#انسٹا
Explore tagged Tumblr posts
Text
انسٹا گرام کا ڈائریکٹ میسجز میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ
کیلی فورنیا (ڈیلی پاکستان آن لائن)انسٹا گرام میں ڈی ایمز کو اپ ڈیٹ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈی ایمز اس فوٹو شیئرنگ ایپ میں ڈائریکٹ میسجز ان باکس کو کہا جاتا ہے۔میٹا کی جانب سے ایسے نئے ٹولز متعارف کرائے جا رہے ہیں جو صارفین کو میسجز ریکوئسٹ فلٹر کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔آسان الفاظ میں جن میسجز ریکوئٹس کو فلٹر کیا جائے گا وہ مین ان باکس میں نظر نہیں آئیں گے۔ یہ نئے ٹولر ویریفائیڈ اکاؤنٹس،…
0 notes
Text
اسرائیلی جارحیت کو سامنے لانے والے جرنلسٹ معتز عزیزہ فلسطین چھوڑ گئے

گزشتہ 109 دنوں سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو دنیا کے سامنے لانے والے فلسطینی فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ فلسطین چھوڑ گئے۔ گزشتہ روز فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر دکھی دل کے ساتھ الوداعی ویڈیو شیئر کی اور اپنی پریس کی جیکٹ اُتار دی۔ انہوں نے الوداعی ویڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ مجھے غزہ سے جانا ہو گا، جس کی وجہ آپ سب جانتے ہیں لیکن آپ سب تمام وجوہات نہیں جانتے۔ آپ سب کا شکریہ۔ غزہ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھئے۔ فلسطینی فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یہ 107واں دن ہے جب میں غزہ سے آپ کے سامنے ہوں، لیکن دکھی ہوں کہ غزہ سے یہ آخری مرتبہ میں آپ کے سامنے ہوں۔ فلسطینیوں کی آواز بننے والے صحافی نے اپنے فالوورز سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے غزہ سے انخلا لینے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن ایک دن پھر واپس یہاں لوٹ کر آؤں گا اور آپ کو یہاں کا حال بتاؤں گا۔ تب تک کہ لیے یہ بھاری جیکٹ اُتار رہا ہوں۔

ویڈیو کے اختتام میں انہیں اپنے ساتھیوں سے الودع لیتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ انہوں نے مختلف انسٹا اسٹوری شیئر کیں اور بتایا کہ وہ پہلی بار ہوائی جہاز میں بیٹھ رہے ہیں اور فوجی طیارے میں غزہ سے جارہے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کو دنیا کے سامنے لانے والے فلسطینی فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ فلسطین چھوڑ گئے واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے مسلسل روز ہر روز معتز عزیزہ اسرائیلی درندگی دنیا کو دکھا رہے ہیں۔ اس دوران ان کا گھر بھی تباہ ہو گیا اور اہل خانہ بھی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہ ہاری اور ظلم و جبر کے سامنے ڈٹے رہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
ہانیہ عامر مداحوں میں گھر گئیں ، گلوکار بادشاہ راہ تکتے رہے، ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پاکستانی خوبرو اداکارہ ہانیہ عامر اپنے مداحوں میں گھری اور بھارتی گلوکار بادشاہ ان کی راہ ��ک رہے ہیں۔ فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پر جنید محمد نامی صارف کی شیئر کی گئی ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے، جو انہوں نے دبئی کے شاپنگ مال میں ریکارڈ کی تھی۔ مذکورہ وائرل ویڈیو میں پاکستانی اداکارہ کو مداحوں کی فرمائش پر ان کے ہمراہ تصاویر بنواتے…
View On WordPress
0 notes
Text
حقیقی یوم تکبیر کب ھوگا ؟
Pakistan #Islam #defenceday #28may #Drisrar #Drisrarahmed #Viralvideo #Trendingvideo #Viralreels #Facebookvideo #instavideo
پاکستان #اسلام #۲۸مئی #ڈاکٹراسرار #ڈاکٹراسراراحمد #انسٹا
#urdupoetry#urdu quote#urdu poem#urduadab#poetry#urdu adab#urdu shairi#urdu#urdu shayari#urdu poetry#pakistan#pakistani#pakistanday#kashmir#sri lanka#journalism#india#pakistanhistory#constitution#imran khan pti#imran khan#imrankhanpti#imrankhanofficial#pti leader#ptifamily#pti#ptiofficial#اردو شعر#اردو غزل#اردو شاعری
1 note
·
View note
Text
"Don't judge a book by its cover"
دنیا کی اس بھیڑ میں، اس شور و غل میں ہر روز سینکڑوں انسان دکھائی دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر سے ہمارا واسطہ بھی پڑتا ہے۔الگ الگ رنگ، خد و خال، قد و قامت لئے ہر کوئی اپنے آپ میں مکمل دکھائی دینے کی بھرپور کوشش میں مگن نظر آتا ہے۔ اور ان ہنستے مسکراتے چہرے والوں کے دل پر ہر پل حسرت برس رہی ہوتی ہے۔ جب جب وہ کسی کو دیکھتے ہیں ان کے دل آہستہ آہستہ احساس کمتری کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔ ہر نظر آنے والے کو وہ خود سے بہتر تصور کرتے ہیں۔ خواہ وہ ٹی وی سکرین پر چلتے کسی اشتہار میں بیسیوں کریمیں اور میک اپ سے اٹا چہرہ لئے کوئی ماڈل ہو یا سڑک پر چلتی مہنگی گاڑی میں بیٹھی کسی امیر باپ کی بگڑی اولاد جو ہر روز نجانے کتنے ہزار اپنی چمڑی کو سفید کرنے میں اڑاتی ہے اور یہ ہوس بڑھتی چلی جاتی ہے جب جب وہ انسٹا فیڈ پر مشہور fashion icon کو دیکھتی ہے۔
تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو یہ سب پرفیکٹ دکھائی دیتے لوگ اندر سے کھوکھلے ہیں انہوں نے اپنے خلا کو چیزوں سے ڈھانپ رکھا ہے۔ جس کی جتنی استطاعت ہے اس نے خود کو اتنا چھپایا ہوا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم ظاہری طور پر خوبصورت، رنگ کی گوری، لمبا گد، گھنے بال، بالوں سے پاک جسم لئے نظر آنے والی لڑکی اندرونی طور پر کتنی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ وہ کن مرضِ مُہلِک کے زیرِ اثر ہے۔ وہ روز صبح بستر چھوڑنے سے پہلے کتنی ہی دیر تکیے میں منہ دیے اپنی محرومیوں پر روتی ہے، حسرت کرتی ہے۔ ہم نہیں جانتے۔ کوئی نہیں جانتا۔۔۔
لہٰذا کسی کو بھی مکمل دیکھ کر حسرت کرنے کے بجائے دل میں اس کے لئے دعا کر دیا کریں ان معاملات کے لئے جن سے آپ ناواقف ہیں۔ اور شکر کیا کریں کیونکہ ہو سکتا آپ کے پاس وہ ہو جس نے اس مکمل نظر آنے والے کو ادھورا کر رکھا ہو۔
سیدہ امل
0 notes
Text
انٹرنیٹ کا آغاز کیسے ہوا ؟، موجد کون تھا ؟

انٹرنیٹ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ دنیا کی تمام ٹیکنالوجی اور ارتقاء انٹرنیٹ کی مرہون منت ہے تو غلط نہیں ہو گا۔ اربوں ڈالر کی موبائل فون انڈسٹری ہو یا ورچوئل ورلڈسب انٹر نیٹ کے شاہکار ہیں۔ انٹرنیٹ کی ایجاد کو 50 سال سے زائدکا عرصہ گزر چکا ہے۔ 1969ء کے اختتام میں، چاند پر انسانی قدم پڑنے کے کچھ ہفتوں بعد یونیورس��ی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر لیونارڈ کلائن روک کے دفتر میں ایک سرمئی رنگ کا دھاتی باکس موصول ہوا۔ اس باکس کا سائز ایک ریفریجریٹر جتنا تھا۔ یہ بات عام لوگوں کے لئے حیران کن تھی لیکن کلائن روک اس سے بہت خوش تھا اور پرجوش نظر آرہا تھا۔ 60 کی دہائی میں گہرے خاکی رنگ میں لی گئی اس کی ت��ویر اس کی خوشی کی بخوبی ترجمانی کر رہی ہے۔ وہ تصویر میں کھڑا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی باپ اپنی باصلاحیت اور قابل فخر اولاد کے ساتھ کھڑا ہو۔
کلائن روک نے اپنی خوشی کی وجہ اپنے قریبی احباب کے علاوہ کسی کو سمجھانے کی کوشش کی ہوتی تو شائد وہ سمجھ نہ پاتے۔ کچھ لوگ جنہیں اس باکس کی موجودگی کا علم تھا وہ بھی یہ نہیں جانتے تھے کہ آخر یہ ہے کیا اور اس کا نام کیا ہے۔ یہ'' آئی ایم پی‘‘ تھا جسے انٹرفیس میسج پروسیسر بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ دیر قبل بوسٹن کی ایک کمپنی نے اسے بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔ بوسٹن کے سنیٹر ٹیڈ کینیڈی نے ایک ٹیلی گرام کے ذریعے اس کی افادیت اور ماحول دوست ہونے کا اظہار کیا تھا۔ کلائن کے دفتر کے باہر موجود مشین صرف دنیا میں رہنے والے مختلف لوگوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہم کام کر سکتی تھی۔ دنیا میں انٹرنیٹ پہلی مرتبہ کب استعمال ہوا اور اس کا باقاعدہ آغاز کس وقت ہوا اس کے متعلق یقینی طورپر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کیوں کہ بہت سے لوگ اس کی تخلیق میں شامل تھے اور کئی لوگوں نے اس کی تخلیق میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

اس لئے بہت سے لوگ اس کا اعزاز اپنے نام کرنا چاہتے تھے۔ 29 اکتوبر 1969ء میں انٹرنیٹ کا آغاز ہوا، یہ کلائن روک کا مضبوط دعویٰ ہے کیونکہ اسی تاریخ کو پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے پیغام ایک سے دوسرے سرے پر بھیجا گیا تھا۔ 29 اکتوبر 1969ء رات 10 بجے جب کلائن، اس کے ساتھی پروفیسر اور طلباء ہجوم کی صورت میں اس کے گرد جمع تھے تو کلائن روک نے کمپیوٹر کو آئی ایم پی کے ساتھ منسلک کیا جس نے دوسرے آئی ایم پی سے رابطہ کیا جو سیکڑوں میل دور ایک کمپیوٹر کے ساتھ منسلک تھا۔ چارلی کلین نامی ایک طالب علم نے اس پر پہلا میسج ٹائپ کیا اور اس کے الفاظ وہی تھے جو تقریباً 135 برس قبل سیموئیل مورس نے پہلا ٹیلی گراف پیغام بھیجتے ہوئے استعمال کئے تھے۔ کلائن روک کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ یہ تھی کہ اسے لاس اینجلس میں بیٹھ کر سٹینفرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں موجود مشین میں لاگ ان کرنا ہے لیکن ظاہر طور پر اس کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے تھے۔
کلائن نے جو بھی کیا وہ ایک تاریخ ہے اور اب اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایسا کہنا حماقت ہو گی کیونکہ کلائن روک کے پہلا پیغام بھیجنے کے 12 سال بعد اس سسٹم پر صرف 213 کمپیوٹر موجود تھے۔ 14 سال بعد اسی سسٹم پر ایک کروڑ 60 لاکھ لوگ آن لائن تھے اور ای میل دنیا کے لئے نئے دروازے کھول رہی تھی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ 1993ء تک صارفین کے پاس کوئی قابل استعمال ویب براؤزر موجود نہیں تھا۔ 1995ء میں ہمارے پاس ایمزون تھا، 1998ء میں گوگل اور 2001ء میں وکی پیڈیا موجود تھا اور ُاس وقت تک 513 ملین لوگ آن لائن ہو چکے تھے۔ اس رفتار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انٹر نیٹ نے کتنی تیزی سے کامیابی کی منازل طے کیں اور اب انٹرنیٹ اپنی اگلی جنریشن میں داخل ہونے کو تیار ہے، جسے میٹاورس کہا جاتا ہے۔ تاحال میٹا ورس ابھی ایک تصور سے زیادہ کچھ نہیں لیکن اس میٹا ورس کی ورچوئل ورلڈ میں آپ ہیڈ سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھ پائیں گے اور اپنے روز مرہ کے کام سر انجام دے سکیں گے۔
انٹرنیٹ کے ارتقاء کا عمل اتنا برق رفتار تھا کہ یہ بہت سے نشیب و فراز جو اس دنیا نے دیکھے ان کا ''گواہ‘‘ بن گیا۔ آج انٹرنیت اپنی ایک الگ دنیا رکھتا ہے۔ کلائن نے پہلا پیغام بھیجتے وقت یہ سوچا بھی نہیں ہو گا کہ 50 برس بعد یہ دنیا انٹرنیٹ کے ذریعے، فیس بک، ٹوئٹر، وٹس ایپ اور انسٹا گرام جیسی ورچوئل ورلڈ سے متعارف ہو گی، جس کا استعمال دنیا کی سپر پاورز کے وزرائے اعلیٰ اور صدور بھی کیا کریں گے۔ انٹرنیٹ نے دنیا کی سیاست کو بھی یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے یہی انٹرنیٹ کئی انقلاب اور بغاوتوں کا بھی گواہ ہے اور کسی حد تک وجہ بھی۔ جس انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے کلائن روک سٹینفرڈ انسٹیٹیوٹ میں موجود کمپیوٹر پر لاگ ان کرنے کے لئے پریشان تھا وہی انٹرنیٹ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ پوری دنیا صرف 135 سے 150 گرام کے موبائل میں قید کر کے آپ کے ہاتھ میں پکڑا دی گئی ہے۔ آج دنیا کے 4 ارب 66 کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔
(تنزیل الرحمن ایک نوجوان لکھاری ہیں اور تحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہیں)
بشکریہ دنیا نیوز
#Internet#Internet history#Internet revolution#Modern discoveries#Modern Science#Science#Technology#World
0 notes
Text
youtube
✿ حكم البيع على الانستقرام
الشيخ محمد صالح المنجد
↪ https://youtu.be/B1gWysVHTF0
#عرب تمبلر#تمبلريات#تمبلر#جديد#صور#اسلاميات#فتاوى#يوتيوب#حكم مواعظ آيات مقتطفات اسلاميه#المنجد#محمد صالح المنجد#محمد المنجد#انستغرام#انسٹا اردو#انس اسامة#انستا#انستقرام#بيع#الربح من بيع الخدمات المصغرة#تجارة#فتح سجل تجاري في دبي#تجارة الكترونية#تجاوز#البيع#الشراء#شراء#شراكة#أهل تمبلر
4 notes
·
View notes
Text
نازیبا تصاویر سے بلیک میلنگ انسٹا گرام نے نئے سیفٹی فیچرز کا اعلان کر دیا
(ویب ڈیسک)فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام نے لوگوں کو سیکسٹورشن (جنسی/نازیبا تصاویر یا ویڈیو سے بلیک میلنگ کے ذریعے پیسے اینٹھنا) سے بچانے اور پلیٹ فارم پر نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نئے سیفٹی فیچرز کا اعلان کر دیا۔ میٹا کی ذیلی کمپنی کے مطابق کمپنی جعلسازی میں ملوث اکاؤنٹ کی شناخت کرنے کے حوالے سے اشاروں کی نشان دہی کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے اور ان کا نوجوان صارفین سے…
0 notes
Text
انسٹا گرام کا ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے صارفین کی مشکل حل کرنے کا فیصلہ
انسٹا گرام کا ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے صارفین کی مشکل حل کرنے کا فیصلہ
انسٹا گرام کا ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے صارفین کی مشکل حل کرنے کا فیصلہ، انسٹا گرام ممکنہ طور پر رواں ہفتے ہی اپنے استعمال کنندگان کے لیے ایک نہایت اہم اور کار آمد فیچر کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائیٹ وے بی ٹا انفو کے مطابق جب آپ انسٹا گرام اسٹور ی پر کوئی ویڈیو پوسٹ کرتے ہیں تو 15 سیکنڈ سے زائد دوارنیے کی ویڈیو…

View On WordPress
0 notes
Text
پریتی زنٹا کا اصل نام کیا ہے؟ وکی پیڈیا پر کیا غلطی ہے؟ اداکارہ نے وضاحت کردی
بالی ووڈ کی معروف و خوبرو اداکارہ پریتی زنٹا کااصل نام کیا ہے؟ گوگل اور وکی پیڈیا پر ان کے نام سے متعلق کیا غلطی پھیلائی جا رہی ہے؟ اداکارہ نے وضاحت کردی۔ اداکارہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور انسٹا گرام پر وضاحتی ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں اداکارہ نے بتایا کہ میں یہ ویڈیو اس لیے شیئر کر رہی ہوں کیونکہ انٹرنیٹ، گوگل، وکی پیڈیا پر ہر جگہ یہ لکھا ہوا ہے کہ…

View On WordPress
0 notes
Text
اداکارہ مہوش حیات مداحوں کو خبر دار کر دیا
اداکارہ مہوش حیات مداحوں کو خبر دار کر دیا
اداکارہ مہوش حیات نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک تصویر اپلوڈ کر کے مداحوں کو خبر دار کر دیا ہے۔ مہوش حیات نے گزشتہ روز انسٹا گرام پر اپنی ایک خوبصورت تصویر شیئر کی جس میں اُنہیں مغربی لباس پہنے مِرر سیلفی لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ View this post on Instagram A post shared by Mehwish Hayat (@mehwishhayatofficial) مہوش حیات کا اپنی اس تصویر کے کیپشن میں مداحوں کو خبردار کرتے ہوئے لکھنا تھا کہ…

View On WordPress
0 notes
Text
اداکارہ صنم چوہدری نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا
اداکارہ صنم چوہدری نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا
اداکارہ صنم چوہدری نے دین کی خاطر شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا ہے۔اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے صنم چوہدری نے اپنی تمام تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’میرے خاندان نے اللہ کی طرف پلٹنے پر میرا اس طریقے سے استقبال کیا ہے، یہ بہت پُرمسرت ہے، شکریہ‘۔ https://www.instagram.com/p/CTC9N-rDkUQ/?utm_source=ig_web_copy_link صنم چوہدری کی اس پوسٹ کے بعد مداحوں کو یقین ہو چلا…

View On WordPress
0 notes
Text
صبا قمر کو روزانہ گلدستہ کون بھیجتا ہے... ؟
صبا قمر کو روزانہ گلدستہ کون بھیجتا ہے... ؟ #SabaQamar #Actor #aajkalpk
کراچی: فلم اسٹار صباء قمر نے روزانہ گلدستہ بھیجنے والے اپنے گم نام مداح کے نام خصوصی پیغام دیا ہے۔ صباء قمر نے انسٹا گرام پر اپنی پوسٹ میں سرخ گلابوں کے گلدستے کی تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں کوئی روز گلدستہ بھیجتا ہے۔ صباء رقمر نے گلدستہ بھیجنے والے نامعلوم مداح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے واقعی بات کرنا چاہتی ہوں ،اس لئے آپ مجھ سے اپنے اُن مکالموں کے ساتھ رابطہ…

View On WordPress
0 notes
Text
واٹس ایپ پر ایک دن میں کالز کا ریکارڈ قائم
واٹس ایپ پر ایک دن میں کالز کا ریکارڈ قائم
نئے سال 2021 کے موقع پر واٹس ایپ میں ایک دن میں ایک ارب 40 کروڑ سے زائد کالز کا ریکارڈ قائم ہو گیا۔ کورونا کی وبا کے دوران کروڑوں افراد نے اپنے پیاروں سے رابطے کے لیے واٹس ایپ کا سہارا لیا۔ واٹس ایپ پر نئے سال کے موقع پر دنیا بھر میں وائس اور ویڈیو کالز کی شرح میں 2019 کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ ہوا اور ایپ کی 11 سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ کالز ایک دن میں کی گئیں۔ اسی طرح فیس بک اور انسٹاگرام…

View On WordPress
0 notes
Text
تلخ نوائی
محمد اظہارالحق
تاریخ اشاعت 2021-04-08 الیکٹرانک کاپی
خوشحال گھرانوں کے بچوں پر بھی رحم کھائیے!
میں نے تیرہ سالہ خوش لباس بچے کو دیکھا اور مجھے اس پر ترس آیا!
مزدوری کرنے والے، کُوڑے کے ڈھیر سے پرانے کاغذ چننے والے، بھیک مانگنے والے اور گاڑی کا شیشہ صاف کرنے والے بچوں پر ��و سب کو ترس آتا ہے مگر خوش حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کا کیا ہو گا؟ وہ بھی تو رحم کے مستحق ہیں!
اسے سامنے بٹھایا اور اس سے پوچھا: کیا آپ نے رات کو ستاروں بھرا آسمان دیکھا ہے؟ آپ کے گھر کے ارد گرد کون کون سے درخت ہیں؟ کبھی غور سے دیکھا ہے کہ بادل شکلیں کیا کیا بناتے ہیں؟ آخری بار دھنک کب دیکھی تھی؟ ہر روز پیدل کتنا چلتے ہیں؟ کبھی برستی بارش میں نہائے؟ سورج کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھا؟
غروب سے پہلے شفق میں کون کون سے رنگ ہوتے ہیں؟ موٹر وے پر سفر کرتے ہیں تو کیا باہر، مالٹے کے باغوں، کھیتوں میں اُگی فصلوں، جوہڑوں میں نہاتی بھینسوں اور آسمان پر اڑتے پرندوں کو غور سے دیکھتے ہیں؟ کیا فاختہ کو پہچان لیں گے؟ سچ مچ کے زندہ، جیتے جاگتے خرگوش کو کبھی دیکھا ہے؟ شاید ہی کسی سوال کا جواب اس نے اثبات میں دیا ہو! اور یہ تو وہ سوال ہیں جو شہر میں رہنے والے بچوں کے لیے بہت زیادہ مشکل نہیں۔ میں نے اسے دوبارہ غور سے دیکھا۔ مجھے اور بھی ترس آیا! بہت سے سوال تو اس بچے سے پوچھے ہی نہیں جا سکتے۔ اس سے اگر یہ پوچھا جائے کہ گرمیوں میں رات کو کبھی چھت پر، یا صحن میں سوئے تو حیرت سے اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ جائے گا۔ اور یہ پوچھنے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ گندم اور جَو کے پودے میں اور جوار اور باجرے کے پودے میں کیا فرق ہے؟ گائے اور بھینس کی خوراک کیا ہے؟ کبھی بکری کے میمنے کو چوما ہے؟ صبح نو دس بجے بستی کے ہر گھر سے دھواں کیوں اٹھتا ہے؟ تنور میں ڈالے گئے ایندھن کو لکڑی کے جس ڈنڈے سے ہِلایا جاتا ہے، اسے کیا کہتے ہیں؟ سردی میں باہر نکلتے وقت کھیس یا گرم چادر کیسے اوڑھتے ہیں؟ لالٹین کیا ہوتی ہے؟ مٹی کا دیا کس شکل کا ہوتا ہے؟ مسجد میں ٹھہرے ہوئے مسافر کو، مغرب کی نماز کے بعد، کھانا پہنچانے کبھی گئے؟ گھروں میں جو بیل‘ بھینسیں‘ گھوڑے رکھے جاتے ہیں ان کے پانی پینے کا کیا بندوبست ہوتا ہے؟ اور تو اور یہی پوچھ لیجیے کہ دہی کیسے بنتا ہے، مکھن کہاں سے آتا ہے اور خالص گھی کس چیز سے بنتا ہے تو شاید ہی بتا سکیں!
کس قدر قابل رحم ہیں یہ بچے جو ڈبل روٹی کے جھاگ نما ٹکڑوں پر، پیزا کے نقصان دہ میدے پر‘ اور آدھے پکّے آدھے کچّے برگروں پر زندگی کے دن گزار رہے ہیں۔ انہوں نے چشموں کا پانی پیا نہ کنوئوں کا! یہ تو بوتلوں میں بھرا ہوا پانی پیتے ہیں جس کے ایک ایک گلاس، بلکہ ایک ایک گھونٹ کی قیمت، بیرون ملک، دوسروں کے خزانوں میں جمع ہو رہی ہے۔ افسوس! ان کو ماں باپ بھی فیس بک، ٹویٹر، وٹس ایپ اور انسٹا گرام زمانے کے ملے۔ والدین کے پاس وقت ہے نہ دماغ کہ صبح کے ناشتے میں انہیں پراٹھے، گھر کا مکھن اور خالص دودھ مہیا کریں۔ آج کے بچے کا موازنہ چار پانچ عشرے پہلے کے بچے سے کر کے دیکھیے۔ گاؤں یا قصبے کو تو ایک طرف رکھیے۔ شہر کی بات کر لیتے ہیں۔ بچہ صبح سکول پیدل جاتا تھا۔ نسبتاً خوش حال بچے کی اپنی بائی سائیکل ہوتی تھی۔ کچھ بچے بس پر جاتے تھے۔ مگر جس طرح بھی جاتے تھے، سکیورٹی کا کوئی ایشو دامن گیر نہیں ہوتا تھا! اُس زمانے کے سکول مکانوں اور کوٹھیوں میں نہیں ہوتے تھے۔ یہ خصوصی عمارتیں تھیں جن میں کھیلنے کے لیے بڑے بڑے گراؤنڈ ہوتے تھے۔ جسمانی فِٹ نس کے پیریڈ آج کی طرح ہفتے میں صرف دو دن نہیں، ہر روز ہوتے تھے۔ یہ بچے سکول سے آ کر، ہوم ورک کرتے تھے۔ ماں یا بہن کو محلے کی دکان سے سودا سلف بھی لا کر دیتے تھے۔ ہوم ورک کرنے کے بعد، عصر کے لگ بھگ، محلے کی نزدیک ترین گراؤنڈ میں پہنچ جاتے تھے‘ جہاں گلی ڈنڈا سے لے کر ہاکی، والی بال اور فٹ بال تک سبھی کھیل کھیلے جاتے تھے۔ اِدھر مغرب کی اذان ہوتی، اُدھر سب بچے کھیل چھوڑ کر گھر کو چل پڑتے۔ مغرب کے بعد گھر سے باہر رہنے کا کوئی تصور نہیں تھا۔ سالگرہ منانے کی بدعت ابھی عام نہیں ہوئی تھی۔ ٹیلی ویژن آ چکا تھا مگر اس کے مخصوص اوقات تھے۔ شام کو کھیلنے اور بھاگنے دوڑنے کی وجہ سے یہ بچے رات کو جلد نیند کی آغوش میں چلے جاتے تھے۔ سحر خیزی آج کی طرح خال خال نہیں تھی۔ عام تھی۔ جنک فوڈ کی مصیبت نہیں آئی تھی۔ گنڈیریاں اور مالٹے غریب امیر سب کی خوراک کا حصہ تھے۔ آج کے بچے کے راستے میں سب سے بڑا اور خوفناک گڑھا جگراتا ہے۔ بہت کم والدین ایسے ہیں جو بچوں کو وقت پر سلانے میں کامیاب ہیں۔ ٹیلی ویژن تو تھا ہی، انٹرنیٹ اور انٹرنیٹ کی اولاد، سوشل میڈیا، ان بچوں کو انسان سے چوہا بنانے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ ایک طرف کھیل کے میدان جُوع الارض (لینڈ ہنگر) کی نذر ہو گئے، دوسری طرف لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور موبائل فون نے بچوں کو ذہنی طور پر اپاہج اور جسمانی طور پر بُھربُھرا کر دیا ہے۔ جسمانی نشوونما میں کمی صاف نظر آ رہی ہے۔ دس دس گیارہ گیارہ سال کے بچے نظر کے چشمے لگائے پھر رہے ہیں۔ ہر بچہ اپنی الگ دنیا میں مقیّد ہے۔ یہ دنیا صرف ایک سکرین پر مشتمل ہے۔ اس بچے کی پڑھائی، کھیل، تفریح، آرام، سب کچھ اس سکرین کے اندر ہے۔ وہ گھنٹوں نظریں سکرین پر جمائے ایک جگہ، ساکت و ساکن بیٹھا رہتا ہے۔ اس کے قویٰ کمزور ہو رہے ہیں۔ چلنا پھرنا برائے نام ہے۔ اسے اگر کہا جائے کہ کمرے سے نکلو‘ اور تھوڑی دیر ہی کے لیے سہی، باہر لان یا صحن میں جا بیٹھو تو اس کا جوا�� ہو گا کہ وہاں وائی فائی نہیں آ رہا۔
نہلے پر دہلا خوراک کا ایک اور تاریک پہلو ہے۔ ایک تاریک پہلو کا ذکر تو اوپر کیا جا چکا یعنی خوراک کے اجزا کی بد حالی۔ دوسرا پہلو جو بد تر اور زیادہ مُضر ہے وہ کھانے کے بے ہنگم اوقات ہیں۔ جب گھروں میں کھانے کے ٹیبل نہیں تھے اور دستر خوان فرش پر بچھتے تھے تو گھر کے تمام افراد حاضر ہوتے تھے۔ دستر خوان تربیت گاہ کا کام بھی کرتا تھا۔ یہیں بچوں کو آداب سکھائے جاتے تھے۔ بڑے چھوٹے کی تمیز اور تقدیم و تاخیر کے اصول بتائے جاتے تھے۔ اب قیمتی ڈائننگ ٹیبل آ گئے‘ مگر ہر کوئی الگ وقت پر کھانا کھاتا ہے۔ گردشِ فلک نے یہ دن بھی دکھائے کہ ایک ہی گھر میں کچھ افراد ظہرانہ، تو کچھ افراد، عین اُسی وقت، ناشتہ کر رہے ہوتے ہیں۔ مشاغل ایسے ہو گئے کہ راتوں کو جاگا جاتا ہے۔ جب جاگتے ہیں تو بھوک لگتی ہے۔ ایسے میں فُوڈ والوں کی چاندی ہو گئی۔ خاص طور پر فاسٹ فوڈ والوں کی۔ رات رات بھر گھروں میں کھانا پہنچایا جاتا ہے۔ گھر کے بڑے سو جاتے ہیں۔ بارہ ایک بجے، بچے فون پر آرڈر دیتے ہیں اور طعامِ شبینہ حاضر کر دیا جاتا ہے۔ کون سی پابندیٔ اوقات اور کہاں کی سحر خیزی!! رہی سہی کسر آن لائن کلاسوں نے پوری کر دی۔ یہ مجبوری ہے مگر مکروہ مجبوری! اب صبح اٹھ کر نہانے دھونے، کپڑے بدلنے اور ناشتہ کرنے کی پابندی سے بھی نجات مل گئی۔ بس صرف آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ لیٹے ہوئے ہی، پیٹ پر رکھ کر لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ کھولیے۔ لیجیے پیریڈ شروع ہو گیا!
کوئی ہے جو ان بچوں پر ترس کھائے!
1 note
·
View note
Text
انٹر نیٹ میں سست روی صارفین رل گئے مسئلہ کب حل ہوگا؟ بڑی خبر آگئی
(24 نیوز)پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو میٹا کی سوشل میڈیا سروسز واٹس ایپ ، فیس بک اور انسٹا گرام تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے،مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر صارفین کی جانب سے اس مسئلے کی نشاندہی کی گئی ہے۔صارفین رل گئے مسئلہ کب حل ہوگا؟ دنیا بھر میں فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ اور تھریڈز سمیت میٹا کی سوشل میڈیا سروسز کے صارفین نے شکایت کی ہے کہ ان ایپس پر میسجز کی ترسیل، آڈیو…
0 notes