#وکيل
Explore tagged Tumblr posts
Photo
🥀 از سخنان بهلول : کسی که سخنانش نه راست است و نه دروغ ، #فيلسوف است کسی که راست و دروغ برای او يکی است، #چاپلوس است کسی که پول مي گيرد تا دروغ بگويد، #دلال است کسی که دروغ می گويد تا پول بگيرد، #گدا است کسی که پول می گيرد تا راست و دروغ را تشخيص دهد، #قاضی است کسی که پول می گيرد تا راست را دروغ و دروغ را راست جلوه دهد، #وکيل است کسی که جز راست چيزی نمی گويد، #بچه است کسی که به خودش هم دروغ می گويد، #متکبر است کسی که دروغ خودش را باور می کند، #ابله است کسی که سخنان دروغش شيرينست، #شاعر است کسی که علی رغم ميل باطنی خود دروغ می گويد، #همسر است کسی که اصلا دروغ نمی گويد، #مرده است کسی که دروغ می گويد و قسم هم می خورد، #بازاری است کسی که دروغ می گويد و خودش هم نمی فهمد، #پرحرف است کسی که مردم سخنان راست او را دروغ می پندارند و به او می خندند، #ديوانه است... https://www.instagram.com/p/CCopNEIn1X4/?igshid=199g8lq2mc0i8
0 notes
Text
وکيل کے ذريعے ڈاکٹر عافيہ پر حملے کا پتا چلا۔فوزیہ صدیقی
وکيل کے ذريعے ڈاکٹر عافيہ پر حملے کا پتا چلا۔فوزیہ صدیقی
امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ نے کہا ہے کہ انہيں وکيل کے ذريعے ڈاکٹر عافيہ پر حملے کا پتا چلا۔ نجی ٹی وی کو دئیے گئے خصوصی انٹرويو ميں ڈاکٹر فوزیہ نے بتایا کہ گزشتہ حکومت میں عافیہ سے بات ہوتی تھی۔ خط ملتے تھے۔ اب قونصلیٹ نے عافیہ کے خط دینا بند کردیئے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ والے کہتے ہیں کہ عافیہ بات کرنا نہیں چاہتی۔ حملے سے متعلق انہوں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے…
View On WordPress
0 notes
Photo
هوشنگ فرزان مخلوقات عجیبی هستیم برای گناهان خودمان وکيل هستیم و برای اشتباه دیگران قاضی 🥀🌷🌿🌺🌿🌻🌿🌹🌿💓🌾⭐️💝🌷🌿🌺🌿🌻🌿🌹🌿💓🌾⭐️💝 🥀 ا 🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁 ا ❤ ا 📍مارا به دوستانتون معرفی کنید... 📍لطفا در زیر پست ها بی احترامی نکنید،تبلیغ در پستهای من ممنوع است . در صورت مشاهده بلاک میشود ا پست اینستاگرامی من به آدرس:moefarzan@ آدرس کانال تلگرام: t.me/hooshangfarzan@ ا مشاور خانوادگی این صفحه خانم دکتر اسماعیلی با آی دی rams.janahe256 #جملات_ناب #حرف_دل #تکست_خاص #نوشته #دلنوشته #جملات_زیبا #جملات_مثبت #جملات_انگیزشی #عاشقانه #روانشناسی #متن #متن_خاص #متن_عاشقانه #متن_زیبا #عکس_نوشته #دلنوشت #سخنان_حکیمانه #دلنوشته_ها #دل_نوشته #دلنوشته_عاشقانه #سخنان_ناب #متن_عکس #متن_ادبی #شعر #متن_ناب #شادی_ها #زندگی #جملات_قصار #تگ_فالو_لایک_کامنت_یادتون_نره_ (at Livermore, California) https://www.instagram.com/p/CRuEjKACBGp/?utm_medium=tumblr
#جملات_ناب#حرف_دل#تکست_خاص#نوشته#دلنوشته#جملات_زیبا#جملات_مثبت#جملات_انگیزشی#عاشقانه#روانشناسی#متن#متن_خاص#متن_عاشقانه#متن_زیبا#عکس_نوشته#دلنوشت#سخنان_حکیمانه#دلنوشته_ها#دل_نوشته#دلنوشته_عاشقانه#سخنان_ناب#متن_عکس#متن_ادبی#شعر#متن_ناب#شادی_ها#زندگی#جملات_قصار#تگ_فالو_لایک_کامنت_یادتون_نره_
0 notes
Text
جوليان اسانج آزادی اظہار رائے کے چيمپئن يا ايک عام مجرم؟
عراق اور افغانستان ميں امريکی جنگوں کے کئی خفيہ راز فاش کرنے والے جوليان اسانج کی امريکا حوالگی پر لندن کی ايک عدالت ميں کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ عدالت يہ فيصلہ کرے گی کہ اسانج کو امريکا بھيجا جائے يا نہيں۔ وکی ليکس کے بانی جوليان اسانج کی حوالگی کے ليے امريکی درخواست پر لندن کے ايک عدالت ميں کارروائی شروع ہوئی۔ اس کيس کی ابتدائی سماعت ميں واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکيل جيمز لوئيس نے موقف اختيار کيا کہ اسانج 'آزادی اظہار رائے کے چيمپئن‘ نہيں بلکہ ايک 'عام مجرم‘ ہيں جنہوں نے حکومتی راز افشاں کر کے ان گنت لوگوں کی جانوں کو خطرے ميں ڈالا۔
اڑتاليس سالہ جوليان اسانج امريکی حکومت کو اٹھارہ مختلف جرائم ميں مطلوب ہيں۔ جرائم ثابت ہونے پر انہيں کئی دہائيوں کی قيد ہو سکتی ہے۔ امريکی حکام حوالگی کے بعد اسانج پر امريکا ميں جاسوسی کا مقدمہ چلانا چاہتے ہيں، جس کی حد سے حد سزا 175 برس ہے۔ استغاثہ کے مطابق اسانج نے امريکی فوج کی ايک انٹيليجنس اہلکار چيلسی ميننگ کے ساتھ مل کر پينٹاگون کے ايک کمپيوٹر کو ہيک کيا۔ اسانج پر الزام ہے کہ انہوں نے اسی کمپيوٹر سے عراق اور افغانستان ميں جنگوں کے حوالے سے کئی اہم خفيہ دستاويزات چوری کيے اور پھر ان کو جاری کيا۔
کمرہ عدالت ميں جيمز لوئيس نے کہا کہ وکی ليکس کی سرگرميوں سے نہ صرف امريکی انٹيليجنس ذرائع کو خطرہ لاحق ہوا بلکہ ان تمام افراد کو بھی جن کا نام خفيہ دستاويزات ميں کہيں نہ کہيں درج تھا اور يہ ايک انتہائی خطرناک پيش رفت تھی۔ لوئيس نے يہ بھی کہا کہ لندن کے 'وولوچ کراؤن کورٹ‘ ميں يہ ايک غير معمولی عدالتی کارروائی ہے اور اسانج کے مجرم يا بے گناہ ہونے کا فيصلہ، اس عدالت نے نہيں بلکہ امريکا ميں ہونا ہے۔ اس کے برعکس اسانج کا کہنا ہے کہ وہ ايک صحافی کے طور پر کام کر رہے تھے اور اس مد ميں آئين کی پہلی شق انہيں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ ان کے مطابق منظر عام پر آنے والے دستاويزات امريکی فوج کی نا انصافيوں پر سے پردہ اٹھاتے ہيں۔
دريں اثناء لندن ميں اس موقع پر عدالت کے باہر اسانج کے حامیوں کا احتجاج بھی جاری رہا۔ صحافتی اداروں و شہری حقوق کے ليے سرگرم تنظيموں کے مطابق جوليان اسانج کے خلاف الزامات آزادی صحافت کے ليے ايک خطرناک پيش رفت ہے۔ 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ اور ايمنسٹی انٹرنيشنل جيسی تنظيميں اس پر شديد تحفظات رکھتی ہيں۔ اسانج کو لندن ميں سن 2010 ميں سويڈن کی درخواست پر گرفتار کيا گيا تھا۔ سويڈن ميں اسانج پوچھ گچھ کے ليے مطلوب تھے تاہم انہوں نے وہاں جانے سے انکار کيا۔ پھر سن 2012 ميں اسانج نے لندن ميں ايکواڈور کے سفارت خانے ميں پناہ لے لی۔ اپريل سن 2019 ميں انہیں سفارت خانے سے باہر نکنا پڑا اور باہر نکلتے ہی انہيں حراست ميں لے ليا گيا۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
Text
کيا پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت ختم ہو پائے گی ؟
پاکستانی وکيل ضياء اعوان کا کہنا ہے کہ بہتر مستقبل کی تلاش میں پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی مہاجرت دہائيوں پرانا سلسلہ ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا۔ وہ اس مسئلے کا حل ہجرت کے قانونی راستوں کی دستيابی ميں ديکھتے ہيں۔ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت سے حال ہی ميں بيس افراد کی لاشيں مليں جنہيں گولياں مار کر ہلاک کيا گيا تھا۔ ابتدائی تفتيش کے بعد پتہ چلا کہ يہ سب افراد پاکستانی صوبہ پنجاب کے مختلف حصوں تعلق رکھتے تھے اور روزگار کی خاطر انسانوں کے اسمگلروں کے سہارے غير قانونی طور پر يورپ کی جانب روانہ تھے۔ حکام کے مطابق يہ تمام تارکين وطن مبینہ طور پر بلوچ علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ بعد ازاں پاکستانی وفاقی تفتيشی ادارے ايف آئی اے کے حکام نے متعلقہ اسمگلروں کو بھی گرفتار کر ليا۔ ليکن کيا يہ کہانی يہيں ختم ہو گئی؟
پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت کوئی نيا مسئلہ نہيں۔ يہ سلسلہ 1960ء کی دہائی سے ہی چلا آ رہا ہے، جب دوسری عالمی جنگ کے بعد ترقياتی کاموں اور صنعتوں کی بحالی کے ليے يورپ کے متعدد ممالک کو مزدور درکار تھے اور اميگريشن سے متعلق پاليسياں بھی مقابلتاً نرم تھيں۔ وسطی پنجاب ميں آج کئی ايسے علاقے ہيں، جنہيں ’منی يورپ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ منڈی بہاالدين، کھارياں، گوجرانوالہ، گجرات اور ديگر کئی علاقوں ميں کئی خاندانوں سے کا ايک نہ ايک شخص بيرون ملک مقيم ہے اور موجودہ نسليں بھی اسی تگ و دو ميں لگی ہوئی ہيں۔ تاہم پچھلے چند ايک سالوں سے يورپ کو مہاجرين کے بحران کا سامنا ہے اور ايسے ميں نہ صرف پناہ سے متعلق یورپی پاليسياں کافی سخت ہو گئی ہيں بلکہ ہجرت کے راستے اور طريقہ ہائے کار بھی زيادہ خطرناک ہو گئے ہيں۔
