#کردہ
Explore tagged Tumblr posts
Text
اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ 4 قراردادیں منظور
(24نیوز)اقوام متحدہ(یو این) میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ 4 قراردادیں منظور ہوگئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی نے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی 4 قراردادیں منظور کیں،اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ علاقائی تخفیف اسلحہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات پر قرار داد منظور کی، پاکستان کی علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر روایتی…
0 notes
Text
اسرائیل نے فوٹیج جاری کر کے یحییٰ سنوار کی شہادت کی داستان کو امر کر دیا
اپنی زندگی کی طرح یحییٰ سنوار کی شہادت بھی مصائب کے خلاف مزاحمت کی عکاس تھی۔ وہ 1962ء میں خان یونس کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے جہاں نکبہ کے دوران ان کا خاندان اپنے گھر عسقلان سے نقل مکانی کر کے پناہ حاصل کیے ہوئے تھا۔ یحییٰ سنوار نے 1987ء میں حماس کے قیام کے کچھ عرصے بعد ہی اس میں شمولیت اختیار کر لی اور داخلی سیکیورٹی ونگ کے اہم رکن کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ یحییٰ سنوار جاسوسوں اور مخالفین کے سہولت کاروں کی شناخت کرنے میں مہارت رکھتے تھے اور اس کے لیے وہ اکثر اوقات سخت طریقہ کار اختیار کرتے تھے۔ ان کی جانب سے بنائے گئے نظام کی پائیداری اس سے بھی ثابت شدہ ہے کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود اسرائیل کی انٹیلی جنس اب تک غزہ کی پٹی میں یحییٰ سنوار سمیت حماس کے دیگر اہم رہنماؤں کی نقل وحرکت کو بےنقاب کرنے میں جدوجہد کا سامنا کررہی ہے۔ اور جب وہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے میں کامیاب ہو گئے تب بھی اسرائیل نے بذات خود اعتراف کیا کہ اسرائیلی افواج کا ان سے ٹکرا جانا ایک اتفاق تھا۔
1982ء اور 1988ء میں گرفتار ہونے والے یحییٰ سنوار نے رہائی سے قبل اسرائیلی جیل میں 23 سال گزارے اور انہیں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے تبادلے میں ایک ہزار 46 دیگر فلسطینی قیدیوں کے ہمراہ رہا کیا گیا۔ ممکنہ طور پر یہی وہ وجہ تھی جس کی بنا پر انہیں 7 اکتوبر کے حملے کی ترغیب ملی جس کے تحت حماس 250 اسرائیلی سپاہیوں کو یرغمالی بنا کر غزہ لے گیا۔ جیل نے ایک تربیتی مرکز کے طور پر کام کیا، سالوں بعد یحییٰ سنوار نے اپنے سپورٹرز کو بتایا، ’وہ چاہتے تھے یہ جیل ہماری قبر بن جائے جہاں وہ ہمارے حوصلوں اور عزائم کو کچل سکیں۔۔۔ لیکن ہم نے جیل کو اپنے لیے عبادت گاہوں اور مطالعے کے لیے اکیڈمیز میں تبدیل کر دیا‘۔ یہ محض کھوکھلی باتیں نہیں تھیں۔ یحییٰ سنوار نے جیل میں گزارے جانے والے عرصے میں عبرانی زبان پر عبور حاصل کیا اور ساتھ ہی وہ مشاہدہ کرتے رہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز کیسے کام کرتی ہیں بالخصوص بدنامِ زمانہ داخلی سیکیورٹی ونگ شن بیٹ کس طرح کام کرتا ہے، اس پر غور کیا۔ انہوں نے حاصل کردہ معلومات کا بہترین انداز میں استعمال کیا۔
یحییٰ سنوار جو سالوں سے اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر تھے، غزہ میں ہی مقیم تھے، ایک مجاہد کے طور پر اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ رہے اور اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے اپنے گھر کے ملبے کے درمیان کرسی پر بیٹھے نظر آئے۔ حیرت انگیز طور پر اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی وہ ایسے ہی ایک صوفے پر بیٹھے تھے۔ زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی افواج سے سامنا ہونے پر یحییٰ سنوار اور ان کے تین محافظوں نے ایک عمارت میں پناہ لی۔ اسرائیل کے مطابق یحییٰ سنوار نے قریب آنے والے سپاہیوں پر دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہوا۔ عمارت میں داخل ہو کر بات کرنے سے انکاری اسرائیلی فوج نے عمارت کو ٹینک سے نشانہ بنایا جس میں یحییٰ سنوار شدید زخمی ہوئے اور ان کا دایاں بازو جدا ہو گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے ڈرون بھیجا۔ ان کے محافظ شہید ہو چکے تھے اور جیسا کہ ڈرون فوٹیج نے دکھایا، یحییٰ سنوار زخمی حالت میں سر پر کوفیہ باندھے صوفے پر براجمان تھے۔ ان کا بایاں بازو جو اس وقت حرکت کرنے کے قابل تھا، انہوں نے اس بازو سے مزاحمت کی آخری کوشش کے طور پر قریب آنے والے اسرائیلی کو��ڈ کاپٹر پر چھڑی پھینکی جوکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کیے جانے والے ہولوکاسٹ کے خلاف مزاحمت کی ایک انسانی کوشش تھی۔ یہ سب ہونے کے بعد بھی انہیں شہید کرنے کے لیے ایک اسنائپر شوٹر کی ضرورت پیش آئی۔
ان کی شہادت نے اسرائیل کے بہت سے جھوٹے دعووں کا پردہ چاک کیا۔ ایک سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی میڈیا نے یحییٰ سنوار کے ٹھکانے کے بارے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ہر دعوے کو فرض شناسی کے ساتھ رپورٹ کیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ غزہ سے فرار ہو چکے ہیں اور کسی دوسرے ملک میں چھپے ہیں جبکہ ان کے ہم و��ن مصائب کا سامنا کررہے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ ایک خاتون کے بھیس میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ایک فریب جسے اسرائیل نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے لیے جواز کے طور پر پیش کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اب تک انہیں اس لیے نشانہ نہیں بنایا کیونکہ وہ زیرِزمین سرنگوں میں خودکش جیکٹ پہن کر اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ اس کے بجائے یحییٰ سنوار محاذ پر موجود تھے اور رفح میں اسرائیلی افواج سے چند میٹرز کی دوری پر تھے۔ ان کی آخری لمحات کی ویڈیو جاری کرکے اسرائیل نے یقینی بنایا کہ ان کی بہادری کی داستان امر ہو جائے۔
حتیٰ کہ وہ لوگ جو صہیونیت سے ہمدردی رکھتے ہیں، انہوں نے بھی فوٹیج جاری کرنے کے اقدام پر سوال اٹھایا لیکن میرے نزدیک ایسا اس لیے ہے کیونکہ اسرائیل اب تک ان لوگوں کی ذہنیت کو سمجھنے سے قاصر ہے جنہیں وہ تقریباً ایک صدی سے ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر یہ فوٹیج جاری کرنے کے پیچھے اسرائیل کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کو یحییٰ سنوار کی لاچارگی دکھائی جائے اور مزاحمت کے حوالے سے ناامیدی ظاہر کی جائے تو اس مقصد میں وہ بری طرح ناکام ہوئے کیونکہ اس سے بالکل الٹ تاثر گیا۔ انہیں گمان تھا کہ یحییٰ سنوار کو مار کر وہ ان کی تحریک کو ختم کرسکتے ہیں تو وہ اب تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ مزاحمت، قیادت کے بجائے ڈھائے جانے والے مظالم سے مضبوط ہوتی ہے۔ جب تک جبر رہے گا تب تک اس کے خلاف مزاحمت بھی موجود رہے گی۔ جہاں تک یحییٰ سنوار کی بات ہے، یہی وہ انجام تھا جس کی انہیں خواہش تھی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا، ’اسرائیل مجھے سب سے بڑا تحفہ مجھے قتل کر کے دے سکتا ہے۔۔۔ میں کورونا وائرس، اسٹروک یا ہارٹ اٹیک سے مرنے کے بجائے ایف 16 طیارے کی بمباری سے شہید ہونے کو ترجیح دوں گا‘۔ یحییٰ سنوار کو تو وہ مل گیا جس کی انہیں خواہش تھی، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اسرائیل اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہوپاتا ہے یا نہیں۔
ضرار کھوڑو
بشکریہ ڈان نیوز
4 notes
·
View notes
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗖𝗢𝗡𝗧𝗘𝗡𝗧𝗠𝗘𝗡𝗧:
♦️"𝘼 𝙟𝙤𝙪𝙧𝙣𝙚𝙮 𝙩𝙤𝙬𝙖𝙧𝙙𝙨 𝙚𝙭𝙘𝙚𝙡𝙡𝙚𝙣𝙘𝙚".♦️
✨ 𝗦𝗲𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿 𝘀𝘁𝗮𝗻𝗱𝗮𝗿𝗱 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝗿𝗲𝗮𝗹𝗺 𝗼𝗳
𝗹𝗼𝘃𝗲 ❗
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹𝟭𝟬𝟬 𝗣𝗥𝗜𝗡𝗖𝗜𝗣𝗟𝗘𝗦 𝗙𝗢𝗥
𝗣𝗨𝗥𝗣𝗢𝗦𝗘𝗙𝗨𝗟 𝗟𝗜𝗩𝗜𝗡𝗚. 🔹
(ENGLISH/اردو/हिंदी)
8️⃣0️⃣ 𝗢𝗙 1️⃣0️⃣0️⃣
💠 𝗖𝗢𝗡𝗧𝗘𝗡𝗧𝗠𝗘𝗡𝗧:
𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝗼𝗻𝗰𝗲 𝗼𝗯𝘀𝗲𝗿𝘃𝗲𝗱, "𝗦𝘂𝗰𝗰𝗲𝘀𝘀𝗳𝘂𝗹 𝗶𝘀 𝘁𝗵𝗲 𝗼𝗻𝗲 𝘄𝗵𝗼𝗺 𝗚𝗼𝗱 𝗵𝗮𝘀 𝗽𝗿𝗼𝘃𝗶𝗱𝗲𝗱 𝘀𝘂𝘀𝘁𝗲𝗻𝗮𝗻𝗰𝗲 𝗮𝗰𝗰𝗼𝗿𝗱𝗶𝗻𝗴 𝘁𝗼 𝗵𝗶𝘀 𝗻𝗲𝗲𝗱𝘀, 𝗮𝗻𝗱 𝗵𝗲 𝗶𝘀 𝘀𝗮𝘁𝗶𝘀𝗳𝗶𝗲𝗱 𝘄𝗶𝘁𝗵 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗽𝗿𝗼𝘃𝗶𝘀𝗶𝗼𝗻."
(Sunan ibn Majah, Hadith No. 4138)
● It becomes clear from this observation that the secret of success lies in being content with what one has received instead of grieving over what one has not received.
● Whenever a person in the world tries to earn according to the right principles, he will earn enough to meet his needs.
● If he agrees to what he has earned, he will get the benefit in the form of peace of mind.
● But peace always comes from contentment, which means being satisfied with what one receives.
● On the contrary, a person who underestimates what he has received and keeps running towards what he did not have will never be satisfied.
● For there is no limit to things in the world, no matter how many things a person accumulates, there will still be something that he will be tempted to acquire.
● In that way, he will always be greedy for more and more.
● Consequently, he will live a life of restlessness until the day he dies.
🌹🌹And Our ( Apni ) Journey Continues...
-------------------------------------------------------
؏ منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر
0️⃣8️⃣ قناعت:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار فرمایا: ’’کامیاب وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کی ضرورت کے مطابق رزق دیا اور وہ اس رزق سے راضی ہو‘‘۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 4138)
● اس حدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ کامیابی کا راز جو نہیں ملا اس پر غمگین ہونے کے بجائے اس پر راضی رہنے میں مضمر ہے۔
● دنیا میں جب بھی کوئی شخص صحیح اصولوں کے مطابق کمانے کی کوشش کرے گا تو وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اتنا کمائے گا۔
● اگر وہ اپنی کمائی پر راضی ہو جائے تو اسے ذہنی سکون کی صورت میں فائدہ ملے گا۔
● لیکن امن ہمیشہ قناعت سے حاصل ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ جو کچھ ملتا ہے اس سے مطمئن رہنا۔
● اس کے برعکس، جو شخص اپنے حاصل کردہ کو کم سمجھتا ہے اور جو اس کے پاس نہیں تھا اس کی طرف دوڑتا رہتا ہے، وہ کبھی مطمئن نہیں ہوگا۔
● اس لیے کہ دنیا میں چ��زوں کی کوئی حد نہیں، انسان کتنی ہی چیزیں جمع کر لے، پھر بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا جسے حاصل کرنے کے لیے اسے آزمایا جائے گا۔
● اس طرح وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ کا لالچی رہے گا۔
● چنانچہ وہ مرنے کے دن تک بے سکونی کی زندگی بسر کرے گا۔
🌹🌹اور ہمارا سفر جاری ہے...
-----------------------------------------------------
8️⃣0️⃣ संतोष:
पैगम्बरे इस्लामﷺ ने एक बार कहा था, "सफल वह व्यक्ति है जिसे अल्लाह ने उसकी आवश्यकताओं के अनुसार जीविका प्रदान की है और वह उस प्रावधान से संतुष्ट है।"
(सुनन इब्न माजाह, हदीस नंबर 4138)
● इस अवलोकन से यह स्पष्ट हो जाता है कि सफलता का रहस्य, जो मिला है उससे संतुष्ट रहने में निहित है, न कि जो नहीं मिला है उस पर दुखी होने में।
● दुनिया में जब भी कोई व्यक्ति सही सिद्धांतों के अनुसार कमाने की कोशिश करता है, तो वह अपनी जरूरतों को पूरा करने के लिए पर्याप्त कमा लेता है।
● यदि वह अपनी कमाई से सहमत हो जाए तो उसे मानसिक शांति के रूप में लाभ मिलेगा।
● लेकिन शांति हमेशा संतोष से आती है, जिसका अर्थ है कि जो मिलता है, उससे संतुष्ट रहना।
● इसके विपरीत, जो व्यक्ति अपने पास जो कुछ है उसे कम आंकता है तथा जो उसके पास नहीं है उसकी ओर भागता रहता है, वह कभी संतुष्ट नहीं हो सकता।
● क्योंकि संसार में वस्तुओं की कोई सीमा नहीं है, चाहे कोई व्यक्ति कितनी भी वस्तुएं एकत्रित कर ले, फिर भी कुछ न कुछ ऐसा अवश्य होगा जिसे प्राप्त करने का उसे प्रलोभन होगा।
● इस तरह, वह हमेशा अधिक से अधिक पाने का लालची रहेगा।
● परिणामस्वरूप, वह मरते दम तक बेचैनी का जीवन जीएगा।
🌹🌹और हमारा सफर जारी है...
2 notes
·
View notes
Text
شعور کے سارے رنگ تمہارے عطا کردہ ہیں ایک شخص جو کتابوں کے صفحات کی خوشبو نہیں جانتا وہ اک "خوبصورت حصار" سے محروم ہے۔
All the colors of consciousness are bestowed by you. A person who does not know the fragrance of pages of books is deprived of a "beautiful fence"
(Farid Ahmad Farid)
51 notes
·
View notes
Text
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اما بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اہم اشکال جواب
📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍👇👇
👈اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے کا حکم
وَمَنْ لَمْ یَحْکُم بِمَا اَنْزَلَ اللهُ فَاُولٰئِكَ ھُمُ الکٰفِرُوْنَ.
’’ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ سے حکم نہیں کرتے دراصل وہی لوگ کافر ہیں۔‘‘ ( المائدہ۔۔۔۔۔۔۔44.......
شیخ سلیمان بن ناصر العلوان اپنے کتاب
( التبیان بشرح نواقض الاسلام ) میں اس آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ:
قال شيخ الإسلام في الاقتضاء [1/208]: (وفرق بين الكفر المُعرف باللام كما في قوله صلى الله عليه وسلم ((ليس بين العبد وبين الكفر أو الشرك إلاَّ ترك الصلاة))، وبين كفر منكر في الإثبات) أ.هـ
شیخ الاسلام رحمہ ﷲ اقتضاء میں لکھتے ہیں۔۔۔1/208
کہ الف لام کے ساتھ ’’ الکفر ‘‘ اور بغیر الف لام ’’ کفر ‘‘ میں فرق ہے الف لام کے ساتھ حدیث میں مستعمل ہے (( لیس بین العبد وبین الکفر او الشرك الا ترك الصلوٰة وبین کفر منکر فی الاثبات )) .’’ کہ کفر یا شرک اور بندے کے درمیان فرق صرف نماز چھوڑنے کا ہے اور منکر کے درمیان صرف اثبات کا ہے
فالكفر المعرف بالألف واللام لا يحتمل في الغالب إلاَّ الأكبر، كقوله تعالى: {فأولئك هم الكافرون} فيمن حكم بغير ما أنزل الله.
کفر کا لفظ جب الف لام کے ساتھ مستعمل ہو تو اکثر اس سے مراد بڑا کفر لیا جاتا ہے جیسا کہ ﷲ رب العالمین نے فرمایا ان لوگوں کے بارے میں جو قرآن کے بغیر اپنے فیصلے نمٹاتے ہیں (( فَاُولٰئِکَ ھُمُ الکٰفِرُوْن )) کہ یہ لوگ سب سے بڑے کافر ہیں
وما جاء عن ابن عباس رضي الله عنه من قوله: (كفر دون كفر) فلا يثبت عنه فقد رواه الحاكم في مستدركه (2/313) من طريق هشام بن حجير عن طاوس عن ابن عباس به وهشام ضعفه أحمد ويحيى، وقد خولف فيه أيضاً
اور جو قول ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے منسوب ہے کہ (کفر دون کفر ) تو یہ قول ان سے ثابت نہیں ہے ، اس قول کو نقل کیا ہے حاکم نے اپنی کتاب مستدرک میں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2/313)۔۔۔۔۔۔۔
اس سند سے ہشام بن حجیر عن طاؤوس اس سند میں ہشام کو احمد رحمہ اللہ اور یحییٰ رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے
، اور اس میں اور جگہ بھی اختلاف کیا گیا ہے۔
فرواه عبد الرزاق في تفسيره عن معمر عن ابن طاوس عن أبيه قال: سئل ابن عباس عن قوله تعالى: {ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون} قال: هي كفر، وهذا هو المحفوظ عن ابن عباس أي أن الآية على إطلاقها، وإطلاق الآية يدل على أن المراد بالكفر هو الأكبر
اس کو روایت کیا ہے عبد الرزاق نے اپنی تفسیر میں معمر عن ابن طاؤوس عن ابیه وہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے اس آیات کے بارے میں پوچھا گیا
(( وَمَنْ لَمْ یَحْکُم بِمَا اَنْزَلَ اللهُ فَاُولٰئِكَ ھُمُ الکٰفِرُوْنَ )) جو قرآن کے مطابق فیصلے نہیں کرتے یہی لوگ کافر ہیں ، ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے کہا ( ھی کفر ) کہ یہ کفر ہے اور یہ قول ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے ثابت ہے کہ یہ آیت اس بات پر مطلق ہے کہ (( الکفر )) سے مراد سب سے بڑا کفر ہے۔
إذ كيف يقال بإسلام من نحى الشرع واعتاض عنه بآراء اليهود والنصارى وأشباههم. فهذا مع كونه تبديلاً للدين المنزل هو إعراض أيضاً عن الشرع المطهر، وهذا كفر
آخر مستقل
تو ایسے شخص کو کیسے مسلمان کہہ سکتے ہیں جو کہ شریعت سے کنارہ کشی اختیار کرے اور یہود ونصاریٰ وغیرہ کی آراء کا پابند ہو۔ یہ بات نہ صرف یہ کہ دین میں تبدیلی کا سبب بنتی ہے بلکہ ایک صاف ستھرے دین سے اعراض کرنے کا بھی سبب بنتی ہے تو یہ اپنی جگہ ایک مستقل کفر ہے۔
وأما ما رواه ابن جرير في تفسيره عن ابن عباس أنه قال: (ليس كمن كفر بالله واليوم الآخر وبكذا وبكذا) فليس مُراده أن الحكم بغير ما أنزل الله كفر دون كفر، ومن فهم هذا فعليه الدليل وإقامة البرهان على زعمه
اور جو قول ابن جریر رحمہ ﷲ نے اپنی تفسیر میں ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے نقل کیا ہے۔ کہ ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے کہا تھا (( لیس کمن کفر بالله والیوم الاخر وهکذ ا وهکذا)) ’’ کہ وہ شخص اس طرح کا کافر نہیں ہے جس طرح ایک شخص آخرت وغیرہ کا کافر ہو۔‘‘ اس بات سے مراد یہ نہیں ہے کہ قرآن کے بغیر اپنے فیصلے طے کرنا کفر ہے لیکن کف�� کے مرتبہ سے ذرا کم ہے اور جو شخص یہ گمان کرتا ہے تو اس کو اپنے بات پر دلیل لانی چاہیے۔
والظاهر من كلامه أنه يعني أن الكفر الأكبر مراتب متفاوتة بعضها أشد من بعض، فكفر من كفر بالله وملائكته واليوم الآخر أشد من كفر الحاكم بغير ما أنزل الله.
