#ردوبدل
Explore tagged Tumblr posts
Text
کابینہ میں ردوبدل اور قلمدان کی تبدیلیاںنوٹیفکیشن جاری
(24نیوز)حکومت سندھ نے کابینہ میں ردوبدل قلمدان کی تبدیلیاں اور نئے مشیروں کا اضافہ کردیا گیا۔ حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی مکیش کمارچاؤلہ صوبائی وزیر اور صوبائی وزیردوست علی راہموں کو وزیراعلیٰ کا مشیرمقررکردیاگیا جبکہ محکمہ لائیو سٹاک کا قلمدان صوبائی وزیرمحمدعلی ملکانی کودےدیاگیا۔ رکن ایم پی اےسلیم بلوچ اور لال چند اوکرانی وزیراعلیٰ…
0 notes
Text
0 notes
Text
حکومت حج سستا کرنے میں کامیاب ، حج کی قیمتوں میں بڑی ردوبدل
وزرات مذہبی امورحج 2025 کو سستا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اس سلسلےمیں اسے پہلی کامیابی مل گئی ہے جس میں اس نے حجاج کے لیےکرائے کی مد میں 50 ڈالر کی کمی کرالی ہے۔ وزارت مذہبی امور کے ذرائع نے ��تایا کہ حجاج کرام کواب فضائی سفر پر 50 ڈالر کم ادا کرنا ہوں گے، گزشتہ برس وزرات مذہبی امور نےہر حاجی کا کرایہ 850 ڈالر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال وزرات مذہبی امورنے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی…
0 notes
Text
سپریم کورٹ عوامی مینڈیٹ کو بلڈوز کرنے کے مذموم منصوبے کی راہ روکے، ترجمان تحریک انصاف
ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے 4 روز بعد بھی نتائج میں غیرقانونی ردوبدل کی کوششیں پاکستان کو عدمِ استحکام کی دلدل میں دھکیلنے اور معیشت کو موت کے گھاٹ اتارنے کا منصوبہ ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا ناگزیر جمہوری اور دستوری رستہ تھا جسے الیکشن کمیشن اپنی م��رمانہ نااہلی…
View On WordPress
0 notes
Text
دنیا میں اس وقت سب سے مہنگا اور سب سے سستا پیٹرول کہاں ہے؟
دنیا میں اس وقت سب سے مہنگا اور سب سے سستا پیٹرول کہاں ہے؟
پاکستان میں حکومت نے گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 123 روپے 30 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کسی بھی ملک میں مہنگائی پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں مہنگائی اپنی بلندیوں پر ہے اس اضافے کے لوگوں کی زندگی پر براہ راست اثرات ہوں گے ۔ تاہم حکومتی وزیروں کا…
View On WordPress
#Mehnga Petrol#Pakistani petrol#Petrol In Pakistan Price#petrol ki Qemt#Petrol Price#Petrol Price In Pakistan#Sasta Petrol#TOday Price Petrol#امیر ممالک#بین الاقوامی#بین الاقوامی منڈی#پاکستانی روپے#پیٹرول#پیٹرول کی قیمت#پیٹرولیم مصنوعات#پیسے#ٹیکسز#ردوبدل#سبسڈیز#سستا پیٹرول#لیٹر#ملک نیدرلینڈز#مہنگا پیٹرول#مہنگا پیٹرول ہانگ کانگ#مہنگائی#ہانگ کانگ#وینز ویلا
0 notes
Text
دنیا میں اس وقت سب سے مہنگا اور سب سے سستا پیٹرول کہاں ہے؟
دنیا میں اس وقت سب سے مہنگا اور سب سے سستا پیٹرول کہاں ہے؟
پاکستان میں حکومت نے گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 123 روپے 30 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کسی بھی ملک میں مہنگائی پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں مہنگائی اپنی بلندیوں پر ہے اس اضافے کے لوگوں کی زندگی پر براہ راست اثرات ہوں گے ۔ تاہم حکومتی وزیروں کا…
View On WordPress
#Mehnga Petrol#Pakistani petrol#Petrol In Pakistan Price#petrol ki Qemt#Petrol Price#Petrol Price In Pakistan#Sasta Petrol#TOday Price Petrol#امیر ممالک#بین الاقوامی#بین الاقوامی منڈی#پاکستانی روپے#پیٹرول#پیٹرول کی قیمت#پیٹرولیم مصنوعات#پیسے#ٹیکسز#ردوبدل#سبسڈیز#سستا پیٹرول#لیٹر#ملک نیدرلینڈز#مہنگا پیٹرول#مہنگا پیٹرول ہانگ کانگ#مہنگائی#ہانگ کانگ#وینز ویلا
0 notes
Photo
وزیراعظم ایک ٹویٹ اور ردوبدل کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہو سکتے ،وزیراعظم نے آٹا اور چینی سے منسلک تمام فیصلے کئے ، ن لیگ نے دھماکہ خیز دعویٰ کر دیا اسلام آباد (این این آئی) ترجمان مسلم لیگ (ن )مریم اورنگزیب نے کابینہ میں ردوبدل پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عہدوں کی ردوبدل اور ایک عہدہ لے کر دوسرا دے دینا پاکستان کے عوام کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہے۔
#اپنی#اٹا#اور#ایک#تمام#ٹویٹ#چینی#خیز#داری#دعوی#دھماکہ#دیا#ذمہ#ردوبدل#سبکدوش#سکتے#سے#فیصلے#کئے#کر#لیگ#منسلک#ن#نہیں#نے#ہو#وزیراعظم
0 notes
Text
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ
(24 نیوز )معاشی اعشاریوں میں بہتری کا اثر نظر آنے لگا، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ۔ تفصیلا ت کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اگلے ماہ یکم دسمبر تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہیں گی، پیٹرول 248 روپے 38 پیسے فی لیٹر فروخت ہو گا جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 255 روپے 14…
0 notes
Text
💜معلومات اردو ادب💜
س۔1۔
*آورد* ۔ جب شاعر ارادی طور پر فکر سخن میں بیٹھے اور شعر کہنے کے بعد اس کے لفظ و بیان اور ترتیب و تنظیم پر غور و غوض کرے اور بہتر پیرایہ میں ڈھالنے کی کوشش کرے۔
س2۔
*ابتذال*۔ کلام میں غیر مہذب سوقیانہ اور بازاری الفاظ لانا یا ایسا کلام کہنا جس کا مضمون شائستگی سے بعید ابتذال کہلاتا ہے ۔
س۔3۔
*استعارہ*۔ استعارہ علم بیان کی اصطلاح ہے جس کا معنی ادھار لینا ہے کسی شے کے لوازمات اور خصوصیت کو کسی دوسری شے سے منسوب کرنا ۔
س۔4۔
*اشتراکیت* ۔ شخصی ملکیت کے تصور اور اجتماعی ملکیت کا فلسفہ جس میں معاشرے کے افراد میں ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم و اشتراکیت کہلاتا ہے۔
س5۔
*المیہ*۔ المیہ اس ڈرامے کو کہتے ہیں جس کو پڑھنے یا دیکھنے سے قاری یا ناظر میں رحم یا خوف دونوں جزبات پیدا ہوں یعنی وہ ڈرامہ جس کے واقعات میں حزنیہ فضا ہو اور وہ اپنے اختتام پر قاری یا ناظر کو حزیں افسردہ ہمدرد اور اندوہ گیر چھوڑ دے ۔
س۔6۔
*انشا پرداز*۔ کسی نثر پارے میں دو چیزیں قابل توجہ ہوتی ہیں اول مواد دوم اسلوب اگر کسی نثر پارے کا اسلوب نہایت نرالا شعرانہ اور متخیلہ کی کرشمہ سازی کا حامل ہے تو وہ نثر پارہ اپنے اسلوب کی بدولت زندہ رہتا ہے اردو میں رجب علی بیگ سرور محمد حسین آذاد ملا وجہی اور غالب ایسے صاحب طرز انشا پرداز ہیں جن کی نثر شاندار اسلوب کی بنا پر ہمیشہ سے مقبول ہے ۔
س۔7۔
*ایجاز* ۔ کسی موضو�� کو کم سے کم ممکنہ حرفوں میں ادا کرنا ایجاز کہلاتا ہے۔
س۔8۔
*علم بدیع* ۔ یہ شعری تنقید کی ایک اصطلاح ہے چنانچہ علم بدیع وہ علم ہے جس میں کلام کی خوبیوں سے بحث کی جاتی ہے۔
س۔9۔
*بحر* ۔ یہ علم عروض کی اصطلاح ہے شعر جس وزن پر کہے جاتے ہیں اس کا اصطلاحی نام بحر ہے ۔
س۔10۔
*بلاغت* ۔ اس سے مراد پہنچنا اثر آفرینی اور کلام کا سریع الفہم ہونا ہے بلاغت ہر وہ زریعہ ہے جس سے ہم اپنے معنی کو خوبصورت انداز میں فصاحت کے ساتھ سامع تک پہنچاتے ہیں اور سامع کے دل میں وہی اثر پیدا کرتے ہیں جیسا کہ ہمارے دل میں ہوتا ہے۔
س۔11۔
*تاثر* ۔ وہ جزباتی اثر جو قاری سامع یا ناظر کسی فن پارے کو پڑھ س یا دیکھ کر فوری طور پر قبول کرتا ہے تاثر کہلاتا ہے۔
س۔12۔
*تجسیم* ۔ غیر مرئی حقائق جبلات یا عادات وغیرہ کو حرکی مادی جسم میں ڈھال کر پیش کرنا تجسیم کہلاتا ہے ۔
س۔13۔
*تجنیس* ۔ یہ ایک صنعت شاعری ہے اس سے مراد ہم جنس ہونا اور ہم صوتیت ہے کلام میں دو ایسے الفاظ استعمال کرنا جو تلفظ یا املا یا دونوں میں مشابہت رکھتے ہوں لیکن معنوں میں اختلاف ہو تجنیس کہلاتا ہے۔
س۔14۔
*تحریف* ۔ پیروڈی کا لفظ یونانی الاصل ہے اردو می اس کے لیے تحریف کی اصطلاح رائج ہوئی کسی شاعر کے سنجیدہ کلام کو معمولی رد وبدل سے مضحکہ خیز بنا دینا یا کسی سنجیدہ کلام کی اس طرح نکل اتارنا کہ وہ مضحک بن جاے ۔
س۔15۔
*تخلص* ۔ شاعر اپنے ذاتی اور خاندانی نام کے علاوہ جو نام شعرانہ شناخت کے طور پر اپناتا ہے اسے اصطلاحاً تخلص کہلاتا ہے ۔
س۔15۔
*خطاب* ۔ جو بادشاہ یا سرکار سے اعزازی طور پر ملتا ہے جیسے علامہ الدولہ وغیرہ۔
س۔16۔
*لقب* ۔ ایک وصفی نام جو کسی خصوصیت یا وصف کی وجہ سے پڑ گیا ہو جیسے مرزا نوشہ لقب ہے اسد اللہ خان غالب کا ۔
س۔17۔
*ترفع*۔ تنقید کی عظیم اور قدیم اصطلاح ہے جو دوسری صدی عیسوی سے رائج ہے ترفع کسی فن پارے کی وہ خوبی ہے جس کے باعث اس کا اسلوب عام سطح سے بلند ہو کر خاص امتیاز کا حامل ہو جاتا ہے ۔
س۔18۔
*تصرف* ۔ یہ عمومی طور پر شعری اصطلاح ہے جس سے دخل دینا اختیار قبضہ وغیرہ مراد ہے کسی شاعر یا نثر نگار کے کلام میں کچھ ردوبدل کرکے ایک نئی معنوی کیفیت پیدا کرنا تصرف کہلاتا ہے۔
س۔19۔
*تصوّف* ۔ یہ روحانیت کی اصطلاح ہے فرد کے روحانی تجربے کو تصوف کہتے ہیں تصوف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صاحبِ حال کے تجربے میں آتا ہے یہ فرد کی مکمل تنہائی کا تجربہ ہے جو ناقابل بیان ہے یعنی اس تجربے کا ابلاغ نہیں ہو سکتا کیونکہ ابلاغ عمرانی ہے۔
س۔20
*تضاد* ۔ یہ ایک شعری صنعت ہے جب کلام میں ایسے الفاظ لاے جائیں جو معنی کے لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد ہوں صنعت تضاد کہلاتی ہے
س۔21۔
*تقریظ*۔ کسی ادب پارے کے بارے میں تب��رہ کرنا عکاظ کے مقام پر ایک میلہ لگتا تھا جہاں ایک شعری نشست منعقد کی جاتی تھی صدر محفل کسی ایک قصیدے کو دوسرے پر برتری دے کر اس کی خوبیوں اور محاسن پر ایک بلیغ تقریر کرتا تھا اسے تقریظ کہتے تھے۔
س۔22۔
*تلمیح* ۔ تلمیح کی اصطلاح علم بدیع کے حصے میں آئی ہے کلام میں کوئی ایسا لفظ یا مرکب استعمال کرنا جو کسی تاریخی مذہبی یا معاشرے واقعے یا کہانی کی طرف اشارہ کرے تلمیح ہے ۔
س۔23۔
*تنقید* ۔ کسی فن پارے کے محاسن کو معیاراتِ فن کے مطابق پرکھنا جانچ پڑتال کرنا اور اندرونی حاسبہ جمال کی مدد سے اس کی قدر وقیمت کا تعین کرنا "تنقید" کہلاتا ہے۔
س۔24۔
*جزئیات نگاری* ۔ کسی واقعے یا امیج کو شاعری یا افسانے میں بیان کرتے وقت اس کے نہایت معمولی حصے کو بھی مدِ نظر رکھنا جزئیات نگاری کہا جاتا ہے۔
س۔25۔
*خارجیت* ۔ یہ تنقید شعر کی اصطلاح ہے جو خارجی واردات لوازمات اور متعلقات میں راہ کر شاعری کرے وہ خارجیت پسند ہوتا ہے خارجیت پسند شاعر زندگی کی بیرونی سطح دیکھتا ہے
س۔26۔
*مقفیٰ نثر* ۔ ایسی نثری عبارت جس کے فقروں میں وزن نہ ہو لیکن قافیہ کا استعمال کیا گیا ہو ۔
س27۔
*مسجع نثر* ۔ ایسی عبارت جس کے ایک فقرے کے الفاظ دوسرے فقرے کے الفاظ میں ہم وزن اورہم قافیہ ہوں ۔
28۔
*صنعت حسن تعلیل* ۔ حسن تعلیل ایسی شعری صنف ہے جس میں شاعر کسی واقعے کی اصل منطقی جغرافیائی یا سائنسی وجہ نظر انداز کر کے ایک تخیلاتی جزباتی اور عین شاعرانہ وجہ بیان کرے
؎پیاسی جو تھی سپاہِ خدا تین رات کی
ساحل سے سر ٹپکتی تھیں موجیں فرات کی۔
س۔29۔
*راجائیت*۔ ادبی اصطلاح کے طور پر آرزو مندی زندگی سے محبت اور پر امید لہجہ اختیار کرنا ۔
س۔30۔
*ریختی*۔ ایسی نظم جو عورتوں کے بارے میں عورتوں کی طرف سے لکھی جاے ۔
س31۔
*شہر آشوب* ۔ وہ نظم جس میں کسی ملک شہر یا معاشرے کے اقتصادی سیاسی یا معاشرتی دیولیہ پن مجلسی زندگی کے پہلوؤں کا نقشہ طنزیہ انداز میں پیش کیا جاے ۔
س۔32۔
*واسوخت*۔ ایسی نظم جس میں شاعر اپنے محبوب کی بےوفائی تفافل اور رقیب کے ساتھ اس کے تعلق کی شکایت کرتا ہے اور ساتھ ہی کسی اور محبوب کے ساتھ واسطہ ظاہر کر کے اسے دھمکاتا ہے ۔
س33۔
*رمزوایمائیت*۔ رمزوایمائیت سے مراد کسی پوشیدہ بات کو اشاروں میں بیان کرنا ۔
س34۔
*تغ��ل*۔ یہ ایک شعری اصطلاح ہے تغزل اس کیفیت کا نام ہے جو شاعری میں لطیف و اثر اور حسن و درد پیدا کرتی ہے۔
؎چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ۔
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے ۔
س35۔
*سہل ممتنع* ۔ ایسا شعر جو اس قدر آسان لفظوں میں ادا ہو جاے کہ اس کے آگے مزید سلاست کی گنجائش باقی نہ رہے ۔
؎ تم میرے پاس ہوتے ہو گویا ۔
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا ۔
س��36۔
*امیجری* ۔ کسی امیج کو زبان دینا شاعر یا ادیب الفاظ کے زریعے سے وہ تصویریں پیش کرتا ہے جو تہ درتہ کیفیات کی شکل میں اس کے زہنی تجربوں میں آتی ہیں اور خارجی دنیا میں اس کا وجود نہیں ہوتا۔
س۔37۔
*خمریات*۔ یہ بنیادی طور پر شاعری کی اصطلاح ہے ایسی شاعری جس میں شراب اور متعلقات شراب کا بکثرت زکر ہو اسے خمریات کہتے ہیں ۔
س۔38۔
*داخلیت*۔ ادب میں داخلیت سے مراد یہ ہے کہ شاعر اپنی قلبی واردات اپنے نجی جزبات و احساسات میں ہی اپنی تخلیقی زندگی گزارتا ہے ۔
س۔39۔
*دبستان* ۔ جب بہت سے ادیب اور شعرا ایک مخصوص علاقے اور زمانے کی طرز بود و باش اور سماجی اقدار سے متاثر ہو کر ادب میں ایک ہی طرز فکر اور انداز نظر اپناتے ہیں تو اسے دبستان کہا جاتا ہے۔ جیس دبستان لکھنو دبستان دہلی
س۔40۔
*رعایت لفظی* ۔ رعایت لفظی شاعری و نثری اصطلاح ہے لفظوں کی مناسبت سے ایک ایسی دلچسپ اور مضحکہ خیز صورت حال کو سطح پر لانا جو پہلے نظروں سے غائب تھی مثلاً اے بی اور بی اے میں تجنیسی
ربط ہے
Copied
17 notes
·
View notes
Text
چیمپئنز ٹرافی کےشیڈول کا اعلان2ہفتوں میں متوقع
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025کےشیڈول کااعلان اگلے2ہفتوں میں متوقع ہے، بھارتی کرکٹ بورڈ کوتاحال اپنی حکومت سےاجازت نہیں ملی،آئی سی سی نے چمپئنز ٹرافی کےلیےمتبادل پلان بھی تیارکررکھاہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈرافٹ شیڈول میں بھارت کےمیچز لاہورمیں کرانے کی تجویز دی ہے تاہم بھارت سمیت چند ٹیموں کےمیچز کی تاریخوں میں ردوبدل ہوسکتا ہے۔ آئی سی سی کاوفد آئندہ ہفتے پاکستان آمدپر پی سی بی حکام کوفیصلے سےمتعلق…
0 notes
Text
راجن پور میں آزاد امیدوار اور ن لیگ کے حامیوں کے درمیان تصادم، فائرنگ سے ایک ہلاک، 3 زخمی
راجن پور میں آزاد امیدوار اور (ن) لیگ کے حامیوں میں تصادم کے دوران فائرنگ اور پتھراؤ سے 1 شخص جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے آزاد امیدوار شمشیر مزاری اور خضر مزاری کو گرفتار کرلیا ہے۔ راجن پور میں پی پی 297 روجھان کے نتائج میں ردوبدل کے الزام پر حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ پی پی 297 اور این اے 189 کے نتائج تاحال تاخیر کا شکار ہیں۔ ڈی پی او راجن پور اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر…
View On WordPress
0 notes
Photo
#خبرشناس نشریه آمریکایی فارین پاریسی درباره ایران نوشت: جنگ دریایی ایران و اسرائیل در حال گسترش است این نشریه فروپاشی سیاسی لبنان را دلیلی بر افزایش این درگیری ها دانست و افزود: اوایل ماه آگوست توییت های ردوبدل شده میان مقام های اسراییلی و ایرانی مبنی بر اینکه ایران برای ارسال سوخت به لبنان نیازی به تأیید آمریکا ندارد ، #دریای_مدیترانه را آشفته کرده است. در این گزارش به تلاش های ایران برای صادرات سوخت به لبنان بویژه #حزب_الله اشاره می کند و می گوید با حضور چهار نفتکش آرمان، سام ، داران و رومینا در مسیر #بندربانیاس #سوریه ، #آمریکا و #اسرائیل نمی توانند مانع صددرصدی #صادارت_نفت_ایران شوند. #فارین_پالیسی تاکید می کند با وجود آگاهی آمریکا و اسرائیل از مسیر حرکت نفتکش های ایرانی این دو کشور نمی توانند مانع حرکت آنها شده و از اقدامات تلافی جویانی ایران نگرانند. این رسانه با اشاره به گزارش خزانه داری ایالات متحده مدعی است ایران طیف وسیعی از شرکت ها را با کمک حزب الله مستقر کرده تا بتواند با وجود تحریم ها نفت خود را بفروشد. با خبرشناس؛ ایران را در رسانه جهان بهتر ببینید... (at Explore) https://www.instagram.com/p/CRqw40vLUGu/?utm_medium=tumblr
1 note
·
View note
Text
بچھڑا تو اس طرح گویہ کبھی ہم سفر نہیں تھا
زندگی کے زور و ستم میں کبھی رہ گزر نہیں تھا
مانا کو چھوڑ دیتے ہیں ساتھ مشکلوں میں سبھی
ایسے کٹھن حالات سے اتنا بھی تو بے خبر نہیں تھا
اٹھائے تھے حلف ہم نے بھی تو لاکھوں الفت میں
فقط کاغذی رسموں و رواجوں کا منتظر نہیں تھا
عشقِ میں یوں کرنی تھی کوئی ردوبدل رسوائی اگر
کھونپ دیا ہوتا سینے میں کیا کوئی خنجر نہیں تھا؟
اے میرے رقیب ملنا اگر ہمارے مقدر میں نہیں ہوتا
مفلوج بن کے بھی تو میرا دل و جگر پتھر نہیں تھا
بنا پھرتا تھا باغی مذہب و مسلک سے ترے لیے ہر دم
ٹھوکر کھا کر منہ کے بل جو گرا اتنا تو کافر نہیں تھا
اسباق زندگی نے سکھا دیا ہے جینے کا سلیقہ ہمیں
زخم بے وفائی سے قبل کبھی اتنا تو مضطر نہیں تھا
” دانش دھرمانی "
#urdu#my writing#urdu sad poetry#urdu shayari#writers#fiction#poets on tumblr#urdu poems#shayari#love#urduzone#urdupoetry#urdu lines#urdu sher#urdu literature
1 note
·
View note
Text
کینیڈا کی فیاضی اور معاشی عدم مساوات
عالمی وبا کی ابتدا میں ہی دنیا اس بات پر متفق ہو گئی تھی کہ کورونا معیشت کے لیے تاریخ کا ایک ڈرائونا ترین خواب ہے۔ کورونا کی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کے امیر و غریب ممالک نے اپنی اپنی بساط کے مطابق اخراجات کا تخمینہ لگایا۔ کینیڈا کا ابتدائی تخمینہ یہ تھا کہ اس ملک کو اپنے شہریوں کی انفرادی و اجتماعی مالی مدد کے لیے تقریباً نو سو تیس بلین ڈالر درکار ہوں گے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس تخمینے میں ردوبدل ہوتا رہا۔ آخری اعداد و شمار کا آنا باقی ہے مگر کینیڈا نے انتہائی فیاضی سے بہت بڑے وسائل اپنے شہریوں اور کاروباری اداروں پر خرچ کیے‘ مگر اس قابل رشک منصفانہ تقسیم کے باوجود ملک کے کئی کم خوش قسمت طبقات کی ضروریات اور تکالیف کا تسلی بخش ازالہ نہ ہو سکا۔ اس کی وجہ کورونا سے پہلے سے موجود معاشی عدم مساوات ہے۔ اس معاشی عدم مساوات کی ایک جھلک کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو کی تازہ ترین رپورٹس میں دکھائی دیتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس شہر میں جن لوگوں کی سالانہ آمدن تیس ہزار کینیڈین ڈالر سے کم ہے، ان کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات خوشحال لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ ہیں۔
ان کم آمدنی والے لوگوں کا کورونا سے متاثر ہونے اور بیمار پڑنے کا رسک ان لوگوں کی نسبت پانچ اعشاریہ تین فیصد زیادہ ہے، جن کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ پچاس ہزار کینیڈین ڈالر یا اس سے زیادہ ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے سامنے آنے والی مختلف رپورٹس کی تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ 7 نومبر 2020ء تک ٹورانٹو شہر میں 29 ہزار سات سو ایسے کیس شناخت کئے گئے تھے، جو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور اس وقت تک مرنے والوں کی کل تعداد 14 ہزار تھی۔ جن لوگوں کی اس وائرس سے اموات واقع ہوئی ہیں ان کی عمر زیادہ تر 70 سال اور اس سے اوپر تھی، اکثریت اسّی سال سے اوپر کے لوگوں کی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان شہریوں کے زیادہ متاثر ہونے کی وجہ زیادہ عمر تھی۔ زیادہ عمر میں انسان کی قوتِ مدافعت کم ہو جاتی ہے‘ لیکن سماجی دوری کی وجہ سے تنہائی اور ڈپریشن بھی ان اموات کا ایک سبب ہو سکتی ہے؛ تاہم عمر اور تنہائی ہی دو عناصر نہیں ہیں‘ عمر کے علاوہ اس عمل میں دو دوسرے بڑے عناصر بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ ان میں ایک عنصر نسل ہے اور دوسرا آمدنی ہے۔ اور یہ دونوں عناصر وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ناقابل شکست طور پر جڑے ہوئے ہیں۔
ستمبر کے مہینے تک جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس شہر میں کورونا سے متاثر ہونے والے سیاہ فام، مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا کے لوگوں کی تعداد سفید فام لوگوں کی نسبت سات گنا زیادہ تھی۔ اس شاکنگ فرق کی وضاحت یہ پیش کی جاتی ہے کہ زیادہ آمدنی والے لوگوں کو اپنے گھروں سے کام کرنے کی سہولت حاصل تھی۔ ان کو معاشی خوشحالی کی وجہ سے یہ سہولت بھی حاصل تھی کہ وہ اپنی روزمرہ کی ضروریات کے لئے دوسرے لوگوں کی خدمات معاوضے پر حاصل کر سکیں۔ ان کو یہ بھی سہولت حاصل تھی کہ اگر ان کو شہر میں نقل و حرکت کی ضرورت پڑے تو وہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جگہ ذاتی گاڑی استعمال کر سکتے تھے‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ آسانی سے سماجی دوری کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے وائرس کے خطرے سے دور رہ کر معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں۔ کم آمدنی والے لوگوں کو یہ سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ان لوگوں کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ وہ گھر بیٹھ کر آن لائن کام نہیں کر سکتے۔ ان لوگوں کا زیاہ تر کام محنت مزدوری ہے، جس کے لیے کام کی جگہ پر ان کی موجودگی ضروری ہے‘ خواہ وہ ایک فیکٹری ہو، کارخانہ ہو، ہوٹل یا ریستوران ہو، یا پھر اسی نوعیت کے دوسرے کام ہوں۔
کام کے دوران ان کو دوسرے لوگوں کے ساتھ مل جل کر کام کرنا ہوتا تھا، جس کی وجہ سے یہ لوگ سماجی دوری کے اصولوں کی پاس داری نہیں کر سکتے تھے، جو وائرس کے پھیلائو کا سب سے بڑا ذریعہ بنا ہے۔ کورونا کی روک تھام کے لیے جب پہلی بار شہر کو بند کیا گیا تو اس کے بعد فوری طور پر زیادہ آمدنی والے اور سفید فام نسل کے لوگوں میں وائرس کے پھیلاؤ کو کم ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے یہاں کے ایک بڑے اور معتبر اخبار ٹورانٹو سٹار نے لکھا کہ شہر کو بند کرنے کا عمل امیروں کے لیے تو کام کرتا ہے، مگر غریبوں کے لیے بالکل نہیں۔ شہر کے بہت سارے کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز اور دوسرے خیراتی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ جہاں تک رنگ دار نسل کے شہریوں اور نئے آنے والے تارکین وطن کا تعلق ہے، تو ان لوگوں کے حالات وائرس کے پھیلائو سے پہلے بھی زیادہ خوش گوار نہیں تھے۔ ذہنی صحت‘ جسمانی صحت، سوشل نیٹ ورک اور تعلیم کے میدان میں یہ لوگ پہلے سے سیڑھی کے پہلے زینے پر تھے، وائرس نے ان لوگوں کو مزید نیچے دھکیل دیا ہے۔
کورونا کی وجہ سے خوراک تک رسائی کا مسئلہ بھی خوفناک شکل اختیار کر گیا ہے۔ وائرس بحران سے پہلے فوڈ بینک پر انحصار کرنے والے لوگوں میں سفید فام لوگوں کی تعداد صرف دس فیصد تھی جبکہ اس کے مقابلے میں سیاہ فام لوگوں کی تعداد 28 فیصد تھی۔ بچوں میں یہ صورت حال اور بھی خراب تھی۔ اپنی خوراک کی ضروریات کے لیے فوڈ بینک کی طرف دیکھنے والے سفید فام گھروں میں رہنے والے بچوں کی تعداد 12 فیصد تھی جبکہ سیاہ فام بچوں کی تعداد 30.6 فیصد تھی۔ وائرس کی وجہ سے یہ بحران گہرا ہوا ہے۔ اس بحران کے دوران خوراک کے لیے فوڈ بینک پر انحصار کرنے والوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا‘ اور حیرت انگیز طور پر وہ نئے لوگ جنہوں نے فوڈ بینک کو استعمال کرنا شروع کیا، ان میں دو سو فیصد کا اضافہ ہوا‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ تقریباً دس ہزار نئے لوگ ایسے سامنے آئے جن کو اپنی خوراک کی ضروریات کے لیے فوڈ بینک اور بریڈ بینک پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
فوڈ شیئر ٹورانٹو کے ڈائریکٹر پال ٹیلر کے بقول غربت، خوراک کی کمی اور بے گھری کے مسائل کے لیے طویل عرصے سے خیراتی اداروں پر بھروسہ کیا جاتا رہا ہے، جن کے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کی سکت نہیں ہے۔ شہر میں غریب اور کم آمدنی والے ضرورت مند افراد کی رہائش و خوراک کی ضروریات سے جڑے ماہرین کا یہ خیال ہے کہ وائرس کے اس بحران میں جو تنظیمیں خوراک ا ور رہائش میں مدد کا کام کرتی ہیں، ان کے پاس مستقبل قریب میں اتنے فنڈز نہیں ہوں گے کہ وہ اپنے امدادی کام کاج جاری رکھ سکیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ خیراتی ادارے اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور ہوں گی۔ گویا موجودہ نظام اس شکل میں کورونا کی نئی لہر کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ یہ کینیڈا جیسے خوشحال ملک کی صورت حال ہے، جس میں معاشی عدم مساوات نسبتاً کم ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گہری طبقاتی تقسیم والے تیسری دنیا کے غریب ممالک کی صورت حال کس قدر تشویش ناک ہو گی۔
بیرسٹر حمید باشانی
بشکریہ دنیا نیوز
1 note
·
View note
Photo
وزیراعظم کسی صورت یہ بات برداشت نہیں کرتے، صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا عندیہ دے دیاگیا پشاور(این این آئی)ترجمان خیبرپختونخوا حکومت اجمل وزیر نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا امکان ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے کہاکہ وزیراعظم قبائلی علاقوں کی ترقی میں دلچسپی لے رہے ہیں، صحت انصاف کارڈ، انتظامی اداروں کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھا دیا گیا، ایک ارب روپے بلا سود قرضے قبائلی علاقوں میں عوام کو دے رہے ہیں۔اجمل وزیر نے کہا کہ نوکریوں میں
0 notes
Text
کراچی : حکومتی ادارے اور ہماری بے حسی
حالیہ بارش کے بعد کراچی میں ہونے والے ٹریفک جام سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوا کہ تقریبا تمام سماجی اور کاروباری سرگرمیاں جا رہی ہیں۔ سڑکوں پر گاڑیوں کا بڑھتا ہوا استعمال اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ لوگ اب نارمل روٹین کی طرف واپس آ رہے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اب کورونا سے کم متاثر ہو رہے ہیں لہذا ان کے اندر سے کورونا کا خوف بھی کم ہوتا جارہا ہے۔ ویسے بھی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق کورونا کے مریضوں کی تعداد کم ہوتی چلی جارہی ہے اور لوگوں کے اندر سے خوف و ہراس بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا اب وقت آچکا ہے کہ ہر طرح کی معاشی سرگرمیاں کچھ احتیاط کے ساتھ شروع کی جائیں۔ جس میں تعلیمی اداروں کے کھلنے ان میں احتیاط کے ساتھ تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ کیونکہ حقیقت پسندی کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو ہماری معیشت کا پیہہ صحیح معنوں یہ شعبہ ہی آگے بڑھاتا ہے۔
سب سے بڑھ کر کتنے افراد کو اس سال اپنی تعلیم کا آخری سال مکمل کر کے Labour Force یعنی مزدور طبقہ میں داخل ہونا تھا ۔ یوں کئی ہزار افراد جو اس وقت معیشت پر بوجھ بننےکے بجائے اپنی کارکردگی (productivity ) دکھا کر معیشت کو آگے بڑھا سکتے تھے۔ وہ ابھی تک market میں absorbed (جذب) نہیں ہو سکے ہیں۔ بالکل اسی ملک میں بڑھتی ہوئی نجی شعبے کی جامعات جن کا مقصد صرف اعلی تعلیم دینا ہی نہیں بلکہ اساتذہ اور تعلیمی شعبے سے منسلک افراد کو باعزت روزگار بھی جس کے لئے منافع کا حصول بہت ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے وہ جامعات نا تو اپنی منفرد داخلہ پالیسی کو اپنا سکیں نا ہی بروقت داخلہ اور آخری سال کے بچوں کو فارغ کر سکیں۔ جس کی بدولت انکے حالیہ بجٹ میں بہت سی ردوبدل ہو گی جو کسی طور بھی مناسب نہیں ۔ اس سے نجی شعبے کی جامعات کے مالکان کو شدید نقصان اور معاشی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کچھ اسی طرح کی صورتحال کالجز، سیکنڈری اور پرائمری سطح پر چلنے والے اداروں کی بھی ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ اپنی آپریشنل اخراجات بھی پورے نہیں کر پاتے جو وہ دوسروں کو رزق دینے کی یقین دہانی کرائیں۔ لہذا اب ضرورت ہے کہ اس بات پر غور کیا جائے اور چلتے ہوئے کاروباروں کو بندش سے بچایا جائے ایک اور اہم ترین ایشو جو کہ اس بارش میں نظر آیا کہ ھمارے بلدیاتی ادارے سارے انتہائی ناقص اور نااہل افراد کے ہاتھوں میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ندی نالوں کی صفائی نہیں ہوتی الٹا ان پہ قبضہ ہو کر کے تعمیراتی قائم کر لینا نا بہت عام سی بات ہے۔ کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ کراچی میں تو بارش ہی نہیں ہوتی ہے تو ان ندی نالوں کی صفائی کیا ضرورت ہے۔ دبا کے یہاں پر کچرا پھینکا جاتا ہے۔ کیونکہ ابھی تک سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ادارہ فعال نہ ہو سکا ہے۔ نتیجتا جب بھی یہاں بارش ہوتی ہے بری طرح سے نالے ابل جاتے ہیں ۔ اور دوسری طرف سڑکوں کی تعمیر کے ادارے ہیں ۔
سڑکوں کی استرکاری کرتے ہوئے ہوئے پرانی سڑک کو بحال کرنے کے بجائے اس کے اوپر ایک مزید تہہ چڑھا دیتے ہیں۔ اس طرح تہہ پہ تہہ بڑھتی چلی جا رہی ہیں سڑکوں پر۔ اور اس سے ملحقہ رہائشی علاقے ان سڑکوں سے نیچے ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ سڑک اوپر ہو رہی ہے اور رہائشی علاقے نیچے ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے سے نکاسی آب کا سسٹم مزید متاثر ہو رہا ہے ۔ یوں ایک دن اور دو دن کی بارش میں میں نہ صرف ندی نالے ابلتے ہیں بلکہ اچھے اچھے علاقوں کے گھروں میں گھٹنوں تک پانی جمع ہو جاتا ہے جس کا بین ثبوت حالیہ بارش میں ہونے والی والی ایک مشہور علاقے کے گھر کی ویڈیو ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے ۔ کس طرح اچھے علاقے بھی "حکومتی اعلی کارکردگی" سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ساری وزارت، حکمرانی کو زعم ایک طرف رہ جائے گا جب خلق خدا اٹھ کھڑی ہو گی۔ آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو
سید منہاج الرب
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note
·
View note