#اسٹیٹ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 months ago
Text
اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 500 ملین ڈالر کا قرض موصول 
( 24نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 500 ملین ڈالر کا قرض موصول ہو گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رقم ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے بھیجی گئی۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے 500ملین ڈالرکی آمد سے رواں ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔ Source link
0 notes
googlynewstv · 1 month ago
Text
دسمبرمیں ترسیلات زر میں اضافہ،اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری
دسمبر 2024ء کےدوران ترسیلات زر میں 3.1 ارب ڈالر آئے جو ماہ بہ ماہ 5.6 فیصد اضافہ ہے۔اسٹیٹ بینک نےرپورٹ جاری کردی۔ ترسیلات زر میں مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر 17.8 ارب ڈالر آئے جو مالی سال 24ء کی پہلی ششماہی کے موصول شدہ 13.4 ارب ڈالر کے مقابلے میں 32.8 فیصد اضافہ ہے۔نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر دسمبر 2024ء سال بسال 29.3 فیصد اور ماہ بہ ماہ 5.6 فیصد بڑھ گئیں۔ دسمبر 2024ء کے…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
نئے کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لیے مقامی آرٹسٹوں، طلبہ کے درمیان مقابلہ کرایا جائے گا
مرکزی بینک نے ��مام مالیت کے نئے کرنسی نوٹ ڈیزائن اور اجراء پر کام کا آغاز کردیا ۔کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لئے آرٹ مقابلہ منعقد کرایا جائے گا۔ مقامی آرٹسٹ، ڈیزائنرز اور طالب علم اپنے ڈیزائن 11 مارچ 2024 تک ارسال کریں گے۔ مرکزی بینک 15 سے 20 سال میں نئے کرنسی نوٹ جاری کرتے ہیں۔ نئے کرنسی نوٹ کا اجراء ٹیکنالوجیکل بدلاؤ اور سیکیورٹی فیچر کو بڑھایا جاتا ہے۔ سٹییٹ بینک کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لئے آرٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 24 days ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حکومت پنجاب ننکانہ صاحب فون نمبر056-9201028
ہینڈ آوٹ نمبر46
ننکانہ صاحب:( )24 جنوری 2025۔۔۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کی زیر صدارت ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ورکنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل رائے ذوالفقار علی ، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ حماد یوسف ، اسسٹنٹ کمشنر ایچ آر کاشف امیر ، سی او ہیلتھ ڈاکٹر محمد طلحہ شیروانی سمیت دیگر کمیٹی ممبران اجلاس میں شریک تھے۔ڈی سی ننکانہ نے اجلاس میں ترقیاتی سکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔انہوں نے متعلقہ افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری تک ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کا عمل ہر صورت مکمل ہونا چاہیے ، بابا گورونانک یونیورسٹی ، ڈی پی او آفس ، پولیس لائن ، ڈسٹرکٹ جیل سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائی جائے۔ترقیاتی منصوبوں میں سستی اور لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جمنازیم ہال اور سانگلہ ہل کمپلیکس کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ڈی سی ننکانہ نے کہا کہ منظور شدہ نئی ترقیاتی سکیموں پر آج ہی کام کا آغاز کیا جائے ، تمام متعلقہ اداروں کے افسران اور انجینئرز فیلڈ میں نظر آئیں، میری ٹیم میں سب کو کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ترقیاتی سکیم میں پرائس ویری ایشن کی مکمل جانچ نا��زیر ہے ، سکیم کے معیار اور ڈیڈلائن و ٹائم لائنز کے مطابق تکمیل ��اگزیر ہے۔ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو نے کہا کہ تمام ادارے کنٹریکٹرز کو فی الفور فنڈز ریلیز کریں اور سکیموں کو مکمل کروائیں اور ہر سکیم میں شفافیت اور کوالٹی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
0 notes
hauntedqueenking · 1 month ago
Link
[ad_1] پاکستان کی معیشت میں استحکام کے واضع اشارے مل رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جب کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق دسمبر 2024میں ترسیلات زر29 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 10کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ گزشتہ سال اسی ماہ میں ترسیلات زر2 ارب 38کروڑ ڈالر رہی تھیں۔میڈیا نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے بتایا ہے کہ نومبر2024کی ترسیلات زر2 ارب 92 کروڑ ڈالر تھیں جب کہ دسمبر2024میں ماہانہ بنیادوں پر 5.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ترسیلات زر کی مجموعی مالیت 17.8 ارب ڈالر ہوگئی ہے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں32.8 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اس مدت کے دوران ترسیلات زر 13.4 ارب ڈالر رہی تھیں۔ یقینا یہ اعدادو شمار حوصلہ افزاء ہیں۔ ایک روز قبل گورنر اسٹیٹ بینک نے واضع کیا ہے کہ پاکستان معاشی اہداف حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے اور قرضوں کی سطح اور ادائیگیوں کے توازن پر قابو پایا گیا ہے۔ انھوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ رواں ماہ میں مہنگائی مزید کم ہوگی جب کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے سود کی شرح بھی کم ہوگی۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے شرح سود میں مسلسل کمی ہورہی ہے ، جو معیشت میں استحکام کا واضع اشارہ ہے۔  پاکستان کو معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے برآمدات میں مزید اضافے کی ضرورت ہے، جوں جوں برآمدات میں اضافہ ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پاکستان نے 944 ملین ڈالر کے بجٹ خسارے کو سرپلس میں بدل دیا ہے۔ شرح سود جو 22 فیصد تھی ، وہ اب 13 فیصد تک آچکی ہے اور اس میں مزید کمی کے اشارے مل رہے ہیں۔ شرح سود میں کمی نے نہ صرف قرضوں کے حصول کو آسان بنایا بلکہ کاروباری ماحول کو فروغ دیا، کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو تقویت بخشی اور اقتصادی ترقی کے نئے افق وا کیے۔ ترسیلات زر میں اضافہ بھی ایک صحت بخش پیش رفت ہے ،امید ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر کا حجم 35 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔ بلیک مارکیٹ اور انٹر بینک کے درمیان گیپ میں کمی ہوئی جب کہ روپے کی قدر میں بھی استحکام رہا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حالات بہتر ہیں، اسمگلنگ میں کمی ، حوالہ ہنڈی کے کاروباری پر سختی کی گئی ہے، ان تمام عوامل نے مل کر ماحول کو بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ۔  آئی ایم ایف کے حکام بھی امید ظاہر کررہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی ٹیم جس انداز میں کام کررہی ہے اور جو نتائج سامنے آرہے ہیں، اگر یہ عمل جاری رہتا ہے تو پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 2025تک 3.2 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی سمت کے بارے میں نئی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔ 2024میں مہنگائی کی شرح 29فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد تک آ گئی۔ سال کے اختتام تک، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 12 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، یہ اضافہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلاتِ زر، برآمدات میں مضبوط ترقی، اور مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔ سال 2024کے دوران پاکستان کی برآمدات میں قابلِ ذکر82 فیصد کا اضافہ ہوا، جو 72ارب ڈالر کی قابل رشک حد تک پہنچ گئیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھا مگر رواں برس اسی عرصے میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز سرپلس رہا۔ تقریباً دس سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بلند ترین سطح پر ہے اور لگاتار کئی ماہ سے سرپلس ہے، اس کی بڑی وجہ ملکی برآمدات اور ترسیلات ِزر میں اضافہ ہے، مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بیرونی وصولیوں میں بھی 33فیصد اضافہ دیکھا گیا جو نومبر تک 15 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دسمبر 2024 میں موصول ہونے والی 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ترسیلات زر ہمارے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے آہنی عزم کی سند ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان ملکی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے پر عزم ہے۔ ایک اور خبر کے مطابق وزیراعظم نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکوراوران لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ اور اپیلٹ ٹریبونلز میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ میڈیا کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے ایک ہفتے میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لینے کے لیے دو اجلاس بلائے ہیں۔ان میں ایک اجلاس جمعہ کو ہوا۔ اس اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آرکی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس اہداف کے حوالے سے پیش آمد مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسزجلد ازجلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کر کے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجراء کیا گیا ہے۔جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے ۔ ان سرگرمیوں سے واضع ہوتا ہے کہ حکومت معیشت کو بہتر بنانے اور ٹیکس سٹسم میں اصلاحات لانے کے لیے سخت اقدامات کررہی ہے جب کہ حکومت کی معاشی ٹیم نے جو روڈ میپ سیٹ کیا ہے، اس پر مسلسل کام کررہی ہے۔ادھر ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں بحال ہوگئیں۔ ساڑھے چار سال تعطل کے بعد قومی ایٔرلائن کی پہلی پرواز 309 مسافروں کو لے کر پیرس پہنچ گئی۔ وفاقی وزیر ہوابازی خواجہ آصف نے کہا برطانیہ اور امریکا کے لیے عائد پابندیاں بھی جلد ختم ہوجائیں گی اور وہاں کے لیے بھی براہ راست پروازیں شروع ہو جائیں گی۔ پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے یہ امر باعث مایوسی تھا کہ ملک کی قومی ائر لائن دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے ائر پورٹس پر نہیں اترسکتی۔ امریکا، کینیڈا اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو غیرملکی ائرلائنز کے ذریعے وطن واپس آنا پڑتا تھا اور اسی طرح پاکستان سے یورپ جانے کے لیے انھیں براہ راست پروازیں میسر نہیں تھیں۔ ساڑھے 4سال ہمارے اوورسیز پاکستانی ڈائریکٹ یہاں نہیں آسکتے تھے۔ انھیں دبئی، دوحہ، ابوظہبی یا کہیں اور سے فلائٹ لے کر پاکستان آنا پڑتا تھا، سفر بھی مہنگا ہوگیا تھا۔ ساڑھے 4سال میں کئی سو ارب کا نقصان اٹھایا ۔  پاکستان کے لیے گزرے دس برس انتہائی کٹھن رہے ہیں۔ ان برسوں کے دوران ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ غلط معاشی حکمت عملیوں اور ناعاقبت اندیش خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت عدم استحکام ہی نہیں بلکہ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔ عالمی سطح پر پاکستان تنہائی کا شکار ہوا۔ پاکستان کا نام مسلسل کئی برس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہا جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکلنے کا موقع نہ مل سکا۔ داخلی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے اندر ناسازگار حالات رہے۔ امن وامان اور دہشت گردی کے حوالے سے جو پالیسی اختیار کی گئی، اس کے نتائج ملک اور قوم کے لیے اچھے نہیں نکلے۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا جب کہ اشیائے ضروریہ خصوصاً اناج واجناس جن میں آٹا، چینی، گھی اور دالیں وغیرہ شامل تھیں، ان کی شدید قلت پیدا ہوئی۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آ کر ان عوامل پر کسی حد تک قابو پایا ہے۔ معیشت اب خاصی حد تک بحالی کی سطح پر آ گئی ہے۔ پاکستان کو ابھی مزید معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہو سکے۔ معاشی استحکام کی راہ میں ابھی بہت سی رکاوٹیں موجود ہیںتاہم یہ ایسی نہیں ہیں کہ جنھیں ہٹایا نہ جا سکے۔ [ad_2] Source link
0 notes
ezraworld1 · 1 month ago
Link
[ad_1] پاکستان کی معیشت میں استحکام کے واضع اشارے مل رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جب کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق دسمبر 2024میں ترسیلات زر29 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 10کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ گزشتہ سال اسی ماہ میں ترسیلات زر2 ارب 38کروڑ ڈالر رہی تھیں۔میڈیا نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے بتایا ہے کہ نومبر2024کی ترسیلات زر2 ارب 92 کروڑ ڈالر تھیں جب کہ دسمبر2024میں ماہانہ بنیادوں پر 5.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ترسیلات زر کی مجموعی مالیت 17.8 ارب ڈالر ہوگئی ہے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں32.8 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اس مدت کے دوران ترسیلات زر 13.4 ارب ڈالر رہی تھیں۔ یقینا یہ اعدادو شمار حوصلہ افزاء ہیں۔ ایک روز قبل گورنر اسٹیٹ بینک نے واضع کیا ہے کہ پاکستان معاشی اہداف حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے اور قرضوں کی سطح اور ادائیگیوں کے توازن پر قابو پایا گیا ہے۔ انھوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ رواں ماہ میں مہنگائی مزید کم ہوگی جب کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے سود کی شرح بھی کم ہوگی۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے شرح سود میں مسلسل کمی ہورہی ہے ، جو معیشت میں استحکام کا واضع اشارہ ہے۔  پاکستان کو معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے برآمدات میں مزید اضافے کی ضرورت ہے، جوں جوں برآمدات میں اضافہ ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پاکستان نے 944 ملین ڈالر کے بجٹ خسارے کو سرپلس میں بدل دیا ہے۔ شرح سود جو 22 فیصد تھی ، وہ اب 13 فیصد تک آچکی ہے اور اس میں مزید کمی کے اشارے مل رہے ہیں۔ شرح سود میں کمی نے نہ صرف قرضوں کے حصول کو آسان بنایا بلکہ کاروباری ماحول کو فروغ دیا، کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو تقویت بخشی اور اقتصادی ترقی کے نئے افق وا کیے۔ ترسیلات زر میں اضافہ بھی ایک صحت بخش پیش رفت ہے ،امید ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر کا حجم 35 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔ بلیک مارکیٹ اور انٹر بینک کے درمیان گیپ میں کمی ہوئی جب کہ روپے کی قدر میں بھی استحکام رہا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حالات بہتر ہیں، اسمگلنگ میں کمی ، حوالہ ہنڈی کے کاروباری پر سختی کی گئی ہے، ان تمام عوامل نے مل کر ماحول کو بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ۔  آئی ایم ایف کے حکام بھی امید ظاہر کررہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی ٹیم جس انداز میں کام کررہی ہے اور جو نتائج سامنے آرہے ہیں، اگر یہ عمل جاری رہتا ہے تو پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 2025تک 3.2 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی سمت کے بارے میں نئی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔ 2024میں مہنگائی کی شرح 29فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد تک آ گئی۔ سال کے اختتام تک، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 12 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، یہ اضافہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلاتِ زر، برآمدات میں مضبوط ترقی، اور مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔ سال 2024کے دوران پاکستان کی برآمدات میں قابلِ ذکر82 فیصد کا اضافہ ہوا، جو 72ارب ڈالر کی قابل رشک حد تک پہنچ گئیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھا مگر رواں برس اسی عرصے میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز سرپلس رہا۔ تقریباً دس سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بلند ترین سطح پر ہے اور لگاتار کئی ماہ سے سرپلس ہے، اس کی بڑی وجہ ملکی برآمدات اور ترسیلات ِزر میں اضافہ ہے، مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بیرونی وصولیوں میں بھی 33فیصد اضافہ دیکھا گیا جو نومبر تک 15 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دسمبر 2024 میں موصول ہونے والی 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ترسیلات زر ہمارے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے آہنی عزم کی سند ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان ملکی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے پر عزم ہے۔ ایک اور خبر کے مطابق وزیراعظم نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکوراوران لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ اور اپیلٹ ٹریبونلز میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ میڈیا کی ایک خبر میں بت��یا گیا ہے کہ وزیراعظم نے ایک ہفتے میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لینے کے لیے دو اجلاس بلائے ہیں۔ان میں ایک اجلاس جمعہ کو ہوا۔ اس اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آرکی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس اہداف کے حوالے سے پیش آمد مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسزجلد ازجلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کر کے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجراء کیا گیا ہے۔جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے ۔ ان سرگرمیوں سے واضع ہوتا ہے کہ حکومت معیشت کو بہتر بنانے اور ٹیکس سٹسم میں اصلاحات لانے کے لیے سخت اقدامات کررہی ہے جب کہ حکومت کی معاشی ٹیم نے جو روڈ میپ سیٹ کیا ہے، اس پر مسلسل کام کررہی ہے۔ادھر ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں بحال ہوگئیں۔ ساڑھے چار سال تعطل کے بعد قومی ایٔرلائن کی پہلی پرواز 309 مسافروں کو لے کر پیرس پہنچ گئی۔ وفاقی وزیر ہوابازی خواجہ آصف نے کہا برطانیہ اور امریکا کے لیے عائد پابندیاں بھی جلد ختم ہوجائیں گی اور وہاں کے لیے بھی براہ راست پروازیں شروع ہو جائیں گی۔ پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے یہ امر باعث مایوسی تھا کہ ملک کی قومی ائر لائن دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے ائر پورٹس پر نہیں اترسکتی۔ امریکا، کینیڈا اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو غیرملکی ائرلائنز کے ذریعے وطن واپس آنا پڑتا تھا اور اسی طرح پاکستان سے یورپ جانے کے لیے انھیں براہ راست پروازیں میسر نہیں تھیں۔ ساڑھے 4سال ہمارے اوورسیز پاکستانی ڈائریکٹ یہاں نہیں آسکتے تھے۔ انھیں دبئی، دوحہ، ابوظہبی یا کہیں اور سے فلائٹ لے کر پاکستان آنا پڑتا تھا، سفر بھی مہنگا ہوگیا تھا۔ ساڑھے 4سال میں کئی سو ارب کا نقصان اٹھایا ۔  پاکستان کے لیے گزرے دس برس انتہائی کٹھن رہے ہیں۔ ان برسوں کے دوران ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ غلط معاشی حکمت عملیوں اور ناعاقبت اندیش خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت عدم استحکام ہی نہیں بلکہ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔ عالمی سطح پر پاکستان تنہائی کا شکار ہوا۔ پاکستان کا نام مسلسل کئی برس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہا جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکلنے کا موقع نہ مل سکا۔ داخلی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے اندر ناسازگار حالات رہے۔ امن وامان اور دہشت گردی کے حوالے سے جو پالیسی اختیار کی گئی، اس کے نتائج ملک اور قوم کے لیے اچھے نہیں نکلے۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا جب کہ اشیائے ضروریہ خصوصاً اناج واجناس جن میں آٹا، چینی، گھی اور دالیں وغیرہ شامل تھیں، ان کی شدید قلت پیدا ہوئی۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آ کر ان عوامل پر کسی حد تک قابو پایا ہے۔ معیشت اب خاصی حد تک بحالی کی سطح پر آ گئی ہے۔ پاکستان کو ابھی مزید معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہو سکے۔ معاشی استحکام کی راہ میں ابھی بہت سی رکاوٹیں موجود ہیںتاہم یہ ایسی نہیں ہیں کہ جنھیں ہٹایا نہ جا سکے۔ [ad_2] Source link
0 notes
sunonews · 2 months ago
Text
0 notes
risingpakistan · 3 months ago
Text
آج کل کے نوسر باز اور ان کا طریقہِ واردات
Tumblr media
آج کل ملک میں جس تیزی سے نوسر بازوں، فراڈیوں، چوروں، ڈاکووں اور دھوکے بازوں کا اضافہ ہوا ہے اور ان کی وارداتوں کے نت نئے طریقے سامنے آرہے ہیں جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شاید من حیث القوم اب یہی ہمارا قومی ذریعہِ معاش بن گیا ہے۔ تمام مالیاتی ادارے بشمول بینک بار بار اپنے صارفین کو یہ پیغامات بھجواتے ہیں کہ وہ اپنے رابطہ کرنے والے نمبر سے خود کال یا رابطہ نہیں کرتے اور دوم یہ کہ اپنی خفیہ معلومات میں کسی اجنبی اور غیر متعلقہ شخص کو حصہ دار بنانا اپنے ہی کھاتے میں نقب لگوانے اور اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہو گا۔ اس سے پہلے کہ ہم ان چوروں اور دھوکے بازوں کے طریقہِ واردات پر آئیں، پہلے ہم دھوکے کی تعریف پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔ ’’دھوکا ایک دانستہ غلط نمائندگی ہے تاکہ کوئی شخص غیر منصفانہ یا غیر قانونی فائدہ حاصل کرے یا حقدار/ مظلوم کو کسی قانونی حق سے محروم کرے۔‘‘ اب جبکہ ہم نے دھوکا دہی کی تعریف بیان کردی ہے اب ہم ان کے طریقہِ واردات پر آتے ہیں۔ 
سب سے پہلے تو آپ یہ سمجھ لیجیے کہ ان کے پاس آپ کے بارے میں بہت محدود معلومات ہوتی ہیں اور اس معلومات کے ذریعے ہی وہ آپ کی نفسیات سے کھیل کر آپ سے اپنے مطلب اور ضرورت کی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ واردات کی جاسکے۔ اگر وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ آپ کے متعلقہ بینک یا مالیاتی ادارے کی جانب سے آپ کو کال کررہے ہیں تو وہ سب سے پہلے آپ کو آپ کا شناختی کارڈ نمبر بتائیں گے (جس کا حصول آج کل کچھ بھی مشکل نہیں رہا) پھر وہ آپ کو آپ کی رہائش گاہ کا پتہ بتائیں گے، جو کہ آپ کے شناختی کارڈ پر ویسے ہی درج ہے۔ اس کے بعد وہ آپ کو آپ کا ہی موبائل نمبر بتائیں گے جس پر وہ پہلے ہی آپ سے بات کررہے ہیں۔ اب اگر آپ ان کی بت��ئی معلومات سے مرعوب ہو چکے ہیں تو پھر وہ آپ سے آپ کے اے ٹی ایم کارڈ کے آخری آٹھ نمبر (پہلے آٹھ نمبر ان کے پاس ہوتے ہیں جو وہ آپ کو کال پر بتاتے ہے) بتانے کا کہتے ہیں۔ آپ کے کھاتے کا پن نمبر مانگتے ہیں یا اگر آپ کے فون پر کوئی او ٹی پی (OTP) آیا ہوتا ہے تو وہ طلب کرتے ہیں تاکہ آپ کو آپ کے اپنے پیسوں سے محروم کر سکیں۔ وہ معلومات جو وہ آپ کے سوا کہیں اور سے حاصل نہیں کر سکتے وہ آپ کی والدہ محترمہ کا نام ہے جو آپ نے کبھی فون پر کسی اجنبی کو نہیں بتانا۔ 
Tumblr media
جس طرح پرانی کہانیوں میں جادوگر کی جان طوطے میں ہوتی تھی بالکل اسی طرح آپ کی معاشی فلاح و بہبود اور حفاظت اس معلومات میں ہے اور جیسے ہی آپ نے ان معلومات میں کسی کو حصہ دار بنایا تو اب آپ ان کے رحم و کرم پر ہیں۔ اب وہ جب چاہے غاصبانہ طریقے سے آپ کو آپ کے ہی پیسوں سے محروم کرسکتے ہیں۔ اس لیے بھرپور احتیاط کریں اور یہ معلومات کسی کے ساتھ بھی نہ بانٹیں۔ ایک اور اہم بات، عام طور پر یہ کال انتہائی نامناسب وقت پر آئے گی۔ صبح اس وقت جب آپ اپنے دفتر کے لیے تیار ہورہے ہوں گے۔ دوپہر کو آرام کے وقت، غرضیکہ ایسا وقت کہ جس وقت آپ یا تو مصروف ہوں یا ذہنی طور پر مکمل بیدار نہ ہوں۔ اب اس سے کیسے بچا جائے؟ سب سے پہلے تو اگر آپ ان کے فون نمبر کو بھی غور سے دیکھیں گے تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ کال آپ کے مالیاتی ادارے سے نہیں آئی ہے۔ ہرچند کے نمبر ملتا جلتا ضرور ہوگا لیکن اصل نمبر نہیں ہو گا۔ آگر آپ کے واٹس ایپ پر کوئی پیغام بھی آیا ہے تو بھی پریشان نہ ہوں، غور سے پیغام کو دیکھیے آپ کو اس میں بھی جھول نظر آجائے گا۔ یہ پیغام کہ اسٹیٹ بینک نے آپ کا اے ٹی ایم کارڈ منجمد کر دیا ہے، سو فیصد جھوٹے ہوتے ہیں۔
ایک اور جعلسازی جو آج کل بہت ہو رہی ہے کہ ایک انجان نمبر سے کال آئے گی اور ایک شخص اپنا تعارف پولیس انسپکٹر کے طور پر کرائے گا۔ وہ تحکمانہ انداز میں آپ کو بتائے گا کہ اس نے آپ کے بیٹے، بھانجے یا بھتیجے کو کسی بھی جرم کا نام لے کر کہ اس جرم میں پکڑا ہے۔ جرم عام طور پر سنگین نوعیت کا ہوگا اور تھوڑی بات چیت کے بعد وہ آپ سے کہے گا کہ آپ نام بتائیے تو میں آپ کی اس سے بات کراتا ہوں۔ یہیں آپ نے اس کو پکڑ لینا ہے اور نام نہیں بتانا بلکہ آپ اس سے اس کا تھانہ، اس کا متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس پی کا پوچھے وہ خود فون بند کر کے بھاگ جائے گا۔ اگر کوئی آپ کو مستقل لائن پر رہنے کو کہے تو سمجھ لیجیے کہ وہ آپ کے گھر کے کسی اور فرد سے بات کررہا ہے اور نہیں چاہتا کہ آپ کا اور آپ کے گھر کے اس فرد کا آپس میں رابطہ ہو۔ آپ فوراً کال کاٹ کر اپنے گھر رابطہ کر کے اپنی خیریت کی اطلاع دیں اور اپنے فون کو مصروف نہ رکھے تاکہ جو بھی آپ سے رابطہ کرنا چاہے وہ رابطہ کرسکے۔
ویسے تو ان جعلسازوں اور نوسر بازوں کے بے شمار طریقہ کار ہیں جن میں چند کا احاطہ اس تحریر میں کیا گیا ہے۔ ایک آخری بات اور جس پر اس تحریر کا اختتام ہو گا کہ یہ سب چور آپ کے حواس سے کھیلتے ہیں۔ آپ نے اپنے حواس قابو میں رکھنے ہیں اور حواس قابو میں رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس سے تابڑ توڑ سوالات کر کے اس کو حواس باختہ کیجیے اور آپ خود دیکھیں گے کہ دو تین سوالات کے بعد آپ کے حواس بحال ہونے لگیں گے اور اس کے حواس رخصت ہونے لگیں گے، کیونکہ آپ کے سوالات کے جواب اس کی محدود معلومات کے پاس نہیں ہوتے۔ جیسے کہ ایک فلم کا مکالمہ ہے کہ ’’ٹینشن لینے کا نہیں دینے کا ہے‘‘۔
سہیل یعقوب 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
اہم ٹیکس اصلاحات
Tumblr media
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے اور ٹیکس نہ دینے والوں پر 15 پابندیاں لگانے کا جو فیصلہ کیا وہ معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے وطن عزیز کیلئے نہ صرف وقت کی ضرورت ہیں بلکہ امور مملکت چلانے کے تقاضوں کا لازمی جزو بھی۔ ریاست ایک ماں کی طرح اپنے بچوں کیلئے اپنے وسائل وقف کرتی اور بنیادی حقوق اور سلامتی سمیت تمام امور کی نگہبانی کرتی ہے تو ان سے ان کی آمدنی اور حیثیت کے مطابق ملکی معاملات چلانے کے لئے ٹیکس کی طلب گار بھی ہوتی ہے جس سے انکار یا ہیر پھیر کا طرز عمل دنیا کے کسی ملک میں برداشت نہیں کیا جاتا۔ کئی ممالک میں تو ٹیکس گریزی یا آمدنی و وسائل کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو سنگین جرم کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔ جو ممالک آج ترقی یافتہ کہلاتے ہیں، ان کی ترقی و خوشحالی کا ایک اہم عنصر وہاں ٹیکس کی ادائیگی کا کلچر ہے۔ وطن عزیز میں محصولات میں اضافے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے اشرافیہ کے طرز عمل، سرکاری اداروں میں رشوت ستانی، مختلف النوع ٹیکس استثنا اور ایسے عوامل شامل ہیں جن کی آڑ میں ٹیکس گریزی کے عادی عناصر پناہ لیتے رہے ہیں۔
Tumblr media
 پچھلے برسوں کے دوران معیشت کو دستاویزی بنانے کے لئے جو ترغیبات دی گئیں ا�� میں فائلرز کے لئے بعض رعایتیں اور نان فائلرز کے لئے کچھ رکاوٹیں شامل تھیں جن کے نتائج توقعات کے مطابق نہیں رہے۔ اب حکومت نے ٹیکس قوانین میں نئی اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے تو کہا جاتا ہے کہ موجودہ فائلرز اور نان کمپلائنٹ شہریوں سے مزید ریونیو حاصل کرنے کے لئے بڑے صنعت کاروں کی حمایت حاصل کر لی گئی ہے۔ تاہم صنعت کاروں کا موقف ہے کہ زراعت پر ٹیکس نہ لگا تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب جمود کا شکار رہے گا۔ اسلام آباد میں صنعت کاروں اور تاجروں سے ملاقات میں چیئرمین ایف بی آر وزیر مملکت برائے خزانہ  نے جو باتیں بتائیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے برس نان فائلرز سے صرف 25 ارب روپے فیس کی مد میں جمع ہوئے۔ اب نان فائلر کیٹگری ختم ہونے کی صورت میں لین دین پر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لئے معمولی فیس ادا کرنے کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرکے ٹیکس نہ دینے والوں پر جو 15 پابندیاں عائد کی جانی ہیں ان میں سے پانچ ابتدائی طور پر لگائی جائیں گی جن میں جائداد ،گاڑیوں، بین الاقوامی سفر، کرنٹ اکائونٹ کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پر پابندیاں شامل ہیں۔
حکومت نے جدید مشین لرننگ اور الگور تھمز کے ذریعے نان فائلرز کی شناخت کا فیصلہ کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایسے افراد کی نگرانی کی جائے گی جن کی آمدن کی سطح ان کے لین دی�� سے مطابقت نہیں رکھتی۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق یہ اقدامات ایف بی آر کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہیں۔ جسے وزیراعظم کی منظوری مل چکی ہے اور بتدریج نان فائلرز کی 15 اقسام کے ٹرانزیکشنز پابندیوں کی زد میں آجائیں گے۔ جہاں تک مبصرین کا تعلق ہے، ان کا موقف پہلے بھی یہ رہا ہے اور آج بھی ہے کہ مخصوص آمدن سے زائد انکم اور وسائل کے حامل تمام لوگوں کو دیانتداری سے ٹیکس ادا کرنا چاہئے۔ بااثر افراد کے لئے چھوٹ کی گنجائشیں نکالنے سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کا بوجھ ان لوگوں پر پڑتا ہے جو ایمانداری سے ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ ٹیکس گریزی کےاثرات فلاحی اقدامات کی کٹوتی، غربت میں اضافے اور قرض خواہی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ نئی ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں ملکی معیشت استحکام کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھے گی اور قرضوں کے بھاری بوجھ سے نجات میں مدد ملے گی۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
اسٹیٹ بینک نے ڈپازٹس پر کم از کم شرح منافع کی شرط ختم کردی
(24نیوز)بینکنگ سیکٹر کیلئے ایک اہم پیشرفت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اعلان کیا کہ کم از کم منافع کی شرح (ایم پی آر) اب مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ مرکزی بینک نے اسلامی بینکاری اداروں(آئی بی آئیز) کو ہدایت کی کہ وہ اپنے سرمایہ کاری پولز سے حاصل ہونے والے مجموعی منافع کا کم از کم 75 فیصد پی کے آر کی سیونگ ڈپازٹس پر منافع…
0 notes
googlynewstv · 6 months ago
Text
زرمبادلہ کے ذخائر11کروڑ93لاکھ ڈالر کااضافہ
زرمبادلہ کے سرکاری زخائر میں گزشتہ ہفتہ کے دوران 11 کروڑ 93 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔  اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار کی  ہفتہ وار رپورٹ جاری  کی گئی۔9اگست تک زرمبادلہ کے سرکاری زخائر کی مالیت 9 ارب 27 کروڑ 26 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 37 کروڑ 26 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔ سٹیٹ بینک کے…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
دسمبر 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس رہا
دسمبر 2023 میں کرنٹ اکاونٹ 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سر پلس رہا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں 36 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، گزشتہ مالی سال 6 ماہ کے مقابلے رواں مالی سال 6 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارے میں 77 فیصد کمی ہوئی۔ رواں مالی سال 6 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 83 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گیا۔ گزشتہ مالی سال پہلے 6 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3 ارب 62 کروڑ 90…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 24 days ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب:24 جنوری
ننکانہ صاحب:ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو کی زیر صدارت ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ورکنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس
ننکانہ صاحب:ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، ڈی ڈی ڈویلپمنٹ، اسسٹنٹ کمشنر، سی او ہیلتھ سمیت دیگر کمیٹی ممبران کی شرکت
ننکانہ صاحب:‏اجلاس میں ترقیاتی سکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا
ننکانہ صاحب:30 جنوری تک ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کا عمل ہر صورت مکمل ہونا چاہیے۔ڈی سی تسلیم اختر راو
ننکانہ صاحب:بابا گورونانک یونیورسٹی ، ڈی پی او آفس ، پولیس لائن ، ڈسٹرکٹ جیل سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے۔ڈی سی ننکانہ
ننکانہ صاحب:ترقیاتی منصوبوں میں سستی اور لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
ننکانہ صاحب:جمنازیم ہال اور سانگلہ ہل کمپلیکس کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے۔ڈی سی ننکانہ
ننکانہ صاحب:منظور شدہ نئے ترقیاتی منصوبوں پر آج ہی کام کا آغاز کیا جائے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
ننکانہ صاحب:تمام متعلقہ اداروں کے افسران اور انجینئرز فیلڈ میں نظر آئیں، یہاں سب کو کام کرنا ہو گا۔ڈی سی ننکانہ
ننکانہ صاحب:‏کسی ترقیاتی سکیم میں پرائس ویری ایشن کی مکمل جانچ ناگزیر ہے۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
ننکانہ صاحب:سکیم کے معیار اور ڈیڈلائن و ٹائم لائنز کیمطابق تکمیل ناگزیر ہے۔ڈی سی محمد تسلیم اختر راو
‏ننکانہ صاحب:تمام ادارے کنٹریکٹرز کو فی الفور فنڈز ریلیز کریں اور سکیموں کو مکمل کروائیں۔ڈی سی ننکانہ
ننکانہ صاحب:ہر ترقیاتی منصوبے میں شفافیت اور کوالٹی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ڈی سی تسلیم راو
0 notes
shiningpakistan · 4 months ago
Text
پاکستان کو قرض و سود سے بچانے کی ایک تجویز
Tumblr media
پاکستان کو سود اس تیزی سے کھا رہا ہے کہ اب تو ہمارے بجٹ کا بڑا حصہ سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ سود کی مد میں مالی سال 2023-2024 میں 7300 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن کہا جا رہا ہے کہ سود کی ادائیگی اس سال کوئی 8300 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو گی جبکہ آئندہ سال سود کی ادائیگی کیلئے مختص تخمینہ کوئی 9500 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ ہمارے قرضے (جن میں بہت بڑا حصہ اندرونی قرضوں کا ہے) اتنے بڑھ چکے ہیں اور بڑھتے جا رہے ہیں کہ اگر کوئی حل نہ نکالا گیا تو پاکستان اپنا بجٹ بھی نہیں بنا سکے گا کہ سارے کا سارا بجٹ ہی سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جائے تو پھر ملک کیسے چل سکتا ہے؟؟ کچھ عرصہ قبل مجھے ایک صاحب ملنے آئے جن کا نام قانت خلیل اللہ ہے۔ وہ ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں اور کچھ اہم اداروں سے منسلک رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندرونی قرضے فوری طور پر ختم ہو سکتے ہیں جس سے سود کا بوجھ ختم ہو جائے گا۔ قانت صاحب نے دی نیوز میں اس سلسلے میں تین آرٹیکل بھی لکھے جبکہ وہ مختلف فورمز پر جا کر اپنی تجویز بھی سب کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
میں نے وزیراعظم شہباز شریف صاحب سے بھی درخواست کی تھی کہ اپنی معاشی ٹیم کو کہیں کہ قانت صاحب کو سنیں اور اگر اُن کی تجویز میں کوئی وزن ہے تو اُس پر سنجیدگی سے غور کر کے پاکستان کو سود کے اس سنگین خطرے اور گناہ کبیرہ سے بچائیں۔ ابھی تک تو قانت صاحب سے حکومت کی طرف سے تو کوئی رابطہ نہیں کیا گیا لیکن میں نے اُن سے درخواست کی کہ مجھے اردو زبان میں قرضوں اور سود کے اس بوجھ کو ختم کرنے کیلئے اپنی تجویز لکھ کر بھیجیں تاکہ میں اُسے اپنے کالم میں شائع کر سکوں۔ ان کی تجویزدرج ذیل ہے: ’’جدید بینکنگ نظام میں دو قسم کی کرنسی یا پیسے ہوتے ہیں: بینک نوٹ (جو مرکزی بینک جاری کرتا ہے) اور بینک ڈپازٹ، جو کمرشل بینکوں کے قرضے ہوتے ہیں۔ عمومی نقطہ نظر سے، بینک ڈپازٹس نقد رقم رکھنے کے برابر ہیں۔ بینک جب قرضے جاری کرتے ہیں، نئے روپے تخلیق کرتے ہیں، کیونکہ اسی وقت بینک اکاؤنٹس میں نمبر (بینک ڈپازٹس) ظاہر ہوتے ہیں۔
Tumblr media
بینک آف انگلینڈ کے الفاظ میں: ’’جب ایک بینک قرض دیتا ہے، اسی لمحے، نیا پیسہ تخلیق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی کو گھر خریدنے کیلئے قرض دینے والے کو بینک ہزاروں پاؤنڈ مالیت کے نوٹ نہیں دیتا۔ اس کے بجائے، وہ ان کے بینک اکاؤنٹ میں قرض کے برابر بینک ڈپازٹ کریڈٹ کرتا ہے۔‘‘ (بینک آف انگلینڈ سہ ماہی بلیٹن، 2014 Q1) زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کیلئے، تجارتی بینکس زیادہ قرضے جاری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فریکشنل ریزرو سسٹم کے تحت صرف 6-5 فیصد مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی کے ساتھ، بینک قرضے جاری کر سکتے ہیں اور تقریباً بیس گنا تک بینک ڈپازٹ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ تاہم، ان کے پیسہ کی توسیع سے ہونیوالی افراط زر یا مہنگائی کو مرکزی بینک بلند شرح سود کی پالیسی کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ قرض لینے کی سرگرمی کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ تاہم جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، پاکستان میں بلند شرح سود پالیسی مؤثر نہیں ہے کیونکہ تجارتی بینکوں کی سب سے بڑی قرض دار حکومت پاکستان خود ہی ہے، جو قرضے واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیسے کی تخلیق کے قانونی اختیارات کے باوجود، پاکستان کی ریاست نجی بینکوں سے بڑے پیمانے پہ اور قرضے لے رہی ہے تاکہ پرانے قرضوں پر سود ادا کر سکے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے؛ حکومت سود کی ادائیگی کیلئے قرض لیتی ہے، جس سے حکومت کا قرض بڑھتا ہے، اور سود کی ادائیگی کے نتیجے میں بینک ڈیپازٹس میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہم پیسے کی فراہمی میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا سامنا کر رہے ہیں، اور ہمارے بچوں پر حکومتی قرض کا بوجھ مسلسل بڑھتا چلا جائے گا۔ پاکستان کے سنگین معاشی مسائل کا حل مکمل ریزرو بینکنگ کا نفاذ ہے۔ اس نظام کی تائید بیسویں صدی کے بڑے ماہرین معاشیات ، جن میں ملٹن فریڈ مین اور فشر نمایاں ہیں، نے کی ہے اور اس کے نفاذ کو نہایت ہی قابل عمل اور آسان بتایا ہے۔ یہ منظم مالیاتی نظام بھاری سرکاری قرضوں کے بوجھ اور ان پر سود کے اخراجات کو ختم کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے، افراط زر کو کنٹرول کرنے اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینے کے مقاصد کو حاصل کر سکتا ہے۔ فریکشنل ریزرو سسٹم، جو پیسے کی فراہمی میں اتار چڑھاؤ اور اقتصادی عدم استحکام کا ذمہ دار ہے، اس کو مکمل ریزرو سسٹم سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ نیا تجویز کردہ نظام درج ذیل بنیادی اصولوں پر کام کرے گا:
۱۔ تجارتی بینکس قرض جاری کرنے اور انویسٹمنٹ کرنے کے عمل میں نیا پیسہ /کرنسی تخلیق نہیں کرسکیں گے۔ ۲۔ پیسہ تخلیق کرنے کی صلاحیت ایک خود مختار ادارے جیسے اسٹیٹ بینک کو منتقل کی جائے گی جو جی ڈی پی میں اضافے کے برابر نیا پیسہ تخلیق کر یگا تاکہ مہنگائی یا افراط زر نہ ہو۔ ۳۔ نیا تخلیق کردہ پیسہ غریب طبقے کی بنیادی ضروریات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جائے گا تاکہ اشیا کی طلب کے ساتھ سپلائی میں بھی موثر اضافہ ہو۔
سو فیصد (100%) ریزرو سسٹم میں، بینکوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپنے تمام ڈپازٹس کیلئے 5 فیصد کی جگہ 100 فیصد تک مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی رکھیں۔ نتیجتاً، بینک کے قرضوں سے نیا پیسہ تخلیق کرنے کا عمل بند ہو جائے گا، اس کے بجائے، بینکوں کو قرضے جاری کرنے کیلئے پہلے سرمایہ حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی، اس سے پیسے کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کو روکا جاسکے گا۔ مزید یہ کہ بینکوں کو مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی کو حاصل کرنے کیلئے حکومتی بانڈز اور ٹریژری بلز اسٹیٹ بینک کے حوالے کرنا ہوں گے، اور کیونکہ 100 فیصد ریزرو کرنسی کی مقدار بینکوں کے پاس تقریباً 60 فیصد حکومتی بانڈز سے زیادہ ہے اسلئے اس سے بینکوں کے علاوہ دوسرے اداروں اور لوگوں کے ہاتھوں میں حکومتی بانڈز اور قرضہ بھی ادا کر دیئے جائیں گے اور اس طرح پاکستان کا پورا داخلی قرض ختم ہو سکے گا۔ یہ نیا نظام اسلام کے مقاصد اور مالیاتی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ موجودہ نظام کے مقابلے میں جہاں 90 فیصد سے زیادہ کرنسی، تجارتی بینکس قرض دیتے وقت تخلیق کر رہے ہیں اور کرنسی اور قرض ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اس نئے نظام میں پیسہ قرض کے بغیر تخلیق کیا جائیگا اور یہ حقیقی اشیا کی پیداوار کے تناسب سے ہو گا۔ مزید یہ کہ موجودہ بینکنگ سسٹم کے برعکس، ڈیپازٹ ہولڈرز کو انویسٹمنٹ اور نفع نقصان میں شرکت کے بغیر کوئی منافع نہیں ملے گا، ان کو اپنی رقم بینکوں کو ٹرانسفر کرنا ہو گی جو اس رقم کو مختلف کاروباری اداروں میں انویسٹ کر کے منافع کمائیں گے اور تقسیم کریں گے۔ روپے کی قدر اس نظام میں مستحکم رہے گی کیونکہ تجارتی بینک قرض کے ساتھ روپے کی سپلائی نہیں بڑھا رہے ہوں گے۔ اس نئے نظام میں حکومت کا 6 ہزار ارب کا سودی خرچ ختم ہو جائے گا اور اسکے پاس ٹیکس کے علاوہ تقریباً 2 ہزار ارب کی نئی تخلیق کردہ کرنسی ہو گی، اسلئے حکومت کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، جس سے افراط زر کے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی ختم ہو جائے گی۔ 
حکومت اپنی مالیاتی پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کر سکے گی، اور سود کی ادائیگی کیلئے رکھی گئی رقم، سماجی اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں استعمال ہو سکے گی۔ مجموعی طور پر، 100%ریزرو بینکنگ ایک جدید اور پائیدار حل پیش کرتی ہے جو پاکستان کے سنگین اقتصادی مسائل کو حل کر سکتی ہے، مالیاتی استحکام کو یقینی بنا سکتی ہے، اور پاکستان اور اس کے عوام کیلئے ایک خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔‘‘
انصار عباسی 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
pinoytvlivenews · 4 months ago
Text
انٹر بینک میں ڈالر کا راج اوپن مارکیٹ میں روپے نے درگت بنا دی
(اشرف خان)معاشی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات کا اثر یا کچھ اور ؟ انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ ہو جبکہ اوپن مارکیٹ میں روپے نے ڈالرسمیت دیگر کرنسیوں کی درگت بنا ڈالی ۔ اسٹیٹ بینک  کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 2 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 277.64 روپے سے بڑھ کر 277.66روپے پر بند ہوا ، دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 10 پیسے سستا ہوکر 279.35 روپے کا ہوگیا ،یورو 38  پیسے کمی سے 304.30…
0 notes
airnews-arngbad · 4 months ago
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 15 ؍ اکتوبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭  دمن گنگا -  ایکدرے-گوداوری ندی جوڑ منصوبہ  اور  آشٹی آبپاشی منصوبے کو ریاستی حکو مت کی منظوری 
٭  مراٹھواڑےکو قحط سے پاک کرنے کے لیے  80؍ ہزار  کروڑ  روپئے کے اخراجات پر مشتمل منصوبے
روبہ عمل لائے جائیں گے -وزیر اعلیٰ کا اعلان 
٭ اُدگیر  سے  دیگلور  اور  آدم پور موڑ  سے  سگ روڑی موڑ راستے کے تعمیر کاموں کو مرکزی حکو مت کی منظوری 
اور
٭ دیوالی کے موقعے پربس کرایوں میں اضافے کی تجویز واپس لینے کا ایس ٹی کارپوریشن کا فیصلہ 
اب خبریں تفصیل سے...
ریاستی کابینہ نے  دمن گنگا -ایکدرے-گودا وری ندی جوڑ منصوبے کی  منظوری دیدی ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی صدارت میں کل منعقدہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیاگیا ۔ اِس موقعے پر رکن پارلیمان  اشوک چو ہان نے کہا کہ مراٹھواڑےمیں پانی کی قلت دور کرنے کے مقصد کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ نہایت کارگر ثابت ہو گا ۔ ساتھ ہی  آشٹی آبپاشی منصوبہ  اور  ویجاپور کے قریب  شنی دیو گائوں میں پُشتے کے تعمیری کام کو بھی کل ہوئے ریاستی  کابینی اجلاس میں منظوری  دی گئی ۔ 
 مراٹھی زبان سے متعلق عوامی بیداری کے لیے 15؍ روزہ  پروگرام کا اہتمام کرنے  ‘  اننا صاحیب جائوڑے مراٹھواڑہ تر قیاتی کارپوریشن  اور  اُمید کے لیے محقق گروہ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔ اِس کے علا وہ ریاستی اِسکِل یو نیور سٹی کا نام بدل کر  پدم وِبھو شن رتن ٹا ٹا مہاراشٹر اسٹیٹ اِسکِل یو نیور سٹی  کرنے کو بھی کل ہوئے ریاستی کابینی اجلاس میں منظوری دی گئی ۔
***** ***** ***** 
مراٹھواڑے کو قحط سے پاک کرنے کے لیے 80؍ ہزار کروڑ  روپئے کے اخرجات پر مشتمل منصوبے روبہ عمل لائیں جائیں گے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ بات کہی ہے ۔ وہ کل  جالنہ ضلعے میں گھن سائونگی تعلقے کے کمبھار پمپڑ گائوں میں منعقدہ کاشتکاروں کےجلسے میں بول رہے تھے ۔ اپنی مخاطبت میں انھوں نے مزید کہا کہ مراٹھواڑے کے لیےتمامضروری کام کیے جا ئیں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ندی جوڑ منصوبے کے ذریعے سمندر میں جا ملنے والے پانی کو موڑ کر عوام کے لیے مہیا کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ حکو مت کسانوں کو بے سہارا نہیں چھوڑے گی ۔ انھوں نے بتا یا کہ کاشتکاروں کو 12؍ ہزار  روپئے دینے والی مہاراشٹر کی عظیم اتحاد کی حکو مت ملک بھر میں پہلی ریاستی حکو مت ہے ۔ 
اِس موقعے پر مرکزی  مملیکتی وزیر پر تاپ رائو جا دھو  ‘  رکن پارلیمان سندپان بھومرے  ‘  وزیر صنعت  اُدئے سامنت  ‘  سڈ کو کارپوریشن کے چیئر مین  سنجئے شر ساٹ  اور  سابق وزیر ارجن کھوتکر سمیت کئی معزز شخصیات موجود تھیں ۔ 
بلیو سفائر کمپنی کے فوڈ پرو سیسنگ کے دوسرے یونٹ کا سنگ بنیاد بھی کل وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کےہاتھوں رکھا گیا ۔ 
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی کے قتل کا معاملہ فاسٹ ٹریک عدالت میں چلا یا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ وہ تمام مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کریں گے ۔ 
اِسی دوران  بابا صدیقی قتل معاملے میں زیر حراست 2؍ ملزمان میں سے  دھرم راج کشیپ کی بلو غت ثابت ہو گئی ہے ۔ لہذا  اُسے آئندہ  21؍ تاریخ تک پولس کی حراست میں رکھا جائے گا ۔ اِس معاملے میں ایک اور ملزم پر وین لون کر کو ممبئی پولس نے کل پونا سے گرفتار کیا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ میرا  اسکول خوبصورت اسکول مہم کے دوسرے مرحلے میں نما یاں کار کر دگی کا مظاہرہ کرنے والے اسکولوں کو کل وزیر اعلیٰ کےہاتھوں سر ٹیفکیٹ  ‘  ستائش نامہ  اور  چیک عطا کیے گئے ۔ اِن اسکولوں میں  جالنہ ضلعے کے جئو کھیڈا خورد میں واقع  دشرتھ با با ثانوی  و  اعلیٰ ثانوی اسکول  کو ریاستی سطح پر تیسرا مقام  حاصل ہوا ہے ۔ 
***** ***** ***** 
قومی شاہراہ نمبر63؍ پر  اُدگیر سے  دیگلور  اور  آدم پور موڑ سے  سگ روڑی موڑراستے کے تعمیری کام کو منظوری دیدی گئی ہے ۔ شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نےکل سوشل میڈیا پیغام کے ذریعے یہ بات بتائی ۔ انھوں نے بتا یا کہ مذکورہ راستوں کے تعمیری کام کے لیے  809؍ کروڑ  77؍ لاکھ روپئے کے اخراجات پیش آئیں گے ۔وزیر موصوف نے مزید بتا یا کہ ان راستوں کے سبب  اُدگیر   ‘  مکرم آباد  اور  دیگر شہروں کی کاروباری سر گر میوں میںتیزی آئے گی۔ 
***** ***** ***** 
ریاستی ٹرانسپوٹ کارپوریشن  ایس  ٹی نے دیوالی کے پیش نظر بس کےکرایوں میں اضا فے کی تجویز کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ خیال رہے کہ آئندہ  25؍ اکتوبر  سے  25؍ نومبر کے دوران ایس  ٹی  بس  کرایوں میں اضافے کی تجویز زیر غور تھی ۔اِس بارے میں ایک اطلاع نا مہ بھی  جاری کیاگیا تھا  جسے  ایس ٹی کارپوریشن نے کل منسوخ کر دیا۔
***** ***** ***** 
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
معروف مزاحیہ ادا کار  اتُل پر چورے کل ممبئی  میںچل بسے ۔  وہ  57؍ برس کے تھے ۔ کچھ عرصہ قبل ہی وہ کینسر جیسے مہلک مرض کو شکست دے کر صحت یاب ہو ئے تھے  لیکن  کچھ دن قبل دوبارہ تکلیف محسوس ہونے پر اُنھیں ہسپتال میں شریک کیاگیا تھا ۔ دوران علاج ہی کل اُن کا انتقال ہو گیا۔ خیال رہےکہ اتُل پر چورے  چھوٹے  اور  بڑے دونوں پردوں پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں ۔ انھوں نے ہندی  اور  مراٹھی  کی 40؍ سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا ۔اُن کے انتقال پر  ہندی  اور  مراٹھی فلمی دنیا میں غم کا ماحو ل ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے  نے اتُل پر چورے کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ اتل پر چورے کی آخری رسو مات آج ممبئی میں ادا کی جا ئیں گی ۔
***** ***** ***** 
محکمہ توانائی نے پر لی ویجناتھ میں اسپورٹس کامپلیکس قائم کرنے کے لیے محکمہ کھیل کو جلال پور علاقے میں  5؍ ہیکٹر اراضی مُفت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کل اِس خصوص میں سرکاری حکم نا مہ جاری کیاگیا ۔ نگراں وزیر  دھننجئے مُنڈے نے  مذکورہ اراضی کو محکمہ کھیل کے نام منتقل کر کے اسپورٹس کامپلیکس قائم کرنے کی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دیدی ہے ۔
***** ***** ***** 
ونچت بہو جن آ گھاڑی کے صدر  ایڈو کیٹ پر کاش امبیڈکر نے کہا ہے کہ اگر ہم منتخب ہوتے ہیں تب بھی ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کریں گے ۔  وہ  کل چھترپتی سنبھا جی نگر میں صحافیوں سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر انھوں نے کانگریس  اور  بی جے پی  دنوں سیاسی جماعتوں پر نکتہ چینی کی ۔
***** ***** ***** 
جالنہ شہر کے چندن جھیرا  علاقے میں  9؍ سالہ بچی کے ساتھ کی گئی زیادتی کی مذمت میں شہر یان کی جانب سے کل  راستہ روکو آندو لن کیا گیا ۔ اِس کی وجہ سے  جالنہ  -   چھتر پتی سنبھا جی نگر راستے پر آمد و رفت بند ہوگئی تھی ۔ 
اِسی دوران مذکورہ سانحہ کے سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے پولس نے  6؍ مشکوک افراد کو گرفتار کیاہے ۔ متاثرہ بچی چھتر پتی سنبھا جی نگر کے گھاٹی ہسپتال میںزیر علاج ہے ۔ 
***** ***** ***** 
ناندیڑ ضلع کلکٹر دفتر پر کل کاشتکار احتجاجی مورچہ نکا لا گیا تھا ۔ یہ مورچہ چھتر پتی سنبھا جی مہاراج کی قیادت میں نکا لا گیا تھا ۔ مورچے میں شامل کاشتکاروں نے سویا بین کو  فی کوئنٹل  ساڑھے آٹھ ہزار  روپئے کا بھائو   اور   کپاس کو  11؍ ہزار  روپئے فی کوئنٹل کا بھائودینے کا مطالبہ کیا ۔ اِس کے علا وہ موسلا دھار بارش کی وجہ سے ہوئے نقصانا ت کی بھر پائی  جلد از جلد ادا کرنے  اور  کاشتکاروں کے قرض صد فیصد معاف کرنے وغیرہ مطالبات بھی کاشتکاروں نے اِس موقعے پر کیے  ۔
***** ***** ***** 
   اَگلی  پھُلے-  شاہو-  امبیڈ کر عالمی ادبی کانفرنس کے  صدر نشین عہدے پر  بزرگ ادیب  رُشی کیش کامبڑے  کا انتخاب کیاگیا ہے ۔
یہکانفرنس آئندہ سال5؍ جنوری  2025؁ء کے روز بینگ کاک میں منعقد کی جائے گی ۔ خیال رہے کہ اِس کانفرنس کا نظم  تھائی لینڈ کی پٹا یا اِنڈین ایسو سی ایشن  نامی   تنظیم سے وابسطہ بھارتی افراد کی جانب سےکیا جائے گا ۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن یو جنا کے تحت لاتور ضلع سے کل تقریباً  800؍ بزرگ شہر یان  ایو دھیا کے لیے روانہ ہوئے ۔ ضلع کلکٹر ورشا ٹھا کُر گھو گے نے اِس جاترا کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا ۔ اِس موقعے پر نگراں وزیر گیرش مہا جن کی جانب سے بھیجا گیا پیغام مسافروں کو پڑ ھ کر سنا یاگیا ۔
***** ***** *****
پر بھنی ضلع کلکٹر دفتر میں کل  4؍  آدھار اندراج مراکز کا آغاز کیا گیا ۔ ضلع کلکٹر رگھو ناتھ گائوڈے نے اِن مراکز کاافتتاح کیا ۔ یہ مراکز ضلع کلکٹر دفتر کی زیر نگرانی کام کریں گے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭  دمن گنگا -  ایکدرے-گوداوری ندی جوڑ منصوبہ  اور  آشٹی آبپاشی منصوبے کو ریاستی حکو مت کی منظوری 
٭  مراٹھواڑےکو قحط سے پاک کرنے کے لیے  80؍ ہزار  کروڑ  روپئے کے اخراجات پر مشتمل منصوبے
روبہ عمل لائے جائیں گے -وزیر اعلیٰ کا اعلان 
٭ اُدگیر  سے  دیگلور  اور  آدم پور موڑ  سے  سگ روڑی موڑ راستے کے تعمیر کاموں کو مرکزی حکو مت کی منظوری 
اور
٭ دیوالی کے موقعے پربس کرایوں میں اضافے کی تجویز واپس لینے کا ایس ٹی کارپوریشن کا فیصلہ 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes