Tumgik
#قر��ن
omega-news · 2 years
Text
قا نو ن فطر ت ، ریا ست اور سیا ست
قا نو ن فطر ت ، ریا ست اور سیا ست
پا کستا ن کی ریا ست اور سیا ست کو سمجھا جا ئے تو بہت کچھ واضح ہو جا تا ہے ۔ ریا ست مر کز کی طر ح ہو تی ہے اس کے تما م ادا رے سائنسی اصطلا حات میںپرو ٹو نز اور نیو ٹرو نز کی طر ح ہو تے ہیں جبکہ سیا سی جما عتیں الیکٹرو نز کی طر ح مر کز کی گر دش کر تی رہتی ہیں ۔ جو الیکٹرو نز مر کز کے قر یب ہو تے ہیں ان کی مر کز کے سا تھ کشش اتنی ہی مضبو ط ہو تی ہے اور جو جتنے دو ر ہو تے ہیں اتنی ہی قوت کمزو ر ہو تی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
columnspk · 3 years
Text
Tehrek e Insaf Kay Dawe Aur Kar Kardagi
Tehrek e Insaf Kay Dawe Aur Kar Kardagi
تحریک انصا ف کے دعوے اور کارکر دگی  یادش بخیر،پا کستا ن تحر یکِ انصا ف کے معرضِ و جو د میں آ نے سے پہلے، بلکہ بہت بعد تک بھی پاکستان کی سیا ست دو بڑی پا رٹیو ںمسلم لیگ ن اور پا کستان پیپلز پارٹی کے گرد گھو متی رہی۔ حا لا ت کی نو عیت کچھ اس قسم کی تھی کہ کسی بھی نئی پا رٹی کا وجود میں آ کر اپنا لو ہا منو الینا قر یبا ً قر یباً ایک نا ممکن امر تھا۔ ایسا نہیں کہ دنیا کے کسی ملک میں اس طر ح کے حا…
View On WordPress
0 notes
sidrakhansblog · 3 years
Text
پا کستا ن کو ا مر یکی محبت لے ڈ و بے گی ، یا د ر کھنا ۔
ا بکی با ر ا مر یکہ بہت کا ر ی ضر ب لگا ئیگا ۔ ۔ ۔
لند ن سے فر یش فحش و یڈ یو ز کا سٹا ک جا تی امرا
پہنچ چکا ۔
چینی کمپنیا ں ا فغا نستا ن میں ، ا و ر ہم ؟
کرو نا کا نیا و ر ژ ن سا منے آ چکا ہے ، سا وُ تھ ا فر یقہ
سے ۔ ۔ ۔ جسکے بعد و ہی ر و ا یتی ا لجھنیں ، نیا لا ک
ڈ ا وُ ن شر و ع ہو نیو ا لا ہے ۔ ۔ ۔ ا سکے پیچھے کو ن
ا و ر و جو ھا ت کیا ہیں ، سب جا نتے ہیں ، ا س کیو جہ سے تیل کی قیمتیں عا لم ما ر کیٹ میں ا یکد م گر ی
ہیں 85 ڈ ا لر فی بیر ل سے 73 ڈ ا لر فی بیر ل پر آ
چکی ہیں ۔ ۔ ۔ د نیا پھر ز بر د ستی بند ہو نیجا ر ہی ہے،
سعو د یہ نے ا فر یقی مما لک سے فلا ئیٹس مکمل بند
کر د ی ہیں ۔ ا یسی صو ر تحا ل میں جب کا ر و با ر
سنبھلنے ہی شر و ع ہو ئے تھے ، آ ئ ا یم ا یف سے ا یک
ا ر ب ڈ ا لر کی قسط حا صل کر نے کیلئے ، مز ید ٹیکسز،
مہنگا ئ ، بجلی ، گیس رِ یٹس میں ا ضا فہ کیا جا ر ہا
ہے ۔ ۔ ۔ سٹیٹ بنک کی صو ر تحا ل با لکل و ا ضح نہیں ۔
ا پو ز یشن نا م کی کو ئ چیز نہیں بچی پا کستا ن میں ،
ا ہو ز یشن کا کر د ا ر آ ئ ا یم ا یف ا د ا کر ر ہا ہے یا یہ
حکو مت خو د ا پنی د شمن ہے ۔ ۔ ۔ ہر حو ا لے سے کھل
کر کھیلنے کا ما حو ل بنا کر د یا گیا ہے ، پی ٹی آ ئ کی
حکو مت کو لیکن ۔ ۔ ۔ کیا بد تر ین جملہ ، لکھو ں ؟
پٹر و ل ر یٹس کی کمی کے ا ثر ا ت پا کستا نی عو ا م
کو نہیں ملیں گے ، یہ بھی آ ئ ا یم ا یف کا کہنا ہے ۔
ا یک ا ر ب ڈ ا لر کی قسط کیلئے ، پا کستا نی عو ا م کے
سا تھ کتے و ا لی کیجا ر ہی ہے ۔ ۔ ۔ ا مر یکی محبت لے
کر ڈ و ب ر ہی ہے ، پا کستا ن کو ۔
ا و پر سے آ پ ا مر یکی پا بند یو ں کا شکا ر ہو نیو ا لے
ہیں ، ا مر یکہ ا ب آ پکو آ ئ ا یم ا یف کے ذ ر یعے ہا نکے
گا ، معیشت و ینٹی لیٹر پر مو جو د ۔ ۔ ۔ جسطر ح ا نڈ یا
کو فیصلہ کر نا تھا ر و س یا ا مر یکہ ، بھا ر ت غلط
فیصلہ کر گیا ا و ر بھا ر ت میں یہ فیصلہ غد ا ر ا ن
بھا ر ت نے کر و ا یا ، ر و س کو چھو ڑ ا مر یکہ کے کیمپ
میں جا گھسا ۔ ۔ ۔ آ ج بھا ر ت میں ہر طر ف تبا ہی ہی
تبا ہی ہے،ا گر خو شحا ل ہے تو و ہ طبقہ جو غد ا ر ی کی
و جہ سے ا پنے آ قا وُ ں سے مر ا عا ت یا فتہ ہے ۔ با لکل
ا یسے ہی آ ج پا کستا ن بھی ا سی د و ر ا ہے پر کھڑ ا ہے
چا ئنہ ، ر و س یا پھر ا مر یکہ ؟ محب و طنو ں ا و ر
غد ا ر و ں میں سے صر ف د یکھنا یہ ہے ، جیتتا کو ن
ہے ؟ ا مر یکہ کے پیچھے ا سر ا ئیل ہے ، بھا ر ت ہے ۔ ۔ ۔
ا مر یکہ آ ہستہ آ ہستہ پا کستا ن کو کمز و ر کر تے کر تے
با ت پا کستا نی نیو کلیئر ہتھیا ر و ں تک لا ئیگا ۔ ۔ ۔ ہم
نے لو ٹا ما ل و ا پس نہیں منگو ا نا ، لٹیر و ں کو سز ا
د یکر ما ل نہیں نکلو ا نا ، لٹیر ے پا کستا ن میں کس کے
نا معلو م با پ ہیں میں نہیں جا نتا ، ا ن لٹیر و ں کو
بچا نے کے چکر میں ا ��ک ا یک ا ر ب ڈ ا لر کی خا طر
آ ئ ا یم ا یف کے تلو ے چا ٹنے ہیں ، عو ا م کی ا یسی
کی تیسی کر د ینی ہے ۔ ۔ ۔ ملک ٹو ٹتا ہے خد ا نخواستہ
ٹو ٹ جا ئے ، عو ا م مر تی ہے مر ے ۔ ا مر یکی ، آ ئ
ا یم ا یف کے چنگل سے نہیں نکلنا ، لٹیر و ں کو نہیں
پکڑ نا ، نا پا کستا ن میں کسی ما فیا کو کچھ کہنا ہے ۔
مجھے کو ئ عقل کا ا ند ھا سمجھا ئے ، کب تک ملک
ا یسے چلے گا ؟ عو ا م کب تک بر د ا شت کر یگی
مظا لم ؟ ا گر عو ا م ا ٹھ کھڑ ی ہو ئ ، ملک ا نا ر کی
کیطر ف چلا گیا تو کیا یہ ر ا ، مو سا د ، سی آ ئ ا ے
کی سا ز ش ہو گی ؟ عو ا م کا خو ن چو س کر کپڑ ے
ا تا ر کر جو مہنگا ئ کے ز ر یعے طر ح طر ح سے پیسہ
نکلو ا یا جا ر ہا ہے ، یا تو و ہ قر ضو ں کی ا قسا ط کی
ا د ا ئیگی میں جا ر ہا ہے یا کر پشن میں ۔ عا م آ د می
تو کیا ا ب تو بہت سے خا ص بھی ر ل گئے ۔ ذ لا لت کی
ہر حد پا ر ہو چکی ، شر م نہیں آ ر ہی تو بے غیر ت
پا کستا نی ا شر ا فیہ کو ۔ ۔ ۔
آ پ کچھ ما ہ ر ک جا ئیں ، ا مر یکہ کیطر ف سے آ ئ
ا یم ا یف کے ز ر یعے شر ط آ نیو ا لی ہے ، ا پنی بر ی ،
بحر ی ، فضا ئ ا فو ا ج کا سا ئز کم کر یں ۔ آ ئ ا یس
ا ئ کو فلاں و ز ا ر ت کے ا نڈ ر کر یں ۔ ۔ ۔ پا کستا نی
نیو کلیئر ہتھیا ر و ں کیخلا ف پھر پر و پیگنڈ ہ شروع
ہو نیو ا لا ہے ، ا بکی با ر ا نکی کو شش ہو گی ، کا ر ی
ا و ر آ خر ی و ا ر ۔ ۔ ۔ یہ کرو نا کا مو جو د ہ و ا ر بھی
ا سی سلسلے کی ا یک کڑ ی ہے ۔ ۔ ۔ ا بھی بھی و قت ہے
ڈ بل گیم سے با ز آ جا وُ ۔ ۔ ۔ ا مر یکہ ، چا ئنہ کو ا کھٹا
نہیں چلا یا جا سکتا ۔ ۔ ۔ ا مر یکہ سے د و ر ہو جا وُ ۔
مر یم نو ا ز کی مکمل آ ڈ یو لیک کر کے پیغا م د یا جا
چکا ہے ، یہ آ ڈ یو ، و یڈ یو لیک کر نیکا کھیل بند کر و ،
لیکن ، ہر طر ف سے نا کا می ، ا ین آ ر ا و نہیں مل ر ہا ،
فحش و یڈ یو ز کی ا یک کھیپ لند ن سے جا تی ا مر ا پہنچ چکی ہے ، ا گلے پا نچ سے چھ ر و ز میں یہ
و یڈ یو ز منظر عا م پر لا ئ جا ئینگی ۔ ۔ ۔ ن لیگی سو شل
میڈ یا سیل نے ملک بھر میں مو جو د آ ڈ یو ، و یڈ یو
کے ز ر یعے عا م لو گو ں کو بلیک میل کر نیو ا لے بلیک
میلر ز گر و پس سے ر ا بطے کر لئے ہیں ، کسی بھی ا ہم
آ د می کی و یڈ یو مو جو د ہے تو ر ا بطہ کر یں ، منہ
ما نگے د ا م د یئے جا ئینگے ۔ ما ضی میں جج ا ر شد
ملک کی و یڈ یو کیسا تھ بھی یہی ہو ا تھا ۔ ۔ ۔
میر ی و ا ل پر چند د و ستو ں کی بڑ ی خو ا ہش تھی
کے ز بیر جیسی و یڈ یو ز ہو ں ا و ر کھل کر ہو ں ،
تو د و ستو آ پ کیلئے ، ہیپی نیو ز ، و یڈ یو ز آ ئیں کے
ا ئیں ۔ ۔ ۔
پا کستا نی اشر ا فیہ ، مقتد ر حلقو ں کو ا فغا ن
طا لبا ن سے کچھ سیکھنے کی ضر و ر ت ہے ، کس قدر
نا مسا عد حا لا ت ہیں ا فغا نستا ن کے لیکن ا فغا ن
عو ا م کیلئے بنیا د ی ضر و ر یا ت ز ند گی کی ا شیا ء
کے ر یٹس نہیں بڑ ھے ۔ ۔ ۔ چا ہتے تو طا لبا ن بھی ا ن
ڈ ا ئر یکٹ ٹیکس لگا کر عیا شی کی حکو مت کر سکتے
تھے ، لیکن ۔ ۔ ۔
چینی پا نچ بڑ ی کمپنیا ں ، لیتھیم کے ذ خا ئر نکا لنے
کیلئے ا فغا نستا ن پہنچ چکی ہیں ، پہا ڑ و ں سے نا یا ب
تر ین د ھا ت لیتھیم کے ذ خا ئر نکا لے جا ئینگے ۔
ا فغا ن طا لبا ن نے چا ئنہ کو ٹر یلینز آ ف ڈ ا لر ز کی یہ
د ھا ت نکا لنے کا ٹھیکہ د ید یا ۔ لیتھیم ا لیکٹر ک آ لا ت،
بیٹر یز ، ا لیکٹر ا نک کا ر ز ، مو با ئل فو نز میں ا ستعمال
ہو تی ہے ۔ ا یک ا ند ا ز ے کہ مطا بق ا فغا نستا ن میں
بیس ٹر یلین ڈ ا لر ز سے ز ا ئد کے لیتھیم کے ذ خا ئر
مو جو د ہیں ، لیتھیم کے پیچھے د نیا پا گل ہے ۔ ا مر یکہ
نے ا فغا نستا ن کے فنڈ ز منجمد کر د یئے تھے ، ا فغا ن
طا لبا ن کی لیڈ ر شپ میں سے کسی نے مجھے نا م یا د
نہیں آ ر ہا بیا ن د یا کے الله ہما ر ا مد د گا ر ہے ، چا ئنہ
ا فغا نستا ن پہنچ گیا ۔ ۔ ۔ا فغا نستا ن کی مستقبل میں
پو ز یشن سعو د یہ و ا لی ہو نیجا ر ہی ہے ۔
ا فغا نستا ن گلو بل ا نر جی لیڈ ر بننے جا ر ہا ہے ، ا س
آ مد نی سے ا فغا نستا ن کو ر ی بلڈ بھی کیا جا ئیگا ۔
ا یک ہم ہیں ، پا کستا ن ا و ر ا سکی مکا ر و غد ا ر
ا شر ا فیہ ، ہما ر ے پا س بھی سب کچھ ہے ، ہر طر ح
کے جد ید تر ین ہتھیا ر ، بہتر ین فو ج ، ا لح��د للہ ۔ ۔ ۔
لیکن جو نہی تیل و گیس نکا لنے کی کو شش کر تے ہیں ،
ٹر ا ئیکا ہم پر جنگ مسلط کر نیکی کو شش کر تا ہے ، ہم
خو فز د ہ ہو کر د بک جا تے ہیں ، پھر آ ئ ا یم ا یف کی
گو د میں یا زلفو ں میں پنا ہ ڈ ھو نڈ تے ہیں ۔ ۔ ۔
جو ا لفا ظ میر ے ذ ھن میں آ ر ہے ہیں ، میں لکھنا نہیں
چا ہ ر ہا ، مگر پلیز آ پ لو گ سمجھ جا نا ۔ ۔ ۔
بین الاقوامی جرائد و سوشل میڈیا ریسر چ
آغا عاطف خان ۔ ۔ ۔
0 notes
informationtv · 4 years
Text
  پھو لنگر کے نوا ح میں نو جوا ن  کر نٹ لگنے سے جا ں بحق  
  پھو لنگر کے نوا ح میں نو جوا ن  کر نٹ لگنے سے جا ں بحق  
Tumblr media Tumblr media
   قصور (بیورورپورٹ)پھو لنگر کے نوا ح میں نو جوا ن کر نٹ لگنے سے جا ں بحق ہو گیا۔ تفصیل کے مطا بق دیوا ن ٹیکسٹا ئل ملز م با ئی پا س پھو لنگر کے قر یب دا نش کا م کر رہا تھا کہ اچا نک بجلی کا کر نٹ لگنے سے مو قع پر جا ں بحق
مزید : علاقائی –
Source link
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years
Text
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر...بڑا فیصلہ سامنے آگیا
Tumblr media
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روک دی گئی، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند روز بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ علماء اور کئی سیاسی شخصیات نے مندر کی تعمیر کی مخالفت کردی ہے، اور اب اسلام آباد میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند دن بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن) نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں مندر تعمیر کئے جانے کیخلاف قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر ادی ۔رکن اسمبلی کنول پرویز چودھری کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسلام عالمگیر مذہب ہے اورقرآن مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام کسی اسلامی ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے حقوق بھی وضع کرتاہے، اسلام میں اقلیتوں کی جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد اور حقیقی اسلامی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا، وزیر اع��م کی جانب سے سرکاری فنڈ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر قر آن و سنت کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد کے صرف 178ہندو ووٹرز کیلئی20ہزار مربع فٹ پر 100ملین کی رقم مختص کرنے سے عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مندر کی تعمیر کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر سے متعلق پرویزالہیٰ اور مفتی تقی عثمانی کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔ شبلی فراز نےکہا ہے کہ اسلام آباد Read the full article
0 notes
khouj-blog1 · 5 years
Text
اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے :بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/118585/
اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے :بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
Tumblr media
وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر بیرسٹر مر تضیٰ وہا ب نے کہا ہے کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کاروانِ بھٹو ،عوامی سوچ، جدوجہد اور لا زوا ل قربانیوں کاسفر ہے، بلاول بھٹو کی قیادت میں شرو ع ہو نیوالا کاروانِ بھٹو، گندی سیاست اور منفی سوچ سے ما ورا ہے, یہ کا روا ں منفرد اور متحد پاکستان اور مضبوط جمہوریت کا سفر ثا بت ہو گا۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اپنے محبوب لیڈر بلاول بھٹو سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتی ہے،اب کراچی سے کشمور تک ،لاڑکانہ سے لاہور تک ، ہر گھر سے بھٹو کا نعرہ لگے گا، تم کتنے بھٹو روکو گے ؟۔انہو ں نے کہا کہ سندھ بھر کے عوام ہر سٹیشن پر کاروانِ بھٹو کا والہانہ اور شاندار استقبال کرنے کو بیتاب اور پر جوش ہیں،عمران خان اور ان کے وزرا ء کی پریشانی کا اندازہ ان کے بے تکے بیانا ت سے صاف عیاں ہے۔ بیرسٹر مر تضیٰ وہا ب نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو ،شیخ رشید اور فواد چودھری کے حواس پر چھایا ہوا ہے اور کاروانِ بھٹو میں جیا لو ں کا جوش دیکھ کر پی ٹی آئی کے وزراء اپنا ہوش کھو بیٹھے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ پیپلز پا ر ٹی اور اس کے جیا لے حکومت کے او چھے ہتھکنڈو ں سے ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم نے اس ملک کی سلا متی اور بقا ء کیلئے بڑ ی سے بڑ ی قر با نیا ں دی ہیں آج ملک میں روا ں دوا ں اس جمہو ریت کے تسلسل میں ہما ر ے رہنما ؤ ں کا خو ن بھی شا مل ہے، کا روا ن بھٹو بھی جمہوریت کی بقا  اور نا اہل حکمرا نو ں کے خلا ف اعلا ن جنگ ثا بت ہو گا ۔انہو ں نے کہا کہ کا روا ن بھٹو میں عوام کا جو ش خرو ش دیکھ کر حکمرا نو ں کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔
0 notes
mwhwajahat · 4 years
Text
میاں چنوں جماعت اہلسنت سٹی کا اجلا س زیر صدارت الحاج محمد تاج رفیق مغل منعقد
میاں چنوں جماعت اہلسنت سٹی کا اجلا س زیر صدارت الحاج محمد تاج رفیق مغل منعقد
میاں چنوں(ایم اکبر لودھی سے) جماعت اہلسنت سٹی میاں چنوں کا اجلاس زیر صدارت الحاج محمد تاج رفیق مغل منعقد ہو اجس میں الحاج فارو ق احمد تسنیم مفتی رفیق شاہ جمالی مفتی ریاض حسین ذوالفقار احمد غازی مولانا شفیع سعیدی الحا ج غضنفر علی منہا س راجہ فخر کامران کیا نی حاجی شو کت علی عثمان الخیری طارق چوہدری مہر جاوید سنپال کے علاوہ کیثر تعداد میں اراکین نے شر کت کی اجلا س میں دس روز درس قر آ ن کی کامیابی…
View On WordPress
0 notes
asraghauri · 4 years
Text
انتخاب - لطیف النساء
انتخاب – لطیف النساء
واقعی غوروفکر ، تدبر اور تفکر کی ایک اپنی حیثیت ہے ۔ اسی لئے قر آن میں جگہ جگہ تدبر اور تفکر کی دعوت دی گئی ہے ۔ ہر بدلتا لمحہ ہمیں ایک نیا سبق دیتا ہے ۔ ہر شر میں سے خیر نکلتی نظر آتی ہے تو انسان کا حوصلہ جوان ہوتا ہے رحمت رب پر حیران ہوتی ہے اور لبوں پر سبحان اللہ الحمد للہ خود بخود ادا ہوتا ہے ۔
انسا ن کی سوچ محدود ، اسکا علم محدود ، اس کا مشن محدود ، لیکن اس کی پرواز!!! نہ رکنے والی!!! اللہ…
View On WordPress
0 notes
dailyswail · 5 years
Text
سرائیکی صو بہ ہنو ز دلی دور است۔۔۔نعیم خان قیصرانی
سرائیکی صو بہ ہنو ز دلی دور است۔۔۔نعیم خان قیصرانی
عام انتخا بات 2018 اپنے مقر رہ وقت پر ہو گئے تھے یہ الگ بات کہ ان انتخا بات کی شفافیت پر اپو زیشن جماعتیں نا لا ں ہیں اور ان انتخا بات کے بعد آنے والے نتا ءج کو بھی یکسر مسترد کر چکی ۔ جبکہ جیتنے والی جماعتوں جن میں پہلے نمبر پر تحر یک انصا ف ہے نے ان انتخا بات کو ملکی تاریخ کے انتہا ئی صا ف و شفا ف انتخابات قر ار دیا ۔
ان انتخا با ت سے پہلے مسلم لیگ نو ن کی حکو مت کے آخر ی دنو ں میں ایک جنو بی…
View On WordPress
0 notes
rebranddaniel · 6 years
Text
سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ثمر بداوی کو گرفتار کیا گیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کی گرفتاری پر کینیڈا اپنے ردعمل کا اظہار کرے گا اور پھر سعودی عرب کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کردے گا۔
ثمربداوی جن کا نام بعض اخبارات ثمر بدوی بھی لکھ رہے ہیں، ایک غیرمعمولی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی جس کے تحت ہر عورت کے لیے ایک مرد نگر ا ں یا سرپرست کا ہونا ضروری ہے جس کی مرضی کے بغیر وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی۔ غیرشادی شدہ ہونے کی صو ر ت میں والد کو نگراںکا درجہ حاصل ہے۔اس قانون کے تحت عورت خواہ جتنی بھی عمر کی ہو وہ بعض کاموں کے سلسلے میں نگراں، یعنی والد یا شوہر، سے اجازت نہ لے تو سعودی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔تاہم مذکورہ قانون میںیہ سہولت ضرور موجود ہے کہ اگر کوئی نگراں غیرضروری طورپرپریشان کرے تو اس کے خلاف شکا یت کی جاسکتی ہے۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہرسے خلع لے لیا جاتا ہے اور والد کی نگرانی میں ہونے کی صورت میں چچا یا ماموں کو نگراں بنادیا جاتا ہے۔
ثمر بداوی کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد نے پندرہ سال تک انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا ۔انہیں مرضی کی شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نےوالد کے خلاف شکایت درج کرائی تو الٹاانہیں 2010ء میں قا نو ن کی خلاف ورزی پر سزا سنادی گئی۔ وہ چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد رہا ہوئیں تو ان کا نگراں بدل دیا گیااورانہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔ وہ بار بار گاڑی چلا کر سعودی قا نو ن کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور بار بار انہیں تھانے کچہر ی کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر ان کے ساتھ ایک اور خاتون منال الشریف بھی مل گئیں۔ 2012ء میں انہیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےپر بین الاقوامی ایوارڈملناشروع ہو گئے جس کی ابتدا امریکا نے کی اور اس وقت کی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ ثمر بدوی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ 2014ء میں جینیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی اور سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور دیگر عرب ممالک میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی۔
ان کے سابق شوہر ولید ابوالخیر بھی نہ صرف ایک وکیل ہیں بلکہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایک اور بڑے علم بردار ہیں۔ ان پر سعودی حکومت نے دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے اور 2014ء میں ولید کو پندرہ سال قیداور دو لاکھ ریال جرما نے کی سزا سنائی گئی ۔ سزا سنائے جانے سے پہلے ولید نے ثمر بداوی کا مقدمہ بھی لڑا تھا اور پھر ان سےشادی کرلی تھی۔ مگر صرف ایک بچی کی ولادت کے بعد ان میں طلاق ہوگئی تھی۔
ویسے تووہ کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کرچکی ہیں، لیکن موخرالذکر کانفرنس میں شرکت کرنےکے بعد وہ وطن واپس آئیںتو پھر انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں انہیں ان کی دوسالہ بچی کے ساتھ گر فتا ر کرلیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد رہا کردیا گیاتھا۔ گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو انہیں پھر گرفتار کیا گیاتو کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے رد عمل کے طورپر سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کرکے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے سعودی سفیرکو واپس بلالیا گیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہنا ہےکہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب امریکا ثمر بداوی کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر ا یو ا ر ڈ دیتا ہےتوسعودی عرب اس پر کچھ نہیں کہتا۔اس طرح امریکا کی سعودی عرب سے دوستی کا فائدہ امریکا کو بہت ہوتا ہے۔ اربوں ڈالرز کے ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے جاتےہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکام کو برداشت نہیں کرے گا ۔اب یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی عرب میں امریکی افواج موجود رہ سکتی ہیں،سعودی جدید ترین ٹیکنالوجی،جدید دورکے تما م آلات اورسہولتیں استعمال کرسکتے ہیں، لیکن جب انسانی حقوق کی بات آئے تو وہاں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف کینیڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کر ے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے ولی عہد محمد بن سلمان ایک طرف تواپنے ملک کے قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسند بنانا چاہتے ہیں اور خواتین کو گا ڑی چلانے کی اجازت بھی دے چکے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ انسانی حقوق کے بارے میںمزید کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس ضمن میں ایک اور پہلومد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج کل امریکا اور کینیڈاکے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور ٹرمپ کی کینیڈا کے وزیراعظم سے تکرار بھی ہوچکی ہے۔ امریکاکے کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کا کام بھی شروع ہو چکاہے۔ ایسے میں سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات کی خرابی کے پیچھے امریکا کے مفادات کا بھی دخل معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ اگر صرف انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی بات ہو تی تو سعودی عرب نے امریکا کے سفیر کو اس وقت نکال دیا ہوتا جب امریکا میں ثمر بداوی کو ایوارڈ دیا گیا تھا اور وہ بھی خواتین کے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے صلے میں۔ اس طرح سعودی عرب کی پالیسی امریکا کے لیے کچھ اور ہے اور کینیڈا کے لیے کچھ اور۔
ثمر بداوی کے علاوہ منال الشریف کو بھی 2011ء میں گاڑی چلانے کےجرم میں سزا ہوئی تھی۔ان کے ساتھ سات دیگر خواتین کو بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمیاں کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان تمام خواتین پر غداری کے الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران میں بھی جب کبھی حقوق کےلیے جدوجہدکی جاتی ہے تو اسے غداری کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے اور غیرملکی ایجنٹ ہونے کا الزام تو خود ہمارے ملک میں بھی بہت آسانی سے لگادیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کے علاوہ تقریباً تمام اسلامی ممالک اس وقت دنیا کے دھارے سے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔وہ ایک طرف تو جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کے فواید حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگردوسری طرف اپنے عوام کو ریاستی جبر کے تحت رکھنا چاہتے ہیں۔کسی بھی ا سلا می ملک میںہمیں جمہوری نظام پنپتا دکھائی نہیں دیتا۔ ا نڈ و نیشا،پاکستان اور بنگلا دیش سے لے کر مصر، ترکی اور ا یر ا ن تک سب کسی نہ کسی طرح کی آمریت یا آمرانہ جمہو ر یت کا شکار ہیں۔ انتخاب تو ترکی ، ایران اور پاکستان، سب میں ہوتے ہیں، مگر کہیں ولایت فقیہ کے نام پر اور کہیں قومی سلامتی کے نام پر۔ اور کہیں کرد علیحدگی پسندوں اور گولن تحریک کے نام پر جمہوریت کا قلع قمع کردیا جاتا ہے یا ایسے انتخابات کرائے جاتے ہیں جنہیںشفاف قر ا ر نہیں دیا جاسکتا ۔ سعودی عرب میں تو اعلانیہ بادشاہت ہے جہاں جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر امریکا کے سہارے خلیج کی بادشاہتیں کب تک قرون وسطی کانظام حکومت چلاسکیں گی ؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا
The post سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2nRasME via Urdu News Paper
0 notes
aj-thecalraisen · 6 years
Text
سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ثمر بداوی کو گرفتار کیا گیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کی گرفتاری پر کینیڈا اپنے ردعمل کا اظہار کرے گا اور پھر سعودی عرب کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کردے گا۔
ثمربداوی جن کا نام بعض اخبارات ثمر بدوی بھی لکھ رہے ہیں، ایک غیرمعمولی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی جس کے تحت ہر عورت کے لیے ایک مرد نگر ا ں یا سرپرست کا ہونا ضروری ہے جس کی مرضی کے بغیر وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی۔ غیرشادی شدہ ہونے کی صو ر ت میں والد کو نگراںکا درجہ حاصل ہے۔اس قانون کے تحت عورت خواہ جتنی بھی عمر کی ہو وہ بعض کاموں کے سلسلے میں نگراں، یعنی والد یا شوہر، سے اجازت نہ لے تو سعودی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔تاہم مذکورہ قانون میںیہ سہولت ضرور موجود ہے کہ اگر کوئی نگراں غیرضروری طورپرپریشان کرے تو اس کے خلاف شکا یت کی جاسکتی ہے۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہرسے خلع لے لیا جاتا ہے اور والد کی نگرانی میں ہونے کی صورت میں چچا یا ماموں کو نگراں بنادیا جاتا ہے۔
ثمر بداوی کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد نے پندرہ سال تک انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا ۔انہیں مرضی کی شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نےوالد کے خلاف شکایت درج کرائی تو الٹاانہیں 2010ء میں قا نو ن کی خلاف ورزی پر سزا سنادی گئی۔ وہ چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد رہا ہوئیں تو ان کا نگراں بدل دیا گیااورانہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔ وہ بار بار گاڑی چلا کر سعودی قا نو ن کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور بار بار انہیں تھانے کچہر ی کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر ان کے ساتھ ایک اور خاتون منال الشریف بھی مل گئیں۔ 2012ء میں انہیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےپر بین الاقوامی ایوارڈملناشروع ہو گئے جس کی ابتدا امریکا نے کی اور اس وقت کی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ ثمر بدوی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ 2014ء میں جینیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی اور سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور دیگر عرب ممالک میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی۔
ان کے سابق شوہر ولید ابوالخیر بھی نہ صرف ایک وکیل ہیں بلکہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایک اور بڑے علم بردار ہیں۔ ان پر سعودی حکومت نے دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے اور 2014ء میں ولید کو پندرہ سال قیداور دو لاکھ ریال جرما نے کی سزا سنائی گئی ۔ سزا سنائے جانے سے پہلے ولید نے ثمر بداوی کا مقدمہ بھی لڑا تھا اور پھر ان سےشادی کرلی تھی۔ مگر صرف ایک بچی کی ولادت کے بعد ان میں طلاق ہوگئی تھی۔
ویسے تووہ کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کرچکی ہیں، لیکن موخرالذکر کانفرنس میں شرکت کرنےکے بعد وہ وطن واپس آئیںتو پھر انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں انہیں ان کی دوسالہ بچی کے ساتھ گر فتا ر کرلیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد رہا کردیا گیاتھا۔ گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو انہیں پھر گرفتار کیا گیاتو کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے رد عمل کے طورپر سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کرکے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے سعودی سفیرکو واپس بلالیا گیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہنا ہےکہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب امریکا ثمر بداوی کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر ا یو ا ر ڈ دیتا ہےتوسعودی عرب اس پر کچھ نہیں کہتا۔اس طرح امریکا کی سعودی عرب سے دوستی کا فائدہ امریکا کو بہت ہوتا ہے۔ اربوں ڈالرز کے ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے جاتےہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکام کو برداشت نہیں کرے گا ۔اب یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی عرب میں امریکی افواج موجود رہ سکتی ہیں،سعودی جدید ترین ٹیکنالوجی،جدید دورکے تما م آلات اورسہولتیں استعمال کرسکتے ہیں، لیکن جب انسانی حقوق کی بات آئے تو وہاں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف کینیڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کر ے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے ولی عہد محمد بن سلمان ایک طرف تواپنے ملک کے قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسند بنانا چاہتے ہیں اور خواتین کو گا ڑی چلانے کی اجازت بھی دے چکے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ انسانی حقوق کے بارے میںمزید کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس ضمن میں ایک اور پہلومد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج کل امریکا اور کینیڈاکے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور ٹرمپ کی کینیڈا کے وزیراعظم سے تکرار بھی ہوچکی ہے۔ امریکاکے کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کا کام بھی شروع ہو چکاہے۔ ایسے میں سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات کی خرابی کے پیچھے امریکا کے مفادات کا بھی دخل معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ اگر صرف انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی بات ہو تی تو سعودی عرب نے امریکا کے سفیر کو اس وقت نکال دیا ہوتا جب امریکا میں ثمر بداوی کو ایوارڈ دیا گیا تھا اور وہ بھی خواتین کے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے صلے میں۔ اس طرح سعودی عرب کی پالیسی امریکا کے لیے کچھ اور ہے اور کینیڈا کے لیے کچھ اور۔
ثمر بداوی کے علاوہ منال الشریف کو بھی 2011ء میں گاڑی چلانے کےجرم میں سزا ہوئی تھی۔ان کے ساتھ سات دیگر خواتین کو بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمیاں کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان تمام خواتین پر غداری کے الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران میں بھی جب کبھی حقوق کےلیے جدوجہدکی جاتی ہے تو اسے غداری کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے اور غیرملکی ایجنٹ ہونے کا الزام تو خود ہمارے ملک میں بھی بہت آسانی سے لگادیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کے علاوہ تقریباً تمام اسلامی ممالک اس وقت دنیا کے دھارے سے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔وہ ایک طرف تو جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کے فواید حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگردوسری طرف اپنے عوام کو ریاستی جبر کے تحت رکھنا چاہتے ہیں۔کسی بھی ا سلا می ملک میںہمیں جمہوری نظام پنپتا دکھائی نہیں دیتا۔ ا نڈ و نیشا،پاکستان اور بنگلا دیش سے لے کر مصر، ترکی اور ا یر ا ن تک سب کسی نہ کسی طرح کی آمریت یا آمرانہ جمہو ر یت کا شکار ہیں۔ انتخاب تو ترکی ، ایران اور پاکستان، سب میں ہوتے ہیں، مگر کہیں ولایت فقیہ کے نام پر اور کہیں قومی سلامتی کے نام پر۔ اور کہیں کرد علیحدگی پسندوں اور گولن تحریک کے نام پر جمہوریت کا قلع قمع کردیا جاتا ہے یا ایسے انتخابات کرائے جاتے ہیں جنہیںشفاف قر ا ر نہیں دیا جاسکتا ۔ سعودی عرب میں تو اعلانیہ بادشاہت ہے جہاں جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر امریکا کے سہارے خلیج کی بادشاہتیں کب تک قرون وسطی کانظام حکومت چلاسکیں گی ؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا
The post سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2nRasME via Urdu News
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
سورہ کوثر کا شان نزول کیا ہے، اللہ پاک نے اس میں کیا پیغام دیا؟
مشہور یہ ہے کہ یہ سورہ” مکّہ “ میں نازل ہوا ہے ۔ لیکن بعض نے اس کے مدنی ہو نے کا احتمال بھی دیا ہے ۔ یہ احتمال بھی د یاگیا ہے کہ سورہ دو بار نازل ہوا ۔ ایک دفعہ مکّہ میں اور دوسری دفعہ مد ینہ میں ، لیکن جو روا یات اس کے شا ن نز ول میں وا رد ہو ئی ہیں وہ اس کے مکّی ہو نے کے مشہور قول کی تا ئید کرتی ہیں۔ اس سورہ کے شان نزول میں آیا ہے کہ:” عا ص بن وائل“ نے جو مشرکین کے سر دا روں میں سے تھا ، پیغمبر اکر م سے مسجد الحرام سے نکلتے وقت ملاقات کی اور کچھ دیر تک آپ سے با تیں کرتا رہا۔ قر یش کے سر دارو ں کا ایک گروہ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا ۔ انہو ںنے دور سے اس منظر کا مشا ہدہ کیا ۔ جس وقت” عا ص بن وائل “ مسجد میں دا خل ہوا تو انہو ںنے اس سے کہا کہ تو کس سے با تیں کر رہا تھا؟ اس نے کہا : اس”ابتر “ شخص سے۔اس نے اس تعبیر کا اس لیے انتخاب کیا کہ پیغمبر اکرم کے فر زند ” عبد اللہ“ دنیا سے ر خصت ہو چکے تھے۔ اور عرب ایسے آدمی کو جس کے کوئی بیٹا نہ ہو” ابتر“ کہا کر تے تھے یعنی ( بلا عقب۔ مقطوع النسل) لہٰذا قر یش نے پیغمبر اکرم کے فرزند کی و فا ت کے بعد اس لقب کو آنحضرت کے لیے انتخاب کر رکھا تھا ، جس پر یہ سورت نازل ہوئی ، اور پیغمبر اکر کو بہت سی نعمتوں اور کوثر کی بشا رت دی اور ان کے دشمنوں کو ابتر کہا اس کی وضا حت اس طرح ہے کہ پیغمبر اکرم کے با نو ئے اسلام جنا ب خد یجہ سے دو پسر تھے، ایک قاسم اور دوسرے طاہر جنہیں عبداللہ بھی کہتے تھے ۔ دو نوں ہی مکّہ میں دنیا سے چل بسے اور پیغمبر اکرم کے کوئی بیٹا نہ رہا۔ اس بات نے قر یش کے بد خوا ہو ں کی زبان کھو ل دی، وہ آنحضرت کو” ابتر“ کہنے لگے وہ اپنی روایت کے مطابق بیٹے کوحد سے زیا دہ اہمیت دیتے تھے، اسے باپ کے پرو گرا موں کو جاری رکھنے والا شمار کرتے تھے اس سانحے کے باعث ان کا خیال یہ تھا کہ پیغمبراکرم کی رحلت کے بعد بیٹا نہ ہونے کی وجہ سے آپ کے پرو گرام معطل ہوکر رہ جا ئیں گے چناچہ وہ اس بات پر بہت خوش تھے۔ قرآن مجید نازل ہوا اور اس سورہ میں اعجاز آمیز طریقہ سے انہیں جواب دیا اور خبر دی کہ ٓانحضرت کے دشمن ہی ابتر رہیں گے اور اسلام وقرآن کاپروگرام کبھی منقطع نہیں ہوگا ۔ اس سورہ میں جو بشارت دی گئی ہے وہ ایک طرف تو دشمنان اسلام کی امیدوں پر ایک ضرب تھی اور دوسری طرف رسول اللہ کے لئے تسلی خاطر تھی جن کا قلب ِ نازک دل اس قبیح لقب اور دشمنوں کی سازش کو سن ر غمگین اور مکدر ہواتھا ۔ Read the full article
0 notes
katarinadreams92 · 6 years
Text
سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ثمر بداوی کو گرفتار کیا گیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کی گرفتاری پر کینیڈا اپنے ردعمل کا اظہار کرے گا اور پھر سعودی عرب کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کردے گا۔
ثمربداوی جن کا نام بعض اخبارات ثمر بدوی بھی لکھ رہے ہیں، ایک غیرمعمولی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی جس کے تحت ہر عورت کے لیے ایک مرد نگر ا ں یا سرپرست کا ہونا ضروری ہے جس کی مرضی کے بغیر وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی۔ غیرشادی شدہ ہونے کی صو ر ت میں والد کو نگراںکا درجہ حاصل ہے۔اس قانون کے تحت عورت خواہ جتنی بھی عمر کی ہو وہ بعض کاموں کے سلسلے میں نگراں، یعنی والد یا شوہر، سے اجازت نہ لے تو سعودی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔تاہم مذکورہ قانون میںیہ سہولت ضرور موجود ہے کہ اگر کوئی نگراں غیرضروری طورپرپریشان کرے تو اس کے خلاف شکا یت کی جاسکتی ہے۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہرسے خلع لے لیا جاتا ہے اور والد کی نگرانی میں ہونے کی صورت میں چچا یا ماموں کو نگراں بنادیا جاتا ہے۔
ثمر بداوی کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد نے پندرہ سال تک انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا ۔انہیں مرضی کی شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نےوالد کے خلاف شکایت درج کرائی تو الٹاانہیں 2010ء میں قا نو ن کی خلاف ورزی پر سزا سنادی گئی۔ وہ چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد رہا ہوئیں تو ان کا نگراں بدل دیا گیااورانہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔ وہ بار بار گاڑی چلا کر سعودی قا نو ن کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور بار بار انہیں تھانے کچہر ی کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر ان کے ساتھ ایک اور خاتون منال الشریف بھی مل گئیں۔ 2012ء میں انہیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےپر بین الاقوامی ایوارڈملناشروع ہو گئے جس کی ابتدا امریکا نے کی اور اس وقت کی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ ثمر بدوی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ 2014ء میں جینیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی اور سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور دیگر عرب ممالک میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی۔
ان کے سابق شوہر ولید ابوالخیر بھی نہ صرف ایک وکیل ہیں بلکہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایک اور بڑے علم بردار ہیں۔ ان پر سعودی حکومت نے دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے اور 2014ء میں ولید کو پندرہ سال قیداور دو لاکھ ریال جرما نے کی سزا سنائی گئی ۔ سزا سنائے جانے سے پہلے ولید نے ثمر بداوی کا مقدمہ بھی لڑا تھا اور پھر ان سےشادی کرلی تھی۔ مگر صرف ایک بچی کی ولادت کے بعد ان میں طلاق ہوگئی تھی۔
ویسے تووہ کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کرچکی ہیں، لیکن موخرالذکر کانفرنس میں شرکت کرنےکے بعد وہ وطن واپس آئیںتو پھر انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں انہیں ان کی دوسالہ بچی کے ساتھ گر فتا ر کرلیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد رہا کردیا گیاتھا۔ گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو انہیں پھر گرفتار کیا گیاتو کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے رد عمل کے طورپر سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کرکے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے سعودی سفیرکو واپس بلالیا گیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہنا ہےکہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب امریکا ثمر بداوی کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر ا یو ا ر ڈ دیتا ہےتوسعودی عرب اس پر کچھ نہیں کہتا۔اس طرح امریکا کی سعودی عرب سے دوستی کا فائدہ امریکا کو بہت ہوتا ہے۔ اربوں ڈالرز کے ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے جاتےہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکام کو برداشت نہیں کرے گا ۔اب یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی عرب میں امریکی افواج موجود رہ سکتی ہیں،سعودی جدید ترین ٹیکنالوجی،جدید دورکے تما م آلات اورسہولتیں استعمال کرسکتے ہیں، لیکن جب انسانی حقوق کی بات آئے تو وہاں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف کینیڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کر ے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے ولی عہد محمد بن سلمان ایک طرف تواپنے ملک کے قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسند بنانا چاہتے ہیں اور خواتین کو گا ڑی چلانے کی اجازت بھی دے چکے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ انسانی حقوق کے بارے میںمزید کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس ضمن میں ایک اور پہلومد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج کل امریکا اور کینیڈاکے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور ٹرمپ کی کینیڈا کے وزیراعظم سے تکرار بھی ہوچکی ہے۔ امریکاکے کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کا کام بھی شروع ہو چکاہے۔ ایسے میں سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات کی خرابی کے پیچھے امریکا کے مفادات کا بھی دخل معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ اگر صرف انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی بات ہو تی تو سعودی عرب نے امریکا کے سفیر کو اس وقت نکال دیا ہوتا جب امریکا میں ثمر بداوی کو ایوارڈ دیا گیا تھا اور وہ بھی خواتین کے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے صلے میں۔ اس طرح سعودی عرب کی پالیسی امریکا کے لیے کچھ اور ہے اور کینیڈا کے لیے کچھ اور۔
ثمر بداوی کے علاوہ منال الشریف کو بھی 2011ء میں گاڑی چلانے کےجرم میں سزا ہوئی تھی۔ان کے ساتھ سات دیگر خواتین کو بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمیاں کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان تمام خواتین پر غداری کے الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران میں بھی جب کبھی حقوق کےلیے جدوجہدکی جاتی ہے تو اسے غداری کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے اور غیرملکی ایجنٹ ہونے کا الزام تو خود ہمارے ملک میں بھی بہت آسانی سے لگادیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کے علاوہ تقریباً تمام اسلامی ممالک اس وقت دنیا کے دھارے سے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔وہ ایک طرف تو جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کے فواید حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگردوسری طرف اپنے عوام کو ریاستی جبر کے تحت رکھنا چاہتے ہیں۔کسی بھی ا سلا می ملک میںہمیں جمہوری نظام پنپتا دکھائی نہیں دیتا۔ ا نڈ و نیشا،پاکستان اور بنگلا دیش سے لے کر مصر، ترکی اور ا یر ا ن تک سب کسی نہ کسی طرح کی آمریت یا آمرانہ جمہو ر یت کا شکار ہیں۔ انتخاب تو ترکی ، ایران اور پاکستان، سب میں ہوتے ہیں، مگر کہیں ولایت فقیہ کے نام پر اور کہیں قومی سلامتی کے نام پر۔ اور کہیں کرد علیحدگی پسندوں اور گولن تحریک کے نام پر جمہوریت کا قلع قمع کردیا جاتا ہے یا ایسے انتخابات کرائے جاتے ہیں جنہیںشفاف قر ا ر نہیں دیا جاسکتا ۔ سعودی عرب میں تو اعلانیہ بادشاہت ہے جہاں جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر امریکا کے سہارے خلیج کی بادشاہتیں کب تک قرون وسطی کانظام حکومت چلاسکیں گی ؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا
The post سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2nRasME via Hindi Khabrain
0 notes
newestbalance · 6 years
Text
سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ثمر بداوی کو گرفتار کیا گیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کی گرفتاری پر کینیڈا اپنے ردعمل کا اظہار کرے گا اور پھر سعودی عرب کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کردے گا۔
ثمربداوی جن کا نام بعض اخبارات ثمر بدوی بھی لکھ رہے ہیں، ایک غیرمعمولی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی جس کے تحت ہر عورت کے لیے ایک مرد نگر ا ں یا سرپرست کا ہونا ضروری ہے جس کی مرضی کے بغیر وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی۔ غیرشادی شدہ ہونے کی صو ر ت میں والد کو نگراںکا درجہ حاصل ہے۔اس قانون کے تحت عورت خواہ جتنی بھی عمر کی ہو وہ بعض کاموں کے سلسلے میں نگراں، یعنی والد یا شوہر، سے اجازت نہ لے تو سعودی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔تاہم مذکورہ قانون میںیہ سہولت ضرور موجود ہے کہ اگر کوئی نگراں غیرضروری طورپرپریشان کرے تو اس کے خلاف شکا یت کی جاسکتی ہے۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہرسے خلع لے لیا جاتا ہے اور والد کی نگرانی میں ہونے کی صورت میں چچا یا ماموں کو نگراں بنادیا جاتا ہے۔
ثمر بداوی کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد نے پندرہ سال تک انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا ۔انہیں مرضی کی شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نےوالد کے خلاف شکایت درج کرائی تو الٹاانہیں 2010ء میں قا نو ن کی خلاف ورزی پر سزا سنادی گئی۔ وہ چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد رہا ہوئیں تو ان کا نگراں بدل دیا گیااورانہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔ وہ بار بار گاڑی چلا کر سعودی قا نو ن کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور بار بار انہیں تھانے کچہر ی کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر ان کے ساتھ ایک اور خاتون منال الشریف بھی مل گئیں۔ 2012ء میں انہیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےپر بین الاقوامی ایوارڈملناشروع ہو گئے جس کی ابتدا امریکا نے کی اور اس وقت کی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ ثمر بدوی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ 2014ء میں جینیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی اور سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور دیگر عرب ممالک میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی۔
ان کے سابق شوہر ولید ابوالخیر بھی نہ صرف ایک وکیل ہیں بلکہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایک اور بڑے علم بردار ہیں۔ ان پر سعودی حکومت نے دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے اور 2014ء میں ولید کو پندرہ سال قیداور دو لاکھ ریال جرما نے کی سزا سنائی گئی ۔ سزا سنائے جانے سے پہلے ولید نے ثمر بداوی کا مقدمہ بھی لڑا تھا اور پھر ان سےشادی کرلی تھی۔ مگر صرف ایک بچی کی ولادت کے بعد ان میں طلاق ہوگئی تھی۔
ویسے تووہ کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کرچکی ہیں، لیکن موخرالذکر کانفرنس میں شرکت کرنےکے بعد وہ وطن واپس آئیںتو پھر انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں انہیں ان کی دوسالہ بچی کے ساتھ گر فتا ر کرلیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد رہا کردیا گیاتھا۔ گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو انہیں پھر گرفتار کیا گیاتو کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے رد عمل کے طورپر سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کرکے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے سعودی سفیرکو واپس بلالیا گیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہنا ہےکہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب امریکا ثمر بداوی کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر ا یو ا ر ڈ دیتا ہےتوسعودی عرب اس پر کچھ نہیں کہتا۔اس طرح امریکا کی سعودی عرب سے دوستی کا فائدہ امریکا کو بہت ہوتا ہے۔ اربوں ڈالرز کے ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے جاتےہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکام کو برداشت نہیں کرے گا ۔اب یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی عرب میں امریکی افواج موجود رہ سکتی ہیں،سعودی جدید ترین ٹیکنالوجی،جدید دورکے تما م آلات اورسہولتیں استعمال کرسکتے ہیں، لیکن جب انسانی حقوق کی بات آئے تو وہاں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف کینیڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کر ے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے ولی عہد محمد بن سلمان ایک طرف تواپنے ملک کے قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسند بنانا چاہتے ہیں اور خواتین کو گا ڑی چلانے کی اجازت بھی دے چکے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ انسانی حقوق کے بارے میںمزید کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس ضمن میں ایک اور پہلومد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج کل امریکا اور کینیڈاکے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور ٹرمپ کی کینیڈا کے وزیراعظم سے تکرار بھی ہوچکی ہے۔ امریکاکے کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کا کام بھی شروع ہو چکاہے۔ ایسے میں سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات کی خرابی کے پیچھے امریکا کے مفادات کا بھی دخل معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ اگر صرف انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی بات ہو تی تو سعودی عرب نے امریکا کے سفیر کو اس وقت نکال دیا ہوتا جب امریکا میں ثمر بداوی کو ایوارڈ دیا گیا تھا اور وہ بھی خواتین کے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے صلے میں۔ اس طرح سعودی عرب کی پالیسی امریکا کے لیے کچھ اور ہے اور کینیڈا کے لیے کچھ اور۔
ثمر بداوی کے علاوہ منال الشریف کو بھی 2011ء میں گاڑی چلانے کےجرم میں سزا ہوئی تھی۔ان کے ساتھ سات دیگر خواتین کو بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمیاں کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان تمام خواتین پر غداری کے الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران میں بھی جب کبھی حقوق کےلیے جدوجہدکی جاتی ہے تو اسے غداری کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے اور غیرملکی ایجنٹ ہونے کا الزام تو خود ہمارے ملک میں بھی بہت آسانی سے لگادیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کے علاوہ تقریباً تمام اسلامی ممالک اس وقت دنیا کے دھارے سے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔وہ ایک طرف تو جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کے فواید حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگردوسری طرف اپنے عوام کو ریاستی جبر کے تحت رکھنا چاہتے ہیں۔کسی بھی ا سلا می ملک میںہمیں جمہوری نظام پنپتا دکھائی نہیں دیتا۔ ا نڈ و نیشا،پاکستان اور بنگلا دیش سے لے کر مصر، ترکی اور ا یر ا ن تک سب کسی نہ کسی طرح کی آمریت یا آمرانہ جمہو ر یت کا شکار ہیں۔ انتخاب تو ترکی ، ایران اور پاکستان، سب میں ہوتے ہیں، مگر کہیں ولایت فقیہ کے نام پر اور کہیں قومی سلامتی کے نام پر۔ اور کہیں کرد علیحدگی پسندوں اور گولن تحریک کے نام پر جمہوریت کا قلع قمع کردیا جاتا ہے یا ایسے انتخابات کرائے جاتے ہیں جنہیںشفاف قر ا ر نہیں دیا جاسکتا ۔ سعودی عرب میں تو اعلانیہ بادشاہت ہے جہاں جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر امریکا کے سہارے خلیج کی بادشاہتیں کب تک قرون وسطی کانظام حکومت چلاسکیں گی ؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا
The post سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2nRasME via Urdu News
0 notes
dani-qrt · 6 years
Text
سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ثمر بداوی کو گرفتار کیا گیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس خاتون کی گرفتاری پر کینیڈا اپنے ردعمل کا اظہار کرے گا اور پھر سعودی عرب کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کردے گا۔
ثمربداوی جن کا نام بعض اخبارات ثمر بدوی بھی لکھ رہے ہیں، ایک غیرمعمولی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی جس کے تحت ہر عورت کے لیے ایک مرد نگر ا ں یا سرپرست کا ہونا ضروری ہے جس کی مرضی کے بغیر وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی۔ غیرشادی شدہ ہونے کی صو ر ت میں والد کو نگراںکا درجہ حاصل ہے۔اس قانون کے تحت عورت خواہ جتنی بھی عمر کی ہو وہ بعض کاموں کے سلسلے میں نگراں، یعنی والد یا شوہر، سے اجازت نہ لے تو سعودی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔تاہم مذکورہ قانون میںیہ سہولت ضرور موجود ہے کہ اگر کوئی نگراں غیرضروری طورپرپریشان کرے تو اس کے خلاف شکا یت کی جاسکتی ہے۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہرسے خلع لے لیا جاتا ہے اور والد کی نگرانی میں ہونے کی صورت میں چچا یا ماموں کو نگراں بنادیا جاتا ہے۔
ثمر بداوی کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد نے پندرہ سال تک انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا ۔انہیں مرضی کی شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نےوالد کے خلاف شکایت درج کرائی تو الٹاانہیں 2010ء میں قا نو ن کی خلاف ورزی پر سزا سنادی گئی۔ وہ چھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد رہا ہوئیں تو ان کا نگراں بدل دیا گیااورانہیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔ وہ بار بار گاڑی چلا کر سعودی قا نو ن کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور ب��ر بار انہیں تھانے کچہر ی کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر ان کے ساتھ ایک اور خاتون منال الشریف بھی مل گئیں۔ 2012ء میں انہیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےپر بین الاقوامی ایوارڈملناشروع ہو گئے جس کی ابتدا امریکا نے کی اور اس وقت کی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ ثمر بدوی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ 2014ء میں جینیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی اور سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور دیگر عرب ممالک میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی۔
ان کے سابق شوہر ولید ابوالخیر بھی نہ صرف ایک وکیل ہیں بلکہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایک اور بڑے علم بردار ہیں۔ ان پر سعودی حکومت نے دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے اور 2014ء میں ولید کو پندرہ سال قیداور دو لاکھ ریال جرما نے کی سزا سنائی گئی ۔ سزا سنائے جانے سے پہلے ولید نے ثمر بداوی کا مقدمہ بھی لڑا تھا اور پھر ان سےشادی کرلی تھی۔ مگر صرف ایک بچی کی ولادت کے بعد ان میں طلاق ہوگئی تھی۔
ویسے تووہ کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کرچکی ہیں، لیکن موخرالذکر کانفرنس میں شرکت کرنےکے بعد وہ وطن واپس آئیںتو پھر انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ 2016ء میں انہیں ان کی دوسالہ بچی کے ساتھ گر فتا ر کرلیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد رہا کردیا گیاتھا۔ گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو انہیں پھر گرفتار کیا گیاتو کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے رد عمل کے طورپر سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کرکے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے سعودی سفیرکو واپس بلالیا گیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہنا ہےکہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب امریکا ثمر بداوی کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر ا یو ا ر ڈ دیتا ہےتوسعودی عرب اس پر کچھ نہیں کہتا۔اس طرح امریکا کی سعودی عرب سے دوستی کا فائدہ امریکا کو بہت ہوتا ہے۔ اربوں ڈالرز کے ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے جاتےہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکام کو برداشت نہیں کرے گا ۔اب یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی عرب میں امریکی افواج موجود رہ سکتی ہیں،سعودی جدید ترین ٹیکنالوجی،جدید دورکے تما م آلات اورسہولتیں استعمال کرسکتے ہیں، لیکن جب انسانی حقوق کی بات آئے تو وہاں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف کینیڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کر ے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے ولی عہد محمد بن سلمان ایک طرف تواپنے ملک کے قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسند بنانا چاہتے ہیں اور خواتین کو گا ڑی چلانے کی اجازت بھی دے چکے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ انسانی حقوق کے بارے میںمزید کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس ضمن میں ایک اور پہلومد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج کل امریکا اور کینیڈاکے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور ٹرمپ کی کینیڈا کے وزیراعظم سے تکرار بھی ہوچکی ہے۔ امریکاکے کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کا کام بھی شروع ہو چکاہے۔ ایسے میں سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات کی خرابی کے پیچھے امریکا کے مفادات کا بھی دخل معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ اگر صرف انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی بات ہو تی تو سعودی عرب نے امریکا کے سفیر کو اس وقت نکال دیا ہوتا جب امریکا میں ثمر بداوی کو ایوارڈ دیا گیا تھا اور وہ بھی خواتین کے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے صلے میں۔ اس طرح سعودی عرب کی پالیسی امریکا کے لیے کچھ اور ہے اور کینیڈا کے لیے کچھ اور۔
ثمر بداوی کے علاوہ منال الشریف کو بھی 2011ء میں گاڑی چلانے کےجرم میں سزا ہوئی تھی۔ان کے ساتھ سات دیگر خواتین کو بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمیاں کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان تمام خواتین پر غداری کے الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے لیے کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب کے علاوہ ایران میں بھی جب کبھی حقوق کےلیے جدوجہدکی جاتی ہے تو اسے غداری کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے اور غیرملکی ایجنٹ ہونے کا الزام تو خود ہمارے ملک میں بھی بہت آسانی سے لگادیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کے علاوہ تقریباً تمام اسلامی ممالک اس وقت دنیا کے دھارے سے کٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔وہ ایک طرف تو جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کے فواید حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگردوسری طرف اپنے عوام کو ریاستی جبر کے تحت رکھنا چاہتے ہیں۔کسی بھی ا سلا می ملک میںہمیں جمہوری نظام پنپتا دکھائی نہیں دیتا۔ ا نڈ و نیشا،پاکستان اور بنگلا دیش سے لے کر مصر، ترکی اور ا یر ا ن تک سب کسی نہ کسی طرح کی آمریت یا آمرانہ جمہو ر یت کا شکار ہیں۔ انتخاب تو ترکی ، ایران اور پاکستان، سب میں ہوتے ہیں، مگر کہیں ولایت فقیہ کے نام پر اور کہیں قومی سلامتی کے نام پر۔ اور کہیں کرد علیحدگی پسندوں اور گولن تحریک کے نام پر جمہوریت کا قلع قمع کردیا جاتا ہے یا ایسے انتخابات کرائے جاتے ہیں جنہیںشفاف قر ا ر نہیں دیا جاسکتا ۔ سعودی عرب میں تو اعلانیہ بادشاہت ہے جہاں جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر امریکا کے سہارے خلیج کی بادشاہتیں کب تک قرون وسطی کانظام حکومت چلاسکیں گی ؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا
The post سعودی عرب اور کینیڈا کا سفارتی تنازع appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2nRasME via Urdu News
0 notes
alltimeoverthinking · 6 years
Text
انسلیدس پر پے چیدہ سالموں کی دریافت
زحل ہمارے نظام شمسی کا چھٹا سیارہ ہے جو مشتری کے بعدباقی آ��ھ سیاروں میں حجم میںدوسرے نمبرپر ہے۔ زحل کے گرد رنگوںیاحلقوں کا ایک مکمل نظام ہے، جس کی وجہ سے اسے دیگر سیاروں میں انفرادیت حاصل ہے۔ ا س وسیع رنگ سسٹم کو 1610 میں مشہور سائنس دا ن گلیلیو گلیلی نے دریافت کیا تھا ۔1659 سے 1666 کے دوران کر سچیئن ہائیجنز نامی سائنس داں نے زحل کے رنگ سسٹم پر مزید تحقیق کر کے ان کی اصل خصوصیات دریافت کرنے کے علاوہ اس کا سب سے بڑا سیٹلائٹ دریافت کیا تھا ۔ہائیجنز کی تحقیق کے مطابق زحل کے حلقوں میں دو حلقے زیادہ چوڑے تھے جنہیں ہائیجنز نے اے اور بی نام دیا تھااور دو نسبتاًپتلے دکھائی دینے والے حلقوں کو ‘سی اور ڈ ی نام دیا تھا۔
چوں کہ زحل کی گردشی رفتاربہت تیزہے لہٰذا اس و جہ سے اس کی شکل ناریل کی طرح ہے۔اوریہ نیم ر و ا ںحالت میںہے، یعنی نہ ہی ٹھوس اورنہ ہی مایع۔بلکہ ان دو نو ں کا مجموعہ۔ جیسے کہ ایگر جیلی،جو ربر کی طرح نرم و ٹھو س ہوتی ہے، مگر اس سےمایع نفوذکرسکتاہے۔ زحل کی آب و ہو ا میں ہائیڈروجن کی بہتات ہے اور اس کی چٹانی زمینی تہہ ( کور)کےاوپر دھاتی ہا ئیڈ ر و جن کی ایک تہہ ہے ،جس کے نیچے سپر کریٹیکل ہائیڈروجن مالیکیولز کی تہہ موجود ہے ۔
کرسچیئن ہائیجنز کی دریافت کےچندسالوںبعد 1671 ءمیں ڈومینیکو کیسینی نامی سائنس داں نے زحل کےحلقوںاےاوربی کےدرمیان خلادریافت کیا جسے سائنس داں کے نام پر ‘کیسینی ڈو یژن ‘کا نام دیا گیا۔1789 ءمیں ولیم ہرشل نے ان حلقو ں کی موٹائی کو ناپتے ہوئے اس کے دو چاند دریافت کیے جو ‘ای رِنگ کے اندرتھے۔ ان چاندوں کو میماس اور انسلیدس کے نام دیے گئے۔ زحل کا یہ ای رنگ باہر کی جا نب واقع دوسرا بڑا حلقہ ہے، جس کے ا ندر کل پانچ چاند ہیں ۔یہ تمام کروی شکل کے چاند ہیں جن کی کثافت کم ہے اور ان کی زیادہ تر سطح پانی اور برف پر مشتمل ہے، جس کے ساتھ ایک چھوٹی سلیکا کی اندرونی تہہ یا کور ہے۔
انسلیدس کے علاوہ ای رِنگ کے اندر واقع تمام چاند جغرافیائی طور پر متحرک نہیں ہیں،اس لیےسائنس دانوں کی تمام تر توجہ کا مرکز انسلیدس رہا ہے۔ زحل اور اس کے حلقوں،چاند وںاور سیٹلائٹ کےبارےمیںمزید معلو ما ت حاصل کرنے کےلیے ا مریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نا سا اور یورپین اسپیس ایجنسی نے مل ایک خلائی منصوبے کا آغاز کیا۔جسے’’کیسینی ہائیجنز‘‘ مشن کا نام دیا گیا ۔ اس منصوبے کے تحت کیسینی خلائی گاڑی 1997 میں زحل کی جا نب بھیجی گئی جوسات سال تک سفر کرنےکے بعد 2004 میں زحل کے مدار میں داخل ہوئی ۔ اس اسپیس کرافٹ کو ز حل کی جانب بھیجنے کا بنیادی مقصد اس کے حلقوںکے ڈ ھانچےاور حرکات (ڈائنامکس )کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے علاوہ وہاں کے ماحول اور آب وہوا ، زحل کے منجمد سیارچے اور اس کی جغرافیائی تاریخ کے با ر ے میں معلومات حاصل کرنا تھا ۔ ابتدا میں اس مشن میںٹا ئٹن اور لیپٹس پر موجودسیاہ مادوں (ڈارک میٹرز)کی کھو ج لگاناشامل کیا گیا تھا اور ای رنگ کے اندر واقع چاند ا نسلیدس کو ��س مشن میں زیادہ اہمیت نہیں دی گئی تھی۔ لیکن بعدازاںکیسینی مشن کےذریعےجوتاریخی تحقیق اوردریا فتیں ہوئیںان میں انسلیدس کو مرکزی حیثیت حا صل ہوگئی ۔
مشن کے دوران کیسینی خلائی گاڑی نے انسلیدس کے قریب سے گزرتے ہوئےاس کے جنوبی قطب کی جا نب کچھ جغرافیائی حرکات کا مشاہدہ کیا ۔ واضح رہے کہ کیسینی کو اگرچہ کافی عرصے پہلے ڈیزائن کیا گیا تھا ،مگر اس میں مستقبل کی ضروریات کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے جدید آ لا ت نصب کیے گئے تھے جن میں دوا سپیکٹرومیٹر بھی شامل تھے ۔ ان کا کام زحل کے رنگ سسٹم میں موجود برف کے ذرات اور گیسز کا مشاہدہ کرنا تھا ۔ان میںسے ایک کو کا سمک ڈسٹ اینالائزر اور دوسرے کو آئن اینڈنیوٹرل ا سپیکٹرو میٹر کا نام دیا گیا تھا۔اس خلائی گاڑی میںایک میگنیٹو میٹر بھی نصب تھا،جس کاکام انسلیدس کے قریب مقنا طیسی میدان میں غیر معمولی حرکات کا پتا چلاناتھا۔ دراصل 2005 میں کیسینی کے زحل پر پہنچنے کے فوراً بعد سائنس دا نوںنے اس خلائی گاڑی پر موجودان آلات سے در یا فت کیا کہ زحل کے چاند انسلیدس کے جنوبی قطب کی جا نب پانی کے بخارات اور برف کے ذرات (گرینز ) وافر مقدار میں خارج ہورہے ہیں ۔ یقینا ًیہ ایک بہت حیر ا ن کن امر تھا کہ زمین سے باہر ہمارے نظام شمسی میں ایک ایسا چاند موجودہےجہاںمسلسل جغرافیائی تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں ۔برف کے ذرات سے حلقے بن جانے کا یہ ما ڈ ل 2008 میںپیش کیاگیاتھا،جس کےمطابق ا نسلید س کے جنوبی قطب پر پانی مایع حالت میں موجودہے، کیوں کہ بر ف کےیہ ذرات ٹھنڈے ہوکربخارات کے ذر یعے اوپر کی جانب اٹھ رہےتھے۔ اسی دوران یہ با ت بھی سا منے آئی کہ برف کے کچھ ذرات میں نمکیات وا فر مقد ا ر میں موجود تھیں ،جس سے پہلی دفعہ یہ تصدیق ہو ئی کہ انسلیدس پر ایک زیریں سمندر موجود ہے جو مختلف طر ح کی نمکیات سے بھرا ہواہے۔ جن میں سوڈیم کے نمکیا ت جیسے کہ سوڈیم کلورائیڈ ، سوڈیم بائی کاربونیٹ ا و ر سوڈیم کاربونیٹ شامل تھے ،جو لا محالہ انسلیدس کی چٹانی تہہ سے پانی میں تحلیل ہورہے تھے ۔ ان نمکیات کی آ ن بورڈ اسپیکٹرومیٹر سے باقاعدہ تصدیق بھی کی گئی۔
ان نمکیات سے بھرپور برف کے ذرات کی وضا حت کے لیے ایک نیا ماڈل تشکیل دیا گیا، جس کے مطابق انسلیدس کی فضا میں موجود گیسوں مثلاً کاربن ڈائی آ کسا ئیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، میتھین اور نائٹروجن کی اوپر کی جانب حرکت کی وجہ سے ایروسول جیسے پانی کے قطرات بن رہے تھے، جس کی وجہ سے برف کے چینلز میں موجود پانی میں بلبلے بن کر پھٹتے تھے اور انھی کی وجہ سے برف کے ذرات انسلیدس کی فضا میں سینکڑوں میٹر تک اچھل کر اوپر جا رہے تھے۔ ان میںسے زیادہ تر ذرات انسلیدس کی سطح پر واپس گر جاتے تھے ، مگر ان میں سے چند اس چاند کی کشش ِ ثقل سے فرار ہوکر زحل کے گرد مسلسل برف کے ذرات کا حلقہ بناتےجارہےتھے۔ انسلیدس پرزیریںسمندرکی تصد یق کے لیے کیسینی خلائی گاڑی تین دفعہ اس کے بہت قر یب سے گزری اور اس پر موجود مرکزی انٹینا سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے انسلیدس کی چار گنازیادہ گریوی ٹیشنل فیلڈ کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں اور یہ تصدیق بھی ہوئی کہ چاند کے چٹانی خول (کرسٹ) کا ز یریں سمندر سے براہ ِ راست رابط ہے۔
کیسینی خلائی گاڑی پر موجود آلات ( سی ڈی ا ے اور آئی این ایم ایس)کے ذریعے انسلیدس کی سطح پر موجو د ایک زیریں سمندر میں چھوٹے نامیاتی ما لیکو ل در یافت کیے گئے،جس کے بعد سائنسدانوں کی توجہ اس کی جانب مکمل طور پر مبذول ہوگئی ،کیوں کہ زمین سے باہر کسی اورسیارےپر زندگی کے آثاردریافت کرناہمیشہ سے ا نسان کی خواہش رہی ہے اور انسلیدس پر چھوٹے نامیاتی مرکبات کی موجودگی اس امر کی جانب اشارہ کرتی تھی کہ یہاں بڑے اور پیچیدہ مالیکیولز بھی موجود ہوں گے۔ دراصل سائنسدان جب زمین کے علاوہ کسی بھی دوسرے سیار ے یا اس کے چاند پر زندگی کی موجودگی کی تلاش شروع کرتے ہیں تو تین علامات سب سے پہلے ڈھونڈی جاتی ہیں،جن میں پہلے نمبر پر مائع حالت میں پانی ، دوسرے نمبرپر سورج کی طرح توانائی کا ایک مستقل ماخذ اور تیسرے نمبر پر نامیاتی مالیکیول شامل ہیں ۔
ان پیچیدہ نامیاتی مالیکیول کی تلاش کے لیے 2015 میں کیسینی خلا ئی گاڑی نے انسلیدس کے جنوبی قطب کے انتہائی قریب جاکر ڈیٹا اکھٹا کیا، جس سے یہاں مالیکیولر ہائیڈ روجن کی تصدیق ہوئی۔اگرچہ ابتدا میں اس مالیکیولر ہائیڈروجن کا اصل ما خذ واضح نہیں تھا لیکن آخر کا ر سائنسدان اس نتیجےپر پہنچے کہ بہت زیادہ مقدار میںیہ ہا ئیڈروجن اسی زیریں سمندر سے ہی خارج ہورہی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سائنسدانوں کو یہاں متحرک ہا ئیڈ ر و تھر مل وینٹس کا سراغ ملا ، اس طرح کی ہائیڈرو تھرمل وینٹس ہمارے سیارے زمین پر موجود سمندروں کی گہرائی میں بھی ہیں جہاں صرف خوردبینی جاندار پائے جاتے ہیں ۔اور ان کا تعلق زمین پر زندگی کی ابتدا ئی ادوار سے جوڑا جاتا ہے۔ان خورد بینی جانداروں کو میتھانوجینس کہاجاتا ہے جو ہائیڈرو تھرمل وینٹس کے قریب روشنی اور آکسیجن کی غیر موجودگی میں نشونما پاتے ہیں ۔اور یہی ہائیدروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو میتھین میں تبدیل کرتے ہیں۔ انسلیدس پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق اگر زمین پر موجود ان میتھانوجنس کو کسی طرح انسلیدس کے سمندر میں منتقل کیا جائے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ وہاں ان کی افزائش ہوسکے گی۔
اگرچہ کیسینی مشن کو ستمبر 2017 میں ختم کردیا گیا تھا اور یہ خلائی گاڑی زحل کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوگئی تھی، مگر اس سےبرسوں سے جو ڈیٹا حاصل ہوتا رہا ہے اس کا اب بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ سائنسدانوں کی اس ٹیم کی سرکردگی ڈاکٹر فرینک پوسٹ برگ کر رہے تھے جب کہ ان کےساتھ ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر نزیر خواجہ بھی تھے۔ اس ٹیم کو دوران تحقیق زحل کے چاند انسلیدس پر ایسے پیچیدہ نامیاتی مالیکیول کا سراغ ملا ہے جو سائز میں بھی بڑے ہیں۔ جو بڑے اور پیچیدہ نامیاتی مالیکیول یہاں دریافت کئے گئے ہیں وہ جاندار اور بے جان ذرائع دونوں ہی میں معاونت کر سکتے ہیں ۔ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ ان نامیاتی مالیکیول کا ماخذ کوئی جاندار شے رہی ہوگی، نا ہی یہ کہا جا سکتاہے کہ انسلیدس پر زندگی کے آثار موجود ہیں یا یہاںکسی بھی صورت میں زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ اس ٹیم نے اپنے مقالے میں یہ تصور پیش کیا ہے کہ یہ پیچیدہ مالیکیولز انسلیدس کے زیریں سمندر کی گہرائی میں موجود ہائیڈرو تھرمل وینٹس سے وجود میں آئے ہیں۔
کیسینی سے حاصل ہونے والے ماس اسپیکٹرکے مطا بق ان پیچیدہ نا میاتی مالیکیلولز کاا سٹرکچر زمین پر موجود ایسے نامیاتی ما لیکیولز سے ملتا جلتا ہے جو آپس میں جڑ کر رنگ کی شکل کے ایرومیٹک ،ہائیڈرو کاربن یا نامیاتی مرکبات بناتے ہیں۔ان مالیکیول میں زیادہ تر کا ماس 200 اٹامک ماس یونٹ ہے جب کہ کچھ کا 8000 اٹامک ماس یونٹ بھی نوٹ کیا گیا ہے۔ لہٰذا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسلیدس نظام ِشمسی میں ایک ایسی جگہ ہے جہاں زندگی پنپ سکتی ہے۔ اب تک کی تحقیقات سے انسلیدس پر ان تینوں بنیادی علامات کی موجود گی کی تصدیق ہوگئی ہے جو زمین سے باہر زندگی تلاش کرنے کے لیے بنیادی علامات سمجھی جاتی ہیں ۔ اور اب ان پیچیدہ نامیاتی مالیکیول سے متعلق نئی تحقیق نے سائنسدانوں کے اس یقین میں مزید اضافہ کیا ہے کہ انسلیدس کے زیریں سمندر میں پیچیدہ نامیاتی مرکبات کافی زیادہ مقدار میں موجود ہیں۔
یہ اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انسلیدس پر زندگی کو سپورٹ کرنے والا ایک سمندر موجود ہے۔ لہٰذا سائنسدانوں کی مکمل توجہ کا مرکز اس وقت انسلیدس ہے،کیوں کہ یہ زمین سے باہر ہمارے نظام ِ شمسی میں دریافت ہونے والا ایک ایسا مقام ہے جہاں زندگی کی ابتدا ء یا ارتقا ء کے حوالے سے بھی مزید تحقیق کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح زمین سے باہر زندگی کی تلاش کے لیےایک اور اہم جگہ مشتری کا چاند یورپا ہے، جس پر تحقیق کے لیے ناسا اور یورپین ا سپیس ایجنسی 2020 ءمیں ‘یورپا کلپر اور ‘جیوپیٹر آئیسی مون ایکسپلوررجیسے مشنز بھیجنے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں۔
ماہرین کو اُمید ہیں کہ جلد ہی انسلیدس کی جانب ایک نیا مشن بھیجا جائے گا ، جس سے اس کے زیریں سمندر کو کھوجنے میں مزید مدد ملے گی، کیوں کہ کیسینی خلائی گاڑی پر موجود آلات بے حد پرانے ہوچکے تھے اس کے باوجود ہمیں ان سے بہت زیادہ اہم معلومات حاصل ہوئیں ہیں جو ابتدا میں مشن میں شامل بھی نہیں کی گئی تھیں۔ ماہرین کے مطابق آج ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت آگے نکل چکے ہیں۔ لہٰذا ایک نئے مشن سے انسلیدس اور اس پر موجود زیریں سمندر کی کیمسٹری کو پوری طرح سمجھنا ممکن ہوگا۔ اس دوران کیسینی سے حاصل ہونے والے ڈیٹا پر بھی تحقیقات جاری رہیں گی اور اب تک دریافت ہونے والے پیچیدہ نامیاتی مرکبات کی مزید خصو صیات بھی سامنے آئیں گی۔ اس کے بعد ہی شاید سائنسداں یقینی طور پر یہ کہہ سکیں کہ انسلیدس پر موجود ان نامیاتی مالیکیول کا ماخذ کوئی جاندار شے ہے، مگر ابھی تک یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ انسلیدس پر زندگی کے آثار موجود ہیں یا کسی بھی صورت میں یہاں زندگی کی افزائش ہوسکتی ہے۔
The post انسلیدس پر پے چیدہ سالموں کی دریافت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2uYxCVe via Daily Khabrain
0 notes