#پیشگوئی
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 19 days ago
Text
دریائی گھوڑے کی ٹرمپ کی فتح بارے پیشگوئی سچ ثابت ہوگئی
بینکاک (ڈیلی پاکستان آن لائن) 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق تھائی لینڈ کے ایک دریائی گھوڑے نے پیشگوئی کی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی حاصل ہوگی۔ تھائی لینڈ میں دریائی گھوڑے کے ایک بچے نے صدارتی امیدوار کملا ہیرس پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی پیشگوئی کر کے بین الاقوامی توجہ حاصل کی تھی۔ یہ پیشگوئی تھائی لینڈ کے صوبہ چونبوری میں کھاؤ کھیو اوپن چڑیا گھر کے منتظمین نے شیئر کی تھی،…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
 آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے سیلاب کی درست پیشگوئی ممکن
(ویب ڈیسک)گزشتہ ماہ یورپ میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے ہونے والی ��باہی نے ہر ایک کو حیران کر دیا، جس سے اربوں یورو کا نقصان ہوا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کی درست پیش گوئی مصنوعی ذہانت کے ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے کی گئی تاہم سیلاب زدہ علاقوں میں سیلابی صورتِ حال کے خطرات و اثرات بدستور موجود ہیں۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی…
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
میٹا کےچیف ایگزیکٹوکی پیشگوئی سامنے آ گئی
میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کی مستقبل کے حوالے سے پیشگوئی سامنے آگئی۔ میٹاکے چیف ایگزیکٹو نے کہاکہ مستقبلمیں ہر شخص کی آنکھ پر اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس سمارٹ گلاسزلگے ہوئے ہوں گے۔اسمارٹ گلاسز کا استعمال ایک نیا ٹرینڈ بنے گا ۔ہمارے خیال میں مستقبل میں مختلف قیمتوں اور مختلف ٹیکنالوجیز سے لیس اسمارٹ گلاسز تیار کئے جائیں گے۔میرے خیال میں اے آئی گلاسز کم قیمت میں دستیاب ہوں گے اور کروڑوں یا…
0 notes
forgottengenius · 10 months ago
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنما��ں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور ��یرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے ک�� بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گ��فن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
azharniaz · 21 days ago
Link
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
انٹرنیٹ ہماری زندگی تباہ کر رہا ہے؟
Tumblr media
جب میری عمر کم تھی تو والدہ اس بات پر فکرمند ہوتی تھیں کہ میں انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا ہوں۔ ذہن میں رہے کہ یہ 2000 کی دہائی کے وسط کی بات ہے جب انٹرنیٹ عام طور پر گھر کے ایک خاص کمر�� تک محدود ہوتا تھا۔ اگر آپ ایم ایس این میسنجر یا جاپانی اینیمیٹڈ ٹیلی ویژن سیریز ڈریگن بال زیڈ پر اپنی شام ضائع کرنا چاہتے تھے تو آپ کو ساکن مانیٹر کے سامنے بیٹھنا پڑتا تھا اور کوئی بھی آپ کی سرگرمی دیکھ سکتا تھا۔ تیزی سے موجودہ دور میں آئیں۔ سمارٹ فونز کی بدولت میں جب بھی چاہوں ڈریگن بال زیڈ دیکھ سکتا ہوں۔ درحقیقت اگر مجھے اندازہ لگانا پڑے تو میں شاید اس مضمون کو لکھنے سے پہلے اپنے فون کو پانچ سے 10 بار چیک کروں گا۔ اگر میں 2005 میں انٹرنیٹ کا عادی تھا تو مجھے نہیں معلوم کہ اب آپ میرے رویے کو کیا کہیں گے۔ سخت قسم کی لت؟ یا جنون؟ مجھے لگتا ہے کہ اس مرتبہ آپ اسے صرف ’21 ویں صدی کی دنیا میں رہنا‘ کہیں گے کیوں کہ ہمیشہ آن لائن رہنے کی میری لازمی ضرورت وہ ہے، جو زمین پر تقریباً ہر شخص کی ہے۔ خاصی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس میں میری والدہ بھی شامل ہیں (یہ درست ہے دوستو انہیں بھی آن لائن رہنا ہو گا) پھر اصل سوال یہ ہے کہ ویب کی ہماری اجتماعی لت کتنا نقصان پہنچا رہی ہے؟ ٹھیک ہے، ایلون مسک کا شکریہ کہ ان کی بدولت ہمیں ایک جواب مل سکتا ہے۔
کار ساز کمپنی ٹیسلا کے ممتاز چیف ایگزیکٹیو افسر اور سوشل میڈیا پلیٹ فار ٹوئٹر پر ہلچل مچانے والے ایلون مسک نے اپنے سٹار لنک سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے ایک نیم الگ تھلگ ایمازون قبیلے کو نیٹ سے جوڑنے میں مدد کی۔ اس نظام کی مدد سے زمین کے دور دراز علاقوں میں بھی تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس ویڈیو گریب میں ایلون مسک کو نیورالنک پریزنٹیشن کے دوران سرجیکل روبوٹ کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) ماروبو قبیلے نے گذشتہ نو ماہ انسانی علم کے ہمارے اجتماعی ذخیرے کے عجائبات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گزارے اور نتائج کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اس موضوع پر اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک مضمون کے مطابق قبیلے کے ارکان جلد ہی سوشل میڈیا اور فلموں کے عادی ہو گئے اور وہ اپنے دن کا زیادہ تر حصہ ویڈیوز دیکھنے اور پرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان اپنے فون میں اس قدر مشغول ہو گئے ہیں کہ انہوں نے قبیلے کے شکار کرنے اور ماہی گیری کے معمولات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو برادری کی بقا کے لیے اہم ہیں۔
Tumblr media
بے لگام انٹرنیٹ کے استعمال کے خطرات کے بارے میں کیس سٹڈی کے طور پر، نتائج بہت خوفناک ہیں۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں بلیوں کی ویڈیوز اور  فلموں کی کشش قبیلے میں وائرس کی طرح پھیل گئی، جس کے نتیجے میں قبیلے کی عادات اور رویے مکمل طور پر تبدیل ہو کر رہ گئے۔ اس بارے میں ایک دلیل پیش کی جا سکتی ہے کہ شاید وہ اس لیے بہت زیادہ متاثر ہوئے کیوں کہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی تیاری نہیں کی تھی لیکن اگر ہم ایماندار�� سے بات کریں تو ریڈاِٹ تک رسائی کے بعد کا ان کا معاشرہ ہمارے معاشرے سے کتنا مختلف دکھائی دیتا ہے؟ مجھے غلط مت سمجھیں۔ یقیناً کچھ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ سٹار لنک سسٹم کو ماروبو میں لانے کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہ ہنگامی صورت حال کی صورت میں بیرونی دنیا اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے قابل ہوں گے، جو ایک اچھا خیال ہے، چاہے آپ نئی ٹیکنالوجی کے کتنے ہی بے مخالف کیوں نہ ہوں۔ قبیلے کے لوگ زیادہ تر دنوں میں صرف صبح اور شام کو اپنا انٹرنیٹ آن کرتے ہیں (اگرچہ اتوار سب کے لیے مفت ہوتا ہے) جو آن لائن دنیا تک نیم محدود رسائی کے میرے کم عمری کے تجربات کے تھوڑا سا قریب عمل ہے۔
لیکن مجموعی طور پر، ایمازون (مقام کا نام، ویب سائٹ نہیں) کو ایمازون (ویب سائٹ، جگہ نہیں) تک رسائی دینا تھوڑا سا خطرناک ہے۔ یہ آپ کے اس بات پر غور کرنے کے لیے کافی ہے کہ آپ کی جیب میں موجود چھوٹا سا باکس واقعی آپ کے رویے پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے۔ سچی کہانی۔ میں نے 2016 تک سمارٹ فون نہیں لیا حالاںکہ میری زندگی میں شامل زیادہ تر لوگوں کے پاس پہلے سے ہی سمارٹ فون تھا۔ بات یہ ہے کہ میں غیرروایتی نہیں تھا۔ میں واقعی 26 سال کی عمر تک فون لینے کے معاہدے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، اس لیے اس وقت تک میں نے ایک پرانا نوکیا فون استعمال کیا جس کا کوئی ماہانہ بل نہیں تھا۔ فون کے آدھے بٹن غائب تھے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنے دوستوں سے بہت مایوس تھا جو رات کے وقت تفریح کے لیے گھر سے نکلنے کے بعد اپنے فون سے چپکے رہتے تھے یا بات چیت کے دوران اپنے نوٹیفیکیشن چیک کرتے رہتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ جیسے ہی مجھے اپنا فون ملا میں کتنی جلدی ان لوگوں میں سے ایک بن گیا۔ ہم فون اور انٹرنیٹ کی ’لت‘ کے بارے میں مذاق کرتے ہیں لیکن شاید ہمیں مذاق کرنا بند کر کے واقعی جائزہ لینا شروع کرنا چاہیے کہ یہ اصل میں کس قدر حقیقی لت کی طرح ہے۔
خاص طور پر نوجوانوں کے لیے، ایک ایسے آلے تک رسائی جو دن میں 24 گھنٹے فوری تسکین فراہم کرسکتا ہے، بہترین خیال نہیں ہوسکتا۔ حتیٰ کہ ماروبو کو بھی کام کے اوقات کے دوران اپنے انٹرنیٹ کو بند رکھنے کی سمجھ تھی۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ معجزہ ہی ہو گا کہ اگر ہم کبھی کچھ اور کر پائیں، کام ہی کیوں، جب میں اپنے جالی دار جھولے میں لیٹ کر لوگوں یا گرتے ہوئے لوگوں کی پرمزاح ویڈیوز دیکھ سکتا ہوں؟ لوگوں سے بالمشافہ بات کیوں کی جائے جب ��ٹس ایپ مجھے زیادہ پرمزاح یا زیادہ ذہانت پر مبنی ردعمل کی منصوبہ بندی کرنے کا وقت دیتا ہے؟ زندگی میں کیا پریشانی ہے جب فون موجود ہو تو؟ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ میں نے اس مضمون کو لکھنے سے پہلے 12 بار اپنا فون دیکھا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ میں اسے مکمل کرنے میں کامیاب رہا۔ شاید ابھی تک ہمارے لیے امید باقی ہے۔
رائن کوگن
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
mediazanewshd · 6 months ago
Link
0 notes
atikdm · 7 months ago
Text
ویندوز 10 اورجینال: بهترین تجربہ کمپیوٹنگ کے لیے
Tumblr media
وینڈوز 10 اورجینال ایک زبردست اور تجدید شدہ ورژن ہے جو مائیکروسافٹ کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ ایک اہم ترقی ہے جو کمپیوٹنگ کے استعمال کو آسان بناتی ہے اور صارفین کو مختلف دستاویزات اور فیچرز کی پیشگوئی میں مدد فراہم کرتی ہے۔
For more information click here-  ویندوز 10 اورجینال
وینڈوز 10 اورجینال کی بھرپور ترقیوں میں سے ایک اہم خصوصیت ونڈوز ایکسپلورر کی جگہ ونڈوز ایجینیوم این این چار سیکیورٹی اور پرائویسی فیچر کی فراہمی ہے۔ اس کے علاوہ، ونڈوز 10 اورجینال نئے اور بہترین کارکردگی کے ساتھ آتا ہے، جیسے کہ ملٹی ٹاسکنگ، ونڈوز این بیئر، کورٹانا اور بہت کچھ۔
یہ آپ کو ایک بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے جو مختلف صنعتوں میں کام کرنے کیلئے موزوں ہوتا ہے۔ ونڈوز 10 اورجینال مختلف دستاویزات کے ساتھ آتا ہے جو مختلف نیازوں کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
ونڈوز 10 اورجینال کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ محفوظ اور مستحکم ہوتا ہے۔ مائیکروسافٹ کی مدد سے منتخب شدہ ایپلی کیشنز اور ٹولز کو ونڈوز 10 اورجینال کے ساتھ استعمال کرتے وقت اپنے کمپیوٹر کی سیکیورٹی کو بڑھا سکتے ہیں۔
ونڈوز 10 اورجینال کا استعمال کرتے وقت، آپ کو آخری ترقیاں اور فنکشنلٹیس کے ساتھ بہترین تجربہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے نئے اور موجودہ فیچرز، سیکیورٹی پرائیویسی اور کارکردگی کے اضافے کا یقین دلاتے ہیں کہ ونڈوز 10 اورجینال آپ کے کمپیوٹنگ کے تجربے کو بہتر بناتا ہے۔
اختتاماً، ونڈوز 10 اورجینال ایک شاندار اور استحکامی ورژن ہے جو کمپیوٹنگ کے صارفین کو بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے۔ اس کی ترقیاں اور فیچرز نے اسے ایک بہترین اور ترجیحی ورژن بنا دیا ہے جو مختلف صنعتوں میں موزوں ہوتا ہے۔
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
پاکستان میں ’ کم بیک‘ کے بادشاہ نواز شریف ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے لیے تیار، برطانوی میڈیا
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے نواز شریف کے اقتدار میں آنے کی پیشگوئی کی ہے۔ بی بی سی نے ’ نواز شریف: پاکستان کے کم بیک کے بادشاہ ایک بار پھر وزیر اعظم بننے کے لیے تیار‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف گزشتہ سال خود ساختہ جلاوطنی سے واپس آئے تھے، اب وہ 8 فروری کو ہونے والے الیکشن جیتنے کے لیے واضح طور پر سامنے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 11 months ago
Text
ٹی 20 ورلڈکپ، بابراعظم سے ٹیم کو فتح دلانے کی امیدیں وابستہ ہونے لگیں - ایکسپریس اردو
پاکستان نے گزشتہ ٹی 20 ورلڈکپ میں بابرکی غیرمعمولی پرفارمنس کی وجہ سے بہترین نتائج دیے تھے، سابق انگلش کپتان۔ فوٹو: ایکسپریس ویب لندن: پاکستان کے سابق کپتان بابراعظم سے ٹی 20 ورلڈکپ میں ٹیم کو فتح دلانے کی امیدیں ظاہر کی جانے لگیں۔ سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے قومی کپتان بابراعظم اور بھارتی اسٹار ویراٹ کوہلی کے نئے سال میں بہترین پلیئرز رہنے کی پیشگوئی کردی۔ یہ بھی پڑھیں: 2023 ورلڈکپ؛ ناقص…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 1 year ago
Text
کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں بارشوں کی پیشگوئی
http://dlvr.it/SrY0y4
0 notes
topurdunews · 19 days ago
Text
امریکی انتخابات کا فاتح کون ہوگا ؟ دریائی گھوڑے نے پیشگوئی کردی
بنکاک (ویب ڈیسک) 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق تھائی لینڈ کے ایک دریائی گھوڑے نے پیشگوئی کردی ہے جو میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق   تھائی لینڈ میں دریائی گھوڑے کے ایک بچے نے موجودہ نائب صدر کملا ہیرس پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی پیشین گوئی کر کے بین الاقوامی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ پیشین گوئی صوبہ چونبوری میں کھاؤ کھیو اوپن چڑیا گھر کے ذریعہ شیئر کی گئی۔ پیشگوئی…
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
کیا فیس بک ایپ کا وجود ختم ہونے والا ہے؟
Tumblr media
دورِ جدید میں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات چیت کرنے، رابطے قائم کرنے اور اظہارِ خیال کے انداز بالکل تبدیل ہو چکے ہیں۔ بہت سے پلیٹ فارم آئے اور چلے گئے جبکہ کچھ کی اہمیت تمام ادوار میں برقرار رہی۔ ان میں سے ہی ایک سب سے پرانا اور مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک ہے۔ میٹا کمپنی کے تشہیری ذرائع کی جانب سے شائع ہونے والے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2022ء کے اوائل میں پاکستان میں فیس بک کے 4 کروڑ 35 لاکھ صارفین تھے۔ ٹوئٹر کا بریکنگ نیوز کا ٹاپ ذریعہ ہونے کے باوجود فیس بک، یوٹیوب کے بعد خبروں کے حصول کا مقبول ترین ذریعہ ہے۔ یہ کسی بھی موضوع پر بروقت مواد مہیا کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جس سے صارفین کو آگاہی ملتی ہے، اور مباحث کا آغاز ہوتا ہے۔ فیس بک کی کامیابی کے بعد، دیگر دو سوشل میڈیا ایپلیکیشنز بھی سامنے آئیں جو انتہائی مقبول ہیں۔ پہلا پلیٹ فارم تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن انسٹاگرام ہے جو کہ فالوورز کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے کے لیے بہترین ہے۔ 
مزید یہ کہ انسٹاگرام اپنے فیچرز میں اضافہ اور اسے اپڈیٹ کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ ایپ صارفین کے لیے زیادہ دلچسپی اور مشغولیت کا باعث بنتی ہے۔ ایسا ہی دوسرا پلیٹ فارم ٹک ٹاک ہے جو نسبتاً نیا ہے اور حالیہ چند برسوں میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ یہ اب دنیا بھر میں اپنے 50 کروڑ ماہانہ فعال صارفین کے ساتھ دنیا کا مقبول ترین سوشل میڈیا فلیٹ فارم ہے۔ فیس بک کافی عرصے سے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے تاہم یہ آہستہ آہستہ اپنا مقام کو کھو رہی ہے۔ اگرچہ سال 2020ء تک اس کے خاتمے کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن آج ہم 2023ء میں موجود ہیں اور فیس بک ایپ اب بھی زندہ ہے۔ لیکن آخر مزید کتنے عرصے تک؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ایسا دن آئے گا جب فیس بک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ لیکن فیس بک کے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایپلیکیشن اس وقت بہترین کام کر رہی ہے۔
Tumblr media
فیس بک سب سے پرانی اور مقبول ترین ایپ ہے لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نوعمروں اور نوجوانوں میں فیس بک ایپلیکیشن تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہی ہے۔ 30 سال سے زائد عمر کے افراد سے اگر موازنہ کیا جائے تو نوعمر افراد فیس بک کم استعمال کرتے ہیں اور اس پر پوسٹ بھی کم کرتے ہیں۔ اس عدم مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں صارف کی عدم دلچسپی سے لے کر رازداری کے حوالے سے خدشات شامل ہیں۔ بہت سے صارفین اس ایپلیکیشن سے بیزار ہو چکے ہیں اور وہ کسی نئی اور دلچسپ چیز کی تلاش میں ہیں۔ دوسری جانب بہت سے صارفین خصوصی طور پر کیمبریج اینالیٹیکا اسکینڈل کے معاملے کے بعد اپنی رازداری کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ مزید یہ کہ فیس بک کے نیوز فیڈ ایلگوریتھم کی وجہ سے یہ ایپ سمجھنے اور اسے استعمال کرنے کے لیے انتہائی مشکل بن چکی ہے جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اپنی مطلوبہ چیز تلاش کرنا دشوار ہو گیا ہے۔ پھر بہت سے صارفین فیس بک ایپ میں اسپانسرڈ مواد اور اشتہارات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے بھی پریشان ہو چکے ہیں۔
پرانے پلیٹ فارم ہونے کے باوجود 2000ء کے بعد پیدا ہونے والے افراد اس کے کل صارفین کا 26 اشاریہ 4 فیصد ہیں۔ تاہم فیس بک کے 36 فیصد صارفین کی عمر 45 سال سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود فیس بک کی خاطر خواہ آرگینک ریچ اسے مالی اعتبار سے بہتر تشہیری پلیٹ فارم میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کے تشہیری فیچرز نے کمپنیوں اور تنظیموں کو ان کے مارکیٹنگ مقاصد حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے جن میں نئے کلائنٹس کو راغب کرنا، سیلز بڑھانا یا ویب سائٹ پر ٹریفک میں اضافہ کرنا جیسی چیزیں شامل ہیں۔ فیس بک کا استعمال 2019ء سے برقرار ��ہا ہے حالانکہ گزشتہ 5 برسوں میں اس کے استعمال میں اوسطاً 6 منٹ کی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ ان پلیٹ فارمز پر سرگرمیاں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔ مستقبل میں ان پلیٹ فارمز کے درمیان ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیے مقابلہ بازی میں اضافہ ہو گا۔ نتیجتاً عام صارف اپنے استعمال کے وقت کو ان ایپلیکیشنز پر زیادہ مساوی طور پر تقسیم کرے گا۔ ٹک ٹاک کا مقابلہ کرنے کے لیے فیس بک کی مالک کمپنی میٹا ریلز سمیت مختصر ویڈیوز پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ ریلز بنانے کا آغاز 2020ء میں انسٹاگرام سے ہوا تھا۔
ریلز کا فیچر انسٹاگرام کے لیے مخصوص ہے  تاہم انسٹاگرام ریلز کی مقبولیت بھی فیس بک صارفین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ناکافی تھی۔ شاید یہ فیچر ان لوگوں کے لیے متاثرکُن نہیں تھا جو اس پلیٹ فارم کو صرف خاندان اور دوستوں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ریلز کا فیچر انسٹاگرام کے لیے مخصوص ہے جو فیس بک صارفین کی محدود تعداد کو ہی دستیاب ہے۔ اگرچہ فیس بک اور دیگر ایپس کے پاس مختصر ویڈیوز کے لیے ریلز کے مماثل فیچرز موجود ہیں لیکن ٹک ٹاک مختصر طرز کی ویڈیوز کی دنیا میں غالب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک ایسی ایپلیکیشن ہے جس کی وجہ سے اس طرز کے مواد نے مقبولیت حاصل کی اور فیس بک سمیت دیگر ایپس اس معاملے میں ٹک ٹاک کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ جیسے جیسے سماجی رابطے کی سائٹس میں تبدیلی آتی رہتی ہے، یہ ضروری ہوتا جاتا ہے کہ یہ پلیٹ فارمز جدید ٹرینڈز اور ٹیکنالوجی کو اختیار کرتے رہیں۔ یقیناً دورِحاضر کے پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک، ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں ترقی اور اختراعات کا عمل جاری رکھیں گے۔
ضروری ہے کہ یہ پلیٹ فارمز جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہیں مزید یہ کہ کلب ہاؤس اور ڈسکورڈ جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ ہماری بات چیت اور رابطے کے طریقہ کار کو تبدیل کررہے ہیں۔ امکان یہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز کی مقبولیت بڑھتی رہے گی اور بہت سے صارفین مستقبل میں اس کی جانب رخ کریں گے۔ یہ بات مد��نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر پلیٹ فارم کے اپنے منفرد فیچر اور فوائد ہوتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کا انتخاب کیا جائے جو آپ کی کاروباری ضروریات کے مطابق بہترین ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ کم عمر افراد تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ٹک ٹاک آپ کے لیے بہترین انتخاب ہو گا۔ دوسری جانب اگر آپ بالغ افراد تک رسائی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں تو انسٹاگرام آپ کا بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ کسی ایسے پلیٹ فارم کی تلاش میں ہیں جہاں آپ کو تمام عمر کے افراد ملیں تو اس کے لیے فیس بک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے۔
جہاں تک رہا یہ سوال کہ کیا واقعی فیس بک ختم ہو رہی ہے؟ تو اس بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حقیقت میں فیس بک نے سوشل میڈیا کے منظرنامے کو مستقل طور پر تبدیل کر دیا ہے اور چاہے ہم اس بات کا اعتراف کریں یا نہ کریں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یہ ہماری زندگیوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیس بک کو مردہ قرار دینا قبل ازوقت ہو گا۔ تاہم کچھ بھی ہو فیس بک ہے تو ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی اور مائی اسپیس جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی طرح اس کا عروج و زوال بھی آئے گا اور ایک ایسا دن بھی ہو گا جب یہ مکمل طور پر ہماری زندگیوں سے غائب ہو جائے گی۔
راج کھیراج   یہ مضمون 6 اپریل 2023ء کو ارورا میگزین میں شائع ہوا۔
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
فچ نے موجودہ حکومت 18ماہ قائم رہنے کی پیشگوئی کردی
معاشی درجہ بندی کے ادارے فچ نے موجودہ حکومت صرف 18ماہ تک قائم رہنے کی پیشگوئی کردی۔ فچ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر ساری معاشی اصلاحات کرے گی،اگر موجودہ حکومت ختم ہوئی پاکستان میں ٹیکنوکریٹ کی حکومت آئے گی۔ پاکستان کے فروری کے الیکشن میں آزاد امیدواروں کو بڑی کامیابی ملی،جیتے والے آزاد امیدوار کو جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی،پاکستان کے شہروں میں…
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
کتنے ہزار رنز پر رٹائرمنٹ لیں گے؟ شعیب ملک نے بتا دیا
پی ایس ایل میں کراچی کنگز سے کھیلنے والے قومی ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر شعیب ملک نے اپنی رٹائرمنٹ سے پیشگوئی کر دی۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میں 15 ہزار رنز مکمل ہونے تک کھیلتا رہوں گا فی الحال کرکٹ کو انجوائے کر رہا ہوں اور کھیل پر مکمل توجہ مرکوز ہے۔ ملتان پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ جب بوجھ لگنے لگے گا تو رٹائرمنٹ لے لوں گا لیکن مستقبل قریب میں کرکٹ کو الوداع کہنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
پی ایس ایل8: رواں سیزن میں مقابلے سنسنی خیز ہونے کی توقع ہے، وسیم اکرم
شکست کے باوجود کم بیک کریں گے، ڈائریکٹر کراچی کنگز (فوٹو: ایکسپریس ویب)   کراچی: سابق کپتان اور کراچی کنگز کے ڈائریکٹر وسیم اکرم نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 میں دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے ہونے کی پیشگوئی کردی۔ کراچی میں ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا کہ پی ایس ایل کے رواں سیزن کے لیگ میچز سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ تمام ٹیموں کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes