#ہفتوں
Explore tagged Tumblr posts
apnibaattv · 2 years ago
Text
چین کے صفر کوویڈ ختم ہونے کے بعد ہفتوں میں کوئی نئی قسمیں نہیں: مطالعہ
گزشتہ سال چین کی جانب سے اپنی صفر کووِڈ پالیسی کو ختم کرنے کے بعد کووِڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز نے خدشہ پیدا کیا کہ یہ ملک نئی قسموں کے لیے افزائش گاہ بن سکتا ہے۔ — اے ایف پی/فائل کی کوئی نئی قسمیں نہیں ہیں۔ بیجنگ میں COVID-19 ابھرا۔ چین نے گزشتہ سال کے آخر میں اپنی صفر-COVID پالیسی کو ختم کرنے کے چند ہفتوں بعد، بدھ کو ایک نئی تحقیق میں کہا گیا۔ چین نے دسمبر کے اوائل سے اپنے سخت وبائی اقدامات کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
بٹ کوائن کی قیمت تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی
(ویب ڈیسک)بٹ کوائن کی قیمت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ پاکستانی روپے میں ایک بٹ کوائن کی قیمت دو کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد ہو گئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد بٹ کو ائن کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سال بٹ کوائن کی قدر دوگنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے اور ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد چار ہفتوں میں اس کی قیمت میں تقریبا 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بٹ…
3 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media Tumblr media
میں ہفتوں کا حساب نہیں رکھتا، ہم وقت کے فریموں میں محفوظ ہیں، ہم محبت کو دنوں میں نہیں بانٹتے، ہم اپنے پسندیدہ نام نہیں بدلتے۔
I don't count for weeks.We,stored in the frames of time, we do not divide love into days,We don't change our favorite names.
Vladimir Mayakovsky
24 notes · View notes
safdarrizvi · 1 year ago
Text
اب کے بیگم مری میکے سے جو واپس آئیں
ایک مرغی بھی بصد شوق وہاں سے لائیں
میں نے پوچھا کہ مری جان ارادہ کیا ہے
تن کے بولیں کہ مجھے آپ نے سمجھا کیا ہے
ذہن نے میرے بنائی ہے اک ایسی سکیم
دنگ ہوں سن کے جسے علم معیشت کے حکیم
آپ بازار سے انڈے تو ذرا دوڑ کے لائیں
تاکہ ہم جلد سے جلد آج ہی مرغی کو بٹھائیں
تین ہفتوں میں نکل آئیں گے چوزے سارے
تو سہی آپ کو پیار آئے وہ پیارے پیارے
چھ مہینے میں جواں ہو کے وہی مرغ بچے
نسل پھیلاتے چلے جائیں گے دھیرے دھیرے
دیکھ لیجے گا بہ تائید خدائے دانا
پولٹری بنے گا مرا مرغی خانہ
پولٹری فارم میں انڈوں کی تجارت ہوگی
دور عسرت اسی مرغی کی بدولت ہوگی
میں وہ عورت ہوں کہ حکمت مری مردوں کو چرائے
انہیں پیسوں سے خریدوں گی میں کچھ بھینسیں اور گائے
ڈیری فارم بنے گا وہ ترقی ہوگی
جوئے شیر آپ ہی انگنائی میں بہتی ہوگی
عقل کی بات بتاتی ہوں اچنبھا کیا ہے
دودھ سے آپ کو نہلاؤں گی سمجھا کیا ہے
بچے ترسیں گے نہ مکھن کے لئے گھی کے لئے
آپ دفتر میں نہ سر ماریں گے دفتر کے لئے
میرے خوابوں کے تصدق میں بشرط تعمیل
چند ہی سال میں ہو جائے گی دنیا تبدیل
سحر تدبیر کا تقدیر پہ چل جائے گا
جھونپڑا آپ کا کوٹھی میں بدل جائے گا
الغرض ہوتی رہی بات یہی تا سر شام
نو بجے رات کو سونے کا جو آیا ہنگام
سو گئیں رکھ کے حفاظت سے اسے زیر پلنگ
خواب میں آتی رہی نشۂ دولت کی ترنگ
سن رہی تھی کوئی بلی بھی ہماری باتیں
پیاری بیگم کی وہ دلچسپ وہ پیاری باتیں
رات آدھی بھی نہیں گزری تھی کہ اک شور مچا
چیخ مرغی کی سنی نیند سے میں چونک پڑا
آنکھ ملتا ہوا اٹھا تو یہ نقشہ پایا
اس بچاری کو صحنچی میں تڑپتا پایا
دانت بلی نے گڑائے تھے جو گردن کے قریب
مر گئی چند ہی لمحوں میں پھڑک کر وہ غریب
صبح کے وقت غرض گھر کا یہ نقشہ دیکھا
چہرہ بیگم کا کسی سوچ میں لٹکا دیکھا
روٹی بچوں نے جو مانگی تو دو ہتھڑ مارا
اسے گھونسہ اسے چانٹا اسے تھپڑ مارا
2 notes · View notes
pakistantime · 1 year ago
Text
آئیں اسرائیل سے بدلہ لیں
Tumblr media
اسلامی ممالک کی حکومتوں اور حکمرانوں نے دہشت گرد اور ظالم سرائیل کے حوالے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بڑا مایوس کیا۔ تاہم اس کے باوجود ہم مسلمان اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف سے اُن کی نسل کشی کا بدلہ لے سکتے ہیں بلکہ ان شاء اللہ ضرور لیں گے۔ بے بس محسوس کرنے کی بجائے سب یہودی اور اسرائیلی مصنوعات اور اُن کی فرنچائیزز کا بائیکاٹ کریں۔ جس جس شے پر اسرائیل کا نام لکھا ہے، کھانے پینے اور استعمال کی جن جن اشیاء کا تعلق اس ظالم صہیونی ریاست اور یہودی کمپنیوں سے ہے، اُن کو خریدنا بند کر دیں۔ یہ بائیکاٹ دنیا بھر میں شروع ہو چکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بائیکاٹ کو مستقل کیا جائے۔ یہ بائیکاٹ چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں کا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت اچھا ہوتا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کم از کم اپنے اپنے ممالک میں اس بائیکاٹ کا ریاستی سطح پر اعلان کرتے لیکن اتنا بھی مسلم امہ کے حکمران نہ کر سکے۔ بہرحال مسلمان (بلکہ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی) دنیا بھر میں اس بائیکاٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ 
Tumblr media
پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کے حق میں مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی مصنوعات، اشیاء، مشروبات اور فرنچائیزز سے خریداری میں کافی کمی آ چکی ہے۔ ان اشیاء کو بیچنے کیلئے متعلقہ کمپنیاں رعایتی آفرز دے رہی ہیں، قیمتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن بائیکاٹ کی کمپین جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ اورتاجر تنظیمیں بھی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اس بائیکاٹ کے متعلق یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے تو ان پاکستانیوں کا، جو اسرائیلی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں یا اُنہوں نے اسرائیلی فرنچائیزز کو یہاں خریدا ہوا ہے، کاروبار تباہ ہو رہا ہے۔ اس متعلق محترم مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بہت اہم بات کی۔ تقی صاحب کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کچھ مسلمانوں نے یہودی اور امریکی مصنوعات کی خریدوفروخت کیلئے ان سے فرنچائیزز خرید رکھی ہیں جس کی و��ہ سے آمدنی کا پانچ فیصد ان کمپنی مالکان کو جاتا ہے جو کہ یہودی و امریکی ہیں یا پھر کسی اور طریقہ سے اسرائیل کےحامی ہیں تو اگر کاروبار بند ہوتا ہے تو مسلمانوں کا کاروبار بھی بند ہوتا ہے۔
مفتی تقی صاحب کا کہنا تھا کہ یہ فتوے کا سوال نہیں بلکہ اس مسئلہ کا تعلق غیرت ایمانی سے ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایک مسلمان کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے کہ اس کی آمدنی کا ایک فیصد حصہ بھی مسلم امہ کے دشمنوں کو جائے اور خاص طور پر اس وقت جب امت مسلمہ حالت جنگ میں ہو اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہو۔ مفتی صاحب نے کہا کہ یہ بات مسلمان کی ایمانی غیرت کے خلاف ہےکہ اس کی آمدنی سے کسی بھی طرح امت مسلمہ کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے۔ اُنہوں نے ایک مثال سے اس مسئلہ کو مزید واضح کیا کہ کیا آپ ایسے آدمی کو اپنی آمدنی کا ایک فیصد بھی دینا گوارا کریں گے جو آپ کے والد کو قتل کرنے کی سازش کر رہا ہو۔ مفتی صاحب نے زور دیا کہ غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ان مصنوعات اور فرنچائیزز کا مکمل بائیکاٹ کر کے اپنا کاروبار شروع کیا جائے۔ اسرائیلی و یہودی مصنوعات اور فرنچائیزز کے منافع سے خریدا گیا اسلحہ مظلوم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، چھوٹے چھوے بچوں، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، کو بھی بے دردی سے مارا جا رہا ہے جس پر دنیا بھر کے لوگوں کا دل دکھا ہوا ہے۔ 
ایک عام مسلمان اسرائیل سے لڑ نہیں سکتا لیکن اُس کا کاروبار اور اُس کی معیشت کو بائیکاٹ کے ذریعے زبردست ٹھیس پہنچا کر بدلہ ضرور لے سکتا ہے۔ بائیکاٹ کا یہ سارا عمل پر امن ہونا چاہیے۔ میری تمام پاکستانیوں اور یہ کالم پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ اسرائیل سے بدلہ لینے میں بائیکاٹ کی اس مہم کو آگے بڑھائیں، اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں لیکن ہر حال میں پرامن رہیں اور کسی طور پر بھی پرتشدد نہ ہوں۔
 انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
googlynewstv · 6 days ago
Text
حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کھٹائی میں پڑنے کاخدشہ
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا، پی ٹی آئی نےمذاکرات میں اصل فیصلہ سازوں کی شمولیت کا مطالبہ کردیا۔ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات تعطل کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ تقریباً دو ہفتوں کے مذاکرات کے بعد سابق حکمراں جماعت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاہدے میں کسی بھی ابہام سے بچنے کے لیے مذاکراتی عمل میں اصل فیصلہ سازوں کو شامل…
0 notes
pakistanmilitarypower · 18 days ago
Text
پاکستان کا میزائل پروگرام نشانے پر؟
Tumblr media
پ��کستان کا میزائل پروگرام ایک مرتبہ پھر عالمی میڈیا کی زینت ہے۔ ان خبروں میں تیزی اس وقت آئی جب امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈاؤمنٹ کے زیرِاہتمام ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، چند ہفتوں کے مہمان امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لئے ہیں جو اسے بڑی راکٹ موٹرز کے (ذریعے) تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کر ڈالا کہ اس میزائل سسٹم سے امریکہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ جبکہ عالمی سیاست سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص یہ جانتا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی یا میزائل پروگرام صرف اور صرف بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے بچنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔ مذکورہ بیان اس وقت دیا گیا جب امریکہ میں انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل کیا جا رہا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی لابی، بائیڈن انتظامیہ میں کافی موثر تھی اس نے دم توڑتی حکومت سے بیان دلوا کر پاکستان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے جبکہ پینٹاگون کے ترجمان نے اس بیان سے فاصلہ اختیار کیا ہے جسکا واضح مطلب ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ اس بیان کیساتھ کھڑی نظر نہیں ا ٓرہی۔
دنیا کے جغرافیہ پر نظر دوڑائی جائے تو پاکستان اپنی نوعیت کا واحد ملک ہے جس کے ہمسائے میں ایک ایسا ملک موجود ہے جو ہر وقت اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ بھارت نے روز اول سے پاکستان کا وجود تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ بھارت جیسے مکار دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے ریاست پاکستان 1947ء سے لیکر آج تک مختلف اقدامات کرتی رہی ہے لیکن ان سارے اقدامات کا مطمح نظر اپنا دفاع اور اپنی جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ہوتا ہے۔ عالمی امن کیساتھ پاکستان کی کمٹمنٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم محمد علی بوگرا نے امریکی صدر آئزن ہاور کیساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام پرامن رکھے گا۔ لیکن جب بھارت کی جانب سے توسیع پسندانہ عزائم سامنے آئے تو پاکستان بھی اپنا حق دفاع استعمال کرنے پر مجبور ہوا۔
Tumblr media
پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970ء کی دہائی میں شروع کیا اور پھر مسلسل اس پر کام جاری ہے۔ 1974 ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے اس دوڑ میں پہل کی پاکستان نے طویل عرصہ کے بعد 1998ء میں ایٹمی دھماکے کر کے بھارتی منصوبوں کا جواب دیا۔ اسی طرح پاکستان کا ایٹمی میزائل بھی پرامن مقاصد کیلئے ہے۔ آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اسکے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں۔ پاکستان کا 37 میل (60 کلومیٹر) تک مار کرنیوالا ’نصر�� نامی ٹیکٹکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو دنیا بھر میں اہمیت تسلیم کروا چکا ہے۔ حتف میزائل ایک ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل ہے، یعنی لانچ کرنیوالی وہیکل سے ایک سے زائد میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ غزنوی ہائپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے جبکہ اسکی رینج 290 کلومیٹر تک ہے۔ ابدالی بھی سوپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا میزائل ہے جبکہ اسکی رینج 180 سے 200 کلومیٹر تک ہے۔ غوری میزائل میڈیم رینج کا میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے اور 700 کلوگرام وزن اٹھا کر 1500 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔ 
شاہین I بھی ایک سپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنیوالا بلیسٹک میزائل ہے، جو 750 کلومیٹر تک روایتی اور جوہری مواد لے جاسکتا ہے۔ غوری II ایک میڈیم رینج بلیسٹک میزائل ہے، جسکی رینج 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین II زمینی بلیسٹک سپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کر سکتا ہے اور اسکی رینج بھی 2000 کلومیٹر ہے۔ شاہین III میزائل 9 مارچ 2015ء کو ٹیسٹ کیا گیا۔ اسکی پہنچ 2750 کلومیٹر تک ہے اور اسکی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں آ گیا ہے۔ پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنیوالے بیلسٹک میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غزنوی میزائل کا تجربہ رات میں کیا گیا اور رات کے وقت میزائل داغنے کی کامیاب تربیتی مشق کی گئی۔ اسی طرح ابابیل میزائل نظام پاکستان کے دفاعی نظام کا ایک اہم جزو ہے۔ مئی 2016ء میں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے ’آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام‘ کا تجربہ کیا جسکا مقصد بھارتی فضائوں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسا دفاعی نظام تشکیل دینا تھا، جسکے ذریعے اس طرف آنیوالے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے۔ 
اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پر کام شروع کیا۔ ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جاسکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے ایٹم بم گراتا ہے، ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے۔ گویا اس پر نصب ایٹم بم ایسے اسمارٹ ایٹم بم ہوتے ہیں، جومطلوبہ بلندی سے گرائے جانے کے بعد نہ صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور بڑھتے ہیں بلکہ میزائل شکن نظام کو چکمہ دینے کیلئے ’’مصنوعی ذہانت‘‘ سے آگے بڑھتے ہیں۔ یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے پاس ہے۔ پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیا کا چھٹا ملک ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کہیں زیادہ ایٹمی صلاحیت کا مالک ہے۔ اسکی ایٹمی آبدوزوں کا نظام پوری دنیا کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا پاکستان کی جغرافیائی نزاکتوں کو سمجھے۔ پاکستان پر پابندی کے بجائے بھارت کو سمجھائے کہ وہ عالمی امن سے کھلواڑ بند کرے۔ پاکستان کسی بھی آزاد ریاست کی طرح اپنا حق دفاع استعمال کرتا رہیگا اور اپنی سلامتی کیلئے اقدامات جاری رکھے گا۔ اس معاملہ پر پوری قوم یکسو ہے۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
parachinar-a-pakistani-gaza · 3 months ago
Text
پاڑہ چنار کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ بدستور منقطع: ’دو سال بعد سعودی عرب سے پاکستان آیا ہوں مگر اب تک گھر نہیں پہنچ سکا‘ - BBC Urdu
پاکستان آیا ہوں مگر اب تک گھر نہیں پہنچ سکا‘ مضمون کی تفصیل مصنف, بلال احمد عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور 6 گھنٹے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں گذشتہ کُچھ عرصے سے حالات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ دو ہفتوں سے زائد وقت گُزر چُکا ہے کہ پشاور اور پاڑہ چنار کے درمیان واقع ایک اہم شاہراہ آمد و رفت کے لیے بند ہے۔ 12 اکتوبر کو ایک مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
چھبیسویں آئینی ترمیم منظور، کیا طوفان ٹل چکا ہے؟
Tumblr media
کیا طوفان ٹل چکا ہے؟ یہ تو ہمیں آنے والے دن بتائیں گے۔ بلآخر حکومتی اتحاد کے متنازع آئینی پیکج کو سینیٹ نے منظور کر لیا جس کے ساتھ ہی اس کی شقوں پر ہفتوں سے جاری بحث اور مذاکرات بھی اپنے اختتام کر پہنچے۔ جس لمحے یہ اداریہ لکھا جارہا تھا اس وقت قومی اسمبلی سے اس آئینی پیکج کی منظوری لینا باقی تھی ۔ اس سے پہلے ترامیم کو منظور کروانے کی ناکام کوشش کے بعد، کل جو مسودہ پیش کیا گیا وہ پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک تبدیل شدہ تھا۔ حتیٰ کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جس نے ترامیم کے لیے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کر کے تجاویز فراہم کرنے کے اہم موقع کو گنوا دیا، اس نے بھی اعتراف کیا کہ یہ آئینی مسودہ ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے مسودے سے ’قدرے بہتر‘ ہے۔  سینیٹ میں پارٹی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے اس ’کامیابی‘ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کاوشوں کی تعریف کی، البتہ انہوں نے ججوں کے انتخاب اور اعلیٰ عدلیہ میں اہم تقرریوں کے نئے عمل پر اپنی پارٹی کے تحفظات کو برقرار رکھا۔
Tumblr media
گزشتہ شب پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے جانے والے بل میں 22 ترامیم شامل تھیں جوکہ گزشتہ ماہ پیش کیے جانے والے مسودے میں 50 شقوں سے نصف سے بھی کم ہیں۔ یہ تبدیل شدہ مسودہ کافی حد تک قابلِ قبول تھا جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ کا عمل چند دن بعد کیا جاتا تو وہ بھی اس میں حصہ لیتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ انہیں چند معاملات کے حوالے سے جیل میں قید اپنے پارٹی قائد سے مشاورت کرنے کی ضرورت تھی۔ مسودے کے حوالے سے سب سے پہلا خیال یہی تھا کہ ترامیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کو متنازع بنا دیتیں کیونکہ یوں اس عمل میں حکومت کا کردار اہم ہوجاتا۔ عدالت عظمیٰ کے اندر اور ریاست کی مختلف شاخوں میں طویل عرصے سے جاری تنازعات اور تقسیم کے درمیان، ان آئینی ترامیم کی وجہ سے حکومت اور عدلیہ میں مزید ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ اب وکلا برادری اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
ایک خدشہ جو بدستور موجود ہے وہ یہ ہے کہ حکمران اتحاد نئے ’آئینی بینچ‘ میں اپنی پسند کے ججوں کی تقرری کے لیے ترامیم کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا وہ اپنے ’ہم خیال‘ جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کرنے کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ شاید تحریک انصاف کو ان ترامیم کے بنیادی مخالف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری زیادہ سنجیدگی سے لینی چاہیے تھی۔ انہیں عمل کو ’منصفانہ‘ بنانے کے لیے متبادل خیالات یا تجویز کردہ تبدیلیاں پیش کرنی چاہیے تھیں۔ اگر پی ٹی آئی کی تجاویز مسترد بھی ہو جاتیں تب وہ کم از کم یہ دعویٰ کر سکتے تھے کہ انہوں نے دیگر آپشنز پیش کیے تھے۔ تاہم یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرتی لیکن اس کے لیے انہیں کئی دن یا ہفتے لگ جاتے لیکن انہیں یہی راستہ چُننا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے حکومت نے ایک سخت ڈیڈلائن مقرر کی جس میں رہ کر انہوں نے ترامیم سے متعلق کام کیا جو کہ شاید اس لیے تھا کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں ہونے والی بڑی تبدیلی سے قبل وہ اس معاملے کو نمٹا دیں۔ تاہم ابھی ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے سے متعلق کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
jawadhaider · 4 months ago
Text
آج کے مشہور جلسہ کے مشہور عوامی فقرے
#8ستمبر
گنڈاپور
فیض حمید کو فوجی تم نے بنایا، جنرل تم نے بنایا، ڈی جی تم نے بنایا، اب اگر وہ غلط کرے تو اپنا ادارہ صہیح کرو ہمیں کیوں کہتے ہو۔
عمران خان کا ملٹری ٹرائل نہ خواجہ آصف کا باپ کرسکتا ہے نہ خواجہ آصف کے باپ کرسکتے ہیں ، علی امین
اگلا جلسہ لاہور میں ہوگا، مریم میں آرہا ہوں، پنگا مت لینا وہ حال کریں گے کہ بنگلہ دیش بھول جاؤ گے، ہمارے پٹھانوں کا اصول ہے ڈھول بھی لاتے ہیں اور بارات بھی، علی امین گنڈا پور۔۔۔!!!
عمران خان تم جیت گئے یہ سارے بے غیرت ہار گئے ، علی امین
اگر تم نےفوج نہ ٹھیک کی تو فوج کو ہم ٹھیک کردیں گے ، لو یو علی امین
علی امین نے ڈیڈ لائن دے دی 🚨
ایک سے دو ہفتوں میں عمران خان رہا نا ہوا تو ہم خود عمران خان کو رہا کروائیں گے لیڈ میں کروں گا پہلی گولی بھی میں کھاؤں گا۔
علی امین گنڈا پور کی وارننگ
علامہ راجہ ناصر عباس
دوستو یہ جدوجہد بہت طویل ہے آپ نے مایوس نہیں ہونا،میدان میں ڈٹے رہنا ہے،دنیا کی کوئی طاقت آپ کے جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتے۔جلسے سے خطاب
اب جو ہمیں مارے گا،ہم اسے ماریں گے،اگر آئین تم نہیں مانتے تو آئین پھر ہم بھی نہیں مانتے،علی امین گنڈا پور
‏فیض حمید ہمیں کوئی جہیز میں نہیں ملا تھا وہ تمہارا جنرل تھا وہ تمہارا باپ تھا
علی امین گنڈا پور کی للکار🔥🔥🔥
محمود خان اچکزئی
میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ذریعے عمران خان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا میں جتنے انقلابات ہوئے انہیں اتنی بڑی عوامی حمایت حاصل نہیں تھی جتنی آپ کو حاصل ہے۔ پھر کیوں انقلاب نہیں ہورہا؟
انقلاب کیلئے بنیادی شرط تنظیم ہے۔ یہاں تنظیم کی کمی ہے۔
مجھے تحریک انصاف کی اس قیادت سے ایک گلہ ہے کہ لاکھوں لوگوں کے سمندر کے باوجود عمران خان جیل میں ہے یہ افسوس کی بات ہے۔
کیوں نہ اڈیالہ کی طرف مارچ شروع کیا جائے؟ ہمارا راستہ نا اسٹیبلشمنٹ روک ‏سکتی ہے نا یہ سرکار۔
خالد خورشید کا یہ جملہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ کا نچوڑ ہے:
ایوب نے آئین پہ پیشاب کیا: بھٹو نے جنم لیا
ضیاء نے آئین پہ پیشاب کیا: شریف خاندان نے جنم لیا
منیرے مستری نے آئین پہ پیشاب کیا: محسن نقوی نے جنم لیا
0 notes
airnews-arngbad · 5 months ago
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 21 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۱؍ اگست  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             ڈاکٹرس اور طبّی ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کی تجاویز دینے کیلئےعدالت ِ عظمیٰ کی جانب سے نیشنل ایکشن فورس تشکیل۔
                ٭                بدلاپور جنسی زیادتی معاملے کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کا قیام، فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا اعلان۔
                ٭             مرکزی پبلک سروس کمیشن کے عہدوں پرراست بھرتی کا اشتہار منسوخ۔
                ٭             آج سے پرلی میں پانچ روزہ ریاستی سطح کی زرعی نمائش کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭     گزشتہ دو دنوں میں مراٹھواڑہ بھر میںموسلادھار بارش، آئندہ دو دنوں کیلئےمحکمہ موسمیات کی جانب سےیلو الرٹ جاری۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                 ملک بھر میں ڈاکٹرس اور صحت ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات تجویز کرنے کیلئے عد الت ِ عظمیٰ نے نیشنل ایکشن فورس تشکیل دیا ہے۔ اس عاجلانہ ایکشن فورس میں 14 ارکان شامل ہیں۔کولکاتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے عدالت ِ عظمیٰ نےچیف جسٹس دھننجے چندرچوڑ کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کے رو برو کل اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تشکیل شدہ ایکشن فورس کوتین ہفتوں میں عبوری رپورٹ اور اندرونِ دو ماہ حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
                عد الت ِ عظمیٰ نے متاثرہ کا نام اور تصویر مشتہر ہونے پر بھی تشویش ظاہر کی اور سوال کیا کہ اس معاملے میں پہلی معلوماتی رپورٹ- ایف آئی آر دیر سے کیوں درج کی گئی؟ اس معاملے میں سی بی آئی کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ کل 22 اگست تک پیش کرنے کا بھی حکم عدالت نےدیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی تفتیش میں لاپرواہیوںپر بھی عدالت نےبرہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے میڈیکل کالج انتظامیہ اور پولس سے وضاحت طلب کی کہ قتل کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کیونکر کی گئی اور ایف آئی آر میں قتل کا ذکر کیوں نہیں ہے؟ اس معاملے کی اگلی سماعت کل 22 اگست کو ہوگی۔
***** ***** *****
                تھانہ ضلعے کے بدلاپور کے آدرش کالج میں دو طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد مشتعل سرپرستوں نے کل بدلاپور ریلوے اسٹیشن پر ریل روکو احتجاج کیا۔ اس دوران پولس نے معمولی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیے جانے سے احتجاج پُر تشددہوگیا۔ طلبہ کے سرپرستوں نے آدرش کالج کے داخلی دروازے کے روبرو بھی احتجاج کیا۔
                دریں اثنا‘ اس معاملے میں مشتبہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہےاور اسکول کی صدر معلمہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح طلبہ کی نگرانی پر مامور دو ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے‘ جبکہ تعلیمی ادارے کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں متعلقہ پولس انسپکٹر کا بھی عاجلانہ طور پر تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
***** ***** *****
                دوسری جانب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس معاملے میں ملزمین کو سخت سزا دینے کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے ایسےمعاملات میں متعلقہ اداروں کے انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کیے جانے کا عندیہ دیا۔
                نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر پھڑنویس نے اس معاملے کا مقدمہ فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے ‘ اور سینئر وکیل اُجول نکم کو خصوصی سرکاری وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ لینے کی اطلاع دی ۔ پھڑنویس نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے پولس انسپکٹر جنرل درجے کی ایک سینئر آئی پی ایس افسر آرتی سنگھ کی صدارت میں خصوصی تفتیشی دستہ (ایس آئی ٹی) تشکیل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
***** ***** *****
                 ریاست کے تمام اسکولوں میں وشاکھا کمیٹی کا قیام لازمی کرنے کی اطلاع اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے دی ہے ۔ بدلا پور معا ملے کے تناظر میں منعقدہ محکمۂ تعلیم کے ایک اجلاس کے بعد کیسرکر صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے اسکول انتظامیہ کی جانب سے یہ کمیٹی تشکیل نہ کرنےپر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دیا۔ کیسرکر نے بتایا کہ طالبات کی شکایات پر غور کرنے کیلئے ای باکس کے علاوہ اسکولوں میں شکایت پیٹی کو بھی لازمی کیا جائے گا۔
***** ***** *****
                شیوسینا ادھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے مطالبہ کیاہے کہ ریاست میں شکتی قانون سازی کیلئے ان کی حکومت کے دوران ایک مسودہ تیار کیا گیا تھا‘ اس مسودے کو منظور کرکے شکتی قانون نافذ کیا جائے۔ وہ گزشتہ روز ممبئی میں ذرائع ابلاغ سے مخاطب تھے۔ قانون ساز کونسل میں قائد ِ حزبِ اختلا ف امباداس دانوے نے بھی بدلا پور معاملے کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
***** ***** *****
                مرکزی پبلک سروس کمیشن نے مختلف آسامیوں پر راست بھرتی، لَیٹرل انٹری کا اشتہار منسوخ کردیا ہے۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پبلک سروس کمیشن کی صدر پِریتی سُدن کو یہ اشتہار منسوخ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 2014 سے قبل اسی طرح کی کئی آسامیوں پر بھرتی کی گئی تھی۔ تاہم، جتیندر سنگھ نے کہا تھا کہ اس طرح کی بھرتی میں ریزرویشن کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ‘ لہٰذا پبلک سروس کمیشن کو اس اشتہار کو منسوخ کرنے کی انھوں نے ہدایت دی۔
***** ***** *****
                 راجیہ سبھا ک�� ضمنی انتخابات کیلئےبھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی سطح پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فہرست میں مہاراشٹر سے دھیریہ شیل پاٹل کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کل اس سلسلے میں ایک صحافتی بیان جاری کیا۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
                بیڑ ضلع کے پرلی ویجناتھ میں آج سے پانچ روزہ ریاستی سطح کے زرعی میلے کا آغاز ہورہا ہے۔ اس میلے میں زرعی نمائش، جانوروں کی نمائش، زرعی یونیورسٹی کا معلوماتی شعبہ، زراعت کے موضوع پر سیمینار و مذاکرہ، کاشتکار سے صارف تک براہ راست فروختگی مرکز، جدید زرعی آلات کی نمائش، خواتین کے خود مدد گروپوں کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کی فروخت اور نمائش جیسی مختلف سرگرمیاں کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اورمرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان اس زرعی میلے میں شرکت کریں گے۔
***** ***** *****
                کسانوں کے مختلف مطالبات کے حل کیلئے کل ہنگولی میں راشٹروادی کانگریس شرد پوار گرو پ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دو ر ان ضلع کلکٹر دفتر پر ایک مورچہ بھی نکالا گیا۔ مظاہر ین نے کسانوں کے مکمل قرضے معاف کرکے سات بارہ صاف کرنے، فصل بیمہ قرض کی رقم کسانوں کے بینک کھاتوں میں جلد جمع کرنے، سویا بین کو سات ہزار اور کپاس کو پندرہ ہزار روپئے ضمانتی نرخ دینے جیسے مطالبات پر مبنی ایک محضر ضلع کلکٹر کو پیش کیا۔
***** ***** *****
                دھاراشیو ضلع صحت افسر ڈاکٹر ہری داس نے وضاحت کی ہے کہ دھا را شیو تعلقے کے بھکار سا روڑا دیہات میں پایا گیا مریض پولیو سے متاثر نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ رواں سال جولائی کے او اخر تک اس نوعیت کے 13 مریض پائے گئے، لیکن جانچ کے بعد ان میں سے کوئی بھی پولیو سے متاثرہ نہیں پایا گیا، لہٰذا شہریان سے اس مرض سے متعلق تشویش میں مبتلا نہ ہونے کی اپیل انھوں نے کی۔ پولیو متاثرین کی تلاش مستقل سرو ے کا ایک حصہ ہے اور اس کیلئے شہریان کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کی وضاحت بھی عوامی طبّی شعبے کی جانب سے کی گئی ہے۔
***** ***** *****
                مراٹھو اڑہ میں گذشتہ دو دِنوں میں سات اضلاع کی 22تحصیل میں اضافی بارش درج کی گئی ہے۔ ڈویژن میں اب تک 73 اعشاریہ پانچ ملی میٹر بارش کا اندراج کیا گیا۔ چھترپتی سمبھاجی نگر شہر سمیت ضلعے میں کل اطمینان بخش بارش ہوئی۔ دوپہر میں کچھ وقت کیلئے زوردار بارش ہونےکے بعد رات بھر بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ ضلعے کے ترک آباد، چکل تھانہ سمیت جالنہ، بیڑ، دھاراشیو اور ناندیڑ اضلاع کے کئی ایک علاقوں میں کل زوردار بارش ہوئی۔
                دریں اثنا‘ آئندہ دو دِنوں میں کوکن اور وسطی مہاراشٹر کے اکثر مقامات پر جبکہ مراٹھواڑہ اور ودربھ کے کچھ مقامات پر بارش کا امکان محکمۂ موسمیات نے ظاہر کیا ہے۔ اس د ور ان کوکن اور وسطی مہاراشٹر کے کچھ علاقوں میں زوردار بارش ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
***** ***** *****
                 پربھنی ضلعے میں فہرست رائے دہندگان پر مختصر نظرِ ثانی پروگرام کے تحت کل پاتھری کے مہاتما بسویشور جونیئر کالج اور سنسکار کالج میں طلبہ کو ووٹر اندر اج کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی۔ سب ڈویژنل آفیسر شیلیش لاہوٹی نے طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فہرست رائے دہندگان میں اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے ناموںکا اندراج کریں۔
***** ***** *****
                مہاتما جیوتی رائو پھلے کسان قرض معافی اسکیم کے ترغیبی فوائد کیلئے امدادِ باہمی ضلع ڈپٹی رجسٹرار نے لاتور ضلعے کے کسانوں سے آدھار کارڈ کی توثیق کرنے کی اپیل کی ہے۔ جو کسا ن اس اسکیم کے تحت فوائد کے اہل ہیں انھیں ایک مخصوص نمبر دیا گیا ہے۔
***** ***** *****
                برہمن سماج کی معاشی ترقی کیلئے پرشو رام مالیاتی ترقیاتی بورڈ قائم کیے جانے کے مطالبے پر جالنہ شہر کے گاندھی چمن چوک میں بے مدت بھوک ہڑتال کرنے و الے دیپک رَن نورے سے کل سابق مرکزی وزیرِ مملکت ر ائو صاحب دا نوے نے ملاقات کی۔ اس موقعے پر د انوے نے برہمن سماج کے مطالبات کے سلسلے میں نائب وزیرِ اعلیٰ دیو یندر پھڑنویس سے ملاقات کرکے نمائند گی کرنے کا یقین دلایا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             ڈاکٹرس اور طبّی ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کی تجاویز دینے کیلئےعدالت ِ عظمیٰ کی جانب سے نیشنل ایکشن فورس تشکیل۔
                ٭                بدلاپور جنسی زیادتی معاملے کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کا قیام، فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا اعلان۔
                ٭             مرکزی پبلک سروس کمیشن کے عہدوں پرراست بھرتی کا اشتہار منسوخ۔
                ٭             آج سے پرلی میں پانچ روزہ ریاستی سطح کی زرعی نمائش کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭     گزشتہ دو دنوں میں مراٹھواڑہ بھر میںموسلادھار بارش، آئندہ دو دنوں کیلئےمحکمہ موسمیات کی جانب سےیلو الرٹ جاری۔
***** ***** *****
0 notes
online-urdu-news · 8 months ago
Text
گوگل ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ پروموشن کے لیے مسترد ہونا 'بھیس میں برکت' تھا: 'میں جانتا تھا کہ مجھے دکھانے کی ضرورت ہے...'
گوگل کے ایک ماہر نے بتایا کہ اسے تنظیم میں پروموشن کے لیے مسترد کر دیا گیا جو بالآخر “بھیس میں برکت” ثابت ہوئی۔ اس تکنیکی نے اکتوبر 2011 میں گوگل میں شمولیت اختیار کی اور کہا کہ یہ “ایک مشکل آغاز تھا کیونکہ میرے پاس دو ہفتوں سے ٹیم نہیں تھی۔ جب میں نے آخر کار ایسا کیا تو میرے مینیجر نے میرے کردار میں دو ماہ چھوڑ دیئے۔ میرے پاس کئی عبوری مینیجر تھے۔ میں بدقسمت تھا – میرے کسی بھی دوست نے جو اسی وقت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
ٹک ٹاک کا 18 سال سے کم عمر صارفین پر بیوٹی فلٹرز کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ
(24نیوز) ٹک ٹاک نے بیوٹی فلٹرز کے استعمال کے حوالے سے عمر کی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق آنے والے ہفتوں میں 18 سال سے کم عمر صارفین کو شخصیت بدل دینے والے ایفیکٹس کے استعمال سے روکا جائے گا۔بیان میں بتایا گیا کہ عمر پر پابندی کا اطلاق ایسے فلٹرز پر نہیں ہوگا جن کو تفریحی مقاصد کیلئے تیار کیا ہوگا۔اس تبدیلی کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو ذہنی صحت کے مسائل سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔  ٹک…
0 notes
urduintl · 10 months ago
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) حماس کے ایک سینئر اہل کار کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مصر میں جاری مذاکرات کے دوران مطالبات تسلیم کرتا ہے تو غزہ میں 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی‘ کے مطابق ��ماس اہل نے قاہرہ میں جاری مذاکرات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات کہی۔
مذکورہ اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل، شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور امداد میں اضافے پر رضا مند ہوتا ہے تو اس پیش رفت کے نتیجے میں اگلے 24 اور 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر، قطر اور امریکا نے غزہ جنگ بندی میں ثالثی کے لیے حالیہ ہفتوں میں بات چیت کی ہے جس کا مقصد تقریباً 5 ماہ سے جاری جنگ کو رکوانا اور انسانی امداد کی تقسیم ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے ثالثی کرنے والے یہ تینوں ممالک رمضان سے قبل جنگ بندی کے لیے کوششیں کررہے ہیں تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
فرانسیسی حکومت نے زراعت کے لیے ڈیزل پر سبسڈی ختم کرنے کا منصوبہ ترک کردیا لیکن کسانوں کی ناراضی برقرار
فرانسیسی حکومت نے زرعی ڈیزل پر ریاستی سبسڈی کو بتدریج کم کرنے کے منصوبے کو ترک کر دیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ اعلان پیرس کے آس پاس کے ناراض کسانوں کے لیے کافی نہیں ہے اور وہ اب بھی اپنے ٹریکٹروں پر دارالحکومت میں جمع ہونے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ دو ہفتوں کے مظاہروں کے بعد جو پورے فرانس میں پھیل چکے ہیں، مشتعل کسانوں نے جمعہ کو پیرس سے باہر کی ایک بڑی شاہراہ کو بند کر دیا، وزیر اعظم گیبریل اٹل نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
بے وطنوں کی دنیا
Tumblr media
16 دسمبر پھر آ گیا ہے۔ یہ 52 سال قبل مشرقی پاکستان میں آیا تھا۔ وہ پاکستان اور مشرقی پاکستان جس کی بات ایسی ہے کہنے کا یارا نہیں۔ یقیناً آڑے وہی ہیں جنہیں مشیر کاظمی نے کہا تھا۔ کچھ تمہاری نزاکت کی مجبوریاں کچھ ہماری شرافت کی مجبوریاں
تم نے روکے محبت کے خود راستے اس طرح ہم میں ہوتی گئی دوریاں
کھول تو دوں میں راز محبت مگر تیری رسوائیاں بھی گوارا نہیں
اب اس 16 دسمبر میں غزہ کی جھلک شامل ہو رہی ہے۔ اس لیے بات صرف مشرقی پاکستان میں رہ جانے والے محصورین پاکستان کی ہو گی کہ پھر کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے۔ فلسطین میں بھی یہ واردات کی جانے کی تیاری ہے۔ وہ محصورین پاکستان جن کے ساتھ اب نام کی حد تک بھی پاکستان کا نام اور شناخت باقی نہیں رہی۔ بس ایک یاد ہے جو بہت تلخ، تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے۔ ان محصورین کا تذکرہ اس لیے کیا جانا چاہیے کہ اس لہو کا اتنا تو حق ہے۔ یہ وہ لہو تھا جو ’پاکستان کے لیے بہا اور پاکستان میں اجنبی ٹھہرا۔‘   ایک طرف وہ خون تھا جو البدر و الشمس کے مشرقی پاکستانی نوجوانوں نے پاکستان کے لیے دیا تھا اور بعد ازاں اس خون کی قربانی دینے والوں کو ابھی کل کی بات ہے مطیع الرحمٰن نظامی سے پروفیسر غلام اعظم تک پھر قربان ہونا پڑا۔ ان ہی قربانی دینے والوں میں وہ محصورین پاکستان ہیں جو 1971 سے لے کر آج تک وہیں بنگلہ دیش کے کیمپوں میں بے بسی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کی کئی نسلیں انہی کیمپوں میں جی جی کے مرنے اور مر کے جینے پر مجبور ہیں۔ انہیں بنگلہ دیش قبول اور برداشت کرنے کو تیار ہے نہ پاکستان کی اتھارٹیز اپنے ہاں واپس لانے کو تیار ہیں۔ اپنے ہاں واپس لانے کی بات اس لیے کہی ہے کہ یہ سب اول و آخر پاکستانی تھے مگر پاکستان کی اتھارٹیز نے انہیں اپنے لیے ’بوجھ‘ سمجھ لیا۔ کبھی کبھی لگتا ہے ساری مسلم مملکتیں فلسطینی اتھارٹی کی طرح ہی بے بس اور کمزور ہیں۔ بے حس و حرکت، بے اختیار اور بے معنی۔ 1997 میں محصورین پاکستان کے قائد الحاج نسیم خان کی طرف سے اس وقت کی پاکستان کی منتخب اور دو تہائی اکثریت رکھنے والی عوامی جمہوری حکومت کے سامنے تجویز پیش رکھی تھی۔ محصورین کے نمائندہ فورم ’ایس پی جی آر سی‘ کے علاوہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی اتھارٹیز باہم مل بیٹھ کر محصورین کے مستقبل کا فیصلہ کریں مگر اس وقت کی حکومت نے اس تجویز کو ’عزت دو کا مطالبہ‘ مان کر نہ دیا۔
Tumblr media
نتیجہ یہ ہے کہ 52 سال بیت گئے مگر یہ محصورین پاکستان آج تک اپنے وطن پاکستان آ سکے، نہ لائے جا سکے اور نہ ہی پاکستان اتھارٹیز (پی اے) کو قبول ہونے کی نوید پا سکے۔ کیا کل کلاں اسی حالت میں فلسطینیوں کو دیکھنے کی سازش بروئے کار ہے؟ محصورین پاکستان کی دوسری اور تیسری نسل انہی بنگلہ دیشی کیمپوں میں پل کر جوان اور بوڑھی ہو گئی۔ مگر ان کی قسمت نہ کھل سکی۔ اب ان کے بڑے جنہوں نے اپنے پیارے پاکستان کے لیے بنگلہ دیش بنانے والوں کی مخالفت مول لی تھی، انہی بنگلہ دیش کی ’حسینہ‘ کے رحم و کرم پر ہیں۔ ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے۔ یہ بنگلہ دیش ک�� مختلف شہروں اور مقامات پر 70 کیمپوں میں سے 1992 کے رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق اس وقت دو لاکھ 35 ہزار 440 کی تعداد میں موجود تھے۔ اب ان کی آبادی کیا ہے، اس آبادی کا مسقبل کیا ہے، ہماری بلا سے! والی صورت حال ہے۔ اس سلسلے میں بے تعلقی و اجنبیت کی ایک موٹی دیوار حائل ہے۔ جی ہاں مفادات کی دیوار، بےحسی کی دیوار اور احسان فراموشی کی دیوار۔ ہم عالم اسلام کا ایک قلعہ ہیں، اس قلعے کی اونچی فصیلوں کو کون پھلانگ سکتا ہے۔ ماسوائے ایبٹ آباد میں بھی دو مئی کو سرحدیں پھلانگ کر آ جانے والوں کے۔
انہیں محصورین پاکستان کے پڑوس میں میانمار کے بے وطن بنا دیے گئے روہنگیا مسلمان بھی ہیں۔ صدیوں سے میانمار کے باشندے ہونے کے باوجود ان روہنگیا مسلمانوں کو اندھی طاقت اور م��ہب کا متعصبانہ استعمال کرنے والوں نے انہیں نکال باہر کیا۔ ہاں یہ درست ہے کہ ’روہنگیا‘ کو بمباری کر کے اور جدید ترین بحری بیڑوں کو قریب تر منگوا کر نکال باہر نہیں کیا گیا۔ ان پر صرف فوجی بندوقوں سے گولیاں برسا کر یا پھر ان کے گھروں کو آتش گیر مادے سے آگ لگا کر پہلے انہیں بے گھر کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں جلاتے اور مارتے ہوئے زندگی سے بیگانہ یا گھروں اور ملکی سرحدوں سے دور کر دیا۔ مشرقی پاکستان اور میانمار کی ان ہی مثالوں نے مجبور کیا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر مصر یا اردن میں محصور کر دیے جانے کے درد کو ابھی محسوس کر لیا جائے۔ ان کی بے گھری اور بے وطنی کے دکھ کو سمجھ لیا جائے کہ واقفان حال اور کھلی آنکھیں رکھنے والے سارے دیکھ رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی پر سات اکتوبر سے ’ایف 35‘ طیاروں کی مدد سے جاری بمباری اور چند ہفتوں سے شروع کر دی گئی ’مرکاوا‘ ٹینکوں سے گولہ باری یہی بتا رہی ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں سے غزہ کو پاک کر دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
حماس کے صفائے کا نام محض اصطلاحاً لیا جا رہا ہے تاکہ راستے میں سلامتی کونسل آ جائے تو اس پر ویٹو کا ہتھیار چلایا جا سکے۔ کوئی مسلمان ملک آنے کا سوچے یا زبانی ردعمل بھی دے تو اس کی قیادت کو اپنے پاس بلا لیا جائے۔ اگر ضروری ہو تو دھمکا دبکا دیا جائے۔ دولت و طاقت کے تمام نشے میسر ہونے کے باوجود سب ’آب غلیظ‘ کی جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں۔ اسی حکمت عملی کے تحت اب تک غزہ کے 80 فیصد سے زائد رہائشی فلسطینیوں کو بے گھر کیا جا چکا ہے۔ جی ہاں! بےگھر، بےدر اور آنے والے دنوں میں بے وطن کر دیے جانے کے خطرے کی زد میں ان فلسطینیوں کے آنے کا سو فیصد امکان بتایا جا رہا ہے۔ زبان و بیان کے فخر اور غرور کے تاج سروں پر سجائے پھرنے والے اور دنیا کے کئی خطوں میں پھیلے سب گونگے لوگ عملاً گونگے شیطان سے زیادہ کچھ نہیں۔ البتہ ایک اندر کے آدمی اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’اونروا‘ کے سربراہ فلپ ارزارمینی نے لنکا ڈھا دی ہے۔ انہوں نے ’لانس اینجلس ٹائمز‘ میں لکھے گئے اپنے تازہ ترین مضمون میں خبردار کیا ہے کہ ’اسرائیل ایسے اقدامات کر رہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر مصر کی طرف دھکیل دیا جائے۔‘
اگرچہ اسرائیل اس امر کی تردید کرتا ہے اور غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے سب سے بڑے مؤید و معاون امریکہ سمیت دیگر وغیرہ وغیرہ فلسطینیوں کے انخلا کے بظاہر حق میں نہیں ہیں۔ لیکن جس طرح منظم انداز میں غزہ پر بمباری کے لیے اسرائیل کو ہر طرح سے اور مسلسل مدد فراہم کی جا رہی ہے تو اس سے صاف لگتا ہے کہ سب کا اصلاً ایک ہی مقصد ہے کہ فلسطین کو فلسطینیوں سے پاک کر کے اسرائیلی قبضے کو آگے بڑھا لیا اور مستحکم کر لیا جائے۔ ’اونروا‘ سربراہ فلپ لازارینی کے اس تحریر کردہ مضمون کے مندرجات اس لیے بھی حقیقت نگاری کے زمرے میں آتے ہیں کہ وہ نہ صرف ’اندر‘ کے آدمی ہیں بلکہ غزہ جنگ کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ رہے ہیں، وہ غزہ سے فلسطینیوں کی بے گھری کے چشم دید گواہ ہیں۔ سلامتی کونسل سے امریکہ کی جنگ بندی کے خلاف ویٹو کی تازہ گواہی اس پر مستزاد ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے بھی امریکہ کے حالیہ دورے اور سلامتی کونسل میں جنگ بندی قرارداد ویٹو کیے جانے کے بعد دوحہ کانفرنس میں خطاب کے دوران یہی کہا ہے کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے کی منظم پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔‘ 
اور تو اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتوتیو گوتیریش نے بھی اسرائیل اور امریکہ کے طور اطوار کے بعد جو ’حاصل کلام‘ پیش کیا ہے وہ یہی ہے ’اقوام متحدہ ’جیو سٹریٹیجک‘ تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہو گئی ہے۔‘ بلاشبہ اقوام متحدہ پہلے بھی تیسری دنیا کے بسنے والوں اور مسلمان اقوام کے لیے بالخصوص ایک فالج زدہ ’باڈی‘ رہی ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کو طاقتوروں کے ساتھ مل کر کھیلنے کے لیے بھی جو لبادہ ضروری معلوم ہوتا تھا اب اس سے چھین لیا گیا ہے۔ غزہ میں تو بہت ساری مہذب دنیا اور عالمی اداروں کے چہروں کا خوشگوار سا لگنے والا غازا فلسطینی بچوں کے خون سے دھل کر صاف ہو گیا ہے۔ وگرنہ گوتریش اور ان کے پیش رو سیکریٹری جنرل حضرات کے سامنے ہی 75 برسوں سے فلسطین و کشمیر پر ان کی قراردادیں اسرائیل و انڈیا کی طرف سے سرعام ہی تو روندیں جاری رہی تھیں۔ فلسطینیوں کا حق واپسی، آزاد ریاست کا حق سب اقوام متحدہ کی موجودگی میں اسرائیلی صوابدید اور من مانیوں کی نذر رہا ہے۔
کیا اقوام متحدہ کو نظر نہیں آتا رہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی اسرائیل کو دیے گئے ہتھیاروں کے علاوہ امریکہ و یورپ کی سرپرستی میں کروائے گئے اوسلو معاہدے ایسے معاہدوں کی صورت بھی نہیں کی جاتی رہی؟ ان سازشی معاہدوں پر بھی عمل نہ کرا سکنا اقوام متحدہ کے پیدائشی فالج زدہ ہونے کی چغلی کھاتا ہے۔ یہی صورت کشمیر کے حوالے سے انڈین کردار کی رہی۔ پانچ اگست 2019 کے انڈین اقدام سے اپنے ہی آئین کے ذریعے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کے لیے موجود اکلوتی کڑی کو بھی ختم کر دیا گیا۔ اب بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار اور ’آر ایس ایس‘ کے انداز میں کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دے دیا ہے۔ کیا اقوام متحدہ کا ادارہ اس بارے میں کبھی کوئی حس و حرکت دکھا سکا یا اب دکھا سکے گا؟ یہ مفلوج عالمی ادارہ اگر تھوڑا بھی واپس آنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنے لیے چمڑے کے ایک ٹکڑے کی طرح محسوس کر لے، سانس اور اوسان بحال ہو گئے تو افاقہ ہو جائے گا، ورنہ ہمیشہ کی موت کا اعلان کرنے کا جواز رد نہ کیا جا سکے گا۔
کیونکہ اسرائیل اور بھارت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ عالمی طاقتوں کا ایک لاڈلا مشرق وسطیٰ میں ہے اور دوسرا جنوبی ایشیا میں۔ ایک فلسطینیوں کے حق واپسی اور حق خود ارادیت کو کچل رہا ہے اور فلسطینیوں کو بے گھر کر کے مار رہا ہے تو دوسرا کشمیریوں کے ساتھ یہی سلوک پچھلے 75 سال سے کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی عمل داری کے دونوں باغی ہیں۔ دونوں سرکشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ کے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حق میں فیصلے سے کشمیر کی ’ڈیموگرافی‘ تبدیل کر کے قضیہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر اس مقدمے کی عدالت میں سماعت کے دوران کبھی اقوام متحدہ کا نوٹس نہ لینا شرمناک سے کم نہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک زیر التوا معاملے پر کیسے فیصلہ دے سکتی ہے۔ ہماری بات چھوڑیں ہم تو اپنے ملک کے اندر چوک چوراہوں پر اپنی عزت بچا کر بھاگ رہے تھے اور پاک وطن کی معیشت کی جلیبی کو سیدھا کرنے میں مگن ہیں۔ اسی بے عملی کا نتیجہ ہے کہ اب محصورین کے پاکستانی ماڈل کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل بروئے کار لا رہا ہے۔
فلسطینیوں کو پہلے غزہ سے اور پھر مغربی کنارے سے نکال کر ادھر ادھر دھکیل دو۔ پھر انہیں واپسی سے روکنے کے لیے طاقت استعمال کرتے رہو۔ ان کے کیمپوں پر بمباری کرتے رہو۔ انہیں اسی صحرائے سینا میں گھماتے پھراتے اور مارتے دباتے رہو۔ جس میں کئی صدیاں پہلے خود یہودیوں نے 40 سال اسی صحرا میں بھٹک بھٹک کر گزار دیے تھے۔ کم از کم 40 سال تو ان فلسطینیوں پر بھی یہ خواری مسلط کی جا سکتی ہے۔ پھر کون سا مسئلہ فلسطین، کون سے آزادی پسند فلسطینی، کہاں کی حق واپسی کے لیے سنبھال سنبھال کر رکھی گئی چابیاں اور کون سے سرزمین فلسطین پر آبائی گھر؟ اتنے عرصے میں تو آسانی سے مسجد اقصیٰ کے مینارے بھی یورپ و امریکہ ہی نہیں خلیج و عرب میں ابھر چکے عظمت کے نئے نئے میناروں کے سامنے ایک بھولی بسری تاریخ بن چکے ہوں گے۔ اسرائیل کی یہ سوچ اس تناظر میں کافی کارگر ہوتی نظر آتی ہے کہ ہر طرف سناٹا ہے، خاموشی ہے۔ ہتھیار ڈالنے والوں کا سکہ رائج ہے۔ 16 دسمبر کی طرح ہتھیار ڈالنے والا ماحول شرق سے غرب تک پھیل چکا ہے۔ عرصے سے طاؤس و رباب اول طاؤس و رباب آخر کا ماحول ہے۔ ایسے میں بے وطنوں میں اضافہ کرنا کیونکر ممکن یا مشکل ہو سکتا ہے۔
تو کیوں نہ بے وطنوں کی ایک نئی دنیا بسا دی جائے، غزہ سے باہر، رفح کے اس پار اور صحرائے سینا کے بیچوں بیچ، ایک بے آب و گیاہ دنیا۔ امریکہ اور مغربی وغیرہ وغیرہ کی مدد سے۔ جہاں لوگ پاکستانی محصورین اور روہنگیا محاجرین کو بھول گئے وہیں فلسطینیوں کے لیے کون تڑپے گا؟
منصور جعفر  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes