#علاقائی
Explore tagged Tumblr posts
Text
اسحاق ڈار سے اطالوی سفیر کی ملاقات علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال
(انور عباس) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے اطالوی سفیر ماریلینا ارملین نے ملاقات کی جس میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے آج وزارت خارجہ میں اطالوی سفیر ماریلینا ارمیلن کا استقبال کیا، نائب وزیراعظم نے اٹلی کے ساتھ اپنے تعلقات کو پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالی، انہوں نے پاک اٹلی باہمی تجارت اور سرمایہ کاری، نقل مکانی اور نقل و حرکت ہر توجہ…
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 12 November-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
��اریخ: ۲۱/ نومبر ۴۲۰۲ء
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور کانگریس قائد راہل گاندھی کے آج ریاست کے مختلف مقامات پر تشہیری اجتماعات۔
٭ رائے دہندگان میں بیداری پیدا کرنے کیلئے ”سویپ“ پروگرام کے تحت ریاست بھر میں چتررَتھ روانہ؛ ووٹنگ کے فیصد میں اضافے کیلئے مختلف اقدامات۔
٭ کارتِکی ایکادشی کے سلسلے میں پنڈھرپور میں مرکزی سرکاری پوجا کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں بھارت کی افتتاحی مقابلے میں ملیشیاء کے خلاف چار- صفر سے فتح۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
بی جے پی کے رہنماء‘ وزیرِ اعظم نریندرمودی آج ریاست کے چیمبور‘ شولاپور اور پونہ میں ہونے والے تشہیری جلسوں سے خطاب کریں گے۔ مرکزی وزیرِ داخلہ اور بی جے پی رہنماء امیت شاہ آج ممبئی میں پارٹی کے دو انتخابی جلسوں میں شرکت کریں گے‘ جبکہ کانگریس رہنماء راہل گاندھی چکھلی اور گوندیا اسمبلی حلقوں میں پارٹی امیدواروں کی انتخابی تشہیر کیلئے ہونے والے جلسوں سے خطاب کریں گے۔
***** ***** *****
انتخابی تشہیر کیلئے شیوسینا رہنماء وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کل چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع کے کنڑ حلقہئ انتخاب سے مہایوتی کی امیدوار سنجنا جادھو اور ویجاپور میں مہایوتی کے امیدوار رمیش بورنارے کی حمایت میں تشہیری مہم میں حصہ لیا۔ ویجاپور کے جلسہئ عام میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں شیوسینا نے اپنی طاقت دکھادی ہے اور اسمبلی انتخابات میں بھی ریکارڈ کامیابی حاصل کرنے کا اعتماد انھوں نے ظاہر کیا۔ انھو ں نے کہا کہ اُن کی شیوسینا نے لوک سبھا انتخابات میں مخالف محاذ سے دو لاکھ سات ہزار ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے اور اب اسمبلی میں نئے ریکارڈ قائم کریں گے۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابات کے حوالے سے چھترپتی سمبھاجی نگر میں کل بی جے پی کی جانب سے اخباری کانفرنس منعقد کی گئی‘ جس میں رُکنِ پارلیمان ڈاکٹر بھاگوت کراڑ اور اورنگ آباد مشرق حلقے کے امیدوار اتل ساوے نے مہایوتی کے دورِ اقتدار میں شہر میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کی تفصیلات پیش کیں۔ بھاگوت کراڑ نے بتایا کہ 14 تاریخ کو وزیرِ اعظم نریندر مودی چکل تھانہ میں ایک انتخابی جلسے میں شرکت کریں گے۔ اورنگ آباد وسط حلقے کے مہایوتی کے امیدوار پردیپ جیسوال کی تشہیر کیلئے کل نکالی گئی ��دیاترا میں فلمی اداکار گووندا نے شرکت کی۔ اورنگ آباد مغرب حلقہئ انتخاب میں مہاوِکاس آگھاڑی کے امیدوار راجو شندے نے کل ویدانت نگر‘ کبیر نگر‘ ایکناتھ نگر، حمال واڑی‘ بالانگر اور راہل نگر میں پدیاترا نکالی۔
***** ***** *****
شیوسینا اُدّھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے سربراہ اُدّھو ٹھاکرے نے کل ایوت محل ضلع کے وانی میں انتخابی اجتماع سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں انھوں نے سابقہ پنشن اسکیم اور عام مفت تعلیم کے اپنے وعدوں کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے ریاست میں ہر جگہ ایک علیحدہ پولس اسٹیشن قائم کیا جائیگا‘ جس میں ایک خاتون پولس افسر اور خاتون پولس کانسٹیبل ہوں گے۔ کسانوں کو نقصان سے بچانے کیلئے پانچ اشیائے ضروریہ گندم‘ چاول، شکر، تیل اور دالوں کی قیمتیں پانچ برسوں کیلئے مستحکم رکھی جائیں گی۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کی مفت تعلیم کے خطوط پر مہاراشٹر میں پیدا ہونے والے لڑکوں کو بھی مفت تعلیم دی جائیگی۔
***** ***** *****
دھاراشیو میں تلجاپور حلقہئ انتخاب کے مہایوتی کے امیدوار رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے کل ایک اخباری کانفرنس میں مہایوتی حکومت کی جانب سے چلائی جارہی مختلف اسکیموں کی تفصیلات پیش کیں۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابات کیلئے مہاراشٹر او بی سی سینا نے شیوسینا کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ شرد بھوور نے کل ممبئی میں منعقدہ ایک اطلاعی کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔
***** ***** *****
مرکزی مواصلات بیورو کی جانب سے ریاست کے 14 اضلاع میں کل سے رائے دہندگان بیداری مہم کا آغاز کیا گیا۔ رائے دہندگان کو اپنے حق کا استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے شہر اور دیہی علاقوں میں آئندہ 10 دِنوں تک یہ تشہیری رتھ گردش کریں گے۔ چھترپتی سمبھاجی نگر میں ضلع کلکٹر دلیپ سوامی کے ہاتھوں سبز جھنڈی دکھاکر اس طرح کا ایک رَتھ روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ر��ئے دہی کا فیصد 75 سے 80 فیصد تک بڑھانے کیلئے یہ چتررَتھ معاون ثابت ہوگا اور ایک بھی ووٹر اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال سے محروم نہ رہے اس کیلئے یہ مہم چلائی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ضلع میں اور بالخصوص شہر میں رائے دہی کا تناسب قابلِ تشویش ہے۔ بھارتی شہری کی حیثیت سے ہر ایک کو اس بات کی تشویش ہونا چاہیے کہ رائے دہی کا تناسب اسی طرح کم ہوتا رہا تو جمہوریت کیلئے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
***** ***** *****
انتخابات میں خواتین رائے دہندگان کے تناسب میں اضافے کیلئے لاتور کے ضلع کلکٹر اور ضلع انتخابی افسر دفتر‘ سویپ اور دَیانند کالج کے اشتراک سے منعقدہ ایک خصوصی پروگرام میں خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ”اس کی آواز اور اس کی رائے قیمتی ہے“ اس عنوان سے منعقدہ پروگرام میں ضلع کلکٹر ورشا ٹھاکر گھوگے نے خواتین سے بات چیت کی۔ پروگرام میں موجود خواتین نے رائے دہی بیداری کا حلف بھی لیا۔
***** ***** *****
سامعین! اسمبلی انتخابات کے حوالے سے پروگرام ”آڑھاوا وِدھان سبھا متدار سنگھاچا“ روزانہ شام سات بجکر دس منٹ پر آکاشوانی سے نشر کیا جارہا ہے۔ اس پروگرام میں آج پونا ضلع کے حلقہئ انتخاب کا جائزہ آپ سماعت کرسکیں گے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
کارتکی ایکادشی آج منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں پنڈھرپور میں شری وِٹھل رُکمنی کی سرکاری مہاپوجا ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر چندر کانت پُل کُنڈوار کے ہاتھوں کی گئی۔ ہر سال یہ سرکاری مہا پوجا ریاست کے نائب وزیرِ اعلیٰ کے ہاتھوں کی جاتی ہے۔ تاہم اس برس انتخابی ضابطہئ اخلاق کے پیشِ نظر یہ پوجا انتظامی افسران نے انجام دی۔ اس موقع پر شولاپور کے ضلع کلکٹر کمار آشیرواد‘ شولاپور ضلع پریشد کے سی ای او کلدیپ جنگم موجود تھے۔ کارتکی ایکادشی کے سلسلے میں پیٹھن میں درشن کیلئے جانے والے زائرین کیلئے ایس ٹی کارپوریشن نے مختلف ڈپو سے اضافی بسیں چلانے کا اہتمام کیا ہے۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع میں پیٹھن اسمبلی حلقے کیلئے گھر سے رائے دہی کے پروگرام کا آغازہوگیا ہے۔ اس کے پہلے دِن کل 900 افراد نے اپنے ووٹ ڈالے۔ ضلع میں کُل 27 ہزار 964 معذوروں اور 577‘ 85 برس سے زائد عمر کے بزرگوں نے گھر ہی سے ووٹ ڈالنے کے متبادل کیلئے اندراج کروایا ہے۔
ناندیڑ لوک سبھا ضمنی انتخاب اور اسمبلی عام انتخاب کیلئے گھر سے ووٹ ڈالنے کے مرحلے کا کل آغاز ہوا۔
ہنگولی ضلع کے بسمت‘ کلمنوری اور ہنگولی حلقوں میں کل 1700 ملازمین نے بذریعہئ ڈاک اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا۔
***** ***** *****
لاتور میں انتخابی کمیشن کے فلائنگ اسکواڈ نے کل ضلع پریشد کے داخلی دروازے سے قریب 25 لاکھ روپئے نقد رقم ضبط کرلی۔ انتخابی ریٹرننگ افسر روہنی نرہے- وِروڑے کی رہنمائی میں یہ کارروائی انجام دی گئی۔
ہنگولی میں واشم روڈ پر واقع پیپلز بینک کے احاطے سے ٹووہیلر پر بیگ میں ساڑھے 14 لاکھ روپئے لیکر جانے والے دو افراد کو مقامی کرائم برانچ کے دستے نے حراست میں لے لیا۔
***** ***** *****
خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں کل بھارت نے اپنے افتتاحی میچ میں ملیشیاء کو چار- صفر سے شکست دے دی۔ دوسرے میچوں میں چین نے تھائی لینڈ کو 15 صفر سے شکست دی اور جنوبی کوریا اور جاپان کے مابین مقابلہ دو- دو گول سے برابر رہا۔ بہار کے نالندہ کے راج گیر میں یہ ٹورنامنٹ کھیلا جارہا ہے۔ کل بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار کے ہاتھوں چمپئن شپ کے باقاعدہ افتتاح کا پروگرام منعقد ہوا۔
***** ***** *****
جموں یونیورسٹی میں جاری کُل ہند انٹریونیورسٹی تلوار بازی مقابلوں میں چھترپتی سمبھاجی نگر کی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کے ابھئے شندے سیبر انفرادی زمرے میں طلائی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اسی زمرے میں نکھل واگھ نے نقرئی تمغہ جیتا۔ ایپّی زمرے میں یونیورسٹی کے انیل دیوکر‘ مہیش کورڈے‘ یش واگھ‘ آشیش ڈانگرے‘ اور فائل زمرے میں گورو گوٹے‘ شاکر سیّد‘ رِتوک شندے اور سیّم نروڑے کی کھیلو انڈیا انٹریونیورسٹی مقابلے 2025 کیلئے انتخاب عمل میں آیا ہے۔
***** ***** *****
گرونانک جینتی کے سلسلے میں جنوب وسطی ریلوے نے حضور صاحب ناندیڑ تا بیدر کے درمیان مکمل طور پر نان ریزرویشن خصوصی ٹرین چلانے کا اہتمام کیا ہے۔ ناندیڑ تا بیدر یہ گاڑی 14 نومبر کو ناندیڑ سے صبح ساڑھے آٹھ بجے روانہ ہوکر پربھنی‘ پرلی، لاتور‘ اودگیر‘ بھالکی کے راستے دوپہر چار بجے بیدر پہنچے گی۔ واپسی کے سفر میں یہ گاڑی بیدر سے 16 نومبر کو دوپہر ڈھائی بجے روانہ ہوکر شب ساڑھے گیارہ بجے ناندیڑ پہنچے گی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور کانگریس قائد راہل گاندھی کے آج ریاست کے مختلف مقامات پر تشہیری اجتماعات۔
٭ رائے دہندگان میں بیداری پیدا کرنے کیلئے ”سویپ“ پروگرام کے تحت ریاست بھر میں چتررَتھ روانہ؛ ووٹنگ کے فیصد میں اضافے کیلئے مختلف اقدامات۔
٭ کارتِکی ایکادشی کے سلسلے میں پنڈھرپور میں مرکزی سرکاری پوجا کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ خواتین کے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں بھارت کی افتتاحی مقابلے میں ملیشیاء کے خلاف چار- صفر سے فتح۔
***** ***** *****
0 notes
Text
آرمی چیف سے آسٹریلوی ہم منصب کی ملاقات،دفاعی تعاون بڑھانے پراتفاق
آسٹریلوی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل سائمن اسٹیورٹ نےجی ایچ کیو میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک نے دفاع اورسیکیورٹی میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ باہمی دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال آئی ایس پی آر کےمطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نےباہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں عالمی اور علاقائی سیکیورٹی کے ماحول پر گفتگو کی…
0 notes
Text
REGIONAL RESEARCH INSTITUTE OF UNANI MEDICINE CCRIUM SRINAGAR WALK-IN-INTERVIEW NOTIFICATION 2024
REGIONAL RESEARCH INSTITUTE OF UNANI MEDICINE CCRIUM SRINAGAR WALK-IN-INTERVIEW NOTIFICATION 2024. केयूचि अप CCRIUM क्षेत्रीय यूनानी चिकित्सा अनुसंधान संस्थान श्रीनगर علاقائی تحقیقاتی ادارہ برائے طب یونانی، سرینگر REGIONAL RESEARCH INSTITUTE OF UNANI MEDICINE, SRINAGAR (Central Council for Research in Unani Medicine (Ministry of AYUSH, Government of India) WALK-IN-INTERVIEW Eligible…
0 notes
Text
روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کی جانب سے لانچ کیے گئے 17 ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔
26 اپریل 2024 کو یوکرین کے ڈونیٹسک کے علاقے میں، یوکرین پر روس کے حملے کے درمیان، 10 ویں ایڈلوائس سیپریٹ ماؤنٹین اسالٹ بریگیڈ کا ایک یوکرائنی سروس مین ایک لیلیکا جاسوسی بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑی (UAV) لے کر جا رہا ہے۔ فوٹو کریڈٹ: رائٹرز روس کا فضائی دفاعی نظام روس کی وزارت دفاع نے 28 اپریل کو کہا کہ یوکرین کی طرف سے اپنی سرزمین پر لانچ کیے گئے 17 ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا، ایک علاقائی اہلکار نے…
View On WordPress
0 notes
Text
وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی وفد کے ہمراہ ملاقات
وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی وفد کے ہمراہ ملاقات ۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور، اور دو طرفہ تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
0 notes
Text
پاکستان چین کا 5 نئی اقتصادی راہداریوں کے لیے کوششیں تیز، ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق_
ان رہداریوں کو 5 ایز فریم ورک سے منسلک کیا جائے گا_ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر کا ملاقات میں اتفاق
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان وزارت منصوبہ بندی میں ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں کیا گیا_
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پروفیسر احسن اقبال کو چوتھی بار وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی_
واضح رہے کہ ان پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جاہے گا ان راہداریوں ملازمتوں کی تخلیق کی راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں_
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ چین کی وزارت منصوبہ بندی اور قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن (این ڈی آر سی) اور وزرات منصوبہ بندی اقتصادی راہدریوں پر الگ الگ Concept Paper مرتب کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے_
جبکہ بعدآزں یہ Concept Paper جے سی سی میں پیش کی جاہیں گی_
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی 5Es فریم ورک پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں_
وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے یہ فریم ورک پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو تیز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی کامیابی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا_
انہوں نے ایک "ون پلس فور" ماڈل تجویز کیا، جس کے تحت پاکستان میں ہر SEZ کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، SEZs کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لیے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک SEZ، اور ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی_
جبکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زور اشتراکی فریم ورک پاکستان میں SEZs کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا، ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں اضافہ کرے گا_
اس موقع پر چین کے سفیر کے سی پیک کے فیز ٹو پر عمل دررامد تیز کرنے پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہا_
انہوں نے خصوصی طور پر وفاقی وزیر کی سی پیک کے منصوبوں پر دلچسبیبی لینے اور منصوبوں کو تیز کرنے پر کوششوں کو سراہا_
جبکہ وفاقی وزیر کو خصوصی طور پر مسٹر سی پیک کے لقب سے مخاطب کرتے ہوے کہا چینی قیادت اپکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے_
مزید براں، پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ SEZs کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر بننے، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار ایک متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر ہے_
ملاقات میں بات گوادر پورٹ اور M-8 موٹروے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت چینی حکام کی سیکورٹی کے کیے بھر پور اقدامات اٹھا رہئ ہے_
1 note
·
View note
Text
Please see Attachment
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب، لاہور، فون نمبر:99201390
ڈی این/ آصف
ٹیکرز نمبر341
دفتر محتسب پنجاب کی 2023کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
لاہور11 مارچ:
٭ دفتر محتسب پنجاب نے صوبائی محتسب میجر(ر)اعظم سلیمان خان کی سربراہی میں سال 2023 میں کل 35202 شکایات نمٹا دیں -ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ عوامی شکایات پر موثرکارروائی کے نتیجے میں شکایت کنندگان اور صوبائی حکومت کو مجموعی طورپر 22.5بلین روپے کا ریلیف ملا-ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں 15.8بلین روپے مالیت کی 26,229کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا-ترجمان
٭ 2023 میں شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 6.7بلین روپے ہے۔ ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں موصولہ اور نمٹائی جانے والی شکایات کی تعدادگزشتہ کسی بھی سال کی شکایات کی تعداد سے زیادہ ہے جو دفتر محتسب پنجاب پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں پولیس کے خلاف7212،لوکل گورنمنٹ 5980،ریونیو 5678، پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر 2531، سکول ایجوکی��ن1961 اورڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے خلاف 1563 شکایات موصول ہوئیں۔ترجمان
٭ دفتر محتسب پنجاب کے حکم پر 2023 میں 119 سائلین کو پنجاب سول سرونٹس (تقرری و شرائط ملازمت)رولز مجریہ 1974 کے قاعدہ 17 اے کے تحت سرکاری محکموں میں ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ترجمان
٭ 1996 سے2023 تک کل 415,345 شکایات میں سے 541،412کو نمٹایا گیا جس سے مجموعی ڈسپوزل ریٹ 99.32فیصد رہا۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران کل 96,401شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 94,643شکایات کو نمٹا یا گیا، اس طرح ڈسپوزل کی مجموعی شرح 98فیصد رہی۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران شکایت کنندگان اور حکومت کو مجموعی طورپر 38.2بلین روپے کا ریلیف فراہم ہو ا جس میں سے 25.9بلین روپے مالیت کی 73,072کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا -ترجمان
٭ گزشتہ چارسالوں کے دوران شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 12.2بلین روپے ہے۔ترجمان
٭ اسی طرح 475شکایت کنندگان کوقاعدہ 17-Aکے تحت ملازمتیں حاصل ہوئیں۔ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے 5اضلاع میں علاقائی دفاتر کی نئی عمارتیں تعمیر ہونے کے بعد دفاتر فنکشنل-ترجما ن
٭ 6اضلاع میں دفاتر کی تعمیر کے لئے زمین حاصل کر لی گئی -ترجمان
٭ بدعنوانی اور ناانصافی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اصلاحی اقدامات کی سفارش کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ونگ قائم۔ ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے دفتر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے -ترجمان
٭ عوامی رہنمائی اور شکایات کے ٹیلیفونک اندراج کیلئے24/7 ڈیجیٹل ہیلپ لائن 1050 قائم۔
٭ بیرون ملک مقیم پاکستانی صوبائی محکموں سے متعلق مسائل کے حل کیلئے دفتر محتسب پنجاب کو اپنی شکایت موبائل ایپ یا ویب سائٹ پر بھی درج کروا سکتے ہیں۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
0 notes
Text
امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے دفاعی معاہدے کی سعودی کوششیں
خبر ایجنسی روئٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب امریکی صدارتی انتخابات سے قبل واشنگٹن کے ساتھ دفاعی معاہدہ کی منظوری کے لیے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی ریاست کے قیام کے سیاسی عزم کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو گا۔ سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور اس ملک کو تسلیم کرنے کی امریکی سفارت کاری میں غزہ جنگ آڑے آ گئی تھی۔ لیکن دو علاقائی ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب…
View On WordPress
0 notes
Text
ایں جہالت بزورِ بازو نیست
جو جو تاریخ و جغرافیے سے عاری اینکرز اور ’’سینئر جونیئر ‘‘ تجزیہ کار چابی بھرے بھالو کی طرح پاک ایران تعلقات کو پاک بھارت اور پاک افغان تعلقات کے روایتی بھاشنیے پلڑے میں رکھ کے ’’ منہ توڑ ، دندان شکن ‘‘ جیسی لفظیات استعمال کر رہے ہیں انھیں شاید اندازہ ہی نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ انھیں شاید یہ اندازہ بھی نہیں کہ افغان، بھارت پاکستان تعلقات اور ایران پاک تعلقات کے بارے میں ریاستی بیانیہ بالکل مختلف اور مبنی بر احتیاط ہے۔ انھیں شاید یہ بھی اندازہ نہیں کہ ہر بحران پوائنٹ اسکورنگ اور بڑھ چڑھ کے موسمی وفاداریاں ظاہر کرنے کا نہیں ہوتا بلکہ ہر مناقشے کو اس کے اپنے تناظر میں کامن سنس کے ساتھ پرکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر ایں جہالت بزورِ بازو نیست۔ کتنے لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان قائم ہوتے ہی سب سے پہلے جس ملک نے اس کے وجود کو پہلے ہی روز سفارتی طور پر تسلیم کیا وہ ایران تھا۔ پاکستان نے سب سے پہلے جس ملک میں اپنا سفیر ( راجہ غضنفر علی خان ) مقرر کیا اور مئی انیس سو اڑتالیس میں سفارتی دفتر کھولا وہ تہران تھا۔ پہلے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان نے مئی انیس سو انچاس میں جس ملک کا پہلا اسٹیٹ وزٹ کیا وہ ایران تھا۔
رضا شاہ پہلوی پہلے حکمران تھے جنھوں نے مارچ انیس سو پچاس میں پاکستان کا دورہ کیا اور دو طرفہ دوستی معاہدہ طے پایا۔ (جب کہ بھارت سے ایران کے رسمی سفارتی تعلقات مارچ انیس سو پچاس میں یعنی تقسیم کے تین برس بعد قائم ہوئے۔ شاہ ایران نے دلی کا پہلا دورہ فروری انیس سو چھپن میں کیا۔ مسز اندرا گاندھی پہلی بھارتی حکمران تھیں جنھوں نے انیس سو چوہتر میں ایران کا سرکاری دورہ کیا)۔ پچاس کی دہائی میں پاکستان اور ایران امریکی حمایت یافتہ سیٹو اور سینٹو میں شامل رہے۔ انیس سو چونسٹھ میں ایوب خان کی تجویز پر ایران اور ترکی نے سہ طرفہ علاقائی تعاون کا سمجھوتہ آر سی ڈی کیا۔ اس کی افادیت کو پاکستانی تعلیمی نصاب میں بھی شامل کیا گیا ( یہ تجربہ سارک، روڈ اینڈ بیلٹ، شنگھائی کوآپریشن کاؤنسل، ہارٹ آف ایشیا سے بہت پہلے کا ہے)۔ ایران میں بھلے شاہی دور رہا یا انقلابی۔ مسئلہ کشمیر پر ایرانی موقف کبھی بھی بھارت کے حق میں نہیں رہا۔
انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں جن ممالک نے پاکستان کا کھل کے ساتھ دیا وہ چین ، ایران اور انڈونیشیا تھے۔ اس جنگ کے دوران ایران نے پاک فضائیہ کو لاجسٹک سہولتیں بھی فراہم کیں۔ انیس سو اکہتر کی خانہ جنگی کے دوران بھی ایران نے اسے پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے غیر جانبدار رویہ برتا نیز مشرقی و مغربی پاکستان کی قیادت کے درمیان ثالثی کی بھی پیش کش کی۔ بھٹو صاحب کے دور میں خلیجی ��مالک سے پاکستان کے اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوا۔ مگر پاکستان کے صنعتی سیکٹر میں ایرانی سرمایہ کاری بھی بڑھی۔ انیس سو تہتر میں بلوچستان میں بدامنی سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے جو آپریشن شروع کیا۔اس میں بھی ایرانی حکومت نے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی اسٹرٹیجک مدد کی تاکہ بے چینی کا دائرہ وسیع ہو کر ایرانی بلوچستان اور سیستان تک نہ پھیل جائے۔ مگر بلوچستان کے دونوں اطراف آباد قبائل کے رابطوں اور آمدو رفت اور غیر رسمی تجارتی لین دین میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی۔
بھارت اور افغانستان کے برعکس پاکستان اور ایران کا سرحدی حد بندی پر کبھی کوئی جھگڑا یا دعویٰ نہیں رہا۔ انقلاب کے بعد مجاہدینِ ِ خلق سمیت متعدد ایرانی منحرفین نے پاکستان میں پناہ لی۔ نئی مذہبی قیادت چہار جانب انقلاب ایکسپورٹ کرنے کی حامی تھی۔ چنانچہ پاکستان کے اندر بھی اسے فرقہ وارانہ زاویے سے دیکھا جانے لگا اور اس کے منفی اثرات بھی سامنے آئے (پراکسیوں کے جواب میں پراکسیاں پیدا کی گئیں جو اپنے ہی سماجی دھاگے کو چبانے لگیں)۔ انیس سو اناسی میں افغانستان میں براہ ِ راست سوویت مداخلت کے سبب پاکستان، خلیجی ممالک اور امریکا کا جو اسٹرٹیجک اتحاد ابھر کے سامنے آیا اس کے سبب بھی ایران نے خود کو علاقائی گھیراؤ میں محسوس کیا۔ تناؤ طرح طرح سے ظاہر ہونے لگا۔ حتی کہ ایرانی عدالتی نظام کے سربراہ آیت اللہ خلخالی نے اپنے بیان میں یہ تک کہا کہ پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ امریکا نواز فوجی حکومت کا تختہ الٹ دیں۔ مگر پاکستانی حکومت کو یہ بھی بتا دیا گیا کہ یہ ایران کی ریاستی پالیسی ہرگز نہیں۔
جب مجاہدینِ خلق کے خلاف ایرانی حکومت نے بیرونِ ملک کارروائیاں شروع کیں تو پاکستان بھی اس کی زد میں آیا۔ کوئٹہ اور کراچی میں انیس سو ستاسی میں فریقین کی مسلح جھڑپوں میں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ پاکستان نے تہران پر واضح کر دیا کہ اس سطح کی کارروائیاں ہرگز قابلِ قبول نہیں۔ اسی عرصے میں جنرل ضیا الحق نے ایران عراق جنگ کے خاتمے کے لیے اسلامی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے ثالثی کی بھی ناکام کوشش کی۔ ایران گیس کے ذخائر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرا بڑا اور تیل کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک ہے۔ مگر پاکستان ہمسائیگی کے باوجود اس سے کماحقہ فائدہ نہیں اٹھا پایا۔ اس بابت امریکی دباؤ اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ تعلقاتی نزاکتیں ہمیشہ آڑے آتی رہیں۔ اس کی ایک مثال پاک ایران گیس پائپ لائن ہے جو پاکستان کو توانائی کے بحران سے خاصی حد تک نجات دلا سکتی تھی مگر دو ہزار بارہ سے اب تک یہ منصوبہ ٹھپ ہے۔ البتہ مکران ریجن کے لیے ایرانی بجلی کی فراہمی کا منصوبہ مقامی سطح پ�� خاصی حد تک کامیاب ہے اگرچہ پاک ایران سرحد پر حفاظتی باڑھ بھی لگ چکی ہے۔
اس کے باوجود منشیات، تیل اور مسلح افراد کی غیر قانونی آمد و رفت کے مسئلے پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اگر دونوں ریاستیں چاہیں تو طے شدہ مقامی سیکیورٹی میکنزم پر عمل پیرا ہو کے ان مسائل کا سدِ باب بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ مگر علاقائی اسٹرٹیجک گیم میں ریاستوں کو اپنے قلیل اور طویل مفادات کے لیے ایک دوسرے کو حد میں رکھنے اور چیک کرنے کے لیے پیادوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کروڑوں ڈالر پیدا کرنے والی غیر قانونی معیشت سے بھی سرحد کے آر پار بہت سے طاقتوروں کی روزی روٹی وابستہ ہوتی ہے۔ کبھی کبھی یہ مفاداتی تضادات اچھل کے سامنے آ جاتے ہیں اور بیچ چوراہے میں بھانڈا بھی پھوٹ جاتا ہے۔ افغانستان جو پاکستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کے تنازعے میں مسلسل تاریخی فریق ہے اور بھارت جس کے ساتھ تعلقات نارمل رکھنے کا عمل ایک ٹیڑھی کھیر ہے۔ ان دونوں کے برعکس ایران پاکستان کے درمیان ایسا کوئی تاریخی یا جغرافیائی تنازعہ نہیں جسے جواز بنا کے دونوں ممالک ایک دوسرے کے مسلسل درپے ہوں۔
چین دونوں کا مشترکہ دوست ہے اور دونوں ممالک میں اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔ چین کبھی نہیں چاہے گا کہ کسی ایک فریق کی وقتی جذباتیت اور بے وقوفی سے اس کے علاقائی مفادات میں وہ آگ لگ جائے جس پر ہاتھ تاپنے کو بھارت اور مغربی دنیا سمیت کئی شکاری تیار بیٹھے ہیں۔ لہٰذا پاکستان ایران کے مابین جو بھی گرم سرد ہے وہ بقول ایک سفارت کار بہت آسانی سے مینیج ایبل ہے۔ چنانچہ میری اپنی میڈیا برادری سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو حق و باطل کی لڑائی اور دندان شکن اور منہ توڑ قرار دینے سے پرہیز کریں۔ ضروری نہیں کہ ہر خواہش پوری بھی ہو جائے۔ ریاستیں اپنے حساب سے چلتی ہیں تیرے میرے موڈ سے نہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
سربراہ پاک بحریہ سےمراکش فضائیہ کے انسپکٹر کی ملاقات، سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
(احمد منصور) سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے رائل مراکش فضائیہ کے انسپکٹر نےملاقات کی،ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشن(آئی ایس پی آر)سے جاری بیان کے مطابق رائل مراکش فضائیہ کے انسپکٹر میجر جنرل محمد غادی نے نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر پاک بحریہ کے چیف نے…
0 notes
Text
چین کے افغانستان میں بڑھتے ہوئے قدم، امکانات اور چیلنج
اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دو سال بعد، چین افغانستان میں سب سے بااثرملک کے طور پر ابھرا ہے۔ چین واشنگٹن کے افغانستان سے نکلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے سفارتی اور سٹریٹجک اثررسوخ کو بڑھا رہا ہے۔ چین خطے میں ایک نجات دہندہ اور علاقائی شراکت دار کے طور پر اپنی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ چین کا موجودہ نقطہ نظر بنیادی طور پر نایاب زمینی معدنیات کی تلاش، یوریشیا کے ساتھ علاقائی روابط کے کوششیں اور سلامتی کے خدشات کے گرد گھومنے والے اس کے معاشی مفادات پر مبنی ہے۔ سفارتی سطح پر بیجنگ اور کابل دونوں نے ایک دوسرے کے ممالک میں اپنے سفیر تعینات کیے ہیں۔ دنیا میں چین پہلا ملک ہے جس نے طالبان کے نامزد سفیر کو قبول کرنے کے ساتھ ساتھ کابل میں اپنا سفیر بھی مقرر کیا ہے۔ تاہم بیجنگ نے احتیاط برتتے ہوئے طالبان کی حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کیا۔ چین طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو اس سطح تک مضبوط کرنے کا سوچ رہا ہے جہاں سب پہلے اقتصادی، معدنی اور قدرتی وسائل تک رسائی کے ساتھ مغربی ممالک کی موجودگی بہت کم ہو۔
طالبان کے لیے، چینی پیسہ اہمیت کا عامل ہے اور یہ طالبان کی حکومت کی معیشت کو پائیدار طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت میں عام افغانوں کا اعتماد بحال کرنے میں بھی مددگار ہو سکتا ہے۔ اقتصادی محاذ پر، چینی کمپنیاں سکیورٹی خدشات کے باوجود خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے افغانستان کا دورہ کرتی رہتی ہیں۔ افغانستان میں چین کے سفیر واگ یو طالبان کے وزرا اور دیگر سرکاری حکام سے باقاعدہ ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ جولائی 2023 میں، طالبان نے اعلان کیا کہ فین چائنا افغان مائننگ پروسیسنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی بجلی کی پیداوار، سیمنٹ، مینوفیکچرنگ اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں میں 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اسی طرح، جنوری 2023 میں، طالبان نے شمالی افغانستان میں دریائے آمو کے آس پاس تیل کی تلاش کے لیے سنکیانگ سینٹرل ایشیا پیٹرولیم اینڈ گیس کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد یہ طالبان کا پہلا اہم اقتصادی معاہدہ تھا اور اس کا آغاز 150 ملین ڈالر کے سالانہ سرمایہ کاری سے ہوا، جس کا حجم تین سال میں 540 ملین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
آمو دریا وسط ایشیائی ممالک اور افغانستان کے درمیان پھیلا ہوا ہے جو 4.5 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ معاہدے کے مطابق طالبان کو تیل اور گیس کی تلاش کا 20 فیصد حصہ ملے گا، جو مستقبل میں 75 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ جولائی 2022 کے بعد سے، چین نے 98 فیصد افغان اشیا پر صفر ٹیرف عائد کیا ہے اور افغان پائن نٹ کی درآمد میں اضافہ کیا ہے۔ ٹیرف میں کمی افغان معیشت کو چین کی معیشت کے ساتھ ہم آہنگ کرتی ہے۔ افغانستان میں لیتھیم، تانبے اور نایاب زمینی معدنیات کے وسیع ذخائر میں بھی چین کو بہت دلچسپی ہے۔ خام مال کے دنیا کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر، چین افغانستان کے غیر استعمال شدہ قدرتی وسائل کو اس کی اقتصادی توسیع اور تکنیکی ترقی کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ چین سے عالمی سپلائی لائن کو الگ کرنے اور چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی نینو چِپس تک رسائی کو محدود کرنے کی امریکی کوششوں کی وجہ سے یہ قدرتی وسائل تک رسائی چین ��ی اقتصادی استحکام اور عالمی سطح پر توسیع کے لیے اور بھی اہم ہو گئی ہے۔ یہ نایاب زمینی معدنیات برقی گاڑیوں، سمارٹ فونز اور الیکٹرانک بیٹریوں میں استعمال ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ، چین کو ترکستان اسلامک پارٹی (ٹی آئی پی) جسے چین مخالف عسکریت پسند گروپوں جسے مشرقی ترکستان اسلامک پارٹی بھی کہا جاتا ہے اور داعش خراسان کی موجودگی سے تشویش ہے۔ طالبان حکومت نے (ٹی آئی پی) کو کنٹرول کرنے اور چین کے خلاف حملوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے میں چین کے ساتھ تعاون کیا ہے اور اس کے باوجود اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، گروپ کی تعداد 300 سے بڑھ کر 1,200 تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح، ٹی آئی پی نے اپنے آپریشنل اڈوں کی تشکیل نو کے ساتھ داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ آپریشنل تعلقات قائم کر کے ہتھیار بھی حاصل کیے ہیں۔ اگرچہ طالبان نے (ٹی آئی پی) عسکریت پسندوں کو شمالی صوبہ بدخشاں سے چین کی سرحد کے قریب منتقل کیا، لیکن وہ واپس بدخشاں چلے گئے ہیں۔ اب، چین طالبان سے کہہ رہا ہے کہ وہ ٹی آئی پی کے عسکریت پسندوں کو گرفتار کر کے ان کے حوالے کریں۔ تاہم طالبان اس مطالبے کو پورا کرنے سے گریزاں ہیں۔
ٹی آئی پی عسکریت پسند ایک دوراہے پر ہیں انہوں نے طالبان کے ساتھ اس کے بنیادی مقصد ایک خود مختار مشرقی ترکستان ریاست کا قیام کے لیے مدد حاصل کرنے کی امید میں تعاون کیا۔ طالبان نے چین کے کہنے پر ٹی آئی پی پر دباؤ ڈالا ہے۔ تاہم، دو سال کی خاموشی کے بعد ٹی آئی پی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور اس کے کچھ عسکریت پسند پہلے ہی داعش خراسان میں شامل ہو چکے ہیں اور اگر طالبان نے اپنی آپریشنل سرگرمیوں پر پابندی نہیں ہٹائی تو اسے مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے پہلے ہی اس کے متبادل کے طور پر ٹی ٹی پی اور داعش خراسان کے ساتھ قریبی آپریشنل روابط قائم کر لیے ہیں۔ مختصراً، بڑھتے ہوئے تعلقات کے باوجود اففانستان میں چین کی سلامتی کے لیے خطرات بدستور برقرار ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات ایک حد سے زیادہ مستحکم نہیں۔ آنے والے برسوں میں طالبان چین کے مستقبل کے تعلقات کا رخ یہی سکیورٹی مسائل متعین کریں گے۔
عبدالباسط خان
مصنف ایس راجارتنم سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز، سنگاپور میں سینیئر ایسوسی ایٹ فیلو ہیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 11 ؍نومبر 2024ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
0 notes
Text
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے روس کے نائب وزیر دفاع کی ملاقات
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے روس کے نائب وزیر دفاع کرنل جنرل الیگزنڈر فومن نے ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی، دوطرفہ امور، دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے روس کے ساتھ دفاعی روابط مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ کرنل جنرل الیگزنڈر فومن نے دہشت گردی کے سلسلے میں پاک فوج کی…
0 notes
Text
’فلسطینیوں کے لیے تو مزاحمت فرض بن چکی ہے‘
ماہرین تعلیم اور سیاست دان یکساں طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کی 7 اکتوبر کی کارروائی نے نہ صرف اسرائیل کو فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے پر اکسایا بلکہ اس سے امن عمل کو بھی نقصان پہنچا۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں جتنے فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں ہوئے حتیٰ کہ انتفاضہ میں بھی نہیں۔ تاہم حماس کے حملے کو ایک الگ تھلگ کارروائی کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا، یہ اس منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف مزاحمتی کارروائی تھی جس کا ارتکاب اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام کے خلاف کر رہا ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں سے اسرائیل نے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت کی ضمانت اقوام متحدہ کی 1947ء کی قرارداد نمبر 181 میں دی گئی ہے جس نے فلسطین کو دو ریاستوں یعنی ایک عرب ریاست اور ایک یہودی ریاست میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جب 1947ء میں نو تشکیل شدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس قرارداد کے مسودے پر بحث کر رہی تھی تو پاکستان کے نمائندے سر ظفر اللہ خان نے فلسطینیوں کے اس حق کے لیے ایک مضبوط مقدمہ پیش کیا تاکہ وہ ان سرزمینوں پر ایک آزاد جدید ریاست کی تشکیل کر سکیں جہاں وہ صدیوں سے رہ رہے ہیں۔
اس پورے معاملے میں مرکزی حیثیت برطانوی حکومت کے اعلان بالفور کی تھی جس نے 2 نومبر 1917ء کو فلسطین میں ’یہودیوں کے لیے ایک قومی ریاست‘ قائم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ ’۔۔۔ کوئی ایسا کام نہیں کیا جائے گا جس سے فلسطین میں موجودہ غیر یہودیوں کے شہری اور مذہبی حقوق کو نقصان پہنچے۔۔۔‘ تاہم اس وعدے کو کبھی پورا نہیں کیا گیا۔ کشمیریوں کی طرح فلسطینی بھی آج تک اپنی سرزمین پر عزت اور وقار کے ساتھ جینے کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں جبکہ یہ حق زیادہ تر لوگوں کو آسانی سے مل جاتا ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے قضیے کو علاقائی، نظریاتی اور جغرافیائی و سیاسی جہتوں سے سمجھا جاسکتا ہے۔ علاقائی طور پر دیکھا جائے تو عرب فلسطینیوں کا ماننا ہے کہ وہ اس سرزمین میں ہزاروں سال سے رہتے آئے ہیں اور یہ اس وقت بھی یہاں رہتے تھے جب فلسطین کو کنعان کہا جاتا تھا، یا جب داؤدؑ اور ان سے پہلے یعقوبؑ جن کو بعد میں اسرائیل کہا گیا، ان علاقوں میں رہتے تھے۔ حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو یہ علاقہ دیگر کے علاوہ رومیوں، عربوں، عثمانیوں اور پھر انگریزوں کے زیر تسلط رہا ہے۔
یہ صہیونی (وہ یہودی جنہوں نے ایک آزاد وطن کے لیے جدوجہد کی تھی) تحریک تھی جو یورپ سے یہودیوں کو عرب سرزمین پر قبضہ کرنے کے لیے لائی، جس نے 7 لاکھ مقامی فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کیا جس کو نکبہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ وہ تباہی تھی جس کے بعد 14 مئی 1948ء کو اسرائیل کی ریاست وجود میں آئی۔ نظریاتی طور پر یہ سرزمین یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت رکھتی ہے۔ مسلمان مسجد اقصیٰ کا احترام کرتے ہیں جب کہ یہودیوں کے لیے یہ سرزمین ان کے روایتی آباؤ اجداد کا گھر تھی۔ جغرافیائی طور پر دیکھا جائے تو یہ برطانیہ ہی تھا جس نے فلسطین میں یہودی ریاست بنانے، یورپ سے یہودیوں کو نکال کر یہاں بسانے اور مقامی آبادی کو بے گھر کرنے کا عمل شروع کیا۔ پچھلے 70 سالوں میں امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کو اپنی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کا محور رکھا ہے۔ یہ مندرجہ بالا علاقائی، نظریاتی، اور جغرافیائی و سیاسی عوامل ہیں جن کے باعث ارض فلسطین سے امن جاتا رہا۔ 1948ء، 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگیں اورنہ ہی فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف مقامی مزاحمت جو پہلی انتفاضہ (1987-1992) اور پھر دوسری انتفاضہ (2000-2005) کے طور پر سامنے آئیں دونوں ہی تنازع کے حل میں معاون ثابت نہیں ہوئیں۔ پھر فلسطینی صفوں یعنی الفتح اور حماس کے درمیان اختلاف نے بھی ان کے مقصد کو نقصان پہنچایا ہے۔
قیام امن کی کوشش کی گئی لیکن اس کے نتیجے میں دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ مصر نے اسرائیل کو 1979ء میں اور اردن نے 1994ء میں تسلیم کر لیا تھا۔ 1990ء کی دہائی کے اوسلو معاہدے سے فلسطینیوں کو معمولی خودمختاری ہی مل سکی۔ ابھی حال ہی میں، معاہدات ابراہیمی کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب بھی ایک معاہدے پر امریکا کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا جس سے فلسطینیوں کو اپنی ریاست میں رہنے کے حق کو یقینی بنایا جا سکتا تھا۔ لیکن اب یہ بات واضح ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حالیہ حملے نے عرب اسرائیل تعلقات کو معمول پر آنے سے روک دیا ہے۔ تمام مسلم ممالک، یورپ اور یہاں تک کہ امریکا میں ہونے والے مظاہروں سے لگتا ہے کہ حماس کے حملے پر اسرائیل کا غیر متناسب ردعمل اور غزہ میں شہریوں پر بے دریغ بمباری نے دنیا کے ��میر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس، چین اور دیگر نے جنگ بندی اور غزہ تک امداد پہچانے کے انتظام کی کوشش کی تاہم امریکی ویٹو نے اقوام متحدہ کے کسی بھی اقدام کو عملی طور پر روک دیا۔
اسرائیل کو امریکا کی طرف سے ملنے والی کھلی حمایت نے اسے تمام انسانی حقوق کو نظر انداز کرنے کی شہ دی ہے۔ غزہ کو خوراک، پانی، ایندھن یا ادویات کے بغیر ہفتوں تک محاصرے میں رکھنا، معصوم شہریوں کو ہلاک کرنا، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کرنا اور محصورینِ غزہ کے لیے انسانی امداد کو روکنا جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ فلسطینیوں کے لیے تو مزاحمت فرض بن چکی ہے۔
عزاز احمد چوہدری
یہ مضمون 29 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note
·
View note
Text
سائبر کے ماہرین کی ٹیریٹوریل آرمی میں ہوگی بھرتی
نئی دهلی (ایجنسیاں)
جلد ہی میریٹوریل آرمی یعنی ٹی اے میں بھی سائبر ماہرین کی بھرتی کی جائے گی۔ اس کے لیے مختلف معیارات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس تجویز کی رواں ماہ منظوری متوقع ہے جس کے بعد سال کے آخر تک 5 سے 6 سائبر ماہرین کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پرٹی اے کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ ٹیریٹوریل آرمی (ٹی اے) ہندوستانی فوج کا ایک حصہ ہے اور جہاں بھی فوج کو ضرورت ہوتی ہے، ٹی اے اپنے یونٹ فراہم کرتی ہے۔ اس سال اگست میں چینی زبان کے ماہرین کو بھی علاقائی فوج میں شامل کیا گیا تھا
0 notes