#اہداف
Explore tagged Tumblr posts
Text
حکومت آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام
(ویب ڈیسک)عالمی ادارے سے لیا گیا قرض پاکستان کیلئے مرض بن گیا،حکومت آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ ایک رپورٹ کے مطابق حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے میں تین بڑے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے،نیٹ ٹیکس ریونیو، تعلیم اور صحت کے اخراجات کیلئے طے شدہ ہدف اور مقامی کرنسی ڈیبٹ سکیورٹیز کی میچورٹی حاصل نہیں کی جاسکی،2652ارب کا ٹیکس ریونیو حاصل نہیں ہوا ،85ارب کا شارٹ فال…
0 notes
Text
نیتن یاہو نے ایران کیخلاف جوابی کارروائی کیلئے اپنے اہداف کی منظوری دیدی
تل ابیب(ڈیلی پاکستان آن لائن )اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے اسرائیل پر حملوں کا جواب دینے کیلئے اپنی کارروائی کے دوران نشانہ بنانے کیلئے ایرانی اہداف کی منظوری دیدی۔امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے مطابق اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے براہ راست میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیلی کارروائی کیلئے ایرانی اہداف کی منظوری…
0 notes
Text
اہداف برقرار منی بجٹ نہیں آئےگا،وزارت خزانہ،آئی ایم ایف کا اتفاق
عالمی مالیاتی فنڈاور وزارت خزانہ نےاتفاق کیا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئےگا، ٹیکس ہدف12 ہزار970 ارب برقرار رہےگا اورپیٹرولیم مصنوعات پرجنرل سیلزٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا۔ ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف مشن اورمعاشی ٹیم کےدرمیان آج مذاکرات کے2 دورہوئے، وزارت خزانہ اورآئی ایم ایف مشن کےدرمیان مقامی قرض پرتفصیلی گفتگو ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف مشن کومقامی قرض پربریفنگ دی، آئی…
0 notes
Text
دیشا پٹانی: اداکاری میں بہترین، مداحوں کا علاج کرنے والی اور فٹنس کے اہداف تک پہنچنے والی
دیشا پٹانی نے نئی بکنی تصویر کے ساتھ hotness کوٹینٹ میں اضافہ کیا۔ BFF مونی رائے نے اسے 'حیرت انگیز' قرار دیا View this post on Instagram A post shared by disha patani (paatni) 🦋 (@dishapatani) دیشا پٹانی: اداکاری میں بہترین، مداحوں کا علاج کرنے والی اور فٹنس کے اہداف تک پہنچنے والی
View On WordPress
#disha patani#دیشا پٹانی: اداکاری میں بہترین، مداحوں کا علاج کرنے والی اور فٹنس کے اہداف تک پہنچنے والی
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب:22 جنوری
ننکانہ صاحب:ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو پنجاب اقبال حسین اور ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو کی زیر صدارت ڈی سی کمیٹی روم میں اجلاس
ننکانہ صاحب:اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز ، اسسٹنٹ کمشنرز، ریونیو افسران سمیت لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے افسران کی شرکت
ننکانہ صاحب:اجلاس میں بورڈ آف ریونیو کے اقدامات پر عملدرآمد ، سرکاری واجبات کی ریکوری ، ڈویلپمنٹ سکیمز ، کالونی کے امور کا جائزہ لیا گیا
ننکانہ صاحب:میوٹیشن ،سٹمپ ڈیوٹی، واٹر ریٹ سمیت مختلف مدات میں سرکاری بقایا جات کی ریکوری کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا
ننکانہ صاحب:سب رجسٹرار کی کارکردگی، ای رجسٹریشن کی پوائنٹ انڈیکیٹرز کے اہداف کا بھی جائزہ لیا
ننکانہ صاحب:ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو و دیگر نے ریونیو ریکوری، اسٹیٹ لینڈ کو واگزار سمیت ریونیو اقدامات پر عملدرآمد بارے اجلاس کو بریفنگ دی
ننکانہ صاحب:ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو کا ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار
ننکانہ صاحب:موضع جات کی ڈیجٹلائزیشن، زیرالتوا میوٹیشن کو مکمل کرنے کے لیے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت جاری
ننکانہ صاحب:نان ڈیجٹلائزڈ موضع جات کی فروری کے آخر تک ڈیجٹلائزیشن یقینی بنائی جائے۔ممبر جوڈیشل اقبال حسین
ننکانہ صاحب:ریونیو افسران دیے گئے ٹارگٹ پورے کریں ، کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو پنجاب
ننکانہ صاحب:لوگوں کے حقوق کے معاملات میں ڈی سی اور اسسٹنٹ کمشنرز تمام تر عمل کی خود نگرانی کریں۔اقبال حسین
ننکانہ صاحب:سرکاری واجبات کی ریکوری کو مکمل کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو
ننکانہ صاحب:ریونیو ریکوری کے نظام کو شفاف بنانے کے لیے انٹرنل آڈٹ ونگ کی تشکیل نو کی جا رہی ہے۔ممبر جوڈیشل اقبال حسین
ننکانہ صاحب:ریونیو عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو
ننکانہ صاحب:اسٹیٹ لینڈ کو ناجائز قابضین سے واگزار کروایا جائے ، آپریشن کو مزید تیز کیا جائے۔ممبر جوڈیشل اقبال حسین
ننکانہ صاحب:پرفارمنس انڈیکٹرز کے تحت پنجاب کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کی کارکردگی کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ممبر جوڈیشل بورڈ آف ریونیو پنجاب
ننکانہ صاحب:عوام کو ریونیو سے متعلق سہولیات فراہم کرنا حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔ممبر جوڈیشل اقبال حسین
ننکانہ صاحب:شہریوں کی ��راضی کی حفاظت ریونیو بورڈ پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔ممبر جوڈیشل اقبال حسین
0 notes
Text
جمعیتہ کی رکن سازی مہم مقاصد و اہداف
جمعیتہ کی رکن سازی مہم مقاصد و اہداف مقاصد و اہداف حضرت مولانا حامد میاں صاحب رحمتہ اللہ علیہ جمعیتہ علماء اسلام کے مرکزی امیر تھے، خاندانی نسبت اور علمی و روحانی مقام میں بھی اپنی انفرادی شان رکھتے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند کے سرکردہ رہنما، مؤرخ ملت حضرت مولانا محمد میاں کے صاحبزادے، احبزادے، شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی کے خلیفہ مجاز اور پاکستان میں بے شمار علماء کے استاد ومربی تھے،…
View On WordPress
#Jamiat Ulema-e-Islam#Jamiat Ulema-e-Islam (F)#jui#جمعیت علمائے اسلام#جمعیتہ کی نئی رکن سازی مہم#جے یو آئی#مولانا فضل ا��رحمن
0 notes
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
نسل کشی میں اسرائیل کے شراکت دار ممالک
امریکا کے سینئر ترین جنرل اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل چارلس براؤن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیل کی بھرپور فوجی امداد جاری رہے گی مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل کی ہر عسکری فرمائش پوری ہو سکے۔ ایسی صورت میں خود ہماری فوجی تیاری اور صلاحیتوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ جنرل صاحب کے اس بیان کا کیا مطلب ہے ؟ مگر پوری دنیا کو معلوم ہے کہ جہاں امریکی کانگریس اسرائیل کی ہر فرمائش کی حمائیت میں فولادی دیوار بن کے کھڑی ہے۔ وہاں سینیٹ کی اکثریتی ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی لیڈر چک شومر جیسے روائیتی اسرائیل نواز سیاست دان کی جانب سے اسرائیل کی نسل کش غزہ پالیسی کی مخالفت اور اسرائیل کی فوجی امداد پر شرائط عائد کرنے کا مطالبہ سوائے ذرا دیر کے لیے ایک خوشگوار حیرت پیدا کرنے کے سوا کوئی تیر نہیں مار سکتا۔ اگرچہ امریکی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کو غیر مشروط طور پر اسلحہ فروخت نہیں کیا جا سکتا جب تک وہ تحریری طور پر ضمانت نہ دے کہ یہ اسلحہ کن حالات میں اور کن ممکنہ دشمنوں کے خلاف استعمال ہو گا اور کسی ایسے مشن میں استعمال نہیں ہوگا جس سے مروجہ بین الاقوامی جنگی قوانین کے انسانی پہلوؤں کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت نہتے شہریوں اور سویلین املاک کے خلاف اس اسلحے کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ استعمال سے پہلے عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا لازمی ہے۔
