#انہی
Explore tagged Tumblr posts
Text
شا ہینوں نے کینگروز کو انہی کی سرزمین پر ہرا کر تاریخ رقم کردی، وزیر اعلیٰ کی قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 22سال بعد آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے قومی کرکٹ ٹیم کو شاباش بھی دی اور کہا کہ شا ہینوں نے کینگروز کو انہی کی سرزمین پر ہرا کر تاریخ رقم کردی ہے۔ Source link
0 notes
Text
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں، کہ جی جانتا ہے
جو زمانے کے ستم ہیں ،،،،، وہ زمانہ جانے
تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے
مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنے ملائے ہیں،،،،، کہ جی جانتا ہے
��م نہیں جانتے،،،،،،، اب تک یہ تمہارے انداز
وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے
سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
تو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
دوستی میں تری درپردہ ہمارے دشمن
اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
داغِ وارفتہ کو،،،،،،،،،،، ہم آج ترے کوچے سے
اس طرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
داغ دہلوی
6 notes
·
View notes
Text
یار من! میرے پاس تین سو ہڈیاں اور صرف ایک دل تھا۔ لوگوں نے میری ساری ہڈیوں کو چھوڑ کر، صرف دل کو توڑا… کاش! وہ میری ہڈی توڑتے اور میرے لیے میرے دل کو چھوڑ دیتے کہ اس کے ذریعے میں انہی محبت تو دے سکتا… My friend! I had three hundred bones and only one heart.People left all my bones, only broke my heart I wish! They would break my bones and leave my heart for me so that I could give them love…
—Adham Sharqawi
50 notes
·
View notes
Text
ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری
خود میں گم رہنا تو عادت ہے پرانی میری
بھیڑ میں بھی تمہیں مل جاؤں گا آسانی سے
کھویا کھویا ہوا رہنا ہے نشانی میری
میں نے اک بار کہا تھا کہ بہت پیاسا ہوں
تب سے مشہور ہوئی تشنہ دہانی میری
یہی دیوار و در و بام تھے میرے ہم راز
انہی گلیوں میں بھٹکتی تھی جوانی میری
تو بھی اس شہر کا باسی ہے تو دل سے لگ جا
تجھ سے وابستہ ہے اک یاد پرانی میری
کربلا دشت محبت کو بنا رکھا ہے
کیا غزل گوئی ہے کیا مرثیہ خوانی میری
دھیمے لہجے کا سخنور ہوں نہ صہبا ہوں نہ جوش
میں کہاں اور کہاں شعلہ بیانی میری
اعتبار ساجد
#urdu shayari#urdu poetry#poetry#urdu#sad poetry#sad shayari#sher o shayari#hindi shayari#classic poetry
4 notes
·
View notes
Text
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجئے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموزِ سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ، ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصر
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
- ناصر کاظمی
17 notes
·
View notes
Text
عام حالات میں تو سبھی میٹھے ہوتے ہیں ہمارے اندر کے زہر کو پرکھنے کا پیمانہ دباؤ اور طیش ہی تو ہے انہی چند لمحوں میں کچھ بت ایسے ٹوٹتے ہیں کہ کبھی جڑ ہی نہیں پاتے ۔
2 notes
·
View notes
Text
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموز سخن وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصرؔ متاع درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
1 note
·
View note
Text
اہل بیعت اور اہل بیت
ابراھیم سے لے کر محمد تک ایک ہی شجرہ ہے۔سب ا��بیاء اسی نسب سے نازل ہوتے رہے۔
اہل بیت کا سلسلہ محمد پر آ کر ختم ہوا۔
پھر اہل بیعت کا سلسلہ چل پڑا یعنی خلافت۔یہ روحانی اولاد تھی نا کہ جسمانی اولاد۔
آج بھی یہ تنازعہ موجود ہے۔
جسمانی علاج خود کو نبی اور اسلام کا وارث سمجھتی ہے،چھاتیاں پیٹتی ہے اور ماتم کرتی ہے جبکہ روحانی اولاد نبوت و خلافت کے خواص کو شجرہ میں منتقل کرنا مکروہ و ممنوع سمجھتی ہے۔
کیا یہ طاقت کی بھوک ہے یا واقعی نبوت کی شاخ کو سنبھالنے کا جوش ہے۔اس کا جواب آپ دیں گے۔
برس ہا برس سے وراثت بیٹوں میں منتقل ہوتی رہی۔حتی کہ نبوت نے بھی ایک وراثت کا لبادہ اوڑھا اور بیٹوں میں منتقل ہوتی رہی۔نبی کے بعد اس کا بیٹا نبی اور پھر اس کے بعد اس کا بیٹا بھی نبی اور پھر نبی در نبی در نبی۔
رسول اللہ کی آمد کے بعد جب آپ کے ہاں بیٹوں کی پیدائش ہوئی تو غیر معمولی طور پر آپ کے بیٹے فوت ہوتے گئے۔کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ جن افراد نے نبی کی موت کے بعد خلافت سنبھالی وہی لوگ رسول اللہ کے بیٹوں کو زہر دینے میں بلاواسطہ شامل تھے۔بلاواسطہ یوں کہ جب خلافت علی ابن طالب کے بجائے ابوبکر کو منتقل ہوئی تو وہی لوگ گروہ بندی کرنے میں سب سے آگے تھے جنہوں نے رسول اللہ کے بیٹوں کو زہر دے کر بچپن میں ہی مار دیا تھا۔انہی لوگوں نے پس پردہ یہ راگ الاپا کہ وراثت میں نبوت کو منتقل کرنا مکروہ ہے کیونکہ رسول اللہ اپنی ذات کو کبھی ترجیح نہیں دیتے تھے اس لیے علی خلیفہ نا بنے۔
3 notes
·
View notes
Text
*حکومت کی خرابی تمام خرابیاں کی جڑ ھے*
لوگوں کے خیالات کا گمراہ ہونا ، اخلاق کا بگڑنا،انسانی قوتوں اور قابلیتوں کا غلط راستوں میں صرف ہونا ، کاروباراور معاملات کی غلط صورتوں اور زندگی کے برے طور طریق کا رواج پانا ظلم وستم اور بد افعالیاں کا پھیلنا اور خلق خدا کا تباہ ہونا، یہ سب کچھ نتیجہ ہے اس ایک بات کا کہ اختیارات اور اقتدار کی کنجیاں غلط ہاتھوں میں ہیں جب طاقت بگڑے ہوۓ لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی اور جب خلق خدا کا رزق انہی کے تصرف میں ہوگا تو وہ نہ صرف خود بگاڑ کو پھیلائیں گے بلکہ بگاڑ کی ہرصورت ان کی مدد اور حمایت سے پھیلے گی اور جب تک اختیارات ان کے قبضے میں رہیں گے ، کسی چیز کی اصلاح نہ ہو سکے گی۔
( حوالہ کتاب : خطبات:۲۹۱)
~سیدابوالاعلی مودودی
3 notes
·
View notes
Text
رحیم دن تھے ،شفق دھوپ تھی ،سجل شامیں،
انہی دنوں میں میرا تُجھ سے رابطہ ہوا تھا!
रहीम दिन थे, सफक धूप थी, सजल शामें,
इन्हीं दिनों में मेरा तुझ से राब्ता हुआ था!
6 notes
·
View notes
Text
مری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی
ہمیں جان دینی ہے ایک دن کسی طرح سے، وہ کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے دار پر جو کوئی نہیں، تو ہمیں سہی
سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی، وہ کہیں سہی
نہ ہو ان پہ جو مرا بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انہی کا تھا، میں انہی کا ہوں، وہ مرے نہیں تو نہیں سہی
مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن کے قریں سہی
تیرا در تو ہم کو نہ مل سکا، تیری راہگزر کی زمین سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں وہ یہیں سہی
میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اس کا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ وہ سنائیے اسے حشر پر نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں، وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی
اسے دیکھنے کی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی
2 notes
·
View notes
Text
علی امین گنڈاپور بشریٰ بی بی کے اکیلے چھوڑے جانے کے دعوے پر بول پڑے
(24نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے اکیلے چھوڑے جانے کے دعوے کی تردید کردی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو میں سوال کے جواب پر علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ ہم تو احتجاج والے دن پورا وقت بشریٰ بی بی کے ساتھ تھے، اگر بشریٰ بی بی کسی اور کے بارے میں کہہ رہی ہیں تو اس بارے میں انہی سے پوچھا…
0 notes
Text
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموز سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصرؔ
متاع درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
ناصر کاظمی
2 notes
·
View notes
Text
کتنی بڑی ہمت ہے…بستر سے اٹھنے کے لیے…ہر روز!…بار بار انہی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے…
What courage…to get out of bed…every day!…to face the same things over and over again…
24 notes
·
View notes
Text
مصنوعی ذہانت کی مدد سے اپنی تحریر بہتر بنانے کے طریقے
آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ آج کل دفتروں میں اور سوشل میڈیا پر لوگوں کی انگریزی بہت بہتر ہو گ��ی ہے، بےعیب گرامر، علامات اوقاف بالکل درست جگہ پر، مناسب اور عمدہ الفاظ سے لیس جملے۔ لیکن غور کیا جائے تو صاف پتہ چل جاتا ہے کہ یہ تحریر مصنوعی ذہانت کی مدد سے لکھی گئی ہے۔ اے آئی کی تحریر پہچاننے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے جملے روایتی اور بےجان ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی ذاتی اسلوب یا انفرادیت نہیں ہوتی، انگریزی کے گھسے پٹے محاورے اور بےجا لفاظی بھی دور سے پہچانی جاتی ہے۔ پھر ایسی تحریر میں غیر ضروری وضاحت اور تکرار بھی پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے عام سی بات کو بلاوجہ لمبا کھینچا جاتا ہے۔ جو بات دو جملوں میں بیان ہو سکتی ہے، اے آئی اسے چھ جملوں میں بیان کرتی ہے۔ ایسی تحریر روبوٹک ہوتی ہے، ظاہر ہے کہ اسے ہونا بھی چاہیے، کیوں کہ اسے ایک روبوٹ ہی نے لکھا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اے آئی آپ کوئی تحریر لکھنے میں مدد نہیں کر سکتی۔ بس اتنا ہے کہ اسے آپ اپنا ذاتی معاون یا اسسٹنٹ بنا سکتے ہیں اور اس کی مدد سے اپنی تحریر کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور بہت کم وقت میں زیادہ مواد تحریر کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کو سات طریقے بتا رہے ہیں جن کی مدد سے آپ اپنی تحریر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
1 اے آئی کی تحریر کو ہوبہو شائع نہ کریں آے آئی سے مدد ضرور لیں مگر اس کی تحریر کو شائع کرنے سے پہلے اچھی طرح سے ایڈٹ کر لیں۔ اے آئی کی تحریر میں ان جملوں کو بدل دیں جو غلط محسوس ہوں ۔ اپنے لیے ایک فہرست بنائیں ایسے الفاظ اور جملوں کی جنہیں آپ استعمال نہیں کرنا چاہتے۔ ان میں شامل کریں عام الفاظ اور وہ الفاظ بھی جو چھپ کر آ جاتے ہیں۔ اس ممنوعہ فہرست کو اپنے چیٹ جی پی ٹی کے پرامپٹس میں شامل کریں۔ اسے مسلسل بہتر بناتے رہیں اور آپ دیکھیں گے کہ آپ کی تحریر ہر بار زیادہ انسان دوست لگے گی۔
2 اپنا منفرد انداز تخلیق کریں آپ کا لکھنے کا انداز ہی آپ کو دوسروں سے الگ کرتا ہے۔ ہر شخص کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ کوئی مختصر جملے استعمال کرتا ہے، تو کوئی طویل۔ شاید آپ جملے کا آغاز ’اور‘ یا ’لیکن‘ سے کرتے ہیں۔ شاید آپ ایک جملے کے پیراگراف لکھتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے انتخاب مل کر آپ کی تحریر کو خاص بناتے ہیں۔ اے آئی یا تو اس انداز کو بہتر بنا سکتا ہے یا اسے تباہ کر سکتا ہے۔ اپنی بہترین تحریروں کا باریکی سے جائزہ لیں۔ ان پیٹرنز کو پہچانیں جو آپ کی لکھائی کو منفرد بناتے ہیں۔ انہیں لکھ کر محفوظ کریں۔ چیٹ جی پی ٹی پر واضح کریں کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ اسے اپنے جملوں کی ساخت، الفاظ کا انتخاب، اور پیراگراف کی لمبائی کے بارے میں بتائیں۔ نتیجہ چیک کریں اور اس وقت تک ایڈجسٹ کرتے رہیں جب تک کہ تحریر آپ کے انداز جیسی نہ لگے۔ ایک بار بہترین پرامپٹس تیار ہو جائیں تو انہیں محفوظ کر لیں تاکہ اگلی بار آپ مزید بہتر نتائج حاصل کر سکیں۔
3 اپنے مثالی قاری کو اچھی طرح سمجھیں بےترتیب مواد کا نتیجہ بھی بےترتیب ہی نکلتا ہے۔ بہترین مصنفین جانتے ہیں کہ وہ کس سے بات کر رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے قارئین کو کون سی چیز پریشان کرتی ہے، کیا انہیں خوشی دیتا ہے، یا وہ کس چیز سے رک جاتے ہیں۔ یہ سمجھ بوجھ ان کی ہر تحریر میں جھلکتی ہے، چاہے وہ اے آئی کے ساتھ لکھ رہے ہوں یا بغیر۔ اپنے مثالی قارئین کا نقشہ تیار کریں۔ ان کی امیدیں اور خواب، ان کے خوف اور مایوسیاں، وہ زبان جو وہ استعمال کرتے ہیں، اور وہ مسائل جو وہ حل کرنا چاہتے ہیں، سب لکھ لیں۔ یہ معلومات چیٹ جی پی ٹی کے پرامپٹس میں شامل کریں اور اسے کہیں کہ خاص طور پر انہی لوگوں کے لیے لکھے۔ آپ کی تحریر زیادہ مؤثر ہو گی کیونکہ یہ براہ راست آپ کے قارئین کے دل سے بات کرے گی۔
4 پیشہ ورانہ انداز میں مواد کو دوبارہ ترتیب دیں اگر آپ اپنے مواد کو مختلف انداز میں پیش نہیں کر رہے تو آپ اپنے کام کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔ صحیح پرامپٹس کی مدد سے ایک لنکڈ ان پوسٹ کو 10 ٹویٹس میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور ایک بلاگ پوسٹ پورے ہفتے کے سوشل میڈیا مواد کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ سب ہاتھ سے کرنا نہ صرف مشکل بلکہ وقت طلب ہے۔ سمجھ دار اے آئی صارفین ایسے نظام تخلیق کرتے ہیں جو تیزی سے مواد کو بڑھا دے سکیں۔ ہر پلیٹ فارم کے لیے مخصوص پرامپٹس بنائیں۔ چیٹ جی پی ٹی کو سکھائیں کہ کس طرح ایک مواد کو 20 مختلف انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اہم نکات نکالنے کا طریقہ بتائیں اور ہر پلیٹ فارم کے انداز سے ہم آہنگ کرنے کا طریقہ سمجھائیں۔ ان پرامپٹس کو محفوظ کریں تاکہ بار بار استعمال کیا جا سکے۔ آپ کی مواد کی مشین ہر بار بہتر کام کرے گی۔
5 اپنے بنیادی موضوعات پر قائم رہیں غیر مستقل مواد آپ کے برانڈ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ سمجھ دار تخلیق کار اپنے موضوعات کا تعین کرتے ہیں اور ان پر ثابت قدم رہتے ہیں۔ وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سے موضوعات اہم ہیں، وہ کس کے لیے کھڑے ہیں اور کن باتوں کو نظر انداز کرنا ہے۔ یہ حدود ان کی تخلیقات کو سمت دیتی ہیں، اور ان کے سامعین کو ہمیشہ ایک تسلسل کی توقع ہوتی ہے۔ اپنے مواد کے لیے تین سے پانچ بنیادی موضوعات کا انتخاب کریں۔ انہیں واضح کریں اور لکھ لیں۔ چیٹ جی پی ٹی کو بتائیں کہ کن موضوعات کو شامل کرنا ہے اور کن کو نظر انداز کرنا ہے۔ ہر تحریر کو شائع کرنے سے پہلے ان اصولوں کے مطابق چیک کریں۔
6 اخلاق کے دائرے میں رہیں کچھ لوگ دوسرے تخلیق کاروں کے کام کو اے آئی میں ڈال کر اپنے نام سے پیش کرتے ہیں۔ آرٹیکلز، سوشل پوسٹس، حتیٰ کہ کتابیں بھی۔ یہ عمل سراسر غلط ہے اور فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ جس نے مواد تخلیق کیا، اسے اس کا کریڈٹ ملنا چاہیے۔ پہلے اپنا مواد خود لکھیں۔ اے آئی کا استعمال اپنے خیالات کے فروغ کے لیے کریں، دوسروں کے کام کو چوری کرنے کے لیے نہیں۔ جب کسی کے کام کا حوالہ دیں تو انہیں مکمل کریڈٹ دیں۔ اپنے علم اور تجربے کو بنیاد بنائیں۔ آپ کے اصل خیالات ہمیشہ نقل شدہ مواد سے بہتر ہوں گے، اور آپ سکون سے سو سکیں گے۔
7 چیٹ جی پی ٹی کو اپنا ذاتی ’گوسٹ رائٹر‘ بنائیں اے آئی کے ساتھ تحریر وقت کے ساتھ بہتر ہوتی جاتی ہے۔ ہر نیا مواد آپ کو کچھ نیا سکھاتا ہے۔ ہر پرامپٹ زیادہ موثر بنتا ہے۔ ممنوعہ الفاظ کی فہرست لمبی ہوتی ہے، اور آپ کا لکھنے کا انداز مضبوط ہوتا ہے۔ آج سے شروع کریں۔ ایک چیز چنیں، چاہے وہ سوشل پوسٹ ہو، ای میل ہو یا بلاگ۔ اسے اپنی نئی رہنما اصولوں کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی میں آزمائیں۔ جو نتیجہ نکلے، اسے ایڈٹ کریں۔ دیکھیں کیا اچھا رہا اور کیا بہتر کرنا ہے۔ کل دوبارہ کریں۔ برے اے آئی مصنف وہی رہتے ہیں جو اپنے عمل کو بہتر نہیں کرتے۔ اچھے مصنف مسلسل تجربہ کرتے ہیں اور اس وقت تک درستگی لاتے ہیں جب تک نتیجہ بالکل ان کے معیار کے مطابق نہ ہو جائے۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
مجھے وداع کر
اے میری ذات، مجھے وداع کر
وہ لوگ کیا کہیں گے، میری ذات،
لوگ جو ہزار سال سے
مرے کلام کو ترس گئے؟
مجھے وداع کر،
میں تیرے ساتھ
اپنے آپ کے سیاہ غار میں
بہت پناہ لے چُکا
میں اپنے ہاتھ پاؤں
دل کی آگ میں تپا چکا!
مجھے وداع کر
کہ آب و گِل کے آنسوؤں
کی بے صدائی سُن سکوں
حیات و مرگ کا سلامِ روستائی سن سکوں!
مجھے وداع کر
بہت ہی دیر _______ دیر جیسی دیر ہوگئی ہے
کہ اب گھڑی میں بیسوی صدی کی رات بج چُکی ہے
شجر حجر وہ جانور وہ طائرانِ خستہ پر
ہزار سال سے جو نیچے ہال میں زمین پر
مکالمے میں جمع ہیں
وہ کیا کہیں گے؟ میں خداؤں کی طرح _____
ازل کے بے وفاؤں کی طرح
پھر اپنے عہدِ ہمدمی سے پھر گیا؟
مجھے وداع کر، اے میری ذات
تو اپنے روزنوں کے پاس آکے دیکھ لے
کہ ذہنِ ناتمام کی مساحتوں میں پھر
ہر اس کی خزاں کے برگِ خشک یوں بکھر گئے
کہ جیسے شہرِ ہست میں
یہ نیستی کی گرد کی پکار ہوں ____
لہو کی دلدلوں میں
حادثوں کے زمہریر اُتر گئے!
تو اپنے روزنوں کے پاس آکے دیکھ لے
کہ مشرقی افق پہ عارفوں کے خواب ____
خوابِ قہوہ رنگ میں _____
امید کا گزر نہیں
کہ مغربی افق پہ مرگِ رنگ و نور پر
کِسی کی آنکھ تر نہیں!
مجھے وداع کر
مگر نہ اپنے زینوں سے اُتر
کہ زینے جل رہے ہیں بے ہشی کی آگ میں ____
مجھے وداع کر، مگر نہ سانس لے
کہ رہبرانِ نو
تری صدا کے سہم سے دبک نہ جائیں
کہ تُو سدا رسالتوں کا بار اُن پہ ڈالتی رہی
یہ بار اُن کا ہول ہے!
وہ دیکھ، روشنی کے دوسری طرف
خیال ____ بھاگتے ہوئے
تمام اپنے آپ ہی کو چاٹتے ہوئے!
جہاں زمانہ تیز تیز گامزن
وہیں یہ سب زمانہ باز
اپنے کھیل میں مگن
جہاں یہ بام و دَر لپک رہے ہیں
بارشوں کے سمت
آرزو کی تشنگی لیے
وہیں گماں کے فاصلے ہیں راہزن!
مجھے وداع کر
کہ شہر کی فصیل کے تمام در ہیں وا ابھی
کہیں وہ لوگ سو نہ جائیں
بوریوں میں ریت کی طرح _____
مجھے اے میرے ذات،
اپنے آپ سے نکل کے جانے دے
کہ اس زباں بریدہ کی پکار ____ اِس کی ہاو ہُو ___
گلی گلی سنائی دے
کہ شہرِ نو کے لوگ جانتے ہیں
(کاسہء گرسنگی لیے)
کہ اُن کے آب و نان کی جھلک ہے کون؟
مَیں اُن کے تشنہ باغچوں میں
اپنے وقت کے دُھلائے ہاتھ سے
نئے درخت اگاؤں گا
میَں اُن کے سیم و زر سے ____ اُن کے جسم و جاں سے ____
کولتار کی تہیں ہٹاؤں گا
تمام سنگ پارہ ہائے برف
اُن کے آستاں سے مَیں اٹھاؤں گا
انہی سے شہرِ نو کے راستے تمام بند ہیں ____
مجھے وداع کر،
کہ اپنے آپ میں
مَیں اتنے خواب جی چکا
کہ حوصلہ نہیں
مَیں اتنی بار اپنے زخم آپ سی چُکا
کہ حوصلہ نہیں _____
- ن م راشد
5 notes
·
View notes