#نیپرا اتھارٹی
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 2 months ago
Text
نیپرا اتھارٹی نے کے الیکٹرک کو1کروڑ جرمانہ کردیا
سال 2022,23میں کرنٹ لگنے کے واقعات،جان لیوا حادثات پر نیپرا کا ایکشن۔نیپرا اتھارٹی نے کے الیکٹرک پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔ نیپرا تھارٹی کے فیصلے کے مطابق حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث 33 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔نیپرا نے حفاظتی اقدامات بارے کے الیکٹرک کے جواب کو بھی مسترد کر دیا۔کے الیکٹرک کو نیپرا کی جانب سے 30 اگست 2023 شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔ نیپرا نے حفاظتی اقدامات بارے 19…
0 notes
topurdunews · 6 days ago
Text
بجلی صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کی درخواست جمع
(24نیوز)ملک میں بجلی صارفین پر 8 ارب 71 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی ایک اور درخواست جمع کرا دی گئی۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں جمع کرادی،نیپرا دستاویز کے مطابق درخواست رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے، کیپیسٹی چارجز کی مد میں 8 ارب 6 کروڑ روپے مانگے گئ�� ہیں۔  بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے درخواست میں آپریشنز اینڈ…
0 notes
urduchronicle · 9 months ago
Text
بجلی 4 روپے 56 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
ایک ماہ کیلئے بجلی 4 روپے 56 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی۔اضافہ دسمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا۔نیپرا اتھارٹی نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ ایک ماہ کیلئے صارفین کو 39 ارب 80 کروڑ روپے اضافی اداکرنا پڑیں گے۔سی پی پی اے نے 5 روپے 62 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا اتھارٹی نے سی پی پی اے کی درخواست پر 31 جنوری کو سماعت کی تھی،اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 11 months ago
Text
بجلی صارفین کا استحصال
Tumblr media
وفاقی حکومت کے تحت نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی 1997 کے ایکٹ کے تحت قائم ہوا۔ نیپرا کا انتظامی بورڈ چاروں صوبوں کے ماہرین اور ایک چیئر پرسن پر مشتمل ہے۔ اس ادارے کا بنیادی فریضہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام کے لیے قابلِ اعتبار مارکیٹ اور صارفین کے لیے بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔ نیپرا کا ایک بنیادی فریضہ بجلی صارفین اور اداروں کے درمیان توازن برقرار رکھنا ہے، یوں قانون کے تحت نیپرا کی ذمے داری ہے کہ صارفین کے مفادات کا تحفظ کرے۔ نیپرا نے گزشتہ دنوں بجلی تقسیم کار اداروں کے بارے میں رپورٹ افشاء کی تو بجلی صارفین کی شکایات کی تصدیق ہوتی ہے۔ نیپرا کی اس رپورٹ میں۔ نیپرا کی اس رپورٹ کے سرسری مطالعہ سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے کہ بجلی تقسیم کار بعض اداروں نے صارفین سے حقیقی بل سے صد فی صد زیادہ رقم وصول کی۔ نیپرا کی اس جامع تحقیقاتی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ تمام کمپنیاں صارفین سے زائد بل وصولی کی ذمے دار ہیں، ملک بھر میں ایک کمپنی بھی ایسی نہیں ہے جو صارفین نے زیادہ بل وصول نا کرتی ہو۔ 
اس سال جون کے مہینے میں بجلی کے نرخ غیر معمولی طور پر بڑھائے گئے ہیں ، چھوٹے صارفین کی قوتِ خرید جواب دے گئی، یوں چند سر پھرے لوگوں نے اوور بلنگ کے خلاف احتجاج شروع کیا، جب صورتحال قابو سے باہر ہونے لگی تو اوور بلنگ کے بارے میں تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ یوں ماہرین نے ایک مستند رپورٹ مرتب کی۔ یہ رپورٹ بجلی گھروں کی تقسیم کے نظام کے بغور مطالعہ، اس موضوع پر ہونے والی تحقیق کے جائزہ اور بجلی کی کمپنیوں کے طویل سروس سے حاصل کردہ اعدادوشمارکی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارف کے میٹر کی ریڈنگ سے زیادہ رقم وصول کی گئی ہے اور بعض کیسوں کے غور سے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوں میں اوور چارجنگ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت کی گئی ہے۔ اسی طرح صارفین کو طے شدہ مدت کو نظرانداز کر کے بل بھیجے گئے۔ یوں یہ بل 30 دن کی طے شدہ مدت سے زیادہ ہو گئے۔ اس صورتحال کا نقصان ان لاکھوں صارفین کو پہنچا جو ہر ماہ 200 یونٹ سے کم بجلی خرچ کرتے ہیں۔ ملکی قانون کے تحت 30 دن کے اندر بجلی کے میٹر کی ریڈنگ حاصل کرنی چاہیے مگر اس قانون کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔ 
Tumblr media
نیپرا کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے ملک 13.76 ملین صارفین کو 30 دن سے زائد ریڈنگ کی بنیاد پر بل بھیجے گئے۔ اسی طرح 3.2 ملین صارفین سے اوور بلنگ کی گئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گجرانوالہ میں 1.65 ملین صارفین سے اوور بلنگ کی گئی۔ فیصل آباد کے 1.9 ملین صارفین کو زیادہ بل بھجوائے گئے۔ بجلی کے نظام کو ریگولیٹ کرنے والے سرکاری ادارہ کی اس رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک سمیت تمام کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور عوام کو بجلی کے بلوں میں رعایت دی جائے۔ نیپرا کی یہ رپورٹ گزشتہ جولائی اور اگست کے بلوں سے متعلق ہے۔ سال کے باقی 10 مہینوں کے بارے میں کیا صورتحال ہو گی اس کے بارے میں ایک جامع تحقیقات سے ہی حقائق کا علم ہو سکتا ہے۔ بجلی بلز میں اووربلنگ کے تناظر میں افسوس ناک یہ حقیقت ہے کہ کم آمدنی والے کروڑوں صارفین کو استعمال سے زیادہ بجلی کے بل بھیجے گئے۔ جب لاکھوں افراد ان بلوں کی ادائیگی سے قاصر رہے تو ان کے کنکشن منقطع کر دیے گئے۔ 
بنیادی انسانی حقوق میں بجلی کے استعمال کا حق بھی شامل ہے، مگر اس ملک میں ہر سال بجلی کے نرخ بڑھا دیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی ہوتی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی شہر ہے جہاں بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ کراچی میں بجلی کی تقسیم کے حوالے سے شہر کو طبقاتی بنیادوں پر تقسیم کر دیا گیا ہے۔ جن علاقوں میں صد فی صد بلنگ ہوتی ہے، وہ لوڈ شیڈنگ فری زون قرار دیے گئے ہیں اور جہاں بلز کی ادائیگی کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ جہاں بجلی بلزکی وصولی کی شرح کم ہے وہاں سردیوں میں 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ ایک صورتحال یہ بھی ہے ان علاقوں میں جہاں صارفین صد فی صد بل ادا کرتے ہیں مگر ان صد فی صد بل ادا کرنے والے صارفین کی بستیوں سے متصل بستیوں میں بل ادا کرنے کی شرح کم ہوتی ہے تو وہاں 10 ,10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور جو لوگ ہر ماہ بل ادا کرتے ہیں وہی سزا پاتے ہیں۔ ایک طرف تو لوڈ شیڈنگ کی بناء پر بجلی نہیں آتی تو دوسری طرف ہر مہینہ دو مہینہ بعد بجلی کے بلوں کے نرخ بڑھا دیے جاتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران بجلی کے نرخ میں صد فی صد کے قریب اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال تو گھریلو صارفین کی ہے، تجارتی اور صنعتی استعمال والے اداروں میں ایک نیا بحران جنم لیتا ہے۔ جب بھی بجلی کے ٹیرف میں اضافہ ہوتا ہے تو تیار کی جانے والی اشیاء پر آنے والی قیمت بڑھ جاتی ہے، یوں برآمدات کا شعبہ اس صورتحال سے براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔ برآمد کنندگان مسلسل یہ شکایت کر رہے ہیں کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران بجلی اور گیس کے نرخ بڑھے تو ان کارخانوں کی تیار کردہ اشیاء کی برآمدی قیمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ پاکستانی اشیاء غیر ممالک کی منڈیوں میں مقابلہ نہیں کر پا رہی ہیں۔ نیپرا نے گزشتہ جولائی اور اگست کے مہینوں کے بارے میں جب یہ تحقیق کی تھی تو اس وقت میاں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کر رہے تھے۔ پارلیمانی نظام کی روایت کے تحت حکومت میں شریک تمام جماعتیں حکومتی فیصلوں کی ذمے دار ہوتی ہیں،
یوں پی ڈی ایم حکومت میں شامل تمام جماعتیں اس صورتحال کی براہِ راست ذمے دار ہیں، جس کے وزراء آنکھیں بند کر کے حکومت کے بجلی کے نرخ بڑھانے کے فیصلے کی وکالت کرتے رہے۔ سابق پارلیمانی سیکریٹری زاہد توصیف کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں نے 1700 ارب روپے زیادہ وصول کیے ہیں جو ہر صورت صارفین کو واپس ہونے چاہئیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ بلند ترین مارک اپ ریٹ اور مہنگی ترین بجلی اور گیس پاکستان میں ہے۔ ملک میں ایک نگراں حکومت برسرِ اقتدار ہے جس کے بارے میں تصور یہ ہے کہ وہ خاموشی سے اپنی پیش رو حکومتوں کی پیروی کررہی ہے مگر اس کے باوجود نگراں حکومت کی ذمے داری ہے کہ فوری طور پر بجلی کے نرخ کم کرے اور تمام شہریوں کو بجلی فراہم کرنے کے بارے میں لائحہ عمل تیار کرے۔ نیپرا کی اس رپورٹ پر غور کرنے کے لیے پاور ڈویژن نے چار رکنی ایک کمیٹی بنائی ہے۔ مگر کیا یہ کمیٹی طاقتور کمپنیوں کا کیا احتساب کرے گی ؟ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی وقت ضایع کرنے کے سوا کچھ نہ کر پائے گی۔ سیاسی جماعتوں کو بجلی صارفین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خاتمے کے لیے اقتدار میں آنے کے قابل عمل پالیسی بنانی چاہیے۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
مہنگی بجلی سے نجات کیسے ممکن ہے؟
Tumblr media
بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے نے جہاں انڈسٹری کا پہیہ روک دیا ہے وہیں صنعتکاروں، تاجروں، مزدوروں اور عام شہریوں کیلئے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سب سے بڑا معاشی مسئلہ بن چکی ہے۔ یہ صورتحال ایک دن میں پیدا نہیں ہوئی بلکہ یہ گزشتہ تین دہائیوں کی بدانتظامی اور غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہے جسے ہم آج بھگت رہے ہیں۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار کی استعداد 41 ہزار میگاواٹ ہے جس میں 10 ہزار 592 میگاواٹ ہائیڈل، 24 ہزار 95 میگاواٹ تھرمل، 3503 میگاواٹ نیوکلیئر اور 2783 میگاواٹ بجلی دیگر ذرائع سے حاصل ہوتی ہے۔ تاہم اگست 2023ء کے دوران بجلی کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کا حجم 25 ہزار 516 میگاواٹ ریکارڈ کیا گیا جو کہ ہماری مجموعی پیداواری استعداد سے تقریباً 15 ہزار 500 میگاواٹ کم ہے۔ اس صورتحال کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ سردیوں کے موسم میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت 10 سے 12 ہزار میگاواٹ تک محدود ہو جاتی ہے یعنی ہماری مجموعی پیداواری استعداد کی 75 فیصد سے زائد بجلی کا کوئی مصرف نہیں رہتا۔
دوسری طرف نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2023ء میں فرنس آئل پر مبنی پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 28.7 روپے فی یونٹ تھی۔ اسی طرح درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی مدد سے پیدا ہونے والی بجلی 24.4 روپے فی یونٹ فروخت کی گئی۔ علاوہ ازیں ایران سے درآمد کی جانے والی بجلی کی قیمت بھی 10 روپے فی یونٹ سے بڑھکر 23.6 روپے فی یونٹ ہو گئی۔ اسی طرح مقامی گیس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی لاگت میں بھی 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت پانچ روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 13.6 روپے فی یونٹ ہو گئی جبکہ کوئلے سے بننے والی بجلی کی قیمت 11.5 روپے فی یونٹ رہی۔ بجلی پیدا کرنے والے تمام ذرائع میں سب سے سستی بجلی نیوکلیئر پاور پلانٹس سے حاصل ہوتی ہے جس کی فی یونٹ قیمت 1.16 روپے ہے۔ نیپرا کے مطابق تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی 8.96 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئی۔
Tumblr media
تاہم بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی چوری، لائن لاسز، سرکاری ملازمین کو فراہم کی جانے والی مفت بجلی اور پاور پلانٹس کو کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کا بوجھ صارفین پر ڈال کر بجلی کے نرخ دس روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 30 سے 50 روپے فی یونٹ کر دیئے گئے ہیں۔ یہ اعداد وشمار اس بات کی غماضی کرتے ہیں کہ بجلی کی پیداواری لاگت، بجلی چوری اور لائن لاسز جتنے زیادہ بڑھیں ��ے اس کا اتنا ہی زیادہ بوجھ گھریلو اور صنعتی صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے صنعتکاروں نے بجلی کے بھاری بلوں سے بچنے کے لئے شام پانچ بجے کے بعد سرکاری بجلی کا استعمال کم سے کم یا محدود تر کر دیا ہے جبکہ بعض بڑے کاروباری اداروں نے بھی شام پانچ بجے کے بعد دفاتر میں کام مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ اسی طرح گھریلو صارفین کی جانب سے بھی بجلی کا استعمال کم سے کم کرنے کے باوجود ہزاروں روپے کے بل آنے کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ 
پاکستان میں بجلی کے استعمال میں گھریلو صارفین کا حصہ 47 فیصد، انڈسٹری کا 28 فیصد جبکہ زراعت اور کمرشل صارفین کا حصہ آٹھ، آٹھ فیصد ہے۔ صارفین کی اس شرح کو دیکھتے ہوئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سستی اور قابل تجدید توانائی یعنی سولر پاور کو فروغ دیا جاتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ سولر سے پیدا کی جانے والی بجلی کا مجموعی پیداواری استعداد میں حصہ دو فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان اپنی ضرورت کی 59 فیصد بجلی تھرمل، 26 فیصد ہائیڈل اور 9 فیصد بجلی نیوکلیئر پاور پلانٹ سے حاصل کرتا ہے۔ اس حوالے سے اگر گزشتہ پانچ سال کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ 2018 سے 2023 تک بجلی کی تھرمل پیداوار میں اضافہ اور ہائیڈل پیداوار میں کمی آئی ہے جبکہ قابل تجدید توانائی کی پیدوار میں اضافے کی شرح انتہائی سست ہے۔ پاکستان میں توانائی کا بحران اس وجہ سے بھی سنگین تر ہوتا جا رہا ہے کہ بجلی کی پیداوار کا زیادہ انحصار درآمدی تیل اور گیس یا پن بجلی پر ہے۔ 
عالمی سطح پر تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کیساتھ ساتھ پاکستان کے آبی ذخائر سے بجلی کی پیداوار میں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کمی آ رہی ہے۔ اسلئے توانائی کے موجودہ بحران کے پیش نظر قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔ سولر انرجی اس وقت جدید دنیا میں استعمال ہونے والے سب سے کم مہنگے توانائی کے ذرائع میں سے ایک ہے لیکن ہم تقریباً 600 میگاواٹ بجلی سولر سے حاصل کر رہے ہیں جو مجموعی پیداوار کا 1.6 فیصد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں توانائی کی طلب میں 2030ء تک آٹھ گنا اور 2050ء تک بیس گنا اضافہ متوقع ہے۔ ایسے میں سولر انرجی کے وسائل کو استعمال کرنا بہت ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ پاکستان جغرافیائی طور پراس خطے میں واقع ہے جہاں سال بھر سورج کی روشنی موجود رہتی ہے۔ پاکستان کا جغرافیہ اور ماحولیاتی حالات سولر انرجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کیلئے مثالی ہیں۔ توانائی کے بحران کو نسبتاً کم وقت میں حل کرنے کیلئے بھی سولر انرجی انتہائی اہم ہے کیونکہ سولر پلیٹس اور پاور پلانٹس کوئی فضائی آلودگی یا گرین ہاؤس گیسں پیدا نہیں کرتے بلکہ سولر انرجی کے استعمال میں اضافے اور دیگر ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کے استعمال میں کمی سے ماحول پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
کاشف اشفاق
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
صارفین کے لیے بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
نیپرا اتھارٹی بجلی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت 22 فروری کو کرے گی:فوٹو:فائل  اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے مزید مہنگی ہونے کا  امکان ہے۔ بجلی کمپنیوں نے نیپرا اتھارٹی میں دائر درخواست میں  رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 17 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی۔ لیسکو نے صارفین سے 6 ارب 34 کروڑ 70 لاکھ ، گیپکو نے 6 ارب 56 کروڑ 60 لاکھ، فیسکونے 4 ارب 47 کروڑ 90…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
صارفین کے لیے بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
نیپرا اتھارٹی بجلی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت 22 فروری کو کرے گی:فوٹو:فائل  اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے مزید مہنگی ہونے کا  امکان ہے۔ بجلی کمپنیوں نے نیپرا اتھارٹی میں دائر درخواست میں  رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 17 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی۔ لیسکو نے صارفین سے 6 ارب 34 کروڑ 70 لاکھ ، گیپکو نے 6 ارب 56 کروڑ 60 لاکھ، فیسکونے 4 ارب 47 کروڑ 90…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
بجلی صارفین کے لیے بری خبر Bad news for electricity consumers
اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے ایک اور بری خبر ہے، بجلی کمپنیوں نے صارفین سے 17 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں نے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس پر نیپرا اتھارٹی 22 فروری کو سماعت کرے گی۔ درخواست میں لیسکو نے 6 ارب 34 کروڑ 70 لاکھ ، گیپکو نے 6 ارب 56 کروڑ 60 لاکھ وصولی کی اجازت مانگی، فیسکو نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
بجلی صارفین کے لیے بری خبر Bad news for electricity consumers
اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے ایک اور بری خبر ہے، بجلی کمپنیوں نے صارفین سے 17 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں نے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس پر نیپرا اتھارٹی 22 فروری کو سماعت کرے گی۔ درخواست میں لیسکو نے 6 ارب 34 کروڑ 70 لاکھ ، گیپکو نے 6 ارب 56 کروڑ 60 لاکھ وصولی کی اجازت مانگی، فیسکو نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
کے الیکٹرک صارفین کیلیے بجلی 10 روپے 80 پیسے فی یونٹ سستی ہوگئی
 اسلام آباد: نیپرا نے کے الیکٹرک کے دسمبر کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں 10 روپے 80 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ 300  یونٹس تک گھریلو صارفین، لائف لائن و زرعی صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ ا سٹیشنز پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ کے الیکٹرک نے نیپرا سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 10 روپے 26 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی۔ اتھارٹی نے 31 جنوری 2023 کو فیول ایڈجسٹمنٹ پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
کچرے سے بجلی کی پیداوار کیلیے اہم اقدام -
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نےکوڑے کرکٹ سے بجلی کی پیداوار شروع کرانے سے متعلق اہم اقدام اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیپرا نے این ٹی ڈی سی کو کچرے سے بجلی پیدا کرنےکا کوٹا مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔ نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ این ٹی ڈی سی اسٹیک ہولڈرز سے کوڑا کرکٹ کی معلومات اکٹھی کرے وفاقی وصوبائی اداروں سے میونسپل ویسٹ سےمتعلق معلومات حاصل کریں۔ نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ کوڑے کرکٹ سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 7 days ago
Text
نیپرا نے آئیسکو پر5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیا
(اویس کیانی)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نےاسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی( آئیسکو) پر5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔  تفصیلات کے مطابق جرمانہ نجی کمپنیوں کی انٹرکنکشن سٹڈی کی منظوری میں تاخیرپر عائدکیاگیا،نیپرا نےآئیسکو پرجرمانہ لگانے کا حکم بھی نامہ جاری کردیا۔   نیپرا کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق انٹرکنکشن سٹڈیزمیں تاخیرکرنے پرکمپنیوں کے سابقہ ٹیرف لیپس کرگئے…
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
بجلی فی یونٹ 5 روپے 62 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری
نیپرا نے بجلی 5 روپے 62 پیسے مہنگی کرنے کی ابتدائی منظوری دے دی۔ یہ منظوری نیپرا نے دسمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ پر سماعت کے دوران دی۔ بجلی صارفین پر 49 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ نیپرا اتھارٹی اعدادوشمارکا جائزہ لےکرتفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 2 years ago
Text
کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 7 روپے کمی کا امکان
کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 7 روپے کمی کا امکان
کے الیکٹرک نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد مین فی یونٹ قیمت میں 7 روپے کمی کیلیے درخواست نیپرا کو بھیج دی۔ تر جمان کے الیکٹرک کے اعلامیہ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 27 دسمبر کو عوامی سماعت کا اعلان کیا ہے۔ کے الیکٹرک نے نومبر 2022 کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) میں 7 روپے 04 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی ہے ۔ ایف سی اے کا انحصار ایندھن کی عالمی قیمتوں میں ہونے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
منصوبے کی حتمی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے لی جائے گی (فوٹو فائل)  اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 10 سالہ سستا بجلی پیداواری پلان آئی جی سیپ جاری کردیا۔ نیپرا کی جانب سے جاری منصوبے کے مطابق آئندہ 10 برس میں ملک میں بجلی کا 44 ہزار 668 میگاواٹ طلب کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 2031ء تک بجلی کی پیداوار درآمدی فیول سے مقامی ذرائع پر منتقل ہوگی، جو توانائی کے گردشی قرض کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
کے الیکٹرک صارفین کیلیے بجلی 10 روپے 80 پیسے فی یونٹ سستی ہوگئی
 اسلام آباد: نیپرا نے کے الیکٹرک کے دسمبر کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں 10 روپے 80 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ 300  یونٹس تک گھریلو صارفین، لائف لائن و زرعی صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ ا سٹیشنز پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ کے الیکٹرک نے نیپرا سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 10 روپے 26 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی۔ اتھارٹی نے 31 جنوری 2023 کو فیول ایڈجسٹمنٹ پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes