#نمٹ
Explore tagged Tumblr posts
Text
گورنر راج لگا تو ان سے نمٹ لوں گا گورنر خیبر پختونخوا
( ویب ڈیسک) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی دھرنوں سے نہیں عدالتوں کے ذریعے ہی باہر آسکتے ہیں۔ صوبے میں گورنر راج لگا تو میں ان سے نمٹ لوں گا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر راج سے متعلق کسی بات کا علم نہیں۔ اور ٹی وی سے پتہ چلا کہ کابینہ اجلاس میں گورنر راج کی بات ہوئی۔ پیپلز پارٹی کو بھی گورنر راج کے بارے میں علم…
0 notes
Text
مجھے لگتا ہے کہ بہت سے مسلمان خدا کی طاقت کو کم سمجھتے ہیں۔ اللہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔اس نے بحیرہ احمر کو الگ کیا، آگ کو ٹھنڈا کیا،اور چاند کو آدھا کر دیا۔آپ کو کیا سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ آپ کے نسبتاً چھوٹے مسائل سے نمٹ نہیں سکتا؟دعا کرو، واللہ وہ حاضر ہے۔
I feel like a lot of Muslims underestimate the power of God. Allah can do anything. He parted the Red Sea, cooled fire, and split the moon in half. What makes you think that He cannot deal with your relatively small problems? Make duaa, wallah He's there.
Binte Khaleej
275 notes
·
View notes
Text
ھمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح اپنا بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی ائی دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر ہسپتال میں ہیں میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کیلئے وہ ایک ہفتہ ہسپتال میں رھے نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی کچھ دنوں کی بعد مجھے ��لاق کا سامان ملا مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی مجھے اپنے شوہر سے محب�� تھی میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا اڑے ا رہی تھی مجھے لگا کہ طلاق معنہ کر کے میں نیچی ھو جاو گی میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی کورٹ نے ہمارا کیس اسانی سے نمٹ گیا میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز بچے کی کسٹڈی اور خرچہ دینا قبول کر لیا ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں آنھیں صرف طلاق چاہیے اس طرح میری طلاق ہو گئی میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کر لی آنکے بچے بھی ہو گئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر اتے ہیں اس کی ہر ضرورت کا خیال کرتے ہیں بچے کا خرچہ بھی مجھے پابندی سے ملتا ہےبلکہ میرا گزارا بھی انہیں پیسوں سے ہوتا ہے میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں میرے تمام بہن بھائیوں اپنی اپنی زندگی میں خوش میری وہ بہنیں ہے جو فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھی وہ اب مجھے غلط الزام ٹھہراتی ہیں مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ انوالو کیا ہوتا کبھی کبھی ہمارے خیر خواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلط ہی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لے جاتی یہ میری درخواست سارے کپل سے کہ جہاں تک ہو سکے اپنے معاملے خود نمٹائیں اپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیر خوا نہیں
5 notes
·
View notes
Text
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں، جہاں تک دیکھوں
حُسنِ یزداں سے تُجھے حُسنِ بُتاں تک دیکھوں
توُ نے یوُں دیکھا ہے، جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
مَیں تو دل میں تیرے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
فقط اس شوق میں پُوچھی ہیں ہزاروں باتیں
مَیں تیرا حُسن، تیرے حُسنِ بیاں تک دیکھوں
میرے ویرانۂ جاں میں، تیرے غم کے دم سے
پھوُل کھِلتے نظر آتے ہیں، جہاں تک دیکھوں
وقت نے ذہن میں دھندلا دیے تیرے خد و خال
یوُں تو مَیں ٹوُٹتے تاروں کا دُھواں تک دیکھوں
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
مَیں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
اِک حقیقت سہی فردوس میں حُوروں کا وجود
حُسنِ انساں سے نمٹ لوُں تو وہاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی
2 notes
·
View notes
Text
حکومتی مشینری پر طاقتور مافیا کا قبضہ ہے، اشرافیہ کی 1500 ارب سبسڈی ختم کریں گے، بلاول
چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اشرافیہ کی سبسڈی ختم کرکے یہ پیسہ عوام پر خرچ کریں گے،اسلام آباد کی حکومتی مشینری پر طاقتور مافیا کا قبضہ ہے،ان کی سبسڈی ختم کرنے کی کوشش پر شدید ردعمل آتا ہے،مشکل وقت ہے،چیلنجز زیادہ ہیں مگر ان سے نمٹ لیں گے۔ اسلام آباد میں ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ( زیبسٹ) کیمپس میں “چنو نئی سوچ کو” کے عنوان سے…
View On WordPress
0 notes
Text
[id] PENGEMUDI YANG INGIN MENINGKATKAN TRAILERNYA SEHINGGA ANDA DAPAT MENGHADAPI SITUASI TERSEBUT SENDIRI!
DAN SAAT MUSIM DINGIN DAN TERLUNCUR DAN TERLALU!!
BELI DARI GAMBAR PROYEK IDE KERJA SAYA
PABRIK MELAKUKAN BANYAK PERBAIKAN PADA MOBIL ANDA!!
PEMBELIAN TANAMAN DARI IDE PROYEK KERJA SAYA!
[is] ÖKUMENN SEM VILJA UPPFÆRÐA VEGNA SÍNAR SÁ ÞÚ GETUR SJÁLFIR SIGÐ SJÁLFIR VIÐ SVONA AÐSTAND!
OG ÞEGAR ÞAÐ ER VETUR OG ÞAÐ SKÍÐUR OG OVERVERDES!!
KAUPA FRÁ VINNUM HUGMYNDIR VERKEFNI TEIKNINGAR
VERKSMIÐJAN GERÐU MIKLAR UPPBÆTTA Á BÍLUM ÞÍNUM!!
PLÖNTUR KAUPA AF VINNUVERKEFNAHUGMYNDUM MÍN!
[ga] TIOMÁNAITHE AR MIAN LEIS A LEANÚNACHAS A NUASHONRUITHE SOIS FÉIDIR LEAT Déileáil LE CÁSANNA SIN FÉIN!
AGUS NUAIR A BHFUIL AN GEIMHREACH ANN AGUS SÍOS FEIDHME AGUS THAR LEAR!!
LÍNÍOCHTA TIONSCADAIL THIONSCADAIL A CHEANNACH Ó MO SMAOINTE OIBRE
Monarcha NÁ A lán FEABHSÚCHÁIN AR DO CHARRANNA!!
GLÉASRAÍ A CHEANNACH Ó MO Smaointe TIONSCADAIL OIBRE!
[it] AUTISTI CHE DESIDERANO MIGLIORARE I LORO RIMORCHI PER POTER AFFRONTARE TALI SITUAZIONI!
E QUANDO È INVERNO E SBAGLIA E SOVRAPPONDE!!
ACQUISTA DALLE MIE IDEE DI LAVORO PROGETTI DISEGNI
LA FABBRICA FA MOLTI MIGLIORAMENTI SULLE VOSTRE AUTO!!
ACQUISTA PIANTE DALLE MIE IDEE PROGETTUALI DI LAVORO!
[yo] Awakọ ti o fẹ lati ṣe igbesoke awọn itọpa wọn ki o le ba iru awọn ipo bẹ funrararẹ!
ATI NIGBA otutu ATI IT SKIS ATI VERDES!!
RA LATI IṢẸ IṢẸ IṢẸ Awọn ero Ise agbese Iyaworan
Ile-iṣẹ ṢE ỌPỌLU Ilọsiwaju LORI Awọn ọkọ ayọkẹlẹ rẹ !!
Awọn ohun ọgbin Ra lati awọn ero Ise agbese Ise mi!
[co] I CONDUTTORI CHE VOGLIONO AGGIORNARE I SOSTRI TRAILERS PER POSSIBILI TRATTARE DI STESSI SITUAZIONI!
È QUAND'È L'INVERNO È SKIDS AND OVERVERDES !!
Cumprate da u mo travagliu IDEE PROGETTI DISEGNI
A FABRICA FÀ MUCHU MIGLIORAMENTI À I VOSTRI CARS !!
PIANTE CUCRU DA I MIO IDEE DI PROGETTU DI LAVORO !
[ms] PEMANDU YANG INGIN MENAIK TARAF TRAIL MEREKA SUPAYA ANDA BOLEH MENANGANI SITUASI TERSEBUT!
DAN BILA DAH MUSIM SEJUK DAN TERGELIR DAN MELEBIHI!!
BELI DARI LUKISAN PROJEK IDEA KERJA SAYA
KILANG LAKUKAN BANYAK PENAMBAHBAIKAN KERETA ANDA!!
TUMBUHAN BELI DARI IDEA PROJEK KERJA SAYA!
[uk] ВОДІЇ ХТО ХОЧЕТЕ ДОБРАТИ СВОЇ ПРИЧЕПИ ЩОБ САМІ РОЗІБРАЛИСЯ З ТАКИМИ СИТУАЦІЯМИ!
І КОЛИ ЗИМА І ЗАНОСИТЬ І ПЕРЕВЕРНУЛИСЯ!!
КУПИТЕ З МОЇХ ІДЕЇ РОБОТ ПРОЕКТІВ КРЕСЛЕННЯ
ЗАВОДІ ДОБРАТАЙТЕ БАГАТО У МАШИН!!
ЗАВОДИ КУПИТЕ З МОЇХ ІДЕЇ РОБОТ ПРОЕКТІВ!
[ur] وہ ڈرائیور جو اپنے ٹریلرز کو اپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ اس طرح کے حالات سے خود نمٹ سکیں!
اور جب یہ سردیوں کا ہوتا ہے اور یہ سرد اور حد سے زیادہ ہوتا ہے!!
میرے کام کے آئیڈیاز پروجیکٹس ڈرائنگ سے خریدیں۔
فیکٹری آپ کی کاروں میں بہت زیادہ بہتری لاتی ہے!!
پلانٹس میرے کام کے منصوبے کے آئیڈیاز سے خریدتے ہیں!
[tl] MGA DRIVERS NA GUSTONG MAG-UPGRADE NG KANILANG MGA TRAILER PARA MAKI-HARO MO MISMO ANG MGA GANITONG SITWASYON!
AT KAPAG TAGTAGlamig NA AT ITO AY DUWID AT LUMALABAS!!
BUMILI MULA SA MY WORK IDEAS PROJECTS DRAWINGS
MARAMING IPROVEMENTS ANG FACTORY SA IYONG MGA KOTSE!!
BUMILI ANG MGA HALAMAN SA AKING MGA IDEYA NG PROYEKTO SA TRABAHO!
[fi] KULJETTAJAT, JOKA HALUAA PÄIVITETTÄ PERÄVAUNUJAAN, JOTTA VOIT TOIMIA TÄLLAISISTA TILANTEISTA ITSE!
JA KUN ON TALVI JA SE LUKUU JA YLITYY!!
OSTA TYÖ-IDEOISTANI PROJEKTIPIIRUSTUKSIA
TEHDAS TEKEE PALJON PARANNUKSIA AUTOISI!!
KASVAT OSTAA TYÖPROJEKTI-IDEOISTANI!
[hi] जो ड्राइवर अपने ट्रेलरों को अपग्रेड करना चाहते हैं ताकि आप स्वयं ऐसी स्थितियों से निपट सकें!
और जब सर्दी होती है और यह फिसलती है और ओवरवर्ड होती है!!
मेरे कार्य विचार प्रोजेक्ट चित्र से खरीदें
फ़ैक्टरी आपकी कारों में बहुत सारे सुधार करती है!!
मेरे कार्य परियोजना विचारों से पौधे खरीदें!
[gd] Dràibhearan a tha airson an luchd-trèilear ùrachadh gus an urrainn dhut dèiligeadh ri suidheachaidhean mar sin iad fhèin!
AGUS NUAIR A THA AN GAMHRADH A THAOBH A THAOBH A-STEACH AGUS A THAOBH A-STEACH!!
CEANNACH BHON NAM BEATHANAS OBAIR agam, dealbhan pròiseict
Factaraidh dèan Tòrr leasachaidhean air na càraichean agad !!
PLANAICHEAN A 'ceannach bho na beachdan pròiseict obrach agam!
[eo] ŝoforoj, kiuj volas altgradigi siajn antaŭfilmojn, por ke vi mem traktu tiajn situaciojn!
KAJ KIAM ESTAS VINTRO KAJ GLITAS KAJ TROVERTAS!!
AĈETU EL MIA LABORO IDEOJ PROJEKTOJ DESEGNOJ
UZINO FARU MULTAJN PLIBOJONJ SUR VIAJ AŬTOJ!!
PLANTOJ AĈETU EL MIA LABORA PROJEKTO IDEOJ
0 notes
Text
کوئی ملک تولیے فروخت کر کے زرمبادلہ ذخائر نہیں بڑھا سکتا
’حکومت کے لیے جوڑ توڑ کی محدود گنجائش اور اسے جن رکاوٹوں سے نمٹنا پڑا، انہیں مدِنظر رکھا جائے تو یہ بجٹ ٹھیک ہے۔ اگر ہم ’مقدس گایوں‘ کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتے، خسارے میں چلنے والے سرکاری کاروبار کو بیچنا نہیں چاہتے (جو حکومت کی کمزور مالیاتی حالت کو مزید خراب کررہے ہیں) یا توانائی کے شعبے کو ٹھیک نہیں کرنا چاہتے ہیں، تو (نیا) بجٹ ٹھیک ہے‘۔ یہ کہنا تھا ملک کے سب سے بڑے اور متنوع کاروباری اداروں میں سے ایک، نشاط گروپ کے چیئرمین اور ایم سی بی بینک کے مالک میاں منشا کا، جنہوں نے حال ہی میں ڈان کو انٹرویو دیا۔ میاں منشا کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہم اس معیشت کو مسابقتی بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ ہمیں ساختی مسائل کو حل کرنا ہو گا اور معیشت کو نقصان پہنچانے والے بنیادی مسائل کو حل کرنا ہو گا۔ میں آپ کو ایک اور بات بتاتا ہوں، چاہے کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ ہوں، معیشت میں ہمیشہ سخت فیصلوں کی گنجائش ہوتی ہے‘۔ ’ہمیں کاروباری اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے دوستانہ ماحول پیدا کرنے کے لیے معیشت کے بنیادی عوامل کو درست اور اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ ہمیں اپنے انصاف کے نظام، قانون نافذ کرنے کے عمل، تعلیم اور بیوروکریسی کو درست کرنا ہو گا اور جو جو کاروبار حکومت کے کرنے کے نہیں ہیں ان میں سے نکل کر حکومت کو ڈاؤن سائز کرنا ہو گا۔ ’جب آپ یہ سب بنیادی تبدیلیاں کرلیں گے تو آپ باآسانی معیشت میں بہتری لاسکیں گے اور اپنے دیرینہ مسائل (کم ٹیکس بیس اور بے حد کم ٹیکس وصولی) کو حل کر سکیں گے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں ایک ایسی اتحادی حکومت کی ضرورت ہے جو اصلاحات لانے کے لیے تیار ہو اور جو معیشت میں بنیادی ساختی تبدیلیاں لانے پر اتفاق کرتی ہو‘۔ میاں منشا کے خدشات بھی کاروباری برادری کی مایوسی کے عکاس ہیں۔ یہ مایوسی انہیں حکومت کی جانب سے اس بجٹ میں سخت فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ زیادہ تر لوگ محسوس کرتے ہیں کہ آئندہ سال کے لیے ملک کے مالی منصوبے کی تفصیلات میں ریئل اسٹیٹ، خرید و فروخت اور زرعی زمینوں سے ہونے والی آمدنیوں کو شامل نہ کر کے ٹیکس بیس میں توسیع کرنے جیسے حساس مسائل کے لیے بہتر حل پیش نہیں کیے گئے ہیں۔ بلکہ حکومت نے کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس بوجھ کو بڑھا دیا ہے جو پہلے بھی ٹیکس ادا کررہا تھا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ اگر ٹیکس چور ہیں تو آپ اسی طرح ملک میں رہ سکتے ہیں اور کوئی بھی آپ کو پریشان نہیں کرے گا۔ لیکن میاں منشا نے جن ’سخت فیصلوں‘ کا ذکر کیا اُن کا ان کا ایسے خدشات سے تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیکسیشن ہمارا اصل مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے اصل مسائل کافی سنگین ہیں۔ ہمیں بڑے منظرنامے پر نظر ڈالنی چاہیے۔ یہ بیماری نہیں بلکہ اس کی علامات ہیں۔ ہمیں پہلے بیماری کا علاج کرنا چاہیے تو علامات خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ مجھے ایک ایسا ماحول چاہیے جہاں لوگ اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں، جہاں لوگوں کے پاس روزگار ہو، اور جہاں لوگوں کے پاس پیسہ ہو‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اپنے ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے اور نظام کو کارآمد بنانے کی ضرورت ہے جبکہ لوگوں کو سرمایہ کاری اور کام کرنے کے لیے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ جب ہم ایسا ماحول پیدا کر لیں گے تو ہمارا ٹیکس نیٹ اور وصولی بھی بڑھ جائے گی‘۔ وہ کہتے ہیں کہ برآمدات بڑھا کر ملک اپنے کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر بحال نہیں کر سکتا اور نہ ہی ادائیگیوں کے توازن کے مسائل سے نمٹ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی ملک تولیے فروخت کر کے زرمبادلہ کے ذخائر نہیں بڑھا سکتا۔ اگر آپ اپنے بیرونی شعبے کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ذخائر بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو مقامی اور غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا ہو گا۔
’بھارت نے اسی طرح کیا ہے، (پاکستان کے برعکس) اس نے 1991ء سے آئی ایم ایف سے صرف ایک پروگرام لیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ غیرملکی کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیوں کہ بھارت نے سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے ��خت اصلاحات کی ہیں۔ ’دوسری جانب ہم غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے بھاگتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور کوئی بھی معاہدے کا احترام نہیں کرتا۔ قانون کی حکمرانی اور معاہدے کا احترم کر کے سری لنکا بھی اسی طرح کے بحران سے باہر آیا۔ اگر لوگوں کے پاس بہتر مواقع ہوں تو وہ کیوں یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہیں گے؟‘ یہ سوال میاں منشا نے کیا جنہوں نے صرف ایک ٹیکسٹائل مل سے آغاز کرتے ہوئے ایک کاروباری سلطنت قائم کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ’ایک بار جب آپ سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کر دیں گے تو وہ اپنا سرمایہ معیشت میں لگانا شروع کر دیں گے۔ یوں ہمارے بہت سے مسائل جیسے ادائیگیوں کے توازن کے مسائل، کم صنعتی اور زرعی پیداوار، برآمدات اور ٹیکس محصولات وغیرہ حل ہو سکتے ہیں۔ پھر آپ کو کوئی نہیں روکے گا۔ آپ کو صرف معیشت کا حجم بڑھانا ہے اور اس ملک کو سرمایہ کاروں کے لیے موزوں بنانا ہے‘۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پڑوسیوں بھارت، ایران اور افغانستان کے ساتھ علاقائی تجارت کو مزید فروغ دینا چاہیے۔ ’جب ہم افغانستان کے ساتھ تجارت کی بات کرتے ہیں تو ہم درحقیقت اس سے آگے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں۔ ہم صرف اُن لینڈ لاک ریاستوں کو دنیا تک رسائی دے کر اربوں ڈالر کما سکتے ہیں۔ ’اسی طرح ہندوستان کے ساتھ تجارت (دوبارہ بحال کرکے) بہت سے کاروباری مواقع کھلیں گے۔ اگر چین اپنے علاقائی تنازعات کے باوجود بھارت کے ساتھ متحرک تجارتی اور کاروباری تعلقات قائم رکھ سکتا ہے تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ میرے خیال میں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ اور آپ پڑوسیوں کو بدل بھی نہیں سکتے‘۔ گفتگو کے اختتام پر میاں منشا نے کہا کہ ’ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات سلجھانے کی ضرورت ہے۔ اب جو بھی مسائل رکاوٹ بن رہے ہیں، انہیں اپنی جگہ رہنے دیں۔ لیکن ایک بار جب لوگ تجارت اور سیاحت کے ذریعے ایک دوسرے کے ممالک میں آنے لگیں گے تو مجھے لگتا ہے کہ مواقع ملنا شروع ہو جائیں گے‘۔
ناصر جمال
یہ مضمون 12 جون 2023ء کو ڈان بزنس اینڈ فنانس ویکلی میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے خواتین کا گروپ ممنوعہ سے نمٹ رہا ہے۔
پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے خواتین کا گروپ ممنوعہ سے نمٹ رہا ہے۔
امداد کی تلاش میں قطار میں کھڑی سیلاب سے متاثرہ خواتین کی ایک نمائندہ تصویر۔ — اے ایف پی/فائل لاہور: پاکستان کے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کے لیے امداد فراہم کرنے کے لیے امدادی تنظیمیں متحرک ہو رہی ہیں، خواتین کا ایک گروپ ایک ایسی ضرورت پر توجہ مرکوز کر رہا ہے جو قدامت پسند اسلامی ملک میں اکثر ممنوع ہے — ماہواری سے متعلق حفظان صحت کی مصنوعات۔ مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے بعد ملک کے ایک تہائی حصے پر…
View On WordPress
0 notes
Text
تمہارے ہجر کے رونے سے ہٹ کے روئیں گے
ہم اپنے ذاتی دکھوں سے نمٹ کے روئیں گے
جہاں میں کوئی بھی کاندھا نہیں ملا ، سو ہم
بروزِ حشر خدا سے لپٹ کے روئیں گے
وہ اب کی بار مجھے منتظر نہ پائیں گے
گئے جو چھوڑ کے مجھ کو ، پلٹ کے روئیں گے 🥀
7 notes
·
View notes
Text
امریکی صدر نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خدشات سے متعلق اہم بیان جاری کر دیا
برلن (ویب ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے امکان کو روکا جا سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے برلن میں جرمنی، فرانس اور برطانو�� قیادت سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل اور ایران کے ساتھ اس طرح سے نمٹ سکتے ہیں کہ حالیہ تنازع کچھ دیر کیلئے ختم ہوجائے اور اس کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرےساتھی…
0 notes
Text
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں
میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
- احمد ندیم قاسمی
7 notes
·
View notes
Text
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں
tujhe kho kar bhi tujhe pa.uun jahan tak dekhun
husn-e-yazdan se tujhe husn-e-butan tak dekhun
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
tu ne yuun dekha hai jaise kabhi dekha hi na tha
main to dil men tire qadmon ke nishan tak dekhun
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں
sirf is shauq men puchhi hain hazaron baten
main tira husn tire husn-e-bayan tak dekhun
میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
mere viirana-e-jan men tiri yadon ke tufail
phuul khilte nazar aate hain jahan tak dekhun
وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں
vaqt ne zehn men dhundla diye tere khad-o-khal
yuun to main TuTte taron ka dhuan tak dekhun
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
dil gaya tha to ye ankhen bhi koi le jaata
main faqat ek hi tasviir kahan tak dekhun
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
ik haqiiqat sahi firdaus men huuron ka vajuud
husn-e-insan se nimaT luun to vahan tak dekhun
۔ احمد ندیم قاسمی
. Ahmad Nadeem Qasmi
#poetry#urdu poetry#urdu#urdu literature#tumblr#urdu blog#urdu adab#promote urdu#urdu shayari#hindi shayari#hindi#urdu ghazal#ahmad nadeem qasmi#iamusn#urdu stuff#urdu post#ghazal#hindi poem#hindi poetry
17 notes
·
View notes
Text
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں
میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی
1 note
·
View note
Text
امریکا کا عالمی موسمیاتی فنڈ میں 3 ارب ڈالر دینے کا اعلان
نائب صدر کملا ہیرس نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی COP28 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عالمی موسمیاتی فنڈ میں 3 بلین ڈالر کا تعاون کرے گا – جو 2014 کے بعد سے اس کا پہلا وعدہ ہے۔ ہیریس نے دبئی میں موسمیاتی سربراہی اجلاس کو بتایا، “آج، ہم عمل کے ذریعے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ دنیا اس بحران سے کیسے نمٹ سکتی ہے اور اسے ضرور پورا کرنا چاہیے۔” نئی رقم، جس کی امریکی کانگریس سے منظوری ضروری ہے،…
View On WordPress
0 notes
Text
لوگ اس لیے بھی
ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں
کہ بہت بار
ان کے بہت عزیز ساتھی بھی
ان کی بات نہیں سن رہے ہوتے
یا پھر ان کو
یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ
اگر تم کسی انسان سے
اپنے مسائل
بیان کرنے لگو گے تو
تم کمزور ہو۔۔۔۔
اگلا انسان خوف
اور شرمندگی سے ہی
سب کچھ
اپنے دل پہ برداشت کرتا رہتا ہے
اور شدید حالتوں میں
جان تک لے لیتا ہے۔۔۔۔۔۔
کیوں؟
کیونکہ اس کے پاس
کوئی ایسا نہیں
جو سنے
اور دل جوئی کرے۔۔۔
اب اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ
نہیں جی
اللہ سے کہنا چاہیے سب۔۔۔۔
اللہ سب جانتا ہے۔۔۔
بے شک وہ جانتا ہے۔۔
وہ قادر ہے وہ السمیع العلیم ہے ۔۔
وہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔۔۔ بےشک ۔۔۔۔بے شک۔۔۔
مگر اس نے زمین پے
اپنا نائب تو
انسان ہی کو بنایا ہے۔۔
کیا حکم نہیں کہ غمزدہ کے غم بانٹیں۔۔۔
تکلیف میں ہو تو
تکلیف دور کرنے کی
کوشش کریں ۔۔۔۔
لیکن یہ دنیا آپ کو
تب تک محبت یا عزت نہیں دیتی
جب تک
آپ اسی قاتلانہ سوچوں سے
قتل نہیں ہوجاتے۔۔۔۔۔
تب ایک دم سے
محبتیں پھوٹ پڑتی ہیں ۔۔
ہر کوئی ہمدردی دکھاتا ہے۔۔۔
بقول شاعر :
"حال نہ پوچھا جیتے جی
عرس کریں گے مرنے پر! "
اس لیے
دکھیاروں کی دل جوئی کی
کوشش کریں
جہاں تک ممکن ہو۔
انہیں بتائیں کہ
مسائل سے ملکر نمٹ لیں گے ۔
تھپکی دیں
کہ تم اس پریشانی سے
ضرور نکل آؤ گے۔
یقین جانیں
صرف آپ کا یوں محبت دینا ہی
اگلے کا حوصلہ بڑھا دیتا ہے!
سننے والے کان بنیں
کہ بولنے والے تو ویسے ہی بہت ہیں،!
اپنا اور اپنے پیاروں کا دھیان رکھیں
کہیں کوئی
خود سے لڑتے لڑتے
ہار نہ جائے!
🌺🌺درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
4 notes
·
View notes
Text
کل کا کراچی آج تک
وہ پوری رات ہم نے آنکھوں میں گزار دی، سبب اس کا کوئی مجبوری نہیں بلکہ ذوق و شوق کی وہ کیفیت تھی، لڑکپن میں جس کی آبیاری استاد محترم پروفیسر سید ارشاد حسین نقوی اور پروفیسرڈاکٹر خورشید رضوی کی مبارک صحبت میں ہوئی۔ کراچی کے مشاعروں کی شہرت سن رکھی تھی۔ ایک مشاعرے کی تحریری جھلکیاں تو آج بھی حافظے کا حصہ ہیں جن میں ابوالاثر حفیظ جالندھری، احمد ندیم قاسمی اور دیگراساتذہ فن نے لوگوں کو اپنے کلام سے سرفراز کرنے کے علاوہ جملے بازی کی تہذیب سے بھی آشنا کیا تھا۔ بیچ میں کچھ برس ایسے بھی آئے جن میں تہذیبی سرگرمیاں تعطل کا شکار رہیں۔ اتنے برسوں کے بعد جب مشاعرے کا اہتمام ہوا تو سچی بات یہ ہے کہ شہر میں خوشی اور جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی۔ یہ وہی مشاعرہ ہے جس میں احمد فراز نے اپنی وہ معروف غزل پہلی بار پڑھی تھی ؎
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
اس روز اس غزل نے اس لیے بھی دل میں جگہ نہیں بنائی کہ اس کے کہنے والے احمد فراز تھے بلکہ اس کا سبب ایک اور بھی تھا۔ مشاعرہ جما ہوا تھا اور ہندوستان کی ایک شاعرہ کا ترنم سامعین کو مسحور کیے ہوئے تھا کہ اچانک اس میں کچھ خلل پڑ گیا۔ معلوم ہوا کہ ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم احمد طارق تشریف لائے ہیں۔ اُن کی آمد کا اعلان ہوا تو لوگوں نے خوش دلی کے ساتھ ان کا خیر مقدم کیا کہ اہل سیاست نے اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود تہذیبی اور ادبی سرگرمیوں میں خود کو شریک کر کے ایک مثبت پیغام دیا ہے۔ ان کے استقبال کا غلغلہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ ایک اور ہنگامے نے مشاعرے میں کھنڈت ڈال دی۔ یہ افراتفری دیر تک جاری رہی لیکن مشاعرے کے سامعین بڑے صبر کے ساتھ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہے۔ اس مشاعرے کے سامعین بھی بڑے باذوق تھے، ان میں سے بیشتر اپنے بیوی بچوں کے ساتھ آئے تھے۔ گویا یہ ایک ایسا تہذیبی واقعہ تھا جس کی تربیت اور روایت کی منتقلی کے لیے تمام اہل خانہ کی موجودگی ضروری تھی۔
کراچی والے بیٹھنے کے لیے چاندنیاں اور تازہ دم ہو جانے کے چائے قہوے کے تھرماس بھی اپنے گھروں سے لائے تھے۔ جلد ہی معلوم ہو گیا، یہ ہنگامہ ’’مجذوب‘‘ شاعر جون ایلیا کے ایک جملے سے شروع ہوا جوعظیم احمد طارق کی آمد پر ان کی زبان سے بے ساختہ پھسلا اور ان کی جان کو خطرے میں ڈال گیا۔ اس ہنگامہ آرائی میں منتظمین کو کچھ اور نہ سوجھا تو انھوں نے احمد فراز کو مدعو کر لیا۔ اپنے دیس کے اس البیلے شاعر کو سننے کا یہ کوئی پہلا موقع نہ تھا لیکن دو تہائی بیتی ہوئی رات کی خنکی میں جب انھوں نے اپنے پرسکون ، ہموار اور مخمورلہجے میں پہلا مصرعہ ادا کیا۔
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
تو یقین جانئے جیسے بھڑکتے ہوئے شعلوں پر شبنم کی پھوار برس گئی ہو، پھر یہ مشاعرہ ایسا جما کہ فجر کی آذانوں کے بعد تک جاری رہا۔ یہ اسی دن کی بات ہے ابھی نیند پوری نہیں ہوئی تھی کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی اور اس کے بعد میں نیند آرام چھوڑ کر ایئر پورٹ کی طرف بھاگا۔ لاہور سے میرے رشتے کے بھائی محمود فاروقی آرہے تھے۔ محمود فاروقی سے خون کا رشتہ تو تھا ہی لیکن ان سے میرا ایک اور بھی رشتہ تھا۔
وہ بڑے صاحب ذوق تھے، ان کے پاس کتابوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ تھا۔ بہت سی ایسی کتابیں جن کا میں نے صرف نام ہی سن رکھا تھا، ان کے ہاں ہی دیکھیں اور پڑھیں۔ شاعری سے بھی شغف تھا لیکن اس روز ان سے جو ملاقات ہوئی، اس میں؛میں نے ان کا ایک اور گن بھی دیکھا۔ اپنی کاروباری مصروفیات سے نمٹ کر مجھ سے کہنے لگے کہ ��اڑی میں پیٹرول ڈلواؤ اور نکل پڑو، میں اس شہر کو یوں دیکھ��ا چاہتا ہوں جیسے کوئی کسی کو بے دھیانی میں پکڑتا ہے۔ یہ آوارہ گردی کوئی دو روز تک جاری رہی۔ واپسی پر یہ کہتے ہوئے مجھ سے گلے ملے کہ بھاگ اوئے محمود! پوچھا کہ خیریت بھائی جان؟ کہنے لگے کہ اس شہر میں کوئی آسیب ہے جو اسے ویران کیے دیتا ہے۔ اُس رات کا مشاعرہ، اس میں ہونے والا ہنگامہ اور شہر والوں کے صبر کے بے مثال مظاہرے نے اس شہر کے مزاج کے کچھ مجھ پر پہلو آشکار کیے تھے۔ اس کے فوراً بعد محمود بھائی کا یہ تبصرہ، میں چکرا کر رہ گیا ۔ یہ دیکھ کرانھوں نے میرا ہاتھ تھاما اور کہا کہ آؤ دیکھتے ہیں۔
یہ ان زمانوں کی بات ہے جب کراچی کا نیا ایئر پورٹ یعنی جناح انٹر نیشنل ابھی پرانا نہیں ہوا تھا۔ وہ مجھے اسی نئے ایئر پورٹ کے کچھ ایسے گوشوں میں لے گئے جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے۔ ایک روز قبل ہاکی اسٹیڈیم ہمارا جانا ہوا تھا۔ یہ عمارت ایک زمانے میں شہر کا حسن سمجھی جاتی تھی ، سمیع اللہ کلیم اللہ کی ہاکیاں جب حریفوں کو ڈاج دیتے ہوئے گول پر گول کیا کرتی تھیں، یہاں کراچی والوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگ جاتے تھے مگر وہ پہلی بار تھی جب میں نے دیکھا کہ وہ شاندار اسٹیڈیم جس کی رونقیں شہر کے اجتماعی حافظے میں آج بھی زندہ ہیں، کسمپرسی کا شکار تھا، کئی جگہ سے اس کی چار دیواری کے بلاک گرے ہوئے تھے اور بیٹھنے والی سیڑھیاں جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھیں۔ محمود بھائی نے ایک ایک کر کے شہر کے بعض دیگر اہم علاقوں اور عمارتوں کے مناظر کا ذکر کیا اور کہا کہ جانتے ہو ، اس کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ پھر کہا، بے اعتنائی۔ یہ شہر بے اعتنائی کا شکار ہے۔ میں شہر والوں کو کچھ نہیں کہتا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ اختیار جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ اس شہر کو Own نہیں کرتے۔ وہ شہر اور اس کے وسائل سے مستفید تو ہوتے ہیں لیکن اس کا حق اسے لوٹانے پر یقین نہیں رکھتے۔
ابھی کچھ دیر ہوئی ہے جب فیس بک پر میں نے لبنیٰ کی ایک پوسٹ دیکھی ۔ لبنیٰ میری بھتیجی اور شعر و ادب کی طالب علم ہے، کبھی کبھی ایسی بات کہہ دیتی ہے کہ انسان سوچتا رہ جاتا ہے۔ جانے کیا سوچ کر اس نے اپنی پوسٹ میں احمد فراز کی وہ پوری غزل لکھ دی جسے سننے کا اتفاق مجھے تب ہوا جب وہ پہلی بار کسی مشاعرے میں پڑھی گئی تھی۔ اس طرح کراچی کے ان دنوں کی یاد تازہ ہو گئی جس نے آج کے کراچی کے لیے بنیاد کا کام دیا۔ اس غزل کا ایک شعر تو ایسا ہے جو بالکل کراچی کے حسب حال ہے ؎
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
بات یہ ہے کہ قومی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف خراب حالوں نے اس شہر کو پکارا اور اس شہر نے بڑی وارفتگی کے ساتھ لبیک کہا اور خود کو برباد کیا۔ لوگ اسے پکارتے گئے، اپنا کام نکالتے گئے لیکن پلٹ کر کسی نے بھی شہر والوں کی طرف نہ دیکھا۔ گز��تہ چار پانچ دہائیوں کے دوران میں اس شہر پر جو بیتی، آج کا کراچی اسی کا نتیجہ ہے۔ سونے والے انگڑائی لے کر بیدار ہو جائیں اور پورے خلوص اور تندہی کے ساتھ کراچی کو اس کیفیت سے نکالیں ، اسی میں سب کا بھلا ہے۔
فاروق عادل
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes
·
View notes