#ماہرین صحت
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 27 days ago
Text
جڑواں بچوں کی پیدائش میں 3گنا اضافہ
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ حیران کن طور پر موجودہ عہد میں ماضی کے کسی بھی دور کے مقابلے میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں 3 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی سطح پر بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی آئی ہے یامختلف ممالک میں تو یہ کافی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہےاورتحقیقی رپورٹس میں مسلسل پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ برقرار رہے گا۔ ماہرین کے مطابق اس…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
شام 5 بجے کے بعد کھانا کھانا مضرِ صحت ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی
(ویب ڈیسک)محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ شام پانچ بجے کے بعد روزمرہ کیلوریز کے کم از کم 45 فی صد حصے کا لیا جانا جسم کے بلڈ شوگر کی سطح کو قابو رکھنے صلاحیت کو نقصان پہنچاتا ہے، جبکہ رات کو دیر سے کھانا کھانا ذیا بیطس کے امکانات میں خطرناک حد تک اضافہ کرسکتا ہے۔ بارسلونا کی ایک یونیورسٹی اوبرٹا دکیٹیلُونیا اور کولمبیا یونیورسٹی میں کی جانےو الی تحقیق کے نتائج وقتی فاقوں والی ڈائٹ کے لیے…
0 notes
winyourlife · 27 days ago
Text
قوتِ برداشت میں کمی محسوس ہو تو کیا کریں؟
Tumblr media
معمولاتِ زندگی انجام دینے کے بعد تھکن کا شکار ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن اگر آپ کو اکثر اپنی قوتِ برداشت معدوم پڑتی محسوس ہوتی یا جلد تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے یا پھر سانس کی روانی میں پریشانی محسوس کرتے ہیں تو اس ضمن میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان علامات کا مطلب ہے کہ زیادہ تر وقت بیٹھ کر، بہت زیادہ اسٹریس میں یا دوسری غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں گزارتے ہیں تو یہ بھی قوتِ برداشت میں کمی یا تھکاوٹ کی وجوہات ہو سکتی ہیں، اس سلسلے میں چند کارآمد مشورے درج ذیل میں دیے گئے ہیں۔
ناشتہ نہ چھوڑیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ دن کا آغاز ناشتے سے ہو کیونکہ ناشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے اہم کھانا ہوتا ہے، جو میٹابولزم کو تقویت دینے میں بہت کام آتا ہے۔
کونسی غذائیں ڈپریشن کم کرتی ہیں؟ اگر ناشتہ ٹھیک سے نہیں کریں گے تو اپنے میٹا بولزم کو کمزور کر لیں گے، اگر ممکن ہو تو اپنے ناشتے میں روزانہ جوَ کا دلیہ یا لال آٹے والی ڈبل روٹی اور انڈوں کو ضرور شامل کریں۔ کبھی کبھار پی نٹ بٹر سے اپنی کیلوریز بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ توانائی حاصل ہو۔
Tumblr media
پانی کی کمی سے بچیں اگر کبھی بھی توانائی کی کمی محسوس کریں تو فوراً پانی ��ی لیں اور کوشش کریں کہ وقفے وقفے سے پانی اور مشروبات باقاعدگی سے لیتے رہیں۔ اگر ناشتے میں ایک گلاس چقندر کا جوس پی لیتے ہیں تو اس کے حیرت انگیز فوائد محسوس ہوں گے۔ چقندر میں بے پناہ نائٹریٹ ہوتا ہے، جو قوتِ برداشت بڑھاتا ہے، صبح نیم گرم پانی پینے سے بھی میٹا بولزم کو فائدہ ہوتا ہے اور نظامِ ہاضمہ بہترین طریقے سے کام کرتا ہے۔ میگنیشیئم اہم ہے اگر آپ کھیلوں یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو میگنیشیئم روزانہ کی ڈائٹ کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔ میگنیشیئم گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے تقویت ملتی ہے۔ ہرے پتوں والی سبزیاں، بادام، گریاں، بیج، مچھلی، سویا بین، ایواکاڈو، کیلا اور ڈارک چاکلیٹ میگنیشیئم کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
روزانہ ورزش کریں کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ سارا دن کام کاج میں مصروف رہنے کے بعد ورزش کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ بات صرف اتنی سی ہے کہ باقاعدہ ورزش کرنے سے تھکن دور کی جا سکتی ہے اور فٹ رہ سکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی ایکسر سائز جیسے روزانہ چند منٹ کی جاگنگ، واکنگ اور سوئمنگ مضبوط بناتی ہیں۔ رننگ اور سائیکلنگ ایک ہی وقت میں کیلوریز بھی جلا رہی ہوتی ہیں اور قوتِ برداشت بھی بڑھاتی ہیں۔ اگر گھر سے باہر نہیں جا سکتے تو گھر میں ٹریڈ مل پر رننگ یا جاگنگ کر سکتے ہیں۔ آرام دہ حالت میں دل و دماغ کو سکون پہنچانے کے لیے یوگا کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اس کے علاوہ ہفتہ وار مشکل ایکسر سائز جیسے جمپنگ اور ڈمبلنگ بھی اسٹیمنا کو مزید بڑھا سکتی ہیں، تاہم اس کے لیے ماہرین کی خدمات اور مشورے درکار ہوں گے۔
کاربوہائڈریٹ نہ بھولیں کاربوہائڈریٹ (نشاستے) سے بھرپور غذائیں جیسے کہ شکر قندی، براؤن بریڈ وغیرہ اسٹارچ اور شوگر فراہم کرتی ہیں، جو جسم میں توانائی میں تبدیل ہو کر قوتِ برداشت بڑھاتی ہیں۔ مزید یہ کہ روٹی، پاستا اور چاول میں موجود پیچیدہ کاربوہائڈریٹس، سادہ کاربوہائڈریٹس کے برعکس چاق و چوبند رکھتے ہیں اور سارا دن مستعدی سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یعنی یہ غذائیں سارا دن چلانے کے لیے ایندھن کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔
وزن کم کرنے کیلئے ورزش سے قبل کیا کھائیں اور کیا نہیں؟ اپنی خوراک میں تازہ پھلوں، می��ہ جات اور جوَ کو بھی شامل رکھیں، یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
بھرپور نیند جیسے آپ اپنا موبائل فون چارج کرنا نہیں بھولتے، اسی طرح آپ کو بھرپور نیند کے ساتھ خود کو چارج کرنے کی عادت ڈالنی ہو گی۔ کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینے سے ذہنی و جسمانی لحاظ سے تازہ دم ہو کر ہر کام کر پائیں گے۔ اگر رات کو نیند نہ آئے تو مراقبہ یا یو گا کریں، اس سے ذہنی تھکن اور اسٹریس دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ رات کھانا کھاتے ہی فوراً سونے سے جسم میں چربی کی مقدار بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے، اسی لیے رات کے کھانے اور سونے کے درمیان کم سے کم ایک گھنٹے کا وقفہ ضروری ہونا چاہیے۔ کھانا کھانے کے بعد تیز تیز چلنے سے میٹا بولزم اور نظامِ ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔
صحت بخش غذائیں قوتِ برداشت بڑھانے کا مطلب یہ نہیں کہ جو ہاتھ میں آیا اسے کھا لیا، بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ ایسا کیا کھایا جائے جو صحت بخش ہو۔ اپنے جسم کو مسلسل توانائی فراہم کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ دن میں تین 3 وقت کے کھانے کو 5 وقت میں تقسیم کر دیا جائے۔ وٹامن سی والی غذائیں توانائی بڑھانے میں مدد کرتی ہیں، ان سے قوتِ مدافعت بھی بڑھتی ہے۔
ایک سیب روزانہ، واقعی رکھے ڈاکٹر سے دور؟ کینو، کیوی، لیمن، سنگترے، ہر قسم کی بیریز، سیب، امرود، گریپ فروٹ، پالک، شملہ مرچ، ٹماٹر، بروکلی، گوبھی وغیرہ وٹامن سی کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیں جبکہ مچھلی، انڈے، چکن، دودھ، پنیر، خشک میوے، دودھ، دہی، ہرے پتوں والی سبزیاں اور سارڈین مچھلی آئرن اور کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
نمک کے استعمال میں احتیاط جسمانی مشقت یا ایکسر سائز کرتے وقت بہت زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں نمکیات کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور چکر آنے یا غنودگی ہونے سے اسٹیمنا کم ہونے لگتا ہے۔ یاد رکھیں اپنی توانائی بحال رکھنے کے لیے روزانہ 2300-2400 ملی گرام سوڈیئم درکار ہوتا ہے، جو روزانہ کی غذاؤں سے پورا ہو جاتا ہے، تاہم اس کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس لیے چپس، فاسٹ فوڈز، کین فوڈ، پہلے سے تیار شدہ سوپ، فروزن فوڈز یا پراسیسڈ غذاؤں سے اجتناب ضروری ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
nuktaguidance · 2 months ago
Text
ہیلتھ جنرل ازم میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ
ہیلتھ جنرل ازم میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ تحقیقی تحریر اورہیلتھ جنرل ازم (Health Journalism) میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ (ایچ ای سی سے تسلیم شدہ ڈپلومہ) اہلیت کا معیار: یہ پروگرام صحت اور حیاتیاتی علوم کے مختلف شعبوں میں گریجویٹس کے لیے کھلا ہے جن میں شامل ہیں: • ڈاکٹرز (ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس) • فارماسسٹ • نرسز • پبلک ہیلتھ ماہرین • فزیوتھراپسٹ • بی ای ایم ایس • ایف ٹی جے (فاضل طب و جراحت) • بی ایچ…
0 notes
fatimawrites · 2 months ago
Text
 مارننگ شوز: گھریلو خواتین کے لیئے
 فائدہ یا نقصان ۔
Tumblr media
مارننگ شوز، جو صبح کے وقت ٹی وی پر چلنے والے پروگرامز ہوتے ہیں، آج کل گھریلو خواتین کی زندگی کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ یہ شوز نہ صرف تفریح فراہم کرتے ہیں بلکہ خواتین کو معلوماتی مواد بھی مہیا کرتے ہیں۔ تاہم، یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا مارننگ شوز حقیقتاً خواتین کی زندگی میں مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں یا یہ ان کے وقت اور پیسے کا ضیاع ہیں؟ کیا یہ شوز گھر کے بجٹ اور گھریلو کاموں پر منفی اثر ڈالتے ہیں؟ آئیے اس سوال کا تجزیہ کرتے ہیں۔
 مارننگ شوز: معلومات کا ایک قیمتی ذریعہ ۔
مارننگ شوز کی سب سے بڑی خصوصیت ان کا معلوماتی پہلو ہے۔ صحت، تعلیم، فیشن، اور گھریلو انتظام کے بارے میں شوز خواتین کو مفید مشورے فراہم کرتے ہیں۔ صحت کے مسائل پر ماہرین کی باتیں، گھریلو کاموں کے لیے آسان حل، بچوں کی تربیت پر رہنمائی اور فیشن ٹرینڈز کے بارے میں آگاہی—یہ سب کچھ خواتین کو اپنے روزمرہ کے کاموں میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ایسی معلومات سے خواتین کو نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے بلکہ ان کا اعتماد بھی بڑھتا ہے۔ مثلاً، صحت کی دیکھ بھال یا کسی نئے فیشن کی ٹیکنیک کے بارے میں جان کر وہ اپنے آپ کو بہتر محسوس کرتی ہیں۔ لیکن کیا یہ شوز واقعی اتنے مفید ہیں یا صرف سطحی باتوں کا مجموعہ ہیں؟ یہ بات ذاتی ترجیحات پر منحصر ہے۔
 وقت کا ضیاع یا ذہنی سکون؟
جہاں ایک طرف مارننگ شوز معلومات فراہم کرتے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ ان شوز کا طویل دورانیہ اور غیر ضروری تفصیلات میں غرق ہونے سے خواتین کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔ جب خواتین ان شوز میں مگن ہو جاتی ہیں، تو گھر کے اہم کاموں میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ جیسے کہ کھانا پکانا، صفائی یا بچوں کی دیکھ بھال، یہ سب کام اکثر نظر انداز ہو جاتے ہیں کیونکہ ان شوز کی دلچسپ مواد خواتین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
ایسی صورت حال میں، جب یہ شوز خواتین کے وقت کا ضیاع بن جاتے ہیں، تو گھریلو کاموں میں سستی اور لاپرواہی آنا ایک قدرتی نتیجہ بن جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ کچھ شوز کے مواد میں اتنی زیادہ تفصیل ہوتی ہے کہ خواتین ان سے نیا کچھ سیکھنے کے بجائے ان میں کھو جاتی ہیں، جو ان کی روزمرہ زندگی پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔
 مہنگے برانڈز اور بیوٹی پراڈکٹس کا اثر ۔
مارننگ شوز میں اکثر مہنگے برانڈز اور بیوٹی پراڈکٹس کی تشہیر کی جاتی ہے۔ ان برانڈز کو دیکھ کر خواتین کو لگتا ہے کہ ان مصنوعات کا استعمال ہی ان کی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ لیکن حقیقت میں، یہ برانڈز زیادہ تر خواتین کے بجٹ سے باہر ہوتے ہیں۔ ان مصنوعات کی خریداری کی خواہش خواتین کو مالی مشکلات میں مبتلا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب ان کے گھر کا بجٹ محدود ہو۔
اس کے علاوہ، ان شوز میں اکثر ایسی مصنوعات کی تشہیر کی جاتی ہے جو ضروری نہیں ہوتیں۔ ان کو دیکھ کر خواتین غیر ضروری خریداریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور یہ ان کے مالی فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مقابلے کا رجحان: معاشرتی دباؤ اور
 مالی مشکلات ۔
مارننگ شوز میں مہنگی مصنوعات کی تشہیر کے ساتھ ساتھ معاشرتی دباؤ بھی پیدا ہوتا ہے۔ خواتین اپنے آپ کو دوسروں کے ساتھ موازنہ کرتی ہیں اور اس کے نتیجے میں انہیں لگتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بہتر دکھانے کے لیے ان برانڈز کا استعمال کریں۔ اس مقابلے کے رجحان کی وجہ سے خواتین اپنی مالی حالت سے زیادہ خرچ کرنے لگتی ہیں، جس سے ان کے بجٹ پر برا اثر پڑتا ہے۔ یہ خود کو دوسروں سے بہتر ثابت کرنے کا ایک نفسیاتی کھیل بنتا ہے، جو کئی بار بے بنیاد اور غیر ضروری ہوتا ہے۔
مارننگ شوز: فائدے اور نقصانات کا
 توازن ۔
مارننگ شوز کا اصل فائدہ اس بات میں ہے کہ یہ خواتین کو مختلف معلومات اور مشورے فراہم کرتے ہیں۔ اگر خواتین ان شوز کو صحیح طریقے سے دیکھیں اور اپنی زندگی میں اپلائی کریں، تو یہ ان کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر یہ شوز ان کی روزمرہ زندگی میں بے مقصد بوجھ بن جائیں اور انہیں گھریلو کاموں سے غافل کر دیں، تو یہ ان کی زندگی میں منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
خواتین کو چاہیے کہ وہ ان شوز کو اپنی معلومات میں اضافے کے طور پر دیکھیں اور اس سے حاصل ہونے والی معلومات کو اپنے روزمرہ کاموں میں استعمال کریں۔ انہیں اپنے وقت اور پیسے کا بھی خیال رکھنا چاہیے اور اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ہر نئی پراڈکٹ یا برانڈ کی خریداری ضروری نہیں ہے۔
مارننگ شوز خواتین کے لیے ایک مفید ذریعہ بن سکتے ہیں، لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان شوز کو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر ان کا استعمال معتدل اور سوچ سمجھ کر کیا جائے، تو یہ خواتین کی زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ لیکن اگر یہ شوز ان کی زندگی کا مرکز بن جائیں اور وقت اور پیسہ ضائع کرنے کا سبب بنیں، تو ان کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے خواتین کو اپنی زندگی کے توازن کو برقرار رکھتے ہوئے ان شوز سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مارننگ شوز، جو صبح کے وقت ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز ہیں، ہمارے معاشرتی نظام کا ایک اہم حصہ بن چکے ہیں۔ یہ شوز گھریلو خواتین کے لیے معلوماتی، تفریحی اور کبھی کبھار حوصلہ افزا مواد فراہم کرتے ہیں۔ لیکن کیا یہ شوز واقعی ہمارے معاشرتی مسائل کا حل فراہم کرتے ہیں یا یہ صرف دکھاوا ہیں؟ ان شوز کے مختلف سیگمنٹس میں پیش کی جانے والی اشیاء اور موضوعات پر بحث کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ہماری معاشرتی حقیقت سے کتنی دور ہیں۔
 مہنگی اشیاء اور مڈل کلاس کا مسئلہ
مارننگ شوز میں اکثر کوکنگ سیگمنٹس ہوتے ہیں، جہاں مختلف قسم کی مہنگی اشیاء اور بیوٹی پراڈکٹس کا استعمال دکھایا جاتا ہے۔ ان شوز میں دکھائے جانے والے کھانے یا بیوٹی ٹریٹمنٹس کی قیمت اکثر مڈل کلاس یا متوسط طبقے کی خواتین کے لیے قابلِ برداشت نہیں ہوتی۔ ان میں سے بہت ساری اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن کا استعمال نہ صرف بے جا لگتا ہے بلکہ وہ حقیقت میں ان کے روزمرہ کے کھانے یا زندگی کا حصہ نہیں بن سکتیں۔
جب ان شوز میں یہ سب دکھایا جاتا ہے، تو ان خواتین پر معاشرتی دباؤ آتا ہے جو اپنی مالی حالت کی وجہ سے ان اشیاء کو خریدنے کی کوشش نہیں کر سکتیں۔ یہ صورتحال نہ صرف ان خواتین کو مالی طور پر پریشان کرتی ہے بلکہ ان کی خود اعتمادی پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے، کیونکہ وہ خود کو دوسروں سے کمتر محسوس کرنے لگتی ہیں۔
 ویڈنگ سیگمنٹ: دکھاوا یا حقیقت؟
ایک اور اہم سیگمنٹ جو مارننگ شوز میں نظر آتا ہے، وہ ویڈنگ سیگمنٹ ہوتا ہے۔ ان سیگمنٹس میں مہنگے برانڈز کے جوتے، کپڑے، اور پارلر سروسز کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ ان شوز میں دلہن کی ایک خوبصورت تصویر پیش کی جاتی ہے جسے حاصل کرنا ایک عام مڈل کلاس لڑکی کے لیے ایک خواب بن کر رہ جاتا ہے۔ وہ لڑکیاں جو اپنی شادی کے لیے تیاری کر رہی ہوتی ہیں، ان شوز میں دکھائے جانے والے ان مہنگے سیگمنٹس کو دیکھ کر اپنے آپ کو ان دلہنوں جیسا بننے کی آرزو کرنے لگتی ہیں
لیکن کیا یہ حقیقت ہے؟ کیا ایک عام لڑکی جو اپنے والدین کی مالی حالت کی وجہ سے ایک سادہ شادی کرنا چاہتی ہے، اس کو یہ سب دکھا کر پریشان کیا جانا چاہیے؟ اس طرح کے ویڈنگ سیگمنٹس صرف ایک خیالی دنیا دکھاتے ہیں، جو کہ سادہ اور حقیقت پسندانہ زندگی گزارنے والی لڑکیوں کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ان پر اضافی دباؤ ڈال دیتے ہیں اور ان کے خوابوں کو اتنی بلند کر دیتے ہیں کہ وہ حقیقت سے بہت دور نظر آتی ہے۔
 بیروزگاری اور نوجوانوں کی مدد: ایک
 اہم موضوع ۔
مارننگ شوز میں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا کبھی ان شوز نے بیروزگار نوجوانوں یا ضرورت مند افراد کے مسائل پر بات کی ہے؟ کیا ان شوز میں اس بارے میں گفتگو کی گئی ہے کہ روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟ اس موضوع پر بات کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بیروزگاری ہمارے معاشرتی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔
مارننگ شوز میں اکثر خواتین کی فلاح و بہبود، فیشن، اور بیوٹی ٹپس پر بات کی جاتی ہے، لیکن کیا کبھی ان شوز نے بیروزگاری کے شکار نوجوانوں کے لیے کچھ اقدامات تجویز کیے ہیں؟ ان شوز کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس طبقے کے مسائل کو اجاگر کریں اور انہیں معاشرتی حل فراہم کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ یہ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔ اگر ان شوز میں اس موضوع کو اہمیت دی جائے، تو یہ لاکھوں نوجوانوں کے لیے ایک نئی امید بن سکتے ہیں۔
جہیز کی کمی اور ضرورت مند باپ
 کسی کی مدد نہیں کی جاتی ۔
مارننگ شوز میں ایک اور اہم مسئلہ ہے، جو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے: جہیز کی کمی کی وجہ سے لڑکیوں کی شادی نہ ہو پانا۔ ہمارے معاشرتی نظام میں جہیز ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، اور ایسے بہت سے والدین ہیں جو اپنی بیٹیوں کے لیے جہیز جمع کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ مجبوراً اپنی بیٹیوں کی شادی کو مؤخر کر دیتے ہیں۔
کیا کبھی مارننگ شوز نے ان والدین کی مدد کے لیے بات کی ہے؟ کیا کبھی ان شوز نے اس معاشرتی مسئلے پر غور کیا ہے؟ اگر ان شوز میں اس قسم کے موضوعات پر بھی بات کی جائے اور ان ضرورت مند خاندانوں کی مدد کے لیے کوئی مہم چلائی جائے، تو یہ شوز نہ صرف تفریح بلکہ حقیقت میں سماجی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔
مارننگ شوز کا معاشرتی اثر
مارننگ شوز کی اہمیت اس بات پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح کے مواد کو اجاگر کرتے ہیں۔ اگر ان شوز میں صرف سطحی مواد، مہنگی مصنوعات اور فیشن پر بات کی جائے، تو یہ ایک دکھاوا بن کر رہ جاتے ہیں اور ان سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن اگر ان شوز میں معاشرتی مسائل پر بات کی جائے، جیسے بیروزگاری، جہیز، اور ضرورت مند افراد کی مدد، تو یہ واقعی ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔
مارننگ شوز کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے کہ وہ خواتین اور نوجوانوں کو صرف ایک خواب نہ دکھائیں بلکہ ان کے مسائل پر بات کریں اور ان کے لیے حل پیش کریں۔ اگر یہ شوز ایسا کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف تفریحی بلکہ معاشرتی بہتری کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔
یہ بلاگ معاشرتی حقیقتوں کو سامنے لاتے ہوئے مارننگ شوز کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتا ہے، اور اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ان شوز کا اثر کس طرح ہماری زندگیوں اور معاشرتی مسائل پر پڑتا ہے مارننگ شوز کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ سماجی اور معاشرتی مسائل پہ بات کی جائے ۔ 
تحریر : فاطمہ نسیم 
تاریخ : 11 دسمبر  2024
1 note · View note
risingpakistan · 3 months ago
Text
ایک خواب جو تعبیر پا گیا
Tumblr media
ادیب بھائی سے برسوں پرانا تعلق ہے، وہ ہمارا فخر ہیں۔ ان جیسی دردمندی ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ ان کے جذبے اور لگن نے آج SIUT کو جو مقام دیا ہے وہ برسوں کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ ابھی حال ہی میں انھوں نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل خرید کر وہاں SIUT کا اسپتال قائم کیا ہے۔ میں نہ صرف ان کی مزید کامیابی کی دعا گو ہوں بلکہ یہ خواہش بھی رکھتی ہوں کہ آنے والے وقت میں پاکستان میں بہت سے ادیب رضوی پیدا ہوں۔ پاکستان میں یورولوجی اور نیفرالوجی کے شعبے میں اگر کسی شخصیت نے اپنی بے لوث خدمات اور انسانی ہمدردی کے ذریعے انقلابی تبدیلی لائی ہے تو وہ ہیں ڈاکٹر ادیب رضوی۔ ڈاکٹر ادیب رضوی جو کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کے بانی ہیں انھوں نے اپنی زندگی غریبوں اور ضرورت مندوں کی خدمت میں گزاری ہے۔ ان کی رہنمائی کی بدولت SIUT نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد یورولوجی اور نیفرالوجی کی اعلیٰ تعلیم برطانیہ اور امریکا میں حاصل کی۔ ڈاکٹر رضوی نے جدید ترین طریقوں کو سیکھا، جو بعد میں انھوں نے پاکستان میں استعمال کیے۔
ان کی تعلیم نے انھیں نہ صرف جدید طبی علم سے آراستہ کیا بلکہ انھیں دنیا بھر میں صحت کے نظام کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی۔ اسی وقت انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے ایک نیا اور منفرد طریقہ کار اپنانا ہو گا، جو ذمے داری حکومت کو نبھانی چاہیے تھی وہ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اپنے سر لے لی۔ 1980 کی دہائی میں پاکستان کو صحت کے شعبے میں سنگین مشکلات کا سامنا تھا۔ یورولوجی اور نیفرالوجی کے ماہرین کی کمی تھی اور جدید علاج کی سہولتیں بہت کم تھیں۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک ایسا ادارہ قائم کرنے کا عہد کیا جس میں عام آدمی کو معیاری اور سستی طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔ دسمبر 1985 میں ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے گردے کی پیوند کاری کا پہلا کامیاب آپریشن کیا جس پر پورے ملک میں نہ صرف خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی بلکہ ہر طرف اس کا ذکر تھا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ ڈاکٹر ادیب اور ان کی ٹیم نے SIUT کو ایشیا کا سب سے بڑا اسپتال بنا دیا جہاں مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ 
Tumblr media
1989 میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کا قیام ڈاکٹر ادیب رضوی کی نگرانی میں عمل میں لایا گیا شروع میں یہ ادارہ صرف گردوں کی ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی خدمات فراہم کرتا تھا، لیکن جلد ہی اس کا دائرہ کار بڑھا اور SIUT ایک عالمی سطح کی طبی سہولت بن گیا۔ ڈاکٹر رضوی کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہ صحت کی سہولیات ان لوگوں تک پہنچائیں جو مالی طور پر کمزور ہیں اور جو مہنگے نجی اسپتالوں میں علاج نہیں کرا سکتے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کو گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے میدان میں ایک رہنما سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن بہت کم ہوتی تھی اور جو مریض اس عمل کے لیے بیرون ملک جاتے تھے، ان کے لیے یہ علاج بہت مہنگا پڑتا تھا۔ ڈاکٹر رضوی نے زندہ عطیہ کنندگان سے گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے تصور کو متعارف کرایا، جس سے پاکستان میں گردوں کی منتقلی کے عمل کو ممکن بنایا گیا۔ انھوں نے (kidney paired donation) کا تصور بھی متعارف کرایا۔ کڈنی پیئرڈ ڈونیشن ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ایسے افراد کو گردے کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) فراہم کی جاتی ہے جنھیں اپنے متعلقہ عطیہ دہندگان سے گردہ نہیں مل پاتا کیونکہ دونوں کا جسمانی طور پر میچ نہیں ہوتا۔
اس طریقے میں، دو یا زیادہ افراد جو گردہ دینے کے لیے رضامند ہیں، مگر ان کا گردہ ایک دوسرے کے مریضوں کے ساتھ میل نہیں کھاتا، ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیں۔ اس طرح، ہر مریض کو ایک ایسا گردہ مل جاتا ہے جو اس کے جسم کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ ان کے کام نے نہ صرف پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے عمل کو فروغ دیا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر رضوی کی زندگی کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں عوامی آگاہی بھی پیدا کرنا تھا۔ انھوں نے اعضاء کا عطیہ، خون کا عطیہ اور صحت کے بنیادی مسائل پر عوامی سطح پر مہم چلائی۔ ان کی کوششوں سے لوگوں میں گردوں کی بیماریوں، ان کے علاج اور پیشگی احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر رضوی نے پاکستان میں گردوں کی بیماری کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ انھوں نے خاص طور پر ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل پر توجہ مرکوز کی، جو گردوں کی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے عوامی سطح پر ان بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مہم چلائی، تاکہ لوگ صحت مند طرز زندگی اپنا سکیں۔
آج SIUT ایک بین الاقوامی سطح کا طبی ادارہ بن چکا ہے، جو کہ گردوں کی بیماری، یورولوجی اور دیگر شعبوں میں دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ SIUT میں نہ صرف گردوں کا ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی سہولت فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ ادارہ یورولوجی سرجری، ریڈیالوجی جیسے مختلف شعبوں میں بھی خدمات فراہم کرتا ہے۔SIUT کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنے مریضوں کو مفت علاج فراہم کرتا ہے۔ ان کے نیٹ ورک سے پورے پاکستان کے غریب اور ضرورت مند مریض فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس ادارے کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے تحقیق اور تعلیم کو فروغ دینا بھی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انھیں ستارہ امتیاز جیسے اعلیٰ اعزازات مل چکے ہیں اور وہ عالمی صحت کی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) سے بھی ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی خدمات اور کامیابیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تسلیم کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر رضوی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ صحت کا حق ہر انسان کو حاصل ہونا چاہیے اور اس حق کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہو گی۔ ان کا ماننا ہے کہ SIUT کا ماڈل پاکستان کے دوسرے حصوں میں بھی اپنانا چاہیے تاکہ پورے ملک میں معیاری اور سستی صحت کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ڈاکٹر ادیب رضوی کی زندگی کا مقصد صرف ایک طبی ادارہ قائم کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ سماجی تبدیلی کا باعث بنیں، جہاں صحت کی خدمات ہر شخص کو اس کی مالی حیثیت سے قطع نظر دستیاب ہوں۔ ان کی بے لوث خدمات اور انسان دوستی نے SIUT کو ایک عالمی معیار کے صحت کی سہولت میں تبدیل کر دیا ہے۔ ڈاکٹر رضوی کی قیادت میں SIUT نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر گردوں کی بیماریوں کے علاج میں انقلاب برپا کیا۔ ان کی خدمات کا شمار نہ صرف طب کے شعبے میں بلکہ سماجی بہبود کے حوالے سے بھی ایک عظیم کارنامہ ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کا یہ کہنا کہ ان کا سب سے بڑا انعام مریضوں کی دعائیں اور ان کی خوشی ہے، ان کی یہ سوچ ان کے کے انسان دوست نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ آج SIUT اس بات کا گواہ ہے کہ ڈاکٹر رضوی اور ان کی ٹیم کی محنت، لگن اور انسان دوستی واقعی لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے جو اکیلے کر دکھایا وہ ان کی انسانیت سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو کام ہماری حکومت نہیں کرسکی وہ اکیلے اس ایک انسان نے کر دکھایا۔ ان کی ڈاکٹروں کی ٹیم کی بھی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔
پاکستان اور بیرون ملک پاکستانی دل کھول کر اور آنکھ بند کرکے SIUT کو عطیات دیتے ہیں کیونکہ ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ان کی پائی پائی مریضوں کے کام آئے گی۔ دعا گو ہوں کے ادیب بھائی طویل عمر پائیں اور وہ یوں ہی انسانیت کی خدمت کرتے رہیں۔
زاہدہ حنا
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
’’گریٹ اسموگ آف لندن‘‘
Tumblr media
لاہور اور پنجاب کے بہت سے شہر اس وقت جس خطرناک اسموگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے دنیا کے کئی ممالک اس کا سامنا کر چکے ہیں۔ اسموگ کے اندھیرے اور زہریلی فضا میں سانس لینے سے ان ملکوں کے لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ 72 سال پہلے 5 دسمبر 1952 کی صبح جب لندن کے شہری سو کر اٹھے تو پورا شہر گہرے سیاہ دھوئیں میں ڈوب چکا تھا‘ حد نظر صفر ہو چکی تھی‘ گاڑیاں نظر نہیں آ رہی تھیں‘ ٹرین ڈرائیور پٹڑی نہیں دیکھ پا رہے تھے‘ طیاروں کے پائلٹس کو رن وے نظر نہیں آ رہا تھا۔ پورا شہر سیاہی مائل گہری دھند میں گم تھا‘ شام کے وقت پتہ چلا یہ دھند نہیں یہ گاڑھا سیاہ دھواں ہے۔ لوگ کھانس کھانس کر دم توڑنے لگے‘ لندن کی سماجی زندگی رک گئی‘ ٹریفک بند ہو گئی‘ ٹرینیں معطل ہو گئیں‘ فلائیٹس منسوخ ہو گئیں‘ دفتروں اور اسکولوں میں چھٹی ہو گئی‘ شاپنگ سینٹرز بند ہو گئے اور لوگوں نے گھروں سے باہر نکلنا ترک کر دیا‘ شہر میں سناٹا تھا۔ اسپتالوں میں مردے اور بیمار دونوں ایک بیڈ پر پڑے تھے‘ یہ صورتحال پانچ دن جاری رہی۔ نو دسمبر کی رات بارش شروع ہوئی اور فضا آہستہ آہستہ دھل گئی لیکن اموات کا سلسلہ جاری رہا۔ 
Tumblr media
دسمبر کے آخر تک لندن کے بارہ ہزار لوگ انتقال کر چکے تھے جب کہ ڈیڑھ لاکھ لوگ دمے‘ آشوب چشم‘ ٹی بی اور نروس بریک ڈاؤن کا شکار تھے۔‘ ماحولیات کے ماہرین نے تحقیقات شروع کر دیں‘ پتہ چلا 5 سے 9 دسمبر کے دوران لندن کی فضا میں روزانہ ہزار ٹن اسموگ پارٹیکلز پیدا ہوتے رہے‘ ان میں 140 ٹن ہائیڈرو کلورک ایسڈ‘ 14 ٹن فلورین کمپاونڈ اور 370 ٹن سلفر ڈائی آکسائیڈ شامل ہوتی تھی‘ یہ تمام مادے صحت کے لیے انتہائی مضر تھے۔ ماہرین نے سوچنا شروع کیا کہ یہ تمام پارٹیکلز آئے کہاں سے تھے؟ پتہ چلا یہ سال ہا سال کی غلطیوں، نااہلیوں، نالائقیوں اور کم علمی کا دھواں تھا۔ یہ سلسلہ 1200ء میں شروع ہوا تھا۔ سات سو برسوں میں لندن شہرکی آبادی میں دس گناہ اضافہ ہو گیا ہے‘ شہر کے اردگرد گھنے جنگل کٹ گئے‘ ندیاں اور جھیلیں ختم ہو گئیں‘ لوگ گاؤں چھوڑ کر لندن شہر میں آ گئے‘ کھیت کھلیانوں کی جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن گئیں‘ صنعتی ان��لاب آیا تو شہر اور گرد نواح میں ہزاروں فیکٹریاں لگ گئیں‘ کوئلے سے چلنے والی ہزاروں فیکٹریاں اور پاور پلانٹ شہر کی فضا میں دھواں گھول رہے تھے۔
ٹرین سروس شروع ہوئی‘ ٹرام آئی‘ موٹرگاڑیاں آئیں‘ سب کا دھواں شہر کی فضا میں شامل ہونے لگا۔ سردیوں میں گھروں کو گرم کرنے کے لیے پتھر کا کوئلہ جلایا ��انے لگا، ہر گھر کی چمنیوں سے نکلنے والا یہ زہریلا دھواں بھی فضا میں شامل ہو گیا۔ تعمیرات تیزی سے شروع ہوئی عمارتوں کی تعمیر کے لیے اینٹوں کے بھٹوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ لندن کی فضا آلودہ ہوتی چلی گئی‘ درخت کم ہونے سے ہوا میں آکسیجن کم ہو گئی‘ یہ سلسلہ چلتے چلتے 1952 تک پہنچ گیا‘ سردی شروع ہوئی‘ لوگوں نے اپنی انگیٹھیوں میں کوئلہ جلایا، لاکھوں ٹن دھواں پیدا ہوا‘ یہ دھواں فضا میں پہلے سے موجود آلودگیوں میں شامل ہو گیا۔ دسمبر کی سردی میں جب دھند آئی تو یہ آلودگی اس میں شامل ہو کر گہری‘ دبیز اور سیاہ گیس میں تبدیل ہو گئی اور اس کی تہہ پورے شہر اور گردنواح کی فضاء پر جم گئی۔ یہ گیس پانچ دن شہر کے اوپر چھائی رہی اور گلی محلوں، سڑکوں ، پارکوں میں گھومتی رہی۔ ماہرین نے اس دھند کو اسموگ اور فاگ دو لفظ ملا کر ’’اسموگ‘‘ کا نام دے دیا اور لندن کے اس ’’سانحے کو گریٹ اسموگ آف لندن‘‘ قرار دے دیا۔
سرور منیر راؤ
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduweb · 3 months ago
Text
ذیابیطس آنکھوں کے اہم جُز ریٹینا کو بھی متاثر کرسکتا ہے، ماہرین
  ذیابیطس کے شکار افراد کو ان کی دائمی حالت سے متعلق متعدد صحت کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آنکھوں کے قیمتی جُز ریٹنا کا نقصان (ریٹینوپیتھی) ان میں سے ایک ہے۔   امریکن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر جے مائیکل جمپر نے کہا، "ذیابیطس کسی بھی شخص کی سب سے قیمتی حس، بینائی کو علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی خاموشی سے نقصان پہنچا سکتا ہے۔   انہوں نے کہا کہ اس لیے ذیابیطس کے شکار ہر شخص کو اپنی بینائی پر…
0 notes
airnews-arngbad · 9 months ago
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 30 May-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۳۰؍مئی  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             ریاستی تعلیمی‘ تحقیقی و تربیتی کونسل کی جانب سے تیسری تا بارہویں جماعت کا نصابی مسودہ شائع۔
                ٭             مرکزی انتخابی افسر راجیو کمار کی پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں رائے دہندگان سے غلط معلومات اور افواہوں پر یقین نہ کرنے کی  اپیل۔
                ٭             کانگریس پارٹی کاریاست میں خشک سالی کے حالات کا معا ئنہ کرنے کیلئے خصوصی د ورہ کا اعلان؛ 31مئی سے چھترپتی سمبھاجی نگر میں ہوگا دورہ کا آغاز۔
                ٭             لاتور میں گٹکے کے کارخانے پر پولس کا چھاپہ، تقریباً تین کروڑ روپئے مالیت سے زیادہ کا سامان ضبط۔
اور۔۔۔٭     وسنت راؤ نائیک مراٹھواڑہ زرعی یونیورسٹی کی کاشتکاری کیلئے ڈرون کے ذریعے ادویات چھڑکائوکی مہم۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                ریاستی تعلیمی ‘تحقیقی و تربیتی کونسل نے ریاست میں جماعت ِ سوّم تا بارہویںکے نصاب کا مسودہ شائع کیا ہے۔ اس مسودے میں قومی تعلیمی مسودہ 2023 کی دفعات کو مدنظر رکھا گیا ہے اور ریاست کے مطابق جزوی طور پر ترمیم کی گئی ہے۔ پہلی سے دسویں تک مراٹھی اور انگریزی زبانیں لازمی کی گئی ہیں، جبکہ جماعت ِ ششم سے ہندی، سنسکرت اور دیگر ملکی یا غیر ملکی زبانیں سیکھنے کا اختیار دیا گیاہے، جبکہ گیارہویں اور بارہویں کے نصاب میں دو زبانیں شامل ہوں گی۔ تیسری جماعت سے آٹھویں جماعت تک پری ووکیشنل اسکل ایجوکیشن ‘جبکہ جماعتِ نہم سے خصوصی ووکیشنل تعلیم کی سہولت دستیاب ہوگی۔ ریاضی اور سائنس کے مضامین میں دو سطحی کورسیز فراہم کرنے کا تصور ا ور بین الضابطہ تعلیم کے تحت ماحولیاتی تعلیم کو شامل کرنے کی تجویز اس مسودے میں شامل کی گئی ہے۔اسی طرح قدیم بھارتیہ تعلیم، اور اخلاقی اقدار کا علم، جسمانی اور ذہنی صحت، تعلیمی اور پیشہ وارانہ رہنمائی، ٹیکنالوجی سے متعلق تعلیم وغیرہ بھی مسودے میں شامل ہیں۔ ریاستی تعلیمی و تحقیقی کونسل کی ویب سائٹ پر موجود اس مسودے پر تمام سماجی حلقوں، اساتذہ، والدین، ماہرین تعلیم، تعلیمی ادارے اور دیگر تمام متعلقہ شعبوں سے آئندہ تین جون تک اپنی رائے دینےکی درخواست کونسل نے کی ہے۔
***** ***** *****
                پارلیمنٹ کے عام انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کی تشہیری مہم کا آج آخری دن ہے۔ اس مرحلے میں سات ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے کے   57انتخابی حلقوں میں آئندہ یکم جون کو چنائو ہوگا۔
                دریں اثنا، گزشتہ سنیچر کو ہوئے لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 58 انتخابی حلقوں میں 63 اعشا ریہ 37 فیصد رائے دہی کا اندراج کیا گیا۔
***** ***** *****
                پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں، مرکزی انتخابی افسر راجیو کمار نے رائے دہندگان سے غلط معلومات اور افواہوں پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ رائے دہندگان کے مختلف شبہات کے ازالےکیلئے انتخابی شعبےکی ویب سائٹ پر تمام سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں۔ویب سائٹ پر موجود تمام معلومات او ر کمیشن کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ تفصیلات و اعلامیہ کا جائزہ لینے کے بعد رائے دہندگان کو شکوک و شبہات سے گریز کرنے کی درخواست مرکزی انتخابی افسر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کی ہے۔
***** ***** *****
                وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے روزنامہ سامنا کے نائب مدیر اور راجیہ سبھا کے رکنِ پا رلیمان سنجے رائوت کو ہتک ِعزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں پیسوںکا استعمال کرنے کا الزام لگانے کی پاداش میں یہ نوٹس بھیجا گیا ہے اوررائوت کی جا نب سے آئندہ تین دنوں میں عوامی سطح پر معافی نہ مانگنے پرر وزنامہ سامنا کیخلاف قانونی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے ۔
***** ***** *****
                پونے کے پورشے کار حادثے کے معاملے میں سسون اسپتال کے دو ڈاکٹروں اور ایک ملازم کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روزپولس انتظامیہ نے ان تینوں کو معطل کرنے کی تجویز محکمہ صحت کو بھیجی تھی۔ دریں اثنا، عدالت نے اس معاملے میں نابالغ ملزم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی ہے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشو انی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں
***** ***** *****
                کانگریس پارٹی نے ریاست میں خشک سالی کی صورتحال کا معائنہ کرنے کیلئے دورے کا اعلان کیا ہے ۔اس معا ئنہ دورے کا آغاز کل 31 مئی سے ہوگا۔ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کل ممبئی میں ایک صحافتی کانفرنس میں یہ جانکاری دی۔ کل چھترپتی سمبھاجی نگر سے اس دو رے کی شر وعات ہوگی۔
                دریں اثنا، پونے کے پورشے کار حادثے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے مقررہ کردہ خصوصی تفتیشی افسر ڈاکٹرپلوی ساپڑے پر بدعنوانی کے کئی الزامات ہونے کی تنقید نانا پٹولے نے کی ہے۔
***** ***** *****
                لاتور پولس نے جعلی گٹکا بنانے والے کارخانے پر چھاپہ مار کر تقریباً تین کروڑ روپئے مالیت سے زائد کاسامان ضبط کرلیا۔ صنعتی علاقے کی کومبڑے ایگرو ایجنسی کے گودام پر چھاپہ مارکر یہ کاررو ائی کی گئی۔ اس معاملے میں مرکزی ملزم وجے کیندرےاور دو بیرون ر یاستی شہریوں سمیت جملہ سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر کے ضلع کلکٹر دلیپ سوامی نے نابالغ بچوں کی ڈرائیونگ سے ہونے والے حادثات کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وہ گزشتہ روز ضلع اور پولس انتظامیہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ کلکٹر سوامی نے نابالغ بچوں کی شراب نوشی اور گاڑی چلانے کے معاملات پر قدغن لگانے کیلئے مشترکہ دستے تشکیل دیکر پرمٹ رومز، بیئر بار، شراب کی دکانوں اور گاڑیوں کی جانچ کرنے سمیت والدین اور بچوں کی ذہن سازی کر نے کی ہدایت بھی دی ۔
***** ***** *****
                پربھنی کی وسنت راؤ نائیک مراٹھواڑہ زرعی یونیورسٹی اور واو گو گرین کمپنی کے اشتراک سے ’’ڈرون ٹیکنالوجی آپ کے دروازے پر‘‘تصو ر کے تحت کاشتکاری کیلئے ڈرون سے چھڑکاؤ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت کاشتکاروں کو ادو یات چھڑکائو کیلئے انتہائی کم کر ائے پر ڈرون دستیاب کرائے جارہے ہیں اور کئی دیہاتوں میں ڈرون کے ذریعے چھڑکائو کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔
***** ***** *****
                دھاراشیو ضلع پریشد میںای-آفس نظام کے ذریعے کام کاج شروع کر دیا گیاہے۔ جس کے بعد یہ ضلع پریشد بغیر کاغذ کے دفتری کام کرنے والی مراٹھواڑہ کی اوّلین ضلع پریشد بن گئی ہے۔
***** ***** *****
                لاتور ضلعے میں خریف ہنگام کی تیاریوں کا آغاز ہوچکا ہے او ر ضلع میں بیج کی فرو خت کی نگرانی کیلئے تعلقہ اور ضلعی سطح پر فلائنگ دستے تیار کیے گئے ہیں۔ ضلع زرعی سپرنٹنڈنٹ افسر آر ٹی جادھو نے مخصوص بیجوں کے مطالبے کی بجائے دستیاب اعلیٰ معیاری بیجوں کا ہی استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔
***** ***** *****
                بیڑ ضلعے میں زراعت سے متعلق شکایتوں کے ازالے کیلئے خصوصی کنٹرو ل رو م قا ئم کیا گیا ہے۔ کسا نوں کو اعلیٰ درجے کے زرعی بیج‘ کھاد او ر کیڑے مار ادویات بر موقع او ر مناسب نرخوں میں فراہم کرنے کیلئے او ر ان اشیا کی تعلقہ وار تقسیم کو بہتر بنانے کیلئے یہ کنٹرو ل رو م کام کرے گا۔
***** ***** *****
                دھاراشیو تعلقے کے پولس پاٹل تجدید معاملہ میں افسر‘ منڈل افسر او ر تلاٹھی کیخلاف غیر قانونی طور پر مقدمہ درج کرنےکی مخا لفت میں مختلف تنظیموں کی جانب سے دھاراشیو تحصیل دفتر کے سا منے کل احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ضلع کلکٹر کو دئیے گئے محضر نامے میں کہا گیا کہ بغیر کسی تحقیق تلاٹھی اور منڈل افسران کی گرفتاری غلط ہے ا ور متعلقہ پولس افسران کے خلاف فو ر اً مقدمہ درج کیا جائے۔
***** ***** *****
                پر بھنی میں موٹر سائیکل چوری کرنے والے شخص کو پولس نے گرفتار کرلیا۔ ملزم کے قبضے سے اب تک بیڑ، پرلی، لاتور، مروڑ، بارشی اور شو لاپور سے سرقہ کی گئیں 20 موٹر سائیکلیں ضبط کی گئی ہیں او ر عد الت نے ملزم کو چار دِن کی پولس تحویل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر میں عظیم الشان دھمّ میلہ اور مشہور گلوکار اجئے دیہاڑے کے بدّھ اور بھیم گیتوں کا پروگر ام منعقد ہوا۔ گوتم بدھ کی کردار نگاری کرنے والے دھمّ پدیاترا کے مجسمہ ساز گگن ملِک سمیت دیگر معززین اس موقعے پر موجود تھے۔
***** ***** *****
                نارو ے میں جاری شطرنج مقابلوں میں بھارت کے آر پرگیانند نے اوّل درجہ کے نارو ے کے میگرس کارلسن کو تیسرے رائونڈ میں شکست سے دوچار کیا۔ پرگیانند اب پانچ اعشار یہ پانچ پوائنٹس کے ساتھ ٹورنامنٹ میں سرفہرست ہیں۔
***** ***** *****
                سنگاپور اوپن بیڈمنٹن ٹورنامنٹ میں خو اتین اور مردوں کے سنگلس مقابلوں میں بھا رتی کھلاڑیوں نےفاتحانہ آغاز کیا ہے۔ خواتین سنگلس کے پہلے رائونڈ میں پی وی سِندھو نے ڈینمارک کی کھلاڑی کو21-12, 22-20  سے، جبکہ مردوں کے سنگلس مقابلے میں ایچ ایس پرنائے نے جرمنی کے کھلاڑی کو 21-9, 18-21, 21-9 سے شکست دی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             ریاستی تعلیمی‘ تحقیقی و تربیتی کونسل کی جانب سے تیسری تا بارہویں جماعت کا نصابی مسودہ شائع۔
                ٭             مرکزی انتخابی افسر راجیو کمار کی پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں رائے دہندگان سے غلط معلومات اور افو اہوں پر یقین نہ کرنے کی  اپیل۔
                ٭             کانگریس پارٹی کاریاست میں خشک سالی کے حالات کا معا ئنہ کرنے کیلئے خصوصی د ورہ کا اعلان؛ 31مئی سے چھترپتی سمبھاجی نگر سےہوگا دورہ کا آغاز۔
                ٭             لاتور میں گٹکے کے کارخانے پر پولس کا چھاپہ، تقریباً تین کروڑ روپئے مالیت سے زیادہ کا سامان ضبط۔
اور۔۔۔٭     وسنت راؤ نائیک مراٹھواڑہ زرعی یونیورسٹی کی کاشتکاری کیلئے ڈرون کے ذریعے ادویات چھڑکائوکی مہم۔
***** ***** *****
0 notes
lahore-division-updates · 11 months ago
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ہینڈ آؤٹ نمبر422
ہر دن زیر ویسٹ ڈے کے طور پر منانے کی ضرورت ہے،وزیر اعلیٰ مریم نواز کا ”زیروویسٹ ڈے“ پر پیغام
دنیا کو بے شمارماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، ایسی صنعتی معیشت کی ضرورت ہے جہاں وسائل کا موثر استعمال ہو اور ویسٹ کم سے کم پیدا ہو
تمام بڑے شہروں میں ویسٹ مینجمنٹ کا جامع ویسٹ مینجمنٹ سسٹم،پہلی مرتبہ دیہات کی صفائی کا پائیدار اور موثر نظام وضع کیا جارہا ہے: مریم نواز شریف
لاہور30 مارچ:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج اشیاء ضروریہ خاص طور پر فوڈ آئیٹم کے ذمہ دارانہ استعمال اور ویسٹ مینجمنٹ کی اہمیت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کو بے شمارماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ہمیں ایسی صنعتی معیشت کی ضرورت ہے جہاں وسائل کا موثر استعمال ہو اور ویسٹ کم سے کم پیدا ہو۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے”زیرو ویسٹ ڈے“پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہر دن کو زیرو ویسٹ ڈے کے طور پر منانا چاہیے۔ عوام ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو کم کرکے ماحول دوست متبادل کو اپنائیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ویسٹ مینجمنٹ کا جامع نظام لا رہے ہیں اور پہلی مرتبہ دیہات کی صفائی کا پائیدار اور موثر نظام وضع کیا جارہا ہے۔ہر شہر،گاؤں اور گلی محلے کو صاف دیکھنا میرا عزم ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اجتماعی کاوش سے ہم اپنے بچوں کو صاف ستھرا ماحول دے سکتے ہیں۔ ہمیں پائیدار مصنوعات کا انتخاب اور خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ پرانی اشیاء کی مرمت، انہیں عطیہ کرنے، یا نئے استعمال کا طریقہ اختیار کرنے کے ضرورت ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ ری سائیکل ہونے والی اشیاء کو کوڑے میں نہ پھینکیں اور کچرے کی چھانٹی ضروری امر ہے۔ مل کر کام کرنے سے ویسٹ میٹریل سے پاک صحت مند ماحول اور محفوظ مستقبل حاصل کر سکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390
ہینڈ آؤٹ نمبر423
حکومت پنجاب کا بجلی چوری،سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ، سخت سزاؤں،بھاری جرمانوں کیلئے قانون سازی کا فیصلہ
بجلی چوری،سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کیخلاف زیرٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، ملوث افراد سے کوئی رعایت نہ کی جائے، وزیراعلی مریم نوازکی ہدایت
صنعتوں، کارخانوں، دکانوں، گھروں، شاپنگ مالز سمیت ہر کنکشن چیک ہوگا، ناکامی پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے،ایک ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر
بجلی چوری پہلے ہی قابل دست اندازی جرم ہے،ملوث سرکاری حکام کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، اجلاس میں فیصلہ
وزیراعلی مریم نوازشریف کا بجلی چوری کے خاتمے کیلئے وزیراعظم کے گزشتہ روز کے اجلاس کی روشنی میں پالیسی پر عمل درآمد کا حکم دیا
وزیراعلی مریم نوازکی زیرصدارت اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے کیلئے اجلاس،ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ، ماہرین، حکومتی نمائندے شامل ہونگے
انرجی منسٹری، صوبے کی بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں کی مانیٹرنگ ہوگی،بجلی چوری سے ضائع ہونیوالے اربوں روپے عوام کی صحت، تعلیم، ترقی پر خرچ کرینگے: مریم نوازشریف
لاہور30 مارچ:-پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں بجلی چوری،سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے بجلی چوری کے خاتمے کے لئے وزیراعظم پاکستان کے گزشتہ روز کے اجلاس کی روشنی میں پالیسی پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔وزیراعلی مریم نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے کے لئے اہداف کا تعین کیا اور اس ضمن میں ایک ماہ کی ڈیڈ لائن مقررکی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صنعتوں، کارخانوں،دکانوں، گھروں، شاپنگ مالز سمیت ہر کنکشن چیک ہوگا،ناکامی پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے بجلی چوری،سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرٹالرنس پالیسی اپنانے کی ہدایت کی ہے اور کہاکہ بجلی چور، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی میں جو جو ملوث ہو، کوئی رعایت نہ کی جائے۔اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے، سخت سزاؤں اور بھاری جرمانوں کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کیاگیا۔ بجلی چوری پہلے ہی قابل دست اندازی جرم ہے، گرفتاریاں اور فوری سزائیں دی جائیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سسٹم کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے قانونی گرفت میں لایاجائے،بجلی چوری میں ملوث سرکاری حکام کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔انرجی منسٹری اور صوبے کی بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں (ڈسکوز) کی بھی مانیٹرنگ ہوگی۔اجلاس میں ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیاجس میں ماہرین اور حکومتی نمائندے شامل ہوں گے۔ٹاسک فورس وزارت توانائی، ڈسکوزکی کارکردگی اور بجلی چوری کے خلاف آپریشن کی نگرانی کرے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں بجلی چوری پہ کوئی رعایت نہیں، زیرو ٹالرنس ہوگی۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہاکہ بجلی چوری میں ضائع ہونے والے اربوں روپے عوام کی صحت، تعلیم، ترقی پر خرچ کریں گے۔اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیاکہ صوبہ پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔
٭٭٭٭
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں نمونیہ کے مزید 133 مریض رپورٹ
شدید سردی کی لہر میں نمونیہ کے کیسز بڑھ رہے ہیں،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں نمونیہ کے مزید 133 نئے مریض رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب بھر میں نمونیہ سے 2 افراد جاں بحق ہوئے، پنجاب میں 24 گھنٹوں میں 598 نئے مریض سامنے ائے۔ لاہور میں 1 ہفتے میں نمونیہ سے اموات کی تعداد 8 ہو گئیں، پنجاب بھر میں 7 دن میں 85 افراد نمونیہ سے جاں بحق ہوئے۔ طبی ماہرین کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months ago
Text
امراض قلب سے کیسے محفوظ رہا جا سکتاہے؟
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر،ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کرکےامراض قلب سےمحفوظ رہا جا سکتاہے۔ امراض قلب کودنیابھر میں اموات کی سب سےبڑی وجہ قراردیاجاتا ہے۔دل کی صحت سےجڑےمسائل بشمول ہارٹ اٹیک اورفالج،دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی ہر قسم کےنقصان کےلیےامراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپےیا کم ازکم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔ مگر…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
ہیلتھ ایمرجنسی لگائی جائے سانس کے مریض گھر تک محدود رہیں
( منظور قادر) آلودہ فضاسے صحت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی تجاویز سامنے آئی ہیں،ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب کی فضا بری طرح آلودہ ہو جانے سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر صحت اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ ماہرین نےحکومت پر زور دیتے ہوئے کہ وہ سموگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ پروفیسر عرفان ملک کے مشورے  معروف پلمونولوجسٹ…
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
صحت مند رہنے کے رہنما اصول
Tumblr media
صحت مند رہنا ایک خواب ہے، جو کہ ہر کسی کی آنکھوں میں سجا رہتا ہے۔ کیوں کہ صحت ایک ایسی نعمت خداوندی ہے جس سے انسان اپنے روزمرہ کے کام بخوبی سر انجام دے سکتا ہے۔ وہ جو ضرب المثل مشہور ہے کہ ’’اندھا کیا چاہے؟ دو آنکھیں‘‘۔ اسی طرح ایک بیمار آدمی بھی صحت کی خواہش رکھتا ہے۔ آج اگر ہم دیکھیں تو ہمارے اسپتال بیمار لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہر دوسرا انسان کسی نہ کسی مرض میں مبتلا نظر آتا ہے۔ مسجدوں میں جائیں تو ہر نماز کے بعد امام صاحب کی آواز گونجتی ہے کہ بیماروں کے لیے دعا کیجئے۔ آخر کیا وجہ ہے اتنی دعاؤں، دواؤں اور سائنس کی ترقی کے باوجود بھی بیماریاں ہیں کہ بڑھتی جارہی ہیں؟ یہ ایک علیحدہ موضوع ہے، مگر میں آج کچھ ایسے طریقے بیان کرنا چاہ رہا ہوں جن کی مدد سے آپ خود کو صرف چند دنوں میں سست اور بیمار زندگی سے تندرست و توانا زندگی کی طرف لے کر جاسکتے ہیں۔ صحت و تندرستی ایک حساس موضوع ہے اور ہم بحیثیت قوم ایسے ہیں کہ اگر کوئی ڈاکٹر ملے تو سب بیمار بن جاتے ہیں اور اگر کوئی اپنی بیماری بتا بیٹھے تو ہم سب اسی وقت ایک ماہر ڈاکٹر بن جاتے ہیں اور اسے متضاد غذاؤں کے ساتھ دیسی ٹوٹکے بھی عنایت کردینا عین ثواب سمجھتے ہیں۔ چاہے اس کے نتائج کا ہمیں قطعاً علم بھی نہ ہو۔
ماہرین صحت ک�� مطابق حسب ذیل بنیادی طریقوں سے کافی حد تک صحت مند زندگی کو اپنایا جاسکتا ہے۔ صرف دس دن میں آپ کو اپنی صحت میں بدلاؤ نظر آئے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ صحت اور تندرستی کو تبدیل کرنے کےلیے بہت سارے آسان طریقے ہیں، جو آپ فوری طور پر استعمال کرنا شروع کرسکتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں: 
Tumblr media
1۔ کھانا ذائقہ حاصل کرنے یا مزے لینے کےلیے مت کھاؤ، بلکہ اسے بطور رزق کھاؤ۔ یعنی جینے کےلیے کھاؤ نہ کہ کھانے کےلیے جیو۔ جب آپ ذائقہ حاصل کرنے کےلیے کھاتے ہیں تو آپ وہ غذا بھی لے لیتے ہیں جو آپ کی صحت کےلیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ لہٰذا توانائی کےلیے کھانے کی کوشش کیجئے۔ 2۔ روزانہ کی بنیاد پر کچھ دیر کی چہل قدمی ضرور کیجئے۔ کیوں کہ پیدل چلنے سے آپ کے جسم میں موجود اضافی کیلوریز جلتی ہیں۔ اور اس پر بھی کوئی پابندی نہیں کہ آپ نے صرف چلنا ہی ہے بلکہ آپ کو اگر چلنا پسند نہیں تو بھی آپ اپنی پسند کا کوئی بھی کھیل کھیل سکتے ہیں، جیسا کہ ٹینس، کرکٹ، باسکٹ بال، ہاکی وغیرہ۔ 3۔ شوگر ڈرنکس سے پرہیز کیجئے۔ تازہ پھلوں کا جوس پیجئے اور وہ جوس بھی اپنے گھر میں خود تیار کیجئے۔ بہت زیادہ پانی بھی پیجئے۔
4۔ گوشت کے بجائے سبزی کا زیادہ استعمال کیجئے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ ڈاکٹر جب بھی پرہیز بتاتے ہیں تو سبزیوں کے علاوہ ہر چیز کا بتاتے ہیں۔ ہر بیماری کی نوعیت کے اعتبار سے کہ چاول نہیں کھانے یا دودھ نہیں لینا، بڑا گوشت نہیں کھانا، تلی ہوئی کوئی چیز نہیں کھانی یا فلاں پھل نہیں کھانا۔ مگر کسی بھی بیماری میں کوئی بھی سبزی منع نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ وزن کم کرنے کےلیے بھی گوشت چھوڑ کر سبزی کا استعمال بہترین حل ہے۔ آپ کو سبزی خور بننے کی ضرورت نہیں مگر گوشت کے بجائے سبزی کو اہمیت دیجئے۔ 5۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں صرف ایک آیت میں صحت مند زندگی کا ایسا رہنما اصول بتا دیا ہے کہ اس پر عمل ہمیں بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: یا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿الاعراف: 31�� ’’اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
پانچ وقت کی نماز، مسواک کرنا، وضو کے لیے اپنے اعضا کا پانی سے دھونا، اپنے آپ کو صاف رکھنا، خوشبو لگانا، اپنے معدے کے تین حصے کر کے ایک حصہ کھانا، ایک حصہ پانی پینا اور ایک حصہ خالی رکھنا عین صحت مند زندگی کے ایسے رہنما اصول ہیں کہ اگر صرف ان کو ہی اپنا لیا جائے تو آپ ایک ت��درست زندگی گزار سکتے ہیں۔ 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
kevaclinics · 1 year ago
Text
Tumblr media
 کویمبٹور میں بہترین جلد اور بالوں کی دیکھ بھال: کیوا جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کلینک کیا آپ کویمبٹور میں بہترین جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کی خدمات تلاش کر رہے ہیں؟ کیوا جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کلینک آپ کی خدمت میں ہے!
ہمارا کلینک کویمبٹور میں واقع ہے: No. 93, 1st Floor Sri, Narasimha Chambers, Thiruvenkatasamy Rd W, R.S. Puram، کویمبٹور، تمل ناڈو 641002. ہم آپ کی جلد اور بالوں کی دیکھ بھال اور بہتری کے لیے معیاری خدمات فراہم کرتے ہیں.
خصوصی پیشکش:
ہم کیوا کلینک کی جانب سے ایک خصوصی پیشکش بھی فراہم کر رہے ہیں - "لیزر بال رموول علاج". اس جدید تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے آپ کو بار بار وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اور آپ کو اپنے بالوں کی مکمل خوداری حاصل ہوگی.
خدمات:
ہماری ٹیم میں ماہر ڈاکٹر اور ماہرین شامل ہیں جو آپ کی جلد اور بالوں کی فراہم کی گئی معلومات پر خصوصی توجہ دیتے ہیں. آپ کی جلد کی صحت کے ساتھ ساتھ، ہم آپ کو اس کی خوبصورتی اور رنگ بھی فراہم کرتے ہیں.
ہم کویمبٹور میں بہترین، معیاری، اور ماہرینہ جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کلینک کی خدمات فراہم کر رہے ہیں. ہم سے رابطہ کریں اور اپنی جلد اور بالوں کی بہترین دیکھ بھال کا تجربہ حاصل کریں.
Keva Skin & Hair Clinic
No. 93,1st Floor, Sri Narasimma Chambers, T.V Samy Road - west R.S Puram, Coimbatore 641 002.
0422-4618369
+91 9500093905
Keva Hair Care
No: 424k, Third Floor, Red Rose Towers, D B Road,
RS Puram, Coimbatore - 641 002 0422-4618370
+91-9585525905
0 notes
emergingkarachi · 2 years ago
Text
میئر کراچی کا انتخابی معرکہ
Tumblr media
پاکستان کی بڑھتی بس پلتی مایوس اور مبتلائے عتاب و عذاب نئی نسل پر ہماری 75 سالہ سیاسی تاریخ کی یہ حقیقت تو اب مکمل بے نقاب ہے کہ : آئین پاکستان کا اطلاق فقط جیسے تیسے الیکشن سے تبدیلی و تشکیل حکومت تک محدود رہا ہے۔ جمہوریت کا یہ لبادہ بھی مملکت کو جمہوری ہونا تو کیا منواتا اس سے متصادم ادھوری سی قوم اور دنیا بھر میں ہم مارشل لائوں کی بے آئین سرزمین، مسلسل عدم استحکام میں مبتلا جھگڑالو اور غیر منظم ریاست اور قوم سمجھے گئے۔ اپنی تاریخ کے سیاسی ریکارڈ حقائق و ابلاغ میں بھی اور دنیا کی نظر میں بھی۔ کج بحثی اور جھوٹے جواز کی آڑ لینا الگ اور یکسر منفی رویہ ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہی سچ ہے پہاڑ جیسی اٹل حقیقت آئینی و سیاسی جھگڑے میں پاکستان کا فقط 24 سال میں ہی دولخت ہو جانا اور ملکی موجود گمبھیر صورتحال ہے جس کے بڑے فیصد کی تشکیل گزرے تیرہ ماہ میں ایسے ہی سیاسی فساد اور آئین سے بدترین سلوک سے ہوئی۔ پاکستان کا قیام تو بلاشبہ، متعصب ہندو اکثریت اور فرنگی راج میں رہتے، بدلے زمانے کی حقیقتوں کے ساتھ اکابرین مسلمانان ہند کا جدید دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دینے والا کارنامہ تھا ہی سرسید، اقبال و قائد کی دور بینی علمی و عملی جدوجہد اور رہنمائی اور تاریخ پاکستان کے سنہری ابواب ہیں۔ 
قائداعظم کو اگر حاصل منزل کے بعد نومولود مملکت کو سنبھالنے اور ارادوں اور تصورات کے مطابق بنانے کی مہلت نہ ملی تو اس کا راستہ تو وہ تین الفاظ اتحاد، ایمان، تنظیم کے کمال روڈ میپ کے ساتھ پھر بھی دکھا گئے۔ اگلی تاریخ (ایٹ لارج) اس سے مختلف سمت میں چلنے کی ہے۔ یہ ہے موجود بدترین ملکی سیاسی و آئینی و انتظامی بحران، جس میں ایک بہت مہلک قومی ابلاغی بحران کے جنم کا اضافہ ہوا ہے، کا پس منظر ایسا نہیں کہ قائد کی رخصتی کے بعد قوم مکمل ہی گمراہی میں چلی گئی، جب کبھی اتحاد، ایمان و تنظیم کا دامن پکڑا، بگڑتی قوم کے نصیب جاگ گئے، پاکستان سنبھلا اور نیک نامی اور بہت کچھ پایا، لیکن آئین سے روگردانی، بار بار اسے توڑنے پھوڑنے اور اپنی سیاست کے لئے اس سے کھلواڑ کو سیاست دانوں، جرنیلوں اور ججوں نے اپنے اپنے دائروں سے باہر نکل کر وہ کھلواڑ کیا کہ ملک بھی آدھا گیا اور اگلے عشروں کے سفر میں آج وینٹی لیٹر پر نہیں بھی تو آئی سی یو میں تو ہے اور تیرہ مہینے سے ہے۔
Tumblr media
پاکستانی بیش بہا پوٹینشل ایسے ٹیسٹ ہوا کہ اتحاد، ایمان اور تنظیم مطلوب سے بہت کم مدتی مقدار میں ہوتے بھی ایٹمی طاقت بن گیا، پانچ گنا دشمن کے حملے کا کامیاب دفاع کیا، طویل العمر آمرانہ ادوار میں بڑی جمہوری و پارلیمانی قوتوں اور تحریکوں کی تشکیل و تنظیم ہوتی رہی۔ اور بہت کچھ۔ لیکن اس سے مکمل جڑی تلخ حقیقت ملک و آئین شکنی سے لے کر بنے بنائے چلتے چلاتے پاکستان پر قابض مافیہ راج (OLIGARCHY) کے مسلسل حملوں سے ہوئے بار بار ڈیزاسٹر ہیں۔ شاخسانہ پوری قوم کو خوف و ہراس اور سب اداروں کو تقسیم و مسلسل دبائو میں مبتلا رکھنے والا سیاسی و آئینی اور انتظامی و ابلاغی بحران جاری ہے۔ ماہرین آئین وسیاسیات حتمی رائے دے رہے ہیں کہ حکومتی سیاسی کھلواڑ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات کو روکنے، عدلیہ کو دھونس دھاندلی سے نیم جامد کرنے اور دونوں صوبوں پر مکمل حکومت نواز فسطائیت اخیتار کی قطعی غیر آئینی نگراں حکومتوں کے تسلط سے ملکی آئین ٹوٹ چکا۔ چلیں! اتنی معتبر اور پیشہ ورانہ آرا سے بھی اختلاف کر کے ہم اختتام آئین کی بار بار علانیہ بلکہ چیخ پکار سے آئی ماہرین کی اس رائے سے جزوی اختلاف کرکے اتنا مان لیتے ہیں کہ آئین وزیر دفاع کی رائے (کے مطابق بھی نہیں) ملک وینٹی لیٹر پر بھی نہیں، بلکہ آئی سی یو میں ہے۔ اتنا تو ماننا ہی پڑے گا، وہ بھی فقط اس لئے کہ گردو نواح سے ظہور پذیر ہوتے مواقع حوصلہ دلاتے ہیں کہ بیمار بحال ہو سکتا ہے۔
15 جون 2023ء کو آئی سی یو میں سسکتے آئین کا ایک حساس ٹیسٹ ہونے والا ہے۔ اس کا نتیجہ آنے والے سالوں میں واضح طور پر ملکی قومی صحت کے بہتر ہونے یا بگڑنے کا تعین کرے گا۔ تین روز بعد کراچی کے میئر کے انتخاب کا سیاسی معرکہ ہونے والا ہے۔ ’’معرکہ‘‘ اس لئے کہ یہ کوئی معمول کا انتخاب نہیں، آئین کی بنتے ہی بڑی خلاف ورزی، جو اب تک ہو رہی ہے یہ ہوتی رہی اور جاری ہے کہ آئین میں جمہوریت کی تین بنیادی جہتوں (قومی، صوبائی اور مقامی منتخب حکومتوں کا قیام) میں سے عوام الناس کے حقوق و مفادات کی عکاس ’’مقامی حکومتوں کے نظام‘‘ کو سول منتخب حکومت نے غصب کر کے آئینی لازمے کے مطابق معمول بننے ہی نہیں دیا ۔ مارشل لائوں میں ہی سول سپورٹ لینے کے لئے اس پر عملدرآمد کر کے مارشل لا رجیمز کو ہضم کرنے میں بڑے فیصد کی مدد لی گئی۔ ایوبی دور تو اس کا مخصوص ماڈل (بی ڈی سسٹم) قائم کر کے ہی فرد واحد کی حکومت کو ’’جمہوری‘‘ بنا دیا گیا، جو خاصا ہضم ہو گیا تھا۔ آئین سے منحرف ہوتے بلدیاتی اداروں کے قیام کو روکے رکھنے کا سب سے متاثرہ شہر، شہر عظیم کراچی اور دیہی سندھ ہے۔ کراچی کی تیز تر ترقی ہو کر بھی اسی کھلواڑ سے ریورس رہی اور دیہات پسماندہ ہی رہے۔ 
موجود سندھ حکومت کے تو بس میں نہیں کہ وہ کوڑا اٹھانے، پانی کی تقسیم، نالوں کی صفائی، ٹرانسپورٹ ہر ہر عوامی سروس اپنے ہی اختیار میں رکھے اور رکھ کر بھی کچھ نہ کرے۔ کراچی کی واضح حالت زار کے سینکڑوں ثبوت ریکارڈ پر ہیں۔ اب بھی جو بلدیاتی انتخاب جماعت اسلامی کی جدوجہد اور عدالتی فیصلوں سے ممکن ہوا اس میں بڑا کھلواڑ مچا کر اکثریتی جماعت اسلامی کے واضح منتخب ہوتے میئر کا راستہ روک کر، میئر کی جگہ اپنے مسلط کئے سابق ایڈمنسٹریٹر کو ہر حالت میں میئر بنانے کے لئے ہر غیر جمہوری اور غیر آئینی و غیر قانونی حربہ استعمال ہو رہا ہے، جیسے چار مرتبہ انتخاب کا التوا۔ الیکٹرول کالج میں چمک کے استعمال (ہارس ٹریڈنگ) سے لے کر سیاسی مخالف کونسلروں کے اغوا اور غائب ہونے کی خبروں، ثبوتوں اور الزامات سے میڈیا بھرا پڑا ہے۔ خصوصاً تحریک انصاف سے جماعت اسلامی کے میئرشپ کے انتخاب پر اتحاد کے بعد تو کوئی راہ نہیں بچی کہ پی پی کا میئر منتخب ہو لیکن صوبائی وزراء کے دعوئوں کے مطابق 100 فیصد ان کا میئر بننے والا ہے۔ پی پی اپنے جمہوری ہونے کی دعویدار تو بہت ہے لیکن اس کا ہی نہیں اصل میں تو زخمی آئین کا ٹیسٹ ہونے کو ہے۔ 15 جون کا یہ انتخابی معرکہ پاکستان میں شدت سے ملک میں مطلوب آئینی عمل کی بحالی کا نکتہ آغاز بھی بن سکتا ہے۔ لیکن اگر آئی سی یو میں پڑے مریض کی حکومتی مرضی سے بنی کوئی ٹیلر میڈ رپورٹ آگئی تو کراچی ہی نہیں پورے ملک پر اللّٰہ رحم فرمائے۔ وماعلینا الالبلاغ ۔
ڈاکٹر مجاہد منصوری
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes