#جسٹس فائز عیسی
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 15 days ago
Text
جسٹس فائز عیسی پچھلے منصفوں سے کس طرح مختلف نکلے؟
معروف لکھاری اور تجزیہ کار حماد غزوی نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ایک سالہ دور میں درجن سے زائد ایسے تاریخی عدالتی فیصلے دیے جو انہیں ملک کے ممتاز ترین منصفوں کی صف میں کھڑا کر دیتے ہیں، یہ فیصلے کوئی دیوانی یا فوجداری نوعیت کے کیسز کے نہیں بلکہ وہ فیصلے ہیں جو ماضی میں دینے سے ہر ’’سمجھ دار‘‘ چیف جسٹس جج کتراتا رہا۔ اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حماد غزنوی کہتے ہیں کہ اگلے روز میرے ایک…
0 notes
topurdunews · 16 days ago
Text
لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ ویڈیو وائرل
 (اسد علی)لند ن میں سابق چیف جسٹس آف پ��کستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ ہوگیا، سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ  موجود تھیں۔ ذرائع کےمطابق پی ٹی آئی کارکنوں نےقاضی فائز عیسیٰ ٰ کی گاڑی روکنے کی کوشش کی ،کارکنوں نے پاکستانی سفارتخانے کی گاڑی کے شیشے توڑنے کی کوشش بھی کی،قاضی فائز عیسیٰ، مڈل ٹیمپل میں بنچز بنانے کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے تھے ۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کرنے…
0 notes
pinoytvlivenews · 28 days ago
Text
قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے چیف جسٹس بننے کے اہل نہیں
جی ہاں جو میں نے لکھا ہے صحیح لکھا ہے اور یہ میں خود لکھ رہا ہوں گو یہ الفاط مستعار لیے ہیں اپنے دوست و کولیگ عرفان ملک سے ،جنہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کو یہی عنوان دیا ہے، عرفان مختصر بات کرتا ہے لیکن الفاظ کا چناو ایسا ہوتا ہے کہ سامنے والا لاجواب ہوجاتا ہے اور کچھ ایسا ہی اُس نے اپنی پوسٹ کے ساتھ بھی کیا ۔بات لمبی نہ ہوجائے تو پہلے اس کے الفاظ جو ہیں جیسے ہیں کی بنیاد پر لکھ رہا ہوں :“قاضی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 25 days ago
Text
پریس ریلیز
اکتوبر 21
*ججز اور انکی فیملیز کی کردار کشی کرنے والے آج عدلیہ کے ہمدرد بن رہے ہیں: عظمیٰ بخاری*
*26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر جمہوریت پسند خوش جبکہ آمریت پسند سیخ پاہیں: عظمیٰ بخاری*
*تحریک فساداپنی گندی سیاست کےلئے کبھی طلباء کو اشتعال دلاتی ہے،کبھی وکلاء سے باہر نکلنے کی اپیلیں کرتی ہے: عظمیٰ بخاری*
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ ججز اور انکی فیملیز کی کردار کشی کرنے والے آج عدلیہ کے ہمدرد بن رہے ہیں۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر جمہوریت پسند خوش ہیں جبکہ آمریت پسند سیخ پا ہو رہے ہیں۔ تحریک فساداپنی گندی سیاست کےلئے کبھی طلباء کو اشتعال دلاتی ہے توکبھی وکلاء سے باہر نکلنے کی اپیلیں کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت اور پارلیمنٹ کی جیت ہے۔ تحریک انصاف سیاسی جماعت نہیں بلکہ سیاسی یتیموں کا گروہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے عوام اڈیالہ جیل کے قیدی اور اسکے چمچے کڑچھوں کا بھیانک روپ دیکھ چکے ہیں۔
پاکستان کے عوام باشعور ہیں اب اڈیالہ جیل کے مستقل رہائشی کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسی کا نام عدلیہ کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ چیف جسٹس فائز عیسی نے تمام فیصلے آئین اور قانون کے مطابق کئے۔ انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف اور انکی ٹیم بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے سلسلے میں جس نے بھی رول ادا کیا وہ قابل ستائش ہیں۔پارلیمنٹ کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے۔جن کی قسمت میں رونا دھونا لکھا ہے وہ آئینی ترامیم اور قانون سازی میں رخنے ہی ڈال سکتے ہیں۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے قیدی کے لئے بھی بہت بڑا "سرپرائز ڈے" تھا۔
0 notes
shiningpakistan · 7 months ago
Text
چھ جج شوکت صدیقی کے ساتھ اگر پہلے کھڑے ہوتے
Tumblr media
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے پاکستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بڑے سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے اپنے خط میں ان چھ ججوں نے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کے کیس کا حوالہ دے کہ اُن کی طرف سے 2018 میں لگائے گئے الزامات پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی ڈیمانڈ کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل یہ بھی دیکھے کہ ایجنسیوں کی عدالتی معاملات پر مداخلت 2018 کی طرح کیا اب بھی تو جاری نہیں۔ اپنے خط میں ان چھ ججوں نے مختلف واقعات کا ذکر کرتے ہوے لکھا کہ مبینہ طور پر کس طرح ججوں پر خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے اُن پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اُنکے قریبی عزیزوں کو ہراساں اور اُن پر تشدد تک کیا گیا، ایک جج کے سرکاری گھر کے بیڈ روم اور ڈرائنگ روم میں ویڈیو ریکارڈنگ کے آلات فکس کیے گئے۔ اس خط نے ایک بھونچال سا پیدا کر دیا ہے۔ اگر ایک طرف تحریک انصاف ان ججوں کو ہیرو بنا پر پیش کر رہی ہے اور یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ چھ ججوں کے خط کے بعد عمران خان کے خلاف دی گئی تمام سزاوں کو کالعدم قرار دیا جائے تو دوسری طرف ن لیگ کے رہنماؤں کی طرف سے ان ججوں کو اپنا ماضی یاد کروایا جا رہا ہے جب اُن میں سے کچھ مبینہ طور پر کسی کے دباؤ پر ن لیگیوں کے خلاف فیصلے دیتے تھے۔
خواجہ سعد رفیق نے یاد کرایا کہ چند سال پہلے جب وہ اور اُن کے بھائی اسلام آباد ہائی کورٹ راہداری ضمانت لینے کے لیے آئے تو اُن کا ججوں نے مذاق اُڑایا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ چلیں اچھا ہوا اب ضمیر جاگ رہے ہیں۔ ن لیگ کے ہی سینٹر عرفان صدیقی نے سوال اُٹھایا کہ ان چھ ججوں نے مبینہ مداخلت پر خود ایکشن لینے اور دباؤ ڈالنے والوں کا نام لینے کی بجائے کیوں معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دیا۔ صدیقی صاحب کا کہنا، ایسے موقع پر جب 9 مئی کے مجرموں کو سزائیں دی جانے کی توقع، ان ججوں کے خط نے ایک مخصوص پارٹی کی سہولت کاری کا کام کیا ہے۔ اُنہوں نے ان چھ ججوں میں شامل چند ججوں کو یاد دلایا کہ وہ چند سال پہلے تک کیسے فیصلے کر رہے تھے۔ بار کونسلز کی طرف سے ان ججوں کے خط لکھے جانے کو سراہا جا رہا ہے جبکہ ایک وکیل صاحب نے سپریم کورٹ میں درخواست ڈال دی کہ ان ججوں کے خط کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اس درخواست میں الزام لگایا گیا کہ یہ خط طے شدہ منصوبہ کے تحت لکھا گیا جس نے عدلیہ کو سکینڈیلائز کیا۔ تحریک انصاف سمیت مختلف اطراف سے اس خط پر تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو میری نظر میں ایک بہترین تجویز ہے۔
Tumblr media
اس سلسلے میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی طرف سب دیکھ رہے ہیں کہ وہ کب اور کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ ایسے معاملہ کے حل کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل شاید موثر ادارہ نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کیا جو الزامات ججوں نے لگائے اُس میں کتنی حقیقت ہے اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ایجنسیوں کی عدلیہ کے معاملات میں مداخلت ہے تو اسے روکے جانے کے لیے کیا کیا جائے۔ چھ ججوں نے اپنے خط میں اگرچہ جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کے الزامات اور اُن الزامات کی بنیاد پر سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کا نام لکھ کر تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن خود اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کا ذکر کر کے کسی ایجنسی کے افسر یا اہلکار کا نام نہیں لیا۔ ان ججوں کے خط سے یہ تاثر اُبھرتا ہے کہ اُن کو اپنے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر اعتماد نہیں۔ ایک بات جو میں نے محسوس کہ جسٹس شوکت صدیقی کے حوالے سے آج جو بات کی جا رہی ہے وہ ماضی میں ان ججوں اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دوسرے ججوں کی طرف سے کیوں نہیں کی گئی۔ 
شوکت صدیقی کو اُن کے الزمات پر نوکری سے نکال دیا گیا لیکن کوئی ایک جج بشمول اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے، نہ بولا۔ صدیقی صاحب نے کوئی پانچ چھ سال بہت مشکلات دیکھیں، اُن کے کیس کو سپریم کورٹ تک میں نہیں سنا جا رہا تھا بلکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چند ایک جج شوکت صدیقی صاحب کے نام لینے پر چڑ جاتے تھے۔ اگر شوکت صدیقی کے ساتھ اُنکے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اپنے ہی جج کھڑے ہو جاتے تو آج شاید بہت کچھ بدل چکا ہوتا، عدلیہ کی حالت میں شاید کچھ بہتری بھی نظر آرہی ہوتی۔ چلیں دیر آئید درست آئید۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے شوکت صدیقی کو ایک قابل تقلید مثال کے طور پر پیش کیا۔ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں ان ججوں کے خط پر اپنے اپنے مفادات کے مطابق سیاست کریں گے لیکن اہم بات یہ کہ جو اُنہوں نے ایجنسیوں پر الزمات لگائے اُس پر فوری تحقیقات کی جائیں اور اس کیلئے قاضی فائز عیسیٰ کو فوری فیصلہ کرنا ہو گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ  
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
9 مئی کے مقدمات صرف ان پر چلائےجائیں جو ویڈیوز میں نظر آ رہے ہیں، علیمہ خان
علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم نو مئی سے متعلق پیٹیشن دائر کرینگے کہ تمام واقعات کی فوٹیجز سامنے لائی جائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی سے اپیل کریں گے کہ مران خان ابھی تک جیل میں کیوں بیٹھا ہے؟ وہ تو زبردست طریقہ سے پروسیڈنگ کنڈکٹ کرتے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ تمام وکلاء سے درخواست ہے کہ 9 مئی کے حوالے سے پیٹیشن دی جائے ان واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے۔بانی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 2 years ago
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ
Tumblr media
یہ 3 نومبر 2018 کی ایک سرد صبح کا آغاز تھا۔ آسمان کو گہرے بادلوں نے گھیرا ہوا تھا۔ سردی اپنے عروج پر تھی۔ سینٹرل لندن کی سٹرکوں پر معمول کا رش تھا۔میں ایجوئر روڈ پر واقع اپنے ہوٹل سے نکلا اور تیز تیز قدموں کے ساتھ ماربل آرچ کی طرف بڑھ گیا۔ وقت کم تھا اور مجھے لندن اسکول آف اکنامکس پہنچنا تھا۔ آج لندن اسکول آف اکنامکس میں Future of Pakistan Conference کا آخری روز تھا اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس کانفرنس کے آخری مقرر تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سویلین بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر انتہائی جاندار لیکچر دیا۔ لگ رہا تھا کہ برطانیہ کی یونیورسٹی میں کارنیلیس بول رہا ہے۔ کانفرنس اور اپنی تقریر سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہر سوال کا بہت مدلل جواب دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جونہی اسٹیج سے اتر کر باہر نکلنے لگے تو انہیں دروازے پر ہی لندن کے مقامی میڈیا نے گھیر لیا۔ جیو نیوز کے لندن میں نمائندے مرتضیٰ علی شاہ سمیت دیگر صحافیوں نے قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے مائیک کیا تو انہوں نے اپنے لبوں پر ہاتھ کا اشارہ کر کے بتانے کی کوشش کی کہ ’’ جج کے لب سلے ہوئے ہوتے ہیں‘‘۔
میڈیا نمائندوں نے جب بار بار اصرار کیا تو قاضی صاحب نے صرف اتنا کہا کہ میں یہاں صرف کانفرنس کیلئے آیا ہوں اور کانفرنس سے متعلق مجھے جو کچھ کہنا تھا اپنی تقریر اور سوال و جواب سیشن کے دوران کہہ دیا۔ اس سے زیادہ میں کوئی بات نہیں کر سکتا اور نہ میرا منصب مجھے اس بات کی اجازت دیتا ہے۔ یہ قاضی فائز عیسیٰ کی اصولوں پر کاربند رہنے کی ایک مثال تھی۔ قاضی صاحب نے صرف وہی گفتگو پبلک کی، جو کہ بطور جج وہ اپنے ادارے کے نوٹس میں دے کر آئے تھے۔کانفرنس سے ہٹ کر انہوں نے ایک لفظ بھی اضافی نہیں بولا، ویسے تو خاکسار ایسے درجنوں واقعا ت کا شاہد ہے، جب جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب نے قانون و اصول کی اولین مثال قائم کی۔ جس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان کے پی سی او ججز فیصلے کے بعد پوری بلوچستان ہائیکورٹ فارغ ہو گئی تو جسٹس قاضی فائز عیسی کو گھر سے بلا کر پہلے بلوچستان ہائیکورٹ کا جج لگایا گیا اور ساتھ ہی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ بھی مقرر کر دیا گیا۔
Tumblr media
اس وقت کی پوری بلوچستان ہائیکورٹ کی تشکیل نو میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کلیدی کردار تھا۔ جس وقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہائیکورٹ کا جج بنایا گیا اس وقت ان کی لاء فرم کی ماہانہ آمدنی سپریم کورٹ کے جج کی آج کی تنخواہ سے بھی کئی گناہ زیادہ تھی۔ عمومی تاثر ہے کہ وکیل بہت کم ٹیکس دیتے ہیں، چونکہ سارا دن خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہتے ہیں، اسلئے ایف بی آر کا نوٹس بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ مگر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ جب وکیل تھے تو ان کی لاء فرم نے سب سے زیادہ ٹیکس دے کر ریکارڈ قائم کیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لاء فرم میں کام کرنیوالے انکے ایسوسی ایٹس کروڑ پتی بن چکے ہیں، یہ اس لاء فرم کے مالک سے پوچھتے تھے کہ ’’تمہاری بیوی کے پاس یہ فلیٹ کہاں سے آیا‘‘۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندانی پس منظر کو بھول بھی جائیں اور اس بات کا تذکرہ نہ بھی کریں کہ پاکستان کے قیام میں ان کے والد قاضیٰ عیسیٰ کا کیا کردار تھا، قائد اعظم محمد علی جناح قاضی عیسیٰ کا کس حد تک احترام کرتے تھے۔
ان تمام حقائق سے قطع نظر جسٹس قاضی فائز عیسی ذاتی طور پر بہت بڑے آدمی ہیں۔ اگر آج ایسا بااصول شخص سپریم کورٹ کا جج ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اس ادارے ک�� ساکھ مزید مضبوط ہوتی ہے، آج سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلندو بالا عمارت خود پر فخر کر سکتی ہے کہ اس کے پاس قاضی فائز عیسیٰ ہے۔اس وقت پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے قد کاٹھ کا شخص ڈھونڈئے سے بھی نہیں ملے گا۔ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف تو بہت دور کی با ت ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی عدالت میں تو ان کے سگے بیٹے کا کیس بھی لگا دیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس میں بھی انصاف ہو گا نہیں بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ بہت اچھی بات ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندو خیل اپنے سینئر قاضی فائز عیسیٰ کی بھرپور تقلید کر رہے ہیں یہ سب انتہائی دیانتدار اور شاندار کیرئیر کے حامل ججز ہیں۔ 
ضروری ہے کہ تمام مندرجہ بالا ججز ملک کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ کی ساکھ بحال کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کریں اور اس سلسلے میں جو بھی قیمت ادا کرنی پڑی، اس سے گریز نہ کریں۔ آج ماسٹر کے بجائے آئین کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے۔ جس برطانیہ کی ہم آئے روز مثال دیتے ہیں، وہاں کی پارلیمنٹ کے بارے میں مقولہ مشہور ہے کہ وہ’’مرد کو عورت اور عورت کو مرد بنانے کے سوا سب کچھ کر سکتی ہے‘‘ پاکستان میں بھی سب سے سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہے، اگر پارلیمنٹ کی سپریمیسی پر سمجھوتہ ہوا تو پھر سپریم کچھ بھی نہیں رہے گا۔
حذیفہ رحمٰن
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
عمران خان چاہتے تو سائفر کی تحقیقات کروا سکتے تھے: سپریم کورٹ
’سائفر کی تحقیقات کروانا ہمارا نہیں حکومت کا کام ہے۔ نہ عدالت کو ایگزیکٹو نہ ایگزیکٹو کو عدالت کے اختیارات میں مداخلت کرنی چاہیے۔ اس وقت کے وزیراعظم چاہتے تو خود تحقیقات سے متعلق کوئی حکم جاری کر سکتے تھے لیکن انہوں نے نہیں کیا۔ آپ چاہتے ہیں میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت کروں؟‘ یہ ریمارکس سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے سائفر کی تحقیقات سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 4 years ago
Text
جسٹس فائز عیسی نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ
جسٹس فائز عیسی نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ #SupremeCourt #JusticEssa #Pakistan #aajkalpk
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی سے ایک ہفتے میں تحریری دلائل مانگ لیے۔ جسٹس فائز عیسی سمیت دیگر درخواست گزاروں نے چھ رکنی بنچ پر اعتراض کیا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ کرنے والا دس رکنی فل کورٹ ہی سماعت کرسکتا ہے۔ جسٹس عمر بندیال نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years ago
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس تاثر کو دور کرنے کا مطالبہ کیا کہ 'بیرونی' فیصلہ کریں کہ سپریم کورٹ کا جج کون ہونا چاہیے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس تاثر کو دور کرنے کا مطالبہ کیا کہ ‘بیرونی’ فیصلہ کریں کہ سپریم کورٹ کا جج کون ہونا چاہیے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ – سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد: ججوں کی تقرری میں “شفاف عمل” کا مطالبہ کرتے ہوئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہفتے کے روز جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) پر زور دیا کہ وہ اس تاثر کو مسترد کر دے کہ باہر کے لوگ یا خارجی تحفظات طے کرتے ہیں کہ کون جج ہونا چاہیے یا نہیں۔ “ جسٹس عیسیٰ نے جے سی پی کے چیئرمین اور ممبران کو نو صفحات پر مشتمل ایک خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ: “کسی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 18 days ago
Text
جسٹس فائز عیسیٰ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یوتھیوں کے نشانے پر
بطور چیف جسٹس سوشل میڈیا پر یوتھیوں کی ہتک آمیز کمپینز کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مسلسل عمرانڈوز کے نشانے پر ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنان نہ صرف سوشل میڈیا پر انھیں ہدف تنقید بنا رہے ہیں بلکہ لندن کے یوتھیوں نے قاضی فائز عیسی کو معروف تعلیمی ادارے مڈل ٹیمپل میں بطور بینچر شامل کئے جانے پر احتجاج کی کال بھی دے دی ہے۔ مبصرین کے مطابق اگرچہ قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے…
0 notes
topurdunews · 21 days ago
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک سال میں وہ کچھ کرگئے جو دیگر ججز نہ کرسکے
(24نیوز)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک سال میں وہ کچھ کرگئے جو دیگر ججز نہ کرسکے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظامِ عدل کے سب سے بڑے ادارے کے سربراہ کا عہدہ 17 ستمبر 2023ء کو اس وقت سنبھالا جب سپریم کورٹ ہم خیال اور اختلاف رکھنے والے ججز کے دو مختلف دھڑوں میں تقسیم تھا۔  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تعیناتی کے وقت اُمید کی جا رہی تھی کہ ان کے آنے کے بعد صورت حال بدل جائے گی اور یہ کوشش بھی کی گئی لیکن کچھ وقت…
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی کارروائی مقررہ دو ماہ میں مکمل نہیں ہوسکی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق کمیشن 14فروری تک تحقیقات مکمل کر لے گا۔ سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دھرنے کے محرکات جاننے کیلئے قائم کمیشن کی مدت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
45newshd · 4 years ago
Photo
Tumblr media
جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ،تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے،معروف وکلا نے نئی بحث چھیڑ دی اسلام آباد (این این آئی) قانونی ماہرین اوروکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلہ پر کہاہے کہ تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست قبول کرلی جس میں انہوں نے اپنے خلاف ہونے والے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کیا تھا۔
0 notes
dashtyus · 5 years ago
Photo
Tumblr media
نئے اٹارنی جنرل کی جانب سے ریفرنس میں حکومتی نمائندگی سے انکار، حکومت سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا گیا اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات کو جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر قانون کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف بدنیتی پر مبنی جو ریفرنس تیار کیا گیا تھا اس کے عوامل اورمحرکات مکمل طور پر آشکار ہوچکے ہیں،
0 notes
weaajkal · 4 years ago
Text
نے عدالت نہیں حکومت کے خلاف باتیں کیں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
نے عدالت نہیں حکومت کے خلاف باتیں کیں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس نظرثانی کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ نے دلائل دیے کہ گزشتہ دو برس کے دوران ہزاروں بار مرچکی ہوں، میرے خاوند ایف بی آر کے سامنے ہیں نہ میں سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے ہوں، سپریم کورٹ سے اپنا حکم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes