#محمد علی جناح
Explore tagged Tumblr posts
Text
دھوتی اور بنیان والا اقبال, محمد علی جناح کا ہیرو کیوں تھا؟
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ دھوتی اور بنیان پہننے والا ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بانی پاکستان محمد علی جناح کا ہیرو اس لیے تھا کہ اس نے پنجاب میں مسلم لیگ کو کھڑا کر دیا تھا لیکن افسوس کہ اج مسلم لیگ تو دور کی بات, ریاست پاکستان بھی اقبال اور جناح کی سوچ اور نظریے سے کوسوں دور جا چکی ہے. اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حامد میر سوال کرتے ہیں کہ یہ کون سا پاکستان ہے؟ یہ کم از کم علامہ…
0 notes
Text
#The Cripps Mission#Cripps Mission#March 1942#1942#World War II#British government#Stafford Cripps#Sir Richard Stafford Cripps#Indian National Congress#INC#the Congress Party#Congress#Mahatma Gandhi#Mohandas Karamchand Gandhi#Gandhi#Mahātmā#Muhammad Ali Jinnah#محمد علی جناح#Mahomedali Jinnahbhai#Baba-e-Qaum#Quaid-e-Azam#مُحَمَّد عَلِی جِنَاح#Jinnah#All-India Muslim League#AIML#Muslim League#British India#Indian subcontinent#Freedom#Independence
0 notes
Text
چین نے 6 ممالک کیلئے ویزا کی شرط ختم کردی
(ویب ڈیسک)چین کی جانب سے ایک اہم اقدام کے طور پر6 ممالک کے شہریوں کو ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، مملکت کی جانب سے یہ فیصلہ سیاحت کو فروغ دینے کیلئے کیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین نے فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، نیدرلینڈز اور ملائیشیا کے شہریوں کو ملک میں ویزے کے بغیر داخلے کی اجازت دیدی، چین کی جانب سے عارضی طور پر ان ممالک کے شہریوں کو ویزا فری انٹری…
View On WordPress
#decision#promotion of politics#visa-free entry#چین، ویزا فری انٹری، فیصلہ، سیاست کو فروغ، China#قائد اعظم محمد علی جناح کو ایک طوائف کا خط
0 notes
Text
بابائے قوم محمد علی جناح کی برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے
برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے نجات دہندہ،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی 75 ویں برسی آج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے،مزار قائد پر قرآ�� خوانی کا اہتمام کیا جائےگا،وزیراعلیٰ،گورنر سندھ مزار پرحاضری دینگے۔ شہر کی بندرگاہ کے قریب واقع عمارت وزیر مینشن میں سن 1876کو پیدا ہونے والے محمد علی جناح آنے والے برسوں میں مسلمانان ہند کے میر کارواں بن گئے،اورعرصہ دراز سے استحصال میں پھنسی…
View On WordPress
0 notes
Text
جیسی قوم ویسے حکمران
آپ مانیں یا نہ مانیں جیسی قوم ہوتی ہے اسے ویسے ہی حکمران ملتے ہیں۔ جب ہم مظلوم تھے تو ہمیں محمد علی جناح ؒکی صورت میں ایک قائد ملا جس نے برطانوی سرکار کی طرف سے متحدہ ہندوستان کا وزیر اعظم بننے کی پیشکش ٹھکرا کر ہمیں پاکستان بنا کر دیا۔ ہمیں پاکستان تو مل گیا لیکن ہم نے پاکستان کی قدر نہ کی اور آزادی کے فوراً بعد آپس میں لڑنا شروع کر دیا لہٰذا قدرت نے ہم سے ہمارا قائد اعظم ؒقیام پاکستان کے ایک سال بعد واپس لے لیا۔ آج کے پاکستان میں قائدین کی بہتات ہے اور قیادت کا فقدان ہے عمران خان اپنے آپ کو پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا لیڈر قرار دیتے ہیں لیکن ان کی سیاست میں دور دور تک قائداعظمؒ کی تعلیمات کی جھلک نظر نہیں آتی۔ وہ عوام کی مدد سے نہیں بلکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدد سے وزیر اعظم بنے اور اپنی حکومت میں اپنے ارکان اسمبلی کو آئی ایس آئی کے ذریعے کنٹرول کرتے تھے۔ بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے گھڑیاں اور ہار سستے داموں خرید کر جعلی رسیدیں توشہ خانہ میں جمع کراتے رہے۔ انکی سیاست کا محور سیاسی مخالفین پر مقدمے بنا کر انہیں جیل میں ڈالنا تھا وہ ��یاست مدینہ کا نام لیتے رہے لیکن اتنی اخلاقی جرات نہ دکھا سکے کہ اپنی بیٹی کی ولدیت کو تسلیم کر لیں جو لندن میں انکے دو بیٹوں کے ساتھ انکی سابق اہلیہ کے ساتھ مقیم ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے نکلے تو انکے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جو انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا تھا۔ 9 مئی کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تو ان کے کارکنوں نے ملک بھر میں جلائو گھیرائو کیا۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ جلائی گئی۔ سب سے پہلے میں نے ہی 9 مئی کی شب جیو نیوز پر کیپٹل ٹاک میں بتایا کہ کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ دراصل قائد اعظم ؒکا گھر تھا جو قیام پاکستان سے قبل برطانوی فوج نے اپنے قبضے میں لے لیا اور قیام پاکستان کے بعد بھی قائد اعظم ؒکو واپس نہ کیا گیا۔ اس گھر کے متعلق فوجی حکام کےساتھ قائد اعظم ؒکی خط وکتابت ’’جناح پیپرز‘‘ میں محفوظ ہے جو ڈاکٹر زورار حسین زیدی نے بڑی محنت سے مرتب کئے۔ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ اور اسے جلا دینا ایک قابل مذمت واقعہ تھا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے لیکن موجودہ حکمرانوں کی منافقت دیکھئے کہ وہ صرف عمران خان کی مذمت کیلئے یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ تحریک انصاف والوں نے جناح ہائوس جلا دیا۔ کیا کوئی صاحب اختیار یہ بتانے کی زحمت کرے گا کہ جناح ہائوس کو قومی میوزیم بنانے کی بجائے کور کمانڈر کی رہائش گاہ میں کیوں تبدیل کیا گیا؟
قائد اعظمؒ ؒنے یہ گھر قاضی محمد عیسیٰ (قاضی فائز عیسیٰ کے والد) کے ذریعے موہن لال بھاسن سے خرید ا تھا 1944ء میں برطانوی فوج نے اس بنگلے کو ڈیفنس آف انڈیا رولز کے ذریعے اپنے قبضہ میں لے کر سات سو روپے ماہانہ کرایہ دینا شروع کر دیا۔ کرایہ داری کا معاہدہ 28 اپریل 1947ء کو ختم ہونا تھا لہٰذا 3 جنوری 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو برطانوی فوج نے بتایا کہ ہم کرایہ داری معاہدہ کے بعد بھی آپ کو آپ کا گھر واپس نہ کر سکیں گے جس پر قائداعظم ؒنے قانونی کارروائی شروع کر دی۔ یکم اگست 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو خط لکھا گیا کہ آپ کا گھر واپس کر دیا جائے گا۔ 31 جنوری 1948ء کو اس گھر کی تو��یع شدہ لیز ختم ہو گئی لیکن قائد اعظم ؒکو اس گھر کا قبضہ نہ دیا گیا۔ قائد اعظم ؒکی وفات کے بعد اس گھر کو پاکستانی فوج کے دسویں ڈویژن کے جی او سی کی رہائش گاہ قرار دیکر محترمہ فاطمہ جناح کو پانچ سو روپیہ ماہوار کرایہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاں 1959ء میں جنرل ایوب خان کے حکم پر جناح ٹرسٹ میں ساڑھے تین لاکھ روپے جمع کروا کر اسے کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ قرار دے دیا گیا۔ کچھ سال کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن میں حصہ لیا تو جنرل صاحب نے فاطمہ جناح کو انڈین ایجنٹ قرار دیدیا۔ جس جنرل ایوب خان نے قائد اعظم ؒکے گھر پر قبضہ کیا اس کا پوتا عمر ایوب خان آج تحریک انصاف میں شامل ہے۔
پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پاک فوج کے شہداء کی یادگاروں اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتیں بنا کر کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افسوس کہ ’’جناح ہائوس لاہور‘‘ پر حملے کی مذمت کرنے والی حکومت قائد اعظم ؒمحمد علی جناح کی تعلیمات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ قائد اعظم ؒنے تمام عمر قانون کی بالادستی، شخصی آزادیوں اور صحافت کی آزادی کیلئے جدوجہد کی لیکن پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے قائداعظم ؒکی تعلیمات کےساتھ ساتھ آئین پاکستان کے ساتھ بھی وہی سلوک شروع کر رکھا ہے جو تحریک انصاف نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور کے ساتھ کیا۔ کیا وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو معلوم ہے کہ 1919ء میں محمد علی جناح نے متحدہ ہندوستان کی قانون ساز اسمبلی میں رولٹ ایکٹ کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مناسب عدالتی انکوائری کے بغیر کسی انسان کی آزادی ایک لمحہ کےلئے بھی نہیں چھینی جا سکتی۔ رولٹ ایکٹ کا مقصد پولیس کو نقص امن کے خدشات پر گرفتاریوں کے لامحدود اختیارات دینا تھا۔
ایک انگریز رکن اسمبلی آئرن سائڈ نے قائداعظم محمد علی جناح کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ رولٹ ایکٹ کا مقصد صرف چند شرپسندوں کو قابو کرنا ہے۔ قائد اعظم ؒنے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تخریب کاروں اور بدمعاشوں کے خلاف کارروائی کی مذمت نہیں کر رہے لیکن کسی مہذب ملک میں عدالتی ٹرائل کے بغیر شہریوں کی آزادی سلب نہیں کی جاتی۔ قائد اعظم ؒکی مخالفت کے باوجود رولٹ ایکٹ منظور ہو گیا تو انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا کہ ’’یہ قانون ساز اسمبلی ایک جابرانہ حکومت کی آلہ کار بن گئی ہے اس لئے میں اس اسمبلی سے جا رہا ہوں۔‘‘ وہ قائد اعظم ؒجو ٹرائل کے بغیر گرفتاریوں کے خلاف اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے اسی قائد کے پاکستان میں جنرل ایوب خان نے 1960ء میں رولٹ ایکٹ کو ایم پی او کا نام دیکر دوبارہ نافذ کر دیا۔ افسوس کہ اس جابرانہ قانون کو عمران خان کی حکومت نے بھی استعمال کیا اور آج شہباز شریف کی حکومت بھی اسے استعمال کر کے سیاسی مخالفین کو گرفتار کر رہی ہے ایم پی او کےتحت گرفتاریاں توہین قائد اعظم ؒکے مترادف ہیں۔ حکمرانوں نے توہین ��ارلیمینٹ کا قانون تو منظور کر لیا لیکن توہین قائداعظم ؒکے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کون کرے گا؟ ہم قائد اعظم ؒکا نام تو لیتے ہیں لیکن انکی تعلیمات سے سینکڑوں میل دور ہیں۔ خود بھی جھوٹ بولتے ہیں اور ہمارے لیڈر بھی جھوٹے ہیں، جیسی قوم ویسے حکمران۔
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes
·
View notes
Text
ڈاکٹر رفیع محمد چودھری: پاکستانی ایٹمی پروگرام کے ’حقیقی خالق‘ جنھیں محمد علی جناح نے خط لکھ کر پاکستان مدعو کیا
http://dlvr.it/T93Xdn
0 notes
Text
قائد اعظم محمد علی جناح کی قوم اور فلسطین
قائد اعظم محمد علی جناح کی قوم اور فلسطین تحریر۔۔۔۔ ڈاکٹر گیلانی شاہ مت سہل انہیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتا ہے کسے معلوم تھا کہ 14 سو سال پہلے فاران کی چوٹیوں سے آنے والی صدا عالم انسانیت کے لیے ایک بار پھر اس کرہ ارضی پر نظریاتی مملکت کا ظہور دے گی۔ وہ صحیح معنوں میں مشرق کے اقبال کی فکر سے منعکس ہوگی اور فاران کی چوٹیوں کی صدا کا معنوی بیٹا وہ عظمت جلیلہ رکھے گا کہ…
View On WordPress
0 notes
Text
اہل قیادت منتخب کرنا ہو گی
قارئین، بنگلہ دیش کا سب سے طویل پل بننا تھا، ورلڈ بینک نے 1.2 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا، مگر پھر الزام لگا دیا گیا کہ بنگلہ دیشی کرپٹ ہیں اور قرضہ کینسل کر دیا۔ حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے ذرائع سے پیسہ اکٹھا کر کے 6 کلومیٹر سے زیادہ طویل پل دریائے پدما پر بنایا۔ یہ 6.15 کلومیٹر طویل پل تقریبا 3.6 بلین امریکی ڈالر کے برابر لاگت سے تعمیر کیا گیا۔ اتوار کی صبح 6 بجے سے عام ٹریفک کیلئے کھولے جانے کے بعد سے پدما پل پر پہلے 8 گھنٹوں میں کل 82,19,050 روپے جمع کئے گئے ہیں۔ اگلے 8 گھنٹوں میں پل کے زجیرہ پوائنٹ پر 35,29,500 روپے اور ماوا پوائنٹ سے 46,89,550 روپے جمع ہوئے۔ ایک ہی وقت میں 15,200 گاڑیاں دونوں سروں سے گزریں اور آج صرف یہ ایک منصوبہ ہی بنگلہ دیشی معیشت میں سالانہ 1.3 فیصد منافع کا حامل ہے۔ گزشتہ سال اس کا افتتاح ہونے کے بعد جب حسینہ واجد کی ورلڈ بینک کے سربراہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پدما پل کی ایک فریم شدہ تصویر تحفے میں پیش کی۔ شاید یہی حقیقی آزادی کی ایک جھلک تھی اور قومیں اسی طرح بنتی ہیں۔
در در کشکول لیکر بھیک مانگنے سے ترقی نہیں ہوتی ہم ’’دشمن‘‘ ہندوستان سے تو نہیں سیکھ پا رہے کم از کم اپنے پرانے حصے اور ’’بھائی‘‘ بنگلہ دیش سے تو سبق حاصل کر سکتے ہیں۔ میرے بچپن میں یہ کہانی سنائی جاتی تھی کہ بھوکے ننگے بنگالیوں کو سوائے اپنی زندگی پر رونے دھونے کے کوئی کام نہیں تھا اور ہم ہی ان کو پال رہے تھے، بنگلہ دیش کی ہم سے علیحدگی کے بعد بھی کئی برس عوام کو یہی داستان سنائی جاتی رہی۔ آج 50 سال بعد بنگلہ دیش ہم سےکہیں آگے نکل گیا اور ہم 75 سال بعد بھی ایک سے دوسری دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت مشرقی پاکستان کی آبادی ساڑھے 7 کروڑ اور مغربی پاکستان کی آبادی ساڑھے 4 کروڑ تھی۔ آج بنگلہ دیش کی آبادی ساڑھے 15 کروڑ اور ہماری 24 کروڑ سے زائد ہے۔ 20 برس پہلے پاکستانی روپے کے پونے 2 ٹکے ملتے تھے۔ آج پاکستانی روپیہ آدھے ٹکے سے بھی کم ہے۔ بنگلہ دیش کے خزانے میں 38 بلین ڈالر اور ہمارے خزانے میں 9 بلین ڈالر ہیں۔
اب میں اپنے ملک پاکستان کی طرف آتا ہوں۔ اس وقت دنیا میں 207 کے لگ بھگ ممالک ہیں ان میں پاکستان ایسا ملک ہے جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے بھی 3 گنا بڑا ہے۔ ہمارا ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر۔ خوبانی، کپاس، گنے کی پیداوار میں چوتھے نمبر پر۔ پیاز ، دودھ پانچویں نمبر پر۔کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر۔ آم، گندم اور چاول کی پیداوار میں ساتویں نمبر پر ۔ مالٹے ، کینو کی پیداوار میں دسویں نمبر پر ہے ۔ گندم کی پیداوار پورے براعظم جنوبی افریقہ کی پیداوار سے زیادہ ہے ۔ کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر۔ تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر اور سی این جی کے استعمال میں پہلے نمبر پر ۔ گیس کے ذخائر میں ایشیا میں چھٹے نمبر پر۔کوئی سبزی، کوئی اناج ایسا نہیں جو ہمارے ملک میں پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے مقابلے میں خلیجی ، فارسٹ اور یورپ میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو تمام اناج پیدا کر سکتا ہو ۔ یعنی اگر چاول پیدا کر رہا ہے تو گیہوں پیدا نہیں کرتا اور اگر گیہوں پیدا کر رہا ہے تو مکئی ، جوار پیدا نہیں کر سکتا ، دالیں پیدا نہیں کر سکتا۔ یہی حال سبزیوں اور پھلوں کا ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں زمین کے اندر انمول پتھر اور کوئلہ، پیٹرول، گیس کے ذخائر کے ساتھ ساتھ، سیب، بادام، خوبانی، انجیر، شہتوت، اخروٹ، اسٹرابری اور کھجوریں وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہیں۔ بہترین جھینگے اور مچھلیاں اپنا جواب نہیں رکھتیں۔ پیٹرول کے بھاری ذخائر موجود ہیں مگر ہم نے منصوبہ بندی نہیں کی۔ ہماری سرزمین سے پیٹرول گزر کر ایران جا رہا ہے، اسی طرح گیس کے ذخائر بھی وافر مقدار میں ہیں مگر ہمیں اس کی قدر نہیں۔ ہم پاکستانی عوام کسی نیک، ایماندار اور صالح قیادت کو منتخب کرنے کے بجائے بار بار کرپٹ اور دھوکے باز سیاستدانوں کو ہی ووٹ ڈالتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے کہ ہم آئندہ الیکشن میں دیانتدار اہل قیادت کو منتخب کر سکیں۔ ہم اپنا 76واں یوم جشن آزادی منا چکے ہیں۔ آزادی رب ذوالجلال کی وہ خوبصورت ترین نعمت ہے جس کے سامنے مال و دولت کے بلند و بالا پہاڑ بھی بے کار ہیں۔
برسوں پہلے مسلمانان ہند بھی قید و قفس کی ایسی ہی بے رحم زندگی گزار رہے تھے، جہاں نہ مذہبی آزادی تھی نہ اپنی چاہت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی اجازت تھی، جہاں مسلمانان ہند ایک ایسی غلامانہ زندگی بسر کر رہے تھے جس کا ایک ایک دن کسی عذاب سے کم نہیں تھا۔ بالآخر شاعر مشرق علامہ اقبال نے آزادی کا ایک حسین خواب دیکھا جسے علمائے کرام، اکابر امت اور قائد اعظم محمد علی جناح نے عملی جامہ پہنایا اور 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک خوبصورت ملک بن کر وجود میں آگیا۔ آزادی کی اس جدوجہد میں لاکھوں مائوں نے اپنے لخت جگر قربان کئے، بیویوں نے اپنے سہاگ ملک پر وار دئیے، لاکھوں بچے یتیم ہوئے، پھر جاکر میرا دیس وجود میں آیا۔ آج چوک چوراہوں میں لہرانے والے سبز ہلالی پرچم میں لاکھوں مسلمانوں کا سرخ لہو شامل ہے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ہم حقیقی آزادی سے کوسوں دور ہیں لیکن پھر بھی اپنے علیحدہ وطن کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔ آئیے عہد کریں کہ اپنی اس دھرتی کو علم وہنر، تعلیم و ترقی، امن و آشتی، کرپشن سے پاک اسلام کا مرکز بنائیں گے اور اپنے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کریں گے۔
خلیل احمد نینی تا ل والا
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Bangladesh#Economic crisis#Economy#Pakistan#Pakistan Economy#Pakistan Government#Pakistan Politics#World
0 notes
Text
ریڈیو پاکستان کی عمارت فریاد کر رہی تھی کہ میرا جرم کیا تھا؟ سراج الحق
سراج الحق—فائل فوٹو امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کے تاریخی گھر کو جلایا گیا، ریڈیو پاکستان کی عمارت فریاد کر رہی تھی کہ میرا جرم کیا تھا؟ پشاورمیں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سیاست جھوٹ اور پروپیگنڈے کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنجیدہ لوگ چاہتے ہیں کہ جماعتِ اسلامی کا راستہ…
View On WordPress
0 notes
Text
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر کا کہنا ہے کہ ’اویسی جناح کی دوسری قِسم ہیں“ - Siasat Daily
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے کہاکہ اویس اپنی کرسی کے لئے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو توڑ رہے ہیں۔رائے پور۔ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی کو نشانہ بناتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے کہاکہ ”پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی دوسری قسم اویسی ہیں“۔ جمعرات کے روز رائے پور میں بی جے پی ہیڈکوارٹرس پر بی جے پی…
View On WordPress
0 notes
Text
عمران خان کا کیس ملٹری کورٹ میں لے جانا مشکل کیوں نہیں ہے؟
آج کل عوامی حلقوں میں اگر مگر کی گفتگو آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کچھ برس اور زندہ رہ ��اتے تو شاید پاکستانی فوج سیاست میں اس طرح نہ گھستی جیسے اب گھس چکی ہے اور بات شاید جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل تک نہ پہنچتی۔ تاہم تلخ حقیقت یہ ہے کہ فیض حمید بھی اسی فوجی نظام کی پیداوار ہے جس نے جنرل حمید گل، جنرل احتشام ضمیر، جنرل احمد شجاع پاشا،…
0 notes
Text
#The Cripps Mission#Cripps Mission#March 1942#1942#World War II#British government#Stafford Cripps#Sir Richard Stafford Cripps#Indian National Congress#INC#the Congress Party#Congress#Mahatma Gandhi#Mohandas Karamchand Gandhi#Gandhi#Mahātmā#Muhammad Ali Jinnah#محمد علی جناح#Mahomedali Jinnahbhai#Baba-e-Qaum#Quaid-e-Azam#مُحَمَّد عَلِی جِنَاح#Jinnah#All-India Muslim League#AIML#Muslim League#British India#Indian subcontinent#Freedom#Independence
0 notes
Text
ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کو علاج کیلئے متحدہ عرب امارات لانے کا اعلان
(ویب ڈیسک)متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اسرائیلی حملوں میں زخمی ایک ہزار فلسطینی بچوں کو علاج کیلئے یو اے ای لانے کا اعلان کر دیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کے اہلخانہ کو بھی متحدہ عرب امارات لایا جائے گا، بچوں کو علاج مکمل ہونے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچایا جائے گا۔شیخ عبداللہ بن زاید نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر سے رابطہ کر کے زخمی…
View On WordPress
#000 Palestinian children#1#announcement to bring#Israeli attacks#treatment#UAE#قائد اعظم محمد علی جناح کو ایک طوائف کا خط#متحدہ عرب امارات، اسرائیلی حملوں، ایک ہزار فلسطینی بچوں، علاج، یو اے ای، لانے کا اعلان، United Arab Emirates
0 notes
Text
قائداعظم کا یوم پیدائش، مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 147 واں یومِ پیدائش آج ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ اس موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے چاق و چوبند دستہ نے مزار قائد پر گارڈز کے فرائض سنبھالے۔ بانی پاکستان کو قوم کی جانب سے سلامی پیش کی گئی اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔ اس موقع پر عوام کی بڑی تعداد قائد کی جائے…
View On WordPress
0 notes
Text
قرضوں میں جکڑا ہوا ملک اور ہمارے حکمران
ہمارا ملک ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے بھاری قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جکڑا ہوا ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز کی خبروں کے بارے میں تحقیق کے مطابق اب تک قرضہ 62 ہزار 880 ارب روپے ہو گیا ہے۔ رپورٹ بھی آئی ایم ایف کو پیش کر دی گئی ہے۔ ملکی قرضہ 38 ہزار 809 ارب جب کہ غیر ملکی قرض 24 ہزار 71 ارب ہو گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں 13 ہزار 638 ارب اضافہ ہوا ہے جب کہ قرض پر سود کا حجم 3 ہزار 182 ارب سے بڑھ کر 5 ہزار 671 ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے ذمے 72 ارب ڈالر واجب ہے۔ اس دوران پاکستان کی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 204.4 سے گر کر 286.4 روپے تک ہو گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈیٹ کی جانب سے تیارکردہ رپورٹ میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ملکی قرض 7 ہزار 724 ارب روپے بڑھ کر 31 ہزار 685 ارب سے 38 ہزار 809 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ غیر ملکی قرض 5 ہزار 914 ارب سے بڑھ کر 18 ہزار 157 ارب سے 24 ہزار 71 ارب روپے ہو گیا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں ملکی قرضہ جی ڈی پی کے 46.7 فی صد سے بڑھ کر 45.8 فیصد تک پہنچا ہے اور غیر ملکی قرض 27.3 فی صد سے بڑھ کر 28.4 فی صد پہنچا ہے، ملک پر واجب الادا قرض پر سود کی ادائیگی 3 ہزار 182 ارب سے بڑھ کر 5 ہزار 671 ارب ڈالر تک آگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے لیے ریاستی گارنٹی پر لگائے گئے قرض کا حجم 14 ارب 60 کروڑ ڈالر تک ہے۔ آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض 37 ارب 91 کروڑ ڈالر اور دیگر ملکوں کا قرض 17 ارب 57 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے جب کہ پنجاب کے لیے 5 ارب 95 کروڑ ڈالر، سندھ کے لیے 3 ارب 12 کروڑ ڈالر، کے پی کے لیے 2 ارب 5 کروڑ ڈالر، بلوچستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر، گلگت بلتستان کے ذمے 5 کروڑ 93 لاکھ اور وفاقی حکومت کے ملکی قرضے کا حجم 72 ارب 34 کروڑ ڈالر۔ اس کا پریس کلب کا قرض ایک گورکھ دھندا جاری ہے۔ دوسری طرف ہمارے حکمران مرکزی ہوں یا صوبائی، سینیٹ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سابق ہوں یا موجودہ وزیر ہوں، سفیر ہوں، مشیر ہوں یا پھر اشرافیہ سب ہی مراعات یافتہ ہیں۔ ان کی تنخواہیں یا پھر الاؤنسز سب کچھ مفت ہے۔ پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس، اسپتال اور میڈیکل کی مفت سپلائی ساتھ بھی ملازمین کی بھاری تعداد بڑی گاڑیاں بڑے بڑے بنگلے مفت کی پروٹوکول سب کچھ فری اور مفت میں مل رہا ہے۔ بڑی بڑی جاگیریں ہیں زمینوں پر کاشت کاری سے لے کر شوگر مل مالکان، فیکٹری مالکان، بینکوں اور انشورنس کمپنی کے مالکان، دواؤں کی فیکٹریاں، بڑے شاپنگ مالزکے مالکان، شادی ہالوں کے مالکان، ہوائی جہاز اور فوکر طیاروں کے مالکان، بڑی بڑی گدی کے پیر اورسب ہی بلکہ ہمارے ملک اور صوبوں کے مالکان کہاں تک لکھوں بلکہ ہماری غربت، جہالت، بیماری اور اسپتالوں کے مالکان۔
اب تو ملک کے ہوائی اڈے فروخت ہو رہے ہیں۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اور ہمارے ہائی ویز بھی گروی رکھ دیے گئے ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کی کم ازکم تنخواہ جو کہ آپ کے اعلان کے مطابق 32 ہزار مقرر کی گئی کم ازکم اس پر تو عمل درآمد کرا دو۔ تمام ٹی ایل اے اور کچے ملازمین کو مستقل ملازمت دے دو سیلاب زدگان کے گھر تو بنا دو۔ تعلیمی ادارے ہی ٹھیک کر دو، اپنے اسپتالوں میں دوائیں تو دے دو۔ ایک ایک گھر تو انھیں دے دو۔ ملک کو بنے ہوئے 76 سال ہو گئے ہیں۔ 50 سال پہلے تو ایسا پاکستان نہیں تھا۔ اتنی غربت اتنی بھوک اور اتنی لوٹ مار اور کرپشن تو نہ تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان شہید تو ایسے نہیں تھے، ان کی اتنی جائیدادیں تو نہیں تھیں اتنی رشوت اور کرپشن تو نہیں تھی۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے پاس اسلام آباد میں کوئی رہائشی پلاٹ تو نہیں تھا، صرف پاکستان کی قومی اسمبلی کی بنیاد ہی اسلام آباد میں رکھی تھی، بس کراچی میں ایک 70 کلفٹن کا بنگلہ تھا یا پھر گڑھی خدا بخش میں اپنی پہلی بیوی کی زمینیں ورثے میں ملی تھیں۔ خیر اب تو ایک طرف جاتی عمرہ رائے ونڈ ہے اور دوسری طرف بلاول ہاؤسز ہیں۔
بے چارے بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے پاس شاید اتنی جائیداد نہ ہو۔ خیر اب تو ایم کیو ایم سے لے کر پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی کے پاس ایم این اے اور ایم پی اے بڑے مالدار ہیں لیکن غریب ہاری، کسان اور مزدور کو تو کوئی اسمبلی کا ٹکٹ بھی نہیں دیتا۔ وہ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ سوشل ازم کا نعرہ طاقت کا سرچشمہ عوام اور اسلام ہمارا دین ہو گا، کیا ہوا؟ آج اسرائیل نے 11 ہزار فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی پر گولیاں اور بم برسا کر تباہ اور برباد کر کے رکھ دیا ہے، یورپ سمیت دنیا بھر کے عوام سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، خود بعض یہودی بھی اس کی مذمت کر رہے ہیں مگر ہمارے 57 اسلامی ممالک کے سربراہ اور ڈھائی ارب مسلمان کیا کر رہے ہیں؟ ہمارے جیسے دکھی انسان خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں اب چار ایشوز پر ٹی وی اور اخبارات میں خبریں آ رہی ہیں، الیکشن 8 فروری کو ہو گا جلسے جلوس جاری ہیں۔
ملک بھر میں ورلڈ کرکٹ کا زور شور جاری ہے۔ کراچی، سکھر، لاہور، اسلام آباد میں ہسٹری فیسٹیول ہو رہے ہیں، گانے بجانے اور قوالیاں ہو رہی ہیں، قانون کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں کچھ اچھے فیصلے ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن الیکشن کرانے کے انتظامات میں لگا ہوا ہے۔ خیر شکر ہے کہ الیکشن کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ملک میں شفاف الیکشن کرا کے منتخب نمایندوں کے حوالے کیا جائے گا اور تمام سیاسی جماعتوں جن میں تحریک انصاف بھی شامل ہو، الیکشن لڑنے کا اختیار دیا جائے تو ہی اس الیکشن میں مزہ آئے گا۔ ہمیں امید ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ ہو سکے، ملک امن کی طرف روانہ ہو سکے ملک میں تھوڑی بہت بہتر جمہوریت آ سکے اور پاکستان کے عوام کو عدالتوں سے کچھ انصاف مل سکے۔ منظر بھوپالی کا اشعار یاد آگئے۔
اونچے اونچے ناموں کی تختیاں جلا دینا ظلم کرنے والوں کی وردیاں جلا دینا
در بدر بھٹکنا کیا دفتروں کے جنگل میں بیلچے اٹھا لینا ڈگریاں جلا دینا
پھر بہو جلانے کا حق تمہیں پہنچتا ہے پہلے اپنے آنگن میں بیٹیاں جلا دینا
منظور رضی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
ڈاکٹر رفیع محمد چودھری: پاکستانی ایٹمی پروگرام کے ’حقیقی خالق‘ جنھیں محمد علی جناح نے خط لکھ کر پاکستان مدعو کیا
http://dlvr.it/T92c4n
0 notes