#پلان
Explore tagged Tumblr posts
Text
بجلی سستی کرنے کا پلان آگیا اتنی سستی کہ سولر مہنگا لگے
بجلی اتنی سستی کہ سولر پلیٹس لگوانے والے لاکھوں روپے اپنے گھروں کی چھتوں پر لگا کر اس کی صفائی دیکھ بھال اور موبائل پر آج کتنے یونٹ بنے کتنے نہیں کہ گرداب میں پھنسے رہیں گے جبکہ حکومت سے براہ راست بجلی خریدنے والوں کو اب وہ سہولیات ملیں گی جن کا تصور بھی اس سے پہلے بجلی صارفین نہیں کررہے تھے، اس میں چین کا کیا کردار ہے? اور آئی پی پیز کی لوٹ مار کو کیسے ختم کیا جائے گا اس سب پر آج بات کی جائے گی…
0 notes
Photo
پله پیچ استراکچر مرکز .. نرده تسمه ۲ پیچ خورده تمام دست ساز .. ممنون که با ما همراه هستید .. ❤ #morometal @morometal.ir @moro_official Www.morometal.com از طراحی تا اجرا .. جهت اطلاع از قیمتها و اطلاعات بیشتر با شماره های زیر تماس بگیرید .. میلاد شیری 0935,347,0253 👉 واتساپ و تماس 0912,347,0253 👉 واتساپ و تماس #میلادشیری #miladshiri #توت_سفید #آهن #فرفورژه #ویلایی #پله_دوبلکس #آینه_کنسول #پلان #نرده #طراح #ساختمان #ویلا #اسلیمی #خاص #لوکس_هوم #ارزانسرا #لاکچری #آینه_لاکچری #کلاسیک #سنتی (در Tehran, Iran) https://www.instagram.com/p/CrOuPtBSvLK/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#morometal#میلادشیری#miladshiri#توت_سفید#آهن#فرفورژه#ویلایی#پله_دوبلکس#آینه_کنسول#پلان#نرده#طراح#ساختمان#ویلا#اسلیمی#خاص#لوکس_هوم#ارزانسرا#لاکچری#آینه_لاکچری#کلاسیک#سنتی
0 notes
Text
اسلام آباد نے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے درمیان 'خصوصی' پلان جاری کیا۔
اسلام آباد نے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے درمیان ‘خصوصی’ پلان جاری کیا۔
اسلام آباد: بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کی روشنی میں، اسلام آباد پولیس نے منگل کو سیکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھتے ہوئے ایک ‘خصوصی’ پلان جاری کیا۔ پلان کے مطابق، پولیس نے شہر بھر میں 25 عارضی چیک پوسٹیں قائم کی ہیں اور سیف سٹی کیمروں کے استعمال سے اسلام آباد کے ریڈ زون کے داخلی راستوں کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے۔ صبح سویرے ایک ٹویٹ میں، پولیس نے مزید کہا کہ وہ ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے میٹرو سروس کے…
View On WordPress
0 notes
Text
حکومت کا 5سال میں 24اداروں کی نجکاری کا پلان آگیا
وفاقی حکومت کا5سالہ نجکاری پلان سامنےآگیا جس میں24اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کی طرف سےسرکاری اداروں کی نجکاری سےمتعلق 5سالہ پلان سامنے آگیا ہےجو2024 تا 2029 تک کے لیے ہے۔ نجکاری کیلئے اداروں کی فہرست تیار وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعدوزارت نجکاری کی جانب سے اداروں کی فہرست تیارکی گئی ہے جس کے مطابق3مراحل میں24 اداروں کی نجکاری ہوگی،پہلے مرحلےمیں ایک سال میں10اداروں کی نجکاری،دوسرے…
0 notes
Text
Hello, I am Mohammad Ghasemi Heydaranlou, an Iranian designer and architect. Architecture can be very interesting We must continue in the old way And architecture can be very interesting Architecture is not design, creativity should be used I think Iranian architecture is very beautiful And we have to relive the old secrets of this architecture.
#معماری
#معماری_مدرن
#محمدقاسمیحیدرانلو
#مدرن
#طراحی
#طراحی_داخلی
#پرسپکتیو
#پلان
#architecture #Persian
architecture
#Artificiaintelligence
#Designing
#Perspective
#plan
#abstractart
instagram
#معماری معماری_مدرن محمدقاسمیحیدرانلو مدرن طراحی طراحی_داخلی پرسپکتیو پلان architecture Artificiaintelligence Designing#Instagram
1 note
·
View note
Text
پنجاب میں عام انتخابات کے لیے سکیورٹی پلان تیار، 90 ہزار جوان فوج اور رینجرز سے لیے جائیں گے
پنجاب پولیس نےالیکشن کیلئے سیکیورٹی پلان تیار کرکے سیکیورٹی پلان اور نفری کے حوالے سے باضابطہ الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا۔ پنجاب بھر میں 53ہزارکےقریب پولنگ سٹیشنز کےلئے ڈیوٹی 3کیٹگری میں فراہم کی جائےگی۔حکومت کی منظوری سے90ہزار کے قریب فوج ورینجرزکے جوان ڈیوٹی پرتعینات کئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کو فراہم کئے گئے سکیورٹی پلان کے مطابق سیکیورٹی ڈیوٹی پولنگ سٹیشنز پر اے کیٹگری ۔۔بی کیٹگری اور سی…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا ��یام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes
·
View notes
Text
عمران احمد خان نیازی
پلان کیا تھا؟ تجزیہ: 14 مئی سے پہلے عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف لیڈرشپ اور ورکرز، اور ڈیجٹل میڈیا کے بڑے صحافیوں کو جیلوں میں بند کرنا تھا اور تیس سے نوے دن تک باہر نہیں آنے دینا تھا. سافٹ ایمرجنسی لگاکر فوج شہروں میں اتاری جائے، طاقت سے احتجاج روکیں اور مکمل کنٹرول کریں.لیکن وہ ہوا جو یہ طاقتور سوچ نہ سکے، صرف ورکرز نہی بلکہ عوام کی بڑی تعداد اور خصوصاً نوجوان لڑکے اورخواتین تمام خطروں کے…
View On WordPress
6 notes
·
View notes
Text
کراچی میں نئی بسوں کی آمد؟
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ۔ میں نے اپنی صحافت کا آغاز ہی بلدیاتی رپورٹنگ سے کیا تھا۔ اُس زمانے میں شام کے اخبارات شہری مسائل پر زیادہ توجہ دیتے تھے چاہے وہ پانی کا مسئلہ ہو، ٹرانسپورٹ کے مسائل ہوں یا شہر کا ’’ماسٹر پلان‘‘۔ کرائمز کی خبریں اس وقت بھی سُرخیاں بنتی تھیں مگر اُن کی نوعیت ذرا مختلف ہوتی تھی۔ مجھے میرے پہلے ایڈیٹر نے ’’ٹرانسپورٹ‘‘ کی خبریں لانے کی ذمہ داری سونپی، ساتھ میں کرائمز اور کورٹ رپورٹنگ۔ اب چونکہ خود بھی بسوں اور منی بسوں میں سفر کرتے تھے تو مسائل سے بھی آگاہ تھے۔ یہ غالباً 1984ء کی بات ہے۔ جاپان کی ایک ٹیم شہر میں ان مسائل کا جائزہ لینے آئی اور اُس نے ایک مفصل رپورٹ حکومت سندھ کو دی جس میں شہر میں سرکلر ریلوے کی بہتری کیساتھ کوئی پانچ ہزار بڑے سائز کی بسیں بشمول ڈبل ڈیکر لانے کا مشورہ دیا اور پرانی بسوں اور منی بسوں کو بند کرنے کا کیونکہ ان کی فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے شدید آلودگی پھیل رہی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب غالباً ٹرام یا تو ختم ہو گئی تھی یا اُسے بند کرنے کی تیاری ہو رہی تھی۔ اُس وقت کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے سربراہ چوہدری اسماعیل ہوتے تھے جن کے ماتحت کئی پرائیویٹ بسیں چلتی تھیں اور اُن کی گہری نظر تھی۔ اِن مسائل پر وہ اکثر کہتے تھے ’’ شہر جس تیزی سے پھیل رہا ہے ہم نے اس لحاظ سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہ کیا تو بات ہاتھوں سے نکل جائے گی‘‘۔
کوئی چالیس سال بعد مجھے یہ نوید سُنائی جا رہی ہے کہ اب انشا ءالله کئی سو نئی بسیں اور ڈبل ڈیکر بسیں بھی آرہی ہیں۔ مگر مجھے خدشہ ہے کے اِن ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر یہ بسیں کیسے چلیں گی مگر خیر اب یہ بسیں آ رہی ہیں لہٰذا ان کا ’’خیر مقدم‘‘ کرنا چاہئے۔ میں نے حیدر آباد اور کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں میں سفر کیا ہے پھر نجانے یہ کیوں بند کر دی گئیں۔ ایک مضبوط کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تحت بڑی بڑی بسیں چلا کرتی تھیں جن کے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹرمینل ہوتے تھے۔ اس کے اندر جس طرح لوٹ مار کی گئی اُس کی کئی خبریں میں نے ہیڈ لائن میں دی ہیں اور اچانک یہ بند ہو گئیں کیوں اور کیسے؟ پھر وہ بسیں کہاں گئیں ٹرمینلز کی زمینوں کا کیا بنا۔ ایسا ہی کچھ حال سرکلر ریلوے کا ہوا ورنہ تو یہ ایک بہترین سروس تھی، اب کوئی دو دہائیوں سے اس کی بحالی کی فائلوں پر ہی نجانے کتنے کروڑ خرچ ہو گئے۔ اس سارے نظام کو بہتر اور مربوط کیا جاتا تو نہ آج کراچی کی سڑکوں پر آئے دن ٹریفک جام ہوتا نہ ہی شہر دنیا میں آلودگی کے حوالے سے پہلے پانچ شہروں میں ہوتا۔
قیام پاکستان کے بعد بننے والا ’’کراچی ماسٹر پلان‘‘ اُٹھا لیں اور دیکھیں شہر کو کیسے بنانا تھا اور کیسا بنا دیا۔ ماسٹر پلان بار بار نہیں بنتے مگر یہاں تو کیونکہ صرف لوٹ مار کرنا تھی تو نئے پلان تیار کئے گئے۔ میں نے دنیا کے کسی شہر میں اتنے بے ڈھنگے فلائی اوور اور انڈر پاس نہیں دیکھے جتنے ��س معاشی حب میں ہیں۔ عروس البلاد کراچی کی ایک دکھ بھری کہانی ہے اور یہ شہر ہر لحاظ سے اتنا تقسیم کر دیا گیا ہے کہ اسکی دوبارہ بحالی ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ تاہم خوشی ہے کہ وزیر اطلاعات نے رنگ برنگی اے سی بسیں لانے کا وعدہ کیا ہے جن کا کرایہ بھی مناسب اور بکنگ آن لائن۔ یہ سب کراچی ماس ٹرانسزٹ کا حصہ تھا جو کوئی 30 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ اُمید ہے یہ کام تیزی سے ہو گا کیونکہ جو حال پچھلے پانچ سال سے کراچی یونیورسٹی روڈ کا ہے اور وہ بھی ایم اے جناح روڈ تک، اللہ کی پناہ۔ شہر کی صرف دو سڑکیں ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل، چلتی رہیں تو شہر چلتا رہتا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ چند سال پہلے ہی جیل روڈ سے لے کر صفورہ گوٹھ تک جہاں جامعہ کراچی بھی واقع ہے ایک شاندار سڑک کوئی ایک سال میں مکمل کی گئی، بہترین اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں جس پر ایک ڈیڑھ ارب روپے لاگت آئی اور پھر... یوں ہوا کہ اس سڑک کو توڑ دیا گیا۔ اب اس کا حساب کون دے گا۔
اگر ایک بہتر سڑک بن ہی گئی تھی تو چند سال تو چلنے دیتے۔ ہمیں تو بڑے پروجیکٹ بنانے اور چلانے بھی نہیں آتے صرف ’’تختیاں‘‘ لگوا لو باقی خیر ہے۔ دوسرا بسوں کا جال ہو یا پلوں کی تعمیر یہ کام دہائیوں کو سامنے رکھتے ہوئے کئے جاتے ہیں اس شہر کا کھیل ہی نرالا ہے یہاں پلان تین سال کا ہوتا ہے مکمل 13 سال میں ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار شرجیل میمن صاحب کو بھی اور خود وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ صاحب کو بھی کہا کہ سڑکوں کا کوئی بڑا پروجیکٹ ہو، کوئی فلائی اوور یا انڈر پاس تو سب سے پہلے سائیڈ کی سڑکوں کو اور متبادل راستوں کو بہتر کیا جاتا ہے اور سڑکوں کی تعمیر یا مرمت سے پہلے متعلقہ اداروں سے پوچھا جاتا ہے کہ کوئی لائن و غیرہ تو نہیں ڈالنی؟ یہاں 80 فیصد واقعات میں واٹر بورڈ، سوئی گیس اور کے الیکٹرک والے انتظار کرتے ہیں کہ کب سڑک بنے اور کب ہم توڑ پھوڑ شروع کریں۔ اب دیکھتے ہیں ان نئی بسو ں کا مستقبل کیا ہوتا ہے کیونکہ 70 فیصد سڑکوں کا جو حال ہے ان بسوں میں جلد فٹنس کے مسائل پیدا ہونگے۔ مگر محکمہ ٹرانسپورٹ ذرا اس کی وضاحت تو کرے کہ چند سال پہلے جو نئی سی این جی بسیں آئی تھیں وہ کہاں ہیں کیوں نہیں چل رہیں اور ان پر لاگت کتنی آئی تھی۔
اگر یہ اچھا منصوبہ تھا تو جاری کیوں نہ رکھا گیا اور ناقص تھا تو ذمہ داروں کو سزا کیوں نہ ملی۔’’خدارا‘‘، اس شہر کو سنجیدگی سے لیں۔ ریڈ لائن، اورنج لائن، گرین لائن اور بلیو لائن شروع کرنی ہے تو اس کام میں غیر معمولی تاخیر نہیں ہونی چاہئے مگر اس سب کیلئے ٹریک بنانے ہیں تو پہلے سائیڈ ٹریک بہتر کریں ورنہ ایک عذاب ہو گا، یہاں کے شہریوں کیلئے بدترین ٹریفک جام کی صورت میں۔ سرکلر ریلولے بحال نہیں ہو سکتی اس پر پیسہ ضائع نہ کریں۔ اس کی وجہ سرکار بہتر جانتی ہے۔ جب بھی میں یا ��وئی ��ہر کے مسائل کے حل کے اصل مسئلے پر آتا ہے تو اُسے سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس والے بھی خوش نہیں ہوتے ایک ’’میٹرو پولیٹن سٹی‘‘، ایک میئر کے انڈر ہوتی ہے۔ اُس کی اپنی لوکل پولیس اور اتھارٹی ہوتی ہے۔ کیا وقت تھا جب ہم زمانہ طالب علمی میں نارتھ ناظم آباد کے حسین ڈسلوا ٹائون کی پہاڑیوں پر جایا کرتے تھے، ہاکس بے ہو یا سی ویو پانی اتنا آلودہ نہ تھا، بو نہیں مٹی کی خوشبو آتی تھی۔ جرم و سیاست کا ایسا ملاپ نہ تھا۔ اس شہر نے ہم کو عبدالستار ایدھی بھی دیئے ہیں اور ادیب رضوی بھی۔ اس شہر نے سب کے پیٹ بھرے ہیں اور کچھ نہیں تو اس کو پانی، سڑکیں اور اچھی بسیں ہی دے دو۔ دُعا ہے نئی بسیں آئیں تو پھر غائب نہ ہو جائیں، نا معلوم افراد کے ہاتھوں۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
سرکاری سطح پررواں برس گندم درآمد نہ کرنے کافیصلہ ،سبسڈائزڈ گندم کی قیمتوں میں کمی کا پلان بھی منظور
اسلام آباد( نیوز ڈیسک)سرکاری سطح پررواں برس گندم درآمد نہ کرنے کافیصلہ ،ای سی سی نے گلگت بلتستان میں سبسڈائزڈ گندم کی قیمتوں میں کمی کےلیے جامع پائیدار پلان کی منظوری بھی دے دی۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں ��ندم کے ذخائر کافی ہونے پر وزارت فوڈ سیکیورٹی نے رواں برس سرکاری سطح پر گندم کی درآمد نہ کرنے کی سفارش کی جس کی کابینہ کی اقتصادی را بطہ کمیٹی نے منظوری دے دی، نگران وزیر خزانہ کی زیرصدارت…
0 notes
Photo
پله پله ... ممنون که با ما همراه هستید .. ❤ #morometal @morometal.ir @moro_official Www.morometal.com از طراحی تا اجرا .. جهت اطلاع از قیمتها و اطلاعات بیشتر با شماره های زیر تماس بگیرید .. میلاد شیری 0901,093,0178 👉 واتساپ و تماس 0912,347,0253 👉 واتساپ و تماس #میلادشیری #miladshiri #توت_سفید #آهن #فرفورژه #ویلایی #پله_دوبلکس #آینه_کنسول #پلان #نرده #طراح #ساختمان #ویلا #اسلیمی #خاص #لوکس_هوم #ارزانسرا #لاکچری #آینه_لاکچری #کلاسیک #سنتی (در تهران) https://www.instagram.com/p/CrIXSK8PqSj/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#morometal#میلادشیری#miladshiri#توت_سفید#آهن#فرفورژه#ویلایی#پله_دوبلکس#آینه_کنسول#پلان#نرده#طراح#ساختمان#ویلا#اسلیمی#خاص#لوکس_هوم#ارزانسرا#لاکچری#آینه_لاکچری#کلاسیک#سنتی
1 note
·
View note
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کاگورنمنٹ سکینڈری سپیشل ایجو کیشن سکول برائے متاثرہ سماعت کا اچانک دورہ‘
اساتذہ کی حاضری‘صفائی ستھرائی اور تدریس کے عمل کا جائزہ لیا
قصور(22 اکتوبر 2024ء)پنجاب حکومت کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کاگورنمنٹ سکینڈری سپیشل ایجو کیشن سکول برائے متاثرہ سماعت کا اچانک دورہ‘اساتذہ کی حاضری‘صفائی ستھرائی اور تدریس کے عمل کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر نے تعلیمی استعداد کار چیک کرنے کیلئے مختلف کلاس رومز میں جا کر سپیشل بچوں سے سوالات بھی کئے اور صحیح جوابات دینے پر بچوں کو شاباش دی۔انہوں نے سکول کی بلڈنگ، لان سمیت دیگر سہولیات کا بھی جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اساتذہ کی کارکردگی کو سراہا اور سپیشل بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت سپیشل بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ سپیشل بچوں کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں ان کو زیور تعلیم سے آراستہ کر کے معاشرے کا اہم شہری بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت گندم اگاؤ مہم کے حوالے سے جائزہ اجلاس
ضلع میں گندم اگاؤ مہم کے تحت مقرر کردہ ٹارگٹ کو حاصل کرنے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں‘ڈپٹی کمشنر
قصور(22 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت گندم اگاؤ مہم کے حوالے سے جائزہ اجلاس گزشتہ روز ڈی سی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) حافظ طاہر اکرم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر م��مد وقاص، صدر انجمن کاشتکاران سردار حمید احمد، صدر تحصیل قصور فرٹیلائیزر محمد سجاد، کسانوں اور دیگر متعلقہ افسران موجو د تھے جبکہ سسٹنٹ کمشنرز چونیاں طلحہ انور، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان، کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید اورتمام اسسٹنٹ ڈائریکٹرز زراعت ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نے گندم اگاؤ ٹارگٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے سال ضلع قصور میں 3لاکھ 61ہزار ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی گئی جبکہ اس سال حکومت پنجاب محکمہ زراعت نے 3لاکھ 41ہزار رقبہ پر گندم کی کاشت کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ زراعت توسیع نے 574گاؤں میں زمینداروں کی تربیت و آگاہی کا آغاز کر دیا ہے اور ٹیمیں گاؤں گاؤں جا کر کسانوں کو آگاہی فراہم کر رہی ہیں۔اس موقع پر ڈپٹ�� کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹرزراعت اور فیلڈ اسسٹنٹ کو اپنی اپنی تحصیل میں اہداف کے حصول کیلئے جامع پلان ترتیب دینے اور کاشتکاروں کو گندم اگاؤ مہم کے بارے میں آگاہی دینے کیلئے مربوط لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے اس ضمن میں ہدایت کی کہ زمینداروں کو بتایا جائے کہ گندم دنیا میں اہم ترین غذا ہے اور اس کو کاشت آپ نہ صرف اپنے لئے کرتے ہیں بلکہ لوگوں کیلئے اگا کر سرمایہ اور نیکی بھی کماتے ہیں۔انہوں نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ حکومت پنجاب کی طرف سے ضلع قصور میں گندم اگاؤ مہم کے تحت مقرر کردہ ٹارگٹ کو حاصل کرنے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں اور محکمہ زراعت کی معاونت کی جائے۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں عوامی مسائل کے بروقت حل کیلئے اوپن ڈور پالیسی پر عملدرآمد جاری‘
ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان نے اپنے دفتر میں شہریوں کے مسائل سنے اور فوری حل کیلئے احکامات جاری کئے
قصور(22 اکتوبر 2024ء)وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں ضلع قصور میں عوامی مسائل کے بروقت حل کیلئے اوپن ڈور پالیسی پر عملدرآمد جاری‘ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان نے اپنے دفتر میں شہریوں کے مسائل سنے اور فوری حل کیلئے متعلقہ افسران کو احکامات جاری کئے۔ڈپٹی کمشنر نے سیوریج، ریونیو، صفائی ستھرائی اور دیگر عوامی مسائل کے فوری حل کیلئے متعلقہ افسران کو ہدایات دیں۔ پنجاب حکومت کی ہدایت پر اوپن ڈور پالیسی کے تحت روزانہ صبح 10بجے سے ساڑھے 11بجے تک تمام ضلعی افسران عوامی مسائل سن کر انکے حل کیلئے احکامات جاری کر رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل کا حل اور شکایات کا فوری ازالہ پنجاب حکومت کی پالیسی اور ضلعی انتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔ سائلین کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جا رہی ہے۔اوپن ڈور پالیسی کے مطابق میرے دفتر کے دروازے عوام الناس کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار عوام الناس کو ریلیف فراہم کرنے کا سلسلہ روزانہ کی بنیادوں پر جاری ہے شہری اپنے مسائل کے حل کیلئے سرکاری دفاتر میں تشریف لائیں تاکہ انہیں فوری ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنرز کے سکولوں اور ہسپتالوں کے دورے
قصور(22 اکتوبر 2024ء)وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز کے سکولوں اور ہسپتالوں کے دورے‘سکولوں میں تدریس کے عمل اور ہسپتالوں میں طبی سہولیات کو چیک کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات اور ڈپٹی کمشنر قصور کے حکم پر تمام اسسٹنٹ کمشنر پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان سہو نے پنجاب سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام (PSRP) کے تحت آؤٹ سورس ہونیوالے گورنمنٹ پرائمری سکول الپہ سہاری اور گورنمنٹ پرائمری سکول بگھی مرکزہلہ‘اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کلیاں کا دورہ کر کے انرولمنٹ‘اساتذہ کی حاضری‘صفائی ستھرائی‘تدریس کے عمل‘پینے کے صاف پانی کی فراہمی‘لائٹنگ سمیت دیگر سہولیات کو چیک کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کر کے ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری، صفائی ستھرائی، میڈیسن کی دستیابی سمیت دیگر طبی سہولیات کو چیک کیا۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کے احکامات‘اسسٹنٹ کمشنرتحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان سہو کی نگرانی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن
قصور(22 اکتوبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کے احکامات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرتحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان سہو کا تجاوزات کیخلاف بھرپور آپریشن‘ناجائز تجاوزات کو ختم کرکے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان سہو نے میونسپل کمیٹی، پولیس کے ہمراہ مین بازار علامہ اقبال روڈ پتوکی ناجائز تجاوزات جس سے شہریوں اور ٹریفک کو دشواری کا سامنا تھا کیخلاف بھرپور آپریشن کر کے 3عدد ٹرک سامان کو ضبط کر لیا۔ آپریشن سے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی خصوصی ہدایات اور ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی شہر کی خوبصورتی میں اضافے‘صفائی ستھرائی اور ناجائز تجاوزات کے خاتمے کا عمل جاری ہے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
ایل ڈی اے میں آن لائن رہائی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں آن لائن رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز کردیاگیا۔ شہری ایل ڈی اے سے گھر بیٹھے آن لائن رہائشی نقشوں کی منظوری کرا سکتے ہیں ۔نقشے کی منظوری کی درخواست، نقشہ اپ لوڈ، پراسسنگ، چالان سب آن لائن ہو گا۔اعتراض کی صورت میں درستگی اور منظور شدہ نقشہ ڈاون لوڈ کیا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےکہاکہ رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کے…
0 notes
Text
Design with artificial intelligence specially designed for you it is so beautiful
#معماری
#معماری_مدرن
#محمدقاسمیحیدرانلو
#مدرن
#طراحی
#طراحی_داخلی
#پرسپکتیو
#پلان
#architecture
#Artificiaintelligence
#Designing
#Perspective
#plan
#abstractart
instagram
#ga3mi_021ga3mi021ga3mi_021ga3mi021#معماری معماری_مدرن محمدقاسمیحیدرانلو مدرن طراحی طراحی_داخلی پرسپکتیو پلان architecture Artificiaintelligence Designing#Instagram
0 notes
Text
نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کسانوں سے متعلق کیا فیصلے ہوئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ماڈل ٹاؤن لاہور میں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے زیر صدارت گندم کے کاشتکاروں کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔“24 نیوز” کے مطابق اجلاس میں مریم نواز ، صوبائی وزیر خوراک اور دیگر وزرا ءشریک تھے،پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی من 500 روپے سبسڈی دینے کی سفارشات دی گئیں،محکمہ خوراک پنجاب نے 30 ارب روپے کی سبسڈی کا پلان…
0 notes
Text
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی حالات کیا ہیں۔ کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
صاحبان! اگر واقعی یہ سب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ ��س کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر رکھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ ��یڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سوائے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کارروائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہی دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes