#پاکستا��
Explore tagged Tumblr posts
shiningpakistan · 1 month ago
Text
چمپیئنز ٹرافی : میچ صرف پاکستان میں ہو گا
Tumblr media
چمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔ کرکٹ کے بارے میں میری رائے سب کے سامنے ہے اور اس پر کچھ لکھنا وقت کا زیاں ہے تاہم بھارت کے یہاں نہ آنے کا تعلق کھیل سے نہیں ہے، اس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف سفارتی اور معاشی جارحیت ہے، اس لیے اس پر بات ہونی چاہیے۔ بھارت پاکستان میں کرکٹ کی��ں نہیں کھیل سکتا؟ اس کے جواب میں بھارت نے واضح طور پر کچھ نہیں بتایا۔ کسی معاملے میں اس طرح کے ابہام کو سفارت کاری کی دنیا میں Intended ambiguity کہا جاتا ہے۔ یعنی جان بوجھ کر رکھا گیا ابہام۔ جس کی حسب ضرورت تشریح کر لی جائے۔ چنانچہ بھارت کا میڈیا اور اس کے سابق سفارت کار جب پاکستان نہ جانے کے فیصلے کی تشریح کرتے ہیں تو وہ اسی Intended ambiguity کے ہتھیار سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے پاکستان میں امن عامہ کی صوت حال ایسی نہیں کہ ہم وہاں جا کر کھیل سکیں۔ کوئی قرار دیتا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لے خطرہ ہے اس لیے پاکستان جب تک اپنا رویہ نہیں بدلتا، اس کے ہاں جا کر نہیں کھیلا جا سکتا۔
یہ محض کھیل کا معاملہ نہیں یہ پاکستان کے خلاف ایک پوری واردات ہے۔ واردات یہ ہے کہ پاکستان کو اس خطے کا اچھوت بنا دیا جائے۔ اس فیصلے کے اثرات کرکٹ کے میدان تک محدود نہیں، بہت وسیع ہیں۔ مثال کے طور پر اگر یہاں کرکٹ کا ایک میچ نہیں ہو سکتا تو یہاں سرمایہ کاری کیسے ہو سکے گی۔ پھر یہ کہ دنیا میں آپ کا امیج کیا بنے گا؟ ایسے میں پاکستان کی جانب سے کسی ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کر لینا، بہت بڑی غلطی ہو گی۔ کرکٹ اتنی بڑی چیز نہیں کہ اس کے لیے ملکی مفاد اور وقار کو داؤ پر لگا دیا جائے۔ یہ میچ اگر پاکستان کی بجائے کہیں اور ہوتا ہے تو یہ کرکٹ کے مفاد میں تو ہو سکتا ہے، پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ پاکستان کا مفاد اس بات کا متقاضی ہے کہ بھارت نے کھیلنا ہے تو پاکستان آئے، اور پاکستان نہیں آ سکتا تو اس کے بغیر ٹورنامنٹ کرایا جائے۔ بھارت کو بھی معلوم ہے کہ اس میچ کے ساتھ غیر معمولی ریو ینیو جڑا ہوتا ہے۔ آئی سی سی کا مفاد یقینا اسی میں ہو گا کہ کسی بھی طرح یہ میچ ہو جائے کیونکہ ا س سے اس کے ریونیو کا تعلق ہے۔ ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی نفسیاتی، معاشی، سفارتی، ہر لحاظ سے نقصان دہ ہو گی۔ باٹم لائن یہی ہونی چاہیے کہ جس نے کھیلنا ہے، پاکستان میں ہی کھیلنا ہو گا۔ نہیں کھیلنا تو آپ کی مرضی، ہم متبادل ٹیم بلا لیتے ہیں۔
Tumblr media
بھارت کی پالیسی ’ایک چوری، اوپر سے سینہ زوری‘ والی ہے۔ اس کے جواب میں فدویانہ پالیسی سے کام نہیں چلے گا۔ سچ پوچھیے تو مجھے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف صاحب کا بیان بھی پسند نہیں آیا۔ فرماتے ہیں: معاملات کو بہتر بنانے کی ضررت ہے۔ ماضی میں بھارت کے ساتھ معاملات بگڑے ہیں تو یہ سنوارے جا سکتے ہیں“۔ بھارتی قیادت خاموش تھی تو میاں صاحب کو بھی خاموش رہنا چاہیے تھا۔ بھارت نے اگر اپنا پتہ کرکٹ بورڈ کے ذریعے پھینکا تھا تو اس کا جواب پاکستان کرکٹ بورڈ ہی کے ذریعے جانا چاہیے تھا۔ لیکن اگر میاں صاحب بولے ہی تھے تو پھر چیزوں کا سیاق و سباق درست رکھ کر امن کی بات کی جانی چاہیے تھی۔ کیا کانگریس یا بی جے پی کے سربراہ نے اس پر کوئی بیان دیا ہے؟ جب ادھر سے اسے ایک معمولی معاملے کے طور پر کرکٹ بورڈ کے ذریعے ہی ہینڈل کیا جا رہا ہے تو ہماری سیاسی قیادت اس کو اتنی غیر معمولی اہمیت کیوں دے رہی ہے؟ میاں صاحب کے اس بیان سے تو یوں لگ رہا ہے کہ جیسے ماضی میں، جب ان کی حکومت نہ تھی، پاکستان سے کوئی ایسی گستاخی ہو گئی ہے جس سے بھارت ناراض ہو گیا ہے اور اب ہمیں ’ماضی میں‘ بھارت کے ساتھ بگڑ جانے والے معاملات کو سنوارنا ہو گا۔
ماضی میں کیا ہو تھا؟ ماضی میں کل بھوشن یادیو پکڑا گیا تھا۔ لاہور بم دھماکے میں ملوث بھارتی لوگ پکڑے گئے تھے۔ کشمیر کو بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے بھارت نے انڈین یونین میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے پاکستان پر فضائی حملہ کیا تھا جس کے جواب میں ابھے نندن صاحب کو پاکستان کا چائے کا پورا کپ پینے کی بہادری کے اعتراف میں بھارت کا سب سے بڑا فوجی اعزاز دیا گیا تھا۔ بھارت نے پاکستان سے پانی کے معاہدے کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا۔پاکستان نے کیا کیا تھا کہ مودی مہاراج اتنے خفا ہیں؟ پاکستا ن نے تو بھارت جا کر کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیلوں کو اپنی سیاست کے شاؤنزم سے آلودہ کر دیا ہے۔ ایسے میں برائے وزن بیت شاعری بالکل ایک غیر ضروری چیز ہے۔ ہو سکتا ہے میاں صاحب نے بین السطور ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہو کہ پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے وہ موزوں ترین شخصیت ہیں۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہو سکتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر محض ان کی شخصیت ہی اس کام کے لیے اتنی موزوں ہوتی تو ان کی جماعت کی حکومت میں بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار ہی کیوں کرتا۔ ممالک کے تعلقات کی صورت گری میں بہت سارے عوامل ہوتے ہیں۔ یہ ڈوری محض شخصی روابط سے نہیں کھل پاتی۔
بھارت سے تعلقات اچھے ہونے چاہیں لیکن یہ ہماری یکطر فہ فدویت سے بہتر نہیں ہوں گے۔ یہاں طاقت اور اس کا اظہار ہی توازن کا ضامن ہے۔ یہ عجیب رویہ ہے جس نے ��ہلے ہمارے دانشوروں کو اپنی گرفت میں لیا اور اب اہل سیاست بھی اس کے اسیر ہیں کہ بھارت کے سامنے فدوی اور مودب ہوتے جاو کیوں کہ ہماری معیشت کمزور ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا معیشت فدویانہ فارمولے سے کھڑی ہو جائے گی؟ یہ وہی دیرینہ مسئلہ ہے کہ کوئے یار سے سوئے دار کے بیچ یاروں کو کوئی مقام راس ہی نہیں آتا۔ توازن ہی زندگی ہے۔ اور چیزوں کی ترتیب درست رہنی چاہیے۔ملامتی دانشوری اور ملامتی سیاست، دونوں میں سے کوئی بھی آپ کو سرخرو نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے کھیلوں کو سیاست کا اکھاڑا کبھی نہیں بنایا۔ یہ بھارت ہے جس نے کھیل کو بھی ویپنائز کر دیا ہے۔ اس سے قبل یہی کام وہ سفارت کاری کی دنیا میں بھی کر چکا ہے۔ سارک کانفرس کا پاکستان کا انعقاد بھی اس ہی کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو جس حد تک ممکن ہو اقوام عالم میں غیر متعلقہ کر دیا جائے۔ سارک ہو تو اسے سبوتاژ کر دو، چمپینز ٹرافی ہو تو اسے سبوتاژ کر دو۔ یاد رکھیے کہ ایسے میں کسی ہائبرڈ فارمولے کی طرف جانا، بھارت کی سہولت کاری کے مترادف ہو گا۔ غیر فقاریہ پالیسی کے آزار سے ہشیار رہیے۔
آصف محمود 
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
topurdunews · 2 months ago
Text
دوسرا ٹیسٹ پاکستان نے انگلینڈ کو 152 رنز سے شکست دیدی
ملتان (ڈیلی پاکستا ن آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں 152 رنز سے شکست دیتے ہوئے سیریز 1-1 سے برابر کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے دیئے گئے 297 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 144 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی جس میں سب سے اہم کردار پاکستان کے نعمان علی کا رہا جنہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 16 اوورز میں 46 رنز دیئے اور 8 کھلاڑیوں کو پولین کی راہ…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
افغانستان سے کہا تھا پاکستان یا کالعدم ٹی ٹی پی میں ایک کو چن لے، افغان رہنماؤں کے بیانات افسوسناک ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عبوری  افغان حکومت  کے بعد پاکستا ن میں دہشتگردی میں 60 فیصد اضافہ  ہوا ہے، افغانستان سے کہا تھا کہ پاکستان یا کالعدم ٹی ٹی پی میں سے کسی ایک کو چن لیں، مطلوب دہشتگردوں کی فہرست بھی بھجوائی، افغان رہنماؤں کے بیانات افسوسناک ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھائی چا��ے کا گہرا رشتہ ہے،گزشتہ 40 برس سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
پاکستا ن کے سابق صدر پرویز مشرف کا 79سال میں دوبئی میں انتقال ہوگیاہے - Siasat Daily
فوج کے سابق سربراہ2016مارچ میں طبی علاج کے لئے دوبئی کے لئے روانہ ہوئے تھے اس کے بعد سے ملک واپس نہیں لوٹے تھے۔ پرویز مشرف سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پاکستان اتوار کیر وز دوبئی کے ایک اسپتال میں طویل علالت کے بعد فوت ہوگئے جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے یہ جانکاری دی ہے۔ ان کی عمر 79سال کی تھی۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مشرف کی بیماری کاعلاج دوبئی میں امریکن اسپتال میں کیاجارہا تھا۔ مشرف کو سابق پاکستان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
خواجہ عبدالمنتقم: 74 واں یوم جمہوریہ: ہندوستان کو مملکت جنت نظیر بنانے کا عہد کریں
خواجہ عبدالمنتقم قانون آ زاد ی ہند با بت 1947 کے ذریعے بالترتیب 14اگست اور 15اگست، 1947کو دو آزاد مملکتیں پاکستا ن و ہندوستان وجود میں آئیںاور برٹش پارلیمنٹ کی خود مختاری اورجواب دہی کا خاتمہ ہوگیا۔ اس کے ساتھ ساتھ کراؤن کا کوئی اختیار باقی نہیں رہا اور وہ تمام بااختیار گورنر جنرل اور صوبائی گورنر جو اپنی شان و شوکت اورپھو ں پھاں کے لیے جانے جاتے تھے اور جن تک عوام کی دسترس نہایت مشکل بلکہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
45newshd · 5 years ago
Photo
Tumblr media
پاکستا ن کی بنیاد کلمے کی بنیاد پررکھی گئی، پاکستان کو کسی صورت سیکولر اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے،علماء کرام کا دو ٹوک اعلان کراچی (این این آئی)متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی دعوت پر علامہ شبیر احمد عثمانی کے یوم وصال کے موقع پر مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ نے علامہ شبیر احمد عثمانی کی خدمات پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ عثمانی نے نا صرف ہندوستان کے طول عرض میں بڑے بڑے مدارس کا دورہ کرکے تحریک پاکستان کو منظم کرنے کی جدوجہد کی
0 notes
manwhowaits · 5 years ago
Photo
Tumblr media
غالب کا جنم دن 🌸 . . . . .#ghalib #ghalibpoetry #mirzaghalib #dewaneghalib #urdupoetry #urdulegend #urdushayari #poetry #poemsofinstagram #غالب #دیوانه #اردو #مرزاغالب #اردو_ادب #اردوشاعری (at کراچی پاکستا ن) https://www.instagram.com/p/B6k4yBEpLvJ/?igshid=1cy68ocsec95m
1 note · View note
risingpakistan · 6 years ago
Text
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ؟
آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کردہ شرائط میں ایک شرط یہ ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو منڈی کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر سمجھوتہ جلد ہی طے پا جائے گا۔ تاہم، پاکستانی ماہرین معیشت نے بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم کی شرائط کو کڑی قرار دیتے ہوئے ان پر مختلف آرا کا اظہار کیا ہے۔ کچھ ��اہرین کے نزدیک آئی ایم ایف نے بہت کڑی شرائط عائد کی ہیں جن کا پورا کرنا پاکستان کیلئے مشکل ہو گا، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس حکومت کیلئے ان شرائط کو پورا کرنا آسان ہے، کیونکہ وہ اس کے کیلئے تیار ہے۔
معروف ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسین کا کہنا ہے کہ ’’آئی ایم ایف کی عائد کردہ شرائط بہت کڑی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پچھلے نومبر سے سن رہے ہیں کہ ہم کسی سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔ بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط انتہائی مشکل ہیں۔ فرض کر لیں کہ اگر یہ سمجھوتہ طے پا جاتا ہے اور پاکستان ان شرائط پر راضی ہو جاتا ہے، تو ان کے نفاذ میں اتنی مشکلات پیش آئیں گی کہ ہو سکتا ہے کہ یہ پروگرام معطل ہو جائے۔ یہ شرائط اتنی سخت ہیں کہ حکومتِ پاکستان کے پاس ان کے نفاذ کی اہلیت نہیں ہے‘‘۔ ان کے برعکس، فیڈریشن آف پاکستان اکنامک کونسل کے چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ایوب مہر کہتے ہیں کہ اس حکومت کیلئے ان شرائط کو نافذ کرنا آسان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس مرتبہ ایک خاص بات یہ ہے کہ جو گزشتہ سن انیس سو ترانوے سے لیکر آج تک نہیں تھی کہ گورنمنٹ نے باقاعدہ ایک ڈیپارٹمنٹ بنایا ہوا ہے جو پہلے کبھی نہیں تھا جس میں یہ ہے کہ بچت اقدامات کیسے لئے جائیں اور خرچے کیسے کم کئے جائیں۔ میرا خیال ہے کہ اس دفعہ اُن شرائط کو اپنانا مشکل نہیں، بلکہ آسان ہے‘‘۔ آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کردہ شرائط میں ایک شرط یہ ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو منڈی کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسین کہتے ہیں کہ ’’پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک میں، جہاں چھوٹی سی منڈی ہوتی ہے، جسے ہم انٹر بینک مارکیٹ کہتے ہیں۔ اس میں اگر یہ سب مارکیٹ پر چھوڑ دیا، تو یہ منڈی، ایکسچینج ریٹ کو کھا جائے گی۔ اس لئے پاکستان جیسے ملکوں میں سینٹرل بینک کی مداخلت ضروری ہوتی ہے۔ 
پاکستان ایک صنعتی معاشرہ نہیں ہے، جہاں اسے مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے۔ اگر ڈالر کی قیمت ایک سو اسی روپے ہو گئی تو صورتحال کون سنبھالے گا‘‘۔ دوسری جانب، ڈاکٹر ایوب مہر کہتے ہیں کہ وہ روپے کی قدر میں کمی سے معیشت تباہ ہونے کے خدشے کو نہیں مانتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کا اثر عام آدمی پر تو پڑے گا۔ لیکن، منڈی ہی قدر کا تعین کرے تو بہتر ہے کیونکہ وہ ہی کسی معیشت کی صحیح عکاس ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر قدر کے تعین کو منڈی پر چھوڑ دیا جائے تو اس کے بعد اگر قدر میں کمی ہو گی اور جو ریٹ مارکیٹ دیگی وہ سب سے اچھی علامت ہے، کیونکہ وہی مارکیٹ کی طاقت کو بھی ظاہر کرتا ہے اور معیشت کو بھی‘‘۔
اس وقت ڈالر کا ریٹ 139 روپے کے قریب چل رہا ہے۔ بقول اُن کے ’’اگر اس کی قدر میں مزید کمی ہوتی ہے، تو میرا خیال ہے کہ یہ 150 تک جا سکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کا بوجھ عام آدمی پر تو پڑے گا، لیکن بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر پالیسی اقدامات لینے ہوتے ہیں‘‘۔ وزیر خزانہ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گیس اور بجلی کے نرخوں میں بتدریج اضافہ ہو گا اور ان پر عائد سبسڈی واپس لے لی گئی ہے، تو کیا اس سے مہنگائی ہو گی اور عام آدمی پر اس کا کتنا اثر پڑے گا؟ اس کے جواب میں، ڈاکٹر اشفاق کا کہنا تھا کہ ’’کچھ عرصہ پہلے جب گیس کے نرخ بڑھے تو لوگوں کی چیخیں نکل گئی تھیں۔ اور اب اگر مزید اضافہ ہو گا تو لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے‘‘۔
ڈاکٹر ایوب مہر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہو گا۔ ’’مگر، حکومت کو اس بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔ اس وقت ملک میں احتجاج والی پوزیشن نہیں بن پائے گی۔ اگر سبسڈی واپس لیکر نرخ بڑھتے ہیں تو حکومت کو اس کا کوئی متبادل ضرور دینا ہو گا۔ اگر پاکستان میں حکومت کچھ بھی نہ کرے اور صرف براہ راست ٹیکسوں پر انحصار بڑھا دے اور بلواسطہ ٹیکسوں کو کم کر دے اور جی ایس ٹی کو کم کر دے تو یقنی طور پر عوام کو بہت بڑا ریلیف مل جاتا ہے‘‘۔ ایف اے ٹی ایف کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ یہ پاکستا ن کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے بینکنگ نظام میں موجود سقم کو دور کرے ۔ ڈاکٹر ایوب مہر کہتے ہیں کہ اگر پاکستان گرے لسٹ میں بھی رہتا ہے تو آئی ایم ایف پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے سے تو گریز نہیں کرے گا لیکن اس سے پاکستان کی سودا کاری کی پوزیشن کمزور ہو گی۔
انجم ہیرلڈ گل
بشکریہ وائس آف امریکہ
2 notes · View notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
صمصام بخاری نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی، استحکام پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ
تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی، سابق صوبائی وزیر صمصام بخاری نے نومئی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ سید صمصام بخاری نے استحکام پاکستان پارٹی کے چئرمین جہانگیرترین سے ملاقات کی، ملاقات میں عون چوہدری، نعمان لنگڑیال اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں صمصام بخاری نے استحکام پاکستا ن پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، صمصام بخاری استحکام پاکستان پارٹی میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dailyawaznews-me-blog · 2 years ago
Text
عاطف اسلم کا ہالی ووڈ اداکارہ کے ساتھ نیا گانا ریلیز
عاطف اسلم کا ہالی ووڈ اداکارہ کے ساتھ نیا گانا ریلیز
کراچی(آواز نیوز) پاکستا ن کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم کا نیا گانا ریلیز کر دیا گیا۔ حال ہی میں عاطف اسلم نے اپنے آفیشل انسٹاگرام پر ساتھ اپنے نئے گانے ‘مون رائز’ کا ٹیزر شیئر کیا تھا جوکہ اب ریلیز کر دیا گیا ہے۔ پنجابی اور انگریزی زبان پر مبنی اس گیت میں عاطف اسلم کے ہمراہ برطانوی اداکارہ و ماڈل ایمی جیکسن حسن کے جلوے بکھیرتی نظر آرہی ہیں۔ دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے بین الاقوامی میڈیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistan-affairs · 2 years ago
Text
روس سے تیل خریدنے کی عجب الجھنیں
حال ہی میں کچھ ایسی باتیں سننے کو ملیں کہ لگا جیسے اب حکومت کو اس بات کا شاید ادراک ہو چکا ہے کہ روس سے تیل خریدنے میں ہی پاکستان کا فائدہ ہے۔ مثلاً ایک کابینہ رکن کا دعویٰ تھا کہ پاکستان کی وزیر مملکت سے لے کر وزارت خارجہ کے سینیئر افسران اور پاکستان کے روس میں سفیر تک، ہر طرف روس سے سستا تیل لینے کی بات شروع کی گئی ہے، لیکن پھر دوسری طرف یہ بھی کہا گیا کہ ’مناسب وقت‘ پر پاکستان سے کوئی وزیر ماسکو جا کر روسی حکام سے تیل خریدنے کی بات کر سکتا ہے۔ روسی تیل کسی تیسرے ملک سے خریدنے کی باتیں بھی اہم سیاسی اشخاص کی زبانی سننے کو ملتی ہیں، لیکن پھر اہم ترین شخصیات اندرونی میٹنگز اور پریس کانفرنسوں میں ایک اور راگ الاپتے ہیں۔ پچھلی حکومت کے وزیر حماد اظہر کے 30 مارچ کے خط، جس میں انہوں نے تیل خریدنے کی خواہش قلم بند کی تھی، کا تو روس نے جواب ہی نہیں دیا۔
اور پھر سوال بھی بے بہا، وہ بھی جن کے جواب موجود ہیں۔ مثلاً کیش فلو کا معاملہ جو اتنا بڑا نہیں ہے۔ پاکستان نے اپریل اور مئی میں تیل کی سپاٹ بائنگ کی اور نقد ادائیگی پر ہر ماہ میں تیل کی تقریباً پانچ چھ کھیپیں خریدیں۔ اسی طرح سے کرنسی یعنی ڈالر کے مسائل ہیں۔ نیدرلینڈز نے حال میں روسی کرنسی روبل میں روسی تیل خریدا ہے۔ ایک بار اگر پاکستان دلچسپی کا اظہار کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ ماسکو فروخت کی شرائط پر لچک دکھائے۔ جہاں تک روسی خام تیل اور پاکستان کی ریفائنری کی صلاحیتوں میں مماثلت کا تعلق ہے تو پاکستان روسی تیل خرید سکتا ہے اور مارکیٹ میں تبادلہ کر سکتا ہے۔ غرض ایک سنگین معاملے کا یہ پہلو کچھ سیاسی اور کچھ خارجی دباؤ کے معاملات میں پھنس گیا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ آخر کس وجہ سے سستا تیل خریدنا ایک سنگین معاملہ بنا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ پاکستان کو موجودہ مالیاتی بحران کا سامنا ہے اور اس کی کلیدی وجہ پیٹرولیم کی قیمتیں ہیں۔ 
جہاں تیل اور توانائی کی مصنوعات کل درآمدی بل کا تقریباً 25 فیصد بنتی ہیں۔ اس طرح توانائی کی شرح میں اتار چڑھاؤ معیشت کی حالت اور تجارتی توازن پر بڑا اثر ڈالتا ہے۔ اس کے مزید اثرات افراط زر، کرنسی اور زرمبادلہ کے ذخائر وغیرہ پر پڑتے ہیں۔ پاکستان کی سرکاری دستاویز یعنی اقتصادی سروے اس نکتے کو بہت اچھے سے واضح کرتا ہے۔ حال ہی میں جاری ہونے والے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کے تیل کے درآمدی بل میں 95.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2022 میں جولائی تا اپریل کے دوران تیل کا درآمدی بل بڑھ کر 17.03 ارب ڈالر ہو گیا، جو پچھلے سال اسی مدت کے دوران 8.69 ارب ڈالر تھا۔ پاکستان کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافہ یوکرین کی جنگ کے بعد کے عرصے میں بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور پاکستانی روپے کی قدر میں شدید کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ آخرکار ڈالر بے مثال بلندیوں پر چڑھ گیا ہے اور پاکستان کا تیل کا درآمدی بل آگے بڑھ رہا ہے۔ خوراک سمیت تمام اشیا کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا، یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ نئی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق یکدم تیل، گیس اور بجلی سے تمام سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، نتیجہ یہ ہوا کہ شہریوں کی قوت خرید میں بہت کمی آئی ہے۔
اس انتہائی مشکل وقت میں جس میں پاکستان کو اپنے پہلے سے ہی قلیل مالی وسائل کی وجہ سے ایک بہت بڑا بوجھ اٹھانا پڑا ہے، سستی پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کا کوئی بھی آپشن سنجیدگی سے پرکھنا چاہیے، لیکن پاکستان کے فیصلہ ساز یہ کرتے دکھائی نہیں دے رہے۔ روس کے ساتھ عمران خان کی حکومت کی کچھ بات شروع تو ہوئی تھی، جب مارچ کے وسط میں مغربی دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد روس نے دوسرے ممالک کے ساتھ پاکستان کو تیل فروخت کرنے کی آفر کی تھی اور ماسکو میں پاکستان کے سفیر نے اسلام آباد کو آگاہ کیا تھا، جس پر حماد اظہر نے پاکستان کی دلچسپی کے اظہار کے طور پر ایک خط لکھا تھا۔ معاملہ اتنا آگے بڑھ گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو پی ایس او حکام سے لین دین کے ڈھانچے کے بارے میں ایک پریزنٹیشن موصول ہوئی جسے ممکنہ طور پر روسی تیل کی خریداری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے کو نئی حکومت کو آگے بڑھانا چاہیے تھا۔ لیکن شاید خارجی خصوصاً امریکہ کا دباؤ ہے اور اس کے آئی ایم ایف پر اثر و رسوخ نے پاکستان کی موجودہ حکومت کو تیل کے معاملے پر روس کو شامل کرنے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔
امریکہ اور روس کے بگڑتے تعلقات اور یوکرین پر روسی حملے کے پس منظر میں پاکستان اور روس کے تعلقات امریکی ریڈار پر ہیں۔ مثال کے طور پر امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو سابق وزیراعظم عمران خان کو فروری کے آخر میں روس کا پہلے سے طے شدہ دورہ کرنے سے روکنے کے لیے فون کیا تھا۔ مغربی سفارت کار اس بات پر اصرار کرتے تھے کہ پاکستان خارجہ پالیسی بالخصوص پاکستانی وزیراعظم کے دورہ روس پر ایک آواز سے بات نہیں کرتا۔ اس کے بعد امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی جانب سے مارچ کے اوائل کی کیبل نے اس بات کی تصدیق کی کہ بائیڈن انتظامیہ نے اصرار کیا کہ پاکستان کے روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے امریکہ کو بہت پریشان کیا ہے۔ پاکستان پر دباؤ کے علاوہ برطانیہ کے حمایت یافتہ امریکا نے دوسرے ممالک پر بھی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ وہ روس سے تیل اور گیس نہ خریدیں۔ تاہم بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور ہنگری سمیت بیشتر ممالک نے ایسے فیصلے کیے، لیکن بہت کم ممالک امریکی دباؤ کے سامنے جھک گئے۔
تمام دباؤ کو دور کرتے ہوئے بھارت نے درآمدات میں اضافہ کیا ہے۔ روس سے اس کی خام تیل کی درآمد فروری میں 100,000 بیرل یومیہ سے بڑھ کر اپریل میں 370,000 یومیہ ہو کر مئی میں 870,000 یومیہ ہو گئی۔ ممالک اپنے قومی مفادات کے لیے ثابت قدم رہے ہیں۔ واضح طور پر پاکستان کی موجودہ حکومت نے ’محفوظ رہنے‘ اور مغربی دباؤ کے نتیجے میں روس سے تیل خریدنے کے معاملے میں فی الحال خود کو زیادہ فعال کرنے سے گریز کیا ہے۔ پاکستان کی فیصلہ سازی بظاہر ابہام اور خوف کی الجھن کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔ یہ کمزوریاں ایک ایسے ملک کو نہیں جچتیں، جو اقتصادی خطرات میں ڈوب رہا ہو۔
نسیم زہرہ  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
masailworld · 3 years ago
Text
من و سلویٰ کس نبی کی امت پر نازل ہوا ؟
من و سلویٰ کس نبی کی امت پر نازل ہوا ؟
من و سلویٰ کس نبی کی امت پر نازل ہوا ؟ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ” کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان اسلام اس مسئلہ کے بارے میں کہ من و سلویٰ کس نبی کی امت پر نازل ہوا، اور کس آیت میں اس کا بیان ہوا، اور یہ کیا چیز تھی، تفصیل ارشاد فرمادیں؟ (سائل قاری عاصم ضلع سرگودھا پاکستا) وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِكِ الْوَھَّاب من و سلویٰ بنی اسرائیل پر…
View On WordPress
1 note · View note
omega-news · 3 years ago
Text
6 طاقتور ملک اثر انداز ہو ئے ، اس سال گرے لسٹ سے نکل جائینگے۔ شوکت ترین
6 طاقتور ملک اثر انداز ہو ئے ، اس سال گرے لسٹ سے نکل جائینگے۔ شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان مخالف لابی کے دباؤ میں فیصلہ کیا تاہم اس سال گرے لسٹ سے نکل جائیں گے۔ 6 طاقت ور ملک پاکستان کے معاملے پر فیٹف پر اثرانداز ہوئے حالانکہ منی لانڈرنگ سے متعلق پاکستان کی کارکردگی بہت بہتر ہے، رواں سال فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستا ن نے مشکل حالات میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
manwhowaits · 5 years ago
Photo
Tumblr media
Einstein 🌼 The first page of "10 minutes 38 seconds in this strange world" by Elif Shafak ♥️ . . . . . .#einstein #einsteinquotes #death #grieve #deathparade #science #quotes #deathquotes #bookstagram #bookstagrammer #booklover #book #bookshelf #bookworm #10minutes38secondsinthisstrangeworld #elifshafak #elifşafak #elifsafak #penguins #penguinspublisher #penguinpublishing (at کراچی پاکستا ن) https://www.instagram.com/p/B4hlDxYD4CA/?igshid=8b7kaa0hqzmo
1 note · View note
mwhwajahat · 3 years ago
Text
طارق جاوید علی سیکرٹری ٹی ایس جی پاکستا ن کی زیرنگرانی ورلڈ لڈو فیڈریشن کے زیر انتظام پیرمحل میں لڈو چمپین شپ کا انعقاد
طارق جاوید علی سیکرٹری ٹی ایس جی پاکستا ن کی زیرنگرانی ورلڈ لڈو فیڈریشن کے زیر انتظام پیرمحل میں لڈو چمپین شپ کا انعقاد
پیرمحل :طارق جاوید علی سیکرٹری ٹی ایس جی پاکستا ن کی زیرنگرانی ورلڈ لڈو فیڈریشن کے نیشنل ڈویلپمنٹ انسٹرکٹر رانا محمد اشرف کے زیر انتظام پیرمحل میں لڈو چمپین شپ کا انعقاد کیاگیا جس میں بوائز کے مقابلہ جات منعقد ہوئے محمد احمد نے سنگل کے مقابلہ جات میں فرسٹ جبکہ مقیت رضا نے دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ ڈبل گیم کے مقابلہ جات میں محمد ریحا ن اور ابراہیم اور محمد احمد اور اور مقیت رضا کے درمیان مقابلہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
columnspk · 3 years ago
Text
Hum, Taliban Aur Afghanistan
Hum, Taliban Aur Afghanistan
ہم، طالبان اور افغانستان ہمارا تعلق پاکستان کی اُس نسل سے ہے جس کا بچپن، لڑکپن اور جوانی افغان جنگ کی خبریں سنتے اور سہتے گزر گئے۔ 24دسمبر 1979 کو جب سوویت فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو اُس وقت پاکستا ن میں مارشل لا کا نفاذ ہوئے دو سال ہو چکے تھے۔ اگلی ایک دہائی تک ہم نے پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر جو خبریں سنیں وہ یا تو افغان جہاد کے بارے میں ہوتی تھیں یا پھر ملک میں نظامِ اسلام کے بارے…
View On WordPress
0 notes