#Media HumanRights UNO
Explore tagged Tumblr posts
abuotalha · 2 years ago
Text
عمران احمد خان نیازی
پلان کیا تھا؟ تجزیہ: 14 مئی سے پہلے عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف لیڈرشپ اور ورکرز، اور ڈیجٹل میڈیا کے بڑے صحافیوں کو جیلوں میں بند کرنا تھا اور تیس سے نوے دن تک باہر نہیں آنے دینا تھا. سافٹ ایمرجنسی لگاکر فوج شہروں میں اتاری جائے، طاقت سے احتجاج روکیں اور مکمل کنٹرول کریں.‏لیکن وہ ہوا جو یہ طاقتور سوچ نہ سکے، صرف ورکرز نہی بلکہ عوام کی بڑی تعداد اور خصوصاً نوجوان لڑکے اورخواتین تمام خطروں کے…
View On WordPress
6 notes · View notes
abuotalha · 2 years ago
Text
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی کہانی شوکت خانم کینسر ہسپتال اور سیاسی درندے پس منظر:  80 اور 90 کی دہائی میں عمران خان کی شہرت کو تمام سیاستدانوں بشمول آمر ضیاء الحق اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے. لیکن عمران خان نے بارہا سب کو سیاست سے دور رہنے کا جواب دیا. ‏ورلڈ کپ کے بعد عمران خان کا پورا فوکس کینسر ہسپتال بنانے پہ لگ گیا. افتتاح کا وقت آیا تو وزیراعظم بینظیر/آصف زرداری نے افتتاح کی فرمائش کی، عمران نے جواب دیا کہ وہ کینسر کی مریضہ ایک بچی سے افتتاح کروائیں گے. جواباً بینظیر زرداری نے اس فلاحی ادارے کو سبوتاژ کرنے کی ٹھانی۔شوکت خانم ہسپتال کو زیادہ تر چندہ رمضان المبارک میں میڈیا کیمپین کی وجہ سے ملتا تھا. بینظیر نے پی ٹی وی، اخبارات، پی آئی اے و دیگر تمام جگہوں پر شوکت خانم کینسر ہسپتال کی مہم صرف اس لیے بند کروا دی کیونکہ عمران خان نے بینظیر زرداری کے بجائے کینسر کی بچی سے افتتاح کروایا.عالمی میڈیا میں اپنی طرز کا بننے والا یہ واحد کینسر ہسپتال پہلے ہی شہرت پا چکا تھا. نام نہاد ترقی پسند بینظیر زرداری کی گھٹیا سیاست (درندگی) کو عالمی نشریاتی ادارے نے یوں بیان کیا. پیپلزپارٹی قیادت نے پاکستانیوں کے ذہنوں سے عمران خان کا نقش مٹانے کیلئے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا.یہاں یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال کا افتتاح جس دن ہونا تھا اس سے ایک رات قبل ہسپتال میں بم دھماکے کروا دیئے گئے. ایسی حیوانیت دنیا نے پہلے کہیں نہیں دیکھی تھی. کینسر کی مریض دو بچیوں سمیت 7 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔‏14 اپریل 1996 پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا. سیاسی گِدھوں نے بُغض عمران میں کینسر ہسپتال کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا. حالانکہ عمران دس سال سے مسلسل سب کو بتاتے رہے کہ مجھے عملی سیاست میں آنے کا کوئی شوق نہیں لیکن یہ نیچ درندے اسکی عوام میں مقبولیت سے اتنے خائف تھے.‏ایک طرف شوکت خانم ہسپتال کا میڈیا بلیک آؤٹ جاری تھا تو دوسری طرف میڈیا پر گھناؤنی مہم جاری تھی کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں مفت علاج نہیں ہوتا،عمران خان چندے کے پیسے سے شاپنگ مال بنا رہا ہے. وہ منتیں کرتا رہا کہ ایسا نا کریں یہ ہسپتال پاکستانیوں کا ہے نقصان پاکستان کو ہو گا.‏عمران خان کے بنائے کینسر ہسپتال نے اب تک خدا جانے کتنی زندگیاں بچائیں. یاد رہے کہ کینسر کا علاج آج میڈیکل سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز ترقی کے باوجود بھی عام آدمی افورڈ نہیں کر سکتا. اس وقت کیا صورتحال ہو گی خود اندازہ لگائیں.نام نہاد ترقی پسند پیپلزپارٹی کے بینظیر زرداری ہوں، یا شریف خاندان اور اس کے کارندے حنیف عباسی اور خواجہ آصف ہوں. شوکت خانم کینسر ہسپتال نوے کی دہائی سے لے کر آج تک ان کے نشانے پہ رہا ہے. کیونکہ عمران خان کی اکلوتی کمزوری اسکی غریب پروری ہے.‏شوکت خانم کینسر ہسپتال کے خلاف مہم میں مشترکہ عناصر: 1. یہ الیکشن اور رمضان المبارک سے قبل لازمی چلائی جاتی ہیں تاکہ عمران خان کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جائے.  2. میڈیا ہر دفعہ سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے. 3. پاکستانی ہر دفعہ پہلے سے زیادہ چندہ دیتے ہیں.‏حالیہ پروپیگنڈا مہم پہ عمران خان بہت پہلے وضاحت کر چکے ہیں. مزید تفصیلات:‏آخر میں آپ سب پاکستانیوں سے اپیل کروں گا کہ دہائیوں سے جاری اس سیاسی درندگی کو روکنے کا واحد حل یہی ہے کہ آپ اپنی استطاعت کے مطابق اس صدقہ جاریہ کو جاری رکھیں تاکہ کل کوئی پاکستانی مافیا کے خوف سے یہاں کوئی فلاحی کام کرنے سے گھبرائے نا.   یہاں عطیہ کریں: shaukatkhanum.org.pk/shaukat-khanum   @abuotalha  #منقول
Error retrieving media
View On WordPress
0 notes
abuotalha · 2 years ago
Text
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال ‏تھریڈ: شوکت خانم کینسر ہسپتال اور سیاسی درندے پس منظر: 80 اور 90 کی دہائی میں عمران خان کی شہرت کو تمام سیاستدانوں بشمول آمر ضیاء الحق اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے. لیکن عمران خان نے بارہا سب کو سیاست سے دور رہنے کا جواب دیا. ‏ورلڈ کپ کے بعد عمران خان کا پورا فوکس کینسر ہسپتال بنانے پہ لگ گیا. افتتاح کا وقت آیا تو وزیراعظم بینظیر/آصف زرداری نے افتتاح کی فرمائش کی، عمران نے جواب دیا کہ وہ کینسر کی مریضہ ایک بچی سے افتتاح کروائیں گے. جواباً بینظیر زرداری نے اس فلاحی ادارے کو سبوتاژ کرنے کی ٹھانی۔شوکت خانم ہسپتال کو زیادہ تر چندہ رمضان المبارک میں میڈیا کیمپین کی وجہ سے ملتا تھا. بینظیر نے پی ٹی وی، اخبارات، پی آئی اے و دیگر تمام جگہوں پر شوکت خانم کینسر ہسپتال کی مہم صرف اس لیے بند کروا دی کیونکہ عمران خان نے بینظیر زرداری کے بجائے کینسر کی بچی سے افتتاح کروایا.عالمی میڈیا میں اپنی طرز کا بننے والا یہ واحد کینسر ہسپتال پہلے ہی شہرت پا چکا تھا. نام نہاد ترقی پسند بینظیر زرداری کی گھٹیا سیاست (درندگی) کو عالمی نشریاتی ادارے نے یوں بیان کیا. پیپلزپارٹی قیادت نے پاکستانیوں کے ذہنوں سے عمران خان کا نقش مٹانے کیلئے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا.یہاں یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال کا افتتاح جس دن ہونا تھا اس سے ایک رات قبل ہسپتال میں بم دھماکے کروا دیئے گئے. ایسی حیوانیت دنیا نے پہلے کہیں نہیں دیکھی تھی. کینسر کی مریض دو بچیوں سمیت 7 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔‏14 اپریل 1996 پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا. سیاسی گِدھوں نے بُغض عمران میں کینسر ہسپتال کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا. حالانکہ عمران دس سال سے مسلسل سب کو بتاتے رہے کہ مجھے عملی سیاست میں آنے کا کوئی شوق نہیں لیکن یہ نیچ درندے اسکی عوام میں مقبولیت سے اتنے خائف تھے.‏ایک طرف شوکت خانم ہسپتال کا میڈیا بلیک آؤٹ جاری تھا تو دوسری طرف میڈیا پر گھناؤنی مہم جاری تھی کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں مفت علاج نہیں ہوتا،عمران خان چندے کے پیسے سے شاپنگ مال بنا رہا ہے. وہ منتیں کرتا رہا کہ ایسا نا کریں یہ ہسپتال پاکستانیوں کا ہے نقصان پاکستان کو ہو گا.‏عمران خان کے بنائے کینسر ہسپتال نے اب تک خدا جانے کتنی زندگیاں بچائیں. یاد رہے کہ کینسر کا علاج آج میڈیکل سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز ترقی کے باوجود بھی عام آدمی افورڈ نہیں کر سکتا. اس وقت کیا صورتحال ہو گی خود اندازہ لگائیں.نام نہاد ترقی پسند پیپلزپارٹی کے بینظیر زرداری ہوں، یا شریف خاندان اور اس کے کارندے حنیف عباسی اور خواجہ آصف ہوں. شوکت خانم کینسر ہسپتال نوے کی دہائی سے لے کر آج تک ان کے نشانے پہ رہا ہے. کیونکہ عمران خان کی اکلوتی کمزوری اسکی غریب پروری ہے.‏شوکت خانم کینسر ہسپتال کے خلاف مہم میں مشترکہ عناصر: 1. یہ الیکشن اور رمضان المبارک سے قبل لازمی چلائی جاتی ہیں تاکہ عمران خان کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جائے. 2. میڈیا ہر دفعہ سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے. 3. پاکستانی ہر دفعہ پہلے سے زیادہ چندہ دیتے ہیں.‏حالیہ پروپیگنڈا مہم پہ عمران خان بہت پہلے وضاحت کر چکے ہیں. مزید تفصیلات:‏آخر میں آپ سب پاکستانیوں سے اپیل کروں گا کہ دہائیوں سے جاری اس سیاسی درندگی کو روکنے کا واحد حل یہی ہے کہ آپ اپنی استطاعت کے مطابق اس صدقہ جاریہ کو جاری رکھیں تاکہ کل کوئی پاکستانی مافیا کے خوف سے یہاں کوئی فلاحی کام کرنے سے گھبرائے نا. یہاں عطیہ کریں:shaukatkhanum.org.pk/shaukat-khanum @abuotalha #منقول
Error retrieving media
View On WordPress
0 notes
abuotalha · 2 years ago
Text
We Can't Breathe
We Can’t Breathe
آج کل پاکستان کی صورت حال اس تصویر میں ہے Today Pakistan Whole Story In This Picture #ICantBreathe @abuotalha
Tumblr media
View On WordPress
0 notes