#لانڈھی
Explore tagged Tumblr posts
Text
رہائشی کالونی میں وین میں آتشزدگی، 12 افراد جھلس کر زخمی
لانڈھی بھینس کالونی کےقریب وین میں آگ لگنےسے 12 افراد جھلس گئے۔ ریسکیو حکام کےمطابق معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ گاڑی دکان سے گیس بھروانے کےبعد کھڑی تھی کہ اس میں اچانک آگ لگ گئی جس کےنتیجے میں گاڑی میں سوار 12 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ عمران خان اقتدارکیلئےامریکہ کواستعمال کرناچاہتے ہیں،خواجہ آصف حکام نےبتایا کہ متاثرہ افراد ٹنڈو محمد خان سےواپس…
0 notes
Text
کراچی: لانڈھی کی مجید کالونی میں بچوں کی لڑائی پر گولیاں چل گئیں، 5 زخمی
کراچی میں لانڈھی کے علاقے مجید کالونی میں بچوں کی لڑائی پر گولیاں چل گئیں۔ آپسی جھگڑے میں فائرنگ سے 2 افراد جبکہ ڈنڈوں کے وار سے 3 افراد زخمی ہوگئے، زخمی ہونے والوں کو ریسکیو رضاکاروں نے ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کیا۔ فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کی شناخت 25 سالہ عرفان اور 22 سالہ حبیب کے ناموں سے ہوئی، ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہونے والوں میں ایک کی شناخت زوبیر کے نام سے ہوئی۔ واقعے کی…
View On WordPress
0 notes
Text
خلافت راشدہ کے 30 سال
خلافت راشدہ کے 30 سال خلافت راشدہ کے تیس سال حدیث “الخلافة ثلاثون سنة” کی جامع و مکمل تشریح جمع و ترتیب: ابو صہیب مفتی نثار محمد امام و خطیب جامع مسجد بیت المکرم (لانڈھی کراچی)، مدرس جامعه تدریس القرآن بنوریہ Khilafat e Rashida ke 30 Saal By Mufti Nisar Muhammad Read Online Download (6MB) Link 1 Link 2
0 notes
Text
نواز شریف، شیر سے کبوتر تک : وسعت اللہ خان
میاں جب جب باز بننے سے باز نہ آئے تب تب بازی چھنتی چلی گئی۔ چنانچہ اس بار انھوں نے جہاندیدہ لیگیوں کی درخواست پر اقبال کا شاہین احتیاطاً دوبئی میں چھوڑا اور مینارِ پاکستان کے سائے میں بازو پر کبوتر بٹھا لیا۔ یہ احتیاط بھی ملحوظ رکھی کہ کبوتر لقا نہ ہو کہ جس کی دم پنکھ کی طرح پھیلی اور گردن اکڑی ہوئی ہوتی ہے۔ بلکہ سادہ سا غٹرغوں ٹائپ باجرہ کھانے والا کبوتر ہو (باجرے کو براہِ کرم باجرہ ہی پڑھا جائے)۔ اس قدر پھونک پھونک کے تیاری کی گئی کہ اس بار جلسے میں نہ تو کوئی پنجرہ بند شیر نظر آیا اور نہ ہی یہ نعرہ لگا کہ ���دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا آیا‘۔ مبادا و خدانخواستہ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ اگر میاں شیر ہے تو پھر ہم کون ہیں؟ میاں صاحب نے ابتدا میں ہی شکیل بدایونی کے دو الگ الگ مصرعہِ ثانی جوڑ کے ایک نیا شعر اسمبل کیا اور ادب سے نابلد اسٹیبلشمنٹ کی توجہ چاہی۔
کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں زرا نظر تو ملے پھر انہیں سلام کروں مگر اسی غزل کا یہ سالم شعر احتیاطاً نہیں پڑھا
انہی کے ظلم کا شکوہ کروں زمانے سے انہی کے حق میں دعائیں میں صبح و شام کروں
ان کی تقریر سے پہلے برادرِ خورد شہباز شریف نے ’امیدِ پاکستان، معمارِ پاکستان اور عظیم مدبر‘ کو مخاطب کر کے اشارہ دے دیا تھا کہ بڑے بھیا کے خطاب کی روح کیا ہو گی۔ انھیں اچھی طرح سمجھا دیا گیا تھا کہ آپ اب ماشااللہ تہتر برس کے ہیں۔ آپ کی صحت بھی پہلے جیسی نہیں۔ آپ کو شاید ایک بار اور بھاری ذمہ داریاں اٹھانا پڑ جائیں۔ لہذا ’ہر ادارہ اپنے اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کرے‘ یا ’اپنے حلف کی پاسداری کرے‘ یا ’جمہوریت کو بار بار پٹڑی سے اتارنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے‘ یا ’ووٹ کو عزت دو‘ جیسے گھاتک جملے ہرگز زبان پر نہیں آنے چاہییں۔ بس پولی پولی باتیں کرنی ہیں۔ مثلاً ’ہم سب کو ساتھ لے کے چلنا چاہتے ہیں‘، ’کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے‘، ’معیشت کو مل کے دلدل سے نکالیں گے‘، ’مہنگائی ختم کریں گے‘، ’ہمسائیوں سے تعلقات اچھے کرنے کی کوشش کریں گے‘، ’فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘، ’ہم زندہ قوم ہیں نیز نو مئی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے‘ وغیرہ وغیرہ۔
گمان ہے کہ میاں صاحب کو لندن میں تین تصاویر بھی دکھائی گئی ہوں گی۔ عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی اور انوار الحق کاکڑ کی۔ اور پھر فیصلہ میاں صاحب پر چھوڑ دیا گیا ہو گا۔ انھیں بریف کیا گیا ہو گا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو انھوں نے چار برس پہلے چھوڑا تھا۔ آپ کے تو صرف پلیٹلیٹس بدلے گئے۔ پاکستان کی تو پلیٹیں بدل دی گئیں۔ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کو عدالت نے سزا سنائی اور عدالت نے ہی آپ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا اور عدالت نے ہی آپ کو علاج کے لیے باہر بھیجا اور انھی عدالتوں نے آپ کو مجرم قرار دینے کے باوجود آپ کو عارضی ضمانت بھی دی تاکہ آپ بلا خوف و تردد سٹیج پر جلوہ افروز ہوں۔ انھیں ہیتھرو ایئرپورٹ پر بتایا گیا ہو گا کہ آپ سے مرتضیٰ بھٹو والا سلوک نہیں ہو گا کہ جو بے نظیر کی وزراتِ عظمی کے دوران تین نومبر انیس سو ترانوے کو کراچی ایئرپورٹ پر اترے تو دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں اشتہاری مجرم قرار دیے جانے کے سبب انھیں سیدھا لانڈھی جیل پہنچا دیا گیا اور ان کی والدہ ایئرپورٹ پر ٹاپتی رہ گئیں۔
نہ ہی اس بار آپ اس حالت سے گزریں گے جب آپ کی اہلیہ لندن میں موت و زیست کی کش مکش میں تھیں مگر آپ اور آپ کی صاحبزادی جب چودہ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو لاہور ایئرپورٹ پر اترے تو آپ دونوں کو مطلوب ملزم کے طور پر حراست میں لے کے اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔ حتیٰ کہ آپ کے برادرِ خورد بھی ٹریفک سگنل پر مسلسل لال بتی کے سبب آپ کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ نہ پہنچ سکے۔ میاں صاحب کو بتایا گیا ہو گا کہ فضا اگر آپ کے حق میں عارضی طور پر بدلی ہوئی لگ رہی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پچھلا زمانہ بھی جوں کا توں لوٹ آئے گا۔ آج کے پاکستان میں آئین کے ورقوں کو پھاڑ کے جہاز بنا کے اڑانا ایک معمول ہے، عدالت ضرور ہے مگر ترازو ہوا میں جھول رہا ہے، گرفتاری اور ایف آئی آر ایک لگژری ہے۔ رات کو انسان سوتا ہے تو صبح بستر خالی ہوتا ہے۔ گھر والے بھی نہیں جانتے کہ بندہ چالیس روزہ چلے پر گیا ہے، شمالی علاقہ جات میں دوستوں کے ساتھ عیاشی کر رہا ہے یا کسی غار میں بیٹھا سوچ رہا ہے کہ مجھے یہاں سے اسلام آباد پریس کلب جانا ہے کہ کسی ٹی وی اینکر کو فون کرنا ہے یا کسی جہانگیر ترین کے گھر کی گھنٹی بجانی ہے۔
ہو سکتا ہے طیارے کی لینڈنگ سے پہلے میاں صاحب سے یہ ’قسم بھی چکوائی گئی ہو‘ کہ جلسے میں اقبال کے کسی ایسے شعر کا حوالہ نہیں دینا جس میں شاہین اڑ رہا ہو۔ حبیب جالب آج کے بعد آپ کے لیے شجرِ ممنوعہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ آپ پروین شاکر پڑھ سکتے ہیں یا طبیعت بہت ہی مچلے تو غالب سے کام چلانا ہے۔ چنانچہ میاں صاحب نے اپنے تاریخی خطاب کا اختتام اس شعر پر کیا۔ غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک سے بیٹھے ہیں ہم تہیہِ طوفاں کیے ہوئے جس طرح چھ برس پہلے میاں نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز نمٹانے کے لیے ثاقب نثار نے نیب عدالتوں پر ایک نگراں جج مقرر کیا تھا، لگتا ہے واپس آنے والے میاں نواز شریف پر شہباز شریف کو نگراں مقرر کیا گیا ہے۔ تاکہ جب بھی بڑے میاں صاحب عالمِ جذب میں جانے لگیں تو ان کے کان میں برادرِ خورد سرگوشی کر دیں کہ بے شک انسان فانی ہے۔ جولیس سیزر کا کوئی چھوٹا بھائی نہیں تھا۔ لہذا اسے ایک مصاحب کی ڈیوٹی لگانا پڑی تھی کہ جب بھی میں دورانِ خطابت جوش میں آ کے بڑک بازی میں مبتلا ہوں تو تمھیں میرے کان میں بس یہ کہنا ہے ’سیزر تو لافانی نہیں ہے‘۔
میاں صاحب نے جلسے کے اختتام پر قوم کی خیر کے لیے اجتماعی دعا کروائی۔ ہماری بھی دعا ہے کہ اگر میاں صاحب کو چوتھی بار موقع ملے تو پہلے کی طرح اپنا دماغ لڑا کے دل سے فیصلے کرنے کے بجائے خود کو اس بار نگراں وزیرِ اعظم ہی سمجھیں تاکہ کوئی ایک مدت تو پوری ہو سکے کم از کم۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
عمران خان حاضر ہوں
کراچی میں اس روز شہید ملت روڈ سے کشمیر روڈ تک تمام راستے سیل کر دیئے گئے تھے تمام اخبار نویسوں کو اسپورٹس کمپلیکس میں جانے کی اجازت نہیں تھی پھر بھی بی بی سی سے وابستہ اقبال جعفری مرحوم نے کوئی ’ٹاکرہ‘ لگایا اور صبح سویرے ہی اندر پہنچ گئے۔ وہاں ایک ’فوجی عدالت‘ میں سابق وزیراعظم محترمہ بےنظیر بھٹو شہید کو بطور گواہ لے کر آنا تھا جہاں کمیونسٹ لیڈر جام ساقی اور ان کے ساتھیوں پر ’بغاوت‘ کا مقدمہ چل رہا تھا۔ شاید ہی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی مقدمہ میں اتنے سیاسی رہنما بطور گواہ پیش ہوئے ہوں خان عبدالولی خان سے لے کر غوث بخش بزنجو تک۔ ’خبر‘ کی اصل اہمیت نظر بندی کے بعد پہلی بار بےنظیر بھٹو کا کسی عدالت میں پیش ہونا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہو چکی تھی، میں نیا نیا اس شعبہ میں آیا تھا اور اس مقدمہ کو پہلے روز سے کور کر رہا تھا، مگر دوبار فوجی عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کو دیکھ چکا تھا۔ ایک بار خود گواہ کے طور پر بلایا گیا، پی پی پی کے سیاسی کارکن ایاز سموں کے کیس میں کیونکہ اس کی گرفتاری کی تاریخ پر اور میری دی ہوئی خبر میں فرق تھا۔
مگر وہ کورٹ کراچی سینٹرل جیل کے پہلے فلور پر تھی جبکہ یہ عدالت اس کمپلیکس میں تھی جس کو ڈپٹی مارشل لا کے ہیڈ کوارٹر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ بہرحال سخت ترین سیکورٹی میں ان کو پیش کیا گیا اور بی بی سی ریڈیو سے ان کے اور عدالت کے درمیان مختصر مکالمہ سنایا گیا۔ جعفری صاحب بھی کمال کے صحافی تھے ’خبر‘ کیا ہوتی ہے اور کیسے نکالی جاتی ہے، نئے آنے والے اور بہت سے ’سینئر صحافیوں‘ کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بےنظیر نے طویل بیان ریکارڈ کرایا اور جام ساقی اور دیگر کامریڈ کا دفاع کیا ’بغاوت‘ کے مقدمہ کو مسترد کیا اور مارشل لا کو ملک کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ انہیں خود کئی بار سویلین کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا کراچی اور سکھر جیل کا بھی تجربہ رہا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف پر 12 اکتوبر 1999 کو سابق صدر اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے جہاز کے اغوا کا مقدمہ کراچی ہی کی ایک خصوصی عدالت میں چلایا گیا ملزمان کو ، جن میں شہباز شریف، سعید مہدی (پرنسپل سیکرٹری) اور کئی دیگر رہنما شامل تھے، APC میں لانڈھی جیل سے لایا جاتا۔
جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری جج تھے۔ راقم نے یہ مقدمہ بھی تفصیل سے کور کیا۔ اس سے پہلے 1998 میں کراچی میں گورنر راج لگا تو فوجی عدالتیں بھی قائم ہوئیں اور گو کہ کچھ ماہ بعد سپریم کورٹ نے گورنر راج کو ہی غیر آئینی قرار دے دیا، عدالتیں بھی ختم کر دی گئیں مگر اس دوران غالباً دو ڈکیتی کے ملزمان کو سزائے موت ہو گئی جس میں ایک بنگالی کا مقدمہ انتہائی متنازع تھا۔ اہم بات یہ تھی کہ صحافیوں کو سماعت دیکھنے کی اجازت تھی۔ ہمیں صبح سویرے ملیر کینٹ جانا پڑتا تھا۔ کمرہ انتہائی مختصر سا تھا جس میں بمشکل 10 سے 12 لوگ آ سکتے تھے لہٰذا جو پہلے پہنچ گیا اس کو جگہ مل گئی۔ ویسے تو ہماری تاریخ میں راولپنڈی سازش کیس سے اگرتلہ سازش، حیدرآباد ٹرائل میں نیشنل عوامی پارٹی کیس تک، فیض احمد فیض سے لے کر مولانا مودودی اور شیخ مجیب الرحمان سے ذوالفقار علی بھٹو تک کسی کو اسپیشل کورٹ تو کسی کو ملٹری کورٹ اور کسی کو نام نہاد سویلین عدالتوں سے سزائے موت تک سنائی گئی اور بھٹو کا تو ’جوڈیشل مرڈر‘ تک ہوا مگر اس بار شاید کچھ مختلف ہونے جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم شاید جمہوریت کو مزید کمزور یا شاید مفلوج کر دیں۔
پاکستان کی پارلیمنٹ اگر جمہوری سیٹ اپ میں ایک معزول وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنے کے حق میں فیصلہ کر دے تو مستقبل میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی طرح ایک نظیر قائم ہو جائے گی۔ ابھی تو خود آرمی ایکٹ نافذ کرنے والوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ 9 مئی کے قابل ِمذمت واقعات کی سازش اور بغاوت کا مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان پر قائم کیا جائے یا نہیں اور ہو تو کس عدالت میں چلایا جائے مگر قومی اسمبلی نے اس کی اجازت دے دی ہے۔ اگر خان صاحب پر مقدمہ ’ملٹری کورٹ‘ میں چلتا ہے تو یہ ہماری سیاسی تاریخ میں پہلی بار ہو گا کہ کسی سابق وزیراعظم کو ’ملٹری کورٹ‘ کا سامنا بطور ملزم کرنا پڑے وہ بھی ’بغاوت اور سازش‘ میں جس کی سزا عمر قید یا موت بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت تک 9 مئی کے واقعات میں لاہور میں واقع کور کمانڈر ہائوس یا جناح ہائوس، GHQ راولپنڈی، ریڈیو پاکستان پشاور پر حملے اور شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی پر 70 سے زائد افراد کا کیسز سویلین عدالتوں سے ملٹری کورٹس منتقل ہو چکے ہیں، جن میں بہرحال تحریک انصاف کا کوئی مرکزی لیڈر شامل نہیں مگر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور سرکردہ کارکنوں کے ساتھ اس وقت وہی ہو رہا ہے جو 22 اگست 2016 کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ہوا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن ایک ’تلوار‘ہے جو لٹکا دی گئی ہے۔ ہم شاید آگے بڑھنے کو تیار ہی نہیں۔ اس شہر قائد کی سیاست تو برسہا برس سے ’فارم ہائوس‘ یا مخصوص بنگلوں سے کی جا رہی ہے کبھی کوئی ملزم بن کر حاضر ہوتا ہے تو کبھی گواہ ،’معافی‘ ہو گئی تو آپ مشیر بھی بن سکتے ہیں اور وزیر بھی۔ یہاں تو وزیر اعلیٰ بغیر اکثریت بنے ہیں ہم ایک میئر کے الیکشن کا رونا رو رہے ہیں۔ مجھے تو ان 30 یوسی چیئرمین کی فکر ہے کیونکہ ابھی ’عشق کہ امتحاں اور بھی ہیں۔‘‘ اس پس منظر میں پاکستان کا سیاسی منظر نامہ خود ان سیاست دانوں، دانشوروں، ادیبوں، شاعروں اور سول سوسائٹی کو دعوت فکر دیتا ہے کہ کیا اس ملک میں کبھی جمہوری کلچر فروغ پا بھی سکے گا جہاں کالعدم تنظیموں کو، انتہا پسندوں کو اسپیس دی جا رہی ہے، بات چیت ہو رہی ہے اور یہ عمل خود ہمارے سابق وزیر اعظم نے شروع کیا۔
وہ بھی اپنے مخالف سیاست دانوں سے بات کرنا پسند نہیں کرتے تھے علی وزیر، ادریس بٹ اور نہ جانے کتنے سیاسی لوگوں کی غیر قانونی حراست کا دفاع کرتے تھے آج خود ان کی پارٹی کے لوگوں پر مشکل وقت ہے وہ خود سو سے زائد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے آج کے حکمران بھی اسی ڈگر پر ہیں۔ اگر جمہوریت میں بھی اظہار رائے پر پابندی ہو، سیاسی کارکن اور صحافی غائب ہوں۔ کسی جماعت یا لیڈر پر غیر علانیہ پابندی ہو، الیکشن میں بھی مثبت نتائج کا انتظار ہو، ورنہ انتخابات ملتوی کرنے کی باتیں ہورہی ہوں۔ اب اگر اس میں ملٹری کورٹس کا بھی اضافہ ہو جائے اور وہ بھی سابق وزیراعظم پر جس کو ’جمہوری پارلیمنٹ‘ کی بھی حمایت حاصل ہو تو پھر کون سا بہترین انتقام اور کون سا بہترین نظام۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
لانڈھی جیل میں قید افغان شہری انتقال کر گیا -
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں لانڈھی جیل میں موجود افغان شہری دوران قید انتقال کر گیا، جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدی کی بیماری کے حوالے سے افغان قونصل خانے کو آگاہ کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی لانڈھی جیل میں قید افغان شہری انتقال کر گیا، جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ 60 سالہ فیض محمد کو گزشتہ ماہ دستاویز نہ ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدی فیض محمد دوران حراست…
View On WordPress
0 notes
Text
بھارتی حکومت کی بے حسی اپنے ہی شہریوں کو بھول گئی
(ویب ڈیسک )بھارتی حکومت کی بے حسی ،پاکستان میں موجو د بھارتی قیدی رہائی کے منتظر تاحال منتظر ہیں لیکن بھارتی حکومت نے کوئی رابطہ نہ کیا۔ لانڈی جیل میں قید انڈین فیشرمین بھارتی حکومت کی کلئیرنس کے منتظر ۔کراچی کی لانڈھی جیل میں میں 675 انڈین فشرمین قید ہیں۔ جیل سپرٹنڈنٹ ��ید ارشد حسین کا کہنا ہے کہ جیل میں 2018 سے ماہی گیر موجود ہیں ساڑھے چھ سو قیدیوں کی کونسلر رسائی ہو چکی ہے ،بھارتی حکومت کی…
View On WordPress
0 notes
Text
گٹکا ماوا کے خلاف پولیس پارٹی میں مجرمانہ ریکارڈ کے حامل افسران و اہل کار شامل
کراچی: شہر قائد میں گٹکا ماوا کی فروخت کے خلاف بنائے جانے والی پولیس پارٹی میں مجرمانہ ریکارڈ کے حامل افسران و اہل کار شامل کر دیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی میں گٹکا اور ماوا کی فروخت میں سہولت کاری کی تحقیقات کے کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس سلسلے میں کریمنل ریکارڈ والے پولیس افسران اور اہل کاروں کو پھر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس پارٹی میں کریمنل ریکارڈ کے حامل…
View On WordPress
0 notes
Photo
کراچی کے علاقے لانڈھی میں گھر سے 4 بھائیوں کی لاشیں ملیں
0 notes
Text
کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور درمیانے درجے کی بارش, موسم خوشگوار ہو گیا, گلشن اقبال، حسن اسکوائر، نیشنل اسٹیڈیم، ملیر کورنگی لانڈھی نورتھ کراچی, گلبرگ, بہادرآباد، طارق روڈ، پی ای سی ایچ ایس میں بارش #KarachiRain https://t.co/zqUQVjIqB4
کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور درمیانے درجے کی بارش, موسم خوشگوار ہو گیا, گلشن اقبال، حسن اسکوائر، نیشنل اسٹیڈیم، ملیر کورنگی لانڈھی نورتھ کراچی, گلبرگ, بہادرآباد، طارق روڈ، پی ای سی ایچ ایس میں بارش #KarachiRain https://t.co/zqUQVjIqB4
— Karachi_Times (@Karachi_Times) Jul 22, 2022
from Twitter https://twitter.com/Karachi_Times
2 notes
·
View notes
Text
عوام کےساتھ ملکرعوامی حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں،حافظ نعیم الرحمان
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کاکہنا ہے کہ عوام کے ساتھ مل کر عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کاالراضی میڈیکل سینٹر لانڈھی میں کارکنان و میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھاکہ اس وقت پورے پاکستان میں غریب ، تنخواہ دار طبقے اور مڈل کلاس طبقے کی آواز صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی ہے۔ ہم عوام کے ساتھ مل کر عوامی حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں 15…
0 notes
Text
مون سون کا چوتھا جادو ، کراچی میں تین دن کی بارش میں 21 افراد ہلاک
مون سون کا چوتھا جادو ، کراچی میں تین دن کی بارش میں 21 افراد ہلاک
میٹروپولیس میں تین دن کی بارش میں کم از کم اکیس افراد ہلاک ہوگئے۔
جمعرات کو شروع ہونے والے مون سون کے چوتھے جادو نے اس کے تناظر میں تباہی کا ایک پگڈنڈی چھوڑ دیا۔
بجلی ، چھت گرنے اور ڈوبنے کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں پانچ بچے شامل ہیں۔ حالیہ مون سون کے منتر کے دوران کم از کم بارہ افراد موت کے گھاٹ اتارے گئے تھے۔ بارش کی وجہ سے شہر میں متعدد نشیبی علاقوں اور بڑی سڑکیں زیر آب آگئیں۔
دریائے…
View On WordPress
#اولڈ سٹی ایریا#ایم اے جناح روڈ#بارش#پی ای سی ایچ ایس#خداداد کالونی#خموش کالونی#دفاع#سائٹ#سپاہی بازار#سعود آباد#شاہ فیصل کالونی#صدر#فیڈرل بی ایریا#قائد آباد#قیوم آباد#کورنگی#کیماڑی#گل بہار#گلستان جوہر#لانڈھی#لیاری#لیاقت آباد#مر گیا#ملیر#ملیر ندی#میٹروپولیس#نارتھ کراچی#نیا کراچی
0 notes
Text
کراچی: لانڈھی میں نجی کمپنی کا بوائلر پھٹنے سے 6 افراد جاں بحق
کراچی: لانڈھی میں نجی کمپنی کا بوائلر پھٹنے سے 6 افراد جاں بحق
کراچی: لانڈھی منزل پمپ کے قریب نجی کمپنی میں بوائلر پھٹنے سے 6 مزدور جاں بحق ہو گئے۔
کراچی کے علاقے لانڈھی میں منزل پمپ کے قریب نجی کمپنی کا بوائلر پھٹنے سے 7 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والوں کو سول اسپتال کے برنس وارڈ منتقل کیا گیا تھا جس میں سے 6 افراد دم توڑ گئے ہیں جب کہ ایک شخص اسپتال میں زیر علاج ہے۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش کی جارہی…
View On WordPress
0 notes
Photo
لانڈھی بوائلر دھماکہ، چھ مزدور دم توڑ گئے، وزیراعلیٰ نے نوٹس لے لیا #Karachi #landhi #BoilerBlast #Pakistan #aajkalpk کراچی: لانڈھی میں فیکٹری کا بوائلر پھٹنے سے زخمی ہونے والے چھ مزدور دوران علاج دم توڑ گئے، ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق لانڈھی منزل پیٹرول پمپ پر نجی کمپنی کا بوائلر پھٹنے سے جھلس کر زخمی ہونے والے چھ افراد دم توڑ گئے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لے کر کمشنر اور سیکرٹری لیبر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ان کا کہنا ہے زخمی شخص کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی تفصیلات بتائی جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ فیکٹری کا آخری معائنہ کب ہوا تھا اور بوائلر پھٹنے کی وجہ کیا ہے؟ انہوں نے کمشنر کراچی اورسیکریٹری لیبر کو متاثرہ ورثاء کی ہر قسم کی مدد کرنے کی ہدایت بھی کی۔ پولیس کے مطابق حادثے میں7افراد زخمی ہوئے تھے، فیکٹری میں 3بھٹیاں موجود تھیں،3میں سے ایک بھٹی میں گیس پریشر سے دھماکے کے بعد آگ لگی تھی۔ جاں بحق افراد میں عامر، سلیم، شادمان، عمران، خالد اور عنایت شامل ہیں،کمپنی میں تین ہزار کے قریب ملازمین کام کرتے ہیں، کمپنی کی بھٹیوں میں پارٹس تیار کرکے رنگ کیا جارہا تھا۔
0 notes
Text
مشتعل شہریوں نے ڈاکوزندہ جلا ڈالا
مشتعل شہریوں نے ڈاکوزندہ جلا ڈالا
لانڈھی میں مشتعل عوام نے ڈاکو کو جلا کر ماردیا ۔ کورنگی اللہ والا ٹاون میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے ۔
کراچی کے علاقے لانڈھی نمبرتین میں ڈکیتی کی ناکام کوشش کے دوران ڈاکو شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔ موٹرسائیکل سوار ڈاکو دودھ کی دکان پرواردات کےلیے پہنچا تو بہادردکاندار نے اسے اسلحے سمیت ہی دبوچ لیا۔ شور مچا تو شہری بھی پہنچ گئے۔ مشتعل شہریوں نے تشدد کا نشانہ…
View On WordPress
#burn alive#DACOIT#firing#Karachi:#police#two killed#لانڈھی#مشتعل عوام نے ڈاکو کو جلا کر ماردیا#کورنگی اللہ والا ٹاون
0 notes
Text
کراچی کے رہائشی ٹوٹے ہوئے پل پر یوم آزادی کا کیک کاٹ کر احتجاج کر رہے ہیں۔
کراچی کے رہائشی ٹوٹے ہوئے پل پر یوم آزادی کا کیک کاٹ کر احتجاج کر رہے ہیں۔
کراچی: لانڈھی کے رہائشیوں نے اتوار کو پاکستان کی 75 ویں آزادی منفرد انداز میں منائی، جبکہ سندھ حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ ایک تصویر، جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، میں پانچ نوجوانوں کو ایک ٹوٹے ہوئے پل کے درمیان بیٹھ کر کیک کاٹنے کی تیاری کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب ٹریفک گزر رہی ہے۔ پل، جو قذافی ٹاؤن اور ظفر ٹاؤن کو ملاتا ہے، کو نقصان پہنچا ہے جس کے درمیان میں ایک بڑا سوراخ ہے اور دھات کی…
View On WordPress
1 note
·
View note