#اسٹیون ا
Explore tagged Tumblr posts
zimalsheikh-blog · 7 years ago
Photo
Tumblr media
ایشزسیریز:چوتھے ٹیسٹ کا پہلا دن آسٹریلیا کے نام میلبورن: ڈیوڈ وارنر کی شاندار سنچری اور کپتان اسٹیون اسمتھ کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا نے انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن اپنی پہلی اننگز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 244 رنز بنا کر پوزیشن مستحکم کر لی ہے۔میلبورن کرکٹ گراونڈ پر آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان چوتھے ایشز ٹیسٹ میں آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ نے ٹاس جیت پر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ کیمرون بینکرافٹ اور ڈیوڈ وارنر نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں قیمتی 122 رنز بنائے۔ اس موقع پر بینکرافٹ 26 رنز بناکر ووکیز کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آوٹ ہوگئے۔ڈیوڈ وارنر 99 کے اسکور پر اس وقت خوش قسمت ثابت ہوئے جب کوران کی گیند پر وہ کیچ ہوئے لیکن وہ گیند نوبال ہونے کے سبب انہیں نئی زندگی ملی۔انہوں نے انگلش ��ولرز کی خوب خبر لیتے ہوئے ایک چھکے اور 13 چوکوں کی مدد سے ناصرف ٹیسٹ کیریئر کی 21 ویں سنچری اسکور کی بلکہ 6 ہزار رنز بھی مکمل کرلیے تاہم 99 کے اسکور پر نئی زندگی ملنے کے باوجود وہ اپنی اننگز میں محض چار رنز اور جوڑ سکے اور 103 رنز بنانے کے بعد جیمز اینڈرسن کی گیند پر بیئراسٹو کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔عثمان خواجہ آوٹ ہونے والے تیسرے آسٹریلین بلے باز تھے جو 17 رنز بناکر براڈ کی گیند پر بیئراسٹو کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے۔ میچ کے پہلے روز جب کیھل ختم ہوا تو آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 244 بنائے تھے جبکہ اس کی 7 وکٹیں ابھی باقی ہیں۔کپتان اسٹیون اسمتھ 65 اور مارش 31 رنز کے ساتھ ناٹ آوٹ تھے۔میزبان آسٹریلیا کو پانچ میچوں کی ایشز سیریز میں 3-0 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔
0 notes
party-hard-or-die · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں ش��ڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر ل��گ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
The post دورہ زمبابوے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2tNcLnf via Daily Khabrain
0 notes
cleopatrarps · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
The post دورہ زمبابوے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2tNcLnf via Today Urdu News
0 notes
katarinadreams92 · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
The post دورہ زمبابوے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2tNcLnf via Hindi Khabrain
0 notes
newestbalance · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور م��ید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
The post دورہ زمبابوے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2tNcLnf via Urdu News
0 notes
thebestmealintown · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممک�� ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
The post دورہ زمبابوے appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2tNcLnf via India Pakistan News
0 notes
urdukhabrain-blog · 6 years ago
Text
دورہ زمبابوے
Urdu News on https://is.gd/mJVqTT
دورہ زمبابوے
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور
جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی
20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔
0 notes
unnnews-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
وقار یونس اور محمد اکرم کینیڈین ٹوئنٹی 20 لیگ سے جڑ گئے کراچی(یو این این) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس اور سابق پیسر محمد اکرم گلوبل ٹی ٹوئنٹی کینیڈا لیگ سے جڑ گئے۔ سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کینیڈین لیگ میں ونی پیگ ایگلز کی کوچنگ کریں گے جبکہ سابق فاسٹ بولر محمد اکرم ایڈمنٹن رائلز سے وابستہ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ ا?سٹریلیا کے سابق فاسٹ بولر ٹام موڈی مونٹریال ٹائیگرز کی کوچنگ ذمے داری سنبھالیں گے۔ سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ وہ اس نئے تجربے کا انتظارکررہے ہیں، میں نے نوے کی دہائی میں کینیڈا میں کرکٹ کھیلی جس کی بڑی یادیں ہیں، یہاں کرکٹ کا بڑا جوش و خروش ہے۔ وقار یونس نے کہا کہ گلو بل ٹی ٹوئنٹی میں بڑے اچھے کھلاڑی دستیاب ہوں گے، 28 جون سے 16 جولائی تک شیڈول لیگ کیلیے کھلاڑیوں کی ڈارفٹنگ پیر کو متوقع ہے، ایونٹ میں 6فرنچائز ٹیمیں ایکشن میں ہونگی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ لیگ میں بال ٹیمپرنگ کیس پر ایک سال پابندی کی سزا پانیو الے اسٹیون اسمتھ کا نام بھی شامل ہے، ان کے علاوہ کرس لین، ڈیوڈ ملر،کرس گیل، آندرے رسل، سنیل نارائنِ، ڈیوائن براوو سمیت متعدد اسٹار پلیئرز ڈرافٹ میں سلیکشن کیلیے دستیاب ہونگے، کھلاڑیوں کو 3ہزار سے لیکر ایک لاکھ ڈالر تک کا معاوضہ ادا کیا جائے گا، اسٹیڈیم میں 7ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہے، پچ سمیت دیگر انتظامات عارضی طور پر کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ آفریدی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکے، صرف لیگز میں شرکت کرتے ہیں۔
0 notes
unnnews-blog · 7 years ago
Photo
Tumblr media
کرکٹ میں ریورس سوئنگ ایک فن ہے،پاکستانی لیجنڈبولرز لاہور(یو این این) آسٹریلین کھلاڑیوں کو گزشتہ ٹیسٹ میچ میں انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنے میں ریورس سوئنگ کی ضرورت پیش پیش رہی جس کے بعد دنیائے کرکٹ میں ریورس سوئنگ کے ماہر پاکستانی بولرز نے متفقہ طور پر اس فن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریورس سوئنگ بال کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا ٹیمپرنگ کئے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔آسٹریلوی کپتان اسٹیون ا سمتھ کو کپتانی چھوڑنا پڑی اور ڈیوڈ وارنر کے ہاتھ سے نائب کپتانی گئی اور اس کی وجہ جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاون ٹیسٹ میں آسٹریلوی بیٹسمین کیمرن بنکروفٹ کی بولر ساتھی کو ریورس سوئنگ میں مدد کیلئے گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ تھی۔بنکروفٹ میدان میں گیند کے ایک حصے کو کھردرا کرنے کیلئے ریگمال جیسی چیز استعمال کرتے ہوئے کیمرے کی آنکھ سے پکڑے گئے۔ سابق پاکستان بولر سرفراز نواز کو ریورس سوئنگ کا بانی تصور کیا جاتا ہے، ان کے خیال میں بال ٹیمپرنگ کے بغیر بھی ریورس سوئنگ ممکن ہے۔ سرفراز نواز نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ ریورس سوئنگ کرنا چیٹنگ ہے۔ آپ گیند سے چھیڑ چھاڑ کئے بغیر بھی ریورس سوئنگ کر سکتے ہیں۔ہاں البتہ ریورس سوئنگ صرف پرانی گیند سے ہی کی جا سکتی ہے۔سرفراز نواز نے آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ٹیسٹ میچ کے دوران 86 رنز دے کر9 وکٹیں حاصل کیں اسی میچ میں ایک رن دے کر 7 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا تھا۔سرفراز نواز نے کہنا ہے کہ یہ فن عمران خان کو بھی انہوں نے سکھایا اس کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس کو بھی اس سے متعارف کروایا۔ سرفرازنے بتایا کہ اس زمانے میں ہر کوئی اسے بے ایمانی کہتا تھا لیکن جب انگلش بولروں نے ریورس سوئنگ کرنا شروع کی تھی تو اسے فن کہا جانے لگا۔سرفراز نے اس فن کی سمج��اتے ہوئے کہا کہ اگربولر عام سوئنگ کرنا چاہے تو گیند کی سلائیوں کو سلپ کے زاویے پر رکھ کر گیند پھنکے تو یہ پچ پر پڑ کر باہر کی طرف گھومے گی اور اگر آپ سلائیوں کو لیگ سائیڈ کی جانب رکھ کرگیند کرائیں تو یہ اندر کی طرف آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ اس کا بالکل الٹ ہے۔ وسیم اکرم اور وقار یونس جو اپنے دور می�� کرکٹ کی دنیا میں تیز رفتار گیند بازوں کی سب سے خطرناک جوڑی کے طور پر مشہور تھے دونوں اس فن میں ماہر تھے۔1992ء4 میں انگلش بلے بازوں پر جب ریورس سوئنگ کا ہتھیار استعمال ہوا تو انگلش پریس نے بال ٹیمپرنگ کاالزام لگایاتھا۔وقار یونس نے کہا کہ وہ الزامات آج بھی تکلیف دہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ بغیر ٹیمپرنگ کے بھی کی جا سکتی ہے۔ آج کی کرکٹ میں بہت سے بولر یہ فن جانتے ہیں اور اپنی ٹیم کو کامیاب کراتے ہیں۔وسیم اکرم جنہیں سوئنگ کا سلطان کہا جاتا ہے وہ کبھی بھی ٹیمپرنگ کرتے ہوئے نہیں پائے گئے۔ وقار نے کہا کہ مختلف ملکوں میں مختلف برانڈ کی گیندیں استعمال کی جاتی ہیں جو غلط ہے صرف ایک طرح کی گیند استعمال کی جانی چاہئے تاکہ یہ کھیل زیادہ منصفانہ بن سکے۔
0 notes