#مچا
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 4 months ago
Text
واٹس ایپ کے نئے فیچر نے دھوم مچا دی
(24 نیوز) واٹس ایپ کے نئے فیچر نے ہر طرف دھوم مچا دی ہے جس سے ویڈیوز دیکھنے کا تجربہ مزید شاندار ہو جائے گا، اس فیچر کی مدد سے ویڈیو کی رفتار، کنٹرول اور پکچر ان پکچر موڈ بھی شامل ہے۔ واٹس ایپ نے اپنے صارفین کے لیے ایک شاندار نیا فیچر متعارف کروا دیا ہے جس نے ایپ کے استعمال کا تجربہ مزید بہتر بنا دیا ہے، آئی او ایس (iOS) کے لیے اپ ڈیٹ میں ویڈیوز کی پلے بیک رفتار کو ایڈجسٹ کرنے کی ص��احیت شامل کر…
0 notes
draaklife · 1 month ago
Text
جس نے گھوڑی بنا کے نہیں چودا اس نے عشق کا حق ادا نہیں کیا۔ عورت بھی عشق کا مکمل حق گھوڑی بن کر ہی ادا کرتی ہے۔ لن جتنی دیر تک پھدی کے اندر دھماچوکڑی نہ مچا دے اس وقت تک نہ عاشق کو سکون ملتا ہے اور نہ معشوقہ کو
2 notes · View notes
safdarrizvi · 1 year ago
Text
اب کے بیگم مری میکے سے جو واپس آئیں
ایک مرغی بھی بصد شوق وہاں سے لائیں
میں نے پوچھا کہ مری جان ارادہ کیا ہے
تن کے بولیں کہ مجھے آپ نے سمجھا کیا ہے
ذہن نے میرے بنائی ہے اک ایسی سکیم
دنگ ہوں سن کے جسے علم معیشت کے حکیم
آپ بازار سے انڈے تو ذرا دوڑ کے لائیں
تاکہ ہم جلد سے جلد آج ہی مرغی کو بٹھائیں
تین ہفتوں میں نکل آئیں گے چوزے سارے
تو سہی آپ کو پیار آئے وہ پیارے پیارے
چھ مہینے میں جواں ہو کے وہی مرغ بچے
نسل پھیلاتے چلے جائیں گے دھیرے دھیرے
دیکھ لیجے گا بہ تائید خدائے دانا
پولٹری بنے گا مرا مرغی خانہ
پولٹری فارم میں انڈوں کی تجارت ہوگی
دور عسرت اسی مرغی کی بدولت ہوگی
میں وہ عورت ہوں کہ حکمت مری مردوں کو چرائے
انہیں پیسوں سے خریدوں گی میں کچھ بھینسیں اور گائے
ڈیری فارم بنے گا وہ ترقی ہوگی
جوئے شیر آپ ہی انگنائی میں بہتی ہوگی
عقل کی بات بتاتی ہوں اچنبھا کیا ہے
دودھ سے آپ کو نہلاؤں گی سمجھا کیا ہے
بچے ترسیں گے نہ مکھن کے لئے گھی کے لئے
آپ دفتر میں نہ سر ماریں گے دفتر کے لئے
میرے خوابوں کے تصدق میں بشرط تعمیل
چند ہی سال میں ہو جائے گی دنیا تبدیل
سحر تدبیر کا تقدیر پہ چل جائے گا
جھونپڑا آپ کا کوٹھی میں بدل جائے گا
الغرض ہوتی رہی بات یہی تا سر شام
نو بجے رات کو سونے کا جو آیا ہنگام
سو گئیں رکھ کے حفاظت سے اسے زیر پلنگ
خواب میں آتی رہی نشۂ دولت کی ترنگ
سن رہی تھی کوئی بلی بھی ہماری باتیں
پیاری بیگم کی وہ دلچسپ وہ پیاری باتیں
رات آدھی بھی نہیں گزری تھی کہ اک شور مچا
چیخ مرغی کی سنی نیند سے میں چونک پڑا
آنکھ ملتا ہوا اٹھا تو یہ نقشہ پایا
اس بچاری کو صحنچی میں تڑپتا پایا
دانت بلی نے گڑائے تھے جو گردن کے قریب
مر گئی چند ہی لمحوں میں پھڑک کر وہ غریب
صبح کے وقت غرض گھر کا یہ نقشہ دیکھا
چہرہ بیگم کا کسی سوچ میں لٹکا دیکھا
روٹی بچوں نے جو مانگی تو دو ہتھڑ مارا
اسے گھونسہ اسے چانٹا اسے تھپڑ مارا
2 notes · View notes
googlynewstv · 6 days ago
Text
عاطف اسلم کی بھارتی گانے پر شاندار پرفارمنس
مشہورگلوکارعاطف اسلم نےدبئی میں اپنے کنسرٹ کے دوران شاہ رخ خان کے گانے “دل سے رے” کا لائیو پرفارمنس پیش کیا جس نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ اس گانے کو آر رحمان نے فلم “دل سے میں گایا تھا اور شاہ رخ خان کی شاندار پرفارمنس کے ساتھ یہ ایک کلاسک گانا بن گیا۔ عاطف اسلم نے انسٹاگرام پر اپنی ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے پورے جذبے اور احساس کے ساتھ گانا گایا۔ان کے الفاظ “اگر دل ہے تو دکھ بھی ہے”نے…
0 notes
dailywaves123 · 19 days ago
Text
quotes in urdu
Quote:
“آپ اپنی زندگی سے بھلے خوش نہ ہوں پر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپکی جیسی زندگی گزارنے کے لیے ترستے ہیں۔”
Meaning:
Lesson: This quote teaches us gratitude. Instead of focusing on what we lack, we should value our blessings. Gratitude brings peace and contentment.
Quote:
“محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ تمہاری کامیابی شور مچا دےؔ”
Lesson: Success doesn’t come from boasting but from consistent hard work. This quote emphasizes humility and perseverance.
Quote:
“برے لوگوں کی زندگی میں کبھی خوشی نہیں آ سکتیؔ”
Lesson: True happiness comes from good deeds, kindness, and selflessness. Negative actions always lead to dissatisfaction.
Quote:
“ہم دنوں کو کبھی یاد نہیں رکتے ہیں، ہمیں صرف لمحے یاد رہتے ہیںؔ”
Lesson: Life is about cherishing beautiful moments, not counting days. Focus on creating memories.
Quote:
“نفسیات کے مطابق، اگر آپ کسی کو پسند کرتے ہیں اور وہ آپ کے اردگرد موجود ہو تو آپ کا رویہ کافی عجیب ہو جائے گا۔”
Lesson: This quote highlights the vulnerability of emotions. Understanding your feelings helps you navigate relationships better.
Quote:
“چھوٹی چھوٹی غلطیوں سے بچو، ایک ایک چھوٹا سوراخ ہی بچھے جہاز کو ڈبو دیتا ہےؔ”
Lesson: This quote teaches us to pay attention to minor details, as they can have significant consequences in the long run.
Quote:
“خوش رہو کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ کے پاس کتنا وقت بچا ہےؔ”
Lesson: This quote emphasizes the value of living in the moment and spreading positivity. Cherish life and make every moment count.
Quote:
“جس کو راضی کرنے سے سکون ملتا ہو اس سے ناراض کر کے سکون حاصل نہیں کر سکتےؔ”
Lesson: This quote reminds us of the importance of nurturing relationships that provide inner peace. Value the people who matter in your life.
Quote:
“جب انسان پر اچھا وقت آتا ہے تو وہ بھولنے والی چیزوں میں سب سے پہلے اپنی اوقات بھولتا ہےؔ”
Lesson: This quote teaches us to stay grounded and humble, even during moments of success and prosperity.
Quote:
“بڑوں سے بد تمیزی کی سزا بد تمیز بچوں کی صورت میں ملتی ہے۔”
Lesson: This quote teaches us to respect our elders and set a positive example for the next generation.
Quote:
“تمہاری وجہ سے اگر کوئی بے سکون ہو جائے تو سمجھ لو کہ تم ظالموں میں سے ہو۔”
Meaning: If your actions disturb someone’s peace, consider yourself an oppressor.
Lesson: This quote emphasizes the importance of being mindful of others’ well-being and avoiding harm.
Quote:
“جب خاموشی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے تو یہ الفاظ سے بھی زیادہ زخم دے سکتی ہے۔”
Lesson: This quote highlights the power of silence and the importance of using it wisely.
Quote:
“آپ کے پاس دو راستے ہیں، یا تو آپ اپنے ذہن کو کنٹرول کر لیں یا آپ کا ذہن آپ کو کنٹرول کرے گا۔”
Lesson: This quote inspires self-discipline and mental strength to lead a balanced life.
Quote:
“مشکلات اس بات کا اشارہ ہوتی ہیں کہ آپ اپنی زندگی میں لاپروائی سے کام لے رہے ہیں۔”
Lesson: This quote teaches us to view difficulties as opportunities for self-improvement and responsibility.
Quote:
“لفظوں سے ہی خاموشی ٹوٹتی ہے اور لفظ ہی خاموش کر دیتے ہیں۔”
Lesson: This quote underscores the power of speech and its impact on communication and relationships.
Quote:
“جس چیز کے لیے آپ بہت زیادہ محنت کرتے ہیں، اسے حاصل کرنے کے بعد آپ کو اتنی ہی زیادہ خوشی ہوتی ہے۔”
Lesson: This quote highlights the value of hard work and the immense satisfaction of achieving your goals.
Quote:
“دل کی سچائی اور پاکیزگی سے کامیابی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔”
Lesson: This quote teaches us that genuine intentions and honesty lead to success and fulfillment.
Quote:
“غریبی اکثر انسان کو تمام خوبیوں سے محروم رکھتی ہے، خالی بیگ کا سیدھے کھڑے ہونا مشکل ہے۔”
Lesson: This quote highlights the struggles of poverty and the importance of helping those in need.
Quote:
“جب آپ غلط ہوں تو قبول کریں اور جب آپ صحیح ہوں تو خاموش رہیں۔”
Lesson: This quote teaches humility in mistakes and grace in correctness.
Quote:
“وہم میں مبتلا لوگوں کا کوئی علاج نہیں۔”
Lesson: This quote reminds us to stay grounded in reality and avoid the trap of baseless assumptions.
Quote:
“دو چیزیں انسان کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں: جہاں بولنا ہو وہاں خاموش رہنا اور جہاں خاموش رہنا ہو وہاں بولنا۔”
Lesson: This quote teaches the importance of timing and wisdom in communication.
Quote:
“دھوکے بازوں کو لگتا ہے کہ ہر کوئی دھوکے باز ہے اور جھوٹوں کو لگتا ہے کہ ہر کوئی جھوٹا ہے۔”
Lesson: This quote reflects the projection of one’s character onto others and the need for self-awareness.
Quote:
“جب رزق حلال نہ ہو تو زندگی میں سکون نہیں ہوتا۔”
Lesson: This quote emphasizes the importance of earning through honest and ethical means for a peaceful life.
Quotes In Urdu
1 note · View note
hauntedqueenking · 1 month ago
Link
[ad_1] باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب نے زندگی کے اہم ترین سال واشنگٹن پوسٹ میں رپورٹنگ کرتے گزار دیے‘ واٹر گیٹ اسکینڈل اس کی زندگی کی اہم ترین اسٹوری تھی‘ یہ نہ صرف رچرڈ نکسن کا سیاسی کیریئر کھا گئی بلکہ اس نے امریکا کی سیاسی اشرافیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھا دیے‘ یہ اسٹوری باب وڈورڈنے اپنے ساتھی رپورٹر کارل برن سٹین (Carl Bernstein)کے ساتھ مل کر کی تھی اور اس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا‘ باب نے صحافت کے ساتھ ساتھ کتابیں لکھنا شروع کر دیں‘ اس کی اب تک 21 کتابیں آ چکی ہیں جن میں 14 بیسٹ سیلر ہیں اور ان کتابوں نے اسے کروڑ پتی بنا دیا۔ 2010 میں امریکا میں ہمارے ایک ملٹری اتاشی ہوتے تھے۔  یہ بعدازاں لیفٹیننٹ جنرل بنے اور پشاور کے کور کمانڈر رہے‘ یہ آج کل بھی ایک اہم پوزیشن پر تعینات ہیں‘ واشنگٹن میں ان کا باب وڈورڈ کے ساتھ رابطہ رہتا تھا‘ کسی میٹنگ کے دوران انھوں نے باب سے وہ پوچھ لیا جو برسوں سے ہم سب امریکی حکمرانوں اور ایک دوسرے سے پوچھتے آ رہے ہیں‘ ان کا سوال تھا’’امریکا پاکستان کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے؟