#گراوٹ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 2 months ago
Text
ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پھر گراوٹ کا شکارنئی قیمت جانیے
(ایاز رانا)سٹاک ایکس چینج میں تیزی کے باوجود روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو گیا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 12 پیسے  مہنگا ہوگیا،انٹر بینک میں ڈالر 278.05  روپے سے بڑھ کر  278.17 روپے پر بند ہوا ۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 8 پیسے اضافے سے279.11 روپے،یورو 1 روپے0.01پیسے کمی سے 292.23 روپے،برطانوی پاؤنڈ0.19  پیسے مہنگا ہوکر روپے   354.86 پہنچ…
0 notes
risingpakistan · 1 month ago
Text
پاکستان کی دو بنیادی خرابیاں
Tumblr media
ہمیں ایک طرف معاشرتی طور پر انتہائی گراوٹ کا سامنا ہے تو دوسری طرف ہماری حکومت اور ریاست عوام سے متعلق اپنی ذمہ دریاں ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ اخلاقی گراوٹ کی وجہ سے ہم بحیثیت معاشرہ ہر قسم کی خرابیوں اور برائیوں کا شکار ہیں، کون سی برائی ایسی ہے جو ہم میں موجودہ نہیں۔ جھوٹ، فراڈ، دھوکہ، ملاوٹ، رشوت، سفارش اور ایسی ایسی اخلاقی برائیاں کہ گننا مشکل ہو چکا۔ حکومتی اور ریاستی مشینری اتنی کرپٹ اور نااہل ہو چکی کہ کسی بھی سرکاری محکمے کا نام لے لیں کوئی اپنا کام ایمانداری اور ذمہ داری سے ادا نہیں کرتا جس کی وجہ سے عوام کی سہولت اور فلاح کیلئے قائم کیے گئے ان اداروں میں سروس ڈیلوری کی بجائے عوام کو دھکے کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور کوئی کام رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں ہوتا۔ ان سرکاری محکموں میں بیٹھے سرکاری ملازم جائز سے جائز کام پر بھی عوام کو رُلاتے ہیں، ان کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے۔ سرکاری ملازمین اپنی ڈیوٹی کو ایمانداری سے ادا کرنے کی بجائے ایسے کام کرتے ہیں جیسے عوام پر احسان کر رہے ہوں۔
ہمارے معاشرے اور حکومت سے متعلق ان دو بنیادی خرابیوں (اخلاقی و معاشرتی گراوٹ اور حکومتی و ریاستی مشینری کی ناکامی) کے بارے میں جس سے بات کریں سب مانتے ہیں کہ یہ بہت بڑی خرابیاں ہیں۔ سیاسی جماعتیں اور حکومتیں بھی یہ تسلیم کرتی ہیں لیکن کوئی بھی حکومت، کوئی بھی بڑی سیاسی جماعت ان دو بنیادی خرابیوں کو ٹھیک کرنے کیلئے کچھ نہیں کر رہی۔ جب معاشرتی و اخلاقی گراوٹ کو روکنے کی کوئی تدبیر نہیں کی جائے گی تو پھر اس کا نتیجہ ہمارے ہاں مزید معاشرتی خرابیوں اور نئی نئی اخلاقی برائیوں کی صورت نکلے گا اور یہی کچھ یہاں ہو رہا ہے۔ اگر ریاست اور حکومت سرکاری وانتظامی مشینری کو اپنی بنیادی ذمہ داری ایمانداری کے ساتھ سر انجام دینے میں دلچسپی نہیں لے گی تو نہ یہاں عوام کو کوئی ریلیف مل سکتا ہے، نہ ہی ملک و قوم کی ترقی ممکن ہے۔ معاشرتی بگاڑ کو روکنے کیلئے افراد اور معاشرہ کی کردار سازی کیلئے کام کرنا پڑے گا جس میں تعلیمی اداروں، مسجد و منبر، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کا کردار بہت اہم ہے جس کیلئے حکومت کو بنیادی رول ادا کرنا پڑے گا۔
Tumblr media
یعنی حکومت کو ایک طرف تعلیم کے ساتھ تربیت کو نصاب اور نظام تعلیم کا بنیادی حصہ بنانا پڑے گا تو دوسری طرف میڈیا، مذہبی طبقات، سیاسی جماعتوں کے ذریعے معاشرے کی کردار سازی پر فوکس کرنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے لیکن ایسا ہو نہیں رہا۔ وفاق کی سطح پر موجودہ سیکریٹری تعلیم اپنی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے کردار سازی کیلئے اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں میں کچھ کام کر رہے ہیں لیکن یہ وہ بڑا چیلنج ہے جس کیلئے وزیر اعظم اور وزرائے اعلی کو ذاتی دلچسپی لینی چاہیے۔ اگر تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ہو گی، معاشرے کی کردار سازی پر کام ہو رہا ہو گا تو معاشرتی و اخلاقی برائیوں میں خاطر خواہ کمی کے ساتھ ہم بہتر قوم بن جائیں گے۔ حکومت و ریاست سے متعلق ناکامیوں اور نااہلیوں کا اگر ادراک کرنا ہے تو اُس کیلئے سرکاری مشینری کو اپنی ذاتی پسند، ناپسند کی بجائے میرٹ اوراہلیت کی بنیاد پر ایک نظام کے تحت چلایا جائے۔ یہ نظام ہماری سرکاری فائلوں میں تو موجود ہے لیکن سفارش، اقربا پروری اور ذاتی پسند، ناپسند کی وجہ سے ہماری سرکاری مشینری مکمل سیاست زدہ ہو چکی جس کی وجہ سے ہم نااہل حکمرانی اور کرپشن کی وجہ سے دنیا میں بدنام ہیں۔ 
وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کیلئے بہتر طرز حکمرانی کا بڑا آسان نسخہ ہے کہ وہ سول سروس اور پولیس یعنی سرکاری مشینری کو غیر سیاسی کر دیں، ہر تعیناتی میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر کی جائے اور یہ کام اُنہی اداروں کو کرنا چاہیے جو اس مقصد کیلئے بنائے گئے۔ اس سے ہر سرکاری محکمہ کے کام میں بہتری آئے گی۔ حکمران اگر عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں تو سرکاری مشینری کو غیر سیاسی کر کے صرف فوکس اس نکتہ پر رکھیں کہ کون سا سرکاری ادارہ اور کون سا سرکاری افسر اپنی ذمہ داری اور ڈیوٹی ادا کرنے میں ناکام ہے۔ جب سرکاری ادارے اپنا کام کریں گے تو عوام خوش ہونگے اور ملک ترقی کرے گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
fatimawrites · 2 months ago
Text
پاکستانی ڈرامے ہمیشہ سے معاشرتی تبدیلی اور اصلاح کا ایک اہم ذریعہ رہے ہیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں ہمیں ایسے ڈرامے دیکھنے کو ملے ہیں جو نہ صرف عوامی رائے کو متاثر کرتے ہیں بلکہ معاشرتی برائیوں کو اجاگر کر کے ان کے خلاف جنگ کا آغاز بھی کرتے ہیں۔ مگر موجودہ دور میں یہ سوال اٹھنا ضروری ہے کہ کیا وہ مقصد جو پاکستانی ڈراموں نے ابتدا میں اختیار کیا تھا، وہ ابھی بھی موجود ہے؟ یا پھر یہ ڈرامے خود اصلاح کی راہ پر گامزن ہیں؟
ڈراموں کا مقصد ۔
پاکستانی ڈرامے ہمیشہ سے عوامی ذہن سازی اور معاشرتی مسئلوں پر روشنی ڈالنے کے لئے بنائے گئے تھے۔ ان ڈراموں میں اکثر وہ موضوعات چُنے جاتے تھے جو ہماری روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہوتے تھے، جیسے غربت، ظ��م و ستم، خواتین کے حقوق، طبقاتی فرق، اور اخلاقی پستی۔ ان ڈراموں ن�� ہماری سوچ کو بدلنے کی کوشش کی اور معاشرتی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا۔ مثلاً "دھوپ کنارے"، "میرے پاس تم ہو" اور "زہر زبانی" جیسے ڈرامے عوامی سطح پر بہت مقبول ہوئے کیونکہ انہوں نے انسانوں کی فطری کمزوریوں کو اور ان کے درمیان تعلقات کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا۔
موجودہ دور: اصلاح کی ضرورت؟ 
تاہم، موجودہ پاکستانی ڈرامے اگرچہ تکنیکی طور پر بہت آگے جا چکے ہیں، لیکن ان کی کہانیاں، کرداروں اور پیغامات میں ایک واضح تبدیلی آئی ہے۔ آج کل زیادہ تر ڈرامے حب و محبت، شادیوں، اور خاندانی تنازعات کے گرد گھومتے ہیں۔ اگرچہ یہ موضوعات بھی اہم ہیں، لیکن ان کی پیشکش میں اخلاقی و معاشرتی پہلو کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
پاکستانی ڈرامے جہاں لوگوں کی تفریح کا ذریعہ بن چکے ہیں، وہاں یہ اپنے بنیادی مقصد سے ہٹ گئے ہیں۔ ڈراموں میں جنسی اشتعال، غیر حقیقت پسندانہ رومانی، اور کرداروں کی اخلاقی گراوٹ نے ان کی معاشرتی اصلاحی حیثیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان میں اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ محبت اور رشتہ فقط ایک جذباتی ترغیب بن کر رہ گئے ہیں، جن کا حقیقی معاشرتی اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
معاشرتی حقیقت یا فریب؟
آج کل کے پاکستانی ڈراموں میں ہمیں وہ حقیقی زندگی کا عکس نظر نہیں آتا جسے ہم اپنے معاشرتی ڈھانچے میں دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کئی ڈراموں میں خواتین کو محض نظرین کی طرح دکھایا جاتا ہے، جہاں ان کی آزادی اور خود مختاری کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جاتی۔ اسی طرح، کچھ ڈراموں میں لڑکوں کے لیے غیر اخلاقی رویوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، جیسے جھوٹ بولنا یا دھوکہ دینا، جس کا معاشرتی سطح پر برا اثر پڑتا ہے۔
اس کے برعکس، ڈراموں کو معاشرتی اصلاحی افکار کی طرف واپس لانا ضروری ہے، تاکہ یہ نہ صرف لوگوں کو محظوظ کریں بلکہ ان میں اچھے اخلاق، کردار کی مضبوطی، اور مثبت معاشرتی رویے پیدا کریں۔
خود اصلاح کی ضرورت ۔
پاکستانی ڈرامے جو کبھی معاشرتی اصلاح کے پیغام کے حامل تھے، اب خود اصلاح کے عمل سے گزرنے کی ضرورت ہے۔ ان ڈراموں کو حقیقت پسندانہ موضوعات اور کرداروں کے ذریعے ہماری ثقافت اور اخلاقی اقدار کو دوبارہ زندہ کرنا چاہیے۔ انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ صرف تفریح نہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی بھی کوشش کی جائے۔ اگر ڈرامے حقیقت سے ہٹ کر محض رومانی اور جذباتی مواد فراہم کرتے رہیں گے تو وہ خود بھی اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہیں گے۔
نتیجہ ۔
پاکستانی ڈراموں کا مقصد معاشرتی اصلاح ہونا چاہیے، نہ کہ محض تفریح اور جذبات کی عکاسی۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ ڈرامے اپنے تاریخی مقصد کو دوبارہ زندہ کریں، تو انہیں اخلاقی پیغامات اور حقیقت پر مبنی کہانیوں کو اجاگر کرنا ہوگا۔ موجودہ ڈراموں کو اصلاح کی ضرورت ہے، تاکہ وہ نہ صرف ہمارے وقت کی عکاسی کریں بلکہ معاشرتی اقدار کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس طرح، پاکستانی ڈرامے دوبارہ وہ طاقت بن سکتے ہیں جو ایک وقت میں ہمارے معاشرتی ڈھانچے کی مضبوطی کا باعث بنتے تھے۔
قلم کار : فاطمہ نسیم
 
تاریخ : 27 دسمبر 2024
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس 277 پوائنٹس گر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں آج کاروبار کا منفی دن رہا۔ 100 انڈیکس 277 پوائنٹس گر گیا۔ پی ایس ایکس بینچ مارک 100 انڈیکس اس گراوٹ کے بعد کاروبار کے اختتام پر 64 ہزار 237 پر بند ہوا۔ کاروباری دن میں 100 انڈیکس 886 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ حصص بازار میں 48 کروڑ شیئرز کے سودے 12 ارب 74 کروڑ ��وپے میں طے ہوئے۔ اسی طرح مارکیٹ کیپٹلائزیشن 54 ارب روپے کم ہو کر 9 ہزار 319 ارب روپے ہے۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
جسمانی یا ذہنی مشقت کے بغیر ’دن بھر تھکن‘ کا احساس، وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
Tumblr media
بعض افراد مسلسل تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں اگرچہ کہ ان کی روز مرہ کی مصروفیات جسمانی یا ذہنی مشقت پرمبنی نہیں ہوتیں اس کے باوجود انہیں تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے۔ اس حوالے سے ’ہیک اسپرٹ‘ میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ان عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن کے باعث دائمی تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنا صبح کے ناشتے کا شمار دن بھر کے اہم کھانوں میں ہوتا ہے اس کے باوجود بعض لوگ ناشتہ کیے بغیرہی کام پر نکل جاتے ہیں۔ انسانی جسم کی ضروریات کے لیے اگر گاڑی کی مثال دی جائے تو بے جا نہ ہو گا، جس طرح گاڑی کو رواں رکھنے کے لیے پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اگر صبح بیدار ہونے کے بعد ناشتہ نہ کیا جائے تو خون میں شوگر لیول گر جاتا ہے جس سے جسم میں تھکاوٹ کے اثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ کم از کم کوئی ایک پھل یا دہی کا ایک کپ لینے سے جسم کو کافی حد تک توانائی میسر آ سکتی ہے جو جسم کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کر سکتی ہے۔
Tumblr media
کافی کے استعمال کی کثرت اگرکوئی شخص دن بھر کافی کے متعدد کپ پینے کا عادی ہے تو اس صورت میں یہ اس کے لیے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اگرچہ کافی فوری طور پر جسم کو طاقت بخشتی ہے، تاہم یہ توانائی عارضی ہوتی ہے۔ دوسرا کپ لینے پر جسم کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ یومیہ بنیاد پرکافی پینے کے دورانیہ کو تقسیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے تاکہ جس میں پانی کی کمی نہ ہو۔
ورزش کا فقدان یومیہ بنیاد پرجسم کی توانائی بحال رکھنے اور دوران خون کی روانی اور اینڈروفین کی مقدار کو مناسب رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کی عادت کو اپنایا جائے۔ اینڈروفین جسم میں خوشگواری احساس کو اجاگر کرنے والا ہارمون ہے، جبکہ رات کی نیند کے لیے بھی یہ اہم ہوتا ہے۔ اس لیے یومیہ بنیاد پرورزش کے ذریعے آپ بے پناہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں خواہ دن میں 15 منٹ ہی کیوں نہ چہل قدمی کریں۔
شب بیداری انسانی جس ایک کلاک کی مانند کام کرتا ہے جو کہ 24 گھنٹے کے مطابق سیٹ ہوتا ہے۔ یہ گھڑی نیند اوربیداری کے درمیان وقفے کا تعین کرتی ہے۔ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے آپ کا جسمانی نظام بگڑ جاتا ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔
ذاتی نگہداشت کا فقدان موجودہ دور میں جب کہ انسان روزمرہ کے معمولات میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ اسے کام، گھر اور اہل خانہ کی مصروفیات کی وجہ سے اپنے لیے وقت نکالنا دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ خود پرتوجہ دینا جسم کی اہم ضرورت ہے، یہ کوئی عیاشی نہیں۔ انسانی جسم کو ضرورت کے مطابق آرام بھی درکار ہوتا ہے تاکہ وہ جسمانی نظام کو راحت پہنچا سکے۔
شوگرکا زیادہ استعمال میٹھا کھانے سے جسم کو فوری توانائی کا احساس تو ہوتا ہے مگر اس کی کثرت جسمانی صحت کے لیے مضر ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ کثرت سے میٹھا کھانے سے اجتناب برتیں۔ اس کی جگہ متبادل کے طور پر قدرتی مٹھائی یعنی پھل وغیرہ استعمال کریں جو زیادہ توانائی بخشتے ہیں۔
مثالی حد کے حصول کی خواہش اگرکوئی شخص مسلسل یہی سوچتا ہے کہ اسے مثالی زندگی گزارنے کے لیے جملہ سہولتیں حاصل کرنا ہوں گی اور وہ اس سوچ کو خود پر سوار کر لیتا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی طور پر دباو کا شکار ہو جاتا ہے، جس سے ہمیشہ تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حقیقت پسندانہ طرز زندگی کو اپنایا جائے۔
دن بھربیٹھے رہنا موجودہ ڈیجیٹل دور میں بیشترافراد دن کا بیشترحصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ ان کا کام کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ہوتا ہے۔ جسمانی مشقت زیادہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کا جسم کسل مندی کا شکار ہونے لگتا ہے۔
تناو سے اجتناب یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض افراد اوقات تناو کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں۔ تناو سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حالات اور پریشر کو لمبے عرصے کے لیے خود پر مسلط نہ ہونے دیں۔ پریشانی کو زندگی کا معمول سمجھیں ہرلمحہ ایک ہی فکر میں مبتلا نہ رہیں کیونکہ مستقل ایک ہی فکر میں پریشان رہنے سے تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں گراوٹ محسوس ہوتی ہے۔ فکروں کو مثبت رخ دیں، ورزش کی عادت کو اپنائیں اورسوچ کو بہتر کرنے کے لیے اچھے مشغلوں میں خود کو مصروف کریں تاکہ توجہ بٹ سکے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان کا معاشی مستقبل کیسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے؟
Tumblr media
کافی شورشرابے کے بعد گزشتہ ہفتے حکومتِ پاکستان نے ’معاشی بحالی کے منصوبے‘ کا اعلان کیا جس کا مقصد ’معیشت کے اہم شعبوں میں اپنے غیر استعمال شدہ وسائل کو بروئے کار لا کر‘ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا ہے۔ اس کام کو انجام دینے کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل نامی نئی باڈی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ سنگین معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کسی بھی قدم کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے لیکن اس کے لیے اہم ہے کہ حکومت کی خواہش مندانہ سوچ سے آگے بڑھ کر عملی طور پر یہ سنجیدہ اقدامات لیے جائیں۔ کوئی ایسی پالیسی جو ملک کے معاشی بحران اور عوامی مالیات کی بگڑتی ہوئی حالت کو پس پشت ڈالے، حقیقت سے دور بھاگنے کے مترادف ہو گی۔ اس حوالے سے مجموعی اقتصادی ماحول سے ہٹ کر اٹھائے گئے اقدامات غیرموثر ثابت ہوں گے۔ پاکستان کے معاشی بحران کی جڑیں دائمی مالیاتی خسارے سے جڑی ہیں جو اس کے ادائیگیوں کے توازن کے مستقل مسائل، بلند افراط زر اور معاشی عدم استحکام کا ذمہ دار ہے۔ اس کے لیے ساختی مسائل کو حل کرنے اور پائیدار ترقی کے لیے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے جو زیادہ بجٹ یا ادائیگیوں کے توازن کے خسارے، بڑھتے ہوئے قرضوں اور غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران کے چکر کو ختم کرسکے۔ ان مسائل کی وجہ سے ہم بار بار آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کو مسئلے کے حل کے طور پر دیکھتے ہیں۔
جب تک ساختی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا تب تک ملک میں شرحِ نمو کمزور، بچت اور سرمایہ کاری کم، خسارہ زیادہ رہے گا ساتھ ہی بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے جال سے ہمارا ملک آزاد نہیں ہو سکے گا۔ صرف معاشی اور سیاسی استحکام کے ماحول میں ہی ملک میں سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ماحول اعتماد کی فضا قائم کرتا ہے۔ غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری کے امکانات کو کمزور کرتی ہے اور یوں سرمایہ کار تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک لبرل کاروباری ریگولیٹری فریم ورک اور حکومتوں کی طرف سے پالیسی کے تسلسل کے وعدے ہی سرمایہ کاری کے لیے مثبت ماحول کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگر کھیل کے ضابطوں کو بار بار تبدیل کیا جاتا ہے تو کوئی بھی طویل مدتی سرمایہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ مزید یہ کہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کاروں یکساں مواقع دینا ضروری ہے۔ حالیہ پالیسی میں اس حوالے سے کچھ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے سہولت کاری میں ہمیں ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑا۔ پاکستان کے پائیدار معاشی بحالی کے امکانات کا تعین سیاسی اور اقتصادی عوامل کریں گے۔ درحقیقت اس حوالے سے سب سے اہم شرط معاشی نہیں ہے۔
Tumblr media
یہ شرط ملک کی قیادت کا معیار ہے اور یہ کہ کیا وہ بہتر انداز میں حکومت کرتے ہیں، ایک ایسی حکومت جو ساختی اصلاحات کی اہمیت کو سمجھتی ہو اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حوصلہ اور صلاحیت رکھتی ہو۔ ایسی اصلاحات جو قلیل مدت میں تو بہت سخت لیکن طویل مدت میں پائیدار اور منافع بخش ہوں۔ پاکستان کے معاشی بحرانوں کی ایک وجہ حکومتی بحران بھی ہیں۔ اصلاحات مخالف حکمران اشرافیہ تقریباً ہمیشہ ہی سنگین معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے آسان راستے تلاش کرتی ہے۔ پاکستان شدید معاشی بحران کا سامنا کرنے والا واحد ملک نہیں ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک جیسے جنوب مشرقی ایشیا، لاطینی امریکا کے ممالک اور ہمارے ہمسایہ ممالک کو اسی طرح کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ان بحرانوں سے پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر نکلے۔ ان ممالک نے بحرانوں کو مواقع میں تبدیل کیا، سخت ساختی اصلاحات کی گئیں اور مالیاتی پالیسی اور دیگر اصلاحاتی اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ یہ سب ان حکومتوں نے کیا جو اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ اگر آگے بڑھنا ہے تو طویل مدتی عزم اور مستقل پالیسی پر عمل درآمد ضروری ہے۔
اس حوالے سے قیادت کا کردار اہم ہے۔ لیکن اسی طرح پیشہ ورانہ افراد کی ایک قابل اور باشعور ٹیم بھی اہم ہے جو بحرانوں سے نمٹنے اور ملک کی پائیدار اقتصادی بحالی اور ترقی کی طرف منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کی تشکیل اور نفاذ میں حکومت کی مدد کرسکتی ہو۔ عام طور پر اس بات پر اتفاق کیا جاتا ہے کہ معاشی میدان میں کامیابی حاصل کرنے والے ممالک میں اصلاحات کے عمل کی تشکیل اور نگرانی کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کا معیار انتہائی اہم تھا۔ ایک بار پھر کہوں گی کہ قیادت اہم ہے۔ قائدین ہی صحیح ٹیم کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر اسے ایک راستے پر رہنے اور ڈیلیور کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ادارہ جاتی طاقت بھی اہم ہے۔ اس سے طے ہوتا ہے کہ پالیسی اقدامات اور اصلاحات کو کس حد تک لاگو کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی سول سروس کے معیار اور صلاحیت میں آنے والی گراوٹ اور اس کی مسلسل عمومی نوعیت اب پالیسی کے نفاذ میں اہم رکاوٹوں میں شامل ہیں۔ عالمی بینک کے تعاون سے ہونے والے ایک اہم تحقیق، ’گروتھ رپورٹ‘ نے دنیا بھر کے ممالک کے تجربات کا جائزہ لیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ معاشی طور پر کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہوں نے کیا کیا۔ رپورٹ کو ورلڈ بینک کے قائم کردہ کمیشن آن گروتھ اینڈ ڈویلپمنٹ نے مرتب کیا۔
اس رپورٹ کی تیاری میں معراف افراد شامل تھے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق عالمی جنوب (گلوبل ساؤتھ) سے تھا۔ یہ رپورٹ 2008ء میں شائع ہوئی لیکن کے باوجود اس کے نتائج آج بھی درست ہیں۔ سب سے زیادہ سبق آموز ان خصوصیات کی شناخت ہے جو ان تمام ممالک میں یکساں ہیں جنہوں نے ترقی کی کامیاب حکمت عملیوں پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنایا، بچت اور سرمایہ کاری کی بلند شرحیں برقرار رکھیں، منڈیوں کو وسائل مختص کرنے کی اجازت دی اور عالمی معیشت کا مکمل فائدہ اٹھایا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان سب ممالک میں قابل بھروسہ اور باصلاحیت حکومتیں تھیں۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ رپورٹ پالیسی سازوں کی اس سوچ کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کامیاب ترقی دہائیوں پر محیط وابستگی اور حال اور مستقبل کے درمیان ایک بنیادی سودے پر مشتمل ہے۔ اس طرح کی سودے بازی میں، فوری اور اہم دونوں عوامل پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلاشبہ فوری طور پر مالیاتی بحران اور اس سے پائیدار بنیادوں پر نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ لیکن مستقبل کے ساتھ سودے بازی میں ایسے مسائل سے نمٹنا بھی شامل ہے جو معاشی ترقی اور ملک کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ہوں۔
ان میں سب سے اہم چیز تعلیم کی دستیابی اور معیار ہے۔ مضبوط تعلیمی بنیاد کے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ایک تعلیم یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت وہ ہوتی ہے جو معاشی ترقی کی کامیابی یا ناکامی میں فرق کرے۔ اس کے لیے ہمیں طویل مدتی پالیسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود یکے بعد دیگرے وفاقی حکومتوں نے 18ویں آئینی ترمیم کا بہانہ بنا کر تعلیم کے نظام سے ہاتھ اٹھا لیے ہیں جس نے تعلیم (اعلیٰ تعلیم کے علاوہ) کو صوبوں کے حوالے کر دیا تھا۔ جبکہ صوبائی حکومتوں نے اس پر بہت کم توجہ دی۔ کئی دہائیوں تک تعلیم کو نظر انداز اور اس پر کم اخراجات کی وجہ سے پاکستان میں 2 کروڑ 28 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ جس کے ساتھ ہی پاکستان نے دنیا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی دوسری سب سے زیادہ تعداد رکھنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ پاکستان کے ڈیموگرافک پروفائل اور نوجوانوں کی تعداد کے پیش نظر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تعلیم کے پیمانے اور معیار کو بہتر نہیں کیا جاتا ہے تب تک تعلیم یا ہنر سے محروم نوجوان، بے روزگاری، مایوس مستقبل اور غربت کی زندگی کا سامنا کریں گے۔ پاکستان کے بہتر معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جو کچھ کرنا چاہیے اس سے کہیں زیادہ واضح ہے اور ہمیشہ واضح کیا جاتا رہے گا۔ لیکن قیادت کا غربت کے خاتمے اور ملک کی سیاسی اشرافیہ کی جانب سے اصلاحات کے عزم کا فقدان بامعنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا اور یہ اب بھی رکاوٹ ہے۔
ملیحہ لودھی
یہ مضمون 26 جون 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
گوتم اڈانی کی مشکلات جاری، اربوں ڈالر کا خسارہ ہونے سے امیروں کی فہرست میں 29ویں مقام پر پہنچے
نئی دہلی، 24/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) امریکی شارٹ سیلنگ کمپنی ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ نے اڈانی گروپ کو عرش سے فرش پر پہنچا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپس کے ساتھ ساتھ گوتم اڈانی بھی سرخیوں میں ہیں۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں لگاتار گراوٹ کا دور جاری ہے۔ کچھ دن پہلے تک دنیا کے دوسرے سب سے امیر شخص گوتم اڈانی کی دولت بھی ہر دن کم ہوتی جا رہی ہے۔ گوتم اڈانی کے لیے 24 جنوری کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ – Kashmir Uzma error: Content is protected!! share the page using sharing buttons on this page #جموں #کشمیر #میں #خشک #موسم #کے #درمیان #شبانہ #درجہ #حرارت #میں #معمولی #گراوٹ
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ
جموں و کشمیر میں خشک موسم کے درمیان شبانہ درجہ حرارت میں معمولی گراوٹ – Kashmir Uzma error: Content is protected!! share the page using sharing buttons on this page title_words_as_hashtags
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں مستحکم
واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں، اعداد و شمار نے شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ظاہرکیا ہے، جس سے معاشی نمو کم ہوسکتی ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں اپریل کی ترسیل کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر منگل کو 1.2 فیصد گراوٹ کے بعد 0242 جی ایم ٹی تک 2 سینٹ سے بڑھ کر 83.07 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے کروڈ فیوچر اپریل کے لیے ایک سینٹ کم ہوکر76.35…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
افسوسناک خبر!نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی کے رہنما جاں بحق
(شاہد جان)باجوڑ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق باجوڑ کے علاقے عنایت کلے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جماعت اسلامی باجوڑ کے جنرل سیکرٹری صوفی حمید جاں بحق ہوگئے۔ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔پولیس نے  جائے وقوعہ پر پہنچ کر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں شروع کردی۔ یہ بھی پڑھیں:عالمی منڈی میں سونا گراوٹ کاشکار،پاکستان…
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے تجاوز کرنے کا امکان
 اسلام آباد: رواں سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے بھی زائد ہونے کا امکان ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے حج پالیسی 2023ء کا اعلان فروری کے آخر تک متوقع ہے، رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کی سعادت حاصل کریں گے جب کہ رواں سال 65 سال زائد عمر کے شہری بھی حج کرسکیں گے۔ ذرائع کے مطابق عالمی اقتصادی صورتحال اور روپے کی گراوٹ کے باعث سستے حج پیکیج میں مشکلات کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
موبائل فون کا زیادہ استعمال، طلبہ میں ریاضی اور پڑھنے کی صلاحیت میں غیرمعمولی کمی
او ای سی ڈی نے منگل کو عالمی سطح پر تعلیمی معیارات کے اپنے تازہ ترین سروے میں کہا کہ درجنوں ممالک میں نوعمروں کی ریاضی اور پڑھنے کی مہارت میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور کووڈ 19 کے دوران اسکولوں کی بندش کو صرف جزوی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ پیرس میں قائم آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ اس نے 2000 کے بعد سے کارکردگی میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی ہے جب اس نے 15 سال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
آئی ایم ایف نے بجٹ کو مواقع ضائع کرنیوالا بجٹ قرار دیا
Tumblr media
آئی ایم ایف نے بجٹ کو معاشی بحالی کا موقع ضائع کرنے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی، اور ڈیفالٹ کے امکانات کم ہونے تھے، لیکن وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کا یہ موقع گنوا دیا ہے، تاہم ابھی بھی معاشی بحران کو کچھ طریقے اختیار کر کے ٹالا جاسکتا ہے، جیسا کہ حکومت کو آمدنی اور خرچ میں توازن لانا ہو گا۔ پاکستان کا نیٹ ریونیو 6,887 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، اخراجات میں کمی کیلیے حکومت کو دفاعی، تنخواہوں، پینشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کمی کرنی ہو گی، لیکن حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مہنگائی میں کمی کرنا ہو گی جو کہ 1957 سے بھی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے اور مزید اضافے کا امکان ہے۔
Tumblr media
ترسیلات زر، ایکسپورٹس اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، حکومت نے ان میں اضافے کیلیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ اور لاٹری اسکیم وغیرہ کا اجراء کرنا، لیکن ایکسپورٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا رجحان برقرار ہے، جس میں اضافے کیلیے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، کرنسی کی قدر میں ریکارڈ 80 فیصد گراوٹ کے باجود اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ درآمدی ٹیرف کے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر ایکوپمنٹس، خام مال اور ذرعی مشینری پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، لیکن برآمدات کو بڑھانے کیلیے ضروری ہے کہ درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات کی جائیں، پاکستان کیلیے سب سے اہم توانائی کے شعبوں میں بھی اصلاحات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بہت سے پری بجٹ سیمینارز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اصلاحات کا وقت نہیں ہے، حالانکہ بہت سے ممالک ایسے ہی مواقع پر اصلاحات کر چکے ہیں، اسی لیے اس بجٹ کو مواقع ضائع کرنے والا بجٹ کیا گیا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ کا دور جاری، لیکن کمپنی کا دعویٰ ’بیلنس شیٹ مضبوط ہے‘
نئی دہلی، 14/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی ) بازار کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ سیبی اڈانی گروپ کو لے کر کی جا رہی جانچ پر تازہ اَپڈیٹ کے ساتھ وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اَپڈیٹ میں بتایا جائے گا کہ آخر گروپ نے اپنا ایف پی او کیوں واپس لیا۔ اس درمیان اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ پیر کی شام جاری بیان میں گروپ نے دعویٰ کیا کہ اس کے پورٹ فولیو کی فرموں کی بیلنس شیٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں مستحکم
واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں، اعداد و شمار نے شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ظاہرکیا ہے، جس سے معاشی نمو کم ہوسکتی ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں اپریل کی ترسیل کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر منگل کو 1.2 فیصد گراوٹ کے بعد 0242 جی ایم ٹی تک 2 سینٹ سے بڑھ کر 83.07 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے کروڈ فیوچر اپریل کے لیے ایک سینٹ کم ہوکر76.35…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes