#دسمبر
Explore tagged Tumblr posts
localrants · 1 year ago
Text
اِن دنوں تعلق تھوڑا مضبوط رکھنا
سُنا ہے دسمبر کے بچھڑے کبھی نہیں ملتے
Tumblr media
In dino'n taaluq thora mazbut rakhna
Suna hai december k bichray kabhi nahi miltay
67 notes · View notes
topurdunews · 26 days ago
Text
پنجاب کے 36 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز 16 دسمبر کو ہو گا
(24نیوز)پنجاب کے 36 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز 16 دسمبر سے ہو گا۔ وزیرِ صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق کی زیرِ صدارت انسدادِ پولیو مہم کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا،ترجمان محکمہ صحت پنجاب کے مطابق لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں انسدادِ پولیو مہم 22 دسمبر تک جاری رہے گی، دیگر 33 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم 20 دسمبر تک جاری رہے گی، 2 کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے…
0 notes
zeshanali313 · 3 months ago
Text
🌹🎂🌹🎂🌹ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام وارثِ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی 11 جانشین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام 10 ربیع الثّانی 232 ھجری بروز جمعرات بمطابق 6 دسمبر 846 عیسوی مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور چودہ معصومین علیہ السلام اور حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام کی بارگاہ اقدس میں مبارک باد پیش کرتے ہیں🎂🌹🎂🌹🎂🌹
@zeshanali313
Tumblr media
7 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 10 months ago
Text
آج کی پوسٹ ان دیہاڑی داروں کے نام جو ہفتے میں ایک دفعہ اپنی بیٹی کا پسندیدہ انڈے والا بند کباب لاتے ہیں اور ساتھ اعلان بھی کرتے ہیں کہ انکا پسندیدہ کھانا تو بس روٹی اور چٹنی ہے👇
💕آج کی پوسٹ ان عظیم مردوں کے نام
جو رات کو اپنے چھالے بھرے ہاتھوں سے , اپنی ماں , بہن , بیوی , بیٹی کے لۓ گرما گرم مونگ پھلی لاتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر قہقہے لگا کر کہتے ہیں , تم لوگ کھاٶ میں تو راستے میں کھاتا آیا ہوں
💕آج کی پوسٹ ان عظیم جوانوں کے نام
جو شادی کے چند دن بعد پردیس کی فلاٸٹ پکڑتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کا ATM بن جاتے ہیں ۔ ۔ جنہیں اپنی بیوی کی جوانی اور اپنے بچوں کا بچپن دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا
💕آج کی پوسٹ ان سب مزدوروں , سپرواٸزروں اور فیلڈ افسروں کے نام
جو دن بھر کی تھکان کے ٹوٹے بدن کے باوجود , اپنے بیوی بچوں کے مسکراتے چہرے دیکھنے کے لۓ رات کو واٸس ایپ (voice app)کال کرنا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
💕آج کی پوسٹ ان سب دکانداروں اور سیلزمینوں کے نام "
جو سارا سارا دن اپنے وجود کے ساتھ لیڈیز سوٹ لگا کر کہتے ہیں : باجی دیکھیں کیسا نفیس پرنٹ اور رنگ ہے
💕" آج کی پوسٹ ان سب عظیم مردوں کے نام "
جو ملک کے کسی ایک کونے سے ڈراٸیو شروع کرتے ہیں اور پورے پاکستان میں اشیاء تجارت دے کر آتے ہوۓ اپنی بیٹی کے لۓ کسی اجنبی علاقے کی سوغات لانا نہیں بھولتے
💕آج کی پوسٹ ان معزز افسران کے نام
💕جو ویسے تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے , مگر اپنے بچوں کے رزق کے لۓ سینٸیر اور سیٹھ کی گالیاں کھا کر بھی مسکرا دیتے ہیں ۔
" آج کی پوسٹ ان عظیم کسانوں کے نام "
جو دسمبر کی برستی بارش میں سر پر تھیلا لۓ پگڈنڈی پھر کر کسی کھیت سے پانی نکالتے ہیں اور کسی میں ڈالتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
آج کی پوسٹ میرے والد صاحب کے نام
جنہوں نے مجھے زندگی دی اور زندگی بنا کر بھی دی
آج کی پوسٹ ہر نیک نفس , ایماندار اور محبت کرنے والے باپ , بھاٸی , شوہر اور بیٹے کے نام
جو اپنے لۓ نہیں اپنے گھر والوں کے لۓ کماتے ہیں
جنکا کوٸی عالمی دن نہیں ہوتا ۔ ۔
مگر ہر دن ان کے لۓ عالمی دن ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
کیونکہ جن کے لۓ وہ محنت کرتے ہیں انکی چہروں پر مسکراہٹ ان لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔۔🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🌹🥀🌷🌺
11 notes · View notes
my-urdu-soul · 7 days ago
Text
آنے والا سال مکالمہ
مختصر کہانی
سُنو کیا اب ہر سال پچھلے سال سے بُرا ہوگا؟
ہاں
کیوں بد شگونی کرتی ہو؟
“ بد شگونی کاہے کی؟ ہر سال پچھلے سال سے بُرا ہی ہوتا ہے! کوئی نہ کوئی اپنا بچھڑتا ہے چاہے مر کر یا کسی اور طرح، عمر بڑھ جاتی ہے، ماحول مزید خراب ہوتا ہے، مہنگائی بڑھتی ہے، ہم سب کی زندگی کے دن مزید کم ہوتے ہیں، نت نئی بیماریاں آتی ہیں۔۔
“ پر علاج بھی تو آتے ہیں”
“ بات دھیان سے سنی نہیں۔۔ بیماریاں آتی ہیں۔۔ یہ اہم ہے۔۔ علاج تو مجبوری ہے۔۔ اور یہ سب چھچھوروں کی طرح ہائے ۲۰۲۰ ایسا تھا ویسا تھا مت بکنا!!! انسان کی زندگی میں ��بھی کوئی سال اچھا رہا ہی نہیں ہے۔۔ لمحے اچھے ہوتے ہیں جو کبھی بھی کسی بھی سال میں آ جاتے ہیں! انسان کی کمینگی تو یہ ہے کہ اخباروں میں یہ دیکھ کر خوش ہوتا تھا کہ امریکہ میں اتنے لاکھ مرے مگر ہمارے کے ہاں چند ہزار۔۔ یہ سال وال، بیماری ویماری۔۔ بلاوجہ کی دانتا کُِل کِل ہے! بچے پیدا کر کے خوش ہوتا ہے زندگی کی دعائیں دیتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اگر بیماری حادثوں سے بچ بھی گئے تب بھی زندگی کی جدوجہد، جذباتی دنگل، اور پھر بلاخر بڑھاپے کے ہاتھوں اگر سسک کہ نہ مرے تو پٹ سے مر جائیں گے!! اے اسلئے تو ہم نے بچے پیدا نہ کئے۔۔”
“ خیر اسکی وجوہات الگ تھیں۔۔ جھوٹ نہ بولو ۔۔ لیکن سنو۔۔ کچھ تو اچھا ہوتا ہے انسان کی زندگی میں”
“ ہاں ہوتا ہے۔۔ جسے اچھا مان لو اچھا ہے۔۔ کتنے لوگ بلاوجہ خوش رہتے ہیں۔۔ کمزوری ناکامی کا ذکر تک نہیں کرتے انہیں وہ اچھا لگتا ہے۔۔”
“ اور تمہیں گور گڑھا، قنوطیت اچھی لگتی ہے”
“ بلکل نہیں میں کیا چُوتیا ہوں تو جو اچھی لگے گی قنوطیت، میں تو بس تمہارے سوالوں کا جواب دے رہی تھی۔۔ یہ جب بھی تم مذہبی لوگوں کی طرح ہر بات میں فلاح کا کوئی چورن بیچنے لگتے ہو تو تمہیں یاد دلاتی ئوں کہ وہ چُورن دراصل تم نے بھی نہیں خریدا۔۔ نیک آدمی ہو مگر مجھے اپنا گُردہ عطیہ دے کر یہ مت سمجھو کہ ساری زندگی احسانمند رہوں گی یوں کہ جو چُورن تم نے خود نہیں خریدا وہ کھانے لگوں۔ مجھے ڈائلیسسز کی تکلیف سے بچانے کا شکریہ مگر ۔۔۔
“ ہاں پتہ ہے۔۔ مجھ سے تمئاری تکلیف نہ دیکھی جاتی تھی اسئے لئے یہ کیا۔۔ اپنے لئے اور یہ سچ ہے۔۔”
“ یعنی اپنی تکلیف سے بچنے کیلئے اپنا ایک گردہ نکلوانے کی تکلیف سے گزرے اور اپنی مدد کی۔۔ یہی سمجھانا چاہ رہی ہوں۔۔ نیا سال ہمیشہ پچھلے سے برا ہوتا ہے۔۔ سمجھ آیا۔۔
“ ہمیشہ آتا ہے سمجھ۔۔ پر جی چاہتا ہے تم کہو کہ ایسا نہیں بس بہلانے کیلئے ۔۔
“ ہاں بہلانے کیلئے تو کہہ دونگی۔۔ جیسا اور کچھ بہت جو کرتے ہیں اک دوسرے کو بہلانے کیلئے “
قہقہہ
فیالبدیہہ راجہ شہزاد ۳۰ دسمبر ۲۰۲۰
2 notes · View notes
jaiyexh · 8 days ago
Text
دسمبر میں
2 notes · View notes
urduclassic · 1 year ago
Text
آخری چند دن دسمبر کے
Tumblr media
ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے میں
کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں رفتگاں کے بکھرتے سالوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی
اب فقط میرے دل میں بجتی ہے کس قدر پیارے پیارے ناموں پر
رینگتی بدنما لکیریں سی میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں
دوریاں دائرے بناتی ہیں دھیان کی سیڑھیوں میں کیا کیا عکس
مشعلیں درد کی جلاتے ہیں ایسے کاغذ پہ پھیل جاتے ہیں
حادثے کے مقام پر جیسے خون کے سوکھے نشانوں پر
چاک کی لائنیں لگاتے ہیں ہر دسمبر کے آخری دن میں
ہر برس کی طرح اب بھی ڈائری ایک سوال کرتی ہے
کیا خبر اس برس کے آخر تک میرے ان بے چرا�� صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہونگے کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گرد ماضی سے اٹ گئے ہونگے خاک کی ڈھیریوں کے دامن میں
کتنے طوفان سمٹ گئے ہونگے ہر دسمبر میں سوچتا ہوں میں
ایک دن اس طرح بھی ہونا ہے رنگ کو روشنی میں کھونا ہے
اپنے اپنے گھروں میں رکھی ہوئی ڈائری، دوست دیکھتے ہونگے
ان کی آنکھوں کے خاکدانوں میں ایک صحرا سا پھیلتا ہو گا
اور کچھ بے نشاں صفحوں سے نام میرا بھی کٹ گیا ہو گا
امجد اسلام امجد   
4 notes · View notes
faheemkhan882 · 2 years ago
Text
Tumblr media
چاند پر جانے کی وڈیو جعلی تھی
ایک اخباری کے مطابق :جو کہ امریکہ اور یورپ کے 12 دسمبر کے اخبارات میں چھپی ہے۔ خبر کا لنک بھی دے رہا ہوں۔
http://www.express.co.uk/news/science/626119/MOON-LANDINGS-FAKE-Shock-video-Stanley-Kubrick-admit-historic-event-HOAX-NASA
خبر کا خلاصہ کچھ یوں ہے
ہالی ووڈ کے معروف فلم ڈائریکٹر سٹینلے کبرک نے ایک ویڈیو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چاند پر مشن بھیجنے کا دعویٰ جعلی اور جھوٹ پر مبنی تھا اور میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اس جھوٹ کو فلم بند کیا تھا ۔اس رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک خفیہ ویڈیو ریلیز کی گئی ہے جس میں ہالی ووڈ کے آنجہانی ہدایتکار سٹینلے کبرک نے تسلیم کیا ہے کہ 1969ء میں چاند پر کوئی مشن نہیں گیا تھا بلکہ انہوں نے اس کی فلم بندی کی تھی۔ ہالی ووڈ کے ہدایتکار کی اس خفیہ ویڈیو کو 15 سال قبل فلم بند کیا گیا تھا۔ ان کی ویڈیو بنانے والے رپورٹر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس ویڈیو کو ان کی وفات کے 15 سال بعد افشاء کرے گا۔ اس کے چند ہی دن بعد سٹینلے کبرک کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس خفیہ ویڈیو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ چاند کی تسخیر پر اٹھائے جانے والے تمام سوالات درست ہیں یہ سب کچھ امریکی خلائی ادارے ناسا اور امریکی حکومت کی ایماء پر کیا گیا تھا۔اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو اس تمام معاملے کا علم تھا۔سٹینلے کبرک کا کہنا تھا کہ وہ امریکی عوام سے معذرت خواہ ہیں کیونکہ انہوں نے ان سے دھوکہ دہی کی ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے امریکی حکومت اور ناسا کے کہنے پر مصنوعی چاند پر فلم بندی کی تھی میں اس فراڈ پر امریکی عوام کے سامنے شرمسار ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو یہ تھا اس وڈیو بنانے والا اصل کریکٹر جو اعتراف کرگیا کہ یہ سب کچھ جعلی تھا۔ اس سے پہلے میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے میں بتا چکا ہوں کہ اس وڈیو بنانے کی وجوہات اصل میں کیا تھیں۔ اور کچھ اس پر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی بتا چکا ہوں۔ یہ پوسٹ میں دوبارہ آپ کی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لئے پیش کررہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاند پر انسانی قدم کے ڈرامے کی وجوہات اور اعتراضات
چند دن پہلے میں نے "چاند پر قدم کا ڈرامہ" نامی آرٹیکل اس دلچسپ معلومات پیج پر پوسٹ کیا تھا ۔ جس پر کچھ دوستوں نے اعتراضات کئے تھے کہ "یہ سب بکواس ہے چاند پر قدم ایک حقیقت ہے"۔یا۔"خود تو کچھ کر نہیں سکتے اور دوسروں پر اعتراضات کرتے ہیں"۔ وغیرہ وغیرہ ۔اور بہت سارے دوست تو میری بات سے متفق بھی تھے۔ تو ان معترضین سے عرض یہ ہے کہ چاند پر قدم کا ڈرامہ کہنے والے پاکستان نہیں بلکہ خود امریکی اور یورپ کے ماہرین ہیں۔کیونکہ ہمارے پاس تو اتنی ٹیکنالوجی اور وسائل نہیں کہ ہم حقیقتِ حال جان سکیں۔ جن کے پاس تمام وسائل ہیں ان لوگوں نے ہی اس نظریے پر اعتراضات اٹھائے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ڈرامہ تھا جو امریکہ اور روس کی سرد جنگ کے درمیان امریکہ نے روس پر برتری حاصل کرنے کے لئے گڑھا تھا۔ آئیے ان اعتراضات پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔ذہن میں رہے یہ اعتراضات کوئی پاکستانی نہیں کررہا بلکہ امریکی کررہے ہیں۔جن کو میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کو دوستوں سے شئیر کررہا ہوں۔
1969 میں امریکی خلانورد نیل آرمسٹرانگ نے گرد سے اٹی ہوئی جس سرزمین پر قدم رکھا تھا، کیا وہ چاند کی سطح تھی یا یہ ہالی وڈ کے کسی سٹوڈیو میں تخلیق کیا گیا ایک تصور تھا؟ بہت سے لوگوں کی نظر میں یہ حقیقت آج بھی افسانہ ہے۔کیونکہ کچھ ہی سالوں میں خود امریکہ میں اس بات پر شک و شبہ ظاہر کیا جانے لگا کہ کیا واقعی انسان چاند پر اترا تھا؟
15 فروری 2001 کو Fox TV Network سے نشر ہونے والے ایک ایسے ہی پروگرام کا نام تھا
Conspiracy Theory: Did We Land on the Moon?
اس پروگرام میں بھی ماہرین نے بہت سے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اسی طرح یوٹیوب پر بھی یہ دو ڈاکیومینٹری دیکھنے والوں کے ذہن میں اس بارے ابہام پیدا کرنے کے لئے کافی موثر ہیں۔
Did man really go to the moon
Did We Ever Land On The Moon
پہلے اس ڈرامے کی وجوہات پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں۔کہ آخر کیا وجہ تھی کہ امریکہ نے اتنا بڑا(تقریباکامیاب) ڈرامہ بنایا۔
سرد جنگ کے دوران امریکہ کو شدید خطرہ تھا کہ نہ صرف اس کے علاقے روسی ایٹمی ہتھیاروں کی زد میں ہیں بلکہ سرد جنگ کی وجہ سے شروع ہونے والی خلائی دوڑ میں بھی انہیں مات ہونے والی ہے۔ کیونکہ روس کی سپیس ٹیکنالوجی امریکہ سے بہت بہتر تھی۔ جنگ ویتنام میں ناکامی کی وجہ سے امریکیوں کا مورال بہت نچلی سطح تک آ چکا تھا۔
پہلا مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجنے کے معاملے میں روس کو سبقت حاصل ہو چکی تھی جب اس نے 4 اکتوبر 1957 کو Sputnik 1 کو کامیابی کے ساتھ زمین کے مدار میں بھیجا۔ روس 1959 میں بغیر انسان والے خلائی جہاز چاند تک پہنچا چکا تھا۔ 12 اپریل 1961 کو روسی خلا نورد یوری گگارین نے 108 منٹ خلا میں زمیں کے گرد چکر کاٹ کر خلا میں جانے والے پہلے انسان کا اعزاز حاصل کیا۔ 23 دن بعد امریکی خلا نورد Alan Shepard خلا میں گیا مگر وہ مدار تک نہیں پہنچ سکا۔ ان حالات میں قوم کا مورال بڑھانے کے لیئے صدر کینڈی نے 25 مئی 1961 میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہم اس دہائی میں چاند پر اتر کہ بخیریت واپس آئیں گے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دہائی کے اختتام پر بھی اسے پورا کرنا امریکہ کے لئے ممکن نہ تھا اس لیئے عزت بچانے اور برتری جتانے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لینا پڑا۔ امریکہ کے ایک راکٹ ساز ادارے میں کام کرنے والے شخصBill Kaysing کے مطابق اس وقت انسان بردار خلائی جہاز کے چاند سے بہ سلامت واپسی کے امکانات صرف 0.017% تھے۔ اس نے اپولو مشن کے اختتام کے صرف دو سال بعد یعنی 1974 میں ایک کتاب شائع کی جسکا نام تھا
We Never Went to the Moon:
America's Thirty Billion Dollar Swindle
3 اپریل 1966 کو روسی خلائ جہاز Luna 10 نے چاند کے مدار میں مصنوعی سیارہ چھوڑ کر امریکیوں پر مزید برتری ثابت کر دی۔ اب امریکہ کے لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ کچھ بڑا کیا جائے تاکہ ہمارا مورال بلند ہو۔
21 دسمبر 1968 میں NASA نے Apollo 8 کے ذریعے تین خلا نورد چاند کے مدار میں بھیجے جو چاند کی سطح پر نہیں اترے۔ غالباً یہNASA کا پہلا جھوٹ تھا اور جب کسی نے اس پر شک نہیں کیا تو امریکہ نے پوری دنیا کو بے وقوف بناتے ہوئے انسان کے چاند پر اترنے کا یہ ڈرامہ رچایا اورہالی وڈ کے ایک اسٹوڈیو میں جعلی فلمیں بنا کر دنیا کو دکھا دیں۔ اپولو 11 جو 16جولائی 1969 کو روانہ ہوا تھا درحقیقت آٹھ دن زمین کے مدار میں گردش کر کے واپس آ گیا۔
1994 میں Andrew Chaikin کی چھپنے والی ایک کتاب A Man on the Moon میں بتایا گیا ہے کہ ایسا ایک ڈرامہ رچانے کی بازگشت دسمبر 1968 میں بھی سنی گئی تھی۔
اب ان اعتراضات کی جانب آتے ہیں جو سائنسدانوں نے اٹھائے ہیں۔
1- ناقدین ناسا کے سائنسدانوں کے عظیم شاہکار اپالو گیارہ کو ہالی وڈ کے ڈائریکٹروں کی شاندار تخلیق سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس سفر اور چاند پر انسانی قدم کو متنازعہ ماننے والوں کی نظر میں ناسا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں کئی نقائص ہیں، جن سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے چالیس سال قبل انسان سچ مچ چاند پر نہیں پہنچا تھا۔
2۔اس سفر کی حقیقت سے انکار کرنے والوں کا خیال ہے کہ تصاویر میں خلانوردوں کے سائے مختلف سائز کے ہیں اور چاند کی سطح پر اندھیرا دکھایا گیا ہے۔
3۔ ان افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر لی گئی ان تصاویر میں آسمان تو نمایاں ہے مگر وہاں کوئی ایک بھی ستارہ دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ ہوا کی غیر موجودگی اور آلودگی سے پاک اس فضا میں آسمان پر ستاروں کی تعداد زیادہ بھی دکھائی دینی چاہئے تھی اور انہیں چمکنا بھی زیادہ چاہئے تھا۔
4۔ ان لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ناسا کی ویڈیو میں خلانورد جب امریکی پرچم چاند کی سطح پر گاڑ دیتے ہیں تو وہ لہراتا ہے جب کہ چاند پر ہوا کی غیر موجودگی میں ایسا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
5۔چاند کی تسخیر کو نہ ماننے والے ایک نکتہ یہ بھی اٹھاتے ہیں کہ اس ویڈیو میں ایک خلانورد جب زمین پر گرتا ہے تو اسے دوتین مرتبہ اٹھنے کی کوشش کرنا پڑتی ہے۔ چاند پر کم کشش ثقل کی وجہ سے ایسا ہونا خود ایک تعجب کی بات ہے۔
6۔زمین کے بہت نزدیک خلائی مداروں میں جانے کے لیئے انسان سے پہلے جانوروں کو بھیجا گیا تھا اور پوری تسلی ہونے کے بعد انسان مدار میں گئے لیکن حیرت کی بات ہے کہ چاند جیسی دور دراز جگہ تک پہنچنے کے لئے پہلے جانوروں کو نہیں بھیجا گیا اور انسانوں نے براہ راست یہ خطرہ مول لیا۔
7۔ کچھ لوگ یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ اگر انسان چاند پر پہنچ چکا تھا تو اب تک تو وہاں مستقل قیام گاہ بن چکی ہوتی مگر معاملہ برعکس ہے اور چاند پر جانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے کسی معقول وجہ کے بغیر بند پڑا ہے۔ اگر 1969 میں انسان چاند پر اتر سکتا ہے تو اب ٹیکنالوجی کی اتنی ترقی کے بعد اسے مریخ پر ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہے۔ ناسا کے مطابق دسمبر 1972 میں اپولو 17 چاند پر جانے والا آخری انسان بردار خلائی جہاز تھا۔ یعنی 1972 سے یہ سلسلہ بالکل بند ہے ۔
8۔ چاند پر انسان کی پہلی چہل قدمی کی فلم کا سگنل دنیا تک ترسیل کے بعد
slow scan television -SSTV
فارمیٹ پر اینالوگ Analog ٹیپ پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ان ٹیپ پر ٹیلی میٹری کا ڈاٹا بھی ریکارڈ تھا۔ عام گھریلو TV اس فارمیٹ پر کام نہیں کرتے اسلیئے 1969 میں اس سگنل کو نہایت بھونڈے طریقے سے عام TV پر دیکھے جانے کے قابل بنایا گیا تھا۔ اب ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ایسے سگنل کو صاف ستھری اور عام TV پر دیکھنے کے قابل تصویروں میں بدل دے۔ جب ناسا سےSSTV کے اصلی ٹیپ مانگے گئے تو پتہ چلا کہ وہ ٹیپ دوبارہ استعمال میں لانے کے لئے مٹائے جا چکے ہیں یعنی اس ٹیپ پر ہم نے کوئی اور وڈیو ریکارڈ کردی ہے۔ اورناسا آج تک اصلی ٹیپ پیش نہیں کر سکا ہے۔
9۔ اسی طرح چاند پر جانے اور وہاں استعمال ہونے والی مشینوں کے بلیو پرنٹ اور تفصیلی ڈرائنگز بھی غائب ہیں۔
ان لوگوں کا اصرار رہا ہے کہ ان تمام نکات کی موجودگی میں چاند کو مسخر ماننا ناممکن ہے اور یہ تمام تصاویر اور ویڈیوز ہالی وڈ کے کسی بڑے اسٹوڈیو کا شاخسانہ ہیں۔تو یہ کچھ اعتراضات تھے جن کے تسلی بخش جوابات دیتے ہوئے ناسا ہمیشہ سے کتراتا رہا ہے۔ جو اس نے جوابات دیئے بھی ہیں وہ بھی نامکمل اور غیرشعوری ہیں۔
#fakemoonlanding
#معلومات #عالمی_معلو��ات #دنیا_بھر_کی_معلومات #جہان_کی_تازہ_معلومات #دنیا_کی_تحریریں #عالمی_خبریں #دنیا_کی_تاریخ #جغرافیائی_معلومات #دنیا_بھر_کے_سفر_کی_کہانیاں #عالمی_تجارت #عالمی_سیاست #تاریخ #اردو #اردو_معلومات #اردوادب
#Infotainment #information #History #WorldHistory #GlobalIssues #SocialTopics #WorldPolitics #Geopolitics #InternationalRelations #CulturalHeritage #WorldCulture #GlobalLeadership #CurrentAffairs #WorldEconomy #Urdu
بہرحال ہر انسان کے سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہےمیرے موقف سے ہر ایک کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
2 notes · View notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری
Tumblr media
 پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں تو سابق کیا، موجودہ حکمرانوں کی گرفتاریاں، مقدمات حتیٰ کہ پھانسی کی سزائیں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور کے ایک سابق صدر کو ایک دو نہیں 34 فوجداری الزامات میں گرفتار کر لیا گیا اور ملزم گرفتاری دینے کے لئے خود عدالتی کمپلیکس پہنچا۔ امریکہ میں تاریخ رقم کرنے والے یہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہیں اپنے کاروبار سے متعلق جھوٹے بیانات پر گرفتار کر لیا گیا۔ ارب پتی ٹرمپ جو اپنی شعلہ بیانی اور بڑبولا ہونے کی شہرت رکھتے ہیں گرفتاری خود دی اور اس مقصد کے لئے فلوریڈا سے اپنے ذاتی ہوائی جہاز میں طویل فاصلہ طے کر کے نیویارک پہنچے ۔ 
Tumblr media
عدالتی کمپلیکس کے باہر ان کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد موجود تھی جو ان کے حق یا مخالفت میں نعرے لگارہے تھے تاہم اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے جس کی وجہ سے توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جس کا مظاہرہ حالیہ عرصے میں پاکستان میں اکثرکیا جاتا ہے۔ عدالت میں ٹرمپ کے فنگر پرنٹس لئے گئے اور تصویریں کھینچی گئیں۔ پھر رہا بھی کر دیا گیا۔ ان پر باقاعدہ مقدمہ کی کارروائی دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ پاکستان ہوتا تو ٹرمپ گرفتاری دینے کے لئے اتنا کلف نہ کرتے اور کہہ دیتے کہ میں گرفتار ہونے کو تیار ہوں مگر میرے کارکن اجازت نہیں دیتے۔ مگر یہ امریکہ ہے جہاں اس کے ایک ��ابق طاقتور صدر نے بلا جوں وچرا خود کو قانون کے حوالے کر دیا۔ ان کے اس فعل کے پیچھے کئی سبق پنہاں ہیں جو پاکستان یا ایسے ہی دوسرے ممالک میں نظر نہیں آتے۔ قانون کی عملداری کی یہ نظیر امریکہ جیسے جمہوری ملکوں میں ہی دیکھی جاسکتی ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
sunonews · 2 days ago
Text
0 notes
localrants · 1 year ago
Text
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی 
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی 
~پروین شاکر
Tumblr media
Kuch tw hawaa bhi sard thi, kuch tha tera khayal bhi
Dil ko khushi k sath sath hota raha malaal bhi
-Parveen Shakir
26 notes · View notes
topurdunews · 28 days ago
Text
14 دسمبر ہی کیوں ؟  مجیب الرخمان ٹو عمران خان اور حافظ قرآن  
 پاکستان کی تاریخ میں دسمبر کا مہینہ جب بھی آتا ہے تو 53 سال گذرنے کے باوجود ہمارے وہ زخم جو اپنوں اور غیروں نے ملکر ہمیں لگائے تازہ ہوجاتے ہیں، ظاہر ہے میری اس سے مراد سقوط ڈھاکہ سے ہے جس میں اپنوں شیخ مجیب اینڈ کمپنی ، مکتی باہنی اور غیروں بھارتی فوج نے ملکر معصوم بنگالیوں کے پہلے دماغ کی اور بعد ازاں خون کی ہولی کھیلی جس کا الزام پاکستانی افواج پر لگایا گیا ۔شائد میرے الفاظ میرے جذبات کا ساتھ…
0 notes
zeshanali313 · 3 months ago
Text
🌹🎂🌹🎂🌹ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام وارثِ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی 11 جانشین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام 10 ربیع الثّانی 232 ھجری بروز جمعرات بمطابق 6 دسمبر 846 عیسوی مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور چودہ معصومین علیہ السلام اور حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام کی بارگاہ اقدس میں مبارک باد پیش کرتے ہیں🎂🌹🎂🌹🎂🌹
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 days ago
Text
اک پل کا قرب ایک برس کا پھر انتظار
آئی ہے جنوری تو دسمبر چلا گیا
رخسار ناظم آبادی
6 notes · View notes
googlynewstv · 4 days ago
Text
شہباز شریف کو اپنی حکومت بارے خدشات کیوں پیدا ہونے لگے؟
وزیر اعظم شہباز شریف جہاں مختلف اوقات میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے کے راگ الاپتے دکھائی دیتے ہیں وہیں دوسری جانب وہ اپنے اقتدار کی ناپائیداری بارے متفکر بھی نظر آتے ہیں۔سال 2024 کے آخری روز 31 دسمبر کو 5 سالہ معاشی ترقیاتی پروگرام ’اُڑان پاکستان‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہاکہ ملک کی بہتری اور ترقی کے لیے ان کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور…
0 notes
azmathfan · 6 days ago
Text
دہکتے لب
آخری ساعتیں گذر رہی ہیں دسمبر کی سانسیں اُکھڑ رہی ہیں تم نہ آے اب بھی جاناں دہکتے لب اب چٹخ رہے ہیں حدِ نظر سے حدِ نظر تک اِس منظر سے اُس منظر تک گھنگور گھٹاہیں مچل رہی ہیں سُرْمَئی شامیں تڑپ رہی ہیں "عظمت" ۳۱ ، دسمبر ۲۰۲۴
1 note · View note