#ممالک
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 1 day ago
Text
ایران نے اسرائیل پر حملے سے متعلق خطے کے ممالک کو آگاہ کردیاامریکی اخبار کا دعویٰ
نیویارک(ڈیل پاکستان آن لائن)ایران اسرائیل کشیدگی پر امریک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملے سے متعلق خطے کے ممالک کو آگاہ کردیا۔ امریکی اخبار کے مطابق  اسرائیل پر حملہ طاقتور ہتھیاروں سے کیا جائے گا، حملے میں انقلابی گارڈز کے علاوہ ایرانی آرمی بھی حصہ لے گی۔ Source link
0 notes
googlynewstv · 29 days ago
Text
اسلامی ممالک اپنی طاقت اسرائیل کیخلاف آج نہیں توکب استعمال کرینگے؟نوازشریف
مسلم لیگ (ن)کےصدرنوازشریف نےکہا ہےکہ اسرائیل کےخلاف یواین اوبے بس ہوچکی اوردنیا خاموش بیٹھی ہے۔اسلامی ممالک کےپاس ایک قوت موجود ہے اسرائیل کےخلاف اس کااستعمال آج نہیں توکب کریں گے؟ صدر ن لیگ نوازشریف کافلسطین پرمنعقدہ آل پارٹیزکانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہنا تھاک�� نہتے فلسطینی باشندوں پرجوظلم ہورہاہےوہ تاریخ کی بدترین مثال ہے،پورےپورےشہرکھنڈارت میں تبدیل کردیےگئےماؤں سےبچےچھین کروالدین کے…
0 notes
globalknock · 1 year ago
Text
غزہ کے متاثرین کیلئے خلیجی ممالک کا بڑا اعلان
غزہ کے متاثرین کیلئے خلیجی ممالک کا بڑا اعلان An uncaught Exception was encountered Type: RedisExceptionMessage: MISCONF Redis is configured to save RDB snapshots, but is currently not able to persist on disk. Commands that may modify the data set are disabled. Please check Redis logs for details about the error.Filename:…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
draaklife · 23 days ago
Text
سلام
جیسا کہ آج کل حجاب سیکس کہ ڈماڈ زیادہ تر ہے کجہ لوگ کہتے ہیں کہ جی یہ غیر مسلم لڑکیاں ہوتے ہیں لیکں ایسا نہیں ہے پروں انڈسٹری میں سب سے زیادہ مسلم خواتین جوش خروش سے شمولیت اختیار کر رہے ہیں جس میں عرب ممالک کے خواتین زیادہ تر پرون انڈسٹری میں شامل ہو رہی ہیں ۔ رہے بات حجاب کے خاص طور پر پاکستان انڈیا بنگلادیش میں خواتین سر نقاب سے ڈھانپ کر سکس کرواتے ہیں کیو کہ اقصر ایسے لوگ ہوتے ہیں جو شپ کر سیکس ویڈیو بنا لیتے ہیں اس لے نقاب کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں تاہم اگر ویڈیو لیک بھی ہو جائے ان کا چہرہ چھپا ہوتا ہے
Tumblr media
2 notes · View notes
urduclassic · 2 months ago
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی ��ٓئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ ��ہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
seogoogle1 · 5 months ago
Text
آرون گروپس: ایک جدید کاروباری انقلاب
آرون گروپس ایک ایسا نام ہے جو آج کل دنیا بھر میں کاروباری دنیا میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ یہ کمپنی نہ صرف ایک طاقتور اور مستحکم کاروباری ماڈل پیش کرتی ہے بلکہ اپنے صارفین کو جدید ترین تکنیکی سہولیات اور بہترین کسٹمر سروس بھی فراہم کرتی ہے۔ اس مضمون میں، ہم آرون گروپس کی تاریخ، اس کے کاروباری ماڈل، اور اس کی کامیابی کے رازوں پر تفصیلی نظر ڈالیں گے۔
آرون گروپس کا تعارف
آرون گروپس ایک عالمی سطح کی کاروباری کمپنی ہے جو مختلف شعبوں میں خدمات فراہم کرتی ہے۔ یہ کمپنی مختلف مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔ آرون گروپس کی کامیابی کا راز اس کی بہترین کاروباری حکمت عملی، جدید ترین تکنیکی سہولیات، اور ماہرین کی ٹیم میں مضمر ہے۔
تاریخ اور پس منظر
آرون گروپس کی بنیاد 2010 میں رکھی گئی تھی۔ ابتدائی دنوں میں، کمپنی نے چھوٹے پیمانے پر کاروبار کا آغاز کیا�� لیکن اپنے معیاری خدمات اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت، آرون گروپس نے بہت جلد ترقی کی منازل طے کیں۔ آج، آرون گروپس دنیا بھر میں مختلف ممالک میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے اور ہزاروں صارفین کو اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
کاروباری ماڈل
آرون گروپس کا کاروباری ماڈل متعدد شعبوں میں تقسیم ہے۔ اس کی بنیادی خدمات میں مالی مشاورت، ای کامرس، اور تکنیکی خدمات شامل ہیں۔ کمپنی کا مقصد اپنے صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرنا اور ان کی توقعات سے بڑھ کر کام کرنا ہے۔
مالی مشاورت: آرون گروپس مالی مشاورت کے شعبے میں بہترین خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کی ماہر ٹیم مختلف مالی مسائل کا حل فراہم کرتی ہے اور صارفین کو بہترین سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
ای کامرس: آرون گروپس کا ای کامرس سیکشن مختلف مصنوعات کی فروخت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم صارفین کو بہترین مصنوعات اور خدمات فراہم کرتا ہے۔
تکنیکی خدمات: آرون گروپس تکنیکی خدمات کے شعبے میں بھی اپنی بہترین خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کی ماہر ٹیم جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صارفین کو بہترین تکنیکی حل فراہم کرتی ہے۔
آرون گروپس کی کامیابی کے راز
آرون گروپس کی کامیابی کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہیں۔ ان عوامل میں بہترین کاروباری حکمت عملی، ماہرین کی ٹیم، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔
بہترین کاروباری حکمت عملی: آرون گروپس کی کامیابی کا سب سے بڑا راز اس کی بہترین کاروباری حکمت عملی ہے۔ کمپنی نے مختلف شعبوں میں بہترین خدمات فراہم کرنے کے لئے مختلف حکمت عملی اپنائی ہیں۔
ماہرین کی ٹیم: آرون گروپس کی ٹیم میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ یہ ماہرین اپنے تجربے اور مہارت کی بدولت کمپنی کو کامیابی کی راہ پر گامزن رکھتے ہیں۔
جدید ترین ٹیکنالوجی: آرون گروپس جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے مختلف سیکشنز میں جدید ترین سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کا استعمال کیا جاتا ہے۔
آرون گروپس کی خدمات
آرون گروپس مختلف شعبوں میں اپنی خدمات فراہم کرتی ہے۔ ان خدمات میں مالی مشاورت، ای کامرس، تکنیکی خدمات، اور دیگر شعبے شامل ہیں۔
مالی مشاورت: آرون گروپس مالی مشاورت کے شعبے میں مختلف خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کی ماہر ٹیم مختلف مالی مسائل کا حل فراہم کرتی ہے اور صارفین کو بہترین سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
ای کامرس: آرون گروپس کا ای کامرس سیکشن مختلف مصنوعات کی فروخت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم صارفین کو بہترین مصنوعات اور خدمات فراہم کرتا ہے۔
تکنیکی خدمات: آرون گروپس تکنیکی خدمات کے شعبے میں بھی اپنی بہترین خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کی ماہر ٹیم جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صارفین کو بہترین تکنیکی حل فراہم کرتی ہے۔
ت��بیت اور ترقی: آرون گروپس اپنے ملازمین کی تربیت اور ترقی پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ کمپنی مختلف تربیتی پروگرامز کے ذریعے اپنے ملازمین کی صلاحیتوں کو بڑھاتی ہے اور ان کو نئے چیلنجز کے لئے تیار کرتی ہے۔
آرون گروپس کا مشن اور وژن
آرون گروپس کا مشن اور وژن کمپنی کی کامیابی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ کمپنی کا مشن بہترین خدمات فراہم کرنا اور صارفین کی توقعات پر پورا اترنا ہے۔ کمپنی کا وژن مستقبل میں ایک عالمی سطح کی کاروباری کمپنی بننا ہے۔
مشن: آرون گروپس کا مشن اپنے صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرنا اور ان کی توقعات سے بڑھ کر کام کرنا ہے۔
وژن: آرون گروپس کا وژن مستقبل میں ایک عالمی سطح کی کاروباری کمپنی بننا ہے۔ کمپنی کا مقصد جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں بہترین خدمات فراہم کرنا ہے۔
آرون گروپس کی سوشل رسپانس بلٹی
آرون گروپس اپنی سوشل رسپانس بلٹی پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ کمپنی مختلف سماجی منصوبوں میں حصہ لیتی ہے اور مختلف کمیونٹیز کی بہتری کے لئے کام کرتی ہے۔ کمپنی کے مختلف سوشل رسپانس بلٹی منصوبے درج ذیل ہیں:
تعلیم: آرون گروپس مختلف تعلیمی منصوبوں میں حصہ لیتی ہے۔ کمپنی مختلف سکولوں اور کالجز کو مالی معاونت فراہم کرتی ہے اور تعلیم کی بہتری کے لئے کام کرتی ہے۔
صحت: آرون گروپس مختلف صحت کے منصوبوں میں حصہ لیتی ہے۔ کمپنی مختلف ہسپتالوں اور کلینکس کو مالی معاونت فراہم کرتی ہے اور صحت کی بہتری کے لئے کام کرتی ہے۔
ماحولیات: آرون گروپس مختلف ماحولیات کے منصوبوں میں حصہ لیتی ہے۔ کمپنی مختلف ماحولیاتی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کرتی ہے اور ماحول کی بہتری کے لئے کام کرتی ہے۔
آرون گروپس کا مستقبل
آرون گروپس کا مستقبل بہت روشن ہے۔ کمپنی کی بہترین کاروباری حکمت عملی، ماہرین کی ٹیم، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، آرون گروپس مستقبل میں بھی کامیابی کی راہ پر گامزن رہے گی۔ کمپنی کا مقصد مختلف شعبوں میں بہترین خدمات فراہم کرنا اور عالمی سطح پر ایک ممتاز مقام حاصل کرنا ہے۔
آرون گروپس نے اپنی بہترین خدمات اور کاروباری حکمت عملی کی بدولت آج کل دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ کمپنی کی کامیابی کے پیچھے مختلف عوامل کارفرما ہیں، جن میں بہترین کاروباری حکمت عملی، ماہرین کی ٹیم، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔ آرون گروپس کا مستقبل بہت روشن ہے اور کمپنی مختلف شعبوں میں اپنی بہترین خدمات فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
آرون گروپس کا مستقبل کی راہیں مزید کامیابی کی جانب گامزن ہیں۔ کمپنی کے کاروباری منصوبے اور اس کی سوشل رسپانس بلٹی اسے ایک ممتاز مقام پر فائز کرتے ہیں۔ آرون گروپس کا مقصد نہ صرف اپنے صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرنا ہے بلکہ معاشرتی بہتری میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
کاروباری حکمت عملی اور ٹیکنالوجی
آرون گروپس کی کاروباری حکمت عملی جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ کمپنی کا مقصد جدید ترین تکنیکی حل فراہم کرنا اور اپنے صارفین کو بہترین تجربہ فراہم کرنا ہے۔ آرون گروپس کی ماہر ٹیم مستقل طور پر جدید ٹیکنالوجی کا جائزہ لیتی ہے اور ان کو اپنے کاروباری منصوبوں میں شامل کرتی ہے۔
جدید سافٹ ویئر: آرون گروپس جدید سافٹ ویئر کا استعمال کرتی ہے تاکہ صارفین کو بہترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔ یہ سافٹ ویئر مختلف کاروباری عملوں کو خودکار بناتے ہیں اور کارکردگی میں بہتری لاتے ہیں۔
کلاؤڈ کمپیوٹنگ: آرون گروپس کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا استعمال کرتی ہے تاکہ ڈیٹا کو محفوظ اور موثر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔ یہ تکنیک کمپنی کو مختلف جگہوں پر اپنے ڈیٹا کو فوری رسائی فراہم کرتی ہے۔
مصنوعی ذہانت: آرون گروپس مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے تاکہ کاروباری عملوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ تکنیک مختلف کاروباری مسائل کے حل میں مدد کرتی ہے اور کارکردگی میں بہتری لاتی ہے۔
آرون گروپس کے کاروباری پارٹنرز
آرون گروپس نے مختلف شعبوں میں بہترین کاروباری پارٹنرز کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ یہ پارٹنرشپ کمپنی کو مزید ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور بہترین خدمات فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مالیاتی ادارے: آرون گروپس نے مختلف مالیاتی اداروں کے ساتھ پارٹنرشپ کی ہے تاکہ صارفین کو بہترین مالی مشاورت فراہم کی جا سکے۔
تکنیکی کمپنیز: آرون گروپس نے مختلف تکنیکی کمپنیز کے ساتھ پارٹنرشپ کی ہے تاکہ جدید ترین تکنیکی حل فراہم کیے جا سکیں۔
تعلیمی ادارے: آرون گروپس نے مختلف تعلیمی اداروں کے ساتھ پارٹنرشپ کی ہے تاکہ تعلیم کی بہتری کے لئے کام کیا جا سکے۔
صارفین کی توقعات اور آرون گروپس
آرون گروپس اپنے صارفین کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہے۔ کمپنی کا مقصد صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرنا اور ان کی توقعات سے بڑھ کر کام کرنا ہے۔ آرون گروپس نے اپنی خدمات میں مختلف اصلاحات کی ہیں تاکہ صارفین کو بہترین تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
بہترین کسٹمر سروس: آرون گروپس بہترین کسٹمر سروس فراہم کرتی ہے تاکہ صارفین کو کسی بھی مسئلے کا فوری حل فراہم کیا جا سکے۔
معیاری خدمات: آرون گروپس معیاری خدمات فراہم کرتی ہے تاکہ صارفین کو بہترین تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
جدید تکنیکی سہولیات: آرون گروپس جدید تکنیکی سہولیات فراہم کرتی ہے تاکہ صارفین کو بہترین تکنیکی حل فراہم کیا جا سکے۔
نتیجہ
آرون گروپس ایک ممتاز اور کامیاب کاروباری کمپنی ہے جو مختلف شعبوں میں بہترین خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کی بہترین کاروباری حکمت عملی، ماہرین کی ٹیم، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال اس کی کامیابی کے پیچھے بنیادی عوامل ہیں۔ آرون گروپس کا مستقبل بہت روشن ہے اور کمپنی مختلف شعبوں میں اپنی بہترین خدمات فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
آرون گروپس کا مشن اور وژن کمپنی کو ایک عالمی سطح کی کاروباری کمپنی بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کمپنی کی سوشل رسپانس بلٹی اور مختلف سماجی منصوبے اس کی بہترین خدمات کا مظہر ہیں۔ آرون گروپس کا مقصد نہ صرف اپنے صارفین کو بہترین خدمات فراہم کرنا ہے بلکہ معاشرتی بہتری میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
آرون گروپس کی کامیابی کے پیچھے مختلف عوامل کارفرما ہیں جن میں بہترین کاروباری حکمت عملی، ماہرین کی ٹیم، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔ آرون گروپس کا مستقبل بہت روشن ہے اور کمپنی مختلف شعبوں میں اپنی بہترین خدمات فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
Website: https://www.gostaresh.news/
2 notes · View notes
emergingpakistan · 6 months ago
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع
Tumblr media
دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقریباً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نےکئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔
Tumblr media
اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔ 
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔ 
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو بھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
barakahcollection · 7 months ago
Text
Muhammad Al-Deif (Abu Khaled), Chief Commander of #Al_Qassam Brigade:
O brothers of Jordan and Lebanon, Egypt and Algeria, Morocco, Pakistan and Malaysia and Indonesia and all Arab and Muslim countries:
Start marching for Palestine now instead of tomorrow and don't let restrictions, borders or regulations deprive you of the privilege of joining the freedom of Masjid #Al_Aqsa
Source: Al-Qassam Brigade
[محمد الدیف (ابو خالد)، القسام بریگیڈ کے چیف کمانڈر:
اے اردن اور لبنان، مصر اور الجزائر، مراکش، پاکستان اور ملائیشیا اور انڈونیشیا اور تمام عرب اور مسلم ممالک کے بھائیو:
فلسطین کے لیے کل کی بجائے ابھی مارچ شروع کریں اور پابندیاں، سرحدیں یا ضابطے آپ کو مسجد اقصیٰ کی آزادی میں شامل ہونے کے اعزاز سے محروم نہ ہونے دیں۔
ماخذ: القسام بریگیڈ]
2 notes · View notes
qalbtalk · 11 months ago
Text
Tumblr media
tehreer se iqtibaas
بات کرتے بلکل یہ محسوس نہیں ہوتا تھا کہ ہماری پروریش دو الگ ممالک میں ہوئی۔ اکثر محمد رفیع کی غزلوں اور لتا کی سروں سے واقفیت انہیں کی بدولت ہوتی۔ ان کے خطوط کے ذریعےمیں نے کئی ممالک کی سیر کی۔ میری کیئ شاعروں سے ملاقات ہوئی۔
baat karte yeh bilkul mehsoos nahi hota tha k humari parwarish dou alag mumalik main huwi. aqsar muhammad rafi ki ghazloon aur lata k suroon se wakfiyat unhi ki badolat hoti. unke khatoot k zariye maine kayi mulkoon ki sayr ki. meri kayi shayaroon se mulaqaat huwi.
6 notes · View notes
topurdunews · 3 days ago
Text
چین کا 9 ممالک کے شہریوں کیلئے ویزا فری انٹری کا اعلان
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے ملک میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے جنوبی کوریا، ناروے، فن لینڈ اور سلوواکیہ سمیت 9 ممالک کے لیے ویزا فری انٹری کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری میں اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے چین زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی آمد چاہتا ہے۔ اس مقصد کا حصول یقینی بنانے کے لیے سیاحوں کو بہت سی سہولتیں دینے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ جن 9 ممالک کے باشندوں کو ویزا فری انٹری دی…
0 notes
pakistantime · 11 months ago
Text
آئیں اسرائیل سے بدلہ لیں
Tumblr media
اسلامی ممالک کی حکومتوں اور حکمرانوں نے دہشت گرد اور ظالم سرائیل کے حوالے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بڑا مایوس کیا۔ تاہم اس کے باوجود ہم مسلمان اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف سے اُن کی نسل کشی کا بدلہ لے سکتے ہیں بلکہ ان شاء اللہ ضرور لیں گے۔ بے بس محسوس کرنے کی بجائے سب یہودی اور اسرائیلی مصنوعات اور اُن کی فرنچائیزز کا بائیکاٹ کریں۔ جس جس شے پر اسرائیل کا نام لکھا ہے، کھانے پینے اور استعمال کی جن جن اشیاء کا تعلق اس ظالم صہیونی ریاست اور یہودی کمپنیوں سے ہے، اُن کو خریدنا بند کر دیں۔ یہ بائیکاٹ دنیا بھر میں شروع ہو چکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بائیکاٹ کو مستقل کیا جائے۔ یہ بائیکاٹ چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں کا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت اچھا ہوتا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کم از کم اپنے اپنے ممالک میں اس بائیکاٹ کا ریاستی سطح پر اعلان کرتے لیکن اتنا بھی مسلم امہ کے حکمران نہ کر سکے۔ بہرحال مسلمان (بلکہ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی) دنیا بھر میں اس بائیکاٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ 
Tumblr media
پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کے حق میں مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی مصنوعات، اشیاء، مشروبات اور فرنچائیزز سے خریداری میں کافی کمی آ چکی ہے۔ ان اشیاء کو بیچنے کیلئے متعلقہ کمپنیاں رعایتی آفرز دے رہی ہیں، قیمتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن بائیکاٹ کی کمپین جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ اورتاجر تنظیمیں بھی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اس بائیکاٹ کے متعلق یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے تو ان پاکستانیوں کا، جو اسرائیلی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں یا اُنہوں نے اسرائیلی فرنچائیزز کو یہاں خریدا ہوا ہے، کاروبار تباہ ہو رہا ہے۔ اس متعلق محترم مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بہت اہم بات کی۔ تقی صاحب کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کچھ مسلمانوں نے یہودی اور امریکی مصنوعات کی خریدوفروخت کیلئے ان سے فرنچائیزز خرید رکھی ہیں جس کی وجہ سے آمدنی کا پانچ فیصد ان کمپنی مالکان کو جاتا ہے جو کہ یہودی و امریکی ہیں یا پھر کسی اور طریقہ سے اسرائیل کےحامی ہیں تو اگر کاروبار بند ہوتا ہے تو مسلمانوں کا کاروبار بھی بند ہوتا ہے۔
مفتی تقی صاحب کا کہنا تھا کہ یہ فتوے کا سوال نہیں بلکہ اس مسئلہ کا تعلق غیرت ایمانی سے ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایک مسلمان کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے کہ اس کی آمدنی کا ایک فیصد حصہ بھی مسلم امہ کے دشمنوں کو جائے اور خاص طور پر اس وقت جب امت مسلمہ حالت جنگ میں ہو اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہو۔ مفتی صاحب نے کہا کہ یہ بات مسلمان کی ایمانی غیرت کے خلاف ہےکہ اس کی آمدنی سے کسی بھی طرح امت مسلمہ کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے۔ اُنہوں نے ایک مثال سے اس مسئلہ کو مزید واضح کیا کہ کیا آپ ایسے آدمی کو اپنی آمدنی کا ایک فیصد بھی دینا گوارا کریں گے جو آپ کے والد کو قتل کرنے کی سازش کر رہا ہو۔ مفتی صاحب نے زور دیا کہ غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ان مصنوعات اور فرنچائیزز کا مکمل بائیکاٹ کر کے اپنا کاروبار شروع کیا جائے۔ اسرائیلی و یہودی مصنوعات اور فرنچائیزز کے منافع سے خریدا گیا اسلحہ مظلوم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، چھوٹے چھوے بچوں، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، کو بھی بے دردی سے مارا جا رہا ہے جس پر دنیا بھر کے لوگوں کا دل دکھا ہوا ہے۔ 
ایک عام مسلمان اسرائیل سے لڑ نہیں سکتا لیکن اُس کا کاروبار اور اُس کی معیشت کو بائیکاٹ کے ذریعے زبردست ٹھیس پہنچا کر بدلہ ضرور لے سکتا ہے۔ بائیکاٹ کا یہ سارا عمل پر امن ہونا چاہیے۔ میری تمام پاکستانیوں اور یہ کالم پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ اسرائیل سے بدلہ لینے میں بائیکاٹ کی اس مہم کو آگے بڑھائیں، اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں لیکن ہر حال میں پرامن رہیں اور کسی طور پر بھی پرتشدد نہ ہوں۔
 انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
jhelumupdates · 1 day ago
Text
جہلم:  پاکستانی شہری اب پاکستان کے انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس (IDL) کے ذریعے 132 ممالک میں گاڑی چلا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس پیشرفت کا مقصد پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سفر کی سہولت فراہم کرنا ہے، جس سے وہ مختلف ممالک میں بغیر کسی اضافی دستاویزات کی قانونی طور پر گاڑی چلا سکتے ہیں۔ یہاں ان ممالک کی فہرست ہے جہاں IDL کو تسلیم کیا گیا ہے: ریاست ہائے متحدہ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جرمنی، فرانس، اٹلی، سپین، نیدرلینڈز، سویڈن، ناروے، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم، آسٹریا، آئرلینڈ، فن لینڈ، پرتگال، یونان، ترکی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، ملائیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ اور جاپان شامل ہیں۔ جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، انڈونیشیا، فلپائن، ویتنام، بنگلہ دیش، نیپال، مالدیپ، سری لنکا، کینیا، نائیجیریا، میکسیکو، برازیل، ارجنٹائن، چلی، کولمبیا، پیرو، ڈومینیکن، ریپبلک جمیکا، بارباڈوس، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، کوسٹا ریکا، جمہوریہ چیک ہنگری، سلوواکیہ، سلووینیا، کروشیا، ایسٹونیا، لٹویا لتھوانیا، آئس لینڈ، مالٹا، قبرص، بلغاریہ، رومانیہ، سربیا، مونٹی نیگرو بوسنیا اور ہرزیگووینا شمالی مقدونیہ بھی شامل ہیں۔ البانیہ، مالڈووا، بیلاروس، یوکرین، جارجیا، آرمینیا، آذربائیجان، قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، تاجکستان، روس، منگولیا، برونائی، لاؤس، کمبوڈیا، میانمار، عمان، بحرین، کویت، اردن، لبنان، شام، فلسطین، مصر، تیونس، مراکش، الجزائر، لیبیا، سوڈان، عراق، یمن، بنگلہ دیش، ویتنام، انڈیا، بھوٹان، نیپال اور پاپوا نیو گنی شامل ہیں۔ فجی، جزائر سلیمان، ساموا ٹونگا وانواتو مائیکرونیشیا، کریباتی مارشل جزائر نورو تووالو پلاؤ امریکن ساموا ۔ گوام شمالی ماریانا جزائر سینٹ کٹس اینڈ نیوس سینٹ لوسیا سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز گریناڈا ڈومینیکا انٹیگوا اور باربوڈا انگویلا برٹش ورجن آئی لینڈز جزائر کیمین ترک اور کیکوس جزائر مونٹسریٹ شامل ہیں۔
0 notes
risingpakistan · 2 days ago
Text
جسٹس یحییٰ آفریدی کیلئے چیلنجز؟
Tumblr media
یحییٰ آفریدی پاکستان کے نئے چیف جسٹس بن گئے۔ اُنکے ماضی اور اُنکی شہرت کے بارے میں سب جانتے ہیں لیکن اُن کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے جس کا نتیجہ تین سال کے بعد نکلے گا جب وہ ریٹائر ہونگے اور جس کی بنیاد پر اُنہیں یاد رکھا جائے گا، اُن کے پاس ہونے یا فیل ہونے کا فیصلہ ہو گا۔ ججوں نے سیاست بہت کر لی، آزادی اور ’نہ جھکنے والے، نہ ڈرنے والے‘ سچے یا جھوٹے تاثر کے تمغے بھی کچھ نے اپنے سینوں پر سجا لیے اور کچھ یہ تمغے سجانے کیلئے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے فیصلوں میں شیکسپیئرن انگریزی لکھنے، انگریزی ناولوں کا ذکر کرنے اور یہ تاثر دینے کہ میرے جیسا کوئی نہیں کا مقابلہ بھی دیکھ چکے۔ اب خدارا اپنا بنیادی کام بھی کر لیں۔ نئے چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ عدلیہ کو اپنے اصل کام یعنی عوام کو جلد اور سستا انصاف دینے پر بھی لگا دیں۔ اب ٹی وی چینل کے ٹِکرز اور بریکنگ نیوز کو بھول کر اس ملک کے عوام کو انصاف دیں۔ لاکھوں مقدمات جو عدالتوں میں سالہا سال اور دہائیوں سے پڑے ہیں اُن کا فیصلہ کریں۔ لوگ جو کورٹ کچہری کا نام سن کر ڈرتے ہیں اُن کا پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتماد بحال کریں۔ 
ہمیں سیاسی جج نہیں چاہئے، ہمیں وہ جج چاہیے جو عوام کو جلد انصاف دے۔ یہ وہ اصل چیلنج ہے جس کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو سامنا ہے۔ پاکستان کی عدلیہ پر کسی کو اعتماد نہیں۔ اگر ایک طرف عوام اپنے عدالتی نظام سے بہت مایوس ہیں تو دوسری طرف دنیا بھر میں بھی ہماری عدلیہ آخری نمبروں پر آتی ہے۔ چند روز قبل رول آف لا کی رپورٹ برائے سال 2024ء میں 142 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 129واں رہا۔ جس کا مطلب ہے کہ ہمارا حال بہت ہی بُرا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے جس طرح ہماری اعلیٰ عدلیہ خصوصاً سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج ایک دوسرے کو اپنے عدالتی فیصلوں اور خطوط کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں اُس کی وجہ سے عدالت ِعظمیٰ اور اس کے ججز کے احترام میں بہت کمی ہوئی ہے۔ اس نے ججوں اور اعلیٰ عدلیہ پر لوگوں کو جگ ہنسائی کا موقع فراہم کیا ہے۔ یعنی جج خود اپنے آپ کا اور عدلیہ کے مذاق کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ایسے خط (جن کو فوری طور پر میڈیا کو لیک کیا جاتا ہے) لکھنے کا رواج سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شروع اور اب تو اتنا رواج پا چکا ہے کہ آئے روز ایک جج دوسرے جج کی پوری دنیا کے سامنے ایسی تیسی کر رہا ہوتا ہے۔ 
Tumblr media
قاضی فائز عیسٰی کی ریٹائرمنٹ کے روز جسٹس منصور علی شاہ نے جو خط لکھا اور اُس میں جس قسم کی زبان استعمال ہوئی اُسے پڑھ کر افسوس بھی ہوا۔ اس خط میں جسٹس منصور نے قاضی فائز عیسٰی کی ایسی تیسی کی جس پر بہت سے لوگ خوش ہوئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے اس بات پر حیران بھی ہوئے کہ جسٹس منصور نے یہ کیا خط لکھا، کیسی زبان استعمال کی اور کس موقع پر ایسا کیا۔ کسی کیلئے اس خط نے اگر فائز عیسیٰ کو ایکسپوزکیا تو دوسروں کیلئے ایسا کرنے سے ج��ٹس منصور خود ایکسپوز ہو گئے۔ بہت اچھا ہو کہ نئے چیف جسٹس اعلیٰ عدلیہ میں اس رجحان کے خاتمے کیلئے کوئی اقدام اُٹھائیں اور ایسے خطوط کو لکھ کر اُنہیں میڈیا کو لیک کرنے پر فوری پابندی لگائیں۔ آپس کے اختلافات کو بند کمرے میں آپس میں بیٹھ کر حل کریں بجائے اس کے کہ دنیا بھر کے سامنے اپنا ہی تماشہ بنواتے رہیں۔ کچھ عرصہ سے ہماری اعلیٰ عدلیہ خصوصاً سپریم کورٹ بہت بُری طرح سے تقسیم ہے۔ جج سیاست دانوں سے زیادہ سیاسی بن چکے ہیں۔ 
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا یہ بھی چیلنج ہو گا کہ وہ کس طرح ججوں کو سیاست سے پاک کرتے ہیں۔ جس نے سیاست کرنی ہے وہ جج کے عہدے سے استعفیٰ دے اور کھل کر سیاست کر لے۔ جج ہو اور اُسے دیکھ کر ہی پتا چل جائے کہ یہ کس سیاسی جماعت کے حق میں اور کس سیاسی جماعت کے خلاف فیصلہ کرے گا تو پھر ایسے ججوں کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ آیا وہ اپنے کام اور اپنے حلف سے انصاف کر رہے ہیں کہ نہیں۔ ایسے جج اگر اپنی سیاست نہیں چھوڑتے تو اُن کیلئے عدلیہ کی بجائے باقاعدہ سیاست کے میدان کا راستہ ہموار کرنے کا طریقہ کار بھی نئے چیف جسٹس کو سوچنا چاہیے تاکہ ہماری عدالتوں میں منصفوں کی جگہ کوئی سیاستدان نہ بیٹھا ہو۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
ranasaadnoorani · 8 days ago
Text
E-Codes اور مسلمانوں کے لئے ان کا اثر
ڈاکٹر ایم امجد خان یورپ سمیت تقریباً تمام مغربی ممالک میں، گوشت کے لیے بنیادی انتخاب ہے PIG ان ممالک میں اس جانور کی افزائش کے لیے بہت سارے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں، پگ فارمز کی تعداد 42,000 سے زیادہ ہے خنزیر کے جسم میں کسی بھی دوسرے جانور کے مقابلے میں چربی کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن یورپی اور امریکی چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح، ان خنزیروں کی چربی کہاں جاتی ہے؟ ای کوڈز اور…
0 notes
googlynewstv · 10 days ago
Text
ایک ہی برس میں پاکستان میں حکمرانی کے انڈیکس میں بہتری آ گئی
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2023 کے مقابلے میں سال 2024 میں پی پی پی اور پی ایم ایل این کے دور حکومت میں ایک ہی برس میں پاکستان میں حکمرانی کے انڈیکس میں بہتری آ گئی ہے۔ پاکستان کی عالمی درجہ بندی 129 ویں نمبر پر ہے ورلڈ جسٹس پرواجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق، کل 142؍ ممالک میں سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی 129 ویں نمبر پر ہے۔ 2023 میں قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں پاکستان کا درجہ 142…
0 notes
dpr-lahore-division · 14 days ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حکومت پنجاب ننکانہ صاحب فون نمبر056-9201028
ہینڈ آوٹ نمبر478
ننکانہ صاحب:( )22 اکتوبر 2024۔۔۔۔۔کمشنر لاہورڈویژن زید بن مقصود نے ننکانہ صاحب کا دورہ کرکے وزیر اعلی پنجاب پروگرامز کے حوالے سے بریفنگ اجلاس کی صدارت کی۔کمشنر لاہور نے گردوارہ جنم استھان کا بھی دورہ کیا اور سکھ منتظمین سے ملاقات کی۔ننکانہ صاحب میں کمشنر لاہور نے وزیراعلی پنجاب کی ترجیحات میں شامل شہری ترقی کے پروگرامز پر عملدرآمد پر بریفنگ لی۔ڈی سی ننکانہ محمد تسلیم اختر راو۔ ڈی پی او ننکانہ سید ندیم عباس نے بریفنگ دی۔اجلاس میں تمام انتظامی افسران نے شرکت کی۔کمشنر لاہور ڈویژن کو بابا گرونانک جنم تقریبات انتظامات کے حوالے سے بھی تفصیلا بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں آگاہ کیا گیاکہ بابا گرونانک دیوجی کی 555 ویں جنم دن کی تقریبات 14 نومبر تا 16نومبر تک ہونگی۔کمشنر لاہور نے کہا کہ بابا گرونانک کی جنم دن تقریبات میں کئی ممالک سے سکھ زائرین کی بڑی تعداد شرکت کریگی۔ضلعی انتظامیہ جنم دن تقریبات و زائرین کو بہترین سہولیات فراہمی کا جامع پلان ترتیب دیے۔کمشنر لاہور کو ڈی سی ننکانہ نے صفائی۔ستھرا پنجاب۔ترقیاتی سکمیوں۔تجاوزات خاتمہ و قائم ماڈل ریڑھی بازاروں پر بریفنگ دی۔کمشنر لاہور نے مین شاہراہ پر انسداد سموگ مہم و شجرکاری مہم کے تحت پھلدار درخت بھی لگایا۔انہوں نے کہا کہ انسداد سموگ چیلنج سے نمٹنے کیلئے انتظامی کاوشوں کےساتھ شہریوں کا تعاون ناگزیر ہے۔انسداد سموگ مہم کے حوالے سے ڈی سی ننکانہ نے آگاہ کیا کہ ضلع ننکانہ میں 15 سے زائد اقسام کے مقامی درختوں کو پلاننگ کیمطابق تمام تحصیلوں کی مین شاہراہوں پر لگایا جارہا ہے۔ننکانہ میں ہزاروں مقامی درخت لگائے جارہے ہیں۔مناسب نگہداشت بھی کی جارہی ہے۔کمشنر لاہور نے ننکانہ صاحب انتظامیہ کی انسداد تجاوزات و انسداد سموگ سرگرمیوں پر اظہار اطمینان کیا.کمشنر لاہور نے ننکانہ شہر میں زیر تعمیر ٹراما سنٹر اور موڑکھنڈا میں انتظامیہ کیجانب سے لگائے منظم ریڑھی بازار کا بھی خصوصی دورہ کیا۔بازار میں
0 notes