Tumgik
#ٹکٹ
googlynewstv · 2 months
Text
یوم آزادی پر ارشد ندیم کی تصویر والا ڈاک ٹکٹ جاری
وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ملک کے 77  ویں یوم آزادی کے موقع پر ”عزم استحکام“ کے عنوان سے ارشد ندیم کی تصویر والا خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کر دیا گیا۔ ڈاک ٹکٹ پر پاکستان کے جیولین تھرور ارشد ندیم کی تصویر لگا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کر کے گولڈ میڈل حاصل کیا اور نوجوان نسل کے لئے ایک مثال بن گئے…
0 notes
urduchronicle · 11 months
Text
پی آئی اے کا مالی بحران، نجی ایئرلائنز نے اندرون ملک کرایوں میں 40 سے 70 ہزار روپے تک اضافہ کر دیا
پی آئی اے کے مالی بحران کے سبب اندرون ملک فضائی آپریشن محدود ہونے کے سبب ملکی نجی ائیرلائنوں نے اچانک کرایوں میں اضافہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق نجی ائیرلائنز کی جانب سے اندرون ملک ایک شہرسے دوسرے شہر روانہ ہونے والے مسافروں سے من مانا کرایہ وصول کیاجارہاہے، ملک کے مختلف شہروں کےدرمیان آپریٹ ہونیوالی پروازوں کے کرائے میں40ہزار سے 70ہزار روپے تک اضافہ کردیا گیا۔  نجی ائیرلائنوں کی جانب سے کراچی تا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 year
Text
توقعات کی حد
ایک رات کا ذکر ہے ، دکاندار دکان بند کرنے ہی والا تھا کہ ایک کتا دکان میں گھس آیا۔
اس کے منہ میں ایک تھیلا دبا ہوا تھا۔ اس نے وہ تھیلا دکاندار کی جانب بڑھایا۔ دکاندار سمجھ گیا کہ وہ اسے کیا سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دکاندار نے تھیلا کھولا تو تھیلے میں خریدی جانی والی اشیاء کی فہرست اور رقم موجود تھی۔ دکاندار نے پیسے لیے اور مطلوبہ سامان تھیلے میں رکھ دیا۔
کتے نےفوراً سامان کا تھیلا اٹھایا اور چلا گیا۔ دکاندار کتے کے افعال سے بہت حیران ہوا اور یہ جاننے کے لیے کہ اس کا مالک کون ہے اس نے کتے کا پیچھا کرنے کی ٹھانی ۔
کتا بس اسٹاپ پر پہنچا اور بس کی آمد کا انتظار کر نے لگا۔ کچھ دیر بعد ایک بس آئی اور کتا بس میں چڑھ گیا۔ جیسے ہی کنڈکٹر نزدیک آیا، وہ اپنی گردن کا پٹہ دکھانے کے لیے آگے بڑھا جس میں کرایہ اور پتا دونوں ہی موجود تھے ۔ کنڈکٹر نے پیسے لیے اور ٹکٹ دوبارہ گلے میں بندھے پٹے میں ڈال دیا۔
جب وہ منزل پر پہنچا تو کتا سامنے کے دروازے کی طرف گیا اور اپنی دم ہلا کر اشارہ کیا کہ وہ نیچے اترنا چاہتا ہے۔ بس جیسے ہی رکی، وہ نیچے اتر گیا۔ دکاندار ابھی تک اس کا پیچھا کر رہا تھا۔
کتے نے ٹانگوں سے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ اس کا مالک باہر نکلا اور اسے لاٹھی سے بڑی طرح مارنے لگا۔
حیران و پریشاں ہو کر دکاندار نے اس سے پوچھا کہ "تم کتے کو کیوں مار رہے ہو؟"
جس پر مالک نے جواب دیا، "اس نے میری نیند میں خلل ڈالا، یہ چابیاں اپنے ساتھ بھی تو لے جا سکتا تھا !"
یہی زندگی کی سچائی ہے۔ لوگوں کی آپ سے توقعات کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ جس لمحے آپ غلط ہوتے ہیں، وہ آپ کی غلطیاں گنوانے لگتے ہیں۔ ماضی میں کیے گئے تمام اچھے کام بھول جاتے ہیں۔اک ذرا سی غلطی پھر بڑھ کر رائی سے پہاڑ بن جاتی ہے۔ یہ اس مادی دنیا کی فطرت ہے.!
2 notes · View notes
airnews-arngbad · 4 days
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 21 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar Date: 21 September 2024 Time: 09.00 to 09.10 AM آکاشوانی چھترپتی سنبھاجی نگر علاقائی خبریں تاریخ: ۱۲ /ستمبر ۴۲۰۲ء؁ وقت: 09.00 سے 09.10/ بجےسب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں
٭ روایتی مہا رتیں بھارت کی شاندار تاریخ کی بنیاد ہیں ‘ پی ایم وِشو کر ما اسکیم کی سالگرہ کے موقع پر وزیر اعظم کا اظہار خیال ٭ ریاستی حکو مت کی آچا ریہ چا نکیہ فروغِ ہنر مندی مرکز اسکیم اور پُنیہ شلوک اہلیہ دیوی خواتین اسٹارٹ اَپ اسکیم کا وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح ٭ جالنہ ضلع میں ایس ٹی بس اور ٹرک کے در میان تصا دم کے سبب6/ مسافر ہلاک اور 23/ زخمی ٭ ناندیڑ کے سابق رکن پارلیمان بھاسکر راؤ پاٹل کھت گاؤنکر کانگریس پارٹی میں شامل اور ٭ بانگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ میں بھارت کو308/ رنوں کی سبقت اب خبریں تفصیل سے… وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ روایتی مہارتیں بھارت کی شاندار تاریخ کی بنیاد ہیں۔ وزیر اعظم کل ور دھا میں پی ایم وِشو کر ما اسکیم کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک خصوصی پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے بتا یا کہ اِس اسکیم کی سالگرہ کی تقریب کے لیے ور دھا کی مقدس سر زمین کا ��نتخاب کیا گیا ہے۔ اِس موقع پر انھوں نے با با ئے قوم مہا تما گاندھی اور وِنو با بھا وے کو یاد کیا۔ اِس پروگرام میں گور نر سی پی رادھا کرشنن ‘ MSME کے مرکزی وزیر جِتن رام مانجھی ‘ ہنر مندی کی تر قی کے مرکزی وزیر مملکت جینت چو دھری‘ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے‘ نائب وزراء اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس اور اجیت پوار موجود تھے۔ اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم نے بتا یا کہ وشو کر ما اسکیم صرف ایک سر کاری اسکیم نہیں ہے بلکہ یہ تر قی یافتہ بھرات کا روڈ میپ ہے۔
وِشو کرما یوجنا کے وَل سرکاری پروگرام بھر نہیں ہے۔ یہ یوجنا بھارت کے ہزاروں ورش پُرا نے کؤ شل کو وِکست بھارت کے لیے اِستعمال کرنے کا ایک روڈ میپ ہے۔ آپ یاد کر یے ہمیں اِتِہاس میں بھارت کی سمرُدّھی کے کِتنے ہی گؤ رو شالی ادھیائے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اِس سمرُدّھی کا بڑا آ دھار کیا تھا؟ اِس کا آ دھار تھا ہمارا پا رمپرِک کوشل۔
اِس پروگرام میں وِشو کر ما اسکیم کے استفا دہ کنندگان کو وزیر اعظم کے ذریعے ڈِجیٹل طور پر شنا ختی کارڈ اور سر ٹِفکیٹس تقسیم کیے گئے۔ اِس کے علا وہ اُن کے ہاتھوں اِس تقریب میں وِشو کر ما اسکیم کا ایک سال مکمل ہونے پر ڈاک ٹکٹ بھی جا ری کیاگیا۔ اِس اسکیم کے 75/ ہزار استفا دہ کنندگان کو قر ضوں کی منظوری دی گئی ہے۔ جن میں سے 18/کو نمائندوں کے طور پر قر ض کے چیک دیئے گئے۔ وزیر اعظم کو ریاست کے تمام تکنیکی تعلیمی اِداروں میں قائم سنوِدھان مندروں کی نقل پیش کر تے ہوئے خوش آمدید کیاگیا۔ اِسی طرح وزیر اعظم نے کل امرا وتی میں پی ایم مِتر پارک نامی ٹیکسٹائل کامپلیکس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ 1000/ ایکر رقبے پر تعمیر کیے جا نے والے اِس پرو جیکٹ کو مہا راشٹر اِنڈسٹریل ڈیو لپمنٹ کاپوریشن تیار کررہا ہے۔ اِس مقام پر منعقدہ نمائش میں وزیر اعظم نے شر کت کی اور مختلف کاریگروں کے بو تھوں کا دورہ کیا اور اُن کی بنائی ہوئی اشیاء کا جائزہ لیا۔ یہ نمائش آج اور کل سب کے لیے کھُلی ہے۔وزیر اعظم نے کل مہا راشٹر حکو مت کی آچا ریہ چانکیہ فروغِ ہنر مندی مرکز اسکیم اور پُنیہ شلوک اہلیہ دیوی ہولکر خواتین اسٹارٹ اَپ اسکیم کا افتتاح کیا۔ ریاست کے ایک ہزار کالجوں میں فروغ ہنر مندی کے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ اِن میں چھتر پتی سنبھا جی نگر کے 33/کالج ناندیڑ28/ لاتور19/ دھا را شیو18/ اور پر بھنی ضلع کے14/ کالج شامل ہیں۔ اِس موقع پر منعقدہ پروگرام کو چھتر پتی سنبھا جی نگر کے چھتر پتی شاہو مہا راج کالج آف اِنجینئرنگ‘ناندیڑ کے مہا تما گاندھی کالج آف اِنجینئرنگ‘ پر بھنی ضلع کے دھر ما پو ری میں واقع بلیسنگ کالج آف نرسنگ اور دھاراشیو میں بِل گیٹس اِنسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس اینڈ مینجمنٹ کالج میں براہ راست نشر کیا گیا۔بی جے پی قائد اور مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ آئندہ 24/ اور 25/ ستمبر کو مہاراشٹر کا دورہ کریں گے۔ وزیر موصوف 24/ تاریخ کو ناگپور اور چھتر پتی سنبھا جی نگر جبکہ 25/تاریخ کو ناسک اور کولہا پور میں بی جے پی کار کنان کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔تِروپتی میں پر ساد کے لڈو میں چربی کی ملاوٹ کے معاملے میں مرکزی حکو مت نے آندھر پر دیش حکو مت سے فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ دودھ کی تر قی کے قومی اِدارے کی تجزیہ گاہ کی رپورٹ کے مطا بق پر ساد کے لڈو کی تیاری میں استعمال ہونے والے گھی میں حیوانی چر بی پائی گئی ہے۔ اِسی بیچ تِروپتی تیرو مالا دیو استھان کی انتظامیہ نے متعلقہ کنٹراکٹر کے ساتھ معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے۔
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں جالنہ ضلعے میں کل بس اور ٹرک کے در میان ہوئے تصا دم کے سبب پیش آئے حادثے میں کنڈیکٹر سمیت 6/ افراد کی موت ہو گئی۔ یہ حادثہ کل صبح جالنہ کے وڑی گودری شاہ راہ پر پیش آیا۔ مرنے والوں میں بس کنڈیکٹر سمیت 3/ خواتین مسافر ‘ ٹرک ڈرائیور اور کلینر شامل ہے۔ اِس حادثے میں بس کے23/ مسافر زخمی ہے۔ جن میں سے 3/ کی حالت تشویشناک ہے۔ناندیڑ کے سابق رکن پارلیمان بھا سکر پاٹل کھت گاؤنکر ‘ سابق رکن اسمبلی اوم پر کاش پوکرنا اور یو تھ لیڈر ڈاکٹر مینل پاٹل کھت گاؤنکر نے کل کانگریس پارٹی میں شمو لیت اختیار کر لی۔ ممبئی میں کل پارٹی کے ریاستی صدر نا نا پٹو لے اور سابق وزیر امِت دیشمکھ کی موجودگی میں اُنھیں پارٹی میں شامل کیاگیا۔بھارت اور بانگلہ دیش کے درمیان چنئی میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ میں کل دوسرے دن بھارت نے 308/ رنوں کی بر تری حاصل کر لی ہے۔ کل صبح بھارت کی پہلی پاری 376/ رنز بنائے۔ بانگلہ دیش کی ٹیم پہلی اِننگ میں 149/ رنوں پر ڈھیر ہو گئی۔ جب دوسرے دِن کا کھیل رُکا تو بھارت نے دوسری اننگ کے23/ اوورز میں 3/ وکٹوں کے نقصان رپ81/ رن بنائے۔دھنگر سماج کے لیے ریزر ویشن کے معاملے میں قائم سُدھا کر شندے کمیٹی کی توسیع دی گئی ہے۔ ایکسائز کے ریاستی وزیر شمبھو راج دیسائی نے کل ایک میٹنگ میں یہ اطلاع دی۔ وزیر موصوف نے بتا یا کہ حکو مت دھنگر سماج کے مطالبات سے متعلق مثبت رویہ رکھتی ہے۔مراٹھا ریزر ویشن کے مطالبے پر جالنہ کے انتر والی سراٹی میں بھوک ہڑ تال پر بیٹھے منوج جرانگے پاٹل کی طبیعت بگڑ گئی ہے۔ ڈاکٹر نے کل اُن کا معائنہ کیا تاہم جرانگے پاٹل نے علاج کر انے سے انکار کردیا ہے۔ اِسی دوران لکشمن ہاکے اور نو ناتھ واگھمارے نے او بی سی ریزر ویشن کے دفاع کے لیے کل سے وڈی گودری میں بے مدت بھوک ہڑ تال شروع کر دی ہے۔ اِسی مطالبے پر وکیل منگیش سسانے اور اُن کے ساتھیوں نے 18/ سے انتر والی سراٹی میں بے مدت بھو ک ہڑ تال شروع کی ہے۔صفائی ہی خدمت اِس مہم کے تحت ناندیڑ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کل ناندیڑ ریلوے اسٹیشن اور کلکٹر دفتر کے احا طے میں صفائی مہم چلائی۔ عوام کی شراکت سے کم و بیش 3/ ٹن کچرہ جمع کیا گیا۔ اِسی بیچ ڈویژنل منیجر نیتی سر کار کے ہاتھوں ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت کل ناندیڑ میں شجر کاری کی گئی۔عید میلاد النبی کی منا سبت سے کل پر بھنی ضلع کے مختلف مقامات پر جلوس نکالے گئے۔ عید میلاد کے دوسرے دن گنپتی وِسر جن کے سبب یہ جلو س کل نکالے گئے۔ پر بھنی شہر میں نکالے گئے جلو س کا اختتام عید گاہ میدان پر عمل میں آیا۔لاتور میونسپل کارپوریشن نے شہر یوں کے لیے دانتوں کے علاج کی سہولت دستیاب کی ہے۔ پونے کے میئرس اِنسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنس اینڈ ریسرچ اور لاتور میونسپل کارپوریشن کے محکمہ صحت کے در میا ایک مفاہمت نامے پر دستحط کیے گئے۔ آئندہ پیر سے میونسپل کارپوریشن کے4/ ابتدائی صحت مراکز پر دانتوں کے علاج کی سہو لت انتہائی کم فیس پر دستیاب ہو گی۔ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پُر امن اہتمام کے لیے ہنگولی ضلع انتظامیہ نے مختلف دستے تشکیل دیے ہیں۔ ہنگولی کے ضلع کلکٹر ابھینو گوئل نے کل اِن تمام انتخابی دستوں کے سر براہوں کی میٹنگ کا انعقاد کیا اور اُنھیں تال میل قائم رکھتے ہوئے کام کرنے کی ہدایت دی۔آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے...
٭ روایتی مہا رتیں بھارت کی شاندار تاریخ کی بنیاد ہیں ‘ پی ایم وِشو کر ما اسکیم کی سالگرہ کے موقع پر وزیر اعظم کا اظہار خیال ٭ ریاستی حکو مت کی آچا ریہ چا نکیہ فروغِ ہنر مندی مرکز اسکیم اور پُنیہ شلوک اہلیہ دیوی خواتین اسٹارٹ اَپ اسکیم کا وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح ٭ جالنہ ضلع میں ایس ٹی بس اور ٹرک کے در میان تصا دم کے سبب6/ مسافر ہلاک اور 23/ زخمی ٭ ناندیڑ کے سابق رکن پارلیمان بھاسکر راؤ پاٹل کھت گاؤنکر کانگریس پارٹی میں شامل اور ٭ بانگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ میں بھارت کو308/ رنوں کی سبقت علاقائی خبریں ختم ہوئیں آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا ج�� نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔ ٭٭٭٭
0 notes
urdunewskanpur · 16 days
Text
ڈاک ٹکٹ کی دو روزہ نمائش
Tumblr media
0 notes
emergingkarachi · 30 days
Text
کراچی کا ماضی
Tumblr media
آج میں آپ کو ڈیڑھ سو برس پیچھے لے جانا چاہتا ہوں۔ آپ کو ماضی کی سیر کرانا چاہتا ہوں۔ آپ کو ویزا کی یا پاسپورٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گزرا ہوا کل دیکھنے کے لیے آپ کو کسی قسم کا ٹکٹ خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیتے ہوئے ادوار کی طرف ہوائی جہاز، ریل گاڑی اور بسیں نہیں جاتیں، میں آپ سے دنیا دکھانے کا وعدہ نہیں کرتا۔ ہیروشیما پر ایٹم بم گرانے کا بھیانک آنکھوں دیکھا حال میں آپ کو سنا نہیں سکتا۔ ہندوستان کے ایک جزیرہ انڈومان پر انگریزوں نے روح فنا کردینے جیسی جیل بنائی تھی۔ سمندر میں گھرے ہوئے انڈومان جیل میں سیاسی قیدیوں کو پابند سلاسل کیا جاتا تھا۔ انڈومان جیل میں آپ کو نہیں دکھائوں گا۔ میں آپ کو یہ بھی نہیں دکھائوں گا کہ شہنشاہ ہند اورنگزیب نے کس بیدردی سے اپنے تین بڑے بھائیوں کو قتل کروا دیا تھا۔ ماضی کی جھلک دکھاتے ہوئے میں اس بات پر بحث نہیں کروں گا کہ ہندو اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لیے انگریز نے ریلوے پلیٹ فارم اور ریل گاڑیوں میں ہندو پانی اور مسلمان پانی، ہندو کھانے اور مسلمان کھانے کا رواج ڈالا تھا۔ میں آپ کو یہ بھی نہیں بتائوں گا کہ تب کراچی سے کلکتہ جانے کے لیے آپ کو ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ آپ کو صرف ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنا پڑتا تھا۔ معاملہ کچھ یوں تھا کہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے ہندوستان میں رہنے والے ہم سب لوگ پیدائشی طور پر ہندوستانی ہوتے تھے۔
کراچی، لاہور اور پشاور میں پیدا ہونے والے بھی پیدائشی ہندوستانی Born Indian ہوتے تھے۔ مدراس سے بمبئی آنے جانے پر روک ٹوک نہیں ہوتی تھی۔ ایسا ہوتا تھا ہمارے دور کا برصغیر، کڑھنے یا میری نسل کو برا بھلا کہنے سے زمینی حقائق بدل نہیں سکتے۔ اگست 1947ء سے پہلے ہندوستان کا بٹوارہ نہیں ہوا تھا۔ اگست 1947ء سے پہلے پاکستان عالم وجود میں نہیں آیا تھا۔ لہٰذا اگست 1947ء سے پہلے ہم سب نے ہندوستان میں جنم لیا تھا۔ تب کراچی، لاہور اور پشاور برٹش انڈیا کا حصہ تھے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے، گھڑی ہوئی کہانی نہیں ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں ہمارا اہم اور بہت بڑا حصہ ہے۔ میں نے سیانوں سے سنا ہے کہ اپنے تاریخی اور ثقافتی حصہ سے دستبردار ہونا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں ہوتا۔ اس لمبی چوڑی اور نامعقول تمہید کا مطلب اور مقصد بھی یہی ہے جو ابھی ابھی میں نے آپ کے گوش گزار کیا ہے۔ میں آپ کو سیر کروانے کے لیے لے جارہا ہوں مچھیروں کی چھوٹی سی بستی کی طرف۔ یہ بستی نامعلوم صدیوں سے بحر عرب کے کنارے آباد ہے۔ اب یہ چھوٹی سی بستی ایک بہت بڑے تجارتی شہر میں بدل چکی ہے۔ 
Tumblr media
یوں بھی نہیں ہے کہ ڈیڑھ سو برس پہلے مچھیروں کی چھوٹی سی بستی گمنام تھی۔ تب ٹھٹھہ معہ اپنے اطراف کے مشہور تجارتی شہر ہوا کرتا تھا۔ بیوپاری اپنا سامان ملک سے باہر بھیجتے تھے اور بیرونی ممالک سے برآمد کیا ہوا سامان اپنے ملک سندھ میں بیچا کرتے تھے۔ تاریخ کے بد خواہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ سندھ انگریز کے آنے سے پہلے خودمختار ملک تھا۔ سندھ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں تھا۔ اٹھارہ سو تینتالیس میں سر چارلس نیپئر نے فتح کرنے کے بعد سندھ کو ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دیکھنے کے لیے بمبئی یعنی ممبئی صوبے سے ملا دیا تھا ۔ اس طرح انیس سو تینتالیس میں سندھ ہندوستان کا حصہ بنا۔ یہاں مجھے ایک تاریخی ��ات یاد آرہی ہے بلکہ دو باتیں یاد آرہی ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے موقع پر کسی مسلمان سی��ستدان نے انگریز سے سوال نہیں اٹھایا کہ انگریز کی فتح سے پہلے سندھ ایک الگ تھلگ خودمختار ملک تھا۔ تقسیم ہند سے پہلے سندھ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں تھا۔ کسی بھی موقع پر کسی سیاستدان نے یہ سوال انگریز سے نہیں پوچھا تھا کہ آپ لوگوں نے سندھ ایک آزاد ملک کے طور پر جنگ میں جیتا تھا، ہندوستان کے ایک حصے یا صوبہ کے طور پر نہیں۔ 
اب آپ سندھ کا بٹوارہ ہندوستان کے ایک صوبہ کے طور پر کیوں کررہے ہیں؟ آپ سندھ کو ایک آزاد ملک کی طرح آزاد کیوں نہیں کرتے؟ اسی نوعیت کی دوسری بات بھی ہمارے سیاستدانوں نے انگریز سے نہیں پوچھی تھی۔ انگریز نے مکمل طور پر جب ہندوستان پر قبضہ کر لیا تھا تب ہندوستان پر مسلمانوں کی حکومت تھی۔ یہاں سے کوچ کرتے ہوئے آپ نے ہندوستان کے ٹکڑے کیوں کر دیے؟ انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا، نیپال وغیرہ کی طرح ایک ملک کے طور پر ہندوستان کو آزاد کیوں نہیں کیا؟ اور سب سے اہم بات کہ آپ نے ہندوستان مسلمان حکمراں سے جیتا تھا، ہندوئوں سے نہیں۔ جاتے ہوئے آپ نے ہندوستان کی حکومت مسلمانوں کے حوالے کیوں نہیں کی تھی؟ ڈیڑھ سو برس بعد ایسے سوال فضول محسوس ہوتے ہیں۔ انگریز میں بے شمار اچھائیاں تھیں، بے شمار برائیاں تھیں۔ انہوں نے بھرپور طریقے سے ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ کراچی کو ننھا منا لندن بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ جنہوں نے 1947ء کے لگ بھگ لندن دیکھا تھا، وہ کراچی کو چھوٹا سا لندن کہتے تھے اور پھر کراچی جب ہمارے ہتھے چڑھا، ہم نے انگریز کی نمایاں نشانیاں غائب کرنا شروع کر دیں۔ 
دنیا بھر کے مشہور شہروں میں آج بھی ٹرام رواں دواں ہے۔ ہم نے ٹرام کی پٹریاں اکھاڑ دیں۔ ٹرام اور ڈبل ڈیکر بسوں کا رواج ختم کر دیا۔ مشرقی اور مغربی امتزاج کی ملی جلی عمارتوں میں ایک عمارت کا نام تھا پیلس ہوٹل، یہ انتہائی خوب صورت عمارت تھی، ہم نے گرا دی۔ ایسی کئی عمارتیں ایلفنسٹن اسٹریٹ اور وکٹوریا روڈ صدر پر شاندار انداز میں موجود ہوتی تھیں۔ ہم نے ان عالی شان عمارتوں کا ستیاناس کر دیا۔ جانوروں کے لیے شہر میں جابجا پانی کے حوض ہوا کرتے تھے، ہم نے اکھاڑ دیے۔ کراچی سے ہم نے اس کا ماضی چھین لیا ہے۔
امر جلیل
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
apnabannu · 3 months
Text
فائزہ شاہین: پاکستانی نژاد سیاستدان جنھیں ’یہودی مخالف‘ مواد لائیک کرنے پر پارٹی ٹکٹ سے محروم کر دیا گیا
http://dlvr.it/T93Xgg
0 notes
urduintl · 4 months
Text
0 notes
enansa-europe · 5 months
Text
آرٹیفیشل انٹیلی جنس گرافکس کا استعمال کرتے ہوئے موبائل آلات پر پروموشنز کی دنیا میں داخلے کا ٹکٹ۔ تمام کاروباری زندگی کے لی ...
0 notes
shiningpakistan · 5 months
Text
پاکستانی بھکاریوں کے دنیا میں چرچے
Tumblr media
بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کے بارے میں حالیہ خبر نے مجھ سمیت ہر پاکستانی کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں کہ ’’خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب میں گرفتار کئے جانے والے 90 فیصد بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔‘‘ یہ ہوشربا انکشاف گزشتہ دنوں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس میں سامنے آیا اور سیکریٹری اوورسیز ذوالفقار حیدر نے اجلاس میں شریک حکام کو مزید حیرت زدہ کر دیا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی حدود سے گرفتار کئے جانے والے اکثر پاکستانی بھکاری جیب کترے تھے جو عازمین کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے پکڑے گئے۔ سیکریٹری اوورسیز کے مطابق صرف رمضان المبارک میں سعودی عرب کی پولیس نے 202 بھکاریوں جن میں 90 خواتین بھی شامل تھیں، کو گرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کیا جو عمرہ کے ویزے پر سعودی عرب گئے تھے اور زیارات کے مقامات پر بھیک مانگنے اور جیب کاٹنے میں ملوث تھے۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ پاکستانی پیشہ ور بھکاریوں کی سرگرمیاں صرف سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ یو اے ای بھی پھیل گئی ہیں۔ صرف رمضان المبارک کے دوران یو اے ای میں پہلے دو عشروں میں 200 سے زیادہ پیشہ ور پاکستانی بھکاری پکڑے اور 5 ہزار درہم جرمانہ کی ادائیگی کے بعد ڈی پورٹ کئے گئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ 
یہ بھکاری یو اے ای کی نرم ویزا پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئے تھے تاکہ لوگوں کی رحمدلی کا فائدہ اٹھا کر بھاری رقم بٹوری جاسکے۔ سعودی عرب اور یو اے ای حکام نے پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور اور درخواست کی ہے کہ گداگروں کو ان ممالک میں آنے سے روکا جائے کیونکہ ان کی جیلیں پاکستانی بھکاریوں سے بھری ہوئی ہیں اور اطلاعات ہیں کہ پکڑے جانے والے بھکاریوں کو اب پاکستانی قونصلیٹ اور سفارتخانوں کے حوالے کیا جارہا ہے جبکہ یو اے ای حکومت نے پاکستانیوں کیلئے ویزے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اسی طرح ایران اور عراق سے بھی ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ان ممالک میں بھی زیارت کے نام پر وہاں جا کر گداگری کا پیشہ اختیار کرنے والے پاکستانیوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور ان ممالک کی حکومتوں نے بھی حکومت ِپاکستان سے شکایت کی ہے۔ گزشتہ دنوں ایف آئی اے کے حوالے سے یہ خبر منظر عام پر آئی کہ ملتان ائیرپورٹ پر عمرے کی آڑ میں سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے ایک گروہ کو آف لوڈ کر دیا گیا۔ ایف آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان مسافروں سے امیگریشن حکام کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افراد بھیک مانگنے کیلئے سعودی عرب جارہے تھے جہاں ایجنٹ ان کا منتظر تھا اور بھیک کی آدھی رقم اس ایجنٹ کو دینی تھی۔ 
Tumblr media
اطلاعات ہیں کہ یہ ایجنٹ ان افراد سے بیرون ملک بھیجنے کیلئے بھاری رقم وصول کرتے ہیں اور یہ ایجنٹ ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ اسی طرح یو اے ای سے ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانی بھکاریوں نے فی کس 5 ہزار درہم جو تقریباً 4 لاکھ روپے بنتے ہیں، جرمانہ یو اے ای حکومت کو ادا کیا۔ اس طرح اگر ٹکٹ، ویزا، رہائش اور ٹرانسپورٹ اخراجات بھی شامل کر لئے جائیں تو ایک بھکاری پر 10 لاکھ روپے بنتے ہیں جو معمولی رقم نہیں اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ عرب ممالک میں پکڑے جانے والے غریب افراد نہیں بلکہ فیملی سمیت عرب ممالک جا کر پیشہ ور بھکاری کا روپ دھار لیتے ہیں اور صاحب حیثیت لوگوں کو دیکھ کر انہیں اپنی دکھ بھری داستان سناتے اور بھاری رقم بٹورتے ہیں۔ بھارتی میڈیا بھی پاکستانی بھکاریوں کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی خبروں کوخوب مرچ مسالہ لگا کر پیش کر رہا ہے اور مختلف وی لاگ میں تضحیک آمیز تبصرے کئے جارہے کہ پاکستان دنیا کو بھکاری (Beggars) ایکسپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ 
اس طرح کے تبصرے پاکستان کی تضحیک کا سبب بن رہے ہیں جس سے نہ صرف ملک کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ خلیجی ممالک میں ان واقعات کے بعد وہاں مقیم پاکستانی ورکرز کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور انہیں خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں بھیک مانگنے پر 3 سال قید کی سزا ہے مگر وکلاء اور پولیس حکام کے بقول ان پیشہ ور بھکاریوں کو یہ سزا کم ہی ملتی ہے اور وہ معمولی جرمانہ ادا کر کے دوبارہ اپنا پیشہ اختیار کر لیتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ پیشہ ور بھکاریوں اور اس دھندے میں ملوث مافیا سے سختی سے نمٹا جائے اور سخت قوانین مرتب کئے جائیں تاکہ یہ افراد ملک کی بدنامی کا سبب نہ بن سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں، جو وبا کی صورت اختیار کر گئے ہیں، کے خاتمے کیلئے بھی موثر اقدامات کیے جائیں اور ان ایجنٹس کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جو لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھاکر انہیں گداگری کیلئے اکسا رہے ہیں۔ اسی طرح خلیجی ممالک سے ڈی پورٹ کئے جانے والے بھکاریوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ یہ افراد دوبارہ ان ممالک کا سفر نہ کر سکیں۔
مرزا اشتیاق بیگ 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
1st T20 cancelled, no spectators will get ticket money back
0 notes
googlynewstv · 3 months
Text
عوامی اسمبلی:غیر حاضر پی ٹی  آئی ٹکٹ ہولڈرز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پرعوامی اسمبلی سے غیر حاضر پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈرزکیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیاگیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس سے غیر حاضر جیت کے دعویدار ٹکٹ ہولڈرز کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔پاکستان تحریک انصاف کے 70 سے زائد ٹکٹ ہولڈرز جیت کے دعویدار ہیں،عوامی اسمبلی اجلاس میں صرف 28 ٹکٹ ہولڈر موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق غیر حاضر ٹکٹ ہولڈرز کی لسٹ بانی چئیرمین پی ٹی آئی نے منگوا لی۔ بانی پی ٹی…
0 notes
kanpururdunewsa · 6 months
Text
ایک اور جنرل ٹکٹ کاوئنڑر کھولنے کا مطالبہ
Tumblr media
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو کتنے میں پڑتا ہے؟
Tumblr media
نئی قومی اسمبلی وجود میں آ چکی ہے۔ اس کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو کرامزن کے ناول کا وہ چرواہا یاد آ گیا جو آتش فشاں پر بیٹھ کر بانسری بجا رہا تھا۔ میں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ قومی اسمبلی کے ماحول سے لطف اندوز ہونے والوں کو کیا یہ معلوم ہے کہ قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو قریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے؟ کچھ نے حیرت کا اظہار کیا، بعض نے اپنے تئیں تصحیح فرمانے کی کوشش کی کہ شاید یہ رقم آٹھ لاکھ ہے جو غلطی سے آٹھ سو لاکھ لکھ دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی ایک سال میں قریب 135 دن اجلاس منعقد کرتی ہے۔ 2017 کے اسمبلی بجٹ کے مطابق پارلیمان کے ایک دن کے اجلاس کا اوسط خرچ ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔ اس دوران کئی بار تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیے گئے۔ پوچھنے والا تو کوئی تھا نہیں کہ پارلیمان خود ہی فیصلہ ساز تھی اور اپنی مراعات کے فیصلے خود ہی کرتی تھی۔ ساتھ ہی مہنگائی بھی بڑھ رہی تھی اور اوسط اخراجات برھتے ہی جا رہے تھے۔ چند سال تک میں اس مشق سے جڑا رہا اور مراعات و معاوضے میں اضافے اور مہنگائی کی شرح کے حساب سے تخمینہ لگاتا رہا کہ بات اب کہاں تک پہنچی ہے۔
قریب 2020 میں تنگ آ کر اور تھک کر جب میں نے یہ سلسلہ منقطع کر دیا کیونکہ متعلقہ وزارتوں سے تازہ ترین معلومات اکٹھے کرتے رہنا ایک بلاوجہ کی مشقت تھی اور اس سے بہتر تھا کہ جنگل میں جا کر کسی چرواہے سے بانسری سن لی جائے۔ جس وقت یہ سلسلہ منقطع کیا اس وقت تک محتاط ترین اندازے کے مطابق یہ اخراجات دگنے ہو چکے تھے۔ اس کے بعد مہنگائی کا وہ طوفان آیا کہ الامان۔ اخراجات، مہنگائی اور افراط زر کی شرح کے مطابق اگر جمع تقسیم کی جائے اور انتہائی محتاط جمع تقسیم کی جائے تو اس وقت قومی اسمبلی کا ایک دن کا اجلاس قوم کو قریب آٹھ سو لاک�� میں پڑتا ہے۔ نہ جھکنے والے ، نہ بکنے والے ، عوام کے خیر خواہ ، کردار کے غازیوں اور بے داغ ماضیوں میں سے کوئی ایوان میں سوال کر دے کہ اسمبلی کے آخری مالی سال کے بجٹ کے مطابق تازہ ترین اعدادو شمار کیا ہیں اور مہنگائی کی اس لہر میں قومی اسمبلی کے ایک دن کا اجلاس اوسطا قوم کو کتنے میں پڑتا ہے تو جواب سن کر شاید بہت ساروں کو دن میں وہ تارے بھی نظر آ جائیں جو آج تک ماہرین فلکیات بھی نہیں دیکھ سکے۔
Tumblr media
سوال البتہ اخراجات کا نہیں ہے۔ پارلیمان چلانی ہے تو اخراجات تو اٹھیں گے۔احساس کیا جائے تو اخراجات کم ضرور ہو سکتے ہیں لیکن پھر بھی ہوں گے تو سہی۔ اس لیے سوال اخراجات کا نہیں بلکہ کارکردگی کا ہے۔ چارجڈ ماحول میں ایک آدھ اجلاس تلخی اور اودھم کی نذر ہو جائے تو یہ ایک فطری سی بات ہے۔ لیکن اگر یہ مشق مسلسل جاری رہنے لگے تو پھر یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ عالم یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس کی دفعہ 5 کے مطابق صرف ایک چوتھائی اراکین بھی موجود ہوں تو کورم پورا تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہم اکثر یہ خبر پڑھتے ہیں کہ کورم ٹوٹ گیا اور اجلاس ملتوی ہو گیا۔ گزشتہ سے پیوستہ سابقہ اسمبلی کے 74 فیصد اجلاس کا عالم یہ تھا کہ ان میں حاضری ایک چوتھائی سے بھی کم تھی۔ اس اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں میں سب سے کم حاضریاں عمران خان کی تھیں تو اس کا جواز یہ پیش کیا جاتا تھا کہ وہ اس اسمبلی کو دھاندلی کی پیداوار سمجھتے ہیں لیکن اب جس اسمبلی نے انہیں وزیر اعظم بنایا تو اس میں ان کی دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ پہلے 34 اجلاسوں میں وہ صرف چھ اجلاسوں میں موجود تھے۔
اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت ارکان کو باقاعدہ چھٹی کی درخواست دینا ہوتی ہے لیکن ریکارڈ گواہ ہے کہ اس تردد میں اراکین اسمبلی تو کیا، خود سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی نہیں پڑتے۔ ہر محکمے کی چھٹیوں کا کوئی ضابطہ اور تادیب ہے لیکن اراکین پارلیمان سے کوئی سوال نہیں ہو سکتا کہ عالی جاہ آپ کو لوگوں نے منتخب کیا ہے تو اب ایوان میں آ کر اپنی ذمہ داری تو ادا کیجیے۔ یہ خود ہی قانون ساز ہیں اس لیے انہوں نے یہ عظیم الشان قانون بنا رکھا ہے کہ جو رکن اسمبلی مسلسل 40 اجلاسوں میں نہیں آئے گا اس کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ غور فرمائیے مسلسل چالیس اجلاس کی شرط کیسی سفاک ہنر کاری ہے۔ غریب قوم کا یہ حق تو ہے کہ وہ اپنی پارلیمان سے سنجیدگی کی توقع رکھے۔ بنیادی تنخواہ، اس کے علاوہ اعزازیہ، سمپچوری الاؤنس ، آفس مینٹیننس الاؤنس الگ سے ، ٹیلی فون الاؤنس ، اسکے ساتھ ایک عدد ایڈ ہاک ریلیف الائونس، لاکھوں روپے کے سفری واؤچرز، حلقہ انتخاب کے نزدیک ترین ایئر پورٹ سے اسلام آباد کے لیے بزنس کلاس کے 25 ریٹرن ٹکٹ، اس کے علاوہ الگ سے کنوینس الاؤنس، ڈیلی الاؤنس کے ہزاروں الگ سے، اور پھر پارلیمانی لاجز کے باوجود ہاؤسنگ الاؤنس۔ 
یہی نہیں بلکہ موجودہ اور سابق تمام ارکان قومی اسمبلی اور ان کے اہل خانہ تاحیات 22 ویں گریڈ کے افسر کے برابر میڈیکل سہولت کے حقدار ہیں۔ تمام موجودہ اور سابق اراکین قومی اسمبلی کی اہلیہ اور شوہر تاحیات بلیو پاسپورٹ رکھنے کے بھی مجاز ہیں۔ سپیکر صاحبان نے جاتے جاتے خود کے لیے جو مراعات منظور کیں وہ داستان ہوش ربا اس سب سے الگ ہے۔ مسئلہ پارلیمان کے اخراجات ہی کا نہیں، مسئلہ کارکردگی کا بھی ہے۔ کارکردگی اگر اطمینان بخش ہو تو یہ اخراجات بھی گوارا کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن ہماری پارلیمان کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ حتیٰ کہ یہاں اب جو طرز گفتگو اختیار کیا جاتا ہے وہ بھی لمحہ فکریہ ہے۔ وہ زمانے بیت گئے جب نا مناسب گفتگو کو غیر پارلیمانی کہا جاتا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ گالم گلوچ اور غیر معیاری خطابات فرمائے جاتے ہیں اور خواتین پر جوتے اچھالے جاتے ہیں۔ پارلیمان کو کسی کارپوریٹ میٹنگ جیسا تو یقینا نہیں بنایا جا سکتا اور اس میں عوامی رنگ بہر حال غالب ہی رہتا ہے لیکن رویے اگر ایک معیار سے گر جائیں تو پھر یہ تکلیف دہ صورت حال بن جاتی ہے۔ پارلیمان اسی بحران سے دوچار ہو چکی ہے۔
سوال اٹھایا جائے تو اراکین پارلیمان جواب آں غزل سناتے ہیں کہ فلاں اور فلاں کے اخراجات بھی تو ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ یہ فلاں اور فلاں کے اخراجات کو بھی ایک حد میں پارلیمان نے ہی رکھنا ہے۔ پارلیمان اگر اپنے اخلاقی وجود کا تحفظ کرے تو پھر وہ اس ذمہ داری کو بھی نبھا سکتی ہے لیکن وہ اگر یہاں بے نیازی کرے تو پھر وہ فلاں اور فلاں کے اخراجات پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ ہمیں اس وقت معاشی مسائل کا حل چاہیے۔ صرف عوام کی رگوں سے بجلی گیس کے بلوں کے نام پر لہو نچوڑ لینا کوئی حکمت نہیں۔ کب تک اور کتنا نچوڑیں گے؟ اصل چیز معاشی بحالی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمان کا ماحول بہتر ہو اور یہاں سنگین موضوعات پوری معنویت سے زیر بحث آئیں۔
آصف محمود 
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
airnews-arngbad · 5 days
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 20 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar Date: 20 September 2024 Time: 09.00 to 09.10 AM آکاشوانی چھترپتی سنبھاجی نگر علاقائی خبریں تاریخ: ۰۲ /ستمبر ۴۲۰۲ء؁ وقت: 09.00 سے 09.10/ بجےسب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں
٭ صاف ‘ صحت مند اور تر قی یافتہ بھارت بنا نے کی صدر جمہوریہ کی اپیل ٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ور دھا کے دورے پر ٭ ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کو پانے کے لیے بینکوں کا اہم کر دار‘ مرکزی وزیر خزانہ کا بیان ٭ وزیر اعظم نریندر مودی کی سر پر ستی میں حکو مت کی تیسری معیاد میں اب تک 15/ لاکھ کروڑ روپیوں کی اسکیموں کی شروعات اور ٭ بانگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ مقابلہ میں بھارت کے پہلے دِن کے اخیر تک 6/ وکٹ پر339/ رناب خبریں تفصیل سے... صدر جمہوریہ درو پدی مُر مو نے اپیل کی ہے کہ صاف سُتھرا بھارت‘ صحت مند اور تر قی یافتہ بھارت بنائیں۔ وہ کل مدھیہ پر دیش کے اُجین میں صفائی مِتر اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ سوچھ بھارت مِشن کے ذریعے ملک کے عوام میں صفائی سے متعلق بیداری بڑھی ہے اور اُن کے بر تاؤ میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ 2025؁ء تک چلنے والے سوچھ بھارت مِشن کے دوسرے مر حلے میں ہمیں مکمل صفائی کا عہد کرنا ہے۔ اِس موقعے پر اُنھوں نے عظیم شاعر کالی داس کو یاد کیا اور اُجین کی قابل رشک تاریخ کا جائزہ لیا۔ دریں اثناء صدر جمہوریہ نے اِندور کے مُرگنینی ریاستی آرٹ گیلر ی کا دورہ کیا۔ اِس موقعے پر انھوں نے خریدی کر کے UPI سے بل ادا کیا۔ اِندور کی دیوی اہلیہ یو نیور سٹی کے ڈائمند جُبلی فیسٹیول سے بھی صدر جمہوریہ نے خطاب کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی آج ور دھا ضلعے کیا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ قو می پر وگرام ” پی ایم وشو کر ما “ میں شر کت کریں گے۔ وشو کر ما اسکیم کے استفا دہ کنندگان کو صداقت نا مے اور قر ض کی تقسیم وزیر اعظم کریں گے۔ اِس اسکیم کے ایک سال مکمل ہونے پر اُن کی طرف سے ایک خصوصی ڈاک ٹکٹ بھی جا ری کیا جائے گا۔ مودی اَمرا وتی میں پی ایم مِترا ایک عظیم مر بوط ٹیکسٹائل کمپلیکس کا سنگِ بنیاد رکھیں گے۔ یہ منصوبہ جو ایک ہزار ایکر ر قبے پر بنا یا جا رہا ہے۔ MIDC تیار کر ے گا۔ مہا راشٹر حکو مت کی ” آ چاریہ چانکیہ اِسکِل ڈیو لپمنٹ مرکز اسکیم کا افتتاح بھی وزیر اعظم کے ہاتھوں ہو گا۔مرکزی وزیر خزا نہ نِر ملا ستیا رمن نے کہا ہے کہ ملک میں بینکنگ شعبہ کو تر قی یافتہ بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بہت اہم رول ادا کرنا ہو گا۔ وہ کل پونا میں بینک آف مہاراشٹر کے 90/ ویں یوم ِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اپنے فائدے کے لیے ٹیکنا لو جی کا استعمال کرتے ہوئے خطرے کو کم کر نے کے لیے ہمیں ٹیکنا لو جی سے لیس ہونے کی ضرورت ہے۔ آج کل ہونے والی ڈِجیٹل لین دین میں سے تقریباً 45/ فیصد ہندوستان میں ہو تے ہیں۔ سیتا رمن نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اِس تنا سب کو بڑھا نے کی کوشش کریں۔وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکو مت نے اپنی تیسری میعاد کے ابھی100/ دِن مکمل کیے ہیں۔ حکو مت نے تمام شعبوں جیسے بنیادی ڈھانچے ‘ کسانوں ‘ متوسط طبقے ‘ خواتین اور نوجوانوں کے لیے15/ لاکھ کرو�� روپئے کی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ حکو مت نے ملک میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو مضبوط بنا نے کے لیے نئے نئے اقدامات کیے ہیں۔وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یقین دلا یا ہے کہ حکومت خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم کے مجرموں کو سزائے موت دینے پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کل بلڈھا نہ میں وزیر اعلی خواتین خود مختاری مہم کے تحت وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن اسکیم کے مستفیدین کے اعزازی اجلا س سے مخاطب تھے۔ اِس موقع پر ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس و اجیت پوار ‘ وزیر تعاون دلیپ ولسے پاٹل‘ مرکزی وزیر مملکت آیوش پر تاپ راؤ جا دھو ‘ رُکن اسمبلی سنجئے گائیکواڑ سمیت دیگر موجود تھے۔سابق رکن پارلیمنٹ سنبھا جی راجے چھتر پتی ‘ سوابھیمانی شیتکری سنگٹھنا کے صدر راجو شیٹی اور پر ہار کے رکن اسمبلی بچو کڑو نے کل پو نا میں پریورتن مہا شکتی کا اعلان کیا۔ اِس میں منسے صدر راج ٹھاکرے‘ مراٹھا ریزر ویشن احتجاجی منوج جرانگے اور وِنچت بہو جن آ گھاری کے پر کاش امبیڈ کر کو ساتھ لے کر بات چیت کی جائے گی۔صفائی ہی خدمت اِس ریاستی سطح کی مہم کا آغاز وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کل ممبئی کے گیر گاؤں چو پاٹی سے کیا۔ ممبئی میں ڈیپ کلین ڈرائیو کے ذریعے سڑ کوں کو صاف کیا جا تا ہے اور پانی سے دھو یا جا تا ہے جس کی وجہ سے ممبئی کی آلو دگی میں کمی آتی ہے۔ اِس پر فخر کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صفائی کرنے والا عملہ ہی ممبئی کے اصل ہیرو ہیں۔
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں صفائی ہی خدمت 2024؁ء کے تحت کل ناندیڑ ریلوے اسٹیشن پر سنگل یوز پلاسٹِک کے خلاف عوامی بیداری کا اہتمام کیا گیا۔ اِس موقع پر سینئر ڈیویژنل کمر شل منیجر ڈاکٹر وِجئے کرشنا کی رہنمائی میں ایک بیداری راؤنڈ کا انعقاد کیا گیا۔ اِس راؤنڈ میں ریلوے کے افسران اور محکمہ تجارت کے دیگر ملازمین نے شر کت کی۔چھتر پتی شیواجی مہاراج کے قلعوں کو عالمی ثقا فتی ورثے میں شامل کرنے کے سلسلے میں یو نِسکو کی ایک ٹیم6/ اور 7/ اکتوبر کو وِجئے دُرگ اور سندھ درگ قلعوں کا دورہ کرے گی۔ اِسی منا سبت سے کلکٹر انیل پاٹل نے اِن دو نوں قلعوں کے علاقوں میں صفائی مہم چلانے کی اپیل کی ہے۔کل ناندیڑ ضلعے کے بِلو لی تعلقہ کے شنکر نگر میں SBI بینک کے ATM کو توڑ کر 20/ لاکھ 43/ ہزار روپئے لوٹنے کا واقعہ پیش آ یا۔ ATM منیجر کیلاش کامبرے کی شکایت پر رام تیرتھ تھا نے میں مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ناندیڑ ضلعے کے قندھار تعلقہ میں ایک گرام سیوک ساڑھے تین ہزار روپئے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیاگیا۔ گرام سیوک ایشور ڈفڑے نے شکایت کنند ہ سے نمو نہ 8A کے لیے ساڑھے تین ہزار روپئے کی رشوت طلب کی تھی۔ ڈفڑے کے خلاف قندھار پولس اسٹیشن میں مقد مہ درج کیاگیا ہے۔ساہتیہ رتن لوک شاہیر اننا بھاؤ ساٹے وِکاس مہا منڈل کی جانب سے لاتور ضلعے کے ماتنگ سماج اور اُس جیسی ذاتوں کے طلباء کو مقابلے کے ذریعے خود انحصاری کے لیے 3/ ماہ کی مفت پیشہ وارانہ تر بیت دی جائے گی۔ کارپوریشن کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ اِس کے لیے صداقت ناموں کی نقل کارپوریشن کے لاتور دفتر میں جمع کر ائیں۔بھارت اور بانگلہ دیش کے ما بین کھیلی جا رہی دو ٹیسٹ کرکٹ میچوں کی سیریز کے چنئی میں کھیلے جار ہے ٹیسٹ میچ کے پہلے دِن کل بھارت نے 6/ وکٹوں کے نقصان پر 339/ رنز بنائے تھے۔ پہلے دِن کا کھیل ختم ہونے پر بلّے باز روی چندرن اشوِن 102/ اور روِندر جڈیجہ86/ رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔ بانگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے صرف34/ رنوں پر بھارت کے تین بلّے باز کو آؤٹ کر دیا تھا۔ بلّے باز شُبھمن گِل صفر جبکہ روہت شر ما اور وِراٹ کوہلی فی کس 6/ رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ بانگلہ دیشی گیند بازحسن محمود نے 4/ اور ناہید رانا اور مہدی حسن معراج نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔رکن اسمبلی سنجئے شِر ساٹ نے کل نئی ممبئی کے سِڈ کو بھون میں سِڈ کو کا ر ہپوریشن کے چیئر مین عہدے کی ذمہ داریاں سنبھا لی لیں۔ اِس موقعے پر سڈکو کے منیجنگ ڈائریکٹر وِجئے سنگھل سمتی دیگر افسران موجود تھے۔ شہری تر قیات اور تر قیاتی اِدارہ کے طور پر سڈ کو کی شناخت کو باقی رکھنے اور نئی ممبئی میں سڈکو کی معرفت قائم کیے جا رہے ہوائی اڈے سمیت اِدارہ کے مقررہ اہداف معیاد میں مکمل کرنے کا عزم سنجئے شِر ساٹ نے اِس موقع پر ظاہر کیا۔ناندیڑ شہر میں کل عید میلاد النبی ﷺ کے ضمن میں جلوس محمدیﷺ نکا لا گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں سے ریلیاں نکال کر مرکزی جلوس میں شامل ہوئیں۔ شہر کے نظام کا لو نی سے نکا لا گیا جلوس حبیب ٹاکیز علاقے میں اختتام پذیر ہوا۔ اِس جلوس میں نو جوانوں سمیت بچے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ریاستی خواتین کمیشن کی جانب سے کل جلگاؤں میں ”خواتین کمیشن آپ کے دروازے پر “ پہل کے تحت عام خواتین کے مسائل کی سنوائی کی گئی۔ ضلعے میں درج شدہ خواتین سے متعلق 94/ معاملات کی 3/ پینلس نے سماعت کی۔ کمیشن کی چیئر مین روپالی چاکنکر اِس موقع پر موجود تھیں۔کانگریس رہنما راہل گاندھی سے متعلق شیو سینا اور بی جے پی عہدیداران کی جانب سے حال ہی میں دیے گئے متنازعہ بیا نات کے خلاف بی جے پی کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کی مذمت میں کل دھا را شیو میں کانگریس پارٹی نے شدید احتجاج کیا۔چھتر پتی سنبھا جی نگر میونسپل کارپوریشن میں طویل عرصے تک خدمات انجام دے کر سبک دوش ہونے والے اِنجینئرس کا استقبال کیاگیا۔ یہ استقبالیہ تقریب میں میونسپل کمشنر و ایڈ مِنسٹریٹر جی شریکانت کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اِس موقعے پر سبک دوش انجینئرس نے اپنے خیا لات کا اظہار کر تے ہوئے نئے رجوع ہونے والے اِنجینئرس کی رہنمائی کی۔ہنگولی ضلعے میں بکر یاں لے کر جانے والا ٹرک پلٹ جانے سے 85/ بکر یاں فوت ہو گئیں۔ ہنگولی کے کنیئر گاؤں نا کے پر کل صبح یہ حادثہ پیش آ یا۔
آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے… ٭ صاف ‘ صحت مند اور تر قی یافتہ بھارت بنا نے کی صدر جمہوریہ کی اپیل ٭ وزیر اعظم نریندر مودی آج ور دھا کے دورے پر ٭ ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کو پانے کے لیے بینکوں کا اہم کر دار‘ مرکزی وزیر خزانہ کا بیان ٭ وزیر اعظم نریندر مودی کی سر پر ستی میں حکو مت کی تیسری معیاد میں اب تک 15/ لاکھ کروڑ روپیوں کی اسکیموں کی شروعات اور ٭ بانگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ مقابلہ میں بھارت کے پہلے دِن کے اخیر تک 6/ وکٹ پر339/ رن
علاقائی خبریں ختم ہوئیں آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔ ٭٭٭٭
0 notes
risingpakistan · 7 months
Text
متنازع ترین انتخابات کے حیران کن نتائج
Tumblr media
آٹھ فروری کو پاکستان کے ’متنازع ترین‘ انتخابات کے بعد نتائج تقریباً مکمل ہو چکے ہیں، جس کے بعد پاکستانیوں کی اکثریت نے سکون کا سانس لیا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ گذشتہ کئی مہینوں سے قید اور سینکڑوں مقدمات میں الزامات کا سامنا کرنے والے پاکستان کے ’مقبول ترین‘ رہنما عمران خان سٹیبلشمنٹ کے خلاف سیاسی لڑائی جتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ پارلیمان سے باہر سیاسی تنازعات اور کڑوا ترین وقت اب ممکنہ طور پر ماضی کا حصہ ہے۔ کچھ مخصوص نتائج کو چھوڑ کر عمومی نتائج کے بعد سیاسی مفاہمت کا امکان بڑھ گیا ہے۔ انتخابات کے بہت سے حیران کن نتائج میں سے تین قابل ذکر ہیں۔ پہلا یہ کہ پاکستان مسلم لیگ ن، جس کی قیادت نے 2018 میں شکست کھانے کے بعد دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کا سہارا لیا، نتائج کے بعد کافی مایوسی کا شکار ہے۔ مسلم لیگ ن اور اس کے قائد نواز شریف کلین سویپ کی امید لگائے بیٹھے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ان کی جماعت نے قومی اسمبلی میں 70 سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ پاکسان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزا�� امیدواروں نے 100 کے قریب سیٹوں پر کامیابی سمیٹی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مسلم لیگ ن اپنے طور پر حکومت نہیں بنا سکتی۔
صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنانے کا امکان ہے جہاں پی ٹی آئی ان سے چند سیٹیں ہی پیچھے ہے، اس لیے مسلم لیگ ن کی صفوں میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ جہاں پورا شریف خاندان، کم از کم چھ، اپنی اپنی نشستیں جیت چکا ہے، وہیں مسلم لیگ ن کے کئی بڑے رہنما بشمول تجربہ کار وزرا جیسے خرم دستگیر اور رانا ثنا اللہ کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ درحقیقت پنجاب کے بڑے شہروں بشمول گوجرانوالہ، فیصل آباد اور شیخوپورہ سے مسلم لیگ ن سے منسوب گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ کی شناخت فی الحال مٹ چکی ہے۔ دوسرا یہ کہ عمران خان کی عدم موجودگی میں پی ٹی آئی سے انتخابات میں اچھی کارکردگی کی توقع نہیں تھی، اس لیے نہیں کہ اسے عوام کی حمایت حاصل نہیں تھی بلکہ اس لیے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے فوجی تنصیبات پر دھاوا بولنے کے بعد مبینہ طور پر طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی اعلیٰ کمان اس کی شکست کی خواہاں تھی۔ بہت سے لوگوں کو پہلے ہی اندازہ تھا کہ ان انتخابات میں پی ٹی آئی کا نام مٹانے کے لیے ہر ممکنہ ہتھکنڈے استعمال کیے جائیں گے۔ 
Tumblr media
انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’بلے‘ سے محروم کر دیا گیا اور پی ٹی آئی کی چھتری تلے الیکشن لڑنے کی کوشش کرنے والے آزاد ارکان کے خلاف ریاستی طاقت، قید و بند، ہراسانی، ٹارگٹڈ حملے، وکٹمائزیشن اور قانون نافذ کرنے والی فورسز کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ عوامی عزم اور جرات، جو پی ٹی آئی کے لیے ڈالے گئے ووٹوں سے ظاہر ہوتی ہے، کے برعکس قابل اعتراض عدالتی فیصلے اور ان کے رہنما کی سزا اور قید و بند سے توڑنے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان نے تقریباً 66 سال سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عوامی طاقت ہی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے منصوبوں کو ناکام بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر عدلیہ نے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور انتخابات کے دوران پارٹی کو مؤثر طریقے سے انتخابی مہم چلانے سے روکا گیا جیسا کہ لاکھوں پاکستانی ووٹرز کے لیے پی ٹی آئی کے سینکڑوں قومی اور صوبائی امیدواروں کے انفرادی انتخابی نشان یاد رکھنا ایک بڑا چیلنج تھا۔ اس کے باوجود عوام نے ملک بھر میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو مایوس نہیں کیا۔
انتخابی نتائج کا اعلان تقریباً مکمل ہو گیا اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 97 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی دوڑ میں آگے ہیں اور مسلم لیگ ن 71 اور پی پی پی 54 نشستوں کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ تاریخ ساز نتائج میں خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے ان انتخابات میں کلین سویپ کیا ہے ملک کے دوسرے سرے یعنی کراچی میں بھی پی ٹی آئی نے کئی نشستیں حاصل کی ہیں۔ تیسرا یہ کہ پی ٹی آئی کے سابق بڑے رہنما، جنہوں نے عمران خان ان سے راہیں جدا کر لی تھیں، کو انتخابات میں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ماضی میں عمران خان کے اہم معتمد اور حامی جہانگیر ترین اور ان کے سابق وزیر اعلیٰ اور وزیر دفاع پرویز خٹک دونوں ہی جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔ باغی رہنماؤں نے عمران خان کی بظاہر ڈوبتی ہوئی کشتی سے اترنے کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ پرویز خٹک کی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے خٹک خاندان کے تمام سات ارکان ہار گئے ہیں۔ 
پی ٹی آئی کے لیے اب بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ کئی سیٹوں سے اس کے امیدواروں نے نتائج کو چیلنج کر رکھا ہے۔ انتخابی نتائج شیئر کے طریقہ کار پر اس کے ارکان سوال اٹھا رہے ہیں۔ کچھ اس معاملے کو عدالتوں میں لے گئے ہیں۔ اگلی حکومت میں پی ٹی آئی کے کردار کے ساتھ ساتھ قانونی لڑائیاں بھی زور پکڑیں گی۔ پی ٹی آئی کے لیے یہ اب بھی مشکل وقت ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس کے بہت سے اہم معاملات پر مسائل حل طلب ہیں، بشمول اس کے کہ نو مئی کی کہانی کو کیسے ختم کیا جائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان، پارٹی اور ملک کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین راستے کے بارے میں سوچیں۔
 نسیم زہرہ  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes