#جمہوریت
Explore tagged Tumblr posts
Text
میڈیا کی آزادی جمہوریت کا ایک ضروری جزو ہے: جرمن سفیر الفریڈ گریناس
( محمد انور عباس) پاکستان میں جرمن سفیر الفریڈ گریناس نے کہا ہے کہ میڈیا کی آزادی جمہوریت کا ایک ضروری جزو ہے ہاکستانی آئین کے آرٹیکل 19 اور یونیورسل ڈیکلئریشن کے آرٹیکل این 9 میڈیا کی آزادی سے متعلق ہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا فریڈم اینڈ ڈیموکریسی چیلنجز اینڈ آپرٹیونیٹیز کے عنوان سے پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں جرمن سفیر الفریڈ گریناس, نیدرلینڈ سفارت خانہ کے ناظم الالمور…
0 notes
Text
مولانا نے ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ والا کام کیا ہے، گورنر کے پی
(24نیوز)گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ مولانا نے ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ والا کام کیا ہے، مولانا صاحب چن چن کر بدلے لےرہے ہیں۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے مولانا صاحب کو سیاسی مسیحا بنایا ہوا ہے، پی ٹی آئی والے مولانا کی امامت میں نماز پڑھ رہے ہیں، پی ٹی آئی والوں کے موبائل بند ہیں تو پھر ان سے رابطہ کیسے ہوسکتا ہے؟ Source link
0 notes
Text
پارلیمان جمہوریت کا بنیادی جزو ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے عالمی یوم پارلیمنٹرین ازم کے موقع پر پیغام میں کہنا ہے کہ پارلیمان جمہوریت کا بنیادی جزو ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق کاکہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمان عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے۔جمہوریت کی مضبوطی اور جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے پارلیمان کی بالادستی ناگزیر ہے۔پاکستان بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کا سرگرم رکن ہے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ جمہوری اقدار…
View On WordPress
0 notes
Text
شیخ حسینہ: بنگلہ دیش کی محافظ یا جمہوریت پر حملہ آور؟ | شیخ حسینہ
منجانب: الجزیرہ سے بات کریں۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم سیاسی مخالفین کے جبر اور روہنگیا پناہ گزینوں کے جاری بحران کے دعووں پر۔ بنگلہ دیش پر کوئی اور نہیں بلکہ اس کے بانی باپ کی بیٹی شیخ حسینہ کی حکومت ہے، جو 14 سال سے زیادہ عرصے سے اس عہدے پر ہیں۔ ایک بڑے کے بعد آگ 5 مارچ کو کاکس بازار میں روہنگیا پناہ گزین کیمپ کے ذریعے جلایا گیا، ہم پوچھتے ہیں کہ وہ 2017 سے مہاجرین کے بحران کی وجہ سے آنے والے…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانی جمہوریت
پاکستانی جمہوریت پاکستانی جمہوریت! پاکستان کے آئین کے مطابق کسی بھی جمہوری حکومت کو معذول کرنے کے بعد 90 دن کے اندر اندر دوبارہ الیکشن کروانا لازمی ہے! عمران خان کی جائز حکومت پر فوجی شبخون مارنے کے بعد اب کوئی ڈیڑھ سال ہونے کو ہے الیکشن کا نام و نشان تک نہیں! اور اگر الیکشن ہو بھی جائیں تو سب کا سب جھوٹ اور مکروفریب پر مبنی ہو گا کیونکہ پاکستان میں سیاسی اعتبار سے کیا ہوگا اسکا تعین پہلے ہی سے…
View On WordPress
0 notes
Text
دبئی میں مذاکرات،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ’ میثاق جمہوریت‘ پر متفق
وفاق میں حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ’ میثاق معیشت‘ پر متفق ہو گئیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری عام انتخابات، ملک کے معاشی مسائل اور دیگر سیاسی معاملات پر بات چیت کے لیے دبئی میں موجود ہیں، دونوں پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت نے دبئی میں ملاقات کی اور عام انتخابات…
View On WordPress
0 notes
Text
عربوں کی قدیم روایات میں، مرد اپنی غیرت کی وجہ سے کبھی بھی اس گھوڑے کو فروخت نہیں کرتا تھا جس پر اس کی بیوی سواری کرتی تھی، بلکہ وہ اسے ذبح کر دیتا تھا تاکہ کوئی دوسرا مرد اس پر سوار نہ ہو۔
جب کسی عورت کو دفن کیا جاتا ہے، تو اس کے اہل خانہ قبر کے کنارے پر ہجوم کر لیتے ہیں اور پورا مقام اس طرح گھیر لیتے ہیں کہ کوئی غیر خاندان والا اس کے قریب نہ آسکے۔ وہ سب آوازیں بلند کرتے ہیں: “جنازہ ڈھانپ دو، قبر کو چھپا دو!.
یہ سب کچھ اس پر غیرت کی وجہ سے کرتے ہیں، حالانکہ وہ کفن میں لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔
کیا تمہارے زندہ خواتین اس غیرت کے زیادہ حق دار نہیں ہیں؟
عورت کے لباس سے اس کے والد کی تربیت، اس کی ماں کی پاکیزگی، اس کے بھائی کی غیرت اور اس کے شوہر کی مردانگی کی جھلک نظر آتی ہے۔
ثقافت، آزادی اور جمہوریت کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی قدروں، حیا، اور اخلاقیات کو چھوڑ دیں۔
اپنی بیٹیوں اور عورتوں کے ساتھ ﷲ کا خوف رکھو اور ان کی عزت کا خیال رکھو۔
4 notes
·
View notes
Text
پریس ریلیز
اکتوبر 21
*ججز اور انکی فیملیز کی کردار کشی کرنے والے آج عدلیہ کے ہمدرد بن رہے ہیں: عظمیٰ بخاری*
*26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر جمہوریت پسند خوش جبکہ آمریت پسند سیخ پاہیں: عظمیٰ بخاری*
*تحریک فساداپنی گندی سیاست کےلئے کبھی طلباء کو اشتعال دلاتی ہے،کبھی وکلاء سے باہر نکلنے کی اپیلیں کرتی ہے: عظمیٰ بخاری*
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ ججز اور انکی فیملیز کی کردار کشی کرنے والے آج عدلیہ کے ہمدرد بن رہے ہیں۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر جمہوریت پسند خوش ہیں جبکہ آمریت پسند سیخ پا ہو رہے ہیں۔ تحریک فساداپنی گندی سیاست کےلئے کبھی طلباء کو اشتعال دلاتی ہے توکبھی وکلاء سے باہر نکلنے کی اپیلیں کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت اور پارلیمنٹ کی جیت ہے۔ تحریک انصاف سیاسی جماعت نہیں بلکہ سیاسی یتیموں کا گروہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے عوام اڈیالہ جیل کے قیدی اور اسکے چمچے کڑچھو�� کا بھیانک روپ دیکھ چکے ہیں۔
پاکستان کے عوام باشعور ہیں اب اڈیالہ جیل کے مستقل رہائشی کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسی کا نام عدلیہ کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ چیف جسٹس فائز عیسی نے تمام فیصلے آئین اور قانون کے مطابق کئے۔ انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف اور انکی ٹیم بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے سلسلے میں جس نے بھی رول ادا کیا وہ قابل ستائش ہیں۔پارلیمنٹ کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے۔جن کی قسمت میں رونا دھونا لکھا ہے وہ آئینی ترامیم اور قانون سازی میں رخنے ہی ڈال سکتے ہیں۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے قیدی کے لئے بھی بہت بڑا "سرپرائز ڈے" تھا۔
0 notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 24 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 ےسب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں
٭ اِنصاف آپ کے در وازے پر عدالتی نظام کا یہ جدید تصور ہے ‘ چیف جسٹِس ڈاکٹر ڈی وائے دھننجئے چندر چوڈکا بیان ‘ موصوف کے ہاتھوں رکھا گیا ممبئی ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا سنگِ بنیاد ٭ شِرور تا چھتر پتی سنبھا جی نگر گرین فیلڈ ایکسپریس راستے کی تعمیر اور نئی ثقا فتی پالیسی کو کابینہ کی منظوری ٭ شدید بارش کے سبب فصلوں کے نقصان کی تلا فی کے طور پر 237/ کروڑ سے زائد رقم کی تقسیم کرنے حکم نامہ جاری ٭ صفائی ہی خدمت اِس مہم کے تحت ملک بھر میں 3/ کروڑ سے زائد شہر یان کی صفائی مہم میں شر کت‘ مراٹھواڑہ میں بھی صفائی مہم پر عمل در آمد اور ٭ مراٹھواڑہ کے بیشتر حصوں میں آئندہ 2/ دنوں کے دوران زبر دست بارش کا امکان‘ جالنہ ضلعے میں بجلی گر نے سے ایک کسان کی موت اب خبریں تفصیل سے… سپریم کورٹ کے چیف جسٹِس ڈاکٹر ڈی وائے چندر چوڈ نے کہا ہے کہ ” انصاف آپ کے در وازے پر “ عدالتی نظام کا یہ جدید تصور ہے۔اُن کے ہاتھوں کل ممبئی ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا افتتاح عمل میں آیا۔ اِس موقعے پر انھوں نے یہ بات کہی۔ اِس تقریب میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے‘ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس اور اجیت پوار‘ ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹِس دیویندر کماراُپا دھیائے اپنے خطاب میں چیف جسٹِس چندر چوڈ نے کہا کہ ممبئی ہائی کورٹ نے کئی قو می شخصیات عطاء کی ہے جن کی میراث‘ سماجی ‘ اقتصا دی اور قومی شعبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ اِس لیے ہائی کورٹ کا یہ نیا کامپلیکس سب کے لیے قابل رسائی ہو گا۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اِس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی جمہوریت کو مضبوط بنا نے میں عدلیہ کا اہم کر دار ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہر یان عدالت سے امید رکھتے ہیں کہ مجر مین کو جلد از جلد سزائیں دی جائیں اور اِس کے لیے ہم سب کو ایک موثر عدالتی نظام تشکیل دینے کی کاوش کر نی چاہیے۔ریاستی کا بینہ نے پونا صلعے کے شرور سے چھتر پتی سنبھا جی نگر تک گرین فیلڈ ایکسپریس وے کی تعمیر کے منصبوے کو منظوری دی ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی زیر صدارت کل ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ 205/ کلو میٹر طویل اِس ایکسپریس راستے کی تعمیر پر 14/ ہزار 886/ کروڑ روپیوں کا خرچ آئے گا۔ یہ سڑک BOT کی بنیاد پر تعمیر کی جائے گی۔ کام مکمل ہونے کے بعد2008ء کی روڈ ٹیکس پالیسی کے مطا بق گاڑیوں پر روڈ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اِس ایکسپریس وے کے لیے 2/ ہزار633/ ہیکٹر اراضی حاصل کی جائے گی۔ کل منعقدہ کابینی اجلاس میں لوح گاؤں طیران گاہ کا نام بدل کر سنت تُکا رام مہا راج بین الاقوامی طیرانگاہ ‘ پونے رکھنے کا فیصلہ کیاگیا۔ اِس اجلاس میں ریاست کی ثقا فتی پالیسی 2024ء کو بھی منظوری دی گئی۔ یہ پالیسی ریاست کی ایک مضبوط ثقا فتی مرکز کے طور پر شناخت پیدا کرنے کی خاطر تیار کی گئی ہے۔ جس سے اِس کے ورثے اور فن کو محفوظ بنا تے ہوئے عالمی سطح پر اِس کی ثقا فتی اہمیت کو اُجا گر کیا جا ئے گا۔ اِس پالیسی کا ہر5/ برس کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔کا بینہ نے سر پنچ اور نائب سر پنچ کے مشاہرے کو دُگنا کرنے‘ کُنبی کی3/ ذیلی ذاتوں کو دیگر پسماندہ طبقات او بی سی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کا بینہ نے بر ہمن سماج کے لیے پر شو رام معاشی تر قیاتی کار پوریشن اور راجپوت سماج کے لیے ویر شرومنی مہارنا پر تاپ معاشی تر قیاتی کار پوریشن کے قیام کو منظوری دی۔ کا بینہ نے کل منعقدہ میٹنگ میں ریاست کے14/ آئی ٹی آئی اِداروں کے نام رکھنے ‘ چھتر پتی سنبھا جی نگر اور ناگپور میں لاء یو نیور سٹی کو 7/ کروڑ روپیوں کی سبسیڈی فراہم کرنے ‘ دودھ پر رعایت دینے کی اسکیم جاری رکھنے اور گائے کے دودھ فی لیٹر7/ روپئے سبسیڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکس دہندگان کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے جی ایس ٹی قانون میں تر میم کرنے ‘ دھان پیدا کرنے والے کسانوں کو 40/ روپئے فی کوئنٹل اضا فی بار بر داری ادا کرنے ‘ گرام سیوک اور دیہی تر قیاتی افسر کے عہدوں کو ملا کر گرام پنچایت افسر کا عہدہ بنا نے ‘ ایس ٹی کارپوریشن کی زمین کو BOT کی بنیاد پر تر قی دینے ‘ آبی وسائل محکمے کے ملازمین کے لیے سینئر پے اسکیل متعارف کرانے کا فیصلہ کل کا بینہ کے اجلاس میں کیاگیا۔ریاست میں جون تا اگست2024ء کے دوران شدید بارشوں سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کی تلا فی کے طور پر کسانوں کو237/ کروڑ 7/ لاکھ13/ ہزار روپیوں کی تقسیم کو منظوری دی گئی ہے۔ راحت رسانی ‘ بحالی اور آفات کے انتظام کے ریاستی وزیر انِل پاٹل نے اِس سلسلے میں سر کو لر جاری کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ آج اور کل چھتر پتی سنبھا جی نگر کا دورہ کرر ہے ہیں۔ وہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی کار کنان اور بی جے پی کے عہدیداروں سے بات چیت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ شندے بھی اِسی سلسلے میں آج چھتر پتی سنبھا جی نگر آ رہے ہیں۔
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں مرکزی انتخابی کمیشن کے افسران ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے 26/ تا 28/ ستمبر کے دوران ممبئی کا دورہ کریں گے۔ 27/ ستمبر کو کمیشن کے عہدیدار مختلف سیاسی جماعتوں ‘ نوڈل افسران اور CPMF کے ساتھ انتخابی سیکو ریٹی سے متعلق تفصیلی بات چیت کریں گے۔ اِس کے بعد امن و قانون کا نفاذ کر نے والی ایجنسیوں کے حکام کے ساتھ میٹنگ ہو گی۔ اِسی دن انتخابی کمیشن کے عہدیداران ریاست کے چیف سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولس سے بھی ملاقات کریں گے۔سنت گاڈ گے بابا دیہی صفائی مہم کے تحت ریاستی سطح کے سنت تُکڑو جی مہا راج صاف دیہات انعامات کی تقسیم چھتر پتی سنبھا جی نگر میں آب رسانی اور صفائی کے ریاستی وزیر گلاب راؤ پاٹل کے ہاتھوں عمل میں آئی۔اِس موقع پر سن2018ء تا2022ء کے ایوارڈس تقسیم کیے گئے۔ اپنے خطاب میں وزیر موصوف نے کہا کہ مقابلے میں صرف جیت کے لیے گاؤں کو صاف نہ رکھیں بلکہ گاؤں سمیت دِل کو بھی صاف رکھنے کی کوشش کریں۔ اِسی میں ہماری ترقی ہے۔ اِس تقریب میں ضلع کے رابطہ وزیر عبد الستار بھی موجود تھے۔” صفائی ہی خدمت “ اِس مہم کے تحت ملک بھر میں اب تک 15/ لاکھ سے زائد سر گر میاں عمل میں آئیں۔ جس میں اب تک3/ کروڑ شہر یان نے رضا کا رانہ طور پر اپنی خد مات پیش کی۔ مراٹھواڑہ میں چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن نے کل ” ہم ہوں گے کامیاب “ نامی صفائی مہم چلائی۔ اِس کے علا وہ ضلع پریشد اور پنچایت سمیتی کی جانب سے بھی صفائی مِتر تحفظ کیمپ کا انعقاد کیاگیا۔ اِس میں صفائی ملازمین کی صحت کی جانچ کی گئی۔ ساتھ ہی ”ایک پیڑ ماں کے نام“ مہم کے تحت پودے تقسیم کیے گئے۔ ساتھ ہی ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت پودے تقسیم کیے گئے۔ اسی طرح ہنگو لی میں بھی بلدیہ کی جانب سے چراغ شاہ در گاہ جھیل کے علاقے میں صفائی مہم چلائی گئی۔مراٹھا سماج کے لیے ریزر ویشن کے مطا لبے پر جالنہ کے انترا والی سراٹی میں بھوک ہڑ تال پر بیٹھے منوج جرانگے پاٹل کی حمایت میں مراٹھا سماج کے شہر یان نے ریاست کے مختلف اضلاع میں کل بند منا یا ۔ لاتور ‘ پر بھنی اور ناندیڑ اضلاع بند میں شامل تھے۔ ناندیر میں بند کا مِلا جُلا اثر رہا۔ احمد نگر ضلعے کے جام کھیڑا قصبے اور تعلقے میں مکمل طور پر بند منا یا گیا۔ دوسری جانب ہمارے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ ہنگولی ضلعے کے وسمت تعلقے کے موڑی میں ایک نوجوان نے مراٹھا ریزر ویشن کی خاطر پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔محکمہ موسمیات نے مراٹھواڑہ کے پر بھنی‘ بیڑ ‘ ہنگولی اور ناندیڑ اضلاع میں آئندہ 2/ دنوں کے لیے اورینج الرٹ جاری کیا ہے جبکہ ڈویژین کے بقیہ اضلاع میں ہلکی سے در میانی در جے کی بارش کا امکان ہے۔ وہیں جالنہ شہر سمیت ضلعے کے کچھ حصوں میں بجلی کی چمک اور بادلوں کی گرج کے ساتھ ہلکی بارش ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ گھن ساؤنگی تعلقے کے انتروالی دائی میں کل کھیت میں کام کر رہے ایک کسان اشوک گندھا کے پر آسمانی بجلی گری جس سے اُس کی موت واقع ہو گئی۔ آسمانی بجلی گر نے کے دیگر 2/ واقعات میں 2/ جانور ہلاک ہو گئے۔پر بھنی ضلعے میں کل دھنگر سماج کے لیے ریزر ویشن کی خا طر احتجا جی مظاہرہ کیاگیا۔ دھنگر سماج کے لوگوں نے روایتی لباس پہن کر بکریوں اور بھیڑوں کے ساتھ لاتور شہر کے اہلیہ بائی ہولکر چوک پر 3/ گھنٹے تک احتجاج کیا۔ دھنگر برا دری کے شہر یان نلنگا‘ احمد پور اور دیگر تعلقوں میں بھی احتجا ج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ دوسری جانب بنجارہ سماج کے افراد نے بھی لاتور شہر میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر پارک سے قدیم کلکٹر دفتر تک مورچہ نکا لا۔آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے...
٭ اِنصاف آپ کے در وازے پر عدالتی نظام کا یہ جدید تصور ہے ‘ چیف جسٹِس ڈاکٹر ڈی وائے دھننجئے چندر چوڈکا بیان ‘ موصوف کے ہاتھوں رکھا گیا ممبئی ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا سنگِ بنیاد ٭ شِرور تا چھتر پتی سنبھا جی نگر گرین فیلڈ ایکسپریس راستے کی تعمیر اور نئی ثقا فتی پالیسی کو کابینہ کی منظوری ٭ شدید بارش کے سبب فصلوں کے نقصان کی تلا فی کے طور پر 237/ کروڑ سے زائد رقم کی تقسیم کرنے حکم نامہ جاری ٭ صفائی ہی خدمت اِس مہم کے تحت ملک بھر میں 3/ کروڑ سے زائد شہر یان کی صفائی مہم میں شر کت‘ مراٹھواڑہ میں بھی صفائی مہم پر عمل در آمد اور ٭ مراٹھواڑہ کے بیشتر حصوں میں آئندہ 2/ دنوں کے دوران زبر دست بارش کا امکان‘ جالنہ ضلعے میں بجلی گر نے سے ایک کسان کی موت علاقائی خبریں ختم ہوئیں آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔ ٭٭٭٭
0 notes
Text
بیگم نصرت بھٹو جمہوریت کیلئے سب کچھ قربان کرنے کی علامت ہیں: بلاول بھٹو
(24نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بیگم نصرت بھٹو جمہوریت کیلئے سب کچھ قربان کرنے کی علامت ہیں۔ مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی برسی پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے بیگم بھٹو کو ان کی 13 ویں برسی پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو کی جمہوریت، انصاف اور مساوات کی جدوجہد میں خدمات غیرمعمولی اور قربانیاں بے مثال ہیں،بیگم نصرت بھٹو کی جمہوریت…
0 notes
Text
صحافی ہونا اتنا آسان بھی نہیں
کل (تین مئی) عالمی یوم صحافت تھا۔ اگر گزشتہ اور موجودہ سال کو ملا لیا جائے تو دو ہزار تئیس اور چوبیس صحافؤں کے لیے خونی ترین سال قرار پائیں گے۔ سب سے بڑی وجہ غزہ کا انسانی المیہ ہے۔ وہاں سات اکتوبر سے اب تک میڈیا سے وابستہ ایک سو چھبیس شہادتیں ہو چکی ہیں اور ان میں ایک سو پانچ عامل فلسطینی صحافی اور بلاگرز ہیں۔ جو زخمی ہوئے یا جنھیں علاقہ چھوڑنا پڑا ان کی تعداد الگ ہے۔ یونیسکو کے مطابق سات اکتوبر کے بعد کے صرف دس ہفتے کے اندر غزہ کی چالیس کلومیٹر طویل اور چھ تا بارہ کلومیٹر چوڑی پٹی میں اسرائیل نے میڈیا سے وابستہ جتنے لوگوں کو قتل کیا ان کی تعداد کسی بھی ملک میں کسی بھی ایک سال میں قتل ہونے والے میڈیائؤں سے زیادہ ہے۔ یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک غزہ میں نسل کشی جاری رہے گی۔ اس اعتبار سے خدشہ ہے کہ سال دو ہزار چوبیس صحافیوں کی سلامتی کے اعتبار سے تاریخ کا سب سے خونی برس ثابت ہو سکتا ہے۔ رپورٹرز وڈآؤٹ بارڈرز ( ایم ایس ایف ) نے گزشتہ برس غزہ کے بحران سے پانچ ماہ پہلے ہی یہ نتیجہ اخذ کر لیا تھا کہ دنیا کے ایک سو اسی میں سے صرف باون ممالک ایسے ہیں جہاں اظہارِ رائے کا حق اور صحافی محفوظ ہیں۔بالفاظِ دیگر ہر دس میں سے سات ملکوں میں آزادیِ اظہار اور صحافت کی حالت بری سے ابتر کی کیٹگریز میں شامل ہے اور اس کیٹگری میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔
اگر ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی بات کریں تو بھارت ایم ایس ایف کی انڈیکس ( دو ہزار تئیس) میں سات پوائنٹ نیچے چلا گیا ہے اور اب میڈیا کی ابتری کی عالمی رینکنگ میں ایک سو چون سے بھی نیچے ایک سو اکسٹھویں نمبر پر ��ر چکا ہے۔ جب کہ بنگلہ دیش میں ریاستی بیانیے کے متبادل اظہار کے لیے عدم برداشت کی فضا جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ تیزی سے سکڑ رہی ہے اور وہ عالمی رینکنگ میں بھارت سے بھی نیچے یعنی ایک سو سڑسٹھویں نمبر پر آ گیا ہے۔ بالخصوص گزشتہ برس نافذ ہونے والے سائبر سیکؤرٹی ایکٹ کے تحت مخالف آوازوں کا گلا گھونٹنے کے لیے حکومتی اداروں اور ایجنسؤں کو بھاری اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ سری لنکا میں بھی صحافتی حالات مثالی نہیں۔ جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے تو بلاشبہ اس کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے اور دو ہزار بائیس کے مقابلے میں سات پوائنٹس حاصل کر کے وہ آزادیِ صحافت کے اعتبار سے انڈیا اور بنگلہ دیش سے کہیں اوپر یعنی ایک سو پچاس ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ البتہ عارضی اطمینان یہ خبر سن کے ہرن ہو جاتا ہے کہ صحافؤں کے تحفظ کو درپیش خطرات کی رینکنگ میں پاکستان چوٹی کے بارہ ممالک کی فہرست میں گیارہویں پائدان پر ہے۔
ایک اور سرکردہ عالمی ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ( سی پی جے ) کی صحافؤں کے قتل کے مجرموں کو کھلی چھوٹ کی فہرست میں پاکستان گیارہویں نمبر پر ہے۔ ہؤمن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق انیس سو ترانوے سے دو ہزار تئیس تک تین دہائؤں میں ستانوے پاکستانی صحافی اور کارکن مارے جا چکے ہیں۔ جب کہ دو ہزار گیارہ سے تئیس تک کے بارہ برس میں میڈیا اور سوشل میڈیا سے وابستہ ساڑھے تین ہزار سے زائد ارکان جبری گمشدگی یا اغوا کی وبائی لپیٹ میں آئے ہیں۔ ایک پاکستانی این جی او فریڈم نیٹ ورک کی تازہ رپورٹ کے مطابق مئی دو ہزار تئیس سے اپریل دو ہزار چوبیس کے دورانیے میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دباؤ کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھا ہے۔ اس عرصے میں چار صحافؤں کی شہادت ہوئی۔ لگ بھگ دو سو صحافؤں اور بلاگرز کو قانونی نوٹس جاری کر کے ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان میں سے بیسؤں کو اغوا اور قتل کی دھمکیاں موصول ہوئیں یا وہ تشدد کا شکار ہوئے۔ بہت سوں کو جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا۔ مگر اکثر صحافؤں کو عدالتوں نے ضمانت دے دی یا ان کے خلاف داخل ہونے والی فردِ جرم مسترد کر دی۔
اس عرصے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو متعدد بار معطل کیا گیا۔ ٹویٹر ایکس پلیٹ فارم اٹھارہ فروری سے آج تک معطل ہے۔ رپورٹ میں دو مجوزہ قوانین ’’ ای سیفٹی بل ‘‘ اور ’’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل ‘‘ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان دونوں قانونی مسودوں کی شہباز شریف کی سابق حکومت نے جاتے جاتے منظوری دی تھی۔ اگر یہ بل قانونی شکل اختیار کرتے ہیں تو پھر سوشل میڈیا کی جکڑ بندی کے لیے علیحدہ اتھارٹیز قائم ہو گی۔ یہ اتھارٹیز ریاستی بیانیے کے متبادل آرا اور آوازوں کو خاموش کروانے کے لیے تادیبی کارروائی بھی کر سکیں گی۔ حالانکہ اس مقصد کے لیے پیکا ایکٹ پہلے سے نافذ ہے جو کسی غیر منتخب حکومت نے نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی تیسری جمہوری حکومت کے دور میں نافذ کیا گیا۔ اور پھر اس قانون کی ز�� میں خود مسلم لیگی بھی آئے۔ حالیہ برسوں میں ایک اور عنصر بھی پابندیوں کے ہتھیار کے طور پر متعارف ہوا ہے۔ یعنی فون پر چینلز اور اخبارات کے سینئر ایڈیٹوریل اسٹاف کو زبانی ہدایات دی جاتی ہیں کہ کس سیاستداں کا نام نہیں لیا جائے گا۔ کون سا جلسہ میڈیا کوریج کے لیے حلال ہے اور کون سی ریلی کی رپورٹنگ حرام ہے۔ حتیٰ کہ عدالتی کارروائی کی بھی من و عن اشاعت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
باقاعدہ سنسر کا تحریری حکم جاری کرنے کے بجائے زبانی ہدایات دینے کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کا مقصد یہ ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور ایسے کسی زبانی حکم کو کسی عدالت یا فورم پر چیلنج کرنے کے لیے کوئی ثبوت بھی نہ چھوڑا جائے۔ مگر میڈیا کے لیے یہ حالات نئے نہیں ہیں۔ ایک مستقل جدوجہد ہے جس کی شکلیں وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہی ہیں۔ آزادیِ اظہار کی لڑائی ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ لہٰذا جہاں ہے اور جیسا ہے کی بنیاد پر عالمی یوم صحافت کی میڈیا کارکنوں کو مبارک باد۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکپسریس نیوز
0 notes
Text
پاکستانی جمہوریت میں غریب عوام حکمرانوں کو کیسے پال رہے ہیں؟
سینیئر صحافی جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ دنیا ترقی کرتی ہوئی کہاں سے کہاں پہنچ گئی لیکن پاکستان میں آج بھی بادشاہت قائم ہے جہاں حکمرانوں نے عوام کی خدمت کرنے کی بجائے انہیں خود کو پالنے پر لگا رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے ٹیکسوں کے ذریعے عوام کا تیل نکالتے ہوئے اب تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکس 35 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کر دیا ہے، لیکن ساتھ میں حکومت کی جانب سے یہ ڈنھڈورا بھی پیٹا جا…
0 notes
Text
وزیر اعظم کو جمہوریت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے فن میں مہارت حاصل ہے: کھڑگے
0 notes
Text
معیشت اور جمہوریت کو بچانے کا چیلنج؟
پاکستان میں توقع یہی تھی کہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد ملکی حالات میں بہتری آجائے گی اور اس کے باعث معاشی مشکلات بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جائیں گی، اِس طرح پاکستان میں پُرامن باشعور جمہوریت پسند رحجان معاشرے میں فروغ پائے گا، جس کے باعث صنعتی و تجارتی شعبہ کی سرگرمیاں بھی مثبت سمت پر شروع ہو پائیں گی، مگر یہاں’’ اُلٹی ہو گئیں سب تدبریں کچھ نہ دوا نے کام کیا‘‘ اور ملکی تاریخ میں ایک بارپھر الیکشن تنازع ہو گئے، اس بار تو کچھ ایسے حالات پیدا ہو گئے کہ ہارنے والے تو شور مچاتے ہی ہیں جتنے والے بھی اندر ہی اندر سے گھبرائے اور پریشان پریشان نظر آرہے ہیں، انتخابات کے بعد یہ سب کچھ نہ ہوتا تو پاکستان اور عوام کیلئے اچھا ہوتا، اس سے اندرون ملک تو ہمارے 25 کڑور سے زائد عوام پر یشان ہیں اور انہیں روز مرہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کئی مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، اصل پریشانی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور اُن کے خاندانوں کو ہے ، میں ابھی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آٹھ دس ہفتے گزار کر آیا ہوں ، وہاں جمہوریت سے زیادہ ریاست کو عوام کو معاشی ریلیف اور Peace of Mind کی فکر ہے، وہاں ہر شخص روزگار کمانے میں مصروف ہے، وہاں ٹریفک اور روزمرہ ��ندگی میں مثالی ڈسپلن نظر آتا ہے،
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آسٹریلیا ہو یا نیوزی لینڈ یا دیگر کئی ترقی یافتہ مغربی ممالک وہاں پاکستان اور پاکستانیوں کے حوالے سے کوئی اچھی رائے نہیں رکھی جاتی بلکہ اس سے پاکستان کا امیج سنورنے کی بجائے بگڑتا جا رہا ہے، یہ بات ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے جس پر قومی اداروں کو ایک سوچ کے تحت کوئی کام کرنا ہو گا، ہمارے سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی ناہمواری ایک قومی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، قومی معاشی مسائل حل ہونے کی بجائے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اندرون ملک تو عوام کی ایک بڑھتی تعداد جمہوریت ہی سے بیزار نظر آرہی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کے معاشی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں، اب وہ بھی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کو قومی وسائل کا ضیاع سمجھ رہے ہیں، اس سارے پس منظر میں پاکستان کے جمہوری نظام کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے کئی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جو ایک مثبت سوچ نہیں ہے اس سوچ کو دور کرنے کیلئے ہمارے سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر سیاسی کشیدگی اور مختلف اداروں پر نام لئے بغیر عدم اعتماد کے اظہار کے رحجان کو دور کرنا ہو گا،
دنیا بھر میں جمہوری نظام میں کئی جماعتیں ہوتی ہیں لیکن وہاں کی جمہوری سیاسی جماعتیں خود اپنے آپ کو ٹھیک کرنے پر فوکس کرتی ہیں، اگر دنیا بھر میں ایسا ہو سکتا ہے تو پھر پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا، اس وقت خدشہ یہ ہے کہ اگر وفاق اور صوبوں میں کوئی مستحکم حکومت نہ ہوئی تو سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور پاکستان کے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ نئے قرضوں کے حصول اور پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے پلان متاثر ہو سکتے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ریاست اور عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور پھر سرکاری اداروں کے دعوئوں کے برعکس خوفناک قسم کی مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے سب سے زیادہ جمہوریت متاثر ہو گی، اس لئے پاکستان کو بچانا ہے تو جمہوریت کو بچانا پڑے گا، چاہے اس کیلئے شراکت اقتدار کا فارمولا ہو یا مشاورت کا سلسلہ ہو، سب چیزوں پر اتفاق رائے ضروری ہے، اس سلسلے میں قومی سطح پر قومی اداروں اور سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر ایک متوازن اصلاحاتی نظام وضع کرنا ہو گا اس سے پاکستان میں زوال پذیر حالات شاید بہتری کی طرف چلے جائیں، اس وقت ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے کیسے بچایا جائے۔
پاکستان الحمد للہ قدرتی وسائل سے مالا مال مثالی ملک ہے اس کے پاس 60 فیصد سے زائد یوتھ ہے، یہ اثاثہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں ہے، لیکن وہاں اس کے باوجود قومی ترقی کو ذاتی مفادات اور کاروبار پر ترجیح دی جاتی ہے کاش یہ سب کچھ پاکستان میں بھی ہو جائے، اور قومی وسائل قوم پر ہی استعمال کرنے کے قوانین اور نظام بن جائے، پھر عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی کہ جمہوریت ہے یا نہیں، عوام کو روٹی ، سیکورٹی اور ذہنی سکون چاہئے اور یہ سب کچھ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کو یہ سمجھنا ہو گا۔
سکندر حمید لودھی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
وفاق اور صوبوں میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے، دھرنوں کے لیے دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاق سمیت کسی بھی صوبے میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے، دھرنوں اور احتجاج کے لیے دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔ نیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ موجودہ انتخابات میں جمہوریت بہہ چکی ہے،5 سال سیاسی جماعتیں دست و گریبان رہیں جس سے معیشت تباہ ہوئی،امید تھی انتخابات پاکستان کے معاشی حالات کیلئے بہتر ہوں گے،لوگوں کو آنے والی نئی حکومت سے بہت زیادہ…
View On WordPress
0 notes