حالانکہ مذکورہ قول کا مطلب یہ ہے کہ کفر اکبر کے کچھ مرتبے ہیں ان میں سے کچھ سخت ہے دیگر پر یعنی جس طرح ﷲ آخرت اور فرشتوں کا انکاری بڑا کافر ہے اس شخص سے جو فیصلے قرآن کی روشنی میں نہیں کرتا۔
ونحن نقول أيضاً: إن كفر الحاكم بغير ما أنزل الله أخف من كفر من كفر بالله وملائكته.. ولا يعني هذا أن الحاكم مسلم وأن كفره كفر أصغر، كلا بل هو خارج عن الدين لتنحيته الشرع، وقد نقل ابن كثير الإجماع على هذا، فأنظر البداية والنهاية [13/119])
اور ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ قرآن کے بغیر فیصلے کرنا چھوٹا کفر ہے بنسبت اس شخص کے جو ﷲ ، فرشتوں ، اور آخرت کا انکاری ہو ، اس کا مطلب یہ نہیں ہیں کہ ایک مسلمان حاکم ہو اور اس کا چھوٹا کفر ہو بلکہ حق سے کنارہ کشی کی بنیاد پر دین سے خارج ہے ابن کثیر رحمہ ﷲ نے اس بات پر اجماع بھی ذکر کیا ہے دیکھیے البدایة والنہایة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔13/119 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2 notes
·
View notes
Text
کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ دل میں کوئی نفرت ہے
ملے ہو تم مجھے جب سے یہ دنیا خوبصورت ہے
ہماری بن نہیں سکتی کبھی شیخ و برہمن سے
گنہ وہ جس کو کہتے ہیں وہی اپنی عبادت ہے
کہاں موقع ملا مجھ کو تمہارے ساتھ رہنے کا
سفر میں مل گئے طرزی تو یہ سمجھا سعادت ہے
گلوں کو خار کہتے ہیں خلش کو شبنمی ٹھنڈک
اشارہ اور ہی کچھ ہے غزل کی یہ نزاکت ہے
تمہاری ہر ادا کو جانتا پہچانتا ہوں میں
خموشی ہے اگر لب پر تو یہ میری شرافت ہے
ہمارا کچھ نہیں دل تھا وہ کب کا دے دیا تجھ کو
ذہانت تھی بس اک دولت وہ بھی تیری امانت ہے
تمہارے حسن روز افزوں میں میرا بھی تو حصہ ہے
میرا حصہ مجھے دے دو، نہ دوگے تو خیانت ہے
یہ کیسی دوستی ہے دوستوں کو تشنہ رکھتے ہو
بڑھی جو تشنگی حد سے تو اعلانِ بغاوت ہے
جگر کا خون ہوتا ہے تو پھر اشعار بنتے ہیں
جگر سوزی و خوں ریزی میں ہی سچی حلاوت ہے
تمہارے مکر و سازش نے دکھایا ہے مجھے رستہ
ترے جور و ستم سے ہی میری دنیا سلامت ہے
جو نکلے خون کے قطرے چھلک کر میری آنکھوں سے
یہ خود کردہ گناہوں پر بہے اشکِ ندامت ہے
تو اپنی قدر کر ناداں تجھے نائب بنایا ہے
تری قسمت میں دنیا کی قیادت اور امامت ہے
سناتے ہیں میاں محمودؔ اب تو آپ بیتی ہی
بظاہر داستانِ غم بباطن اک حکایت ہے
- محمود عالم
2 notes
·
View notes
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع
دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقریباً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نےکئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔
اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو بھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes
·
View notes
Text
مکاشفہ1
تبصرے: مکاشفہ یسوع کا ہے!
مکاشفہ کا مطلب ہے وحی۔
اس میں اعلان کردہ چیزیں ہو رہی ہیں۔
مکاشفہ بھی خوشی ہے!
یسوع نے یوحنا کو مبشر بنایا اس دنیا کے پہلے مبارک لوگوں میں سے ایک۔
ایشیا کے 7 چرچ ہماری طاقت کے 7 مراکز کی نمائندگی کرتے ہیں: ہماری روح کے 7 چکر۔
یسوع مکاشفہ میں ان کے افعال اور انہیں صحیح طریقے سے کنٹرول کرنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔
خداوند کے دن کا مطلب ہے خدا کی جگہ اور وقت، یہی وجہ ہے کہ یسوع اور یوحنا مبشر نے ایک دوسرے کو روح میں دیکھا۔
7 گرجا گھروں کے 7 فرشتے ان طاقت کے مراکز کی روحیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر شخص میں کم از کم 7 روحیں ہوتی ہیں۔
7 سنہری چراغاں یسوع کی الہی طاقت کے 7 مراکز ہیں۔
0 notes
Text
پی ٹی آئی کےاحتجاج پردہشت گردی کا خطرہ،نیکٹاکاالرٹ جاری
قومی ان��داد دہشت گردی اتھارٹی ن��تحریک انصاف کےاسلام آباد میں کل ہونے والےاحتجاج پر دہشت گردی کےخطرےکاالرٹ جاری کردیا۔ نیکٹا کےجاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کےدوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کاخطرہ ہے،دہشتگرد تنظیم کے ممبران پاکستان کےبڑےشہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کررہےہیں،حملے کی غرض سےکئی حملہ آور پہلےسےہی پاک-افغان سرحدپار کرچکےہیں،حملہ آور19…
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 23 November-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۳۲/ نومبر ۴۲۰۲ء
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ اسمبلی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی کے عمل کا آغاز؛ دوپہر بارہ بجے تک پہلا حتمی نتیجہ اور شام تک انتخابی صورتحال واضح ہونے کے امکانات۔
٭ نتائج کے پیشِ نظر سیاسی جماعتوں کے اجلاس؛ رہنماؤں کے دعوے اور جوابی دعوے۔
٭ پیسے بانٹنے کے مبینہ الزامات پر بی جے پی رہنماء ونود تاؤڑے کی کانگریس کو قانونی نوٹس۔
٭ چھترپتی سمبھاجی نگر میں جاری پدم فیسٹیول آج اختتام پذیر ہوگا۔
اور۔۔۔٭ بارڈر- گاوسکر سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دِن تیز پچ پر 17 وکٹ گرے۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی کے عمل کا اب سے کچھ دیر قبل آغاز ہوچکا ہے۔ ابتداء میں صبح آٹھ بجے سے ڈاک ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے۔ جس کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین پرڈالے گئے ووٹ گنے جائیں گے۔ یہ اطلاع ریاست کے چیف انتخابی کمشنر ایس چوکّ لنگم نے دی۔ انھوں نے بتایا کہ ریاستی اسمبلی کی تمام 288 حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کی جائیگی، جبکہ ناندیڑ لوک سبھا حلقے میں ضمنی انتخاب کیلئے علیحدہ گنتی مرکز قائم کیا گیا ہے۔ دوپہر بارہ بجے پہلا حتمی نتیجہ آنے کا امکان ہے۔ نتائج کی مکمل تصویر شام تک ہی واضح ہوسکے گی۔
***** ***** *****
ووٹوں کی گنتی کے اس عمل کیلئے چھترپتی سمبھاجی نگر میں پریسائیڈنگ آفیسر اور گنتی کیلئے نامزد ملازمین کو کل تربیت دی گئی۔ ضلع کلکٹر دلیپ سوامی نے اس موقع پر بذریعہئ ٹیلی کانفرنسنگ رہنمائی کی۔ انھوں نے کہا کہ آج کسی بھی فاتح امیدوار کو جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی‘کیونکہ نتیجے کا اعلان ہونے کے فوری بعد صورتحال کچھ حد تک کشیدہ ہوتی ہے۔ اس لیے امن و انتظام کی صورتحال کے پیشِ نظر کسی کو بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کے پولس کمشنر پروین پوار نے ووٹوں کی گنتی کے پیشِ نظر امن و امان قائم رکھنے کیلئے تعاون کی اپیل شہریوں سے کی ہے۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر شہر کے تین اسمبلی حلقوں کے ووٹوں کی گنتی کے مراکز کے اطراف و اکناف ٹریفک میں رُکاوٹوں کے پیشِ نظر ٹریفک راستوں میں چند تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متبادل راستوں کا استعمال کریں۔
***** ***** *****
پربھنی میں ضلع کلکٹر رگھوناتھ گاؤڑے نے کل ووٹوں کی گنتی کیلئے قائم کردہ مراکز کا دورہ کرکے تیاریوں کا جائزہ لیا۔ ضلع کے تمام چار مراکز پر CCTV کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ نیم فوجی دستوں کو مقامی پولس کے ذریعے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں پہلا نتیجے پرلی حلقے کا اور سب سے آخر میں آشٹی حلقے کا نتیجہ ظاہرکیا جائیگا۔ ضلع کلکٹر اویناش پاٹھک نے کل ایک اخباری کانفرنس میں یہ اطلاع دی۔ انھوں نے ضلع میں امن و امان کی برقراری کیلئے بھی اپیل کی۔
***** ***** *****
جالنہ ضلع میں پانچ اسمبلی حلقوں میں ہر حلقے کیلئے 14 میزوں پر ووٹوں کی گنتی کی جائیگی۔ اس کیلئے تمام تر ضروری انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔
***** ***** *****
لاتور کے ضلع کلکٹر اور ضلع انتخابی افسر ورشا ٹھاکر گھوگے نے کل گنتی کیلئے قائم کردہ مراکز کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ ضلع کے چھ حلقوں میں ہر حلقے کیلئے 14 میزوں پر ووٹو ں کی گنتی ہوگی۔
***** ***** *****
دھاراشیو ضلع کے چار اسمبلی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کیلئے انتظامیہ نے تیاری مکمل کرلی ہے۔ عمرگہ، تلجاپور، عثمان آباد اور پرانڈا ان چار حلقوں کیلئے کُل 387 ملازمین کو ووٹ شماری کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
اہلیا نگر ضلع کے 12 اسمبلی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کیلئے ایک ہزار 259 افسران و ملازمین تعینات ہیں۔
***** ***** *****
دریں اثناء ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے پیشِ نظر کل سے ہی ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں کے اجلاس جاری ہیں اور رہنماؤں کی جانب سے دعوے اور جوابی دعوے کیے جارہے ہیں۔ نائب وزیرِ اعلیٰ دیویندر پھڑنویس کی رہائش گاہ پر کل بی جے پی قائدین کی بیٹھک ہوئی۔ مرکزی ومیر بھوپیندر یادو نے کل بی جے پی دفتر میں صورتحال کا جائزہ لیا۔
***** ***** *****
کانگریس کے مہاراشٹر کے ذمہ دار رمیش چینّی تھلا کی زیرِ صدارت کانگریس امیدواروں کا کل اجلاس ہوا۔ انھوں نے کہا کہ مہاوِکاس آگھاڑی میں وزارتِ اعلیٰ کے مسئلے پر کوئی تنازع نہیں ہے اور نتائج آنے کے بعد محاذ کی تمام رُکن جماعتوں کے قائدین ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے پر فیصلے کریں گے۔ شیوسینا اُدّھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رہنماء سنجے راؤت نے کہا ہے کہ مہاوِکاس آگھاڑی کے وزیرِ اعلیٰ کے نام کا فیصلہ دہلی میں نہیں بلکہ مہاراشٹر میں ہی ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اُدّھو ٹھاکرے کی زیرِ قیادت حکومت سازی کی کوشش کی جائیگی اور آزاد امیدواروں اور چھوٹی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔
اسی دوران کانگریس پارٹی نے ووٹوں کی گنتی کیلئے مہاراشٹر میں اشوک گہلوت‘ بھوپیش بگھیل اور جی پرمیشور کو مبصر نامزد کیا ہے۔
***** ***** *****
بی جے پی کے سیکریٹری وِنود تاؤڑے نے کانگریس کے قومی صدر ملک ارجن کھرگے‘ کانگریس رہنماء راہل گاندھی اور سپریہ سری نیت کو قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ دورانِ انتخابات پیسے بانٹنے کے بے بنیاد الزامات عائد کرکے بدنام کرنے پر بلاشرط معافی مانگی جائے ورنہ قانونی کارروائی کا انتباہ اس نوٹس میں تاؤڑے نے دیا ہے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں
***** ***** *****
وزیرِ اعظم نریندر مودی کل بروز اتوار آکاشوانی پر من کی بات پروگرام کے تحت عوام سے بات چیت کریں گے۔ یہ اس سلسلے کا 116 واں پروگرام ہوگا۔ آکاشوانی اور دوردرشن کے تمام چینلز اسے صبح گیارہ بجے نشر کریں گے۔
***** ***** *****
مرکزی ثانوی تعلیمی بورڈ CBSE نے سنگل گرل چائلڈ اسکالر شپ اسکیم کیلئے درخواستیں طلب کی ہیں۔ سال 2024 میں سی بی ایس ای کے دسویں جماعت کے امتحانات میں کامیاب ہونے والی طالبات اس اسکیم سے مستفید ہوسکیں گی۔ اس اسکالر شپ کیلئے سی بی ایس ای کی ویب سائٹ پر آئندہ 23 دسمبر تک درخواست دی جاسکتی ہے۔
***** ***** *****
ریاستی ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے جماعت دہم اور بارہویں کے امتحانات کے نظام الاوقات جاری کردئیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق بارہویں کے امتحانات آئندہ برس 11 فروری تا 18 مارچ کے دوران اور جماعت دہم کے امتحانات 21 فروری تا 17 مارچ کے دوران منعقد ہوں گے۔ ان امتحانات کا ٹائم ٹیبل بورڈ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن نے آئندہ امتحانات کا ممکنہ ٹائم ٹیبل جاری کیا ہے۔ مہاراشٹر سول سروسیز گزیٹیڈ پریلمنری اگزامنیشن یکم دسمبرکو اور مرکزی امتحانات آئندہ برس 26 اپریل کو ہوں گے۔ مرکزی امتحان کیلئے تفصیلی اورمعروضی دونوں طرح کے متبادل موجود ہوں گے۔ آئندہ مہاراشٹر سول سروسیز گزیٹیڈ پریلمز 28 دسمبر 2025 کو ہوں گے اور مرکزی امتحان کی تاریخ کا بعد میں اعلان کیا جائیگا۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر میں جاری پدم فیسٹیول آج اختتام پذیر ہوگا۔ آج اس پروگرام میں ایتھیلیٹ پدم شری سنیتا رانی‘ سماجی کارکن پدم شری ڈاکٹر اِسمتا اور رویندر کولہے کا انٹرویو ہوگا۔ اس کے علاوہ پدم شری یو ایم پٹھان کا انٹرویو بھی دکھایا جائیگا۔ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں یہ پروگرام ہوگا۔
***** ***** *****
بارڈر-گاوسکر کرکٹ سیریزکے پہلے ٹسٹ میچ کے پہلے دِن کل پرتھ کی تیز گیندبازوں کیلئے مددگار وکٹ پر 17 وکٹ گرے۔ بھارتی ٹیم کے کپتان جسپریت بمراہ نے کل ٹاس جیت کر پہلے بلّے بازی کا فیصلہ کیا‘ تاہم پہلی اننگ میں بھارت کی پوری ٹیم 150 رن ہی بناسکی۔ اپنا پہلا ٹسٹ کھیلنے والے نتیش ریڈی نے سب سے زیادہ 41 رن بنائے۔ بھارتی گیندبازوں نے بھی جواب میں بہترین کارکردگی پیش کی۔ کپتان جسپریت بمراہ آسٹریلیاء کی پہلی اننگ میں اب تک پانچ کھلاڑی آؤٹ کرچکے ہیں۔ تازہ ترین خبریں آنے تک آسٹریلیاء نے نو وکٹ پر 83 رن بنالیے ہیں اور بھارت کو اب بھی پہلی اننگ میں 67 رنوں کی برتری حاصل ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ اسمبلی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی کے عمل کا آغاز؛ دوپہر بارہ بجے تک پہلا حتمی نتیجہ اور شام تک انتخابی صورتحال واضح ہونے کے امکانات۔
٭ نتائج کے پیشِ نظر سیاسی جماعتوں کے اجلاس؛ رہنماؤں کے دعوے اور جوابی دعوے۔
٭ پیسے بانٹنے کے مبینہ الزامات پر بی جے پی رہنماء ونود تاؤڑے کی کانگریس کو قانونی نوٹس۔
٭ چھترپتی سمبھاجی نگر میں جاری پدم فیسٹیول آج اختتام پذیر ہوگا۔
اور۔۔۔٭ بارڈر- گاوسکر ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کے پہلے دن تیز پچ پر 17 وکٹ گرے۔
***** ***** *****
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حکومت پنجاب ننکانہ صاحب فون نمبر056-9201028
ہینڈ آوٹ نمبر512
ننکانہ صاحب:( )07 نومبر 2024۔۔۔۔۔۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر عوام الناس کو معیاری اور مقررہ کردہ نرخوں پر اشیاءکی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ ننکانہ صاحب گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف متحرک ہے۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہرینہ غلام مرتضی جونیجو کی زیرصدارت پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ڈی سی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اسسٹنٹ کمشنر سانگلہ ہل ظہیر الدین بابر سمیت تمام ضلعی پرائس مجسٹریٹس اجلاس میں شریک تھے۔ڈسٹرکٹ آفیسر انڈسٹریز خاور حفیظ نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی رواں ماہ کے پہلے ہفتے کی کارکردگی بارے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پرائس مجسٹریٹس کی جانب سے ماہ نومبر کے پہلے ہفتے میں 07 ہزار 500 مقامات کو چیک کیا۔ دوران انسپکشن 352 افراد خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے جن کو 10 لاکھ 19 ہزار 500 سو روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔روٹی و نان کی قیمتوں اور کوالٹی کا جائزہ لینے کے لیے 116 مقامات کو چیک کیا گیا ، خلاف ورزی پر 03 لاکھ 19 ہزار روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہرینہ غلام مرتضی جونیجو نے ضلعی پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ پرائس مجسٹریٹس روزانہ کی بنیاد پر 35 مقامات کی کڑی چیکنگ یقینی بنائیں اور ماہانہ ٹارگٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کاروائیاں عمل میں لائیں ، چیکنگ مکمل نہ کرنے والے افسران اپنا قبلہ درست کریں اور اپنے فرائض احسن طریقے سے سر انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز پرائس چیکنگ کے لیے خود بھی فیلڈ میں نکلیں اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی مانیٹرنگ کریں۔انہوں نے کہا کہ تمام پرائس کنٹرول مجسٹریٹس ڈی سی کاونٹرز اور تمام دوکانوں پر شہریوں کی سہولت کے لئے ریٹ لسٹ کو نمایاں جگہ پر آویزاں کروائیں اور انتظامی افسران مہنگی اشیاءفروخت کرنے اور ریٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں، گراں فروشی پر سخت ایکشن لیتے ہوئے موثر کاروائیاں جاری رکھیں۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے لئے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ، ضلعی انتظامیہ ننکانہ صاحب سبزی و فروٹ منڈیوں میں رسد و طلب کے عمل کی سخت مانیٹرنگ کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
0 notes
Text
مصنوعی ذہانت سے تحریر کردہ خبریں قارئین کے لیے زیادہ پیچیدہ ہیںتحقیق
برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن)سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں صحافیوں کے تحریر کردہ متن اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ متن کی فہمی کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔اس بات کا تعین ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے تحریر کردہ خبروں کو قارئین کے لیے سمجھنا زیادہ مشکل ہے۔ جرمنی کی لڈوگ میکسی میلین یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں صحافیوں کے تحریر کردہ متن اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ…
0 notes
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Imran Khan#Pakistan#Pakistan Election 2024#Pakistan Politics#Pakistan Tehreek-e-Insaf#Politics#PTI#World
4 notes
·
View notes
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗘𝗟𝗘𝗩𝗔𝗧𝗜𝗢𝗡 𝗧𝗛𝗥𝗢𝗨𝗚𝗛 𝗛𝗨𝗠𝗜𝗟𝗜𝗧𝗬:
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
7️⃣2️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
(ENGLISH/URDU/HINDI)
💠 𝗘𝗟𝗘𝗩𝗔𝗧𝗜𝗢𝗡 𝗧𝗛𝗥𝗢𝗨𝗚𝗛 𝗛𝗨𝗠𝗜𝗟𝗜𝗧𝗬:
𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝘀𝗮𝗶𝗱 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗚𝗼𝗱 𝘄𝗶𝗹𝗹 𝗲𝘅𝗮𝗹𝘁 𝘁𝗵𝗼𝘀𝗲 𝘄𝗵𝗼 𝗮𝗱𝗼𝗽𝘁 𝘁𝗵𝗲 𝘄𝗮𝘆 𝗼𝗳 𝗵𝘂𝗺𝗶𝗹𝗶𝘁𝘆.
(Sunan ibn Majah, Hadith No. 4176)
● It is a law ordained by God.
● Humility opens the door to progress for man, whereas the way of arrogance leads man to lowliness.
● Spirituality awakens noble human qualities in those who are humble.
● They begin to receive divine inspiration, which makes them appreciate nature more fully.
● They can see things as they are.
● A humble approach awakens the conscience of his opponent.
● As a result, the latter is compelled to acknowledge his moral greatness.
● Humility is just an attitude.
● Man does not have to spend anything on it.
● He gains everything without losing.
● If the attitude of arrogance is false, the attitude of humility is true humanity.
🌹🌹And Our ( Apni ) Journey Continues...
-------------------------------------------------------
2️⃣7️⃣ عاجزی کے ذریعے بلندی:
پیغمبر اسلامﷺ نے فرمایا کہ خدا عاجزی کا راستہ اختیار کرنے والوں کو سرفراز کرے گا۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 4176)
● یہ خدا کی طرف سے مقرر کردہ قانون ہے۔
● عاجزی انسان کے لیے ترقی کے دروازے کھول دیتی ہے جب کہ تکبر انسان کو پستی کی طرف لے جاتا ہے۔
● روحانیت عاجزی کرنے والوں میں اعلیٰ انسانی صفات کو بیدار کرتی ہے۔
● وہ الہی الہام حاصل کرنا شروع کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ فطرت کی زیادہ تعریف کرتے ہیں۔
● وہ چیزیں دیکھ سکتے ہیں جیسے وہ ہیں۔
● عاجزانہ رویہ اپنے مخالف کے ضمیر کو جگاتا ہے۔
● نتیجے کے طور پر، مؤخر الذکر اس کی اخلاقی عظمت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہے۔
● عاجزی صرف ایک رویہ ہے۔
● انسان کو اس پر کچھ خرچ نہیں کرنا پڑتا۔
● وہ کھوئے بغیر سب کچھ حاصل کر لیتا ہے۔
● اگر تکبر کا رویہ جھوٹا ہے تو عاجزی کا رویہ حقیقی انسانیت ہے۔
🌹🌹اور ہمارا سفر جاری ہے...
-----------------------------------------------------
7️⃣2️⃣ विनम्रता द्वारा उन्नति:
पैगम्बरे इस्लामﷺ ने कहा ��ै कि अल्लाह उन लोगों को ऊंचा स्थान प्रदान करेगा जो विनम्रता का मार्ग अपनाते हैं।
(सुनन इब्न माजाह, हदीस नंबर 4176)
● यह अल्लाह द्वारा निर्धारित कानून है।
● विनम्रता मनुष्य के लिए उन्नति का द्वार खोलती है, जबकि अहंकार का मार्ग मनुष्य को दीनता की ओर ले जाता है।
● अध्यात्म उन लोगों में उत्कृष्ट मानवीय गुणों को जागृत करता है जो विनम्र हैं।
● उन्हें दिव्य प्रेरणा प्राप्त होने लगती है, जिससे वे प्रकृति की अधिक सराहना करने लगते हैं।
● वे चीजों को वैसी ही देख सकते हैं जैसी वे हैं।
● विनम्र दृष्टिकोण उसके प्रतिद्वंद्वी की अंतरात्मा को जागृत कर देता है।
● परिणामस्वरूप, बाद वाला अपनी नैतिक महानता को स्वीकार करने के लिए बाध्य हो जाता है।
● विनम्रता एक दृष्टिकोण मात्र है।
● मनुष्य को इस पर कुछ भी खर्च नहीं करना पड़ता।
● वह बिना खोए सब कुछ पा लेता है।
● यदि अहंकार का रवैया झूठा है, तो विनम्रता का रवैया ही सच्ची मानवता है।
🌹🌹और हमारा सफर जारी है...
0 notes
Text
یہ گوتم بدھ کا دریافت کردہ گہرا ترین مراقبہ ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ہر شے تعلق داری میں وجود رکھتی ہے، یہ ایک نسبت ہے، یہ مطلق ، ٹھوس شے نہیں ) مثال کے طور پر، تم غریب ہو، میں امیر ہوں۔ کیا یہ کوئی ٹھوش شے ہے یا نسبی ہے؟ میں کسی اور کے تعلق میں غریب ہو سکتا ہوں، اور تم کسی دوسرے کے تعلق میں امیر ہو سکتے ہو۔ یہاں تک کہ ایک فقیر بھی دوسرے فقیر سے تعلق میں امیر ہو سکتا ہے، ایسا ہے کہ امیر بھکاری بھی ہیں اور غریب بھکاری بھی۔ ایک میر آدمی ایک امیر تر آدمی کے مقابلے میں غریب ہے۔تم غریب ہو۔ کیا تمہاری غربت محض نسبی ہے یا ٹھوس ؟ یہ ایک نسبی مظہر ( فینو مینا) ہے۔ اگر کوئی فرد تعلق کے لئے نہ ہو تو تم کیا ہو گے ، ایک غریب آدمی یا امیر تم غور کرو۔۔ دفعتاً ساری انسانیت معدوم ہو جاتی ہے اور تم کرہ ارض پر تنہا رہ جاتے ہو، تم کیا ہو گے، غریب یا امیر؟ تم صرف تم ہو گے، نہ امیر ، نہ غریب۔۔۔!
This is the deepest meditation discovered by Gautam Buddha. He says that everything exists in attachment, it is an attachment, it is absolute, not a solid thing). For example, you are poor, I am rich. Is this a sensible thing or Relative? I can be poor in someone else's relationship, and you can be rich in someone else' s relationship. Even a beggar can be rich in relationship with another beggar, so the rich are beggars and the poor are also beggars. A Prince Poor compared to a rich man. You are poor. Is your poverty relative or solid? It's a relative manifestation(pheno mina). If no one is there for relationship what will you be,a poor man or rich you think..suddenly all humanity vanishes and you are left alone on earth,what will you be, Rich or poor ? You will only be you, not rich, not poor.
Guru Rajnesh (It is raining flowers, page 24)
4 notes
·
View notes
Text
پاکستان کو قرض و سود سے بچانے کی ایک تجویز
پاکستان کو سود اس تیزی سے کھا رہا ہے کہ اب تو ہ��ارے بجٹ کا بڑا حصہ سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ سود کی مد میں مالی سال 2023-2024 میں 7300 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن کہا جا رہا ہے کہ سود کی ادائیگی اس سال کوئی 8300 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو گی جبکہ آئندہ سال سود کی ادائیگی کیلئے مختص تخمینہ کوئی 9500 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ ہمارے قرضے (جن میں بہت بڑا حصہ اندرونی قرضوں کا ہے) اتنے بڑھ چکے ہیں اور بڑھتے جا رہے ہیں کہ اگر کوئی حل نہ نکالا گیا تو پاکستان اپنا بجٹ بھی نہیں بنا سکے گا کہ سارے کا سارا بجٹ ہی سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جائے تو پھر ملک کیسے چل سکتا ہے؟؟ کچھ عرصہ قبل مجھے ایک صاحب ملنے آئے جن کا نام قانت خلیل اللہ ہے۔ وہ ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں اور کچھ اہم اداروں سے منسلک رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندرونی قرضے فوری طور پر ختم ہو سکتے ہیں جس سے سود کا بوجھ ختم ہو جائے گا۔ قانت صاحب نے دی نیوز میں اس سلسلے میں تین آرٹیکل بھی لکھے جبکہ وہ مختلف فورمز پر جا کر اپنی تجویز بھی سب کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
میں نے وزیراعظم شہباز شریف صاحب سے بھی درخواست کی تھی کہ اپنی معاشی ٹیم کو کہیں کہ قانت صاحب کو سنیں اور اگر اُن کی تجویز میں کوئی وزن ہے تو اُس پر سنجیدگی سے غور کر کے پاکستان کو سود کے اس سنگین خطرے اور گناہ کبیرہ سے بچائیں۔ ابھی تک تو قانت صاحب سے حکومت کی طرف سے تو کوئی رابطہ نہیں کیا گیا لیکن میں نے اُن سے درخواست کی کہ مجھے اردو زبان میں قرضوں اور سود کے اس بوجھ کو ختم کرنے کیلئے اپنی تجویز لکھ کر بھیجیں تاکہ میں اُسے اپنے کالم میں شائع کر سکوں۔ ان کی تجویزدرج ذیل ہے: ’’جدید بینکنگ نظام میں دو قسم کی کرنسی یا پیسے ہوتے ہیں: بینک نوٹ (جو مرکزی بینک جاری کرتا ہے) اور بینک ڈپازٹ، جو کمرشل بینکوں کے قرضے ہوتے ہیں۔ عمومی نقطہ نظر سے، بینک ڈپازٹس نقد رقم رکھنے کے برابر ہیں۔ بینک جب قرضے جاری کرتے ہیں، نئے روپے تخلیق کرتے ہیں، کیونکہ اسی وقت بینک اکاؤنٹس میں نمبر (بینک ڈپازٹس) ظاہر ہوتے ہیں۔
بینک آف انگلینڈ کے الفاظ میں: ’’جب ایک بینک قرض دیتا ہے، اسی لمحے، نیا پیسہ تخلیق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی کو گھر خریدنے کیلئے قرض دینے والے کو بینک ہزاروں پاؤنڈ مالیت کے نوٹ نہیں دیتا۔ اس کے بجائے، وہ ان کے بینک اکاؤنٹ میں قرض کے برابر بینک ڈپازٹ کریڈٹ کرتا ہے۔‘‘ (بینک آف انگلینڈ سہ ماہی بلیٹن، 2014 Q1) زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کیلئے، تجارتی بینکس زیادہ قرضے جاری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فریکشنل ریزرو سسٹم کے تحت صرف 6-5 فیصد مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی کے ساتھ، بینک قرضے جاری کر سکتے ہیں اور تقریباً بیس گنا تک بینک ڈپازٹ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ تاہم، ان کے پیسہ کی توسیع سے ہونیوالی افراط زر یا مہنگائی کو مرکزی بینک بلند شرح سود کی پالیسی کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ قرض لینے کی سرگرمی کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ تاہم جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، پاکستان میں بلند شرح سود پالیسی مؤثر نہیں ہے کیونکہ تجارتی بینکوں کی سب سے بڑی قرض دار حکومت پاکستان خود ہی ہے، جو قرضے واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیسے کی تخلیق کے قانونی اختیارات کے باوجود، پاکستان کی ریاست نجی بینکوں سے بڑے پیمانے پہ اور قرضے لے رہی ہے تاکہ پرانے قرضوں پر سود ادا کر سکے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے؛ حکومت سود کی ادائیگی کیلئے قرض لیتی ہے، جس سے حکومت کا قرض بڑھتا ہے، اور سود کی ادائیگی کے نتیجے میں بینک ڈیپازٹس میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہم پیسے کی فراہمی میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا سامنا کر رہے ہیں، اور ہمارے بچوں پر حکومتی قرض کا بوجھ مسلسل بڑھتا چلا جائے گا۔ پاکستان کے سنگین معاشی مسائل کا حل مکمل ریزرو بینکنگ کا نفاذ ہے۔ اس نظام کی تائید بیسویں صدی کے بڑے ماہرین معاشیات ، جن میں ملٹن فریڈ مین اور فشر نمایاں ہیں، نے کی ہے اور اس کے نفاذ کو نہایت ہی قابل عمل اور آسان بتایا ہے۔ یہ منظم مالیاتی نظام بھاری سرکاری قرضوں کے بوجھ اور ان پر سود کے اخراجات کو ختم کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے، افراط زر کو کنٹرول کرنے اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینے کے مقاصد کو حاصل کر سکتا ہے۔ فریکشنل ریزرو سسٹم، جو پیسے کی فراہمی میں اتار چڑھاؤ اور اقتصادی عدم استحکام کا ذمہ دار ہے، اس کو مکمل ریزرو سسٹم سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ نیا تجویز کردہ نظام درج ذیل بنیادی اصولوں پر کام کرے گا:
۱۔ تجارتی بینکس قرض جاری کرنے اور انویسٹمنٹ کرنے کے عمل میں نیا پیسہ /کرنسی تخلیق نہیں کرسکیں گے۔ ۲۔ پیسہ تخلیق کرنے کی صلاحیت ایک خود مختار ادارے جیسے اسٹیٹ بینک کو منتقل کی جائے گی جو جی ڈی پی میں اضافے کے برابر نیا پیسہ تخلیق کر یگا تاکہ مہنگائی یا افراط زر نہ ہو۔ ۳۔ نیا تخلیق کردہ پیسہ غریب طبقے کی بنیادی ضروریات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جائے گا تاکہ اشیا کی طلب کے ساتھ سپلائی میں بھی موثر اضافہ ہو۔
سو فیصد (100%) ریزرو سسٹم میں، بینکوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپنے تمام ڈپازٹس کیلئے 5 فیصد کی جگہ 100 فیصد تک مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی رکھیں۔ نتیجتاً، بینک کے قرضوں سے نیا پیسہ تخلیق کرنے کا عمل بند ہو جائے گا، اس کے بجائے، بینکوں کو قرضے جاری کرنے کیلئے پہلے سرمایہ حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی، اس سے پیسے کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کو روکا جاسکے گا۔ مزید یہ کہ بینکوں کو مرکزی بینک کی ریزرو کرنسی کو حاصل کرنے کیلئے حکومتی بانڈز اور ٹریژری بلز اسٹیٹ بینک کے حوالے کرنا ہوں گے، اور کیونکہ 100 فیصد ریزرو کرنسی کی مقدار بینکوں کے پاس تقریباً 60 فیصد حکومتی بانڈز سے زیادہ ہے اسلئے اس سے بینکوں کے علاوہ دوسرے اداروں اور لوگوں کے ہاتھوں میں حکومتی بانڈز اور قرضہ بھی ادا کر دیئے جائیں گے اور اس طرح پاکستان کا پورا داخلی قرض ختم ہو سکے گا۔ یہ نیا نظام اسلام کے مقاصد اور مالیاتی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ موجودہ نظام کے مقابلے میں جہاں 90 فیصد سے زیادہ کرنسی، تجارتی بینکس قرض دیتے وقت تخلیق کر رہے ہیں اور کرنسی اور قرض ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اس نئے نظام میں پیسہ قرض کے بغیر تخلیق کیا جائیگا اور یہ حقیقی اشیا کی پیداوار کے تناسب سے ہو گا۔ مزید یہ کہ موجودہ بینکنگ سسٹم کے برعکس، ڈیپازٹ ہولڈرز کو انویسٹمنٹ اور نفع نقصان میں شرکت کے بغیر کوئی منافع نہیں ملے گا، ان کو اپنی رقم بینکوں کو ٹرانسفر کرنا ہو گی جو اس رقم کو مختلف کاروباری اداروں میں انویسٹ کر کے منافع کمائیں گے اور تقسیم کریں گے۔ روپے کی قدر اس نظام میں مستحکم رہے گی کیونکہ تجارتی بینک قرض کے ساتھ روپے کی سپلائی نہیں بڑھا رہے ہوں گے۔ اس نئے نظام میں حکومت کا 6 ہزار ارب کا سودی خرچ ختم ہو جائے گا اور اسکے پاس ٹیکس کے علاوہ تقریباً 2 ہزار ارب کی نئی تخلیق کردہ کرنسی ہو گی، اسلئے حکومت کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، جس سے افراط زر کے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی ختم ہو جائے گی۔
حکومت اپنی مالیاتی پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کر سکے گی، اور سود کی ادائیگی کیلئے رکھی گئی رقم، سماجی اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں استعمال ہو سکے گی۔ مجموعی طور پر، 100%ریزرو بینکنگ ایک جدید اور پائیدار حل پیش کرتی ہے جو پاکستان کے سنگین اقتصادی مسائل کو حل کر سکتی ہے، مالیاتی استحکام کو یقینی بنا سکتی ہے، اور پاکستان اور اس کے عوام کیلئے ایک خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔‘‘
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes