#ریڑھ
Explore tagged Tumblr posts
Text
ریڑھ کی ہڈی کے ٹیومر کی تشخیص اور علاج پر آگاہی سیمینار
(ویب ڈیسک)فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں ریڑھ کی ہڈی کے ٹیومر کی تشخیص اورعلاج کے بارے میں ایک بین الاقوامی آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ صدر ورلڈ فیڈریشن آف نیورو سرجریکل سوسائٹیز،پروفیسر آف نیوروسرجری ڈیپارٹمنٹ، ہیومینیٹیز کلینیکل اینڈ ریسرچ سنٹراٹلی فرانکو سرویڈی نے بطور گیسٹ اسپیکر شرکت کی،سیمینار میں علامہ اقبال میڈیکل کالج کے ریٹائرڈ سینیئر پروفیسر نوید اشرف نے خصوصی معاون کے طور…
0 notes
Text
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی حالات کیا ہیں۔ کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
صاحبان! اگر واقعی یہ سب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اس کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر رکھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ میڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سو��ئے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کارروائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہی دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب:11 اکتوبر 2024
ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کھرل اور ممبر صوبائی اسمبلی کا محکمہ زراعت اور سوشل ویلفیئر کے دفتر کا دورہ
ممبر قومی و صوبائی اسمبلی نے کسان کارڈز اور ہمت کارڈز کی تقسیم کے عمل کا بغور جائزہ لیا
ڈپٹی کمشنر ننکانہ محمد تسلیم اختر راو نے وزیر اعلی پنجاب کے مثالی منصوبوں بارے ممبران اسمبلییز کو بریفنگ دی
حکومت پنجاب کی جانب سے ضلع ننکانہ صاحب کو 23 ہزار سے زائد کسانوں کی رجسٹریشن کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔بریفنگ
ضلعی انتظامیہ نے17 ہزار سے زائد کسانوں کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کر لیا۔ڈی سی ننکانہ
ضلع ننکانہ کے 04 ہزار سے زائد زمینداروں میں کسان کارڈز تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ
ممبر قومی و صوبائی اسمبلی نے کسان کارڈز اور ہمت کارڈز کی تقسیم کے پراسس کا تفصیلی جائزہ لیا
ممبران اسمبلیز نے سرکاری دفاتر میں کسانوں اور معذور افراد کو دی جانے والی سہولیات کا بغور جائزہ بھی لیا
ممبر قومی و صوبائی اسمبلی نے سرکاری دفاتر میں موجود کسانوں اور معذور افراد میں کارڈز تقسیم کیے
اسسٹنٹ کمشنر ننکانہ وجیہہ ثمرین ، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر سمیت دیگر افسران بھی موجود
وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے زراعت کے شعبہ کی ترقی کے لیے کسان کارڈز کا اجراء انقلابی اقدام ہے۔ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شذرہ منصب
موجودہ حکومت کا ویژن کسانوں کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہے۔ممبر قومی اسمبلی
کسان پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے ، کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا۔ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان
کسان کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ممبر صوبائی اسمبلی آغا علی حیدر خان
ضلع ننکانہ کو ابتک 1 ہزار سے زائد معذور افراد کی درخواستیں موصول ہوئیں
حکومت پنجاب کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو 8 سو سے زائد معذور افراد کے ہمت کارڈز موصول ہو چکے
ضلع ننکانہ صاحب کے 2 سو سے زائد معذور افراد میں ہمت کارڈز تقسیم کیے جا چکے ہیں
معذور افراد میں امدادی رقوم کی تقسیم وزیر اعلی پنجاب کا انسان دوست اور غریب پرور مثالی اقدام ہے۔ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کھرل
پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ معذور افراد میں مالی امداد کی جا رہی ہے۔ممبر صوبائی اسمبلی آغا علی حیدر خان
ضلعی انتظامیہ کی جانب معذور افراد کو بلاتفریق اور باعزت طریقے سے رقوم کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔ممبر صوبائی اسمبلی
حکومت پنجاب کی جانب سے رجسٹرڈ معذور افراد کو 10 ہزار 5 سو روپے کی سہ ماہی قسط جاری کی جائیگی۔آغا علی حیدر خان
تمام رجسٹرڈ معذور افراد ہر تین ماہ بعد اپنے ہمت اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے کسی بھی بینک سے امدادی رقوم حاصل کر سکیں گے۔ممبر صوبائی اسمبلی
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 30 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۳۰؍ اگست ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ڈہانو میں توسیعی ��ندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
٭ مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس سے ایتھینال سازی پر عائد کردہ پابندی میں نرمی۔
٭ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کا مثبت مؤقف: وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن۔
٭ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگےپاٹل کی جانب سے آئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کے عزم کا اظہار۔
اور۔۔۔٭ پیرس پیرالمپکس میں بھارتی ایتھلیٹس کی پیش قدمی، تین کھلاڑی آج تمغوں کیلئے قسمت آزمائیں گے۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
وزیر اعظم نریندر مودی آج ریاست کا دورہ کریں گے۔ وہ ممبئی کے جیو کنونشن سینٹر میں صبح گیارہ بجے گلوبل فِنٹیک فیسٹ کا افتتاح کریں گے۔ پیمنٹس کونسل آف انڈیا، نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا اور فنٹیک کنورجنس کونسل کی جانب سے اس فیسٹیول کا انعقاد کیا گیاہے۔ بعد ازاںدوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے پال گھر کے سڈکو میدان پر مودی مختلف ترقیاتی کاموں کا افتتاح اور سنگ ِ بنیاد رکھیں گے۔ وزیرِ اعظم مودی کے ہاتھوں پال گھر کے ڈہانو گاؤں میں 76 ہزار کروڑ روپئےکے صرفے سے تعمیر ہونے والی توسیعی بندرگاہ کا سنگ بنیاد بھی رکھا جائےگا۔
اس بندرگاہ سے مہاراشٹر سمیت ملک کی ایک منفرد شناخت بنانے میں مدد ملنے کا یقین بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی راستوں کے محکمے کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے ظاہر کیا ہے۔ سونووال کل پال گھر میں ایک صحافتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ یہ ایشیا کی سب سے بڑی بندرگاہ ہوگی اور دنیا کی سرِفہرست دس بندرگاہوں میں شامل ہوگی‘ جبکہ 12 لاکھ لوگوں کو راست اور بالراست روزگار اس بندرگاہ سے ملنے کا دعویٰ بھی سونووال نے کیا۔
***** ***** *****
مرکزی حکومت نے گنے کے رس سے ایتھینال کی تیاری پر عائد کردہ پابندی ہٹا دی ہے۔ مرکزی تحفظ ِ صارفین ، خوراک اور بلدی رسد وزارت کی جانب سے کل اس سلسلے میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس اور بی ہیوی مولیسِس سے ایتھینال بنانے کی اجازت ملنے سے ریاست کے شکر کارخانوں کو بڑی راحت ملنے کا یقین وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ظاہر کیاہے۔وزیر اعلیٰ شندے نے گنّے کے رس سے ایتھینال بنانے کی اجازت دینے کیلئے مرکزی حکومت سے وقتاً فوقتاً نمائندگی کی تھی۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی میں کل پیسا شعبے میں بھرتی سمیت دیگر موضوعات پر غور و خوض کیلئے ا یک اجلاس منعقد ہوا۔ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے معاملے کو حل کرنے کیلئے حکومت مثبت مؤقف رکھتی ہے، اس سلسلے میں عدالت ِ عظمیٰ میں داخل کردہ عرضی پر دئیے گئے فیصلے کے تحت قبائلی امیدواروں کے تقررات کیلئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کرنے کا تیقن وزیرِ اعلیٰ نے دیا۔
***** ***** *****
دریں اثنا، کل ممبئی میں ایک خانگی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں، وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ مہاراشٹر ملک کی ترقی کا انجن ہے اور گزشتہ دو سالوں میں اندرونِ ملک ہونے والی آمدنی میں مہاراشٹر کا حصہ سب سے زیادہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی معیشت ایک ٹر یلین ہے اور ریاستی حکومت کسانوں کی خودکشی کے معاملات کی روک تھام کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
***** ***** *****
نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا ہے کہ سندھو دُرگ ضلعے کے راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسّمے سے متعلق جو کچھ بھی معاملہ رُونما ہوا وہ افسوسناک ہے اور اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پوار کل بیڑ میں این سی پی کی جن سمان یاترا سے مخاطب تھے۔ اس موقعے پر وزیرِ زراعت دھننجے منڈے نے اپنے خطاب میں بتایا کہ لاڈلی بہن اسکیم پر عمل آوری کے سلسلے میں بیڑ ضلع ریاست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
***** ***** *****
راشٹروادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے کہاہے کہ ریاست میں ریڑھ کی ہڈی سے محرو م حکومت چل رہی ہے۔ ہنگولی ضلعے کے بسمت تعلقے میں ایک تلاٹھی پر جان لیوا حملہ کرنے کے واقعہ پر اپنے ٹویٹ پیغام میںریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جینت پاٹل نے یہ رائے ظاہر کی۔
***** ***** *****
وزیرِ اعلیٰ میری لاڈلی بہن اسکیم‘ فصل بیمہ اور فصل قرض اسکیم سمیت دیگر کسی بھی سرکا ری اسکیم کے تحت مستفیدین کے بینک کھاتوں میں آنے والی مکمل رقم مستحقین کو دی جائے۔ ریاستی وزیر بر ائے مارکیٹنگ اور چھترپتی سمبھاجی نگر کے رابطہ وزیر عبدالستار نے بینکوں کو یہ ہدایت دی ہے ۔ وہ کل چھترپتی سمبھاجی نگر میں سرکاری اسکیموں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلعے کے کنڑ، گنگاپور، چھترپتی سمبھاجی نگر اور ویجا پور تعلقوں میں چند وجوہات کی بنا پر فصل بیمہ کی رقم تقسیم نہیں کی گئی ہے، لہٰذا محکمہ زراعت بیمہ کمپنی سے تکنیکی دشواریوں کو دور کرنے کیلئے نمائندگی کرے اور فوری طور پر فصل بیمہ کی رقم کسا نوں کو دستیاب کروائی جائے۔
دریں اثنا، کل چھترپتی سمبھاجی نگرشہر میں عبد الستار کے ہاتھوںمختلف تفر یحی مقامات اور دیگر ترقیاتی کاموں کا افتتاح بھی عمل میں آیا۔
***** ***** *****
مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل نےآئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وہ کل جالنہ ضلع کے انتروالی سراٹی میں اظہارِ خیال کررہے تھے۔ مراٹھا برادری کو او بی سی زمرہ سے ریزرویشن دینے کے مطالبے کیلئے جرانگے نے گزشتہ سال 29 اگست سے احتجاجی تحریک شروع کی تھی‘ اس تحریک کو ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے خطے کے 123 دیہاتوں کے احتجاجی کوآرڈینیٹروں کے ساتھ جرانگے نے ایک میٹنگ کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
دریں اثنا، اس اجلاس میں موجود مراٹھا سماج کے ذمہ داران نے جرانگے پاٹل کے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کی درخواست کرنے کی اطلاع ہمارے نامہ نگار نے دی ہے۔
***** ***** *****
صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو کی خصوصی موجودگی میںآئندہ 3 ستمبر کو ممبئی کے ودھان بھون میں 'بہترین پارلیمنٹرین اور بہترین مقرر کے ایو ارڈس تقسیم کیےجائیں گے۔ اسمبلی اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر اور قانون ساز کونسل کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر نیلم گورہے نے یہ جانکاری دی۔ یہ ایوارڈزقانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی میں 2019 سے 2024 کی مدت کیلئے دئیے جائیں گے ۔ اس موقع پر ’’ایوان بالا کی ضرورت اور اہمیت‘‘ نامی کتاب کا اجرابھی عمل میں آئے گا۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
وزیرِ ہائوسنگ اتل ساوے نے کہا ہے کہ ر یاست اور مرکزی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کو معیاری اور مناسب قیمتوں میں مکانات فراہم کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ نیشنل رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کونسل کی جانب سے کل ممبئی میں منعقدہ ’’دَ رِئیل اسٹیٹ فورم 2024‘‘ کے افتتاح کے موقعے پر وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے خواتین کو گھر کی خریداری کیلئے اسٹیمپ ڈیوٹی میں ایک فیصد کی رعایت دی ہے اور اس کا رئیل اسٹیٹ صنعت کو راست فائدہ ہوگا۔
***** ***** *****
پیرس پیرالمپک مقابلوں میں تیر اندازی کے مکس زمرے میں شیتل دیوی اور راکیش کمار نے مشترکہ طور پر 1399 پوائنٹس حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ یہ جوڑی آئندہ 2 ستمبرکو کوارٹر فائنل مقابلہ کھیلے گی۔ ٹوکیو پیرالمپک مقابلوں میں دو تمغے جیتنے والی اَوَنی لیکھرا دس میٹر ایئر رائفل مقابلہ کھیلے گی۔ ��یتھیلیٹس میں تین پیرا ایتھیلیٹس آج تمغے کیلئے کھیلیں گے۔
***** ***** *****
قومی کھیل دن کل مختلف پروگراموں کے ذریعے منایا گیا۔ اس موقعے پر ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کو ملک بھر میں یاد کیا گیا۔ دلّی میں میجر دھیان چند قومی کھیل کامپلیکس میں بہبودیِ نوجوان اور کھیل وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ اور وزیرِ مملکت رکھشا کھڑسے نے دھیان چند کے مجسّمے کو پھول پہناکر خراجِ عقیدت پیش کیا۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی میں قومی طلبہ تنظیم NCC کے شہر کے طلبہ نے رَن فار فٹنیس د وڑ لگائی، جس میں متعدد طلبا و طالبات شریک ہوئے۔
ناندیڑ میں ضلع اسپورٹس دفتر کی جانب سےمنعقدہ مقابلوںکا اختتام ہوا۔ مختلف کھیلوں کے ماہر کھلاڑی اور شیوچھترپتی کھیل ایو ارڈ یافتگان کا میونسپل کمشنر مہیش کمار ڈوئی پھوڑے کے ہاتھوں استقبال کیا گیا۔ پیرالمپک میں ناندیڑ ضلع کا نام روشن کرنے والی بھاگیہ شری اور لتا اُمریکر کی بھی ستائش کی گئی۔
***** ***** *****
مہا راشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے خواتین سیل کی جانب سے کل ناگپور کے سنویدھان چوک پر خواتین کو انصاف فراہمی کیلئے احتجاج کیا گیا۔ اس موقعے پر خواتین کانگریس کی قومی صدر اَلکا لامبا نے بتایا کہ خواتین کو انصاف دلانے کیلئے ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی احتجاج کیا جائےگا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ڈہانو میں توسیعی بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
٭ مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس سے ایتھینال سازی پر عائد کردہ پابندی میں نرمی۔
٭ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کا مثبت مؤقف: وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن۔
٭ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگےپاٹل کی جانب سے آئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کے عزم کا اظہار۔
اور۔۔۔٭ پیرس پیرالمپکس میں بھارتی ایتھلیٹس کی پیش قدمی، تین کھلاڑی آج تمغوں کیلئے قسمت آزمائیں گے۔
***** ***** *****
0 notes
Text
استعفیٰ دے دوں گا مگر دباؤ میں نہیں آؤں گا،شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ استعفیٰ دے دوں گا مگر دباؤ میں نہیں آؤں گا، وزیراعظم شہبازشریف کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہیڈکوارٹرمیں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ایف بی آر کی آٹومیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسران کو دوٹوک بتایا کہ استعفیٰ دے دوں گا مگر…
0 notes
Text
کپوارہ کی معیشت میں اخروٹ اہمیت کا حامل
کپوارہ نے 2023میں کشمیر کا اخروٹ ضلع ہونے کا اعزاز حاصل کیاہے کیونکہ ضلع میں ایک سال کی پیداوار 37,010 میٹرک ٹن رہی۔ یہ ضلع اخروٹ کی صنعت میںمسلسل معاشی اہمیت کی وجہ سے توجہ حاصل کر رہا ہے۔ باغبانی کشمیر کے دیہی علاقوں کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کپوارہ میں چار لاکھ سے زیادہ لوگ باغبانی کی صنعت سے وابستہ ہیں اور اپنی روزی رو��ی کماتے ہیں۔کپوارہ میںاخروٹ کے باغات بہت سے لوگوں کیلئے ذریعہ معاش رہے ہیں، جو…
View On WordPress
0 notes
Text
انسانی دماغ میں نصب کی گئی کمپیوٹر چپ کیا ہے؟
ارب پتی بزنس مین ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ ان کی کمپنی ’نیورالنک‘ نے انسانی دماغ میں پہلی بار کمپیوٹر چِپ نصب کر دی ہے۔ یہ اعلان ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا، انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی نیورو ٹیکنالوجی کمپنی ’نیورا لنک نے پہلے انسان کے دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کر دی ہے اور وہ شخص صحت یاب ہو رہا ہے‘۔ ایلون مسک نے یہ بھی بتایا کہ ’ابتدائی نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں جس دوران نیورونز کی سرگرمیوں میں اضافے کو دیکھا گیا۔‘ ایلون مسک نے بتایا کہ اس چپ کی مدد سے لوگ اپنے خیالات کے ذریعے موبائل فون، کمپیوٹر سمیت تمام الیکٹرونک ڈیوائس کو استعمال کر سکیں گے ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں یہ چپ ہاتھوں پیروں کو استعمال کرنے سے معذور افراد کے دماغ میں نصب کیا جائے گا۔ ایلون مسک نے اس تجربے کے بارے میں مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ پہلی چپ لگوانے والا شخص کون تھا یا ٹیکنالوجی کیا تھی، تاہم انہوں نے بتایا کہ نیورالنک کا پہلا پروڈکٹ ٹیلی پیتھی ہے۔
یاد رہے کہ ’نیورا لنک‘ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کی کمپنی ہے، جسے 2016 میں بنایا گیا تھا، اس کمپنی کا مقصد ایسی کمپیوٹرائزڈ چپ تیار کرنا ہے، جنہیں انسانی دماغ اور جسم میں داخل کر کے انسان ذات کو بیماریوں سے بچانا ہے۔ اسی کمپنی نے 2020 میں تیار کردہ کمپیوٹرائزڈ چپ کو جانوروں کے دماغ میں داخل کر کے اس کی آزمائش بھی کی تھی اور پھر کمپیوٹرائزڈ چپ والے جانوروں کو دنیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا۔ کمپنی نے مذکورہ چپ کی انسانوں پر آزمائش کے لیے امریکی محکمہ صحت سے اجازت طلب کی تھی اور مئی 2023 کو نیورا لنک کو آزمائش کی اجازت دے دی گئی تھی۔ نیورا لنک کی جانب سے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکا کے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے کمپیوٹرائزڈ چپ کی انسانی دماغ میں آزمائش کی اجازت دے دی۔
انسانی دماغ میں نصب کی گئی کمپیوٹر چپ کیا ہے؟ نیورا لنک کی جانب سے بنائی ��ئی مذکورہ چپ کسی چھوٹے سکے کی سائز کی ہے اور وہ انتہائی پتلی ہے، جسے کسی بھی جاندار کے دماغ میں نصب کر کے اسے وائرلیس سسٹم کے ذریعے اسمارٹ فون سے منسلک کیا جاسکے گا۔ مذکورہ چپ فالج، انزائٹی، ڈپریشن، جوڑوں کے شدید درد، ریڑھ کی ہڈی کے درد، دماغ کے شدید متاثر ہوکر کام چھوڑنے، نابینا پن، سماعت گویائی سے محرومی، بے خوابی اور بے ہوشی کے دوروں سمیت دیگر بیماریوں اور مسائل کو فوری طور پر حل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ مذکورہ چپ کو موبائل فون کے سم کارڈ کی طرح ایسے سسٹم سے بنایا گیا ہے جو سگنل کی مدد سے اسے اسمارٹ فون سے منسلک کرے گا اور پھر فون کے ذریعے مذکورہ چیزیں شامل کی جا سکیں گی اور چپ سے چیزیں نکالی بھی جا سکیں گی۔ مذکورہ چپ انسانی خیالات کا ریکارڈ بھی جمع کرے گی جب کہ انسان کی یادداشت کو بھی محفوظ رکھ سکے گی۔ چپ میں محفوظ انسانی یادداشت کو کمپیوٹر یا موبائل کے ذریعے کسی بھی وقت ری پلے کیا جا سکے گا یا کسی بھی وقت ماضی میں گزرے دنوں کو اسکرین پر ڈیٹا کی صورت میں لایا جا سکے گا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
ایلون مسک کی کمپنی کو مفلوج مریضوں میں برین امپلانٹ کی منظوری مل گئی
ارب پتی کاروباری ایلون مسک کے برین چپ اسٹارٹ اپ نیورالنک نے منگل کو کہا کہ اسے فالج کے مریضوں میں دماغ کے امپلانٹ کے پہلے انسانی ٹرائل کے لیے بھرتی شروع کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔ نیورالنک نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسیس کی وجہ سے فالج کا شکار افراد اس مطالعے کے لیے اہل ہو سکتے ہیں، لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس ٹرائل میں کتنے شرکاء کو شامل کیا جائے گا، جسے مکمل ہونے…
View On WordPress
0 notes
Text
تارکین وطن ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں!
پاکستان کے تقریباً نوے لاکھ لوگ‘ دنیا کے مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ اکثریت کے خاندان پاکستان ہی میں ہیں۔ صرف چند فیصد افراد‘ اپنے پورے خاندان کے ساتھ ملک سے باہر منتقل ہو چکے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں تارکین وطن کی اکثریت ہے۔ اور وہاں‘یہ لوگ دن رات‘ سخت محنت کر کے اپنے گھروالوں کو ڈالر بھیجتے ہیں۔ عرق ریزی اوربچت کی بدولت ‘ ان کے اہل خانہ پاکستان میں آسودہ حال زندگی گزار رہے ہیں۔ یو کے‘ امریکا میں…
View On WordPress
0 notes
Text
امیر اور غریب طبقے کی لمبی قطاریں، لمحہ فکریہ
کسی بھی ملک کی مڈل کلاس یعنی درمیانی طبقے کو معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ درمیانی طبقے کے لوگوں کی قوت خرید کی وجہ سے پیسہ گردش میں رہتا ہے اور معاشی گروتھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ درمیانی طبقے (مڈل کلاس) کے حجم میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں خط غربت سے نیچے رہنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی اور مڈل کلاس طبقے میں اضافہ ہورہا ہے لیکن دوسری طرف اگر مڈل کلاس طبقے کے لوگ خط غربت سے نیچے جارہے ہوں تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں مڈل کلاس طبقہ سکڑ رہا ہے۔ ��دقسمتی سے پاکستان میں مڈل کلاس طبقہ مسلسل زوال پذیر ہے اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ماہرین اقتصادیات کے مطابق پاکستان میں آئندہ کچھ عرصے میں مڈل کلاس طبقے کے لگ بھگ مزید دو کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے جائینگے۔ اسکے برعکس چین اور بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں مڈل کلاس طبقہ دنیا میں سب سے زیادہ تصور کیا جاتا ہے، جس کا ان ممالک کی ترقی میں اہم کردار ہے۔ میرا کئی بار چین جانا ہوا اور میں خود اس بات کا مشاہدہ کر چکا ہوں کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں کروڑوں افراد سطح غربت سے مڈل کلاس طبقے میں داخل ہوئے ہیں جبکہ بھارت میں بھی یہی صورتحال ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں جی ڈی پی گروتھ سب سے زیادہ ہے اور یہ دونوں ممالک تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد (SDPI) کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں مڈل کلاس طبقے کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آرہی ہےاور اس رجحان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق پاکستان میں 2018ء کے بعد روپے کی قدر نے ڈالر کے مقابلے میں گرنا شروع کیا تو جو شخص پہلے یومیہ ایک ڈالر (105 روپے) کما رہا تھا، ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے وہ بے شک 105 روپے ہی کما رہا ہے لیکن وہ ایک ڈالر سے بہت کم ہے، اس لئے وہ ورلڈ بینک کی مڈل کلاس کی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ ساتھ ہی پاکستان میں مہنگائی اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی بھی مڈل کلاس کے سکڑنے کی ایک وجہ ہے۔ ماہرین اقتصادیات اس کی وجوہات بتاتے ہیں کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے ملکی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے، ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں کمی، صنعت و برآمدات کا پہیہ رک جانے جیسے عوامل بھی شامل ہیں جس سے پاکستان میں شرح نمو اور اقتصادی ترقی کی شرح میں نہایت کمی ہوئی اور اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق پاکستان میں شرح نمو مزید نیچے جانے کا اندیشہ ہے جس سے مڈل کلاس طبقہ مزید سکڑے گا اور یہ رجحان جاری رہا تو وہ وقت زیادہ دور نہیں جب پاکستان میں مڈل کلاس طبقہ ختم ہو کر رہ جائے گا۔ مڈل کلاس کے سکڑنے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو ملنے والا حج کوٹہ بھی پورا استعمال نہ کیا جاسکا اور سعودی حکومت کو واپس کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ اگر مڈل کلاس سکڑتی ہے تو خرچ کرنے والے کم ہوں گے، کاروبار اور روزگار کے مواقع بھی کم ہوں گے جس کا نقصان یہ ہوگا کہ پیسے بچانے والے افراد کی تعداد کم ہو جائے گی۔ عام طور پر اپر کلاس طبقہ سرمایہ ک��ری پیدا کرتا ہے جبکہ بینکوں میں پیسے جمع کر کے بچت مڈل کلاس ہی سے آتی ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ ایک طرف مڈل کلاس طبقہ سکڑ رہا ہے اور دوسری طرف اپر کلاس یعنی امیر طبقے کی دولت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جنہوں نے روزمرہ اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کر کے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمایا۔
یہی وجہ ہے کہ آج کل فائیو اسٹار ہوٹلز اور مہنگے ریسٹورنٹس کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔ رمضان المبارک میں مجھے ایک دوست نے ایک فائیو اسٹار ہوٹل، جہاں ایک فرد کا افطار ڈنر 5 ہزار روپے سے زیادہ تھا، میں دعوت افطار پر مدعو کیا اور یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ وہاں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی جو امیر طبقے میں پیسے کی فراوانی کو ظاہر کرتی ہے۔ اسی طرح کچھ ماہ قبل اخبار میں یہ خبر پڑھ کر مزید حیرانی سے دوچار ہوا، جب ایک غریب ملک کے شہر لاہور میں ایک کینیڈین کافی شاپ کے افتتاح کے موقع پر عالمی ریکارڈ قائم ہوا اور دنیا بھر میں موجود ان کی ہزاروں کافی شاپس میں سب سے زیادہ سیل لاہور کی اس کافی شاپ میں ریکارڈ کی گئی اور یہ خبر برطانوی نشریاتی ادارے نے شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کی جو دنیا میں حیرانی کا سبب بنی کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پاکستان جیسے غریب ملک میں ایک کافی شاپ نے سیل کے تمام عالمی ریکارڈ توڑ دیئے۔
یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاکستان میں اس وقت دو قطاریں توجہ حاصل کررہی ہیں۔ ایک طرف پاکستان کے بڑے شہروں میں کافی شاپ کے باہر لگی قطاریں جس میں لوگ پیسے تھامے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں جو امیر طبقے میں پیسے کی فراوانی کو ظاہر کرتا ہے جبکہ دوسری طرف وہ قطاریں ہیں جہاں مایوس چہروں کے ساتھ لوگ راشن اور خیرات کے حصول کیلئے کھڑے ہیں جبکہ خیراتی اداروں کے باہر لنگر کے حصول کیلئے لگی قطاروں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ قطاریں پاکستان میں معاشی اعتبار سے دو انتہائی طبقوں یعنی انتہائی امیر اور انتہائی غریب طبقے کی عکاس ہیں جبکہ ان دونوں قطاروں کے درمیان مڈل کلاس طبقہ نظروں سے اوجھل ہے جو یقیناً ایک لمحہ فکریہ ہے۔
مرزا اشتیاق بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
برازيل میں 6 سینٹی میٹر لمبی دُم والی بچی کا کامیاب آپریشن
بچی کی پیٹھ پر پیدائشی دم تھی، فوٹو: فائل برازیلیا: برازیل میں پیدا ہونے والی بچی کی پیٹھ پر جلد سے ڈھکی ہوئی 6 سینٹی میٹر دُم تھی تاہم ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ سرجری کے ذریعے اس دُم کو تین سال کی عمر میں ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچی کی پیدائش سپائنا بیفیڈا کے ساتھ ہوئی جو نیورل ٹیوب کی خرابی کی ایک قسم ہے یہ ایک نادر بیماری ہے جس میں ماں کے رحم میں پلتے بچے کی ریڑھ کی ہڈی میں نقص…
View On WordPress
0 notes
Text
ناکام رہی ’گائے سے محبت‘ کی چال
دنیا بھر میں14فروری کو منائے جانے والے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گائے کو گلے لگانے کا فرمان حکومت نے آج واپس لے لیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت بضد تھی کہ14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے ’ کائو ہگ ڈے‘ کے طور پر منایاجائے۔اپنی بیوی، بہن، والدین دوست و احباب کو گلے لگانے کے بجائے گائے کو گلے لگایا جاناچاہیے کیوں کہ گائے ہندوستان کی تہذیب اور دیہی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جسے ’کام دھینو اور…
View On WordPress
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپوره
ہینڈ آؤٹ نمبر: 10330
30 ستمبر :- وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایگریکلچر ایڈوائزری کمیٹی اور ڈسٹرکٹ سب کمیٹی ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل میاں محمد جمیل ، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع محمد شفیق ، ماحولیات ، لائیو سٹاک ، جنگلات ، اصلاح آبپاشی ، انجمن کاشتکاراں سمیت تمام متعلقہ محکمہ جات کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی ۔ محکمہ زراعت ، لائیوسٹاک اور اصلاح آبپاشی کے افسران نے محکمانہ کارکردگی اور گرین ٹریکٹر سکیم بارے ڈپٹی کمشنر شیخوپوره کو تفصیلی بریفنگ دی ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کاشتکاروں کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں ، کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنا اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنا ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ کاشتکار پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، ضلع شیخوپوره میں زمینداروں کے لیے گرین ٹریکٹر سکیم پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے ، سکیم کے تحت ضلع بھر کے 295 کاشتکاروں کو سبسڈی پر ٹریکٹر دیے جائیں گے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ گرین ٹریکٹر سکیم کے تحت زمینداروں کو 10 لاکھ روپے تک کی سبسڈی دی جا رہی ہے ، سکیم کے لیے 10 اکتوبر تک درخواستیں وصول کی جائیں گی ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے مزید کہا کہ زمینداروں کی راہنمائی کے لیے محکمہ زراعت اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کریں اور انکے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے گراس روٹ لیول تک راہنمائی کے لیے آگاہی مہم کو مزید تیز کیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes
Text
ناکام رہی ’گائے سے محبت‘ کی چال
دنیا بھر میں14فروری کو منائے جانے والے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گائے کو گلے لگانے کا فرمان حکومت نے آج واپس لے لیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت بضد تھی کہ14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے ’ کائو ہگ ڈے‘ کے طور پر منایاجائے۔اپنی بیوی، بہن، والدین دوست و احباب کو گلے لگانے کے بجائے گائے کو گلے لگایا جاناچاہیے کیوں کہ گائے ہندوستان کی تہذیب اور دیہی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جسے ’کام دھینو اور…
View On WordPress
0 notes
Text
ناکام رہی ’گائے سے محبت‘ کی چال
دنیا بھر میں14فروری کو منائے جانے والے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گائے کو گلے لگانے کا فرمان حکومت نے آج واپس لے لیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت بضد تھی کہ14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے ’ کائو ہگ ڈے‘ کے طور پر منایاجائے۔اپنی بیوی، بہن، والدین دوست و احباب کو گلے لگانے کے بجائے گائے کو گلے لگایا جاناچاہیے کیوں کہ گائے ہندوستان کی تہذیب اور دیہی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جسے ’کام دھینو اور…
View On WordPress
0 notes
Text
ناکام رہی ’گائے سے محبت‘ کی چال
دنیا بھر میں14فروری کو منائے جانے والے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گائے کو گلے لگانے کا فرمان حکومت نے آج واپس لے لیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت بضد تھی کہ14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے ’ کائو ہگ ڈے‘ کے طور پر منایاجائے۔اپنی بیوی، بہن، والدین دوست و احباب کو گلے لگانے کے بجائے گائے کو گلے لگایا جاناچاہیے کیوں کہ گائے ہندوستان کی تہذیب اور دیہی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جسے ’کام دھینو اور…
View On WordPress
0 notes