#مردار خور گدھ
Explore tagged Tumblr posts
urduchronicle · 11 months ago
Text
چھانگا مانگا میں ماحول دوست پرندے گدھ کی افزائش نسل کے منصوبے کے حوصلہ افزا نتائج، وائٹ ولچر کی تعداد 32 ہو گئی
چھانگا مانگا جنگلات سے متصل ڈبلیو ڈبلیو ایف کےافزائش نسل کےمقام میں گدھ کی بقا وتحفظ کے امید افزا نتائج ملنا شروع ہوگئے،ولچرریسٹورنٹ نامی مصنوعی مسکن میں پیدائش سے بلوغت تک کا سفرطےکرنے والے وائٹ رمپڈ ولچر(سفید پشت گدھ)کی تعداد 32تک پہنچ گئی،گدھ کی معدومیت کے بعد افزائش نسل کا منصوبہ آج سے8سال قبل سن 2015میں شروع کیاگیاتھا۔   پاکستان میں 90کی دہائی میں گدھوں کی تعداد لاکھوں میں تھی،جانوروں میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dhanaklondon · 6 years ago
Photo
Tumblr media
گدھ مردہ خور پرندہ گدھ کے بارے دلچسپ معلومات گدھ کو انگریزی میں وُلچر Vulture کہتے ہیں ۔ یہ مردہ خور پرندہ ہے جو بلند پرواز بھی کرتا ہے۔ گدھ کو دوگروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک گروپ میں کیلی فورنیا اور انڈین کانڈرس گدھ کو رکھا گیا ہے۔ اولذ کر گروپ شمالی اور جنوبی امریکہ میں پایا جاتا ہے جبکہ آخری گروپ جسے اولڈ ورلڈ ولچر سے موسوم کیا گیا ہے یورپ ، افریقہ اور ایشیائی ممالک میں پایا جاتا ہے یہ ہندوستان کے ریگستانی، صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ مردار خور گدھ کی چونچ موٹی ، سخت اور سامنے مڑی ہوئی ہوتی ہے ۔ چونچ کے اوپر سانس لینے کیلئے دونوں جانب سوراخ ہوتے ہیں۔ مردار خور گدھ کا سر بھی ہوتا ہے سر کے کسی قدر نیچے کی جانب دونوں طرف آنکھیں ہوتی ہیں جو دو الگ اطراف میں دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ایک شکاری پرندہ ہے ۔کہا جاتا ہے کہ یہ عموماً صحت مند جانوروں پر حملہ یا شکار نہیں کرتے بلکہ بیمار اور لاغر جانوروں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ گدھ کے پنکھ یعنی پر بڑے ہوتے ہیں جو بلندی سے اترنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان میں سونگھنے کی صلاحیت یعنی قوت شامہ بہت تیز ہوتی ہے۔ یہ گروپ کی شکل میں غذا کھاتے ہیں جب کسی جانور کی نعش دکھائی دیتی ہے تب گدھ کا جھنڈ وہاں اتر پڑتا ہے۔ یہ ایک ایسا پرندہ ہے جو مردار کے اندورنی اعضاء جیسے آنت ، جگر اور دل بھی شوق سے کھاتا ہے۔ اس پرندے کو بلندی پر مردار کی بو پہنچ جاتی ہے۔ جو کہ اس کے سونگھنے کی ایک بہترین صلاحیت ہے۔ جب گدھ غذا کھا لیتا ہے تو اسے ہضم کرنے کے لئے سو جاتا ہے یا نیم خوابیدہ کی حالت میں رہتا ہے۔ گدھ کو صفائی کرنے والا پرندہ کہا جاتا ہے یعنی جنگلوں میں مردار جانوروں کو یہ پرندے تھوڑی دیر میں ہی چٹ کر جاتے ہیں۔ گدھ کی نسل اب ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ان پرندوں کی بقاء کے لئے محکمہ جنگلات جہدو جہد میں مصروف ہے حکومت ہند نے اس پرندہ کے شکار کو ممنوع قرار دیا ہے.
0 notes
pakistantime · 7 years ago
Text
گدھ۔ ، جس کی نسل اب ختم ہوتی جا رہی ہے
گدھ کو انگریزی میں ولچر کہتے ہیں۔ یہ مردہ خور پرندہ ہے جو بلند پرواز بھی کرتا ہے۔ گدھ کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک گروپ میں کیلی فورنیا اور انڈین کانڈرس گدھ کو رکھا گیا ہے۔ اولذکر گروپ شمالی اور جنوبی امریکہ میں پایا جاتا ہے جبکہ آخری گروپ جسے اولڈ ورلڈ ولچر سے موسوم کیا گیا ہے یورپ ، افریقہ اور ایشیائی ممالک میں پایا جاتا ہے یہ ہندوستان کے ریگستانی، صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ مردار خور گدھ کی چونچ موٹی سخت اور سامنے مڑی ہوئی ہوتی ہے۔ چونچ کے اوپر سانس لینے کیلئے دونوں جانب سوراخ ہوتے ہیں۔ 
مردار خور گدھ کا سر بھی ہوتا ہے سر کے کسی قدر نیچے کی جانب دونوں طرف آنکھیں ہوتی ہیں جو دو الگ اطراف میں دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ایک شکاری پرندہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ عموماً صحت مند جانوروں پر حملہ یا شکار نہیں کرتے بلکہ بیمار اور لاغر جانوروں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ گدھ کے پر بڑے ہوتے ہیں جو بلندی سے اترنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان میں سونگھنے کی صلاحیت یعنی قوت شامہ بہت تیز ہوتی ہے۔ یہ گروپ کی شکل میں غذا کھاتے ہیں جب کسی جانور کی نعش دکھائی دیتی ہے تب گدھ کا جھنڈ وہاں اتر پڑتا ہے۔ 
یہ ایک ایسا پرندہ ہے جو مردار کے اندورنی اعضاء جیسے آنت ، جگر اور دل بھی شوق سے کھاتا ہے۔ اس پرندے کو بلندی پر مردار کی بو پہنچ جاتی ہے۔ جو کہ اس کے سونگھنے کی ایک بہترین صلاحیت ہے۔ جب گدھ غذا کھا لیتا ہے تو اسے ہضم کرنے کے لئے سو جاتا ہے یا نیم خوابیدہ حالت میں رہتا ہے۔ گدھ کو صفائی کرنے والا پرندہ کہا جاتا ہے یعنی جنگلوں میں مردار جانوروں کو یہ پرندے تھوڑی دیر میں ہی چٹ کر جاتے ہیں۔ گدھ کی نسل اب ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ان پرندوں کی بقاء کے لئے محکمہ جنگلات جہدو جہد میں مصروف ہے ۔
ابراہیم احمد
0 notes
party-hard-or-die · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس ��ئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Daily Khabrain
0 notes
alltimeoverthinking · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Daily Khabrain
0 notes
katarinadreams92 · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہود�� جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Hindi Khabrain
0 notes
dragnews · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Today Pakistan
0 notes
thebestmealintown · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via India Pakistan News
0 notes
summermkelley · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Roznama Urdu
0 notes
cleopatrarps · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Today Urdu News
0 notes
rebranddaniel · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Urdu News Paper
0 notes
aj-thecalraisen · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Urdu News
0 notes
dani-qrt · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Urdu News
0 notes
jebandepourtoipetite · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via
0 notes
newestbalance · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Urdu News
0 notes
indy-guardiadossonhos · 6 years ago
Text
گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاںتک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے
یہودی جو
پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ
زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اوراس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے
کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستیسے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا
گیاجو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحومایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی
صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کیتکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا
پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہےعرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم
قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیاآج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے
ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عربکی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔
(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = 'https://connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v3.2&appId=779689922180506&autoLogAppEvents=1'; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));
The post گریٹر اسرائیل بنے گا، عراق،ترکی اور سعودی عرب تک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عربوں کی اس وقت کیا حالت ہو گی ؟ نبی کریم ؐ کی وہ پیش گوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہی ہے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2CBvt4L via Urdu News
0 notes