#نمائندگی
Explore tagged Tumblr posts
Text
جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی کا معاملہ بلاول بھٹو کے حکومت سے شکوے
(24نیوز)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی کے معاملے پر حکومت سے شکوے کر ڈالے۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے شکوہ کیا ہے کہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن میں ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا، حکومت کے ساتھ پیپلز پارٹی کے مستقبل کا فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، بلاول بھٹو کی وطن واپسی پر کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا،…
0 notes
Text
عرش اعظم دبئی میں ہونے والے BSV کنونشن میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
عرش اعظم دبئی میں ہونے والے BSV کنونشن میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اسلامابا میں 13-15 مئی کو فیوچر فیسٹ 2022 کی کامیابی کے بعد، عرش اعظم کو شیخ سعود بن صقر القاسمی کی سرپرستی میں گرینڈ حیات دبئی میں بی ایس وی گلوبل بلاک چین کنونشن میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ سپریم کونسل – راس الخیمہ کا حکمران۔ فیوچر فیسٹ پاکستان کی ایکسپو کی سب سے بڑی ٹیک کانفرنس ہے جس میں بائننس، ایپک گیمز، کوکوئن، BitOasis اور BSV جیسی بڑی ویب 3 کمپنیوں نے شرکت کی۔…
View On WordPress
0 notes
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع
دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقریباً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نےکئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔
اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو ��ھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes
·
View notes
Text
اسرائیل دنیا کو اپنے خلاف کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے
ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ آگے کیا ہو گا۔ اسرائیل کو لگتا ہے کہ اس کے پاس مغرب کی طرف سے چار ہزار سے زائد بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی شہریوں کو مارنے کے لیے مطلوبہ مینڈیٹ ہے۔ گنجان پناہ گزین کیمپوں پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی مہیب بم اور ایمبولینسوں، سکولوں اور ہسپتالوں پر فضائی حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسے حماس کی طرح عام شہریوں کی اموات کی کوئی پروا نہیں ہے۔ اسرائیل مہذب دنیا کی نظروں میں خود کو بدنام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ غزہ کے قتلِ عام سے پہلے بن یامین نتن یاہو کے فاشسٹوں اور بنیاد پرستوں کے ٹولے کے ذریعے اسرائیل کے عدالتی اداروں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس نے امریکی لابی گروپ اے آئی پی اے سی کے پے رول پر موجود سیاست دانوں کی جانب سے اسرائیل کے جمہوری ملک ہونے اور اخلاقی طور پر برتر اور ترقی یافتہ ملک ہونے کے برسوں سے کیے جانے والے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ پچھلی دہائیوں میں، واحد بین الاقوامی آواز جو اہمیت رکھتی تھی وہ واشنگٹن کی تھی، جس میں یورپی اتحادی ہمنوا کی حیثیت سے ساتھ ساتھ تھے۔ لیکن 2020 کی کثیرالجہتی دہائی میں ایشیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ میں ابھرتی ہوئی طاقتیں اسرائیل کی مذمت کرنے اور سفارتی تعلقات کو گھٹانے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔
انصاف کے حامی بڑے حلقے غصے سے بھڑک اٹھے ہیں، یہاں تک کہ مغربی دنیا میں بھی۔ مسلمانوں، عربوں اور ترقی پسند رحجان رکھنے والے یہودیوں کے انتخابی لحاظ سے اہم طبقوں کے ساتھ ساتھ، یونیورسٹیاں نوجوانوں کی سیاست زدہ نسل سے فلسطین کی حامی سرگرمیوں کے لیے اہم مراکز بن گئی ہیں۔ جب دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں، برطانیہ کی وزیر داخلہ بریورمین جیسے دائیں بازو کے کارکن فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کو مجرمانہ بنانے کے لیے شہری آزادیوں پر غصے سے کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، جسے وہ ’نفرت مارچ‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔ وہ دور لد چکا جب اسرائیل کی حامی لابیوں نے بیانیے کو قابو میں کر رکھا تھا۔ سوشل میڈیا کی خوفناک تصاویر مظالم کو ریئل ٹائم میں سب کو دکھا رہی ہیں، جبکہ دونوں فریق بیک وقت ہمیں غلط معلومات اور پروپی��نڈے کے ذریعے بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماحول میں مذہب پر مبنی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلاموفوبیا پر مبنی حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے عمر رسیدہ امریکی سیاست دان ایک مٹتے ہوئے اسرائیل نواز اتفاقِ رائے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ خاص طور پر مشی گن جیسی اہم ’سوئنگ‘ ریاستوں میں بڑی مسلم، عرب اور افریقی نژاد امریکی کمیونٹیز بائیڈن کی اسرائیل کی پالیسی کے خلاف ہو رہی ہیں۔
اوباما نے اپنے جانشینوں کو خبردار کیا ہے، ’اگر آپ مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو پوری سچائی کو اپنانا ہو گا۔ اور پھر آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ کسی کے ہاتھ صاف نہیں ہیں، بلکہ ہم سب اس میں شریک ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’اسرائیلی فوجی حکمت عملی جو انسانی جانوں کی اہیمت کو نظر انداز کرتی ہے بالآخر الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس موجودہ تباہی کے بعد بائیڈن کے پاس مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کو فوری طور پر بحال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی اپنے فلسطین کے حامی ترقی پسند ونگ کی طرف خاصا رجحان رکھتی ہے، جسے ایسے لوگوں کی وسیع بنیاد پر حمایت حاصل ہے جو آج غزہ کے قتل عام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان ترقی پسندوں کو ایک دن قانون سازی کی مطلوبہ طاقت حاصل کرنے کے بعد اسرائیل کی فوجی امداد کے لیے کانگریس کے بلوں کو ویٹو کرنے میں کچھ پریشانی ہو گی۔ اسی قسم کا تناؤ یورپ بھر میں بھی چل رہا ہے۔ آئرلینڈ اور سپین واضح طور پر فلسطینیوں کے حامی ہیں، جب کہ ارسلا فان ڈیر لیین اور رشی سونک جیسی شخصیات اسرائیل کی حمایت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے بےچین ہیں۔
فرانس اور جرمنی جیسی بڑی عرب اور مسلم آبادی والے ملک اپنی سیاسی بیان بازی کو اعتدال پر لانے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل نے بین الاقوامی بائیکاٹ کی تحریکوں کے خلاف بھرپور طریقے سے جنگ لڑی ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ دشمنوں سے گھرے ہوئے اسرائیل کے لیے عالمی اقتصادی تنہائی کتنی تباہ کن ثابت ہو گی۔ غزہ کے باسیوں کی تسلی کے لیے اس طرح کے رجحانات بہت دور کی بات ہیں، لیکن ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ آنے والے برسوں میں فلسطین تنازع اسرائیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کے تناظر میں سامنے آئے گا۔ بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن سمیت عالمی اداروں کے تمام ��صوں نے بھرپور طریقے سے جنگ بندی کی وکالت کی ہے، اور اسرائیل کو انسانی حقوق کی عالمی ذمہ داریوں سے استثنیٰ نہ دینے پر زور دیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کا حملہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا نفسیاتی دھچکہ تھا، جس نے بالآخر اسے یہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ جب تک وہ امن کی کوششوں کو مسترد کرتا رہے گا، اس کے وجود کو خطرات کا سامنا رہے گا۔ اس جیسے چھوٹے سے ملک میں بڑی تعداد میں لوگوں کو جنوبی اور شمالی اسرائیل کے بڑے علاقوں اور دیگر غیر محفوظ علاقوں سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے، کچھ کو شاید مستقل طور پر، لیکن آبادی کے بڑے مراکز اب بھی حزب اللہ اور اسلامی جہاد کے راکٹوں کی آسانی سے پہنچ میں ہیں۔
نتن یاہو جیسے امن کو مسترد کرنے والوں کی ایک دوسرے سے ملتی جلتی کارروائیاں ہیں جنہوں نے امن کی میز پر فریقین کی واپسی کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں معاشروں میں اوسلو معاہدے کے برسوں سے سرگرم امن کیمپوں کو دوبارہ پروان چڑھانے کی ضرورت ہے جو انصاف، امن اور مفاہمت کے لیے مہم چلا سکیں۔ اسرائیل کی انتقامی پیاس نے انتہا پسند کیمپ کو طاقت بخشی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی فوجی مہم فلسطین کو عربوں سے پاک کرنے کے لیے بہترین دھواں دھار موقع پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آئلینڈ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ’ایسے حالات پیدا کرے جہاں غزہ میں زندگی غیر پائیدار ہو جائے۔ ایسی جگہ جہاں کوئی انسان موجود نہ ہو‘ تاکہ غزہ کی پوری آبادی یا تو مصر چلی جائے، یا پھر مصر منتقل ہو جائے۔ ‘نتن یاہو مصر پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ غزہ کے لوگوں کے صحرائے سینا کی طرف ’عارضی‘ انخلا کو قبول کرے، جبکہ دوسری طرف وہ محصور آبادی کو بھوک سے مرنے اور کچلنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ فلسطینی صرف اتنا چاہتے ہیں کہ دنیا ان کی حالتِ زار کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھے۔
فلسطین کی حمایت اور حماس کی حمایت ایک برابر نہیں ہیں۔ بلاروک ٹوک مغربی پشت پناہی نے اسرائیل کو یہ باور کروایا ہے کہ اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، جو نہ صرف مقبوضہ علاقوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی ان گنت قراردادوں اور عالمی نظام کے بنیادی اصولوں کو بھی زک پہنچا رہا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایک مختصر دورانیے میں غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے 72 عملے کی اموات ایک ریکارڈ ہے، جب کہ الٹا اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل پر ’خون کی توہین‘ اور ’دہشت گردی کی کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی سمجھتے تھے کہ وقت ان کے ساتھ ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ عرب ریاستیں دلچسپی کھو رہی ہیں، فلسطینی اپنے علاقوں کے ہر سال بڑھتے ہوئے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور تھے، اور یہ سوچ تھی کہ جب 1947 اور 1967 کی نسلیں ختم ہو جائیں تو کیا ان کے ساتھ ہی قوم پرستانہ جذبات بھی فنا نہیں ہو جائیں گے؟ اس کے بجائے، نئی فلسطینی نسل اور ان کے عالمی حامی پہلے سے زیادہ پرجوش، پرعزم اور سیاسی طور پر مصروف ہیں۔ اور معقول طور پر، کیونکہ تمام تر مشکلات اور خونریزی کے باوجود ناقابل تسخیر عالمی رجحانات اس بات کی علامت ہیں کہ وقت، انصاف اور آخرِ کار تاریخ ان کے ساتھ ہے۔
اس طرح سوال یہ بنتا ہے کہ کتنی جلد کوتاہ اندیش اسرائیلی امن کے لیے ضروری سمجھوتوں کی وکالت شروع کر دیتے ہیں، کیوں کہ اسرائیل کو لاحق دفاعی خطرات بڑھ رہے ہیں اور ان کی ریاست کی جغرافیائی سیاسی طاقت ختم ہو رہی ہے۔
بارعہ علم الدین
نوٹ: کالم نگار بارعہ عالم الدین مشرق وسطیٰ اور برطانیہ میں ایوارڈ یافتہ صحافی اور براڈکاسٹر ہیں۔ وہ میڈیا سروسز سنڈیکیٹ کی مدیر ہیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes
·
View notes
Text
عدلیہ کو قاضی فائزعیسیٰ جیسے ججوں کی ضرورت ہے،ایمل ولی
اےاین پی کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ترامیم کے باعث ثاقب نثار اور گلزار جیسے جج نہیں آئیں گے، ملک کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے ججوں کی ضرورت ہے۔ سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صدر اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر ایمل ولی خان نےکہا کہ یہ ترامیم پارلیمان کی زور آوری کی نمائندگی کریں گی، عدلیہ میں جو ساسو ماں کے کہنے پر فیصلے ہوتے تھے آئندہ ایسے نہیں ہوں…
0 notes
Text
خواجہ اظہار کا 50 سال کے لئے قومی فوڈ سکیورٹی پالیسی منظور کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم)کے رکن خواجہ اظہار الحسن نےقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مزدور کی نمائندگی صنعت کار، کسان کی نمائندگی جاگیردار، نوجوان کی نمائندگی ساٹھ سال کے بوڑھے کر رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے ثمرات کسان کو نہیں مل رہے تو ذمہ دار کون ہے؟ اٹھارویں ترمیم کے بعد خوراک، زراعت، صحت کو صوبوں کے حوالے کر…
0 notes
Text
نئے سال کے موقع پر ہم نے مشروم چھوڑ دیا اور گھر کے ارد گرد رقص کیا ہر اس چیز کے ساتھ موسیقی بنانا جو ہم نے پایا قرارداد کی جگہ انکینٹیشن نے لے لی اور ہم ہر اس کمال کی اجازت دینے کا عہد کیا جو ہم بن سکتے ہیں اور دیویوں نے پیغام بھیجا کہ یہ ایک سرخ حروف والا سال ہوگا انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ یہاں کتنی گندگی تبدیل ہونے والی ہے۔ یہ بھی اتنا ہی ہے کہ ہم بے توجہ خوف سے سوجے ہوئے نہیں تھے ہمارے سروں میں شوگر پلم کے رقص کے نظارے تھے ہمارے سروں میں رقص سب سے پہلے آپ نیچے جاتے ہیں اور پھر آپ کے اوپر آنے سے آپ کو موڑ ملتے ہیں۔ اور جب آپ سطح کو توڑتے ہیں اور آپ جو کچھ دیکھتے ہیں وہ آپ کے دوست ہیں لہذا آپ اپنے جامنی کریون کو پکڑتے ہیں اور پیچھے کی تصویر نکالیں اور آخر کار پوری دنیا ایک اٹوٹ لکیر سے بنی ہے۔ ایک اٹوٹ لائن جب آپ کتے کی طرح بیمار جاگتے ہیں بے حس آنکھوں اور واقعی خراب بالوں کے ساتھ "آن ایئر" کے الفاظ کے ساتھ ایک روشن نشان کے نیچے کھڑا اور پانی بڑھ رہا ہے یہ ہر جگہ آ رہا ہے بس یاد رکھیں کہ آپ وہاں ہیں آپ ہمیشہ موجود ہیں، ہمیشہ وہاں اور سفید فام نسل کی نمائندگی کرتے ہیں ایک آدمی ہے جس کے پاس ایک بندر ہے
naye saal kay moqa par hum nay mashroom chhod diya aur ghar kay urd garde roqs kia har s cheese kay saath music banana joe hum nay paya qarardad ki jagah incontation nay le lea aur hum har s kamal ki ijazat dine ka ahad kia joe hum ben sakte hain aur deviyon nay pegham bheja keh yah ake sorkh haroof walla saal hoga unhon nay s bat ka zikr naheen kia keh yahan kitni gandagi tabdeel hone wali hai yah bhi atnaa hay he keh hum bay taujah khuf se sooje huway naheen the hamaray saron main shogar palam kay roqs kay nazare the hamaray saron main roqs sab se pahlay up niche jatay hain aur phir up kay oper aanay se up co mor miltay haine aur jab up satah co todte hain aur up joe kach dekhte hain wah up kay doost hain lehza up apnay jamani keryon co pakadte hain aur peeche ki tasvir nikalein aur aakhir kar pori donya ake atoot lakeer se bennie hai ake atoot line jab up katay ki tarah bimar jagtay hain bay has aankhon aur waqi kharab balon kay saath "aan ayyar" kay alfaz kay saath ake roshan nishan kay niche khada aur pani badh raha he yah har jagah a raha he bass yade rakhen keh up wahaan hain up hamesha mojud haine hamesha wahaan aur safed fam nasl ki numaindagi karte hain ake ademia he jas kay pas ake bandar he
يېڭى يىل ھارپىسىدا موگۇ تاشلىدۇق ھەمدە ئۆينىڭ ھەممە يېرىدە ئۇسسۇل ئوينىدى بىز بايقىغان بارلىق نەرسىلەر بىلەن مۇزىكا ئىشلەش سېھىرگەرلىك ھەل قىلىش ئورنىنى ئالدى ۋە بىز بىز ھەر بىر مۇكەممەللىككە ئېرىشەلەيدىغانلىقىمىزغا قەسەم قىلدۇق ئايال ئىلاھلار بۇ يىل قىزىل ھەرپ يىلى بولىدىغانلىقىنى ئۇقتۇردى ئۇلار بۇ ئەتراپتا قانچىلىك ئۆزگىرىش بولىدىغانلىقىنى تىلغا ئالمىدى ئوخشاشلا بىز دىققىتىمىزنى مەركەزلەشتۈرمىگەن ۋەھىمە بىلەن ئىششىپ كەتمىدۇق كاللىمىزدا شېكەر ئەينۇلانىڭ ئۇسسۇل ئويناۋاتقانلىقىنى كۆردۇق كاللىمىزدا ئۇسسۇل ئويناۋاتىدۇ ئالدى بىلەن سىز تۆۋەنگە چۈشىسىز، ئاندىن ئۈستىگە چىقسىڭىز سىزگە ئەگمە يول كۆرسىتىدۇ سەن سىرتقى يۈزۈڭنى بۇزۇپ تاشلىغان چاغدا سىزنىڭ كۆرگىنىڭىز پەقەت دوستلىرىڭ شۇڭا سىز سۆسۈن رەڭلىك قەلەم قەلەمىڭىزنى تۇتۇڭ ھەمدە ئارقىسىدىكى رەسىمنى تەپسىلىي چۈشەندۈرۈپ چىقىدۇ ئەڭ ئاخىرىدا پۈتكۈل دۇنيا ئۈزۈلمەس بىر سىزىقتىن تۈزۈلگەن ئۈزۈلمەس سىزىق سىز خۇددى ئىتتەك كېسەل بولۇپ ئويغانغان ۋاقتىڭىزدا كۆزلىرى ئاجىز، چاچلىرى بەك ناچار «بوشلۇق» دېگەن خەتلەر يېزىلغان يورۇق تاختىنىڭ ئاستىدا تۇردى سۇ ئۆرلەۋاتىدۇ ھەممە يەرگە كىرىپ كەتتى پەقەت سىزنىڭ ئۇ يەردە ئىكەنلىكىڭىزنى ئېسىڭىزدە تۇتۇڭ سىز دائىم مەۋجۇت ئاق تەنلىكلەرگە ۋەكىللىك قىلىدۇ مايمۇن كۆتۈرۈۋالغان ئادەم
Ọdún tuntun àṣálẹ́ a ju olú sílẹ̀ Ati ijó ni ayika ile Ṣiṣe orin pẹlu ohun gbogbo ti a rii incantation rọpo ipinnu ati awọn ti a ṣe ileri lati gba gbogbo pipe pe a le jẹ ati awọn oriṣa rán ọrọ wipe yi yoo jẹ a pupa lẹta odun wọ́n kò mẹ́nuba iye ìranù tí yóò yí padà ní agbègbè yìí. Ó kàn jẹ́ bákan náà pé a kò wúwo pẹ̀lú ìbẹ̀rù tí kò ní àwíjà. A ní ìran àwọn sugarplums tí wọ́n ń jó ní orí wa. ijó ni ori wa Ni akọkọ o lọ labẹ ati lẹhinna o wa soke fun ọ ni awọn bends ati nigbati o ba fọ awọn dada ati gbogbo awọn ti o ri ni awọn ọrẹ rẹ nítorí náà o mú crayon aláwọ̀ àlùkò rẹ ki o si ẹran jade awọn aworan sile ati nikẹhin gbogbo aye ti wa ni ṣe ti ọkan unbroken ila ìlà kan tí kò fọ́ Nigbati o ba ji aisan bi aja pẹlu oju dull ati ki o gan buburu irun Duro labẹ ami ti o tan imọlẹ pẹlu awọn ọrọ "lori afẹfẹ" omi sì ń gòkè Ó ń bọ̀ níbi gbogbo Kàn rántí pé o wà níbẹ̀ o ti wa ni nigbagbogbo, nigbagbogbo nibẹ ati ki o soju awọn funfun ije ni ọkunrin kan pẹlu a monkey fun a fa
iminyaka emisha eve saphonsa amakhowe wadansa ezungeze indlu ukwenza umculo ngakho konke esikutholile incantation esikhundleni isinqumo futhi thina wafunga ukuvumela ukupheleliswa ngakunye ukuthi singaba futhi onkulunkulukazi bathumela izwi lokuthi lokhu kuzoba unyaka wencwadi ebomvu abazange basho ukuthi ingakanani i-shit ezoshintsha nxazonke lapha kuyinto nje kanye asizange sivuvukele ngokwesaba okungagxilile saba nemibono yama-sugarplums adansa emakhanda ethu ukudansa emakhanda ethu kuqala ungena ngaphansi bese ufika kukunika amagophe futhi lapho uphula ubuso futhi konke okubonayo abangane bakho ngakho-ke ubamba i-crayon yakho ephuzi futhi inyama out isithombe ngemuva futhi ekugcineni umhlaba wonke wenziwe emgqeni owodwa ongaphukile umugqa owodwa ongaphukile uma uvuka ugula njengenja ngamehlo adangele nezinwele ezimbi ngempela emi ngaphansi kwesibonakaliso esikhanyisiwe ngamazwi athi "emoyeni" futhi amanzi akhuphuka kungena yonke indawo khumbula nje ukuthi ukhona uhlala njalo, njalo ukhona nokumela uhlanga lwabamhlophe uyindoda enenkawu ye-fa
Nochevieja cha'ik lúubul champiñones ka bailaba mentik kex le najo' Meentik paax yéetel tuláakal ba'ax encontramos Le conjuro reemplazó le resolución yéetel to'on juramos permitir Amal perfección páajchajak k beel Yéetel le diosas enviaron jump'éel t'aan u este sería jump'éel ja'abil letras rojas Ma' j-a'ala'ab cuánta mierda ka'ach u k'ex te'ela' Menos k'aas ma' estábamos hinchados pavor desenfocado Tak k janti' visiones abalo'obo' monkaab wóok'ot ti' k cabezas wóok'ot ti' k cabezas Yáax a hundes ka tu láak' subes ku ts'aik teech le curvas yéetel ka pa' le superficie yéetel ku wilik a etail Bey u agarras a crayón morado ka ts'áaj wíinkilal le wíimbala' yaan detrás Ka finalmente le yóok'ol kaaba' entero meenta'anil ti' jump'éel internet ichil ininterrumpida Jump'éel internet ichil ininterrumpida Le kéen a ajbesik k'oja'an bey juntúul peek' yéetel wicho'ob apagados yéetel u tso'otsel jach k'asa'an wa'atal yáanal jump'éel letrero iluminado yéetel le t'aano'obo' "ti' le iik'o'" yéetel le ja'o' táan u na'akal Táan u yu'ulo'ob tuláakal tu'ux Chéen K'a'as ba'ax a te'elo' Mantats', Mantats' táan a te'elo' ka representando le sak wíiniko' Jach juntúul xiib yéetel juntúul ba'ats tumen fa
23 É1⁄4ËÍÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÄÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍÍ kwaye wadansa ngeenxa zonke endlwini ukwenza umculo kunye nayo yonke into esiyifumeneyo i-incantation ithathe indawo yesisombululo kwaye thina wafunga ukuvumela ukugqibelela ngakunye ukuba sinokuba kwaye oothixokazi bathumela ilizwi lokuba lo uza kuba ngunyaka onobumba obomvu abazange bakhankanye ukuba ingakanani i-shit eza kutshintsha apha kulungile nje asizange sidumbe ngoloyiko olungagxilanga sasinemibono yamatyotyombe adanisa ezintloko ukudanisa ezintloko kuqala uya phantsi emva koko uze kukunika amagophe kwaye xa uphula umphezulu kwaye ekuphela kwento oyibonayo ngabahlobo bakho ngoko ubamba ikrayoni yakho emfusa kwaye inyama ngaphandle umfanekiso ngasemva kwaye ekugqibeleni ihlabathi lonke lenziwe ngumgca omnye ongaphukanga umgca omnye ongaphukanga xa uvuka ugula njengenja ngamehlo amdaka kunye neenwele ezimbi ngokwenene ukuma phantsi komqondiso okhanyayo kunye namagama athi "emoyeni" kwaye amanzi anyuka iza kuyo yonke indawo khumbula nje ukuba ulapho uhlala, usoloko ukhona nokumela uhlanga olumhlophe yindoda enenkawu ye-fa
Nos Galan ni'n gollwng madarch dawnsio o gwmpas y tŷ Gwneud cerddoriaeth gyda phopeth a ganfuwyd Daeth incantation yn lle penderfyniad ac rydym yn addo caniatáu pob perffeithrwydd y gallem fod a'r duwiesau yn anfon gair mai blwyddyn llythyr coch fyddai hon Wnaethon nhw ddim sôn faint o shit oedd yn mynd i newid o gwmpas fan hyn Mae'n yr un mor ogystal ni chawsom ein chwyddo â arswyd heb ei ffocysu cawsom weledigaethau o eirin siwgr yn dawnsio yn ein pennau dawnsio yn ein pennau Yn gyntaf rydych chi'n mynd o dan ac yna rydych chi'n dod i fyny yn rhoi'r troadau i chi a phan fyddwch chi'n torri'r wyneb Y cyfan a welwch yw eich ffrindiau Felly rydych chi'n cydio yn eich crealen porffor a chnawd allan y llun y tu ôl Ac yn olaf mae'r byd i gyd wedi'i wneud o un llinell ddi-dor un llinell ddi-dor Pan fyddwch chi'n deffro'n sâl fel ci gyda llygaid diflas a gwallt gwael iawn sefyll o dan arwydd wedi'i oleuo gyda'r geiriau "ar yr awyr" Mae'r dŵr yn codi Mae'n dod i mewn i bob man Dim ond cofio eich bod chi yno Rydych chi bob amser yno ac yn cynrychioli'r ras wen yn ddyn gyda mwnci ar gyfer fa
Đêm giao thừa chúng tôi thả nấm và nhảy múa quanh nhà Tạo ra âm nhạc với mọi thứ mà chúng tôi tìm thấy Câu thần chú thay thế độ phân giải và chúng tôi thề sẽ cho phép mỗi sự hoàn hảo mà chúng ta có thể trở thành; Và các nữ thần đã gửi tin rằng đây sẽ là một năm chữ đỏ Họ không đề cập đến bao nhiêu thứ sẽ thay đổi xung quanh đây Nó cũng giống như chúng tôi không bị sưng lên với nỗi sợ hãi không tập trung Chúng tôi đã hình dung ra những quả mận đường nhảy múa trong đầu nhảy múa trong đầu chúng ta Đầu tiên bạn đi xuống dưới và sau đó bạn đi lên cho bạn những khúc cua và khi bạn phá vỡ bề mặt Và tất cả những gì bạn thấy là bạn bè của bạn Vì vậy, bạn lấy bút chì màu tím của bạn và xác định hình ảnh đằng sau Và cuối cùng cả thế giới được tạo thành từ một đường thẳng không bị gián đoạn Một đường thẳng không đứt đoạn Khi bạn thức dậy bị ốm như một với đôi mắt xỉn màu và mái tóc thực sự xấu Đứng dưới tấm biển sáng đèn với dòng chữ "On Air" và nước đang dâng lên Nó đến ở khắp mọi nơi Chỉ cần nhớ rằng bạn đang ở đó Bạn luôn luôn, luôn ở đó và đại diện cho chủng tộc da trắng là một người đàn ông với một con khỉ cho một fa
Yangi yil arafasida biz qo'ziqorinlarni tashladik va uy atrofida raqsga tushdi biz topgan hamma narsa bilan musiqa yaratish incantation qarorni almashtirdi va biz biz bo'lishimiz mumkin bo'lgan har bir mukammallikka ruxsat berishga qasam ichamiz va ma'budalar bu qizil harfli yil bo'lishi haqida xabar yuborishdi Ular bu erda qancha narsalar o'zgarishini aytib berishmadi biz yo'naltirilmagan qo'rquv bilan shishib ketmaganimiz ham yaxshi Boshimizda raqsga tushayotgan shakar tushlari bor edi Bizning boshimizda raqsga tushamiz avval siz pastga kirasiz va keyin siz yuqoriga ko'tarilib, sizga egiladi Va qachon paydo boʻlsang ham. va siz ko'rgan hamma narsa bu do'stlaringizdir shuning uchun siz safsar bo'yoqni olasiz va orqasidagi rasmni o'chirib tashlash va nihoyat butun dunyo bitta uzluksiz chiziqdan iborat bitta uzilmagan chiziq siz itday kasal uyg'onganingizda zerikarli ko'zlari va juda yomon sochlari bilan "Efirda" so'zlari bilan yoritilgan belgi ostida turib Va, vaqtiki, suv koʻtarilganda. u hamma joyda keladi faqat yodda tuting siz u erda Siz har doim, har doim u erdasiz va oq irqni ifodalovchi FA uchun maymun bo'lgan odam
Silwester smy hriby padnyć dali a rejowaše po chěži Hudźbu činimy ze wšěm, štož smy namakali Wopřisahanje naruna rozpušćenje a my Chwalena, kóždu dokonjanosć, kotruž móhli być, A bohowki dachu prajić, zo by so to lěto z čerwjenymi pismikami stało Njejsu naspomnili, kelko hownow by so tu změniło Je jenož derje, zo njejsmy so wot njekoncentrowaneho stracha přewinjeli Mějachmy wizije cokorowych slowkow, kotrež w našich hłowach rejowachu Rejować w našich hłowach Najprjedy so podnuriš, a potom přińdźeš horje, štož će křiwicy date A hdyž powjerch přełamaće A wšitko, štož widźiš, su twoji přećeljo Tuž hrabnješ sej swój fijałk barbjenčk A wobraz za tym konkretizować A skónčnje wobsteji cyły swět z njepřestajneje linije Njepřetorhnjena linija Hdyž chory kaž psyk wotućiš Z tupymaj wočomaj a wijemi špatnymi włosami Pod wobswětlenej tafličku z napisom "on air" stejo a woda stupa Přińdźe wšudźe nutř Mysliće na to, zo sće tu Ty sy přeco, přeco a běła rasa reprezentować Je muž z wopicy za faru
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 30 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۳۰؍ اگست ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ڈہانو میں توسیعی بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
٭ مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس سے ایتھینال سازی پر عائد کردہ پابندی میں نرمی۔
٭ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کا مثبت مؤقف: وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن۔
٭ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگےپاٹل کی جانب سے آئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کے عزم کا اظہار۔
اور۔۔۔٭ پیرس پیرالمپکس میں بھارتی ایتھلیٹس کی پیش قدمی، تین کھلاڑی آج تمغوں کیلئے قسمت آزمائیں گے۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
وزیر اعظم نریندر مودی آج ریاست کا دورہ کریں گے۔ وہ ممبئی کے جیو کنونشن سینٹر میں صبح گیارہ بجے گلوبل فِنٹیک فیسٹ کا افتتاح کریں گے۔ پیمنٹس کونسل آف انڈیا، نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا اور فنٹیک کنورجنس کونسل کی جانب سے اس فیسٹیول کا انعقاد کیا گیاہے۔ بعد ازاںدوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے پال گھر کے سڈکو میدان پر مودی مختلف ترقیاتی کاموں کا افتتاح اور سنگ ِ بنیاد رکھیں گے۔ وزیرِ اعظم مودی کے ہاتھوں پال گھر کے ڈہانو گاؤں میں 76 ہزار کروڑ روپئےکے صرفے سے تعمیر ہونے والی توسیعی بندرگاہ کا سنگ بنیاد بھی رکھا جائےگا۔
اس بندرگاہ سے مہاراشٹر سمیت ملک کی ایک منفرد شناخت بنانے میں مدد ملنے کا یقین بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی راستوں کے محکمے کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے ظاہر کیا ہے۔ سونووال کل پال گھر میں ایک صحافتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ یہ ایشیا کی سب سے بڑی بندرگاہ ہوگی اور دنیا کی سرِفہرست دس بندرگاہوں میں شامل ہوگی‘ جبکہ 12 لاکھ لوگوں کو راست اور بالراست روزگار اس بندرگاہ سے ملنے کا دعویٰ بھی سونووال نے کیا۔
***** ***** *****
مرکزی حکومت نے گنے کے رس سے ایتھینال کی تیاری پر عائد کردہ پابندی ہٹا دی ہے۔ مرکزی تحفظ ِ صارفین ، خوراک اور بلدی رسد وزارت کی جانب سے کل اس سلسلے میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس اور بی ہیوی مولیسِس سے ایتھینال بنانے کی اجازت ملنے سے ریاست کے شکر کارخانوں کو بڑی راحت ملنے کا یقین وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ظاہر کیاہے۔وزیر اعلیٰ شندے نے گنّے کے رس سے ایتھینال بنانے کی اجازت دینے کیلئے مرکزی حکومت سے وقتاً فوقتاً نمائندگی کی تھی۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی میں کل پیسا شعبے میں بھرتی سمیت دیگر موضوعات پر غور و خوض کیلئے ا یک اجلاس منعقد ہوا۔ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے معاملے کو حل کرنے کیلئے حکومت مثبت مؤقف رکھتی ہے، اس سلسلے میں عدالت ِ عظمیٰ میں داخل کردہ عرضی پر دئیے گئے فیصلے کے تحت قبائلی امیدواروں کے تقررات کیلئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کرنے کا تیقن وزیرِ اعلیٰ نے دیا۔
***** ***** *****
دریں اثنا، کل ممبئی میں ایک خانگی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں، وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ مہاراشٹر ملک کی ترقی کا انجن ہے اور گزشتہ دو سالوں میں اندرونِ ملک ہونے والی آمدنی میں مہاراشٹر کا حصہ سب سے زیادہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی معیشت ایک ٹر یلین ہے اور ریاستی حکومت کسانوں کی خودکشی کے معاملات کی روک تھام کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
***** ***** *****
نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا ہے کہ سندھو دُرگ ضلعے کے راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسّمے سے متعلق جو کچھ بھی معاملہ رُونما ہوا وہ افسوسناک ہے اور اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پوار کل بیڑ میں این سی پی کی جن سمان یاترا سے مخاطب تھے۔ اس موقعے پر وزیرِ زراعت دھننجے منڈے نے اپنے خطاب میں بتایا کہ لاڈلی بہن اسکیم پر عمل آوری کے سلسلے میں بیڑ ضلع ریاست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
***** ***** *****
راشٹروادی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے کہاہے کہ ریاست میں ریڑھ کی ہڈی سے محرو م حکومت چل رہی ہے۔ ہنگولی ضلعے کے بسمت تعلقے میں ایک تلاٹھی پر جان لیوا حملہ کرنے کے واقعہ پر اپنے ٹویٹ پیغام میںریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جینت پاٹل نے یہ رائے ظاہر کی۔
***** ***** *****
وزیرِ اعلیٰ میری لاڈلی بہن اسکیم‘ فصل بیمہ اور فصل قرض اسکیم سمیت دیگر کسی بھی سرکا ری اسکیم کے تحت مستفیدین کے بینک کھاتوں میں آنے والی مکمل رقم مستحقین کو دی جائے۔ ریاستی وزیر بر ائے مارکیٹنگ اور چھترپتی سمبھاجی نگر کے رابطہ وزیر عبدالستار نے بینکوں کو یہ ہدایت دی ہے ۔ وہ کل چھترپتی سمبھاجی نگر میں سرکاری اسکیموں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلعے کے کنڑ، گنگاپور، چھترپتی سمبھاجی نگر اور ویجا پور تعلقوں میں چند وجوہات کی بنا پر فصل بیمہ کی رقم تقسیم نہیں کی گئی ہے، لہٰذا محکمہ زراعت بیمہ کمپنی سے تکنیکی دشواریوں کو دور کرنے کیلئے نمائندگی کرے اور فوری طور پر فصل بیمہ کی رقم کسا نوں کو دستیاب کروائی جائے۔
دریں اثنا، کل چھترپتی سمبھاجی نگرشہر میں عبد الستار کے ہاتھوںمختلف تفر یحی مقامات اور دیگر ترقیاتی کاموں کا افتتاح بھی عمل میں آیا۔
***** ***** *****
مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل نےآئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وہ کل جالنہ ضلع کے انتروالی سراٹی میں اظہارِ خیال کررہے تھے۔ مراٹھا برادری کو او بی سی زمرہ سے ریزرویشن دینے کے مطالبے کیلئے جرانگے نے گزشتہ سال 29 اگست سے احتجاجی تحریک شروع کی تھی‘ اس تحریک کو ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے خطے کے 123 دیہاتوں کے احتجاجی کوآرڈینیٹروں کے ساتھ جرانگے نے ایک میٹنگ کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
دریں اثنا، اس اجلاس میں موجود مراٹھا سماج کے ذمہ داران نے جرانگے پاٹل کے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کی درخواست کرنے کی اطلاع ہمارے نامہ نگار نے دی ہے۔
***** ***** *****
صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو کی خصوصی موجودگی میںآئندہ 3 ستمبر کو ممبئی کے ودھان بھون میں 'بہترین پارلیمنٹرین اور بہترین مقرر کے ایو ارڈس تقسیم کیےجائیں گے۔ اسمبلی اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر اور قانون ساز کونسل کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر نیلم گورہے نے یہ جانکاری دی۔ یہ ایوارڈزقانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی میں 2019 سے 2024 کی مدت کیلئے دئیے جائیں گے ۔ اس موقع پر ’’ایوان بالا کی ضرورت اور اہمیت‘‘ نامی کتاب کا اجرابھی عمل میں آئے گا۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
وزیرِ ہائوسنگ اتل ساوے نے کہا ہے کہ ر یاست اور مرکزی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کو معیاری اور مناسب قیمتوں میں مکانات فراہم کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ نیشنل رئیل اسٹیٹ ڈیول��منٹ کونسل کی جانب سے کل ممبئی میں منعقدہ ’’دَ رِئیل اسٹیٹ فورم 2024‘‘ کے افتتاح کے موقعے پر وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے خواتین کو گھر کی خریداری کیلئے اسٹیمپ ڈیوٹی میں ایک فیصد کی رعایت دی ہے اور اس کا رئیل اسٹیٹ صنعت کو راست فائدہ ہوگا۔
***** ***** *****
پیرس پیرالمپک مقابلوں میں تیر اندازی کے مکس زمرے میں شیتل دیوی اور راکیش کمار نے مشترکہ طور پر 1399 پوائنٹس حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ یہ جوڑی آئندہ 2 ستمبرکو کوارٹر فائنل مقابلہ کھیلے گی۔ ٹوکیو پیرالمپک مقابلوں میں دو تمغے جیتنے والی اَوَنی لیکھرا دس میٹر ایئر رائفل مقابلہ کھیلے گی۔ ایتھیلیٹس میں تین پیرا ایتھیلیٹس آج تمغے کیلئے کھیلیں گے۔
***** ***** *****
قومی کھیل دن کل مختلف پروگراموں کے ذریعے منایا گیا۔ اس موقعے پر ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کو ملک بھر میں یاد کیا گیا۔ دلّی میں میجر دھیان چند قومی کھیل کامپلیکس میں بہبودیِ نوجوان اور کھیل وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ اور وزیرِ مملکت رکھشا کھڑسے نے دھیان چند کے مجسّمے کو پھول پہناکر خراجِ عقیدت پیش کیا۔
چھترپتی سمبھاجی نگر کی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی میں قومی طلبہ تنظیم NCC کے شہر کے طلبہ نے رَن فار فٹنیس د وڑ لگائی، جس میں متعدد طلبا و طالبات شریک ہوئے۔
ناندیڑ میں ضلع اسپورٹس دفتر کی جانب سےمنعقدہ مقابلوںکا اختتام ہوا۔ مختلف کھیلوں کے ماہر کھلاڑی اور شیوچھترپتی کھیل ایو ارڈ یافتگان کا میونسپل کمشنر مہیش کمار ڈوئی پھوڑے کے ہاتھوں استقبال کیا گیا۔ پیرالمپک میں ناندیڑ ضلع کا نام روشن کرنے والی بھاگیہ شری اور لتا اُمریکر کی بھی ستائش کی گئی۔
***** ***** *****
مہا راشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے خواتین سیل کی جانب سے کل ناگپور کے سنویدھان چوک پر خواتین کو انصاف فراہمی کیلئے احتجاج کیا گیا۔ اس موقعے پر خواتین کانگریس کی قومی صدر اَلکا لامبا نے بتایا کہ خواتین کو انصاف دلانے کیلئے ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی احتجاج کیا جائےگا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ڈہانو میں توسیعی بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
٭ مرکزی حکومت کی جانب سے گنے کے رس سے ایتھینال سازی پر عائد کردہ پابندی میں نرمی۔
٭ قبائلی علاقوں میں پیسا قانون کے تحت بھرتی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کا مثبت مؤقف: وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا تیقن۔
٭ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگےپاٹل کی جانب سے آئندہ 29 ستمبر سے دوبارہ بھوک ہڑتال شرو ع کرنے کے عزم کا اظہار۔
اور۔۔۔٭ پیرس پیرالمپکس میں بھارتی ایتھلیٹس کی پیش قدمی، تین کھلاڑی آج تمغوں کیلئے قسمت آزمائیں گے۔
***** ***** *****
0 notes
Text
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس، وزیراعظم شہباز شریف قازقستان پہنچ گئے
آستانہ: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچ گئے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہی اجلاس آج سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شروع ہوگا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، وزیراعظم تنظیم کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔ شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے…
0 notes
Text
RBI کی سالانہ رپورٹ 2023-2024: خریف اور ربیع کی فصلوں کے لیے MSPs نے پیداواری لاگت کے مقابلے میں 50% کی کم از کم واپسی کو یقینی بنایا
تصویر صرف نمائندگی کے مقصد کے لیے۔ | تصویر کریڈٹ: کے آر دیپک دی کم از کم امدادی چاول (MSPs) 30 مئی کو جاری کی گئی ریزرو بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ خریف اور ربیع دونوں موسموں کے لیے 2023-24 نے تمام فصلوں کی پیداواری لاگت پر 50% کی کم از کم واپسی کو یقینی بنایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 31 مارچ 2024 تک غذائی اجناس کا مجموعی عوامی ذخیرہ کل سہ ماہی بفر معمول کے 2.9 گنا تھا۔ 29 نومبر 2023 کو…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانی عوام جس کو بھی منتخب کریں گے ہم اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہے کہ پاکستانی عوام جس کو بھی اپنی نمائندگی کے لیے منتخب کریں گے، ہم اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اور جہاں تک الیکشن فراڈ کے دعووں کا تعلق ہے، ہم ان کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں عام انتخابات کے دوران مبینہ بے ضابطگیوں کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ…
View On WordPress
0 notes
Text
انفولینسر فٹبال لیگ کا آغاز ہوگیا
لاہور (ویب ڈیسک) انفولینسر فٹبال لیگ کا آغاز ہوگیا ،ایونٹ کے افتتاحی روز گرلز فٹبال کھلاڑیوں کے مابین نمائشی میچ کے ساتھ پاکستان مینز فٹبال ٹیم اور لیگ میں شامل ٹیموں کے تمام کپتان بھی مد مقابل آئے۔ڈی ایچ اے میگا سپورٹس ایرینا میں شروع ہونے والے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پرکل 12 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں اور ہر ٹیم 7 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی جبکہ تمام ٹیموں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی…
0 notes
Link
[ad_1] 3 hours ago AsiaNet, Pakistan, Press Release, Urdu ڈاکن، چین، 23 ستمبر 2023ء/سنہوا-ایشیانیٹ/– چین-ویتنام ڈیٹیان-بان جیوک آبشار کراس بارڈر ٹورازم کوآپریشن زون (جسے بعد میں “کوآپریٹو زون” کہا جاتا ہے) کی آزمائشی آپریشن کے آغاز کی تقریب 15 ستمبر کو صبح 10:00 بجے چینی ویتنامی سرحدی چوکیوں پر منعقد ہوئی۔ چین-ویتنام ڈیٹیان-بان جیوک آبشار سرحد پار سیاحتی تعاون زون کی آزمائشی آپریشن کی افتتاحی تقریب تقریب میں چین اور ویتنام سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے اپنے اپنے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے موسیقی اور رقص کا مظاہرہ کیا۔ مثال کے طور پر، ویتنامی تیانکن (سٹرنگ انسٹرومنٹ)/ گانے بان جیوک چارمز تیز اور میٹھے ہیں، چینی گانا گوانگسی نیڈیا پرجوش اور توانائی بخش ہے، ویتنامی موسیقی / رقص خوبصورت کاؤ بینگ پہاڑ اور پانی خوبصورت اور خوبصورت ہیں، ژوانگ گاؤں کی چینی ابتدائی بہار نرم اور گہری ہے۔ شو کا اختتام ویتنام اور چین میں ہوا جسے چینی اور ویتنامی فنکاروں نے گایا، جس کے گیت “ویتنام اور چین، پہاڑوں اور پانیوں کے ساتھ مشترکہ ہیں۔ پہاڑوں اور سمندروں کی طرح ہماری دوستی اس وقت تک قائم رہے گی جب تک سورج چمکتا رہے گا۔ ہم ایک ہی دریا سے پانی پیتے ہیں، ہم دن میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں، ہم رات میں ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں” جو اس تعاون کے امید افزا مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔ تقریب کے اختتام کے بعد چین ویتنام کوآپریٹو زون کے پہلے ٹور گروپس کے ارکان بالترتیب چیک پوائنٹس سے گزرے۔ ڈاکن کاؤنٹی میں واقع کوآپریٹو زون نے اپنا آزمائشی آپریشن شروع کر دیا ہے جو 15 ستمبر 2023 سے 14 ستمبر 2024 تک جاری رہے گا۔ ٹرائل آپریشن کی مدت کے دوران ، ایک مینجمنٹ ماڈل نافذ کیا جائے گا جس میں گروپ ٹور ریزرویشن ، محدود گروپ ٹور کی دستیابی ، سرحد پار سفر کے لئے محدود وقت ، صرف ٹور گروپوں کے لئے داخلہ اور اخراج ، اور مخصوص ٹورنگ روٹس شامل ہیں۔ ٹرائل آپریشن کے اندر ، کوآپریٹو زون صرف عوامی جمہوریہ چین کا درست پاسپورٹ ، عوامی جمہوریہ چین کا داخلہ اور اخراج کا اجازت نامہ ، سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کا پاسپورٹ اور سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کے داخلی اور خارجی اجازت نامہ رکھنے والے سیاحوں کے لئے کھلا ہے۔ ویتنام سے کوآپریٹو زون کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے لئے ، سب سے پہلے وی چیٹ منی پروگرام “سی ٹی جی-کیوبیان گوان” کے ذریعے ٹور گروپ کے لئے اندراج کرنا ضروری ہے ، جس میں ہر گروپ کو کم از کم 5 شرکاء اور زیادہ سے زیادہ 20 کی ضرورت ہوتی ہے۔ آزمائشی آپریشن کی مدت کے پہلے تین مہینوں کے دوران ، دس دورے کی حد ہے … چوتھے مہینے کے آغاز سے سرحد پار سے آنے والوں کے لیے روزانہ کا کوٹہ 500 افراد تک بڑھ جائے گا۔ سرحد پار سے آنے والے تمام زائرین کو ٹور گروپ کے حصے کے طور پر داخل ہونے اور باہر نکلنے کی ضرورت ہوگی۔ سرحدی چوکیاں ہر روز صبح 10:00 بجے سے دوپہر 15:00 بجے تک داخلے کے لئے کھلی رہتی ہیں ، اور 17:00 سے پہلے تمام سرحد پار ٹور گروپوں کو سرحد پار سے اپنے آبائی ملک واپس جانا ہوگا۔ ہر گروپ پانچ گھنٹے سے زیادہ سرحد پار سفر نہیں کرے گا، اور کسی بھی سرحد پار زائرین کے لئے دوسرے ملک کے علاقے میں غیر قانونی طور پر پیچھے رہنا سختی سے ممنوع ہے. آزمائشی آپریشن کے دوران ویتنامی زائرین کے لئے کوآپریٹو زون کے اندر ٹور روٹ کوآپریٹو زون کے داخلی اور خارجی چینل چیک پوائنٹ – بان جیوک آبشار سیاحت اور قدرتی زون – بان جیوک ہوٹل اور ریستوراں – کوآپریٹو زون انٹری اور ایگزٹ چینل چیک پوائنٹ ہوگا۔ ویتنامی زائرین کے لئے ٹکٹ کی قیمت وی این ڈی 70،000 / شخص / دورہ ہے (موجودہ ایکسچینج ریٹ کے مطابق تقریبا آر ایم بی 21، شامل ہیں( . ماخذ: ڈاکن کا پبلسٹی ڈپارٹمنٹ تصویری منسلکات لنکس: Check Also DAXIN, China, Sept. 23, 2023 /Xinhua-AsiaNet/– The Trial Operation Commencement Ceremony of the Sino-Vietnam Detian-Ban Gioc Waterfall Cross-border Tourism Cooperation Zone (hereinafter referred to as the “Co-op Zone”) was held at the Chinese-Vietnamese border checkpoints on September 15, at 10:00 am. At the ceremony, performers from both China and Vietnam showcased music and dances representing […] [ad_2]
0 notes
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اچھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا گیا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
سپریم کورٹ نے غلطی کی اصلاح کر کے اچھا کیا
آخرکار سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ کر دیا اور اس کیس کے متعلقہ اپنے سابقہ دو فیصلوں کے تمام متنازع پیراگراف حدف کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تسلیم کیا کہ اُن سے غلطی ہوئی، اُنہوں نے کہا کہ غلطی کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے، غلطی ہو تو اصلاح بھی ہونی چاہئے۔ اور یوں اپنے پہلے دو سابقہ فیصلوں کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے وہ فیصلہ کیا جو پاکستان کے مسلمانوں کیلئے نہ صرف قابل قبول ہے بلکہ اس فیصلے نے پاکستان کو ایک ایسے شر اور فتنے سے بچا لیا ہے جس سے مبارک ثانی کیس کے پچھلے فیصلوں سے شدید خطرات پیدا ہو گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر وہاں موجود مذہبی رہنمائوں اور علماء کرام کی طرف سے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا گیا۔ فیصلہ آتے ہی سپریم کورٹ کے باہر مظاہرین واپس چلے گئے اور فیصلے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مخصوص چھوٹے سے طبقے کی طرف سے چیف جسٹس کو کوسا جانے لگا اور یہ تاثر دیا گیا جیسے چیف جسٹس نے یہ فیصلہ مذہبی حلقوں کے دبائو پر دیا۔
مبارک ثانی کیس کے اس فیصلہ سے نالاں طبقے کا مسئلہ سب اچھی طرح سمجھتے ہیں، یہ وہ طبقہ ہے جو قادیانیت کے حوالے سے طے شدہ معاملات کو دوبارہ کھولنا چاہتا ہے۔ یہ کہنا اور تاثر دینا کہ جیسے مبارک ثانی کیس کے سابقہ دو فیصلوں سے صرف مذہبی حلقوں کو اعتراض تھا قطعی درست نہیں۔ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے پہلے دو متنازع فیصلوں کو نہ صرف تمام مکاتب فکر کے علماء کی طرف سے متفقہ طور پر رد کیا گیا بلکہ قومی اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں چاہے اُنکا تعلق حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ ان فیصلوں کو نہیں مانتے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان فیصلوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے اُنہیں ختم کروایا جائے۔ چاہے پیپلزپارٹی ہو، ن لیگ، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، ایم کیو ایم یا کوئی ا��ر سب اس معاملہ میں قومی اسمبلی میں ایک تھے۔ اگر کسی کو کوئی شک ہو تو قومی اسمبلی میں اس معاملہ پر کی گئی تقریروں کو سن لے، جو فیصلہ قومی اسمبلی کی کمیٹی نے اتفاق رائے سے کیا وہ پڑھ لے۔
پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل کی تقریر کو ہی سن لیں تو سمجھ آ جائے گی کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں پیپلز پارٹی جیسی سیکولر سیاسی جماعت اور ٹی ایل پی کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں۔ جو اس معاملہ کو صرف مذہبی حلقوں سے جوڑتے ہیں وہ وکلاء کی مختلف تنظیموں اور بار کونسلز کے مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے سابقہ دو فیصلوں کے حوالے سے جاری بیانات بھی پڑھ لیں۔ قادیانیت کے حوالے سے اگر ایک طرف علماء کرام کا اتفاق رائے ہمیشہ رہا تو آئین پاکستان میں بھی سیاستدانوں کی طرف سے پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوے اسی اتفاق رائے کا اظہار ماضی میں بھی ہوا اور اب بھی ہوا۔ گویا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے جو پہلے دو فیصلے کیے وہ پاکستان کے تمام مسلمانوں کیلئے تکلیف کا بھی باعث تھے اور ناقابل قبول بھی تھے۔ اگر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس نے اپنی غلطی تسلیم کی اور جو غلط فیصلہ ہوا اُسے درست کیا تو اس پر اعتراض نہیں بلکہ اس عمل کی تحسین ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے 6 فروری 2024 اور 24 جولائی 2024 کے سابق فیصلوں میں تصحیح کرتے ہوئے معترضہ پیراگراف حذف کر دیے ہیں، عدالت نے قرار دیا ہے کہ ان حذف شدہ پیراگرافوں کو مستقبل میں عدالتی نظیر کے طور پر کسی بھی عدالت میں پیش یا استعمال نہیں کیا جا سکے گا، جبکہ ٹرائل کورٹ ان پیراگراف سے متاثر ہوئے بغیر ملزم مبارک ثانی کیخلاف توہین مذہب کے مقدمہ کا فیصلہ قانون کے مطابق کرے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
وفاق نےعلی امین گنڈاپورکو پی ٹی ایم سےمذاکرات کی اجازت دیدی
وفاقی حکومت نےوزیراعلی علی امین گنڈاپورکو پی ٹی ایم سے مذاکرات کی اجازت دیدی۔ تفصیلات کےمطابق خیبرپختونخوامیں امن کےلیےوفاقی وصوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوگئیں۔وزیراعلیٰ کی دعوت پرسی ایم ہاؤس میں گرینڈجرگہ منعقد ہواجس میں وزیرداخلہ، گورنرسمیت صوبےکی تمام سیاسی جماعتوں نےشرکت کی۔ وفاقی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی…
0 notes