#ٹکڑا
Explore tagged Tumblr posts
urdu-poetry-lover · 16 days ago
Text
کسی کے روبرو بیٹھا رہا میں بـے زباں ہو کر
میری آنکھوں سے حسرت پھوٹ نکلی داستاں ہو کر
خدا حافظ کسی کے راز الفت کا خدا حافظ
خیال آتے ہی اب تو دل دھڑکتا ہـے فغاں ہو کر
پیا آب بقا اے خضر اب تاثیر بھی دیکھو
قیامت تک رہو پابند عمر جاوداں ہو کر
یکایک وہ مریض غم کی صورت کا بدل جانا
وہ رو دینا کسی نا مہرباں کا مہرباں ہو کر
کتاب دہر کا دلچسپ ٹکڑا ہـے میری ہستی
مجھے دیکھو کہ بیٹھا ہوں مجسم داستاں ہو کر
سنا ہـے اس طرف سے بھی جناب عشق گزریں گے
میری ہستی نہ اڑ جائے غبار کارواں ہو کر
حفیظؔ جالندھری
2 notes · View notes
Text
" that when your lips stretch into a smile the whole world comes to life. that when a single strand of your hair flirt with your cheeks, everything else comes to a standstill "
"کہ جب آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل جائے تو ساری دنیا جان میں آجاتی ہے۔ کہ جب آپ کے بالوں کا ایک ٹکڑا آپ کے گالوں سے چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو باقی سب کچھ رک جاتا ہے"
~ postcardswithoutanaddress
16 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
إذا كانت قطعة من الورق ، فسأمزقها. إذا كانت زجاجة ، فسأكسرها.إذا كان هذا جدارًا،لكنت سأهدمه، لكن هذا قلبي.
اگر یہ کاغذ کا ٹکڑا ہوتا تو میں اسے پھاڑ دیتا۔ اگر یہ بوتل ہوتی تو میں اسے توڑ دیتا۔ اگر یہ دیوار ہوتی تو میں اسے گرا دیتا لیکن یہ میرا دل ہے۔
If it was a piece of paper I'd tear it. If it was a bottle I'd break it. If it were a wall I'd knock it down But it's my heart.
Mahmood Darwish
38 notes · View notes
poetzainjameel · 4 months ago
Text
Tumblr media
کـہیں بـادل کـہیں تـارے کـہیں چانـد و ستـارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں
زین جمیل ✍️
3 notes · View notes
urduu · 1 year ago
Text
ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کی پانچ بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ھے ،
اِس یونیورسٹی میں 16 ہزار ملازم ہیں۔
جن میں سے ڈھائی ہزار پروفیسر ہیں ۔
سٹوڈنٹس کی تعداد 36 ہزار ھے۔
اس یونیورسٹی کے 160 سائنسدانوں اور پروفیسرز نے نوبل انعام حاصل کئے ہیں
ہارورڈ یونیورسٹی کا یہ دعویٰ ھے کہ ہم نے دنیا کو آج تک جتنے عظیم دماغ دیۓ ہیں وہ دنیا نے مجموعی طور پر پروڈیوس نہیں کیۓ اور یہ دعویٰ غلط بھی نہیں ھے کیونکہ دنیا کے 90 فیصد سائنسدان ، پروفیسرز ، مینجمنٹ گرو اور ارب پتی بزنس منیجرز اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم رھے ہیں ،
اس یونیورسٹی نے ہر دور میں کامیاب ہونے والے لوگوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ھے.
ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک میگزین ھے ، جس کا نام ھے
Harvard University Business Review
اور اس کا دنیا کے پانچ بہترین ریسرچ میگزینز میں شمار ہوتا ھے ،
اس میگزین نے پچھلے سال تحقیق کے بعد یہ ڈکلئیر کیا کہ ہماری یونیورسٹی کی ڈگری کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے ، یعنی اگر آپ دنیا کی بہترین یونیورسٹی میں سے بھی ڈگری حاصل کرتے ہیں تو وہ محض پانچ سال تک کارآمد ھو گی.
یعنی پانچ سال بعد وہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا رہ جائے گی ۔
آپ خود بھی یقیناً ایک ڈگری ہولڈر ہوں گے ، چند لمحوں کے لیے ذرا سوچئے اور جواب دیجئے
آپ نے آخری مرتبہ اپنی ڈگری کب دیکھی تھی اور آپ کی ڈگری اِس وقت کہاں پڑی ھے شائد آپ کو یہ یاد بھی نہ ہو ۔
ہمارے پاس اِس وقت جو علم ھے اُس کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے یعنی پانچ سال بعد وہ آوٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہوگا اور اس کی کوئی ویلیو نہیں ہوگی
آپ اگر آج ایک سافٹ ویئر انجینئر بنتے ہیں تو پانچ سال بعد آپ کا نالج کارآمد نہیں رہے گا اور آپ اس کی بنیاد پر کوئی جاب حاصل نہیں کر سکیں گے ۔
اس کو اس طرح سمجھ لیں جیسے کمپیوٹر کی ڈپریسیشن ویلیو %25 ہے مطلب چار سال بعد ٹیکنالوجی اتنا آگے بڑھ جا چکی ہوگی کہ آج خریدا ہوا کمپیوٹر چار سال بعد مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجائے گا۔
*آج کے دور میں انسان کے لۓ بہت زیادہ ضروری ھے*
*مسلسل نالج*
آپ خود کو مسلسل اَپ ڈیٹ اور اَپ گریڈ کرتے رھیں ۔۔پھر ہی آپ دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں
*آپ سال میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے شعبے سے متعلق کوئی نیا کورس ضرور کریں*
یہ کورس آپ کے نالج کو بڑھا دے گا اور نئی آنے والی ٹیکنالوجی سے آپ کو باخبر رکھے گا۔
نالج بھی اس وقت تک نالج رہتا ھے جب تک آپ اُس کو ریفریش کرتے رہتے ہیں ۔۔
آپ اسے ریفریش نہیں کریں گے تو وہ ٹہرے ہوئے گندے پانی کی طرح بدبو دینے لگے گا۔
آج آپ دیکھیں ہم دنیا سے بہت پیچھے کیوں رہ گئے ہیں۔
دو وجوہات تو بہت واضع ہیں اکثر شعبوں میں ہم 50 سال یا اس سے بھی پرانی ٹیکنالوجی سے کام چلا رہے ہیں۔۔مثال کے طور پر ہمارا ریلوے نظام۔۔ہمارا نہری نظام، فی ایکڑ پیداواری نظام ،خوراک کو محفوظ کرنے کا طریقہ کار وغیرہ وغیرہ
دوسری وجہ نوکری مل جانے کے بعد مکھی پر مکھی مارنے کی عادت ، ہم شعوری طور پر سمجھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب نوکری کا حصول تھا وہ مل گئی۔۔جس طرح سالوں سے وہ شعبے چل رہے ہیں ہم اس کا حصہ بن جاتے ہیں بجائے اس کے کہ اپنے علم سے وہاں بہتری لائیں ، ادارے کی کارکردگی میں ایفشینسی لائیں اور خود اپنے اور لوگوں کے لئیے سہولتیں پیدا کریں۔
دنیا میں بارہ برس میں آئی فون کے چودا ورژن آگئے ، لیکن آپ اپنے پرانے نالج سے آج کے دور میں کام چلانا چاہ رھے ھیں ۔۔
یہ کیسے ممکن ھے؟
یہ اَپ گریڈیشن آپ کو ہر سال دوسروں کے مقابلے کی پوزیشن میں رکھے گی ۔ ورنہ
دنیا آپ کو اٹھا کر کچرے میں پھینک دے گے
9 notes · View notes
diary-o-clock · 2 years ago
Text
اگر یہ کاغذ کا ٹکڑا ہوتا تو میں اسے پھاڑ دیتا۔ اگر یہ بوتل ہوتی تو میں اسے توڑ دیتا۔ اگر یہ دیوار ہوتی تو میں اسے گرا دیتا لیکن یہ میرا دل ہے۔
If it was a piece of paper I'd tear it. If it was a bottle I'd break it. If it were a wall I'd knock it down But it's my heart.
16 notes · View notes
hassanriyazzsblog · 2 months ago
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗧𝗔𝗞𝗜𝗡𝗚 𝗠𝗢𝗥𝗘 𝗧𝗛𝗔𝗡 𝗬𝗢𝗨𝗥
𝗥𝗜𝗚𝗛𝗧:
♦️"𝘼 𝙟𝙤𝙪𝙧𝙣𝙚𝙮 𝙩𝙤𝙬𝙖𝙧𝙙𝙨 𝙚𝙭𝙘𝙚𝙡𝙡𝙚𝙣𝙘𝙚".♦️
✨ 𝗦𝗲𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿 𝘀𝘁𝗮𝗻𝗱𝗮𝗿𝗱 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝗿𝗲𝗮𝗹𝗺 𝗼𝗳
𝗹𝗼𝘃𝗲 ❗
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹𝟭𝟬𝟬 𝗣𝗥𝗜𝗡𝗖𝗜𝗣𝗟𝗘𝗦 𝗙𝗢𝗥
𝗣𝗨𝗥𝗣𝗢𝗦𝗘𝗙𝗨𝗟 𝗟𝗜𝗩𝗜𝗡𝗚. 🔹
(ENGLISH/اردو/हिंदी)
7️⃣6️⃣ 𝗢𝗙 1️⃣0️⃣0️⃣
💠 𝗧𝗔𝗞𝗜𝗡𝗚 𝗠𝗢𝗥𝗘 𝗧𝗛𝗔𝗡 𝗬𝗢𝗨𝗥
𝗥𝗜𝗚𝗛𝗧:
𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁ﷺ 𝗼𝗻𝗰𝗲 𝘀𝗮𝗶𝗱 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗶𝗳 𝘁𝘄𝗼 𝗺𝗲𝗻 𝗮𝗽𝗽𝗿𝗼𝗮𝗰𝗵 𝗺𝗲 𝘄𝗶𝘁𝗵 𝗮 𝗹𝗮𝗻𝗱 𝗱𝗶𝘀𝗽𝘂𝘁𝗲, 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗹𝗮𝗻𝗱 𝗶𝘀 𝗴𝗶𝘃𝗲𝗻 𝘁𝗼 𝘁𝗵𝗲 𝗼𝗻𝗲 𝘄𝗵𝗼 𝗰𝗹𝗲𝘃𝗲𝗿𝗹𝘆 𝗽𝘂𝘁𝘀 𝗳𝗼𝗿𝘄𝗮𝗿𝗱 𝗮 𝗳𝗮𝗹𝘀𝗲 𝗰𝗮𝘀𝗲, 𝘁𝗵𝗲𝗻 𝗶𝘁 𝗶𝘀 𝗮𝘀 𝗶𝗳 𝗵𝗲 𝗵𝗮𝘀 𝗯𝗲𝗲𝗻 𝗴𝗶𝘃𝗲𝗻 𝗮 𝗽𝗶𝗲𝗰𝗲 𝗼𝗳 𝗳𝗶𝗿𝗲.
(Musnad Ahmad, Hadith No. 26717)
● This shows that when something doesn’t belong to someone, and even if he gets a court order in his favor, it will not be his.
● No court decision can change reality and the truth.
● The fact is that illegal possession of something is wrong, and no court decision can justify a wrong.
● If a person’s conscience says that he possesses something that is not his, then the right thing for him to do is to hand it over to the rightful owner and not expropriate another person’s right.
● A person’s conscience is the ultimate court.
● The biggest decision is that which is issued by the court of conscience.
🌹🌹And Our ( Apni ) Journey Continues...
-------------------------------------------------------
؏ منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر
6️⃣7️⃣ اپنے حق سے زیادہ لینا:
ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر دو آدمی زمین کا جھگڑا لے کر میرے پاس آئیں اور زمین چالاکی سے جھوٹا مقدمہ پیش کرنے والے کو دے دی جائے تو گویا اسے آگ کا ٹکڑا دے دیا گیا ہے۔
(مسند احمد، حدیث نمبر 26717)
● اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب کوئی چیز کسی کی نہیں ہوتی اور اگر اس کے حق میں عدالتی حکم بھی آجاتا ہے تو وہ اس کا نہیں ہوگا۔
● کوئی عدالتی فیصلہ حقیقت اور سچائی کو نہیں بدل سکتا۔
● حقیقت یہ ہے کہ کسی چیز پر غیر قانونی قبضہ غلط ہے، اور کوئی بھی عدالتی فیصلہ غلط کو درست ثابت نہیں کر سکتا۔
● اگر کسی شخص کا ضمیر یہ کہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو اس کی نہیں ہے تو اس کے لیے صحیح کام یہ ہے کہ وہ اسے حق دار کے حوالے کرے اور کسی ��وسرے کا حق غصب نہ کرے۔
● انسان کا ضمیر آخری عدالت ہے۔
● سب سے بڑا فیصلہ وہ ہوتا ہے جو ضمیر کی عدالت جاری کرتی ہے۔
🌹🌹اور ہمارا سفر جاری ہے...
-----------------------------------------------------
7️⃣6️⃣ अपने अधिकार से अधिक लेना:
पैगम्बर ने एक बार कहा था कि यदि दो व्यक्ति भूमि विवाद लेकर मेरे पास आएं और भूमि उस व्यक्ति को दे दी जाए जिसने चतुराई से झूठा मामला दर्ज कराया हो, तो यह ऐसा है जैसे उसे आग का टुकड़ा दे दिया गया हो।
(मुसनद अहमद, हदीस नं. 26717)
● इससे पता चलता है कि जब कोई चीज किसी की नहीं होती है, और भले ही वह अपने पक्ष में अदालती आदेश प्राप्त कर ले, तो भी वह उसकी नहीं होगी।
● कोई भी अदालती फैसला वास्तविकता और सच्चाई को नहीं बदल सकता।
● तथ्य यह है कि किसी चीज़ पर अवैध कब्ज़ा रखना गलत है, और कोई भी अदालती फैसला किसी गलत बात को उचित नहीं ठहरा सकता।
● यदि किसी व्यक्ति का विवेक कहता है कि उसके पास कोई ऐसी चीज़ है जो उसकी नहीं है, तो उसके लिए सही यही होगा कि वह उसे उसके असली मालिक को सौंप दे, न कि किसी दूसरे व्यक्ति के अधिकार को छीन ले।
● किसी व्यक्ति का विवेक ही अंतिम न्यायालय है।
● सबसे बड़ा फैसला वह है जो अंतरात्मा की अदालत द्वारा जारी किया जाता है।
🌹🌹और हमारा सफर जारी है...
0 notes
parachinar-a-pakistani-gaza · 2 months ago
Text
کرّم میں 43 ہلاکتیں: بوشہرہ میں زمین کا تنازعہ پُرتشدد فرقہ وارانہ لڑائی میں کیسے بدل جاتا ہے - BBC Urdu
via https://www.bbc.com/urdu/articles/cd1x73de0e7o ،تصویر کا کیپشنضلع کرم میں زمین کا ایک ٹکڑا متعدد ہلاکت خیز لڑائیوں کی وجہ بن چکا ہے مضمون کی تفصیل مصنف, محمد زبیر خان عہدہ, صحافی 29 جولائی 2024 ضلع کرم کے صدر مقام پاڑہ چنار کا نواحی علاقہ بوشہرہ بظاہر خیبر پختونخوا کے کسی عام پہاڑی علاقے جیسا ہی ہے لیکن یہاں واقع زمین کا ایک ٹکڑا ایسا ہے جس پر تنازعے نے اب تک درجنوں افراد کی جان لے لی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
افطاری کیلئے فش کٹلٹس کی مزیدار ریسپی
(ویب ڈیسک)رمضان المبار کی افطاری کیلئے فش کٹلٹس  کی ایسی مزیدار ریسپی  کہ کھاتے ہی سب بھول جائے۔ اجزا: فش فلے آدھا کلو، نمک حسب ذائقہ، کالی مرچ تین عدد، ابلا اور کچلا آلو ایک عدد، انڈے دو عدد، باریک کٹا لہسن تین جوئے، باریک کٹی ادرک آدھا انچ کا ٹکڑا، باریک کٹی ہری مرچ ایک عدد، لیموں کا رس ایک کھانے کا چمچہ، باریک کٹی پیاز ایک عدد، کٹا ہرا دھنیا ایک کھانے کا چمچہ، بریڈ کرمبز حسب ضرورت، تیل شیلو…
0 notes
asliahlesunnet · 3 months ago
Photo
Tumblr media
میت کے گھر قرآن خوانی کرناکیساہے ؟ سوال ۳۵۳: بعض ملکوں میں رواج ہے کہ جب کوئی انسان فوت ہو جاتاہے تو اس کے گھر میں بلند آواز سے قرآنی خوانی کی جاتی ہے یا گھر میں ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے سے تلاوت کی کیسٹیں سنائی جاتی ہیں، اس عمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :یہ عمل بلا شک بدعت ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں اس کا رواج نہ تھا۔ قرآن کریم سے یقینا غم و فکر دور ہوتے ہیں جب انسان خود پڑھے نہ کہ لاؤڈ سپیکروں سے بلند آواز سے پڑھا جائے جسے ہرایک حتیٰ کہ لہو ولعب میں مبتلا اور آلات موسیقی سے دل بہلانے والے بھی سنیں، وہ گویا کہ بیک وقت قرآن بھی سن رہے ہوتے ہیں اور موسیقی بھی۔ اس طرح گویاکہ یہ لوگ قرآن مجید کے ساتھ بیہودگی کا معاملہ کرتے ہیں اور اس کا استہزاء ومذاق اڑاتے ہیں اسی طرح میت کے گھر میں تعزیت کے لیے آنے والوں کے لیے جمع ہونا بھی ان ہی امور میں سے ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جس کا نام ونشا�� تک نہ تھا حتیٰ کہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ عمل بدعت ہے، اس بنیادپرہماری رائے میں اہل میت کو تعزیت کے لیے آنے والوں کے استقبال کے لیے جمع نہیں ہونا چاہیے بلکہ انہیں اپنے دروازے بند کر لینے چاہئیں، البتہ اگر کوئی بازار میں ملے یا جاننے والوں ��یں سے کوئی اس ملاقات کے اہتمام کے بغیر آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن ہر آنے جانے والے کے استقبال کے لیے دروازوں کو کھول رکھنا درست نہیں کیونکہ یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں معروف نہیں تھا حتیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم أجمعین اہل میت کے یہاں جم گھٹا لگانے اور نوحہ کے کھانا مخصوص کرنے اور نوحہ ماتم کرنے کوگناہ کبیرہ میں شمار کرتے تھے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نے فرمایا ہے: ((اَلنَّائِحَۃُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِہَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَعَلَیْہَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ)) (صحیح مسلم، الجنائز، باب التشدید فی النیاحۃ، ح: ۹۳۴۔) ’’نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے، تو اسے قیامت کے دن اس طرح کھڑا کیا جائے گا کہ وہ گندھک (یاتارکول) کا کرتہ اور خارش کی اوڑھنی پہنے ہوئے ہوگی۔‘‘ ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔ میری مسلمان بھائیوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ ان بدعات کو ترک کردیں کیونکہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں یہی بہتر اور باعث خیر ہے۔ میت کے لیے بھی یہی بہتر اورموزوں ہے اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے اور نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور عذاب دیے جانے کے معنی یہ ہیں کہ اسے اس رونے اور نوحہ کرنے کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ اسے اتنی سزا ملے گی جتنی نوحہ و بکا کرنے والے کو سزا ملتی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی﴾ (الانعام: ۱۶۴) ’’اور کوئی شخص کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ عذاب کے لفظ سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ سزا ہی کے معنی میں ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلسَّفَرُ قِطْعَۃٌ مِنْ الْعَذَابِ)) (صحیح البخاری، العمرۃ، السفر قطعۃ من العذاب، ح: ۱۸۰۴، وصحیح مسلم، الامارۃ، باب السفر قطعۃ من العذاب، ح: ۱۹۲۷۔) ’’سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔‘‘ حالانکہ سفر سزا تو نہیں ہوکرتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ غم و فکر وغیرہ کو بھی عذاب کہا جا سکتا ہے۔ لوگ بھی عموماً اس قسم کے الفاظ استعمال کرتے رہتے ہیں کہ میرے ضمیر نے مجھے عذاب دیا ہے یہ اور اس طرح کے الفاظ اس وقت استعمال کیے جاتے ہیں جب دل پر شدید غم وفکر کا ہجوم ہو۔ خلاصہ کلام یہ کہ میں اپنے بھائیوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس قسم کی عادتیں ترک کر دیں جو انہیں اللہ تعالیٰ سے دور کر دیتی ہیں اور ان کے فوت شدہ عزیزوں کے لیے بھی تکلیف اور پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ ٭٭٭ زکوٰۃ کے مسائل فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ �� ۳۴۱، ۳۴۲، ۳۴۳، ۳۴۴، ۳۴۵ ) #FAI00280 ID: FAI00280 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 year ago
Text
چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
جہاں ترے پیروں کے
کنول گرا کرتے تھے
ہنسے تو دو گالوں میں
بھنور پڑا کرتےتھے
تری کمر کے بَل پر
ندی مڑا کرتی تھی
ہنسی تری سُن سُن کر
فصل پکا کرتی تھی
جہاں تری ایڑی سے
دھوپ اُڑا کرتی تھی
سنا ہے اُس چوکھٹ پر
اب شام رہا کرتی ہے
لٹوں سے الجھی ل��ٹی
اک رات ہوا کرتی تھی
کبھی کبھی تکیے پہ
وہ بھی ملا کرتی ہے
چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں۔۔
دل درد کا ٹکڑا ہے
پتھر کی ڈَلی سی ہے
اِک اَندھا کنواں ہے یا 
اِک بند گلی سی ہے
اِک چھوٹا سا لمحہ ہے
جو ختم نہیں ہوتا
میں لاکھ جلاتا ہوں 
یہ بھسم نہیں ہوتا
گلزار
4 notes · View notes
lifewithdream · 5 months ago
Text
روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا
اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی
حمیرا رحمان
1 note · View note
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
میں اُن لوگوں میں جڑیں ڈالتا ہوں جن سے میں محبت کرتا ہوں کہ جب وہ چلے جاتے ہیں تو میں ہمیشہ میرا ایک ٹکڑا کھو دیتا ہوں.
I grow rooted in the people I love that I always lose a piece of me when they are gone.
Beautyplan
23 notes · View notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
غزہ میں خوراک، پانی اور دواؤں کی قلت لیکن کفن دستیاب
“میری زندگی، میری آنکھیں، میری جان” ایک شوہر نے غزہ کی تباہ کن جنگ میں مرنے والی اپنی بیوی کے سفید کفن پر لکھا۔ اسرائیل اور حماس کے تصادم میں ہلاک ہونے والے 21,000 سے زیادہ فلسطینیوں میں سے ایک ایک سوگوار بیٹا اپنی ماں کو ڈھانپے ہوئے کپ��وں پر “میری ماں اور سب کچھ” لکھتا ہے۔ پچھلے 12 ہفتوں کے دوران سفید کپڑے کا ٹکڑا یعنی کفن اسرائیل کی طرف سے کی گئی شہریوں کی ہلاکتوں کی علامت بن گیا ہے۔ محصور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
میں ہوں ٹکڑا زمین میں فلسطین ہوں قاتلوں اور رہزنوں کا چراگاہ ہوں کشتی اے نوح ہو یا ہجرت ابراہیم نار اے نمرود کا میں زندہ گواہ ہوں جو کہتے ہیں مجھکو اسرائیل ان سے کہو توریت میں فلسطین ہوں یہی نام lتھا میرا زمانہ اے نوح میں عاد اے اولا کے بربادیوں کا گواہ ہوں مٹ نہیں سکتے بچے میرے ظالموں کے ظلم سے نبیوں شہیدوں اورظالموں کا قبر گاہ ہوں
View On WordPress
0 notes
naqati · 1 year ago
Text
جنت کا ٹکڑا جنت میں چلا گیا
Tumblr media
View On WordPress
0 notes