#قراردادیں
Explore tagged Tumblr posts
Text
اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ 4 قراردادیں منظور
(24نیوز)اقوام متحدہ(یو این) میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ 4 قراردادیں منظور ہوگئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی نے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی 4 قراردادیں منظور کیں،اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ علاقائی تخفیف اسلحہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات پر قرار داد منظور کی، پاکستان کی علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر روایتی…
0 notes
Text
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں تین اہم قراردادیں منظور
تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس میں تین اہم قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا۔اعلامیہ کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا ۔سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کا بطور سیکر��ٹری جنرل استعفیٰ منظور نہ کرنے کی سفارش بھی قرارداد کا حصہ،کور کمیٹی سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے انتہائی کٹھن اور آزمائشی حالات کے…
View On WordPress
0 notes
Text
سینیٹ کی قراردادیں نظرانداز، الیکشن ہر صورت کرانے کی ضد نے بلوچستان میں درجنوں جانیں لے لیں، سکیورٹی ماہرین
آج بلوچستان میں دو شہروں میں بم دھماکوں کے دو الگ الگ واقعات ہوئے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ جن سینیٹرز نے سیکورٹی اور شدید موسمی خدشات کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے پر زور دیا تھا، اور سینٹ میں قراردادیں پیش کی تھیں ان کا تعلق ان علاقوں سے ہے۔ سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے انتباہات کو مسترد کر دیا اور منفی سوچ پھیلائی، جس سے حکومت کو انتخابات کے ساتھ آگے بڑھنے پر اکسایا گیا۔ ماہرین…
View On WordPress
0 notes
Text
کیا اقوام متحدہ اپنی طبعی عمر پوری کر چکی ہے؟
لیگ آف نیشنز کی طرح کیا اقوام متحدہ بھی اپنی طبعی عمر مکمل کر چکی ہے اور کیا اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ایک نئے عالمی نظام کے قیام پر غوروفکر شروع کر دے؟ اقوام متحدہ کی سب سے بڑی خرابی اس کی تعمیر میں مضمر ہے۔ بظاہر یہ اقوام عالم کا مشترکہ فورم ہے، جہاں تمام ریاستیں برابر ہیں لیکن عملاً یہ دوسری عالمی جنگ کے فاتحین کا بندوبست ہے جہاں جارج آرویل کے ’اینیمل فارم‘ کی طرح کچھ اقوام کچھ زیادہ برابر ہیں۔ یہی خرابی لیگ آف نیشنز میں بھی تھی۔ بظاہر وہ بھی بین الاقوامی ادارہ تھا لیکن سامنے کی حقیقت یہ تھی کہ وہ بھی پہلی عالمی جنگ کے فاتحین کا قائم کردہ بندوبست تھا۔ اسی وجہ سے سے لیگ آف نیشنز بھی ناکام ہوئی اور یہی وہ خرابی ہے جس نے اقوام متحدہ کو بھی لاچار اور بے بس کر دیا ہے۔ ان دونوں اداروں کے زیرانتظام جو بین الاقوامی قانون بنا وہ بھی اپنی اصل حالت میں بین الاقوامی نہیں ہے، اس پر بنیادی طور پر مغربی اقوام کی فکر کار فرما رہی ہے۔ ان ہی مغربی اقوام کے باہمی معاہدے درجہ بدرجہ بین الاقوامی قانون کہلائے اور اس قانون کی صورت گری میں دو تہائی سے زیادہ دنیا کا سرے سے کوئی کردار ہی نہ تھا۔
اقوام متحدہ کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ ادارہ انصاف اور برابری کے اصول پر نہیں کھڑا بلکہ یہ کنگ الفریڈ کے قدیم انگلستان کی طرح جاگیردارانہ خطوط پر استوار ہے۔ اقوام متحدہ نے دنیا کو پانچ بڑے جاگیرداروں میں تقسیم کر رکھا ہے اور انہیں ویٹو پاور دے رکھی ہے۔ جنرل اسمبلی میں اقوال زریں کی حد تک ساری اقوام برابر ہیں لیکن سلامتی کونسل میں جہاں عملی اقدامات لینے ہوتے ہیں وہاں سب برابر نہیں ہیں۔ وہاں پانچ عالمی جاگیردار ضرورت سے زیادہ برابر ہیں اور باقی کی دنیا ان کے مزارعین پر مشتمل ہے۔ اقوام متحدہ کا امن اور انصاف کا تصور یہ نہیں ہے کہ دنیا میں ایک عادلانہ نظام قائم ہو بلکہ اس کا امن اور انصاف کا تصور یہ ہے کہ ان پانچ عالمی جاگیرداروں میں سے کوئی خفا نہ ہو۔ یہ پانچ قوتیں باہم ٹکرا نہ جائیں، اس کا نام عالمی امن اور سلامتی ہے۔ باقی کی دنیا چاہے خون میں نہا جائے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا۔ چنانچہ کسی بھی ملک کے خلاف اس وقت تک طاقت استعمال نہیں کی جا سکتی جب تک یہ پانچوں ملک متفق نہ ہو جائیں۔ ان میں سے کوئی ایک ملک بھی ویٹو کر دے تو پھر چاہے ساری دنیا ایک طرف ہو، پھر چاہے فلسطین میں نسل کشی ہوتی رہے اور چاہے جنرل اسمبلی بار بار قراردادیں لاتی رہے، سلامتی کونسل طاقت استعمال نہیں کر سکتی۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ قانون کی عمل داری سے محروم قدیم جاگیردار معاشروں کی طرح دنیا کا نظام چل رہا ہے۔ کسی بھی کمزور اور محکوم ملک کے لیے اقوام متحدہ اور اس کا قانون سہارا نہیں بن سکتا۔ ریاستوں کے لیے امان اب اسی میں ہے کہ وہ ان پانچ عالمی جاگیرداروں میں سے کسی ایک کی سرپرستی میں آ جائیں۔ ویٹو پاور کا حامل ملک پشت پر کھڑا ہو تو اقوام متحدہ اور عالمی قانون آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ مسلم دنیا کے پاس ویٹو پاور نہیں ہے۔ چونکہ پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں مسلمان دنیا شکست خوردہ تھی، اس لیے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسلم دنیا کو ویٹو سے محروم رکھنا محض اتفاق ہے یا اس میں کچھ اہتمام بھی شامل ہے ؟ اپنی بنیادی ساخت کی اس کمزوری کو، اقوام متحدہ اپنے طرز عمل سے دور کر سکتی تھی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ عراق جیسے ملک سے معاملہ ہو تو اقوام متحدہ کی دو قراردادووں کی پامالی پر اسے روند دیا جاتا ہے اور اسرائیل جیسے ملک سے واسطہ پڑ جائے تو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی ڈھیروں قراردادوں کی پامالی کے باوجود اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا جا سکتا اور اقوام متحدہ کا سیکریٹری جنرل بے بسی کی تصویر بن جاتا ہے۔
اسی طرح خود اقوامِ مغرب کا طرز عمل بھی یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ضابطوں کو صرف وہاں خاطر میں لاتے ہیں جہاں ان کے مفاد کا تقاضا ہو۔ جہاں ان کا مفاد کسی اور چیز کا تقاضا کرے، یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے ضابطوں کو پامال کر دیتے ہیں بلکہ یہ متبادل راستے بھی تلاش کر لیتے ہیں۔ سلامتی کونسل کی مسلمہ بین الاقوامی قوت کے ہوتے ہوئے نیٹو کے ذریعے کارروائیاں کرنا اور اقوام متحدہ سے بالاتر ایف اے ٹی ایف کا عالمی مالیاتی نظام وضع کرنا اسی متبادل کی علامات ہیں۔ لیگ آف نیشنز سے اقوام متحدہ تک، ان دونوں اداروں کی عدم فعالیت، یک رخی اور تضادات کا حاصل یہ ہے کہ اب دنیا کو ایک نئے ادارے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا ادارہ جو عالمی جنگ کے فاتحین کا کلب نہ ہو بلکہ اقوام عالم کا حقیقی نمائندہ ادارہ ہو، جہاں کچھ اقوام کے ہاتھ میں ویٹو کی اندھی طاقت نہ ہو بلکہ تمام اقوام کو یکساں عزت اور توقیر حاصل ہو اور جس کا ’انٹر نیشنل لا‘ کسی خاص تہذیبی فکری بالادستی کا مظہر نہ ہو بلک اس کی بنیاد دنیا بھر کی اجتماعی دانش پر رکھی گئی ہو۔ یہ کوہ کنی بہت مشکل سہی لیکن ایک وقت آئے گا کہ دنیا کو تیشہ اٹھانا ہی پڑے گا۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
غزہ : اقوام متحدہ کی قرارداد
غزہ میں تین ہفتوں سے جاری ہلاکت خیز جنگ کے خاتمے کیلئے دنیامیں امن قائم رکھنے کی خاطر قائم کی گئی پوری عالمی برادری کی نمائندہ انجمن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ روز عرب گروپ کی پیش کردہ فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی جس میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی جانب سے شہریوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں اردن کی جانب سے 22 عرب ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کی 195 میں سے فرانس سمیت 120 ارکان نے حمایت کی۔ اسرائیل، امریکہ اور آسٹریا سمیت 14 اراکین نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 45 ارکان بشمول جرمنی، اٹلی اور برطانیہ غیر حاضر رہے۔ ماہ رواں کی سات تاریخ سے جاری جنگ پراقوام متحدہ کا یہ پہلا باقاعدہ رد عمل ہے لیکن انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق یہ قرارداد بھی نان بائنڈنگ ہے یعنی فریقین اس پر عمل کے پابند نہیں۔ تاہم حماس نے اقوام متحدہ کی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کیلئے انسانی امداد اور ایندھن پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ فلسطین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل درندگی کی نئی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہے جس کا احساس کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے اسرائیلی پاگل پن اور جارحیت کو روکنے کیلئے واضح پوزیشن اختیار کی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ پر حملے فی الفور بند کرے اور فلسطینیوں کیلئے امداد کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔ قرارداد میں حماس اور یرغمالیوں کا ذکر نہ ہونے پر اسرائیلی نمائندے کے احتجاج، غزہ کو نیست و نابود کر دینے کی دھمکیوں، امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے موقف کی حمایت نیز اس حوالے سے کینیڈا کی پیش کردہ امریکی حمایت یافتہ ترمیم کو مسترد کر دیا گیا جبکہ 22 عرب ملکوں کی تائید سے اردن کی پیش کردہ اس قرارداد کو 50 ممالک نے اسپانسر بھی کیا جس سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہے کہ عالمی برادری کی بھاری اکثریت اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کے موقف کو درست سمجھتی ہے۔ تاہم یہ عجب ستم ظریفی ہے کہ اقوام عالم کی بھاری اکثریت یعنی 195 ملکوں کی نمائندگی رکھنے والی جنرل اسمبلی کی قراردادیں نان بائنڈنگ ہوتی ہیں جبکہ صرف 15 ارکان پر مشتمل سلامتی کونسل کی قراردادیں بائنڈنگ ہوتی ہیں لیکن یہاں بھی ویٹو کا اختیار رکھنے والے 5 ممالک اکثریت کے موقف کو مسترد کر سکتے ہیں جو اُس جمہوریت کی بھی سراسر نفی ہے جسے طاقتور مغربی دنیا اپنا قابل فخر کارنامہ قرار دیتے نہیں تھکتی۔ اس صورت حال نے دنیا میں انصاف اور امن کے قیام کے حوالے سے اقوام متحدہ کو ایک ناکارہ اور چند طاقتور ملکوں کے مفادات کی آلہ کار تنظیم بنا دیا ہے۔
عالمی انسانی معاشرے سے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی اس کیفیت کا خاتمہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ سچائی ہی کو طاقت تسلیم کیا جائے یعنی دنیا میں مائٹ از رائٹ کے بجائے رائٹ از مائٹ کا چلن ہو۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کے اصل اہداف ومقاصد کی تکمیل کیلئے پوری دنیا میں اہل فکر و دانش عالمی رائے عامہ میں اس ضرورت کا احساس اجاگر کرنے کی خاطر متحرک ہوں اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک اس عالمی ادارے میں جمہوریت کے قیام کی مہم شروع کریں جبکہ غزہ میں حالات کی فوری بہتری کیلئے جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر انسانی بہبود کی تنظیموں کو غزہ میں پانی، کھانا، دوائیں، ایندھن ، بجلی اور ہر قسم کے امدادی سامان سمیت بنیادی ضروریات کی ترسیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں نیز جلدا ز جلد جنگ بندی کیلئے تمام ممکنہ تدابیر بھی عمل میں لائی جائیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں محض کاغذی رہ جاتی ہیں، وزیر خارجہ
یوکرین کے معاملے پر یو این او قراردادوں پر عمل ہوجاتا ہے، کشمیری بھی دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں،ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب (فوٹو : فائل) ڈیووس: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یوکرین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جاتا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مغرب کے لیے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں محض کاغذی رہ جاتی ہیں۔ یہ بات انہوں نے ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم…
View On WordPress
0 notes
Text
سونے، چاندی اور تانبے کی کانوں کے اختیارات وفاق کے حوالے، خفیہ قرارداد منظور -
سونے، چاندی اور تانبے کی کانوں کے اختیارات وفاق کے حوالے، خفیہ قرارداد منظور –
کراچی: صوبوں کے قدرتی وسائل پر وفاق کو ایگزیکٹو پاور دینے کے معاملے پر خفیہ طریقے سے قراردادیں منظور کرلی گئیں جس کے بعد منرل اور مائننگ کے اختیارات وفاق کے سپرد ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سونا، چاندی اور تانبے کی کانوں کی ایگزیکٹو پاور وفاق کے حوالے کرنے کی قراردادیں منظور کرلی گئیں جس کے بعد ملک کے منرل اور مائننگ کے اختیارات وفاق کے سپرد ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی سے…
View On WordPress
0 notes
Photo
سینیٹ میں متعدد بل اور قراردادیں منظور، کون کون سے بل اور قراردادیں منظور ہوئیں، اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ اراکین پر برہم اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں نجی کارروائی کے دن متعدد بل اور قراردادیں منظور کرلی گئیں، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری پر ڈیڈلاک کی صورت میں معاملہ سپریم کورٹ کے سپرد کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکلز 213 اور 215 میں مزید ترمیم کا بل پیش کردیا جبکہ حکومتی مخالفت کے باوجود بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔
0 notes
Text
جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام اجلاس میں متفقہ فیصلہ : یکساں سول کوڈ کو کسی قیمت پربھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے .
جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام اجلاس میں متفقہ فیصلہ : یکساں سول کوڈ کو کسی قیمت پربھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے .
جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام اجلاس میں متفقہ فیصلہ : یکساں سول کوڈ کو کسی قیمت پربھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے دیوبند ، 29 مئی ( آئی این ایس انڈیا) یوپی کے سہارنپور کے علمی سرزمین ، دیوبند ، جہاں ایشیاء کا عظیم دینی مرکز دارالعلوم قائم ہے ، میں جاری جمعیت علمائے ہند کی میٹنگ میں آج دوسرے دن بھی کئی اہم قراردادیں پاس کی گئیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے آج ایک قرارداد منظور کیا، جس میں کہا گیا ہے…
View On WordPress
0 notes
Text
مسئلہ کشمیر کا تاریخی پس منظر ، حالات و واقعات ، اقوام متحدہ کی قراردادیں | جموں کشمیر انفو
0 notes
Text
الیکشن ملتوی کرانے کی ایک اور قرارداد سینیٹ میں جمع
رارالیکشن ملتوی کرانے کی ایک اور قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔ قرارداد سینیٹر ہلال الرحمان نے جمع کرائی جو آزاد منتخب ہوئے تھے۔ اس سے پہلے سینیٹ میں الیکشن کے لیے التوا کی دو قراردادیں منظور ہو چکی ہیں جبکہ ایک قرارداد جمع ہے۔ اس طرح الیکشن کے التوا کیے چوتھی قرارداد ہے۔ پچھلی قراردادوں کی طرح اس میں بھی خراب موسم اور امن و امان کی صورتحال کو الیکشن ملتوی کرنے کا جواز بتایا گیا ہے…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کا سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ
پاکستان نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (یو این ایس سی) کو جنوبی ایشیا کے امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے ہنگامہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے اس اجلاس کے دوران خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات کی جائے گی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے صدر کو خط لکھا ہے جس میں ان سے کونسل کے ہنگامی اجلاس منتعقد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام پر بات کی جائے گی جو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے پولینڈ کے اپنے ہم منصب جیک کزاپٹووچ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی کشمیر کے مسئلے پر اجلاس بلانے کے لیے بات چیت کریں۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دو ممالک کے درمیان جاری مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہیے جبکہ یورپی یونین نے بھی ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بطور یو این ایس سی سربراہ، پولینڈ تمام پیشرفت کا بغور جائزہ لے رہا ہے جبکہ اپنے شراکت داروں سے رابطے میں بھی ہے۔
بعد ازاں امریکا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جیک کزاپٹووچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خط پر جلد مشاورت کی جائے گی۔ خیال رہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی 11 قراردادیں موجود ہیں جن میں سے 3 قراردادیں مقبوضہ خطے کی خصوصی حیثیت سے متعلق ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط کو سیکیورٹی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو ارسال کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اقوام متحدہ کے اجلاس طلبی سے متعلق قواعد کے مطابق آرٹیکل 35 یا آرٹیکل 11 (3) کے تحت کوئی مسئلہ سیکیورٹی کونسل کے صدر کے علم میں لانے یا جنرل اسمبلی کی جانب سے آرٹیکل 11 (2) کے تحت کسی مسئلے پر سفارشات دینے یا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے کونسل کو آرٹیکل 99 کے تحت متوجہ کرنے کے بعد سیکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔ ادھر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے صدر کو آرٹیکل 35 کے تحت خط لکھا ہے جو ایسی صورت سے متعلق ہے جس کی وجہ سے کوئی تنازع جنم لے سکتا ہے یا خطے کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے یک طرفہ فیصلے کے بعد نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے شاہ محمود قریشی دنیا کو پاکستان کے بیانیے سے آگاہ کرنے میں متحرک نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے چین کا ہنگامی دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے چینی قیادت سے اقوام متحدہ جانے کے پاکستانی منصوبے پر بات چیت کی تھی۔ چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے شاہ محمود قریشی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note
·
View note
Text
کیا اسرائیل بین الاقوامی قانون سے بالاتر ہے؟
کیا اسرائیل پر جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادیں لاگو نہیں ہوتیں اور کیا وہ اقوام متحدہ کے چارٹر، قوانین، کنونشنز اور ضابطوں سے بالاتر ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو کیوں نہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ابتدائیے میں کہیں لکھ دیا جائے کہ یہ دستاویز ہم جارج آرول کے اینمل فارم کے نام کرتے ہیں، جہاں کہنے کو تو سب برابر ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ کچھ زیادہ ہی برابر ہوتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کی جس قرارداد (نمبر 181) کے ذریعے فلسطین تقسیم ہوا اور اسرائیل قائم ہوا، اس قرارداد میں لکھا گیا تھا کہ بیت المقدس ریاست اسرائیل کا حصہ نہیں ہو گا۔ یہی بات جنرل اسمبلی کی قرارداد 194 میں کہی گئی۔ یہی اصول اقوام متحدہ کے کمیشن UNCCP نے 1949 میں طے کیا۔ یہی بات Armistice Agreement میں لکھی ہے لیکن اسرائیل بیت القدس پر قابض ہے اور اقوام متحدہ کو ٹھینگا دکھا رہا ہے۔
سلامتی کونسل نے 22 نومبر1967 کو قرارداد ( نمبر 242) منظور کی اور اسرائیل سے کہا وہ بیت المقدس خالی کر دے۔ یہی بات جنرل اسمبلی نے اپنی قرارداد ( نمبر 2252) میں کہی۔ لیکن اسرائیل نے نہ صرف قبضہ برقرار رکھا بلکہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت قرار دے دیا۔ اس کے خلاف سلامتی کونسل نے پھر دو قراردادیں پاس کیں۔ جنرل اسمبلی نے اسے ��وتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا اور سلامتی کونسل نے ایک اور قرارداد ( نمبر 672) میں اس قبضے کو ناجائز قرار دیا۔ 2016 میں ایک بار پھر سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد ( نمبر2334) میں ایک بار پھر اسرائیل کو انٹرنیشنل لا کی صریح خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے یروشلم سمیت تمام مقبوضہ جات خالی کرنے کا کہا لیکن اسرائیل تاحال یروشلم سمیت تمام مقبوضہ جات پر قابض ہے اور انٹر نیشنل لا کہیں دور بیٹھا دہی کے ساتھ کلچہ کھا رہا ہے۔
اسرائیل کی ناجائز بستیوں پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں جن میں اس اقدام کو ناجائز اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ گولان کی پہاڑیوں اور مشرقی بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ جات میں بستیاں بنانے سے باز رہے لیکن اسرائیل یہ کام کیے جا رہا ہے۔ حال ہی میں شیخ جراح میں ناجائز آباد کاری ہی کا تو جھگڑا تھا اور فلسطینیوں کو ان کے علاقے سے نکال کر صہیونی بستی آباد کرنا مقصد تھا۔ سوال وہی ہے کہ وہ قراردادیں کیا ہوئیں جو اس اقدام کو نا جائز اور غاصبانہ قرار دے چکیں؟ اسرائیل فلسطین کی ز مین پر قبضہ کرتا ہے اور اپنے شہریوں کو وہاں لے جا کر آباد کر دیتا ہے۔ باوجود اس کے کہ چوتھے جنیوا کنونشن کا آرٹیکل 49 واضح طور پر کہہ رہا ہے کسی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں ہو گی کہ اپنی آبادی کو مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرے۔ ہیگ ریزولیوشن کے تحت اسرائیل کو کوئی حق نہیں کہ وہ مقبوضہ علاقوں کی زمینوں پر قبضہ کرے اور مالکان کو بے دخل کرے۔
لیکن اسرائیل سب کچھ کر رہا ہے۔ انٹر نیشنل کرمنل کورٹ اور روم سٹیچوٹ کے تحت یہ کام جنگی جرم تصور ہو گا لیکن اسرائیل اس جرم کا عشروں سے اعادہ کیے جا رہا ہے۔ اسرائیل جب غزہ کی شہری آبادی میں تباہی پھیلاتا ہے تو اس کا عذر یہ ہوتا ہے کہ اسے ان علاقوں کی عمارتوں سے حملے کا شک ہے اس لیے یہ جوابی اقدام ہے۔ ’جوابی اقدام‘ میں گھروں کے گھر اور میڈیا کے دفاتر اور پلازے ملیا میٹ ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ کیا ایسی صورت میں انٹر نیشنل لا کوئی رہنمائی فرماتا ہے؟ جنیوا کنونشن کے ایڈیشنل پروٹوکول 1 کے آرٹیکل 52 (3) میں لکھا ہے: ’اس شک کی صورت میں کہ آیا کوئی جگہ جو بالعموم سویلین استعمال کے لیے وقف ہو، جیسے گھر، عبادت کی جگہ یا کوئی رہائشی عمارت یا سکول کسی فوجی کارروائی میں موثر معاونت کے لیے استعمال ہو رہی ہے یا نہیں تو تصور کیا جائے گا کہ نہیں ہو رہی۔‘
گویا انٹرنیشنل لا نے گھروں اور عبادت گاہوں کو اس بہانے تباہ کرنے سے روک دیا ہے کہ کوئی طاقتور اٹھے اور شک کی بنیاد پر جس عمارت کو چاہے اڑا دے۔ جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 48 کے تحت حملہ آور ملک کے لیے لازم ہے کہ وہ سول آبادیوں کو نشانہ نہ بنائے۔ ایڈیشنل پروٹوکول کا آرٹیکل 52 شہری املاک پر حملے کی اجازت نہیں دیتا، پھر غزہ میں آئے روز یہ تباہی کیوں ہو رہی ہے؟ یہ انٹر نیشنل لا اسرائیل کا ہاتھ کیوں نہیں روک پاتا؟ جنیوا کنونشن ہسپتالوں اور طبی مراکزپر حملے کی اجازت نہیں دیتا۔ آرٹیکل 19 میں لکھا ہے کہ کسی بھی حالت میں طبی مراکز پر حملے کی اجازت نہیں ہو گی۔ لیکن اسرائیلی حملوں میں بیت الحنون، ہالا ا��شعوہ اورغزہ میں انڈونیشیا کا ایک ہسپتال اس حد تک تباہ ہو چکے ہیں کہ وہاں طبی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ قطر ہلال احمر کے دفتر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق غزہ کے واحد ٹراما اینڈ برن سنٹر پر بھی اسرائیل نے میزائل حملہ کیا ہے۔
غزہ کی کرونا لیب بھی حملے کی زد میں آئی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 18 ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں لیکن سہولیات ناپید ہیں۔ کرونا کے ٹیسٹ رک چکے ہیں اور یاد رہے کہ غزہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے اور اس میں کرونا کی شرح بہت زیادہ ہے۔ غزہ کے نیورولوجسٹ ڈاکٹرمعین اور کرونا ریسپانس فورس کے سربراہ ڈاکٹر ایمن ابو العوف اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ شاہ محمود قریشی صاحب فرما رہے ہیں کہ ہم معاملے کو جنرل اسمبلی لے کر جائیں گے جہاں سلامتی کونسل کی طرح کوئی ویٹو نہیں ہو سکتا لیکن کیا ہمارے وزیر خارجہ کو معلوم ہے کہ جنرل اسمبلی نے گذشتہ سال مختلف ممالک کے خلاف مذمت کی 23 قراردادیں پاس کی تھیں جن میں سے 17 قراردادیں سرائیل کی مذمت میں پاس کی گئیں۔ اب بھی جنرل اسمبلی میں ویٹو نہیں ہو گا اور قرارداد آ جائے گی تو کیا ہو جائے گا؟ سلامتی کونسل سے بھی کوئی قرارداد آ جاتی تو کیا ہو جاتا؟ جنرل اسمبلی سے جب قرارداد پاس ہو جائے تو قریشی صاحب کو چاہیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے چپکے سے پوچھ لیں کہ یور ایکسی لنسی قرارداد تو پاس ہو گئی اب اس کا کرنا کیا ہے؟ یور ایکسی لینسی تو شاید پکوڑے بھی نہیں کھاتے۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note
Text
اقوام متحدہ نے یوکرین کے انسانی بحران پر 3 قراردادیں منظور کیں۔
اقوام متحدہ نے یوکرین کے انسانی بحران پر 3 قراردادیں منظور کیں۔
یوکرین کے اقوام متحدہ (یو این) کے سفیر نے بدھ کے روز ان تمام اقوام پر زور دیا جو روس کی اس کے ملک کے خلاف جنگ کے خلاف کھڑے ہیں اس کی جارحیت کے انسانی نتائج کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیں، اور کہا کہ اس سے ایک طاقتور پیغام جائے گا جس کا مقصد تنازع میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ ماسکو کی فوجی کارروائی کا خاتمہ۔ روس کے اقوام متحدہ کے ایلچی نے جواب دیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل…
View On WordPress
0 notes
Text
اوآئی سی کا ایجنڈا، کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت 140 قراردادیں
اوآئی سی کا ایجنڈا، کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت 140 قراردادیں
پاکستان دارالحکومت اسلام آباد میں او آئی سی کا 48واں واں وزرا کارجہ اجلاس جاری ہے ۔ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے افتتاحی اور اختتامی سیشن اوپن ہوں گے، ورکنگ گروپس کے بند کمرہ اجلاس ہوں گے جس میں قراردادوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی پُرزور مذمت کی جائے گی۔ اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال بھی زیر غور آئے گی۔اجلاس میں کشمیر، فلسطین، اسلامو…
View On WordPress
0 notes