#رپورٹس
Explore tagged Tumblr posts
Text
شام پر اسرائیل کے سیکڑوں حملے، فوجی اہداف کو نشانہ بنایا
اسرائیل کی جانب سےشام پرحملےجاری ہیں جس میں شامی فوجی اہداف کونشانہ بنایا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کےمطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نےشام میں فضائی کارروائی تیزکرتے ہوئےگزشتہ 48 گھنٹوں میں اسٹریٹیجک فوجی اہداف پر480 حملے کیے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ اسرائیل نےزیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کےمشرق میں ایک بفر زون میں فوج بھیج دی ہے جس نے 70سے 80 فیصد شام کےاسٹریٹیجک فوجی اثاثوں کو تباہ کردیا ہے۔ شام:بشار…
0 notes
Text
جمی کارٹر : امریکی صدور میں سب سے زیادہ عمر پانے والے صدر
امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر یکم اکتوبر 1924 کو ریاست جارجیا کے شہر plains میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنا بچپن جورجیا کے شہر آرچری میں گزارا۔ انہوں نے 1946ء میں امریکی نیول اکیڈمی سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد انہوں نے امریکی بحریہ میں ملازمت اختیار کی اور وہاں ایک آبدوز میں کام کیا۔ بحریہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد جمی کارٹر نے سیاست میں حصہ لیا۔ انہوں نے ریاست جورجیا کی قانون ساز اسمبلی کی نشست جیتی اور اس کے بعد 1971ء میں ریاست جورجیا کے گورنر کا انتخاب جیت لیا۔ دسمبر 1974 میں انہوں نے اگلے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور 1976ء میں یہ انتخاب جیت بھی لیا۔ جمی کارٹر کے دور میں مصر اور اسرائیل کے درمیان مشہور کیمپ ڈیوڈ سمجھوتے پر دستخط ہوئے، سمجھوتے کے تحت مصر نے اسرائیل کو تسلیم کیا جب کہ اسرائیل نے جزیرہ نما سینائی کا مقبوضہ علاقہ مصر کے حوالے کیا۔
جمی کارٹر نے شاہ ایران کی حمایت کی، ایران میں انقلاب کے بعد امریکا اور ایران کے تعلقات خراب ہوئے، ایرانی طلبہ کے ایک گروپ نے تہران کے امریکی سفارت خانے پر قبضہ کر کے 52 امریکی سفارت کاروں اور شہریوں کو یرغمال بنایا۔ رپورٹس کے مطابق ان یرغمالیوں کو چھڑانے میں ناکامی پر امریکا میں جمی کارٹر کی حمایت میں کمی ہوئی اور وہ 1980 میں اگلا الیکشن ریگن سے ہار گئے۔ وہ امریکی صدور میں سب سے زیادہ عمر پانے والے صدر تھے اور پہلے صدر تھے جنہوں نے سو سال کی عمر پائی۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر1280
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس،کی پرفارمنس انڈیکٹرکے مطابق راولپنڈی ڈویژن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش
اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر سرگودھا اور راولپنڈی کے کمشنرز کو شاباش،تمام بڑے شہروں میں انڈر پاس کے اطراف اور اوورہیڈ برج کے نیچے گرین بیلٹ بنانے کا حکم
تمام شہروں میں اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس کی بیوٹیفکیشن کی ہدایت، تعلیمی اداروں کے سامنے سڑک پرزبیراکراسنگ کیساتھ کیٹ آئیز بھی لگانے کا حکم
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کا مین ہول پر پلاسٹک سے بنے ڈھکن لگانے کا حکم،صفائی اور اشیائے ضروریہ کے ن��خ کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت
عوام کو گورننس میں بہتری کا واضح فرق نظر آنا چاہیے،عوامی امور میں ہر روز بہتری لائیں، شہر کی بیوٹیفکیشن پر خصوصی توجہ دی جائے: مریم نوازشریف
راولپنڈی شہرمیں بیوٹیفکیشن کیلئے نمایاں اقدامات کیے جائیں،راولپنڈی، جہلم،مری اور چکوال کے ڈپٹی کمشنرز نے کے پی آئیز کے مطابق رپورٹس پیش کیں
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کی چکوال کے ڈی پی ایس میں عمدہ لائبریری کے قیام کو سراہا،مری کے سپیشل ایجوکیشن سکول میں آٹزم کلاس رومز بنانے پر ڈپٹی کمشنر کو شاباش
لاہور20دسمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس منعقد ہوا،جس میں کی پرفارمنس انڈیکٹرکے مطابق راولپنڈی ڈویژن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی اوراچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر سرگودھا اور راولپنڈی کے کمشنرز کو شاباش دی-وزیراعلی مریم نوازشریف نے اجلاس کے دوران تمام بڑے شہروں میں انڈر پاس کے اطراف اور اوورہیڈ برج کے نیچے گرین بیلٹ بنانے کا حکم دیا اور لاہور،راولپنڈی سمیت تمام شہروں میں اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس کی بیوٹیفکیشن کی ہدایت کی- تعلیمی اداروں کے سامنے سڑک پرزبیراکراسنگ کے ساتھ کیٹ آئیز بھی لگانے کا حکم دیا-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ بہتر بنانے کی ہدایت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے مین ہول پر پلاسٹک سے بنے ڈھکن لگانے کا حکم دیا اورصفائی اور اشیائے ضروریہ کے نرخ کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے تجاوزات کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کا حکم دیا- وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ عوام کو گورننس میں بہتری کا واضح فرق نظر آنا چاہیے۔ عوامی امور میں ہر روز بہتری لائیں، شہر کی بیوٹیفکیشن پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ بڑے شہروں میں ماڈل ریڑھی بازاروں کی تعدادبڑھائی جائے۔ گلی محلوں کے روڈز پر گڑھے نظر نہیں آنے چاہیے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ مری میں ڈرین کی صفائی کا عمل مسلسل جاری رکھا جائے۔ مری کے داخلی راستوں پر ویلکم ٹو مری کے سائن بورڈ لگائے جائیں۔ راولپنڈی شہرمیں بیوٹیفکیشن کے لئے نمایاں اقدامات کیے جائیں۔ راولپنڈی، جہلم، مری اور چکوال کے ڈپٹی کمشنرز نے کے پی آئیز کے مطابق رپورٹس پیش کیں -وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چکوال کے ڈی پی ایس میں عمدہ لائبریری کے قیام کو سراہااور چکوال میں جنگ عظیم اول کی تاریخی یادر گار بنانے پر تحسین پیش کیا -وزیراعلی مریم نوازشریف نے مری کے سپیشل ایجوکیشن سکول میں آٹزم کلاس رومز بنانے پر ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی کو شاباش دی ہے-
٭٭٭٭
0 notes
Text
بجلی کمپنیوں نے ایک سال میں قومی خزانےکو 661 ارب کا نقصان پہنچایا
(اویس کیانی)نیپرا نے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی جائزہ رپورٹس برائے مالی سال 2023-24 جاری کردیں ۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں بجلی کمپنیوں نے قومی خزانےکو 661 ارب روپے کا نقصان پہنچایا،بجلی کمپنیوں کی ترسیل و تقسیم کی مد میں ایک سال میں281 ارب جبکہ کم وصولیوں کی مد میں 380 ارب روپے کا نقصان ہوا،مالی سال 2023-24 میں تمام بجلی تقسیم کار کمپنیاں سوفیصد وصولیوں میں ناکام…
0 notes
Text
یوٹیوب پر شارٹس اپلوڈ کرنے والوں کیلئے خوشخبری
(ویب ڈیسک) یوٹیوب پر شارٹس اپ لوڈ کرنے والے تخلیق کاروں کیلئے ایک اہم خبر سامنے آئی ہے۔ صارفین ویڈیو پلیٹ فارم پر ایک منٹ کے دورانیے کی مختصر شارٹ اپ لوڈ کیا کرتے ہیں مگر مستقبل قریب میں ویڈیو پلیٹ فارم شارٹس کا دورانیہ بڑھانے جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تخلیق کاروں کو یوٹیوب پلیٹ فارم 3 منٹ کی شارٹس اپ لوڈ کرنے کی اجازت دے گا۔15 اکتوبر سے گوگل کے اس پلیٹ فارم میں ویڈیوز کا دورانیہ ایک…
0 notes
Text
سعودی عرب میں ڈریگن بال پر مبنی پہلا تھیم پارک کا اعلان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشہور جاپانی اینی میٹڈ سیریز ڈریگن بال پر مبنی تھیم پارک بنائے گا، جس پر اس سیریز کے مداحوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے. اس تھیم پارک کو بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پارک کے وسط میں 70 میٹر طویل ڈریگن بنایا جائے گا اور اس میں کم از کم 30 جھولے ہوں گے۔ یہ دنیا میں اینی میٹڈ سیریز ڈریگن بال پر مبنی پہلا تھیم پارک ہو گا. تاہم اس اعلان کو چند حلقوں کی جانب سے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا ��والہ دیتے ہوئے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے.سعودی عرب میں ڈریگن بال پر مبنی پہلا تھیم پارک کا اعلان
سعودی عرب اور ڈریگن بال تھیم پارک منصوبے پر تنقید
سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال اور خصوصاً ہم جنس پرست افراد کے حقوق کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی ہے. تھیم پارک کی تعمیم سے تعلق رکھنے والی قدیہ انویسٹمنٹ کمپنی (کیو آئی سی) کے مطابق یہ پارک پانچ لاکھ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر محیط ہوگا جو کہ مکمل طور پر سعودی حکومت کے انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت ہے. اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی قدیہ انویسٹمنٹ کمپنی اور ڈریگن بال کو بنانے والی جاپانی کمپنی توئی اینیمیشن کی ’طویل مدتی سٹریٹیجک شراکت داری‘ کا حصہ ہیں. اس تھیم پارک کی تعمیر سے منسوب سوالات پیدا ہوئے ہیں جو کہ عوام کی ذہنوں میں خلاف ورزی کا سبب بنسکتے ہیں.
تھیم پارک کی تعمیر سے منسوب سوالات
تھیم پارک کی تعمیر سے منسوب سوالات کا مرکزی حصہ انسانی حقوق کی صورتحال اور ہم جنس پرستی کے حقوق کو لے کر ہوئے ہیں. سوشل میڈیا پر اس منصوبے کی تنقید اس حقیقت کی وجہ سے بڑھی ہے کہ سعودی عرب میں ہم جنس پرستی سزا بخش نہیں مانی جاتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی رپورٹس بھی آتی رہتی ہیں. منصوبے تکنیکی جانب سے تو منظم ہو رہا ہے لیکن سیاسی اور اجتماعی جوانمریاں اس کی تعمیر سے منسوب سوالات کا باعث بن رہی ہیں.
انسانی حقوق کی صورتحال اور خصوصاً ہم جنس پرست افراد کے حقوق کی تسلیم نہ کرنے والی کارروائیوں کے بعد سعودی عرب کا ایک بڑا تفریحی اور سیاحتی منصوبہ قائم کرنے پر سوالات اٹھے ہیں. اسپاتالیٹی اور حقوقی رواسازی کا سیاسی مقصد اس پرکشش پارک کے تعمیر کا حصہ ہونے سے روک رہا ہے. سوشل میڈیا پر موجود غیر مسلم تقاضوں کا متناقص ہونا بھی اسپتالیٹی اور محلوں کی معماری پر سوالات کھڑے کر کے خارج ہو رہا ہے.
یہ تھیم پارک سعودی عرب کا ایک بڑا تفریحی اور سیاحتی منصوبہ ہے جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے قریب تعمیر کیا جا رہا ہے. یہ تفریحی منصوبہ سعودی عرب کی معیشت کو تیل کے علاوہ دیگر ذرائع پر انحصار کرنے کے منصوبوں کا حصہ بن سکتا ہے. اس کے قلم و کاغذ پر تشریعی، اقتصادی اور تجاری ٹیکنالوجی پر پابندیاں پائی جائیں گی جس سے عوام کی تشریعی اور معیاری صلاحیتوں کو بچایا جائے گا. سعودی عرب میں ڈریگن بال کے چند مداحوں نے تھیم پارک کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے.
سعودی عرب کی القدیہ انویسٹمنٹ کمپنی کے مطابق یہ تھیم پارک پانچ لاکھ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر محیط ہوگا جو کہ مکمل طور پر سعودی حکومت کے انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت ہے. مستقبل میں یہ پارک سعودی عرب کے دیگر شہروں میں بھی فراہم کیا جاسکتا ہے. سعودی عربی حکومت کیلئے اس پارک کو تشیعقلاسی عوام کی آمدنی کا ایک میدان بنانے کا مقصد بنایا گیا ہے. اس پارک کا استعمال سعودی عرب کی ریاست میں موجود اراضی کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے رکھا جا رہا ہے.
سعودی عربی حکومت میں طویل الامدادی منصوبہ بنانے کی اسلامی عوام کی خواہش اور تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے. سعودی عرب میں سونم مرمت کے حصوں کی معیشت کے دیگر زریعوں پر نشوو کاری کی جاتی ہے. سعودی عرب کا یہ رکھ رھا استعمال پوری دنیا پر عکس انداز ہوو رھا ہے چونکہ تھیم پارک جہاں پریوو ਹو سکتا ہیو بلاکائٹ عوام کو مورروسم کے زیر اورکرنے کے راستے پروتکشش کرتا ہے چونکہ یہ منصوبوہ برآمد کرنے سے پہلے سعودی عرب اور جاپانی سیاحوں کی زیاده آمدنی دھندن کا سامنا کر رہی ہوتی تھی۔ سعودی عرب کے وزیر الاقتصاد کا یہ کہنا ہے کہ یہ منصوبہ سعودی آرب کی پیسٹیکسوئوز معیشتی پانی کی آمدنی میں ثانوی تجدید کھادیا گئی ہیں.
جہاں ڈریگن بال کے چند مداحوں نے تھیم پارک کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہوا ہے، وہیں سوشل میڈیا پر دیگر افراد نے سعودی عرب میں اس پرکشش پارک کی تعمیر کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے. ان لوگوں نے اس پروجیکٹ کی بابت وزارت کی جانب سے واضع کردہ معیشتی، راجنیتی اورمسافرتی چیزوں کی پابندیوں پر سوالات کھڑے کردیے ہیں. سعودی عرب کے میر منصور بن سلمان کے کہنے پر تھیم پارک تعمیر سے کیمیونٹی کا استعمال مسافرتی چیزوں کو تیل سے متروک کرتا ہے. ڈریگن بال کے چند مداحوں نے بڑے خوشی سے سعودی عرب میں منصوبے کو خیرمقدم کیا ہے.
سعودی عرب کی حکومت کو ایسے خیالات کا خیال کرنا پڑتا ہے کہ ڈریگن بال میٹڈ سیریز کے خالق اکیرا توریاما کی موت کے چند ہفتے بعد سعودی عرب میں اس منصوبے کا اعلان کیا گیا۔ توریاما کی وفات یکم مارچ کو 68 سال کی عمر میں ہوئی. ڈریگن بال کے ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق، صرف ان کے خاندان اور بہت کم دوست ان کی آخری رسومات میں شریک ہوئے. دنیا بھر کے مداحوں نے توریاما کو ایسے کردار تخلیق کرنے پر خراج تحسین پیش کیا جو ان کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں. ڈریگن بال کامک سیریز کا آغاز 1984 میں ہوا. یہ سون گوکو نامی لڑکے کی کہانی ہے جو جادوئی ڈریگن بالز کو اکٹھا کرنے کی جستجو کرتا ہے کیونکہ وہ اسے سپر پاور دے سکتے ہیں. یہ اب تک کی سب سے زیادہ بااثر اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی جاپانی کامکس میں سے ایک ہے.
اس تھیم پارک کی تعمیم سے متعلق یہ اعلان ڈریگن بال کے خالق اکیرا توریاما کی موت کے چند ہفتے بعد سامنے آیا ہے. توریاما کی وفات یکم مارچ کو 68 سال کی عمر میں ہوئی. ڈریگن بال ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق، صرف ان کے خاندان اور بہت کم دوست ان کی آخری رسومات میں شریک ہوئے. دنیا بھر کے مداحوں نے توریاما کو ایسے کردار تخلیق کرنے پر خراج تحسین پیش کیا جو ان کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں. ڈریگن بال کامک سیریز کا آغاز 1984 میں ہوا۔ یہ سون گوکو نامی لڑکے کی کہانی ہے جو جادوئی ڈریگن بالز کو اکٹھا کرنے کی جستجو کرتا ہے کیونکہ وہ اسے سپر پاور دے سکتے ہیں.
#international#urdu news#dragon ball#technology#saudi arabia 2024 saturday#saudi arabia tourist visa
0 notes
Text
کراچی بورڈ کا تعلیمی بحران
کیا کراچی بورڈ سے انٹر سائنس اول کا امتحان دینے والے طلبہ کے لیے پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہو جائیں گے؟ پہلے یہ سوال اخبارات کے صفحات پر نظر آیا اور پھر کراچی پریس کلب کے سامنے طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کرتے ہوئے اٹھایا۔ اس سال بھی حسب روایت انٹرمیڈیٹ سال اول کے نتائج بہت دیر سے آئے۔ انٹر سائنس پری میڈیکل کا نتیجہ 36 فیصد رہا۔ انٹر سائنس پری انجنیئرنگ کا نتیجہ 34 فیصد کے قریب رہا۔ انجنیئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم کے اداروں میں انٹرمیڈیٹ سال دوئم کے نتائج دیر سے آنے کی بناء پر وقت پر سیشن شروع کرنے کے لیے سال اول کے نتائج کی بنیاد پر مشروط داخلے دیے۔ پیشہ وارانہ اداروں میں داخلہ ٹیسٹ دینے کے لیے 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے، اگرچہ کراچی بورڈ کے نتائج ک�� مطابق دونوں فیکلٹیز کا نتیجہ 64 فیصد اور 60 فیصد رہا۔ اس بناء پر کراچی بورڈ سے پاس ہونے والی اکثریت میڈیکل اور انجنیئرنگ کے اداروں میں ناصرف داخلوں سے محروم ہو جائے گی بلکہ چین، روس، یورپی ممالک، امریکا اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں کم اوسط نمبر ہونے کی وجہ سے داخلوں سے محروم بھی ہو جائے گی۔
کراچی پریس کلب پر ہونے والے مظاہروں میں طلبہ کے علاوہ طالبات کی بڑی تعداد بھی شریک ہو رہی ہے۔ ان احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر طلبہ نے میٹرک کے امتحانات میں 80 سے 90 فیصد نمبر حاصل کیے مگر اب ان میں سے کئی طلبہ کو تین تین پرچوں میں فیل کر دیا گیا۔ اس مظاہرے میں شریک بعض طلبا و طالبات اتنے جذباتی تھے کہ وہ اس بات کا بلا روک ٹوک اظہارکر رہے تھے کہ ان کا مستقبل تباہ ہو گیا تو وہ اس بناء پر ان کے پاس خودکشی کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پری میڈیکل میں داخلے کے لیے کم از کم 60 فیصد نمبر لازمی ہوتے ہیں، اگر نتائج داخلہ کے کم از کم نمبروں سے کم ہیں تو اس کے اثرات میڈیکل کے تعلیمی اداروں کے داخلوں پر پڑیں گے۔ ایک سائنس کالج کے پرنسپل نے کہا کہ عام خیال یہ ہے کہ طالب علم سائنس کے بنیادی مضامین میں انتہائی کم نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ وہ سال دوئم میں اتنے زیادہ نمبر حاصل نہیں کر پائے کہ 60 فیصد یا اس سے زیادہ کا ہدف حاصل کریں۔
اس صورت میں طلبہ سال اول کے مضامین کا دوبارہ امتحان دیتے ہیں، اگر پھر سال اول کا نتیجہ کم ہی رہا تو وہ اعلیٰ تعلیم سے یقینی طور پر محروم رہیں گے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں سائنس کی تعلیم کے کچھ کالجوں کا معیار ہمیشہ بلند رہا ہے۔ ان کالجوں میں پی ای سی ایچ ایس کالج، سرسید کالج ، گورنمنٹ کالج ایس آر مجید، سینٹ لارنس کالج، آدم جی کالج، ڈی جے سائنس کالج، اسلامیہ سائنس کالج، گورنمنٹ سائنس کالج، کینٹ اور پی ای سی ایچ ایس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔ بہت سے تعلیمی بورڈز میں برسوں سے ایڈہاک بنیادوں پر تقرریوں سے کام لیا جا رہا ہے جس سے تعلیمی بورڈز کی مجموعی کارکردگی متاثر ہو رہی تھی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی آئینی مدت کے آخری دنوں میں کچھ بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور ناظم امتحانات کے تقرر کیے تھے۔ ان تقرریوں کے بارے میں یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا تھا کہ یہ تقرریوں کا عمل شفاف طریقہ سے نہیں ہو رہا۔
سندھ ہائی کورٹ نے بورڈز کے بعض چیئرمین کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیا مگر ان حکومتوں نے ان تقرریوں پر غور و خوص کیا اور کسی ذہین افسر نے یہ تجویز پیش کی کہ ڈویژنل کمشنروں کو تمام بورڈز کے چیئرمین کا چارج دیدیا جائے تو اب ڈویژنل کمشنر بورڈز کے نگراں بن گئے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا کہ جس کی صرف مذمت ہی ممکن ہے۔ پھر یہ رپورٹیں بھی شایع ہوئیں کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ناظم امتحانات کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ بعض رپورٹروں نے اپنی رپورٹس میں سارا معاملہ ڈویژنل کمشنر کا بورڈ کا چیئرمین بننے سے منسلک کر دیا، یہ بات حقیقت سے بالکل خلاف ہے۔ تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امتحانات میں بورڈ کے چیئرمین کا امتحانات میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔ اردو یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر اصغر علی کا کہنا ہے کہ امتحانات کے انعقاد اور اس کے نتائج کا سارا کام ناظم امتحانات کرتا ہے۔ کنٹرولر امتحانات اور ان کا ذیلی عملہ ہی ممتحن کا تقرر، امتحانی پرچہ کی تیاری اور امتحانی کاپیوں کی جانچ کی نگرانی اور امتحانی نتائج کے اجراء کا ذمے دار ہوتا ہے اس بناء پر کمشنر پر اس کی ذمے داری عائد نہیں ہوتی مگر ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ کمشنر کے پاس بے تحاشا ذمے داریاں ہیں۔
ان کے بجائے امتحانی کاموں کا برسوں تک فریضہ انجام دینے والے سینئر اساتذہ میں سے کسی استاد کو یہ ذمے داری سونپ دینی چاہیے۔ سینئر اساتذہ کا کہنا ہے کہ امتحانی کاپیوں کی جانچ کا کام کالجوں کے اساتذہ کرتے ہیں۔ اساتذہ کو امتحانی کاپیاں فراہم کرنے سے قبل کاپیوں پر خفیہ کوڈ تحریر کیا جاتا ہے۔ پہلے امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے سینٹر بنائے جاتے تھے مگر اساتذہ کو اب گھروں پر کاپیاں چیک کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔ ایک سینئر پرنسپل کا مشاہدہ ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کا معیار انتہائی پست ہے اور ان میں کاپیوں کی جانچ پڑتال کی اہلیت ہی نہیں ہے۔ اس معاملے کا گہرا تعلق کالجوں کی تعلیم سے مختلف ہے۔ اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے کہ اساتذہ باقاعدہ کلاس لینے کلاس رومز میں نہیں آتے، وہ طلبہ کو کوچنگ سینٹروں میں بلاتے ہیں جہاں لاکھوں روپے فیس کے وصول کیے جاتے ہیں۔ کالجوں میں طلبہ کی سو فیصد حاضری پر سختی سے عملدرآمد ہو گا، تو امتحانات میں بہتر نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
بعض عناصر اس مسئلے کو لسانی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ طے شدہ منصوبے کے تحت زیادتی ہوئی ہے۔ دو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس مسئلے کو انتخابی مسئلہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ کراچی بورڈ نے اس مسئلے پر تحقیقات کے لیے کور کمیٹی تشکیل دی ہے اس کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس مسئلے کا حل ایک شفاف تحقیقات میں مضمر ہے۔ سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل ایک اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے گورنر کو تجویز پیش کرے جس میں ریٹائرڈ پرنسپل اور سینئر اساتذہ کو شامل کیا جائے۔ یہ کمیشن اگر محسوس کرے تو دوسرے بورڈ کی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے بارے میں بھی تحقیقات ک��ے۔ سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ اپنے انتخابی منشور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید آلات کے ذریعے امتحانات کے انعقاد کا وعدہ کریں۔ اس مسئلے کو تعلیمی مسئلہ ہی رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
غلطیاں، جن کی وجہ سے گھر چور کیلئے آسان ہدف ہو جاتا ہے
امریکا کی ایک خاتون جو کہ ماضی میں گھروں میں چوریاں کرتی تھیں، نے اب حال ہی میں ایسی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سے ایسے گھروں میں چوری کرنا چوروں کیلئے آسان ہو جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک سے تعلق رکھنے والی جینی ریڈکلف نے اپنے والدین کی طرف سے نوعمری میں چوری کے کرتب سیکھے جس کے بعد انہوں نے خالی گھروں میں گھُس کر کارروائی ڈالنا شروع کی۔ جینی کی چوری کا کام 20 سال قبل اس وقت تک چلتا رہا جب تک ان کی ملاقات ایک فٹبالر سے نہیں ہو گئی جس نے انکی طرز زندگی کو بدل ڈالا اور انہوں نے اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کو خیرباد کہہ دیا۔ اب انہوں نے اپنے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے چند ایسی غلطیوں کی طرف عوام کی توجہ دلائی ہے جس کی وجہ سے ان کا گھر چوروں سے غیرمحفوظ ہو جاتا ہے۔ لوگوں کی طرف سے کی جانے والی یہ غلطیاں درج ذیل ہیں:
1) سوشل میڈیا پر اپنے گھر یا خود سے متعلق معلومات شیئر کرنا: جینی نے بتایا کہ یہ کرنے سے مجرموں کو آپ کی ہر حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ انٹرنیٹ کے آغاز کے بعد سے چوروں کو اب لوگوں کی گفتگو سننے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ وہ صرف سوشل میڈیا کو ٹرول کر کے اپنا ٹارگٹ چن لیتے ہیں۔
2) گھروں میں نصب سی سی ٹی وی سسٹم: گھر میں نصب پورا سی سی ٹی وی سسٹم کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھیں بجائے یہ کہ کسی کمپنی کو اس پر مامور کریں، انہوں نے بتایا کہ اسطرح معلومات کو ٹریک اور شیئر کیا جاسکتا ہے اور کسی بھی منسلک ڈیوائس کو ہیک کیا جاسکتا ہے۔ لہذا اپنی حفاظت اور رازداری کا خیال رکھیں۔
3) اپنے گھریلو استعمال کے اوزاروں کی جگہ: اوزاروں کو ایسی جگہ پر نہ چھوڑیں جہاں مجرم آسانی سے ان تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان کا استعمال کر کے وہ گھروں میں گھُس سکیں۔
4) پڑوسیوں پر حددرجہ اعتماد: پڑوسیوں پر حددرجہ اعتماد نہ کریں کہ گھر کی چابی کی ایک نقل ان کے حوالے ہی کر دیں۔
5) پیڑ یا بڑے پودوں کی بھرمار: جینی نے بتایا کہ ایک چور کو چھپنے کی ضرورت ہوتی ہے چاہے وہ اس وقت ہو جب وہ اندر داخل ہونے کی کوشش کررہا ہو یا جب وہ فرار ہو رہا ہو۔ صحن یا لان میں موجود درختوں اور بڑی جھاڑیاں مجرم کے چھپنے کی بہترین جگہ ہے لہٰذا ان کو فوری ختم یا کم کرنا چاہیے۔
6) چور کے ذہن کو نہ سمجھنا: چور کو چکما دینے کا ہنر گھر کو محفوظ رکھنے کی کلید ہے۔ جس سے آپ اپنے گھر کو چوروں کے لیے ایک مشکل ہدف بنا سکتے ہیں۔ جب بھی آپ باہر ہوں تو چور کو ایسا لگے کہ آپ گھر پر یا لوگ موجود ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ باہر جائیں تو گھر کو روشن کریں، یا ہلکی سی موسیقی لگا دیں یا زیادہ چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نقلی مجسمے بنا کر مخصوص مقامات پر روشنیوں میں کھڑا کر دیں جس کے ہیولے کو دیکھ کر لوگوں کو لگے کہ گھر خالی نہیں ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
آزادی اظہار پر پابندیاں پاکستانی حکام کے شفاف انتخابات کے ہدف سے متصادم ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی سے متعلق رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی کسی بھی رپورٹ پر تشویش لاحق رہتی ہے جو آزادی اظہار، انجمن کی آزادی اور پریس پر پابندیوں سے باہر ہو سکتی ہے – اس قسم کی چیزیں، ہمارے خیال میں، پاکستانی حکام کے مکمل طور پر منصفانہ اور شفاف انتخابات کے خود بیان کردہ ہدف سے متصادم ہیں۔ معمول کی پریس بریفنگ کے دوران سوالوں کے جواب…
View On WordPress
0 notes
Text
1000 سے زائد ایل پی جی سلنڈروں سے لدے ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی ویڈیو وائرل
(ویب ڈیسک)بھارت میں چلتے ٹرک میں خوفناک واقع پیش آیا ،1000 سے زائد ایل پی جی سلنڈر دھماکے سے پھٹ گئے جس کی ویڈیو منظرعام پر آگئی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ گونڈا ہائی وے پر جمعے کی سہ پہر گیس سلنڈروں سے لدے ٹرک میں آگ لگنے سے سلنڈر دھماکے سے پھٹ گئے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا کہ گونڈہ میں 1000 سے زیادہ ایل پی جی سلنڈروں سے…
View On WordPress
#1000، ایل پی جی، سلنڈروں،لدے ٹرک، آگ ،ویڈیو وائرل ،24 نیوز 1000#24 News#cylinders#fire#loaded trucks#LPG#Video Viral
0 notes
Text
اے آئی پھیپھڑوں کے کینسر کی نشاندہی میں مددگار ثابت
شکاگو: ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کا اندازہ لگانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شکاگو میں امریکی محققین نے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس “CXR-Lung-Risk” پروگرام سینے کے ایکسرے کی معمول کی تصاویر کا جائزہ لیتا ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر سے منسلک نمونوں کی تلاش کی جاتی ہے۔ شکاگو میں ریڈیالوجیکل…
View On WordPress
0 notes
Text
چین،سبزی منڈی میں آتشزدگی سے 8 افراد ہلاک،15 زخمی
چین کے ��مالی صوبے میں سبزی منڈی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے. رپورٹس کے مطابق چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا۔سبزی منڈی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے. چینی نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ حکام آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں کب کہ 8 بج کر 40 منٹ پر لگنے والی آگ کو صرف ایک گھنٹے بعد ہی بجھا دیا گیا۔ چین کی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ…
0 notes
Text
’پاکستان افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہوسکتا‘
لوگوں کی بڑی تعداد کا خیال رہا ہے کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس کا اہم اثاثہ ہے۔ لیکن یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چینلج بھی رہا ہے۔ درحقیقت اس ’جغرافیائی اہمیت‘ نے پاکستان اور اس کے عوام پر کافی بوجھ ڈالا ہے۔ چونکہ پاکستان ایک متزلزل خطے میں واقع ہے، اس لیے اکثر عالمی طاقتوں کے مفادات کی جغرافیائی سیاست، پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ پاکستان خطے کے کئی تنازعات کی زد میں آچکا ہے جبکہ اسے افغانستان میں جنگ اور اندرونی کشمکش کے کثیرالجہتی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ غیرمحفوظ سرحدیں بشمول متنازع سرحدیں، ایک مشتعل ہمسایہ و دیگر ہمسایہ ممالک میں غیرمستحکم حالات نے پاکستان کے لیے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ وہ دفاعی حکمت عملی اور سیکیورٹی پالیسیز مرتب کرے تاکہ تشویش ناک صورت حال سے بچا جاسکے۔ بیک وقت دو محاذوں پر مقابلہ کرنا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔ آج ہمارے ملک کے اپنے تین ہمسایوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں جبکہ دو کے ساتھ تو سرحدوں کی صورت حال خراب ہے۔ تیسرے ہمسایہ ملک کے ساتھ بھی بارڈر منیجمنٹ کے مسائل حل طلب ہیں۔ اس پس منظر میں افغانستان کے ساتھ موجودہ کشیدہ تعلقات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے ساتھ مستحکم تعلقات، پاکستان کے لیے اسٹریٹجک طور پر کافی اہم ہیں۔ لیکن گزشتہ 18 ماہ سے تعلقات مسلسل خراب ہو رہے ہیں اور اب یہ تاریخی طور پر خراب ترین ہو چکے ہیں۔
یہ پالیسی سازوں کی توقعات کے برعکس ہے جن کا خیال تھا کہ 2021ء میں طالبان حکومت کے برسراقتدار آنے سے پاکستان کو اپنی مغربی سرحدیں محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے بجائے پاک-افغان سرحد پر کشیدگی اور دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا جن میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانوں سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پُرتشدد سرگرمیوں میں اضافے نے پاکستان کی سلامتی کے سنگین خطرات کو جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزی��تی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق، یہ حیران کُن بات نہیں تھی کہ ’افغانستان میں طالبان کے قبضے سے تمام غیر ملکی انتہا پسند گروپس میں سب سے زیادہ فائدہ ٹی ٹی پی نے اٹھایا‘۔ اس جائزے نے اہم نکتہ اٹھایا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل کی ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور افغانستان میں اس کے دوبارہ منظم ہونے سے پاکستان کی سلامتی کے متعلق سنگین خطرات پیدا ہوئے۔
نومبر 2022ء میں پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان افغان طالبان کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادگی کے بعد سے پاکستان پر سرحد پار حملوں میں اضافہ ہوا۔ یہ پاکستان کا غلط اقدام تھا جس نے اس قلیل مدتی جنگ بندی کو انتہاپسند گروپس کے خلاف 14 سالہ جنگ کے خاتمے کےطور پر لیا۔ کالعدم گروپس نے کبھی بھی جنگ بندی کی پاس داری نہیں کی بلکہ پاکستان میں اپنی جڑوں کو مضبوط بنانے کے لیے اس وقت کا فائدہ اٹھایا۔ گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے قائل کرنے کی خوب کوشش کی لیکن اس کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے۔ مذاکرات کے کئی ادوار میں پاکستانی حکام نے کابل پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی کو پسپا کریں، اس کے رہنماؤں کو حراست میں لے اور ان کی پُرتشدد سرگرمیوں پر لگام ڈالیں۔ طالبان رہنماؤں نے کارروائی کی یقین دہائی کروائی، اس کے لیے وقت طلب کیا لیکن کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ اس رویے نے پاکستان کو مایوس کیا بالخصوص جب سرحد پار ٹھکانوں سے بڑھتی ہوئی دہشت گرد کارروائیوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔
ملٹری اور حکومتی رہنماؤں نے کابل پر زور دیا اور تشویش کا اظہار کیا کہ ’ٹی ٹی پی کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دستیاب ہیں اور انہیں پاکستان میں کارروائیوں کی آزادی حاصل ہے‘۔ طالبان رہنماؤں سے کہا گیا کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں اور ساتھ ہی کہا کہ اگر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تو اسلام آباد کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں کابل پر اظہارِ برہمی کیا۔ مارچ میں بشام کے علاقے میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹی ٹی پی کو ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی نے اس حملے کو افغانستان میں اپنے ٹھکانوں سے ایک ’فلیگ شپ پروجیکٹ‘ کے طور پر ’دشمن کی خفیہ ایجنسیز‘ کے تعاون سے ترتیب دیا تھا۔ انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں حملے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرے، مقدمہ چلائے یا ��نہیں پاکستان کے حوالے کرے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل زور دینے کے باوجود طالبان حکومت نے سرحد پار ٹھکانوں سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی ’مسلسل سرحد پار دہشت گرد حملوں‘ پر شدید تشویش کا اظہار اور کہا گیا کہ ’دشمن غیرملکی عناصر افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں‘ تاکہ پاکستان میں سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔ صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر گزشتہ سال پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسیز کو سخت کیا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے طالبان حکام کو ٹی ٹی پی کی سرپرستی سے باز نہ آنے پر کئی اقدامات کیے۔ اس حوالے سے پاکستان کے سخت اقدامات میں 4 اہم عناصر شامل تھے۔ پہلا اور سب سے اہم حال ہی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ایئر اسٹرائیکس تھیں۔ ماضی کے برعکس اس بار پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے سرحد پار ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی ہے۔
اس پر کابل کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا اور سرحد کی کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن اسلام آباد نے متنبہ کیا تھا کہ جب تک طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنی حکمت عملی نہیں بدلے گی تب تک پاکستان اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے دوسری سخت پالیسی ٹرانزٹ تجارت پر پابندیاں تھیں جن میں گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے راستے افغانستان میں متعدد اشیا کی درآمدات پر پابندی شامل تھی۔ اس پالیسی کا مقصد جہاں اسمگلنگ کو روکنا تھا وہیں اس نے کابل پر دباؤ بڑھانے کا سیاسی مقصد بھی پورا کیا۔ لیکن طالبان اس امر کو نہیں سمجھے بلکہ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارت کے معاملے میں سیاست کررہے ہیں۔ بعدازاں پاکستان نے کچھ حد تک ان پابندیوں میں نرمی برتی تاکہ طالبان اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ تیسرا عنصر پاکستان میں مقیم تقریباً 7 لاکھ افغان تارکین وطن کو ملک بدر کرنا تھا جس کا اعلان بھی گزشتہ سال اکتوبر میں کیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریباً 5 لاکھ افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔
اسی سلسلے کا دوسرا مرحلہ تقریباً 6 لاکھ افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے ساتھ شروع ہو گا جن کے پاس چند سال قبل حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے شہری کارڈ ہیں۔ افغانستان کے لیے پاکستان کی سخت پالیسی کا چوتھا عنصر، افغان حکومت کی سرحد پار حملوں کو روکنے کی باقاعدہ عوامی مذمت شامل ہے۔ مثال کے طور پر آئی ایس پی آر بارہا کہتا رہتا ہے کہ ’افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشت گردوں کو مسلح کر رہی ہے بلکہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں بھی فراہم کر رہی ہے‘۔ وزرا بھی کچھ اسی طرح کے بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے ان سخت اقدامات کے نتائج کیا سامنے آئے؟ اگر ٹی ٹی پی کے حملوں کو دیکھیں تو ان میں کمی نہیں آئی۔ نہ ہی وزیرداخلہ کے بیانات سے طالبان حکومت کے رویے میں کوئی تبدیلی آئی۔ پاکستان کے لیے پریشان کُن امر یہ ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہو سکتا بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب اسے دیگر سرحدوں پر بھی پریشانیوں کا سامنا ہے۔
لہٰذا یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کی سخت پالیسی اپنانے سے وہ نتائج سامنے نہیں آئیں گے جو ہم چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں سزا اور جزا کی زیادہ نفیس حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ یعنی اچھے رویے پر انعام دینا ہو گا جبکہ خراب رویے پر طالبان حکومت کو نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔ اسلام آباد کو افغانستان کے قریبی دیگر ہمسایوں بالخصوص چین کے ساتھ کام کر کے ایک حکمت عملی تیار کرنی چاہیے تاکہ طالبان حکومت کو آمادہ کیا جاسکے کہ وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں۔
ملیحہ لودھی
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
قدر ت اللہ/آصف
ہینڈآؤٹ نمبر4039
پی ایچ اے افسران کی کارکردگی کے جائزہ کے لئے ٹیمیں تشکیل
لاہور7 اکتوبر: پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی نے افسران کی پرفارمنس ایویلوایشن کے عمل میں جدت لانے کا فیصلہ کیاہے۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں ترجمان نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل محمد طاہر وٹو کے حکم پر ہارٹی کلچر اور انجینئرنگ ونگز کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں جو جاری کاموں کی رپورٹ ڈائریکٹر جنرل کو بذریعہ ڈائریکٹر ایم اینڈ او جمع کرائیں گی۔ دونوں ونگز کی کارکردگی رپورٹس روزانہ کی بنیادوں پر ارسال کی جائیں گی۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مانیٹرنگ ٹیموں کا فیڈبیک متعلقہ افسران کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے محمد طاہر وٹو نے بتایا کہ مانیٹرنگ کا مقصد کارکردگی بہتر اور سرکاری وسائل کے استعمال کو مؤثر کرنا ہے۔ پرفارمنس ایویلوایشن سے افسران میں احساس ذمہ داری بڑھے گا-
٭٭٭٭
0 notes
Text
چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن متعارف
(ویب ڈیسک) جی پی ٹی کے تخلیق کار اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن لانچ کردیا ہے۔ اوپن اے آئی نے اپنے مشہور چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کا ایک نیا ورژن لانچ کیا جس کی قیمت 200 ڈارلز فی مہینہ ہے جسے انجینئرنگ کے شعبوں اور تحقیق کے لیے استعمال کیا ج�� سکے گا۔ میڈٰیا رپورٹس کے مطابق اوپن اے آئی کی جانب سے اس اقدام کا مقصد ٹیکنالوجی کو انڈسٹری ایپلی کیشنز میں فروغ دینا ہے۔ نیا ورژن جسے چیٹ جی پی ٹی…
0 notes
Text
مکیش امبانی نے 24گھنٹے میں 1600 ارب روپے کھودیے
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کے ارب پتی تاجر مکیش امبانی کے 24 گھنٹوں میں 1600 ارب روپے ڈوب ��ئے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیپٹل مارکیٹ پورے تجارتی سیشن کے دوران اتار چڑھاؤ کا شکار رہی جس کے نتیجے میں امبانی کی سربراہی میں قائم ریلائنس انڈسٹری کے حصص کی قیمت میں 2 فیصد کمی ہوئی۔ کمپنی کے شیئر میں کمی سے ایک ہی دن میں امبانی کو دو بلین ڈالر یعنی کے 1600 ارب روپے کا نقصان اٹھانا…
0 notes