#ایئر چیف مارشل سہیل امان
Explore tagged Tumblr posts
Text
2017ء میں پاکستان ایئر فورس کی شاندار کامیابیاں
سال 2017ء میں پاکستان ائیر فورس کی کارکردگی شاندار رہی۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان کو ترکی کا اعلیٰ ترین ایوارڈ لیجین آف میریٹ عطا کیا گیا۔
اٹھائیس اپریل کو سنگل سیٹوں والے جے ایف سیونٹین کے بعد ڈبل سیٹوں والے جے ایف سیونٹین طیاروں نے چائنا میں کامیاب فلائٹ کا مظاہرہ کیا۔
چودہ اگست پاکستان کے جشن آزادی کے موقع پر پہلی مرتبہ سعودی ہاکس اور سولو ترک فضائی مظاہرہ فاطمہ جناح…
View On WordPress
0 notes
Text
جے ایف 17 تھنڈر سے لیس ایک نئے ملٹی رول اسکواڈرن کا قیام
پاک فضائیہ میں جے ایف 17 تھنڈر سے لیس ایک نئے ملٹی رول اسکواڈرن کا قیام عمل میں آگیا۔ ملکی فضاؤں کی پاسبان پاک فضائیہ میں نئے اسکواڈرن کا اضافہ ہو گیا، ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق جے ایف 17 تھنڈر سے لیس نئے ملٹی رول اسکواڈرن قائم کیا گیا ہے جسے نمبر 28 ملٹی رول سکواڈرن کا نام دیا گیا ہے، نئے اسکوارڈ ن کا نعرہ ” خودی کو جس نے فلک سے بلند تر دیکھا” ہے۔
نئے اسکوارڈن کی تعارفی تقریب کوئٹہ کے پی اے ایف بیس سمنگلی میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان تھے۔ ائیرچیف کو بیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر ایئر چیف سہیل امان کا کہنا تھا کہ ہم امن پسند قوم ہیں اورپاکستان کے دشمنوں کی سازشوں سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور مقصد بالکل واضح ہے جب کہ ہم خطےمیں امن کے خواہاں ہیں۔
1 note
·
View note
Text
پاکستان ترکی کے ساتھ ملکر کونسا جہاز بنا رہا ہے، سابق ایئر چیف سہیل امان نے سب بتا دیا
اسلام آباد (سید ظفرہا شمی)سابق ایئرچیف مارشل سہیل امان نے کہا ہے کہ ہمیں انڈیا سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے ہماری مسلح افواج اور عوام کو کسی بھی بھارتی مس ایڈونچر کیلئے تیار رہنا چاہیے ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت اب کسی کارروائی سے قبل چار مرتبہ سوچے گا ، اس کے ساتھ جو ہوا وہ اس کی توقعات کے برعکس تھا ۔ ڈاکٹر عارف آزاد کی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پرہلالِ احمر کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے سہیل امان نے کہا کہ فضائی جنگ کا نتیجہ فوراً آتا ہے اور اس کیلئے عقل کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے پائلٹوں کے فائر ٹھیک جگہ پر لگے کیونکہ یہ مانگے ہوئے بم نہیں تھے، ہم بھارت کے مقابلہ کیلئے 110 فیصد تیار ہیں، سہیل امان نے کہا کہ پاکستان اس وقت امریکہ سے بھی بہتر ہتھیار تیار کر رہا ہے ، ہمارا جے ایف 17 ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بہت پر فیکٹ ہے ، اب ہم اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مل کر ففتھ جنریشن ایئرکرافٹ تیار کر رہے ہیں جس کا پہلا ڈیزائن تیار ہو چکا ہے یہ ڈیزائن ڈھائی برس جبکہ ایف سولہ کا ڈیزائن 8 سال میں تیارہوا ، پاکستان ناقابل تسخیر قوت ہے، سابق ایئر چیف نے کہاگھبرانے کی ضرورت نہیں ، ہماری اکانومی ٹھیک ہو جائ�� گی، سی پیک منصوبے کے بارے میں مغرب کی بے چینی کو سمجھ سکتے ہیں، تقریب کے اختتام پر 20 مستحقین میں وہیل چیئرزتقسیم کی گئیں۔
Read the full article
0 notes
Text
The top airline was awarded the US's highest military award
مزید پڑھئے:
اسلام آباد: پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان کو ��مریکی حکومت کی طر�� سے اعلیٰ ترین ملٹری ایوارڈ لیجن آف میرٹ سے نوازا گیا ہے۔
یہ ایوارڈ امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جیفری ایل ہیرجین نے امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ ایل گولڈفن کے توسط سے عطا کیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ایئر چیف مارشل سہیل امان کو امریکی ملٹری ایوارڈ ان کی جرأت مندانہ قیادت،…
View On WordPress
0 notes
Photo
ایئرمارشل عاصم ظہیر پاک فضائیہ کے نائب سربراہ مقرر #AsimZaheer #AirMarshal #Army #Pakistan #aajkalpk #PakArmy #AirForce کراچی: وفاقی حکومت نے ایئرمارشل عاصم ظہیر کو پاکستان ایئر فورس کا نائب سربراہ مقرر کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ایئر مارشل عاصم ظہیر کو پاک فضائیہ کا وائس چیف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے نومبر 1984 میں جی ڈی پی برانچ میں کمیشن حاصل کیا۔ ایئر مارشل عاصم ظہیر نے کیریئر میں فائٹراسکواڈرن، آپریشنل ایئربیس اور پی اے ایف اکیڈمی رسالپور کی کمانڈ کی۔ عاصم ظہیر چیف پراجیکٹ ڈائریکٹر(فالکن) کے طورپربھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں، وہ فرانس میں ڈیفنس اتاشی کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض ادا کرچکے ہیں۔ ایئرمارشل ڈپٹی چیف آف ایئراسٹاف ایڈمنسٹریشن کی خدمات سرانجام دے رہے تھے،عاصم ظہیر کامبیٹ کمانڈراسکول، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسٹاف کالج جرمنی سے فارغ التحصیل ہیں۔ پاک فضائیہ میں شاندار خدمات کے اعتراف میں ایئر مارشل عاصم ظہیر کوشاندار خدمات پر ہلال امتیاز ملٹری سے نوازا گیا۔ یاد رہے کہ رواں سال 19 مارچ کو ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے پاک فضائیہ کی کمانڈ سنبھالی تھی، سہیل امان نےایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو بیجز لگائے تھے۔
#AsimZaheer AirMarshal Army Pakistan aajkalpk#PakArmy AirForce#ایئرمارشل#پاک فضائیہ#عاصم ظہیر#وفاقی حکومت
0 notes
Photo
https://goo.gl/4HQim6
ایئر مارشل مجاہد انور خان نے پاک فضائیہ کی کمان سنبھال لی
لاہور: گزشتہ روز پاک فضائیہ کی پروقار تقریب ہوئی جس میں پاک فضائیہ کے سبکدوش ہونے والے ایئرچیف مارشل سہیل امان کو جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی سلامی پیش کی گئی۔
جس کے بعد تقریب کے دوران پریڈ ہوئی اور ریٹائرڈ ہونے والے ایئرچیف مارشل سہیل امان نے اپنی کمان نو منتخب ایئر مارشل مجاہد انور خان کے حوالے کر دی۔
واضح رہے کہ ایئر مارشل مجاہد انور خان سبکدوش ہونے والے پاک فضائیہ کے ایئر چیف مارشل سہیل امان کے بعد پاکستان کے 22 ویں ایئر مارشل ہیں۔
0 notes
Photo
ایئرمارشل مجاہدانورخان پاک فضائیہ کےنئے سربراہ نامزد (پکار آن لائن)حکومت پاکستان نے ائیر مارشل مجاہد انور خان کو پاک فضائیہ کا نیا سر براہ ��امزد کر دیا ہے۔ ایئر مارشل مجاہد انور خان 23دسمبر 1962کو پیدا ہوئے۔ پاکستان ائیر فورس کی جی ڈی پی برانچ میں دسمبر 1983 میں کمیشن حاصل کیا اور پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان سے اعزازی شمشیر ، بیسٹ پائلٹ ٹرافی اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی گولڈ میڈل کے حقدار قرار پائے۔ اپنے شاندار کیرئیر کے دوران انہوں نے ایک فائٹر سکواڈرن ، ایک ٹیکٹیکل اٹیک ونگ،2 ائیر بیسسز اور ریجنل ائیر بیس کی کمانڈ کی۔ ایک کوالیفائیڈ فلائنگ انسٹرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ کمبیٹ کمانڈر سکول ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج اردن ، ائیر وار کالج فیصل ا ور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں۔آپ چیف آف دی ائیر سٹاف کے پرسنل سٹاف آفیسر، اسسٹنٹ چیف آف دی ائیر سٹاف (آپریشنز) ، ڈپٹی چیف آف دی ائیر سٹاف (آپریشنز ) اور ڈائریکٹر جنرل سی فور آئی کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ آجکل ائیر ہیڈکوارٹرزاسلام آباد میں بطورڈپٹی چیف آف دی ائیر سٹاف (سپورٹ ) اور ڈائریکٹر جنرل ائیر فورس سٹریٹیجک کمانڈ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کے دوران مختلف تربیتی اور لڑاکا طیارے اڑائے ہیں جن میں MFI-17, T-37, FT-5, F-6, F-16شامل ہیں۔ اُنھیں پاک فضائیہ میں شاندار خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز (ملٹری)، ستارۂ امتیاز (ملٹری) اور تمغہ ء امتیاز (ملٹری)سے نوازا گیا۔ ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق موجودہ ایئر چیف ائیرمارشل سہیل امان 18مارچ کو اپنے عہدےسے سبکدوش ہوجائیں گے جس کے بعد ائیر مارشل مجاہد انور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
0 notes
Text
صدر مملکت سے پاک فضائیہ کے سبکدوش ہونے والے ایئر چیف مارشل سہیل امان کی ملاقات
https://tns.world/urdu/?p=47171
اسلام آباد مارچ 15(ٹی این ایس) صدر مملکت ممنون حسین سے پاک فضائیہ کے سبکدوش ہونے والیسربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے ایوان صدر میں الوداعی ملاقات کی۔ صدر مملکت نے پاک فضائیہ کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی خدمات کو سراہا اور ان کہا کہ ان کی قیادت میں پا ک فضائیہ نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس سل...
0 notes
Text
ایئرچیف مارشل کی پاک بحریہ کے سربراہ سے الوداعی ملاقات
Click to read more
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے پاک بحریہ کے سربراہ سے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں الوادعی ملاقات کی۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق نیول ہیڈ کوارٹرز آمد پر ایئر چیف مارشل سہیل امان کو پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے پاک فضائیہ کے لیے ایئر چیف مارشل سہیل امان کی خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے مابین ہم آہنگی…
View On WordPress
0 notes
Photo
, وزارت دفاع کی جانب سے چار ناموں پر مشتمل سمری وزیرا عظم کو آئندہ ہفتے بھجوا دئیےگئے ،ائیر چیف مارشل سہیل امان 18 مارچ کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے اسلام آباد : :ائیر چیف مارشل سہیل امان 18 مارچ کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔وزارت دفاع نے نئے ائیر چیف کے انتخاب کیلئے چار نام بھیج دیئے۔ وزارت دفاع کی جانب سے چار ناموں پر مشتمل سمری وزیرا عظم کو آئندہ ہفتے بھجوا دئیےگئے ۔تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کے موجودہ سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان 18 مارچ کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے، انھیں اٹھارہ مارچ دوہزار پندرہ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاک فضایہ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور اب وہ بطور ایئر چیف اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد اٹھارہ مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیں ان کی جگہ نئے ایئر چیف کے لئے وزارت دفاع کی جانب سے 4 ناموں کی سمری تیار کر لی گئی ہے۔ صدر مملک ممنون حسین وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ایڈوائس پر نئے ائیر چیف کا تقرر کریں گے کیونکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ اختیار وزیر اعظم کو دیا گیا ہے ذرائع نے بتایا کہ نئے ائیر چیف کیلئے ائیر مارشل فاروق حبیب، مجاہد انور، ارشد ملک اور عاصم ضمیر کے نام زیر غور ہیں یہ چاروں افسران سینیارٹی میں پہلی چار پوزیشنز پر آتے ہیں اور جو سمری تیار کی گئی ہے اس میں بھی ان چاروں کے نام ہی شامل ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر موسٹ ائیر مارشل فاروق حبیب اس وقت وائس چیف آف ائیر سٹاف خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ ان کے بعد جو سینئر ہیں وہ ائیر مارشل مجاہد انور ڈپٹی چیف ائیر سٹاف (سپورٹ) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ان کے بعد ائیر مارشل ارشد محمود ملک ڈپٹی چیف آف ائیر سٹاف ( پرسانل ) ہیں سینئارٹی میں چوتھے نمبر پر ائیر مارشل عاصم ضمیر ڈپٹی چیف آف ائیر سٹاف (ایڈمن) ہین ، یہ چاروں پرنسپل سٹاف افسران پاک فضایہ میں دیگر اہم عہدوں پر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرا عظم اگر سنیارٹی کو مد نظر رکھیں تو ایئر مارشل فاروق حبیب کا نام پسندیدہ امیدواروں میں شامل ہے جبکہ ایئر مارشل مجاہد انور بھی اس دوڑ میں شامل سنجیدہ امیدواروںمیں سے ایک ہیں۔
0 notes
Text
پاکستانی جے ایف 17 تھنڈر، بھارت کےلیے ڈراؤنا خواب کیوں؟
7 مارچ 2017ء کے روز پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ (پی اے سی کامرہ) میں اوور ہال کئے گئے ایک ہزارویں طیارے کی رولنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ پی اے سی کامرہ کا مستقبل ’پانچویں نسل‘ کے لڑاکا طیاروں کا ہے۔
اہم اور معنی خیز بیان
ایک عام شہری اس بیان کو ایک سرکاری تقریب کا حصہ سمجھ کر نظرانداز کر سکتا ہے لیکن دفاعی حلقوں سے وابستہ افراد اور ماہرین کے نزدیک یہ انتہائی اہم اور معنی خیز بیان ہے۔ کتنا اہم اور معنی خیز؟ اس کا اندازہ اگلے ہی روز ٹائمز آف انڈیا میں نمایاں طور پر شائع ہونے والی ایک خبر سے لگایا جا سکتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت صرف اسی وقت روس سے پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے خریدے گا جب وہ ان کی ’’مکمل ٹیکنالوجی‘‘ بھارت کو منتقل کرے گا۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ، اس خبر میں بھارتی اور روسی حکام کے درمیان جن مذاکرات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ فروری میں ہوئے تھے لیکن یہ خبر پاکستانی ایئر چیف مارشل سہیل امان کے مذکورہ بیان کے فوراً بعد جاری کی گئی۔
بھارت سے قطع نظر، یہ بیان اور بھی کئی اعتبار سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ مثلاً یہ پاک فضائیہ کے حاضر سروس سربراہ کا بیان ہے، یہ بیان دفاعِ وطن سے متعلق ہونے والی ایک سرکاری تقریب میں دیا گیا، اِس بیان کا تعلق ایک ایسے ادارے (پی اے سی کامرہ) سے ہے جو پاکستان میں فضائی دفاع کے حوالے سے کلیدی اہمیت رکھتا ہے، اور یہ کہ پی اے سی کامرہ ہی وہ ادارہ ہے جہاں پاکستان کے مایہ ناز لڑاکا طیارے ’جے ایف 17 تھنڈر‘ کی پیداوار کے علاوہ اسے خوب سے خوب تر بنانے کے لئے تحقیقی و ترقیاتی کام بھی جاری ہے۔ مختصر یہ کہ مذکورہ اور ایسی ہی دوسری وجوہ کی بناء پر اسے دفاعِ وطن کے نقطہِ نگاہ سے پالیسی بیان ہی قرار دیا جا سکتا ہے نہ کہ فردِ واحد کی ذاتی رائے یا خواہش۔ البتہ پاک فضائیہ کے سربراہ کم و بیش اسی طرح کے خیالات کا اظہار گزشتہ برس یومِ پاکستان (23 مارچ 2016) کے موقعے پر پاکستان ٹیلی ویژن کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کرچکے ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی سے تعلق اور دفاعی معاملات سے خصوصی دلچسپی کی بناء پر ہمیں اس بیان کے جس حصے نے سب سے زیادہ متوجہ کیا، اس کا تعلق مستقبل میں پی اے سی کامرہ میں ’پانچویں نسل‘ کے لڑاکا طیاروں کی ممکنہ تیاری سے ہے۔
24 اکتوبر 2016ء کے روز اسی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’جے ایف 17 تھنڈر‘ لڑاکا طیارے کے ’بلاک 3‘ کے ڈیزائن کو حتمی شکل دی جا چکی ہے، جس کے بعد یہ چوتھی نسل کے لڑاکا طیاروں سے بھی زیادہ جدید ہو جائے گا یعنی اپنی صلاحیتوں میں امریکی ایف 16، ایف اے 18 اور ایف 15، روس کے سخوئی 27، اور فرانس کے میراج 2000 جیسے مشہور لڑاکا طیاروں تک کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اِس تحریر میں جہاں یہ بتایا گیا تھا کہ اُس وقت جے ایف 17 تھنڈر کی ٹیکنالوجی میں پاکستان کا حصہ 58 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس کے مستقبل میں مزید بڑھنے کی توقع ہے، وہیں یہ بھی لکھا تھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پی اے سی کامرہ میں جے ایف 17 تھنڈر کے اِس سے بھی زیادہ جدید ورژن ’بلاک 4‘ پر ابتدائی کام کا آغاز ہو چکا ہے جو ممکنہ طور پر پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ ہوگا۔ اپنے حالیہ خطاب میں پاک فضائیہ کے سربراہ نے ’’پی اے سی کامرہ کا مستقبل پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں کا ہے‘‘ کہہ کر اس امکان پر یقین کی مہر ثبت کردی ہے۔
پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے
آپ شاید یہ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم بلاوجہ ہی اس بیان میں ’پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں‘ کا تذکرہ پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں ورنہ اس میں ایسی کوئی خاص بات نہیں۔ تو جناب! چلتے چلتے یہ بھی واضح کئے دیتے ہیں کہ اب تک عالمی دفاعی ماہرین ’’پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں‘‘ کی کسی ایک تعریف پر متفق نہیں ہوئے ہیں۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ وہ درج ذیل خصوصیات کو پانچویں نسل کے کسی بھی لڑاکا طیارے میں لازماً دیکھنا چاہتے ہیں:
وہ اسٹیلتھ ہو یعنی ریڈار پر نہ دیکھا جا سکتا ہو۔
وہ کثیرالمقاصد ہو یعنی فضائی برتری سے لے کر فضائی دفاع تک، ہر طرح کے مقصد میں مؤثر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہو۔
وہ دورانِ پرواز کم فاصلہ طے کرکے واپس پلٹنے کی صلاحیت (High maneuverability) بھی رکھتا ہو۔
وہ رابطوں اور رہنمائی کے جدید ترین نظاموں (ایڈوانسڈ ایویانکس) سے لیس ہو۔
اس میں ’’نیٹ ورکڈ ڈیٹا فیوژن‘‘ کیا گیا ہو، یعنی مختلف سینسروں اور ایویانکس کے آلات سے حاصل ہونے والا ڈیٹا نہ صرف آپس میں مربوط ہو بلکہ ایک ہی جگہ پر اس کی پروسیسنگ بھی کی جائے۔
گرد و پیش سے آگاہی (سچویشنل اویئرنیس) کا نظام بھی انتہائی جدید اور اس نوعیت کا ہو کہ جس کی مدد سے طیارے کا پائلٹ بڑی آسانی سے وسیع تر علاقے پر نظر رکھ سکے۔ یعنی وہ قریب اور دور پرواز کرنے والے حریف و حلیف طیاروں کے ساتھ ساتھ زمینی خدو خال اور فضائی دفاعی نظاموں وغیرہ پر بھی حقیقی وقت (رئیل ٹائم) میں بہ آسانی نظر رکھ سکے۔
وہ ’’سافٹ ویئر ڈیفائنڈ‘‘ طیارہ ہو یعنی اس کی کارکردگی کا انحصار ہارڈویئر (مائیکروپروسیسر، مائیکرو کنٹرولر) سے زیادہ سافٹ ویئر(کمپیوٹر پروگرامز) پر ہو، یعنی وہ ایسے زبردست سافٹ ویئر سے لیس ہو جو کم تر درجے کے ہارڈویئر پر بھی طیارے کو غیرمعمولی صلاحیتیں دے سکیں۔
اس کے انجن اتنے طاقتور ہوں کہ طیارہ آواز سے دوگنی رفتار پر بہت دیر تک پرواز کر سکے یعنی وہ اپنے ’’آفٹر برنر‘‘ استعمال کئے بغیر ہی آواز سے دوگنی رفتار پر گھنٹوں تک پرواز کرنے کا اہل بھی ہو.
وہ اکیلے ہی پرواز کرنے کے قابل نہ ہو بلکہ ضرورت پڑنے پر اپنے ساتھ درجن بھر ’غیر انسان بردار حملہ آور طیاروں‘ (UCAVs) کے جھرمٹ میں پرواز کرسکے اور اپنی تباہ کن حربی صلاحیتوں کو دوچند کر سکے۔
واضح رہے کہ یہ صرف چیدہ چیدہ نکات ہیں جو ہم نے عام قارئین کی دلچسپی اور معلومات میں اضافے کےلیے بیان کئے ہیں ورنہ ان میں سے ہر پہلو اپنی اپنی جگہ بہت تفصیلی اور جزئیات سے بھرپور ہے۔
حاضر سروس اور مجوزہ طیارے
اس وقت دنیا میں صرف ایک ’’حاضر سروس‘‘طیارہ ایسا ہے جسے بجا طور پر پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ کہا جا سکتا ہے، اور وہ ہے امریکی فضائیہ کا ’’ایف 22 ریپٹر‘‘ (F-22 Raptor)۔ اگرچہ امریکہ ہی کے ’’ایف 35 لائٹننگ ٹو‘‘ (F-35 Lightning II) کو بھی پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ قرار دیا جاتا ہے لیکن اس دعوے سے بیشتر دفاعی ماہرین اتفاق نہیں کرتے۔ امریکہ کے سوا پانچویں نسل کے جتنے بھی لڑاکا طیارے ہیں، وہ سب کے سب یا تو ابھی آزمائشی مرحلے پر ہیں یا پھر ان منصوبوں پر تحقیقی و ترقیاتی (R&D) کام جاری ہے۔
مثلاً اِس وقت بھارت میں پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں سے متعلق دو منصوبے جاری ہیں جن میں سے پہلا ’’ہال اے ایم سی اے‘‘ (HAL AMCA) اور دوسرا ’’پی ایم ایف‘‘ (PMF) کہلاتا ہے۔ اگرچہ ان دونوں منصوبوں میں بھارت اور روس ایک دوسرے کے شریک ہیں لیکن یہ اقرار صرف ’’پی ایم ایف‘‘ کے لئے کیا گیا ہے جو پانچویں نسل کے روسی لڑاکا طیارے ’’ٹی 50‘‘ سے ماخوذ ہے جبکہ یہی وہ طیارہ بھی ہے جس کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بارے میں ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ شائع کی تھی جس کا تذکرہ اس تحریر کے شروع میں کیا جا چکا ہے۔ امریکہ، روس اور بھارت کے علاوہ پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں کے میدان میں چین، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی بھی موجود ہیں لیکن اِس وقت ان میں بھی چین اپنے جے 31 اور جے 20 لڑاکا طیاروں کے ساتھ سرِفہرست ہے جو آزمائشی پروازیں کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ 2020 تک ان کی محدود پیداوار بھی شروع کر دی جائے گی۔
آٹھواں ملک
ان تمام معلومات کے پیشِ نظر پاکستان دنیا کا وہ آٹھواں ملک ہے جو پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں پر کام شروع کر رہا ہے۔ ماضی کو رہنما بنائیں تو قرینِ قیاس یہی لگتا ہے کہ پاکستان میں پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں پر تحقیقی و ترقیاتی کاموں کی ابتداء چینی تعاون سے ہو گی اور پاکستانی ماہرین چینی تجربے اور مہارت سے مستفید ہوتے ہوئے اپنے تقاضوں کے مطابق یہ منصوبہ خود آگے بڑھائیں گے۔ یہ بات اس لیے بھی مناسب لگتی ہے کیونکہ جے ایف 17 تھنڈر کے معاملے میں پاکستان کی عین یہی حکمتِ عملی رہی ہے جس کے زبردست نتائج آج ساری دنیا کے سامنے ہیں۔
دفاعی ویب سائٹ ’’قوۃ‘‘ کے تجزیہ نگار بلال خان لکھتے ہیں کہ پی اے سی کامرہ میں جے ایف 17 تھنڈر ’بلاک 3‘ کی پیداوار ممکنہ طور پر 2019ء تک شروع کر دی جائے گی لیکن چونکہ اس ادارے کے پاس پہلے ہی پاک فضائیہ میں شامل سارے طیاروں کی اوورہالنگ، تیاری اور جدت طرازی وغیرہ کی ذمہ داری ہے اس لئے نئی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کے لئے اسے مزید توسیع کی ضرورت بھی ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ پی اے سی کامرہ ماضی میں بھی جے ایف 17 کے انجن (آر ڈی 93) کا اوورہالنگ پلانٹ حاصل کرنے کے لئے روسی ادارے ’کلیموف‘ سے مذاکرات کرتا رہا ہے۔ یعنی مستقبل میں پی اے سی کامرہ ہی وہ ادارہ بنے گا جہاں جدید لڑاکا طیاروں کے جیٹ انجن بھی اوورہال کئے جائیں گے۔
’لکھنا آسان اور کرنا مشکل‘ کے مصداق، ان مقاصد کا حصول اتنا آسان نہیں کہ جتنی سہولت سے یہاں لکھ دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں مختصر، اوسط اور طویل مدت کی پائیدار منصوبہ بندی درکار ہوتی ہے جس پر عملدرآمد کے نتائج میں جدت طرازی کے ساتھ ساتھ خود انحصاری بھی شامل ہے جو دفاعی نقطہ نگاہ سے خصوصی اور فیصلہ کن اہمیت رکھتی ہے۔ پاک فوج کے دفاعی منصوبہ ساز ان ضروریات کو ہم ��ے کہیں بہتر جانتے اور سمجھتے ہیں، اسی لئے ’’کامرہ ایوی ایشن سٹی‘‘ کا سنگِ بنیاد بھی رکھ دیا گیا ہے، جِسے پاکستان میں طیارہ سازی کی یونیورسٹی بھی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ یہاں اپریل 2017 سے پوسٹ گریجویٹ (ماسٹرز اور پی ایچ ڈی) پروگراموں کا آغاز کر دیا جائے گا۔
ایوی ایشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اعلیٰ تربیت یافتہ افرادی قوت جہاں جاری منصوبوں کو معیاری اور مقداری اعتبار سے خوب تر بنائے گی وہیں تحقیقی و ترقیاتی (R&D) سرگرمیوں کے متقاضی نئے منصوبوں کو بھی مضبوط بنیادیں میسر آئیں گی۔ ویسے تو پی اے سی کامرہ میں لائسنس پر مختلف غیرملکی ریڈار تیار کئے جا رہے ہیں لیکن قوی امکان ہے کہ آنے والے برسوں میں یہاں فضائی دفاعی ریڈاروں کے علاوہ جدید ’’اے ای ایس اے ریڈارز‘‘ (AESA Radars) کی تیاری بھی لائسنس، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی بنیادوں پر شروع کر دی جائے گی۔
غرض کہ انجن، ایئرفریم، ایویانکس اور ایسے ہی دوسرے اجزاء کو مربوط انداز میں یکجا کرتے ہوئے پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں پر کام شروع کیا جائے گا۔
تاہم، بلال خان کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اِس ضمن میں پی اے سی کامرہ کسی نئے اور ’خالص مقامی‘ منصوبے پر کام شروع کرے گا یا پھر چین کے کسی جاری منصوبے (جیسے کہ ایف سی 31) میں شراکت داری کرے گا۔
صورت اور نوعیت کچھ بھی ہو، لیکن اتنا ضرور طے ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر سے حاصل ہونے والی کامیابی کو دیکھتے ہوئے پاک فضائیہ نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے فیصلہ کر لیا ہے کہ مقامی طور پر پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں پر بھی کام شروع کر دیا جائے، اور عسکری نوعیت کے منصوبوں سے متعلق اہم عوامی اعلانات صرف اسی وقت کئے جاتے ہیں جب دفاعی ادارے اپنی تیاری مکمل کر چکے ہوں۔ اس تناظر میں ایئر چیف مارشل جناب سہیل امان کا یہ بیان کہ کامرہ کا مستقبل پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں کا ہے، اس خیال کو تقویت پہنچاتا ہے کہ صرف منصوبہ بندی ہی نہیں بلکہ عمل درآمد کی حد تک بھی بہت کچھ ہو چکا ہے جس کے بارے میں عامۃ الناس کو صحیح وقت آنے پر ہی بتایا جائے گا۔
جے ایف 17 تھنڈر بلاک 4؟
آخر میں رہ جاتا ہے یہ نکتہ کہ کیا پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں بننے والا پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ جے ایف 17 تھنڈر ’بلاک 4‘ ہوگا یا نہیں؟ تو اِس سوال کا معقول جواب یہ ہے کہ پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے اپنی ساخت، کردار اور صلاحیتوں کے اعتبار سے چوتھی نسل والے لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں بہت مختلف اور ترقی یافتہ ہوتے ہیں۔ لہذا ہم یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ پی اے سی کامرہ میں پانچویں نسل کے جس لڑاکا طیارے پر کام ’ہو رہا ہے‘ اسے جے ایف 17 تھنڈر منصوبے کا منطقی تسلسل ضرور قرار دیا جا سکتا ہے لیکن بہرکیف وہ جے ایف 17 تھنڈر ’بلاک 4‘ ہر گز نہیں ہو گا۔ البتہ، اپنے نام اور عنوان سے قطع نظر، وہ منصوبہ دفاعی ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستانی انجینئروں اور سائنسدانوں کی فنی مہارت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہوگا.
انشاء اللہ۔
علیم احمد
1 note
·
View note
Text
پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور
پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرحد پر باڑ کو دونوں کے لیے فائدہ مند گردانتے ہوئے تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 18 واں اجلاس ہوا جہاں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور خطے میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیااور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہونے اور ان سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستانی عوام، افغانستان کے غم و غصہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ وہ ��ود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
کابل میں دھماکے کے بعد افغان ردعمل پر اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمی پر مبنی تھا تاہم تمام مسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ کمیٹی میں افغانستان کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاک-افغان ایکشن پلان کی پاکستان کی تجویز پر غور کے لیے پاکستانی وفد کا 3 فروری کا دورہ سمیت دیگر اقدامات کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد میں باڑ لگانے کے کام کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا گیا اور افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے لائحہ عمل کے تحت بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے سے متعلق حکومت پاکستان اور صوبوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
کمیٹی نے اب تک حاصل کئے گئے اہداف پر اطمینان ظاہر کیا جبکہ متعلقہ وزارتوں کو ادھورے رہ جانے والے اقدامات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے ہدایت کی گئی کہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے بھرپور موقف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف چند ممالک کی جانب سے سیاست کی شکار نہیں ہو گی۔
اجلاس مں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
The post پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2nvROKE via Urdu News
#Urdu News#Daily Pakistan#Today Pakistan#Pakistan Newspaper#World Urdu News#Entertainment Urdu News#N
0 notes
Text
پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور
پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرحد پر باڑ کو دونوں کے لیے فائدہ مند گردانتے ہوئے تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 18 واں اجلاس ہوا جہاں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور خطے میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیااور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہونے اور ان سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستانی عوام، افغانستان کے غم و غصہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ وہ خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
کابل میں دھماکے کے بعد افغان ردعمل پر اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمی پر مبنی تھا تاہم تمام مسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ کمیٹی میں افغانستان کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاک-افغان ایکشن پلان کی پاکستان کی تجویز پر غور کے لیے پاکستانی وفد کا 3 فروری کا دورہ سمیت دیگر اقدامات کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد میں باڑ لگانے کے کام کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا گیا اور افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے لائحہ عمل کے تحت بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے سے متعلق حکومت پاکستان اور صوبوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
کمیٹی نے اب تک حاصل کئے گئے اہداف پر اطمینان ظاہر کیا جبکہ متعلقہ وزارتوں کو ادھورے رہ جانے والے اقدامات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے ہدایت کی گئی کہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے بھرپور موقف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف چند ممالک کی جانب سے سیاست کی شکار نہیں ہو گی۔
اجلاس مں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
The post پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2nvROKE via Urdu News
0 notes
Text
پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور
پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرحد پر باڑ کو دونوں کے لیے فائدہ مند گردانتے ہوئے تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 18 واں اجلاس ہوا جہاں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور خطے میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیااور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہونے اور ان سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستانی عوام، افغانستان کے غم و غصہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ وہ خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
کابل میں دھماکے کے بعد افغان ردعمل پر اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمی پر مبنی تھا تاہم تمام مسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ کمیٹی میں افغانستان کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاک-افغان ایکشن پلان کی پاکستان کی تجویز پر غور کے لیے پاکستانی وفد کا 3 فروری کا دورہ سمیت دیگر اقدامات کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد میں باڑ لگانے کے کام کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا گیا اور افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے لائحہ عمل کے تحت بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے سے متعلق حکومت پاکستان اور صوبوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
کمیٹی نے اب تک حاصل کئے گئے اہداف پر اطمینان ظاہر کیا جبکہ متعلقہ وزارتوں کو ادھورے رہ جانے والے اقدامات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے ہدایت کی گئی کہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے بھرپور موقف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف چند ممالک کی جانب سے سیاست کی شکار نہیں ہو گی۔
اجلاس مں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
The post پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2nvROKE via India Pakistan News
0 notes
Text
پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور
پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرحد پر باڑ کو دونوں کے لیے فائدہ مند گردانتے ہوئے تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 18 واں اجلاس ہوا جہاں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور خطے میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیااور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہونے اور ان سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستانی عوام، افغانستان کے غم و غصہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ وہ خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
کابل میں دھماکے کے بعد افغان ردعمل پر اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمی پر مبنی تھا تاہم تمام مسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ کمیٹی میں افغانستان کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاک-افغان ایکشن پلان کی پاکستان کی تجویز پر غور کے لیے پاکستانی وفد کا 3 فروری کا دورہ سمیت دیگر اقدامات کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد میں باڑ لگانے کے کام کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا گیا اور افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے لائحہ عمل کے تحت بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے سے متعلق حکومت پاکستان اور صوبوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
کمیٹی نے اب تک حاصل کئے گئے اہداف پر اطمینان ظاہر کیا جبکہ متعلقہ وزارتوں کو ادھورے رہ جانے والے اقدامات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے ہدایت کی گئی کہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے بھرپور موقف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف چند ممالک کی جانب سے سیاست کی شکار نہیں ہو گی۔
اجلاس مں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
The post پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2nvROKE via Urdu News
0 notes
Text
پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور
پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرحد پر باڑ کو دونوں کے لیے فائدہ مند گردانتے ہوئے تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 18 واں اجلاس ہوا جہاں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور خطے میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیااور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہونے اور ان سے اظہار یکجہتی کا پیغام دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستانی عوام، افغانستان کے غم و غصہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ وہ خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
کابل میں دھماکے کے بعد افغان ردعمل پر اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمی پر مبنی تھا تاہم تمام مسائل کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ کمیٹی میں افغانستان کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاک-افغان ایکشن پلان کی پاکستان کی تجویز پر غور کے لیے پاکستانی وفد کا 3 فروری کا دورہ سمیت دیگر اقدامات کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد میں باڑ لگانے کے کام کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا گیا اور افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے لائحہ عمل کے تحت بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے سے متعلق حکومت پاکستان اور صوبوں کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
کمیٹی نے اب تک حاصل کئے گئے اہداف پر اطمینان ظاہر کیا جبکہ متعلقہ وزارتوں کو ادھورے رہ جانے والے اقدامات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے ہدایت کی گئی کہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے بھرپور موقف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف چند ممالک کی جانب سے سیاست کی شکار نہیں ہو گی۔
اجلاس مں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
The post پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2nvROKE via Today Urdu News
0 notes