‘‘ میں باب وڈورڈ کے جواب کی طرف آنے سے پہلے آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں 2010 میں بھی پاک امریکا تعلقات میں سردمہری آ چکی تھی اور ہماری آرم ٹویسٹنگ ہو رہی تھی چناں چہ ہمارے ملٹری اتاشی کا سوال بروقت اورا ہم تھا‘ باب وڈورڈ نے دائیں بائیں دیکھا اور ہنس کر جواب دیا ’’جنرل آپ میری تازہ ترین کتاب کا صفحہ نمبر328 پڑھ لیں‘ آپ کو سمجھ آ جائے گی‘‘ ان دنوں باب وڈورڈ کی کتاب ’’اوباماز وارز‘‘ آئی تھی‘ یہ عراق اور افغانستان کی جنگوں میں صدر اوباما کے کردار سے متعلق تھی اور یہ شایع ہوتے ہی بیسٹ سیلر بن چکی تھی‘ ملٹری اتاشی کے پاس کتاب موجود تھی‘ انھوں نے فوری طور پر صفحہ 328 نکالا‘ یہ صفحہ صدر اوباما اور نائب صدر جوبائیڈن (آج کے صدر) کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو پر مشتمل تھا‘ یہ لمبی گفتگو تھی جس میں نائب صدر جوبائیڈن صدر اوباما سے کہتے ہیں ’’آپ یہ یاد رکھیں ہم نے افغانستان کے ذریعے اپنے اہم ترین مشن مکمل کرنے ہیں یعنی القاعدہ کا خاتمہ اور پاکستان کے جوہری اثاثے‘‘ یہ آگے چل کر مزید کہتے ہیں ’’اور ہم نے یہ دونوں کام الگ الگ کرنے ہیں‘‘ اس کے جواب میں صدر اوباما کہتے ہیں ’’جی ہاں‘ یہ اہم ترین کام خفیہ رہنے چاہییں‘ عوام کو ان کے بارے میں کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے‘‘ یہ 441صفحات کی کتاب کا چھوٹا سا ٹکڑا تھا لیکن یہ پاکستان کے بارے میں امریکی عزائم کا ثبوت تھا‘ ملٹری اتاشی نے وہ صفحہ اور اپنی آبزرویشن لکھ کر پاکستان بھجوا دی‘ اس وقت ہو سکتا ہے کسی کو یقین نہ آیا ہو لیکن اگر آج کے حالات دیکھے جائیں تو ہم بڑی آسانی سے امریکی عزائم کو سمجھ سکتے ہیں۔ امریکا کیا چاہتا ہے ہم یہ بحث چند لمحوں کے لیے روکتے ہیں اور پاکستان اور افغانستان کے تازہ ترین تنازع کی بیک گراؤنڈ کی طرف آتے ہیں‘ جنرل پرویز مشرف نے جولائی 2007میں لال مسجد آپریشن کیا تھا‘ یہ آپریشن اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی بہت بڑی حماقت تھی اور ریاست وقت کے ساتھ ساتھ اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے جنرل مشرف سے یہ حماقت جان بوجھ کر کرائی گئی تھی اور اس کا مقصد پاکستان میں ٹی ٹی پی کی بنیاد رکھنا تھا‘ بہرحال اسکیم کے مطابق لال مسجد کا آپریشن ہوا اور اس کے ردعمل میں ٹی ٹی پی بن گئی اور اس نے نہ صرف ملک میں بم دھماکے شروع کر دیے بلکہ کے پی کے مختلف علاقوں میں نفاذ شریعت کے نام پر قبضہ بھی کر لیا‘ ہم آج جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے ٹی ٹی پی کے عام سے لوگوں کو پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے ٹیکنالوجی‘ اسلحہ اور پیسہ کون دیتا تھا۔  آپ بھی غور کریں گے تو آپ کو بھی جواب مل جائے گا‘ بہرحال اس اسکیم میں آگے چل کر بھارت بھی شامل ہوگیا اور اس نے افغانستان میں قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان کو ��شانہ بنانا شروع کر دیا‘ تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں انڈیا کا بارود تھیں‘ بھارت نے حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور میں افغانستان میڈیا پر بھاری سرمایہ کاری کی‘ افغانستان میں 52 ٹیلی ویژن چینلز بنائے گئے اور زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے افغان نوجوان نسل کو یہ باور کرا دیا گیا آپ کے تمام مسائل کا ذمے دار پاکستان ہے‘ پاکستانی آپ کی لاشیں بیچ کر ڈالر کما رہے ہیں لہٰذا جب تک پاکستان موجود ہے۔ اس وقت تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکے گا‘ یہ بیانیہ آہستہ آہستہ افغانستان کی اس نسل نے قبول کرلیا جس کی آنکھ جنگ میں کھلی تھی اور وہ افغانستان میں امن چاہتی تھی لہٰذا افغانستان میں پاکستان کے خلاف نفرت کی فصل پک کر تیار ہونے لگی اور یہ کام افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومتوں کی موجودگی میں ہوتا رہا‘ بھارت نے دوسری طرف ٹی ٹی پی کو ٹریننگ کیمپس بنا کر دیے اور یہ انھیں مشینری اور بارود بھی فراہم کرنے لگا اور یہ بھی امریکا اور اس کے حمایت یافتہ صدور کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا بہرحال قصہ مزید مختصر 2021 میں امریکا دوسری بار افغانستان کو بے یار و مددگار چھوڑ کر چلا گیا‘ پاکستان کی خواہش تھی افغانستان میں کولیشن گورنمنٹ بنے لیکن اشرف غنی اچانک فرار ہو گیا اور افغان فوج تتر بتر ہو گئی اور اس کے نتیجے میں پورے ملک پر طالبان کا قبضہ ہو گیا‘ طالبان ماضی میں پاکستان میں پناہ گزین رہے تھے۔  ان کے بچے‘کاروبار اور جائیدادیں بھی پاکستان میں تھیں لہٰذا ہمارا خیال تھا افغانستان میں اب ٹی ٹی پی اور اس کے کیمپ ختم ہو جائیں گے‘ طالبان نے بھی ہمیں یہ یقین دہانی کرائی تھی مگر نتیجہ اس کے برعکس نکلا‘ کیوں؟ اس کی دو وجوہات ہیں‘ امریکا پاکستان میں ایک بڑا اور مضبوط میزائل لانچنگ پیڈ بنانا چاہتا ہے جس کے ذریعے یہ چین‘ روس اور ایران کو کنٹرول کر سکے‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ اکتوبر 2022 سے جنوری 2025 تک سینیٹ کام کے کمانڈر ان چیف جنرل مائیکل ای کوریلا کے پاکستان کے دوروں کا ڈیٹا نکال کر دیکھ لیں‘ جنرل مائیکل نے پچھلے تین برسوں میں سب سے زیادہ پاکستان کے دورے کیے‘ کیوں؟ کیا یہاں کوئی جنگ چل رہی تھی؟ دوسرا مقصد اوباماز وار کا صفحہ نمبر 328 ہے یعنی پاکستان کے جوہری اثاثے اور یہ کام افغانستان اور پاکستان کے اندرونی سہولت کاروں کے بغیر ممکن نہیں چناں چہ افغانستان میں پاکستان کی دوست حکومت کے باوجود ٹی ٹی پی بھی سلامت رہی اور اس کے ٹریننگ کیمپ بھی‘ ٹی ٹی پی کے کیمپس تین صوبوں میں قائم ہیں۔  پکتیا جو خالص حقانی نیٹ ورک کا صوبہ ہے اور خوست اور کنڑ‘ یہ تینوں صوبے پاکستانی سرحد پر واقع ہیں اور ٹی ٹی پی کے دہشت گرد بڑی آسانی سے وہاں سے پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں اور یہ نہ صرف ہوتے رہے بلکہ 2024 میں انھوں نے پاکستان میں خوف ناک تباہی بھی مچادی‘ آپ یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ امریکا نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن اس کے باوجود طالبان کو امریکا کی طرف سے ہر ہفتے 40 ملین ڈالر ملتے ہیں‘ یہ ��قم ماہانہ 160 ملین ڈالر بنتی ہے‘ امریکا نے اگست 2021 سے اگست 2023 تک افغانستان کو دو اعشاریہ 6 بلین ڈالر امداد دی جب کہ یہ 2021 سے 2024 تک افغانستان پر 21 بلین ڈالر خرچ کر چکا ہے‘ یوں امریکا اس وقت بھی افغانستان کا سب سے بڑا ڈونر ہے اور آپ اس کی تصدیق گوگل تک سے کر سکتے ہیں‘ دوسری طرف بھارت ٹی ٹی پی کی مدد کر رہا ہے۔  آپ اب یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور میں دل سے عمران خان کو محب وطن سمجھتا ہوں لیکن سوال یہ ہے عمران خان 2011 سے پاکستان میں بڑی بڑی ریلیز‘ جلوس اور جلسے کر رہے ہیں‘ ان 13 برسوں میں ٹی ٹی پی نے ملک کی ہر سیاسی جماعت اور قیادت پر حملے کیے‘ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا‘ اس سے قبل کراچی میں کارساز کے علاقے میں بم دھماکوں میں 180ورکرز شہید کر دیے گئے‘ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو آج بھی تھریٹس ہیں‘ پشتون ٹی ٹی پی نے پشتونوں کی سب سے بڑی اور پرانی جماعت اے این پی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا‘ مولانا فضل الرحمان طالبان کے استاد ہیں۔  یہ ان کے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے رہے لیکن اس کے باوجود ٹی ٹی پی نے انھیں 2024 میں الیکشن کمپیئن ن��یں کرنے دی اور ن لیگ بھی آج تک کھل کر کے پی میں الیکشن نہیں لڑ سکی لیکن ٹی ٹی پی نے پی ٹی آئی کے کسی جلسے اور جلوس کو نشانہ بنایا اور نہ دھمکی دی‘ کیوں؟ سوال یہ ہے اگر عمران خان پاکستان اور پاکستانی نیوکلیئر پلانٹ کے محافظ ہیں تو پھر یہ ٹی ٹی پی کے سب سے بڑے ٹارگٹ ہونے چاہیے تھے لیکن یہ کیوں نہیں ہیں؟ میں عمران خان کی ذات پر شک نہیں کر رہا لیکن ہو سکتا ہے یہ نادانستگی میں پاکستان کی مخالف طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہوں۔ ہم اب آج کے حالات کی طرف آتے ہیں‘ افغانستان میں ٹی ٹی پی پاکستان کے بارڈر پر بیٹھی ہے‘ اس کا صرف ایک ٹارگٹ ہے اور وہ ہے پاک فوج‘ یہ ہر اس مقام کو تباہ اور برباد کرنا چاہتی ہے جہاں پاکستان کا جھنڈا لگا ہے یا یونیفارم نظر آتی ہے‘ 2014 سے لے کر 2024 تک سوشل میڈیا کے ذریعے عوام اور فوج کے درمیان دوریاں بھی پیدا کر دی گئی ہیں‘ عوام بالخصوص پی ٹی آئی کے کارکنوں کے دلوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے پاک فوج ملک میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی سب سے بڑی دشمن ہے اور عمران خان کو اس نفرت کا لیڈر بنا دیا گیا۔  اس کمپیئن اور کوشش کا صرف ایک مقصد ہے دنیا کی واحد اسلامی جوہری طاقت کو ایٹمی اثاثوں سے محروم کرنا اور اگر خدانخواستہ ایک بار یہ ہو گیا تو پھر پاکستان کو بدقسمتی سے عراق‘ لیبیا‘ شام اور یمن بنتے دیر نہیں لگے گی لہٰذا یقین کریں نشانہ صرف پاکستان ہے باقی سب بہانے ہیں اور یہ حقیقت باب وڈورڈ نے 2010 میں صفحہ 328 پر لکھ دی تھی‘ کاش عمران خان بھی یہ کتاب پڑھ لیں‘ شاید اسی سے انھیں پلان سمجھ آ جائے۔ [ad_2] Source link
0 notes
ezraworld1 · 1 month ago
Link
[ad_1] باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب نے زندگی کے اہم ترین سال واشنگٹن پوسٹ میں رپورٹنگ کرتے گزار دیے‘ واٹر گیٹ اسکینڈل اس کی زندگی کی اہم ترین اسٹوری تھی‘ یہ نہ صرف رچرڈ نکسن کا سیاسی کیریئر کھا گئی بلکہ اس نے امریکا کی سیاسی اشرافیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھا دیے‘ یہ اسٹوری باب وڈورڈنے اپنے ساتھی رپورٹر کارل برن سٹین (Carl Bernstein)کے ساتھ مل کر کی تھی اور اس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا‘ باب نے صحافت کے ساتھ ساتھ کتابیں لکھنا شروع کر دیں‘ اس کی اب تک 21 کتابیں آ چکی ہیں جن میں 14 بیسٹ سیلر ہیں اور ان کتابوں نے اسے کروڑ پتی بنا دیا۔ 2010 میں امریکا میں ہمارے ایک ملٹری اتاشی ہوتے تھے۔  یہ بعدازاں لیفٹیننٹ جنرل بنے اور پشاور کے کور کمانڈر رہے‘ یہ آج کل بھی ایک اہم پوزیشن پر تعینات ہیں‘ واشنگٹن میں ان کا باب وڈورڈ کے ساتھ رابطہ رہتا تھا‘ کسی میٹنگ کے دوران انھوں نے باب سے وہ پوچھ لیا جو برسوں سے ہم سب امریکی حکمرانوں اور ایک دوسرے سے پوچھتے آ رہے ہیں‘ ان کا سوال تھا’’امریکا پاکستان کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے؟‘‘ میں باب وڈورڈ کے جواب کی طرف آنے سے پہلے آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں 2010 میں بھی پاک امریکا تعلقات میں سردمہری آ چکی تھی اور ہماری آرم ٹویسٹنگ ہو رہی تھی چناں چہ ہمارے ملٹری اتاشی کا سوال بروقت اورا ہم تھا‘ باب وڈورڈ نے دائیں بائیں دیکھا اور ہنس کر جواب دیا ’’جنرل آپ میری تازہ ترین کتاب کا صفحہ نمبر328 پڑھ لیں‘ آپ کو سمجھ آ جائے گی‘‘ ان دنوں باب وڈورڈ کی کتاب ’’اوباماز وارز‘‘ آئی تھی‘ یہ عراق اور افغانستان کی جنگوں میں صدر اوباما کے کردار سے متعلق تھی اور یہ شایع ہوتے ہی بیسٹ سیلر بن چکی تھی‘ ملٹری اتاشی کے پاس کتاب موجود تھی‘ انھوں نے فوری طور پر صفحہ 328 نکالا‘ یہ صفحہ صدر اوباما اور نائب صدر جوبائیڈن (آج کے صدر) کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو پر مشتمل تھا‘ یہ لمبی گفتگو تھی جس میں نائب صدر جوبائیڈن صدر اوباما سے کہتے ہیں ’’آپ یہ یاد رکھیں ہم نے افغانستان کے ذریعے اپنے اہم ترین مشن مکمل کرنے ہیں یعنی القاعدہ کا خاتمہ اور پاکستان کے جوہری اثاثے‘‘ یہ آگے چل کر مزید کہتے ہیں ’’اور ہم نے یہ دونوں کام الگ الگ کرنے ہیں‘‘ اس کے جواب میں صدر اوباما کہتے ہیں ’’جی ہاں‘ یہ اہم ترین کام خفیہ رہنے چاہییں‘ عوام کو ان کے بارے میں کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے‘‘ یہ 441صفحات کی کتاب کا چھوٹا سا ٹکڑا تھا لیکن یہ پاکستان کے بارے میں امریکی عزائم کا ثبوت تھا‘ ملٹری اتاشی نے وہ صفحہ اور اپنی آبزرویشن لکھ کر پاکستان بھجوا دی‘ اس وقت ہو سکتا ہے کسی کو یقین نہ آیا ہو لیکن اگر آج کے حالات دیکھے جائیں تو ہم بڑی آسانی سے امریکی عزائم کو سمجھ سکتے ہیں۔ امریکا کیا چاہتا ہے ہم یہ بحث چند لمحوں کے لیے روکتے ہیں اور پاکستان اور افغانستان کے تازہ ترین تنازع کی بیک گراؤنڈ کی طرف آتے ہیں‘ جنرل پرویز مشرف نے جولائی 2007میں لال مسجد آپریشن کیا تھا‘ یہ آپریشن اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی بہت بڑی حماقت تھی اور ریاست وقت کے ساتھ ساتھ اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے جنرل مشرف سے یہ حماقت جان بوجھ کر کرائی گئی تھی اور اس کا مقصد پاکستان میں ٹی ٹی پی کی بنیاد رکھنا تھا‘ بہرحال اسکیم کے مطابق لال مسجد کا آپریشن ہوا اور اس کے ردعمل میں ٹی ٹی پی بن گئی اور اس نے نہ صرف ملک میں بم دھماکے شروع کر دیے بلکہ کے پی کے مختلف علاقوں میں نفاذ شریعت کے نام پر قبضہ بھی کر لیا‘ ہم آج جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے ٹی ٹی پی کے عام سے لوگوں کو پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے ٹیکنالوجی‘ اسلحہ اور پیسہ کون دیتا تھا۔  آپ بھی غور کریں گے تو آپ کو بھی جواب مل جائے گا‘ بہرحال اس اسکیم میں آگے چل کر بھارت بھی شامل ہوگیا اور اس نے افغانستان میں قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانا شروع کر دیا‘ تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں انڈیا کا بارود تھیں‘ بھارت نے حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور میں افغانستان میڈیا پر بھاری سرمایہ کاری کی‘ افغانستان میں 52 ٹیلی ویژن چینلز بنائے گئے اور زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے افغان نوجوان نسل کو یہ باور کرا دیا گیا آپ کے تمام مسائل کا ذمے دار پاکستان ہے‘ پاکستانی آپ کی لاشیں بیچ کر ڈالر کما رہے ہیں لہٰذا جب تک پاکستان موجود ہے۔ اس وقت تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکے گا‘ یہ بیانیہ آہستہ آہستہ افغانستان کی اس نسل نے قبول کرلیا جس کی آنکھ جنگ میں کھلی تھی اور وہ افغانستان میں امن چاہتی تھی لہٰذا افغانستان میں پاکستان کے خلاف نفرت کی فصل پک کر تیار ہونے لگی اور یہ کام افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومتوں کی موجودگی میں ہوتا رہا‘ بھارت نے دوسری طرف ٹی ٹی پی کو ٹریننگ کیمپس بنا کر دیے اور یہ انھیں مشینری اور بارود بھی فراہم کرنے لگا اور یہ بھی امریکا اور اس کے حمایت یافتہ صدور کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا بہرحال قصہ مزید مختصر 2021 میں امریکا دوسری بار افغانستان کو بے یار و مددگار چھوڑ کر چلا گیا‘ پاکستان کی خواہش تھی افغانستان میں کولیشن گورنمنٹ بنے لیکن اشرف غنی اچانک فرار ہو گیا اور افغان فوج تتر بتر ہو گئی اور اس کے نتیجے میں پورے ملک پر طالبان کا قبضہ ہو گیا‘ طالبان ماضی میں پاکستان میں پناہ گزین رہے تھے۔  ان کے بچے‘کاروبار اور جائیدادیں بھی پاکستان میں تھیں لہٰذا ہمارا خیال تھا افغانستان میں اب ٹی ٹی پی اور اس کے کیمپ ختم ہو جائیں گے‘ طالبان نے بھی ہمیں یہ یقین دہانی کرائی تھی مگر نتیجہ اس کے برعکس نکلا‘ کیوں؟ اس کی دو وجوہات ہیں‘ امریکا پاکستان میں ایک بڑا اور مضبوط میزائل لانچنگ پیڈ بنانا چاہتا ہے جس کے ذریعے یہ چین‘ روس اور ایران کو کنٹرول کر سکے‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ اکتوبر 2022 سے جنوری 2025 تک سینیٹ کام کے کمانڈر ان چیف جنرل مائیکل ای کوریلا کے پاکستان کے دوروں کا ڈیٹا نکال کر دیکھ لیں‘ جنرل مائیکل نے پچھلے تین برسوں میں سب سے زیادہ پاکستان کے دورے کیے‘ کیوں؟ کیا یہاں کوئی جنگ چل رہی تھی؟ دوسرا مقصد اوباماز وار کا صفحہ نمبر 328 ہے یعنی پاکستان کے جوہری اثاثے اور یہ کام افغانستان اور پاکستان کے اندرونی سہولت کاروں کے بغیر ممکن نہیں چناں چہ افغانستان میں پاکستان کی دوست حکومت کے باوجود ٹی ٹی پی بھی سلامت رہی اور اس کے ٹریننگ کیمپ بھی‘ ٹی ٹی پی کے کیمپس تین صوبوں میں قائم ہیں۔  پکتیا جو خالص حقانی نیٹ ورک کا صوبہ ہے اور خوست اور کنڑ‘ یہ تینوں صوبے پاکستانی سرحد پر واقع ہیں اور ٹی ٹی پی کے دہشت گرد بڑی آسانی سے وہاں سے پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں اور یہ نہ صرف ہوتے رہے بلکہ 2024 میں انھوں نے پاکستان میں خوف ناک تباہی بھی مچادی‘ آپ یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ امریکا نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن اس کے باوجود طالبان کو امریکا کی طرف سے ہر ہفتے 40 ملین ڈالر ملتے ہیں‘ یہ رقم ماہانہ 160 ملین ڈالر بنتی ہے‘ امریکا نے اگست 2021 سے اگست 2023 تک افغانستان کو دو اعشاریہ 6 بلین ڈالر امداد دی جب کہ یہ 2021 سے 2024 تک افغانستان پر 21 بلین ڈالر خرچ کر چکا ہے‘ یوں امریکا اس وقت بھی افغانستان کا سب سے بڑا ڈونر ہے اور آپ اس کی تصدیق گوگل تک سے کر سکتے ہیں‘ دوسری طرف بھارت ٹی ٹی پی کی مدد کر رہا ہے۔  آپ اب یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور میں دل سے عمران خان کو محب وطن سمجھتا ہوں لیکن سوال یہ ہے عمران خان 2011 سے پاکستان میں بڑی بڑی ریلیز‘ جلوس اور جلسے کر رہے ہیں‘ ان 13 برسوں میں ٹی ٹی پی نے ملک کی ہر سیاسی جماعت اور قیادت پر حملے کیے‘ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا‘ اس سے قبل کراچی میں کارساز کے علاقے میں بم دھماکوں میں 180ورکرز شہید کر دیے گئے‘ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو آج بھی تھریٹس ہیں‘ پشتون ٹی ٹی پی نے پشتونوں کی سب سے بڑی اور پرانی جماعت اے این پی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا‘ مولانا فضل الرحمان طالبان کے استاد ہیں۔  یہ ان کے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے رہے لیکن اس کے باوجود ٹی ٹی پی نے انھیں 2024 میں الیکشن کمپیئن نہیں کرنے دی اور ن لیگ بھی آج تک کھل کر کے پی میں الیکشن نہیں لڑ سکی لیکن ٹی ٹی پی نے پی ٹی آئی کے کسی جلسے اور جلوس کو نشانہ بنایا اور نہ دھمکی دی‘ کیوں؟ سوال یہ ہے اگر عمران خان پاکستان اور پاکستانی نیوکلیئر پلانٹ کے محافظ ہیں تو پھر یہ ٹی ٹی پی کے سب سے بڑے ٹارگٹ ہونے چاہیے تھے لیکن یہ کیوں نہیں ہیں؟ میں عمران خان کی ذات پر شک نہیں کر رہا لیکن ہو سکتا ہے یہ نادانستگی میں پاکستان کی مخالف طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہوں۔ ہم اب آج کے حالات کی طرف آتے ہیں‘ افغانستان میں ٹی ٹی پی پاکستان کے بارڈر پر بیٹھی ہے‘ اس کا صرف ایک ٹارگٹ ہے اور وہ ہے پاک فوج‘ یہ ہر اس مقام کو تباہ اور برباد کرنا چاہتی ہے جہاں پاکستان کا جھنڈا لگا ہے یا یونیفارم نظر آتی ہے‘ 2014 سے لے کر 2024 تک سوشل میڈیا کے ذریعے عوام اور فوج کے درمیان دوریاں بھی پیدا کر دی گئی ہیں‘ عوام بالخصوص پی ٹی آئی کے کارکنوں کے دلوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے پاک فوج ملک میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی سب سے بڑی دشمن ہے اور عمران خان کو اس نفرت کا لیڈر بنا دیا گیا۔  اس کمپیئن اور کوشش کا صرف ایک مقصد ہے دنیا کی واحد اسلامی جوہری طاقت کو ایٹمی اثاثوں سے محروم کرنا اور اگر خدانخواستہ ایک بار یہ ہو گیا تو پھر پاکستان کو بدقسمتی سے عراق‘ لیبیا‘ شام اور یمن بنتے دیر نہیں لگے گی لہٰذا یقین کریں نشانہ صرف پاکستان ہے باقی سب بہانے ہیں اور یہ حقیقت باب وڈورڈ نے 2010 میں صفحہ 328 پر لکھ دی تھی‘ کاش عمران خان بھی یہ کتاب پڑھ لیں‘ شاید اسی سے انھیں پلان سمجھ آ جائے۔ [ad_2] Source link
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month ago
Text
اے نیۓ سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر اک بات وہی
آسماں بدلہ ہے افوس نہ بدلی ہے زمیں
ایک ہندسے کابد لنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھیں ہیں نیۓ سال کئی
0 notes
sunonews · 2 months ago
Text
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
چیمپئنز ٹرافی 2025پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈہ بے نقاب ہو گیا اہم خبر آگئی
(وسیم احمد)بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان نہ آنے کی ضد نےپہلے ہی دنیائے کرکٹ میں ہلچل مچا رکھی ہے تو بھارتی میڈیا نے بھی چیمپئنز ٹرافی کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کا ڈرامہ رچانا شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق کرکٹ کے اس چمپیئنز ٹرافی 2025 متنازعہ بنانے کے بعد میڈیا کے ذریعےپروپیگنڈہ شروع کردیا ،بھارتی میڈیا نے چیمپئنز ٹرافی کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کا ڈرامہ رچایا جبکہ  چیمپئنز ٹرافی کو جنوبی…
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
فلاحی، فاشسٹ، ہائبرڈ اور چھچھوری ریاست کا فرق
Tumblr media
فلاحی ریاست کا مطلب ہے وہ ملک جس کی چار دیواری میں آباد ہر طبقے کو نسل و رنگ و علاقے و عقیدے و جنس کی تمیز کے بغیر بنیادی حقوق اور مساوی مواقع میسر ہوں تاکہ وہ اپنی انفرادی و اجتماعی اہلیت کے مطابق بلا جبر و خوف و خطر مادی و ذہنی ترقی کر سکے۔ فلاحی ریاست کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ملک جس کی چار دیواری میں آباد پہلے سے مراعات یافتہ طبقات اپنے سے کمزوروں کے بنیادی حقوق اور مساوی مواقع فراہم کرنے والے راستے پامال کرتے ہوئے محض اپنے تحفظ اور فلاح پر دھیان دیں اور نہ صرف اپنا حال بلکہ اپنی نسلوں کا سیاسی، سماجی و معاشی مستقبل ریاستی و سائل و مشینری کو استعمال میں لاتے ہوئے محفوظ رکھ سکیں۔ فاشسٹ ریاست وہ ہوتی ہے جہاں ایک گروہ، ادارہ یا تنظیم اندھی قوم پرستی کا جھنڈا بلند کر کے اقلیتی گروہوں، نسلوں اور تنظیموں کو اکثریت کے بوجھ تلے دبا کے اس اکثریت کو بھی اپنا نظریاتی، معاشی و سماجی غل��م بنانے کے باوجود یہ تاثر برقرار رکھنے میں کامیاب ہو کہ ہم سب سے برتر مخلوق ہیں لہذا ہمیں کم تروں پر آسمانوں کی جانب سے حاکم مقرر کیا گیا ہے۔ وقت کی امامت ہمارے ہاتھ میں ہے۔ جہاں ہم کھڑے ہوں گے لائن وہیں سے شروع ہو گی۔ ہمارا حکم ہی قانون ہے۔ جو نہ مانے وہ غدار ہے۔
فاشسٹ ریاست کے قیام کے لیے جو لیڈر شپ درکار ہے اسے مکمل سفاکی کے ساتھ سماج کو اپنی سوچ کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے فطین دماغوں کی ضرورت ہے جو تاریخ اور جغرافیے کی سچائیوں اور سماجی حقائق کو جھوٹ کے سنہری قالب میں ڈھال کے بطور سچ بیچ سکیں۔ فاشسٹ ریاست قائم رکھنا بچوں کا کھیل نہیں۔ اس کے لیے ضروری ڈسپلن، یکسوئی اور نظریے سے غیر مشروط وفادار کارکنوں و فدائین کی ضرورت ہوتی ہے جو اس مشن کو مقدس مشن کی طرح پورا کر سکیں اور اپنی انفرادی زندگیوں کو اجتماعی ہدف کے حصول کی راہ میں قربان کرنے کا حوصلہ رکھ سکیں۔ فاشسٹ ریاست محض فاشسٹ بننے کے شوق سے یا موقع پرستوں کے ہاتھوں تشکیل نہیں پا سکتی۔ اس کے لیے مسلسل مستعد رہنے کے ساتھ ساتھ انتھک محنت اور لومڑ و گرگٹ کی صفات سے مالامال مرکزی و زیلی قیادت درکار ہے۔ دلال ریاست وہ کہلاتی ہے جو اپنے جغرافیے اور افرادی قوت و صلاحیت کو بطور جنس دیکھے اور انا و غیرت و ثابت قدمی و اصول پسندی جیسی فضول اقدار بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے رویے میں اتنی لچک دار اور اس رویے کی پیکیجنگ اور مارکیٹنگ میں اتنی ماہر ہو کہ ہر کوئی اسے اپنی ضرورت سمجھ کے خریدنا یا حسبِ ضرورت دہاڑی، ماہانہ، سالانہ کرائے پر لینا یا کسی خاص اسائنمنٹ کا کنٹریکٹ کر کے استعمال کرنا چاہے۔
Tumblr media
لیفٹ رائٹ کے سب ممالک اور بین الاقوامی ادارے اور اتحاد دلال ریاست کو اپنے کام کی شے سمجھیں اور وہ اپنے متمول گاہکوں کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت بھی خوش اسلوبی سے پوری کرنے کی کوشش کرے اور اس کے عوض اپنے تحفظ کی ضمانت، داد و تحسین اور ’ویل‘ سے جھولی بھرتی رہے۔ خود بھی ہر طرح کے حالات میں خوش اور مست رہے اور گاہکوں کو بھی خوش رکھے۔ ہائبرڈ ریاست دراصل ریاست کے روپ میں ایک ایسی لیبارٹری ہوتی ہے جہاں ہر طرح کے سیاسی ، سماجی، معاشی و سٹرٹیجک تجربا�� کی سہولت میسر ہو۔ یہ تجربات جانوروں پر ہوں یا انسانوں پر۔ اس سے ریاست کے پروپرائٹرز کو کوئی مطلب نہیں۔ بس انھیں اس لیبارٹری سے اتنی آمدن ہونی چاہیے کہ خرچہ پانی چلتا رہے۔ صرف اتنی پابندی ہوتی ہے کہ کوئی ایسا خطرناک تجربہ نہ کر لے کہ لیب ہی بھک سے اڑ جائے۔ باقی سب جائز اور مباح ہے۔ ایک چھچوری ریاست بھی ہوتی ہے۔ جو تھوڑی سی فاشسٹ زرا سی جمہوری، قدرے دلال صفت، کچھ کچھ نرم خو، غیرت و حمیت کو خاطر میں لانے والی چھٹانک بھر صفات کا ملغوبہ ہوتی ہے۔ 
تن و توش ایک بالغ ریاست جتنا ہی ہوتا ہے۔ مگر حرکتیں بچگانہ ہوتی ہیں۔ مثلاً چلتے چلتے اڑنگا لگا دینا، اچھے خاصے رواں میچ کے دوران کھیلتے کھیلتے وکٹیں اکھاڑ کے بھاگ جانا، راہ چلتے سے بلاوجہ یا کسی معمولی وجہ کے سبب بھڑ جانا، چھوٹے سے واقعہ کو واویلا مچا کے غیر معمولی دکھانے کوشش کرنا اور کسی غیر معمولی واقعہ کو بالکل عام سا سمجھ کے نظر انداز کر دینا، کسی طاقت ور کا غصہ کسی کمزور پر نکال دینا۔ لاغر کو ایویں ای ٹھڈا مار دینا اور پہلوان کو تھپڑ ٹکا کے معافی مانگ لینا۔ اچانک سے یا بے وقت بڑھکیں مارنے لگنا اور جوابی بڑھک سن کر چپ ہو جانا یا یہ کہہ کے پنڈ چھڑانے کی کوشش کرنا کہ ’پائی جان میں تے مذاق کر رہیا سی۔ تسی تے سدھے ہی ہو گئے ہو۔‘ جب کسی فرد، نسل ، قومیت ، گروہ یا ادارے کو مدد اور ہمدردی کی اشد ضرورت ہو تو اس سے بیگانہ ہو جانا اور جب ضرورت نہ ہو تو مہربان ہونے کی اداکاری کرنا۔ دوسروں کی دیکھا دیکھی بدمعاشی کا شوق رکھنا مگر تگڑا سامنے آ جائے تو اس سے نپٹنے کے لیے اپنے بچوں یا شاگردوں کو آگے کر دینا یا آس پاس کے معززین کو بیچ میں ڈال کے معاملہ رفع دفع کروا لینا۔
اپنے ہی بچوں کا کھانا چرا لینا اور گالیاں کھانے کے بعد بچا کچھا واپس کر دینا۔ سو جوتے کھانا ہیں یا سو پیاز اسی شش و پنج میں مبتلا رہنا۔ اکثر عالمِ جذب میں اپنے ہی سر پر اپنا ہی ڈنڈہ بجا دینا اور گومڑ پڑنے کی صورت میں تیرے میرے سے پوچھتے پھرنا کہ میرے سر پے ڈنڈہ کس نے مارا۔ جہاں دلیل سے مسئلہ حل ہو سکتا ہو وہاں سوٹا گھما دینا اور جہاں سوٹے کی ضرورت ہو وہاں تاویلات کو ڈھال بنا لینا۔ ان سب کے باوجود اپنے تئیں خود کو ذہین ترین اور چالاک سمجھتے رہنا۔چھچھوری ریاست خود بھی نہیں جانتی کہ اگلے لمحے اس سے کیا سرزد ہونے والا ہے۔ چنانچہ ایسی ریاست پر نہ رعایا کو اعتبار ہوتا ہے اور نہ گلوبل ولیج سنجیدگی سے لیتا ہے۔ اس کی حیثیت وہی ہو جاتی ہے جو مادے کی ہوتی ہے۔ یعنی سائنسی تعریف کے اعتبار سے مادہ اس عنصر کو کہتے ہیں جو بس جگہ گھیرتا ہو اور وزن رکھتا ہو۔ ہم ان مندرجہ بالا ریاستوں میں سے کس طرح کی ریاست کے مکین ہیں۔ یہ آپ جانیں اور آپ کو ہنکانے اور چلانے والے یا پھر الیکٹڈ و سلیکٹڈ جانیں۔ میرے جیسا ہومیو پیت��ک آدمی کیا جانے۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
roshniquotes · 1 year ago
Text
 Best Happy New Year Urdu Poetry in Urdu Text | New Year Sad Shayari - RoshniQuotes
Viewers, yeh naya saal ki Urdu poetry ka ek collection hai jo aapke liye tayar kiya gaya hai. Yeh khaas taur par New Year Sad Poetry par focus karta hai jo aapke mood ko badalne mein kafi hai. Ummed hai ki aapko yeh New Year Quotes in Urdu Text collection pasand aayegi aur aap ise apne dosto ke saath share karenge, hamare moral ko aur bhi badhane ki koshish karenge.
Agar aap aur poetry aur quotes padhna chahte hain to hamare website aur dusre pages par visit karen. Wahan aapko Urdu Quotes, Urdu Poetry, Motivational Quotes, Islamic Quotes, God Quotes, English Quotes, Rumi Quotes, Life Quotes, Love Quotes, Sad Poetry, Sufi Poetry, Attitude Poetry, aur hamare website ke dusre poetry aur quotes se judi aur bhi cheezein milengi. Hamari website rozana poetry aur quotes ke topics par update hoti hai.
Urdu Islamic Quotes – Top Motivational Quotes To Defend Islam
Motivational Quotes in Urdu About Life | Wisdom Quotes | Deep Quotes
Best Sad Poetry in Urdu Text Shayari | 2 Lines Sad Poetry
30 Best Life Quotes in Urdu | Urdu Quotes | Poetry Quotes in Urdu
50+ Best Urdu Quotes With Images That Will Touch Your Heart
Tumblr media
دل میں ہے ابھی سالِ گزشتہ کی اذیت
مجھ سے نہ کہے کوئی نیا سال مبارک
Dil Main Hai Abhi Saal-e-Guzashta Ki Aziyat
Mujh Se Na Kahe Koi Naya Saal Mubarak
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے زمانے میرے
Aaj Ek Aur Barss Beet Gaya Us K Bgair
Jis K Hoty Howe Hoty Zamane Mere
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
وقت وہیں ہے ٹھہرا ہوا
پر سال ایک اور بدل گیا
Waqat Wahen Hai Tehra Howa
Par Saal Aik Aur Badal Gaya
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
جاتے سال کی آخری شب ہے
کل کا سورج جانے کیسا ہوگا
Jaaty Saal Ki Akhri Shab Hai
Kal Ka Soraj Jaane Kaisa Hoga
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
Na Koi Ranjj Ka Lamha Kisi K Pass Aye
Khuda Kare K Naaya Saal Sab Ko Raas Aye
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Best Posts For You
Tumblr media
کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
Kuch Khushiyan Kuch Aanso De Kar Taal Gaya
Jeevan Ka Ek Aur Sunehra Saal Gaya
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
لوگ نئے سال میں بہت کچھ نیا مانگیں گے
اور مجھے وہی تمہارا ساتھ پرانا چاہیے
Log Naye Saal Main Kuch Naya Mangen Gay
Aur Mujhe Wohi Tumhara Sath Purana Chahye
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ـــــــــــــــــ
Tumblr media
ــ
نئے سال کی بس اتنی کہانی ہے
کیلنڈر نیا ہے کیل وہی پرانی ہے
Naye Saal Ki Bas Itni Kahani Hai
Kalendar Naya Hai Keel Wohi Purani Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
اے نئے سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
Ay Naye Saal Btaa Tujh Main Naya Pann Kya Hai?
Har Tarf Khalq Ne Kiun Shoor Macha Rakha Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
آپ سال بدلتا دیکھ رہے ہیں
میں نے سال بھر لوگوں کو بدلتے دیکھا ہے
Ap Saal Badlta Dekh Rahy Hain
Main Ne Saal Bhar Logon Ko Badlte Dekha Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ـــــــــــ
ــــــــ
Tumblr media
پچھلے برس یہ ڈر تھا تجھے کھونا دوں کہیں
اب کے برس دعا ہے کہ تیرا سامنا نہ ہو
Pichly Barss Yeh Dar Tha Tujhe Khoo Na Du Kahen
Ab K Barss Dua Hai K Tera Saamna Na Ho
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
خود کو بدلنا سیکھو
سال تو ہر سال بدلتا ہے
Khud Ko Badlna Seekho
Saal To Har Saal Badlta Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
تینوں چڑھیا سال مبارک
سانوں ساڈا حال مبارک
Tenu Charya Saal Mubarak
Sanu Saada Haal Mubarak
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
Ek Saal Gaya Ek Saal Naya Hai Aany Ko
Par Waqat Ka Ab Bhi Hosh Nahi Deewany Ko
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
TAGS: sad-new-year-poetry-in-urdu,happy-new-year-sad-poetry-in-urdu,sad-poetry-happy-new-year,happy-new-year-poetry,new-year-poetry-in-urdu,new-year-sad-poetry-in-urdu-2-lines,love-poetry-happy-new-year,happy-new-year-poetry-in-urdu,new-happy-new-year-poetry,happy-new-year-poetry-in-urdu-2023,new-sad-poetry-in-urdu-lines,alwida-happy-new-year-poetry-in-urdu
1 note · View note
googlynewstv · 1 month ago
Text
علی ظفر اور دانیال ظفر کے نئے گانےنے دھوم مچا دی
معروف گلوکار و اداکار علی ظفر اور دانیال ظفرکےگانے ’منڈا آن دا رائز‘ نےریلیز ہوتےہی دھوم مچا دی۔ منڈا آن دا رائز‘امریکا کے معروف ریپر ٹی آئی کےساتھ مل کر بنایا گیا ہے جو پاکستان کی بین الاقوامی میوزک انڈسٹری میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ گانےنےریلیز کےپہلے گھنٹے میں ہی10لاکھ سےزائد ویوز حاصل کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ حال ہی میں علی ظفراور دانیال ظفر نےگانے کوفیشن شو میں بھی گایا جہاں حاضرین…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
پاکستان میں نئے سال کی تقریبات پر پابندی
نگراں وزیراعظم نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سالِ نو کی تقریبات پر پابندی لگادی۔ انوار الحق کاکڑ نے ویڈیو پیغام میں عوام سے نئے سال کی آمد پر غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سادگی کا مظاہرہ کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی افواج فلسطین میں تباہی مچا رہی ہیں، پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی بالخصوص بچوں کے قتل پر گہرے غم میں مبتلا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hamsliveurdu · 1 year ago
Link
سمندری طوفان مچونگ نے بدھ کو جنوبی ہندوستان میں تباہی مچا دی۔ چنئی میں موسلا دھار بارش اور دیگر وجوہات کی وجہ سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی ہے، جب کہ تروپتی میں ایک بچہ اپنی جان گنوا بیٹا ہے۔ اس کے علاوہ، 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سمندری طوفان مچونگ کے اثر سے مسلسل تین دنوں سے ہونے والی بارش نے تباہی مچا دی ہے۔ چنئی میں موسلا دھار بارش اور دیگر وجوہات کی وجہ سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی ہے، جب کہ تروپتی میں ایک بچہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، سمندری طوفان نے منگل کو باپٹلا کے قریب آندھرا پردیش کے ساحل کو عبور کیا اور پیچھے بھاری تباہی چھوڑ گیا۔ حکام نے بتایا کہ طوفان سے 770 کلومیٹر سڑک کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ 25 گاؤں سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ اب محکمہ موسمیات نے راحت کی خبر دی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کمزور ہو گیا ہے اور اس کے اثرات سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوگا۔ تاہم اس کے اثر سے ہندوستان کی جنوبی ساحلی ریاستوں میں بارشوں کا سلسلہ آج تک جاری رہ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات نے لکھا، ’’گردابی طوفان 'مچونگ' وسطی ساحلی آندھرا پردیش میں کمزور ہو کر گہرے ڈپریشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔ باپٹلا سے تقریباً 100 کلومیٹر شمال-شمال مغرب اور کھمم سے 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ یہ اگلے 6 گھنٹوں کے دوران ڈپریشن میں اور اس کے اگلے 6 گھنٹوں کے دوران بہت کمزور ہو جائے گا۔‘‘ مچونگ طوفان نے چنئی، تروپتی، اور ساحلی اضلاع میں شدید بارش اور تند و تیز ہواؤں کا باعث بنا۔ چنئی میں، بارش کی وجہ سے سڑکیں زیر آب آ گئیں، اور درخت اور بجلی کے کھمبے گر گئے۔ تروپتی میں، بارش کی وجہ سے ایک دیوار گر گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک ہو گیا۔ حکومت نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ زخمیوں کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے، اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
0 notes
kanpururdunewsa · 1 year ago
Text
Tumblr media
بھور تھانہ علاقہ کے نہر میں غرقاب نوجوان کی لاش ملی
گھر میں مچا کہرام، پولیس تحریر لیکر کر رہی لیگل کارروائی
0 notes