#گنڈا
Explore tagged Tumblr posts
Text
عمران خان نے گنڈا پور کو
علی امین گنڈا پور کے حوالے سے میں نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ وہ یا بشریٰ بی بی جو خان کے پاس پہلے پہنچ گیا وہ جیت جائے گا اور یہی ہوا بشریٰ بی بی نے عمران خان کی بہن علیمہ خان سے ایک ملاقات کی جس کا احوال میں نے اپنے نند بھاوج والے بلاگ میں کیا تھا کہ یہ ملاقات مستقبل کے حوالے سے بہت اہم ہے یہ ملاقات فیصلہ کرے گی کہ خیبر پختونخواہ میں اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا اور عمران خان کو کم از کم سزا…
0 notes
Text
علیمہ خان ناکام گنڈا پور کامیاب آرمی چیف کا اہم پیغام آگیا
آرمی چیف نے کس کے لیے کیا پیغام دیا ؟ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور نے احتجاج کی سربراہی کیوں کی ؟ کیا راز ہے ؟ شہباز شریف حکومت کا خاتمہ کیا نزدیک ہے؟ اور نواز شریف نے دورہ لندن کیوں موخر کیا؟ سارے سوال ہی اہم ہیں کہ ان کا آنے والے ملکی حالات سے گہرا ربط ہے آئیے ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں میری مدد فرمائیں اور جہاں میں غلط ہوں اس کی نشاندہی بھی فرمائیں ۔سب سے پہلا سوال ہے…
0 notes
Text
کاش26 نومبرکوعلی امین گنڈا پور”اووو” والااحتجاج کرلیتے،عطا تارڑ
وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نےکہا ہےکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کاش 26 نومبر اور 9 مئی کوبھی جلاؤ گھیراؤ کے بجائے اوو اوو کرکے احتجاج کرلیتے۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کا علی امین گنڈاپورکے بیان پرتبصرہ کرتےہوئے کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں احتجاج پرامن ہی ہوتا ہے، زندگی مفلوج نہیں ہوتی۔ وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا 10 ماہ میں پہلی مرتبہ احتجاج کا…
0 notes
Text
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے لیے علی امین گنڈا پور کے علاوہ کس کا نام زیر غور؟
خیبرپختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ کون ہو گا؟ تحریک انصاف نے کور کمیٹی کا اجلاس کل پشاور میں طلب کر لیاہے۔ ذرائو نے بتایا کہ کور کمیٹی اجلاس میں وزارت اعلیٰ کے لئے علی امین گنڈاپور اور مشتاق غنی کے ناموں پر غور ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کے لئے علی امین گنڈاپور کا نام سرفہرست ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ کے بھائی کا نام بھی وزارت اعلیٰ کے لئے پیش کیا جائے…
View On WordPress
#قومی سیاست#مشتاق غنی#وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا#پی ٹی آئی#تحریک انصاف#حکومت سا��ی جوڑ توڑ#علی امین گنڈا پور#عاقب اللہ
0 notes
Text
0 notes
Text
پریس ریلیز
جنوری 11
*شہباز شریف نے پاکستان کو نئی پہچان دی، بانی فتنہ پارٹی کا کوئی فون تک نہیں سنتا تھا: عظمٰی بخاری*
*سول نافرمانی کی کال کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، اوورسیز پاکستانیوں نے تین ارب دس کروڑ ڈالر پاکستان بھیجے: عظمٰی بخاری*
*گنڈا پور سمیت کے پی گورنمنٹ کی پوری کابینہ کرپشن میں لت پت ہے: عظمٰی بخاری*
*بارہ سال سے نالائق شخص کی حکومت نے لوگوں کی تکلیف میں اضافہ کر دیا ہے: عظمٰی بخاری*
*بانی پی ٹی آئی جیل میں برانڈڈ چاکلیٹس اور بادام انجوائے کر رہا ہے: عظمٰی بخاری*
*قوم کو بانی پی ٹی آئی کی خراب حالت دکھا کر جذباتی کیا جاتا ہے: عظمٰی بخاری*
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے پاکستان کو نئی پہچان دی، بانی فتنہ پارٹی کا کوئی فون تک نہیں سنتا تھا۔ اڈیالہ جیل سے فتنہ خان نے فائنل کال دی وہ مس کال ثابت ہوئی۔ سول نافرمانی کی کال کے باوجود ترسیلات میں ریکارڈ اضافہ ہوا، اوورسیز پاکستانیوں نے تین ارب دس کروڑ ڈالر پاکستان بھیجے۔ سول نافرمانی کی تحریک سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر فتنہ کی پالیسی کو کسی دوست ملک نے توجہ نہیں۔ اسلام آباد میں خواتین پرکانفرنس چل رہی ہے جہاں پچاس ملکوں سے زائد مندوبین موجود ہیں۔ فتنہ خان نے ملک کو تنہا کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اگر پاکستان میں کوئی دوست ملک کا سربراہ آیا ہو تو یہ لوگ مہم جوئی شروع کر دیتے ہیں تاکہ پاکستان کے تعلقات خراب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور سمیت کے پی گورنمنٹ کی پوری کابینہ کرپشن میں لت پت ہے۔ بارہ سال سے نالائق شخص کی حکومت نے ہر شخص کی تکلیف میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ گنڈا پور صاحب میں ایسی کون سی قابلیت ہے کہ اسے سی ایم بنا دیا ہے۔ کے پی میں مساجد کے نام پر دو ارب روپے بانٹے گئے۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں برانڈڈ چاکلیٹس اور بادام انجوائے کر رہا ہے۔ قوم کو بانی پی ٹی آئی کی خراب حالت دکھا کر جذباتی کیا جاتا ہے۔ ان خی��لات کا اظہار انہوں نے شاہدرہ میں سمیع اللہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہدرہ کا علاقہ ن لیگ کبھی نہیں بھلا سکتی۔ شاہدرہ میں سیوریج کے بہت مسائل تھے جو کہ اب حل ہو رہے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں اب آسانی آئے گی۔ وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی قیادت میں پنجاب ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ یہاں صرف اعلانات نہیں ہوتےبلکہ کام کر کے دکھایا جاتا ہے۔ دھی رانی پروگرام میں مریم نواز ایک بڑے پروگرام کا آغاز کرنے جا رہی ہیں۔ سکالر شپ پروگرام سے تیس ہزار مستحق بچوں کو تعلیم ملے گی مگر فتنہ پارٹی کے اس پر بھی شرانگیزی کرنے کی کوشش کی ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مریم نواز نے لائیو سٹاک کارڈ پروگرام پاکپتن سے شروع کیا ہے جس سے مویشی پال لوگ اپنے لئے مویشی خریدیں گے اور روزگار کمائیں گے۔ بہت سارے دوست ممالک پاکستان سے مویشی خریدنا چاہتے ہیں۔ اس پروگرام سے پنجاب سے دوسرے ممالک کو جانور بیچیں جائیں گے۔ انتشار گروپ نے شہباز شریف کے بغض میں لیپ ٹاپ پروگرام کوبند کر دیا۔اب لیپ ٹاپ کی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے، کوئی ایم این اے یا ایم پی اے لیپ ٹاپ پر سفارش نہیں کرسکتا۔ مریم نواز کی حکومت میں کسی کی سفارش کا کوئی نظریہ نہیں، جب لیڈر شپ محنتی ہو تو اللہ کا فضل ہوتاہے۔ ان کے دور میں انڈے، کٹے لنگر خانے، پناہ گاہیں اور بھنگ کی فیکٹریاں شروع کی گئیں۔ ادھر تو پھونکوں اور تعویزوں کی حکومت تھی۔ انتشار گروپ کے جلاؤ گھیراؤ کے باوجود پاکستان آگ�� بڑھ رہا ہے۔ جو کہتا تھا کہ این آر او نہیں لونگا وہ اب این آر او کیلئے ترلے کر رہا ہے۔اب تو خان کو اس کے گھر والے ملنے بھی نہیں جارہے، اگر کوئی ملنے جائے تو اس سےکہتا ہے مجھ سے جیل میں نہ ملو بلکہ مجھے کسی طرح این آر او دلواکر باہر نکالو۔ اس کے اپنے بچے لندن میں عیاشیاں کررہے ہیں اور قوم کے بچوں کے ہاتھ میں غلیلیں،اسلحہ اور پٹرول بمب تھمایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کئی ہزار ارب روپے کی مقروض ہے وہاں نہ تو سکول ہیں اور نہ ہسپتال۔ وہاں لوگ ڈولیوں میں بیٹھ کر سفر کرتے ہیں۔ عوام پر توجہ دینے کی بجائے ان کے لوگوں کو صرف ایک ہی فکر ہے کہ خان کی اڈیالہ جیل میں بھنا ہوامرغا مل رہا ہے یا نہیں۔
0 notes
Text
فائنل کال کے بعد؟
پہلے سوال کا تعلق تحریک انصاف اور حکومت دونوں سے ہے۔ تحریک انصاف سے پوچھا جانا چاہیے کہ اس کی قیادت عام کارکنان سے تو یہ اپیل کر رہی تھی کہ بچوں اور فیملیوں سمیت اس احتجاج کا حصہ بنیں تو کیا پارٹی قیادت بھی اپنے بچوں اور فیملیوں سمیت اس احتجاج میں شامل ہوئی۔ کے پی حکومت کے وزیر اعلی کیا اہل خانہ سمیت اس احتجاج میں شریک تھے؟ عمر ایوب صاحب کے بچے اور اہل خانہ کیا اس احتجاج میں شامل تھے؟ کیا کے پی کے کی کابینہ اپنے بچوں اور اہل خانہ سمیت احتجاج کا حصہ بنی؟ کیا حماد اظہر کے اہل خانہ شریک ہوئے؟ یہ سیاست کا ایندھن صرف عام کارکن کو ہی کیوں بنایا جاتا ہے؟ اسی طرح حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ عام کارکن پر تو اس نے قانون نافذ کر دیا، سوال یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور اور بشری بی بی ڈی چوک سے نکلنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟ راستے سارے بند تھے، سڑکیں ساری بند تھیں، یہ کیسے ممکن ہوا کہ وہ ڈی چوک سے نکلے اور مانسہرہ تک کوئی ان کی راہ میں حائل ہوا۔ یہ کیسا بندوبست تھا کہ ڈی چوک سے وہ لوگ آرام سے نکل گئے، جو کارکنان کو اکسا کر لائے تھے اور کوئی ان کی راہ میں مزاحم نہ ہوا۔
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں کیا یہ ممکن ہے کہ چاروں اطراف سے گھیرے میں لیے گئے ڈی چوک میں سے قیادت گاڑی بھگا کر نکل جائے اور اسلام آباد کے تین درجن ناکوں سے بحفاظت نکل کر مانسہرہ پہنچ جائے۔ قانون کا اطلاق سب پر کیوں نہیں ہوا؟ کیا یہ سمجھا جائے کہ حزب اقتدار کی اشرافیہ نے حزب اختلاف کی اشرافیہ کی موقع سے فرار میں پوری سہولت کاری کی؟ اور دونوں کے ہاں اس بات پر اتفاق ہے کہ عوام کی حیثیت سیاست کی اس بساط پر رکھے مہرے سے زیادہ کچھ نہیں۔ بادشاہوں، وزیروں اور ملکہ کو بچانا ہے، ان کے کھیل اور ان کے شوق سلامت رہیں، اس کھیل اور اس شوق میں مہروں کی کوئی اوقات نہیں۔ یہ بڑا ہی اہم اور بنیادی سوال ہے کہ سیاسی قیادت کی نظر میں کارکن کی حیثیت کیا ہے؟ وہ ایک زندہ انسانی وجود ہے یا وہ قربانی کا بکرا ہے جسے بار بار ریاست کی انتظامی قوت سے ٹکرایا جاتا ہے؟ معاملات کے حل کے لیے سیاسی بصیرت سے کام کیوں نہیں لیا جاتا؟ کیا سیاسی جماعت کو اپنے کارکنان کے لیے عافیت تلاش کرنی چاہیے یا ان کے جذبات میں آگ لگا کر انہیں احتجاجی سیاست کا ایندھن بنا دینا چاہیے؟
یہ سوال ان وکیلوں کے بارے میں بھی ہے جو اچانک ہی پارٹی رہنما قرار پائے یا وہ جو پہلے سے ہی اس پارٹی کے رہنما تھے۔ ان میں سے کتنے تھے جو اس احتجاج میں شریک ہوئے؟ کیا ان میں سے کوئی اپنے بچوں اور اہل خانہ کو بھی لے کر آیا؟ کیا پولیس سے ٹکرانے، اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے لیے ہمیشہ غریب کارکن کا ہی جذباتی استحصال کیا جاتا رہے گا؟ کیا کہیں بیرسٹر گوہر نظر آ ئے؟ سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ حامد خان صاحب نے کن قافلوں کی قیادت کی؟ غریب کا بچ�� ہی کیوں؟ تحریک انصاف کے کارکنان کو سوچنا چاہیے کہ اس احتجاج کا مقصد کیا تھا اور کیا وہ مقصد حاصل ہو سکا؟ متعدد مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے اور جو چند ایک مقدمات باقی ہیں ان کی نوعیت اتنی سنگین نہیں ہے اور امکان تھا کہ ایک ڈیڑھ ماہ میں ان میں بھی ضمانت ہو جائے گی۔ صاف نظر آ رہا تھا کہ تحریک انصاف اگر اس موقع پر احتجاج کرے گی تو احتجاج میں اگر کچھ ناخوشگوار واقعہ ہو گیا تو اس کا مقدمہ قیادت پر قائم ہو گا اور نتیجہ یہ نکلے گا کہ عمران خان پر دس بیس مزید ایف آئی آر ز درج ہو جائیں گی۔
یعنی اس احتجاج کا مقصد اگر عمران خان کو جیل سے نکالنا تھا تو یہ مقصد پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا لیکن اگر اس کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان باہر نہ آنے پائیں تو توقع تھی کہ یہ مقصد کامیابی سے حاصل کر لیا جائے گا۔ فائنل کال کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ رینجرز اہلکار بھی شہید ہو چکے، پولیس کے آنگن میں بھی لاشہ رکھا ہے اور خود تحریک انصاف بھی اپنے کارکنان کے لاشوں پر دکھی بیٹھی ہے۔ تحریک انصاف چاہے تو اس سوال پر غور کر لے کہ کے پی حکومت کے وسائل کے سہارے وفاق پر اس یلغار کے بعد عمران خان کی رہائی، اب آسان ہو گئی ہے یا اسے مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔ کے پی سے لائے گئے کارکنان کو اس احتجاج میں، قیادت کی جانب سے صرف ایک صوبے، یعنی کے پی کے لوگوں کو بہادری کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب کیوں دی جاتی رہی؟ یہ اگر بہادری تھی تو اس بہادری میں شمولیت کی ترغیب پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کو بھی دی جاتی۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ تحریک انصاف بھی سکڑ کر ایک صوبے کی جماعت بن چکی؟ یاا س سے یہ تا ثر لیا جائے کہ چونکہ اقتدار اسی صوبے میں تھا اس لیے حکومتی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے اس صوبے پر فوکس کیا گیا؟
یہ چیز بھی قابل توجہ ہے کہ کارکن کو غیرت مندی کا تازیانہ لگا کر جو قائدین اپنے ساتھ لائے، جب وہی کارکن زخمی ہو رہے تھے تو وہ قائدین وہاں سے ایسے بھاگے کہ مانسہرہ تک پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ کارکنان کا رویہ اگر غیرت مندی کہلا سکتا ہے تو قیادت کا رویہ کیا کہلائے گا؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ تحریک انصاف کا فیصلہ ساز کون ہے۔ کے پی حکومت کا ترجمان ان افواہوں کی تصدیق کر رہا ہے کہ عمران خان متبادل جگہ پر دھرنے پر قائل ہو گئے تھے، پارٹی لیڈر شپ کا بھی یہی فیصلہ تھا لیکن بشری بی بی نے کہا کہ ہر حال میں ڈی چوک جانا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے فیصلے کہاں ہونے چاہییں اور یہ فیصلے کون کر رہا ہے؟ پارٹی میں ایک تنظیم موجود ہے، اس میں سینییر قانون دان ہیں، صوبے میں ایک حکومت ہے، ایک کابینہ ہے۔ فیصلوں کا اختیار ان کے پاس کیوں نہیں؟ بشری بی بی کے پاس تحریک انصاف کا کون سا عہدہ ہے کہ وہ پارٹی میں فیصلہ ساز بنی بیٹھی ہیں۔ اسے موروثی سیاست قرار دیا جائے یا اسے بھی ماسٹر سٹروک قرار دے کر اس کی داد و تحسین کی جائے؟ بیرسٹر گوہر اس جماعت کے چیئرمین ہیں۔ کیا ان کے پاس فیصلوں کا کوئی اختیار بھی ہے؟ کیا احتجاج کے کسی بھی مرحلے پر فیصلہ سازی میں ان کا بھی کوئی کردار تھا؟
آصف محمود
بشکر��ہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
Text
1 note
·
View note
Text
آج کے مشہور جلسہ کے مشہور عوامی فقرے
#8ستمبر
گنڈاپور
فیض حمید کو فوجی تم نے بنایا، جنرل تم نے بنایا، ڈی جی تم نے بنایا، اب اگر وہ غلط کرے تو اپنا ادارہ صہیح کرو ہمیں کیوں کہتے ہو۔
عمران خان کا ملٹری ٹرائل نہ خواجہ آصف کا باپ کرسکتا ہے نہ خواجہ آصف کے باپ کرسکتے ہیں ، علی امین
اگلا جلسہ لاہور میں ہوگا، مریم میں آرہا ہوں، پنگا مت لینا وہ حال کریں گے کہ بنگلہ دیش بھول جاؤ گے، ہمارے پٹھانوں کا اصول ہے ڈھول بھی لاتے ہیں اور بارات بھی، علی امین گنڈا پور۔۔۔!!!
عمران خان تم جیت گئے یہ سارے بے غیرت ہار گئے ، علی امین
اگر تم نےفوج نہ ٹھیک کی تو فوج کو ہم ٹھیک ک��دیں گے ، لو یو علی امین
علی امین نے ڈیڈ لائن دے دی 🚨
ایک سے دو ہفتوں میں عمران خان رہا نا ہوا تو ہم خود عمران خان کو رہا کروائیں گے لیڈ میں کروں گا پہلی گولی بھی میں کھاؤں گا۔
علی امین گنڈا پور کی وارننگ
علامہ راجہ ناصر عباس
دوستو یہ جدوجہد بہت طویل ہے آپ نے مایوس نہیں ہونا،میدان میں ڈٹے رہنا ہے،دنیا کی کوئی طاقت آپ کے جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتے۔جلسے سے خطاب
اب جو ہمیں مارے گا،ہم اسے ماریں گے،اگر آئین تم نہیں مانتے تو آئین پھر ہم بھی نہیں مانتے،علی امین گنڈا پور
فیض حمید ہمیں کوئی جہیز میں نہیں ملا تھا وہ تمہارا جنرل تھا وہ تمہارا باپ تھا
علی امین گنڈا پور کی للکار🔥🔥🔥
محمود خان اچکزئی
میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ذریعے عمران خان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا میں جتنے انقلابات ہوئے انہیں اتنی بڑی عوامی حمایت حاصل نہیں تھی جتنی آپ کو حاصل ہے۔ پھر کیوں انقلاب نہیں ہورہا؟
انقلاب کیلئے بنیادی شرط تنظیم ہے۔ یہاں تنظیم کی کمی ہے۔
مجھے تحریک انصاف کی اس قیادت سے ایک گلہ ہے کہ لاکھوں لوگوں کے سمندر کے باوجود عمران خان جیل میں ہے یہ افسوس کی بات ہے۔
کیوں نہ اڈیالہ کی طرف مارچ شروع کیا جائے؟ ہمارا راستہ نا اسٹیبلشمنٹ روک سکتی ہے نا یہ سرکار۔
خالد خورشید کا یہ جملہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ کا نچوڑ ہے:
ایوب نے آئین پہ پیشاب کیا: بھٹو نے جنم لیا
ضیاء نے آئین پہ پیشاب کیا: شریف خاندان نے جنم لیا
منیرے مستری نے آئین پہ پیشاب کیا: محسن نقوی نے جنم لیا
0 notes
Text
#KPK police پشاور لائنز دھماکہ، کے پی پولیس میں اہم تبدیلی
پشاور: خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو تبدیل کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کو عہدے سے ہٹادیا گیا، ان کی جگہ اختر حیات کو نیا آئی جی خیبرپختونخوا پولیس لگا دیا گیا ہے جس کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ نئے آئی جی کے پی گریڈ اکیس کے افسر اختر حیات گنڈا پور ایف آئی اے میں تعینات تھے جبکہ نوٹیفکیشن کے مطابق سابق آئی جی خیبرپختونخوا معظم…
View On WordPress
0 notes
Text
بشریٰ بی بی نے اعتراف جُرم کرلیا دھرنا کینسل گنڈا پور فارمولہ
جی ہاں دونوں خبریں ہی درست ہیں ان میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے اور میں یہ دونوں خبریں وثوق کے ساتھ آپ تک پہنچا رہا ہوں کہ بشریٰ بی بی نے سعودی حکومت اور عمران خان کے بارے قمر جاوید باجوہ ایکس آرمی چیف کا حوالہ دیکر یہ جو کہا ہے کہ ” یہ تم کیا اٹھا لائے ہو” اعتراف جُرم ہے جی ہاں اعتراف جُرم یہ بھی بتاتا ہوں اور دوسری خبر کہ اسلام آباد میں دھرنا ملتوی کردیا گیا ہے ۔چلیں پہلی خبر کی طرف پہلے چلتے…
0 notes
Text
علی امین گنڈا پور جادوگروں نے کیسے غائب کیا؟ مکمل تفصیل
علی امین گنڈا پور ہے دلچسپ کریکٹر وہ سیاست دان سے زیادہ ایک چھلاوہ نظر آتا ہے! چھلاوہ سمجھتے ہیں نا بھوت کا وہ بچہ جو بہت شرارتی ہوتا ہے، لوک داستانوں میں اس کا تذکرہ بہت ملتا ہے جس میں وہ کبھی ایک جگہ نمودار ہوکر کوئی شرارت کرتا ہے اور کبھی غائب ہوکر دوسری جگہ نمودار ہو جاتا ہے اور شاید ایسے ہی کسی چھلاوے جیسا کردار ہے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا جو پشاور سے سرکاری وسائل کا جتھا لیکر اسلام آباد…
0 notes
Text
علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
انسداد دہشت گردی عدالت نےوزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپورکےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے علی امین گنڈا پور کے حسن ابدال میں درج مقدمےمیں جاری وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ علی امین گنڈا پور کےوکیل محمد فیصل ملک کی جانب سے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ نےعلی امین گنڈا پور کی تمام مقدمات میں ضمانت منظور کی…
0 notes
Text
کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس، اسلم اقبال، حماد اظہر، مراد سعید، اعظم سواتی سمیت 10 ملزموں کی جائیدادیں قرق کرنے کا حکم
9 مئی کور کمانڈر ہاوس پر حملہ اور جلاو گھیراو کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے مفرور ملزموں کی جائیدادیں قرق کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کےایڈمن جج جج محمد نوید اقبال نے فیصلہ سنایا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں مطلوب ملزم میاں اسلم اقبال ،حماد اظہر،مراد سعید،اعظم سواتی،حافط فرحت ،علی امین گنڈا پور سمیت 10 ملزم روپوش پوچکے ہیں۔ عدالت نے ملزموں کی جائیدادیں…
View On WordPress
0 notes
Text
0 notes
Text
پریس ریلیز
*کاہنہ میں غنڈہ گردی کے بعد پی ٹی آئی نے راولپنڈی پر یلغار کرنے کی ناکام کو شش کی: عظمٰی بخاری*
*گنڈا پور دو نمبر مولا جٹ نہ بنیں، اپنے صوبے کے عوام کی فکر کریں: عظمٰی بخاری*
*کے پی میں لوگ اغواء ہو رہے ہیں، ٹی ٹی پی والے املاک کو آگ لگا رہے ہیں: عظمٰی بخاری*
*کے پی کے میں تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں، واجب الادا قرض کا حجم 630 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے : عظمٰی بخاری*
*کے پی میں نہ کام ہو رہا ہے ، نہ نظر آرہا ہے اور نہ کسی کو وہاں کے لوگوں کی فکر ہے: عظمی بخاری*
*حکومت بلوچستان بتائے کہ وہاں کب تک معصوم پنجابیوں کا خون بہتا رہے گا؟ عظمٰی بخاری*
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے کاہنہ میں غنڈہ گردی کے بعد راولپنڈی میں یلغار کرنے کی ناکام کو شش کی۔ پنجاب کی وارث مریم نواز ہے جسے اپنے لوگوں کی حفاظت اور قانون کی رٹ قائم کرنا آتا ہے۔ گنڈا پور کو سستی اداکاری اور دو نمبر مولا جٹ بننے سے فرصت ملے تو اسے پتا چلے کہ کے پی کے میں کیا ہو رہا ہے۔ کے پی میں نہ کام ہو رہا ہے ، نہ نظر آرہا ہے اور نہ کسی کو وہاں کے لوگوں کی فکر ہے۔ کے پی کے حکومت نے اپنی عیاشیوں کے لئے اخراجات میں 69 کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے۔ وہاں کا قرض 101 ارب 72 کروڑ کے اضافے سے 630 ارب روپے ہو گیا ہے۔ خیبر پختونخواہ میں یونیورسٹیوں کے تعداد 32 سے کم کر کے 12 کی جا رہی ہے۔ غیر فعال سکولوں کی تعداد 543 ہو چکی ہے اور 30 ہزار سے زائد اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہ لوگ اپنے صوبےکا پیسہ جلسے جلسوں اور احتجاجوں پر ضائع کر رہے ہیں۔ جبکہ پنجاب میں یونیورسٹیوں میں اضافہ ہو رہا ہے،آئی ٹی کی نئی یونیورسٹیاں بن رہی ہیں ، بچوں کو میل مل رہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ بھرتی کئے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان بتائے کہ وہاں کب تک معصوم پنجابیوں کا خون بہتا رہے گا؟ پنجابیوں کا خون سستا نہیں ہے۔ دوسرے صوبوں سے جب بھی کوئی آتا ہے پنجاب دونوں ہاتھ پھیلا کر استقبال اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی بڑھ گئی ہے۔ ہم مل کر پنجابی اور بلوچی کو آپس میں لڑانے کی سازش ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور پختونوں اور پنجابیوں کو آپس میں لڑوانا چاہتا ہے۔ یہ لوگ پنجاب کو چھوڑ کر کے پی کے میں احتجاج کیوں نہیں کرتے؟ وہاں احتجاج سے سرکاری وسائل کا ضیاع ہونے سے بچ جائے گا۔ پی ٹی آئی کے لوگ گنڈا پور کی منتیں کرتے رہے مگر موصوف اپنی گاڑی سے ہی نیچے نہیں اترے۔ پنجاب کے لوگوں نے ان کو مکمل طور پر ریجیکٹ کر دیا ہے۔ شیخ وقاص اور مورچے میں چھپے بیرسٹر سیف نے مانا ہے کہ پنجاب سے لوگ نہیں نکلے۔ بیرسٹر سیف گھر سے نہیں نکلتا مگر چھپ کر بیان دیتا رہتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب کے لوگ اپنی وزیر اعلٰی سے خوش ہیں اور یہاں کے لوگ کسی بھی فتنہ پروری کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے مزید کہا کہ گنڈاپور نے پنجاب میں گولیاں چلانے کی بات کی۔ میں اسے بتانا چاہتی ہوں کہ گولیاں کے پی کے میں چل رہی ہیں، وہاں طالبان دندناتے پھرتے ہیں ۔ وزیر اعلٰی کے اپنے علاقے ڈی آئی خان میں ڈی ایس پی کے بیٹے کو اغواء کر کے قتل کیا گیا اور ٹی ٹی پی کے لوگ املاک کو آگ لگا رہے ہیں مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ کے پی کے وزیر اعلٰی نے کبھی امن و امان پر اجلاس نہیں بلایا۔ انکا کہنا تھا کہ علیمہ خان نے جج صاحب کو کہا کہ مجھے احتجاج میں جانا ہے تو اسے پورے پروٹوکول کے ساتھ وہاں لے جایا گیا ۔ ان کے سہولتکاروں کو پتا ہونا چاہیے کی یہ لوگ انسانی حقوق اور جمہوریت کی آڑ میں دہشتگردی کرتے ہیں ۔ پارلیمنٹ پر حملے سے لیکر 9 مئی تک انہیں جب جب انہیں موقع ملا انھوں نے دہشت گردی کی ہے۔ یہ اپنی فتنہ گردی سے ایس سی او کے اجلاس کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ فتنہ پارٹی کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عام آدمی کی تکالیف کو بڑھایا جائے۔ یہ لوگ وفاق اور پنجاب میں ہونے والی ترقی سے چلتے ہیں۔ یہ لوگ آئی ایم ایف کو خط لکھنے اور احتجاج کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کے پی کے میں بھی پنجاب جیسی ترقی ہو، انہیں بھی پنجاب جیسا وزیر اعلٰی ملے، وہاں بھی لوگوں کو صحت کی معیاری سہولیات ملیں، بچیوں کو سکوٹیاں ملیں اور لوگ ایئر ایمبولینس جیسی سہولیات سے مستفید ہوں۔
0 notes