#جڑواں بچوں
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 28 days ago
Text
جڑواں بچوں کی پیدائش میں 3گنا اضافہ
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ حیران کن طور پر موجودہ عہد میں ماضی کے کسی بھی دور کے مقابلے میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں 3 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی سطح پر بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی آئی ہے یامختلف ممالک میں تو یہ کافی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہےاورتحقیقی رپورٹس میں مسلسل پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ برقرار رہے گا۔ ماہرین کے مطابق اس…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
فہیم اشرف کے ہاں جڑواں بیٹوں کی پیدائش
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر فہیم اشرف کے ہاں جڑواں بیٹوں کی پیدائش ہوئی ہے، ولادت نجی ہسپتال میں ہوئی۔کرکٹ فہیم اشرف کے ہاں جڑواں بیٹوں کی پیدائش لاہور کے نجی ہسپتال میں ہوئی، دونوں بچے صحت مند ہیں۔ فہیم اشرف کے والد کا جڑواں بچوں کی ولادت پر کہنا تھا کہ پوتوں کی پیدائش پرانتہائی خوش ہوں۔ قومی کرکٹر فہیم اشرف کے پتوکی میں واقع گھر میں جڑواں بچوں کی ولادت پر…
0 notes
pinoytvlivenews · 4 months ago
Text
اسلام آباد:تعلیمی اداروں کے بعد دفاتر بھی 3 دن بند کرنے کا فیصلہ
(24 نیوز)اسلام آباد میں عالمی کانفرنس کیا ہوگی کہ سرکاری ملازمی��،سکول جانیوالے بچوں کی موجیں لگ گئیں، وفاقی دارالحکومت میں تعلیمی اداروں کے بعد دفاتر بھی 3 دن پیر سے بدھ تک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔  حکومت کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جارہے ہیں,وفاقی حکومت کی جانب سے 14 سے 16 اکتوبر تک جڑواں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے…
0 notes
weaajkal · 6 years ago
Photo
Tumblr media
ماں کے پیٹ میں جڑواں بچوں کی لڑائی #Twins #Babies #Mother #Fight #aajkalpk بیجنگ: بہن بھائیوں کی کھٹی میٹھی لڑائی کا مزہ تو ہر وہ شخص چکھتا ہے جس کے بہن بھائی ہوں۔
0 notes
apnibaattv · 4 years ago
Text
مشترکہ جڑواں بچوں کو کراچی میں علیحدگی کے کامیاب سرجری کے بعد زندگی پر نئی لیز مل گئی
مشترکہ جڑواں بچوں کو کراچی میں علیحدگی کے کامیاب سرجری کے بعد زندگی پر نئی لیز مل گئی
اس کنبہ میں منگل کو بتایا گیا کہ مشترکہ جڑواں بچوں کی جوڑی نے کراچی میں علیحدگی کے کامیاب سرجری کے بعد زندگی پر ایک نئی لیز حاصل کی ہے۔ جڑواں بچے 16 مارچ ، 2019 کو ٹیکسٹائل مل کے کارکن اسرار احمد کی بیوی سے پیدا ہوئے۔ ان کی غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے ، والدین جڑواں بچوں کے پیٹ سے جدا ہونے والے سرجری کے لئے فنڈ جمع کرنے سے قاصر تھے۔ صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کی کوششوں سے ، دبئی میں مقیم تاجر ،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
bazmeurdu · 4 years ago
Text
منشی پریم چند : اردو کا پہلا ادیب
پریم چند ہمارے اہم ترین ادیبوں میں سے ہیں۔ اردو افسانے اور ناول کے بنیاد گزار۔ 30 کی دہائی میں جب وہ بیماری کے آخری مراحل میں تھے، تب بھی ادب کے لیے ان کی بے قراری دیکھنے کی چیز تھی۔ ہانپ رہے ہیں، لڑکھڑا رہے ہیں لیکن ادب کی خدمت کا خیال ان کے دل سے نہیں جاتا۔ اردو سے ان کا عشق آخری سانس تک ساتھ نہیں چھوڑتا۔ جان ہار ماں کے جانے کے بعد اپنی تنہا اور اندھیری راتیں جس لڑکے نے مہ لقا اور صرصر جادو کی محفلوں کی چکاچوند میں گزاری تھیں۔ وہ لڑکا ان ہی دنوں اردو کے عشق میں گرفتار ہوا تھا۔ مولوی صاحب نے اسے ’’ماصقیماں، گلستان، اور بوستان گھول کر پلائی تھیں۔ فارسی اردو کی بڑی بہن ہندی، اردو کی جڑواں بہن۔ یہ باتیں منشی پریم چند کی گھٹی میں پڑی تھیں۔ وہ آخر وقت تک اپنی سی کرتے رہے لیکن سیاست کا تقاضہ کچھ اور تھا۔ ہندوستان کا بٹوارا 1947 میں ہوا، اچھا ہوا کہ منشی پریم جی اس سے گیارہ برس پہلے گزر گئے۔ وہ یہ صدمہ کیسے سہار سکتے تھے۔
ہمیں ڈاکٹر حسن منظر کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انھوں نے شورانی دیوی کی کتاب ’پریم چند گھر میں‘ اور ان کے نامکمل ناول ’’منگل سوتر‘‘ کو اردو میں منتقل کر کے اس کے خزانے میں اضافہ کیا۔ ڈاکٹر انوار احمد ��ے بھی ہم احسان مند ہیں کہ انھوں نے ’’منگل سوتر‘‘ اور ’’پریم چند گھر میں‘‘ کے تراجم کے لیے ڈاکٹر حسن منظر کو زحمت دی۔ ’’منگل سوتر‘‘ کے صرف چار باب منشی جی لکھ سکے تھے کہ موت نے انھیں چھاپ لیا۔ اسے اتفاق کہیے یا زندگی کا مذاق کہ پریم چند کا پہلا ناول ’’اسرار معابد‘‘ بنارس کے ایک ہفتہ وار اخبار ’’آواز خلق‘‘ میں قسط وار شایع ہوا تھا اور جس پر ان کا نام منشی دھنپت رائے عرف نواب رائے الہ آبادی لکھا گیا تھا۔ اس ناول کو اول تا آخر پڑھ جائیے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ نا تمام ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ منشی پریم چند اس میں پنڈت رتن سرشار کی پیروی کر رہے تھے۔ وہ سرشار کے انداز تحریر پر فریفتہ تھے۔ اس ناول کا کھوج پروفیسر قمر رئیس نے تلاش بسیار کے بعد لگایا تھا۔
’’اسرار معابد‘‘ کو انھوں نے سرشار کی پیروی میں ناتمامی کا رنگ دیا۔ ’’گئودان‘‘ کے فوراً بعد بقول شورانی وہ ’’منگل سوتر‘‘ کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ زندگی کے آخری دو مہینوں میں انھوں نے اس کے چار باب تحریر کیے۔ اس کے بعد ان کی طبیعت اتنی بگڑی کہ وہ پانچویں باپ کی پہلی سطر بھی نہ لکھ سکے۔ اور اپنے لکھے ہوئے پر نظر ثانی بھی ان کے لیے ممکن نہیں ہوا۔ ’’اسرار معابد‘‘ کو انھوںنے رتن ناتھ سرشار کی پیروی میں جان بوجھ کر نامکمل چھوڑا تھا لیکن ’’منگل سوتر‘‘ کے وسط اور اختتام کو موت نے ان کے ہاتھوں سے جھپٹ لیا۔ شورانی نے لکھا ہے کہ ’’گئودان‘‘ کے انجام پر میں رو رہی تھی۔ اس وقت منشی جی نے مجھے دیکھ لیا اور میرا دل بہلانے لگے، پھر انھوں نے کہا کہ چلو میں تمہیں اپنے نئے ناول ’’منگل سوتر‘‘ کا پلاٹ سنائوں۔ لیکن میرا دل غم سے اس قدر بوجھل تھا کہ میں نے ’’منگل سوتر‘‘ کا پلاٹ سننے سے انکار کر دیا۔ یہ تمام تفصیل ڈاکٹر حسن منظر نے ’’منگل سوتر‘‘ کی ابتدا میں تحریر کی ہے۔ 
یہاں یہ خیال ضرور آتا ہے کہ اگر شورانی دیوی نے پریم چند کی زبان سے اس کا پلاٹ سن لیا ہوتا تو شاید خود وہ یا امرت رائے اسے مکمل کرنے کی کوشش کرتے۔ ڈاکٹر حسن منظر نے بجا طور پر لکھا ہے کہ جس سماج میں مکمل ناول اور کہانیاں ہی بہ مشکل شایع ہوتی ہوں۔ وہاں کسی کو ادھورے ناول چھاپنے کی فکر کیوں ہو۔ اس کے برعکس مغرب میں بڑے ادیبوں کی نامکمل تحریریں بھی بہت اہتمام سے شایع ہوتی ہیں۔ اس بارے میں وہ الیگزینڈر پکشن، نکولائی گوگول اور بنکم چندر چٹرجی کے نامکمل ناول کا حوالہ دیتے ہیں۔ وہ اپنے گھر کے پھاٹک سے متصل ایک اندھیری کوٹھری میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوا۔ اسے اندھیرے سے ڈر لگتا تھا۔ فیضی کے طسلم ہوشربا میں روشن کنول اور جھاڑ فانوس اس اندھیرے کو دور دھکیلنے لگے۔ مہ لقا جادو اور نازک چشم جادو کی پرچھائیوں سے زندگی میں اجالا ہوا۔ 
ماں کی دل داریوں سے محروم لڑکا ان پر چھائیوں کی چھائوں میں سوتا اور جب اندھیرے کی چادر میں اجالے کا دھاگا ٹانکے لگاتا تو دھن پت رائے عرف نواب رائے آنکھیں ملتا اٹھتا، دنتون کرتا، منہ پر الٹے سیدھے چھپکے مارتا، جزدوان بغل میں دابتا اور گائوں کے دوسرے کائستھ بچوں کی طرح مولوی صاحب کی خدمت میں حاضری دیتا۔ اور انھیں شیخ سعدی کی حمد کا موختہ سنتا، کریمابہ بخشائے برحال ما… کہ ہستم اسیر کمند ہوا۔ یہ گائوں کے مولوی صاحب تھے جنھوں نے اسے فارسی گھول کر پلا دی تھی۔ یہ صاحب کام کے درزی اور نام کے مولوی تھے۔ اس زمانے میں کیا مسلمان، کیا ہندو یا سکھ سب کا یہی طرز زندگی تھا۔ زندگی سخت تھی۔ بے رحم تھی، باپ جلد ہی دوسری بیوی بیاہ لائے اور لذتوں کی بھول بھلیوں میں گم ہوئے۔ ماں کے بعد نواب رائے یعنی مستقبل کے پریم چند نے چھاپ لیا۔ اسی زمانے میں کتابوں کی چٹیک ایسی لگی کہ پہلے فیضی طسلم ہوشربا کے دفتر کے دفتر چاٹ گئے۔ اس کے بعد ترجموں کی صورت رینالڈز کی مسٹریز آف کورٹ آف لندن کو ہضم کیا۔ 
رائیڈر ہیگرڈ کی ’غدار اور عزرا کی واپسی‘ مولوی صاحب کی پڑھائی ہوئی شیخ سعدی کی گلستان، بوستان اور ’’خدا جھوٹ نہ بلوائے‘‘ ہزاروں اشعار نوک برزباں۔ اس زمانے میں کائستھوں کے یہاں شادی بیاہ کے موقع پر بیت بازی کی محفل جمنا لازمی تھا۔ نواب رائے یعنی منشی پریم چند ان محفلوں میں اپنی فتح کے جھنڈ گاڑ کر اٹھتے۔ پنڈت موتی لال نہرو اپنے اکلوتے بیٹے پنڈت جواہر لال نہرو کی شادی کا دعوت نامہ اردو میں لکھتے تھے۔ وہ ایک ایسے دانشور تھے جو ملکی فضا میں سیاسی تناتنی کو محسوس کر رہے تھے۔ وہ ان میں سے نہیں تھے جو نفاق کی نفیری بجا کر اپنا قامت بڑھاتے ہیں۔ وہ ہندو مسلم ایکتا کو ہندوستان کی بیماریوں کا حل جانتے تھے۔ اردو، ہندی کی کشاکش ان کے دل میں پھانس کی طرح کھٹکتی تھی۔ ہندی اور سنسکرت کی ادبی روایات سے اردو بولنے والوں کو متعارف کرانا، وہ وقت کی ضرورت سمجھتے تھے۔ 
ان کا خیال تھا کہ جب تک اردو، ہندوستان کی دوسری زبانوں بہ طور خاص ہندی کی شعری روایات سے سیراب نہیں ہو گی، اس وقت تک اس کی جڑیں زمین کی گہرائیوں تک نہیں اتریں گی۔ چند مضامین انھوں نے منشی پیارے لال شاکر، میگھ دوت اور وکرم اروی کے منظوم ترجموں پر لکھے۔ دنیا میں گھمسان کی جنگ جاری تھی پریم چند کا تبادلہ گورکھ پور ہو گیا تھا۔ یہاں پہنچتے ہی ان کا بیٹا دھنو ہوا۔ اس خوشی سے سرشار ہو کر پریم چند پرائیویٹ بی اے کرنے کی تیاری کرنے لگے۔ شورانی بیمار ہوئیں اور پریم چند بہ امر مجبوری دوسرے شہر گئے تو منشی جی کے ساتھ کام کرنے والوں شورانی کی بہت دیکھ ریکھ کی۔ ہولی کا تہوار آتا تو ڈھیروں عبیر، رنگ، مٹھائی بھنگ وغیرہ لاتے۔ اور اپنے تمام ہندو، مسلمان دوستوں کو ہولی کے جشن میں شریک کرتے۔ سب مل کر گاتے بجاتے اور رات اسی رنگ و آہنگ میں گزر جاتی۔ 
انھیں ہندو مسلم اتحاد کا بہت شوق تھا۔ ان کی چند کہانیاں اس خواہش کا مظہر ہیں۔ وہ بہت بیمارے ہوئے اور ایک مسلمان حکیم کے یہاں دس دن ٹھہرے ان حکیم صاحب نے جس طرح ان کی خدمت کی اور راتوں کو ان کا کموڈ بھی صاف کرتے رہے۔ اس کے بارے میں وہ بہت ستائشی انداز میں خط لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سیکڑوں ہندوئوں کو اس مسلمان حکیم پر وار کر پھینک سکتا ہوں۔ منشی پریم چند اردو افسانے کا پہلا سب سے بڑا نام ہیں۔ انھوں نے اردو ادب کو سادہ اور دیہاتی ماحول کی کہانیوں سے مالا مال کیا۔ انھوں نے مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی المیے پر ڈراما ’’کربلا‘‘ لکھا۔ لیکن بعض وجوہ کی بنا پر وہ پس منظر پر رہا۔ یہ وہی تھے جنھوں نے ’’نبیؐ کا نیتی نرواہ‘‘ لکھا۔ جس کا بعد میں مانک ٹالا نے اردو میں ترجمہ کیا۔ ان کی کہانیاں اور ان ہی کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے سدرشن سرلادیوی، علی عباسی حسینی، اعطم کریوی، ابوالفضل صدیقی، احمد ندیم قاسمی اور کئی دوسروں نے اردو ادب میں دیہی زندگی کا ذائقہ شامل کیا۔ وہ ایک بہت بڑے انسان اور ایک بڑے لکھنے والے تھے۔ افسوس کہ ہم نے ان کی بڑائی کا حق ادا نہیں کیا۔
زاہدہ حنا  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes · View notes
sajid-waseem-u · 5 years ago
Text
ایک سبق آموز تحریر پڑھنا لازم ہے۔
بدذات 😔
راحیل میری دوسری بیوی کے پہلے شوہر سے تھا۔۔۔! جڑواں بیٹوں کی پیدائش کے وقت کچھ ایسی پیچیدگی پیدا ہوگئی کہ میری پہلی بیوی بچ نہ سکی۔۔۔! ��چوں کی دیکھ بھال کہ لیئے امّاں فوری طور پر خیر النساء کو بیاہ لائیں۔۔۔! اور یوں راحیل بھی ہماری زندگی میں چلا آیا۔۔۔! پہلے دن امّاں نے اس کا تعارف کرواتے وقت کہا بیٹا! خیر النساء بہت اچھی عورت ہے۔۔۔! اور دُکھی بھی ہے تیرے گھر اور بچوں کو بہت پیار سے سنبھال لے گی۔۔۔! بس اپنے بچوں کی خاطر تجھے اس کے لڑکے کو بھی گھر میں برداشت کرنا ہو گا۔۔۔! اب وہ اُس بدذات کو بھلا کہاں چھوڑے۔۔۔؟ امّاں کی اس بات نے میرے دِل میں ایک گِرہ لگا دی۔۔۔! دِل کے ایک کونے میں کینہ پلنے لگا۔۔۔! راحیل بہت تمیز دار بچہ تھا۔۔۔! ایک چیز جو میں نے شدت سے نوٹ کی کہ میرے سرد رویئے کے باوجود وہ مُجھ سے بہت محبت کرتا۔۔۔! اور میرے رویے سے اُسے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔۔۔!صبح جب میں ناشتے کے لیئے کھانے کی میز پر آتا۔۔۔! راحیل انتہائی تمیز کے ساتھ اسلام علیکم ابّا جان کہتا اور بھاگ کر میرے آگے اخبار رکھتا۔۔۔! میرے دِل میں لگی گِرہ ڈھیلی ہوتی کہ ساتھ ہی آواز آتی ارے بد ذات چل اپنی ماں سے کہہ جلدی ناشتہ لاۓ میرے بچے کو دیر ہو رہی ہے۔۔۔! وعلیکم السلام کے ساتھ راحیل کے سر پر پیار دینے کے لیئے اٹھتا ہاتھ وہیں میری اپاہج سوچ کے ساتھ لڑتا اور شکست کھا کر ڈھیر ہوجاتا۔۔۔! خیرالنساء نے میرے گھر اور بچوں کو اچھی طرح سے سنبھال لیا تھا وہ بہت صابر عورت تھی۔۔۔! کبھی شکوہ زبان پر نہ لاتی ۔۔۔! مُجھے یاد ہے ایک دن راحیل اُس سے پوچھ رہا تھا امّی جان بدذات کیا ہوتا ہے۔۔۔؟ میرا پورا جسم کان بن گیا میری سماعتیں شدت سے خیرالنساء کے جواب کی منتظر تھیں۔۔۔!مسکرا کر کہنے لگیں جب کوئی بہت پیارا لگے اور نظر لگنے کے ڈر سے آپ بتانا نہ چاہیں تو اُسے بدذات کہتے ہیں۔۔۔! اُس دن میں نے دیکھا راحیل بہانے بہانے سے سارا دن امّاں کے اِرد گرد پھرتا رہا۔۔۔!کبھی جاءِ نماز بچھا کر دے رہا ہے اور کبھی زرا سے کھانسنے پر پانی کا گلاس اُن کے آگے رکھ رہا ہے۔۔۔! امّاں کی آواز آئی ارے بدذات کیوں میری جان کھا رہا ہے ڈرامے باز۔۔۔! جا دفعہ ہو جا کر کچھ پڑھ لے۔۔۔! کیا جاہل رہ کر میرے بیٹے کے مال پر عیش کرتا رہے گا۔۔۔! راحیل نے کھٹ سے امّاں کے گلے میں باہیں ڈالیں چٹاچٹ اُن کی گال پر پیار کیا اچھا پیاری دادی جان کہا اور بھاگ گیا۔۔۔! میں وہیں امّاں کے تخت کے پاس بیٹھا دیکھ رہا تھا امّاں کی آنکھوں میں ہلکی سی نُور کی چمک نظر آئی اور پھر معدوم ہوگئی۔۔۔! کیسے بدقسمت تھے ہم ماں بیٹا اور کیسے خوش بخت تھے وہ ماں بیٹا۔۔۔! خیرالنساء نے بچے کے دِل میں نفرت کی گرہ نہیں لگنے دی تھی۔۔۔! اور میری ماں مُجھ اونچے لمبے مرد ، پیشہ کے اعتبار سے وکیل کے دِل میں کس آسانی کے ساتھ گِرہ لگانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔۔۔!
مُجھے جوتے جمع کرنے کا بہت شوق تھا اچھے جوتے میری کمزوری تھے۔۔۔! میری وارڈ روب میں ایک سے بڑھ کر ایک جوتا موجود تھا۔۔۔! راحیل بہت شوق سے میرے جوتے پالش ک��ا کرتا۔۔۔! کئی بار میں نے اسے بڑی دلجمعی سے جوتے چمکاتے دیکھا۔۔۔! اور سچ بات تو یہ ہے کہ میرا دِل خوش ہو جاتا جوتے دیکھ کر۔۔۔! مُجھے یاد ہے ایک دفعہ میں نے خوش ہو کر صرف اتنا کہا واہ راحیل کمال کر دیا تم نے اور اسے پانچ سو کا نوٹ انعام دیا۔۔۔! بھاگا بھاگا امّاں کے کمرے میں گیا دادی دادی دیکھیں ابّا نے مُجھے انعام دیا ہے۔۔۔! گھر کے ملازمین سے لے کر گھر میں آنے والے ایک ایک مہمان کو بتاتا کہ ابّا نے مُجھے انعام دیاہے۔۔۔! امّاں نے ہنہ بدذات دفعہ ہو جا کہہ کر منہ پھیر لیا۔۔۔! کاش امّاں اُسے خیرالنساء کی خاطر ہی ایک بار گلے سے لگا لیتیں۔۔۔! جس نے اُن کے پوتوں کو اپنے جِگر کے ٹکڑے سے بڑھ کر پیار دیا تھا۔۔۔! امّاں کی لگائی ہوئی نفرت کی دھیمی آنچ پر میری انا کا بُت پکتا رہا۔۔۔! خیرالنساء کی میرے بچوں اور گھر کے ساتھ بے پناہ محبت اور احسان بھی انا کے اس بُت کو توڑ نہ پایا۔۔۔! راحیل کی تمام خوبیوں کے باوجود میں نے کبھی اسے سینے سے نہیں لگایا تھا۔۔۔! ہاں مگر میں نے اس پر خرچ کرنے یا اس کی ضروریات پوری کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کی۔۔۔! خیرالنساء اتنے ہی میں مطمئن تھی۔۔۔! وقت گزرتا رہا بچے بڑے ہو گئے۔۔۔! عمر اور علی میرے جُڑواں بیٹے۔۔۔! اعلی تعلیم کے لیئے ملک سے باہر چلے گئے۔۔۔! راحیل نے میٹرک کے بعد تعلیم کو خیر آباد کہہ دیا۔۔۔! میرے بہت چاہنے کے باوجود وہ پڑھ نہیں سکا۔۔۔! سارے محلے کا لاڈلا تھا صبح کا گھر سے نکلا شام کو گھر آتا۔۔۔! اکثر ہاتھ پر پٹی بندھی ہوتی جانے کہاں سے چوٹ لگوا کر آتا تھا۔۔۔! خیرالنساء نے میرے دریافت کرنے پر کہا فکر نا کریں مُجھے بتا کر جاتا ہے میری اس پر نظر ہے۔۔۔!
وقت نے امّاں کو ہم سے چھین لیا۔۔۔! آخری وقت میں راحیل نے امّاں کی بہت خدمت کی۔۔۔! کئی بار اپنی گود میں اُٹھا کر ہسپتال لے جانے کے لیئے گاڑی میں بٹھایا۔۔۔! اُن کا کمزور وجود باہوں میں بھر کر کئی راتیں حیدر نے ہسپتال کے بیڈ پر جاگ کر گزار دیں۔۔۔! جانے کس مِٹّی سے بنا تھا یہ راحیل حالانکہ اب اس کو بدذات کا مطلب بھی سمجھ میں آنے لگا تھا۔۔۔! مرتے سَمے امّاں کے ہاتھ راحیل کے آگے جُڑے ہوۓ تھے۔۔۔! جنہیں چُوم کر اُس نے اپنے ہاتھوں سے امّاں کی آنکھیں بند کیں اور میرے ساتھ انہیں لحد میں اُتارا۔۔۔! میرے دونوں بیٹے چاہنے کے باوجود دادی کی آخری رسومات میں شریک نہ ہو پاۓ۔۔۔! اُس دن امّاں کی لگائی گِرہ ڈھیلی ہوگئی بالکل ڈھیلی۔۔۔! بس ایک بار راحیل کو گلے سے لگانے کی دیر تھی کہ کُھل جاتی مگر انا کو شکست دینا کہاں میرے بس میں تھا۔۔۔! عمر اور علی نے پڑھائی مکمل ہونے کے بعد شادیاں کر لیں اور اُدھر کے ہی ہو کر رہ گئے۔۔۔! سال میں ایک بار بس ملنے کے لیئے آجاتے۔۔۔!
گھڑی پر سوئیوں کا رقص جاری تھا اب کے ڈانس سٹیپ میں وقت کا پاؤں میری قسمت پر تھا۔۔۔! مُجھے اپنی کارکردگی پر ایک بہت بڑا ایوارڈ ملنے والا تھا
کہ مُجھے فالج ہو گیا۔۔۔! چمکتے بوٹ پہننے والے پاؤں مفلوج ہو گئے۔۔۔! کیا عثمان شاہ ننگے اور ٹہڑھے پاؤں کے ساتھ وہیل چیئر پر ایوارڈ وصول کرے گا۔۔۔! ��س انا کے بُت کو میں نا توڑ پایا اللہ نے اُسے توڑ ڈالا تھا۔۔۔! نوکروں کی فوج کے باوجود راحیل میرے سارے کام اپنے ہاتھ سے کرتا۔۔۔! تقریب والے دن اُس نے مُجھے اپنے ہاتھوں سے بہترین لباس پہنا کر تیار کیا جیسے کوئی باپ اپنے بچے کو سکول کے پہلے دن کے لیئے تیار کرتا ہو۔۔۔! اور پھر ایک انتہائی خُوبصورت کالے چمڑے کے بوٹ میرے پاؤں میں پہنانے لگا۔۔۔! جو کہ اسپیشل میرے پاؤں کے لیئے بنے تھے۔۔۔! مُجھے جوتوں کی بہت پہچان تھی جوتے کسی بہت مہنگی کمپنی پر آرڈر دے کر بنواۓ گئے تھے۔۔۔! ایوارڈ کے لیئے میری وہیل چیئر چلانے کے لیئے اسپیشل انتظام تھا۔۔۔! مگر راحیل خود میری وہیل چیئر چلا کر سٹیج پر لایا۔۔۔! ایوارڈ ملنے کے بعد میرے گال پربوسہ دیا اور کہنے لگا I am proud of you baba...!
میں کہنا چاہتا تھا۔۔۔! میں بہت بار راحیل سے کہنا چاہتا تھا I am proud of you my son...! مگر کبھی نہ کہہ سکا۔۔۔! وہ ایک بار پھر جیت گیا۔۔۔! یہ مائیں بڑی ظالم ہوتی ہیں ان کی لگائی گرہیں بہت سخت ہوتی ہیں وقت کے ساتھ ڈھیلی تو پڑ جاتی ہیں مگر کُھل نہیں پاتیں۔۔۔! میرے کان میں امّاں کی آواز آئی بدذات۔۔۔! آج شاید میری انا کا امتحان تھا۔۔۔! ایوارڈ کی تقریب کے بعد راحیل مُجھے جوتوں کی ایک فیکٹری میں لے گیا۔۔۔! اندر داخل ہوتے ہی میں نے دیکھا ہر کوئی راحیل کو “سلام صاحب سلام صاحب” کہہ رہا ہے اور پھر راحیل مُجھے ایک دفتر میں لے گیا جہاں ایک بہت خُوبصورت بزرگ بیٹھے تھے۔۔۔! راحیل کو دیکھتے ہی اُٹھ کر آئے اُس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہنے لگے مبارک ہو عثمان شاہ صاحب۔۔۔! اللہ کو کوئی تو آپ کی بات پسند آئی ہو گی جو اُس نے آپ کو راحیل جیسا بیٹا دیا۔۔۔! یہ آپ کے بیٹے کی فیکٹری ہے۔۔۔! آپ کا بیٹا دنیا کا سب سے مشہور شو میکر ہے۔۔۔!
مُجھے یاد ہے ایک دفعہ میری پسند کے بہت مہنگے جوتے خراب ہو گئے تھے۔۔۔! جوتے اٹلی کے تھے اور واپس کمپنی میں بھیجنے میں بہت وقت لگتا۔۔۔! راحیل نے بڑے ماہر موچی “بابا جی“ کو ڈُھونڈ کر اُن سے میرے جوتے مرمت کرواۓ۔۔۔! یہ وہی جوتے تھے جن پر خوش ہو کر میں نے اُسے پانچ سو کا نوٹ انعام میں دیا تھا۔۔۔! باباجی کی مہارت دیکھتے ہوۓ میرے شوق کی خاطر راحیل نے اُن سے جوتے بنانے کا فن سیکھا۔۔۔! اور اب راحیل کے بناۓ جوتے پوری دنیا میں مشہور تھے۔۔۔! یورپ سے امراء راحیل کو اپنے جوتے بنوانے کے لیئے بلاتے مگر وہ مُجھے اور اپنی ماں کو چھوڑ کر کبھی نہیں گیا۔۔۔! بابا جی نے ساری کہانی سنائی۔۔۔! اُس وقت راحیل کے پٹی بندھے ہاتھ میری آنکھوں کے سامنے آتے رہے۔۔۔! اُس کے ہاتھوں میں چُبھنے والی سوئیاں میرے سارے جسم میں چھید کر گئیں۔۔۔! میرے جسم میں سوئیاں ہی سوئیاں چُبھی تھیں۔۔۔! کون نکالے گا اُنہیں کیا میری توبہ میرے زخم بھر پاۓ گی۔۔۔! گرہ کُھل گئی تھی انا کا بُت ٹوٹ چکا تھا۔۔۔! میں نے راحیل کے سامنے ہاتھ جوڑ دیئے۔۔۔! اُس راحیل کے سامنے جسے اماں بدذات کہتی تھیں۔۔۔! راحیل نے میرے آنسو صاف کیئے۔۔۔! میرے قدموں میں بیٹھ گیا اور کہنے لگا میرے سب دوستوں کے پاس ابو تھے۔۔۔! نانی مُجھے اللہ سے دُعا مانگنے کا کہتیں اور میں نے بہت بار اللہ سے دعا مانگی۔۔۔! آپ میری دُعاؤں کا ثمر تھے۔۔۔! میرے اللہ کا انعام تھے۔۔۔! میں آپ سے محبت کیسے نہ کرتا۔۔۔! آپ مُجھے بہت پیار�� ہیں ابّا۔۔۔!
آپ کی نظرِ کرم پانچ سو کا وہ ایک نوٹ وہ میری زندگی کی کتاب کا سب سے بہترین Note بن گیا۔۔۔! جس نے میری زندگی بدل ڈالی۔۔۔! میں اپنے ابا کا پسندیدہ بیٹا بننا چاہتا تھا ۔۔۔!
اور وہ بن گیا۔۔۔! وہ میرا سب سے پیارا بیٹا بن گیا ۔۔۔!خیرالنساء پاس بیٹھی رو رہی تھی مگر اُس کی پیشانی چمک رہی تھی۔۔۔! وہ راحیل کی ماں تھی اُس نے راحیل کو محبت کرنا سکھایا تھا۔۔۔! کاش میری ماں نے بھی مجھے محبت کرنا سکھایا ہوتا۔۔۔! اُس رات جب راحیل نے اپنے ہاتھوں سے بناۓ ہوۓ میرے بوٹ اتار کر مجھے بیڈ پر لٹایا۔۔۔! تو زندگی میں پہلی بار میں نے اُس کا منہ چوم کر کہا I am proud of you my son...!
I love you more than everything
12 notes · View notes
omega-news · 3 years ago
Text
ترکی میں ڈاکٹر کامیاب، 3 دھڑجڑے بچے آپریشن کے بعد الگ کر دئیے گئے
ترکی میں ڈاکٹر کامیاب، 3 دھڑجڑے بچے آپریشن کے بعد الگ کر دئیے گئے
ترکی میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے 3 دھڑ جڑے بچوں کو آپریشن کے بعد کامیابی کے ساتھ الگ کر دیا ۔ الجزائر میں پیدا ہونے والے جڑواں بچے چھاتی کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے لیکن دل ان کے دو تھے ۔ غیر ملکی ��یڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے دھڑ جڑے بچوں کو 9 گھنٹے آپریشن کے بعد الگ کر دیا ، جس کے بعد انہوں نے اس نوعیت کے تیز ترین آپریشن کا عالمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
کرسٹیانو رونالڈو نے نوزائیدہ بچی کے ساتھ دلکش تصویر پوسٹ کی۔
کرسٹیانو رونالڈو نے نوزائیدہ بچی کے ساتھ دلکش تصویر پوسٹ کی۔
پرتگالی فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو۔ — انسٹاگرام/@ کرسٹیانو کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے نومولود بیٹے کی گمشدگی کا اعلان کرتے ہوئے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد اپنی نومولود بیٹی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔ پرتگالی فٹبالر اور اس کی ساتھی جارجینا روڈریگز نے اس ماہ اپنے جڑواں بچوں – ایک لڑکا اور ایک لڑکی – کا خیرمقدم کیا۔ تاہم، جوڑے کو اپنے بچے کے بچے کے المناک نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ہفتے کے روز انسٹاگرام…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years ago
Text
پریتی زنٹا نے اپنے جڑواں بچوں کیساتھ نئی سیلفی شیئر کردی - اردو نیوز پیڈیا
پریتی زنٹا نے اپنے جڑواں بچوں کیساتھ نئی سیلفی شیئر کردی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین بالی ووڈ اداکارہ پریتی زنٹا نے اپنے جڑواں بچوں کے ساتھ نئی سیلفی سوشل میڈیا پر شیئر کردی ہے۔ اداکارہ پریتی زنٹا نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی ہے۔   View this post on Instagram   A post shared by Preity G Zinta (@realpz) شئیر کی گئی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ نے جڑواں بچوں میں سے ایک بچے کو اپنی گود میں لیا ہوا ہے جس میں بچے کا چہرہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
newsomega · 3 years ago
Text
جارجینا روڈریگز نے اپنے پہلے ریئلٹی شو کے ٹریلر سے مداحوں کو خوش کیا۔
Georgina Rodriguez delights fans with trailer of her first reality show.
گزشتہ سال نومبر میں جارجینا روڈریگز نے اعلان کیا تھا کہ وہ جڑواں بچوں سے حاملہ ہیں۔ مانچسٹر یونائیٹڈ کے سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کی پارٹنر ہسپانوی ماڈل جارجینا روڈریگز نے جمعہ کو اپنے پہلے ریئلٹی شو سویا جارجینا (یا میں جارجینا ہوں) کا ٹریلر 27 جنوری کو نیٹ فلکس پر نشر کرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ اپنے انسٹاگرام ہینڈل پر لے کر، ہسپانوی ماڈل، 27 نے شو کا پہلا ٹریلر چھوڑ دیا اور اس کی ریلیز کی تاریخ کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
siyyahposh · 3 years ago
Text
لندن میں گھرمیں آگ لگنے سے 4 بچے ہلاک
لندن میں گھرمیں آگ لگنے سے 4 بچے ہلاک
جائے حادثہ سے کسی کوگرفتارنہیں کیا گیا،لندن پولیس:فوٹو:انٹرنیٹ لندن: جنوبی لندن میں گھرمیں آگ لگنے سے 4بچے ہلاک ہوگئے۔ بچوں کی عمریں 3 اور 4 سال تھیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق جنوبی لندن کے علاقے سٹن کے ایک گھرمیں آگ لگنے سے4 بچے ہلاک ہوگئے۔ بچوں کی عمریں 3 اور4 سال تھیں۔ چاروں بچے جڑواں تھے۔ لندن فائر بریگیڈ کے مطابق آگ سے جل کرہلاک ہونے والے بچے گھر میں اکیلے تھے۔ آگ بجھانے کے آپریشن میں 60…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years ago
Text
امریکہ میں 2 جڑواں بچوں کی الگ الگ سال میں پیدائش
امریکہ میں 2 جڑواں بچوں کی الگ الگ سال میں پیدائش
کبھی کبھی ایسا بھی ہو جاتا ہے جو یادگار بن جاتا ہے . امریکہ میں جڑواں بچوں کی پیدائش الگ الگ سال میں ہوئی۔ کیلیفورنیا میں ایک خاتون کے ہاں 31 دسمبر 2021 کی رات 11 بج کر 45 منٹ پرایک بچے کی پیدائش ہوئی، جس کا جڑواں ٹھیک 12 بجے یعنی یکم جنوری 2022 کو دنیا میں آیا۔ اسپتال انتظامیہ نے سوشل میڈیا پریہ خبرشیئر کرتے ہوئے بتایا کہ جڑواں بچوں میں ایک لڑکا اورایک لڑکی ہے۔ جڑواں بچے 15 منٹ کے وقفے سے دنیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
کرسٹیانو رونالڈو مرحوم کے بیٹے کو دل کو چھو لینے والی خراج تحسین پیش کرتے ہیں: تصویر دیکھیں
کرسٹیانو رونالڈو مرحوم کے بیٹے کو دل کو چھو لینے والی خراج تحسین پیش کرتے ہیں: تصویر دیکھیں
کرسٹیانو رونالڈو مرحوم کے بیٹے کو دل کو چھو لینے والی خراج تحسین پیش کرتے ہیں: تصویر دیکھیں کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے اور جارجینا روڈریگز کے مرحوم بیٹے کو یاد کیا جب اس نے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا پریمیئر لیگ کھیل پرتگالی فٹبال اسٹار اپنے نوزائیدہ جڑواں بچوں میں سے ایک کو المناک موت سے محروم کرنے کے چند ہی دن بعد لیگ کا اپنا 100 واں گول کرنے میں کامیاب رہا۔ دل شکستہ والد نے اپنی بڑی کامیابی کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
htvpakistan · 3 years ago
Text
پریتی زنٹا کے ہاں ٹیسٹ ٹیوب جڑواں بچوں کی پیدائش
پریتی زنٹا کے ہاں ٹیسٹ ٹیوب جڑواں بچوں کی پیدائش
بھارتی اداکارہ پریتی زنٹا کی جانب سے اپنے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے جس نے سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا ہے۔ کچھ دیر قبل پریتی زنٹا کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مداحوں کے ساتھ ایک خوشگوار اور حیران کُن خبر شیئر کی گئی ہے۔ پریتی زنٹا نے اپنے شوہر جین گڈ اینف کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے انٹرنیٹ صارفین کو بتایا ہے کہ وہ دونوں جڑواں بچوں کے والدین بن گئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years ago
Text
ایک سال کے فرق سے جڑواں بچوں کی پیدائش - اردو نیوز پیڈیا
ایک سال کے فرق سے جڑواں بچوں کی پیدائش – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  واشنگٹن: کیا کبھی آپ نے سنا ہے کہ جڑواں بچے دو الگ الگ سال میں پیدا ہوئے ہوں؟ ایسا منفرد واقعہ حال ہی میں امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہوا جب جڑواں بچوں کی پیدائش الگ الگ سال میں ہوئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق کیلیفورنیا میں ایک خاتون کے ہاں 31 دسمبر 2021 کی رات 11 بج کر 45 منٹ پرایک بچے کی پیدائش ہوئی، جس کا جڑواں ٹھیک 12 بجے یعنی یکم جنوری 2022 کو دنیا میں آیا۔ اسپتال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes