#تارکین
Explore tagged Tumblr posts
Text
ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل غیر قانونی تارکین کے بارے بڑا اعلان کر دیا
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا وقت آن پہنچا ہے اور یہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی ہو گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتخابی وعدے کے مطابق ملک سے غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کے فیصلے پر عملدرآمد کا عندیہ دے دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی افراد کو جبری بے دخل کرنے…
0 notes
Text
سینیگال میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی،26مسافرہلاک
مغربی افریقہ کے ساحل کےقریب تارکین وطن کی کشتی کو پیش آنےوالے حادثےمیں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوگئے۔ نیوی حکام نےبیان میں کہا کہ مزید17افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ہلاکتوں کی تعداد مجموعی طور پر26 ہو گئی ہے۔ مغربی مبور میں حادثےکا شکارہونےوالی کشتی میں9افراد ہلاک ہونےکی اطلاع دی گئی۔ڈوبنےوالےمزید افراد کی تلاش جاری ہے۔کشتی میں سوار بڑی تعداد میں مسافرلاپتا ہیں۔ واقعہ پرعینی شاہدیننے بتایا کہ…
0 notes
Text
انڈونیشیا میں روہنگیا مہاجرین کی پناہ گاہ پر مشتعل ہجوم کا دھاوا
انڈونیشی طلباء کے ایک بڑے ہجوم نے بدھ کے روز بندہ آچے شہر میں میانمار سے آنے والے سینکڑوں روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائش گاہ کنونشن سنٹر پر دھاوا بول دیا، اور انہیں ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔ بندہ آچے میں سٹی پولیس کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ روئٹرز کی فوٹیج میں طالب علموں کو دکھایا گیا، جن میں سے اکثر سبز جیکٹیں پہنے ہوئے تھے، عمارت کے بڑے تہہ خانے کی طرف…
View On WordPress
0 notes
Text
برطانیہ کی نئی ویزا پابندیوں سے غیر ملکی طلبہ کیسے متاثر ہوں گے؟
برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ نئی ویزا پابندیاں نافذ ہو رہی ہیں اور حکومت غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کا ’غیر م��قول رواج‘ ختم کر رہی ہے۔ کلیورلی نے دعویٰ کیا کہ اس پابندی سے پوسٹ گریجویٹ کورسز اور بعض وظائف کو چھوڑ کر تمام غیر ملکی طلبہ متاثر ہوں گے اور تارکین وطن کی تعداد میں ہزاروں میں کمی آئے گی۔ اس اقدام کا اعلان ان کی برطرف ہونے والی پیش رو سویلا بریورمین نے کیا تھا۔ یہ اعلان سرکاری اعداد وشمار کے ساتھ مطابقت رکھتا تھا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ترک وطن کرنے والوں کی خالص تعداد (کسی ملک میں آنے والے لوگوں اور چھوڑنے والوں کے درمیان فرق) چھ لاکھ 72 ہزار تھی۔ بعد کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعداد سات لاکھ 45 ہزار کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی جس پر دائیں بازو کے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم رشی سنک کی حکومت سے تازہ کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اہل خانہ کے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی طلبہ کے پاس آنے پر پابندی سے جامعات متاثر ہو سکتی ہیں جو غیر ملکی طلبہ کی جانب سے ادا کی جانے والی فیسوں کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ پابندی بین الاقوامی منزل کے طور پر برطانیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
برطانیہ میں کورسز شروع کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کو اب شریک حیات اور رشتہ داروں کے لیے ویزا حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جب تک کہ وہ پوسٹ گریجویٹ ریسرچ پروگرام یا حکومت کی سرپرستی میں چلنے والا کورس نہ کر رہے ہوں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ’(ترک وطن کرنے والوں کی) تعداد میں تیزی سے کمی لانے کا سخت منصوبہ ہے اور وہ ’غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کے غیر معقول رواج کو ختم کر رہے ہیں۔‘ وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’اس سے تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے ہزاروں کی کمی آئے گی اور تین لاکھ لوگوں کو برطانیہ آنے سے روکنے کی ہماری مجموعی حکمت عملی پر عمل میں مدد ملے گی۔‘ امیگریشن کے وزیر ٹام پرسگلوو نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ’طلبہ کی طرف سے لائے جانے والے زیر کفالت افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ترک وطن کی غیر مستحکم سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘ نومبر میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم سونک سے امیگریشن میں کمی کے لیے نئے سرے سے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ دفتر برائے قومی شماریات کے نظر ثانی شدہ اعدادوشمار کے مطابق سالانہ ترک وطن کرنے والوں کی سات لاکھ 45 ہزار کی خالص تعداد ایک ریکارڈ ہے۔
قبل ازیں دسمبر میں اپنے ردعمل میں کلیورلی نے متعدد نئی پابندیاں عائد کیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں سے برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔ ان پابندیوں میں غیر ملکی شریک حیات کو برطانیہ لانے والے برطانوی شہریوں کی تنخواہ کی حد بڑھا کر 38 ہزار سات سو پاؤنڈ کرنا بھی شامل ہے۔ اس اقدام کو خاندانوں کو الگ کرنے کی دھمکی کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ حکومت نے پالیسی کی تفصیلات پر غور کر کے ان کے مستقبل کے منصوبوں کو غیر یقینی سے دوچار کر دیا ہے۔ بعد ازاں وزرا نے خاموشی سے اعلان کیا کہ اس حد کو پہلے بڑھا کر 29 ہزار پاؤنڈ کیا جائے گا اور بعد ازاں 2025 کے موسم بہار تک ’مرحلہ وار‘ اضافہ کیا جائے گا۔ اس اعلان سے دائیں بازو کے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے پھر غصے کا اظہار کیا جو ترک وطن پر زیادہ سخت کنٹرول دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ نافذ العمل ہونے والا ویزا پیکج ’سخت لیکن منصفانہ‘ طریقہ کار ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سٹوڈنٹ ویزا کے قواعد میں تبدیلیاں اب بھی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو ’ذہین ترین اور بہترین‘ افراد کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا موقع فراہم کریں گی۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ’تعلیم کی بجائے امیگریشن فروخت کر کے برطانیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے اداروں کی صلاحیت کو ختم کر رہی ہے۔‘
ماہرین اس سے قبل ویزا قواعد میں ہونے والی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ تھنک ٹینک ہائر ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ہیپی) کے ڈائریکٹر نک ہلمین نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے حریف ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ’ایک ملک کی حیثیت سے ہم وقتی طور پر قابل اطمینان لیکن مستقبل میں نقصان دہ اقدامات کر رہے ہیں۔‘ ’بین الاقوامی طلبہ سے برطانیہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔ وہ ہماری یونیورسٹیوں کا عالمی معیار برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں کیوں کہ ان کی فیس سے مقامی طلبہ کو تعلیم میں مدد دیتی ہے اور برطانیہ میں تحقیق کے لیے بھی مالی معاونت فراہم ہوتی ہے۔‘ لیبر پارٹی نے مختصر کورسز میں داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ پر پابندیوں کی حمایت کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ برطانیہ کی لیبر مارکیٹ میں مہارتوں اور تربیت میں ’گہری ناکامیوں‘ سے نمٹنے یا ملک کی سست رو معیشت میں تیزی لانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ شیڈو وزیر داخلہ ایویٹ کوپر کا کہنا ہے کہ ’یہ مسئلے کے پرتصنع حل سے زیادہ کچھ نہیں۔ ہنر مندی اور لیبر مارکیٹ کے مسائل سے نمٹنے میں ’ٹوریوں‘ کی مکمل ناکامی ترقی کے عمل کو نقصان پہنچانے سمیت امیگریشن میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔‘
وزیر اعظم سونک نے نئے سال کے پیغام میں فخر سے کہا کہ انہوں نے آبنائے انگلستان میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو روکنے کے لیے ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی ہے۔ تاہم انہیں اپنی ہی پارٹی کے باغی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے روانڈا بل کو سخت کرنے اور موسم بہار تک ملک بدری کی پروازیں شروع کرنے کے مطالبے کا سامنا ہے۔ دائیں بازو کے ارکان پارلیمنٹ نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نئے سال کے دوران ترامیم پر راضی نہ ہوئی تو وہ بل کو رد کر دیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ اعلیٰ قانونی مشیر ڈیوڈ پینِک نے سونک کی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روانڈا بل کے تحت ملک بدری کی پروازیں شروع نہ ہوں کیوں کہ اس میں اب بھی انفرادی سطح قانونی اپیل دائر کرنے کی اجازت ہے۔
ایڈم فاریسٹ
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note
Text
اونے پونے افغان ہمارے کس کام کے
دو ہزار دس کے سیلابِ عظیم میں چوتھائی پاکستان ڈوب گیا۔ دیہی علاقوں میں پھنس جانے والوں کے ہزاروں مویشی سیلاب میں بہہ گئے اور جو بچ گئے انھیں بھی اپنے خرچے پورے کرنے کے لیے اونے پونے بیچنا پڑا۔ سیلاب کے ماروں کے ہم زبان و ہم علاقہ و ہم عقیدہ بیوپاریوں نے مصیبت کو کاروبار میں بدل دیا۔ میں نے مظفر گڑھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں دیکھا کہ جانوروں کے بیوپاری حفاظتی بندوں پر گدھ کی طرح منڈلا رہے تھے۔ جس گائے یا بیل کی قیمت عام حالات میں پچاس ہزار روپے تھی۔ اس کی بولی پندرہ سے بیس ہزار روپے لگائی گئی۔ کوئی بھی بیوپاری پانچ ہزار کی بکری اور دنبے کا ساڑھے سات سو روپے سے زائد دینے پر آمادہ نہیں تھا۔ جبکہ مرغی کی قیمت پچاس سے ستر روپے لگائی جا رہی تھی اور سیلاب زدگان کو اس بلیک میلنگ سے بچنے کا کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ یہ قصہ یوں یاد آ گیا کہ ان دنوں یہ خبریں تواتر سے آ رہی ہیں کہ جن افغان مہاجرین کو پاکستان میں جنم لینے والی دوسری، تیسری اور چوتھی نسل کے ہمراہ افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔ انھیں فی خاندان صرف پچاس ہزار روپے لے جانے کی اجازت ہے۔ وہ اپنے مویشی نہیں لے جا سکتے۔
بہت سوں نے پاکستان میں مقامی خاندانوں میں شادیاں کیں۔ ان کے بچے اور پھر بچوں کے بچے ہوئے۔ انھوں نے ٹھیلے لگائے، دوکانیں کھولیں، ٹرانسپورٹ کا کام کیا۔ بہت سے مقامی بیوپاری ان کے لاکھوں روپے کے مقروض ہیں۔ پاکستانی شہری نہ ہونے کے سبب جن مقامی لوگوں کی شراک�� داری میں انھوں نے کاروبار کیا۔ ان میں سے بہت سوں نے اب آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں۔ ان کے گھروں اور دوکانوں کی قیمت ساٹھ سے ستر فیصد تک گر چکی ہے۔ ان مہاجروں کو نہیں معلوم کہ سرحد پار پچاس ہزار روپے سے وہ کیا کام کریں گے۔ ان کی زیرِ تعلیم بچیاں افغانستان کے کس سکول میں پڑھیں گی؟ جن خاندانوں کی کفالت عورتیں کر رہی ہیں ان عورتوں کو افغانستان میں کون گھروں سے باہر نکلنے دے گا؟ یہ بھی ہو سکتا تھا کہ ان پناہ گزینوں کو تمام ذاتی سامان کے ساتھ ساتھ املاک اور کاروبار کی فروخت سے ملنے والے پیسے ہمراہ لے جانے کی اجازت دے دی جاتی۔ یہ بھی ممکن تھا کہ ان سب کو دوبارہ اٹھا کے کیمپوں میں رکھ دیا جاتا اور ان کیمپوں کی ذمہ داری مشترکہ طور پر قانون نافذ کرنے والوں اور اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزیناں ِ( یو این ایچ سی آر ) کے سپرد کر دی جاتی۔ اس بابت ایرانی ماڈل کا مطالعہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہ تھا۔
یہ بھی ممکن تھا کہ تب تک انتظار کر لیا جاتا جب تک پاکستان سمیت عالمی برادری کابل حکومت کو سفارتی سطح پر تسلیم نہ کر لیتی۔ یا افغانستان میں انسانی حقوق کے حالات سے مطمئن نہ ہو جاتی اور اس کے بعد اقوام ِ متحدہ کے متعلقہ اداروں کے مشورے سے مہاجرین کی واپسی کی کوئی باعزت پالیسی مرتب کر کے اس پر خوش اسلوبی سے عمل کیا جاتا تاکہ بہت سے عالمی ادارے اور حکومتیں ان مہاجرین کی وطن واپسی کے بعد انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا رہنے کے لیے کچھ نہ کچھ بنیادی سہولتیں دان کر دیتیں۔ مجھے ذاتی طور پر کسی غیرقانونی تارکِ وطن سے ہمدردی نہیں۔ مگر ہر سال لگ بھگ آٹھ لاکھ پاکستانی بھی غیرقانونی طور پر ملک چھوڑ کے یورپ اور دیگر براعظموں کا رخ کر رہے ہیں۔ جہاں رفتہ رفتہ انھیں بنیادی سہولتیں اور حقوق میسر آ ہی جاتے ہیں۔ کیا آپ نے حال فی الحال میں کبھی سنا کہ کسی مغربی ریاست نے چالیس برس سے ملک میں رہنے والے غیرقانونی تارکین وطن کو اجتماعی طور پر وہاں پیدا ہونے والے بچوں اور ان کے بچوں سمیت باہر نکال دیا ہو؟ اگر مغرب بھی ایسی ہی پالیسی اپنا لے تو فوراً تنگ نظری، نسلی امتیاز، تعصب کا ٹھپہ ہم ہی لوگ لگانے میں پیش پیش ہوں گے۔
بنگلہ دیش چاہتا تو شہریت سے محروم لاکھوں اردو بولنے والے مشرقی پاکستانیوں کو بیک بینی و دو گوش ملک سے نکال سکتا تھا۔ مگر پچاس برس ہونے کو آئے یہ مشرقی پاکستانی جن کی تعداد اب چند ہزار رہ گئ�� ہے۔ آج بھی ڈھاکہ کے جنیوا کیمپ میں ریڈکراس کی مدد سے جی رہے ہیں۔ بنگلہ دیش لاکھوں روہنگیوں کا بوجھ بھی بٹا رہا ہے جن میں سے آدھوں کے پاس کاغذ ہی نہیں۔ اب کہا جا رہا ہے کہ بلا دستاویزات مقیم افغانوں کی بے دخلی کے بعد ان افغانوں کی باری آنے والی ہے جن کے پاس اپنی مہاجرت قانوناً ثابت کرنے کی دستاویزات موجود ہیں۔ مگر ان دستاویزات کی معیاد ہر دو برس بعد بڑھانا پڑتی ہے اور حکومتِ پاکستان کا اس بار ان کی مدت میں اضافے کا کوئی موڈ نہیں۔ حالانکہ اقوامِ متحدہ کے بقول یہ لاکھوں مہاجرین پناہ گزینیت سے متعلق انیس سو اکیاون کے بین الاقوامی کنونشن کی طے شدہ تعریف پر پورے اترتے ہیں اور انھیں ایک غیر محفوط ملک میں واپس جبراً نہیں دھکیلا جا سکتا۔ مگر پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے کسی ملک نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے۔
اسی سے ملتی جلتی پالیسی اکیاون برس قبل یوگنڈا کے فوجی آمر عیدی امین نے اپنائی تھی جب انھوں نے لگ بھگ ایک صدی سے آباد نوے ہزار ہندوستانی نژاد باشندوں ( ایشیائی ) کو نوے دن میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور فی خاندان محض دو سو بیس ڈالر ساتھ لے جانے کی اجازت دی۔ جن پاکستانی فیصلہ سازوں نے کالعدم ٹی ٹی پی اور کابل حکومت کے خلاف غصے کو تمام افغان پناہ گزینوں پر برابر تقسیم کر کے بندر کی بلا طویلے کے سر ڈالنے کی یہ پالیسی وضع کی ہے۔ ان فیصلہ سازوں کی اکثریت کے پاس آل اولاد سمیت دوہری شہریت ہے اور یہ دوہری شہریت بھی ان ممالک کی ہے جہاں ہر سال لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن پہنچتے ہیں اور وہ ایک مخصوص مدت میں متعلقہ قانونی ضوابط سے گذر کے بالاخر قانونی بنا دئیے جاتے ہیں۔ چالیس برس پہلے افغانوں کو اسلامی بھائی کہہ کے خوش آمدید کہا گیا اور ان کے کیمپ دکھا دکھا کے اور مظلومیت بیچ بیچ کر ڈالر اور ریال وصولے گئے۔ کس نے وصولے اور کہاں لگائے۔ خدا معلوم۔ جب گائے دودھ دینے کے قابل نہیں رہتی تو چارے کا خرچہ بچانے کے لیے اسے چمڑہ فروشوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں خواتین کے مظاہرے اور لندن میں پاکستان کے ہاہی کمیشن کے سامنے تارکین وطن کے مظاہرے کو آزاد کشمیر کے حکمرانوں اور اشرافیہ نے سوشل میڈیا اور ٹی وی پہ دیکھنے سے انکار کر دیا ہے
1 note
·
View note
Text
لسنا نعرفک
بسم الله العلي الملك الفرد انا و علي ابوا هذه الامه من محمد الحسینی، پسر پدرم مهدی ام؛ آن مصلح کل، که به اصلاح قلب و روح و بدن، مرا ز سرگردانی بی پدری نجات داد و پدر شد و فرمود: و تمت كلمه ربك صدقا و عدلا و لا مبدل لكلماته. من پور اباصالح ام، شما فجار یتیمان که هستید؟ سرگردان کدامین بتهایید؟ ای مشرکان متوکل به اهل معاصی. تارکان ث��لین، آن خرافات که بر آن لجوجید، دین خودساخته اماره های عافیت پرستتان است و ارکان آن بر طاعت و توکل بر فجار حرامخوار (شرک)، ترک زهد و حب دنیا (فرح در اقبال و حزن در ادبار)، غفلت و بطالت (غرقگی در لغو و لهو و لعب) و استمنای شفاعت (ولنگاری و رستگاری). شما قوم الظالمین و الفاسقین، امام حی قائم را تارکین، بی پدرانید ولشده در فسق و فجور، ز انعام اضل و ضالین. نه موفقانید و سرشناس، بازندگانید و نسناس؛ که به جرم نقض عهد محرومید ز نصرالله و به وهم مصونید ز مکرالله. الذين ينقضون عهدالله اولئك هم الخاسرون فلا يامن مكرالله الا القوم الخاسرون
هان، ای قوم ز عاقبت بریده و در عافیت لمیده، به ناشیعگی، پدر متفرد شیعه را منکرید و متنفر؛ که او سختگیر است و عافیت زدا، از مردگی هاتان که آکنده است از ولع و هوا. گر خبر دهمتان ز آتیه، شما آنید که در همین هیئات منافقین، سقیفه برپا کنید و رای به ارتداد پدرم مهدی دهید. آنگاه چو کوفیان و شامیان، نفر و مال و اعتبار تل انبارید و بر تفکر و پیکرش بتازید؛ همانطور که امروز چه پرنعوظ بر سفیرش میتازید. هان، آنان که از جهاد اموال و انفس، با انفاق کل مال و تزکیه به علم و صوم و نافله، گریختند، خرقه بیعت در عیاشخانه حب عافیت آویختند و بر هل من ذاب داعی الله طاغی شدند و با نعل شهوت و قساوت بر صدر و ظهر پیکر و فکر و ذکر او تاختند. شمایان و میلیون امثالتان را که خرد کنم استخوان، لاکن اندک حقیر بقایاتان، کل کشان به تکذیبش عر زنند در یوم الفرقان: لسنا نعرفک، لست من ولد فاطمه س
محمد الحسینی الذئب الله النصر لنا و العاقبه للمتقين ۲۹ ذی الحجه ۱۴۴۴
اخذ مصحف
0 notes
Text
تارکین وطن ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں!
پاکستان کے تقریباً نوے لاکھ لوگ‘ دنیا کے مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ اکثریت کے خاندان پاکستان ہی میں ہیں۔ صرف چند فیصد افراد‘ اپنے پورے خاندان کے ساتھ ملک سے باہر منتقل ہو چکے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں تارکین وطن کی اکثریت ہے۔ اور وہاں‘یہ لوگ دن رات‘ سخت محنت کر کے اپنے گھروالوں کو ڈالر بھیجتے ہیں۔ عرق ریزی اوربچت کی بدولت ‘ ان کے اہل خانہ پاکستان میں آسودہ حال زندگی گزار رہے ہیں۔ یو کے‘ امریکا میں…
View On WordPress
0 notes
Text
کیسینو گیمز کا ارتقاء - بلاگ تعارف: کیسینو گیمز کا ارتقا آپ نے ایک دلچسپ نظر ڈالی ہے۔ کیسینو گیمز کا ارتقاء. موقع اور مہارت کے کھیل نے انسانوں کو صدیوں سے متوجہ کیا ہے۔ کیسینو گیمز قدیم تہذیبوں سے لے کر آج کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک ہزاروں سالوں سے لوگوں کو محظوظ کر رہے ہیں۔ اس پوسٹ "کیسینو گیمز کا ارتقاء" میں، ہم کیسینو گیمز کی تاریخ کے بارے میں جاننے کے لیے وقت کے ساتھ ایک ایڈونچر پر جائیں گے اور یہ کہ وہ کس طرح جدید، اعلیٰ معیار کی تفریح میں تبدیل ہوئے جو وہ آج ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں اور چیک کریں۔ کیسینو کی خبریں. کیسینو گیمز کا ارتقاء: قدیم تہذیبوں کا سراغ لگانا کیسینو گیمز کا ارتقاء کیسینو گیمز کے ارتقاء کی ایک طویل تاریخ ہے جو ہزاروں سال قدیم ثقافتوں سے ملتی ہے۔ قدیم چین اور مصر سے آنے والے ابتدائی ریکارڈ کے ساتھ جوا ایک طویل عرصے سے چل رہا ہے۔ 2300 قبل مسیح کے اوائل میں، چینی ٹائلوں سے کھیل کھیل رہے تھے، جب کہ 2000 قبل مسیح تک، مصری بورڈ گیمز اور ڈائس گیمز سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ کیسینو گیمز کا ارتقاء: تاش کے کھیل سے رولیٹی تک کیسینو گیمز کی نفاست اور مختلف قسمیں معاشرے کی ترقی کا آئینہ دار ہیں۔ 14ویں صدی میں یورپ بھر میں مقبول تاش کے کھیل جیسے Baccarat اور Poker کا عروج دیکھا گیا۔ رولیٹی، جوا کھیل کی ایک نئی قسم، فرانس میں 17ویں صدی میں بنائی گئی۔ کیسینو گیمز کا ارتقاء: سلاٹ مشینوں کا عروج پہلی مکینیکل سلاٹ مشین جوئے بازی کے اڈوں میں 19ویں صدی میں متعارف کرائی گئی تھی، اور اس کی آمد نے گیمنگ انقلاب کو جنم دیا۔ لبرٹی بیل مشین، جسے 1895 میں جرمن تارکین وطن چارلس فے نے ایجاد کیا تھا، ایک کلاسک سلاٹ مشین ہے جس میں تین ریلوں اور ایک لیور ہیں۔ لبرٹی بیل سلاٹ مشین کی مقبولیت نے ایک نئے دور کے آغاز کا اعلان کیا۔ [embed]https://www.youtube.com/watch?v=t5hdox3pdtI[/embed] کیسینو گیمز گو ڈیجیٹل: آن لائن جوئے کی پیدائش 1990 کی دہائی میں انٹرنیٹ کی آمد کے ساتھ کیسینو کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ آن لائن جوئے کی سائٹس کی آمد نے جواریوں کو اپنے گھروں کی سہولت سے کھیلنے کی اجازت دی۔ 1994 میں، ڈیجیٹل گیمنگ کے جدید دور کا آغاز کرتے ہوئے، پہلا آن لائن کیسینو کھلا۔ موبائل گیمنگ: آپ کی انگلی پر کیسینو ایک اور صنعت جو اسمارٹ فونز اور موبائل ٹکنالوجی کے عروج سے انقلاب برپا کیا گیا وہ جوا تھا۔ موبائل گیمنگ ایپس نے گیمرز کو اپنے گیمز کو اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت دے کر وقت اور جگہ کی رکاوٹوں کو دور کیا جہاں وہ گئے تھے۔ کیسینو گیمز کے شائقین اب بلیک جیک کے ایک راؤنڈ میں حصہ لے سکتے ہیں یا کام پر جانے کے دوران یا گھر میں آرام کرتے ہوئے سلاٹ مشین کی ریلوں کو گھما سکتے ہیں۔ کیسینو گیمز کا ارتقاء: ورچوئل رئیلٹی اور لائیو ڈیلر گیمز کیسینو گیمز کا ارتقاء جوئے بازی کے اڈوں کے کھیل کا منظر نامہ تیار ہو رہا ہے کیونکہ نئی ٹیکنالوجیز متعارف ہو رہی ہیں۔ VR ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ، جواریوں کو اب زیادہ پرجوش اور زندگی بھر جوئے کے ماحول تک رسائی حاصل ہے۔ ورچوئل رئیلٹی (VR) ہیڈسیٹ صارفین کو نقلی دنیا میں داخل ہونے اور آن لائن کیسینو میں گیمز اور دیگر صارفین کے ساتھ نئے طریقوں سے حصہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں لائیو ڈیلر گیمز نے بھی کافی مقبولیت حاصل کی ہے۔ یہ گیمز حقیقی زندگی کے ڈیلرز کو نمایاں کرکے آن لائن اور زمین پر مبنی کیسینو کے درمیان فرق کو ختم کرتے ہیں جو لائیو ویڈیو اسٹریمز کے ذریعے کھلاڑیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ یہ اختراعی فارمیٹ روایتی جوئے بازی کے اڈوں کے ماحول کے ساتھ آن لائن کھیلنے کی سہولت کو یکجا کرتے ہوئے جوئے کا ایک مستند اور انٹرایکٹو تجربہ فراہم کرتا ہے۔ کیسینو گیمز کا ارتقاء: AI اور بلاکچین انٹیگریشن ایسا لگتا ہے کہ کیسینو گیمز کا مستقبل اس سے بھی زیادہ وعدہ پر مشتمل ہے۔ یہ توقع کی جاتی ہے کہ AI ایک اہم کردار ادا کرے گا، گیمنگ کی خصوصیات کو بہتر بنائے گا، کھلاڑیوں کے تجربات کو اپنی مرضی کے مطابق بنائے گا، اور یہاں تک کہ جدید ترین AI کے زیر کنٹرول AI دشمنوں کو تیار کرے گا۔ جوئے کی صنعت بھی بلاک چین ٹیکنالوجی کے اثرات کو محسوس کر رہی ہے۔ بلاکچین کی وکندریقرت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، آن لائن کیسینو کھلاڑیوں کو ایک محفوظ اور قابل بھروسہ گیمنگ ماحول کو فروغ دیتے ہوئے قابل اعتبار طور پر منصفانہ گیمز اور شفاف لین دین فراہم کر سکتے ہیں۔ فائدے اور نقصانات پیشہ Cons کے رسائی میں اضافہ: آن لائن کیسینو گیمز نے جوئے کو وسیع تر سامعین کے لیے مزید قابل رسائی بنا دیا ہے، جس سے کھلاڑی اپنے گھر کے آرام سے کیسینو گیمز سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ لت کے رویے کے لیے ممکنہ: آن لائن کیسینو گیمز تک آسان رسائی کمزور افراد کے لیے لت کے رویے اور جوئے سے متعلق مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
آسان اور لچکدار: کھلاڑی کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام سے کیسینو گیمز تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جب تک کہ ان کے پاس انٹرنیٹ کنیکشن ہے، سہولت اور لچک فراہم کرتے ہیں۔ سماجی تعامل کا فقدان: آن لائن جوئے بازی کے اڈوں کی گیمز میں روایتی جوئے بازی کے اڈوں میں موجود سماجی پہلو کی کمی ہوتی ہے، کیونکہ کھلاڑی جسمانی طور پر دوسرے کھلاڑیوں یا ڈیلرز کے ساتھ بات چیت نہیں کر سکتے۔ گیم کے مختلف اختیارات: کیسینو گیمز کے ارتقاء کے نتیجے میں گیم کے اختیارات کی ایک وسیع رینج سامنے آئی ہے، بشمول روایتی کیسینو گیمز، اختراعی تغیرات، اور تھیمڈ سلاٹس، متنوع اور دلکش تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کا امکان: آن لائن کیسینو گیمز گھوٹالوں اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کا شکار ہو سکتے ہیں، جس سے کھلاڑیوں کی مالی اور ذاتی معلومات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ بہتر گرافکس اور آڈیو: ٹیکنالوجی میں ترقی نے کیسینو گیمز میں گرافکس اور آڈیو کوالٹی کو بہتر بنانے کی اجازت دی ہے، جس سے گیمنگ کا ایک زیادہ عمیق اور حقیقت پسندانہ تجربہ پیدا ہوا ہے۔ سماجی ذمہ داری میں کمی: آن لائن جوئے کی آسانی اور گمنامی جوئے کے ذمہ دار اقدامات کی سطح کو کم کر سکتی ہے، جو جوئے کے مسائل میں مبت��ا افراد کے لیے ممکنہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔ عالمی رسائی: آن لائن کیسینو گیمز کی عالمی رسائی ہے، جو مختلف ممالک کے کھلاڑیوں کو جوئے کی سرگرمیوں میں مشغول ہونے اور ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے، ثقافتی تبادلے اور بین الاقوامی گیمنگ کمیونٹیز کو فروغ دینے کی اجازت دیتی ہے۔ مالیاتی خطرہ میں اضافہ: آن لائن کیسینو گیمز پیسے جمع کرنے اور لگانے میں آسانی کی وجہ سے زیادہ مالی خطرہ پیدا کر سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر کمزور افراد کے لیے مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ بونس اور پروموشنز: آن لائن کیسینو اکثر کھلاڑیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے مختلف بونس اور پروموشنز پیش کرتے ہیں، جوا کے شوقین افراد کے لیے اضافی قدر اور مراعات فراہم کرتے ہیں۔ ضابطے کا فقدان: آن لائن جوئے بازی کے اڈوں کی صنعت کو ضابطے کے لحاظ سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر غیر اخلاقی طریقوں اور کھلاڑیوں کے تحفظ کی ناکافی کا باعث بن سکتا ہے۔ گیمیفیکیشن عناصر: کچھ آن لائن کیسینو گیمز گیمیفیکیشن عناصر کو شامل کرتی ہیں، جیسے کامیابیاں، لیڈر بورڈز، اور انعامات، گیمنگ کے مجموعی تجربے کو بڑھاتے ہیں اور مشغولیت کی ایک اضافی تہہ شامل کرتے ہیں۔ نابالغ جوئے کے لیے ممکنہ: آن لائن کیسینو گیمز نابالغ افراد کے لیے قابل رسائی ہو سکتے ہیں، جس سے نابالغ جوئے اور متعلقہ نقصانات کا خطرہ ہوتا ہے۔ مسلسل جدت: کیسینو گیمز کا ارتقاء مسلسل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جدت، صنعت کو تازہ اور پرجوش رکھنے کے لیے ڈویلپرز مسلسل نئی خصوصیات، ٹیکنالوجیز، اور گیم پلے میکینکس متعارف کرواتے ہیں۔ حقیقت سے خلفشار: آن لائن کیسینو گیمز حقیقی زندگی کی ذمہ داریوں سے خلفشار بن سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر اہم کاموں اور ذمہ داریوں کو نظرانداز کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ نتیجہ: کیسینو گیمز کا ارتقا جیسا کہ ہم کیسینو گیمز کے ارتقاء کے ذریعے اپنے سفر کو سمیٹتے ہیں، ہم مدد نہیں کر سکتے لیکن اس سے متاثر نہیں ہو سکتے کہ وہ کس حد تک پہنچ چکے ہیں۔ کیسینو گیمز اپنی قدیم جڑوں سے آج کے جدید ترین آن لائن ماحول میں تبدی�� ہو کر کھلاڑیوں کے بدلتے ذوق اور تکنیکی صلاحیتوں کی عکاسی کر چکے ہیں۔ جوئے کا مستقبل بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور ورچوئل رئیلٹی جیسی اختراعات سے تشکیل پا رہا ہے۔ آئیے "کیسینو گیمز کا ارتقاء"، جواریوں کے طور پر، ان سنسنی خیز مواقع کا انتظار کریں جو ہمارے منتظر ہیں، اور جوئے بازی کے اڈوں کے گیمز پیش کیے جانے والے مزے اور جوش سے لطف اندوز ہوں۔ دیگر گیمز کے لیے، رجوع کریں۔ کیسینو پیشن گوئی سافٹ ویئر. FAQs کیسینو گیمز کا ارتقاء چین اور مصر جیسی قدیم تہذیبوں نے موقع اور مہارت کا کھیل کھیلا اور یہ عمل ہزاروں سال پرانا ہے۔ اپنے گیمز کی حفاظت اور انصاف کی ضمانت دینے کے لیے، جائز آن لائن کیسینو، درحقیقت، جدید ترین خفیہ کاری ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ محفوظ طریقے سے آن لائن جوا کھیلنا چاہتے ہیں، تو آپ کو ان سائٹس پر قائم رہنا چاہیے جنہیں مناسب حکام نے اجازت دی ہے۔ سلاٹس، بلیک جیک، پوکر، اور رولیٹی جیسی گیمز دنیا بھر کے کیسینو میں بارہماسی پسندیدہ ہیں۔ آن لائن کیسینو گیمز کھیلنا حقیقی مالی فوائد کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم، ذہن میں رکھیں کہ جوئے میں کامیابی کا انحصار موقع اور حکمت عملی کے امتزاج پر ہوتا ہے۔ لائیو ڈیلر گیمز معیاری آن لائن کیسینو گیمز سے الگ ہیں کیونکہ ان میں حقیقی انسانی ڈیلر شامل ہوتے ہیں جو ویڈیو اسٹریمنگ کے ذریعے حقیقی وقت میں
کھلاڑیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ اس سے جوئے بازی کے اڈوں کو انسانی ٹچ شامل کرکے ایک حقیقی کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ https://blog.myfinancemoney.com/the-evolution-of-casino-games/?rand=725 https://blog.myfinancemoney.com/the-evolution-of-casino-games/
0 notes
Text
ٹر مپ کو غیر قانونی احکامات سے کیسے روکیں، پینٹاگون میں غور وفکر شروع
واشنگٹن (آئی این پی ) نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑنے کے لیے فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا ہے، اس کے علاوہ امریکی اسٹبلشمنٹ سے اپنے مخالفین کو فارغ کرنیکا بھی فیصلہ کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق محکمہ دفاع پینٹاگون اہلکار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم بدترین صورتحال کے لیے تیاری کر رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا،قانون عسکری حکام کو غیر قانونی…
0 notes
Text
یمن میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی،13افراد ہلاک
یمن میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی سمندرمیں ڈوبنے سے 13افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 14لاپتہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق ز گورنریٹ کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 13 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 14 تاحال لاپتہ ہوئے ۔جبوتی سے چلنے والی کشتی پر کل 27 افراد سوار تھے۔ کشتی حادثے میں اب تک 13 ہلاک افراد کی لاشیں ملیں ہیں جن میں 11 مرد اور…
0 notes
Text
افغان باشندوں کی ملک بدری کے خلاف درخواست، کیس لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کمیٹی کو بھجوا دیا گیا
سپری�� کورٹ میں غیر قانونی افغانیوں کی وطن واپسی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے معاملہ لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کمیٹی کو بھجوا دیا۔کیس کی مزید سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد ہوگی۔ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزاروں نے آرٹیکل 224 کے تحت نگران حکومت کے اختیارات پر سوال اٹھایا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت…
View On WordPress
0 notes
Text
اٹھائیس دن میں سب نکل جائیں گے؟
حکم نامہ جاری ہوا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطنوں 28 دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑ دو، ورنہ۔۔۔ اگر بچے سکول میں پڑھتے ہیں تو سکول والوں کو بتا دو، اگر اتنے غریب ہو کہ بچے کسی ورکشاپ، کسی دکان میں کام کرتے ہیں تو آخری ہفتے کی تنخواہ وصول کر لو، اگر بہت ہی زیادہ غریب ہو اور بچے کچرا اٹھاتے ہیں تو کسی کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں، کچرا اٹھانے والے کچھ اور بھی آ جائیں گے۔ اگر خود کہیں نوکری کرتے ہو تو نوٹس دے دو، اگر اتنے خوش قسمت ہو کہ اپنا گھر بنا لیا تھا تو کسی پراپرٹی ڈیلر کے ہاتھ چابیاں دو اور اونے پونے پیسے پکڑ لو، اگر کرائے کے گھر میں رہتے ہو یا کسی کچی بستی میں بسیرا ہے تو اپنی آخری جمع پونجی کسی پک اپ، کسی ٹرک والے کو دو، سامان لادو اور یہاں سے نکل جاؤ۔ اگر پلے کوئی پیسہ نہیں تو شاید بیگم یا کسی بچی کے پاس بالیاں ہوں گی وہ بیچو، موٹرسائیکل یا سائیکل کا بھی کچھ نہ کچھ مل ہی جائے گا۔ اگر سب کچھ بیچ کر بھی واپسی کا سفر نہیں کر سکتے تو بھی جیب میں کچھ پیسے رکھو۔
پولیس والے، سکیورٹی ایجنسیوں والے اور اب نادرا والے بھی تمھاری تلاش میں ہیں، جب وہ تمھاری جھونپڑی تک پہنچیں تو وہ پیسے اُن کی جیب میں منتقل کرنا، پیروں کو ہاتھ لگانا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا، اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کا واسطہ دینا، ہو سکتا ہے اُن کے دل میں رحم آ جائے اور وہ تمھاری جھونپڑی چھوڑ کر تمہارے ہمسائے اور اس کے بچوں کو اٹھا کر لے جائیں۔ کبھی یہ نہ کہنا کہ میں تو پیدا ہی اِسی دھرتی پر ہوا تھا، جس ملک میں تم مجھے واپس بھیج رہے ہو اسے تو میں نے کبھی دیکھا ہی نہیں، صرف ماں باپ سے اس ملک کی کہانیاں سنی ہیں اور ان میں سے بھی زیادہ تر ڈراؤنی ہیں۔ سُنا تھا اس ملک میں ایک قانون بھی موجود ہے کہ اگر آپ یہاں پیدا ہوئے ہیں تو آپ کے پاس یہاں رہنے کا قانونی حق موجود ہے۔ جب سرکاری ہرکارے تمہیں اس مملکت خداداد سے بے دخل کرنے آئیں تو پرانے قصے لے کر نہ بیٹھ جانا۔ یہ نہ یاد دلانا کہ ہمارے باپ دادا کا تو تم نے کُھلے بازوؤں کے ساتھ استقبال کیا تھا۔ کیا ہم نے تمھارے ساتھ مل کر سوویت یونین کو پاش پاش نہیں کیا تھا؟ کیا ہمارے افغان آباؤ و اجداد کو تم نے امت مسلمہ کا ہراول دستہ نہیں کہا تھا؟
یہ مت یاد کروانا کہ حکمنامے میں تو صرف غیر قانونی تارکین وطن لکھا گیا ہے لیکن اس بار نشانہ صرف افغان مہاجر اور ان کی وہ نسلیں ہیں جنھوں نے کابل قندھار صرف کہانیوں میں سُنا ہے اور وہ خالصتاً پاکستان کی ’جم پل‘ ہیں۔ یہ بھی مت کہنا کہ اس ملک میں لاکھوں بنگلہ دیشی بھی ہیں، جو بنگلہ دیش بننے سے بہت پہلے سے پاکستان میں موجود ہیں، انھوں نے نہ کبھی ملک سے غداری کی، نہ دہشت گردی کی، نہ کوئی مذہبی جتھہ بنایا لیکن پھر بھی ان کی تیسری نسل کچی بستیوں میں بغیر شناختی کارڈوں کے ریاست کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہو رہی ہے۔ ہاتھ باندھ کر یاد دلانا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو گا کہ کب سے پاکستان میں رہنے والے سارے افغان دہشت گرد، منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہو گئے۔ دہشت گرد اپنی کارروائی سے پہلے شناختی کارڈ نہیں لیتے، نہ ہی انھیں پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ یاد مت کرانا کہ جو طالبان رہنما پاکستان کی سرحدوں کے اندر مقیم تھے انھیں پاسپورٹ کہاں سے جاری ہوئے تھے۔
کیا سویت یونین کے بعد ہم نے افغانستان میں ایک دوسری سپر پاور امریکہ کو آپ کی مدد سے شکست نہیں دی۔ کیا ہم نے غلامی کی زنجیریں نہیں توڑیں، کیا آپ نے ہمارے لیے ’نصر من اللہ و ف��ح قریب‘ کی دعائیں نہیں دیں۔ کیا پاکستان کے طاقتور ترین جنرل اس فتح کا جشن منانے کابل کے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل نہیں پہنچے اور کیمروں کے سامنے فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ نہیں کہا کہ اب سب ٹھیک ہو جائے گا؟ ہمیں یہ مت یاد دلانا کہ ہم افغانستان سے اپنے گھروں، کھیتوں، شہروں، دیہاتوں کو چھوڑ کر اس لیے بھاگے تھے کہ آپ کے چہیتے طالبان ہمیں مارتے تھے، دھندہ نہیں کرنے دیتے تھے، بچیوں کو سکول نہیں جانے دیتے تھے۔ ہم نے بھاگ کر اپنے آباؤ و اجداد کی طرح یہاں پناہ ڈھونڈی اب طالبان آپ کی بات نہیں سنتے (کیونکہ وہ غلامی کی زنجیریں توڑ چکے) تو آپ پاکستان میں ہمارے ساتھ وہی کریں گے جو طالبان نے ہمارے ساتھ افغانستان میں کیا تھا۔ حکمنامہ جاری ہو چکا کہ 28 دن میں پاکستان چھوڑ دو ورنہ۔۔۔ ایسے حکمناموں کا جواب ہم نے پہلے بھی سُن رکھا ہے: ’اگر نہ چھوڑیں تو۔۔۔‘
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
بھارت کا غیر انسانی طبقاتی نظام آسٹریلیا تک پہنچ گیا
(24 نیوز) بھارت کا غیر انسانی ذات پات کا طبقاتی نظام اب بھارت سے باہر بھی سرایت کررہا ہے۔ حال ہی میں آسٹریلیا میں بھارت سے آنے والے نچلی ذات کے ہندوؤں کیساتھ ہونے والے نسلی امتیاز کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا میں اونچی ذات کے ہندو نچلی ذات کے ہندوؤں کے حقوق سلب کر رہے ہیں، آسٹریلوی کمیشن برائے انسانی حقوق بھارتی تارکین وطن کے آپس میں بڑھتے ہوئے نسلی امتیاز کے…
View On WordPress
0 notes
Text
بلغاریہ: افغانستان سے آئے 18 افراد کی ٹرک میں دم گھٹنے سے موت
بلغاریہ کے حکام کو 18 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی اموات سمگل کرنے والے ایک ٹرک میں دم گھٹنے سے ہوئی۔ بلغاریہ میں یہ مہلک واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب بلقان ممالک پرغیرقانونی گزرگاہ کے طورپر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ حکام نے جمعہ کو بتایا کہ ٹرک 52 تارکین وطن کو لکڑی کے نیچے چھپا کر لے جا رہا تھا۔ مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ انہیں دارالحکومت صوفیہ سے 20 کلومیٹر شمال مشرق میں لوکورسکو گاؤں کے…
View On WordPress
0 notes
Text
بلغاریہ: افغانستان سے آئے 18 افراد کی ٹرک میں دم گھٹنے سے موت
بلغاریہ کے حکام کو 18 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی اموات سمگل کرنے والے ایک ٹرک میں دم گھٹنے سے ہوئی۔ بلغاریہ میں یہ مہلک واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب بلقان ممالک پرغیرقانونی گزرگاہ کے طورپر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ حکام نے جمعہ کو بتایا کہ ٹرک 52 تارکین وطن کو لکڑی کے نیچے چھپا کر لے جا رہا تھا۔ مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ انہیں دارالحکومت صوفیہ سے 20 کلومیٹر شمال مشرق میں لوکورسکو گاؤں کے…
View On WordPress
0 notes