مگر امریکی محکمہ دفاع اور خارجہ کے سینئیر اہلکار نجی طور پر اعتراف کرتے ہیں کہ سات اکتوبر کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ نے ایسا کوئی ریویو نہیں کیا جس سے معلوم ہو سکے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امریکی اسلحے کا استعمال بین الاقوامی اور امریکی قوانین کی حدود میں ہے یا ان حدود سے تجاوز کیا جا چکا ہے۔ ایسی صورت میں اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی فوری طور پر روکنا یا محدود کرنا پڑے گی۔ چنانچہ نہ تو کانگریس کی جانب سے ایسے کسی ریویو کا اب تک مطالبہ کیا گیا ہے اور نہ ہی بائیڈن انتظامیہ اس ’’ مشکل ‘‘ وقت میں اسرائیل کو کسی آزمائش میں ڈالنا چاہتی ہے۔ الٹا اسرائیل کے لیے چودہ ارب ڈالر کی ہنگامی فوجی امداد کا پیکیج کانگریس کے زیرِ غور ہے۔ جب کہ بائیڈن انتظامیہ ایمرجنسی اختیارات کے تحت سو سو ملین ڈالر کے ٹکڑوں میں مسلسل اسرائیل کو انسان کش اسلحہ پہنچا رہی ہے۔ اتنی مالیت کا اسلحہ کسی امریکی اتحادی کو بیچنے کے لیے کانگریس کی پیشگی منظوری درکار نہیں ہوتی۔ اور بائیڈن انتظامیہ اس قانونی چور دروازے کو بھرپور طریقے سے اسرائیلی اسلحہ خانے کو تازہ دم رکھنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( سپری ) کے مطابق امریکا اسرائیل کی اڑسٹھ فیصد فوجی ضروریات پوری کرتا ہے۔ سالانہ چار ارب ڈالر دفاعی گرانٹ کی مد میں دیے جاتے ہیں اور جو اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے اس کی قیمت اسی امریکی گرانٹ سے منہا ہو جاتی ہے۔ گویا اسرائیل کو بیشتر امریکی اسلحہ مفت میں پڑتا ہے۔ اس میں ایم سولہ ساخت کی اسالٹ رائفل سے لے کر ایف تھرٹی فائیوا سٹیلتھ طیاروں اور نام نہاد اسمارٹ بموں سمیت سب ہی کچھ شامل ہے جو اس وقت غزہ پر مسلسل آزمایا جا رہا ہے۔ امریکا نے اسرائیل میں اپنی ضروریات کے لیے بھی اسلحہ خانہ بنا رکھا ہے۔ اس اسلحہ خانے سے اسرائیل بھی اپنی ہنگامی ضروریات کے لیے ہتھیار نکلوا سکتا ہے۔ یہیں سے یوکرین کو بھی امریکی ہتھیار بھیجے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ امریکا اسرائیل کو میزائیل حملوں سے محفوظ رکھنے والی آئرن ڈوم چھتری کے لیے بھی ٹیکنالوجی اور اینٹی میزائیل سسٹم فراہم کرتا ہے۔ اسرائیل کو ایف پینتیس طیاروں کی جو کھیپ فراہم کی گئی ہے۔ اس کے لیے فاضل پرزے اور اضافی آلات نیدر لینڈز اور برطانیہ میں قائم امریکی عسکری گوداموں سے سپلائی کیے جاتے ہیں۔ فی الحال ایک ڈچ عدالت نے حکومتِ ہالینڈ پر اضافی سامان فراہم کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
عدالت کو ’’ شبہہ ‘‘ ہے کہ ایف پینتیس طیارے فوجی اہداف کے ساتھ ساتھ شہری اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ مگر ڈچ حکومت نے اس عدالتی حکم سے بچنے کا یہ راستہ نکالا ہے کہ ایف پینتیس کے آلات کسی تیسرے یورپی ملک کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ وہاں سے یہ آلات باآسانی اسرائیل کو تھما دیے جاتے ہیں تاکہ نسل کشی کے کام میں اسرائیل کا ہاتھ رکنے نہ پائے۔ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک جرمنی ہے۔ جو چوبیس فیصد ضروریات پوری کرتا ہے۔ دو ہزار بائیس میں اسرائیل کو جتنا جرمن اسلحہ فروخت ہوا۔ دو ہزار تئیس میں اس سے دس گنا زائد اسلحہ دیا گیا۔ جرمنی دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں سے بہیمانہ سلوک کے جس احساسِ جرم میں مسلسل مبتلا ہے، وہ اس کے ازالے کے لیے اسرائیل کی ہر فرمائش پوری کرنے کا اپنے تئیں پابند ہے تاکہ فلسطینی خون سے اسرائیل کی پیاس بجھ سکے اور اسرائیل وقتاً فوقتاً جرمنی کو اس کا ماضی نہ یاد دلائے۔ برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ وہ اسرائیلی کی پندرہ فیصد ضروریات پوری کرتا ہے۔
برطانیہ نے ہی اسرائیل کو تاریخی طور پر جنم دینے کی راہ ہموار کی تھی۔ لہٰذا دونوں ممالک کے تعلقات کوئی عام سا سفارتی بندھن نہیں بلکہ باپ بیٹے والا تعلق ہے۔ اٹلی نے پچھلے پانچ ماہ میں اسرائیل کو تئیس لاکھ ڈالر کے دفاعی آلات فراہم کیے۔ مگر کچھ ممالک نے اسرائیل کی فوجی امداد روک دی ہے۔ مثلاً کینیڈا اسرائیل کو سالانہ چار بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرتا ہے۔ فی الحال اس نے نئے سودے روک دیے ہیں۔ جاپان کی اٹوچو کارپوریشن نے اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنی ایل بیت کے ساتھ شراکت داری منجمد کر دی ہے۔ فروری میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے اسرائیل کے خلاف جزوی فیصلے کی روشنی میں اسپین نے اسرائیل کے لیے اسلحے کی برآمد کے لائسنس معطل کر دیے ہیں۔ بلجئیم نے بارود کی برآمد معطل کر دی ہے۔ اگرچہ یہ پابندیاں بے نظیر اور خوش آیند ہیں۔ مگر تمام سرکردہ تجزیہ کاروں کا اتفاق ہے کہ امریکی تادیبی پابندیوں کے بغیر اسرائیل کو من مانی سے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔ امریکا چاہے تو آج رات جنگ رک سکتی ہے۔ مگر امریکا اس نسل کشی سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ راز فی الحال یا بائیڈن جانتا ہے یا پھر خدا۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی حکمت عملی : ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں مدد کرنی ہو اس کی یار کی ڈھارس بندھانا ہو بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو کسی کو یاد رکھنا ہو کسی کو بھول جانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو حقیقت…
View On WordPress
0 notes
Text
اللہ کا امر کب غالب ہوگا؟
اللّہ اپنے منصوبوں میں کسی قسم کی مداخلت کو پسند نہیں کرتا۔ وہ اپنے اہداف تک بہت خاموش اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ہے۔
یوسف علیہ السلام کو بادشاہی کا خواب دکھایا۔ والد کو بھی پتہ چل گیا۔
والد موجودہ نبی ہے تو بیٹا مستقبل کا نبی ہے ! مگر دونوں کو ہوا نہیں لگنے دی کہ یہ ہوگا کیسے؟
خواب خوشی کا تھا، لیکن اللہ کی حکمت دیکھیے کہ چکر غم کا چلا دیا۔
ہے نا عجیب بات!
یوسف چند کلومیٹر کے فاصلے پر کنوئیں میں پڑے ہیں، والد کو خوشبو نہیں آنے دی۔
اگر خوشبو آ گئی تو آخر کو باپ ہے، رہ نہیں سکے گا، جا کر بیٹے کو نکلوا لے گا۔ جبکہ بادشاہی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے شروع ہونا ہے، اللہ کے منصوبے میں لکھا یہی گیا تھا۔
اگر یعقوب کو سمجھا دوں گا تو بھی اخلاقی طور پہ اچھا نہیں لگے گا کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رہا ہے کہ قافلے والوں نے اٹھایا بھی ہے کہ نہیں!
لہذا سارا نظم اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔
اب اگر یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو پتہ ہوتا کہ اس کنوئیں میں گرنا اصل میں بادشاہ بننا ہے اور وہ یوسف کی حسد میں مخالفت کر کے اصل میں اسے بادشاہ بنانے میں اللہ کی طرف سے استعمال ہو رہے ہیں تو وہ یوسف کو کنوئیں میں گرانے کے بجائے ایک دوسرے کی منتیں کرتے کہ مجھے دھکا دے دو۔
یوسف علیہ السلام جب عزیز مصر کے گھر پہنچے تو نعمتوں بھرے ماحول سے اٹھا کر جیل میں ڈال دیا کہ
"ان مع العسرِ یسراً " کہ یقینا" ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
اب جیل کے ساتھیوں کے خوابوں کی تعبیر بتائی تو بچ جانے والے سے کہا کہ اگر ممکن ہو تو میرے بارے میں ذکر کردینا بادشاہ کے دربار میں۔
مگر مناسب وقت تک یوسف کو جیل میں رکھنے کے اللہ کے منصوبے کے تحت شیطان نے اسے بھلا دیا۔
یوں شیطان بھی اللہ کے اس منصوبے کو نہ سمجھ سکا اور اللہ کے منصوبے میں بطورِ آلہ کار استعمال ہوگیا۔
غور کیجیے کہ اگر اس وقت یوسف علیہ السلام کا ذکر بادشاہ کے سامنے ہو جاتا تو یوسف علیہ السلام سوالی ہوتے اور رب تعالٰی کو یہ بالکل پسند نہیں تھا کہ یوسف سوالی بن کر اور درخواست کرتے ہوئے بادشاہ کے سامنے آئیں۔
اللہ کے منصوبے میں تو بادشاہ کو سوالی بن کر یوسف کے پاس آنا تھا نا!
و مکرو و مکر اللہ واللہ خیر الماکرین
اور وہ منصوبہ بناتے ہیں اور اللہ اپنا منصوبہ بناتا ہے۔ اور اللہ سب سے بہترین منصوبہ ساز ہے۔
کیسے؟ ذرا دیکھتے ہیں۔۔۔
اور پھر ہوا کیا؟
عزیز مصر کو خواب دکھا کر سوالی بنادیا، معلوم ہوا کہ ایک قیدی ہے جو خوابوں کی تعبیر کیا ہی درست بتاتا ہے۔
بادشاہ نے کہا کہ میں تو اس قیدی سے ملنا چاہتا ہوں اور اب یوسف علیہ السلام پوری عزت کے ساتھ بادشاہ کے دربار میں بلائے گئے۔
عزیز مصر کے خواب کی تعبیر بتائی تو بادشاہ ششدر رہ گیا، بات دل کو لگی اور اللہ نے باشاہ کے اوپر یوسف علیہ السلام کی عقل و دانش کا سکہ بٹھا دیا۔
بادشاہ نے رہائی کا حکم دیا تو فرمایا میں اس طرح سے اپنے اوپر ایک ناکردہ جرم کا داغ لیے باہ�� نہیں آؤں گا کیونکہ مجھ پر عورتوں والا ایک مقدمہ ہے۔ جب تک اس معاملے میں میری بے گناہی ثابت نہ ہو جائے، مجھے آزادی نہیں چاہیے۔
اب ان خواتین کو بلوایا گیا، سب آگئیں اور سب نے یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی کی گواہی دے دی، یہاں تک کہ مدعیہ خاتون نے بھی جھوٹ کا اعتراف کر کے کہہ دیا کہ :
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِۦ ۚ قُلْنَ حَـٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوٓءٍۢ ۚ قَالَتِ ٱمْرَأَتُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْـَٔـٰنَ حَصْحَصَ ٱلْحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفْسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ۔ (سورہ یوسف - 51)
"بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا۔ سب بول اٹھیں کہ پاکی اللہ ہی کے لیے ہے اور ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ عزیز کی عورت نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئی ہے۔ (اصل یہ ہے کہ) میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور بےشک وہ سچے ہیں۔"
وہی قحط کا خواب جو بادشاہ کو یوسف کے پاس لایا تھا، وہی قحط ہانک کر یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو بھی بادشاہ کے دربار میں لے آیا۔
اب اللہ نے یہ دکھا دیا کہ یہ وہی بے بس معصوم بچہ ہے جسے تم نے حسد کی وجہ سے کنوئیں میں ڈال دیا تھا اور آج تمہارے حسد نے اسے بادشاہ بنادیا ہے۔
اب یوسف علیہ السلام نے فرمایا پہلے بھی تم میرا کرتہ لے کر والد صاحب کے پاس گئے تھے لیکن تم لوگوں نے جھوٹ گھڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کی بینائی چلی گئی کیونکہ وہ اسی کرتے کو سونگھ سونگھ کر مجھے یاد کرکے رویا کرتے تھے۔
فرمایا کہ اچھا اب یہ کرتہ لے کر جاؤ، یہ ان کی وہ کھوئی ہوئی بینائی واپس لے آئے گا۔
اب یوسف نہیں یوسف علیہ السلام کا کرتا مصر سے چلا ھے تو
کنعان کے صحرا یوسف کی خوشبو سے مہک اٹھے ھیں۔
ادھر یعقوب علیہ السلام چیخ پڑے ھیں :
وَلَمَّا فَصَلَتِ الۡعِيۡرُ قَالَ اَبُوۡهُمۡ اِنِّىۡ لَاَجِدُ رِيۡحَ يُوۡسُفَ لَوۡلَاۤ اَنۡ تُفَـنِّدُوۡنِ ﴿۹۴﴾
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر تم مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) سٹھیا گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آ رہی ہے۔
سبحان اللہ!
جب رب نہیں چاہتا تھا تو چند کلومیٹر دور کے کنوئیں سے خبر نہیں آنے دی۔
اور جب رب نے بیٹے کی خوشبو کو حکم کیا ہے تو مصر سے کنعان تک خوشبو سفر کر گئی ہے۔
وَاللّـٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓ�� اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۔
اور اللہ کا امر غالب ہوکر ہی رہتا ہے لیکن اکثر لوگ یہ بات نہیں جانتے۔
تو یاد رکھیے!
دنیا میں جب آپ کوئی حالات دیکھتے ہیں، آپ کے ساتھ کسی نے چالاکیاں کی ہیں، کوئی آپ سے حسد کرتا ہے، کوئی آپ کو ناکام کرنے کی کوشش کرتا ہے، کوئی آپ کو حالات کے کنوئیں میں دھکا دے کر گراتا ہے۔۔۔
تو یہ ساری چالیں، حسد اور ظلم شاید اللہ کے آپ کے لیے خیر کے منصوبے کو ہی کامیاب بنانے کی کوئی اپنی چال ہوتی ہے جس سے آپ اور آپ کے حاسدین بے خبر ہوتے ہیں۔
انہیں وہ کرنے دیں جو وہ کرتے ہیں۔ آپ اللہ سبحانہ و تعالٰی سے خیر مانگیں اور اپنا کام کرتے جائیں۔
اسی طرح ہم قوم کے اور امت کے بہت سے حالات دیکھتے ہیں اور کڑھتے ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے، کوئی کچھ کر کیوں نہیں رہا، ہم ظلم کی اس چکی میں کیوں پس رہے ہیں، آخر یہ کب ختم ہوگا، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
تو کڑھنے سے اور سوچتے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
آپ کے اور میرے کرنے کا کام کیا ہے؟
1۔ اللہ نے جو عقل عطا فرمائی ہے، اس کا درست استعمال کرنا سیکھیں۔ اپنے آپ کو عقلی، روحانی اور جذباتی اعتبار سے مضبوط کریں۔
2۔ اپنا وقت فضول مباحث اور شر کا جواب شر سے دینے میں ضائع کرنے کے بجائے، اپنے آپ کو اس امت کا ایک بہترین اثاثہ بنانے پر لگائیں۔
3۔ اپنے میدان میں دنیا کے ٹاپ 5 فیصد لوگوں میں شامل ہونے کی طرف پیش قدمی کریں۔
4۔ ڈھیلی ڈھالی عامیانہ زندگی گزارنا اور ہر وقت کا رونا دھونا بند کریں کہ ہائے ہائے! لٹ گئے، برباد ہوگئے، اب کیا ہوگا! یہ مسلمانوں کا طریقہ نہیں ہے۔
5۔ آپ ایک عام انسان نہیں ہیں۔ اپنے آپ کو "میں تو عام آدمی ہوں" کہنا بند کردیں۔ آپ اگر امتی ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے تو یقین کیجیے کہ آپ بہت خاص ہیں، آپ عام انسان نہیں ہیں۔
6۔ اپنے علم اور صلاحیتوں کو بڑھائیں۔ ایک تھکی ہوئی اور وقت اور توانائی کو ضائع کرنے والی زندگی نہ گزاریں۔ یوسف علیہ السلام کی طرح سوچنے سمجھنے والی اور بھرپور زندگی گزارنے کا عزم کیجیے۔
اور یاد رکھیے!
اس دنیا کے ہر معاملے پر اللہ تعالٰی کا اختیار ہی کامل ہے۔ لہٰذا کوئی کچھ بھی کرلے، بالآخر اللہ کا ہی امر غالب ہوکر رہے گا۔
تو پھر یوسف علیہ السلام کی طرح فوکس ہوجائیے اور آگے بڑھتے چلے جائیے۔
یمین الدین احمد
یکم مارچ 2024ء
کراچی، پاکستان۔
1 note
·
View note
Text
ٹیکس اہداف کیسے حاصل کئے جائیں گے؟ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو پلان پیش کردیا
(وقاص عظیم)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ،ایف بی آر نے ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ساتھ مقامی قرض پر بات چیت ہوئی،وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف مشن کو مقامی قرض پر بریفنگ دی،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے مقامی قرض کے حوالے سے اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ دوران بریفنگ بتایا گیا کہ حکومت…
0 notes
Text
ڈالر کا پلٹ کر وار روپیہ مزید سستا ہو گیا
(اشرف ملک )حکومت کی جانب معاشی اہداف حاصل کرنے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے لیکن روپے پر بوجھ تاحال کم نہیں ہو سکا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک میں امریکی ڈالر 8 پیسے مہنگا ہو کر 277.66 روپے سے بڑھ کر 277.74 روپے پر بند ہوا۔ دوسری جان پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت اختتام ہوا ، 100 انڈیکس میں 578 پوائنٹس کی تیزی ریکارڈ کی گئی ،100 انڈیکس 0.68 فیصد اضافے سے 85 ہزار 840 کی سطح پر…
0 notes
Text
شام پر اسرائیل کے سیکڑوں حملے، فوجی اہداف کو نشانہ بنایا
اسرائیل کی جانب سےشام پرحملےجاری ہیں جس میں شامی فوجی اہداف کونشانہ بنایا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کےمطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نےشام میں فضائی کارروائی تیزکرتے ہوئےگزشتہ 48 گھنٹوں میں اسٹریٹیجک فوجی اہداف پر480 حملے کیے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ اسرائیل نےزیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کےمشرق میں ایک بفر زون میں فوج بھیج دی ہے جس نے 70سے 80 فیصد شام کےاسٹریٹیجک فوجی اثاثوں کو تباہ کردیا ہے۔ شام:بشار…
0 notes
Text
��راق اور شام میں امریکی فضائی حملوں میں 40 افراد ہلاک، حملے ہماری پسند کے اوقات اور مقامات پر جاری رہیں گے، بائیڈن
امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے پاسداران انقلاب اور ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں سے منسلک 85 سے زیادہ اہداف کے خلاف فضائی حملے کیے، جس میں مبینہ طور پر تقریباً 40 افراد مارے گئے۔ یہ حملے، جن میں امریکہ سے اڑائے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بی ون بمبار طیاروں کا استعمال کیا گیا، ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی طرف سے اردن میں گزشتہ ہفتے کے آخر میں کیے گئے حملے کے جواب میں پہلا…
View On WordPress
0 notes
Text
کمشنر لاہور ڈویژن زید بن مقصود کی زیر صدارت ڈویژنل اعلی سطحی اجلاس
اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر عبداسلام عارف۔ایڈیشنل کمشنر حامف ملہی۔۔اے سی آر علیم احمد کی شرکت ۔ڈی سی لاہور سید موسی رضا۔ڈی سی ننکانہ محمد تسلیم راو۔ڈی سی قصور کیپٹن ر محمد اورنگزیب اور ڈی سی شیخوپورہ شاہد عمران مارتھ کی بذریعہ ویڈیولنک شرکت
تجاوزات۔ستھرا پنجاب۔پرائس کنٹرول۔صفائی۔ریڑھی ماڈل بازار۔ریونیواسیسمنٹ و دیگر اہداف کا جائزہ لیا گیا
صفائی پر کوئی کمپرومائز نہیں۔مائیکروپلان کے تحت کام کرائیں۔کمشنر لاہور کی ڈی سی ز کو ہدایت
کمشنر لاہورڈویژن نے پہلی سٹیج تجاوزات خاتمے کیلئے ڈی سیز سے شیڈول طلب کرلیے۔مرحلہ وار سخت عمل کرائیں۔کمشنر لاہور
وزیراعلی پنجاب کی اولین ترجیحات میں صفائی۔پرائس کنٹرول۔تجاوزات کا خاتمہ شامل ہیں۔کمشنر لاہورڈویژن
۔ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت زیر ویسٹ مہم مکمل کیجائے۔کسی تحصیل میں روزانہ صفائی کا عمل رکنا نہیں چاہئیے۔کمشنر لاہورڈویژن
کمشنر لاہور نے ریونیو اسیسمنٹس کیلئے ڈی سیز کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت کردی
ستھرا پنجاب کے تحت ڈمپنگ سائٹس اور عارضی کلیکشن سائٹس کے عمل کو بھی مکمل کیا جائے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
۔کی پرفارمینس انڈیکیٹرز کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام شہری خدمات کو مزید بہتر بنائیں۔ کمشنرلاہور
0 notes
Text
پی آئی اے کی نجکاری
خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے ملک کے معاشی مسائل کا یقینی طور پر ایک بنیادی سبب ہیں۔ پاکستان اسٹیل مل اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ان میں سرفہرست ہیں۔ پچھلی صدی میں جب سوشلزم کی تحریک اپنے عروج پر تھی، پاکستان میں بھی تمام نجی کاروبار، صنعتوں، کارخانوں اور بینکوں کو قومیانے کا تجربہ کیا گیا لیکن اس کے نتائج نہایت تلخ رہے لہٰذا ڈی نیشنلائزیشن کا عمل ناگزیر ہوگیا چنانچہ تمام بینک اور بیشتر دوسرے ادارے ان کے مالکان کو واپس کیے گئے ۔ یوں ان اداروں کے حالات میں بہتری آئی اور معاشی بحالی کا سفر ازسرنو شروع ہوا۔ تاہم سرکاری تحویل میں چلنے والے جن اداروں کی نجکاری نہیں ہو سکی ان میں سے بیشتر خسارے میں ہیں اور عوام کے ٹیکسوں اور بیرونی قرضوں کا ایک بڑا حصہ برسوں سے ان کا نقصان پورا کرنے پر خرچ ہو رہا ہے۔ ان اداروں کی نجکاری پچھلی کئی حکومتوں کے ایجنڈے میں شامل رہی لیکن عوامی اور سیاسی سطح پر منفی ردعمل کے خوف سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ تاہم پی ڈی ایم کی حکومت کے فیصلے کے مطابق نگراں حکومت خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے رائٹرز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اس ضمن میں 98 فیصد کام ہو چکا ہے اور بقیہ دو فیصد کاموں کی منظوری کابینہ سے لی جانی ہے۔ وزیر نجکاری کے مطابق ٹرانزیکشن ایڈوائزر ارنسٹ اینڈ ینگ کی طرف سے تیار کردہ پلان کو نگراں حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ یہ فیصلہ بھی کرے گی کہ پی آئی اے کو بذریعہ ٹینڈر بیچنا ہے یا بین الحکومتی معاہدے کے ذریعے جبکہ نجکاری کے عمل سے قریب دو ذرائع کے مطابق ارنسٹ اینڈ ینگ کی 1100 صفحات کی رپورٹ کے تحت ایئر لائن کے قرضوں کو ایک علیحدہ ادارے کو دینے کے بعد خریداروں کو مکمل انتظامی کنٹرول کے ساتھ 51 فیصد حصص کی پیشکش بھی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون تک پی آئی اے پر 785 ارب روپے کے واجبات تھے اور 713 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ پاکستان نے سنگین معاشی بحران کے پیش نظر گزشتہ سال جون میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدہ کرتے ہوئے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔
پی ڈی ایم حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے چند ہفتے بعد ہی کرلیا تھا۔ بعد ازاں 8 اگست کو منصب سنبھالنے والی نگراں حکومت کو سبکدوش ہونے والی پارلیمان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا اختیار دیا تھا۔ فی الحقیقت خسارے میں چلنے والے تمام سرکاری اداروں کی نجکاری معاشی بحران سے نکلنے کیلئے ناگزیر ہے۔ نیشنلائزیشن کا تجربہ تقریباً دنیا بھرمیں ناکام ہو چکا ہے کیونکہ سرکاری تحویل میں چلنے والے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں، مالی بدعنوانیاں، اقربا پروری، کام چوری اور دیگر خرابیاں بہت آسانی سے راستہ بنا لیتی ہیں۔ اس لیے حکومتیں اپنے دائرہ کار کو قانون سازی، فراہمی انصاف، قیام امن و امان ، نفاذ قانون، خارجہ امور اور نظام مالیات وخزانہ جسے بنیادی معاملات تک محدود رکھتی ہیں جس کے باعث کاروبار مملکت چلانے کیلئے مختصر کابینہ بھی کافی ہوتی ہے اورغیرضروری سرکاری اخراجات سے نجات مل جاتی ہے جبکہ معاشی ترقی کیلئے نجی شعبے کو محفوظ سرمایہ کاری کی تمام منصفانہ سہولتیں دے کر کام کرنے کے بھرپور مواقع مہیا کیے جاتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں بھی اس طریق کار کو اپنایا جائے اور وقتی سیاسی مفادات کیلئے نجکاری کے عمل کی مخالفت نہ کی جائے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes