#Rani Kot Fort
Explore tagged Tumblr posts
risingpakistan · 10 months ago
Text
رنی کوٹ
Tumblr media
رنی کوٹ 62 کلومیٹر پر پھیلا ہوا دنیا کا بڑے قلعوں میں سے ایک قلعہ ہے۔ کراچی سے پانچ سو بائیس کلومیٹرز کے فاصلے پر، دادو کی جانب سفر کرتے ہوئے راستے میں ایک چھوٹا قصبہ آتا ہے، جس کا نا م سن ہے۔ اس سے تھوڑا آگے بائیں طرف مڑتے ہوئے تقریبا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر رنی کوٹ نظر آتا ہے۔ سندھ کے دیگر قلعے مختلف مٹیریل سے بنے ہیں۔ مثال کے طور پر مٹی کی پکی اینٹیں اور پتھر وغیرہ مگر یہ کوٹ مقامی پتھر سے بنا ہوا ہے، جس میں چونا، چیرولی اور مقامی پتھر استعمال کیا گیا ہے۔ اس کوٹ میں اندر تین چھوٹے قلعے بھی موجود ہیں جن میں میری کوٹ، شیر گڑھ اور موہن کوٹ شامل ہیں۔ اس کے درمیان سے ایک برساتی نالہ گذرتا ہے، جس میں چشمے کا پانی بھی شامل ہے۔ جس کو ”نئیں” کہا جاتا ہے۔ سندھی میں” نئیں” کا مطلب برساتی نالہ ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کا نام رنی کوٹ پڑا۔ رنی کا مطلب ہے بہتا ہوا پانی۔ گرد واطراف میں یہاں کے گبول، رستمانی اور کھوسہ رہائش پذیر ہیں، جو کھیتی باڑی کا کام کرنے کے ساتھ مویشی پالتے ہیں۔ شہر کی زندگی سے دور یہ ایک پرسکون تفریحی مقام ہے، جہاں جا کر انسان تازہ دم ہو جاتا ہے۔ شہر کی آلودہ ہوا سے دور یہاں کی فریش ہوا میں سانس لینے کا لطف ہی الگ ہے۔ ایک کھلی جگہ آپ کا استقبال کرے گی۔
Tumblr media
آپ سیڑھیوں پر چڑھ کر اوپر جائیں گے تو دور آسمان کے مٹیالے اور نیلے رنگ خوش آمدید کہیں گے۔ ہوا خوشگوار تھی اور اس کا جھونکا مقامی جھاڑیوں اور جنگلی پودوں کی خوشبو ساتھ لے کر آتا۔ اس قدامت میں ایک عجیب سحر تھا۔ میں فقط یہ سوچ رہی تھی کہ یہ کوٹ کس نے تعمیر کروایا ہو گا۔ اور وہ بھی ایک دور افتادہ جگہ پر۔ نامورآرکیلوجسٹ اشتیاق انصاری نے اپنی کتاب سندھ کے کوٹ اور قلعہ میں واضح تحریر کیا ہے کہ ’’اس قلعے کے قریب جاتے ہی طلسماتی کشش آپ کو گھیر لیتی ہے۔ یہ قلعہ سحرانگیز، پراسرار اور افسانوی داستان جیسا دکھائی دیتا ہے۔ کوٹ کے اند بڑی فصیلیں ہیں اور ان پر برج بنے ہوئے ہیں۔ چونکہ یہ قلعہ پہاڑ پر تعمیر کیا گیا ہے، لہٰذا اوپر جانے کے لیے اونچی سیڑھیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ کوٹ کے اندر کنواں اور تالاب موجود ہیں۔ گائیڈ نے بتایا کہ ساسانی سلطنت جو فارس (موجودہ ایران) میں 622 غ سے 156 تک قائم رہی۔ ممکن ہے کہ حملہ آوروں سے بچنے کے لیے یہ قلعہ تعمیر کیا گیا ہو، یہ قلعہ کسی معمے سے کم نہیں ہے۔ ہم لوگ جیسے جیسے کوٹ کو دیکھتے گئے تجسس بڑھتا رہا کہ آخر اس کوٹ کے خالق کو اس کی تعمیر کا خیال کیسے آیا ہو گا۔ اس کی تعمیر کے حوالے سے کئی مفروضے تخلیق کیے گئے ہیں۔
Tumblr media
رنی کوٹ پر سندھ کے محقق بدر ابڑو نے بھی کتاب لکھی ہے۔ دوسرے محققین بھی رنی کوٹ پر کام کرتے رہے ہیں، اگر قبل مسیح کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو قلعے کی تعمیر کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اسے یونانی، ساسانی اور کچھ محقق اسے ٹالپر دور سے منسوب کرتے ہیں۔ جب کہ ’’ سائرس اعظم’’کا نام بھی لیا جاسکتا ہے۔ سائرس کا اصل�� نام گورد یا کورش تھا اور عبرانی میں اس کا تلفظ خورس بتایا جاتا ہے۔ بسیار ارمیا اور دانیال کے صحائف میں جابجا اس نام کا ذکر آیا ہے۔ عربی میں خسرو یا خیسرو کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا پارسی نام چیہ تھا۔ یہ قدیم فارس (ایران) کا عظیم شہنشاہ تھا۔ جس کا عروج قبل مسیح 955 سے 530 تک رہا۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے فاتحین میں ہوتا ہے۔ اس نے غیر معمولی شجاعت کے باعث ایک امیر سے ترقی کرتے ہوئے شہنشاہوں کی صف میں جگہ پیدا کی۔ اس نے تین بڑی سلطنتوں میڈیا، لیڈیا اور بابل کو زیر کر کے فارس کی چھوٹی ریاست کو عظیم الشان سلطنت میں بدل دیا۔ جو کورش کے حکومت کے خاتمے تک، سلطنت ایشیائے، کوچک اور اناطولیہ سے لے کر دریائے سندھ تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے بعد، اس نے دریائے سیحوں (سندھ) اور دریائے جہوں کے درمیانی علائقے صغدیہ کو فتح کیا، یوں ان کی سلطنت ماورالنہر اور ہندوکش تک پھیل گئی۔ 
Tumblr media
ممکن ہے کہ دی گریٹ وال آف سندھ (رنی کوٹ) سائرس اعظم یعنی کورش اعظم نے تعمیر کا حکم دیا ہو، بہرکیف اس کوٹ کی تعمیر ایک حیرت انگیز تخلیق ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد قلعہ ہے، جو اپنی بناوٹ، محل وقوع اور تاریخی تناظر میں ایک شہ پارہ ہے۔ کسی دور میں کہا جاتا تھا کہ یہاں پریاں آتی ہیں، لہٰذا اس کا نام پریوں کا تڑ پڑگیا۔ یعنی پریوں کا تالاب۔ وہاں پریاں تو نظر نہیں آئی مگر لینڈ اسکیپ خوبصورت تھا۔ خاموش اور باوقار۔ نیلے آسمان کے نیچے پہاڑ ماضی کی بھول بھلیوں میں گم تھے۔ اس کوٹ کے ارد گرد آبادی نہیں ہے۔ یہ بالکل الگ تھلگ اپنے وجود میں انفرادیت کا حامل ہے۔ یہاں کئی پوشیدہ غاریں ہیں۔ جن پر سائینٹیفک انداز میں کام ہونا چاہیے۔ آرکیالوجسٹ و انتھروپالوجسٹ اس پر مزید کام کریں۔ اس کوٹ کی بلند چوٹی کا نام ہنج چوٹی ہے، جو سطح سمندر سے دو ہزار فٹ بلند ہے۔ ہنج یعنی ہنس پرندہ ہے۔ میری دوست جو اس جگہ ہر موسم میں وزٹ کرتی رہی ہے اس کے بقول یہاں سورج ڈوبنے کا منظر حسین ہوتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس جگہ پورے چاند کی رات کا منظر بھی خواب ناک ہو گا۔
میرے خیال میں نوجوانوں میں تاریخ کا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ وقت میں نوجوان تاریخ سے ناواقف ہیں۔ سندھ کی تاریخ کے مختلف ادوار میں منفرد رنگ ملتے ہیں۔ یہاں مستقل گائیڈ مقرر ہونا چاہیے۔ بڑے شہروں سے ٹورسٹ بسیں چلنی چاہئیں تاکہ لوگ اس حیرت انگیز کوٹ کو دیکھ سکیں۔ حالیہ سیلاب نے اس کوٹ کو جو نقصان پہنچایا ہے مگر انڈومینٹ فنڈ ٹرسٹ اس کوٹ کی بحالی کا کام کروا رہے ہیں۔ قلعے کو عالمی معیار کے مطابق محفوظ کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے آثار قدیمہ کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ یہاں پر دنیا کے جدید قلعوں کی طرح سہولیات ہونی چاہئیں تاکہ آنیوالے لوگ یہاں رک کر آرام سے قلعے کو وزٹ کرسکیں۔
بلقیس سکندر 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
khuzemataqi-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
Ranikort fort Wall of Sindh. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . #ranikot #wall #wallofsindh #desert #desertlife #travler #travlerlife #canon #khuzemataqi #canonlences #native #canoncamera #canonphotography #nikon #natgeonature #natgeotravel #natgeoworld #natgeopakistan #natgeo #natgeocreative #natgeopitcture #natgeoyourshot #instawork #instaphoto #instaphoto #instashot #photograperthing #photographerlife #photographerlife (at Rani Kot - رني ڪوٽ) https://www.instagram.com/p/Btx838ZD_k8/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=7tzqvj20ikmm
0 notes
pakistank2 · 14 years ago
Video
youtube
RaniKot Fort, Great Wall of Sindh, Pakistan
The Great Wall of Sindh also known as Deware Sindh in sindhi language is the world's largest fort with a circumference of about 26 km or 16 miles. Since 1993, it has been on the list of tentative UNESCO World Heritage Sites. It is located in the Kirthar Range, about 30 km southwest of Sann, in Jamshoro District, Sindh, Pakistan. It is approximately 90 km north of Hyderabad.
The original purpose and architects of Ranikot Fort are unknown. Some archaeologists attribute it to Arabs, or possibly built by a Persian noble under the Abbasids by Imran Bin Musa Barmaki who was the Governor of Sindh in 836 CE. Others have suggested a much earlier period of construction attributing to at times the Sassanians Persians and at times to the Greeks. Despite the fact that a prehistoric site of Amri is nearby, there is no trace of any old city inside the fort and the present structure has little evidence of prehistoric origins.
Currently, only the Gabol Baloch tribe occupies the area within Ranikot.
0 notes
khuzemataqi-blog · 6 years ago
Video
rani kot . the area of mountains . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . #timelapse #timelapseart #mountainlife #fort #canon #canonlences #nikon #canoncamera #travler #travlerlife #travel #natgeotravel #natgeoworld #natgeocreative #natgeopakistan #natgeopitcture #natgeoyourshot #natgeophotographers #instawork #instaphoto #instaart #instashot #khuzemataqi #trip #expidition #alliancefrancaisedekarachi (at Rani Kot - رني ڪوٽ)
0 notes