#مئی
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 7 days ago
Text
9 مئی مقدمات:بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان میں آج چالان کی نقول تقسیم کی جائے گی
(ارشاد قریشی )نو مئی مقدمات کے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شریک ملزمان میں آج  چالان کی نقول تقسیم  کی جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی نو مئی کے 13 مقدمات میں چالان کی نقول انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پہنچا دی گئی، جسے ملزمان میں آج  تقسیم کیا جائیں گا۔  مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں اور کارکنوں میں آج انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں چالان کی نقول تقسیم کی…
0 notes
pinoytvlivenews · 24 days ago
Text
خیبرپختونخوا حکومت کا یکم مئی سے گندم خریدنے کا فیصلہ، سرکاری قیمت کتنی مقرر کی  گئی؟ جانیے
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا حکومت نے یکم مئی سے 3لاکھ میٹرک ٹن مقامی گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق محکمہ خوراک نے کہاہے کہ گندم خریداری کی قیمت 3900روپے فی من مقرر کی گئی،گندم خریداری کیلئے حکومت نے 29ارب روپے جاری کردیئے، محکمہ خوراک کا مزید کہناتھا کہ ضرورت پڑنے پر 3لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم خریدی جا سکتی ہے،مقامی سطح پر گندم خریداری سے حکومت کو 9ارب…
0 notes
risingpakistan · 10 months ago
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
��س لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انص��ف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes
emergingpakistan · 6 months ago
Text
ترکیہ اسرائیل تجارتی تعلقات منقطع
Tumblr media
دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر ترکیہ کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ سوویت یونین کے خطرے نے ترکیہ کو مغربی بلاک کے بہت قریب کر دیا اور اس دوران ترکیہ نے نیٹو میں شمولیت کی اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ ترکیہ نے 14 مئی 1948 کو قائم ہونے والی ریاست اسرائیل کو فوری طور پر تسلیم نہ کیا اور’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا۔ ترکیہ نے 1948-1949 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا، جو اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ تقری��اً ایک سال بعد 24 مارچ 1949 کو ترکیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا اور ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بنیادیں اس دور میں رکھی گئیں۔ ایردوان کے دور میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑے پیمانے پر کشیدگی بھی دیکھی گئی اور دونوں ممالک نےکئی بار سفیر کی سطح کے تعلقات کو نچلی سطح پر جاری رکھنے کو ترجیح دی۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکیہ پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر ترکیہ نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ترکیہ اس وقت تک غزہ کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کے بعد صدر ایردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان اس وقت 9.5 بلین ڈالر کا تجارتی حجم موجود ہے۔ اس سے اگرچہ ترکیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ منفی اثرات غزہ پر معصوم انسانوں کی نسل کشی کے سامنے ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس طرح ترکیہ نے پہلی بار اسرائیل پر تجارتی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کیلئے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہو گی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے (TUIK) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات 5.2 بلین ڈالر تھیں، اور اسرائیل سے اس کی درآمدات 1.6 بلین ڈالر تھیں۔ اس ایک سال کی مدت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 بلین ڈالر تھا اور ترکیہ، اسرائیل کے ساتھ اپنی برآمدات کی فہرست میں 13 ویں نمبر پر ہے۔
Tumblr media
اسرائیل پر لگائی جانے والی تجارتی پابندیوں کے بعد ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے باوجود وہ جوابدہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے اب تک کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کیلئے صف بندی کرے۔ یہ ہمارا امتحان ہے ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ اسلامی دنیا سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو، زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ اگر ہم نے (غزہ میں) اس سانحے سے سبق نہ سیکھا اور دو ریاستی حل کی طرف گامزن نہ ہوئے تو یہ غزہ کی آخری جنگ نہیں ہو گی بلکہ مزید جنگیں اور آنسو ہمارے منتظر ہوں گے۔ ہمیں اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے پر مجبور کرنا ہو گا۔ 
حماس سمیت تمام فلسطینی 1967 کی بنیاد پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور عالم اسلام اب فلسطین کے مسئلے پر اتحاد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ یکم مئی کو ترکیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور اسرائیل کو روکنے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ ترکیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کے حوالے سے انقرہ میں فلسطینی سفیر مصطفیٰ نے کہا کہ ترکی کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ریاست پر اثر انداز ہونے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ترکیہ نے یہ فیصلہ 9 اپریل تک غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے انسانی امداد بھیجنے کی کوشش کو روکنے کے بعد کیا تھا اور 2 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔ 
اس فیصلے پر اس وقت تک عمل درآمد ہوتے رہنا چاہیے جب تک غزہ کیلئے انسانی امداد کی بلاتعطل رسائی کیاجازت نہ مل جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے وقت سے ہی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال تیار کررہا تھا اور ضروری سازو سامان العریش ہوائی اڈے اور بندرگاہ پر پہنچادیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے ان آلات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اور ترکی کو فیلڈ ہسپتال بنانے کی اجازت نہیں دی بلکہ غزہ کی پٹی میں قائم واحد کینسر ہسپتال، جسے ترکیہ نے قائم کیا کیا تھا، کو بھی تباہ کر دیا ۔
ڈاکٹر فرقان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
گر یہی ہے ستم یار تو ہم نے حسرتؔ
نہ کیا کچھ بھی جو دنیا سے کنارا نہ کیا
آج - 13؍مئی 1951
مولاناحسرتؔ_موہانی صاحب کا یومِ وفات...
#اردو
#Urdu_Poetry_Lover
2 notes · View notes
safdarrizvi · 2 years ago
Text
😭__*(ماں کی یاد)*___😭
*اشکِ خون بہانے دو*
*ماں کی یاد منانے دو*
*آنکھیں روشن رہتی ہیں*
*غم کے دیپ جلانے دو*
*دل کی قوّت ہیں آنکھیں*
*جسم پہ جیسے شانے دو*
*عادی ہوں میں زخموں کا*
*دل پہ زخم سجانے دو*
*پیار ہے ماں کی یادوں میں*
*ماں کی یاد ستانے دو*
*آنکھ سے دریا پھوٹے گا*
*قطرۂ یاد سمانے دو*
*شعلۂ اشک میں، چہرہ ہو*
*آگ میں برف جمانے دو*
*مشکل میں، تعویذِ لحد*
*باہوں میں رہ جانے دو*
*قبر میں ماں سوئی ہے شفیع*
*پہلو میں سو جانے دو*
__________________________________
از قلم اشک😭
شفیع رضوی بھیک پوری/قم ایران
12 مئی 2023 بروز جمعہ (شب)
5 notes · View notes
abuotalha · 2 years ago
Text
عمران احمد خان نیازی
پلان کیا تھا؟ تجزیہ: 14 مئی سے پہلے عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف لیڈرشپ اور ورکرز، اور ڈیجٹل میڈیا کے بڑے صحافیوں کو جیلوں میں بند کرنا تھا اور تیس سے نوے دن تک باہر نہیں آنے دینا تھا. سافٹ ایمرجنسی لگاکر فوج شہروں میں اتاری جائے، طاقت سے احتجاج روکیں اور مکمل کنٹرول کریں.‏لیکن وہ ہوا جو یہ طاقتور سوچ نہ سکے، صرف ورکرز نہی بلکہ عوام کی بڑی تعداد اور خصوصاً نوجوان لڑکے اورخواتین تمام خطروں کے…
View On WordPress
6 notes · View notes
googlynewstv · 23 days ago
Text
جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران خان سمیت دیگر ملزمان پر27سنگین دفعات عائد
سانحہ 9 مئی کے دوران جی ایچ کیو حملہ کیس میں چالان کی تفصیلات سامنے آگئیں،عمران خان سمیت ملزمان پر27 سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔ چالان کے مطابق ملزمان نے سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر قیادت جی ایچ کیو پر حملہ کیا، دھاوا بولتےہوئےگیٹ توڑ دیا،فوجی جوانوں سےبھرپور مزاحمت کی اورتوڑ پھوڑ کرتےرہے۔ ساس عسکری املاک میں توڑپھوڑکرتےہوئے آگ لگا دی،ڈنڈوں پتھروں سےحملہ کیا گیا، پیٹرول بم مارا…
0 notes
dpr-lahore-division · 1 month ago
Text
پریس ریلیز
انقلاب لانے کے دعویدار جوتے چھوڑ کر بھاگ نکلے: عظمٰی بخاری
تحریک فساد کو مسترد کرنے پر پنجاب کے عوام کو سلام: عظمٰی بخاری
فسادیوں کی 9 مئی جیسی ایک اور بغاوت ناکام بنا دی گئی: عظمٰی بخاری
لاہو ر 6اکتوبر:- وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی ایک اور 9 مئی جیسی بغاوت ناکام بنا دی گئی ہے۔ جو لوگ انقلاب لانے کے لئے نکلے تھے جوتے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ میں پنجاب کے عوام کو سلام پیش کرتی ہوں جس نے تحریک فساد کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی اور پنجاب حکومت کی بہترین سٹریٹجی سے بلوائیوں کی بغاوت ناکام بنائی گئی۔ شرپسندوں کے پتھراؤ سے ایک سینئر پولیس اہلکار شہید ہوا ہے اور درجنوں زخمی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یہ دہشتگرد اور فسادی کہتے ہمارا احتجاج پرامن تھا۔ خیبر پختونخواہ کے سرکاری وسائل اور سرکاری ملازمین کے ذریعے فیڈریشن پر یلغار کی گئی۔ احتجاج میں خیبرپختونخوا کی پولیس کے اہلکاروں اور افغان شہریوں کی شرکت باعث تشویش اور تحقیق طلب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کے اپنے بچے لندن میں بیٹھے ہیں وہ قوم کے بچوں کو ریاست کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ مجھے افسوس ہے ان والدین پر جو اپنے بچوں کو اس فتنے کی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔ کیا خیبر پختونخواہ کے لوگوں کی قسمت میں دھرنے،جلسے اور مار دھاڑ ہی باقی رہ گئے ہیں؟جو بہترین معیار زندگی کی سہولیات پنجاب کے لوگوں کو مل رہی وہی سہولیات کے پی کے عوام کا بھی حق ہیں،انہیں بھی ملنی چاہئیں۔کے پی کے عوام کو اپنے بہتر مستقبل کے لیے ان شرپسندوں کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ پاکستان جب بھی ٹریک پر آتا ہے تو ایسے فتنے رخنہ ڈالنے کے لیے باہر نکل آتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
0 notes
airnews-arngbad · 3 months ago
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 03 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۳/ اگست ۴۲۰۲ء؁
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ وزیرِ اعلیٰ ماجھی لاڑکی بہن اسکیم کے تحت خواتین کے کھاتے میں رکشا بندھن سے قبل دوماہ کی رقم جمع ہوگی: وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کا اعلان۔
٭ چھترپتی سمبھاجی نگر اور دھاراشیو ناموں کی تبدیلی کو چیلنج کرنے والی درخواست عدالت ِ عظمیٰ نے مسترد کردی۔
٭ جنوری تا مئی کے دوران غیر موسمی بارش کے باعث کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصانات کی مد میں 596 کروڑ روپئے کی امداد منظور۔
٭ پیرس اولمپک میں 25 میٹر ریپڈ پستول زمرے میں نشانہ باز منوبھاکر آخری راؤنڈ میں؛ بیڈ منٹن کے مردوں کے زمرے میں لکشیہ سین سیمی فائنل میں داخل۔
اور۔۔۔٭ بھارت اور سری لنکا کے مابین ایک روزہ کرکٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ٹائی۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعلان کیا ہے کہ رکشا بندھن کے تہوار سے قبل ہی مکھیہ منتری ماجھی لاڑکی بہن اسکیم کے تحت خواتین کے کھاتوں میں دو ماہ کی رقم جمع ہوجائیگی۔ کل سلوڑ میں اس اسکیم سے استفادہ کرنے والی خواتین میں صداقت ناموں کی علامتی تقسیم وزیرِ اعلیٰ کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس موقع پر دِیویا رام داس سپکاڑ نامی خاتون کی درخواست خود وزیرِ اعلیٰ نے پُر کی اور اس پر خاتون کے دستخط لیکر ضلع کلکٹر دلیپ سوامی کے حوالے کی۔ مارکیٹنگ اور چھترپتی سمبھاجی نگر کے رابطہ وزیر عبدالستار سمیت کئی اہم شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔ وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ مخالفین نے اس اسکیم پر عمل آوری کی راہ میں رُکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی، لیکن انھیں اعتماد ہے کہ عدلیہ اُن کی بہنوں کا ساتھ دے گی۔ انھوں نے تیقن دیا کہ خواتین کو اقتصادی‘ سماجی‘ سیاسی اور تعلیمی نکتہئ نظر سے استحکام بخشنے کیلئے یہ حکومت پُرعزم ہے۔ یہ اسکیم خواتین کیلئے مائیکے کا تحفہ ہے اور مستقل طور پر اسکیم جاری رہے گی۔ وزیرِ اعلیٰ نے ترغیب دی کہ حزب ِ اختلاف کے جھوٹے پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔ وزیرِ اعلیٰ یوا ایپرنٹس شپ اسکیم‘ مرٹھواڑہ کی خشک سالی سے نمٹنے کیلئے ندیوں کو باہم جوڑنے کا منصوبہ، واٹر گرڈ منصوبے کا احیاء، مختلف صنعتوں کی تعمیر اور دیگر موضوعات پر بھی وزیرِ اعلیٰ نے اظہارِ خیال کیا۔ اس پروگرام سے قبل سلوڑ شہر میں وزیرِ اعلیٰ کا جلوس نکالا گیا۔ ہزاروں شہریوں نے اس جلوس میں شرکت کی‘ کئی خواتین نے اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ کو راکھی باندھی۔
***** ***** *****
سابق رُکنِ پارلی��ان سیّد امتیاز جلیل نے آدرش ناگری کریڈٹ سوسائٹی کے ایک نمائندہ وفد کے ہمراہ طیران گاہ پر وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے سے ملاقات کی اور ڈپازیٹرس کی رقم واپس دلانے کیلئے ان سے گفت و شنید کی، جس کے بعد پیر سے ان ڈپازیٹرس کی رقم لوٹانے کا حکم وزیرِ اعلیٰ نے دیا۔
***** ***** *****
خواتین اور بہبودِ اطفال کی وزیر آدیتی تٹکرے نے وضاحت کی ہے کہ مکھیہ منتری ماجھی لاڑکی بہن اسکیم کیلئے مراٹھی زبان میں دی گئی درخواست قبول کی جائیگی، جو درخواست گذار مراٹھی میں درخواست دے چکے ہیں انھیں دوبارہ انگریزی زبان میں درخواست دہی کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے ترغیب دی کہ اس ضمن میں درخواست گذار کسی بھی پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر اور دھاراشیو اضلاع کی تبدیلیئ نام کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے عدالت ِ عظمیٰ نے انکار کردیا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ شہروں کے ناموں کی تبدیلی کا اختیار قانون کے مطابق ریاستی حکومت کا استحقاق ہے۔ نیز اس ضمن میں ممبئی عدالت ِ عالیہ نے درخواست گذاروں کے مؤقف کی سماعت کے بعد ہی تفصیلی فیصلہ دیا ہے۔
***** ***** *****
ریاست کے مختلف علاقوں میں ماہِ جنوری تا مئی کے دوران غیر موسمی بارش کے باعث فصلوں کو ہونے والے نقصانات کی مد میں کسانوں میں 596 کروڑ 21 لاکھ 95 ہزار روپئے کی امداد تقسیم کرنے کو ریاستی حکومت نے منظوری دے دی ہے۔ یہ امدادی رقم نقصانات کے معاوضے کے طور پر متعلقہ کاشتکاروں کے کھاتوں میں راست طور پر جمع کی جائیگی۔
***** ***** *****
پیرس میں جاری اولمپک کھیلوں میں بھارت کی نشانہ باز منوبھاکر 25 میٹر ریپڈ پستول کے زمرے میں آخری راؤنڈ میں داخل ہوگئی ہے۔ کوالیفائنگ راؤنڈ میں انھوں نے 590 نشانات حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ منوبھاکر ان کھیلوں میں اب تک دو کانسے کے تمغے جیت چکی ہیں۔
بیڈمنٹن مردوں کے سنگلز کے کوارٹر فائنل میں کل لکشیہ سین نے اپنے مدِمقابل کو شکست دیکر سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کرلیا ہے۔ پہلا گیم 19-21 سے ہارنے کے بعد لکشیہ سین نے زوردار مقابلہ کرتے ہوئے دوسرے دو گیم 21-15 اور 21-12 سے جیت کرسیمی فائنل میں داخلہ حاصل کرلیا۔ اولمپک کھیلوں کی تاریخ میں یہ کارنامہ سرانجام دینے والے یہ دونوں پہلے بھارتی کھلاڑی ہیں۔ ہاکی مقابلوں میں کل بھارت کی ٹیم نے آسٹریلیاء کو تین-دو سے شکست دے دی۔ کپتان ہرمن پریت سنگھ نے دو اور ابھیشیک نے بھارت کی جانب سے ایک گول اسکور کیا۔ آج ان کھیلوں میں نشانہ بازی، تیر اندازی، گولف، کشتی رانی اور دیگر مقابلوں میں بھارتی کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔
***** ***** *****
بھارت اور سری لنکا کے مابین تین ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کل ٹائی ہوگیا۔ کل ٹاس جیت کر میزبان سری لنکا نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے 50 اوور میں آٹھ وِکٹ کے نقصان پر 230 رن بنائے۔ جواب میں بھارت کی پوری ٹیم بھی 48 ویں اوور میں 230 رن بناکر آؤٹ ہوگئی۔ سیریز کا دوسرا میچ کل کھیلا جائیگا۔
***** ***** *****
ہنگولی ضلع میں کل دو ٹووہیلر سوار کینال میں گرکر ہلاک ہوگئے۔ آکھاڑا باڑاپور میں پیش آئے اس حادثے میں ایک ٹووہیلر بے قابو ہوکر کینال کے کنارے بنے جنگلے سے ٹکراگئی اور دونوں سوار کینال میں گرکر ہلاک ہوگئے۔ یہ اطلاع ہمارے نامہ نگار نے دی۔
***** ***** *****
مکھیہ منتری ماجھی لاڑکی بہن اسکیم کے تحت پربھنی ضلع میں اب تک دو لاکھ 47 ہزار 846 آن لائن درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ہر گاؤں اور شہری علاقوں میں درخواست دہی مراکز قائم کرنے سے خواتین کو اس اسکیم کیلئے درخواست دینے میں زیادہ سہولت میسر ہوئی ہے۔
***** ***** *****
ناندیڑ ضلع انتظامیہ نے کسانوں کو ہدایت کی ہے کہ زرعی ترقیاتی اسکیموں سے بآسانی مستفید ہونے کیلئے اہل کاشتکار اپنے موبائل ایپ میں فصلوں کا صحیح اندراج کریں۔ اس کے علاوہ ترغیب دی گئی ہے کہ تمام کسان ان سہولیات سے استفادہ کریں۔
***** ***** *****
بیڑ میں کل خودروزگار میلے کا انعقاد عمل میں آیا۔ راشٹروادی کانگریس کے بیڑ ضلعے کے رہنماء یوگیش شرساگر نے اس پروگرام کی صدارت کی۔ انھوں نے کہا کہ اس میلے کے ذریعے بیڑ حلقہئ انتخاب کے سینکڑوں بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کل شہر کے مختلف تعلیمی اداروں کے احاطوں میں پندرہ روزہ خصوصی صفائی مہم کے تحت صفائی کی گئی۔ جس میں متعلقہ اداروں کے طلباء نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔
***** ***** *****
لاتور میونسپل کارپوریشن نے املاک ٹیکس میں ماہِ اگست کیلئے پانچ فیصد رعایت کی اسکیم شروع کی ہے۔ کارپوریشن کی جانب سے ترغیب دی گئی ہے کہ تمام افراد اس اسکیم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے ذمہ واجب الادا ٹیکس ادا کریں۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر میں کل کووِڈ سے متاثرہ نئے پانچ مریض پائے گئے۔ فی الحال شہر میں 13 کووِڈ مریض ہیں۔ یہ تمام مریض اپنے گھروں پر ہی علاج کروارہے ہیں۔ صرف ایک مریض کو اپنے گھر میں کورنٹائن کیا گیا ہے۔ یہ اطلاع میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دی گئی ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ وزیرِ اعلیٰ ماجھی لاڑکی بہن اسکیم کے تحت خواتین کے کھاتے میں رکشا بندھن سے قبل دوماہ کی رقم جمع ہوگی: وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کا اعلان۔
٭ چھترپتی سمبھاجی نگر اور دھاراشیو ناموں کی تبدیلی کو چیلنج کرنے والی درخواست عدالت ِ عظمیٰ نے مسترد کردی۔
٭ جنوری تا مئی کے دوران غیر موسمی بارش کے باعث کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصانات کی مد میں 596 کروڑ روپئے کی امداد منظور۔
٭ پیرس اولمپک میں 25 میٹر ریپڈ پستول زمرے میں نشانہ باز منوبھاکر آخری راؤنڈ میں؛ بیڈ منٹن کے مردوں کے زمرے میں لکشیہ سین سیمی فائنل میں داخل۔
اور۔۔۔٭ بھارت اور سری لنکا کے مابین ایک روزہ کرکٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ٹائی۔
***** ***** *****
0 notes
fabtasticoweightloss-blog · 4 months ago
Video
youtube
صنم جاوید دوبارہ گرفتار بادشاہ کے اعصاب جواب دے گئے عمران خان 9 مئی کیس ...
0 notes
topurdunews · 10 days ago
Text
9 مئی مقدمات عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ملتوی
 (24نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں ایڈمن جج منظر علی گل کے آج رخصت پر ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی گئی، اے ٹی سی ڈیوٹی جج عرفان حیدر نے سماعت ملتوی کی۔ خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 12 مقدمات میں بعد از گرفتاری ضمانت…
0 notes
pinoytvlivenews · 25 days ago
Text
پختونخوا حکومت نے کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنےکا فیصلہ کرلیا
پشاور (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق  وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ گندم خریداری مہم 7 مئی سے شروع کی جائے گی، گندم خریداری ایپ متعارف کرائی گئی ہے، 24 گھنٹے کے اندر بینک کے ذریعے کاشتکاروں کو ادائیگی ہو گی،  گندم خریداری مہم میں شفافیت یقینی بنائیں گے۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب…
0 notes
risingpakistan · 26 days ago
Text
فوج پی ٹی آئی مذاکرات ممکن…کیسے؟
Tumblr media
ن لیگ اور محمود خان اچکزئی کے درمیان رابطوں کی تو تصدیق ہو چکی۔ ان رابطوں میں میرے ذرائع کے مطابق ن لیگ نے زور دیا کہ تحریک انصاف سے آمنے سامنے بیٹھ کر ہی بات ہو سکتی ہے اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ محمود خان اچکزئی کیساتھ حکومتی جماعت اُن معاملات پر بات کرے جن کا تعلق خالصتاً تحریک انصاف اور اسکے طرز سیاست سے ہے۔ یہ بھی تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر تحریک انصاف اپنے بیانیہ کی وجہ سے ن لیگ یا حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کیساتھ کھل کر مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تو یہ مذاکرات خفیہ بھی رکھے جا سکتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ محمود خان اچکزئی تحریک انصاف کی قیادت کو مذاکرات کیلئے ایک کمیٹی بنانے پر راضی کریں جو حکومت کی کمیٹی سے بات جیت کرے۔ جب اس سلسلے میں میں نے خبر دی محمود خان کی ن لیگ کیساتھ رابطوں کی تصدیق کی۔ ن لیگ کی طرف سے ان رابطوں کی تصدیق تو ہوئی لیکن حکمران جماعت کے کچھ دوسرے رہنمائوں بشمول احسن اقبال اور خواجہ آصف نے تحریک انصاف سے بات چیت کی مخالفت کر دی۔ 
Tumblr media
احسن اقبال نے بات چیت کیلئے 9 مئی کے واقعات پر تحریک انصاف کی طرف سے معافی مانگنے کی شرط رکھ دی جبکہ اس سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک خطاب میں تحریک انصاف کو غیر مشروط مذاکرات کی دعوت دی تھی جس کو اُسی وقت وہاں موجود اپوزیشن لیڈر نے رد کر دیا اور کہا کہ حکومت سے مذاکرات کیلئے پہلے تحریک انصاف کی شرائط کو تسلیم کیا جائے جس میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے تمام رہنمائوں اور کارکنوں کو جیلوں سے رہا کیا جائے، فروری 8 کے انتخابات میں چوری شدہ مینڈیٹ تحریک انصاف کو واپس کیا جائے۔ 9 مئی کے حوالے سے تحریک انصاف معافی مانگنے کی بجائے بضد ہے کہ یہ تو اُن کے خلاف سازش تھی جس پر وہ 9 مئی پر تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جو شرائط تحریک انصاف کی طرف سے سامنے آ رہی ہیں اگر اُنکی موجودگی میں مذاکرات نہیں ہو سکتے تو دوسری طرف ن لیگ اگر واقعی مذاکرات چاہتی ہے تو اُسے بھی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت درکار ہو گی۔ 
9 مئی اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے فوج اور فوجی قیادت پر حملوں کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کو ایک انتشاری ٹولے کے طور پر دیکھتی ہے۔ جس سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ انتشاری ٹولہ کے طور پر دیکھ رہی ہو اُس سے اُس کی مرضی کی شرائط کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ حکومتی جماعت ن لیگ کیسے مذاکرات کر سکتی ہے؟ ہاں اگر تحریک انصاف غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہو جاتی ہے تو پھر بات چیت کا کوئی رستہ نکل سکتا ہے۔ جب حکومت سے تحریک انصاف کے مذاکرات ہونگے تو ایسی صورت میں اسٹیبلشمنٹ بھی ایک نہ نظر آنے والے فریق کے طور پر ان مذاکرات میں شامل ہو گی کیوں کہ حکومت 9 مئی اور کچھ دوسرے اہم معاملات میں وہی موقف مذاکرات کی ٹیبل پر رکھے گی جو موقف اسٹیبلشمنٹ کا ہو گا۔ عمران خان ویسے بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی مذاکرات چاہتے ہیں۔ اگرچہ براہ راست ایسے مذاکرات فی الحال ممکن نظر نہیں آ رہے لیکن بالواسطہ یہ مذاکرات ہو سکتے ہیں جس کیلئے میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ تحریک انصاف کو غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہو نا ہو گا جبکہ ن لیگ کو اسٹیبلشمنٹ کو اس سارے معاملے میں لوپ پر رکھنا ہو گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کہاں جائے گا؟
Tumblr media
9 مئی کو ہونے والی ہنگاموں کے ملکی سیاست پر فوری اور اہم نتائج سامنے آئے۔ 9 مئی کو ہونے والے پُرتشدد واقعات چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جاری تصادم کی ایک کڑی تھے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا۔ پھر یہ جماعت بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا شروع ہو گئی کیونکہ اس کے زیادہ تر رہنماؤں اور سابق اراکینِ پارلیمنٹ نے منظم عمل کے تحت پارٹی سے استعفے دینا شروع کر دیے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ تمام منحرف اراکین نے ��یک ہی اسکرپٹ دہرائی جس میں انہوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی اور پارٹی کو اشتعال انگیزی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پارٹی سے علحیدگی اختیار کی۔ حکمران اتحاد کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ وزرا نے خبردار کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام پر انہیں فوجی عدالت میں مقدمے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ان کی جماعت پر پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔ مشکل حالات کا شکار چیئرمین پی ٹی آئی جو اب متعدد عدالتی مقدمات کا بھی سامنا کررہے ہیں، انہوں نے سختی سے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
انہوں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں اور جبری اقدمات کی مذمت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس کے باوجود اپنی سابقہ پوزیشن سے ڈرامائی انداز میں پیچھے ہٹتے ہوئے انہوں نے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ تاہم، وزیراعظم شہباز شریف نے ان کی اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے جنہیں انہوں نے ’انتشار پسند اور اشتعال پسند‘ قرار دیا جو ’سیاستانوں کا لبادہ اوڑھتے ہیں لیکن ریاستی تنصیبات پر حملہ کرتے ہیں‘۔ پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ نے سیاسی منظرنامے کو ایک نئی شکل دینا شروع کر دی ہے۔ اگرچہ سیاسی صف بندی ممکنہ طور پر اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ انتخابات کا حتمی اعلان نہیں ہو جاتا، لیکن اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انتخابی صورت حال کیا ہو گی۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کہاں جائے گا؟ جہانگیر خان ترین کی جانب سے ایک ایسی پارٹی بنانے کی کوششیں جاری ہیں جو پی ٹی آئی چھوڑنے والے ’الیکٹ ایبلز‘ کو اپنی جانب متوجہ کرے اور ووٹرز کو ’تیسرا آپشن‘ مہیا کرے۔ 
Tumblr media
تاہم جہانگیر ترین جیسے ایک ہوشیار سیاست دان اور متحرک کاروباری شخصیت کو اس طرح کا اہم کردار ادا کرنے کے لیے پہلے خود پر لگا نااہلی کا داغ ہٹانا ہو گا۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ وہ پارٹی کے قیام میں کس حد تک کامیاب ہوں گے جبکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اگر انہوں نے پی ٹی آئی کے سابق ارکان کو شمولیت پر آمادہ کر لیا تو کیا وہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کو بھی اپنے ساتھ لائیں گے۔ اس معاملے نے ملک کی انتخابی سیاست کو بہت زیادہ متحرک کر دیا ہے۔ پنجاب ایک ایسا میدانِ جنگ ہے جہاں سے جیتنے والی پارٹی ممکنہ طور پر وفاق میں حکومت بناتی ہے، اگر اس صوبے میں جماعتوں کے درمیان ووٹ بینک تقسیم ہو جاتا ہے تو مرکز میں کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی اور ایک ایسی پارلیمنٹ وجود میں آئے گی جس میں کسی بھی پارٹی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہو گی۔ کیا پی ٹی آئی کے ووٹرز یہ جانتے ہوئے بھی ووٹ ڈالنے آئیں گے کہ ان کی جماعت تتربتر ہو چکی ہے اور ان کے لیڈر کے خلاف قانونی مقدمات ہیں اس لیڈر کا اقتدار میں واپس آنے کا بہت کم امکان ہے؟ خاص طور پر اب جب نوجوان ووٹرز رائے دہندگان کا ایک بڑا حصہ ہیں تو اس صورتحال کا مجموعی ووٹرز ٹرن آؤٹ پر گہرا اثر پڑے گا۔
اس بات کا امکان نہایت کم ہے کہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) جیسی دو روایتی پارٹیوں کی حمایت کرنے پر آمادہ ہوں، حالانکہ پی پی پی نے جنوبی پنجاب میں منحرف ووٹرز کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔ آخر ان دونوں جماعتوں کو مسترد کرنے کے بعد ہی پی ٹی آئی کو لوگوں نے سپورٹ کرنا شروع کیا۔ کیا جہانگیر ترین کی نئی جماعت انہیں اپنی جانب راغب کر پائے گی؟ یہ بات بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ماضی میں ووٹروں نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔ تو اگر پی ٹی آئی کا ووٹ تقسیم ہوتا ہے تو کیا اس سے روایتی جماعتوں میں سے کسی ایک کو فائدہ پہنچے گا؟ اس وقت بہت زیادہ غیر یقینی پائی جاتی ہے خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب حکومت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ چونکہ پارلیمنٹ کی مدت 16 اگست کو ختم ہو رہی ہے اس لیے انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی، اس وجہ سے جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گا تو انتخابی اعداد و شمار سیاسی صف بندیوں کا تعین کرنا شروع کر دیں گے اور انتخابی مقابلے کی نوعیت کے بارے میں تصویر واضح طور پر سامنے آئے گی۔
لیکن اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے پالیسی پروگرامز یا ملک کے مستقبل کے حوالے سے وژن طے کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ملک کو درپیش مسائل سے کیسے نمٹا جائے، اس حوالے سے کسی بھی سیاسی جماعت نے کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔ سیاسی جماعتیں اقتدار کی کشمکش میں مصروف ہیں اور مستقبل کے لیے پالیسی منصوبے تیار کرنے کے بجائے اپنے سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کی کوشش میں نظر آرہی ہیں۔ یہ غیریقینی کی صورتحال ہماری ملک کی سیاست کے لازمی جز کی طرح ہو چکی ہے۔ البتہ جو چیز یقینی ہے وہ ہے ہماری معیشت کا عدم استحکام۔ تمام معاشی اشاریے بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت میں ہماری معیشت تیزی سے زوال کی جانب جارہی ہے۔ حکومت کی طرف سے ڈیفالٹ کے امکانات رد کرنے کے باوجود ملک اب بھی اپنے قرضوں پر ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ ملنے کے امکان بھی مبہم ہیں۔ وزیراعظم نے حال ہی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے تعطل کا شکار پروگرام دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے بات کی۔
تاہم آئی ایم ایف نے تب تک اسٹاف لیول معاہدہ نہ کرنے کا کہا جب تک پاکستان اس مالی سال (جو 30 جون کو ختم ہو رہا ہے) کے اختتام تک اپنے کرنٹ اکاؤنٹ میں 6 بلین ڈالر کے خلا کو پُر کرنے کے لیے فنانسنگ کا بندوبست نہیں کر تا۔ ملک کے ذخائر تقریباً 4 ارب ڈالرز تک آگئے ہیں جو درآمدات پر عائد پابندیوں کے باوجود ایک ماہ سے بھی کم کی درآمدات کے لیے ہی پورے ہو سکتے ہیں۔ حکومت نے پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کے بدترین بحران کو ختم کرنے کے لیے درآمدی کنٹرولز لگانے جیسے وقتی اقدامات کے ذریعے معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ حالیہ مالی سال کے لیے سرکاری طور پر تخمینہ شدہ جی ڈی پی کی شرح نمو گزشتہ مالی سال کے 6 فیصد کے مقابلے میں 0.3 فیصد ہے۔ لیکن اس مایوس کن تعداد پر بھی سب کو یقین نہیں ہے۔ صنعتی شعبہ بھی 3 فیصد تک سکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے بہت سے کاروبار بند ہو رہے ہیں، لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں اور اشیا کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ 
گزشتہ سال آنے والے تباہ کُن سیلاب کے نتیجے میں ملک میں زرعی شعبے پر شدید اثرات مرتب ہوئے اور پیداوار میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ درآمدات پر پابندیوں اور خام مال کی قلت کے باعث ملک کی برآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری جانب افراطِ زر بلند ترین شرح کو چھو رہی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اب ’ریلیف بجٹ‘ پیش کرنے جارہی ہے جس میں عوام کے مفاد میں اقدامات لیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ اس سے ملک میں معاشی بحران کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گی۔ سیاست کو معیشت پر فوقیت دینے کی وجہ سے ہمارے ملک کی صورتحال زوال کی جانب جارہی ہے۔ ملک کا مستقبل سیاسی غیریقینی اور معاشی بحران کی صورتحال سے گھرا ہوا ہے جسے حل کرنے کے لیے ساختی اصلاحات اور فیصلہ کُن اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے پاس ایسی کوئی قیادت ہے جو ان تمام حالات کو سمجھتی ہو اور ملک کے مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دینے کے قابل ہو۔
ملیحہ لودھی  
یہ مضمون 6 جون 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
مولوی پیر پادری اور پنڈت سے دھوکہ کھانے سے بہتر ہے بندہ کسی حسیں عورت سے دھوکہ کھائے!!
سعادت حسین منٹو
جنم دن11 مئی
3 notes · View notes