#ایران قدیم
Explore tagged Tumblr posts
Text
دانشگاه علوم ارتباطات اجتماعی "در محل دانشسرای عالی سابق، واقع در میدان بهارستان" بود.
عکس دوم: "بهار ۱۳۵۴ سفر دانشجویان رشتههای روزنامهنگاری و روابطعمومی ورودی سال ۱۳۵۱ به شیراز"
2 notes
·
View notes
Text
To my Shia brothers & sisters, IRGC deliberately set the route for the missiles to cross over Karbala...
If you know you know❤️🔥,
if you don't... look up the phrase "هیهات من الذله"
#لا یوم کیومک یا اباعبدالله#هیهات من الذله#🇵🇸❤️🔥لبیک یا حسین#و ما رمیت اذ رمیت ولکن الله رمی#☝🏻 حسبنا الله و نعم الوکیل#یا قدیم الاحسان بحق الحسین#اللهم انصر جیوش المسلمین#یا رسول الله#الا ان نصر الله قريب#عرب تمبلر#ایران#from the river to the sea palestine will be free#long live the resistance#glory to the martyrs#no justice no peace#free palestine#free us all#death to america#death to israel#revenge era#iran#proud to be iranian#Shia#karbala#iraq#Ya Hussain
7 notes
·
View notes
Text
سایت نقشهبرداران جوان (surveying-co.ir) خدمات مختلفی را در زمینه تهیه و ارائه تصاویر ماهوارهای سالهای گذشته برای ایران ارائه میدهد. این تصاویر میتوانند برای موارد مختلفی از جمله حل اختلافات زمینهای کشاورزی، بررسی تغییرات اراضی، و تعیین حدود مرزها بسیار مفید باشند. در این سایت اطلاعاتی درباره انواع تصاویر ماهوارهای قابل دسترس شامل دادههای چندطیفی و هایپراسپکترال ارائه شده است که مناسب تحلیلهای پیچیده و نقشهبرداریهای دقیق است. تصاویر ارائهشده شامل دستهبندیهای مختلفی همچون Spot، IRS، و Ikonos از سالهای متفاوتی هستند که هر یک دقت و وضوح خاصی دارند و بهویژه در مناطقی که تغییرات کاربری اراضی رخ داده است، قابلاستفاده هستند.
علاوه بر این، نقشهبرداران جوان امکان مشاوره و ارائه تصاویر ماهوارهای قدیمی، حتی از دهههای ۳۰ و ۴۰ شمسی، را فراهم کردهاند. این تصاویر در اغلب مواقع میتوانند جزئیات قابل توجهی از تغییرات در مرزهای زمینهای زراعی و شهری طی سالها ارائه دهند که در حل مسائل حقوقی نیز سودمند است. برای دسترسی به این تصاویر میتوان مختصات دقیق مکان موردنظر را در اختیار متخصصین این مجموعه قرار داد تا پس از بررسی دقیق، مناسبترین تصاویر انتخاب و ارائه شوند. برای کسب اطلاعات بیشتر، کاربران میتوانند از طریق وبسایت و مشاوره آنلاین اقدام کنند تا دادههای بهینه برای نیازهای خاص خود دریافت کنند #عکس_ماهواره_ای #خرید_عکس_هوایی #تهیه_عکس_ماهواره_ای_قدیمی
0 notes
Text
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
چشم هایش را باز کرد و خودش را در جزیره تنها یافت
به افق چشم دوخت و تا چشم توان دیدن داشت آب بود و آب
نامه را در بطری ، نهان کرد و داد به موج دریا
.
چشم هایش را باز کرد و خودش را در گیتی تنها یافت
به آسمان نگاه کرد و تا علم توان دیدن داشت فضازمان بود و فضازمان
پیام را در لوح ، ذخیره کرد و راهی با یک فضا پیما
.
چشم هایش را باز کرد و خودش را در جمع تنها یافت
به درون نظاره کرد و تا ذات توان دیدن داشت هو بود و هو
طلب را در دل ، آه کرد و سپرد به دعا
.
چشم هایش را باز کرد و خودش را در اتاق تنها یافت
به مونیتور خیره شد و تا اینترنت توان دیدن داشت محتوا بود و محتوا
سوژه را در فایل ، جاساز کرد و در شبکه اجتماعی رها
.
چشم هایش را باز کرد و خودش را در … ـ
.
END
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
پ،ن : در رابطه با عکس اول
قدیم ندیما یک دسته کارت فال حافظ داشتیم که روی آن نقاشی های استاد محمد تجویدی بود و پشت آن شعر های حافظ
هر سال به بهانه شب یلدا ، دور هم جمع میشدیم و پدر فال حافظ میگرفت
یادش و یادشون بخیر
کودک بودم و شیطون و بیعقل بیشتر از آنکه توجهام به باطن شعر ها باشد به ظاهر کارت ها بود😅😈🤪ـ
در رابطه با عکس دوم
لوح طلایی ویجر ناسا که درون آن اطلاعاتی به صورت صدا و تصویر و متن از زمین و موجودات آن ذخیره شده است تا شاید به وسیله ی یک حیات فرا زمینی پیدا شود از ایران فقط پیام صوتی به زبان فارسی با عبارت «درود بر ساکنان ماورای آسمانها» موجود است البته لوحی که من گذاشتم حاوی صوتی متفاوت از ایران میباشد😝📀🎶ـ
.
.
.
#30ahchaleh#na_zzanin#ناظنین#voyager 1#voyager 2#voyager program#Voyager Golden Record#Arecibo message#pioneer 10#Pioneer 11#Pioneer plaque#hafez#Mohamad Tajvidi#حافظ#محمد تجویدی#فال حافظ#.mp3#jetAudio
2 notes
·
View notes
Text
فری بلوچستان موومنٹ نے ایران کیلئے جمہوری عبوری منصوبے کاروڈ میپ پیش کردیا۔ ترجمہ: ادارہ ہمگام
https://humgaam.net/?p=99577
فری بلوچستان موومنٹ نے قومی رہنما حیربیار مری کی سرابراہی میں ایران کے لیے جمہوری عبوری منصوبہ کا جامعہ روڈ میپ پیش کیا ہے ۔ یہ منصوبہ فری بلوچستان موومنٹ نے ایران میں موجود دیگر نسلی گروہوں، جیسے کرد، اہوازی، اور آذری اقوام کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کو ان سب نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ فی الحال، یہ واحد منصوبہ ہے جس پر وسیع پیمانے پر تمام غیرفارسی اقوام نے اتفاق کیا ہے۔
موجودہ ایرانی تھیوکریٹک (مذہبی) حکومت کو فارسیوں اور غیر فارسیوں دونوں کی طرف سے عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ کردستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں موجود مسلح قومی مزاحمتی گروہ حکومت کا تختہ الٹنے اور اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن تصور کریں کہ اگر حکومت آج گر جائے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
کیا بلوچ، کرد، عرب، اور ترک ملا رجیم کے بعد بھی ایران کے ساتھ تنازعے میں الجھ جائیں گے؟ کیا نئی حکومت بلوچستان، کردستان، الاحواز، اور ترک آذربائیجان میں آزادی کی عوامی تحریکوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرے گی؟کیا ایران دوبارہ ایک طویل مدتی تنازعے میں الجھ جائے گا؟ کیا فارسی ، غیر فارسی علاقوں میں نسلی تطہیر کرتے ہوئے وہاں فارسیوں کی آبادکاری کریں گے ؟”
اس مسئلے کو حل کرنے اور ایران میں داخلی تنازعے سے بچنے کا بہترین راستہ جمہوری عبوری منصوبہ ہے۔ ��نصوبے کے تفاصیل درج ہیں:
ایران کے لیے جمہوری عبوری منصوبہ کا مکمل متن:
تعارف
ایران، جسے مغربی دنیا میں 1935 تک فارس یا فارسی سلطنت کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک جدید نوآبادیاتی جغرافیائی و سیاسی تشکیل ہے۔ اس کی موجودہ سرحدوں میں فارس، بلوچ، کرد، ترک، عرب، اور دیگر تاریخی اقوام کے علاقے شامل ہیں۔ “ایرانی” اور “فارسی” کے اصطلاحات کا اکثر مترادف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، مگر علمِ بشریات کے مطابق، ایرانی قومیت اور ایرانی لوگوں کے بطور نسلی-لسانی گروہ کے مختلف تشریحات ہیں۔
جدید ایرانی اقوام میں بلوچ، کرد، لور، مازندرانی، اوسیٹین، تات، تاجک، تالش، پشتون، پامیری، فارسی، یغنوبی، وخی، اور گیلک شامل ہیں۔ یہ اقوام ایرانی سطح مرتفع (Iranian plateau)پر آباد ہیں، جو ایک جغرافیائی و سیاسی خطہ ہے اور جدید افغانستان، آذربائیجان، ایران، عراق (عراقی کردستان)، پاکستان (خیبر پختونخوا اور مقبوضہ بلوچستان) اور ترکمانستان کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔
ایران/فارس
تاریخی طور پر، فارس قدیم فارسی سلطنت پر حکومت کرتے رہے، یہاں تک کہ سکندر اعظم نے ان کو شکست دے کر فتح کر لیا۔ سکندر کی وفات کے بعد، اس کی سلطنت اس کے جرنیلوں کےحکمرانی میں آ گئی۔ بعد ازاں، قدیم دور میں مختلف فارسی اور غیر فارسی خاندانوں نے اس خطے پر حکومت کی۔ تاہم، عربوں کی فتح کے بعد، یہ مسلسل غیر فارسی حکمرانوں کے زیرِ اثر رہا، یہاں تک کہ 20ویں صدی کے اوائل میں ایک فوجی افسر رضا میرپنج نے برطانوی حمایت کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کیا اور قاجار سلطنت کو تحلیل کر دیا، جو کہ ایک ترک خاندان کی حکومت تھی۔
رضا میرپنج، جو بعد میں رضا پہلوی کہلایا، نے مغربی طاقتوں کی مدد سے موجودہ ایران کو مرکزیت دی اور غیر فارسی اقوام کی خودمختاری اور آزادی کو دبا دیا۔ رضا پہلوی نے فارسی قوم پرستی کو فروغ دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ قدیم فارسی سلطنت کا تسلسل ہے۔ رضا اور اس کے جانشین محمد رضا نے موجودہ ایران میں مرکزیت Centralization))اور فارسیانے (Persianisation) کی پالیسیاں اپنائیں۔ ان پالیسیوں کا نتیجہ شہری بدامنی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور سیاسی جبر کی صورت میں برآمد ہوا، جو بالآخر ایک انقلاب پر منتج ہوا جسے شیعہ ملاؤں نے اپنے قبضے میں لے لیا، کیونکہ اس وقت مذہبی گروہ سیاسی مخالفین کے مقابلے میں زیادہ منظم تھے۔
سال 1979 کے بعد سے، ایرانی ملا ایران پر حکومت کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مذہبی انتہا پسند ہونے کے باوجود پہلوی خاندان کی طرح قوم پرست ہیں۔ انہوں نے غیر فارسی اقوام کے خلاف فارسیانے کی پالیسیوں کو جاری رکھا اور بلوچ، عرب، ترک، اور کرد اقوام کی نسلی تطہیر میں ملوث رہے۔
ایران جدید دور میں کبھی ایک واحد ملک نہیں رہا۔ ایران کا اتحاد ہ��یشہ طاقت کے زور پر قائم کیا گیا، سامراجی مقاصد کے تحت جو فارسیوں کو نہ صرف فارسی سرزمین بلکہ ایران کے ان تمام علاقوں کا حکمران تصور کرتے تھے جو تاریخی طور پر مختلف اقوام کا وطن رہی ہیں۔ سامراج کا دور بہت پہلے ختم ہو چکا ہے۔ فارسیوں کے غیر جمہوری تجربے کے بدولت ہی آج ملّا اقتدار میں ہیں۔ لہٰذا، ایران کے مسئلے کے کسی بھی طویل مدتی حل کے لیے بنیادی مسئلے کو حل کرنا ہوگا، یعنی اقوام کے دور میں ایک سلطنت کی تشکیل۔
مسئلے کی بنیادی وجہ کا حل
ایران میں بحران کی بنیادی وجہ مختلف اقوام پر ایران کو بطور ملک مسلط کرنا ہے، جن کا اس کا حصہ بننے کا ارادہ نہیں، یا جن کی اپنی منفرد ریاستوں کی تاریخ ہے، یا جو ماضی کی ناانصافیوں کی وجہ سے محسوس کرتے ہیں کہ وہ آزاد اقوام بنے بغیر ترقی یا کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، اپنے قوانین خود نہیں بنا سکتے۔
مثال کے طور پر، کچھ فارسی جمہوریہ (Republic) کے حق میں ہیں، جبکہ دیگر بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر فارسیوں کی اکثریت بادشاہت کا انتخاب کرے تو بلوچوں، کردوں، عربوں، اور ترکوں کو کیوں مجبور کیا جائے کہ وہ ایک فارسی بادشاہ کو اپنا حکمران تسلیم کریں؟ 1979 کے انقلاب کے دوران فارسی اکثریت نے خمینی کی حمایت کی اور اس طرح مذہبی حکومت کو جائز قرار دیا۔ ایران کے بنیادی مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ آیا فارس دیگر اقوام پر اپنی مرضی اور سیاسی فیصلے مسلط کریں، یا صرف اپنی قوم کے فیصلوں اور سیاسی ذمہ داریوں کے پابند ہوں۔ اگر ایک قوم کا دوسری قوم پر اپنی مرضی مسلط کرنا غلط ہے تو غیر فارسی اقوام کو فارسیوں کے فیصلوں کے نتائج کیوں بھگتنا پڑیں، جیسا کہ رضا شاہ کے 1921 کے بغاوت یا 1979 کے انقلاب میں ہوا، جو غیر فارسی اقوام کے لیے تباہی اور بدحالی کا باعث بنی۔
اسی طرح بلوچ، کرد، ترک، عرب اور دیگر اقوام کو بھی اپنے قومی حقِ خودارادیت کا حق حاصل ہونا چاہیے اور انہیں اپنے فیصلوں اور غلطیوں کی ذمہ داری آزاد اقوام کی حیثیت سے خود اٹھانی چاہیے۔ زیادہ تر جغرافیائی اقوام، یعنی وہ جو اپنے آبائی علاقے میں آباد ہیں اور اپنے تاریخی علاقوں میں اکثریت میں ہیں، اپنی ریاستیں قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ یہ اقوام آزاد ریاستوں جیسے بلوچستان، کردستان، ترک آذربائیجان، اور الاحواز کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
جمہوری حل ان اقوام کو ان کے قومی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ان کی آزادی کی امنگوں کا احترام کرے گا۔ لیکن یہ حقوق ایک مقررہ مدت کے اندر نافذ کیے جانے چاہییں تاکہ افراتفری، بدامنی اور عدم استحکام سے بچا جا سکے۔ اس طریقے سے ایران میں غیر فارسی اقوام کے قومی مسائل کو جمہوری اصولوں اور طریقوں کے تحت حل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
جمہوری راستے سے قومی آزادی کا حل
موجودہ ایرانی تھیوکریٹک (مذہبی) حکومت کو فارسیوں اور غیر فارسیوں دونوں کی طرف سے عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ کردستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں موجود مسلح قومی مزاحمتی گروہ حکومت کا تختہ الٹنے اور اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن تصور کریں کہ اگر حکومت آج گر جائے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
کیا بلوچ، کرد، عرب، اور ترک ملا رجیم کے بعد بھی ایران کے ساتھ تنازعے میں الجھ جائیں گے؟ کیا نئی حکومت بلوچستان، کردستان، الاحواز، اور ترک آذربائیجان میں آزادی کی عوامی تحریکوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرے گی؟کیا ایران دوبارہ ایک طویل مدتی تنازعے میں الجھ جائے گا؟ کیا فارسی ، غیر فارسی علاقوں میں نسلی تطہیر کرتے ہوئے وہاں فارسیوں کی آبادکاری کریں گے؟
ایران میں اس مسئلے کا بہترین حل اور داخلی تنازعے سے بچنے کا راستہ ایک جمہوری عبوری منصوبے کے ذریعے ممکن ہے۔ اس منصوبے کے تحت، ایرانی/فارسی قبضے میں رہنے والی اقوام فوری طور پر علیحدگی کا اعلان نہیں کریں گی، اور نہ ہی فارسیوں کو پہلوی خاندان کی طرح ایران پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ مفاہمت تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہوگی اور امن، جمہوریت، آزادی، اور قومی آزادی کے حصول کا راستہ ہموار کرے گی۔
یہ جمہوری عبوری منصوبہ ایک معاہدے کی صورت میں ہوگا جس کے لیے بین الاقوامی ضامن موجود ہو�� گے۔ اگر فارس یا کوئی اور گروہ اس منصوبے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالے تو غیر فارسی اقوام کو یکطرفہ آزادی کا قانونی حق حاصل ہوگا۔
پہلا مرحلہ: کونسل کا قیام اور اختیارات کی منتقلی
عبوری کونسل ایک انتظامی ادارے کے طور پر قائم کی جائے گی جو ایران کی عبوری حکومت کے طور پر کام کرے گی۔ اس کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا، مابعد ملا رجیم ایران کو چلانا، اور عبوری منصوبے پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ یہ کونسل اپوزیشن کے اکثریتی گروہوں کے درمیان معاہدے کے ذریعے تشکیل دی جائے گی، جو جغرافیائی بنیادوں پر اقوام اور فارسیوں کی بھی نمائندگی کرےگی۔
کونسل کا کوئی بھی فیصلہ، قرارداد، یا منصوبہ جو قومی حق خودارادیت، قومی آزادی، ریاستی خودمختاری کے حق، یا بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے اصولوں کے منافی ہو، غیر قانونی اور کالعدم سمجھا جائے گا۔ عبوری کونسل کے قیام کی بنیادی شرط یہی ہوگی کہ وہ عبوری منصوبے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور اقوام کو جمہوری طریقے سے اپنے قومی مستقبل کا تعین کرنے کا موقع فراہم کرے۔
کونسل میں ہر جغرافیائی قوم کو مساوی نمائندگی دی جائے گی، خواہ ان کی آبادی کا حجم کچھ بھی ہو۔ نمائندے ان سیاسی تحریکوں کے ذریعے مقرر کیے جائیں گے جو موجودہ ملا حکومت کو گرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ تمام اقوام ایران کو آزاد کرانے اورموجودہ حکومت کو ختم کرنے کے لیے مسلح اور سیاسی مزاحمت کا حصہ بن کر مشترکہ جدوجہد کریں گی۔
ہر تاریخی لحاظ سے علاقہ دار قوم اپنی سرزمین کو ملا حکومت اور اس کی افواج سے آزاد کرانے کی ذمہ داری خود اٹھائے گی۔ عبوری کونسل ان اقوام کے اتحاد سے وجود میں آئے گی جو موجودہ حکومت کو ختم کرنے اور جمہوری نظام قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گی۔
مثالی طور پر (ideally) ، عبوری کونسل حکومت کے خاتمے سے پہلے قائم کی جانی چاہیے۔ یہ کونسل سوئس فیڈرل کونسل کے ماڈل پر کام کرے گی، جس میں تمام اراکین اجتماعی طور پر ریاست اور ایران کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ عبوری دور میں انتظامی اختیارات تمام اقوام کے درمیان مساوی طور پر تقسیم ہوں گے، اور تمام اقتصادی، سیاسی، اور فوجی فیصلے شامل اقوام کی متفقہ رضامندی سے کیے جائیں گے۔
ایران کی موجودہ حکومت 18 وزارتوں پر مشتمل ہے۔ عبوری دور میں ان وزارتوں میں سے بیشتر میں جامع اصلاحات کی جائیں گی اور ان کے اختیارات جزوی طور پر صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔ عبوری کونسل صرف ان وزارتوں کو مرکزی کنٹرول میں رکھے گی جو ریاست کے بنیادی انتظامی امور کے لیے ضروری ہوں گی۔ ان میں دفاع، توانائی، معیشت، انصاف، پٹرولیم، اور خارجہ امور شامل ہیں، جو تیسرے مرحلے کی تکمیل تک مرکزی کنٹرول میں رہیں گی۔
صوبائی صلاحیت سازی کو فروغ دینے کے لیے، تمام وزارتیں سوائے خارجہ امور کے اپنے صوبائی دفاتر قائم کریں گی تاکہ وفاقی، کنفیڈرل، یا آزادی کی جانب ہموار منتقلی ممکن ہو سکے۔ وزارت خارجہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور عبوری منصوبے کے نفاذ میں کونسل کی مدد پر توجہ مرکوز کرے گی۔
تیسرے مرحلے کے بعد، صوبائی حکومتوں کو اپنے غیر ملکی نمائندہ دفاتر قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، جیسا کہ مغربی ممالک میں اسکاٹ لینڈ، کیوبیک، اور کیٹالونیا جیسے خودمختار علاقوں میں موجود ہے۔
انتظامی اختیارات حاصل کرنے کے فوراً بعد، عبوری کونسل اختیارات کی فوری منتقلی کے عمل کا آغاز کرے گی۔ یہ عمل صوبوں کو اپنی آئین سازی میں مدد فراہم کرے گا، جو تیسرے مرحلے کے دوران نافذ کی جائے گی۔ صوبائی گورنر اور اہم شعبوں کے سربراہوں کو 36 ماہ کی مدت کے لیے عبوری کونسل اور تحریکوں کے نمائندوں کے ذریعے مشترکہ طور پر مقرر کیا جائے گا۔
فی الحال، ایران ایک انتہائی مرکزیت پسند ریاست ہے، جہاں تمام بڑے فیصلے تہران میں کیے جاتے ہیں۔ عبوری کونسل گورننس کے عمل کو غیر مرکزیت دے کر زیادہ تر مرکزی وزارتوں کو تہران سے صوبوں میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہر شعبے کی سربراہی ایک صوبائی وزیر کرے گا، جبکہ صوبے کے سربراہ کو گورنر کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔ گورنر صوبے کا انتظامی اختیار رکھے گا، اور تمام شعبوں کے سربراہان صوبائی کابینہ تشکیل دیں گے۔
موجودہ صوبوں کو درج ذیل شعبوں کے انتظامی اختیارات دیے جائیں گے: • زراعت، جنگلات، اور ماہی گیری • سرحدی تحفظ • تعلیم • ماحولیات • ایمرجنسی خدمات • صحت اور سماجی دیکھ بھال • رہائش • قانون نافذ کرنے والے ادارے • مقامی حکومت • شاہراہیں اور نقل و حمل • صفائی ستھرائی اور فضلے کا انتظام
دوسرا مرحلہ: ایران کی تنظیمِ نو اندرونی سرحدوں کی نئی تشکیل اور اکائیوں کا قیام
حکومت کے خاتمے کے بعد اندرونی سرحدوں کے مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔ تاریخی دستاویزات، نقشے، آبادی کے اعداد و شمار، اور دیگر متعلقہ عوامل کی بنیاد پر ایران کی اندرونی سرحدوں کو 36 ماہ کے اندر دوبارہ ترتیب دیا جائے گا۔ ایران میں موجودہ صوبائی اور انتظامی تقسیم غیر فارسی اقوام کے علاقوں کو تقسیم کرنے اور انہیں فارسی اکثریتی صوبوں میں ضم کرنے کے لیے جان بوجھ کر ترتیب دی گئی تھی، جو گزشتہ ایک صدی کے دوران گہری منصوبہ بندی کے تحت کی گئی حدبندی کی حکمت عملی تھی۔
کسی بھی جمہوری حل کے لیے، خواہ وہ وفاقی نظام ہو، کنفیڈرل نظام ہو، یا آزادی، کے لیے اندرونی سرحدوں کا مسئلہ حل کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس مسئلے کو حل کیے بغیر ایران میں کوئی جمہوری حل مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر صوبائی سرحدیں متنازع رہیں تو وفاقیت کمزور پڑ جائے گی، اور علاقوں کی تقسیم اور ان کے فارسی خطوں میں انضمام سے جڑی تاریخی ناانصافیاں جوں کی توں برقرار رہیں گی۔کنفیڈریشن اس صورت میں ناممکن ہو گی اگر شریک اکائیاں تاریخی وطنوں پر مبنی نہ ہوں، جس کے نتیجے میں غیر فارسی قوموں کی بڑی تعداد فارسی حکمرانی کے ما��حت رہ جائے گی۔ اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرنا خطے کو مسلسل بےچینی، نسلی کشیدگی، اور طویل تنازعات کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
سب سے پہلے، عبوری کونسل غیر فارسی اقوام کو متاثر کرنے والی جغرافیائی حدود کے مسئلے کو ترجیح دے گی۔ 36 ماہ کے اندر ان علاقوں کو ان اقوام کے سپرد کیا جائے گا، جنہیں استعماری دور میں فارسی اکثریتی علاقوں میں ضم کیا گیا تھا۔ ایران کے صوبوں کو جغرافیائی طور پر خود مختار قومی خطوں میں سیاسی طور پر از سر نو منظم کیا جائے گا، تاکہ ہر قوم کے علاقے کو ایک واحد خطے میں متحد کیا جا سکے۔
یہ خطے عبوری ایران کے جزو کے طور پر تسلیم کیے جائیں گے، اور عبوری دور کے دوران ہر خطہ ایک مساوی اکائی کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ یہ اکائیاں جغرافیائی طور پر متعین اقوام پر مبنی ہوں گی، جیسے عربستان -الاحواز، آذربائیجان، بلوچستان، گیلان، کردستان، فارس اور دیگر۔
کونسل ہر خطے کو اپنے قانونی، مالیاتی، سیاسی، اور فوجی ادارے قائم کرنے میں م��د فراہم کرے گی اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے بین الاقوامی نگرانی میں معاونت کرے گی۔ ہر خطہ اپنا آئین، عملیاتی شعبہ، پارلیمنٹ، اور انتظامی ڈھانچہ قائم کرے گا۔
اگر 36 ماہ کے اندر کچھ علاقوں پر سرحدی تنازعات حل نہ ہو سکیں، تو کونسل مخلوط قومی آبادی والے ان متنازعہ علاقوں کا نظم و نسق سنبھالے گی تاکہ استحکام، امن، اور ہمسایہ خطوں کے درمیان مثبت تعلقات کو یقینی بنایا جا سکے۔ کونسل، جو تمام قومیتوں کی نمائندگی کرے گی، ان علاقوں پر اس وقت تک اختیار رکھے گی جب تک کہ مسئلہ ریزیلیوشن کمیشن کے ذریعے حل نہ ہو جائے۔
اگر کمیشن 12 ماہ کے اندر تنازعہ حل کرنے میں ناکام رہے تو ملوث فریقین کو عدم جارحیت معاہدوں پر دستخط کرنے ہونگے۔ اس کے بعد کونسل متنازعہ علاقے کا انتظام کسی غیرجانبدار ادارے یا اداروں کو منتقل کرے گی۔ دعوے دار فریقین اس منتقلی کو روک نہیں سکیں گے، لیکن انہیں ممکنہ منتظم یا منتظمین پر باہمی اتفاق کرنا ہوگا۔
غیر جانبدار انتظامیہ کے دوران تنازعہ کسی بین الاقوامی عدالت یا ثالثی ٹریبونل کے سپرد کیا جائے گا۔ غیر جانبدار ادارے اس وقت تک علاقے کا انتظام سنبھالے رکھیں گے جب تک کہ حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا۔ اس کے بعد علاقے کا اختیار عدالت یا ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق متعلقہ خطے یا خطوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔
تیسرا مرحلہ: خود مختار اکائیاں اور انتخابات
جب سرحدی تنازعات حل ہو جائیں اور ایران کو خود مختار اکائیوں میں سیاسی طور پر از سر نو منظم کیا جائے، تو عبوری کونسل بین الاقوامی برادری کی مدد اور نگرانی کے ساتھ ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن قائم کرے گی۔ یہ الیکشن کمیشن جس کی حمایت اور نگرانی بین الاقوامی برادری بھی کرے گی ، علاقائی پارلیمانوں اور انتظامیہ کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے منصوبے، تیاری، اور انعقاد کا ذمہ دار ہوگا۔
عبوری دور میں، ہر خود مختار خطہ اپنے آئین، انتظامیہ اور قانون ساز ادارے کے ساتھ خود مختار طور پر کام کرے گا۔ خطے کے آئین میں انتخاب کا طریقہ، قانون سازوں کی مدت، قانون ساز اداروں کے اختیارات، انتظامیہ کے اختیارات، اور علاقائی گورننس کے لیے دیگر سیاسی ڈھانچے کی وضاحت ہوگی۔
چوتھا مرحلہ: آزادی، کنفیڈریشن، یا فیڈریشن
جب ایران کو تاریخی قومی سرحدوں پر مبنی خودمختار اکائیوں میں دوبارہ منظم کیا جائے گا، اور ان اکائیوں کو اپنے اداروں اور آئین کے ساتھ بااختیار بنا دیا جائے گا، تب چوتھے مرحلے کا آغاز ہوگا۔
پہلا ریفرنڈم
تیسرے مرحلے کی تکمیل کے 24 ماہ بعد، فارس کے علاوہ ہر خطہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک ریفرنڈم منعقد کرے گا کہ آیا وہ ایک آزاد ریاست بننا چاہتا ہے یا ایران/فارس کے ساتھ سیاسی اتحاد میں رہنا چاہتا ہے۔ ریفرنڈم کا سوال واضح طور پر مرتب کیا جائے گا، اور ہر خطے کے مستقل رہائشیوں اور مقامی باشندوں کو دو غیر مبہم انتخاب دیے جائیں گے۔ ہر خطے میں الگ ریفرنڈم منعقد ہوگا، تاکہ وہ اپنا سیاسی مستقبل آزادانہ طور پر طے کر سکیں۔
تاہم، وہ فارسی جو غیر فارسی اقوام کے علاقوں میں جان بوجھ کر ان خطوں کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی پالیسی کے تحت آباد کیے گئے، ان ریفرنڈمز میں ووٹ دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
نتائج کا نفاذ
جو علاقے آزادی کے حق میں ووٹ دیں گے، انہیں خودمختاری دی جائے گی اور ایران کی طرف سے باضابطہ طور پر آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ اس کے بعد، مالیات، جائیداد، اور اثاثوں سے متعلق مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ ان مذاکرات میں ایران/فارس اور نئی آزاد خودمختار ریاستوں کے درمیان ریاستی تعلقات کا قیام بھی ��امل ہوگا۔
دوسرا ریفرنڈم
پہلے ریفرنڈم کے 12 ماہ بعد دوسرا ریفرنڈم منعقد ہوگا۔ اس ووٹ میں، خودمختار خطے جنہوں نے آزادی کو مسترد کیا اور ایران کے ساتھ سیاسی اتحاد کا انتخاب کیا، جمہوری عمل کے ذریعے ملک کے سیاسی نظام کا تعین کریں گے۔ فارس کی خودمختار ریاست بھی اس ریفرنڈم میں شریک ہوگی۔
سیاسی اتحاد کا انتخاب کرنے والے ہر خطے کی آبادی فیصلہ کرے گی کہ آیا ایران کو وفاقی (Federal) یا کنفیڈرل (Confederal) نظام اپنانا چاہیے۔
نتیجہ نافذ کرنے کا عمل
دوسرے ریفرنڈم کے بعد، ایک آئینی کمیشن بین الاقوامی نگرانی کے تحت قائم کیا جائے گا۔ وہ تمام سیاسی جماعتیں، جن کے خطوں نے ایران کے ساتھ اتحاد کا انتخاب کیا ہوگا، نئے آئین کی تشکیل میں شریک ہوں گی۔ آئین ریفرنڈم کے نتائج کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔
اگر اکثریت وفاقیت کے حق میں ووٹ دے، تو کمیشن وفاقی آئین کا مسودہ تیار کرے گا۔ اس کے برعکس، اگر اکثریت کنفیڈریشن کے حق میں ووٹ دے، تو کمیشن کنفیڈرل آئین کا مسودہ تیار کرے گا۔آئین کے مسودے کی تیاری کا عمل شفاف ہونا ضروری ہے، جس میں عوام کی شرکت اور قانونِ آئین کے بین الاقوامی ماہرین سے مشاورت شامل ہوگی۔ نئے آئین کے حتمی مسودے کا ان تمام خطوں کی آئینی اسمبلیوں سے منظور ہونا ضروری قرار پائے گا جنہوں نے ایران کے ساتھ سیاسی اتحاد کے لیے ووٹ دیا۔
ایران اور نئی آزاد ریاستوں میں قومی اقلیتوں کا تحفظ
ایران کی اندرونی تنظیمِ نو اور خودمختار قومی خطوں کے قیام کے بعد بھی قومی اقلیتوں سے متعلق چیلنجز موجود رہیں گے۔ ہر خودمختار قوم میں ناگزیر طور پر دیگر اقوام کی چھوٹی آبادی شامل ہوگی، جنہیں قومی اقلیتوں کا درجہ حاصل ہوگا۔ یہ وہ گروہ ہوں گے جو اپنی تاریخی سرزمینوں سے باہر رہ رہے ہوں گے، خواہ وہ نئی آزاد ریاستوں میں ہوں یا ایران کے اندر۔
یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ سیاسی سرحدوں کی از سرِ نو حد بندی کتنی ہی دانشمندانہ کیوں نہ ہو، نسلی یا قومی اقلیتوں سے متعلق پیچیدگیوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی۔ تمام فریقین خواہ وہ آزادی کا انتخاب کریں یا ایران کے ساتھ اتحاد میں رہیں کو قومی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک معاہدے پر بات چیت اور اتفاق کرنا ہوگا۔
یہ کثیر الجہتی معاہدہ ان کی ثقافت، آزادی اور انسانی و شہری حقوق کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا جائے گا۔ تجویز ہے کہ ایک جامع معاہدہ اور فریم ورک تیار کیا جائے، جو فریم ورک کنونشن فار دی پروٹیکشن آف نیشنل مائناریٹیز کے اصولوں کی بنیاد پر ہو۔
0 notes
Text
کنجی بار آبیش
کنجی بار کنجد عسلی آبیش می نامند به عنوان یکی از پر طرفدار ترین محصولات این مجموعه می باشد که مورد پسند هر شخصی با هر سلیقه ای است . طعم شیرین کنجی بار با ترکیب کنجد های سیاه و سفید ایرانی تضاد خاصی را به آن بخشیده و سبب شده تا بافت بار بسیار ترد و لذیذی داشته باشم.
خستگی! یکی از مهمترین دلایل خستگی ناگهانی در بدن، کمبود مواد معدنی، ویتامینها و دیگر مواد موردنیاز آن است. من به دلیل سرشار بودن از انواع ویتامین ها میتوانم بهعنوان یک انرژیبخش مناسب در بدن عمل کند. بهتر است برای این منظور، در روز یک الی دو عدد کنجد عسلی را در وعده غذایی خود میل کنید. بهخوبی میتوانید با مصرف روزانه این محصول از زوال حافظه خود جلوگیری کنید. این خاصیت عسل برای تقویت حافظه ��ه دلیل کمک این ماده به جذب کلسیم در مغز است.
از ایام قدیم از ترکیب کنجد و عسل برای تقویت سیستم ایمنی بدن و یا جلوگیری از ریزش مو ، خون ساز و تصفیه کننده خون ، تقویت کننده حافظه و… استفاده میشد ، زیرا این ترکیب ، یک ترکیب معجزه گر بوده که بارها در کتاب های پزشکی قدیمی و طب سنتی ایرانی به آن اشاره شده است . این کنجد عسلی از مرغوب ترین و با کیفیت ترین مواد موجود تهیه شده است که حاوی عسل طبیعی و ارگانیک ، کنجد ایرانی با کیفیت درجه یک ، شکر سرخ و بادام زمینی می باشد .
مصرف گردو ، میوه ، سبزیجات و… به افزایش حافظه کمک میکند . اما ترکیب کنجد و عسل مادهای است که برای این منظور بسیار مفید بوده و متأسفانه کمتر کسی به آن توجه میکند.
نکته ای که در ابتدا باید به آن اشاره کنیم این است که شرینی این محصول از عسل بوده و به هیچ وجه از قند مصنوعی در آن استفاده نشده است برای افرادی که از محصولات دارای قند مصنوعی استفاده نمیکنند این یک پیشنهاد فوق العاده به شمار می رود و به دلیل اینکه در کنجی بار آبیش از شیرین کننده های طبیعی مثل شکر سرخ و عسل طبیعی استفاده شده این محصول برای افراد دیابتی نیز مناسب بوده و باعث افزایش قند خون نمی شود .
به حدی از کیفیت کنجی بار آبیش اطمینان خاطر داریم که بدون شک این این محصول می تواند با طعم خوشمزه خود در انواع مراسم ها به عنوان وسیله پذیرایی نیز مورد استفاده قرار بگیرد .این ترکیب طلایی چندین بیماری را به طور همزمان رد می کند ! می توان گفت مصرف این محصول برای افرادی که به تمرکز بالا نیاز دارند ضروری است.
کیفیت راز ماندگاری است ما نیز میدانیم تنها چیزی که طعم اسنک بار را بهتر می کند ، این است که بدانیم منصفانه و مسئولانه و با کیفیت ساخته شده و هدف ما نیز همین است ، ما پیشرفت قابل توجهه ای داشته ایم و تفاوت واقعی و پایداری را برای هزاران خانواده در سراسر ایران ایجاد کرده ایم و می دانیم که هنوز کارهای زیادی برای انجام دادن وجود دارد .
ما مشتاقانه به افرادی که از اسنک بار های ما حمایت کرده ، اهمیت می دهیم و برای کمک به شکوفایی آن ها تلاش می کنیم.
0 notes
Text
معرفی کافه کتاب های پاییتخت ایران
کافه کتاب های شهر زیبای تهران، میتوانند جایگزین خوبی برای کتاب خانه ها باشند؛ چون جوان پسند تر و خلوت تر هستند؛ که همین هم یک امتیاز محسوب می شود
در زمان قدیم، کافه کتاب ها فقط در پاییتخت بودند؛ ولی الان در بقیه شهر های ایران هم تعداد زیادی راه اندازی شده که نشان می دهد مردم با کتاب آشتی کرده اند
امیدوارم بتوانید با کافه کتاب ها ارتباط برقرار کنید. لطفا این مکان ها را به دوستان خود معرفی کنید؛ شاید استقبال کردند! اگر مشتاق کتاب خواندن در کافه کتاب ها هستید، در یک روز تعطیل به یک کافه کتاب بروید و کتابی که قبلا در خانه یا کتابخانه می خواندید، از این به بعد در این کافه ها بخوانید
1 note
·
View note
Text
همه چیز راجع به اسید استیک
کاربردهای صنعتی اسید استیک
اسید استیک یکی از مواد شیمیایی پرکاربرد در صنایع مختلف است. از جمله کاربردهای آن میتوان به تولید پلاستیکها، الیاف مصنوعی، و مواد شیمیایی دیگر اشاره کرد. همچنین در تولید رنگها و پوششها نیز نقش مهمی دارد.
تولید و فرآوری اسید استیک
تولید اسید استیک به روشهای مختلفی انجام میشود که شامل فرآیندهای شیمیایی و بیولوژیکی است. یکی از روشهای رایج تولید اسید استیک، اکسیداسیون اتانول است. همچنین، از فرآیندهای تخمیری نیز برای تولید این ماده استفاده میشود.
تأثیرات زیستمحیطی اسید استیک
استفاده از اسید استیک میتواند تأثیرات زیستمحیطی مختلفی داشته باشد. این ماده به راحتی در محیط تجزیه میشود و به عنوان یک ماده زیستتخریبپذیر شناخته میشود. با این حال، استفاده نادرست از آن میتواند به آلودگی آب و خاک منجر شود.
مقایسه اسید استیک با سایر اسیدهای آلی
اسید استیک در مقایسه با سایر اسیدهای آلی مانند اسید فرمیک و اسید پروپیونیک دارای خواص و کاربردهای منحصر به فردی است. این ماده دارای بوی تند و مزه ترش است و به عنوان یک حلال قوی در صنایع مختلف استفاده میشود.
نقش اسید استیک در صنایع غذایی
اسید استیک به عنوان یک افزودنی غذایی و نگهدارنده در صنایع غذایی استفاده میشود. این ماده به عنوان سرکه در تهیه انواع غذاها و سالادها کاربرد دارد و به عنوان یک ماده ضدعفونیکننده نیز مورد استفاده قرار میگیرد.
خواص شیمیایی و فیزیکی اسید استیک
اسید استیک دارای فرمول شیمیایی CH₃COOH است و به صورت مایع بیرنگ با بوی تند و مزه ترش وجود دارد. این ماده در آب به خوبی حل میشود و دارای نقطه جوش و نقطه ذوب مشخصی است که آن را برای استفاده در فرآیندهای شیمیایی مناسب میسازد.
تاریخچه و کشف اسید استیک
اسید استیک از زمانهای قدیم شناخته شده و مورد استفاده قرار گرفته است. این ماده برای اولین بار توسط دانشمندان باستانی از تخمیر مواد آلی به دست آمد و در طول تاریخ به عنوان یک ماده مهم در صنایع مختلف شناخته شده است.
ایمنی و نکات احتیاطی در استفاده از اسید استیک
استفاده از اسید استیک نیازمند رعایت نکات ایمنی خاصی است. این ماده میتواند باعث تحریک پوست و چشمها شود و باید با احتیاط و با استفاده از تجهیزات حفاظتی مناسب مورد استفاده قرار گیرد. همچنین، نگهداری و حمل و نقل آن باید با دقت انجام شود تا از هرگونه حادثه جلوگیری شود.
قیمت اسید استیک
قیمت اسید استیک بسته به خلوص، برند، و حجم خریداری شده متفاوت است. به عنوان مثال، قیمت اسید استیک گلاسیال در بازار ایران از حدود 85,000 تومان تا 2,900,000 تومان متغیر است12. برای اطلاع از قیمت دقیق و بهروز، میتوانید به سایتهای فروش مواد شیمیایی مراجعه کنید.
خرید اسید استیک
برای خرید اسید استیک، میتوانید به فروشگاههای آنلاین مواد شیمیایی مراجعه کنید. این فروشگاهها معمولاً انواع مختلف اسید استیک با خلوصها و بستهبندیهای مختلف را ارائه میدهند. همچنین، امکان مشاوره با کارشناسان و دریافت برگه آنالیز محصول نیز وجود دارد13.
0 notes
Text
گنج یابی، مجموعه عظیم نقشه های گنج و دفینه + آموزش دفینه یابی
در این مجموعه تمام اسناد و مدارک گنج و دفینه که از زمان قدیم تا به الان ثبت و نوشته شده است، موجود میباشد که شامل تمام شهر ها و روستاهای ایران میباشد به صورت مختصر میتوان به استان مازندران ، تهران ، آذربایجان ، گیلان ، گلستان و بسیاری از روستا ها و استان هایی دیگر میباشد.
در این مجموعه همچنین با ارزش ترین و گران قیمت ترین کتب آموزش گنج یابی و دفینه یابی گنجانده شده شده است از جمله از این کتاب ها مانند کتاب هایی همچون کتاب چشم طلایی ، کتاب اسرار و نشانه هایی دفینه ، جوغن ها و… در ادامه بیشتر آشنا خواهید شد.
مشاهده و دانلود رایگان کتاب اسناد گنج و دفینه در لینک زیر
مشاهده و دانلود کتاب آموزش دفینه یابی و گنج یابی در لینک زیر
0 notes
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۴۵
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۴۵ ۱۲۴۶- مرزبانی ایران و نخجوان۱۲۴۷- مرز اردبیل مرزبانی بیک باقلو۱۲۴۸- پاسگاه قدیم مرزی خانقاه استان اردبیل۱۲۴۹- فرماندهی انتظامی شهرستان ماسال۱۲۵۰- فرماندهی انتظامی سوسنگرد لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . پنجشنبه ۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ efshagar_rasu rasuyab 🔴 این…
View On WordPress
0 notes
Text
#خاطره. استوری کنید بچه های با معرفت سرداران
عزاداری بچه های سرداراباد سال 76 کی یادشه کامنت بذاره
#mehrdadrezaei3 #سردارآباد #سرداران #شوشتر #روبیکا #ایران #خوزستان #اهواز explore #کلیپ_جدید #قدیم
instagram
0 notes
Text
⭐ LITERALLY LIKE LIFE ⭐️
.
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
.
Ganjifa & As-Nas
ـ ( گنجیفه ) و ( آسناس ) از کهن ترین بازی با کارت است که پژوهشگران را به این نتیجه رسانده که خواستگاه بازی با کارت آنهم (به شکل امروزی) ایران است ـ
.
Poker
بدون شک بازی پوکر امروزی برگرفته از بازی آسناس است به طوریکه محققین آسناس را پدر بازی پوکر میدانند
.
قدرت امتیازی کارت ها تداعی کننده همان اساس طبقاتی دوران پادشاهی کهن ایران است که برای این بازی تا به امروز مانده است و ترتیب آن از این قرار است
آس - پادشاه - ملکه (بیبی) - سرباز - ناس(مردم ، رعیت)
اگرچه در چین هم بازی با کارت بوده اما در کارت های آنها چهره و شخصیت موجود نبوده
.
در دوران کهن ایران ، جنس کارت ها و ارزش نقاشی های روی آن ، خرید این ادوات را برای عموم ناممکن میکرد به گونه ای که فقط میان بعضی ثروتمندان و بخصوص دربار پادشاهی این مدل بازی ، گاهن انجام میشد
.
بعدها به خاطر علاقه ی شاه عباس بزرگ ( پنجمین شاه صفوی ) به بازی گنجیفه و ساده تر شدن روند تولید کارتها ، این بازی رونق بهتری در ایران کسب کرد و از آن گمنامی میان عموم در ایران باستان در آمد
اما در دوران شاه عباس دوم ( هفتمین شاه صفوی ) این بازی را قمار تشخیص دادند و ممنوع اش کردند
.
سرنوشت این مدل از بازی در دوره های بعدی ایران با فراز و نشیب های فراوان روبرو شد ( یکی حرام و یکی حلال میکرد ) تا اینکه بالاخره برای مدت زمان زیادی در ایران منسوخ شد اما این بازی از ایران راه خود را اول در هند و بعد به سرتاسر دنیا باز کرد و بعد از سفری طولانی در زمان ، دوبار�� به ایران بازگشت البته با همان حلال و حرام های ملا ها اما اینبار با نام پوکر
یاد سفره واژه کمبوجیه ( نام پدر کوروش بزرگ ) افتادم که وقتی به ایران برگشت ، شده بود کامبیز 😂
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
نوشته زیر فقط ( گمانه زنی ) هست از اینجانب در مورد واژه آس که با در کنار هم قرار دادن این 5 بند میتوان تا حدود زیادی پاسخ برخی از سوال ها را در مورد این واژه یافت
آس - ace - as
1 ـ
در کارت های بازی آسناس
با نگاه به نقاشی های کشیده شده روی کارت آس که هویت بشری ندارد و همگی دارند به نوعی مبارزگر یا مبارزه ای نمادین را به نمایش میگذارند ، بشود (واژه) آس را همان که در فرهنگ لغت معین چنین آمده ،
ـ [ دو سنگ گرد و مسطح بر هم نهاده که به وسیله آن غلات را آرد کنند. ] تعبیر کرد ـ
2 ـ
در بازی آسناس ، آس ارزش بالاتری را نسبت به بقیه کارت ها دارد چراکه نشان دهنده ی آرمان و نماد آن کشور ( همان خالهای بازی ♠♣♥♦) و پادشاه و مردمش است که برایش (( مبارزه )) میکنند
ـ [تلاش دو سنگ روی هم برای محصول آرد] ـ
آرد آن محصول با ارزش اما خُرد
3 ـ
به آسی که با آب کار میکند میگویم ( آسیآب > آسیاب )
و چون به اصطلاح از (( جنگو نبرد )) این دو سنگ به روی هم محصولی بسیار خُرد نیز بدست میآید ، در ادبیات فارسی هم از آس به مفهوم خُرد نیز تعبیر میشود
.
چند مثال از هر دو کاربرد :
می و معشوق را بگزین به عالم
جز این دیگر همه رزق است و ریواس
چه خواهم برد از دنیا به آخر
دلی پر حسرت و یک جامه کرباس
رفیقا جام می بر یاد من خور
که زیر آسیای غم شدم آس
از : سنایی
کو کس که چو بوده گشت نابوده نشد
وز آسِ سپهر سرنگون سوده نشد
از : عطار
زمانه چو عاجز نوازی کند
به تند اژدها ، مور بازی کند
در این آسیا دانه بینی بسی
به نوبت در آس افکند هرکسی
از : نظامی گنجوی
4 ـ
Etymology :
The word "ace" comes from the Old French word as (from Latin 'as') meaning 'a unit', from the name of a small Roman coin.
ـ علم اشتقاق لغات : ـ
کلمه
(ace)
از کلمه فرانسوی قدیم
as ( as از لاتین )
به معنای (یک واحد) گرفته شده است
که از نام یک سکه کوچک رومی گرفته شده است
.
این سکه اصطلاح خرد ترین سکه ی رایج در روم بوده
5 ـ
معانی کم کاربرد واژه
ace
در انگلیسی که (ذره کوچک) یا (ذره) یا (نقطه) است
.
⭐
حال شاید خودتان بتوانید نتیجه بگیرید چرا اصلا واژه آس در بازی با کارت موجود است و چرا بعدها به مرور به آن یک یا تک هم میگویند که خردترین است ( در میان اعداد ) اما با اینحال چرا ارزش بالاتری از شاه دارد
و چرا امروزه در زبان انگلیسی برخلاف ریشه اش که برگرفته از یک سکه ناچیز در روم بوده مفهوم ( خیلی عالی ) یا ( ممتاز ) را میرساند
ایران باستان ← روم باستان ← فرانسه قدیم ← انگلیسی
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
🧠
الان وقت این است که کمی باهم از فلسفه بازی پوکر یا همان آسناس خودمان بگوییم
1 ـ
در بازی پوکر درست است که در خارج از بازی ، هر ورق یک ارزش ذاتی دارد ، اما در داخل بازی است که ارزش واقعی آنها نمایان و مشخص میشود ، چه بسا یک برگ دو کنار دو بهتر از آس در کنار شاه است
درست مثل زندگی
2 ـ
نباختن روحیه و قوای جسمی یک اصل حیاتی در این بازی میباشد آنکه دست خوب دارد همیشه برنده نیست و بلعکس
درست مثل زندگی
3 ـ
اینکه چه وقت از یک دست بازی خارج شویم خود تضمین کننده دوباره بازی کردن دست های بیشتر است آنها که خیلی زود یا خیلی دیر خارج میشوند این روند را کوتاه میکنند و افسوس بعد آن دیگر فایده ای ندارد
درست مثل زندگی
4 ـ
میتوان تا آخرین لحظه امیدوار بود که یک برگ شاخص دست بازنده ای را تبدیل به یک دست برنده کند و بلعکس
درست مثل زندگی
5 ـ
حسرت در این بازی زمانی شکل میگیرد که
شما با آخرین حریف روبرو میشوید و قبل از رو شدن دست ها ادامه نمیدهید و از آن دست بازی خارج میشوید
اینجاست که هرگز نخواهید دانست به موقعه خارج شدید یا بی موقعه
فکر کردن به راه نرفته حسرت آور است
درست مثل زندگی
6 ـ
دست تان نه بد است نه عالی
اما سرمایه زیادی را تا اینجا در وسط گذاشته اید که برایتان خارج شدن از آن دست بازی را سخت میکند
حریف هم آخرین شرط را بر کل سرمایه تان بسته است و منتظر جواب شماست
اگر ادامه دهید و بازنده شوید همه چیز تان را از دست میدهید
اما اگر ادامه دهید و برنده شوید همه چیز را بدست آورده اید
تصمیم هولناک ، رسیدن به چنین دوراهیست
درست مثل زندگی
7 ـ
ـ برگرفته شده از فیلم : ـ
The Cincinnati Kid 1965
انجام یک حرکت اشتباه اما در یک زمان درست میتواند برایتان پیروزی به ارمغان آورد
و انجام یک حرکت درست اما در یک زمان اشتباه میتواند فاجعه بار باشد
درست مثل زندگی
8 ـ
شانس و مهارت هر دو موثرند در پیروزی نهایی ما ،
حتی آن هنگام که شانس مقدس برایتان ظهور کرده و به خیالتان مهارت دیگر حرفی برای گفتن ندارد ، این مهارت شما در کنترل بازیست که میتواند پیروزی دلچسب تر و پر بار تری را برایتان به ارمغال آورد
درست مثل زندگی
9 ـ
شانس و مهارت شما ، فقط یک طرف کفه ی ترازو ی برد و باخت در بازی پوکر است چراکه شانس و مهارت دیگران نیز در سرنوشت شما دخیل خواهد بود . پوکر یک بازی جمعیست
درست مثل زندگی
10 ـ
بلوف ها مشروع اند و تقلب ها نامشروع ، از اولی ارجمندی حاصل میشود و از دومی فرومایگی ، یکی هنر میخواهد و آن دیگری رذلـی
درست مثل زندگی
11 ـ
میتوان از سرگرمی بودن بازی پوکر به عنوان وجه معنوی پوکر آگاه بود اما تا مادامی که مادیات وارد آن نشود شما نمیتوانید بگویید در یک بازی پوکر حضور داشتین
در بازی پوکر با هر دو ی اینها سروکار داریم
درست مثل زندگی
12 ـ
تعادل بین سرگرمی و مادیات است که بازی پوکر را لذت بخش و مفید میکند
درست مثل زندگی
13 ـ
روی هر میز با هرکسی که بازی میکنی ، حد تعیین کن ، وگرنه اونا که چَبشون پُر هست ، چَپهات میکنن
درست مثل زندگی
14 ـ
پوکر ، بازی شیر یا خط نیست که یک سرش برد و سر دیگرش باخت باشد ، در پوکر طیفی از دست های مساوی هم وجود دارد (خالها♠♣♥♦هم ارزشاند)
درست مثل زندگی
15 ـ
( یک معنا از چند معنای این انیمیشن )
گاهی باخت نتیجه اشتباه نیست بلکه برآیند بلوف ورق هاست ، وبلعکس
درست مثل زندگی
16 ـ
دو آس در یک پاراگراف :
اینکه در بازی پوکر راز زنده ماندن در این است که چه چیز را دور بیاندازیم و چه چیز را نگه داریم فقط معطوف به برگ های یک دست بازی نمیشود بلکه برای برد ها و باخت هایمان نیز صدق میکند که باید بدانیم از آنها نیز چه چیزی را نگه داریم و چه چیزی را دور بیاندازیم برای بازی های بعدی
درست مثل زندگی
.
🤔 فعلا چیزی به ذهنم نمیرسه 😅
هرکی چیزی به فکرش رسید بنویسه 🤓
.
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
یک تعبیر دوپهلو و البته زیرکانه از شاعر در این شعر توجه من را به خودش جلب کرد و آن زمانی هست که میگوید:
[ و بهترین چیزی که میتوانی به آن امیدوار باشی این است که در خواب بمیری ]
وقتی در سطرهای بالاتر شعر ، صحبت از راز زنده ماندن ( بُردن و نباختن ) میکند
این را در کنار این باور بگذارید که
عموم مردم چنین باور دارند که اگر کسی در خواب بمیرد ، درد جان دادن که موجب ترس از مردن میشود را متوجه نمیشود گویی مرگ رخ نداده بلکه انتقال یک خواب به خوابی ابدیست آنهم به آرامی
اینستکه هر آنچه که ناخوشایند است اگر در خواب رخ دهد و ما از خواب بودن آن آگاه شویم از بار ناخوشایند آن چنان کاسته میشود که انگار رخ نداده
پس اگر مرگ اجتناب ناپذیر است بهتر است در خواب باشد تا متوجه آن نشویم
حال با توجه به این موضوعات
قمارباز ( مردن در خواب ) را بهترین چیز برای امید بستن به آن پیشنهاد میدهد البته با همان تعبیر دو پهلو در هر دو بازی ، یکی پوکر و دیگری زندگی
کنایه ای عامیانه از به وقوع نپیوستن چیزی وقتی میگویم : خوابش را ببینی که چنین شود
البته جدا از این شعر که چیز ناخوشایندی را حواله به خواب میدهد
گاه چنان بعضی خوشی ها قحط میشود که خواب دیدنش غنیمت میشود
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
Chris De Burgh : Spanish Train
ایده ای با محوریت پوکر آنهم در قطاری که مرموزانه در حال حرکت است ( استعاره ای از جریان زندگی ) تا آنجا که من میدانم اولین بار توسط (کریس دی برگ) در آهنگی به نام قطار اسپانیایی که در تاریخ نوامبر 1975 منتشر شد ، قبل از این ترانه آمده بود
جناب شلیتز به گفته خودش شعر قمار باز را در اوت 1976 زمانی که 23 سال داشت و چندی از مرگ پدرش نمیگذشت نوشت که البته دو سال هم طول میکشد تا در آلبوم موفق راجرز برای عموم منتشر شود
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
چرا قمارباز نصیحتش میکرد وقتی پشت میزبازی نشسته پولش را شمارش نکنه ؟
تعبیری از سخن فوتبالی ها که میگویند : تا داور سوت پایان را نزده گل ها را شمارش نکن
اینو بذار در کنار اینکه
کاسب ها هم میگن تا چک نقد نشده عدد روش پول نشده
خلاصه آنکه پول روی میز پوکر یه وعدهست ، بازی که تموم شد معلوم میشه چقدرش مُحَقق شده ، بنابراین هی با شمارش اون خودت را خوشحال و ناراحت نکن اینجوری فقط حواس و روان ت را از تنظیم خارج میکنی
پس آنچه در جریان بازی روی میز هست در اصل مال تو نیست ( تا مادامی که بازی ادامه داره ) که بخوای روش حساب باز کنی ، کل بازی ( معملات ) که تموم شد ، وقت هست که بفهمی چی به دست آوردی و چی از دست دادی
درست مثل زندگی
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
قصدم ساخت یک موزیک ویدیو نبود که تصاویر و موسیقی روایتگر هم باشند چیزی که معمولا ساخته میشود و خودم هم تجربه ساخت آنرا داشته ام
اینبار میخواستم ( تصویر ) ، داستان مستقل خودش را بگوید و ( صدا ) هم همینطور اما به هم ربط داشته باشند به طوریکه انیمیشن ، گذشته ی جریان اتفاق افتاده در آهنگ را نشان دهد و آهنگ هم در خود ، آگاهی از آینده ای داشته باشد که در زمان حال ، برای مخاطب روایت میکند
تا اینچنین بتوانیم این جریان موازیِ گذشته حال آینده ی (یک قصه) را در ( یک قاب ) تجربه کنیم
ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ.ـ
*️⃣ END - پایان *️⃣
.
.
.
#30ahchaleh#na_zzanin#ناظنین#DonSchlitz#kenny rogers#the gambler#Jack#کنی راجرز#قمارباز#Ace#King#Queen#Ganjifa#As Nas#mill#ناس#Poker#شاه#بی بی#سرباز#آس ناس#آس#پوکر#گنجیفه#LITERALLY LIKE LIFE#LIKE LIFE#texas hold 'em#texas holdem#hold 'em#holdem
1 note
·
View note
Text
راپل کار، شرکت پرشین راپل تمامی خدمات کار در ارتفاع را در سراسر ایران با بهترین قیمت و سریعترین زمان انجام می دهد. دسترسی با طناب استفاده حرفه ای از راپل برای انجام بازرسی، تعمیر و نگهداری و انواع دیگر کارها است. استفاده از راپل در محیط های صنعتی توسط کاوشگرانی که برای اولین بار از طناب در غارنوردی و کوه نوردی استفاده کردند، پیشگام شد و از آن زمان برای بسیاری از انواع مختلف کار استفاده شده است. برای دسترسی به مناطق غیرقابل دسترس، معمولاً از دسترسی با راپل همراه با تکنیک های مختلف کوهنوردی و البته تجهیزات ایمنی استفاده می شود. همچنین در محیطهای چالشبرانگیز یا خطرناک مانند فضاهای محدود، در محلهای کاری بالای آب، یا در فضاهای محدود داخل ساختمانها استفاده میشود و به افراد اجازه میدهد در ارتفاع ایمن و کارآمد و در عین حال اجتناب از موانع کار کنند. https://pichorolplaksang.com/1402/08/28/%d8%b1%d8%a7%d9%be%d9%84/ عکس قدیمی کوهنوردی راپل و کوهنوردی در قدیم بدون هیچ ابزاری بستن کارگاه راپل راپل در سال ۲۰۲۳ با جدیدترین تکنولوژی و امنیت فوق العاده بالا دسترسی طناب راپل چیست؟ هدف اولیه دسترسی با طناب این است که کارگران را قادر سازد به مکانهای صعب العبور بدون داربست، نماهای ساختمان یا سکوهای هوایی دسترسی داشته باشند. یک تکنسین دسترسی با طناب از طنابها برای فرود، صعود یا عبور از طنابها استفاده میکند در حالی که توسط یک مهار نگه داشته میشود، و گاهی اوقات از یک صندلی برای نشستن برای انجام کار دسترسی با طناب راپل نیز استفاده میکند. https://pichorolplaksang.com/1402/08/25/%D8%A7%D8%A8-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%86%D9%85%D8%A7/ دسترسی با طناب برای اولین بار برای کارهای صنعتی در دهه ۱۹۸۰ مورد استفاده قرار گرفت. از آن زمان، انجمنهای تجاری مانند IRATA (انجمن تجاری دسترسی با طناب صنعتی) و SPRAT (انجمن تکنسینهای حرفهای دسترسی به طناب) آن را ایجاد کردهاند و آن را به روشی آزمایششده و قابلاعتماد برای رساندن افراد به مکانهای صعب العبور برای انجام کار تبدیل کردهاند. این روزها، طیف گسترده ای از کارها و مشاغل دسترسی وجود دارد که شامل دسترسی با راپل است. به عنوان مثال، در بخش عمران، رایج ترین موارد استفاده از تمیز کردن، نگهداری و پشتیبانی نمای ساختمان است. https://pichorolplaksang.com/1402/08/24/%d9%be%db%8c%da%86-%d9%88-%d8%b1%d9%88%d9%84%d9%be%d9%84%d8%a7%da%a9-%d8%b3%d9%86%da%af-%d9%86%d9%85%d8%a7/ در بخشهای صنعتی، رایجترین کاربردها، آزمایشهای غیرمخرب است (که به سادگی به عنوان بازرسی مکانهایی که به هیچ عنوان به سادگی قابل دسترس نیست نیز شناخته میشود). برای الزامات ایمنی دسترسی به طناب، تکنسینهای طناب معمولاً از چند جای مختلف استفاده میکنند تا اطمینان حاصل کنند که در صورت خرابی بخشی از تجهیزاتشان همچنان ایمن خواهند بود.
0 notes
Text
رنی کوٹ
رنی کوٹ 62 کلومیٹر پر پھیلا ہوا دنیا کا بڑے قلعوں میں سے ایک قلعہ ہے۔ کراچی سے پانچ سو بائیس کلومیٹرز کے فاصلے پر، دادو کی جانب سفر کرتے ہوئے راستے میں ایک چھوٹا قصبہ آتا ہے، جس کا نا م سن ہے۔ اس سے تھوڑا آگے بائیں طرف مڑتے ہوئے تقریبا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر رنی کوٹ نظر آتا ہے۔ سندھ کے دیگر قلعے مختلف مٹیریل سے بنے ہیں۔ مثال کے طور پر مٹی کی پکی اینٹیں اور پتھر وغیرہ مگر یہ کوٹ مقامی پتھر سے بنا ہوا ہے، جس میں چونا، چیرولی اور مقامی پتھر استعمال کیا گیا ہے۔ اس کوٹ میں اندر تین چھوٹے قلعے بھی موجود ہیں جن میں میری کوٹ، شیر گڑھ اور موہن کوٹ شامل ہیں۔ اس کے درمیان سے ایک برساتی نالہ گذرتا ہے، جس میں چشمے کا پانی بھی شامل ہے۔ جس کو ”نئیں” کہا جاتا ہے۔ سندھی میں” نئیں” کا مطلب برساتی نالہ ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کا نام رنی کوٹ پڑا۔ رنی کا مطلب ہے بہتا ہوا پانی۔ گرد واطراف میں یہاں کے گبول، رستمانی اور کھوسہ رہائش پذیر ہیں، جو کھیتی باڑی کا کام کرنے کے ساتھ مویشی پالتے ہیں۔ شہر کی زندگی سے دور یہ ایک پرسکون تفریحی مقام ہے، جہاں جا کر انسان تازہ دم ہو جاتا ہے۔ شہر کی آلودہ ہوا سے دور یہاں کی فریش ہوا میں سانس لینے کا لطف ہی الگ ہے۔ ایک کھلی جگہ آپ کا استقبال کرے گی۔
آپ سیڑھیوں پر چڑھ کر اوپر جائیں گے تو دور آسمان کے مٹیالے اور نیلے رنگ خوش آمدید کہیں گے۔ ہوا خوشگوار تھی اور اس کا جھونکا مقامی جھاڑیوں اور جنگلی پودوں کی خوشبو ساتھ لے کر آتا۔ اس قدامت میں ایک عجیب سحر تھا۔ میں فقط یہ سوچ رہی تھی کہ یہ کوٹ کس نے تعمیر کروایا ہو گا۔ اور وہ بھی ایک دور افتادہ جگہ پر۔ نامورآرکیلوجسٹ اشتیاق انصاری نے اپنی کتاب سندھ کے کوٹ اور قلعہ میں واضح تحریر کیا ہے کہ ��’اس قلعے کے قریب جاتے ہی طلسماتی کشش آپ کو گھیر لیتی ہے۔ یہ قلعہ سحرانگیز، پراسرار اور افسانوی داستان جیسا دکھائی دیتا ہے۔ کوٹ کے اند بڑی فصیلیں ہیں اور ان پر برج بنے ہوئے ہیں۔ چونکہ یہ قلعہ پہاڑ پر تعمیر کیا گیا ہے، لہٰذا اوپر جانے کے لیے اونچی سیڑھیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ کوٹ کے اندر کنواں اور تالاب موجود ہیں۔ گائیڈ نے بتایا کہ ساسانی سلطنت جو فارس (موجودہ ایران) میں 622 غ سے 156 تک قائم رہی۔ ممکن ہے کہ حملہ آوروں سے بچنے کے لیے یہ قلعہ تعمیر کیا گیا ہو، یہ قلعہ کسی معمے سے کم نہیں ہے۔ ہم لوگ جیسے جیسے کوٹ کو دیکھتے گئے تجسس بڑھتا رہا کہ آخر اس کوٹ کے خالق کو اس کی تعمیر کا خیال کیسے آیا ہو گا۔ اس کی تعمیر کے حوالے سے کئی مفروضے تخلیق کیے گئے ہیں۔
رنی کوٹ پر سندھ کے محقق بدر ابڑو نے بھی کتاب لکھی ہے۔ دوسرے محققین بھی رنی کوٹ پر کام کرتے رہے ہیں، اگر قبل مسیح کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو قلعے کی تعمیر کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اسے یونانی، ساسانی اور کچھ محقق اسے ٹالپر دور سے منسوب کرتے ہیں۔ جب کہ ’’ سائرس اعظم’’کا نام بھی لیا جاسکتا ہے۔ سائرس کا اصلی نام گورد یا کورش تھا اور عبرانی میں اس کا تلفظ خورس بتایا جاتا ہے۔ بسیار ارمیا اور دانیال کے صحائف میں جابجا اس نام کا ذکر آیا ہے۔ عربی میں خسرو یا خیسرو کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا پارسی نام چیہ تھا۔ یہ قدیم فارس (ایران) کا عظیم شہنشاہ تھا۔ جس کا عروج قبل مسیح 955 سے 530 تک رہا۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے فاتحین میں ہوتا ہے۔ اس نے غیر معمولی شجاعت کے باعث ایک امیر سے ترقی کرتے ہوئے شہنشاہوں کی صف میں جگہ پیدا کی۔ اس نے تین بڑی سلطنتوں میڈیا، لیڈیا اور بابل کو زیر کر کے فارس کی چھوٹی ریاست کو عظیم الشان سلطنت میں بدل دیا۔ جو کورش کے حکومت کے خاتمے تک، سلطنت ایشیائے، کوچک اور اناطولیہ سے لے کر دریائے سندھ تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے بعد، اس نے دریائے سیحوں (سندھ) اور دریائے جہوں کے درمیانی علائقے صغدیہ کو فتح کیا، یوں ان کی سلطنت ماورالنہر اور ہندوکش تک پھیل گئی۔
ممکن ہے کہ دی گریٹ وال آف سندھ (رنی کوٹ) سائرس اعظم یعنی کورش اعظم نے تعمیر کا حکم دیا ہو، بہرکیف اس کوٹ کی تعمیر ایک حیرت انگیز تخلیق ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد قلعہ ہے، جو اپنی بناوٹ، محل وقوع اور تاریخی تناظر میں ایک شہ پارہ ہے۔ کسی دور میں کہا جاتا تھا کہ یہاں پریاں آتی ہیں، لہٰذا اس کا نام پریوں کا تڑ پڑگیا۔ یعنی پریوں کا تالاب۔ وہاں پریاں تو نظر نہیں آئی مگر لینڈ اسکیپ خوبصورت تھا۔ خاموش اور باوقار۔ نیلے آسمان کے نیچے پہاڑ ماضی کی بھول بھلیوں میں گم تھے۔ اس کوٹ کے ارد گرد آبادی نہیں ہے۔ یہ بالکل الگ تھلگ اپنے وجود میں انفرادیت کا حامل ہے۔ یہاں کئی پوشیدہ غاریں ہیں۔ جن پر سائینٹیفک انداز میں کام ہونا چاہیے۔ آرکیالوجسٹ و انتھروپالوجسٹ اس پر مزید کام کریں۔ اس کوٹ کی بلند چوٹی کا نام ہنج چوٹی ہے، جو سطح سمندر سے دو ہزار فٹ بلند ہے۔ ہنج یعنی ہنس پرندہ ہے۔ میری دوست جو اس جگہ ہر موسم میں وزٹ کرتی رہی ہے اس کے بقول یہاں سورج ڈوبنے کا منظر حسین ہوتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس جگہ پورے چاند کی رات کا منظر بھی خواب ناک ہو گا۔
میرے خیال میں نوجوانوں میں تاریخ کا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ وقت میں نوجوان تاریخ سے ناواقف ہیں۔ سندھ کی تاریخ کے مختلف ادوار میں منفرد رنگ ملتے ہیں۔ یہاں مستقل گائیڈ مقرر ہونا چاہیے۔ بڑے شہروں سے ٹورسٹ بسیں چلنی چاہئیں تاکہ لوگ اس حیرت انگیز کوٹ کو دیکھ سکیں۔ حالیہ سیلاب نے اس کوٹ کو جو نقصان پہنچایا ہے مگر انڈومینٹ فنڈ ٹرسٹ اس کوٹ کی بحالی کا کام کروا رہے ہیں۔ قلعے کو عالمی معیار کے مطابق محفوظ کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے آثار قدیمہ کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ یہاں پر دنیا کے جدید قلعوں کی طرح سہولیات ہونی چاہئیں تاکہ آنیوالے لوگ یہاں رک کر آرام سے قلعے کو وزٹ کرسکیں۔
بلقیس سکندر
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
روسری زنانه یکی از پوششهای شناخته شده در دنیا است که موی سر را میپوشاند. البته استفاده از روسری فقط برای حجاب نیست از روسری میتوان عنوان اکسسوری نیز استفاده کرد. در موارد دیگری ممکن است خانم ها در سراسر دنیا برای محافظت سر و موها در فصل سرما نیز از روسری استفاده نمایند. به طور ساده روسری یک پارچه سه گوش یا چهار گوش است که معمولا خانمها برای پوشاندن سر و گردن استفاده میکنند. خرید روسری یکی از آیتمهای اصلی و جذاب برای بانوان در کشور ایران محسوب میشود که در قدیم تنوع زیادی نداشت.
روسری زنانه چیست؟
همان طور که در مقدمه ذکر شد روسری پارچهای سه گوش یا چهار گوش است که برای پوشاندن سر و گردن مورد استفاده خانمها قرار میگیرد. بیشتر روسریها به صورت مربعی تولید میشوند تا در فرم بستن، میزان کوچک یا بزرگی و.. ابتکار عمل داشت و میتوانید به صورت مثلثی نیز تا بزنید. خرید روسری زنانه فقط برای داشتن حجاب خلاصه نمیشود، بلکه برخی افراد با خرید روسری زنانه برای محافظت از سرما و گرما به عنوان اکسسوری در استایل خود نیز استفاده میکنند. مدل های روسری جدید انواع مختلفی داشته و در جنسهای مختلف و همچنین طرحهای متنوعی تولید میشود که هر کدام با توجه به موقعیت میتواند کاربردهای مختلف داشته باشد.
0 notes
Text
دانلود کتاب سر المکتوم در باب تسخیر کواکب و نجوم
کتاب سر المکتوم نوشته فخری رازی رحمت الله علیه میباشد در با علم نجوم و تسخیر کواکب میباشد علم نجوم یکی از علومی است از قدیم الایام مورد توجه داشنشمندان زمانه خود قرار گرفته است و داشنمندان قدیم به علوم و راز هایی بسیار از حرکت ستارگان ، نحوه قرار گیری آن ها آینده و حال یک شخص یا دنیا را پیشبینی میکردند کتاب سر المکتوم یکی از کتاب هایی از که در راز هایی فراوانی در خود دارد این راز های فراوانی در مورد تسخیر کواکب و نجوم دارد
دانلود کتاب در لینک زیر
دانلود کتاب https://spiritual777.ir/downloads/the-book-of-sir-al-maktoum/
نجوم چیست,نجوم شناسی,نجومی,نجوم به انگلیسی,نجوم به زبان ساده,نجوم در جدول,نجوم و فضا,نجوم طب,نجومی یعنی چه,نجوم برای کودکان,نجوم و اختر فیزیک,نجوم کروی,نجوم دینامیکی,نجوم در قرآن,نجوم ایران کواکبیان,کواکب یعنی چه,کواکبی,کواکب هفتگانه,کواکبیان کیست,کواکبیان اهل کجاست,کواکب بلال,کواکبیان گیلاس,کواکب روزهای هفته,کواکبیان مجلس,کواکب الدریه,کواکب در قرآن,کواکب در علوم غریبه,کواکب سیاره,کواکب هفته
1 note
·
View note