#محسوس
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 1 month ago
Text
’بانی پی ٹی آئی کی خوشامد کرکے کیا محسوس ہورہا تھا؟‘ صحافی کے سوال پر فضل الرحمان برہم
(24نیوز)جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان صحافی کے سوال پر برہم ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی پہنچے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا۔صحافی نے ان سے سوال کیا کہ مولانا صاحب آپ نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا؟ بانی پی ٹی آئی کی خوشامد کر کے کیا محسوس ہورہا تھا؟  صحافی کے سوال پر مولانا کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی اور برہم ہوتے ہوئے بولے آپ ایسا سوال کیوں کررہے…
0 notes
rozasaira · 7 months ago
Text
13 notes · View notes
abalsh · 1 year ago
Text
Tumblr media
الفنان مسعود كشميري - سكوت غير محسوس (٢٠٢٣)
Artist Masoud Kashmiri - Intangible Silence (2023)
3K notes · View notes
omqo · 5 months ago
Text
Tumblr media
يحكى أن رجلاً زار أحد فلاسفة الرومان، فدعاه الفيلسوف إلى مأدبته، وعندما بدأ الرجل بشرب الحساء، رأى فى الطبق شيئاً كالأفعى. لكنه استمر فى الشرب خجلاً من حراجة الفيلسوف، وحين عاد إلى بيته ظلّ قلقاً مما تناوله.
وبالفعل أصابه ألم شديد فى بطنه، أزال النوم من عينيه. وحين طلع الصباح قصد بيت الفيلسوف لعله يجد دواء لما يعانيه.
وكم كانت دهشته عظيمة حين أخبره الفيلسوف أنه لم يكن فى الطبق أى أفعى، وإنما كان هذا إنعكاسا لصورة مرسومه على السقف، وأكد له ذلك حيث سكب طبق حساءً آخر، فانعكست فيه على الفور صورة الأفعى.
هكذا أحس بزوال ألم بطنه فور معرفته بالحقيقة..!
إن الأفعى موجودة فى عقلك فقط، لأن الوهم له قوة عجيبة قد تتحول إلى واقع محسوس فى داخل الإنسان... لذلك كان يقول ابن سينا: "الوهم نصف الداء، والاطمئنان نصف الدواء، والصبر أول خطوات الشفاء".
42 notes · View notes
pieceofpoems · 1 year ago
Text
وہ آپ کی خوبصورتی کو محسوس کر سکتے ہیں، وہ آپ کے لیے احساسات کو محسوس نہیں کر سکتے۔
They can feel your beauty, they just can't feel feelings for you.
-Sadiya Ajaz
129 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
اللہ تبارک وتعالیٰ ٹوٹی ہوئی چیزوں کو خوبصورتی سے استعمال کرتا ہے، ٹوٹے ہوئے بادل بارش برساتے ہیں، ٹوٹی ہوئی مٹی کھیت کے طور پر، ٹوٹی ہوئی فصل کے بیج، ٹوٹے ہوئے بیج نئے پودوں کو زندگی بخشتے ہیں۔ لہذا جب آپ محسوس کریں کہ آپ ٹوٹے ہوئے ہیں، تو یقین رکھیں کہ اللہ تعالی آپ کو کسی عظیم کام کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کر رہا ہے۔
Allāhﷻ uses broken things beautifully, broken clouds pour rain, broken soil sets as field, broken crop yield seeds, broken seeds give life to new plants. So when you feel you are broken, be rest assured that Allāh ﷻ is planning to utilize you for something great.
323 notes · View notes
inspirings-things · 6 months ago
Text
Tumblr media
جاء رجل إلى الحسن البصري فقال له:
إني سمعت أن لكل معصية عقابا وإني عصيت الله كثيراً ولم يعاقبني ؟
فقال له:
*يا بني، بل كم عاقبك الله وأنت لاتدري
فقال: كيف ؟
قال:  ألم يسلبك حلاوة مناجاته ؟
▪️ألم تمر عليك الأيام دون أن تقرأ القرآن ؟
▪️ألم تمر عليك الليالي الطوال وأنت محروم من القيام ؟
▪️ألم يُمسك لسانك عن ذكره ؟
▪️ألم يبتليك بحب المال والجاه والشهرة ؟
▪️ألم تشعر بثقل الطاعات على قلبك ؟
▪️ألم تسهل عليك الغيبة والنميمة والكذب ؟
▪️ألم يُنسكَ الآخرة وجعلَ الدنيا أكبر همك ؟
▪️ألم تمر عليك مواسم الخير :         
رمضان، ست شوال، عشر ذي الحجة ولم تُوفق إلى استغلالها كما ينبغي.
▪️إن أهون عقاب لله هو ما كان محسوساً سواء كان في المال أو الولد أو الصحة، وأن أعظم عقاب ما كان غير محسوس في القلب.
▪️عقاب الله أعظم من أن تدركه بل من عقابه أن يفتح عليك في الدنيا التي تُنسيك الآخرة، ويفتح عليك في العلم الدنيوي الذي يشغلك عن العلم الشرعي أو التفقه في دينك، ويرزقك الكثير من الأموال ولكن يحرمك لذة الطاعات والعبادات وهذا وربي من أعظم صور العقاب .
فكم عاقبك الله وانت لا تدري!!
اللهم ردّنا الى دينك رداً جميلاً وصل اللهم على سيدنا ونبينا وحبيبنا محمد وعلى اله واصحابه الطيبين الطاهرين.
29 notes · View notes
naguiadil1973 · 5 months ago
Text
احذروا العقاب الغير محسوس
قال أحد الطلاب لشيخه : " كم نعصي الله ولا يعاقبنا "
فرد عليه الشيخ : " بل كم يعاقبك الله وأنت لا تدري
👈 ألم يسلبك حلاوة مناجاته ؟
👈 ألم تمر عليك الأيام دون قراءة للقرءان ؛ بل ربما تسمع قوله تعالى : { لو أنزلنا هذا القرءان على جبل لرأيته خاشعاً متصدعاً من خشية الله } وأنت لا تتأثر كأنك لم تسمعها ؟
👈 ألم تمر عليك الليالي الطوال وأنت محروم من "القيام؟
👈 ألم تمر عليك مواسم الخير : رمضان .. ست شوال .. عشر ذي الحجة . ولم تُوفق إلى استغلالها كما ينبغي ؟
أي عقاب أكثر من هذا !
ألآ تحس بثقل الطاعات ؟
ألم يُمسِك لسانك عن ذكره تعالى؟
ألم تُبتلى بحب المال والجاه والشهرة ؟
ألم تسهل عليك الغيبة والنميمة والكذب ؟
ألم يشغلك الفضول بالتدخل فيما لا يعنيك ؟
ألم يُنسِك الآخرة ويجعل الدنيا أكبر همك ؟
كل هذا عقاب وأنت لا تدري !!
👈 إحذر فإن أهون عقاب : " ما كان محسوساً " [ في المال أو الولد أو الصحة ] ..
👈 وأن أعظم عقاب : "ما كان غير محسوس" [ في القلب ] ..
أسأل الله لي ولكم العافية منقول
34 notes · View notes
un-known97 · 3 months ago
Text
واللي زهق من أيامه يعمل ايه بجد !
ليه عموما تقديرك لغيرك مش بيكون محسوس ولا متقدر وكأنك معملتش حاجة رغم إنك محتاج اللي يساعدك ويفضل معاك طول الوقت ..
ليه الحزن مبينتهيش ؟ .. ليه المشاعر السيئة بتفضل موجودة ؟
ليه مش عارف تنبسط بسهوله .. أو تفرح بأي انجاز بتحققه ولو بسيط ..
ليه الدوامة دي مبتنتهيش .. طيب هي ليها نهاية اساسا ؟
17 notes · View notes
hassanatforusmk · 6 months ago
Text
"إن استشعار النعم الصغيرة والتلذذ بالمتع اليسيرة من أسباب امتصاص صدمات الشدائد الكبيرة."
- د/خالد أبو شادي
هذِّب قلبك وربِّيه على استشعار النعم صغيرها وكبيرها، خذ دقائق من يومك وحاول انك تعد نعم الله عليك من أبسط شيء ممكن يجي ببالك إلى اكبر شيء محسوس في حياتك -ولا راح تحصيها أبدًا- فاحمد الله
‏﴿وَإِذ تَأَذَّنَ رَبُّكُم لَئِن شَكَرتُم لَأَزيدَنَّكُم وَلَئِن كَفَرتُم إِنَّ عَذابي لَشَديد﴾
[إبراهيم - ٧]
Tumblr media
23 notes · View notes
omawi36 · 5 months ago
Text
‏"بشكل غير محسوس، يحمل كل يوم نصيبه من العراقيل التي توقف شيئاً فشيئاً الحركة المنتظمة للشخص. فيغدو شخصاً آخر، غريباً عن ذاته."
15 notes · View notes
actuallysarasworld · 22 days ago
Text
كيف للإنسان أن يقول وداعًا للأشياء التي يُحبها بدون أن تكون بطريقةٍ مأساوية، بلا بكاءٍ ملموس لثلاث ساعات، وبكاءٍ محسوس في القلب يمتدّ العمر كُلّه؟
9 notes · View notes
forgottengenius · 10 months ago
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ ��لل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف ��جہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
noor-kazem · 2 years ago
Text
Tumblr media
هناك حقيقة واحدة تتجاوز كل شكل أو نمط ؛هو أن وعيي لا يعرف حدودا ، باستثناء حدود وعيه المتوسع. لكنها ليست جزءًا مما أعرفه أو أسمعه اليوم. ومع ذلك ، يقودني جذره إلى اكتشاف عالم محسوس بشكل متزايد.
There is one truth that transcends every form or pattern; it is that my consciousness knows no bounds, except for the limits of his expanding consciousness. But it is not part of what I know or hear today. Yet his root leads me to discover an increasingly palpable world.
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
Her biçimi veya kalıbı aşan bir gerçek vardır; o da benim bilincimin, onun genişleyen bilincinin sınırları dışında hiçbir sınır tanımamasıdır. Ama bugün bildiklerimin veya duyduklarımın bir parçası değil. Yine de kökü, giderek daha elle tutulur bir dünyayı keşfetmeme yol açıyor.
166 notes · View notes
0rdinarythoughts · 6 months ago
Text
Tumblr media
‫اپنی پانچ حواس کسی ایسے شخص پر ضائع نہ کریں جس نے آپ کو محسوس کرنے کے لیے ایک بھی احساس استعمال نہیں کیا ‬
‏‫"Don't waste your five senses on someone who hasn't used a single one to feel you."‬
‏‫Anton Chekhov‬
38 notes · View notes
romanticpapers · 6 months ago
Text
بالكلمة طاقة غير مرئية ولكن محسوس أثرها.
طاقة هائلة تضارع الطاقة الذرية.
ولذلك إذا أحسنا تطويعها لأغراض سليمة سعدنا بنعيمها وإن لم يكن فالبديل دمار.
13 notes · View notes