#فی��ینگ
Explore tagged Tumblr posts
shiningpakistan · 10 months ago
Text
پی آئی اے کی نجکاری
Tumblr media
خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے ملک کے معاشی مسائل کا یقینی طور پر ایک بنیادی سبب ہیں۔ پاکستان اسٹیل مل اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ان میں س��فہرست ہیں۔ پچھلی صدی میں جب سوشلزم کی تحریک اپنے عروج پر تھی، پاکستان میں بھی تمام نجی کاروبار، صنعتوں، کارخانوں اور بینکوں کو قومیانے کا تجربہ کیا گیا لیکن اس کے نتائج نہایت تلخ رہے لہٰذا ڈی نیشنلائزیشن کا عمل ناگزیر ہوگیا چنانچہ تمام بینک اور بیشتر دوسرے ادارے ان کے مالکان کو واپس کیے گئے ۔ یوں ان اداروں کے حالات میں بہتری آئی اور معاشی بحالی کا سفر ازسرنو شروع ہوا۔ تاہم سرکاری تحویل میں چلنے والے جن اداروں کی نجکاری نہیں ہو سکی ان میں سے بیشتر خسارے میں ہیں اور عوام کے ٹیکسوں اور بیرونی قرضوں کا ایک بڑا حصہ برسوں سے ان کا نقصان پورا کرنے پر خرچ ہو رہا ہے۔ ان اداروں کی نجکاری پچھلی کئی حکومتوں کے ایجنڈے میں شامل رہی لیکن عوامی اور سیاسی سطح پر منفی ردعمل کے خوف سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ تاہم پی ڈی ایم کی حکومت کے فیصلے کے مطابق نگراں حکومت خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
Tumblr media
نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے رائٹرز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اس ضمن میں 98 فیصد کام ہو چکا ہے اور بقیہ دو فیصد کاموں کی منظوری کابینہ سے لی جانی ہے۔ وزیر نجکاری کے مطابق ٹرانزیکشن ایڈوائزر ارنسٹ اینڈ ینگ کی طرف سے تیار کردہ پلان کو نگراں حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ یہ فیصلہ بھی کرے گی کہ پی آئی اے کو بذریعہ ٹینڈر بیچنا ہے یا بین الحکومتی معاہدے کے ذریعے جبکہ نجکاری کے عمل سے قریب دو ذرائع کے مطابق ارنسٹ اینڈ ینگ کی 1100 صفحات کی رپورٹ کے تحت ایئر لائن کے قرضوں کو ایک علیحدہ ادارے کو دینے کے بعد خریداروں کو مکمل انتظامی کنٹرول کے ساتھ 51 فیصد حصص کی پیشکش بھی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون تک پی آئی اے پر 785 ارب روپے کے واجبات تھے اور 713 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ پاکستان نے سنگین معاشی بحران کے پیش نظر گزشتہ سال جون میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدہ کرتے ہوئے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔ 
پی ڈی ایم حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے چند ہفتے بعد ہی کرلیا تھا۔ بعد ازاں 8 اگست کو منصب سنبھالنے والی نگراں حکومت کو سبکدوش ہونے والی پارلیمان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا اختیار دیا تھا۔ فی الحقیقت خسارے میں چلنے والے تمام سرکاری اداروں کی نجکاری معاشی بحران سے نکلنے کیلئے ناگزیر ہے۔ نیشنلائزیشن کا تجربہ تقریباً دنیا بھرمیں ناکام ہو چکا ہے کیونکہ سرکاری تحویل میں چلنے والے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں، مالی بدعنوانیاں، اقربا پروری، کام چوری اور دیگر خرابیاں بہت آسانی سے راستہ بنا لیتی ہیں۔ اس لیے حکومتیں اپنے دائرہ کار کو قانون سازی، فراہمی انصاف، قیام امن و امان ، نفاذ قانون، خارجہ امور اور نظام مالیات وخزانہ جسے بنیادی معاملات تک محدود رکھتی ہیں جس کے باعث کاروبار مملکت چلانے کیلئے مختصر کابینہ بھی کافی ہوتی ہے اورغیرضروری سرکاری اخراجات سے نجات مل جاتی ہے جبکہ معاشی ترقی کیلئے نجی شعبے کو محفوظ سرمایہ کاری کی تمام منصفانہ سہولتیں دے کر کام کرنے کے بھرپور مواقع مہیا کیے جاتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں بھی اس طریق کار کو اپنایا جائے اور وقتی سیاسی مفادات کیلئے نجکاری کے عمل کی مخالفت نہ کی جائے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ  
0 notes
maqsoodyamani · 2 years ago
Text
سونیا سے ای ڈی کی پوچھ گچھ ، فی الوقت کوئی نیا نوٹس نہیں
سونیا سے ای ڈی کی پوچھ گچھ ، فی الوقت کوئی نیا نوٹس نہیں
سونیا سے ای ڈی کی پوچھ گچھ ، فی الوقت کوئی نیا نوٹس نہیں   نئی دہلی، 27 جولائی ( آئی این ایس انڈیا)   کانگریس صدر سونیا گاندھی سے بدھ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ای ڈی نے انہیں ابھی تک کوئی نیا نوٹس نہیں دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ای ڈی نے سونیا سے پوچھا کہ ینگ انڈیا کے لین دین سے متعلق کتنی میٹنگیں ان کے گھر 10 جن پتھ پر ہوئی تھیں۔منگل کو بھی جب ای ڈی نے ان سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
airnews-arngbad · 2 years ago
Text
آکاشوانی اورنگ آباد‘اُردو علاقائی خبریں' تاریخ: 07 جون 2022 وقت: صبح 09:00-09:10
::::: سرخیاں:::::: پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں: ٭ ریاست کے تمام اسکول اب 13 جون کی بجائے 15 جون کو کھلیں گے۔ ٭ اورنگ آباد آبرسانی اسکیم کیلئے پرندوں کی پناہ گاہوں جائیکواڑی برڈ سینکچری میں تعمیرات کو منظوری۔ ٭ ریاست میں کووِڈ سے متاثرہ ایک ہزار 36 نئے مریض۔ ٭ ملک میں زیرِ گردش کرنسی نوٹوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی: RBI کی وضاحت۔ اور۔۔٭ کھیلو انڈیا مقابلوں میں مہاراشٹر کو 2 طلائی‘ 6نقرئی اور 5 کانسے کے تمغے۔ ***** ***** ***** اب خبریں تفصیل سے: ریاست کے تمام اسکول اب 13 جون کی بجائے 15 جون کو کھلیں گے۔ اسکولی تعلیم کی وزیر ورشا گائیکواڑ نے کل ممبئی میں یہ اعلان کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ریاست میں کورونا مریضوں کی تعداد میں ہورہے اضافے کے پیشِ نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ 13 جون کو اب صرف جماعت ِ اوّل کیلئے ’’پہلا پائول‘‘ پروگرام منعقد ہوگا اور بقیہ جماعتوں میں تدریس کا آغاز 15 جون سے ہوگا۔ ودربھ کے اسکولوں میں یہ پروگرام 29 جون کو منعقد ہوگا۔ ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ اس ضمن میں اسکولوں کو نئی رہنما ہدایات جاری کی جائیں گی اور ماسک کا استعمال لازمی نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں آنے والے وقت میں صورتحال کا جائزہ لیکر اور محکمۂ صحت سے تبادلۂ خیال کرکے اسکولوں کے متعلق آئندہ فیصلے کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بارہویں کے نتائج بھی عنقریب جاری کیے جائیں گے۔ نئے تعلیمی سال کے آغاز میں گذشتہ جماعت کی تعلیم کا اعادہ کرنے کیلئے ریاست کے تمام اسکولوں میں جماعت دوّم تا دہم کے طلبہ کیلئے نوتشکیل شدہ ’’سیتو نصاب‘‘ پر عمل درآمد کیا جائیگا۔ وزیرِ تعلیم کے جاری کردہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ’’سیتو نصاب‘‘ میں مراٹھی، انگریزی، سائنس، ریاضی اور سوشل سائنس مضامین کو شامل کیا گیا ہے۔ اس اعادے کے سبب طلبہ کو نئے تعلیمی سال کے نصاب کی پوری تیاری میں مدد ملے گی۔ ***** ***** ***** نائب وزیرِ اعلی�� اجیت پوار نے کہا ہے کہ نظامِ تعلیم میں ترمیم کرکے روزمرہ کی زندگی میں مہارت پیدا کرنے کیلئے نصاب وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس خصوص میں طلبہ کے فطری ہنر اور مہارت کو پہچان کر انھیں فروغ دینے کیلئے دنیا کی سب سے بہتر تعلیم دی جانی چاہیے۔ اسکولی تعلیم کے محکمے کی جانب سے مہاراشٹر ینگ لیڈرس ایسپریشن ڈیولپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں کل ممبئی HCL اور ای این پاور کے ساتھ دو مفاہمتی قراردادوں پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ مختلف نصاب کیلئے فنڈز کی کمی نہیں ہونے دی جائیگی۔ عالمی سطح پر معروف HCL کمپنی کی معرفت ریاضی مضمون میں 60 سے زائد نشانات حاصل کرکے بارہویں کامیاب ہونے والے طلبہ کو ایک سالہ تربیت دی جائیگی۔ 6 ماہ بعد انھیں لائیو پروجیکٹ پر کام کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائیگا اور ماہانہ مشاہرہ بھی دیا جائیگا۔ اس پروجیکٹ سے 20 تا 25 ہزار طلبہ استفادہ کرسکیں گے۔ اس سلسلے میں ناموں کے اندراج کا کل سے آغاز ہو��کا ہے۔ اسکولی تعلیم کی وزیر ورشا گائیکواڑ نے اس پروجیکٹ سے استفادے کی ترغیب طلبہ کو دی ہے۔ ***** ***** ***** اورنگ آباد شہر کی آبرسانی پروجیکٹ کیلئے پرندوں کی پناہ گاہوں جائیکواڑی برڈ سینکچری کی اراضی کی تعمیرات کو منظوری دے دی گئی ہے۔ ممبئی میں وزیرِ اعلیٰ اُدّھو ٹھاکرے کی زیرِ صدارت جنگلی حیات کارپوریشن کے اٹھارہویں اجلاس میں یہ منظوری دی گئی۔ ریاست میں 692  اعشاریہ سات چار مربع کلو میٹر رقبے کے نئے 12 محفوظ بقائی علاقے اور توسیع شدہ لونار سمیت تین پرندوں کی پناہ گاہوں کے فیصلے کو بھی منظوری دی گئی۔ اس ضمن میں تجاویز فی الفور قومی جنگلی حیات ادارے کو ارسال کرنے کی ہدایت بھی وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ افسروں کو کی۔ ***** ***** ***** غیر روایتی توانائی پالیسی 2020 میں ترغیبی ترامیم کو کل ریاستی کابینہ نے منظوری دے دی۔ غیر روایتی توانائی پالیسی 2020 پر 31 مارچ 2027 تک عمل درآمد کو بھی کابینی اجلاس میں منظور کیا گیا۔ اس فیصلے کے باعث غیر روایتی توانائی کے شعبے کے تحت ریاست میں بڑے توانائی پروجیکٹ معرض وجود میں آئیں گے۔ اس سلسلے میں جاری کردہ ایک مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اس سے ریاست میں بجلی کی طلب میں کمی اور غیر روایتی بجلی کے شعبے میں مہاراشٹر ملک کی صف ِ اوّل کی ریاست بننے میں مدد ملے گی۔ ***** ***** ***** پینے کے پانی سے متعلق وزیرِ اعلیٰ کی دیہی آبی اسکیم میں ایک برس کی توسیع کو بھی کل کابینی اجلاس میں منظور کیا گیا۔ اورنگ آباد ضلع کے سلوڑ تعلقے میں قومی امدادِ باہمی سوت گرنی کو خصوصی حیثیت میں سرکاری امداد کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو بھی کابینہ نے کل منظور کیا۔ ***** ***** ***** راجیہ سبھا کیلئے مجوزہ انتخابات میں حقِ رائے دہی کے استعمال کیلئے زیرِ حراست وزیر نواب ملِک اور سابق وزیر انیل دیشمکھ کی جانب سے درخواست داخل کی گئی ہے۔ عدالت نے ان درخواستوں پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے رائے طلب کی ہے۔ اس معاملے کی آئندہ سماعت کل 8 جون کو ہوگی۔ ***** ***** ***** ریاست میں کل کووِڈ سے متاثرہ ایک ہزار 36 نئے مریض پائے گئے۔ جس کے بعد ریاست بھر میں اب تک کورونا متاثرین کی تعداد 78 لاکھ 94 ہزار 233 ہوگئی ۔ ریاست میں کل اس مرض کے باعث کسی کی بھی موت واقع نہیں ہوئی۔ اب تک ریاست میں مہلک وباء سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 47 ہزار 866  اموات ہوچکی ہیں۔ اب بھی ریاست کے مختلف سرکاری و خانگی اسپتالوںمیں 7 ہزار 429 مریض زیرِ علاج ہیں۔ اورنگ آباد ضلع میں کل کورونا سے متاثرہ نئے 5 مریضوں کی موجودگی سامنے آئی۔ ***** ***** ***** ریزرو بینک آف انڈیا RBI نے وضاحت کی ہے کہ سرِدست زیرِ گردش کرنسی نوٹوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ۔ چند خانگی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر چلائی گئی تھی کہ کرنسی نوٹوں پر مہاتما گاندھی کی تصویر کی جگہ رابندر ناتھ ٹیگور اور سابق صدرِ جمہوریہ آنجہانی اے پی جے عبدالکلام کی تصویر لگانے کی تجویز آر بی آئی کے زیرِ غور ہے۔ ریزرو بینک نے اسے مسترد کرتے ہوئے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ ***** ***** ***** شیوسوراج دِن کل جوش و خروش سے منایا گیا۔ روایت کے مطابق 6 جون 1674 کو رائے گڑھ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کی تاج پوشی عمل میں آئی تھی۔ رائے گڑھ قلعہ میں سنبھاجی راجے چھترپتی کی موجودگی میں ڈھول تاشوں اور گلال پاشی کے ساتھ کل یہ دِن منایا گیا۔ اورنگ آباد شہر کے کرانتی چوک علاقے میں بھی مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے شیواجی مہاراج کے مجسّمے پر پھول چڑھاکر انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ***** ***** ***** ریاستی حکومت نے ہلدی کی پیداوار پرسے جی ایس ٹی معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہلدی سے متعلق تحقیق اور پروسیس کی پالیسی کمیٹی کی رپورٹ پر مباحثے کیلئے منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ مرکزی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ زرعی مال منڈیوں تک پہنچانے کے معمول کے عمل میں اُن اشیاء کی بنیاد تبدیل نہیں ہوتی‘ اس لیے اسے زرعی اشیاء ہی میں شمار ہونا چاہیے۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے ہلدی کی فصل پر 5 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جاتا رہا ہے‘ جسے معاف کردیا گیا ہے۔ ***** ***** ***** ہریانہ میں جاری کھیلو انڈیا مقابلوں کے چوتھے دِن بھی مہاراشٹر کے کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے 2 طلائی‘ 6 نقرئی اور 5 کانسے کے تمغے حاصل کیے۔ ان تمغوںمیں سائیکلنگ میں ایک طلائی‘ ایک نقرئی اور ایک کانسے کا تمغہ، جمناسٹک میں ایک نقرئی اور ایک کانسے کا‘ یوگاآسن میں ایک گولڈ‘ دو سلور اور ایک برانز میڈل‘ ویٹ لفٹنگ میں ایک کانسے کا اور کشتی مقابلوںمیں 2 سلور اور ایک کانسے کا تمغہ شامل ہے۔ کبڈی کے مقابلوں میں مہاراشٹر کی مردوں کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ لڑکیوں کی کبڈی ٹیم فائنل میں داخل ہوگئی ہے۔ بیڈمنٹن میں درشن پجاری فائنل میں داخل ہوگئے ہیں۔ اورنگ آباد کی ہرشدا گروڑ نے 45 کلو کے زمرے میں ویٹ لفٹنگ میں نیا ریکارڈ قائم کیا ۔ 18 سالہ ہرشدا نے 152 کلو وزن اُٹھاکر یہ ریکارڈ بنایا۔ اورنگ آباد کی ساکشی رن ماڑے نے ویٹ لفٹنگ کے 55 کلو کے زمرے میں کانسے کا تمغہ حاصل کیا۔ ***** ***** ***** ::::: سرخیاں:::::: آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر: ٭ ریاست کے تمام اسکول اب 13 جون کی بجائے 15 جون کو کھلیں گے۔ ٭ اورنگ آباد آبرسانی اسکیم کیلئے جائیکواڑی برڈ سینکچری میں تعمیرات کو منظوری۔ ٭ ریاست میں کووِڈ سے متاثرہ ایک ہزار 36 نئے مریض۔ ٭ ملک میں زیرِ گردش کرنسی نوٹوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی: RBI کی وضاحت۔ اور۔۔٭ کھیلو انڈیا مقابلوں میں مہاراشٹر کو 2 طلائی‘ 6نقرئی اور 5 کانسے کے تمغے۔ ***** ***** *****
0 notes
pakistantime · 3 years ago
Text
حکومت طلبا اور تعلیم سے لا تعلق ہو چکی ہے؟
کیا پاکستان کی پرائیویٹ اور پبلک یونیورسٹیوں کے جملہ معاملات سے ہماری صوبائی اور مرکزی حکومتیں لاتعلق ہو چکی ہیں؟ کیا نجی اور سرکاری جامعات کو من مانی کرنے اور بے لگام ہو کر طلبا و طالبات سے من پسند اور بھاری فیسیں بٹورنے کی کھلی چُھٹی دی جا چکی ہے؟ کوئی پوچھنے والی ایسی اتھارٹی نظر نہیں آ رہی جو سرکاری اور نجی جامعات کی انتظامیہ سے استفسار کر سکے کہ داخلہ ٹیسٹوں میں بیٹھنے کے نام پر بھی طلبا و طالبات سے کمر شکن پیسے وصول کیے جا رہے ہیں۔ مجھے اس قیامت کا شاید معلوم ہی نہ ہو پاتا اگر مجھے گھر آئے کچھ بچوں کے مسائل سُننے کا براہِ راست موقع نہ ملتا۔ ابھی پچھلے ہفتے ملک بھر کے ینگ ڈاکٹروں پر پولیس نے جو مظالم ڈھائے ہیں، اس کی باز گشت ابھی تھمی نہیں ہے۔ اسلام آباد میں PMC کی عمارت کے سامنے احتجاجی طلبا اور پولیس کے درمیان جو افسوسناک تصادم ہُوا ہے، اس کا احوال سب نے دیکھا اور سُنا ہے۔
میرے بڑے بیٹے کے چار دوست ہمارے غریب خانہ آئے ہُوئے تھے۔ بیٹے سمیت پانچوں دوستوں نے حال ہی میں بی ایس انجینئرنگ کی ہے ۔ اب سب، اپنے اپنے پسندیدہ شعبوں میں، ایم ایس کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ بیٹھک میں بیٹھے وہ باتیں کر رہے تھے کہ اجازت لے کر مَیں بھی اُن کے پاس جا بیٹھا۔ سب اکٹھے ہی ایم ایس کی نئی کلاسوں میں داخلے کے خواہشمند تھے لیکن پہلے سب کو اسلام آباد کی تین یونیورسٹیوں میں علیحدہ علیحدہ داخلہ ٹیسٹوں کے written مراحل سے گزرنا تھا۔ اور اس مرحلے سے بھی پہلے انھیں نجی اور سرکاری جامعات میں ٹیسٹ کے لیے داخلہ فیس بھرنی تھی۔ مَیں نے سب سے ٹیسٹ فیس بارے استفسار کیا تو خاصی حیرت بھی ہُوئی اور پریشانی بھی۔ ایک یونیورسٹی داخلہ ٹیسٹ کے لیے پانچ ہزار روپے، دوسری تین ہزار روپے اور چوتھی ڈھائی ہزار روپے کا مطالبہ کر رہی تھی۔ مجھے حیرانی اس بات کی تھی کہ صرف داخلہ ٹیسٹ کے لیے ہزاروں روپے کی فیس چہ معنی دارد؟
ٹیسٹ کا سوالنامہ صرف ایک چھوٹے سے کاغذ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور بس۔ ٹیسٹ میں بیٹھنے والے بچے اپنے خرچ پر یونیورسٹی پہنچتے ہیں۔ کمرۂ امتحان میں صاف پانی تک فراہم نہیں کیا جاتا۔ پھر یہ ہزاروں روپوں میں ٹیسٹ فیس کس مَد میں؟۔ میرا تجسس بڑھا تو دوسرے روز میں خود ایک جامعہ کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ پہنچ گیا۔ میرا بیٹا مجھے منع ہی کرتا رہا لیکن مَیں پہنچ گیا۔ متعلقہ شعبے کے ذمے دار کلرک بادشاہ سے ہزاروں روپے میں وصول کی جانے والی اس داخلہ ٹیسٹ فیس کی جزئیات بارے کچھ سوالات پوچھے۔ کوئی مناسب اور شافی جواب دینے کے بجائے وہ حضرت تو میرے بال نوچنے کو آگئے۔ میرا بیٹا تمیز کے ساتھ خاموش دیکھتا رہا۔ وہ بولا تو بس یہ بولا: ’’بابا، اسی لیے مَیں نے آپ سے کہا تھا کہ ان لوگوں سے وجہ جاننے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، چلیے گھر چلتے ہیں۔‘‘گھر تو مَیں آگیا لیکن تب سے مسلسل خود اذیتی کے عذاب میں مبتلا ہُوں۔
زیادہ اذیتناک بات یہ ہے کہ جو کم وسائل والدین اپنی ساری اولاد کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کہاں جائیں؟ کہاں فریاد کریں؟ وہ یہ بھاری داخلہ ٹیسٹ فیسیں کہاں سے پوری کریں؟ اور اگر داخلہ ہو بھی جاتا ہے تو ہر سمسٹر پر لاکھوں روپے کی فیس کہاں سے لائیں؟ یاد رہے کہ ’’وطنِ عزیز‘‘ کی ہر پرائیویٹ اور پبلک یونیورسٹی میں ہر سمسٹر کی فیس لاکھ ، سوا لاکھ روپے سے کم نہیں ہے۔ فیس کے علاوہ بچے اور بچی کے کپڑوں، ٹرانسپورٹ، ہوسٹل، جیب خرچ پر ہزاروں روپے کے اخراجات اضافی طور پر اُٹھتے ہیں۔ گویا جامعہ نجی ہو یا سرکاری، فی سمسٹر ایک بچے پر کم ازکم دو لاکھ روپے خرچہ آتا ہے۔ ایک سال میں چار لاکھ روپے سے زائد۔ اور اگر کسی والدین کے تین بچے بیک وقت یونیورسٹی گوئنگ ہوں اور والد کی تنخواہ ہی پچاس ساٹھ ہزار روپے ہو، وہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کیسے دلوا سکے گا؟
یوں لگتا ہے جیسے پاکستان کی یونیورسٹیوں سے یہ تبدیلی حکومت لا تعلق ہو چکی ہے ۔ یہ بیگانگی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ جامعات کی انتظامیہ بے مہار اور بے مہر ہو چکی ہیں۔ ان پر کوئی چیک رہا ہے نہ نگرانی کا کوئی معیار۔ حکومت کی طلبا و طالبات کے مسائل اور مصائب سے لا تعلقی اس’’ بلندی‘‘ پر پہنچ چکی ہے کہ HEC نے ذہین ترین طلبا و طالبات کے وظائف روک دیے ہیں۔ ایچ ای سی سے پوچھا جائے تو وہ کھرا سا جواب دیتی ہے: ہم کیا کریں؟ تبدیلی سرکار نے ہمارے فنڈز روک رکھے ہیں یا فنڈز میں کٹوتی کر دی ہے۔ ایچ ای سی کے بَین سُنے جائیں تو وحشت میں اپنا گریباں چاک کرنے کو جی چاہتا ہے ۔ نوبت ایں جا رسید کہ غیر ممالک میں سرکاری وظائف پر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے گئے ہمارے طلبا کے تبدیلی سرکار نے مبینہ طور پر وظائف بھی بند کر دیے ہیں۔ وہ بیچارے وہاں بیٹھ کر سینہ کوبی کررہے ہیں۔
حکومت کے کانوں پر مگر جُوں تک نہیں رینگ رہی ۔ یوں احساس ہو رہا ہے جیسے اِس حکومت اور اس کے ذمے دار کار پردازوں کو تعلیم نام کی ہر شئے سے بیزاری ہے۔ تعلیم حاصل کرنا اور تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا کبھی ایسا دشوار اور پیچیدہ نہیں تھا جتنا اب کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے اٹھارویں ترمیم کے تحت تعلیم کو ویسے بھی اپنے ہاں سے ’’دیس نکالا‘‘ دے رکھا ہے۔ پھر تعلیم زدگان اپنے دکھ رکھیں تو کس کے سامنے رکھیں؟ وزیر اعظم صاحب انگریزی زبان کے خلاف بیان بازی کر کے اپنی پاپولسٹ سیاست کا شوق پورا کر رہے ہیں اور پنجاب میں اُن کے وزیر تعلیم کی زبان پر اُردو کم اور انگریزی زیادہ رواں نظر آتی ہے۔ ویسے سارے ملک میں ایک ہی نصابِ تعلیم کو متعارف کروانے کا حکومتی بیانیہ بھی خوب ہی لطیفہ ہے۔ لطائف ہر جگہ نظر آ رہے ہیں۔ ہمارے میڈیا پر اُن تعلیمی مسائل پر بات کرنا ویسے بھی عنقا ہو چکا ہے جن سنگین اور بنیادی سوالات کی اساس پر والدین کی درد سری روز بروز بڑھ رہی ہے۔ 
سیاست کاری کا شوق ہر مسئلے پر غالب ہے۔ تعلیم اور تعلیم یافتگان سے ریاست مکمل طور پر بیگانہ ہو چکی ہے ۔ ویسے ریاست کا اپنے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں سے حُب الوطنی کا مطالبہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ ریاست اور ریاستی ادارے اگر دانستہ اپنے تعلیم یافتگان کی روزی روٹی کا بنیادی اور ضروری بندوبست ہی نہ کر سکیں تو حُب الوطنی کے گیت کس زبان سے کیسے ادا ہوں گے؟ معروف کہاوت ہے بھرا پیٹ فارسیاں بولتا ہے ۔ خالی پیٹ اور بے روزگاری زدہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان حُب الوطنی کی آواز لگائے گا تو کہاں سے ؟ ایک ادارے (PIDE) نے سروے شایع کیا ہے کہ پاکستان میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی شرح 21 فیصد ہے ۔ کیا یہ شرح ہمارے حکمرانوں کے لیے قابلِ فخر ہو سکتی ہے؟ معروف ادارے ’’گیلپ‘‘ نے ایک سال قبل سروے کروایا تھا جس میں یہ نتیجہ نکلا کہ پاکستان میں پوسٹ گریجویٹ ڈگری ہولڈرز خواتین میں سے 60 فیصد بے روزگار ہیں۔ پاکستان بنا تو اُس وقت ملک میں صرف دو جامعات تھیں جن میں صرف 600 طلبا زیر تعلیم تھے۔ آج ان نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں کی تعداد 200 ہو چکی ہے اور ملک میں بے روزگاری کا سیلاب گردن تک آ پہنچا ہے ۔ پروا مگر کسے ہے؟
تنویر قیصر شاہد  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
joblistan · 4 years ago
Link
Tumblr media
  PAKISTAN
PAKISTAN NAVY
C-2021
پاکستان نیوی میں بطور
نہ میں شمولیت اختیارکر
پاکستان کے ہر شہریوں کے لئے ملازمت کے مواقع
میزان ( جگر کی )
ایمنی و کار ڈرائیر کیمری-H)
یاری مرورگر شما گرية لمرتيل
اہلیت کی شراط:
تعلی پالیسی ریگایان ( کنگری .C)
میل ساخن آمی)
معمولی طور پرم ازم60 محمد میر
10= 20 سالي
قبل اسنيور (کلیار کی۔۴)
مادتخفی)
مجموئی اور ورکر کنونی بیر
2016 بالی
های پایا
مارک (مانی)
معمولی طور پرم ازم 60فید بر
17عا های
فردی بده
وانا (167.5 م)
مولی طور پر مارو انجمنیر
2010 موالي
یکم نومبر 2021
لیا اور کتری )
ملک (سات) مولی طور پرم از 60 نمد میر
کسی ایک کھیل میں هارد (اسکولی سیکلیٹ)
16 طلا2 سال
برداری شده
کل 1
/
2-6(75 ,16B پٹی میٹر)
میاگرا جیپ ڈرائیونگ اسٹس
واے 4 سالي
شادی شد یار غیر شادی شده
العمارة 162 سینٹی میٹر)
17تا های
تميز مودم)
ولی اگر 170 میلی متر)
وانت های (162.5 سنٹی میر)
گئی 7 (170م)
آن ها (162.5 مئی میلر)
طریقه انتخاب اور بھرتی کا پروگرام
انٹرویو اور طبی معائنه
ملازمت کے دوران سهولیات
جریان 09ے 22ی 2021
PET سے کامیاب امیدواران کاشی معانی اور ریاست اور تمبر 2021 کے | موج وفادار اور اس کے علاو ملازمت کے دوران ریٹائرمنٹ پر پیشش مراعات اور روایات . ریکروٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ ، نیول ہیڈ کوارٹرز کو براہ راست بھیجی گئی درخواستیں
• امام داران اور ان کی پاکستان ایک یا همان loinpaknavy.gov.pk وزن در این دوران مجری دفاتر میں ہوگا۔ جس کی اطلاع متعلقه برای دفتر سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ چندانی تندرج ذیل ہیں۔
زیر غور نہیں لائی جائیں گی۔
• تمام امیدواران کیلئے ضروری ہے کہ ��نٹری ٹیسٹ والے این جریان ساپ پروئی کی ہدایات کے عمل کی تیاری کرائیں
و ملازمت کے دوران مفت کھانا ، پانی اور یونیفارم
• پاکستان نیوی کے حاضر سرویں بار بار ڈی پی اوز اسیر سویلین کے بچوں کو
تحریری امتحان (E-TESTING)
پرسنلٹی ٹیسٹ
و دوران ملازمت انشورنس کا تحفظ
ہدایت کی جاتی ہے کہ مور 22 می 2021 تک اپنے والد کے مندرجہ ذیل
• 202001 تمام راه های دوران ایک بات اور دریای عمان میں امن اور پر رہا ہوں ۔ طبی معانی اور انٹرویو میں موزوں قرار دیئے جانے والے امیدواروں کا الٹی میٹ ، شادی کے بعد بسیار باش، الناس اور دیگرمراعات
کاغذات متعلق بھرتی دفتر میں جمع کرائیں
• پارلمان انگریزی پر پانی اوراس کی ساری اور معلومات عامہ
اگست اور ستمبر 2021 میں متعاقہ بھرتی دفتر میں ہوگا۔
ہوائی جہاز اور ریلی کے سر میں50 فیصد رعایت
ا ا ا ا نگر یزلی پیتزای سخی اور معلومات عامہ
• والدین، بیوی اور بچوں کا اثری یوگی کے ہسپتالوں میں مفت علاج
الف: ریٹائرڈ کیلئے ڈسچارج سلپ اور اور فارم به
.قال: ثمان کا سیکھیں اور محاولات عامه
عارضی انتخاب
• کورسز اور پیشین پیروان ملک جانے کے مواقع
ب: حاضر سروس کے لیے اتھارٹی لی اور ادرارم به
وہی خان کی تاریت اوريت متعلق کار پاره ای SMS کے ڈر سے برام زیارتوال کرے
دار اس امید مردوں کو ان کے بارے میں محلات بارداری SMS / ویب سائد 1801
2021 وقمع کرانیول ہیڈ کوارٹر میں اوپن میرٹ کے ذریعے عاری انتخاب ہوگا
سب میرین وائیں ایسی تھی (نیوی) اور ایوی ایشن ( ایر کرو) برانچ کے لئے 40 فیصدا شانی
بعدازاں موصول ہونے والی ایسی کوئی بھی درخواست قابل قبول نہیں ہوگی
امل شاه شناسنامه اردوان 1
۴Eمی نیکی کرو اور ملی مین اپنے ہو جاتا۔
الاؤنس اور راشن
بہترین تعلیمی سہولیات
مندرجه ذیل رعایت کا اطلاق هوگا
• PMR8SC کاروان او مظفر آبادی کا اندانی استان ها و پلی میٹر میں دردی کا نشانان تین میں سیکورٹ کا لاہور
نظامی، قمارا کوئی میر اور گھر اور پشاور میں ہوگا۔
حتمی انتخاب
• ریٹائرمنٹ کے بعد بی بی فاؤنڈیشن میں ملازمت کے مواقع
اس کی رایت عمر کی بالائی مدمگابایت |
جسمانی استطاعت کا امتحان (PET) ابتدائی برتی عارضی ہوگی ۔ عارضی بھرتی شدہ پیار کا طبی معائن ٹر ینگ سینا کراچی میں
امام علی بن گیا مالدار 15 نحمده
نااهليت
تعلم بن گیا یونیفارم میلین ارگاناندا
شارٹ لسی امیدواروں سے جسمانی استطاعت کا امتحات متعلقہ ریکروٹمنٹ سینٹرز میں لیا جائے گا ہوگا
۔ صرف کمل طور پر موزوں سیارزی ملازمت کے بل کھے جائیں گے حتمی متقابل • مسلح افواج کے ترمیمی اداروں سے گائے اور ریاست کیے گئے
PTI کیلئے
اسکے بعد برانچارٹری میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
و سرکاری ملازمت سے برطرف شده
25 گوناردو 1245 من شي
قمري
.کسی قانونی عدالت سے اخلاقی جرم کی بنا پر مزایافت
15 مرتی بیابانی در شیلی 15مرتبہ ایل ایا من ملي
ٹریننگ کا آغاز
• العلیمی استان میں تعریف کرتا
15 مرت سے ایک منٹ می 15 من این من ملي
وشواسل فارم میں مطلوب معلومات کو چھپانا یا المعلومات دینا
مر جاناتان مند ملی و مرتی ناہ من شي ٹریننگ کا آغاز نومبر 2021
و دوہری شہریت کے حالی خطرات
معلومات برائے رجسٹریشن سینڑز: آن لائن رجسٹریشن کے لئے پاکستان نیوی کی ویب سائٹ www.joinpaknavy.gov.pk وزٹ کریں۔
) راولپنڈی
پشاور
سیالکوٹ
فیصل آباد
کراچی
) تيره اسماعیل خان
ایبٹ آباد
گواتر
ان کا کلی :TCS آقایانی نخلدا پیشانی والے اور پشاور کیا
لارستانی در دین یانی عملیات اقبال انتقال | بولی اور انتقال کر تقسیم بدور فیملی *
باقی 5/
26ای با ای وادقی PWA
ده که در این دید در کارایی التشيلي A و با کمی از ورود را برای یک انگلی پھر نی نیند بھی
بیانات اور گوادر پدر از پویا بیا کولی گوید
پاینده ولی در امارات ها تامین معاش کا دنيا بجدة
فون: own3d01aa6
الیا
د مالي
امالي
ملانیا
منوی (Ethnic)
مه
آمیگه
مالقات
(
(Ethic)
أمایا
میکاگویه های
ماه ها بینهایت
الاء 15 نیمه ی
هایی که نمیدهد
میا 5 شه هيد
ما البیوی
اماني
FATAPATA
أمایا
رجسٹریشن کی آخری تاری22ی 2021
سکه
سوات
توان A900
051-6061
أن "
3312318-091
الي
في
021-48506704
اعلانات
في 04-240-0ية
0946.723470
052-426763
ماي 14
1920 من
ایشیاء
086-4211874-57
فن : 662602-01
ما
أعمال
-میل
فن:
الم
اول
nro-peshawarpaknuvy.gov.koruwalpindipakavy.gov.pl
-slalkopainavy.gov.pk
Trufaisalabadgapatnavy, goepk
rg-karachigapatnavy .pop
nro-dikhanpakravy.gov
rewal@panavy govo-sukkupaknavy.gov.pk
trabbots
nro-Gwadar@peknavyo.
navy.gov.pk
ملتان
کونته
خضدار
لاهور
رحیم یار خان
اور ابر8الف رحمانی این تیم ملی هم با نمانا
17ی شیر می توان این
ج 1.330794
حیدر آباد
میں فی 4، پانی والی مینا و
فون
14 وتهاني | إنتلی بولی بگوید
اولين 246
9201-
061
کا��ی
022-3403745
065-358124-5 dl
مع انه در این باب الضمان
الی
) شهید بے نظیر آباد
گلگت
مظفر آباد
مایکل نمایش خیلی عالی تمام
کی نیول شوی وای کیم چوپال کے 22.223 پرشدها جمالية به
نمی کرد. في بالهم وتراپی
الزمرد کا کام 4885
الی 05811522556
ان 25%20% 30 وUSB32922
تومان G125
244.03
الان no
-
plain
@
pakany gopi
از
لم «90 (muaafaaaaeaaaana
کوردم اما به یاد بیانا
فنانة 7704974-053
وغيرها رو داری ٹیلی و پیرید
قمري 10,222229
-596140
42]
انی
nro-khuda aknavy.goxok
nroquetta pakavy.gov.pk
nromultanpakravy.gov.pk
PID (0) 6099/20
Arorahimrahnaapninav gopi | m-hyderabnaBrotray.gov.pk
nrolahore pakravy.goupk
nro-khiarianooshnny gov.pk
webmarring: 100
0 notes
weaajkal · 6 years ago
Photo
Tumblr media
سندھ کابینہ نے ڈاکٹرز کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری دے دی #Sindh #Doctors #Salary #Pakistan #aajkalpk کراچی: سندھ کابینہ نے ڈاکٹرز کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سندھ کے ڈاکٹروں کے سروس اسٹرکچر اور تنخواہوں کے فارمولے پر غور کیا گیا۔ سندھ کابینہ نے ڈاکٹروں کے لیے نیا سیلری پیکج پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانون سازی کے بعد ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا اور نئی تنخواہ کا اطلاق فروری 2019 سے ہوگا۔ نئے پیکج کے تحت 10 ہزار روپے ماہانہ پوسٹ گریجویٹ کو اضافی دیا جائے گا جب کہ 15 ہزار فی مہینہ تمام ہاؤس افسران کو اضافی دیا جائے گا۔ کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام الاؤنسز اور تنخواہوں کے جائزہ کے بعد 5.6 بلین سالانہ خزانے پر بوجھ ہوگا۔ کابینہ کے اجلاس میں بیشتر ممبران نے ڈاکٹرز کی تنخواہ بڑھانے کو اچھی کارکردگی سے منسوب کرنے کی تجویز دی۔ ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق مراد علی شاہ نے مزید ڈاکٹروں کے تقرر کی بھی منظوری دی، نئے ڈاکٹرز کی نئی بھرتی مخصوص اسپتالوں میں ہوگی جہاں سے ٹرانسفر نہیں ہوسکے گا۔ واضح رہےکہ گزشتہ دنوں سندھ بھر کے ینگ ڈاکٹرز نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے لیے احتجاجاً کام چھوڑ ہڑتال کی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات میں معاملات طے پائے تھے۔
0 notes
mypakistan · 10 years ago
Text
موبائل فون انسانی رشتوں کے لیے قاتل .. !
موبائل فون ہمارے لیے اتنی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ اگر کسی وجہ سے ایک بھی دن اس کے بغیر گزارنا پڑجائے تو زندگی ادھوری معلوم ہونے لگتی ہے۔
کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ آپ کتنا وقت اپنے اسمارٹ فون کے ساتھ مصروف رہتے ہوئے گزارتے ہیں؟ کسی قریبی ہستی نے کبھی آپ سے شکوہ کیا ہے کہ آپ اسے وقت نہیں دیتے؟ کیا کبھی آپ کے محبوب نے اسمارٹ فون کو اپنا رقیب قرار دیا ہے؟ اگر ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے تو سمجھ لیجیے کہ اسمارٹ فون قریبی ہستیوں سے آپ کے تعلق کو متاثر کررہا ہے۔
موبائل فون ٹیکنالوجی انسانی رشتوں پر کس قدر اثرانداز ہورہی ہے؟ یہ جانچنے کے لیے امریکا میں حال ہی میں ایک سروے کیا گیا جس کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسان کے سماجی رشتوں کو اس سے دور کررہی ہے۔
سروے کے دوران پنسلوانیا اسٹیٹ یونی ورسٹی اور برگمین ینگ یونی ورسٹی کے ماہرین نفسیات پر مشتمل ایک ٹیم نے 143 خواتین سے معلومات حاصل کیں۔ 62 فی صد خواتین نے تسلیم کیا کہ موبائل فون ان کی خانگی زندگی میں دخیل ہوگیا ہے۔ اس کی آمد سے پہلے، بالخصوص اسمارٹ فون کی ایجاد سے پہلے وہ اپنے شریک حیات کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی تھیں، مگر اب ان کے شوہر اور وہ ��ود بھی زیادہ وقت اسمارٹ فون کے ساتھ مصروف رہتے ہوئے صرف کرتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نجی زندگی متاثر ہوئی ہے۔
ان خواتین کا کہنا تھا کہ کم وقت دینے کی وجہ سے خاوند اور بیوی کا رشتہ کمزور پڑنے ��گا ہے، ایک دوسرے کے لیے ان کی محبت میں کمی آرہی ہے اور اکثر ان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوجاتی ہے۔
سروے میں شامل ایک چوتھائی خواتین نے شکوہ کیا کہ اسمارٹ فون کی وجہ سے ان کی ’ لائف‘ متاثر ہورہی ہے۔  کچھ خواتین نے کہا کہ وہ خود بھی اسی عادت میں مبتلا ہیں۔  گھومتے پھرتے ہوئے بھی بیشتر وقت ان کی نگاہیں فون پر ٹکی ہوتی ہیں اور انگلیاں ٹچ اسکرین پر پھسل رہی ہوتی ہیں۔
 کسی بھی شے کی زیادتی، چاہے وہ سیل فون کا استعمال ہی کیوں نہ ہو، نقصان دہ ہوتی ہے۔ سروے ٹیم میں شامل ماہرین نفسیات نے اسمارٹ فون کے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس ڈیوائس کے استعمال میں اعتدال سے کام لیںِ، بالخصوص قریبی رشتوں کو پورا وقت دیں، اور ان کے ساتھ رہتے ہوئے فون کے غیرضروری استعمال سے گریز کریں، بہ صورت دیگر ان کے باہمی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
عبدالریحان
0 notes
risingpakistan · 10 years ago
Text
موبائل فون انسانی رشتوں کے لیے قاتل .. !
موبائل فون ہمارے لیے اتنی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ اگر کسی وجہ سے ایک بھی دن اس کے بغیر گزارنا پڑجائے تو زندگی ادھوری معلوم ہونے لگتی ہے۔
کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ آپ کتنا وقت اپنے اسمارٹ فون کے ساتھ مصروف رہتے ہوئے گزارتے ہیں؟ کسی قریبی ہستی نے کبھی آپ سے شکوہ کیا ہے کہ آپ اسے وقت نہیں دیتے؟ کیا کبھی آپ کے محبوب نے اسمارٹ فون کو اپنا رقیب قرار دیا ہے؟ اگر ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے تو سمجھ لیجیے کہ اسمارٹ فون قریبی ہستیوں سے آپ کے تعلق کو متاثر کررہا ہے۔
موبائل فون ٹیکنالوجی انسانی رشتوں پر کس قدر اثرانداز ہورہی ہے؟ یہ جانچنے کے لیے امریکا میں حال ہی میں ایک سروے کیا گیا جس کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسان کے سماجی رشتوں کو اس سے دور کررہی ہے۔
سروے کے دوران پنسلوانیا اسٹیٹ یونی ورسٹی اور برگمین ینگ یونی ورسٹی کے ماہرین نفسیات پر مشتمل ایک ٹیم نے 143 خواتین سے معلومات حاصل کیں۔ 62 فی صد خواتین نے تسلیم کیا کہ موبائل فون ان کی خانگی زندگی میں دخیل ہوگیا ہے۔ اس کی آمد سے پہلے، بالخصوص اسمارٹ فون کی ایجاد سے پہلے وہ اپنے شریک حیات کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی تھیں، مگر اب ان کے شوہر اور وہ خود بھی زیادہ وقت اسمارٹ فون کے ساتھ مصروف رہتے ہوئے صرف کرتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نجی زندگی متاثر ہوئی ہے۔
ان خواتین کا کہنا تھا کہ کم وقت دینے کی وجہ سے خاوند اور بیوی کا رشتہ کمزور پڑنے لگا ہے، ایک دوسرے کے لیے ان کی محبت میں کمی آرہی ہے اور اکثر ان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوجاتی ہے۔
سروے میں شامل ایک چوتھائی خواتین نے شکوہ کیا کہ اسمارٹ فون کی وجہ سے ان کی ’ لائف‘ متاثر ہورہی ہے۔  کچھ خواتین نے کہا کہ وہ خود بھی اسی عادت میں مبتلا ہیں۔  گھومتے پھرتے ہوئے بھی بیشتر وقت ان کی نگاہیں فون پر ٹکی ہوتی ہیں اور انگلیاں ٹچ اسکرین پر پھسل رہی ہوتی ہیں۔
 کسی بھی شے کی زیادتی، چاہے وہ سیل فون کا استعمال ہی کیوں نہ ہو، نقصان دہ ہوتی ہے۔ سروے ٹیم میں شامل ماہرین نفسیات نے اسمارٹ فون کے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس ڈیوائس کے استعمال میں اعتدال سے کام لیںِ، بالخصوص قریبی رشتوں کو پورا وقت دیں، اور ان کے ساتھ رہتے ہوئے فون کے غیرضروری استعمال سے گریز کریں، بہ صورت دیگر ان کے باہمی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
عبدالریحان
0 notes
sportsclassic · 7 years ago
Text
یاسر شاہ کو سانس لینے دیں
 ڈیبیو سے اب تک یاسر شاہ 26 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ابوظہبی میں جاری میچ ان کے کریئر کا 27 واں میچ ہے، جس میں انھوں نے اپنے کریئر کی 150 ویں وکٹ حاصل کر کے تیز ترین 150 وکٹوں کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ یاسر شاہ میں وہ تمام گن موجود ہیں کہ آج سے دس سال بعد وہ پاکستان کے کامیاب ترین سپنر اور شاید سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے بولر ہوں۔ لیکن کیا کسی نے غور بھی کیا ہے کہ تھنک ٹینک کے تجربات کا یاسر شاہ پہ کیا اثر پڑ رہا ہے؟
ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں یاسر شاہ نے 57 اوورز پھینکے۔ یاد رہے ابھی میچ کی دوسری اننگز باقی ہے۔ اس سے پہلے ڈومنیکا میں بھی انھیں 57 اوورز پھینکنا پڑے تھے۔ بظاہر دیکھا جائے تو سپنر کے لیے یہ کوئی غیر معمولی ورک لوڈ نہیں ہے۔ مرلی دھرن ایک دن میں 40 اوورز بھی پھینک لیا کرتے تھے لیکن ایسا شاذ ہی ہوا کرتا تھا۔ یاسر کے مقابلے میں شین وارن کے کیریئر کو دیکھا جائے تو وارن فی میچ لگ بھگ 44 اوورز پھینکا کرتے تھے جب کہ کل کے 57 اوورز کے علاوہ یاسر اب تک فی میچ 54 اوورز پھینک چکے ہیں۔ ہم سب آگاہ ہیں کہ پچھلے ایک سال سے یاسر مختلف فٹنس مسائل کا شکار ہیں، ایک بار غلطی سے ممنوع دوائیں بھی کھا بیٹھے، آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں اپنے کیریئر کے بدترین اعداد بھی دیکھ چکے، حتیٰ کہ حالیہ سیریز سے قبل سکواڈ کا اعلان صرف اسی لیے موخر کیا جاتا رہا کہ یاسر شاہ کی فٹنس کی تصدیق ہو سکے۔ اور ان حالات کے بعد جب یاسر شاہ میدان میں اترتے ہیں تو ابوظہبی کی چلچلاتی دھوپ میں ان سے 57 اوورز پھینکوائے جاتے ہیں۔ جب کہ پارٹ ٹائم آپشن اظہر علی سے ایک بھی اوور نہیں کروایا جاتا اور جب 57 اوورز پھینک کر وہ ڈریسنگ روم پلٹتے ہیں تو انہی کے بولنگ کوچ یہ فرماتے پائے جاتے ہیں کہ اس وکٹ پہ ایک ریگولر سپنر ہی کافی تھا۔ بھئی اگر ایک سپنر ہی کافی تھا تو 57 اوورز کسی فاسٹ بولر سے کروا لیتے۔
اور ستم ظریفی یہ ہے کہ پچھلے چھ سال میں ہوم گراونڈز پہ ناقابل شکست رہنے والی ٹیم نے کبھی بھی صرف ایک سپنر پہ اکتفا نہیں کیا تھا، ہمیشہ دو ریگولر سپنرز کھلائے جاتے تھے۔ تھنک ٹینک سے دست بستہ عرض ہے کہ حضور! ٹیم کو ینگ بنانے کی کوششیں ضرور جاری رکھیے مگر یہ مت بھولیے کہ یاسر شاہ لمبی ریس کے گھوڑے ہیں اور اگر ان کا ہاتھ بٹانے کو اور کوئی آل راؤنڈر نہیں مل رہا تو 50 ٹیسٹ کا تجربہ اور یو اے ای کی وکٹس پہ بہترین ریکارڈ رکھنے والے حفیظ میں کیا برائی ہے؟
سمیع چوہدری کرکٹ تجزیہ کار  
0 notes
emergingpakistan · 7 years ago
Text
مسعود اظہر کے خلاف بھارتی قرارداد کو دوبارہ ویٹو کر دیں گے، چین
چین سلامتی کونسل میں کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کی بھارتی کوشش کو دوبارہ ناکام بنا دے گا۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کا مسعود اظہار پر پابندی لگانے کے معاملے پر اختلاف ہے۔ بیجنگ میں پریس بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا شن ینگ نے مسعود اظہر پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ فی الوقت سلامتی کونسل کے ارکان کا اس معاملے پر اختلاف ہے اور چین نے مزید غور و خوض کرنے کے لیے تکنیکی طور پر اس معاملے کو روکا ہے۔ واضح رہے کہ چین نے اگست میں سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی بھارتی قرارداد تکنیکی بنیادوں پر روک تھی جس کی مدت میں اس جمعرات کو ختم ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ عسکری تنظیم جیش محمد پر پاکستان میں پابندی عائد ہے۔  
0 notes
airnews-arngbad · 4 years ago
Text
Regional News Urdu Text  Bulletin, Aurangabad. Dated : 01.December.2020, Time : 09.00 to 09.10 AM
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad. Date: 01 December-2020 Time: 09:00-09:10 am آکاشوانی اورنگ آباد علاقائی خبریں تاریخ: یکم  دسمبر ۔۲۰۲۰؁ وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹ ***** ***** ***** ::::: سرخیاں:::::: ٭ گریجویٹ حلقۂ انتخاب کیلئے آج مراٹھواڑہ کے سبھی 8 ضلعوں میں رائے دہی شروع؛ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی ووٹنگ۔ ٭ سبھی رائے دہندگان سے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی انتخابی کمیشن کی اپیل۔ ٭ کورونا وائرس کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیلئے وزیرِ اعظم مودی 4 دسمبر کو کریں گے سبھی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے تبادلۂ خیال۔ اور ٭ جنوب وسطی ریلوے نے کئی ٹرینیں دوبارہ شروع کرنے کا کیا اعلان۔ ***** ***** ***** اب خبریں تفصیل سے۔۔۔ گریجویٹ حلقۂ انتخاب کیلئے آج مراٹھواڑہ کے سبھی 8 ضلعوں میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ رائے دہی کا عمل صبح 8 بجے سے شروع ہوچکا ہے۔ گریجویٹ حلقۂ انتخاب کیلئے کُل 35  اُمیدوار میدان میں ہیں۔ اس دوران ڈویژن میں 3 لاکھ 73 ہزار 166 گریجویٹ ووٹرس اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ رائے دہی کیلئے مراٹھواڑہ بھر میں 813 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اورنگ آباد ضلعے میں ایک لاکھ 63 ہزار 79 ووٹروں کیلئے 206 رائے دہی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح مراٹھواڑہ کے ہر ضلعے میں گریجویٹ حلقۂ انتخاب کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سبھی پولنگ مراکز پر بیلیٹ پیپر اور دیگر سبھی ضروری سازوسامان کل ہی پہنچ گیا تھا۔ کورونا وائرس کے پسِ منظر میں سبھی پولنگ مراکز کو Sanitise کیا گیا ہے اور سبھی حفاظتی طریقۂ کار اپنائے جارہے ہیں۔ رائے دہی شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ کووِڈ پازیٹیو مریض آخری دو گھنٹوں میں ووٹ ڈال سکیںگے۔ ***** ***** ***** اس بیچ انتخابی کمیشن نے رائے دہی کے ضمن میں رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے ووٹروں سے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔ انتخابی افسران نے بتایا کہ رائے دہی کیلئے پولنگ مرکز پر دیا گیا جامنی رنگ کا ہی پین استعمال کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ اُمیدوار کے نام کے سامنے ’’ایک‘‘ کا ہندسہ لکھنا ہوگا۔ باقی ماندہ امیدواروں کو اپنی پسند کے مطابق 2‘ 3  یا  4  قرار دینا اختیاری ہوگا۔ رائے دہندگان سے کہا گیا ہیکہ وہ بیلیٹ پیپر پر کچھ نہ لکھیں اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی نشان بنائیں۔ ***** ***** ***** گریجویٹ رائے دہندگان کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کرنے کے مقصد سے آج ان کی رُخصت منظور کرنے کی ہدایت ڈویژنل کمشنر دفتر نے جاری کی ہے۔ خانگی دفتروں سے بھی کہا گیا ہیکہ وہ اپنے گریجویٹ ملازمین کو ووٹ ڈالنے کیلئے کام کے اوقات میں رعایت دیں۔ وہیں انتخابی کمیشن نے واضح کیا کہ گریجویٹ حلقۂ انتخاب میں ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹنگ کارڈ‘ آدھار کارڈ‘ ڈرائیونگ لائسنس‘ پین کارڈ‘ پاسپورٹ‘ سرکاری یا نجی دفتر کی جانب سے جاری شناختی کارڈ‘ تعلیمی اداروں کا شناختی کارڈ‘ ڈگری سرٹیفکیٹ یا جسمانی معذوری کے سرٹیفکیٹ میں سے کسی بھی دستاویز کو قابلِ قبول سمجھا جائے گا۔ گریجویٹ حلقہ انتخاب کیلئے ہورہی رائے دہی پر نظر رکھنے کیلئے مرٹھواڑہ ڈویژن میں 937 مائیکرو آبزرورس کونامزد کیا گیا ہے۔ مہاراشٹر میں مراٹھواڑہ کے علاوہ پونے اور ناگپور گریجویٹ انتخابی حلقوں میں اور پونے اور امراوتی ٹیچرس انتخابی حلقوں میں بھی آج ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ ان سبھی پانچ انتخابی حلقوں کے نتیجوں کا اعلان 3 دسمبر کو کیا جائیگا۔ ***** ***** ***** ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پر تبادلۂ خیال کیلئے وزیرِ اعظم نریندرمودی 4 دسمبر کو سبھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ خبر میں کہا گیا ہیکہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے اراکین بھی اس میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ فی الحال بھارت میں کورونا پازیٹیو مریضوں کی مجموعی تعداد 94 لاکھ 31 ہزار 692 ہے‘ جس میں 88 لاکھ 47 ہزار 600 مریض اس بیماری سے ٹھیک ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس سے صحت یابی کی قومی شرح قریب 94% ہے‘ جبکہ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی قومی شرح کا تناسب 1.45% ہے۔ ***** ***** ***** اس دوران وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس کے ٹیکے پر کام کررہی تین سائنسی ٹیموں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت کی۔ ان میں پونے کی Genova Biopharma‘ حیدرآباد کی Biological E  اور ڈاکٹر ریڈی جیسے ادارے شامل ہیں۔ ***** ***** ***** سابق ریاستی وزیر سنبھاجی پاٹل نلنگیکر نے وزیرِ اعلیٰ اُدّھو ٹھاکرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ کم از کم عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے باہر نکلیں۔ نلنگیکر کل عثمان آباد کے تلجاپور میں تلجا بھوانی دیوی کے درشن کے بعد بول رہے تھے۔ نلنگیکر نے کہا کہ انھوں نے ریاستی حکومت کیلئے فہم و فراست کی تلجا بھوانی سے خواہش کی ہے۔ دریں اثناء نلنگیکر نے کہا کہ وہ مرٹھواڑہ شکشن پرسارک منڈل کی جانچ کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ اس سے پہلے صنعت کار مان سنگھ پوار نے کل نلنگیکر سے ملاقات کی‘ جس کے بعد نلنگیکر نے یہ اعلان کیا۔ ***** ***** ***** مہاروگی سیوا سمیتی کی CEO ڈاکٹر شیتل آمٹے کو کل صبح مردہ پایا گیا۔ چندر پور ضلعے کے آنند وَن میں ان کے ذریعے خودکشی کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ ڈاکٹر شیتل آمٹے‘ معروف سماجی خدمت گار بابا آمٹے کی پوتی اور ڈاکٹر وِکاس آمٹے کی بیٹی تھیں۔ ڈاکٹر شیتل آمٹے کو سال 2016 میں ورلڈ اکانامک فورم کی جانب سے ’’ینگ گلوبل لیڈر‘‘ کے انعام سے نوازا گیا تھا۔ کہا جارہا ہیکہ شیتل آمٹے گذشتہ کئی دِنوں سے ذہنی تنائو کا شکار تھیں۔ اس دوران انھوں نے آنندوَن کے کارکنوں اور آمٹے خاندان کے لوگوں پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ جس کے بعد آمٹے خاندان کے افراد کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے شیتل آمٹے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا۔ اس دوران ڈاکٹر شیتل آمٹے کی آخری رسومات کل شام آنندوَن میں ادا کردی گئیں۔ ***** ***** ***** مہاراشٹر میں کل ایک دِن میں 3837 نئے کورونا پازیٹیو مریض پائے گئے۔ اس اضافے کے بعد ریاست میں کورونا پازیٹیو مریضوں کی مجموعی تعداد 18 لاکھ23 ہزار 896 ہوگئی ہے۔ ریاست بھر میں کل 80 کورونا مریضوں نے علاج کے دوران دَم توڑ دیا۔ مہاراشٹر میں کوروناوائرس سے ہونے والی اموات کا تناسب 2.59% ہے۔ دوسری جانب کل ریاست میں 4196 مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد ریاست کے مختلف اسپتالوں سے ڈسچارج کیا گیا۔ اب تک مہاراشٹر میں مجموعی طور پر 16 لاکھ 85 ہزار 122  افراد کورونا وائرس سے ٹھیک ہوچکے ہیں۔ ریاست میں کورونا مریضوں کی صحت یابی کی شرح 92% تک جاپہنچی ہے۔ فی الحال مہاراشٹر میں کورونا پازیٹیو مریضوں کی درج شدہ تعداد 90 ہزار 557 ہے، جن کا ریاست کے مختلف اسپتالوں میں علاج جار ی ہے۔ ***** ***** ***** مراٹھواڑہ میں کل ایک دِن میں 9 کورونا مریضوں کی موت ہوگئی اور 316 نئے مریض منظرِ عام پر آئے۔ جالنہ، پربھنی اور عثمان آباد ضلعوں میں کل 2-2  کورونا مریض ہلاک ہوگئے جبکہ اورنگ آباد ضلعے میں 3 مریضوں کی موت درج کی گئی۔ گذشتہ کل اورنگ آباد میں 78‘ جالنہ میں 68‘ بیڑ میں 45‘ لاتور میں 39‘ پربھنی میں 30‘ ناندیڑ میں 28‘ عثمان آباد میں 22‘ اور ہنگولی میں 6 کورونا پازیٹیو مریض پائے گئے۔ ***** ***** ***** سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک دیو کی جینتی کل مذہبی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی گئی۔ اس موقعے پر وزیرِ اعلیٰ اُدّھو ٹھاکرے اور نائب وزیرِ اعلیٰ اجیت پوار نے بابا گرونانک کی تعلیمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ گرونانک جینتی کے ضمن میں مختلف مقامات پر گرودواروں میں مذہبی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس دوران کورونا وائرس سے بچائو کے سبھی طریقوں پر عمل آوری کا خاص خیال رکھا گیا۔ آکاشوانی کے جالنہ کے نمائندے نے بتایا کہ جالنہ میں سکھ مذہب کے پیروکاروں نے عوامی جلوس نہ نکالتے ہوئے سماجی خدمت انجام دی۔ ***** ***** ***** مہاراشٹر BJP کی نائب صدر اور رکنِ پارلیمنٹ پریتم منڈے نے مہاراشٹر حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر اُسے ہر محاذ پر ناکام قرار دیا۔ پریتم منڈے نے کل جالنہ میں منعقدہ اخباری کانفرنس میں یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی مہا وِکاس آگھاڑی حکومت کا ایک سال عوام کیلئے مایوسیوں بھرا رہا۔ پریتم منڈے نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں جلد ہی BJP اقتدارمیں واپس آئیگی۔ ***** ***** ***** جنوب وسطی ریلوے نے کئی ٹرینیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ان میں آج سے سکندرآباد۔ منماڑ۔ سکندر آباد اجنتا ایکسپریس اور 3 دسمبر سے ناندیڑ۔ ممبئی راجیہ رانی ایکسپریس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 5 دسمبر سے سکندر آباد۔ ناندیڑ۔ ممبئی دیوگری ایکسپریس بھی شروع کی جارہی ہے۔ ***** ***** ***** ::::: سرخیاں:::::: ٭ گریجویٹ حلقۂ انتخاب کیلئے آج مراٹھواڑہ کے سبھی 8 ضلعوں میں رائے دہی شروع؛ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی ووٹنگ۔ ٭ سبھی رائے دہندگان سے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی انتخابی کمیشن کی اپیل۔ ٭ کورونا وائرس کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیلئے وزیرِ اعظم مودی 4 دسمبر کو کریں گے سبھی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے تبادلۂ خیال۔ اور ٭ جنوب وسطی ریلوے نے کئی ٹرینیں دوبارہ شروع کرنے کا کیا اعلان۔ ***** ***** *****
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
ماہر نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا بحران لاکھوں کے لیے سالانہ توانائی کے بلوں کو £3,000 سے اوپر لے جا سکتا ہے۔ #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d9%85%d8%a7%db%81%d8%b1-%d9%86%db%92-%d8%ae%d8%a8%d8%b1%d8%af%d8%a7%d8%b1-%da%a9%db%8c%d8%a7-%db%81%db%92-%da%a9%db%81-%db%8c%d9%88%da%a9%d8%b1%db%8c%d9%86-%da%a9%d8%a7-%d8%a8%d8%ad%d8%b1%d8%a7%d9%86/
ماہر نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا بحران لاکھوں کے لیے سالانہ توانائی کے بلوں کو £3,000 سے اوپر لے جا سکتا ہے۔
Tumblr media Tumblr media
اس کے بعد توانائی کے بل سالانہ £3,000 تک بڑھ سکتے ہیں۔ روس کا کے حملے یوکرین، تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے۔
میں بل برطانیہ پہلے ہی عروج پر ہیں اور اپریل میں £693 سے £1,971 تک چڑھنے کے لیے تیار ہیں، ریگولیٹر Ofgem کے فروری میں اعلان کے بعد کہ وہ اپریل میں قیمت کی حد کو اٹھا رہا ہے۔
تجزیہ کار پہلے ہی پریشان تھے کہ اکتوبر میں اس سے بھی بدتر صورتحال ہو سکتی ہے، جب اس کیپ کا دوبارہ جائزہ لیا جانا ہے۔
اب، روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے اقدام کے بعد، اندیشہ ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی حد زیادہ ہو سکتی ہے۔
حملے کے آغاز کے بعد سے روسی افواج کی نقل و حرکت
(پریس ایسوسی ایشن امیجز)
یہ اس خدشے کی وجہ سے ہے کہ روس یوکرائنی جنگ کے نتیجے میں ایندھن کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، کیونکہ روس پر مغربی پابندیاں صدر کو دھکیل سکتی ہیں۔ ولادیمیر پوٹن انتقامی کارروائی اور اس کے وسائل کو “ہتھیار” بنانے کے لیے، یورپ کو سپلائی محدود کرنا۔
اگر مسٹر پوٹن ایسا کرتے ہیں، تو یہ دنیا بھر میں تھوک کی قیمتوں کو بڑھا دے گا کیونکہ روس دنیا کا سب سے بڑا قدرتی گیس برآمد کرنے والا ملک ہے۔
اس کا اثر برطانیہ پر بھی پڑ سکتا ہے، حالانکہ برطانیہ کو اپنی گیس کا بہت کم حصہ براہ راست روس سے ملتا ہے۔
جمعرات کو، اگلے دن کی ڈیلیوری کے لیے برطانیہ کی قدرتی گیس کی قیمت میں 73 فیصد تک کا اضافہ ہوا اور اگرچہ قیمتوں میں اضافے میں کچھ کمی آئی، لیکن دن کے اختتام پر قیمتیں پہلے سے ہی بلند سطح پر 42 فیصد تک بڑھ گئیں۔
روس نے جمعرات کو یوکرین پر حملہ کر دیا، جس سے شہریوں کو دارالحکومت کیف سے بھاگنا پڑا
(اے ایف پی بذریعہ گیٹی امیجز)
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، 2014 کے بعد پہلی بار تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل (تقریباً 75 پاؤنڈ) تک پہنچ گئی ہیں۔
سرمایہ کاری کے تجزیہ کار مارٹن ینگ نے جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا کہ بل £3,000 سے زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔
مسٹر ینگ نے کہا کہ یہ “برطانیہ کے گھرانوں کے لیے تباہ کن” ہو گا اور ان خدشات کا اظہار کیا کہ اس سے “کھانے یا گرمی” کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: “سیاسی بحران شدت اختیار کرے گا، اور حکومت کو موجودہ اقدامات سے آگے بڑھنے اور زیادہ نشانہ بنانے کی ضرورت ہوگی۔
“قیمتوں میں پچھلے چند دنوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تمام ادوار کے لیے جو کہ ٹیرف کیپ کے حسابات کے اجناس کی قیمت کے جزو میں شامل ہیں۔
“اس کے اکتوبر کے لیے پہلے سے طے شدہ ٹیرف کیپ کی سطح پر سنگین مضمرات ہو سکتے ہیں، ہمارے ‘مارکیٹ کے لیے نشان زد’ تخمینہ کے ساتھ دوہری ایندھن کے لیے £3,000 سے زیادہ ہو گیا ہے۔”
بورس جانسن نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب ک�� دوران برطانیہ کے صارفین پر مارکیٹ کی ہنگامہ خیزی کے اثرات کو تسلیم کیا۔
وزیر اعظم نے کہا، “حکومت ہمارے لوگوں کو زندگی گزارنے کے اخراجات کے اثرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔”
توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں برطانیہ کی زندگی کی لاگت میں موجودہ اضافے کے پیچھے کلیدی عوامل میں سے ایک ہیں۔ افراط زر 5.5 فیصد کی تین دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور اس نے بینک آف انگلینڈ کو پیشن گوئی کرنے پر مجبور کیا ہے کہ یہ 7 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
Source link
0 notes
gcn-news · 5 years ago
Text
سعودی تیل تنصیبات پر حملے،خام تیل کی قیمتوں کو بھی آگ لگ گئی
لندن (جی سی این رپورٹ)سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 91-1990 کی خلیجی جنگ کے بعد ایک دن میں تیل کی قیمت میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں موجود دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو (سعودی امریکی آئل کمپنی) کی ابقیق اور خریص میں تیل کی تنصیبات کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرلی تھی۔اس حملے کے بعد سعودی کمپنی آرامکو کا کہنا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی فراہمی 5 فیصد یا 57 لاکھ بیرل یومیہ تک متاثر ہوسکتی ہے۔گزشتہ روز حملے کے بعد ماہرین نے عندیہ دیا تھا کہ اس مقدار میں تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوجائے گا جس کا مجموعی طور پر **تیل کی قیمتوں پر اثر ** ہوگا۔تاہم غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خام تیل کے بینچ مارک میں 19.5 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔مذکورہ حملے سے قبل خام تیل کی قیمت 66.20 ڈالر فی بیرل تھی تاہم اس میں 5.98 ڈالر فی بیرل اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں اس کی نئی قیمت 71.95 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے مطابق خام تیل کی قیمت میں 15.5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 22 جون 1998 کے بعد ایک دن میں ہونے ولا یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور ان حملوں کی وجہ سے اس کی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں، تاہم ریاض نے بحالی سے متعلق کوئی حتمی تاریخ نہیں دی۔اس معاملے آگاہ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کو اپنی تیل کی پیداوار کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے میں دن نہیں بلکہ ہفتے لگیں گے۔سنگاپور کے ایک مارکیٹ تجزیہ نگار مارگریٹ ینگ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکا اس صورتحال سے کس طرح نکلیں گے پوری دنیا کی نگاہیں اسی پر مرکوز ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیل کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا تو تیل پر انحصار کرنے والے ایشیائی صنعتی ممالک چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور فلپائن اس سے متاثر ہونا شروع ہوجائیں گے۔ Read the full article
0 notes
htvpakistan · 6 years ago
Text
سمندروں میں ہواؤں کی شدت اور لہروں کی بلندی میں اضافہ ہو گیا
سمندروں میں ہواؤں کی شدت اور لہروں کی بلندی میں اضافہ ہو گیا
پروفیسرایان ینگ کے مطابق عالمی سمندر مزید خطرناک ہوتے جارہے ہیں جہاں ہواؤں کی شدت اور لہروں کی بلندی میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ اضافہ پوری دنیا میں دیکھا جارہا ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عالمی سمندروں پر چلنے والی ہواؤں کی رفتار ڈیڑھ میٹر فی سیکنڈ تک پہنچ چکی ہے جو گزشتہ 30 برس کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہے۔ عین اسی عرصے میں لہروں کی بلندی میں اوسط 30 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا ہے جو 5 فیصد…
View On WordPress
0 notes
khouj-blog1 · 6 years ago
Text
ٹرافی آج دبئی میں جلوے بکھیرے گی
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/106941/
ٹرافی آج دبئی میں جلوے بکھیرے گی
 پی ایس ایل 4 کی ٹرافی آج دبئی میں جلوے بکھرے گی جب کہ کپتانوں کی پریس کانفرنس بھی طے ہے۔
پی ایس ایل کے پاکستان میں میچز کے آن لائن ٹکٹ رواں ہفتے دستیاب ہوں گے، قیمت500 سے 12 ہزار روپے تک رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے 5 میچز کے ٹکٹ 500 سے 12 ہزار روپے جبکہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں 3مقابلوں کے ایک ہزار سے 12 ہزار روپے تک میں ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے، فائنل کے ٹکٹوں کی قیمت زیادہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں ٹائٹل میچ کیلیے 500والا ٹکٹ ایک ہزار روپے میں دستیاب ہوگا، محمد برادرز، انتخاب عالم،نسیم الغنی، اقبال قاسم،وسیم باری اسٹینڈزکے ٹکٹ ایک ہزار روپے میں ملیں گے، ماجد خان، وقار حسین اور آصف اقبال اسٹینڈز میں بیٹھنے والوں کو 4ہزار روپے فی کس ادا کرنا ہوں گے۔
قائد اعظم، ظہیر عباس،عمران خان، وسیم اکرم اور اسپیشل چلڈرن اسٹینڈز کا پریمیئم ٹکٹ 8ہزار روپے میں ملے گا،فضل محمود، جاوید میانداد اور حنیف محمد اسٹینڈز کا وی آئی پی ٹکٹ خریدنے کیلیے 12ہزار روپے خرچ کرنا ہوں گے۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل 4کے لاہور میں میچز 9، 10 اور 12 جبکہ کراچی میں7، 10، 13، 15 اور 17 مارچ کو شیڈول ہیں۔
دوسری جانب چوتھے ایڈیشن کیلیے ٹرافی کی تقریب رونمائی اور کپتانوں کی پریس کانفرنس منگل کو دبئی ا��ٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگی،چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان بھی شریک ہوں گے،بدھ کو افتتاحی تقریب میں پرفارم کرنے والے فنکار فواد خان اور دیس ینگ،بونی ایم اور جنون بینڈ،آئمہ بیگ اور شجاع حیدر میڈیا سے بات کریں گے۔
0 notes
pakberitatv-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
https://is.gd/dUa9HN
بجٹ در بجٹ: مِنی بجٹ 2019 سےغریب کو کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں؟
چھو ٹے بچے جب حسا ب کا ذ را تیڑھا سا سوا ل سلیٹ پے حل کر نے بیھٹتے تو ا لجھ جا نے پہ سب کچھ مٹا کر نئے سرے سے حل نکا لنے کی کو شش شر و ع کر دیتے۔ کچھ ایسا ہی ان دنو ں و طنِ عز یز کے سا تھ ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ اسد عمر نے بیا ن جا ری کیا ہے کہ حکومت اگلے ماہ ایک اور ضمنی بجٹ لانے والی ہے۔ گو یا سب کچھ مٹا کر نئے سرے سے چار ماہ کے دوران یہ دوسرا منی بجٹ ہوگا مالی سال 2018-19ء کا تیسرا فنانس بل۔ ستمبر کے وسط میں حکومت نے جو ضمنی بجٹ پیش کیا تھا اس میں 183 ارب روپے کی اضافی ٹیکس آمدن کا بندوبست کیا گیا اور ترقیاتی اخراجات میں 350 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی تھی۔
حالیہ ملکی تاریخ میں کسی مالی سال کے تخمینوں میں اس بڑے پیمانے پر ردّو بدل کی مثال نہیں ملتی۔ علا وہ ا زیں وزیر خزانہ ٹیرف اور ٹیکس بڑھانے کا عندیہ دے چکے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ برآمدی صنعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے ٹیکس کم بھی کیے جاسکتے ہیں۔ برآمدی صنعت کے لیے موجودہ حکومت کی ترجیحات قابلِ تو جہ ہیں۔ اس سلسلے میں لازمی طور پر ایسے فیصلے کیے جائیں جن سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہو۔ لیکن یہ اقدامات حقیقی طور پر نظر آنے چاہئیں۔ خواہ ٹیکسوں میں کٹوتی ہو یا بجلی، گیس اور دیگر صنعتی ضروریات کی ترجیحی بنیاد پر فراہمی۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے عملی سے زیادہ زبانی جمع خرچ سے کام چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کی وضاحت اس طرح ہوگی کہ ہماری برآمدی صنعت میں ٹیکسٹائل، چاول اور پھل بنیادی طور پر زرعی پیداوار ہیں۔ یعنی ملکی برآمدات بڑھانے کی خاطر ہمیں سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اس پیداواری صنعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مگر زراعت کے شعبے کو خصوصی طور پر توجہ کا مرکز نہیں بنایا گیا اور اس شعبے میں عملی اقدامات سے زیادہ دعووں، وعدوں اور نعروں سے کام چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کپاس کا زیر کاشت رقبہ کم ہوگیا ہے اور پیداوار بھی۔ اس کے لیے ہمیں رواں سال اندازاً دو ارب ڈالر کی کپاس درآمد کرنا پڑے گی۔ دوسری بڑی برآمدی صنعت چاول، معیار اور مقدار کے ہاتھوں مار کھا رہا ہے کیونکہ حکومت کو چاول کی ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ سے کوئی دلچسپی نہیں۔ یہی حال پھلوں کی پیداوار اور برآمدات کا ہے۔
برآمدات اور ملکی پیداوار کو فروغ دینا بے شک بہترین اقدام ہے، اور اس کی خاطر درآمدی اشیاء پر حکومت ٹیکس بڑھانے میں حق بجانب ہے مگر خیال رہے کہ ٹیکس میں اضافہ ان اشیائے ’’تعیش‘‘ ہی پر ہو جو پاکستان میں پیدا ہونے کے باوجود باہر سے منگوائی جارہی ہیں۔ مگر یہ بات اہم ہے کہ اگر مقامی پیداوار کا معیار بہتر اور قابل بھروسہ ہو تو لوگ باہر کی اشیاء کو ویسے ہی خریدنا چھوڑ دیں۔ اس لیے حکومت کو ’ساختہ پاکستان‘ اشیاء کو فروغ دینا ��نظور ہے تو یہ کام صرف درآمدی اشیاء پر ٹیکس بڑھانے سے نہیں ہوگا،ملکی معیار کی جانب کچھ توجہ بھی درکار ہے۔
مگر توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ملکی صنعتی پیداوار کی قیمت بڑھانے اور عالمی منڈی میں اس کی مسابقتی قوت کم کرنے کا ایک سبب ہے۔ ضمنی بجٹ کی خبر کے ساتھ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں یکمشت ایک روپیہ 27 پیسے فی یونٹ اضافہ کرکے عوام کے خدشات کو بڑھاوا دیا ہے۔ حکومت کے چار ماہ کے عرصے کا جائزہ لیں تو یوں لگتا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا غم جونہی کچھ کم ہونے لگتا ہے، حکومت ایک اور دھماکہ کردیتی ہے۔
ان چار ماہ کے دوران کوئی پندرہواڑہ ایسا نہیں گیا جس میں عام آدمی کے استعمال کی لازمی اشیاء کی قیمتوں میں ردّ و بدل نہ ہوا ہو۔ اس صورت حال سے سماج میں بے چینی تو عام ہے مگر کم آمدنی والا طبقہ یقیناًزیادہ متاثر ہورہا ہے۔ یہ صورت حال سماجی بدنظمی کا تاثر پیدا کرتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ قیمتوں میں توازن برقرار رہے، خواہ یہ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہی کیوں نہ ہوں۔ ڈالر مہنگا، گیس منگی، بجلی مہنگی، پٹرول مہنگا اور اب آ ٹا بھی مہنگا ہو چکا ہے۔ اب نیپرا نے بجلی کے بلوں میں 1 روپے 27 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ادھر لاہور میں آٹا چکی مالکان نے ایک کلو چکی آٹے کی قیمت میں 2 روپے اضافہ کردیا جس سے اب اس کا ریٹ 50 روپے سے بڑھ کر 52 روپے ہوگیا۔ تندوری روٹی کی قیمت بڑھنے کا بھی امکان ہے جس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوگا۔ سو کلو چینی کی بوری کی قیمت میں دو سو روپے کا اضافہ ہوگیا۔ اس طرح شوگر ملز مالکان کی چاندی ہوگئی ہے۔ وہ گنے کے کاشتکاروں کا بھی استحصال کررہے ہیں اور کنزیومرز کا بھی اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ریٹیلرز بھی موج میں ہیں ان کا بھی کچھ نہیں بگڑ رہا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق بدھ کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 پیسے کے اضافے سے 138 روپے 94 پیسے ہوگئی۔ اس کا اثر بھی درآمدی اشیاء کی قیمت پر پڑے گا اور وہ مہنگی ہوجائیں گی۔
جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے عوام کو آئے دن کسی نہ کسی جنس کی قیمت میں اضافے ہی کی خبر ملتی ہے۔ بجلی مہنگی کرنے کے حوالے سے نیپرا نے نوٹیفیکیشن کے لیے فیصلہ وفاقی حکومت کو ارسال کردیا۔ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بجلی تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے 1 روپے 27 پیسے فی یونٹ کا یکساں ٹیرف منظور کرلیا گیا ہے۔ صارفین سے یکساں ٹیرف ایک سال کے لیے وصول کیا جائے گا۔ نوٹیفیکیشن کے بعد ایک سال میں ٹیرف ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یکساں ٹیرف میں ٹارگٹڈ سبسڈی بھی شامل ہے۔
وفاقی حکومت صارفین کے حقوق کا خیال رکھے۔ اطلاعات کے مطابق نیپرا نے اپنے اس فیصلے سے بجلی صارفین پر 226 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔ اب حکومت اس بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے، یہ دیکھنے کی بات ہے۔ 
ایک طرف حکومت بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے ��ٹرول، بجلی اور گیس کو مہنگا کررہی ہے تو دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ قوم کو یہ مژدہ بھی سنا رہے ہیں کہ نئے اقدامات کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بحران پر قابو پالیا ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مذاکرات پر قوم جلد خوشخبری سنے گی۔ مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کا رواں سال یہ تیسرا بجٹ ہوگا۔ پہلے بجٹ سال میں ایک بار پیش ہوا تھا اور پورے ملک کے معاشی نظام کو چلانے کے لیے طریقہ کار وضع کردیا جاتا تھا لیکن اب لگتا ہے حکومت نے مالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہر چندماہ بعد نیا بجٹ پیش کرنے کا وطیرہ اپنا لیا ہے۔
غالباً اس کا یہ خیال ہے کہ جس طرح کچھ عرصے بعد کرکٹ کے میچ کروا کر کھیل کو فروغ دیا جاتا ہے بالکل اسی طرح ہر چند ماہ بعد نیا بجٹ پیش کرکے وہ ملک کے مالیاتی نظام میں تبدیلی لے آئے گی۔ حکومت کے معاشی بزرجمہروں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ ملک ہے کوئی کھیل کا میدان نہیں۔ حکومت چلانے کے لیے فہم و فراست اور تجربہ کار ماہرین پر مشتمل ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن یہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ان دونوں نعمتوں سے محروم ہے۔ ایک طرف ملک بھر میں تجاوزات ہٹانے کے نام پر ایک کروڑ لوگوں کو بے روزگار اور 50 لاکھ کو بے گھر کرنے کا ٹاسک پورا کیا جارہا ہے تو دوسری جانب مہنگائی میں تیز ترین اضافے نے عام آدمی کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔
حکمران بار بار یہ اعتراف کررہے ہیں کہ ملک سے ہنڈی کے ذریعے بڑے پیمانے پر سرمایہ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے۔ عوام یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہین کہ اگر حکومت ہی بے بسی کا اظہار کر رہی ہے تو پھر فلائٹ آف کیپیٹل کو کون روکے گا؟ تعلیم، صحت اور دیگر شعبو کی حالت بھی بدستور دگرگوں ہے اور ابھی تک ان میں تبدیلی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف آج بھی حکومت کی جانب سے سہولتیں نہ ملنے پر شکوہ سنج ہیں۔ شہروں اور دیہاتوں میں سڑکوں کی حالت بھی بہتر نہیں۔ ناقص سیوریج کا نظام اور پینے کا غیر معیاری پانی آج بھی عوا م کی زندگی کا بدستور حصہ ہے۔ ابھی تک حکومت نے کوئی ایسی پالیسی یا کسی سکیم کا اعلان نہیں کیا جس سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں۔
تجارتی، صنعتی اور زرعی شعبہ بھی پہلے کی طرح مشکلات سے دوچار ہے۔ برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے بھی کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ بجٹ پہ بجٹ لا ئے چلا جا نا کبھی مسا ئل کا حل ثا بت نہیں ہو سکتا۔ 
0 notes