#آئینی بینچ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 23 days ago
Text
پشاور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کا معاملہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
(24نیوز)پشاور ہائیکورٹ میں جج کی تعیناتی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔ ججز کی تعیانی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ پشاور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں نیا آئینی بینچ بنے گا،اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کمیشن کے 2 ارکان بینچ کا حصہ ہیں وہ کیسے کیس سن سکتے…
0 notes
sunonews · 15 days ago
Text
0 notes
googlynewstv · 17 days ago
Text
سپریم کورٹ کےآئینی بینچ نے مظاہرعلی نقوی کی شوکازنوٹس کےخلاف درخواست خارج کردی
سپریم کورٹ کےآئینی بینچ نے مظاہرعلی نقوی کی شوکازنوٹس کےخلاف درخواست خارج کردی۔ مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کےخلاف درخواست پر سماعت 7 رکنی آئینی بینچ نےکی۔ مظاہر علی نقوی کےوکیل سعد ہاشمی کا کہنا تھا میرا اپنے مؤکل سےرابطہ نہیں ہوسکا، عدالت موکل سےرابطے اور ہدایات کے لیےمہلت دے۔ پشاور ہائی کورٹ : سلمان اکرم راجہ کی 3 جنوری تک راہداری ضمانت منظور   جسٹس محمد علی مظہر کہنا تھا کیس میں کوئی نئی…
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
ہینڈ آؤٹ
پنجاب حکومت کا صوبہ بھر کی بار ایسویسی ایشنز کے وکلاء کے مسائل کو حل کرنے کا مشن جاری ہے
صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ کی دعوت پر چھ بار ایسویسی ایشنز کے صدور و جنرل سیکرٹریز کی لاہور آمد
حکومت کو جمہوری انداز میں 26 ویں آئینی ترمیم پاس کروانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔صدور و جنرل سیکرٹری بار ایسویسی ایشنز
پنجاب حکومت صوبہ بھر کی بار میں خواتین وکلاء کیلئے ڈے کیئر سنٹر کا قیام کررہی ہے۔وز��ر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ
وکلاء کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ
آپ کا نمائندہ بن کر وزیر اعلیٰ پنجاب سے بات کروں گا۔ ملک صہیب احمد بھرتھ
لاہور ()24 اکتوبر:2024پنجاب حکومت کا صوبہ بھر کی بار ایسویسی ایشنز کے وکلاء کے مسائل کو حل کرنے کا مشن تیزی سے جاری۔ اسی حوالے سے صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ کی دعوت پر چھ بار ایسویسی ایشنز کے صدور و جنرل سیکرٹریز نے وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد بھرتھ اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون خالد رانجھا سے ملاقات کی۔ ملتان سے صدر عمران خاکوانی، نارووال سے صدر محمد ابراہیم، منڈی بہاوالدین سے ماریض رانا، فیصل آباد سے صدر میاں انوارلحق، گوجرانوالہ سے صدر عامر منیر اور سرگودھا سے محسن شاہ ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ملاقات میں بار ایسویسی ایشنز کے جنرل سیکرٹریز، سیکرٹری قانون پنجاب بلال احمد لودھی نے بھی شرکت کی۔بارز کے صدور وجنرل سیکرٹری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت کو جمہوری انداز میں 26 ویں آئینی ترمیم پاس کروانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔آئینی ترمیم سے کسی کو مسئلہ ہے تو وہ دوتہائی اکثریت اسمبلی میں لے آئے۔جمہوری انداز میں 26 ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانا ایک مکمل جمہوری عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔صدور و جنرل سیکرٹری نے اس موقع پر چیمبر کی تعمیر کی جگہ، پارکنگ، ینگ لائرز کے لئے پروگرام، جوڈیشل کمپلیکس کی ری ویمپنگ، فیصل اباد، سرگودھا و دیگر ڈویژن میں ہائی کورٹ کے بینچ کے مسائل کا فوری حل کا بھی مطالبہ کیا۔صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آئینی کے ترمیم سے عوام الناس کے لئے آسانی پیدا ہو گی۔پنجاب حکومت صوبہ بھر کی بار میں خواتین وکلاء کیلئے ڈے کیئر سنٹر کا قیام کررہی ہے۔وکلاء کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ بار ایسویسی ایشنز کے ساتھ تعاون کرے گی۔تمام بار ایسوسی ایشنز بھی آپس میں مربوط رابطہ رکھیں۔ صوبائی وزیر قانون کا کہناتھا کہ گوجرانوالہ میں جوڈیشل اکیڈمی کا قیام خوش آئند ہے۔پنجاب حکومت وکلاء کے مسائل کو حل کرنے کے لئے لائحہ عمل بنا رہی ہے۔آپ کا نمائندہ بن کر وزیر اعلیٰ پنجاب سے بات کروں گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب ترجیحی بنیادوں پر وکلاء کے مسائل کو حل کرنا چاہتی ہیں۔ ملاقات میں نارووال اور منڈی بہاولدین بارز کو پنجاب حکومت کی جانب سے پچاس پچاس لاکھ،گوجرانوالہ، سرگودھا بار کو ایک،ایک کروڑ کے چیک دیئے گئے اور ملتان اور فیصل آباد بار کو ایک، ایک کروڑ کے چیک دیئے گئے
0 notes
emergingpakistan · 2 months ago
Text
چھبیسویں آئینی ترمیم منظور، کیا طوفان ٹل چکا ہے؟
Tumblr media
کیا طوفان ٹل چکا ہے؟ یہ تو ہمیں آنے والے دن بتائیں گے۔ بلآخر حکومتی اتحاد کے متنازع آئینی پیکج کو سینیٹ نے منظور کر لیا جس کے ساتھ ہی اس کی شقوں پر ہفتوں سے جاری بحث اور مذاکرات بھی اپنے اختتام کر پہنچے۔ جس لمحے یہ اداریہ لکھا جارہا تھا اس وقت قومی اسمبلی سے اس آئینی پیکج کی منظوری لینا باقی تھی ۔ اس سے پہلے ترامیم کو منظور کروانے کی ناکام کوشش کے بعد، کل جو مسودہ پیش کیا گیا وہ پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک تبدیل شدہ تھا۔ حتیٰ کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جس نے ترامیم کے لیے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کر کے تجاویز فراہم کرنے کے اہم موقع کو گنوا دیا، اس نے بھی اعتراف کیا کہ یہ آئینی مسودہ ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے مسودے سے ’قدرے بہتر‘ ہے۔  سینیٹ میں پارٹی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے اس ’کامیابی‘ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کاوشوں کی تعریف کی، البتہ انہوں نے ججوں کے انتخاب اور اعلیٰ عدلیہ میں اہم تقرریوں کے نئے عمل پر اپنی پارٹی کے تحفظات کو برقرار رکھا۔
Tumblr media
گزشتہ شب پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے جانے والے بل میں 22 ترامیم شامل تھیں جوکہ گزشتہ ماہ پیش کیے جانے والے مسودے میں 50 شقوں سے نصف سے بھی کم ہیں۔ یہ تبدیل شدہ مسودہ کافی حد تک قابلِ قبول تھا جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ کا عمل چند دن بعد کیا جاتا تو وہ بھی اس میں حصہ لیتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ انہیں چند معاملات کے حوالے سے جیل میں قید اپنے پارٹی قائد سے مشاورت کرنے کی ضرورت تھی۔ مسودے کے حوالے سے سب سے پہلا خیال یہی تھا کہ ترامیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کو متنازع بنا دیتیں کیو��کہ یوں اس عمل میں حکومت کا کردار اہم ہوجاتا۔ عدالت عظمیٰ کے اندر اور ریاست کی مختلف شاخوں میں طویل عرصے سے جاری تنازعات اور تقسیم کے درمیان، ان آئینی ترامیم کی وجہ سے حکومت اور عدلیہ میں مزید ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ اب وکلا برادری اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
ایک خدشہ جو بدستور موجود ہے وہ یہ ہے کہ حکمران اتحاد نئے ’آئینی بینچ‘ میں اپنی پسند کے ججوں کی تقرری کے لیے ترامیم کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا وہ اپنے ’ہم خیال‘ جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کرنے کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ شاید تحریک انصاف کو ان ترامیم کے بنیادی مخالف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری زیادہ سنجیدگی سے لینی چاہیے تھی۔ انہیں عمل کو ’منصفانہ‘ بنانے کے لیے متبادل خیالات یا تجویز کردہ تبدیلیاں پیش کرنی چاہیے تھیں۔ اگر پی ٹی آئی کی تجاویز مسترد بھی ہو جاتیں تب وہ کم از کم یہ دعویٰ کر سکتے تھے کہ انہوں نے دیگر آپشنز پیش کیے تھے۔ تاہم یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرتی لیکن اس کے لیے انہیں کئی دن یا ہفتے لگ جاتے لیکن انہیں یہی راستہ چُننا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے حکومت نے ایک سخت ڈیڈلائن مقرر کی جس میں رہ کر انہوں نے ترامیم سے متعلق کام کیا جو کہ شاید اس لیے تھا کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں ہونے والی بڑی تبدیلی سے قبل وہ اس معاملے کو نمٹا دیں۔ تاہم ابھی ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے سے متعلق کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر فوری حکم امتناع کی جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست مسترد
سپریم کورٹ نے جسٹس مظاہر نقوی کی حکم امتناع فوری دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف آئینی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی خصوصی بینچ کا حصہ ہیں۔ عدالت نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کنندگان کو فریق بنانے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
airnews-arngbad · 2 years ago
Text
آکاشوانی اورنگ آباد‘ علاقائی اُردو خبریں: بتاریخ: 02 مئی 2023‘ وقت: صبح 09:00 تا 09:10
 ::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ 63 واں یومِ مہاراشٹر جوش و خروش سے منایا گیا؛ مراٹھواڑہ میں بھی پرچم کشائی۔
٭ وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں ریاست بھر میں ”اپنا دواخانہ“ اور شہری صحت مراکز کا افتتاح۔
٭ طلاق کیلئے چھ ماہ کا انتظار ختم کرنے کا عدالت ِ عظمیٰ کو اختیار؛ آئینی بینچ کا فیصلہ۔
٭ ماہِ اپریل میں ملک بھر میں GST کی ایک لاکھ 87 ہزار 35 کروڑ روپئے کی ریکارڈ وصولی۔
٭ شندے- پھڑنویس حکومت نے ریاست کی معیشت تباہ کردی: وَجر مُوٹھ جلسے میں اجیت پوار کا الزام۔
اور۔۔ ٭ ریت فروخت کرنے کی سرکاری آن لائن پالیسی کا افتتاح۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
63 واں یومِ مہاراشٹر کل جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ صدرِ جمہوریہ درَوپدی مُرمو نے اس سلسلے میں ریاست کے تابناک مستقبل کیلئے نیک خواہشات پیش کیں۔ اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر چھترپتی شیواجی مہاراج اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جیسی منفرد شخصیات کی جائے پیدائش کے ساتھ ساتھ سنتوں‘ بہادروں‘ فنکاروں اور مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کی سرزمین ہے۔ نائب صدرِ جمہوریہ جگدیپ دھنکڑ نے بھی مہاراشٹر کی عوام کو یومِ تاسیس کی مبارکباد دی۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے یومِ مہاراشٹر پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر عظیم تہذیب کے حامل محنتی افراد کی سرزمین ہے۔
نئی دہلی کے مہاراشٹر سدن میں بھی کل یومِ مہاراشٹر کی تقریب منعقد کی گئی۔ یومِ مہاراشٹر کی پرچم کشائی کی مرکزی تقریب ممبئی میں منعقد ہوئی، جہاں گورنر رمیش بئیس نے پرچم کشائی کی اور متحدہ مہاراشٹر کے قیام کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ممبئی میں شہید میموریل پر پھول چڑھاکر خراجِ عقیدت پیش کیا۔ نائب وزیرِ اعلیٰ دیویندر پھڑنویس کے ہاتھوں ناگپور میں پرچم کشائی عمل میں آئی۔ ممبئی میں اسمبلی سیکریٹریٹ میں اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے پرچم کشائی کی۔ قانون ساز کونسل کی ڈپٹی چیئرپرسن ڈاکٹر نیلم گورہے نے شہید میموریل پر پھول چڑھائے۔
چھترپتی سنبھاجی نگر میں پولس کمشنریٹ کے دیوگری میدان میں رابطہ وزیر سندیپان بھومرے کے ہاتھوں پرچم کشائی عمل میں آئی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں انھوں نے کہا کہ کسانوں کی ہمہ گیر ترقی اور بہبود کیلئے حکومت مختلف اسکیموں پر عمل پیرا ہے۔ اس موقع پر وزیرِ موصوف کے ہاتھوں مختلف اعزازات اور مختلف شعبوں کے 17  امیدواروں کی نامزدگی کے حکمنامے تفویض کیے گئے۔
بیڑ میں امدادِ باہمی کے وزیر اتل ساوے‘ عثمان آباد میں رابطہ وزیر تاناجی ساونت‘ ناندیڑ میں رابطہ وزیر گریش مہاجن اور ہنگولی میں رابطہ وزیر عبدالست��ر کے ہاتھوں یومِ مہاراشٹر کی سرکاری تقریب میں پرچم کشائی کی گئی۔ جالنہ میں ضلع کلکٹر وجئے راٹھوڑ‘ پربھنی میں ضلع کلکٹر آنچل گوئل اور لاتور میں ضلع کلکٹر پرتھوی راج بی پی کے ہاتھوں پرچم کشائی عمل میں آئی۔
***** ***** *****
یومِ مہاراشٹر کی مناسبت سے وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں ریاست بھر میں اپنا دواخانہ اور شہری صحت مراکز کا آن لائن افتتاح عمل میں آیا۔ ریاست میں 317 تعلقوں میں ”ہندو رِدئے سمراٹ باڑا صاحب ٹھاکرے آپلا دواخانہ“ اسکیم شروع کی گئی ہے۔ جن میں اورنگ آباد میں پانچ اپنا دواخانہ اور 12 صحت مراکز شامل ہیں‘ جبکہ جالنہ میں 20 شہری صحت مراکز اور آٹھ اپنا دواخانہ شروع کیے گئے۔ 
***** ***** *****
وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں ای-شیونیری بس کا افتتاح اور باڑا صاحب ٹھاکرے کے نام سے موسوم صاف شفاف اور خوبصورت بس اسٹینڈ مہم کا بھی کل آغاز کیا گیا۔ معروف مراٹھی اداکار مکرند اناسپورے کو ایس ٹی کے رضاکار سفیر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ فی الحال ممبئی، تھانہ، پونا کیلئے 100 ای-شیونیری بس چلائی جائیگی۔
***** ***** *****
بھیونڈی میں عمارت کے انہدام کے حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کو وزیرِ اعظم امدادی فنڈ سے 2 لاکھ روپئے اور زخمیوں کو فی کس 50 ہزار روپئے دینے کا اعلان وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کیا ہے۔ انھوں نے اس حادثے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دُعا کی۔ دریں اثناء اس عمارت کے ملبے سے مزید دو لاشیں نکالی گئی ہیں، جس کے بعد حادثے میں مہلوکین کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔ NDRF نے امدادی کام مکمل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
***** ***** *****
عدالت ِ عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ اگر شوہر و بیوی کے رشتے میں اصلاح کا امکان نہ ہو تو دونوں کے مابین علیحدگی کیلئے دی جانے والی چھ ماہ کی مدت اپنے اختیارات کے تحت ختم کی جاسکتی ہے۔ طلاق کے ایک مقدمے میں سماعت کے دوران عدالت ِ عظمیٰ کی آئینی بینچ نے مشاہدہ کیا کہ دستور کی دفعہ 142 کا استعمال کرتے ہوئے یہ مدت ختم کی جاسکتی ہے۔ فی الحال رائج قانون کے تحت اگر شوہر اور بیوی طلاق چاہتے ہیں تو افہام و تفہیم کیلئے انھیں چھ ماہ کی مدت دی جاتی ہے۔
***** ***** *****
ماہِ اپریل میں ملک بھر میں ایک لاکھ 87 ہزار 35 کروڑ روپئے ریکارڈ GST وصول کیا گیا۔ گذشتہ برس اپریل کے مہینے کی بہ نسبت اس برس وصول کیا گیا GST بارہ فیصد زائد ہے۔ مرکزی وزارتِ مالیات نے بتایا کہ مہاراشٹر میں ماہِ اپریل میں 33 ہزار6 19 کروڑ روپئے جی ایس ٹی کی مد میں جمع کیے گئے، جو گذشتہ برس کی بہ نسبت 21 فیصد زیادہ ہے۔
***** ***** *****
ریاستی اسمبلی میں قائد ِ حزبِ اختلاف اجیت پوار نے الزام عائد کیا ہے کہ شندے- پھڑنویس حکومت نے ریاست کے معاشی نظم و ضبط کو تباہ کردیا ہے۔ کل ممبئی کے باندرہ- کُرلا کمپلیکس میں مہاوِکاس آگھاڑی کے وَجرمُوٹھ جلسہ سے وہ خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں امن و انتظام کی صورتحال بھی تباہ ہے اور کوئی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کررہا۔ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، سابق وزیرِ اعلیٰ اشوک چوہان اور سابق وزیرِ اعلیٰ اُدّھو ٹھاکرے نے بھی اپنی تقاریرمیں ریاستی حکومت پر سخت تنقید کی۔ اُدّھوٹھاکرے نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ انتخابات میں مہا وِکاس آگھاڑی نے بی جے پی کو شکست ِ فاش دی ہے۔
اشوک چوہان نے کہا کہ ماضیِ قریب میں ہوئے انتخابات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اگر مہاوِکاس آگھاڑی متحدہ طور پر الیکشن لڑتی ہے تو حکمراں اتحاد کو شکست دی جاسکتی ہے۔ ناناپٹولے نے کہا کہ حالیہ تمام انتخابات میں ہورہی شکست کو دیکھتے ہوئے مقامی اداروں کے انتخابات نہیں کروائے جارہے ہیں۔
***** ***** *****
کمرشیل ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں کل 171 روپئے 50 پیسے کمی کی گئی ہے۔ نئی قیمت کے مطابق اب کمرشیل سلنڈر ممبئی میں ایک ہزار 808 روپئے 50 پیسے میں دستیاب ہوگا۔ تاہم گھریلو استعمال کے سلنڈر کی قیمت میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔
***** ***** *****
ریاست میں پہلے سرکاری ریت فروخت مرکز کا افتتاح اور ریت کی آن لائن فروخت کا افتتاح کل احمد نگر ضلع ے شری رام پور تعلقے کے نائیگاؤں میں وزیرِ محصول رادھا کرشن وِکھے پاٹل کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر وزیرِ موصوف نے کہا کہ عوامی مفاد میں حکومت کا یہ فیصلہ انقلابی ہے۔ نائیگاؤں ریت فروخت مرکز‘ تجرباتی طور پر شروع کیا گیا ہے۔ خریداروں کے ردّ عمل کو دیکھ کر اس طرح کے مزید مراکز شروع کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں صارفین کو مہا کھنیج ایپ پر رجسٹریشن کے بعد 600 روپئے میں ایک براس ریت دی جائیگی اور زیادہ سے زیادہ 10 براس ریت گھر پہنچائی جائیگی۔ اس سلسلے میں صارفین کے درست پتے تک پہنچنے کیلئے GPS آلات کا استعمال کیا جائیگا۔
***** ***** *****
انڈین پریمیر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ میں کل لکھنؤ میں کھیلے گئے ایک میچ میں رائل چیلنجرس بنگلورو نے لکھنؤ سپر جائنٹس کو 18 رنوں سے شکست دیدی۔ بنگلورو نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے لکھنؤ کو 127 رنوں کا ہدف دیا‘ لیکن لکھنؤ کی پوری ٹیم 108 رن بناکر آؤٹ ہوگئی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ 63 واں یومِ مہاراشٹر جوش و خروش سے منایا گیا؛ مراٹھواڑہ میں بھی پرچم کشائی۔
٭ وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں ریاست بھر میں ”اپنا دواخانہ“ اور شہری صحت مراکز کا افتتاح۔
٭ طلاق کیلئے چھ ماہ کا انتظار ختم کرنے کا عدالت ِ عظمیٰ کو اختیار؛ آئینی بینچ کا فیصلہ۔
٭ ماہِ اپریل میں ملک بھر میں GST کی ایک لاکھ 87 ہزار 35 کروڑ روپئے کی ریکارڈ وصولی۔
٭ شندے- پھڑنویس حکومت نے ریاست کی معیشت تباہ کردی: وَجر مُوٹھ جلسے میں اجیت پوار کا الزام۔
اور۔۔ ٭ ریت فروخت کرنے کی سرکاری آن لائن پالیسی کا افتتاح۔
***** ***** *****
اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
 ان خبروں کو آپ آکاشوانی سماچار اورنگ آباد اور یوٹیوب چینل‘ اورنگ آباد NEWS AIR پر دوبارہ بھی سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں: عدالت
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کی جانب سے آئینی طور پر مقررہ مدت میں انتخابات یقینی بنانے کے لیے متفرق درخواستوں  پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے جمعرات کو اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے ایسا حکم دینا ہے جس پر عمل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں: عدالت
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کی جانب سے آئینی طور پر مقررہ مدت میں انتخابات یقینی بنانے کے لیے متفرق درخواستوں  پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے جمعرات کو اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے ایسا حکم دینا ہے جس پر عمل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں: عدالت
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کی جانب سے آئینی طور پر مقررہ مدت میں انتخابات یقینی بنانے کے لیے متفرق درخواستوں  پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے جمعرات کو اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے ایسا حکم دینا ہے جس پر عمل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
آئینی بینچ، پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد    
(24نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی۔ آئینی بینچ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبر پختون خوا کی زبانی استدعا مسترد کر دی۔موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی ویڈیو لنک پر پیش ہوئے۔  خیبر پختونخوا حکومت کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے، آئینی…
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں: عدالت
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کی جانب سے آئینی طور پر مقررہ مدت میں انتخابات یقینی بنانے کے لیے متفرق درخواستوں  پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے جمعرات کو اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے ایسا حکم دینا ہے جس پر عمل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 1 month ago
Text
آئینی بینچ:18 مقدمات کی سماعت مکمل،15خارج
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے18 مقدمات پر سماعت مکمل کرتے ہوئے بے بنیاد مقدمہ بازی پر 15 کیسز خارج،جرمانے بھی کردیئے،3پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔ 6رکنی بینچ کی پہلی کارروائی عدالت عظمی  کے 6 رکنی آئینی بینچ نے اپنی پہلی عدالتی کارروائی کے دوران سابق چیف جسٹس، انتخابات 2024 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دور کی قانون سازی سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں جب کہ کئی درخواست گزاروں پر جرمانے بھی…
0 notes
voiurdu2019 · 5 years ago
Text
بابری مسجد میں مورتی خود بخود نہیں آگئی ۔سپریم کورٹ
بابری مسجد میں مورتی خود بخود نہیں آگئی ۔سپریم کورٹ
ابری مسجد ملکیت تنازعہ مقدمہ کا آج اٹھارواں دن تھا جس کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ اور جمعیة علماءہند کے وکیل ڈاکٹر راجیودھون نے کل کی اپنی نا مکمل بحث کا آغاز کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے 1950میں مسجد کی نکالی گئی تصاویر پیش کیں جس میں صاف لفظوں میں لفظ اللہ مسجد کے در و دیوار پر لکھا دکھائی دے رہا ہے ۔ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت میں 3 اگست 1950میں کمشنر بشیر احمد خان کی جانب…
View On WordPress
1 note · View note
emergingpakistan · 5 years ago
Text
دفعہ 35 اے گئی تو کشمیر فلسطین بن جائے گا
انڈیا کے آئین میں جموں کشمیر کی خصوصی شہریت کے حق سے متعلق دفعہ 35-A کا مسئلہ کشمیر سے بھی پرانا ہے۔ اس قانون کی رُو سے جموں کشمیر کی حدود سے باہر کسی بھی علاقے کا شہری ریاست میں غیرمنقولہ جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا، یہاں نوکری حاصل نہیں کر سکتا اور نہ کشمیر میں آزادانہ طور سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ یہ قوانین ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ نے سنہ 1927 سے 1932 کے درمیان مرتب کیے تھے اور ان ہی قوانین کو سنہ 1954 میں ایک صدارتی حکمنامہ کے ذریعہ آئین ہند میں شامل کر لیا گیا۔ انڈیا کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) گذشتہ 70 سال سے کشمیر سے متعلق انڈین آئین میں موجود اُن تمام حفاظتی دیواروں کو گرانا چاہتی ہے جو جموں کشمیرکو دیگر بھارتی ریاستوں سے منفرد بناتی ہیں۔ 
مثال کے طور پرجموں کشمیر کا اپنا آئین ہے اور ہندوستانی آئین کی کوئی شق یہاں نافذ کرنی ہو تو پہلے مقامی اسمبلی اپنے آئین میں ترمیم کرتی ہے اور اس کے لیے اسمبلی میں اتفاق رائے ضروری ہوتا ہے۔ حالانکہ کشمیر کی خودمختاری کی اب وہ صورت نہیں رہی جو 70 سال قبل تھی۔ یہاں پاکستانی زیرانتظام کشمیر کی طرح وزیراعظم ہوتا تھا اور صدرریاست ہوتا تھا۔ لیکن اب دیگر ریاستوں کی طرح گورنر اور وزیراعلی ہوتا ہے۔ تاہم 35-A کی آئینی شق ابھی بھی ریاست کے باشندوں کو غیر کشمیریوں کی بے تجاشا آبادکاری سے بچا رہی ہے۔ اسی شق کو بی جے پی کی حامی این جی او 'وی دا سٹیزنز' نے سپریم کورٹ میں چلینج کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں کیا ہو گا؟ سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت کئی سال سے ہو رہی ہے اور اکثر اوقات سماعت موخر ہو جاتی ہے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فرد یا جماعت آئین کی کسی شق کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے تو حکومت ہند عدالت میں اس کا دفاع کرتی ہے۔ لیکن نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ ظاہر ہے بی جے پی بھی چاہتی ہے کہ جموں کشمیر کا بھارت کے ساتھ مکمل ادغام ہو، لہذا حکومت اس معاملے میں خاموش ہے اور عندیہ یہ دیا جارہا ہے کہ جو کچھ کرے گی سپریم کورٹ کرے گی۔ 6 اگست کو اس کیس کی سماعت تین میں سے ایک جج کی غیرحاضری کے باعث موخر ہو گئی تاہم اگلی سماعت کی تاریخ 27 اگست مقرر کی گئی ہے۔ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ یا تو ایک وسیع آئینی بینچ کا تعین کر کے اس معاملے پر دوبارہ غور کرے گی اور بعد ازاں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 35-A کو پارلیمنٹ میں بحث اور توثیق کے لیے ریفر کیا جائے۔ بی جے پی کے اعتراض کی بنیاد ہھی یہی ہے کہ اس آئینی دفعہ کو 'چوردروازے' سے آئین میں داخل کرایا گیا اور پارلیمنٹ میں اس پر نہ بحث ہوئی اور نہ اس کی توثیق ہوئی۔
دفعہ 35-A ختم ہوئی تو کیا ہو گا ؟ کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ اگر آئینِ ہند میں موجود یہ حفاظتی دیوار گر گئی تو وہ فلسطینیوں کی طرح بے وطن ہو جائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیر مسلم آبادکار یہاں بس جائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہو جائیں گے۔ یہ خدشہ صرف علیحدگی پسند حلقوں تک محدود نہیں۔ ہند نواز سیاسی حلقے بھی اس دفعہ کے بچاو میں پیش پیش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر ہی نہیں بلکہ کرگل اور جموں کے سبھی مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت ترین ہڑتال کی گئی۔ تجزیہ نگار پروفیسر حمیدہ نعیم کہتی ہیں: 'دراصل بی جے پی مسئلہ کشمیر کو اپنے حساب سے حل کرنا چاہتی ہے۔ اسے لگتا ہے کہ کشمیریوں کے علیحدگی پسند جذبات کی بنیادی وجہ دفعہ 35-A ہے، اسے ختم کیا گیا تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ کیونکہ بعد میں یہاں کی آباد میں مسلمانوں کا تناسب حد درجہ گھٹ جائے گا۔'
ہند نواز جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر سنہ 1947 میں ایک خودمختار ریاست تھی جس نے بعض اختیارات ایک الحاق نامہ کے تحت بھارت کو دے دیے۔ ان میں دفاع، مواصلات اور کرنسی ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کہتے ہیں: 'اگر 35-A کو ختم کیا گیا تو الحاق بھی ختم ہو جائے گا۔' پی ڈی پی کی سربراہ اور سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ 'اگر 35-A کو چھیڑا گیا تو کشمیر میں بھارتی ترنگا لہرانے والا کوئی کشمیری نہیں ہو گا۔'
کیا صرف کشمیریوں کو خطرہ ہے؟ پہلی جنگ عظیم کے بعد انڈیا کے پنجاب، ہریانہ اور دلی جبکہ پاکستان کے پنجاب اور سندھ سے لاکھوں لوگ کشمیر میں کاروبار کے سلسلے میں آتے تھے اور ان میں سے بیشتر یہاں آباد بھی ہو جاتے۔ 1927 میں جموں کے ہندو ڈوگروں نے اسُ وقت کے مہاراجہ ہری سنگھ سے کہا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو جموں کشمیر کے پشتینی باشندے اقلیت میں بدل جائیں گے اور ان کی روزی روٹی بھی ختم ہو جائے گی۔ بعد ازاں کئی سال تک قانون سازی کی گئی اور حق باشندی کا قانون یا 'سٹیٹ سبجیکٹ لا' وجود میں آیا۔ جموں میں نیشنل کانفرنس کے رہنما دیوندر سنگھ رانا کہتے ہیں: 'دفعہ 35-A کو ختم کیا گیا تو جموں کے ڈوگروں کی شناخت ہی ختم ہو جائے گی۔ یہاں جموں کشمیر کی پولیس نہیں بلکہ پنجاب پولیس نظر آئے گی جو ڈوگروں پر ظلم کرے گی۔ نوجوانوں کے روزگار پر اثر پڑے گا، ہماری منفرد ثقافت کو بھارت سے آنے والے کروڑوں لوگ نگل لیں گے۔'
کیا 35-A پر سیاست ہو رہی ہے تجزیہ نگار ریاض ملک کا کہنا ہے کہ بی جے پی ہمیشہ مسلم بیشنگ اور ہندوتوا کارڈ کی بنیاد پر انتخابات لڑتی ہے۔ نریندر مودی کے چار سالہ دور اقتدار میں معشیت میں بہتری، روزگار، تعمیرو ترقی کے ضمن میں کچھ نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا: 'پاکستان کے خلاف جارح پالیسی بھی تلخ کلامی تک محدود رہی۔ ایودھیا میں رام مندر بھی نہیں بن پایا۔ اب لے دے کے کشمیر بچتا ہے، جہاں بی جے پی اپنی نظریاتی فتح کا جھنڈا گاڑنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کئی برس سے کشمیر میں نہ صرف سخت ترین سکیورٹی پالیسی پر عمل ہو رہا ہے بلکہ کشمیر کے مسلم اکثریتی ��ردار پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔' دوسری جانب گذشتہ تین سال سے ہند نواز حلقوں کو شدید عوامی ناراضگی کا سامنا ہے۔ وہ بھی اس موقعہ کو غنیمت جانتے ہوئے عوامی ہمدردی بحال کرنے کی کوشش میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علیحدگی پسندوں کی کال پر مظاہروں اور ہڑتال کی جو کال دی گئی تھی اس میں ان جماعتوں کے کارکنوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
ریاض مسرور بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، سرینگر
3 notes · View notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست سننے سے معذرت کر لی
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت سے معذرت کر لی اور فائل واپس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وکیل مقسط سلیم کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ آئینی درخواست میں سینئر قانون دان مقسط سلیم نے مؤقف اختیار کیا تھا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes