#لوگوں
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 15 days ago
Text
پنجاب میں سموگ کے ڈیرے موٹرویز بند لوگوں کو گھر سے کام کرنے کا حکم
(کومل اسلم، مائدہ وحید، عرفان ملک)پنجاب میں سموگ کی صورتحال آج بھی انتہائی خراب ہے، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور بدستور پہلے نمبر پر ہے اور صبح سویرے شہر کا ائیر کوالٹی انڈیکس 714 تک پہنچ گیا ہے۔ پنجاب میں شدید سموگ کے باعث کئی شہروں میں حد نگاہ نہایت کم ہوگئی، دھند کے باعث موٹرویز کو مختلف مقامات سے بند کردیا گیا ہے۔ موٹروے ایم ٹو لاہور سے کوٹ سرور تک دھند اور سموگ کے باعث بند ہے۔ لاہور…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
نبوت کا دعویٰ کر کے لوگوں سے مالی فراڈ کرنے والا شخص گرفتار 15 پیروکار بھی زیر حراست
انقرہ(ڈیلی پاکستان آن لائن )ترکیہ میں نبوت کا دعویٰ کرکے لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ترکیہ میں کئی دنوں سے تنازع جاری تھا، اپنے پیروکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ کیناکلے میں اس شخص نے پہلے 200 افراد پر مشتمل ایک مذہبی گروپ قائم کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترکیہ کی سکیورٹی سروسز مصطفیٰ شابوک کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئیں جس…
0 notes
ariesvibe · 1 year ago
Text
.
11 notes · View notes
tahiryounas786 · 19 days ago
Text
Tumblr media
0 notes
masailworld · 1 year ago
Text
کیا شہنشاہ کا لقب خاص لوگوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے ؟
کیا شہنشاہ کا لقب خاص لوگوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے ؟ السلام علیکم حضرت میرا سوال ہے کہ کیا شہنشاہ کا لقب خاص لوگوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں الجواب وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جی ہاں! اللہ تعالیٰ کے خاص برگزیدہ بندوں کے لیے شہنشاہ کا لقب استعمال کر سکتے ہیں۔ تفصیل کے لیے سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کا رسالہ…
View On WordPress
0 notes
animalsandbirds · 2 years ago
Text
youtube
0 notes
0rdinarythoughts · 2 months ago
Text
Tumblr media
‫جن لوگوں کو مان نہ رکھنا آتا ہو, وہاں الفاظ ضائع کرنے سے بہتر ہے انسان مسکرا کر خاموش ہو جائے‬
‏‫It is better for a person to smile and be silent than to waste words with those who do not understands you
207 notes · View notes
qalbtalk · 3 months ago
Text
کچھ لوگوں سے صرف خوابوں، خیالوں، اور دعاؤں کا رشتہ ہوتا ہے۔
kuch logoon se sirf khwaboon, khayaloon, aur duaon ka rishta hota hai.
61 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 2 months ago
Text
شام کے سائے جو سورج کو چھپانے نکلے
ہم دیے لے کے اندھیروں کو جلانے نکلے
دل سے کیا کیا نہ ترے غم کے خزانے نکلے
ہم نے لمحوں کو کریدا تو زمانے نکلے
اور تو کون تھا جو جرمِ بغاوت کرتا
ایک ہم ہی تھے جو یہ رسم نبھانے نکلے
شہر میں، دشت میں، صحرا میں بھی تجھ کو پایا
اے غمِ یار! ترے کتنے ٹھکانے نکلے
چاند نکلا تو میں لوگوں سے لپٹ کر رویا
غم کے آنسو تھے جو خوشیوں کے بہانے نکلے
ہم تو سمجھے تھے ر��ِ عشق میں تنہا ہم ہیں
سنگ برسے تو کئی لوگ دِیوانے نکلے
اک عجب حبس کا عالم ہے فضا میں محسن
کوئی تو روٹھی ہوئی رُت کو منانے نکلے
محسن نقوی
12 notes · View notes
forgottengenius · 10 months ago
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے ک�� واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر ��یداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
topurdunews · 15 days ago
Text
کوئٹہ ریلوے سٹیشن بم دھماکہ منظر ناقابل بیان کئی لوگوں کی حالت بہت خراب تھی: عینی شاہدین
 (24 نیوز)بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں آج صبح ریلوے سٹیشن پر ہونے والے ایک مبینہ خودکش دھماکے میں 26 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر درجنوں افراد ریل گاڑی کے انتظار میں شیڈ کے نیچے موجود ہیں۔ دھماکے کے عینی شاہد ناصر خان نے  بتایا کہ وہ اپنے دوست کو ریلوے سٹیشن پر الوداع کہنے گئے۔ناصر خان نے کہا کہ ابھی ہم…
0 notes
umairaayyy · 2 months ago
Text
پتہ ہے کیا ؟
پتہ ہے کیا ؟ جب کوئی کہتا ہے کہ ناراض نہ ہونا تو بتاوں میں کیا کرتی ہوں؟ پھیکی سی مسکراہٹ لبوں پر آتی ہے اور میں کہتی ہوں کہ میں کسی سے ناراض نہیں ہوتی، یہ نہیں کہ باتیں دل نہیں توڑتی ، یہ نہیں کہ ان کے لہجوں کی تلخی دل نہیں دکھاتی میرا۔ میرا بھی دل دکھتا ہے اور بہت زیادہ دکھتا ہے مگر بتاوں کیا؟ میں نا ناراض نہیں ہو سکتی کیونکہ ناراض تو وہی ہوتے ہیں ناں جن کے پاس کوئی منانے والا ہو نہ میرے پاس کوئی ایسا ہے اور نہ ہی میں نے کسی کو ایسا پایا ہے اپنے ارد گرد۔
پتہ ہے کیا؟ میں نے ناراض ہونا ہی چھوڑ دیا ہے! اور پھر میرا اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو در گزر سے کام لیتے ہیں۔
Tumblr media Tumblr media
7 notes · View notes
hasnain-90 · 7 months ago
Text
‏اپنے دِل کو اُن لوگوں کے ہاتھوں سے چھین لو جو اسکے
مستحق نہیں ہیں 🥀
13 notes · View notes
moizkhan1967 · 2 months ago
Text
تجھے نہ آئیں گی مفلس کی مشکلات سمجھ،
میں چھوٹے لوگوں کے گھر کا بڑا ہوں، بات سمجھ
میرے علاوہ ہیں چھ لوگ منحصر مجھ پر
میری ہر ایک مصیبت کو ضرب سات سمجھ
فلک سے کٹ کے زمیں پر گری پتنگیں دیکھ
تُو ہجر کاٹنے والوں کی نفسیات سمجھ
شروع دن سے اُدھیڑا گیا ہے میرا وجود
جو دِکھ رہا ہے اسے میری باقیات سمجھ
کتابِ عشق میں ہر آہ ، ایک آیت ہے
اور آنسوؤں کو حروفِ مقطعات سمجھ
کریں یہ کام تو کنبے کا دن گزرتا ہے
ہمارے ہاتھوں کو گھر کی گھڑی کے ہاتھ سمجھ
دل و دماغ ضروری ہیں زندگی کے لئے
یہ ہاتھ پاؤں اضافی سہولیات سمجھ
(عمیر نجمی)
8 notes · View notes
my-urdu-soul · 3 months ago
Text
کھیل میں کچھ تو گڑبڑ تھی جو آدھے ہو کر ہارے لوگ
آدھے لوگ نری مٹی تھے آدھے چاند ستارے لوگ
اس ترتیب میں کوئی جانی بوجھی بے ترتیبی تھی
آدھے ایک کنارے پر تھے آدھے ایک کنارے لوگ
اس کے نظم و ضبط سے باہر ہونا کیسے ممکن تھا
آدھے اس نے ساتھ ملائے آدھے اس نے مارے لوگ
آج ہماری ہار سمجھ میں آنے والی بات نہیں
اس کے پورے لشکر میں تھے آدھے آج ہمارے لوگ
کس کے ساتھ ہماری یک جانی کا منظر بن پاتا
آدھے جان کے دشمن تھے اور آدھے جان سے پیارے لوگ
آدھی رات ہوئی تو غم نے چپکے سے در کھول دئے
آدھوں نے تو آنکھ نہ کھولی آدھے آج گزارے لوگ
ایسا بند و بست ہمارے حق میں کیسا رہنا تھا
ہلکے ہلکے چن کر اس نے آدھے پار اتارے لوگ
کچھ لوگوں پر شیشے کے اس جانب ہونا واجب تھا
دھار پہ چلتے چلتے ہو گئے آدھے آدھے سارے لوگ
- حمیدہ شاہین
8 notes · View notes
kishmishwrites · 3 months ago
Text
خاموشی
خاموشی، ایک ایسا لفظ جو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، لیکن اس کی اہمیت کو ناقابل یقین طور پر کم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک ایسا دوست جو کبھی دھوکہ نہیں دیتا، ایک ایسا ساتھی جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے، اور ایک ایسا استاد جو ہمیں زندگی کے سب سے قیمتی سبق سکھاتا ہے۔
آج کے اس شور شرابے سے بھرے دور میں، خاموشی ایک ایسی نعمت ہے جسے ہم اکثر بھول جاتے ہیں۔ ہر طرف ہنگامہ، ہر طرف شور، اور ہر طرف باتیں۔ اس سب کے درمیان، خاموشی ایک ایسی پناہ گاہ ہے جہاں ہم اپنے آپ کو تلاش کر سکتے ہیں۔
خاموشی کے فوائد بے شمار ہیں۔ یہ ہمیں اپنے اندر کی آواز سننے کا موقع دیتی ہے۔ جب ہم خاموش ہوتے ہیں تو ہمارے دماغ زیادہ واضح طور پر سوچ سکتے ہیں۔ یہ ہمیں بہتر فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔ خاموشی سے ہم دوسروں کو بھی سننے کا موقع دیتے ہیں۔ کبھی کبھی لوگوں کو صرف سننے کی ضرورت ہوتی ہے۔
خاموشی سے ہم بہت سی الجھنوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔ جب ہم زیادہ بولتے ہیں تو کبھی کبھی ایسی باتیں بھی نکل جاتی ہیں جن پر ہمیں بعد میں پچھتاوا ہوتا ہے۔ خاموشی سے ہمارے تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں۔ جب ہم خاموش ہوتے ہیں تو دوسرے لوگ ہمیں زیادہ توجہ سے سنتے ہیں اور ہماری باتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
خاموشی سے ہم اپنی توانائی کو بھی بچا سکتے ہیں۔ جب ہم زیادہ بولتے ہیں تو ہماری توانائی ضائع ہوتی ہے۔ خاموشی سے ہم اپنی روح کو سکون دیتے ہیں۔
خاموشی ایک فن ہے، جسے سیکھا جا سکتا ہے۔ اگر ہم روزانہ کچھ وقت خاموشی کے لیے نکالیں تو ہم اس فن میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم میڈٹیشن کر سکتے ہیں، یا کسی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر خاموش رہ سکتے ہیں۔
خاموشی کا سفر آسان نہیں ہے۔ ہمارے اردگرد اتنا شور ہے کہ خاموشی کو برقرار رکھنا مشکل کام ہے۔ لیکن اگر ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم خاموش رہیں گے تو ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔
خاموشی ہی زندگی کی اصل آواز ہے۔
7 notes · View notes