#پلان
Explore tagged Tumblr posts
Text
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے خاتمے کیلئے حکومتی پلان کی تعریف کردی
(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے ماحولیاتی بہتری اور سموگ کے خاتمے کے پلان کی تعریف کی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں ،مستقل مزاجی اور جذبے سے یہ کام جاری رہا تو اس کے پنجاب خاص طورپر لاہور پر دور رس مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ لاہور ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل نے بیان میں کہا ہے کہ ماحول کی مستقل…
0 notes
Photo
پله پیچ استراکچر مرکز .. نرده تسمه ۲ پیچ خورده تمام دست ساز .. ممنون که با ما همراه هستید .. ❤ #morometal @morometal.ir @moro_official Www.morometal.com از طراحی تا اجرا .. جهت اطلاع از قیمتها و اطلاعات بیشتر با شماره های زیر تماس بگیرید .. میلاد شیری 0935,347,0253 👉 واتساپ و تماس 0912,347,0253 👉 واتساپ و تماس #میلادشیری #miladshiri #توت_سفید #آهن #فرفورژه #ویلایی #پله_دوبلکس #آینه_کنسول #پلان #نرده #طراح #ساختمان #ویلا #اسلیمی #خاص #لوکس_هوم #ارزانسرا #لاکچری #آینه_لاکچری #کلاسیک #سنتی (در Tehran, Iran) https://www.instagram.com/p/CrOuPtBSvLK/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#morometal#میلادشیری#miladshiri#توت_سفید#آهن#فرفورژه#ویلایی#پله_دوبلکس#آینه_کنسول#پلان#نرده#طراح#ساختمان#ویلا#اسلیمی#خاص#لوکس_هوم#ارزانسرا#��اکچری#آینه_لاکچری#کلاسیک#سنتی
0 notes
Text
حکومت کا 5سال میں 24اداروں کی نجکاری کا پلان آگیا
وفاقی حکومت کا5سالہ نجکاری پلان سامنےآگیا جس میں24اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کی طرف سےسرکاری اداروں کی نجکاری سےمتعلق 5سالہ پلان سامنے آگیا ہےجو2024 تا 2029 تک کے لیے ہے۔ نجکاری کیلئے اداروں کی فہرست تیار وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعدوزارت نجکاری کی جانب سے اداروں کی فہرست تیارکی گئی ہے جس کے مطابق3مراحل میں24 اداروں کی نجکاری ہوگی،پہلے مرحلےمیں ایک سال میں10اداروں کی نجکاری،دوسرے…
0 notes
Text
Hello, I am Mohammad Ghasemi Heydaranlou, an Iranian designer and architect. Architecture can be very interesting We must continue in the old way And architecture can be very interesting Architecture is not design, creativity should be used I think Iranian architecture is very beautiful And we have to relive the old secrets of this architecture.
#معماری
#معماری_مدرن
#محمدقاسمیحیدرانلو
#مدرن
#طراحی
#طراحی_داخلی
#پرسپکتیو
#پلان
#architecture #Persian
architecture
#Artificiaintelligence
#Designing
#Perspective
#plan
#abstractart
instagram
#معماری معماری_مدرن محمدقاسمیحیدرانلو مدرن طراحی طراحی_داخلی پرسپکتیو پلان architecture Artificiaintelligence Designing#Instagram
1 note
·
View note
Text
پنجاب میں عام انتخابات کے لیے سکیورٹی پلان تیار، 90 ہزار جوان فوج اور رینجرز سے لیے جائیں گے
پنجاب پولیس نےالیکشن کیلئے سیکیورٹی پلان تیار کرکے سیکیورٹی پلان اور نفری کے حوالے سے باضابطہ الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا۔ پنجاب بھر میں 53ہزارکےقریب پولنگ سٹیشنز کےلئے ڈیوٹی 3��یٹگری میں فراہم کی جائےگی۔حکومت کی منظوری سے90ہزار کے قریب فوج ورینجرزکے جوان ڈیوٹی پرتعینات کئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کو فراہم کئے گئے سکیورٹی پلان کے مطابق سیکیورٹی ڈیوٹی پولنگ سٹیشنز پر اے کیٹگری ۔۔بی کیٹگری اور سی…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی ��تا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes
·
View notes
Text
عمران احمد خان نیازی
پلان کیا تھا؟ تجزیہ: 14 مئی سے پہلے عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف لیڈرشپ اور ورکرز، اور ڈیجٹل میڈیا کے بڑے صحافیوں کو جیلوں میں بند کرنا تھا اور تیس سے نوے دن تک باہر نہیں آنے دینا تھا. سافٹ ایمرجنسی لگاکر فوج شہروں میں اتاری جائے، طاقت سے احتجاج روکیں اور مکمل کنٹرول کریں.لیکن وہ ہوا جو یہ طاقتور سوچ نہ سکے، صرف ورکرز نہی بلکہ عوام کی بڑی تعداد اور خصوصاً نوجوان لڑکے اورخواتین تمام خطروں کے…
View On WordPress
6 notes
·
View notes
Text
کمشنر لاہور زید بن مقصود کا مناواں تا جلو موڑ واہگہ دورہ۔صفائی اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ
ڈی سی لاہور سید موسی رضا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحبدین ۔سی او ایم سی ایل شاہد کاٹھیا اور متعلقہ اے سی بھی ہمراہ تھے
جی ٹی روڈ ،قائد اعظم انٹرچینج رنگ روڈ تا واہگہ بارڈر، 13کلومیٹر روڈ کی بحالی و ازسرنو تعمیر کی رفتار و معیار کا جائزہ لیا گیا
کمشنر لاہور زید بن مقصود نے پوری روڈ کا جائزہ لیا ۔ آن سپاٹ بریفنگ دی گئی
سی اینڈ ڈبلیو اور محکمہ پنجاب ہائی وے کی افسران نے بریفنگ دی
کمشنر لاہور نے روڈ کے بہترین سیوریج میکانزم کیلئے واسا کے ساتھ پلان کرنے کی ہدایت کی
روڈ کی تعمیر و بحالی ٹریفک روانی کیلئے اہم ہے۔پی ایچ اے ہارٹیکلچر ورک کی پلاننگ کرے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
کمشنر لاہور نے مناواں تا واہگہ صفائی ستھرائی کا جائزہ لیا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی نے بریفنگ دی
کمشنر لاہور نے رنگ روڈ تا واہگہ روڈکی تعمیربحالی کی جامع پلاننگ کیلئے تمام متعلقہ محکموں کا اجلاس بھی طلب کرلیا
0 notes
Text
0 notes
Text
@ali-rafiei-vardanjani
خانه شیشهای به کارگردانی امیر پورکیان که خود دستی بر آتش رسانه دارد، یک گفتمانِ ناکوکِ اجتماعی است. فیلمسازی که فیلمهایش توقیف شده حالا برایمان خیلی جذاب است که ببینیم، توقیفی جدیدش چه تحفهای است. بازیِ امیر جعفری در فیلم قابل تامل است و تواناییاش را در یک پلان که میگوید: میداند که نمیداند و... ثابت میکند اما مسئله اینجا است که اگر این بازی را از فیلم بگیریم، پانتهآ بهرام در نقش یک مدیرمسئول رسانه اصلاً باور کردنی نیست. در لحظاتی فیلم تنه به تمِ «جدایی نادر از سیمین» فرهادی، میزند و گاهی «سنتوری» مهرجویی را بیادمان میآورد؛ فکت این است که چرا قصه گفتمانی نو برای طرح مسئلهاش ندارد؟. آنچه از «خانه شیشهای» ساطع میشود نه یک دغدغهی اجتماعی است که مثلاً ما در فیدبک ببینیم چه چیزی باعث جدا شدن یک زن از مرد شده، اشاره به جدایی خانم مدیر برنامههای یک خواننده از او، نه پرسوناژِ جعفری، که بیشتر یک مولانای اهلِ دود و دم را نشان داده که ویلا دارد و جوج میزند، موسیقی و عرفان. مسئله دقیقاً بیموضوعیِ مفاهیمِ شخصی است که بسطِ اجتماعی یافتهاند. بعد ما چهرهای ساده و سطحی از رسانه در فیلم میبینیم که هر آن ممکن است بخاطر آزادیخواه بودنِ مدیرش از خبرنگاری رو دست بخورد. کسی که یک رسانه را اداره میکند به مراتب از یک خبرنگار با عُرضهتر است و...
youtube
#anime art#art#artwork#concept art#digital art#علی رفیعی وردنجانی#نقد فیلم خانه شیشهای#نقدهای علی رفیعی وردنجانی#سینما#امیر جعفری#امیر پورکیان#Youtube
0 notes
Text
ڈی چوک فتح کرلیا اپنے بندے مار کے الزام لگانے کا حکومت پلان پکڑا گیا انق...
We are almost there. Must listen!
0 notes
Text
ٹیکس اہداف کیسے حاصل کئے جائیں گے؟ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو پلان پیش کردیا
(وقاص عظیم)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ،ایف بی آر نے ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ساتھ مقامی قرض پر بات چیت ہوئی،وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف مشن کو مقامی قرض پر بریفنگ دی،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے مقامی قرض کے حوالے سے اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ دوران بریفنگ بتایا گیا کہ حکومت…
0 notes
Photo
پله پله ... ممنون که با ما همراه هستید .. ❤ #morometal @morometal.ir @moro_official Www.morometal.com از طراحی تا اجرا .. جهت اطلاع از قیمتها و اطلاعات بیشتر با شماره های زیر تماس بگیرید .. میلاد شیری 0901,093,0178 👉 واتساپ و تماس 0912,347,0253 👉 واتساپ و تماس #میلادشیری #miladshiri #توت_سفید #آهن #فرفورژه #ویلایی #پله_دوبلکس #آینه_کنسول #پلان #نرده #طراح #ساختمان #ویلا #اسلیمی #خاص #لوکس_هوم #ارزانسرا #لاکچری #آینه_لاکچری #کلاسیک #سنتی (در تهران) https://www.instagram.com/p/CrIXSK8PqSj/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#morometal#میلادشیری#miladshiri#توت_سفید#آهن#فرفورژه#ویلایی#پله_دوبلکس#آینه_کنسول#پلان#نرده#طراح#ساختمان#ویلا#اسلیمی#خاص#لوکس_هوم#ارزانسرا#لاکچری#آینه_لاکچری#کلاسیک#سنتی
1 note
·
View note
Text
ایل ڈی اے میں آن لائن رہائی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں آن لائن رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز کردیاگیا۔ شہری ایل ڈی اے سے گھر بیٹھے آن لائن رہائشی نقشوں کی منظوری کرا سکتے ہیں ۔نقشے کی منظوری کی درخواست، نقشہ اپ لوڈ، پراسسنگ، چالان سب آن لائن ہو گا۔اعتراض کی صورت میں درستگی اور منظور شدہ نقشہ ڈاون لوڈ کیا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےکہاکہ رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کے…
0 notes
Text
Design with artificial intelligence specially designed for you it is so beautiful
#معماری
#معماری_مدرن
#محمدقاسمیحیدرانلو
#مدرن
#طراحی
#طراحی_داخلی
#پرسپکتیو
#پلان
#architecture
#Artificiaintelligence
#Designing
#Perspective
#plan
#abstractart
instagram
#ga3mi_021ga3mi021ga3mi_021ga3mi021#معماری معماری_مدرن محمدقاسمیحیدرانلو مدرن طراحی طراحی_داخلی پرسپکتیو پلان architecture Artificiaintelligence Designing#Instagram
0 notes
Text
زرعی ٹیکس
ساحرلدھیانوی نے کہا تھا زمیں نے کیا اِسی کارن اناج اگلا تھا؟ کہ نسل ِ آدم و حوا بلک بلک کے مرے
چمن کو اس لئے مالی نے خوں سے سینچا تھا؟ کہ اس کی اپنی نگاہیں بہار کو ترسیں
لگتا ہے یہی صورتحال پیدا ہونے والی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرعی ٹیکس کی وصولی کا کام شروع ہو جائے گا۔ پنجاب اسمبلی نے زرعی ٹیکس کا بل منظور کر لیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے اس کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ٹیکس پاکستان کے زرعی شعبہ کیلئے معاشی تباہی سے کم نہیں کیونکہ پاکستان ان زرعی ملکوں میں سے ہے جہاں کسان مسلسل بدحالی کا شکار ہیں۔ جہاں اکثر اوقات گندم باہر سے منگوا نی پڑ جاتی ہے۔ زراعت پہلے ہی تباہ تھی زرعی ٹیکس لگا کر اسے مزید تباہ کر ��یا گیا ہے۔‘‘ پاکستان کسان اتحاد کے سربراہ کا کہنا ہے کہ زرعی ٹیکس کیخلاف ملک گیر احتجاج کا پلان ترتیب دے رہے ہیں۔ زراعت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، کچھ ممالک نے ایسی پالیسیاں اپنائی ہیں جو اس شعبے کو براہ راست ٹیکس سے مستثنیٰ کرتی ہیں، جن کا مقصد ترقی کو تیز کرنا، کسانوں کا تحفظ کرنا اور زرعی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ جیسے ہندوستان جہاں 1961 کے انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت زراعت وفاقی انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔
یہ استثنیٰ تاریخی اور اقتصادی تحفظات پر مبنی ہے، جو ہندوستانی معیشت میں زراعت کی اہم شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔ اگرچہ آئین کے تحت ریاستی حکومتوں کے پاس زرعی ٹیکس لگانے کا اختیار موجود ہے، لیکن زیادہ تر ریاستیں سیاسی اور عملی وجوہات کی بنا پر پر زرعی ٹیکس نہیں لگاتیں۔ ایک بار ہندوستان میں زرعی ٹیکس لگانے کی کوشش کی گئی تھی مگر اتنا خوفناک احتجاج ہوا تھا کہ حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑ گیا تھا۔ پاکستان میں زرعی ٹیکس اُس وقت تک نہیں لگایا جانا چاہئے تھا جب تک کسان کو اس قابل نہ کیا جاتا کہ وہ زرعی ٹیکس ادا کر سکے۔ اس زرعی ٹیکس سے یقیناً کھانے پینے کی اشیا اور مہنگی ہونگی۔ پہلے ہی پاکستان میں مہنگائی اپنے پورے عروج پر ہے۔ اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج میں کسان بھی شریک ہونے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ، جو اپنے جدید زرعی شعبے کیلئے جانا جاتا ہے، وہاں بھی زرعی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں بلکہ زرعی سرمایہ کاری، پائیداری کے منصوبوں اور اختراعات کیلئے اہم چھوٹ اور مراعات دی جاتی ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور قطر جیسے ممالک بھی زرعی ٹیکس عائد نہیں کرتے۔
یہ قومیں خوراک کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرتی ہیں اور سبسڈی اور مراعات کے ذریعے کاشتکاری کے طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کینیا، برما وغیرہ میں بھی زرعی ٹیکس نہیں ہے۔ وہ ممالک جو اپنے کسانوں کو بہت زیادہ سہولیات فراہم کرتے ہیں وہ ضرور ٹیکس لگاتے ہیں مگر دنیا بھرمیں سب سے کم شرح زرعی ٹیکس کی ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں، جہاں اکثر کسان غیر مستحکم منڈیوں، غیر متوقع موسم، اور وسائل تک ��حدود ر��ائی کا سامنا کرتے ہیں۔ ٹیکس کی چھوٹ انہیں اپنی کاشتکاری کی سرگرمیوں میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنے کیلئے مزید آمدنی برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ بہت سی حکومتیں خوراک کی پیداوار اور خود کفالت کو ترجیح دیتی ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کسانوں پر ٹیکسوں کا زیادہ بوجھ نہ پڑے جس سے زرعی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔ ان ممالک میں جہاں آبادی کا ایک بڑا حصہ زرعی کام کرتا ہے، وہاں ٹیکس کی چھوٹ دیہی حلقوں کی معاش بہتر بنانے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
ٹیکس میں چھوٹ کسانوں کو کاشتکاری کے جدید طریقوں کو اپنانے، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے اور پائیدار تکنیکوں کو اپنانے کی ترغیب دے سکتی ہے۔زرعی ٹیکس کی چھوٹ پر تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ حکومتیں ممکنہ ٹیکس ریونیو کو چھوڑ دیتی ہیں جسے عوامی خدمات کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کچھ ممالک میں، مالدار زمیندار یا بڑے زرعی ادارے ان چھوٹوں سے غیر متناسب فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ٹیکس کی چھوٹ پر حد سے زیادہ انحصار بعض اوقات ناکارہ ہونے یا آمدنی کے تنوع کی حوصلہ شکنی کا باعث بن سکتا ہے۔ وہ ممالک جو زراعت کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھتے ہیں ان کا مقصد کاشتکاری کی سرگرمیوں کو فروغ دینا، خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا اور دیہی معاش کی حمایت کرنا ہے۔ اگرچہ یہ پالیسیاں نیک نیتی پر مبنی ہیں، لیکن ان کی تاثیر کا انحصار مناسب نفاذ اور متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے پر ہے۔ اپنے زرعی شعبوں کو ترقی دینے کی کوشش کرنے والی قوموں کیلئے، وسیع تر اقتصادی مقاصد کے ساتھ ٹیکس مراعات میں توازن رکھنا بہت ضروری ہے مگر پاکستان میں زرعی ٹیکس صرف آئی ایم ایف کے دبائو میں لگایا گیا ہے۔
اگر حکومت سمجھتی ہے کہ یہ ٹیکس لگانا اس کی مجبوری تھی تو پھر اسے کسانوں کوفری مارکیٹ دینی چاہئے، انہیں بجلی اور ڈیزل کم قیمت پر ملنا چاہئے، کھاد، بیج اور کیڑے مار ادویات پر بھی سبسڈی فراہم کی جائے۔ باہر سے ہر قسم کے بیجوں کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔
منصور آفاق
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes