#گراوٹ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 12 days ago
Text
ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پھر گراوٹ کا شکارنئی قیمت جانیے
(ایاز رانا)سٹاک ایکس چینج میں تیزی کے باوجود روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو گیا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 12 پیسے  مہنگا ہوگیا،انٹر بینک میں ڈالر 278.05  روپے سے بڑھ کر  278.17 روپے پر بند ہوا ۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 8 پیسے اضافے سے279.11 روپے،یورو 1 روپے0.01پیسے کمی سے 292.23 روپے،برطانوی پاؤنڈ0.19  پیسے مہنگا ہوکر روپے   354.86 پہنچ…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس 277 پوائنٹس گر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں آج کاروبار کا منفی دن رہا۔ 100 انڈیکس 277 پوائنٹس گر گیا۔ پی ایس ایکس بین�� مارک 100 انڈیکس اس گراوٹ کے بعد کاروبار کے اختتام پر 64 ہزار 237 پر بند ہوا۔ کاروباری دن میں 100 انڈیکس 886 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ حصص بازار میں 48 کروڑ شیئرز کے سودے 12 ارب 74 کروڑ روپے میں طے ہوئے۔ اسی طرح مارکیٹ کیپٹلائزیشن 54 ارب روپے کم ہو کر 9 ہزار 319 ارب روپے ہے۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
جسمانی یا ذہنی مشقت کے بغیر ’دن بھر تھکن‘ کا احساس، وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
Tumblr media
بعض افراد مسلسل تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں اگرچہ کہ ان کی روز مرہ کی مصروفیات جسمانی یا ذہنی مشقت پرمبنی نہیں ہوتیں اس کے باوجود انہیں تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے۔ اس حوالے سے ’ہیک اسپرٹ‘ میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ان عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن کے باعث دائمی تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنا صبح کے ناشتے کا شمار دن بھر کے اہم کھانوں میں ہوتا ہے اس کے باوجود بعض لوگ ناشتہ کیے بغیرہی کام پر نکل جاتے ہیں۔ انسانی جسم کی ضروریات کے لیے اگر گاڑی کی مثال دی جائے تو بے جا نہ ہو گا، جس طرح گاڑی کو رواں رکھنے کے لیے پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اگر صبح بیدار ہونے کے بعد ناشتہ نہ کیا جائے تو خون میں شوگر لیول گر جاتا ہے جس سے جسم میں تھکاوٹ کے اثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ کم از کم کوئی ایک پھل یا دہی کا ایک کپ لینے سے جسم کو کافی حد تک توانائی می��ر آ سکتی ہے جو جسم کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کر سکتی ہے۔
Tumblr media
کافی کے استعمال کی کثرت اگرکوئی شخص دن بھر کافی کے متعدد کپ پینے کا عادی ہے تو اس صورت میں یہ اس کے لیے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اگرچہ کافی فوری طور پر جسم کو طاقت بخشتی ہے، تاہم یہ توانائی عارضی ہوتی ہے۔ دوسرا کپ لینے پر جسم کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ یومیہ بنیاد پرکافی پینے کے دورانیہ کو تقسیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے تاکہ جس میں پانی کی کمی نہ ہو۔
ورزش کا فقدان یومیہ بنیاد پرجسم کی توانائی بحال رکھنے اور دوران خون کی روانی اور اینڈروفین کی مقدار کو مناسب رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کی عادت کو اپنایا جائے۔ اینڈروفین جسم میں خوشگواری احساس کو اجاگر کرنے والا ہارمون ہے، جبکہ رات کی نیند کے لیے بھی یہ اہم ہوتا ہے۔ اس لیے یومیہ بنیاد پرورزش کے ذریعے آپ بے پناہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں خواہ دن میں 15 منٹ ہی کیوں نہ چہل قدمی کریں۔
شب بیداری انسانی جس ایک کلاک کی مانند کام کرتا ہے جو کہ 24 گھنٹے کے مطابق سیٹ ہوتا ہے۔ یہ گھڑی نیند اوربیداری کے درمیان وقفے کا تعین کرتی ہے۔ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے آپ کا جسمانی نظام بگڑ جاتا ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔
ذاتی نگہداشت کا فقدان موجودہ دور میں جب کہ انسان روزمرہ کے معمولات میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ اسے کام، گھر اور اہل خانہ کی مصروفیات کی وجہ سے اپنے لیے وقت نکالنا دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ خود پرتوجہ دینا جسم کی اہم ضرورت ہے، یہ کوئی عیاشی نہیں۔ انسانی جسم کو ضرورت کے مطابق آرام بھی درکار ہوتا ہے تاکہ وہ جسمانی نظام کو راحت پہنچا سکے۔
شوگرکا زیادہ استعمال میٹھا کھانے سے جسم کو فوری توانائی کا احساس تو ہوتا ہے مگر اس کی کثرت جسمانی صحت کے لیے مضر ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ کثرت سے میٹھا کھانے سے اجتناب برتیں۔ اس کی جگہ متبادل کے طور پر قدرتی مٹھائی یعنی پھل وغیرہ استعمال کریں جو زیادہ توانائی بخشتے ہیں۔
مثالی حد کے حصول کی خواہش اگرکوئی شخص مسلسل یہی سوچتا ہے کہ اسے مثالی زندگی گزارنے کے لیے جملہ سہولتیں حاصل کرنا ہوں گی اور وہ اس سوچ کو خود پر سوار کر لیتا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی طور پر دباو کا شکار ہو جاتا ہے، جس سے ہمیشہ تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حقیقت پسندانہ طرز زندگی کو اپنایا جائے۔
دن بھربیٹھے رہنا موجودہ ڈیجیٹل دور میں بیشترافراد دن کا بیشترحصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ ان کا کام کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ہوتا ہے۔ جسمانی مشقت زیادہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کا جسم کسل مندی کا شکار ہونے لگتا ہے۔
تناو سے اجتناب یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض افراد اوقات تناو کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں۔ تناو سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حالات اور پریشر کو لمبے عرصے کے لیے خود پر مسلط نہ ہونے دیں۔ پریشانی کو زندگی کا معمول سمجھیں ہرلمحہ ایک ہی فکر میں مبتلا نہ رہیں کیونکہ مستقل ایک ہی فکر میں پریشان رہنے سے تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں گراوٹ محسوس ہوتی ہے۔ فکروں کو مثبت رخ دیں، ورزش کی عادت کو اپنائیں اورسوچ کو بہتر کرنے کے لیے اچھے مشغلوں میں خود کو مصروف کریں تاکہ توجہ بٹ سکے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان کا معاشی مستقبل کیسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے؟
Tumblr media
کافی شورشرابے کے بعد گزشتہ ہفتے حکومتِ پاکستان نے ’معاشی بحالی کے منصوبے‘ کا اعلان کیا جس کا مقصد ’معیشت کے اہم شعبوں میں اپنے غیر استعمال شدہ وسائل کو بروئے کار لا کر‘ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا ہے۔ اس کام کو انجام دینے کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل نامی نئی باڈی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ سنگین معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کسی بھی قدم کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے لیکن اس کے لیے اہم ہے کہ حکومت کی خواہش مندانہ سوچ سے آگے بڑھ کر عملی طور پر یہ سنجیدہ اقدامات لیے جائیں۔ کوئی ایسی پالیسی جو ملک کے معاشی بحران اور عوامی مالیات کی بگڑتی ہوئی حالت کو پس پشت ڈالے، حقیقت سے دور بھاگنے کے مترادف ہو گی۔ اس حوالے سے مجموعی اقتصادی ماحول سے ہٹ کر اٹھائے گئے اقدامات غیرموثر ثابت ہوں گے۔ پاکستان کے معاشی بحران کی جڑیں دائمی مالیاتی خسارے سے جڑی ہیں جو اس کے ادائیگیوں کے توازن کے مستقل مسائل، بلند افراط زر اور معاشی عدم استحکام کا ذمہ دار ہے۔ اس کے لیے ساختی مسائل کو حل کرنے اور پائیدار ترقی کے لیے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے جو زیادہ بجٹ یا ادائیگیوں کے توازن کے خسارے، بڑھتے ہوئے قرضوں اور غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران کے چکر کو ختم کرسکے۔ ان مسائل کی وجہ سے ہم بار بار آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کو مسئلے کے حل کے طور پر دیکھتے ہیں۔
جب تک ساختی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا تب تک ملک میں شرحِ نمو کمزور، بچت اور سرمایہ کاری کم، خسارہ زیادہ رہے گا ساتھ ہی بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ ��ور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے جال سے ہمارا ملک آزاد نہیں ہو سکے گا۔ صرف معاشی اور سیاسی استحکام کے ماحول میں ہی ملک میں سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ماحول اعتماد کی فضا قائم کرتا ہے۔ غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری کے امکانات کو کمزور کرتی ہے اور یوں سرمایہ کار تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک لبرل کاروباری ریگولیٹری فریم ورک اور حکومتوں کی طرف سے پالیسی کے تسلسل کے وعدے ہی سرمایہ کاری کے لیے مثبت ماحول کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگر کھیل کے ضابطوں کو بار بار تبدیل کیا جاتا ہے تو کوئی بھی طویل مدتی سرمایہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ مزید یہ کہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کاروں یکساں مواقع دینا ضروری ہے۔ حالیہ پالیسی میں اس حوالے سے کچھ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے سہولت کاری میں ہمیں ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑا۔ پاکستان کے پائیدار معاشی بحالی کے امکانات کا تعین سیاسی اور اقتصادی عوامل کریں گے۔ درحقیقت اس حوالے سے سب سے اہم شرط معاشی نہیں ہے۔
Tumblr media
یہ شرط ملک کی قیادت کا معیار ہے اور یہ کہ کیا وہ بہتر انداز میں حکومت کرتے ہیں، ایک ایسی حکومت جو ساختی اصلاحات کی اہمیت کو سمجھتی ہو اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حوصلہ اور صلاحیت رکھتی ہو۔ ایسی اصلاحات جو قلیل مدت میں تو بہت سخت لیکن طویل مدت میں پائیدار اور منافع بخش ہوں۔ پاکستان کے معاشی بحرانوں کی ایک وجہ حکومتی بحران بھی ہیں۔ اصلاحات مخالف حکمران اشرافیہ تقریباً ہمیشہ ہی سنگین معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے آسان راستے تلاش کرتی ہے۔ پاکستان شدید معاشی بحران کا سامنا کرنے والا واحد ملک نہیں ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک جیسے جنوب مشرقی ایشیا، لاطینی امریکا کے ممالک اور ہمارے ہمسایہ ممالک کو اسی طرح کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ان بحرانوں سے پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر نکلے۔ ان ممالک نے بحرانوں کو مواقع میں تبدیل کیا، سخت ساختی اصلاحات کی گئیں اور مالیاتی پالیسی اور دیگر اصلاحاتی اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ یہ سب ان حکومتوں نے کیا جو اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ اگر آگے بڑھنا ہے تو طویل مدتی عزم اور مستقل پالیسی پر عمل درآمد ضروری ہے۔
اس حوالے سے قیادت کا کردار اہم ہے۔ لیکن اسی طرح پیشہ ورانہ افراد کی ایک قابل اور باشعور ٹیم بھی اہم ہے جو بحرانوں سے نمٹنے اور ملک کی پائیدار اقتصادی بحالی اور ترقی کی طرف منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کی تشکیل اور نفاذ میں حکومت کی مدد کرسکتی ہو۔ عام طور پر اس بات پر اتفاق کیا جاتا ہے کہ معاشی میدان میں کامیابی حاصل کرنے والے ممالک میں اصلاحات کے عمل کی تشکیل اور نگرانی کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کا معیار انتہائی اہم تھا۔ ایک بار پھر کہوں گی کہ قیادت اہم ہے۔ قائدین ہی صحیح ٹیم کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر اسے ایک راستے پر رہنے اور ڈیلیور کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ادارہ جاتی طاقت بھی اہم ہے۔ اس سے طے ہوتا ہے کہ پالیسی اقدامات اور اصلاحات کو کس حد تک لاگو کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی سول سروس کے معیار اور صلاحیت میں آنے والی گراوٹ اور اس کی مسلسل عمومی نوعیت اب پالیسی کے نفاذ میں اہم رکاوٹوں میں شامل ہیں۔ عالمی بینک کے تعاون سے ہونے والے ایک اہم تحقیق، ’گروتھ رپورٹ‘ نے دنیا بھر کے ممالک کے تجربات کا جائزہ لیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ معاشی طور پر کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہوں نے کیا کیا۔ رپورٹ کو ورلڈ بینک کے قائم کردہ کمیشن آن گروتھ اینڈ ڈویلپمنٹ نے مرتب کیا۔
اس رپورٹ کی تیاری میں معراف افراد شامل تھے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق عالمی جنوب (گلوبل ساؤتھ) سے تھا۔ یہ رپورٹ 2008ء میں شائع ہوئی لیکن کے باوجود اس کے نتائج آج بھی درست ہیں۔ سب سے زیادہ سبق آموز ان خصوصیات کی شناخت ہے جو ان تمام ممالک میں یکساں ہیں جنہوں نے ترقی کی کامیاب حکمت عملیوں پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنایا، بچت اور سرمایہ کاری کی بلند شرحیں برقرار رکھیں، منڈیوں کو وسائل مختص کرنے کی اجازت دی اور عالمی معیشت کا مکمل فائدہ اٹھایا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان سب ممالک میں قابل بھروسہ اور باصلاحیت حکومتیں تھیں۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ رپورٹ پالیسی سازوں کی اس سوچ کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کامیاب ترقی دہائیوں پر محیط وابستگی اور حال اور مستقبل کے درمیان ایک بنیادی سودے پر مشتمل ہے۔ اس طرح کی سودے بازی میں، فوری اور اہم دونوں عوامل پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلاشبہ فوری طور پر مالیاتی بحران اور اس سے پائیدار بنیادوں پر نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ لیکن مستقبل کے ساتھ سودے بازی میں ایسے مسائل سے نمٹنا بھی شامل ہے جو معاشی ترقی اور ملک کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ہوں۔
ان میں سب سے اہم چیز تعلیم کی دستیابی اور معیار ہے۔ مضبوط تعلیمی بنیاد کے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ایک تعلیم یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت وہ ہوتی ہے جو معاشی ترقی کی کامیابی یا ناکامی میں فرق کرے۔ اس کے لیے ہمیں طویل مدتی پالیسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود یکے بعد دیگرے وفاقی حکومتوں نے 18ویں آئینی ترمیم کا بہانہ بنا کر تعلیم کے نظام سے ہاتھ اٹھا لیے ہیں جس نے تعلیم (اعلیٰ تعلیم کے علاوہ) کو صوبوں کے حوالے کر دیا تھا۔ جبکہ صوبائی حکومتوں نے اس پر بہت کم توجہ دی۔ کئی دہائیوں تک تعلیم کو نظر انداز اور اس پر کم اخراجات کی وجہ سے پاکستان میں 2 کروڑ 28 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ ��س کے ساتھ ہی پاکستان نے دنیا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی دوسری سب سے زیادہ تعداد رکھنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ پاکستان کے ڈیموگرافک پروفائل اور نوجوانوں کی تعداد کے پیش نظر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تعلیم کے پیمانے اور معیار کو بہتر نہیں کیا جاتا ہے تب تک تعلیم یا ہنر سے محروم نوجوان، بے روزگاری، مایوس مستقبل اور غربت کی زندگی کا سامنا کریں گے۔ پاکستان کے بہتر معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جو کچھ کرنا چاہیے اس سے کہیں زیادہ واضح ہے اور ہمیشہ واضح کیا جاتا رہے گا۔ لیکن قیادت کا غربت کے خاتمے اور ملک کی سیاسی اشرافیہ کی جانب سے اصلاحات کے عزم کا فقدان بامعنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا اور یہ اب بھی رکاوٹ ہے۔
ملیحہ لودھی
یہ مضمون 26 جون 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
گوتم اڈانی کی مشکلات جاری، اربوں ڈالر کا خسارہ ہونے سے امیروں کی فہرست میں 29ویں مقام پر پہنچے
نئی دہلی، 24/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) امریکی شارٹ سیلنگ کمپنی ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ نے اڈانی گروپ کو عرش سے فرش پر پہنچا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپس کے ساتھ ساتھ گوتم اڈانی بھی سرخیوں میں ہیں۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں لگاتار گراوٹ کا دور جاری ہے۔ کچھ دن پہلے تک دنیا کے دوسرے سب سے امیر شخص گوتم اڈانی کی دولت بھی ہر دن کم ہوتی جا رہی ہے۔ گوتم اڈانی کے لیے 24 جنوری کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ – Kashmir Uzma error: Content is protected!! share the page using sharing buttons on this page #جموں #کشمیر #میں #خشک #موسم #کے #درمیان #شبانہ #درجہ #حرارت #میں #معمولی #گراوٹ
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ – Kashmir Uzma error: Content is protected!! share the page using sharing buttons on this page title_words_as_hashtags
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں مستحکم
واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں، اعداد و شمار نے شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ظاہرکیا ہے، جس سے معاشی نمو کم ہوسکتی ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں اپریل کی ترسیل کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر منگل کو 1.2 فیصد گراوٹ کے بعد 0242 جی ایم ٹی تک 2 سینٹ سے بڑھ کر 83.07 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے کروڈ فیوچر اپریل کے لیے ایک سینٹ کم ہوکر76.35…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے تجاوز کرنے کا امکان
 اسلام آباد: رواں سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے بھی زائد ہونے کا امکان ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے حج پالیسی 2023ء کا اعلان فروری کے آخر تک متوقع ہے، رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کی سعادت حاصل کریں گے جب کہ رواں سال 65 سال زائد عمر کے شہری بھی حج کرسکیں گے۔ ذرائع کے مطابق عالمی اقتصادی صورتحال اور روپے کی گراوٹ کے باعث سستے حج پیکیج میں مشکلات کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
افسوسناک خبر!نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی کے رہنما جاں بحق
(شاہد جان)باجوڑ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق باجوڑ کے علاقے عنایت کلے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی باجوڑ کے جنرل سیکرٹری صوفی حمید جاں بحق ہوگئے۔ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔پولیس نے  جائے وقوعہ پر پہنچ کر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں شروع کردی۔ یہ بھی پڑھیں:عالمی منڈی میں سونا گراوٹ کاشکار،پاکستان…
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
موسمیاتی تبدیلی اور پاکستانی معیشت پر اس کے اثرات
Tumblr media
پاکستان کے معاشی حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سرمائے کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ یہ تک کہا جا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 340 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور 2030 تک ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات پر پاکستان کے اخراجات کا تخمینہ 200 ارب ڈالر لگایا گیا ہے اور نظریں حسب سابق آئی ایم ایف پر لگی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے آیندہ راؤنڈ میں ادارے کے ٹرسٹ فنڈ سے پاکستان کے لیے اضافی فنڈنگ حاصل کرنے پر غور جاری ہے اور یہ فنڈنگ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سرمائے کی کمی کو دور کرنے میں مدد دے گی۔ اب یہ صورت حال ہے، اب موسمیات کی تبدیلی اس کے نقصانات اس کے اثرات اس سے بچاؤ اس سے محفوظ رہنے غرض ہر طریقے سے پاکستان میں ہونے والی شدید ترین موسمیاتی تبدیلی اس کی شدت سے محفوظ رہنے کے لیے سرمایہ کی ضرورت ہے اور وہ پوری کرنے میں مدد فراہم کرے آئی ایم ایف۔ جب کہ آئی ایم ایف کی ان معاملات سے کنارہ کشی کا اظہار اس وقت ہی سامنے آگیا تھا جب اس سال کے ابتدائی مہینوں میں 4 ہفتے مذاکرات، جائزے، گفتگو اور بہت کچھ ہونے کے بعد پاکستان کے ناک کی لکیریں بھی نکلوائی گئیں۔
کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان دنیا میں واحد ملک تھا جوکہ موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہوا تھا۔ ملک کا بیشتر حصہ سیلاب کی زد میں آ کر ڈوب چکا تھا۔ 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا تھا، لاکھوں مویشی دریا برد ہو گئے تھے، سیکڑوں افراد ہلاک یا پھر سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہوئے۔ دنیا بھر کے ملکوں نے تسلیم کیا کہ پاکستانی معیشت ڈوب چکی ہے۔ مزید دو سے ڈھائی کروڑ افراد سیلاب سے بچ کر نکلے لیکن غربت کی کھائی میں گر گئے۔ مزید اس کے کنارے آ کر آباد ہو گئے، فصلیں برباد ہو گئیں، ہر قسم کی خوراک کی قلت پیدا ہو گئی، لیکن سچ بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ اکتوبر 2022 میں آمد تھی، اس میں تاخیر ہوتی چلی گئی، پھر نومبر کی نوید سنائی جانے لگی حتیٰ کہ سال کا اختتام آیا۔ پھر جب آئے تو جاتے وقت کہہ گئے کہ جلد ہی منظوری کا اعلان ہو جائے گا، حالانکہ مذاکرات کے دوران سخت ترین مطالبے اور شرائط اور ان باتوں پر کان نہیں دھرا کہ ایسا ملک جس کے لاکھوں افراد سیلاب کے پانی میں ابھی تک گھرے ہوئے ہیں۔ کھانے کو روٹی نہیں، پہننے کو چپل نہیں، پھٹے پرانے کپڑے، سر پر چھت نہیں، ان کی نظر کے سامنے ان کی کھیتی برباد پڑی ہے، سیلاب اپنی آمد کے ساتھ ہی ان کے مویشیوں کو بہا کر لے گیا۔
Tumblr media
بہرحال موسمیاتی تبدیلی کے نام پر ہاتھ میں لیے ہوئے کاسے پر کسی نے غور نہ کیا۔ اب موسمیاتی تبدیلی کے نام پر آئی ایم ایف سے فنڈنگ کے تحت اضافی فنڈنگ کا حصول کچھ مشکل کام نظر آ رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف 71 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے مذاکرات کرے گا، پاکستان کی تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ پاکستان نے طے شدہ اسٹرکچرل اہداف حاصل کر لیے ہیں اور کہا یہ جا رہا ہے کہ جائزہ مشن مطمئن ہوا تو اگلی قسط کی سفارش کرے گا۔ امید ہے کہ مشن کو اس وقت ماحول مختلف ملے گا کیونکہ نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور ان کی ٹیم نے اس سلسلے میں کافی تیاری کر رکھی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی ہے، درآمدات میں کمی لائی گئی ہے، محصولات اور سرمایہ کاری کے زیادہ ہونے کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ 2022 میں جس طرح سے ملک اقتصادی گراوٹ کی طرف جا رہا تھا اور جس طرح اقتصادی بحران کا شکار تھا اس سے نکالنے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں، اس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن اس مرتبہ مذاکرات میں پاکستان کو اپنی معیشت کو عالمی معیشت کے ساتھ ملا کر مذاکرات کا ڈول ڈالنا ہو گا۔
کیونکہ اسرائیل کی بربریت اور سفاکیت بڑھتی چلی جا رہی ہے اور امریکا کھل کر اس کی حمایت کر رہا ہے۔ ہر ناجائز بات کو سر تسلیم خم کر رہا ہے جس کے منفی اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں اور عالمی معیشت زبردست طریقے سے ڈانواں ڈول ہونے جا رہی ہے اور سب سے زیادہ نقصان امریکا کو اٹھانا پڑے گا۔ جلد یا بدیر اسرائیلی اور دیگر زبردست حمایتی ممالک کی مصنوعات کی سیل میں کمی ہو سکتی ہے۔ کئی ممالک نے اسرائیل سے اپنے سفیر بلا لیے یا ان کے سفیروں کو نکال دیا ہے، اگر یہ سلسلہ عرب ممالک تک پھیل گیا اور اسرائیل کے لیے برآمدات، تیل کی ترسیل اور اس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ دراز ہوا تو جلد ہی اسرائیل گھٹنے ٹیک دے گا۔ اس کے ساتھ ہی عالمی باہمی تجارت کو سخت دھچکا پہنچے گا جس کے اثرات پاکستان پر اس طرح مرتب ہوں گے کہ اس کی برآمدات میں کمی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی درآمدات اگرچہ کم ہو رہی ہیں لیکن جس طرح کی کمی لائی جا رہی ہے وہ برآمدات کی قیمت پر ہے یا روزگار میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو رہی ہے، لہٰذا مذاکرات میں غربت اور موسمیاتی تبدیلی کا اصل شکار ملک کے طور پر ان کی توجہ دلانا ہو گی اور عالمی معیشت کے نقصان دہ اثرات جو کہ جلد مرتب ہونے والے ہیں ان پہلوؤں کا ذکر بھی ضروری ہو گا۔ 
آئی ایم ایف کی شرائط پر بجلی، گیس کے نرخ بڑھائے جا چکے ہیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود بھی 22 فی صد پر برقرار رکھی ہے۔ پاکستان کا اصل مسئلہ ملک کے اندر غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کا برآمدات میں اضافے کا اور دیگر معاشی مسائل ہیں جو تمام کے تمام ابھی ملک میں حل ہونے کا نام نہیں لے رہے، مہنگائی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جا سکا۔
محمد ابراہیم خلیل  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
موبائل فون کا زیادہ استعمال، طلبہ میں ریاضی اور پڑھنے کی صلاحیت میں غیرمعمولی کمی
او ای سی ڈی نے منگل کو عالمی سطح پر تعلیمی معیارات کے اپنے تازہ ترین سروے میں کہا کہ درجنوں ممالک میں نوعمروں کی ریاضی اور پڑھنے کی مہارت میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور کووڈ 19 کے دوران اسکولوں کی بندش کو صرف جزوی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ پیرس میں قائم آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ اس نے 2000 کے بعد سے کارکردگی میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی ہے جب اس نے 15 سال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
زرمبادلہ کا بحران روپے کی بے قدری، آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے میں
بحران سے نکالنے کیلیے اقدامات کیے جائیں، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کا وزارت توانائی اور اوگرا کو مراسلہ ارسال ۔ فوٹو: فائل   کراچی:  زرمبادلہ کے بحران اور روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے سرمائے کی قلت کا سامنا، آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے میں پڑگیا ریفائنریز بھی متاثر ہونے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
آئی ایم ایف نے بجٹ کو مواقع ضائع کرنیوالا بجٹ قرار دیا
Tumblr media
آئی ایم ایف نے بجٹ کو معاشی بحالی کا موقع ضائع کرنے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی، اور ڈیفالٹ کے امکانات کم ہونے تھے، لیکن وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کا یہ موقع گنوا دیا ہے، تاہم ابھی بھی معاشی بحران کو کچھ طریقے اختیار کر کے ٹالا جاسکتا ہے، جیسا کہ حکومت کو آمدنی اور خرچ میں توازن لانا ہو گا۔ پاکستان کا نیٹ ریونیو 6,887 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، اخراجات میں کمی کیلیے حکومت کو دفاعی، تنخواہوں، پینشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کمی کرنی ہو گی، لیکن حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مہنگائی میں کمی کرنا ہو گی جو کہ 1957 سے بھی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے اور مزید اضافے کا امکان ہے۔
Tumblr media
ترسیلات زر، ایکسپورٹس اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، حکومت نے ان میں اضافے کیلیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ اور لاٹری اسکیم وغیرہ کا اجراء کرنا، لیکن ایکسپورٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا رجحان برقرار ہے، جس میں اضافے کیلیے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، کرنسی کی قدر میں ریکارڈ 80 فیصد گراوٹ کے باجود اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ درآمدی ٹیرف کے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر ایکوپمنٹس، خام مال اور ذرعی مشینری پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، لیکن برآمدات کو بڑھانے کیلیے ضروری ہے کہ درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات کی جائیں، پاکستان کیلیے سب سے اہم توانائی کے شعبوں میں بھی ��صلاحات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بہت سے پری بجٹ سیمینارز میں وزیر خزانہ نے ک��ا کہ یہ اصلاحات کا وقت نہیں ہے، حالانکہ بہت سے ممالک ایسے ہی مواقع پر اصلاحات کر چکے ہیں، اسی لیے اس بجٹ کو مواقع ضائع کرنے والا بجٹ کیا گیا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ کا دور جاری، لیکن کمپنی کا دعویٰ ’بیلنس شیٹ مضبوط ہے‘
نئی دہلی، 14/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی ) بازار کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ سیبی اڈانی گروپ کو لے کر کی جا رہی جانچ پر تازہ اَپڈیٹ کے ساتھ وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اَپڈیٹ میں بتایا جائے گا کہ آخر گروپ نے اپنا ایف پی او کیوں واپس لیا۔ اس درمیان اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ پیر کی شام جاری بیان میں گروپ نے دعویٰ کیا کہ اس کے پورٹ فولیو کی فرموں کی بیلنس شیٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں مستحکم
واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں، اعداد و شمار نے شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ظاہرکیا ہے، جس سے معاشی نمو کم ہوسکتی ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں اپریل کی ترسیل کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر منگل کو 1.2 فیصد گراوٹ کے بعد 0242 جی ایم ٹی تک 2 سینٹ سے بڑھ کر 83.07 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے کروڈ فیوچر اپریل کے لیے ایک سینٹ کم ہوکر76.35…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes