#SUPARCO
Explore tagged Tumblr posts
Text
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟ درج ذیل مضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟ اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
خلائی پروگرام میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
پاکستان کی نیشنل پالیسی یہ ہے کہ بھارت ہمارا دوست ملک نہیں ہے�� پالیسی کے اِس مرکزی نقطے کی بنیاد پر پاکستان اور بھارت میں کئی خونریز جنگیں اور لڑائیاں ہو چکی ہیں۔ دونوں متحارب ممالک میں زیادہ نقصان اور خسارہ کسے اُٹھانا پڑا، یہ مناظر بھی ہمارے سامنے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اِس عداوت و عناد میں نیوکلیس کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ ’’حقیقت‘‘ تقریباً تسلیم کی جا چکی ہے کہ بزورِ بازُو ہم بھارت سے کشمیر کا غاصبانہ قبضہ نہیں چھڑا سکتے۔ بس مکالمے کی ایک کھڑکی باقی رہ گئی ہے۔ بھارت مگر پاکستان سے مکالمے پر بھی راضی نہیں ہے۔ عالمی سطح پر وہ ’’اونچے جوڑوں‘‘ میں ہے۔ G20 اور BRICS میں وہ مرکزی مقام حاصل کر چکا ہے۔ پاکستان کو ڈالروں کے حصول میں مشکل ترین حالات کا سامنا ہے جب کہ بھارت کے قومی خزانے میں 600 ارب سے زائد ڈالرز پڑے ہیں۔ امریکا کے ممتاز ترین ڈیجیٹل اداروں (مائیکروسوفٹ اور گوگل وغیرہ ) کے سی ای اوز بھارتی نژاد ہیں۔ ایسے ماحول میں بھارتی چاند گاڑی ( چندریان تھری) چاند کے جنوبی قطب پر کامیابی سے اُتری ہے تو بحیثیتِ مجموعی ہم پاکستانیوں کے دل مایوسیوں سے بھر گئے ہیں ۔ ’’چندریان تھری‘‘ کی کامیابی کے بعد بھارت نے 2 ستمبر 2023 کو Aditya-L1 نامی نیا راکٹ خلا میں چھوڑا ہے جو سورج پر تحقیقات کرے گا۔
بھارتی خلائی ادارے (ISRO) کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ 15 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے سورج کی ماہیت اور حقیقت کا کھوج لگائے گا ( یاد رہے Aditya کا معنیٰ ہی سورج ہے) اپنا احساسِ محرومی اور اپنی فرسٹریشن دُور کرنے کے لیے ہمارے سوشل میڈیا میں عجب عجب تبصرے سامنے آئے ہیں۔ مثلاً: ’’بھارتی چاند پر تو پہنچ گئے ہیں مگر جنت میں نہیں پہنچ سکتے ۔‘‘…’’چاند ایک عظیم شئے ہے۔ اِسے دیکھ کر ہم روزہ رکھتے اور عیدین مناتے ہیں۔ اِس پر پاؤں رکھنا گناہِ کبیرہ ہے۔‘‘… ’’میں بحیثیت محب وطن پاکستانی چاند پر ناجائز بھارتی قبضے کی شدید مذمت کرتا ہُوں ۔‘‘…’’انڈیا جا جا، چاند سے نکل جا۔‘‘ راقم نے 25 اگست کو اِنہی صفحات پر ’’چندریان تھری کی کامیابی‘‘ کے عنوان سے کالم لکھا تو کئی اطراف سے مجھے ، بذریعہ ای میلز، مطعون کیا گیا کہ ’’ دشمن بھارت کی اِس کامیابی کا ذکر کر کے آپ نے قومی غیرت کا ثبوت نہیں دیا۔‘‘ ایک معزز قاری، صدیق اعوان، نے لکھا: ’’بھارت میں اتنی استعداد و لیاقت کہاں کہ اکیلے ہی اچانک اتنی بڑی کامیابی حاصل کر لے ؟ درحقیقت بھارت کے ساتھ اِس کامیابی میں امریکا اور اسرائیل کا اشتراک نظر آتا ہے۔‘‘ کینیڈا سے ایک اور قاری ، ڈاکٹر شاہد، نے لکھا: ’’بھارت نے، ترقی یافتہ ممالک کی طرح، یہ کامیابی اس لیے حاصل کی ہے کہ اُس نے مذہب اور سائنس کو جد ا جدا کر رکھا ہے۔‘‘
سچی بات یہ ہے کہ بھارت کے چاند پر پہنچ جانے کی کامیابی، حسد اور جلن سے، ہم پاکستانی ہضم نہیں کر پارہے۔ لیکن ایک پنجابی محاورے :’’ ہانڈی اُبل کر اپنے ہی کنارے جھلسائے گی‘‘ کے مصداق ، بھارت کے خلاف حسد سے جل بھن کر ہم اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔ بہتر ہوتا کہ ایسے موقع پر قومی سطح پر یہ مباحث سامنے آتے کہ بھارت کے مقابل پاکستان کا خلائی پروگرام کس مقام پر کہاں کھڑا ہے ؟ اگر کھلے قلب و ذہن کے ساتھ ایسا کوئی ایک ہی بڑا مباحثہ سامنے لایا جاتا تو مایوسیوں میں گھری اِس قوم کو کم از کم یہ تو معلوم ہو سکتا کہ بھارت تو چاند کو فتح کر کے دُنیا کی چوتھی مون پاور بن گیا ہے، مگر پاکستان اپنے خلائی پروگرام کے تحت چاند پر پہنچنے کی صلاحیت کب حاصل کر پائیگا؟ اِس پس منظر میں پاکستان کے ایوانِ بالا میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے اکلوتے سینیٹر، جناب مشتاق احمد خان، نے پاکستانی سینیٹ کے ذمے داران کے سامنے تین اہم سوالات رکھے ہیں: ’’(1) کیا وزیر انچارج برائے کابینہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کیا SUPARCO ( پاکستان کا سرکاری خلائی ادارہ) کا چاند کی تسخیر کا کوئی منصوبہ ہے؟ اگر ہے تو کب تک؟ (2) اسپارکو کے جولائی 2022 سے جون 2023 تک بجٹ اور اخراجات کی تفصیلات کیا ہیں؟ (3) اسپارکو کے گزشتہ 5 سربراہ کون رہے ہیں؟اُن کے نام، تعلیمی قابلیت اور سائنسی و خلائی مہارتوں کی تفصیلات دی جائیں۔‘‘
اگر سینیٹر جناب مشتاق احمد خان کے مذکورہ بالا سوالات کے درست جوابات سامنے آ جاتے ہیں تو پاکستان کے 25 کروڑ عوام جان سکیں گے کہ عالمی خلائی پروگرام میں پاکستان کس درجے پر کھڑا ہے ؟ اور یہ کہ بھارتی چاند گاڑی کے مقابلے میں پاکستان کی چاند گاڑی کب تک چاند کی سطح پر اُتر سکے گی؟ اِن سوالات کے جوابات آنے پر ہمیں یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ خلائی دوڑ میں پاکستان کیوں بھارت سے پیچھے رہ گیا ؟ حالانکہ پاکستان کا خلائی پروگرام تو بھارتی خلائی پروگرام سے تقریباً آٹھ برس پہلے شروع ہُوا تھا۔ اُسی عرصے میں پاکستان نے خلا میں اپنا پہلا راکٹ (RAHBER1) چھوڑ کر امریکا اور رُوس کو بھی حیران کر دیا تھا۔ ساٹھ کے عشرے میں جس وقت پاکستان نے ’’رہبر وَن‘‘ خلا میں کامیابی سے بھیج کر NASA کو بھی ششدر کر دیا تھا، اُس وقت پاکستان کے پاس طارق مصطفیٰ، ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی، پروفیسر عبدالسلام، انیس اے کے شیروانی، ایس این نقوی اور ایم رحمت اللہ ایسے ذہین ترین اور عالمی شہرت یافتہ سائنسدان موجود تھے۔
پھر کیا وجہ بنی کہ آج پاکستان کا خلائی ادارہ مذکورہ بالا سائنسدانوں اور خلائی ماہرین سے خالی ہو گیا ہے ؟ نوبت ایں جا رسید کہ بھارتی ’’چندریان تھری‘‘ کی کامیابی پر ہم خالی ذہن، خالی جھولی اور خالی دل کے ساتھ بس بھارت کو کوسنے دے رہے ہیں! پاکستان نے SUPARCO کی زیر نگرانی، تیس سال بعد، 1990 میں بھی ایک اور سٹیلائیٹ ’’بدر وَن‘‘(Badr1) خلا میں چھوڑا تھا۔ اِس مہم میں پاکستان نے امریکا اور چین کا تعاون حاصل کیا تھا۔ اِس کے بعد ہمارے خلائی ادارے میں بالکل خاموشی طاری ہے، حالانکہ اِس ادارے کے اخراجات بدستور بڑھ رہے ہیں۔ کام مگر؟ رواں لمحات میں امریکا کا سالانہ خلائی بجٹ 92 ارب ڈالرز، رُوس کا 4 ارب ڈالرز، چین کا 12 ارب ڈالرز اور بھارت کا 75 ملین ڈالرز ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ دُنیا کی چار مون پاورز میں سے بھارت واحد ملک ہے جس نے انتہائی کم بجٹ میں چاند کو فتح کرنے میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ اِس دوران قدم قدم پر بھارت خلائی دوڑ میں آگے ہی آگے بڑھتا رہا ہے اور پاکستان قدم قدم پر پیچھے لڑھکتا رہا۔
پاکستان کے اِس زوال کی بڑی وجہ کیا بنی؟ اِس سوال کا ایک جواب ہمارے ایک انگریزی معاصر نے اپنے اداریئے میں یوں دیا ہے: ’’ہمارے خلائی پروگرام، اسپیس ایجنسی اور ادارے کی سربراہی ’’ریٹائرڈ حضرات‘‘ کے سپرد رہی ہے جن کا تعلق خلا اور جدید خلائی سائنس سے نہ ہونے کے برابر تھا۔‘‘ نتیجہ بھی پھر وہی نکلنا تھا جو آج ہمارے سامنے ہے۔ بھارت سرخرو ہُوا ہے اور ہمارے ہاتھ ندامت، پسپائی اور احساسِ کمتری کے سوا کچھ نہیں لگا۔ ہم نے قومی سطح پر میرٹ کی جس طرح مٹی پلید کی ہے، جس طرح اعلیٰ سطح پر مجرمانہ اقربا پروری کی ہے اور جس بیدردی سے اپنے ذہین افراد کی توہین کی ہے، اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک سے ’’برین ڈرین‘‘ ہُوا ہے ۔ اہل اور ذہین افراد ملک سے بھاگ اُٹھے ہیں ۔ جو ذہین افراد چند ایک بچ گئے ہیں، وہ بھی اُڑنے کی تیاریوں میں ہیں!
تنویر قیصر شاہد
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
Events 4.29
801 – An earthquake in the Central Apennines hits Rome and Spoleto, damaging the basilica of San Paolo Fuori le Mura. 1091 – Battle of Levounion: The Pechenegs are defeated by Byzantine Emperor Alexios I Komnenos. 1386 – Battle of the Vikhra River: The Principality of Smolensk is defeated by the Grand Duchy of Lithuania and becomes its vassal. 1429 – Joan of Arc arrives to relieve the Siege of Orléans. 1483 – Gran Canaria, the main island of the Canary Islands, is conquered by the Kingdom of Castile. 1521 – Swedish War of Liberation: Swedish troops defeat a Danish force in the Battle of Västerås. 1760 – French forces commence the siege of Quebec which is held by the British. 1770 – James Cook arrives in Australia at Botany Bay, which he names. 1781 – American Revolutionary War: British and French ships clash in the Battle of Fort Royal off the coast of Martinique. 1826 – The galaxy Centaurus A or NGC 5128 is discovered by James Dunlop. 1861 – Maryland in the American Civil War: Maryland's House of Delegates votes not to secede from the Union. 1862 – American Civil War: The Capture of New Orleans by Union forces under David Farragut. 1864 – Theta Xi fraternity is founded at Rensselaer Polytechnic Institute, the only fraternity to be founded during the American Civil War. 1903 – A landslide kills 70 people in Frank, in the District of Alberta, Canada. 1910 – The Parliament of the United Kingdom passes the People's Budget, the first budget in British history with the expressed intent of redistributing wealth among the British public. 1911 – Tsinghua University, one of mainland China's leading universities, is founded. 1916 – World War I: The UK's 6th Indian Division surrenders to Ottoman Forces at the Siege of Kut in one of the largest surrenders of British forces up to that point. 1916 – Easter Rising: After six days of fighting, Irish rebel leaders surrender to British forces in Dublin, bringing the Easter Rising to an end. 1944 – World War II: New Zealand-born SOE agent Nancy Wake, a leading figure in the French Resistance and the Gestapo's most wanted person, parachutes back into France to be a liaison between London and the local maquis group. 1945 – World War II: The Surrender of Caserta is signed by the commander of German forces in Italy. 1945 – World War II: Airdrops of food begin over German-occupied regions of the Netherlands. 1945 – World War II: HMS Goodall (K479) is torpedoed by U-286 outside the Kola Inlet, becoming the last Royal Navy ship to be sunk in the European theatre of World War II. 1945 – World War II: Adolf Hitler marries his longtime partner Eva Braun in a Berlin bunker and designates Admiral Karl Dönitz as his successor. 1945 – Dachau concentration camp is liberated by United States troops. 1945 – The Italian commune of Fornovo di Taro is liberated from German forces by Brazilian forces. 1946 – The International Military Tribunal for the Far East convenes and indicts former Prime Minister of Japan Hideki Tojo and 28 former Japanese leaders for war crimes. 1951 – Tibetan delegates arrive in Beijing and sign a Seventeen Point Agreement for Chinese sovereignty and Tibetan autonomy. 1952 – Pan Am Flight 202 crashes into the Amazon basin near Carolina, Maranhão, Brazil, killing 50 people. 1953 – The first U.S. experimental 3D television broadcast shows an episode of Space Patrol on Los Angeles ABC affiliate KECA-TV. 1965 – Pakistan's Space and Upper Atmosphere Research Commission (SUPARCO) successfully launches its seventh rocket in its Rehber series. 1967 – After refusing induction into the United States Army the previous day, Muhammad Ali is stripped of his boxing title. 1968 – The controversial musical Hair, a product of the hippie counter-culture and sexual revolution of the 1960s, opens at the Biltmore Theatre on Broadway, with some of its songs becoming anthems of the anti-Vietnam War movement. 1970 – Vietnam War: United States and South Vietnamese forces invade Cambodia to hunt Viet Cong. 1974 ��� Watergate scandal: United States President Richard Nixon announces the release of edited transcripts of White House tape recordings relating to the scandal. 1975 – Vietnam War: Operation Frequent Wind: The U.S. begins to evacuate U.S. citizens from Saigon before an expected North Vietnamese takeover. U.S. involvement in the war comes to an end. 1975 – Vietnam War: The North Vietnamese army completes its capture of all parts of South Vietnam-held Trường Sa Islands. 1986 – A fire at the Central library of the Los Angeles Public Library damages or destroys 400,000 books and other items. 1986 – The United States Navy aircraft carrier USS Enterprise becomes the first nuclear-powered aircraft carrier to transit the Suez Canal, navigating from the Red Sea to the Mediterranean Sea to relieve the USS Coral Sea. 1986 – Chernobyl disaster: American and European spy satellites capture the ruins of the No. 4 reactor at the Chernobyl Power Plant. 1991 – A cyclone strikes the Chittagong district of southeastern Bangladesh with winds of around 155 miles per hour (249 km/h), killing at least 138,000 people and leaving as many as ten million homeless. 1991 – The 7.0 Mw Racha earthquake affects Georgia with a maximum MSK intensity of IX (Destructive), killing 270 people. 1992 – Riots in Los Angeles, following the acquittal of police officers charged with excessive force in the beating of Rodney King. Over the next three days 63 people are killed and hundreds of buildings are destroyed. 1997 – The Chemical Weapons Convention of 1993 enters into force, outlawing the production, stockpiling and use of chemical weapons by its signatories. 2004 – The final Oldsmobile is built in Lansing, Michigan, ending 107 years of vehicle production. 2011 – The Wedding of Prince William and Catherine Middleton takes place at Westminster Abbey in London. 2013 – A powerful explosion occurs in an office building in Prague, believed to have been caused by natural gas, and injures 43 people. 2013 – National Airlines Flight 102, a Boeing 747-400 freighter aircraft, crashes during takeoff from Bagram Airfield in Parwan Province, Afghanistan, killing seven people. 2015 – A baseball game between the Baltimore Orioles and the Chicago White Sox sets the all-time low attendance mark for Major League Baseball. Zero fans were in attendance for the game, as the stadium was officially closed to the public due to the 2015 Baltimore protests.
1 note
·
View note
Text
A new milestone has been reached in the realm of international cooperation with the formation of a partnership between China’s International Research Center of Big Data for Sustainable Development Goals (CBAS) and Pakistan’s Space & Upper Atmosphere Research Commission (SUPARCO). This collaboration aims to utilize space technology and big data analytics to enhance natural resource management and accelerate progress towards the regional Sustainable Development Goals (SDGs). The burgeoning partnership intends to leverage data gathered from the Sustainable Development Science Satellite 1 (SDGSAT-1), which was launched in 2021. This satellite plays a critical role in monitoring the advancement of sustainable development by providing invaluable insights into resource management and environmental changes. Such initiatives are vital because they align with the United Nations’ 2030 Agenda, a blueprint for achieving worldwide social, economic, and environmental sustainability. During a recent event, Professor Guo Huadong, Director-General of CBAS, underscored the significance of technological innovation and advanced data analysis in addressing contemporary challenges related to sustainability. He highlighted that effective collaboration in data collection and analysis could greatly enhance decision-making related to sustainable development initiatives within the region. The agreement also includes the sharing of significant resources and findings. At the event, representatives from CBAS presented the ‘Atlas of SDGSAT-1 Satellite Nighttime Light Image,’ demonstrating the ability of satellite data to offer new perspectives on sustainability challenges. Researchers and academics from countries such as Pakistan, Ghana, Nigeria, Tanzania, Thailand, and Seychelles participated, marking a pivotal moment of knowledge exchange and collaboration across borders. This partnership between China and Pakistan sets a precedent in utilizing cutting-edge space technology for achieving sustainable development objectives. The collaboration is grounded in fostering joint research efforts, which in turn establishes a strong framework for advancing the capabilities of both countries in space technology and data analysis. The ramifications of such a partnership extend beyond mere resource management. By improving natural resource monitoring, both nations stand to benefit from enhanced agricultural practices, efficient water resource management, and refined urban planning strategies. These benefits are crucial in addressing some of the most pressing issues faced by the region, such as climate change and rapid urbanization. Moreover, the sharing of satellite data can facilitate informed policymaking. The insights derived from satellite images can help governments identify shifts in land use, monitor environmental degradation, and develop targeted strategies for resource conservation. This potent tool of space technology can assist in formulating policies that are not only effective but also aligned with the long-term vision of sustainable development. The significance of this collaboration cannot be understated, particularly in light of the growing global emphasis on the Sustainable Development Goals. With only a few years left until the 2030 deadline for achieving these goals, partnerships that leverage innovative technologies such as space imaging are crucial. Historically, both China and Pakistan have engaged in various collaborative initiatives, particularly in sectors like technology, defense, and trade. However, this new venture into space technology showcases an evolution in their partnership, focusing on sustainable development as a shared priority. This not only reflects the progressive nature of international relations but also highlights the importance of addressing global challenges through cooperative efforts. In conclusion, the China-Pakistan partnership in space technology represents a significant step towards leveraging advanced resources for sustainability.
The joint endeavors in data gathering and analysis hold the potential to catalyze regional development and foster a more resilient future. As both nations move forward with this impactful collaboration, the emphasis on sustainable development will likely inspire similar partnerships internationally, leading to a holistic approach to global challenges.
#News#AIEnergyInfrastructureDataCentersSustainableDevelopmentTechInnovation#ChinaPakistanPartnership#NaturalResourceManagement#SpaceCollaboration#TMobileStarlinkHurricaneCommunicationSatelliteTechnologyEmergencyServices
0 notes
Text
SUPARCO celebrates sixth anniversary of PRSS-1 and PakTES-1A launch
http://dlvr.it/T9Q11C
0 notes
Text
SUPARCO celebrates sixth anniversary of PRSS-1 and PakTES-1A launch
http://dlvr.it/T9PnQC
0 notes
Text
SUPARCO celebrates sixth anniversary of PRSS-1 and PakTES-1A launch
http://dlvr.it/T9PltD
0 notes
Text
SUPARCO celebrates sixth anniversary of PRSS-1 and PakTES-1A launch
http://dlvr.it/T9PkfK
0 notes
Text
Spin technology and Space
Remembering uncle's Yamin Son
NASA and his work for projectile
Jelly orange gift for me
Dr. Salam's mission SUPARCO
Faces in Egypt , Mexico , Mongolia
Galaxies and technologies
Carpet and dragon stories
Unique Tech / projectiles
0 notes
Text
पाकिस्तान ने चीन से भारतीय वायुसेना के ठिकानों की सैटेलाइट इमेज मांगी है।
पाकिस्तान ने चीन से भारतीय वायुसेना के ठिकानों की सैटेलाइट इमेज मांगी है।
SUPARCO या Space and Upper Atmosphere Research Commission, ने अनुरोध किया है कि China National Space Administration (CNSA) इसे कम से कम छह फ्रंटलाइन वायु सेना के ठिकानों की उच्च-रिज़ॉल्यूशन इमेजरी प्रदान करें। अनुरोधों की कुल संख्या पाकिस्तान के पास उत्तरी और पश्चिमी क्षेत्रों में लगभग 22 एयरबेसों के लिए है। पाकिस्तान ने एक मीटर-रिज़ॉल्यूशन छवियों को प्राप्त करने के लिए व्यावसायिक रूप से उपलब्ध…
View On WordPress
#hindi defense news#indian defense khabar#Pakistan has asked China for satellite images of Indian Air Force bases.
0 notes
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے وا��ے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Photo
Whether your highest qualification is intermediate or doctorate at least country name spelling must be correct. #suparco #Pakistan #country #pride https://www.instagram.com/p/CUdHLfgP-9u/?utm_medium=tumblr
0 notes
Photo
“Pakistan Space and Upper Atmosphere Research Commission (SUPARCO), the national space agency, was established in 1961 as a Committee and was granted the status of a Commission in 1981.
SUPARCO is mandated to conduct R&D in space science, space technology, and their peaceful applications in the country. It works towards developing indigenous capabilities in space technology and promoting space applications for socio-economic uplift of the country.”
#Pakistan#space exploration#space agency#universe#Pakistan space agency#space technology#logo design#SUPARCO
7 notes
·
View notes
Photo
پاکستانی ریموٹ سنسنگ سیٹلائٹ خلاء میں بھیجنے پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری ریموٹ سینسگ سیٹلائٹ کو ایک سال مکمل ہونے نے پرپاکستان پوسٹ نے اسٹیمپ ٹکٹ جاری کیا، سپارکو کی جانب سے گزشتہ سال دو ریموٹ سنسنگ سیٹلائٹس لاونچ کی گئی تھیں۔
0 notes
Photo
The government of Pakistan will soon going to launch a mobile application for moon-sighting, to halt the moon sighting controversy in the country. Govt of Pakistan soon launched moon-sighting appFederal Minister for Science and Technology Fawad Chaudhry disclosed that a scientific committee constitutes that will provide a ten-year calendar to point out the exact dates of Islamic festivals, including Ramadan, Eid Al Fitr, Eid Al Azha and Muharram will be finalized by the Ramadan 15. Pakistan still owned supremacy in the field of ‘space science‘ in Muslim world. Keeping in line, the government is strengthening large science and research institutions in the country by doing such pilot initiatives. The scientific approach is a neutrally rational way to resolve the matter and should have been implemented much sooner moon-sighting app as is being done for years in most majority-Muslim countries. . Follow: @readersdiarymag for more! . #technology #tech #scientist #emergingpakistan #pakistani #hotnews #computer #pakistanifashion #software #pak #pakistanimedia #suparco #pakistanipics #pakistan #news #peshawar #changingpakistan #pakistanicinema #igpakistan #lollywood #agriculture #neurology #pakarmy #pakchinafriendsip #geonews #pakistaniarmy #engineering #pakistanzindabad #pakistanpaindabad #ReadersDiaryMagazine https://www.instagram.com/readersdiarymag/p/BxaspivhwXG/?igshid=1r1l0gt05dfbv
#technology#tech#scientist#emergingpakistan#pakistani#hotnews#computer#pakistanifashion#software#pak#pakistanimedia#suparco#pakistanipics#pakistan#news#peshawar#changingpakistan#pakistanicinema#igpakistan#lollywood#agriculture#neurology#pakarmy#pakchinafriendsip#geonews#pakistaniarmy#engineering#pakistanzindabad#pakistanpaindabad#readersdiarymagazine
0 notes