#آڈیو لیکس
Explore tagged Tumblr posts
Text
آڈیو لیکس کیس: آئی بی انکوائری کر کے 3 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیک کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی ایس آئی کے پاس سوشل میڈیا پر معلومات جاری کرنے کے سورس کے تعین کی صلاحیت موجود نہیں۔ بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ آڈیو لیک کے خلاف درخواست زیر سماعت ہے، جس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔ اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی…
View On WordPress
0 notes
Link
0 notes
Text
27 April, 2023 21:55
NADEEM MALIK LIVE 26-04-2023 https://www.youtube.com/results?search_query=nadeem+malik+live وزیراعظم نے سینٹ کے اندر مزاکرات کے لئیے ایک ٹیم بنائی ہے۔ عابد شیرعلی کی ندیم ملک لائیو میں گفتگو عدلیہ کی ساکھ پر بہت سے سوال اٹھ رہے ہیں آڈیو لیکس سامنے آئی ہیں ابھی اور بھی آیں گی۔ شعیب شاہین ماہر قانون عدلیہ نے حکومت سے کہا کہ […]27 April, 2023 21:55
View On WordPress
0 notes
Text
آڈیو لیکس؛ عمران خان کا چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آڈیو لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط لکھ دیا۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کون سا قانون کسے خفیہ ریکارڈنگز کا حق دیتا ہے؟ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ آڈیو لیکس معاملے پر میری درخواست کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ دریں اثنا عمران خان نے آڈیو لیکس تحقیقات کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جلد سماعت کی…
View On WordPress
0 notes
Text
’عدلیہ فون ٹیپنگ اور آڈیو لیکس کا نوٹس لے‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کو بلیک میل کرنےکے لیے فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں عدلیہ کو فون ٹیپنگ اور آڈیو لیکس کا نوٹس لینا چاہیے۔ قوم سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کےلیے آڈیو ٹیپ کا استعمال کرتےہیں یاسمین راشد کی ایک آڈیوٹیپ کل جاری کی گئی ہرشہری کاحق ہےکہ وہ پولیس والوں سےبات کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کےفون ٹیپ اور ویڈیوز بنائی جارہی…
View On WordPress
0 notes
Text
عمران خان کا آڈیو لیکس کے حوالے سے دعویٰ
عمران خان کا آڈیو لیکس کے حوالے سے دعویٰ
پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان۔ — یوٹیوب/92 نیوز اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز کہا کہ “ریاستی راز” اب کھلے عام ہیں اور پاکستان کے “دشمنوں” تک پہنچ چکے ہیں۔ خان کے تبصرے وزیر اعظم ہاؤس سے کئی آڈیو فائلز کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئے – جن میں سابقہ اور موجودہ حکومتی عہدیداروں کی گفتگو شامل تھی۔ نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پی…
View On WordPress
0 notes
Text
اب ملک کی حقیقی آزادی فارن ایجنٹ اور غدار سے نجات ہے:مریم اورنگزیب
اب ملک کی حقیقی آزادی فارن ایجنٹ اور غدار سے نجات ہے:مریم اورنگزیب
اسلام آباد(آواز نیوز) وفاقفی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کو پتہ ہے کہ آس کا کھیل ایکسپوز ہو گیا ہے ،عمران خان اگر شرم ہو تو آڈیو لیکس کے بعد آپ کے جسم سے کپڑے اتر گئے ہیں۔ عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا عمران خان کا امپورٹڈ حکومت اور سازش کا ڈرامہ ٹھس ہو گیا ،عمران خان تم عوام اور ریاست کے مجرم ہو۔ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے: شیخ…
View On WordPress
0 notes
Text
ّعمران خان ان ایکشن، لانگ مارچ کی تاریخ جلد دینے کا اعلان
ّعمران خان ان ایکشن، لانگ مارچ کی تاریخ جلد دینے کا اعلان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کی تاریخ جلد دینے کا اعلان کر دیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اورمجرموں کو ملنے والے این آر او پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں تازہ ترین آڈیو لیکس سمیت اہم امورپربھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور اسلام آباد لانگ مارچ کی تیاریوں کےحوالے سےجامع حکمت عملی پرمفصل مشاورت…
View On WordPress
0 notes
Text
آڈیو لیک، بشریٰ بی بی کی درخواست پر ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس، فرانزک کرانے کا حکم
اسلام آبادہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بشری بی بی اورلطیف کھوسہ کی آڈیو کا فرانزک کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پیمرا بتائے لوگوں کی نجی گفتگو کیسے ٹی وی چینلز پر نشر ہورہی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی کی درخواست کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو آڈیو کے فرانزک کا حکم دیا اور کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ سب سے پہلے آڈیو کہاں سے جاری…
View On WordPress
0 notes
Text
'پینڈورا پیپرز' کیا ہیں؟ پینڈورا پیپرز میں کن لوگوں کے نام ہیں؟
انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے مطابق پینڈورا پیپرز دنیا کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فائلز کے 'لیکڈ ڈیٹا بیس' پر مشتمل ہیں۔ ادارے نے بتایا کہ دنیا کے 117 ممالک سے 150 میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد رپورٹرز نے 2 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں حصہ لیا۔ یہ تحقیقات 14 آف شور کمپنیوں کی خفیہ دستاویزات کے لیک ہونے والے ریکارڈ پر کی گئیں، جن میں مالی طور پر مستحکم افراد، کارپوریشنز، ان کی ذیلی کمپنیاں اور دیگر کا ذکر ہے، جنہوں نے کم ٹیکس دیا یا بلکل بھی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ان لوگوں یا کمپنیوں کی جانب سے عوامی سطح پر اپنی تفصیلات کو مخفی رکھا گیا اور ان کمپنیوں نے ان کو مدد فراہم کی تاکہ وہ اپنے ممالک میں بینک اکاؤنٹ کھولنے میں سخت قوانین سے بچ سکیں۔
خیال رہے کہ 2.94 ٹیرا بائٹ کا ڈیٹا لیک ہوا تھا جسے آئی سی آئی جے کی جانب سے تصدیق کے لیے دنیا بھر میں موجود اپنے میڈیا پارٹنرز کو فراہم کیا گیا جس میں دستاویزات، تصاویر، ای میلز اور ڈیٹا شیٹس شامل تھیں۔ ان ریکارڈز میں برٹش ورجن آئی لینڈ، سیشلز، ہانگ کانگ، بیلیز، پاناما، ساؤتھ ڈکوٹا اور دیگر خفیہ دائرہ اختیار رکھنے والے شیئر ہولڈرز، ڈائریکٹرز اور افسران کے بارے میں بھی معلومات موجود ہیں، علاوہ ازیں اس لیکس میں امیر، معروف اور وہ بدنام افراد شامل ہیں جو عوامی مفاد کی نمائندگی نہیں کرتے۔ خیال رہے کہ آئی سی آئی جے کی جانب سے جائزہ لی گئی ڈیٹا فائلز 1996 سے 2020 کے درمیان کی ہیں، یہ ڈیٹا معاملات کی ایک وسیع نوعیت کا احاطہ کرتا ہے۔
پینڈورا پیپرز میں کن لوگوں کے نام ہیں؟ اس لیک میں 90 ممالک اور علاقوں سے 330 سیاستدان سے شامل ہیں، جنہوں نے رئیل اسٹیٹ کی خریداری، دیگر سرمایہ کاری، دوسری کمپنیوں اور دیگر اثاثوں کے مالک بننے کے لیے رازداری اور گمنامی میں رہ کر اداروں کا استعمال کیا۔ 'پینڈورا پیپرز' کی تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح بینک اور قانونی فرمز پیچیدہ کارپوریٹ ڈھانچے کے ذریعے آف شور سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، ان فائلوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خدمات فراہم کرنے والے بیشتر اپنے صارفین سے واقف نہیں ہوتے۔ تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح امریکی اعتماد فراہم کرنے والوں نے کچھ ریاستوں کے قوانین سے فائدہ اٹھایا، جو رازداری کو فروغ دیتے ہیں جبکہ بیرون ملک امیر افراد کو اپنے ممالک میں ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت چھپانے میں مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔
یہ تفصیلات کہاں سے آیا؟ مذکورہ لیکس کا ایک کروڑ 19 لاکھ سے زیادہ کا دستاویزاتی ریکارڈ بیشتر بے ترتیب تھا، آدھی سے زیادہ فائلیں (64 لاکھ) تحریری دستاویزات ہیں، جن میں 40 لاکھ سے زیادہ پی ڈی ایف کی صورت میں ہیں، ان میں سے کچھ 10 ہزار سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہیں۔ ان دستاویزات میں پاسپورٹ، بینک اسٹیٹمنٹس، ٹیکس ڈیکلریشنز، کمپنی انکمپوریشن ریکارڈز، رئیل اسٹیٹ کنٹریکٹ اور سوالنامے شامل تھے، اس کے علاوہ لیک میں 41 لاکھ سے زائد تصاویر اور ای میلز بھی تھیں۔ علاوہ ازیں 4 فیصد ڈیٹا اسپریڈشیٹ یا 467،000 دستاویزات سے زیادہ پر مشتمل ہے اور یہ لیکس سلائیڈ شو اور آڈیو و ویڈیو فائلز پر بھی مشتمل ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
واٹس ایپ ایک غیر محفوظ ایپ ؟
واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکیشن ہے جس کے میسجز 'انکرپشن' کے فیچر سے لیس ہیں مگر یہ پیغامات آسانی سے کوئی بھی پڑھ سکتا ہے۔ یہ دعویٰ وکی لیکس کی جانب سے سی آئی اے کی ہیکنگ تکنیک کے حوالے سے شائع فائلز میں کیا گیا ہے۔ والٹ سیون کے نام سے سی آئی اے کی ہیکنگ صلاحیت پر مبنی فائلز میں وکی لیکس نے دعویٰ کیا کہ یہ امریکی خفیہ ادارہ واٹس ایپ سمیت متعدد مقبول میسجنگ ایپس کے انکرپٹڈ نظام کو بائی پاس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وکی لیکس نے 8761 فائلز جاری کی ہیں جن میں سے ایک میں دعویٰ سامنے آیا کہ سی آئی اے میل ویئر اور ہیکنگ ٹولز کو استعمال کرکے کسی بھی اسمارٹ فونز کو ہیک اور ٹیلیویژن سیٹس کو مائیکرو فون ڈیوائس میں بدل سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 'اسمارٹ فونز کو ہیک کرنے کی تکنیکس سے سی آئی اے کو واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، وائیبو اور دیگر میں انکرپشن کو بائی پاس کرنے کا موقع ملتا ہے اور انکرپشن کے اطلاق سے قبل ہی وہ آڈیو اور پیغامات کو پڑھ لیتی ہے'۔
یہ دعویٰ واٹس ایپ صارفین کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو کہ پہلے ہی اس ایپ کی جانب سے گزشتہ برس اپنا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے کے اعلان پر تحفظات ظاہر کر چکے ہیں۔
وکی لیکس کی فائلز سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومتی جاسوسوں کو صارفین کے پیغامات تک جب مرضی رسائی حاصل ہو جاتی ہے حالانکہ واٹس ایپ کے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سسٹم کو صارفین کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح ہے کہ سی آئی اے واٹس ایپ کو ہیک نہیں کرتی مگر وہ صارفین کے اسمارٹ فونز کو نشانہ بنا کر اس انکرپشن کے نظام کو ناکام بنا دیتی ہے۔
0 notes
Text
پانامہ کے بعد ویڈیو لیکس، عمران خان کے گرد گھیرا تنگ
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/138213/
پانامہ کے بعد ویڈیو لیکس، عمران خان کے گرد گھیرا تنگ
پانامہ لیکس کے بعد ویڈیو لیکس کے منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے گرد گھیرا تنگ ہوگیا۔ کھوج نیوز ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی آڈیو ویڈیو لیک کرنے کا ذمہ داری وزیراعظم عمران خان کو قرار دیاجا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں وزیراعظم کے سب سے قریب ترین ساتھی سمجھے جانے والے جہانگیر ترین کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین نیب حکومت کی جانب سے استعفیٰ کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے جو حربے استعمال کر رہے ہیں ا س پر انہوں نے زبان کھونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کا کی بھی کہناہے اگر چیئرمین نیب استعفیٰ دینے کے بعد حقائق سے پردہ اٹھا دیں گے تو وزیراعظم عمران خان کی پوزیشن متنازعہ ہو جائے گی اور ان کے گرد گھیرا تنگ ہو جائے گا۔
0 notes
Text
آڈیو لیکس کی تحقیقات پر ایس ایم قریشی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
آڈیو لیکس کی تحقیقات پر ایس ایم قریشی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
(بائیں سے دائیں) پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور فواد چوہدری کا تصویری کولیج۔ – ٹویٹر/پی آئی ڈی/فائل اسلام آباد: جیسا کہ حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے درمیان امریکی سائفر کے بارے میں بات چیت کی گئی ہے، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ “ہم نے ایسا کچھ نہیں…
View On WordPress
#آڈیو#ایس#ایم#پر#پہنچانے#تحقیقات#سلامتی#قریشی#قومی#کا#کچھ#کہ#کہنا#کو#کی#کیا#کے#لیکس#لیے#نقصان#نہیں#ہے
0 notes
Text
آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی آڈیو لیکس
آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی آڈیو لیکس
عابد خورشید
سوشل میڈیا اور ان باکس پیغامات میں ایک ہی میسج کی بھرمار ہے اور وہ ہے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی مبینہ آڈیو لیکس۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق کی دو ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں ایک میں وہ اپنے بیٹے عثمان کے کسی ڈرائیور سے پیسے لے کر بھرتی کرنے اور وزیر تعلیم افتخار گیلانی کے ساتھ گھومنے والے نوجوانوں کو گالیاں دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ…
View On WordPress
0 notes
Text
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے آڈیو لیکس بہت سنجیدہ معاملہ ہے، عالمی لیڈرز بات کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے کہ یہاں بات کرنی ہے یا نہیں؟ آڈیو لیکس کے معاملے کی تحقیقات ہوں گی، آڈیو لیکس کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، آڈیو لیکس سنجیدہ کیس ہے، یہ میری بات نہیں، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی عزت کی بات ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے مو قع پر اہم ملاقاتیں ہوئیں، شنگھائی…
View On WordPress
0 notes
Photo
آزادیٔ صحافت، کل اور آج | حیدر جاوید سید تاخیر سے سہی چلیں آزادی صحافت اور ڈان لیکس کے عبوری نتائج کے حوالے سے بات کرلیتے ہیں۔ طالب علم نے صحافت کے کوچہ میں 1973ء میں کراچی کے ایک اخبار کے بچوں کے صفحہ کے ذریعے قدم رکھا تھا۔ یہی ملازمت میرے لئے روز گار بھی تھی اور تعلیم کو جاری رکھنے کا ذریعہ بھی۔ محنت مزدوری پانچویں جماعت سے شروع کردی تھی سو اپنے حصے کا ��زق چنتے چنتے نصف صدی ہوگئی اور صحافت کے کوچہ میں چوالیس برس۔ اساتذہ کرام کہتے تھے ایک عملیت پسند صحافی کو تین باتوں کا بطور خاص خیال رکھنا چاہئے۔ اولاً تقابلی مطالعہ، ثانیاً خبر اور تجزیہ میں تصویر کے دونوں رخ سامنے رکھ کر اپنی بات سلیقے سے کہنا۔ ثالثاً ہاتھ اور دامن صاف رکھنا۔ عجیب قسم کے ابتدائی اساتذہ تھے نئی نسل کے شاگردوں کی تربیت کے لئے ہمہ وقت تیار۔ فضل ادیب صاحب تو کتاب پڑھنے کا مشورہ دینے کے بعد کبھی کبھی کتاب کی نصف یا پوری قیمت بھی تھما دیتے تھے۔ رفیق جدون، آل سرور نقوی، احمد عباس ہوشو، حمید اختر، عباس اندوہی، سید حمید اختر، سید عالی رضوی اور جناب اکرم شیخ۔ چوالیس برس پر پھیلے صحافتی طالب علمی کے مختلف دور کے اساتذہ کرام ہیں۔ بہت کچھ سیکھا ان سے ڈھیروں فیض پایا۔ گھنٹوں سیکھنے کے لئے مکالمہ کیا۔ کیا مجال کہ کبھی پیشان�� پر شکن نمودار ہوئی ہو۔ چوالیس برسوں کی صحافتی زندگی میں لگ بھگ پانچ برس قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں اور جناب نواز شریف اپنے پہلے دور میں بہت زیادہ مہربان ہوئے تھے ان مہربانیوں کی چند نشانیاں جسم پر اب بھی موجود ہیں۔ دہلوی سرکار جنرل پرویز مشرف کے دور میں جو بیتی الگ کہانی ہے۔ اللہ کا شکر ہے ان قربانیوں کی کسی سے قیمت وصول نہیں کی کیونکہ قربانی برائے فروخت نہیں بلکہ ایک نظرئیے کے لئے تھی۔ آج جو اس ملک میں تھوڑی بہت آزادی صحافت ہے اس کے لئے ہم سے پچھلی اور ہماری نسل کے لوگوں نے جو قربانیاں دیں ان کا تصور بھی نہیں کرسکتے وہ پیرا شوٹر جو ان دنوں آزادیٔ صحافت کے مامے چاچے اور خالو بنے سیاپا فروشی میں مصروف ہیں۔ پچھلی ساڑھے چار دہائیوں کے دوران کئی بار جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنا از حد مشکل ہوا مگر کریم آقاﷺ اور مہربان دوستوں کی نوازشات نے ثابت قدم رکھا۔ نئی نسل کے صحافی ساتھی جب بھی رہنمائی طلب کرتے ہیں تو ان کی خدمت میں عرض کئے دیتا ہوں غیر جانبداری تو بہت مشکل ہے البتہ کوشش کیجیئے کہ پورا سچ لکھئے اور پھر اپنے لکھے پر ڈٹ جائیے۔ ایک بات اساتذہ کرام والی ان کی خدمت میں عرض کرتا ہوں '' صحافت دوسرے شعبوں جیسی ملازمت نہیں یہ شعور و آگہی کو پروان چڑھانے کا مشن ہے اور اپنا اپنا حصہ ہم تبھی ڈال سکتے ہیں جب خود شعور کی دولت سے مالا مال ہوں۔ اس کے لئے مطالعہ بہت ضروری ہے ''۔ بد قسمتی سے جب سے صحافت میں کمرشل ازم کی ملاوٹ ہوئی ہے تب سے صحافت تو کہیں بہت پیچھے رہ گئی کاروباری ترقی اور بڑا آدمی بننے کا جنون نمایاں ہوگیا۔ لاریب ترقی اور بڑا آدمی بننا سب کا حق ہے لیکن انسان اگر اپنے علم، آگہی کی دولت اور ایثار سے بڑا بنے تو ہمیشہ زندہ رہتا ہے لوگوں کے دلوں میں بھی اور تاریخ میں بھی۔ آزادی صحافت چیخنے اور چڑھ دوڑنے کا نام نہیں پورے سچ کو سامنے لانے کا نام ہے۔ آج جتنی بھی آزادی صحافت ہے ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔ اپنے کردار و عمل اور صحافتی اقدار کی پاسداری سے۔ اب کچھ باتیں ڈان لیکس کے حوالے سے جس رپورٹ پر کچھ اقدامات وزیر اعظم نے اٹھائے اور جواباً فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ نے ایک ٹویٹ کرکے دنیا کو یہ تاثر دیا کہ فوج اور حکومت کے درمیان آگ کا دریا بہہ رہا ہے۔ ہمیں دو سوال سامنے رکھنا ہوں گے۔ اولاً یہ کہ اگر عسکری شعبہ کے کسی بڑے اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے درمیان کسی میٹنگ میں تلخی نہیں ہوئی اور یہ سب کہانیاں ہیں تو پھر شور کیسا۔ تلخی ہوئی ہے اور خبر حقیقت یا حقیقت کے قریب ہے تو کیا اصلاح احوال ضروری تھی یا آپریشن ردالخبر؟ ثانیاً یہ کہ ٹی وی چینلوں پر بیٹھے عسکری دانش کے خود ساختہ ترجمانوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ سول قیادت کو غدار کہتے پھریں۔ یہاں ایک ضمنی سوال بھی ہے وہ یہ کہ کئی بار ایسا ہوا کہ ریاست کے ذمہ داروں نے اہتمام کے ساتھ یہ خبر شائع کروانے کے لئے رابطے کئے۔ آج ایپکس کمیٹی پنجاب کے اجلاس میں فلاں وزیر کو نہیں بیٹھنے دیا گیا۔ اس طرح کی خبر کی تردید ہوئی کبھی نہ کسی نے یہ سوچا کہ اس سے سول حکومت کی کتنی تذلیل ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دعویٰ تو کیا گیا تھا کہ ڈان لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم کی صاحبزادی اور ڈان کی مالکہ امبر سہگل کے درمیان ہوئی گفتگو کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ پھر کہاں گئی یہ ریکارڈنگ۔ نہیں تھی تو فوج کے خود ساختہ ترجمانوں، ان میں ایک خلیفہ بھی شامل ہے کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی گئی۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خبر کے حوالے سے اب تک جنہیں قربانی کا بکرا بنا یا گیا ان بیچاروں کا تو کوئی تعلق نہیں تھا۔ جس کے تعلق کے حوالے سے (مریم نواز شریف) آسمان جتنے بلند دعوے تھے اس کا رپورٹ میں ویسے ہی ذکر نہیں جیسے پانامہ کیس کے ابتدائی فیصلے میں نہیں ہے۔ مگر اب سوال یہی ہے کہ سوال کس سے کیا جائے۔ باون گزوں میں کوئی انچاس گز کا بھی ہو تو؟
0 notes