پاکستانی فيڈرل انويسٹيگيشن ايجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک انسانوں کے قريب چار سو اسمگلروں کو پکڑا جا چکا ہے جبکہ پچھلے سال لگ بھگ دو ہزار ايسے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی تھی۔ ايف آئی اے کا موقف ہے کہ تربت ميں پيش آنے والا واقعہ ’دہشت گردی‘ کے زمرے ميں آتا ہے ليکن اگر انسانوں کے اسمگلر اپنی آنکھوں ميں يورپ پہنچنے کے خواب سجائے نوجوانوں کو پر خطر راستوں سے نہ لے کر جاتے، تو کيا يہ سانحہ پيش آتا؟ انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق امور پر مہارت رکھنے والے پاکستانی وکيل ضياء اعوان کے بقول ويسے تو غير قانونی ہجرت کے دوران ہولناک انجام کی کہانياں کئی ہيں ليکن اس طرح دہشت گردی کا واقعہ شاید شاذ و نادر ہی پيش آيا ہو۔ ڈی ڈبليو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’يہ ايک پريشان کن بات تھی کہ اسمگلروں نے نوجوانوں کو ايسے مقامات تک پہنچايا، جہاں دہشت گرد تھے اور انہوں نے ان تارکین وطن کو نشانہ بنايا۔‘‘ وکيل ضياء اعوان نے بتايا کہ ’ان راستوں سے ہجرت سالہا سال سے جاری ہے اور پاکستان ميں غربت، بے روزگاری، آبادی ميں اضافے، حکومت کی طرف سے قيادت کے فقدان، غير محفوظ سرحدوں اور عدم مساوات اور اسی طرز کے ديگر اسباب کی بناء پر آئندہ بھی جاری رہے گی‘۔
پاکستانی وکيل کے مطابق زمينی راستوں سے غير قانونی ہجرت کے خاتمے کے ليے ايک باقاعدہ فورس درکار ہے، جو صرف حکومت پاکستان تنہا نہيں کر سکتی۔ ’’اس کے ليے خطے کے ديگر ملکوں کو ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘ اس معاملے کا ايک اور رخ يہ بھی ہے کہ ’يہ مانگ اور ترسيل کا معاملہ ہے‘۔ اعوان کے بقول يورپ ميں لوگوں کی بڑھتی ہوئی عمروں کے سبب طلب آج بھی بہت ہے ليکن آج ترجيح کسی اور ملک کو دی جاتی ہے اور کل کسی اور ملک کو دی جائے گی۔ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’يورپ خود ايک سياسی ايجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ اسی ضمن ميں شامی، افغان اور ديگر ملکوں کی شہريت کے حامل لوگوں کو وہاں پناہ دی گئی۔ ظاہر ہے ايسے ميں ديگر ملکوں کے لوگ بھی قسمت آزماتے ہيں کيونکہ اس طرح ہجرت کے راستے تو کبھی بند نہيں ہوتے۔‘‘
ضياء اعوان کے مطابق ہيومن ٹريفکنگ يا اسمگلنگ کے مسائل پر قابو پانے کے ليے کئی سطحوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ’’اس کے ليے ملک ميں قيادت، معاشی ترقی، آبادی ميں اضافے پر کنٹرول، کئی ملکوں کی ايک مشترکہ ٹاسک فورس کا قيام اور ديگر اقدامات شامل ہيں۔‘‘ ضیا اعوان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگ ہميشہ خوشحالی اور ترقی کی سمت ميں جاتے رہيں گے اور اگر انہيں قانونی راستے فراہم نہ کيے گئے تو اس طرز سے غير قانونی ہجرت کو روکنا نا ممکن سی بات ہے‘۔
بشکریہ DW اردو
0 notes
Text
کيا پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت ختم ہو پائے گی ؟
پاکستانی وکيل ضياء اعوان کا کہنا ہے کہ بہتر مستقبل کی تلاش میں پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی مہاجرت دہائيوں پرانا سلسلہ ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا۔ وہ اس مسئلے کا حل ہجرت کے قانونی راستوں کی دستيابی ميں ديکھتے ہيں۔ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت سے حال ہی ميں بيس افراد کی لاشيں مليں جنہيں گولياں مار کر ہلاک کيا گيا تھا۔ ابتدائی تفتيش کے بعد پتہ چلا کہ يہ سب افراد پاکستانی صوبہ پنجاب کے مختلف حصوں تعلق رکھتے تھے اور روزگار کی خاطر انسانوں کے اسمگلروں کے سہارے غير قانونی طور پر يورپ کی جانب روانہ تھے۔ حکام کے مطابق يہ تمام تارکين وطن مبینہ طور پر بلوچ علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ بعد ازاں پاکستانی وفاقی تفتيشی ادارے ايف آئی اے کے حکام نے متعلقہ اسمگلروں کو بھی گرفتار کر ليا۔ ليکن کيا يہ کہانی يہيں ختم ہو گئی؟
پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت کوئی نيا مسئلہ نہيں۔ يہ سلسلہ 1960ء کی دہائی سے ہی چلا آ رہا ہے، جب دوسری عالمی جنگ کے بعد ترقياتی کاموں اور صنعتوں کی بحالی کے ليے يورپ کے متعدد ممالک کو مزدور درکار تھے اور اميگريشن سے متعلق پاليسياں بھی مقابلتاً نرم تھيں۔ وسطی پنجاب ميں آج کئی ايسے علاقے ہيں، جنہيں ’منی يورپ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ منڈی بہاالدين، کھارياں، گوجرانوالہ، گجرات اور ديگر کئی علاقوں ميں کئی خاندانوں سے کا ايک نہ ايک شخص بيرون ملک مقيم ہے اور موجودہ نسليں بھی اسی تگ و دو ميں لگی ہوئی ہيں۔ تاہم پچھلے چند ايک سالوں سے يورپ کو مہاجرين کے بحران کا سامنا ہے اور ايسے ميں نہ صرف پناہ سے متعلق یورپی پاليسياں کافی سخت ہو گئی ہيں بلکہ ہجرت کے راستے اور طريقہ ہائے کار بھی زيادہ خطرناک ہو گئے ہيں۔
پاکستانی فيڈرل انويسٹيگيشن ايجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک انسانوں کے قريب چار سو اسمگلروں کو پکڑا جا چکا ہے جبکہ پچھلے سال لگ بھگ دو ہزار ايسے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی تھی۔ ايف آئی اے کا موقف ہے کہ تربت ميں پيش آنے والا واقعہ ’دہشت گردی‘ کے زمرے ميں آتا ہے ليکن اگر انسانوں کے اسمگلر اپنی آنکھوں ميں يورپ پہنچنے کے خواب سجائے نوجوانوں کو پر خطر راستوں سے نہ لے کر جاتے، تو کيا يہ سانحہ پيش آتا؟ انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق امور پر مہارت رکھنے والے پاکستانی وکيل ضياء اعوان کے بقول ويسے تو غير قانونی ہجرت کے دوران ہولناک انجام کی کہانياں کئی ہيں ليکن اس طرح دہشت گردی کا واقعہ شاید شاذ و نادر ہی پيش آيا ہو۔ ڈی ڈبليو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’يہ ايک پريشان کن بات تھی کہ اسمگلروں نے نوجوانوں کو ايسے مقامات تک پہنچايا، جہاں دہشت گرد تھے اور انہوں نے ان تارکین وطن کو نشانہ بنايا۔‘‘ وکيل ضياء اعوان نے بتايا کہ ’ان راستوں سے ہجرت سالہا سال سے جاری ہے اور پاکستان ميں غربت، بے روزگاری، آبادی ميں اضافے، حکومت کی طرف سے قيادت کے فقدان، غير محفوظ سرحدوں اور عدم مساوات اور اسی طرز کے ديگر اسباب کی بناء پر آئندہ بھی جاری رہے گی‘۔
پاکستانی وکيل کے مطابق زمينی راستوں سے غير قانونی ہجرت کے خاتمے کے ليے ايک باقاعدہ فورس درکار ہے، جو صرف حکومت پاکستان تنہا نہيں کر سکتی۔ ’’اس کے ليے خطے کے ديگر ملکوں کو ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘ اس معاملے کا ايک اور رخ يہ بھی ہے کہ ’يہ مانگ اور ترسيل کا معاملہ ہے‘۔ اعوان کے بقول يورپ ميں لوگوں کی بڑھتی ہوئی عمروں کے سبب طلب آج بھی بہت ہے ليکن آج ترجيح کسی اور ملک کو دی جاتی ہے اور کل کسی اور ملک کو دی جائے گی۔ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’يورپ خود ايک سياسی ايجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ اسی ضمن ميں شامی، افغان اور ديگر ملکوں کی شہريت کے حامل لوگوں کو وہاں پناہ دی گئی۔ ظاہر ہے ايسے ميں ديگر ملکوں کے لوگ بھی قسمت آزماتے ہيں کيونکہ اس طرح ہجرت کے راستے تو کبھی بند نہيں ہوتے۔‘‘
ضياء اعوان کے مطابق ہيومن ٹريفکنگ يا اسمگلنگ کے مسائل پر قابو پانے کے ليے کئی سطحوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ’’اس کے ليے ملک ميں قيادت، معاشی ترقی، آبادی ميں اضافے پر کنٹرول، کئی ملکوں کی ايک مشترکہ ٹاسک فورس کا قيام اور ديگر اقدامات شامل ہيں۔‘‘ ضیا اعوان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگ ہميشہ خوشحالی اور ترقی کی سمت ميں جاتے رہيں گے اور اگر انہيں قانونی راستے فراہم نہ کيے گئے تو اس طرز سے غير قانونی ہجرت کو روکنا نا ممکن سی بات ہے‘۔
بشکریہ DW اردو
0 notes
Text
رابطه نامشروع چیست؟
رابطه نامشروع چیست؟
طبق ماده 637 قانون مجازات اسلامی: رابطه نامشروع رابطه ای است که «چنانچه زن و مردی که بین آنها علقه زوجیت (ازدواج) نباشد، مرتکب روابط نامشروع یا اعمال منافی عفت، غیر از زنا مثل بوسیدن یا در آغوش گرفتن شوند، مجرم هستند.»
انواع روابط نامشروع
1- اعمال منافی و خلاف عفت و روابط نامشروع دون زنا (غیر زنا) مانند: تفخیذ (لاپایی)، تقبیل (بوسیدن)، مضاجعه (همبستر شدن)، ملامسه (لمس کردن) 2- زنا 3- لواط (همجنسگرایی مردانه) 4- مساحقه (همجنسگرایی زنانه)
1- اعمال منافی عفت چیست؟
اعمال منافی عفت به کارهایی گفته میشود که انجام آنها خلاف عفت عمومی باشد. طبق ماده 637 قانون مجازات اسلامی، جرم رابطه نامشروع و ارتکاب عمل منافی عفت، از جرائم عمدی محسوب میشود و در وقوع این جرائم، قصد و عمد و وجود سوء نیت ضروری میباشد.
عمل منافی عفت غیر از زنا
هرگونه تماس جسمی و فیزیکی بین مرد و زن نامحرم به قصد لذت جنسی به جز زنا، عمل منافی عفت غیر از زنا میباشد.
دامنه جرم رابطه نامشروع
طبق ماده 637 قانون مجازات اسلامی مصوب 1392، هر عمل منافی عفت غیر زنا، مشمول رابطه نامشروع است، این اعمال میتواند از راه رفتن در خیابان، نشستن در کافیشاپ و همچنین اعمالی مانند در آغوش گرفتن و بوسیدن و... را شامل شود.
مجازات روابط نامشروع چیست؟
طبق ماده 637 قانون مجازات اسلامی، هرگاه زن و مردی که بین آنها رابطه زناشویی نباشد، مرتکب روابط نامشروع یا عمل منافی عفت غیر از زنا شوند، به شلاق تا 99 ضربه محکوم خواهند شد و اگر عمل با زور و اکراه باشد فقط اکراهکننده تعزیر و مجازات میشود. * نکته: جرائم موضوع ماده 637 قانون مجازات اسلامی، از جرائم غیر قابل گذشت محسوب میباشد.
اصل ممنوعیت تعقیب و تحقیق در جرائم منافی عفت
طبق ماده ۱۰۲ قانون آیین دادرسی کیفری: «انجام هرگونه تعقیب و تحقیق در جرائم منافی عفت ممنوع است و پرسش از هیچ فردی در این خصوص مجاز نیست، مگر در مواردی که جرم در مرئی و منظر عام واقع شده و یا دارای شاکی یا به عنف یا سازمانیافته باشد که در این صورت، تعقیب و تحقیق فقط در محدوده شکایت و یا اوضاع و احوال مشهود توسط مقام قضایی انجام میشود.» * همچنین طبق تبصره ۱ این ماده، در جرائم منافی عفت هرگاه شاکی وجود نداشته باشد و متهم در ابتدا قصد اقرار داشته باشد، قاضی وی را توصیه به پوشاندن جرم و عدم اقرار میکند. * تبصره ۲: قاضی مکلف است عواقب شهادت فاقد شرایط قانونی را به شاهدان تذکر دهد. * تبصره ۳: در جرائم منافی عفت در این ماده، اگر بزه دیده (قربانی) محجور (کودک، دیوانه و سفیه) باشد، ولی (��در یا جدپدری) یا سرپرست قانونی او حق طرح شکایت دارد. در مورد بزه دیده بالغی که سن او زیر هجده سال است، ولی یا سرپرست قانونی او نیز حق طرح شکایت دارد.
ممنوعیت تحقیق در جرائم منافی عفت در صورت انکار متهم
طبق ماده 241 قانون مجازات اسلامی: «در صورت نبود ادله اثبات قانونی بر وقوع جرائم منافی عفت و انکار متهم هرگونه تحقیق و بازجویی جهت کشف امور پنهان و مستور از انظار ممنوع است.» در واقع اعمال اصل ممنوعیت تحقیق در جرائم منافی عفت و اخلاق عمومی مشروط به نبود شاکی خصوصی و مشهود نبودن جرم ارتکابی است.
برخی قوانین در مورد رسیدگی به جرائم منافي عفت
* طبق ماده 102 قانون آیین دادرسی کیفری، انجام هرگونه تعقيب و تحقيق در جرائم منافي عفت ممنوع است و پرسش از هيچ فردي در اين خصوص مجاز نيست، مگر در مواردي که جرم در منظر عام انجام شده باشد و يا داراي شاکي يا به عنف و اکراه يا سازمان يافته باشد که در اين صورت، تعقيب و تحقيق فقط در محدوده شکايت و يا اوضاع و احوال مشهود توسط مقام قضايي انجام ميشود. * طبق تبصره 1 ماده 102 قانون آیین دادرسی کیفری، در جرائم منافي عفت هرگاه شاکي وجود نداشته باشد و متهم در ابتدا قصد اقرار داشته باشد، قاضي وي را توصيه به پوشاندن جرم و عدم اقرار مینماید. * متهم ميتواند طبق ماده 190 قانون فوقالذکر، در مرحله تحقيقات مقدماتي، يک نفر وکيل دادگستري همراه خود داشته باشد. اين حق بايد پيش از شروع تحقيق توسط بازپرس به متهم ابلاغ و تفهيم شود. * طبق ماده 306 این قانون، به جرائم منافي عفت به طور مستقيم، در دادگاه صالح رسيدگي ميشود. همچنین براساس تبصره این ماده، منظور از جرائم منافي عفت در اين قانون، جرائم جنسي حدي، همچنين جرائم رابطه نامشروع تعزيري مانند تقبيل و مضاجعه است. * دادن تصوير از اسناد طبقه بندي شده و اسناد حاوي مطالب مربوط به تحقيقات جرائم منافي عفت طبق تبصره ماده 351 قانون آیین دادرسی کیفری، ممنوع است. * طبق ماده 352 قانون فوق، محاکمات دادگاه علني است، مگر در جرائم قابل گذشت که طرفين يا شاکي، غيرعلني بودن محاکمه را درخواست کنند. همچنين دادگاه پس از اظهار عقيده دادستان، قرار غيرعلني بودن محاکمه را در مورد جرائمي که منافي عفت يا مخالف اخلاق حسنه است صادر مینماید. * در جرائم منافي عفت، براساس تبصره 2 ماده 380 قانون آیین دادرسی کیفری، چنانچه دادنامه دارای مطالبي باشد که اطلاع شاکي از آن حرام است ابلاغ دادنامه حضوري بوده و ذينفع ميتواند از مفاد و محتوای کامل رأي اطلاع يافته و از آن نسخهبرداری کند.
2- زنا چیست؟
* طبق ماده ۲۲۱ قانون مجازات اسلامی، زنا عبارت است از: آمیزش جنسی مرد و زنی که علقه زوجیت (عقد ازدواج) بین آنها نبوده و از موارد وطی (نزدیکی جنسی) به شبهه نیز نباشد. همچنین براساس تبصره ۱ این ماده، جماع و نزدیکی جنسی، با دخول اندام تناسلی مرد به اندازه ختنهگاه در قُبُل یا دُبُر زن محقق میشود. همچنین طبق تبصره ۲ این ماده، هرگاه طرفین یا یکی از آنها نابالغ باشد، زنا محقق است، لکن نابالغ مجازات نمیشود. * طبق ماده 222 قانون مجازات اسلامی، جماع (نزدیکی جنسی) با مرده، زنا است، مگر جماع مرد با همسر متوفای خود که زنا نیست.
زانی و زانیه به چه کسانی گفته میشود؟
به مرد زناکار زانی و به زن زناکار زانیه گفته میشود.
انواع زنا
1- زنا با محارم نسبی: زنا با محارم نسبی که ازدواج با آنها حرام است. 2- زنای محصنه یا محصن: زنایی که فرد متأهل یعنی کسی که همسردار انجام میدهد. در این حالت فرد همسر دائمی دارد که میتواند هر زمان خواست با او نزدیکی جنسی داشته باشد و هیچ مشکلی مانند بیماری و غیبت طولانی و... وجود ندارد، اما باز هم فرد اقدام به انجام زنا میکند. اگر بین زن و شوهر، مرد زنا کند، زنای محصن است و اگر زن زنا کند، زنای محصنه میباشد. 3- زنای غیرمحصنه: زنای غیرمحصنه به دو دسته تقسیم میشود: 1- زنای غیرمحصنه فرد متأهل: اگر فرد همسرداری به دلیل غیبت طولانی همسرش یا بیماری و...، نتواند با او رابطه جنسی داشته باشد، زنا غیرمحصنه خواهد بود. 2- زنای غیرمحصنه فرد مجرد: در زنای غیرمحصنه فرد زناکار مجرد است و دارای همسر نمیباشد. 4- زنای به عنف (زور): زنایی که به صورت اجباری صورت گرفته است و یکی از دو طرف راضی به زنا نمیباشد.
مجازات جرم زنا
* طبق ماده 224 قانون مجازات اسلامی مصوب 1392 حد زنا در موارد زیر اعدام است: الف) زنا با محارم نسبی (زنا با همخون مانند خواهر، برادر، خاله و...) ب) زنا با زن پدر که موجب اعدام زانی است. پ) زنای مرد غیرمسلمان با زن مسلمان که موجب اعدام زانی است. ت) زنای به عنف یا اکراه از سوی زانی که موجب اعدام زانی است. طبق تبصره ۱ این ماده، مجازات زانیه در بندهای (ب) و (پ) حسب مورد، تابع سایر احکام مربوط به زنا است. همچنین براساس تبصره ۲ ماده 224، هرگاه کسی با زنی که راضی به زنای با او نباشد در حال بیهوشی، خواب یا مستی زنا کند، رفتار او در حکم زنای به عنف است. در زنا از طریق فریب دادن دختر نابالغ یا از طریق ربایش، تهدید و یا ترساندن زن اگر چه موجب تسلیم شدن او شود اما حکم فوق جاری است. * طبق ماده ۲۲۵ قانون مجازات اسلامی مصوب 1392، حد زنا برای زانی محصن و زانیه محصنه رجم (سنگسار) است. در صورت عدم امکان اجرای سنگسار با پیشنهاد دادگاه صادرکننده حکم قطعی و موافقت رئیس قوه قضائیه چنانچه جرم با بینه (دلیل) ثابت شده باشد، موجب اعدام زانی محصن و زانیه محصنه است و در غیر این صورت موجب صد ضربه شلاق برای هر یک میباشد. * طبق ماده ۲۲۸ قانون مجازات اسلامی، در زنا با محارم نسبی و زنای محصنه، چنانچه زانیه بالغ و زانی نابالغ باشد، مجازات زانیه فقط صد ضربه شلاق است. * مردی که همسر دائم دارد، هرگاه قبل از دخول، مرتکب زنا شود، طبق ماده 229 قانون مجازات اسلامی، حد وی صد ضربه شلاق، تراشیدن موی سر و تبعید به مدت یک سال قمری میباشد. * طبق ماده ۲۳۰ قانون مجازات اسلامی، حد زنا در مواردی که مرتکب غیرمحصن باشد، صد ضربه شلاق است. * طبق ماده ۲۳۱ قانون مجازات اسلامی، در زنای به عنف و اکراه، در صورتی که زن باکره باشد، مرتکب علاوه بر مجازات تعیین شده به پرداخت ارشالبکاره (خسارت دوشیزگی) و مهرالمثل نیز محکوم میشود و در صورتی که باکره نباشد، فقط به مجازات و پرداخت مهرالمثل محکوم میگردد. * طبق ماده ۲۳۲ قانون مجازات اسلامی مصوب 92، هرگاه مرد یا زنی کمتر از چهار بار اقرار به زنا نماید به 31 تا 74 ضربه شلاق تعزیری درجه شش محکوم میشود. حکم این ماده در مورد لواط، تفخیذ و مساحقه نیز جاری است.
3- لواط چیست؟
لواط به معنی هم بستر شدن دو مرد با یکدیگر برای پاسخ به غرایز جنسی آنها است. در این عمل، آلت تناسلی مرد به اندازه ختنهگاه و یا بیشتر از آن در مقعد مرد دیگر وارد میشود.
مجازات لواط
با توجه به شرایط فاعل و مفعول در عمل لواط یکی از مجازات زیر اعمال میشود: * اگر فاعل و مفعول هر دو بالغ، عاقل و مختار باشند: حکم هر دو اعدام است. * اگر فاعل عاقل و بالغ و مفعول بچه باشد: حکم فاعل اعدام و حکم ��فعول تأدیب است. * اگر فاعل و مفعول هر دو نابالغ باشند: حکم هر دو تأدیب است. * اگر فاعل نابالغ و مفعول بالغ باشد حکم فاعل تأدیب و حکم مفعول اجرای حد است.
انواع اعدام در لواط
* کشتن و گردن زدن با شمشیر * بستن دست و پای مجرم و پرت کردن او از جای بلندی مانند کوه و غیر آن * سوزانیدن با آتش * سنگسار کردن * و بنا بر قولی خراب کردن دیواری روی او
احکام مربوط به ازدواج لواط کننده
مادر، دختر و خواهر لواط دهنده (مفعول) بر لواط کننده (فاعل) حرام میشود و نمیتواند با آنها ازدواج کند حتی اگر لواط کننده یا لواط دهنده نابالغ باشند، ولی اگر گمان کند که دخول شده یا شک کند که دخول شده یا نه بر او حرام نمیشود. * نکته: اگر فردی با مادر، خواهر یا دختر کسی ازدواج کند و بعد از ازدواج با آن فرد لواط کند آنها بر او حرام نمیشوند.
4- مساحقه چیست؟
مساحقه به رابطه جنسی بین دو زن گفته میشود. طبق ماده 238 قانون مجازات اسلامی مصوب 92، مساحقه عبارت است از اینکه انسان مؤنث، اندام تناسلی خود را بر اندام تناسلی هم جنس خود قرار دهد.
مجازات مساحقه
طبق ماده 239 قانون مجازات اسلامی، مجازات مساحقه صد ضربه شلاق حدی است. در صورتی که مساحقه سه بار تکرار شود و هر بار حد بر مرتکب جاری گردد، بار چهارم مجازات مرتکب، اعدام است. * نکته: در اِعمال مجازات و حد مساحقه (صد ضربه شلاق) فرقی بین فاعل و مفعول، مسلمان و غیر مسلمان محصن (متأهل) و غیرمحصن (مجرد) و عنف (زور و اکراه) و غیر عنف وجود ندارد.
نحوه اثبات مساحقه
مساحقه به یکی از دو طریق زیر اثبات میشود: 1- اقرار: برای اینکه مساحقه با اقرار ثابت شود، مرتکب باید نزد قاضی چهار بار به اینکه این کار را مرتکب شده است، اعتراف کند. اگر کسی کمتر از چهار بار اقرار کند، حد او 31 تا 74 ضربه شلاق خواهد بود. 2- شهادت: باید چهار مرد یا سه مرد و دو زن که همه شرایط شاهد را دارند، شهادت بدهند که به صورت حضوری این عمل را دیدهاند. شاید به مطالب زیر علاقه مند باشید : 1 - تخفیف مجازات جرم کلاهبرداری 2 - مهریه چیست ؟ 3 - جرم کلاهبرداری چیست؟ 4 - انواع کلاهبرداری و مجازاتهای آن Read the full article
0 notes
Photo
کريمخان_زند معتقد بود بودجه خاص طلّاب علوم دينی بايد صرف دفاع از مرزهای کشور و عمران و آبادی گردد و میگفت که ما وکيل دولت ايرانيم، از خود اموالی نداريم که به ملاها بده��م و از ماليات ديوانی که انفاذ خزانه عامره بايد بشود، به جهت لشکرآرائی و مرزبانی و ايران مداری چيزی به کس نخواهيم داد. نسبت به برخی از روحانيون که با عنوان و مسند راهی برای توجيه رفاه و امرار معاش و تن در ندادن به مسئوليتهای سخت اجتماعی و سياسی باز کرده بودند بسيار سخت گير بود. سعی می کرد که از دخالت روحانيان در امور مملکتی جلوگيری کند، زيرا عقيده داشت که دخالت آنان در مسائل کشوری باعث سقوط دولت صفوی بوده است. کريمخان با اقليتهای مذهبی و ارمنيان رفتار خوبی داشت. کريمخان نسبت به وضع افراد عادی بسيار حساس بود و قصد داشت تا مردم ايران بعد از زندگی سخت زمان افشاريه با خيالی آسوده زندگی کنند بنابراين تا آخر عمر خود را پادشاه نناميد بلکه خود را وکيل الرعايا می ناميد. https://www.instagram.com/p/B-d5DkNHIgi/?igshid=173uuqmim2yox
0 notes
Text
شرایط گرفتن اقامت ترکیه
در سالهاي اخير، درخواست اقامت ترکيه رشد فزاينده اي داشته است.
دولت ترکيه طي سالهاي اخير و با افزايش درخواست ها براي اقامت دائم در ترکيه، اقدام به اصلاح قوانين مهاجرت نمود.
اين قوانين مبتني بر افزايش سرمايه گذاري خارجي ها در ترکيه به خصوص در حوزه املاک و مستغلات بود.
به بيان ساده ترکيه براي اينکه با يک تير چند نشان را بزند، فرايند هوشنمدانه اي را براي اقامت دائم و شهروندي ترکيه وضع کرد.
شما با خريد ملک در ترکيه در سريعترين زمان مي توانيد اقامت دائم ترکيه را بدست آوريد.
اقامت دائم ترکيه، يعني شهروندي ترکيه، يعني اخذ پاسپورت ترکيه و در نهايت تابعيت ترکيه براي مهاجراني که به دنبال راهي فوري براي اقامت در ترکيه مي گردند.
يکي از بيشترين تقاضاها براي اقامت ترکيه از طريق خريد ملک، از سوي ايرانيان است.
فرصت هاي کم نظير سرمايه گذاري و زندگي در ترکيه و همساني فرهنگي و اجتماعي در بسياري از موارد باعث شده، ترکيه مقصد اول مهاجرت هموطنان ما شود.
اين استقبال و حجم تقاضا ما را بر آن داشت تا با جمع آوري آخرين اطلاعات و قوانين ترکيه در حوزه مهاجرت، و با بهره گيري از مجرب ترين کارشناسان و وکلاي حقوقي در ترکيه، بهترين و قانوني ترين شيوه مهاجرت و اقامت سريع در ترکيه را از طريق اين مقاله راهنما براي شما هموطنان عزيز بيان نمائيم.
اميد است با مطالعه دقيق اين مقاله بتوانيد تصميمي مناسب و هدفمند براي اخذ اقامت دائم ترکيه يا سرمايه گذاري در ترکيه اتخاذ فرمائيد.
بسته به نياز خود، نوع اقامت خود را در ترکيه انتخاب کنيد.
خريد ملک و اقامت در ترکيه تنها نوع دريافت اقامت در ترکيه نيست.
ترکيه در بسياري از سطوح از نظر جذب مخاطب و سرمايه گذاري، روشهاي مختلفي را مانند يک منو رستوران در اختيار مخاطبان قرار داده تا بر اساس آنچه مي خواهند، انتخابي مطمئن را براي خود داشته باشند.
بنابراين، انواع اقامت در ترکيه، با توجه به هدف حضور شما در ترکيه، با توجه به انواع زير متفاوت است :
1- اقامت کوتاه مدت، که به عنوان اقامت توريستي در ترکيه نيز شناخته مي شود
اقامت توريستي به درخواست متقاضي صادر مي شود.
اين روند با رزرو قرار ملاقات با اداره مهاجرت از طريق وب سايت رسمي ادراه مهاجرت ترکيه �� با طي روال اداري در سفارت ترکيه انجام مي گيرد.
معمولاً اقامت کوتاه مدت به مدت يک سال اعطا مي شود.
اگر مي خواهيد راجع به اقامت توريستي ترکيه بيشتر بدانيد، کليک کنيد .
2- اقامت طولاني مدت در ترکيه
اين امر به عنوان اقامت دائم در ترکيه شناخته مي شود.
زماني اين اجازه با تأييد وزارت کشور به خارجي ها داده مي شود که، به طور مداوم و بدون وقفه در مدت 8 سال در سرزمين ترکيه اقامت کنند.
شرايط خاص دريافت اين اقامت را حتما با کليک روي عنوان بخوانيد.
3- ايجاد کار در ترکيه
شرکت هاي خارجي که با شرکت هاي ترکيه کار مي کنند و يا در ترکيه ايجاد کار يا کارآفريني مي کنند، مجوز اقامت دريافت مي کنند.
اين شرکتها که با مجوز دولت ترکيه و قبول قوانين و مقررات مي توانند در ترکيه فعاليت کنند، بايد حتما 5 شهروند ترکيه اي را استخدام نموده و تحت پوشش خود قرار دهند .
براي کسب اطلاعات بيشتر مقاله ثبت شرکت در ترکيه را بخوانيد.
4- اقامت دانشجويي در ترکيه
اين نوع اقامت به دانشجوياني که براي تحصيل به ترکيه مي آيند اعطا مي شود.
دانشجويان موظف هستند مدرک دانشگاهي را که توسط دانشگاه کشور خود ثبت شده به تائيد دانشگاه هاي ترکيه برسانند.
پس از دريافت پذيرش از دانشگاه هاي ترکيه، دانشجو مي تواند طي مدت تحصيل در ترکيه اقامت داشته باشد.
براي اقامت دانشجويي و شناخت قوانين و مقررات و مراحل آن مي توانيد مقاله اقامت تحصيلي در ترکيه استفاده کنيد.
5-اقامت بشردوستانه در ترکيه
اين نوع اقامت طبق ارزيابي دولت از وضعيت آنها به پناهندگان در ترکيه اعطا مي شود.
6-اقامت خانوادگي در ترکيه
اگر با فردي اهل ترکيه ازدواج کرده ايد، مي توانيد براي اقامت خانواده اقدام کنيد و مي توانيد بعد از سه سال تابعيت ترکيه را درخواست کنيد.
اقامت خانوادگي را مي توان براي اعضاي خانواده کارمند داراي مجوز اقامت نيز دريافت کرد.
7-اقامت در ترکيه با خريد ملک
با خريد ملک در ترکيه، شرايط دريافت اقامت خود را تسهيل کنيد.
خريد ملک در ترکيه شرايط دريافت شهروندي و پاسپورت ترکيه را تا حد زيادي براي شما تسهيل خواهد کرد.
در ادامه نکات مهمي راجع به شرايط و قوانين خريد ملک در ترکيه را با شما در ميان خواهيم گذاشت.
مواردي که ممکن است منجر به ابطال قرار داد خريد ملک شود:
1-چنانچه ملک خريداري شده موجب نقض قوانين کشور ترکيه شود.
2- چنانچه ملک مورد معامله از طرف وزارت مربوطه و يا سازمانهاي امنيتي تائيد نگردد.
3- اتمام مهلت قانوني براي شروع پروژه.
4- نداشتن پايان کار طبق برنامه اي که به وزارت مربوطه ارائه شده است.
نکته ديگري که بايد به آن توجه شود اين است که فرد خارجي خريدار ملک، بايد تابعيت يکي از کشورهاي مجاز به خريد ملک در ترکيه را داشته باشد.
فعلا طبق قوانين ترکيه ، ايرانيان اجازه خريد ملک در ترکيه را دارند.
خريدار و يا وکيل قانوني وي، بايد فرم درخواست خود را براي انجام مراحل قانوني انتقال سند و امور اداري را قبل از معامله و عقد قرارداد به وزارت مربوطه ارجاع دهد.
تاخير در ارائه ي اين فرم موجب تاخير انتقال سند خواهد شد.
منب��: اقامت ترکيه با خريد ملک
#اقامت ترکیه#مراحل دریافت اقامت ترکیه#اقامت ترکیه از طریق ��رمایه گذاری#اقامت ترکیه از طریق خرید ملک#سرمایه گذاری در استانبول#سرمایه گذاری در ترکیه
0 notes
Text
کيا آپ مہاجر کيمپوں ميں بے مقصد زندگی گزارنے يورپ آئے تھے
ڈھائی برس يورپ ميں گزارنے اور تين مختلف ملکوں ميں پناہ کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ڈسکہ، سيالکوٹ سے تعلق رکھنے والا تارک وطن شاہد علی اس نتيجے پر پہنچا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جا کر اپنا مستقبل سنوارنے کی کوشش کرے گا۔ تيئیس سلہ شاہد علی نے حال ہی ميں يہ فيصلہ کيا کہ وہ اپنے آبائی علاقے جا کر اپنی ’بيچلر آف سائنس‘ کی تعليم مکمل کرے گا اور وہيں کوئی نوکری تلاش کر کے ايک روشن مستقبل تعمير کرنے کی کوشش کرے گا۔ شاہد نے فرانسيسی دارالحکومت پيرس سے پچھلے ہفتے لاہور کی ٹکٹ کرائی اور اب وہ پاکستان ميں ہے۔ پاکستان روانگی سے قبل ڈی ڈبليو سے خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے اس نے بتايا کہ بہتر مستقبل کی تلاش ميں اس نے يورپ ميں در بدر کی ٹھوکريں کھائيں اور بالآخر اس نتيجے پر پہنچا کہ کسی مہاجر کيمپ ميں بے مقصد، بے معنی اور بے عزتی والی زندگی گزارنے سے اپنے ديس ميں رہنا اور وہيں آگے بڑھنے کی جستجو کرنا بہتر ہے۔
شاہد ترکی کے راستے يونان جنوری سن 2016 ميں پہنچا تھا۔ اس وقت چونکہ مہاجرين کا ترکی سے يورپی يونين کی جانب بہاؤ روکنے کے ليے ترکی اور يورپی يونين کے مابين کسی معاہدے پر بات چيت جاری تھی، نئے پہنچنے والے مہاجرين کو يونانی جزائر پر ہی رکھا جا رہا تھا۔ ليسبوس آمد پر شاہد کو حراست ميں لے ليا گيا۔ اس نے بتايا کہ اس وقت تک وہ اس قدر بے خبر تھا کہ حراست کے دوران اسے يہ پتہ چلا کہ ترکی ملک بدری سے بچنے کے ليے وہ يونان ميں پناہ کی درخواست جمع کرا سکتا ہے۔ گو کہ شاہد کی منزل معاشی طور پر زيادہ مستحکم مغربی يورپی ممالک ہی تھے تاہم اس نے اپنے سفر کے جلد خاتمے سے بچنے کے ليے يونان ميں درخواست دے دی۔ وہ بتاتا ہے، ’’ماہ اگست ميں رمضان تھا اور اس وقت مجھے ايک دن اچانک انٹرويو کے ليے بلا ليا گيا۔ ميری تياری ٹھيک نہ تھی اور جيسے تيسے ميں نے جوابات دے ديے۔ پھر ايک ماہ بعد مجھے مطلع کيا گيا کہ ميری درخواست مسترد ہو چکی ہے۔‘‘
شاہد علی کے پاس رہائش کی اجازت اس سال اکتوبر ميں ختم ہو رہی تھی، اب اسے کوئی اميد نہ تھی۔ يورپ ميں ايک بہتر زندگی کا اس کا خواب بہت جلد اپنے ناکام اختتام کو پہنچنے کو تھا۔ شاہد کی خواہش تھی کہ وہ کسی طرح يونانی دارالحکومت ايتھنز پہنچ سکے کيونکہ ان دنوں وہاں مواقع مقابلتاً زيادہ ہوا کرتے تھے۔ پھر ايک دن مدد آن پہنچی۔ موريا نامی ديہات کی دو لڑکيوں نے شاہد کو اپنی گاڑی کی ڈکی ميں بٹھا کر ايتھنز پہنچا ديا۔ اس نے ڈی ڈبليو کو بتايا، ’’ميں سولہ گھنٹوں تک گاڑی کی ڈکی ميں ہی چھپا رہا اور جب ايتھنز پہنچ کر ميں اس سے باہر نکلا، تو ميری ٹانگيں اکڑ چکی تھيں اور گھنٹوں تک مجھ ميں کھڑے ہونے تک کی سکت نہ تھی۔‘‘
وہاں سے شاہد کا سفر دوبارہ شروع ہوا۔ انسانوں کے ايک اسمگلر نے نو سو يورو کے عوض شاہد کو فرانس کا جعلی شاختی کارڈ فراہم کيا۔ افريقہ سے تعلق رکھنے والے اس اسمگلر نے شاہد کو اپنے ايک دوست کی ايجنسی سے ٹکٹ دلوايا اور پھر ہوائی اڈے تک چھوڑ کر آيا۔ ايتھنز ايئر پورٹ پر معمولی پوچھ گچھ کے بعد حيران کن طور پر شاہد کو پيرس جانے کی اجازت دے دی گئی۔ اسے ايسا لگا کہ شايد اس کی دال گل گئی ہے ليکن اميگريشن حکام نے دراصل چالاکی سے کام ليا تھا۔ پيرس آمد پر فوری طور پر اسے حراست ميں لے ليا گيا کيونکہ ايتھنز ميں حکام نے پيرس ايئر پورٹ کو اطلاع دے دی تھی کہ اس پرواز پر ايک مشکوک فرد سوار ہے۔
پاکستانی تارک وطن شاہد علی نے اگلا ايک ہفتہ پيرس کے اورلی ہوائی اڈے پر گزارا، جس دوران يونان سے اس کی ايک خير خواہ وکيل پيرس آئی اور اس نے شاہد کی قانونی کارروائی سنبھالی۔ بعد ازاں اسے پيرس ميں پناہ کی درخواست دينے کی اجازت دے دی گئی۔ شاہد اکتوبر سن 2017 تک پيرس ميں ہی رہا مگر وہاں بھی اس کی دال نہ گلی۔ پچھلے سال کے اواخر ميں شاہد علی اٹلی کے وسطی حصے فيرمو پہنچا۔ وہاں وہ جس مہاجر کيمپ ميں تھا، اس ميں تقريباً ايک سو ديگر پاکستانی بھی موجود تھے۔ وہيں شاہد کی آنکھيں کھليں، ’’ميں نے ديکھا کہ درجنوں پاکستانی بے مقصد زندگياں گزار رہے ہيں۔ وہ تين تين سال سے اسی مہاجر کيمپ ميں تھے اور بس کاغذی کارروائی ميں ان کا وقت گزر رہا تھا۔ ميں نے خود سے يہ سوال کيا کہ کيا يہی زندگی گزارنے ميں يورپ آيا تھا؟‘‘
سال رواں مارچ ميں شاہد علی واپس پيرس پہنچا۔ وہ يہ فيصلہ کر چکا تھا کہ اب اسے اپنے ملک جانا ہے اور وہيں کچھ کرنا ہے۔ شاہد نے ڈی ڈبليو کو بتايا، ’’ميں پاکستان چھوڑنے سے پہلے گوجرانوالہ کی ايک يونيورسٹی سے چار سمسٹر مکمل کر چکا تھا۔ اب ميں وہاں جا کر اپنی تعليم مکمل کروں گا۔‘‘ شاہد کے بقول يورپ کے مختلف حصوں ميں بے مقصد زندگی گزارنے والے ہزارہا پاکستانيوں کو خود سے يہ سوال پوچھنا چاہيے کہ کيا وہ اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر ايسی زندگی گزارنے يورپ آئے تھے؟
بشکریہ DW اردو
0 notes
Text
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا 71واں یوم وفات
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا 71واں یوم وفات
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا اکہتر واں یوم وفات آج عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1868 کو کراچی میں جناح پونجا کے گھر پیدا ہوئے۔
1936 ميں جب محمد علی جناح وکيل بن کرممبئي آئے تو ان کی قسمت کاستارہ عروج پر پہنچ گیا۔ کامیاب وکیل کی حیثیت سے انہوں نے پہلے انڈین کانگریس میں شمولیت اختیار کیا لیکن پھر ہندوؤں کےتعصب کو پہچاننے کےبعد…
View On WordPress
0 notes
Text
موسسه حقوقی
صفحه اصلی | موسسه حقوقي آوا مشاور رايگان | بهترين وکيل تهران | وکيل ملکي | وکالت آوا http://avalegal.ir/
0 notes
Text
ناول: روح کا رشتہ (قسط 2) http://bit.ly/2LHQ51o http://bit.ly/2xwCwtI
روح_کا_رشتہ
تحریر _انا_الیاس
دوسرا حصہ
سائرہ بيگم اوررياض صاحب کے تين بيٹے اور ايک بيٹی تھی۔ سب شادی شدہ تھے۔ بڑا بيٹا فريد اور اسکی بيوی آسيہ کے دو بچے شايان اور رومان تھے۔ دوسرے نمبر پہ طلحہ اور اسکی بيوی بينا کے بھی دو بچے ايک بيٹافوزان اور بيٹی ايشال تھے۔ بيٹی رافعہ اور اس کا شوہر دانيال آسٹريليا ميں تھے اور ان کا ايک ہی بيٹا ابوبکر تھا۔ اور حديد سب سے چھوٹا تھا۔
دو گھر ايک جيسے ساتھ ساتھ بنا کر بھيچ کی ديوار گرا دی تھی ۔ سائرہ بيگم کے پورشن ميں نيچے وہ اور حديد کے ڈيڈی تھے اور اوپر کا پورشن اب حديد اور حورين کے زير استعمال تھا۔ جبکہ دوسرے گھر ميں نيچے کا بورشن فريد کی فيملی کے پاس، اور اوپر کا پورشن طلحہ کی فيملی کے پاس تھا۔
----------------------------------
کچن سے باہر آ کر صوفے پر بيٹھتے ہوۓ حورين کو رات ہونے والی تلخی پوری شدت سے ياد آئ۔ يکدم اس کو خيال آيا کہ اگر جو حديد نے اپنی تمام تر نا پسنديدگی کا مظاہرہ سے کے کر ديا اور ذرا سی بھی بھينک اس کے ماں باپ تک پہنچ گئ تو کيا ہو گا۔ کيو نکہ حديد کی ممی نے گھر کے کسی فرد کو ان دونوں کے درميان ہونے والی سرد جنگ کی ہوا تک نہيں لگنے دی تھی۔
ابھی وہ يہی سوچ رہی تھی کے کيسے حديد کو اپنی بے رخی کنٹرول کرنے کا کہے کہ بينا بھابھی لاؤنج ميں آئيں۔ "اور بھئ سياں جی آگۓ ہيں" انہوں نے شرارت سے کہا۔ حورين بس مسکرا کر رہ گئ۔ ايکدم سے اسے کچھ خيال آيا۔ جلدی سے ايک پيپر پے کچھ لکھا۔ پھر شايان کو پاس بلايا۔ " کچن ميں حديد چاچو ہيں جاؤ ان کو دے کر آؤ، پھر ميں آپکو چاکليٹ دوں گی" شايان کچن کی طرف بھاگا۔"چاچو يہ لے ليں۔" "يہ کيا ہے" "چاچی نے ديا ھے"
حديد نے حيران ہوتے ہوۓ پکڑا جس پر لکھا تھا " مجھے ممی نے بتايا تھا کہ انہوں نے اپنے بيٹوں کو ہميشہ عورت کی عزت کرنا سکھايا ہے۔ باقی سب کو ديکھ کہ تو اس بات پر يفين آتا ہے مگر آپکے بارے ميں کچھ کہا نہيں جاسکتا۔ ہمارے درميان جو بھی ايشوز ہيں۔ اميد کرتی ہوں کہ سب کے درميان آپ اپنی تربيت کو سواليہ نشان نہيں بننے ديں گے۔
حديد نے وہ پيپر تہہ کرکے پاکٹ ميں ڈالا اور کچھ سوچتے ہو ۓ گھونٹ گھونٹ چاۓ اندر اتارنے لگا۔
-------------------------------------
ناشتہ ختم کرتے ہی حديد اپنے جگری يار حسن سے ملنے چلا گيا۔ "اور سنا حالات ويسے ہی ہيں يا کچھ ترقی ہوئ" حسن چونکہ حديد کی شادی نہ کرنے والی سوچ سے واقف تھااور اس بات سے بھی واقف تھا کہ حديدنے حورين کو قبول نہيں کيا سو اس کو چھيڑتے ہوۓ پوچھا۔ حديد نے رات والی تلخی من و عن سنائ۔ حسن کچھ حيرت اور افسوس سے اسے ديکھنے لگا۔ "خبيث انسان تجھے شرم ��ہيں آئ، وہ تيرے نام پر اس گھر ميں موجود ہيں۔ اور تو۔۔۔۔ مجھے تجھ سے اتنی سيلفشنيس کی اميد نہيں تھی۔
"تم بھی اسکی وکالت شروع کر دو۔ ميری سمجھ سے باہر ہے کہ سب مجھے سمجھاتے ہيں۔ آخر ميری کوئ بات کيوں نہيں سمجھتا۔مجھے کسی ايسے رشتے کی ضرورت ہی نہيں۔" حديد نے جھنجھلاتے ہوۓ کہا۔"حديد! يار اللہ نے اس دنيا ميں کچھ بھی بے مقصد نہيں بنايا، چاہے وہ رشتے ہی کيوں نہ ہوں۔ اور پھر ہہاں تک حکم ہے کہ جيسے ہی لڑکا یا لڑکی بالغ ہوں تو انکی شادی کر دو۔ تو قدرت اور نصيب کو غلط کہ رہا ہے۔" "بکواس نہ کر نعوذوباللہ ميں نے ايسا نہيں کہا۔" حديد نے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی۔"تو تو يہ مان کيوں نہيں ليتا کہ وہ لڑکی تيرے نصيب ميں ہی تھی۔
"جب ميرا دل اسکی جانب کھچ ہی نہيں رہا تو ميں کيا کروں۔" حديد نے اپنی طرف سے دليل دی۔ "يار تجھے اسکے ساتھ ابھی کتنا ٹائم ہوا ہے۔ مشکل سے چوبيس گھنٹے، کيا اتنا وقت کسی کی زندگی کا فيصلہ کرنے کے لئے بہت ہے ؟ تھوڑا سا ٹائم دے اس رشتے کو۔ ويسے سچ بتا تجھے بھابھی کيسی لگيں۔
وہ جو سنجيدگی سے اسکی بات سن رہا تھا۔ اسکے آخری سوال پہ حورين کا سراپا نظروں کے سامنے آيا۔ شرارت سے حسن کو ديکھا اور بولا "ويمپائر" "بکواس نہ کر، سيدھی طرح بتا۔" حسن نے بمشکل اس کی بات پر اپنا قہقہہ روکا۔"ايکسکيوزمی، ہو آر يو۔ ويسے بھی ممی کہتی ہيں کے مياں بيوی ايک دوسرے کا لباس ہوتے ہيں۔ سو اپنی بيوی کی خوبصورتی ميں آپ سے کيوں ڈسکس کروں۔" "اسی فٹے منہ سے جس سے تو بھابھی کی برائياں کر رہا ہے" حسن نے اسے شرمندہ کرنا چاہا
:اب بکواس کرتا جاۓ گا يا کچھ بکے گا بھی" حسن نے زچ ہوتے ہوۓ پوچھا۔"يار ہے تو توپ چيز۔ مگر ميں پھر بھی فی الحال اپنے دل کو اسکی جانب آمادہ نہيں کر پا رہا۔" "جانی مجھے يقين ہے کہ جب اللہ نے تم دونوں کے نصيب ملاۓ ہيں تو وہ دل بھی ملاۓ گا۔ جلد بازی ميں کوئ غلط فيصلہ مت کرنا" حديد اسکی بات پر خاموش ہی رہا۔
-------------------------
يہ اگلے دن کی بات تھی۔ رات ميں حديد بيڈپر بيٹھا اپنے ليپ ٹاپ پہ کچھ کام کرنے لگا کہ اس پہ پاس ورڈ لگا ديکھ کر اسکا دماغ کھول گيا۔ غصے سے سامنے، پيچ کلر کے لينن کے سوٹ ميں بيٹھی حورين کو ديکھا۔
جو کانوں ميں ہينڈ فری لگاۓ موبائل پر گانے سننے ميں مگن تھی۔ ساتھ ہی کسی ڈائجسٹ کا مطالعہ جاری تھا۔ حديد غصے ميں کھولتا اسکے سر پہ جا پہنچا۔حورين نے جيسے ہی محسوس کيا تو بے اختيار سر اٹھايا۔ حيرت سے حديد کی غصيلی شکل ديکھی۔ بے اختيار ہينڈ فری اتاری۔
شرر بار نگاہوں سے اسے ديکھتے ہو ۓ حديد نے پوچھا "ميرے ليپ ٹاپ پہ آپ نے پاس ورڈ کيوں لگايا ہے"
آپ نے مجھ سے کچھ کہا" معصوميت کے تمام ريکارڈ توڑتے ہوۓ حورين بولی ۔
"نہيں۔ ديواروں سے" حديد نے دانت پيستے ہوۓ کہا
"چچ-چچ۔۔۔ابھی کے ابھی ڈاکٹر کے پاس جائيں يہ تو بہت خطرناک علامت ہے۔"حورين نے تاسف سے کہتے ہوۓ واپس ہينڈ فری لگاناچاہی کہ حديد نے اسکے ہاتھ سے کھينچی اور بيڈ پہ پھينکی
حورين کا صدمے سے منہ کھلا رہ گيا۔ "ہاؤ ڈير يو" وہ غصے سے کہتی اسکے مقابل کھڑی ہوئ۔
"يس، ہاؤ ڈير يو ٹو ٹچ مائ ليپ ٹاپ۔ اور يہ ہينڈ فری وہاں پھينکنے کا مقصد يہ باور کروانا ہے کہ نيکسٹ ٹائم اگر آپ نے ميری کسی چيز کو ہاتھ لگايا تو يہی حشر ہوگا۔ کيپ اٹ ان يور مائنڈ۔ اب جلدی سے پاس ورڈ بتائيں"
حديد نے اسے وارن کيا۔ مگر وہ بھی حورين تھی اتنی آسانی سے کيسے پيچھے ہٹتی۔
"پاس ورڈ تو آپکو تب ہی ملے گا جب آپ وہ ہينڈ فری اٹھا کر مجھے ديں گے۔ نہيں تو ميں بھی ديکھتی ہوں کے آپ کيا کر سکتے ہيں
حورين نے سينے پر ہاتھ باندھتے ہوۓ اسے چيلنج کيا۔حديد نے لب بھينچ کہ اسکے انداز ديکھے۔ مسکراہٹ ہونٹوں ميں دبا کر مڑا۔حورين نے اپنی بہادری پہ خود کو غائبانہ تھپکی دی۔جيسے ہی حورين نے ہينڈ فری لينے کے لئے ہاتھ بڑھايا تو کلائ حديد کے فولادی ہاتھ ميں آگئ۔
جس کو اس نے موڑ کر اس کی پشت پر لگا دی اور اسکے چہرے کے پاس ہو کر بولا"نہايت چيپ طريقہ ڈھونڈا ہے آپ نے ميری توجہ حاصل کرنے کا۔
"کياکيا۔۔۔۔۔۔ چيپ ہوں گے آپ بلکہ چيپسٹر۔۔ھمم چيپو کہيں کے۔۔۔آآ۔۔چھوڑيں ميرا ہاتھ۔ بتاتی ہوں پاس ورڈ" وہ درد سے چلائ۔"آئندہ چيلنج نہيں کرنا" حديد نے اسے چھوڑتے ہوۓ کہا۔"ھمم دہشتگرد" حورين تيزی سے پاس ورڈ پيپر پر لکھتے ہوۓ بڑبڑائی
ابھی وہ حورين سے مغز ماری کرکے فارغ ہوا تھا کہ حسن کی موبائل پہ کال آ گئ۔
"آ گيا مسٹر وکيل"جب سے حسن نے حورين کی وکالت شروع کی تھی تب سے حديد نے اس کا نام مسٹر وکيل رکھ ديا تھا۔
"فرمائيں" "نہ سلام نے دعا شادی کرکے تو تيرا دماغ ساتويں آسمان پہ چلا گيا ہے۔"
"ويسے سوری يار کہيں رات کے اس وقت ميں نے تجھے ڈسٹرب تو نہيں کر ديا۔"حسن نے اسے شرم دلاتے بعد ميں شرارت سے چھيڑا۔ "جی ہاں بہت زيادہ ڈسٹرب کيا ہے۔" حديد نے غصے سے اسے جواب ديا۔ اور چلتا ہوا کمرے کے آگے بنی بالکونی ميں جا کھڑا ہوا۔"اوۓ ہوۓ لگتا ہے بھابھی سے سيٹنگ ہو گئ ہے، کيا بہت بزی تھا۔"
حسن شرارت کرنے سے باز نہيں آيا۔"ہاں جی بڑی زبردست سيٹنگ ہو گئ ہے۔ لوگوں کو دن ميں تارے نظر آتے ہيں اور مجھے رات ميں سورج نظر آگيا ہے۔" حديد نے جلے دل سے کہا۔ "ہا ہا ہا۔۔۔۔ کيا تو اتنا ہی جولی شادی سے پہلے تھا يا بھابھی کے زير اثر رہنے کی وجہ سے ہوگيا ہے۔" نہيں جانی! جولی تو ميں پہلے تھا اب تو دہشت گرد بن گيا ہوں۔" مسکراتے ہوۓ اسے حورين کا ديا ہوا لقب ياد آيا۔ "يہ بھابھی نے کہا تجھے" حسن نے اسکا تمسخر اڑايا۔"جس نے بھی کہا تو اب تو فون بند کر" اور ساتھ ہی حديد نے لائن کاٹ دی
-------------------------
حديد نے سائرہ بيگم کی گود ميں سر رکھتے ہوۓ تھکے ہو ۓ لیہجے ميں کہا "ممی چاۓ پلوا ديں پليز"
"صب�� سے تم تھے کہاں" انہوں نے حورين کو آواز دے کر چاۓ لانے کا کہا۔ساتھ ساتھ اس کے بالوں ميں ہاتھ پھير رہيں تھيں۔
"بس حسن کا کچھ کام تھا اسی ميں دير ہوگئ۔" اس نے انکے ہاتھوں کی نرمی محسوس کرتے ہوۓ کہا۔ "وليمے کے لئے تو تمہارے مزاج نہيں مل رہے سو آج حورين کے پيرينٹس نے ہميں ڈنر پے انوائٹ کيا ہے۔" حديد نے برا سا منہ بنايا۔"چلو اب کيا ميرا جانا ضروری ہے وہاں" حديد نے اکتاہٹ سے کہا
"حديد بہت بری بات ہے۔ بيٹا خود احساس کرو۔ وہ لڑکی صبح سے شام ہمارے ساتھ خوش اخلاقی سے رہتی ہے۔ ہماری خدمت کرتی ہے۔ تمہارا دل ڈرا نہيں کانپتا يہ سوچ کر کے کہ قيامت کے دن کيا کہوگے کہ جس رشتے کو اللہ اور رسول کے نام پہ قائم کيا اس کے ساتھ يہ سب کيا۔"انہوں نے تاسف سے کہا۔ "ميں نے نہيں آپ لوگوں نے زبروستی اس کو ميرے ساتھ باندھا ہے۔ زندگی عزاب ہوگئ ہے ميری۔" غصے سے وہ انکی گود سے اٹھتے ہوۓ بولا۔ تيزی سے جانے لگا اتنے ميں حورين اندر داخل ۓ کے کپ کے ساتھ۔حديد کے آخری جملے اسکے کانوں ميں پڑے تھے۔ کہيں اندر بہت شديد درد اٹھا تھا۔ ہوئ چا
دونوں کا تصادم ہونے والا تھا کہ حورين نے بريک لگايا اسی چکر ميں چاۓ کا کپ اس کے ہاتھ سے گر گيا۔ کچھ چاۓ کے چھينٹے حديد کے اوپر گرے اور کچھ حورين کے ہاتھ پر۔
"واٹ دا ہيل۔ آر يو بلائنڈ" حديد نے اپنی ساری کھولن حورين پر نکالی۔ وہ جو پہلے ہی مجرموں کی طرح کھڑی تھی۔ اس نے سر اٹھايا آنسو بھری کالی بھنور سی آنکھوں نے حديد کو ديکھا۔
"سوری" حورين فقط اتنا ہی کہہ پائ اور واپس مڑ گئ۔ "حديد لگتا ہے ميری تربيت ميں واقعی کوئ کمی رہ گئ جو آج تم ايک لڑکی کی عزت کرنے سے قاصر ہو۔" ممی متاسف لہجے ميں کہتيں حورين کے پيچھے لپکيں۔ اور حديد وہ تو جيسے اب وہاں سے ہلنے سے قاصر تھا۔ اس نے اب تک حورين کا غصہ، جھنجھلاہٹ، بيزاری ہر روپ ديکھا تھا، مگر آنسو۔۔۔اسکے آنسو نہيں ديکھے تھے۔ اور شايد يہی ايک روپ حديد کی ہستی کو ہلا کر رکھ گيا۔ وہ خود کو اسکی کالی بھنور آنسوؤں سے بھری آنکھوں ميں ڈوبنے سے بچا نہ پايا۔ اسے لگا اب وہ ان لمحوں کےسحر سے کبھی نکل نہيں سکے گا۔
---------------------------
"حديد ريڈی ہو بيٹا" سائرہ بيگم نے لاؤنج ميں داخل ہوتے پوچھا۔ جو سياہ شلوار قميض ميں ملبوس نہايت وجيہ لگ رہا تھا۔
شام سے اب تک اپنے دل سے جنگ لڑ رہا تھا۔ جو حورين کو اعلی مسند پے بٹھانے کے لئے حديد کے سب عذر جھٹلانے پہ تلا تھا۔ اسی کيفيت ميں پوچھ بيٹھا۔ "آپکی بہو تيار نہيں ہوئ" ممی نے خوشگوار حيرت سے اسکو ديکھا جس نے پہلی دفعہ حورين کے بارے ميں آرام سے بات کی تھی۔ "کيوں کيا وہ کمرے ميں تيار نہيں ہو رہی تھی۔"نہيں ميں تو۔۔۔"
"چليں ممی" ابھی الفاظ حديد کے منہ ميں تھے کے حورين بليک اور گرے کام والے کرتے اور پاجامے ميں روشنياں بکھرتی لاؤنج ميں آئ بعير حديد پر توجہ دئے ممی کے ساتھ پورٹيکو کی طرف بڑھی۔ "اوہو بليک بيوٹيز" انکے باہر آتے ہی بينا بھابھی شرارت سے بوليں۔"آپ کيوں جيلس ہورہی ہيں۔" حديد نے خوشگوار لہجے ميں جوابی کاروائ کی۔ حورين تو حديد کے اپنے ذکر پے اتنے خوشکوار لہجے کو سن کر دنگ رہ گئ۔ "بہائ ہم کيوں جيلس ہوں گے بلکہ ميں تو انتظار ميں ہوں کہ کب تمہارے چياؤں پياؤں آکر مجھے تائ کہيں گے، ميں بڑا بڑا فيل کرنا چاہتی ہوں۔" حورين کا دل کيا انکے منہ پر ٹيپ لگا دے۔ حديد نے مسکراتے ہوۓ اسے اپنی ہيزل گرين آئز کے فوکس ميں رکھا۔ "آپکو اتنا شوق ہے تو ميں آج سے آپکو بھابھی کی جگہ تائ کہنا شروع کر ديتا ہوں۔"حديد کی بات پہ سب نے مشترکہ قہقہہ لگايا۔ "چليں بھئ دير ہو رہی ہے" فريد بھائ نے سب کو وقت کا احساس دلايا۔ حورين نے زبردستی ممی کو اپنی گاڑی ميں بيٹھ کر حديد نے بيک ويو مرر پيچھے بيٹھی حورين پر سيٹ کيا۔"ہاں تو مسٹر آفيسر۔ لوگ صحيح کہتے ہ��ں کے آنسو عورت کا سب سے بڑا ہتھيار ہوتے ہيں۔ آج آپ بھی ان سے گھائل ہو ہی گۓ۔" حديد نے بے بسی سے کار چلاتے حورين کی بھنور آنکھوں کو ديکھا۔ اپنی سوچوں سے چھٹکارا پانے کے ليے جيسے ہی اسٹيريو آن کيا اسے لگا
Jonathan Clay
اسی کے جزبات کی ترجمانی کر رہا ہے
I'm falling in,
I'm falling down.
I wanna begin
But I don't know how
To let you know,
How I'm feeling.
I'm high on hope.
I'm reeling.
And I won't let you go,
Now you know,
I've been crazy for you all this time.
I've kept it close
Always hoping
With a heart on fire,
A heart on fire.
انہيں سوچوں ميں حورين کے پيرينٹس کا گھر آگيا۔ حورين کے ماما بابا اور ايک بھائ وليد اور بہن شزا نے انکا استقبال کيا۔
چا ۓ کا دور چلا تو حورين بنانے چل پڑی
جيسے ہی حديد کو دينے کے لئے آگے بڑھی تو وہ شرارتی لہجے ميں آہستہ سے بولا۔"پھر کپ توڑنے کا ارادہ تو نہيں۔" حورين تو حيرت کا مجسمہ بن گئ حديد کاايسا لہجہ سن کر ۔
-------------------------
وہ ناشتہ کرکے جونہی ممی کے کمرے ميں انٹر ہونے لگا حورين اور بينا بھابھی کہيں جانے کو تيار نظر آئيں۔ "خيريت صبح صبح کہاں کی تياری ہے۔
حورين کے خوبصورت گرين شال ميں لپٹے چہرے کو فوکس کرتے ہوۓ پوچھا اور نے نظريں ملانے سے گريز کيا کيونکہ کل سے حديد کی آنکھوں کی چمک اسکو الجھن ميں مبتلا کر رہی تھی۔
"ديور جی ہماری تو اب دوپہر چل رہی ہے۔ بس ذرا لبرٹی تک جارہے ہيں۔" بينا بھابھی نے تفصيل بتائ۔ "ميں لے چلوں""ايک منٹ۔۔۔۔ايک منٹ یہ تم ہی ہو نہ جسے بازار جانا دنيا کا سب سے بورنگ کام لگتا تھا" حديد نے خجل ہو کر مسکراہٹ چھپانے کی کوشش کی۔"آپ کا کيا بھروسہ ميری بيوی کو گما ديں۔
وہ بھی حديد تھا کہاں قابو ميں آتا۔"ايسا جورو کا غلام نہ کبھی ديکھا نہ سنا۔ اب تو اور دير سے اسکو لے کر آؤں گی" بھابھی نے حورين کے ساتھ قدم باہر کی طرف بڑھاتے ��ور بھی شرارتی لہجے ميں کہا"ميں آپ کے پيچھے آجاؤںگا" کل سے اب تک جتنا خود کو جھٹلا رہا تھا اتنا ہی دل اس چہرے سے ہٹنے کا انکاری تھا۔ اور وہ یہ نہيں جانتا تھا کہ کچھ دير بعد اسکو واقعی اسکو انکے پيچھے جانا پڑ جا ۓ گا
-----------------------------
"ہيلو" حديد نے جيسے ہی فون اٹينڈ کيا تو فريد بھائ کی گھبرائ ہوئ آواز آئ "بينا اور حورين گھر آگئ ہيں" انہوں نے چھوٹتے ہی پوچھا۔حديد کو کسی گڑ بڑ کا احساس ہوا۔ "نہيں تو کيوں خيريت۔" "نہيں خيريت نہيں ہے۔ لبرٹی کی ايک بلڈنگ ميں بم بلاسٹ ہوا ہے۔ ميں دونوں کو کال کر رہا ہوں وہ اٹينڈ نہيں کر رہيں۔ تم انہيں ٹريس کرو پليز" "اوکے" حديد اب ان کو کيا بتاتا کہ ان ميں اتنے اچھے تعلقات نہيں تھے کے وہ نمبر ايکسچ کرتے۔ اس نے ممی سے حوريں کا نمبر ليا ليکن بزی ٹون جاتی رہی۔ پھر بھابھی کو ليکن ندارد۔ اسے لگا زميں اس کے پاؤں کے نيچے سے سرکتی جا رہی ہے۔
"ممی ميں نکلتا ہوں آپ دعا کيجئے گا" حديد روتی ہوئ سائرہ بيگم کو کہتا ہوا مارکيٹ کی طرف نکلا۔ ساتھ ساتھ دونوں کو کال کرتا جا رہا تھا۔ "اے اللہ مجھے معاف کر ديں۔ ميں نے آپ کے بناۓ گۓ رشتے کو سواليہ نشان بنا ديا۔ ايک بے قصور کو صرف اپنی بے مقصد سوچ کی خاطر سزا دی۔ ہم کيا اور ہماوی اوقات کيا۔ مجھے ايک چانس دےديں سب ٹھيک کرنے کا ميں اس سے ہزار بار معافی مانگ لوں گا۔ گو می ون لاسٹ چانس" بے بسی کی انتہاہ تھی اسکے لئے۔ کار اڑاتا ہوا وہ وہاں پہنچا۔جيسے ہی اس نے بينا بھابھی کے نمبر پہ کال پھر سے ملائ تو اٹھا لی گئ۔ "کہاں ہيں آپ لوگ" "ميں۔۔۔ميں يہاں ميٹرو کے سامنے ليکن حد۔۔حديد حورين پتہ نہيں کہاں ہے۔" بھابھی کی آواز سن کے وہ جو ريليکس ہوا تھا انکی بات سن کے لگا جسم ميں سے روح نکل گئ ہو۔"ميں آ رہا ہوں" بدقت وہ بولا۔
بھابھی کے پاس پہنچا "آپ دونوں تھيں کہاں" "ہم اسی پلازہ ميں تھے جب يہ سب ہوا۔ وہيں گھبراہٹ ميں ہاتھ چھوٹ گيا۔" بھابھی نے روتے ہوۓ بتا کر حديد کی پريشانی ميں اضافہ کيا"اوکے آپ يہ چابی لے جا کر گاڑی ميں بيٹھيں ميں چيک کرتا ہوں" انکو چابی پکڑا کر وہ اسی بلڈنگ کی جانب بڑھا۔ قدم من من بھر کے ہو رہے تھے۔ وہاں ہر جانب پوليس نے گھيرا ڈالا ہوا تھا۔ وہ اندر جانے لگا تو ايک اہلکار نے روکا۔ اس نے ساتھ ہی اپنا سيکرٹ سروسز والا کارڈ دکھايا تو اس نے راستہ دے ديا۔ ساتھ ساتھ وہ حورين کو کال ملا رہا تھا۔ چوتھی مرتبہ ميں فون اٹھا ليا گيا۔"ہيلو" حورين کی نحيف سی آواز سن کے اسے لگا اندر تک سکون اتر گيا ہے۔"کہاں ہو حور۔ ميں حديد آپکو اسی بلڈنگ ميں ڈھونڈ رہا ہوں۔" "حد۔۔۔حديد۔۔م۔۔ميں شايد تھرڈ فل۔۔لور پہ۔" اور ساتھ ہی خاموشی چھا گئ۔حديد پريشانی سے بھاگتے ہوۓ اسی فلور پہ پہنچا" اے اللہ بس ايک چانس۔ مجھے کسی طرح اسکے پاس پہنچا ديں" ابھی وہ پريشانی سے ادھر ادھر ديکھ رہا تھا کہ ايک پلر کے پاس حورين آخرکار نظر آگئ۔ وہ بيہوش تھی۔ايک ہاتھ ميں موبئل تھا۔ حديد نے اسے جلدی سے اپنی قيمتی متاع کی طرح بازؤں ميں اٹھايا اور نيچے کی طرف بھاگا۔
---------------------------
"پليز ڈاکٹر کليرلی بتا ديں کے حور کے بچنے کے چانسز کتنے ہيں" حديد نے دل کڑا کرکے ڈاکٹر سے پوچھا۔ سارا گھر ہاسپٹل آگيا تھا۔ ہر کوئ دعا کر رہا تھا۔ "ديکھو ينگ مين۔ بلڈنگ اور نروس بريک ڈاون کی وجہ سے ميں صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ نيکسٹ سکس آورز آر ويری امپورٹنٹ۔ آپ دعا کريں کے اسی ميں اسے ہوش آجاۓ۔ ادر وائز ير بيٹر نو۔" ڈاکٹر کی آخری بات پہ حديد نے ہونٹ بھينچ کر چہرہ نيچے کر کے اپنے آنسؤوں کو بمشکل باہر آنے سے روکا۔
اور پھر سب کی دعاؤں سے اللہ نے اسکو ايک نئ زندگی دے دی۔ سب اس سے ملنے گۓ سواۓ حديد کے۔ "اب آپکو روبرو ملوں گااپنی سب غلطيوں کی معافی مانگ کر۔"
------------------------------
ايک ہفتہ ہاسپٹل رہ کر جب حورين گھر آئ تو سائرہ بيگم نے اسکو اپنے کمرے ميں ٹھرا ليا۔ کيونکہ کمزوری کی وجہ سے وہ ابھی سيڑھياں نہيں چل سکتی تھی۔ اور يہ دن حديد پر نہايت کڑے گزر رہے تھے ۔ آخر ايک دن وہ ممی سے بات کرنےانکے پيچھے کچن ميں جا پہنچا۔ "اب کيا ساری زندگی اپنی بہو کو اپنے رکھيں گی يا مجھے واپس بھی کريں گی۔"
"دل تو نہيں کر رہا اسے تمہارے حوالے کرنے کا" ممی نے اسکی جھنجھلاہٹ کا مزہ ليا۔"تو پھر آپ ايسے کريں ميرے روم ميں شفٹ ہو جائيں۔ اور ميں نيچے آجاتا ہوں۔ کيونکہ آپکے تو کوئ ارادے نہيں لگ رہے نہ اپنے مياں کے پاس جانے کے نہ ميری بيوی کو اسکے مياں کے پاس آنے دينے کے۔" نہايت جل کر انکو مشورہ ديا گيا۔
"ہا ہا ہا اتنے اتاولے کيوں ہو رہے ہو۔ وہ مسلسل حديد کی حالت کا مزہ لے رہی تھيں۔" آپ ظالم سماج نہ بنيں۔ جب اسکی جانب متوجہ نہيں تھا تب آپ نے ميرے دن رات کان کھاۓ ہوۓ تھے۔ اب جب اسکی جانب آنا چاہتا ہوں تو آپ نے ہمارا پردہ کروا ديا ہے ۔
" "اچھا بابا بھيج دوں گی آج" اسکی بے تابيوں پہ ہنستے ہو ۓ انہوں نے حورين کو بھيجنے کا وعدہ کيا۔
-------------------------
۔ "اچھی بھلی ميں ممی کے پاس تھی۔ پتہ نہيں کيا سوجھی انہيں اس کمرے ميں جانے کا حکم دے ديا جہاں کا مالک مجھے برداشت کرنے کو تيار نہيں۔ اس قدر گھورتا ہے۔ جيسے ميں نے کچھ چرا ليا ہو اسکا" حورين بڑبڑاتے ہوۓ سيڑھياں چڑھ کے حديد کے روم ميں داخل ہوئ۔ اندر آتے ہی نظر بالکونی ميں کھڑے حديد پر پڑھی۔ اسکی پشت دروازے کی جانب تھی۔ کھٹکے کی آواز پہ پيچھے مڑ کر ديکھا۔ حورين کو آتے ديکھ کر آنکھوں ميں محبت کا جہاں بساۓ آہستہ آہستہ چلتے اسکی جانب بڑھا جو صوفے پر سر جھکاۓ بيٹھی تھی۔"طبيعت کيسی ہے" محبتوں سے بھرے لہجے ميں سوال ہوا۔"جی ٹھيک" حورين نے جھکے سر کے ساتھ جواب ديا۔"کيا ہم کچھ بات کر سکتے ہيں" حديد نے اجازت لی۔"جی" پھر مختصر جواب۔ حديد بيڈ کے کنارے ٹک گيا۔
"کيا ہم سب کچھ بھلا کر ايک نئ ميريڈ لائف سٹارٹ کر سکتے ہيں" "جی" حديد کی غير متوقع بات نے حورين کے حواس سلب کر دئے۔"کيا کوئ مجبوری يا ترس" حورين اسکے سابقہ رويے کی وجہ سے بس يہی سوچ سکی۔ "ميں چاہتا ہوں کے ہم پچھلی باتيں بھلا کر اس رشتے کو ويسے ہی گزاريں جيسے اسکا حق ہے۔" حديد کی مسکراہٹ نے جلتی پر تيل کا کام کيا۔ " کيوں اب مجھ ميں کون سے سرخاب کے پر لگ گۓ ہيں۔" اس نے غصے سے حديد کو گھورا۔"مجھے نہيں پتہ کب کيسے ہاں مگر اس رشتے نے اپنا آپ منوا ليا ہے۔"
"واہ سيريسلی داد دينی پڑے گی آپکو۔ ايک نيا اور گھٹيا کھيل کھيلنا چاہتے ہيں آپ۔ محبت کے جال ميں پھنسا کر مزيد تماشا بنانا چاہتے ہيں مجھے۔ شايد آپکو اپنے الفاظ بھول گۓ ہوں مگر مجھے اچھی طرح ياد ہے آپ نے ہی کہا تھا نا کہ جس رشتے کی کوئ اہميت نہيں اس سے جڑے شخص کی بھی کوئ اہميت نہيں۔ پھر اب يہ سب کيوں۔" وہ تو جيسے غصے سے پھٹ پڑی۔
"ميں اپنے سب الفاظ کا مداوا کروں گا۔" حديد نے اسکی کالی بھنور سی آنکھوں کو اپنی گرے گرين آنکھوں ميں جکڑا۔"کس کس بات کا مداوا کريں گے۔ مجھے اس کمرے ميں آنا ہی نہيں چاہيے تھا۔ کتنے آرام سے آپ نے کہ ديا سب بھول جاؤ۔ميں وہ تضحيک کبھی نہيں بھول سکتی۔ آپ کے لئے آسان ہے بھولنا کيونکہ آپ نے نفرت نہيں سہی مگر ميں۔۔۔"
اس سے آگے اس سے بولا نہ گيا نجانے کياکيا ياد کرکے اس کے بے اختيار آنسو نکل پڑے۔ مگر وہ اس شخص کے سامنے رونا نہيں چاہتی تھی۔ فورا دروازے کی طرف بڑھی کے بائيں ہاتھ کی کلائ حديد کے ہاتھ ميں آ گئ۔ حيرت کے مارے مڑی۔"آئ ايم سوری فار ايوری تھنگ۔ سوئيٹ ہارٹ"
حديد کی بات پر حيرت کی جگہ اشتعال نے لے لی۔ اور حورين کا داياں ہاتھ حديد کے گال پہ گھوم گيا۔ وہ تو اس شيرنی کے تيور ديکھ کر ششدر رہ گيا۔" ہاؤ ڈير يو ٹو ٹچ می۔ ميں وہی ہوں جس نے آپ کی زندگی جہنم بنا دی تھی۔ آئندہ يہ جرات مت کيجئے گا۔ ميں ابھی اتنی کمزور نہيں ہوئ۔ کہ جب جس کا دل چاہے مجھے روند دے۔"حديد کو وارن کرتی وہ کمرے سے باہر نکل گئ۔"کيا واقعی کچھ دن پہلے اسکو نروس بريک ڈاؤن ہوا تھا" حورين نے اسکے چودہ طبق روشن کر دئيے تھے۔ پھر بھی اس نے ہار نہ ماننے کا مصمم ارادہ کيا
(جاری ہے)
from Blogger http://bit.ly/2LHQ51o via
0 notes
Text
ڈار کے خلاف گواہ
ڈار کے خلاف گواہ
احتساب عدالت ميں اسحاق ڈاراثاثہ جات ريفرنس ميں گواہ نعیم اللہ نے بتايا ہے کہ اکاؤنٹس اوپننگ فارم ميں دستخط مختلف تھے، ايڈریس بھي غلط تھا ۔ وکيل صفائي نے جرح مکمل کرلي ۔ ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کی درخواست پر کارروائی نہيں ہوسکی، سماعت انيس دسمبر تک ملتوی کردی گئی ۔
اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت نمبر 1 کے جج محمد بشیر نے کی ۔ پراسيکيوٹرعمران شفیق کےمستعفی…
View On WordPress
0 notes
Text
حقیقت
لیکنه: عبدالوافي نایبزی
درې واړه يې د دار پر لور روان کړيوو، قاضي، وکيل او فزيکپوه. لومړی يې قاضي مخکې کړ، د دار پر سر يې ورته وویل، وصیت دې وایه، مرګ دې رارسېدلی، قاضي وویل، زه پر خدای له زړه باور لرم، خدای…خدای…خدای! حلقه يې ورته غاړه کې واچوله، چې پړی راکاږې، نهکېږي، پړی جام دی، خلکو چېغي کړې، قاضي پرېږدئ، بېګناه دی، آن رسۍ يې هم نهکشکاږي.
د وکیل وار راغی، ورته يې وویل، وصیت دې وایه،…
View On WordPress
0 notes
Text
وکيل مشايی: هيچ اتهام مالیای متوجه موکلم نيست
وکيل مشايی: هيچ اتهام مالیای متوجه موکلم نيست
وکيل مشايی: هيچ اتهام مالیای متوجه موکلم نيست «درباره عناوين اتهامي منتسب به آقاي مشايي، هرچند تاکنون کيفرخواستی به ايشان و وکلا ابلاغ نشده، ولي با توجه به اتهامات تفهيمي به آقاي مشايي در مرحله دادسرا، اتهامات ايشان شامل عناويني مانند تبليغ عليه نظام، اقدام عليه امنيت ملي و توهين به مقامات و مسئولان کشور است و با وجود اظهارات نادرست و غيرمسئولانه برخي رسانهها و اشخاص مانند آقاي توکلي،…
View On WordPress
0 notes