#پاک چائنا
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 5 months ago
Text
پاک چائنا دوستی سیاسی اختلافات سے بالاتر ہے، مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہنا ہے کہ پاک چائنا دوستی سیاسی اختلافات سے بالاتر ہے۔ جےیوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سی پیک کے حوالے سے سیاسی جماعتوں پر مشتمل تیسرے پاک چائنا مشترکہ مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ چائنا کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔پاک چائنا دوستی کے حوالے سے قومی سطح…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز میں پاک چین تعلقات کے فروغ کے لیے گول میز کانفرنس
سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز )CASS)، اسلام آباد، نے ایک ممتاز چینی وفد کی میزبانی کی جس میں شنگھائی انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹڈیز )SIIS)، چائنا انسٹی ٹیوٹ آف کنٹیمپریری انٹرنیشنل ریلیشنز )CICIR )اور سچوان اکیڈمی آف سوشل سائنسز )SASS )کے اسکالرز شامل تھے۔ SIIS کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لیو ذونگئ کی قیادت میں وفد میں CICIR کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر وانگ شیدا؛ مسٹر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان قرضوں کی دلدل میں
Tumblr media
حال ہی میں عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے ناقابل برداشت قرضوں، ٹیکس وصولی کی کم ترین شرح اور بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت 9 جون کو وفاقی بجٹ پیش کر رہی ہے جس میں رواں مالی سال 2022-23 میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد اور آئندہ مالی سال 2023-24 بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.1 فیصد تجویز کیا گیا ہے جبکہ موجودہ معاشی حالات دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کے مطابق بجٹ خسارہ اس سے زیادہ متوقع ہے۔ قارئین! آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے بجٹ کے اہداف پر آئی ایم ایف کی رضامندی ضروری ہے۔ بجٹ خسار�� کی اہم وجوہات سرکاری ملازمین کی پنشن اور قرضوں پر سود کی ناقابل برداشت ادائیگیاں ہیں۔ پاکستان میں جی ڈی پی میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح بمشکل 10 فیصد ہے جو خطے میں دیگر ممالک کی نسبت سب سے کم ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے پاس صرف 46 فیصد آمدنی بچتی ہے جبکہ 54 فیصد آمدنی صوبوں کو منتقل کر دی جاتی ہے جو دفاعی بجٹ، قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہے جس کیلئے حکومت کو مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں ،جس کی وجہ سے 2022 ءمیں پاکستان کا مالیاتی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ 
گزشتہ 7 سے 8 سال میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو 2015ء میں جی ڈی پی کا 24 فیصد تھے اور آج 78 فیصد تک پہنچ چکے ہیں جبکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ بمشکل آدھی فیصد متوقع ہے جس سے ریونیو وصولی میں کمی ہو گی جس کو پورا کرنے کیلئے غیر ضروری اخراجات میں کمی، سبسڈیز کے خاتمے اور ٹیکس نیٹ میں اضافے سے ہم 2000 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کر سکتے ہیں۔ جرمن ادارے جوبلی نے پاکستان کو ناقابل برداشت قرضوں سے ابتر معاشی صورتحال والے ممالک میں شامل کیا ہے جن کے قرضوں کو ہنگامی بنیاد پر ری اسٹرکچر کرنے کی ضرورت ہے، نہیں تو یہ ممالک ڈیفالٹ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے بیرونی قرضوں کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 7 سے 8 سال میں چین اور چینی کمرشل بینکوں سے لئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو پاکستان کے مجموعی 127 ارب ڈالر کے قرضوں کا ایک تہائی یعنی 30 فیصد ہو چکے ہیں۔ 
Tumblr media
آئی ایم ایف کے مطابق چینی حکومت کا اس وقت مجموعی قرضہ 30 ارب ڈالر ہے جس میں چینی حکومت کا 23 ارب ڈالر اور چینی کمرشل بینکوں کا 7 ارب ڈالر شامل ہے۔ یہ قرضے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)، انرجی اور انفرااسٹرکچر منصوبوں میں قرضے کی شکل میں لئے گئے، اس کے علاوہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے بھی چینی کمرشل بینکوں سے قرضے حاصل کئے جس کی تازہ مثال چائنا ڈویلپمنٹ بینک سے لیا جانے والا 700 ملین ڈالر کا قرضہ ہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق چین سے لئے جانے والے قرضے 3 قسم کے ہیں۔ ایک وہ چینی قرضہ جو سی پیک منصوبوں کیلئے لیا گیا، دوسرا چینی کمرشل بینکوں سے لیا گیا اور ��یسرا چین کے اسٹیٹ بینک پاکستان میں رکھے گئے ڈپازٹس یہی وجہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں قرضوں کی ادائیگیوں میں زیادہ دبائو چینی قرضوں کا ہے اور پاکستان کو بار بار چین سے رول اوور کی درخواست کرنا پڑتی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضے سے سی پیک قرضوں کی ادائیگیاں نہ کی جائیں۔
بیرونی قرضوں کے علاوہ پاکستان کے مقامی بینکوں کے قرضوں میں بھی ناقابل برداشت اضافہ ہوا ہے جو رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک بڑھ کر 3580 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جو مجموعی قرضوں کا 87 فیصد ہیں جو گزشتہ سال 2122 ارب روپے یعنی 69 فیصد تھے۔ قرضوں میں اضافے کی بڑی وجہ حکومت کا بینکوں سے نہایت مہنگی شرح سود 22 فیصد پر قرضے (ٹریژری بلز) لینا ہے۔ آئی ایم ایف نے بینکوں کی شرح ِسود افراط زر کم کرنے کیلئے بڑھائی تھی لیکن بدقسمتی سے افراط زر کم ہونے کے بجائے بڑھ کر (سی پی آئی) 37 فیصد اور کھانے پینے کی اشیاء (SPI) 48 فیصد تک پہنچ گئی ہیں اور مہنگائی سے غریب آدمی کی چیخیں نکل گئی ہیں جبکہ آئی ایم ایف نے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ شرح سود میں اضافے، صنعتوں کی مالی لاگت بڑھنے، گیس سبسڈی کے خاتمے اور مہنگے خام مال کی امپورٹ سے صنعتی شعبے میں ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتیں تیزی سے بند ہو رہی ہیں جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 
کراچی کی صنعتوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ شہر کے چاروں بڑے صنعتی زونز سائٹ، کورنگی، نارتھ کراچی اور فیڈرل بی ایریا میں 25 فیصد سے زائد صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور 75 فیصد سے زیادہ صنعتوں نے اپنی پیداواری صلاحیتیں آدھی سے بھی کم کر دی ہیں جس سے ملکی ایکسپورٹس میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ پاکستان آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے مطابق لاکھوں افراد بیروزگار ہو چکے ہیں جس میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ جولائی سے مارچ تک 9 مہینوں میں پاکستان کی آمدنی 3400 ارب روپے جبکہ قرضوں اور سود کی ادائیگیاں اس سے زیادہ 3500 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق جون 2030 تک ہمیں 3.7 ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس کیلئے ہمیں چین سے 2 ارب ڈالر رول اوور اور دوست ممالک سے اضافی ڈپازٹس کی درخواست پھر کرنا پڑے گی لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان قرضوں کی دلدل میں پھنس گیا ہے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ 
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
gamekai · 2 years ago
Text
اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے ایس ایچ اوز اپنا قبلہ درست کرلیں، گورنرسندھ
گورنر سندھ کامران تیسوری نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے ایس ایچ اوز اپنا قبلہ درست کرلیں۔ گورنر سندھ کامران تیسوری نے چینی قونصل جنرل  کے ہمراہ پاک چائنا فرینڈ شپ پارک کا افتتاح کیا۔ اس حوالے سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آلہ دین پارک میں انکروچمنٹ کو ختم کرکے وہاں بھی پارک بنایا جارہا ہے، مافیا شہر قائد سے اپنا بستر باندھ کر کوچ کریں کیونکہ کراچی میں جہاں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shoukatali · 7 years ago
Text
2017ء میں پاکستان ایئر فورس کی شاندار کامیابیاں
Tumblr media
سال 2017ء میں پاکستان ائیر فورس کی کارکردگی شاندار رہی۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان کو ترکی کا اعلیٰ ترین ایوارڈ لیجین آف میریٹ عطا کیا گیا۔
  اٹھائیس اپریل کو سنگل سیٹوں والے جے ایف سیونٹین کے بعد ڈبل سیٹوں والے جے ایف سیونٹین طیاروں نے چائنا میں کامیاب فلائٹ کا مظاہرہ کیا۔
چودہ اگست پاکستان کے جشن آزادی کے موقع پر پہلی مرتبہ سعودی ہاکس اور سولو ترک فضائی مظاہرہ فاطمہ جناح…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 years ago
Text
آئی ایم ایف کے بجائے چین پاکستان کی مدد کرنے جا رہا ہے؟
وزیرِاعظم عمران خان چین کا دورہ کر رہے ہیں، جو ہمارا نہایت اہم اسٹریٹجک ساتھی ہے۔ یہ دورہ ایک بہت ہی نازک دور میں ہونے جا رہا ہے کہ جب امریکا کی جانب سے چین اور روس کے خلاف ایک نئی سرد جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد وجود میں آنے والے عالمی نظام کو ٹرمپ انتظامیہ نے تار تار کر دیا ہے۔ اب امریکا اور دیگر بڑے ممالک عالمی قانون کو بالائے طاق رکھ کر چھوٹے ملکوں کے خلاف یک طرفہ طاقت کا استعمال، زور زبردستی اور مداخلت کرتے ہیں۔ عالمی تجارتی حکومت کو ریزہ ریزہ کیا جا رہا ہے اور یوں مالیاتی نظام دباؤ کا شکار ہے۔
ان مشکل حالات میں، پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات اسے اپنی سیکورٹی اور خارجہ پالیسی اور اپنی سماجی و معاشی ترقی کو ضروری سہارا فراہم کرتے ہیں۔ چین پاکستان کی دفاعی ضروریات کو پورا کرتا ہے، پاکستان کا انفرا اسٹریکچر تعمیر کر رہا ہے، اس کے علاوہ ہندوستانی جارحانہ رویے اور امریکی دھمکیوں کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ اگرچہ پاک چین تعلقات چٹانوں کی طرح مضبوط ہیں، لیکن چونکہ موجودہ زمینی و سیاسی حالات میں پاکستان اور چین اپنے دشموں کے ہاتھوں جن خدشات اور دباؤ کا مقابلہ کر رہے ہیں اس کے پیش نظر دونوں کو اپنے اسٹریٹجک شراکت داری کو بہت ہی مضبوط سطح پر لے جانے کی انتہائی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
وزیرِاعظم کے دورہ چین کی راہ چند ہفتے قبل پاکستان کے آرمی چیف نے ہموار کی تھی جنہوں نے اطلاعات کے مطابق بیجنگ میں دونوں ملکوں کے مابین دفائی اور سیکورٹی تعاون کو مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ بلاشبہ اہم ترین سیکورٹی تعاون کے حوالے سے حتمی فیصلوں کا اعلان وزیرِاعظم اور چینی رہنماؤں کو ہی کرنا ہے۔ دونوں ملکوں کو اس وقت جن سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے اس کے لیے دونوں کو ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے۔ چین، بحیرہ جنوبی چین میں میری ٹائم تنازعات، ون چائنہ پالیسی اور تائیوان، اور ژن جیانگ میں اوئی غر (Uighur) انتہاپسندوں کی جانب سے علیحدگی کے اٹھتے خدشے پر پاکستان کی حمایت چاہے گا۔
پاکستان کے خلاف امریکی اور ہندوستانی دباؤ اور دھمکیوں کے خلاف پاکستان کو اپنے اہم سیکورٹی چیلنجز پر چین کی طرف سے مزید بڑھ کر زبانی حمایت درکار ہے۔ چین کو پاکستان پر طاقت اور اقتصادی دباؤ کی دھمکیوں پر مذمت کا اظہار کرنا چاہیے، بین الاقوامی قانون کے مطابق جموں کشمیر مسئلے پر ایک پُرامن حل کا مطالبہ کرنا چاہیے اور سی پیک منصوبے کو ختم کرنے کی دھمکیوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔ افغانستان میں سیاسی حل کو فروغ دینے کے لیے چین کا کردار نہایت اہم ہے، جس کے لیے چین افغانستان کی ترقی میں مدد فراہم کرے اور سی پیک اور بیلٹ روڈ جال میں شامل کرے۔
عمران خان کے دورہ چین کے ایجنڈے کا محور ممکنہ طور پر اقتصادی مسائل ہوں گے۔ گزشتہ ہفتے وزیرِاعظم کی جانب سے حکمتِ عملی اور ہوشیاری کے ساتھ سعودی سرمایہ داری کانفرنس میں شرکت کے دوران بڑی ہی خوش آئند سعودی مالیاتی مدد حاصل ہونے کے باوجود بھی پاکستان کو چین سے ایک بڑی رقم درکار ہے۔ یہ چند صورتوں میں ممکن ہو ��کتا ہے: ڈالر ڈیپازٹ، نرم قرضے، تجارتی (کمرشل) کریڈٹ اور سی پیک منصوبے پر پہلے سے سے زیادہ بڑے وعدوں کی صورت میں۔ پاکستان جن شرائط پر آئی ایم ایف پیکج کو حاصل کرنا اور منظور کروانا چاہتا ہے، چین اس معاملے پر کافی مثبت انداز میں اثرانداز بھی ہو سکتا ہے۔
وزیرِاعظم عمران خان کو شنگھائی میں ہونے والے چائنا ٹریڈ ایکسپو میں بطور ‘مہمانِ خصوصی‘ مدعو کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ پاکستان کی درآمداتی اور پیداواری صلاحیتوں کو پیش کرنے کے لیے جو کوششیں کی جائیں گی اس کی وزیراعظم سربراہی کریں گے۔ بدقسمتی سے یہ صلاحیتیں اس وقت محدود ہیں اور انہیں مناسب تجارتی اور صنعتی پالیسیوں کے ذریعے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چین اس مرحلے میں کافی اہم کردار ادا کر سکتا ہے، مثلاً، اپنے چند غیر مسابقتی مینوفریکچرنگ صلاحیتوں اور وہ جو نئی مغربی تجارتی رکاوٹوں کا سامنا کر رہی ہیں انہیں ایک شعوری جدوجہد کے ذریعے پاکستان منتقل کر دیا جائے۔ پاکستان کے زرعی شعبے کی مشترکہ ترقی اور زرعی اجناس اور پراسس شدہ اشیا کی چین برآمدات سے بھی باہمی تجارت، تیزی کے ساتھ پیداوار اور پاکستان میں روزگار بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔
عمران خان کے لیے اب یہ ضروری ہے کہ وہ پاکستان کی سی پیک پر لگن اور خلوص کے حوالے سے کسی بھی قسم کے شکوک شبہات کو ختم کر دے۔ یہ منصوبہ صدر ژی جن پنگ کے بیلٹ روڈ منصوبے (بی آر آئی) کا ‘فلیگ شپ’ ہے۔ اگر امریکا اور اس کے دوست، بشمول بھارت، سی پیک کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ نقصان چین، اس کے رہنماؤں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے ایک بڑی ناکا�� خارجہ پالیسی کے برابر ہو گا۔ بی آر آئی منصوبہ جس قدر چین کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اتنا ہی ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی اہم ہے۔ ورلڈ بینک کے اندازوں کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو انفرا اسٹریکچر پر سالانہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑتی ہے۔
 امریکا اور مغرب یا تو مالی ضرورت کو پورا کرنے کی حالت میں نہیں یا پھر کرنا نہیں چاہتے لیکن دوسری طرف چین یہ کام کر رہا ہے۔ مغرب کی جانب سے بی آر آئی کی مخالفت دراصل ’ڈاگ ان دی مینیجر‘ (dog-in-the-manger) کے مترادف ہے یعنی ایک ایسے شخص کی طرح جو بُخل سے کسی ایسی چیز پر اپنا قبضہ جمائے رکھتا ہے جو اس کے کسی فائدے کی نہ ہو۔ بی آر آئی کی ’قرضہ ڈپلومیسی‘ کے طور پر تنقید دراصل مغرب کی صد سالہ پرانی غریب تر ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ سمجھوتے اور وسائل پر ’قبضے‘ کی حکمت عملی دکھا کر ہوائی اندازوں کے سوائے کچھ نہیں۔ سرکاری منصوبوں کے لیے چین کی جانب سے قرضہ انتہائی نرم شرائط پر فراہم کیا جاتا ہے۔
سی پیک میں شامل تمام منصوبے پاکستان میں آنے والے مسلسل آنے والی حکومتوں کے منتخب کردہ ہیں۔ گوادر پورٹ، روڈ اور ریل کے لنکس، تیل اور گیس پائپ لائنز، ان سب کا تعین مشرف حکومت کے دوران ہوا جبکہ اس میں توانائی کے منصوبے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شامل کروائے۔ ان میں سے زیادہ تر منصوبے پاکستان میں صنعت کاری اور اقتصادی پھیلاؤ میں پاکستان کو آگے لے جانے میں مدد کریں گے۔ جیسا کہ پہلے سے یہ طے ہے کہ سی پیک کا اسکوپ مستقبل میں مزید وسیع کیا جائے گا۔ خصوصی اقتصادی زونز برق رفتار صنعت کاری اور برآمدات کے پھیلاؤ کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔ سی پیک ’سماجی انفرا اسٹریکچر‘، جیسے تعلیمی ادارے، صحت مراکز، کوڑا کرکٹ اور گندے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس، عوامی سہولیات، ہاؤسنگ منصوبوں اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کو بھی اپنے اندر شامل کر سکتا ہے۔
پاکستان اور چین دونوں نے سی پیک میں تیسرے ملک کی شراکت کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ گوادر میں سی پیک منصوبوں کے ساتھ سعودی سرمایہ کاری کی آمد بھی ہو گی۔ چند مغربی کمپنیاں تو پہلے ہی اس میں حصہ لے رہی ہیں اور سی پیک منصوبوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ جنرل الیکٹرانک پنجاب میں نصب گیس پر چلنے والے 3 پاور پلانٹ کو ٹربائنز فراہم کر چکی ہے (جس نے اپنے ’ابتدائی مرحلے میں آنے والے مسائل‘ کی وجہ سے اپنا کام شروع کرنے کے عمل کو تقریباً ایک سال تک مؤخر کر دیا ہے)۔ 4 تھرکول کے منصوبے میں بھی جی ای ٹربائنز کو استعمال کیا جائے گا، اور امید ہے جس سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ سی پیک پر عمل درآمد کو تیز تر بنانے مثلاً سی پیک منصوبوں کو ترجیح دینے، فنانسنگ کی شرائط پر متفق ہونے، منصوبے کے وقت پر ہونے والے کام کا جائزہ لینے اور عوام اور پارلیمنٹ کو آگاہ رکھنے کے لیے ٹرانسپورٹ اور جامع میکنیزم کو قائم کرنا پاکستان اور چین دونوں کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔
اسٹریٹجک شراکت داری کی متوقع مضبوطی کسی تیسرے ملک کے خلاف اتحاد کے طور پر نہیں ہو گی (مثلاً امریکا اور ہندوستانی اتحاد، جس کا مقصد چین کا محاصرہ کرنا ہے) بلکہ پاکستان اور چین کی مضبوط شراکت داری دونوں ممالک کو بتدریج اتھل پتھل کی جانب جاتی دنیا میں لاحق گوناگوں چیلنجرز کا اعتماد سے سامنا کرنے میں مدد دے گی۔ چین کے نزدیک چیلنج کا مطلب بھی موقع ہے۔ اسی لیے تو چیئرمین ماؤ نے کہا تھا کہ 'فی الوقت حالات شدید ابتر ہیں اور یہ صورتحال بہترین ہے۔‘
منیر اکرم یہ مضمون ڈان اخبار میں 28 اکتوبر 2018 کو شایع ہوا۔  
3 notes · View notes
breakpoints · 3 years ago
Text
پاک چین طلباء کے تبادلے کے پروگرام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
پاک چین طلباء کے تبادلے کے پروگرام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
پشاور: صوبائی دارالحکومت میں پاک چین دوستی کے مرکز چائنہ ونڈو اور چین کی ہاربن انجینئرنگ یونیورسٹی کے درمیان مختلف شعبوں اور طلباء کے تبادلے کے پروگراموں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ معاہدے پر یونیورسٹی کے ڈین ژانگ کنگ بن اور چائنا ونڈو کی ڈائریکٹر ناز پروین نے دستخط کیے۔ معاہدے کے تحت دونوں ادارے طلباء، فیکلٹی، محققین اور انتظامی عملے کا…
View On WordPress
0 notes
news360updates · 3 years ago
Text
ای اسپورٹس ٹورنامنٹ 8 تا 9 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگا
ای اسپورٹس ٹورنامنٹ 8 تا 9 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگا
پاکستانی خواتین کیلئے پہلا ای اسپورٹس ٹورنامنٹ 8 تا 9 جنوری کو پاک چائنا فرینڈشپ سینٹر اسلام آباد میں ہوگا۔ جو پاکستان کی تاریخ میں ہونے والا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ ہے۔جسے لائیو نشر کیا جائے گا۔ ٹورنامنٹ میں شرکاء کی حفاظت اور آرام کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ای اسپورٹس ٹورنامنٹ کا مقصد ملک میں کھیلوں کو مزید فروغ دینا ہے۔ یہ بھی پڑھیئے وزیراعظم اور فواد کھل کر بتائیں نواز کے لیے کون راستہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years ago
Text
پاک چین آن لائن تجارتی فروغ کیلیے نئے پلیٹ فارم کا آغاز - اردو نیوز پیڈیا
پاک چین آن لائن تجارتی فروغ کیلیے نئے پلیٹ فارم کا آغاز – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین اسلام آباد: پاک چین آن لائن تجارت کو فروغ دینے کے لیے نئے پلیٹ فارم کاآغاز ہو گیا جو کہ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تبادلوں کو فروغ دے گا۔ چائنا پاکستان ٹریڈ آن لائن کے پرسن انچارج اور پاکستان میں سیچوان چیمبر آف کامرس کی سائنس و ٹیکنالوجی کمیٹی کے ڈائریکٹر چینگ کائی نے کہا کہ رواں سال پاک چین آن لائن تجارت کے لیے ایک پلیٹ فارم چائنا پاکستان ٹریڈ آن لائن(CPTO)کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years ago
Text
سی پیک کو کسی بیرونی سازش کا شکار نہیں ہونے دینگے
سی پیک کو کسی بیرونی سازش کا شکار نہیں ہونے دینگے
 وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دوبارہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور منصوبہ کو کسی بیرونی سازش کا شکار نہیں ہونے دینگے۔   سرکاری میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ نے یہ بات چینی سفیر نونگ رونگ نے ملاقات کے موقع پر کہی۔ چینی سفیر نے وزیر داخلہ کی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پاک چین دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ داسو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 3 years ago
Text
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں بن سکتی، وزیر داخلہ
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں بن سکتی، وزیر داخلہ @ShkhRasheed #Pakistan #China #Aajkalpk
راولپ��ڈی: وزیرداخلہ شیخ رشید کا ک��نا ہے کہ پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور منصوبہ کسی بیرونی سازش کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔  کورونا وائرس کی چوتھی لہر: مزید 68 افراد انتقال کرگئے  چینی سفیر نونگ رونگ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی رہائشگاہ پہنچے اور وزیر داخلہ سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں کے مابین پاک چین دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، داسو ہائیڈرو پاور بس حادثہ سے متعلق…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistan-news · 3 years ago
Text
پاکستان اور امریکہ افغانستان پر متفق ہو سکتے ہیں؟
پاکستان کے دو اعلیٰ حکام، قومی سلامتی کے مشیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ، امریکہ کے الگ الگ دوروں پر ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان سے اتنے اعلیٰ سطحی دورے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک محدود رابطہ ہوا تھا، لیکن بائیڈن انتظامیہ کے کسی سینئر امریکی عہدیدار نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ واحد استثنا ایمبیسیڈر زلمے خلیل زاد ہیں جو‘ جو بائیڈن کے صدارت سنبھالنے کے بعد دو بار پاکستان آئے۔ امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے جون کے پہلے ہفتے میں خاموشی سے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا پاکستان کے سکیورٹی حکام کا دورہ‘ افغانستان میں اور اس کے گردونواح کے سکیورٹی امور پر امریکہ کے ساتھ اعتماد اور تعاون کے تعلق کے لیے راہ ہموار کر سکے گا۔ دونوں کے عالمی نقطہ نظر میں اتنا زیادہ فرق ہے کہ ایک مکمل طور پر فعال اور تعاون پر مبنی تعلق کو فروغ دینا آسان کام نہ ہو گا۔ تاہم، دونوں ملک اپنے تعلقات میں خرابی پیدا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ دونوں جانتے ہیں کہ تعاون باہمی طور پر مفید ہے۔
پاکستان موجودہ امریکی پالیسی کیلئے ایک محدود مطابقت رکھتا ہے۔ باہمی مفادات کے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے علاوہ پاکستان افغانستان میں امریکی ایجنڈے سے متعلقہ دکھائی دیتا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کو آسان بنائے اورامریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان کے داخلی امن و استحکام کیلئے کردار ادا کرے۔ پاکستان سے توقع کی جاتی ہے کہ انفرادی سطح پر اقدامات کرے گا اور افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین ایک جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے خطے کی ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ اگر ہم اس تعلق کا بائیڈن انتظامیہ کے بھارت کے ساتھ تعلق سے موازنہ کریں تو اہداف کا اشتراک وسیع تر ایشیائی تناظر میں ہے۔ امریکہ چاہے گا کہ بھارت افغانستان کی معاشی تعمیرنو اور کابل حکومت کی مدد کیلئے وہاں مصروف رہے تاہم، یہ تعلق افغانستان سے آگے بھی جاتا ہے۔ بھارت عالمی سطح پر چین کے اثرورسوخ اور کردار کو محدود رکھنے کے امریکی ایجنڈے سے براہ راست متعلق ہے۔ 
یہ تعلق بھارت کو ایشیا پیسیفک اور سائوتھ چائنا سی کے علاقے میں امریکی پالیسی سے جوڑتا ہے۔ اس لیے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا دائرہ محدود رہے گا، کچھ دوطرفہ سیاسی، سماجی اور معاشی معاملات اور افغانستان میں داخلی ہم آہنگی اور امن کے ایشوز سے مشروط۔ امریکہ چین مخاصمت‘ پاک امریکہ تعلقات کی راہ میں ایک اور رکاوٹ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے عالمی اقتصادی رابطے کے چین کے ایجنڈے پر امریکہ کے شدید تحفظات ہیں‘ لیکن پاکستان اسے اپنی معاشی اور معاشرتی ترقی اور علاقائی رابطے کیلئے اہم سمجھتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے مابین ہموار اور مکمل تعاون پر مبنی تعلقات کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ اول: روایتی طور پر امریکہ نے اپنی افغانستان پالیسی کا یکطرفہ فیصلہ کیا اور توقع کی کہ پاکستان افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسیوں کی واشنگٹن میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق تشکیل کرے گا۔ اس حوالے سے پاکستان ہمیشہ امریکی توقعات پر پورا نہیں اترا۔ دوم: امریکہ کے سرکاری حلقوں اور تھنک ٹینکس میں لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد 1990 کی دہائی‘ اور اکیسوی�� صدی کے آغاز کی پاکستان کی طالبان نواز پالیسیوں پہ اپنی سوچ کو منجمد کر چکی ہے۔ 2014 سے 2018 کے دوران قبائلی علاقوں میں اور سرزمینِ پاکستان پر دہشتگردی کے خلاف براہ راست جنگ میں ہونے والے تلخ تجربے کی روشنی میں پاکستان کی فوجی اور انٹیلیجنس اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں جو تبدیلیاں آئی ہیں‘ ان میں سے بیشتر ان کو سراہنے سے قاصر ہیں۔ 
پاکستان کے بیشتر سینئر اور درمیانے درجے کے افسران اور سپاہیوں نے ان برسوں کے دوران انسداد دہشتگردی کے فرائض سرانجام دیے اور وہ دہشتگرد گروہوں کے غیرانسانی اور سفاکانہ مزاج کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اسی لیے وہ اب ان کیلئے خیرسگالی کا جذبہ نہیں رکھتے جیسا کہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں تھا۔ پاکستان اپنی موجودہ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں تبدیلی کو اجاگر کرنے سے قاصر رہا ہے۔ سوم: افغان طالبان پر پاکستان کے اثرورسوخ میں کمی آئی ہے کیونکہ دوحہ، قطر میں ہونے والی پیشرفت ان کی سرگرمیوں کیلئے نئی بنیاد ہے‘ افغان طالبان اب پاکستان پر انحصار نہیں کر رہے ہیں جیسا کہ 1990-2010 کے دوران تھا۔ امریکہ، روس اور چین کے ساتھ ان کی براہ راست بات چیت نے انہیں خود اعتمادی دی ہے۔ اب امریکہ اور نیٹو کے انخلا کے فیصلے نے طالبان کو زیادہ اعتماد کا احساس دلایا ہے۔ چہارم: جوں جوں طالبان اپنا کنٹرول بڑھا رہے ہیں، کابل میں اعلیٰ حکام‘ بشمول صدر، نائب صدر اور قومی سلامتی کے مشیرپاکستان کے خلاف مخاصمانہ پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔ 
افغان حکومت کے اس رویے نے پاکستان کا افغان امن عمل کے حوالے سے جوش کم کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے پاکستان میں طالبان کے حامی گروپوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ طالبان کیلئے سرگرم رہیں اور حکومت پاکستان سے کہیں کہ وہ کابل حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ پنجم: امریکہ پاکستان سے توقع کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں اور آس پڑوس کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو امریکی ترجیحات کے مطابق آگے بڑھائے‘ لیکن امریکہ بھارتی اور افغان حکومت کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والے پاکستان کے سکیورٹی خدشات پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ پاکستان کے خدشات کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان میں ہر سطح پر امریکی پالیسی کیلئے حمایت کم ہو چکی ہے۔ کابل حکومت پاکستان کے خلاف اپنا پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ افغانستان میں روپوش تحریک طالبان پاکستان کی پاکستان کے اندر تشدد کے سلسلے میں حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ امریکہ ان پاکستانی خدشات کو مسترد کررہا ہے۔
اس نے کبھی کابل حکومت کو ہدایت نہیں کی کہ وہ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفارتی آداب کو ملحوظ رکھے۔ اسی طرح پاکستان اور بھارت کے مابین بھی سنگین مسائل ہیں۔ پاکستان بھارت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘ اور یہ کہ وہ پاکستانی طالبان اور دیگر مخالفین کو پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے سلسلے میں سپورٹ کرتا ہے۔ امریکہ پاکستان کے بارے میں بھارت کے مخاصمت کو روکنے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام کرنے کو تیار نہیں۔ اگر پاکستان نے افغان اور بھارتی دباؤ کا مقابلہ اکیلے ہی کرنا ہے تو وہ افغانستان کے بارے میں امریکی مشورے کو اسی صورت میں قبول کرے گا جب وہ پاکستان کے خدشات سے مطابقت رکھتا ہو گا۔ یہ خدشات ہی طالبان کے خلاف آپریشنز کیلئے امریکہ کو پاکستانی سرزمین یا فضائی حدود کی فراہمی کے بارے میں پالیسی کی تشکیل کریں گے۔ 
پاکستان کے دیگر خدشات یہ ہیں: افغانستان سے نئے پناہ گزینوں کی آمد، افغانستان میں خانہ جنگی کا پاکستانی سرزمین تک ممکنہ پھیلائو، افغانستان میں جنگ سے بچنے کیلئے افغان سکیورٹی فورسز کی پاکستان آمد اور سب سے بڑھ کر یہ کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا اس خطے اور دوسرے خطوں سے ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے والے ممالک کیلئے پراکسی جنگ میں تبدیل ہونا۔ افغانستان سے امریکی انخلا نے پہلے سے مشکلات کے شکار پاک امریکہ تعلقات میں نئی پیچیدگیاں شامل کر دی ہیں۔ اگر امریکہ پاکستان کی افغان پالیسی پر عدم اعتماد کرتا ہے تو پاکستان کو بھی افغانستان کے اندر‘ اس کے اردگرد اور جنوبی ایشیا میں امریکی ایجنڈے کے بارے میں تحفظات ہیں۔
ڈاکٹر حسن عسکری رضوی
بشکریہ دنیا نیوز  
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
وزیراعظم نے پاک چائنہ بزنس انوسٹمنٹ فورم کا آغاز کر دیا۔
وزیراعظم نے پاک چائنہ بزنس انوسٹمنٹ فورم کا آغاز کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ تصویر: پی آئی ڈی اسلام آباد: صنعت کاری اور برآمدات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پیر کو کہا کہ صنعتی ترقی کے بغیر ملک میں دولت کی تخلیق ناممکن ہے جب کہ برآمدات میں اضافہ ایسی کوششوں کی تکمیل کرتا ہے۔ وزیراعظم نے یہ باتیں اسلام آباد میں پاک چائنہ بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
swstarone · 4 years ago
Text
پاک بحریہ کیلیے تیار کردہ دوسرے ٹائپ 054 فریگیٹ کی چین میں لانچنگ کی تقریب - Pakistan
پاک بحریہ کیلیے تیار کردہ دوسرے ٹائپ 054 فریگیٹ کی چین میں لانچنگ کی تقریب – Pakistan
پاک بحریہ کے لیے بننے والے دوسرے ٹائپ 054 کلاس فریگیٹ کی لانچنگ کی تقریب چین میں منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی کموڈور اظفر ہمایوں نے کہا کہ ان جہازوں کی شمولیت پاکستان کے بحری دفاع اور حربی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی۔ انہوں نے عالمی وبا کورونا کے باوجود ہوڈونگ ژونگوا شپ یارڈ اور چائنا شپ بلڈنگ ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے اس پراجیکٹ کو وقت پر مکمل کرنے پر اُن کی محنت اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years ago
Text
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں بن سکتی، وزیرداخلہ - اردو نیوز پیڈیا
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں بن سکتی، وزیرداخلہ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  راولپنڈی: وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور منصوبہ کسی بیرونی سازش کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔  ایکسپریس نیوز کے مطابق چینی سفیر نونگ رونگ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی رہائشگاہ پہنچے اور وزیر داخلہ سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں کے مابین پاک چین دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، داسو ہائیڈرو پاور بس حادثہ سے متعلق…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years ago
Text
سرکاری میڈیا اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا جائیگا
سرکاری میڈیا اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا جائیگا
صدر پاکستان عارف علوی نے سرکاری میڈیا اداروں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے منصوبے کا آغاز کردیا۔جن اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا ان میں ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان (اے پی پی) ، پاکستان ٹیلی وی��ن (پی ٹی وی)، ریڈیو پاکستان اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ (ڈی ایم ڈبلیو) شامل ہیں، افتتاحی تقریب کا انعقاد پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں کیا گیا۔سرکاری میڈیا کو ڈیجیٹل میں ڈھالنے (ڈی ٹی ایس ایم) کا منصوبہ وزارت اطلاعات و…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes