#زکربرگ
Explore tagged Tumblr posts
Text
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی
مارک ذکربرگ اور ایلون مسک کی شرکت اور قدرت کی ادھوری ادھوری تصویر۔۔
سعدیہ قریشی کے قلم سے۔
،،تصویر ادھوری رہتی ہے !
سعدیہ قریشی
رب کائنات نے زندگی کو ایسا ڈیزائن کیا ہے کہ تمام تر کامرانیوں اور کامیابیوں کے باوجود زندگی کی تصویر ادھوری رہتی ہے
کہیں نہ کہیں اس میں موجود کمی اور کجی کی ٹیڑھ ہمیں چھبتی ضرور ہے ۔
مارچ کے آغاز میں بھارت میں دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچادیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس کا کافی چرچا رہا۔
بہت سی پوسٹیں ایسی نظر سے گزریں کہ ہمارے نوجوان آہیں بھرتے دکھائی دیے کہیں لکھا تھا بندہ اتنا امیر تو ہو کہ مارک زکر برگ اور ایلون مسک کو شادی پر بلاسکے ۔
یہ پری ویڈنگ تقریبات مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کی تھیں۔
مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین کاروباری اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں گیارویں نمبر پر ہیں وہ ریلائنس گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں.
پری ویڈنگ تقریبات کے لیے امبانی خاندان نے گجرات کے شہر جام نگر کو اربوں روپے لگا کر مہمانوں کے لیے سجایا۔
اس تقریب میں مہمانوں کو ڈھائی ہزار ڈشز ناشتے ،ظہرانے ۔شام۔کی چائے عشائیے اور مڈںائٹ ڈنر کے طور پر پیش کی گئیں
بھارت کے درجنوں اعلی درجے کے باورچی اور شیف جام نگر میں مہمانوں کے لیے کھانا بلانے کے لیے بنانے کے لیے بلائے گئےتین دنوں میں ایک ڈش کو دوسری دفعہ دہرایا نہیں گیا۔
تقریب میں تقریبا 50 ہزار لوگوں کے کھانے کا بندوبست کیا گیا۔
فلم انڈسٹری کے تمام سپر سٹار تقریب میں ناچتے دکھائی دئیے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور ٹوئٹر خرید کر ایکس کی بنیاد رکھنے ایلون مسک اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ شریک ہوئے ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ٹرمپ نے بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔
مہمانوں کو لانے اور لے جانے کے لیے چارٹر طیارے، مرسیڈیز کاریں اور لگزری گاڑیاں استعمال کی گئیں۔
2018 میں بھی مکیش امبانی نے اپنی بیٹی ایشا کی شادی پر اربوں ڈالرز خرچ کر کے پوری دنیا میں مہنگی شادی کا ایک ریکارڈ قائم کیا تھا ۔
اس شادی میں مہمانوں کو دعوت ناموں کے ساتھ سونے کی مالائیں بھی پیش کی گئی تھیں اور تمام مہمانوں کو شرکت کے لیے ان کو بھاری معاوضے دیے گئے تھے۔
ا خیال یہی ہے کہ اس تقریب میں بھی خاص مہمانوں شرکت کے لیے ریلائنس گروپ کی طرف سے ادائیگی کی گئی ہے ۔
دنیا بھر سے نامور گلیمرس شخصیات کی موجودگی کی چکاچوند کے باوجود اس تقریب کا مرکز نگاہ دولہا اننت امبانی اور دولہن رادھیکا مرچنٹ تھے ۔تقریب کے تین دن باقاعدہ طور پر ایک تھیم کے تحت منائے گئے ۔دولہا دلہن سے لے کر تمام لوگوں کے کپڑے اسی تھیم کے مطابق تھے تھیم کے مطابق تقریب کا کروڑوں روپے کا ڈیکور کیا گیا۔
تقریب کے دولہا اننت مبانی اس وجہ سے بھی خبروں کا موضوع رہے کہ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں وزن بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔ان کے ساتھ ان کی دھان پان سی خوبصورت دلہن دیکھنے والوں کو حیران کرتی
اننت امبانی کو شدید قسم کا دمے کا مرض لاحق ہے جس کا علاج عام دوائیوں سے ممکن نہیں ۔سو علاج کے لیے اسے سٹیرائیڈز دئیے جاتے رہے ہیں ۔ان میں سٹیرائیڈز کی ایک قسم کارٹیکو سٹیرائیڈز تھی سٹرائیڈز کی یہ قسم وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس سے انسان کی بھوک بے تحاشہ بڑھ جاتی ہے اتنی کہ وہ ہاتھی کی طرح کئی افراد کا کھانا اپنے پیٹ میں انڈیلنے لگتا ہے ۔
ایک طرف بھوک بڑھتی ہے تو دوسری طرف مریض کا میٹابولزم کچھوے کی طرح سست رفتار یوجاتا ۔میٹابلزم انسانی جسم کا وہ نظام ہے جس سے خوراک ہضم ہوتی ہے اور توانائی جسم کا حصہ بنتی ہے۔میٹابولزم اچھا ہو تو چربی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے ۔
کارٹیکو سٹیرائڈز جسم کے نظام انہضام کو درہم برہم کردیتا ہے جسم کے اندر چربی جمع ہونے لگتی ہے اور جسم کئی طرح کی دوسری بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
مسلز پروٹین نہیں بنتی جس کے نتیجے میں جسم بے تحاشہ موٹا ہونے لگتا ہے
کورٹیکو سٹیرائڈز کے مزید برے اثرات یہ ہیں کہ جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے جسے ڈاکٹری اصطلاح میں واٹر ریٹینشن کہتے ہیں اس واٹر اٹینشن کی وجہ سے بھی جسم موٹا ہونے لگتا ہے ۔
اسے قدرت کی ستم ظریفی کہیے کہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک مکیش امبانی کا لاڈلا اور چھوٹا بیٹا ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سٹیرائڈز کی تباہی کے سو�� اور کوئی راستہ نہیں تھا
۔اننت امبانی اپنی زندگی کے اوائل برسوں سے ہی اس بیماری کا شکار ہے اس کا اربوں کھربوں پتی باپ اپنے بیٹے کے بہلاوے کے لیے اپنے دولت پانی کی طرح بہاتا ہے۔
اس کے بیٹے کو ہاتھیوں سے لگاؤ ہوا تو مکیش امبانی نے ایکڑوں پر پھیلا ہوا ہاتھیوں کا ایک سفاری پارک بنادیا ۔اس سفاری پارک میں بیمار ہاتھیوں کے اسپتال ،تفریح گاہوں ،سپا اور مالش کا انتظام ہے ۔خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے سینکڑوں لڈو روزانہ ہاتھیوں کو کھلا دیے جاتے ہیں۔
یہ صرف مکیش امبانی کے اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ لاڈ کی ایک جھلک ہے۔
مگر وہ اپنی تمام تر دولت کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ایک دن نہیں خرید سکا۔
اننت امبانی نے تقریب میں ہزاروں مہمانوں کے سامنے اپنے دل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ میں نے کانٹوں کے راستوں پر چل کر زندگی گزاری ہے
اس کا اشارہ اپنی خوفناک بیماری کی طرف تھا اس نے کہا کہ میں بچپن ہی سے ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس میں میری والدین نے میرا بہت ساتھ دیا۔
جب اننت امبانی یہ باتیں کر رہا تھا تو کیمرے نے ایشیا کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چہرے کو زوم کیا اس کے گہرے سانولے رنگ میں ڈوبے
خدو خال تکلیف سے پگھل رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں تھے
تکلیف اور بے بسی کے آنسو کہ وہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ہوا ایک دن نہیں خرید سکا۔
رب نے دنیا ایسی ہی بنائی ہے کہ تصویر ادھوری رہتی ہے ۔اسی ادھورے پن میں ہمیں اس ذات کا عکس دکھائی دیتا ہے جو مکمل ہے!
سو آئیں مکیش امبانی کی دولت پر رشک کرنے کی بجائے اپنی زندگی کی ادھوری تصویر پر اپنے رب کا شکر ادا کریں کیونکہ تصویر تو اس کی زندگی کی بھی مکمل نہیں!
(بشکریہ کالم 92 نیوز سعدیہ قریشی)
منقول
4 notes
·
View notes
Text
دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست جاری کردی گئی
امریکی جریدےفوربزنےدنیاکےامیرترین افراد کی فہرست جاری کردی۔ تفصیلات کےمطابق امریکی جریدےفوربز کی جانب سےدنیا کےامیر ترین افراد کی فہرست میں ٹاپ تھری پر ایلون مسک، جیف بیزوس اور مارک زکربرگ شامل ہیں۔ فوربز کی تازہ ترین رپورٹ میں ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص قرار پائے جن کی مجموعی دولت 425.2 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔امیر ترین افراد کی فہرست میں ایلون مسک کے بعدجیف بیزوس 241 ارب ڈالر کے ساتھ���
0 notes
Text
معذرت فیس بک، اب کوئی آپ کو ’لائیک‘ نہیں کرتا
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کو 20 سال ہو چکے ہیں اور اس حقیقت کو بھول جانا آپ کی غلطی ہو گا۔ بہرحال اگر فیس بک کی کوئی اچھی بات ہے تو یہ کہ وہ آپ کو ان لوگوں کی سالگرہ یاد دلاتی ہے جن کے آپ واقعی قریب ہوا کرتے تھے لیکن برسوں سے یہ رابطہ ختم ہو چکا اور واقعی اس وقت اس کی یہی بات اچھی ہے۔ ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے مارک زکربرگ کو یہ جاننے کا موقع مل سکے کہ جب انہوں نے 2004 میں پہلی بار فیس بک لائیو کا آغاز کیا تو دنیا کو کس قسم کی تباہی سے دوچار کر رہے تھے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے کے ایک طریقے کے طور پر جو کچھ شروع کیا، وہ بالآخر ڈیٹا سے ذاتی معلومات کے حصول، پروپیگنڈا اور خوف ناک بنیاد پرستی پھیلانے کا سبب بن گئی، جس مسئلے کا آج ہم سامنا کر رہے ہیں۔ کون اندازہ لگا سکتا تھا کہ وہ شخص جس نے خواتین کو ایک شے کے طور پر پیش کرنے کے لیے ویب سائٹ بنائی وہ اس طرح کے غلط کام میں سہولت کاری کے قابل ہو گا؟ میں نے خاصی تاخیر کے ساتھ فیس بک پر اپنا اکاؤنٹ بنایا، جب 2009 میں ہمیں سٹوڈنٹ ہاؤس میں اضافی کمرے میں کسی کے رہائش اختیار کرنے کی اشد ضرورت تھی۔
یہ کمرہ ہمارے ایک ساتھی کے تعلیم ترک کرنے کے بعد خالی ہوا۔ تب تک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم مائی سپیس کا سختی کے ساتھ وفادار ہوا کرتا تھا اور مجھے پورا یقین تھا کہ بالآخر اس کے شریک بانی ٹام واپس آئیں گے اور اس گھٹیا نقال کو پچھاڑ دیں گے۔ میرا مطلب فیس بک ہے کیا؟ آپ اپنے ہوم پیچ پر ’ڈیتھ کیب فار کیوٹی‘ نامی راک بینڈ کا گانا نہیں رکھ سکتے۔ ماضی میں جائیں تو ایسے اشارے ملیں گے کہ ممکن ہے فیس بک مکمل طور پر قابل بھروسہ ثابت نہ ہو۔ جس طرح ہمیں کسی دوسرے شخص (’ریان کوگن ڈیٹھ فار کیوٹی کا گانا سن رہے ہیں‘) کا ذکر کرتے ہوئے فیس بک پر پوسٹوں کا آغاز کرتے تھے۔ جس طرح ہم دوسرے لوگوں کی پوسٹوں پر تبصرے کے ��صے میں نجی گفتگو شروع کرتے تھے۔ (یو او کے؟‘)۔ تعلقات کا سٹیٹس تبدیل کر کے جس انداز میں ہم اپنے رومانوی پارٹنر کے بارے میں سرعام بات کرتے تھے۔ (’نہیں۔ میں ٹھیک نہیں۔ یہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔‘) کہا جا رہا ہے کہ فیس بک کے اپنے فوائد ضرور تھے۔ یہ تقریبات کی منصوبہ بندی اور لوگوں کو مدعو کرنے کا ایک عمدہ طریقہ تھا۔
یہ ہم خیال لوگوں کو تلاش کرنے کے لیے اچھا تھا، جن کے ساتھ آپ مخصوص دلچسپیاں اور مشاغل شیئر کرتے تھے۔ اور یہ ان لوگوں کو تلاش کرنے کے لیے پہلی ویب سائٹ تھی جن کے ساتھ آپ سکول جاتے تھے اور حسد سے اپنی زندگی کا موازنہ ان کی زندگی سے کرتے تھے۔ معذرت چاہتا ہوں میرا مطلب ’پرانے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہنا‘ تھا۔ تاہم زیادہ تر لوگوں کی طرح میں نے واقعی کئی عرصے فیس بک استعمال نہیں کیا۔ سوشل میڈیا کے ایک وقت کے بادشاہ کی تقریباً ہر خصوصیت کو دوسری ویب سائٹس نے تبدیل کیا اور بہتر بنایا۔ اگر میں واضح مقصد ظاہر نہ کرنا چاہتا ہوں تو میں ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاتا ہوں۔ اگر میں کسی سابق پارٹنر کا گلہ کرنا چاہتا ہوں تو میں انسٹاگرام پر جاتا ہوں۔ میں جہاز چھوڑنے پر لوگوں کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ ایک موقعے پر ہمارے تمام والدین اور رشتہ دار سوشل میڈیا کا حصہ بن گئے اور اس فیس بک پر قابض ہو گئے جو کبھی خوبصورت حویلی ہوا کرتی تھی۔ ’آپ یہاں کیا کر رہے ہیں، انکل پیٹ؟ میری تمام خاتون دوستوں کی پوسٹوں کو لائیک کرنا بند کریں۔‘
آج کل فیس بک 50 سال سے کم عمر اور سیاسی طور پر بائیں بازو یا انقلابی خیالات کے مالک کسی بھی شخص کے لیے ناقابل استعمال ہے۔ شاذ و نادر مواقع پر جب میں لاگ اِن کرتا ہوں تو مجھے فوری طور پر قابل اعتراض میمز، ویب سائٹس سے جعلی خبروں اور مصنوعات اور خدمات کے اشتہارات دیکھنے پڑتے ہیں جو حقیقی ہونے کا دکھاوا تک نہیں کرتے۔ ایسا لگتا ہے کہ فیس بک کا واحد مقصد یہ رہ گیا ہے کہ وہ مجھ سے باقی رہ جانے والا وہ احترام چھین لے جو میرے اندر ان بڑوں کے لیے ہے، جنہوں نے میری پرورش کی۔ یہ لوگ کرہ ارض کے سب سے زیادہ سادہ اور کم پڑھے لوگوں میں شامل لوگوں کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ فیس بک پر جانا ایسا ہی ہے جیسے کسی ڈراؤنے تھیم پارک میں جایا جائے۔ اس کے رنگ پھیکے پڑ چکے ہیں۔ ہر بات عجیب سی ہو چکی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر میں زیادہ دیر تک پلیٹ فارم پر موجود رہا تو مجھے قتل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا معیار پہلے کے مقابلے میں گر چکا ہے لیکن اپنے عروج پر بھی یہ زیادہ متاثر کن نہیں تھا۔ ہاں ایک بات ہے کہ فیس بک اب بھی اتنی برا نہیں جتنا ایکس یا سابقہ ٹوئٹر ہے۔
رائن کوگن
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
زکر برگ کے ساتھ کیج فائٹ ایکس پر براہ راست دکھائی جائے گی، ایلون مسک
ایلون مسک نے کہا ہے کہ میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ کے ساتھ ان ک�� “کیج میچ” سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر براہ راست دکھایا جائے گا۔ ایلون مسک ایکس ( جو پہلے ٹویٹر تھا) کے مالک ہیں۔ مسک نے پوسٹ کیا، “زک بمقابلہ مسک فائٹ ایکس پر براہ راست نشر کی جائے گی۔ تمام آمدنی سابق فوجیوں کے لیے خیراتی ادارے میں جائے گی۔ انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، اور زکربرگ کی طرف سے فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں…
View On WordPress
0 notes
Text
فیس بک اور انسٹاگرام کے لیے بھی سبسکرپشن فیس
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، جس کو ’ہمیشہ‘ مفت رہنا تھا اور اسی جیسے انسٹاگرام نے اتوار کو پیسوں کے عوض ایک سبسکرپشن سروس کا آغاز کیا، کیونکہ طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر غلبہ رکھنے والا اشتہارات پر مبنی کاروباری ماڈل ’ناکام ہوگیا ہے۔‘ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اتوار کو میٹا ویریفائڈ سروس لانچ کرنے کا اعلان کیا، جس میں کسی کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی فیس ماہانہ 11.99 ڈالر سے…
View On WordPress
0 notes
Text
فیس بک اور انسٹاگرام کے لیے بھی سبسکرپشن فیس
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، جس کو ’ہمیشہ‘ مفت رہنا تھا اور اسی جیسے انسٹاگرام نے اتوار کو پیسوں کے عوض ایک سبسکرپشن سروس کا آغاز کیا، کیونکہ طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر غلبہ رکھنے والا اشتہارات پر مبنی کاروباری ماڈل ’ناکام ہوگیا ہے۔‘ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اتوار کو میٹا ویریفائڈ سروس لانچ کرنے کا اعلان کیا، جس میں کسی کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی فیس ماہانہ 11.99 ڈالر سے…
View On WordPress
0 notes
Text
فیس بک اور انسٹاگرام کے لیے بھی سبسکرپشن فیس
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، جس کو ’ہمیشہ‘ مفت رہنا تھا اور اسی جیسے انسٹاگرام نے اتوار کو پیسوں کے عوض ایک سبسکرپشن سروس کا آغاز کیا، کیونکہ طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر غلبہ رکھنے والا اشتہارات پر مبنی کاروباری ماڈل ’ناکام ہوگیا ہے۔‘ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اتوار کو میٹا ویریفائڈ سروس لانچ کرنے کا اعلان کیا، جس میں کسی کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی فیس ماہانہ 11.99 ڈالر سے…
View On WordPress
0 notes
Text
روس نے ٹورنٹو کی میئر کملا ہیرس، مارک زکربرگ پر پابندیاں عائد کر دیں۔ روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
روس نے ٹورنٹو کی میئر کملا ہیرس، مارک زکربرگ پر پابندیاں عائد کر دیں۔ روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
پابندیوں کے تازہ ترین بیڑے میں مزید امریکی حکام، میڈیا شخصیات اور کینیڈا کے جان ٹوری اور ڈگ فورڈ شامل ہیں۔ روس نے تازہ جاری کیا ہے۔ انتقامی پابندیاںجس میں ریاستہائے متحدہ کی نائب صدر کملا ہیرس، فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ، اونٹاریو کے وزیر اعظم، ڈوگ فورڈ اور ٹورنٹو کے میئر جان ٹوری پر سفری پابندیاں شامل ہیں۔ جمعرات کو جاری کی گئی 29 امریکیوں اور 61 کینیڈینوں کی وسیع فہرست میں صدر جو بائیڈن اور…
View On WordPress
0 notes
Text
مارک زکربرگ کب پیدا ہوا اورفیس بک کب بنایا تھا؟
مارک زکربرگ کب پیدا ہوا اورفیس بک کب بنایا تھا؟
مارک زکربرگ کب پیدا ہوا اورفیس بک کب بنایا تھا؟ مارک ایلیوٹ زکربرگ ( پیدائش 14 مئی 1984) ایک امریکی میڈیا میگنیٹ ، انٹرنیٹ کاروباری ، اور مخیر طبقہ ہے۔ وہ فیس بک ، انکارپوریشن کی شریک بانی کے لئے جانا جاتا ہے اور اس کے چیئرمین ، چیف ایگزیکٹو آفیسر ، اور کنٹرول شیئر ہولڈر کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ شمسی سیل کے خلائی جہاز کے ترقیاتی منصوبے بریک تھرو اسٹارشوٹ کا شریک بانی بھی ہے اور اس کے بورڈ ممبروں…
View On WordPress
0 notes
Text
بریکنگ نیوز:ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بڑی مشکل میں پھنس گئے
بریکنگ نیوز:ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بڑی مشکل میں پھنس گئے
واشنگٹن(ویب ڈیسک) ایک طرف صدر ٹرمپ کی ٹویٹس فلیگ کرنے پر ٹوئٹر کے ساتھ ان کی کشمکش جاری ہے اور دوسری طرف ٹوئٹر کی طرح صدر ٹرمپ کی پوسٹس کو فلیگ یا ڈیلیٹ نہ کرنے پر شہری حقوق کے لیڈرز فیس بک کے بانی مارک زکربرگ پر برس پڑے ہیں- میل آن لائن کے مطابق
صدر ٹرمپ کی جن ٹویٹس کو ٹوئٹر نے فلیگ کیا وہ فیس بک پر پوسٹس کی صورت میں تاحال موجود ہیں- شہری و انسانی حقوق کے لیڈرز نے مارک زکربرگ اور فیس بک کی…
View On WordPress
0 notes
Text
میٹا کےچیف ایگزیکٹوکی پیشگوئی سامنے آ گئی
میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کی مستقبل کے حوالے سے پیشگوئی سامنے آگئی۔ میٹاکے چیف ایگزیکٹو نے کہاکہ مستقبلمیں ہر شخص کی آنکھ پر اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس سمارٹ گلاسزلگے ہوئے ہوں گے۔اسمارٹ گلاسز کا استعمال ایک نیا ٹرینڈ بنے گا ۔ہمارے خیال میں مستقبل میں مختلف قیمتوں اور مختلف ٹیکنالوجیز سے لیس اسمارٹ گلاسز تیار کئے جائیں گے۔میرے خیال میں اے آئی گلاسز کم قیمت میں دستیاب ہوں گے اور کروڑوں یا…
0 notes
Text
فیس بُک کے قیام کو بیس سال مکمل ہو گئے
فیس بُک کے قیام کو 20 سال مکمل ہو گئے ہیں، آج تک فیس بُک دنیا کا مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے اور اس کے ڈیزائن میں بھی ایک درجن سے زائد مرتبہ تبدیلی آچکی ہے۔ 2004 میں، جب تیز رفتار انٹرنیٹ عام ہو رہا تھا اور موبائل فون مقبول ہو رہے تھے، مارک زکربرگ اور ہارورڈ یونیورسٹی میں ان کے کالج کے چند دوستوں نے 4 فروری کو ’دی فیس بک‘ کے نام سے ایک سوشل نیٹ ورک شروع کیا۔ چند سالوں کے اندر یہ پلیٹ فارم دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے طور پر سامنے آگیا اور مقبول ہوتا چلا گیا، آج فیس بُک کو 3 ارب سے زائد لوگ استعمال کرتے ہیں۔ فیس بک کا نام تعلیمی سال کے آغاز پر یونیورسٹیوں میں تقسیم ہونے والی فزیکل اسٹوڈنٹ ڈائرکٹری کے نام پر رکھا گیا تھا، جسے عام طور پر فیس اور بُک کہا جاتا ہے۔ مارک زکر برگ نے 4 فروری 2004 کو جب یہ سوشل نیٹ ورک شروع کیا تو ابتدائی طور پر اس کا نام ’دی فیس بُک‘ رکھا گیا لی��ن 2005 میں اس کے نام سے ’دی‘ (یعنی The) کا ��فظ ہٹا دیا گیا جس کے بعد اسے باقاعدہ طور پر facebook.com یا فیس بُک ڈاٹ کام کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فیس بک قیام ہونے کے ایک سال کے اندر ہی پلیٹ فارم کو 10 لاکھ صارفین جوائن کر چکے تھے۔ 2006 کے اختتام تک دنیا بھر کے افراد کے لیے فیس بک کو متعارف کرا دیا گیا اور اس کا حصہ بننے کے لیے 13 سال سے زائد عمر کی شرط رکھی گئی۔ 2006 میں ہی صارفین کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ سے بڑھ کر 2007 میں 5 کروڑ تک پہنچ گئی، جو 2008 کے آخر تک دگنی ہو کر 10 کروڑ ہو گئی۔ 2012 میں جس سال فیس بک ایک ارب صارفین تک پہنچ گیا تھا، مارک زکر برگ نے اسے 104 ارب ڈالرز میں فروخت کرنا چاہا۔ 29 اکتوبر 2021 کو زکربرگ نے اعلان کیا کہ فیس بک کمپنی کا نام تبدیل کر کے میٹا رکھ دیا، یاد رہے کہ میٹا کمپنی فیس بک، انسٹاگرام، تھریڈز، واٹس ایپ اور دیگر سروسز کی مالک ہے۔
کون سے ملک کے کتنے صارفین ہیں؟ تین ارب صارفین کے ساتھ فیس بک دنیا کا سب سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے، یہ دنیا کے نصف سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین اور دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ 3 ارب صارفین کے تناظر میں یہ بھارت (1.4 ارب)، چین (1.4 ارب) اور بنگلہ دیش (173 ارب) کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے۔ جن ممالک کے سب سے زیادہ صارفین فیس بک استعمال کرتے ہیں ان میں بھارت کے 38 کروڑ 56 لاکھ صارفین، امریکا کے 18 کروڑ 86 لاکھ صارفین، انڈونیشیا کے 13 کروڑ 63 لاکھ صارفین، برازیل کے 11 کروڑ 17 لاکھ اور میکسیکو کے 94 کروڑ 8 لاکھ صارفین موجود ہیں۔
کون سب سے زیادہ فیس بک استعمال کرتا ہے؟ آن ریفرینس لائبریری ڈیٹا رپورٹرل کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کے صارفین میں 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 5.6 فیصد افراد اور 13 سے 17 عمر کے 4.8 فیصد افراد سائن اِن ہیں۔ انسائیڈر انٹیلی جنس کے تجزیہ کار ڈیبرا آہو ولیمسن کا کہنا ہے کہ فیس بک میں نوجوان صارفین آہستہ آہستہ کم ہو رہے ہیں۔ فیس بک میں سب سے زیادہ 25 سے 34 سال کی عمر کے لوگ یہ پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
200 زبانوں کا ترجمہ،یونیورسل لینگوئج ٹرانسلیٹر کی تیاری
200 زبانوں کا ترجمہ،یونیورسل لینگوئج ٹرانسلیٹر کی تیاری
فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی نے ایک اوپن سورس آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو 200 سے زائد زبانوں کا ترجمہ کرسکتا ہے۔ان میں سے بیشتر زبانیں ایسی ہیں جن کو بیشتر موجودہ ٹرانسلیٹنگ سسٹمز سپورٹ نہیں کرتے۔ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے ایک فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ اس پراجیکٹ کو نو لینگوئج لیفٹ بی ہ��ئنڈ (این ایل ایل بی) کا نام دیا گیا ہے اور اے آئی ماڈلنگ…
View On WordPress
0 notes
Text
صارفین کی تعداد میں کمی سے فیس بک کو 230 ارب ڈالرز کا نقصان
فیس بک کی جانب سے پہلی بار سوشل نیٹ ورک کو روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں کمی کا اعتراف کیا گیا تھا۔ اور اس اعتراف کے بعد فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی مارکیٹ ویلیو سے 230 ارب ڈالرز سے زیادہ کمی آئی ہے جو تاریخ میں کسی بھی امریکی کمپنی کا ایک دن میں ہونے والا سب سے زیادہ نقصان بھی ہے۔ مارکیٹ ویلیو میں 26.4 فیصد کمی کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کے باعث ہوئی کیونکہ پہلی بار دنیا کے مقبول ترین سوشل نیٹ ورک کو ڈیلی یوزر کی تعداد کی کمی کا سامنا ہوا۔ اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں روزانہ فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے مقابلے میں کمی آئی اور وہ ایک ارب 93 کروڑ سے کم ہو کر ایک ارب 92 ہو گئی۔ اسی طرح کمپنی کے اشتہاری ماڈل کو بھی ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں پرائیویسی تبدیلیوں سے دھچکا لگا جس کے بارے میں فیس بک کا کہنا ہے کہ اسے اربوں ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔
فیس بک کی حصص کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں مارک زکربرگ کے اثاثوں میں بھی 31 ارب ڈالرز کی کمی آئی۔ مگر اتنی زیادہ کمی کے باوجود مارک زکربرگ اب بھی لگ بھگ 90 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔ میٹا کو ہونے والا نقصان کسی بھی امریکی پبلک کمپنی کا سب سے بڑا نقصان ہے اور یہ کمپنی کے کے لیے مایوس کن ہے جس کے بارے میں سرمایہ کار ہمیشہ حیران کن ترقی کی توقع کرتے ہیں۔ میٹا کی جانب سے منافع میں بھی کمی کے بارے میں بتایا گیا جس کی وجہ میٹاورس کو تشکیل دینے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہے۔ سہ ماہی رپورٹ کے اجرا پر مارک زکربرگ نے کہا کہ انہیں کمپنی کے گزشتہ سال کے کام پر 'فخر' ہے مگر یہ بھی تسلیم کیا کہ کمپنی کو حریف ایپس بشمول ٹک ٹاک سے سخت مسابقت کا سامنا ہے۔ میٹا کے ساتھ ساتھ دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور اسنیپ کے حصص کی قیمتوں میں بھی کمی آئی۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
واٹس ایپ میں کاروباری افرادکیلئے جدید فیچرزمتعارف کرانے کا فیصلہ
واٹس ایپ میں کاروباری افرادکیلئے جدید فیچرزمتعارف کرانے کا فیصلہ
واٹس ایپ میں کاروباری افرادکیلئے جدید فیچرزمتعارف کرانے کا فیصلہ نیویارک ،21مئی (آئی این ایس انڈیا) سوشل میڈیا ایپلی کیشن واٹس ایپ میں کاروباری افرادکیلئے جدید فیچرزمتعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔میٹا پلیٹ فارمزکے سی ای اومارک زکربرگ نے اعلان کیا ہے کہ جلد واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے مزید کاروبار حاصل کرنے کے لیے مفت کلاؤڈ بیسڈ اے پی آئی سروسز متعارف کروا ئی جائیں گی۔جدید سروسزکی بدولت…
View On WordPress
#businesspeople#decides#introduce#new features#WhatsApp#WhatsApp decides to introduce new features for business people
0 notes
Text
میکس دنیا کی پہلی بچی ہے جس کی پیدائش پر اس کے والد نے 45 ارب ڈالر صدقہ کر دیے‘ یہ کسی بچی کی پیدائش پر انسانی تاریخ کا سب سے بڑا عطیہ‘ سب سے بڑا صدقہ ہے‘ یہ بچی کون ہے؟ اس کے والدین کون ہیں اور 45 ارب ڈالر کا یہ عطیہ کیوں کیا گیا؟ یہ بھی ایک دلچسپ داستان ہے‘یہ داستان 2004ء میں شروع ہوئی۔
2004ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک کمرے میں تین نوجوان رہتے تھے‘ مارک ان تینوں میں نالائق‘ سست اور شرمیلا تھا‘ یہ اس وقت بمشکل 19 برس کا تھا‘ یہ 1984ء میں نیویارک کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا‘ والد دندان ساز تھا‘ یہ خاندان کا چوتھا بچہ تھا‘ تین بہن��ں اس کے علاوہ تھیں‘ اسکول میں نالائق اور غبی تھا‘ یہ 2002ء میں ہارورڈ یونیورسٹی پہنچ گیا‘ کمپیوٹر پروگرامنگ اس کا جنون تھا‘ مارک نے 2004ء کے شروع میں اپنے گندے کمرے میں بیٹھ کر ویب سائیٹ کی ڈومین خریدی‘ سوشل نیٹ ورک کی ویب سائیٹ ڈیزائن کی اور چار فروری 2004ء کو فیس بک ڈاٹ کام کے نام سے یہ ویب سائیٹ لانچ کر دی۔
اس ویب سائیٹ کا مقصد ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس کے درمیان آن لائین رابطے پیدا کرنا تھا‘ مارک نے ویب سائیٹ کے لیے تمام ڈیٹا‘ اسٹوڈنٹس کے پروفائل‘ ان کی تصویریں اور پتے یونیورسٹی کے ڈیٹا بینک سے لیے تھے‘ یہ ویب سائیٹ جوں ہی انتظامیہ کے نوٹس میں آئی‘ انتظامیہ نے ہیکنگ کا الزام لگا کر مارک کو نوٹس جاری کر دیا لیکن مارک پیچھے نہ ہٹا‘ اس کے پاس اس وقت صرف ہزار ڈالر تھے‘ اس نے اتنی ہی رقم اپنے ایک کلاس فیلو سیورن سے لی اور ویب سائیٹ کو مزید بہتر بنانا شروع کر دیا‘ فیس بک یونیورسٹی طالب علموں کے لیے دلچسپ تجربہ ثابت ہوئی‘ چار دن میں 650 طالب علموں نے فیس بک جوائن کر لی۔
یہ تعداد تین ہفتوں میں 6 ہزار تک پہنچ گئی‘ 25 فروری کو کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم بھی فیس بک جوائن کرنے لگے‘ اگلے دن یعنی 26 فروری کو سٹین فورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس بھی فیس بک پر آ گئے اور 28 فروری کو ییل یونیورسٹی بھی مارک کی اس عجیب و غریب ایجاد پر نظر آنے لگی‘ مارچ میں طالب علموں کی تعداد 30 ہزار تک پہنچ گئی‘ مارک کو اب ویب سائیٹ ہینڈل کرنے کے لیے اسٹاف کی ضرورت تھی‘ جیبیں خالی تھیں اور کاروبار مشکل چنانچہ مارک نے مجبوراً اپنے رومیٹ ڈسٹن موسکووٹز کو پانچ فیصد شیئر دے کر ساتھ ملا لیا۔
موسکووٹز اس وقت یہ نہیں جانتا تھا‘ وہ ہاں جو اس نے ہنستے ہنستے کر دی تھی‘ وہ اسے مستقبل میں کروڑ پتی بھی بنا دے گی اور وہ پوری دنیا میں مشہور بھی ہو جائے گا‘ مارک نے مارچ کے مہینے میں فیس بک پر اشتہارات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا‘ پہلے مہینے کی کمائی ساڑھے چار سو ڈالر تھی‘ کمپنی میں اپریل میں دس ہزار ڈالر کی مزید سرمایہ کاری ہوئی‘ اس سرمایہ کاری نے فیس بک کو چھ ماہ میں امریکا کی 34 یونیورسٹیوں کے ایک لاکھ طالب علموں تک پہنچا دیا اور یہ وہ کامیابی تھی جس نے مارک پر ہارورڈ یونیورسٹی کے دروازے بند کر دیے‘ وہ ہارورڈ سے نکلا اور سیدھا سلیکان ویلی پہنچ گیا اور مارک سے مارک زکر برگ ہو گیا۔
مارک زکر برگ نے پوری دنیا کو حیران کر دیا‘ فیس بک کی مالیت صرف چار ماہ میں دس ملین ڈالر ہو چکی تھی لیکن مارک نے کمپنی بیچنے سے انکار کر دیا‘ 2005ء کی گرمیوں میں جب فیس بک کے یوزرز کی تعداد دو لاکھ ہوئی تو پے پال کمپنی کے شریک بانی پیٹر تھیل نے فیس بک میں پانچ لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کر دی‘ یہ سرمایہ کاری یوزرز کی تعداد کو پانچ لاکھ تک لے گئی اور پھر اس کے بعد مارک نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا‘ فیس بک اس وقت دنیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ویب سائیٹ ہے‘ اس کے یوزرز کی کل تعداد ایک ارب 55 کروڑ ہے‘ دنیا کے 145 ممالک کے لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔
دنیا کے تمام سربراہان‘ لیڈرز‘ اداکار‘ گلوکار‘ کھلاڑی‘ رائٹرز‘ صحافی‘ ��زنس مین اور دنیا کی تمام چھوٹی بڑی آرگنائزیشنز فیس بک پر موجود ہیں‘ دنیا کا کوئی شخص زمین پر ہو یا نہ ہو لیکن وہ فیس بک پر ضرور ہوتا ہے‘ دنیا فیس بک سے قبل سات براعظموں ‘ 145 ملکوں‘ مختلف قومیتوں اورہزاروںزبانوں میں تقسیم تھی لیکن یہ فیس بک کے بعد سمٹ کر ایک وال پر آگئی‘ آج امریکا ہو‘ روس ہو یا افغانستان ہو‘ صدر اوباما ہوں‘ پیوٹن ہوں یا پھر اشرف غنی ہوں‘ یہ تمام لوگ‘ یہ تمام ملک فیس بک کے بغیر ادھورے ہیں‘ لوگ اب یہ تک کہتے ہیں‘ ڈھونڈنے والوں کو فیس بک پر خدا بھی مل جاتا ہے۔
فیس بک نے مارک زکربرگ کو 23 سال کی عمر میں ارب پتی بنا دیا‘ یہ دنیا کا پہلا نوجوان تھا جو 23 سال کی عمر میں ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہوا‘ یہ امریکا کا ساتواں امیر ترین شخص بھی ہے اور یہ دنیا کی ان 100 بااثر ترین شخصیات میں بھی شمار ہوتا ہے جن میں صدر اوباما‘ ڈیوڈ کیمرون‘ نریندر مودی اورپیوٹن جیسے لوگ شامل ہیں‘ فیس بک میں اس وقت 10 ہزار ملازمین ہیں‘ یہ سالانہ ساڑھے بارہ ارب ڈالر کماتی ہے‘ اس کی روزانہ آمدنی تین کروڑ 34 لاکھ ڈالر اور ایک سیکنڈ میں 387 ڈالر ہے‘ دنیا کی 56 کمپنیوں کا براہ راست روزگار بھی فیس بک سے وابستہ ہے ۔
مارک زکر برگ کے پاس کمپنی کے 28.2 فیصد شیئرز ہیں‘ ان شیئرز کی مالیت 45 ارب ڈالر ہے‘ گویا اکیلا مارک زکر برگ پاکستان کے اسی فیصد قرضے ادا کر سکتا ہے‘ یہ فیس بک کا چیئرمین ہے لیکن یہ اپنی خدمات کا صرف ایک ڈالر معاوضہ لیتا ہے‘ یہ اس کی کل تنخواہ ہے‘ اس نے مئی 2012ء میں پریسیلا چین کے ساتھ شادی کی‘ بیگم عام سی ڈاکٹر ہے‘ میکس ان کی پہلی اولاد ہے‘ مارک زکر برگ نے بیٹی کی پیدائش پر اپنی 99 فیصد دولت خیرات کر دی‘ یہ 45 ارب ڈالر بنتے ہیں‘ یہ رقم اس کے قائم کردہ فنڈ میں شفٹ ہو جائے گی‘ یہ اس رقم سے دنیا بھر کے مسکینوں‘ بیماروں‘ لاچاروں اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں کی مدد کرے گا‘ یہ مہلک امراض کا علاج تلاش کرائے گا‘ غریب ملکوں میں اسکول اور اسپتال بنوائے گا‘ معذوروں کو مصنوعی اعضاء فراہم کرے گا اور غربت کے نچلے درجے میں زندگی گزارنے والوں کی مالی مدد کرے گا‘ مارک زکر برگ نے اپنی 99 فیصد دولت عطیہ کرتے وقت اپنی بیٹی میکس کو ایک خط بھی لکھا‘ یہ خط بھی شاہکار ہے‘ مارک نے خط میں لکھا ’’آپ کی والدہ اور میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعے ہم آپ کو یہ بتا سکیں‘ آپ کے آنے سے ہمیں مستقبل کی کتنی امیدیں ملی ہیں‘ آپ نے دنیا میں آ کر ہمیں اس دنیا کی طرف متوجہ کر دیا جس میں آپ نے زندگی گزارنی ہے‘‘ مارک کا کہنا ہے‘ میں اس دنیا کو اپنی بیٹی کے رہنے کے لیے بہتر جگہ بنانا چاہتا ہوں‘ مارک نے دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لیے اپنی 99 فیصد دولت خیرات کر دی‘ یہ اب فیس بک کے صرف ایک فیصد شیئرز کا مالک ہے۔
آپ فیس بک کے اس ایک فیصد شیئر ہولڈر کو دیکھئے اور اس کے بعد اسلامی دنیا کے ان تمام شہزادوں کو دیکھئے جو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتے ہیں‘ آپ ان کے بعد پاکستان کے ان ارب پتیوں کو بھی دیکھئے جنھیں اللہ تعالیٰ نے رزق اور دولت سے نوازا اور آپ اس کے بعد ملک کے ان حکمرانوں کو بھی دیکھئے جنھیں اللہ نے دولت بھی دی‘ شہرت بھی دی اور اقتدار بھی عنایت کیا اور آپ اس کے بعد سوچئے‘ یہ کیسے لوگ ہیں جن کے سامنے خلقت بھوک سے ایڑھیاںرگڑتی ہے‘ آپ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ملکوں اور یورپ کے عوام کا موازنہ بھی کر لیجیے‘آپ کو یورپ کی مڈل کلاس عرب ممالک کے خوش حال ترین لوگوں سے بہتر زندگی گزارتی نظر آئے گی‘ آپ پاکستان کے حکمرانوں‘ اشرافیہ اور بزنس مین کلاس کو بھی دیکھ لیجیے۔
یہ لوگ دہائیوں سے اپنے بچوں کو اس دنیا میں چھوڑ کر جا رہے ہیں جس میں بیماری‘ افلاس‘ جہالت اور جرائم کے انبار لگے ہیں‘ بھٹو کا خاندان 45 برسوں میں لاڑکانہ کو پینے کا صاف پانی‘ اچھی تعلیم‘ معیاری اسپتال اور کرائم فری ماحول نہیں دے سکا‘ باچا خان کے خاندان نے آج تک چارسدہ کی حالت نہیں بدلی‘ مولانا فضل الرحمن آج تک ڈی آئی خان کو نہیں بدل سکے اور شریف فیملی آج تک لاہور کو اتنا صاف ستھرا اور محفوظ نہیں بنا سکی کہ ان کے پوتے اور پوتیاں سیکیورٹی کے بغیر باہر نکل سکیں‘ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکیں‘ گورنمنٹ کے اسپتال میں علاج کرا سکیں اور ٹونٹی کا پانی پی سکیں‘ یہ کیسے لوگ ہیں؟ یہ خود کو اللہ تعالیٰ کی مقدس قوم بھی کہتے ہیں‘ یہ کلمہ بھی پڑھتے ہیں‘ قرآن مجید کی تلاوت بھی کرتے ہیں اور باقاعدگی سے نماز بھی ادا کرتے ہیں لیکن اپنے بچوں کو بدترین ماحول بھی دے رہے ہیں! یہ کیسے مسلمان ہیں‘ یہ کیسے پاکستانی ہیں اور یہ کیسے انسان ہیں‘ یہ ایمان کے دعوے دار ہیں لیکن 31 سال کا ایک نوجوان صدقے اور خیرات میں ان سے لاکھوں کوس آگے نکل گیا‘ یہ ایمان کے ڈھول پیٹتے رہ گئے اور بے ایمان ملک کا ایک بے ایمان نوجوان ایمان کی پوری دکان لوٹ کرلے گیا۔
کیا مسلمانوں کے پاس مارک زکر برگ کا کوئی ایک متبادل ہے‘ کوئی ایک ایسا متبادل جو اپنی 99 فیصد دولت انسانیت کے لیے وقف کر دے‘ جو اپنے بچوں کو بہتر دنیا دینے کے لیے اپنی ساری دولت لٹا دے؟ میں مسلمانوں کو اس دن مسلمان سمجھوں گا جس دن یہ مارک زکر برگ جیسا ایک انسان پیدا کر لیں گے‘ ایسا مارک زکر برگ جو اپنی ساری دولت اپنی بیٹی کے نام پر صدقہ کر دے اور جو عین جوانی میں اپنا مال انسانیت کے نام وقف کر دے! کوئی ہے‘ کوئی ایک‘ 68 اسلامی ملکوں میں کوئی ایک_؟ا
0 notes