#سفارتکار
Explore tagged Tumblr posts
Text
بنگلہ دیشی سفارتکار کو دھمکی آمیز خط موصول مقدمہ درج
(طیب سیف)وفاقی دارالحکومت میں بنگلہ دیش کے اعلیٰ سفارتکار کو دھمکی آمیز خط موصول ہونے پرمقدمہ درج کرلیا گیا۔ نامعلوم افراد کی جانب سے بنگلہ دیشی سفارتکار کا پیچھا بھی کیا گیا،تھانہ کوہسار پولیس نے سفارتکار محمد علی خالد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا،مقدمہ متن کے مطابق سفارتکار محمد علی خالد بنگلہ دیش ایمبیسی میں اہم عہدے پر فائز ہے، گزشتہ چند روز سے کچھ نامعلوم افراد ان کا پیچھا کر رہے…
0 notes
Text
فرینکفرٹ میں پرحملہ،جرمن سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی
جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر حمل�� پر جرمن سفارتخانے کے سینئرترین سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی ،پاکستان نے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فرینکفرٹ واقع پر شدید احتجاج رکارڈ کرایا گیا،پاکستانی سفارتی پرارپرٹیز کی حفاظت اور فرینکفرٹ واقع میں ملوث لوگوں کیخلاف کاروائی پر زور دیا۔ سینئر جرمن سفارتکار کی جانب سے پاکستانی سفارتی پراپرٹیز اور حکام کی ہر ممکن…
0 notes
Text
2023 زمین سے خلا تک پاکستانی خواتین کی نمایاں کامیابیوں کا سال
نئے سال سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں کیونکہ گزشتہ سال کے دوران پاکستان نے مختلف شعبوں میں متعدد سنگ میل حاصل کیے، خاص طور پر پاکستانی خواتین کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ سال 2023 میں دبئی کے مادام تساؤ میوزیم میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا مومی مجسمہ کسی پاکستانی شخصیت کی پہلی نمائندگی بنا۔ مارچ میں پاکستانی نژاد برطانوی سفارتکار فوزیہ یونس ٹورنٹو میں قونصل جنرل کے طور پر تعینات ہونے والی…

View On WordPress
0 notes
Text
40 سال تک کیوبا کے لیے جاسوسی کرنے والے امریکی سفارتکار جو خود ایک ’جاسوس‘ کے جال میں پھنس کر گرفتار ہوئے
http://dlvr.it/Szjlwd
0 notes
Text
کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث ہے، کینیڈین وزیراعظم
ٹورنٹو: بھارت اور کینیڈا کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے جب کہ کینیڈا نے بھارتی سفارتکار اور ’را‘ کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت اور کینیڈا کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے، کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا جبکہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ پون کمار کو ملک بدر کر دیا۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ…

View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان نے ایل او سی کے ساتھ سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر احتجاج درج کرنے کے لئے سینئر ہندوستانی سفارتکار کو طلب کیا
پاکستان نے ایل او سی کے ساتھ سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر احتجاج درج کرنے کے لئے سینئر ہندوستانی سفارتکار کو طلب کیا
فائل فوٹو اسلام آباد ، 14 دسمبر (اے پی پی): پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ بھارتی قابض افواج کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر اپنا سخت احتجاج درج کرنے کے لئے پیر کو یہاں ایک سینئر ہندوستانی سفارتکار کو وزارت خارجہ سے طلب کیا۔ ، جس کے نتیجے میں دو بے گناہ شہری شدید زخمی ہوئے۔ کنٹرول لائن کے چیریکوٹ سیکٹر میں بھارتی قابض فوج کی بلااشتعال اور بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے ، 19 سالہ…

View On WordPress
#احتجاج#او#ایل#پاکستان#پر#خلاف#درج#ساتھ#سفارتکار#سی#سیز#سینئر#طلب#فائر#کرنے#کو#کی#کیا#کے#لئے#نے#ہندوستانی#ورزیوں
0 notes
Text
چین میں ڈوبنے والی خاتون کو بچانے کے لئے برطانوی سفارتکار دریا میں چھلانگ لگا رہا ہے
چین میں ڈوبنے والی خاتون کو بچانے کے لئے برطانوی سفارتکار دریا میں چھلانگ لگا رہا ہے

جنوب مغربی چین میں ڈوبنے والی ایک خاتون کو بچانے کے لئے ایک برطانوی سفارتکار کی تعریف کی جارہی ہے۔
چونفنگ کے نواح میں واقع ایک گاؤں میں پانی میں گرنے کے بعد اسٹیفن ایلیسن خاتون کو بچانے کے لئے ندی میں کود پڑی۔ ایلیسن چینی شہر میں برطانوی قونصل جنرل ہیں۔
بیجنگ میں برطانوی سفارتخانے نے ایک ٹویٹ میں کہا ، “ہم سب چونگینگ میں ہمارے قونصل جنرل ، اسٹیفن ایلیسن پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں ، جنہوں نے…
View On WordPress
0 notes
Photo

پاکستانی سفارتکار یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے پر پابندی ختم کرانے کیلئے متحرک ہو گئے لاہور(این این آئی)پاکستانی سفارتکار یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے پر پابندی ختم کرانے اور پروازوں کی بحالی کے لئے متحرک ہو گئے،پاکستانی سفارتکار پی آئی اے کے ساتھ مل کر آئندہ ہفتے یورپی یونین سیفٹی ایجنسی میں اپیل دائر کریں گے۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ یورپی یونین اور یو کے میں پاکستانی نژادپارلیمنٹ��ینزکی بھی مدد حاصل کی گئی ہے۔پی آئی اے برطانیہ کیلئے ہفتہ وار 23پروازیں آپریٹ کررہی تھی،
#ائی#ایئر#ایجنسی#اے#پابندی#پاکستانی#پر#پی#جانب#ختم#سفارتکار#سیفٹی#سے#کرانے#کی#کیلئے#گئے#متحرک#ہو#یورپی#یونین
0 notes
Text
غیر ملکی سفیروں کا دورہء کنٹرول لائن، بھارتی ناظم الامور غیرحاضر
غیر ملکی سفیروں کا دورہء کنٹرول لائن، بھارتی ناظم الامور غیرحاضر
بھارتی آرمی چیف بپن راوت کے ایل او سی پر مبینہ کیمپس تباہ کرنے کے جھوٹے دعوے پر پاکستان کی پیشکش پر بھارت کی جانب سے خاموشی طاری ہے۔




بھارتی دعویٰ ثابت نہیں ہوا، بھارتی آرمی چیف کا جھوٹ ثابت ہو گیا، بھارتی جھوٹ بے نقاب کرنے اور حقائق سے آٓگہی کے لیے غیر ملکی سفراء اور ہائی کمشنرز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا ہے، تاہم پاکستان میں متعین بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا دعوت کے…
View On WordPress
0 notes
Text
سوات دھماکے میں کون سے 23 غیر ملکی سفارتکار بال بال بچ گئے؟
سوات دھماکے میں کون سے 23 غیر ملکی سفارتکار بال بال بچ گئے؟23 ستمبر کے روز خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں دہشت گردوں نے بارودی سرنگ کے ذریعے جن غیر ملکی سفیروں اور سفارتکاروں کے قافلے کو نشانہ بنایا اس میں 12 ممالک کے 23 ڈپلومیٹس شامل تھے جو سوات چیمبر اف کامرس کی دعوت پر بذریعہ سڑک مالم جبہ جا رہے تھے۔ حملے میں ایک اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے جبکہ غیر ملکی سفیر محفوظ رہے۔ دہشت گردوں نے سڑک پر…
0 notes
Text
بھارت میں افغانستان کے تمام سفارتکار کسی تیسرے ملک منتقل، سفارتخانہ مکمل بند کرنے کا اعلان
مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے دو سال سے زائد عرصے بعد، ہندوستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے جمعہ کو اپنی “مستقل بندش” کا اعلان کیا۔ زیادہ تر ممالک – بشمول بھارت – افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتے،اس سے بہت سے افغان سفارت خانے اور قونصل خانے معدوم ہو گئے ہیں، سابق حکومت کے مقرر کردہ سفارت کاروں نے سفارت خانے کی…

View On WordPress
0 notes
Text
چے گویرا (Ernesto Guevara) ارجنٹائن کا انقلابی لیڈر تھا، چے عرفیت ہے، وہ 14 جون، 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوا
وفات: 9 اکتوبر 1967 لاہیگویرا جو ہسپانیہ میں ایک مشہور جگہ ہے جہاں پر چے گویرا کو ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا۔ تحریر، جمال الدین ملکیار #MjM
چے گویرا نے بولیویا ، کیوبا، گواتیمالا ان ممالک میں انقلابات برپا کر امریکی سرمایہ دارانہ نظام کو شکست سے دو چار کردیا
پیشہ:
سیاستدان، طبیب، شاعر، سفارتکار، معلم، مضمون نگار، منظر نویس، سوانح نگار، انقلابی، فوجی افسر، مصنف، فوٹوگرافر، عوامی صحافی،
اپنی نوجوانی میں وہ کتابوں کا بہت زیادہ شوقین تھا، اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس کے گھر میں 3000 سے زائد کتابوں پر مشتمل ذخیرہ موجود تھا، جس سے اس نے اپنے علم میں بہتر اضافہ کیا۔
چی گویرا کو مرے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں مگر وہ ابھی تک لوگوں کے دلوں میں اپنے اصول، قابلیت، سرمایہ درانہ نظام کے خلاف بغاوت اور انقلابی سوچ کی وجہ سے گھر کیے ہوئے ہے۔ اس کی مشہور تصویر جو 1960ء میں کھینچی گئی ہے، غالباً دنیا میں سب سے زیادہ پرنٹ ہونے والی تصویر ہے، جو تقریباً ہر جگہ دکھائی دیتی ہے، خصوصاً ان ممالک میں جہاں انقلابی تحریکیں چل رہی ہیں۔
7 اکتوبر، 1967ء کی صبح ایک مقامی مخبر نے قریبی فوجی اڈے پر چی اور اس کے ساتھیوں کے ٹھکانے کی اطلاع دی، جس پر فوج حرکت میں آگئی،امریکن سی آئی اے، اس آپریشن میں بولیوین افواج کی بھرپور مدد کر رہی تھی۔ پھر پلان بنا کر چی اور اس کے ساتھیوں کے گرد پہاڑیوں میں گھیرا تنگ کیا گیا۔
تقریباً 1800 فوجیوں نے اس مشن میں حصہ لیا۔ سی آئی اے انھیں گائیڈ کر رہی تھی، چی اور اس کے ساتھیوں نے اگرچہ مقابلہ کیا، مگر وہ مٹھی بھر تھے، جلد ہی مارے گئے، چی زخمی ہوا اور گرفتار کر لیا گیا۔ پھر اسے پوچھ تاچھ کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر لیا گیا۔
پھر جب دو دن تک اس پر مغز ماری کرنے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا، تو اس کی رپورٹ صدر کو دے دی گئی، جس نے کسی ممکنہ پریشر سے بچنے کے لیے اس کی فوری موت کا حکم صادر کر دیا۔ سی آئی اے چاہ رہی تھی کہ اسے پانامہ منتقل کیا جائے، تاکہ وہاں ان کی اسپیشل ٹیم اس سے مزید تفتیش کرے، مگر صدر کو ڈر تھا کہ اگر وہ فرار ہو گیا تو شاید پھر ہاتھ نہ آئے اور اس کی حکومت پھر خطرہ میں پڑ سکتی ہے، لہذا اس نے اپنا حکم برقرار رکھا۔
آرڈر کی تکمیل کی گئی اور اسی شام اسے ایک شرابی جلاد کے حوالے کیا گیا، جو جنگ میں اپنے تین ساتھی کھوچکا تھا اور چی کو ان کی موت کا ذمہ دار سمجھ رہا تھا۔ جب وہ چی کے سامنے پہنچا تو چی نے اسے اکسایا، وہ ایک آسان موت کی توقع کر رہا تھا، مگر شرابی جلاد نے پلان کے مطابق آڑی ترچھی 9 گولیاں برسائیں اور اسے بڑی اذیت ناک موت سے دوچار کیا۔
ان کا منصوبہ یہ تھا کہ چی کو واپس اسی مقام پر پھینک کر بعد میں اعلان کیا جائے کہ وہ مقابلے میں مارا گیا، تاکہ اس طرح ٹرائل نہ کرنے کے الزام سے بچا جاسکے۔

#MjM [email protected]
چے گویرا (Ernesto Guevara) ارجنٹائن کا انقلابی لیڈر تھا، چے عرفیت ہے، وہ 14 جون، 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوا
1 note
·
View note
Text
چینی ٹینکوں کے آگے ڈٹ جانے والے ٹینک مین کا کیا انجام ہوا ؟
چار جون کے اس واقعے کو چین میں ڈھکے چھپے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے جب کہ حقیقت میں 1989 کے موسم گرما کے آغاز میں اس دن پیش آنے والے واقعات جدید سیاسی تاریخ میں بدترین خون ریزی کے حوالے سے درج ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب جمہوریت کے حامی طلبہ مظاہرین پر ایک وحشیانہ کریک ڈاؤن کے دوران پیپلز لبریشن آرمی کی دو لاکھ فوجیوں پر مشتمل طاقتور نفری نے سینکڑوں عام شہریوں کو بے دردی سے ہلاک کیا تھا، جس سے پوری دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ڈینگ ژاؤپنگ کی حکمران ’کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ‘ (سی پی سی) نے دارالحکومت میں مارشل لا کے اعلان کے بعد ملک میں چھ ہفتوں سے جاری مظاہروں کو کچلنے کے لیے فوج کو طلب کیا تھا۔ 15 اپریل کو اصلاح پسند جماعت کے رہنما ہو یاوابنگ کی ہلاکت کے بعد دس لاکھ سے زیادہ چینی نوجوانوں نے بھوک ہڑتال کرنے، ریاستی بدعنوانی کے خاتمے، زیادہ شفافیت اور شہری آزادیوں میں اضافے کے مطالبے کے لیے درالحکومت بیجنگ کی پہچان تیان مین سکوائر پر قبضہ کر لیا تھا۔
تیان مین سکوائر پر ہونے والے مظاہرے سوویت وزیر اعظم میخائل گورباچوف کے دورے سے قبل چینی حکومت کے لیے شرمندگی کا سبب بن رہے تھے کیوں کہ سوویت رہنما کے دورے کو دنیا بھر میں خصوصی نظر سے دیکھا جا رہا تھا، لہذا دارالحکومت کی سڑکوں سے مظاہرین کو ہٹانے کی فوری ضرورت محسوس کی گئی۔ ابتدائی طور پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے عدم تشدد کے طریقوں کو استعمال کرنے کی کوشش کے بعد انہیں یہ دھمکی دی گئی کہ ان کے پاس یہ جگہ چھوڑنے کے لیے ایک گھنٹہ ہے لیکن اس کے محض پانچ منٹ کے بعد ہی چینی فوج کے 27 ویں گروپ کے ارکان نے خودکار رائفلوں سے ہجوم پر فائرنگ شروع کر دی۔ قریبی عمارتوں کی چھتوں سے سنائپرز نے مظاہرین پر گولیوں کی برسات کر دی۔ فوجیوں نے زخمیوں کو رائفلوں سے مزید تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بکتر بند گاڑیاں مظاہرین پر چڑھ دوڑیں جنہوں نے انسانی زنجیر بنانے والے طلبہ کو روند ڈالا۔
اس بربریت کے بعد گٹروں میں پانی کی بجائے خون بہہ رہا تھا جب کہ لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے بلڈوزروں کا استعمال کیا گیا اور زخمیوں کو سائیکل رکشہ میں ہسپتال لے جایا گیا۔ ایک جانب سی پی سی کا اصرار تھا کہ یہ قتل عام ’انقلابی فساد‘ سے بچنے کے لیے ضروری تھا تو دوسری جانب امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے اس تشدد کی مذمت کی اور برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے کہا کہ وہ اس واقعے کے بعد صدمے میں ہیں۔ چین نے سرکاری طور پر اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 سے کم بتائی جبکہ موقعے پر موجود چینی ریڈ کراس کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں کی حقیقی تعداد 2،700 کے قریب تھی۔ اُس وقت چین میں برطانیہ کے سفیر سر ایلن ڈونلڈ نے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ 2017 میں منظر عام پر لائے گئے ایک سفارتی خط میں تحریر کرتے ہوئے سر ایلن نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مرنے والوں کی حقیقی تعداد 10،454 ہے۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چینی فوج کے 27 ویں گروپ، جو ان کے بقول 60 فیصد ناخواندہ اور قدیم وحشی جنگجوؤں کی طرح تھے، کو خاص طور پر اس کام کے لیے منتخب کیا گیا تھا کیونکہ وہ بلا سوال و جواب اطاعت کے لیے مشہور تھے۔ حال ہی میں منظر عام پر لائے گئے ایک اور سفارتی خط میں اسی سفارتکار نے ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کو خبردار کیا تھا کہ قتل عام ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے 20 مئی 1989 کو لکھا تھا کہ ’چینی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خونریزی سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں بچا۔‘
’ٹینک مین‘ کون تھا؟ حالیہ تاریخ میں تیان مین سکوائر نے ’ٹینک مین‘ کے لیے سب سے شہرت حاصل کی۔ اس سکوائر پر چار ٹینکوں کے سامنے دو شاپنگ بیگز کے ساتھ ساکت کھڑے اس تنہا شخص کی منظر کشی کو کسی بھی مظاہرے یا مزاحمت کے لیے سب سے مشہور تصویر مانا جاتا ہے۔ اس غیر معمولی لمحے کو پانچ غیر ملکی پریس فوٹوگرافروں نے ایک ہوٹل کی بالکونی سے نیچے کی ہولناکیوں کو دیکھتے ہوئے عکس بند کیا تھا۔ سٹوارٹ فرینکلن کی یہ تصویر ’ٹائم‘ اور ’لائف‘ میگزینز میں اس وقت زینت بنی جب اس فلم رول کو چائے کے ڈبے میں چھپا کر چین سے سمگل کیا گیا تھا۔ 1990 میں سال کے ’ورلڈ پریس فوٹو‘ کا ایوارڈ جیتنے والے چارلی کول صرف اس وجہ سے اس تصویر کو باہر لے جانے میں کامیاب ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے فلم رول کو ٹائلٹ پیپر رول میں چھپا لیا تھا اور اس کے بدلے ایک ڈمی فلم رول چینی حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ ان کو ایک اعترافی بیان پر بھی دستخط کرنا پڑے جس میں ان سے زبردستی یہ بیان لیا گیا کہ انہوں نے مارشل لا کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تصاویر بنائی تھیں۔ ایک اور فوٹوگرافر سٹورٹ وڈنر کی اس لمحے کی ایسوسی ایٹڈ پریس کے لیے لی گئی تصویر اشاعت کے لیے سب سے زیادہ بھیجی جانے والی تصویر بن گئی۔ ’ٹینک مین‘ کی شناخت 19 سالہ آثار قدیمہ کے طالب علم وانگ ویلن کے طور پر کی گئی تھی لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا، یہ آج تک کسی کو معلوم نہیں ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کے سابق جنرل سکریٹری جیانگ زیمین کا کہنا ہے کہ وہ ان کی گرفتاری کے بارے میں لاعلم ہیں، لیکن ان کا اصرار ہے کہ انہیں ہلاک نہیں کیا گیا۔ کچھ کا خیال ہے کہ وہ تائیوان فرار ہو گے تھے۔ ’ٹینک مین‘ کی کہانی کو 2013 میں لوسی کرک ووڈ کے ڈرامے ’چمریکا‘ کا موضوع بنایا گیا تھا۔ آج چینی میڈیا میں تیان مین سکوائر واقعے کا کبھی ذکر نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ اس جگہ پر پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی 29 سال پہلے ہونے والے اس واقعے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
تاہم سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ’ہلاک ہونے والے، حراست میں یا لاپتہ افراد کا مکمل حساب فراہم کرے۔‘ چینی فنکار بیدیوکاؤ نے بھی اس واقعے کی سالگرہ کے موقع پر ایک سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا ہے جس میں انہوں نے پوری دنیا کے نوجوانوں کو اب بھی چین میں موجود آمرانہ حکومت کی مخالفت کے اظہار کے لیے نمایاں مقامات کے سامنے ’ٹینک مین‘ کی طرح کا روپ دھار کر اہم مقامات کے سامنے ان کا پوز بنانے کی ترغیب دی ہے۔ بچوں کے کارٹون کرداروں ’وینی دا پوہ‘ اور ’پیپا پِگ‘ کو تصاویر میں ٹینک مین کی طرح شاپنگ بیگز تھامے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس کے بعد بیجنگ نے ان پر پابندی لگا دی۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note
Text

منحوس غزل
ابن انشاء ایک دلکش کردار تھے؛ شاعر، سفارتکار، مصنف اور مارکسسٹ۔ تاہم ان کی وجہ شہرت ان کی نظمیں ہیں جو باقاعدگی سے ادبی جریدوں میں شائع ہوتی تھیں۔ 1970 کی دہائی کے شروع میں انہوں نے ایک نظم لکھی جس نے انہیں عروج پر پہنچا دیا اور یہ تھی "انشاءجی اٹھو اب کوچ کرو۔"
یہ نظم ایک افسردہ شخص کے بارے میں تھی جس نے ایک رات کسی محفل (ممکنہ طور پر قحبہ خانے) میں گزاری اور پھر اچانک اٹھنے اور جانے کا فیصلہ کر لیا، نہ صرف اس جگہ سے، بلکہ شہر سے بھی۔ وہ اپنے گھر واپس جاتا ہے اور وہاں علی الصبح پہنچتا ہے۔ وہ اس تعجب کا شکار ہوتا ہے کہ اپنے محبوب کو کیا جواز پیش کرے گا۔ وہ ایسا شخص ہے جسے غلط سمجھا گیا ہے، اور اب وہ جو اسکے مطابق لایعنی وجود ہے، اس میں مطلب ڈھونڈنے نکلا ہے.
اس نظم نے جلد ہی معروف کلاسیکل اور غزل گلوکار امانت علی خان کی دلچسپی حاصل کرلی۔ امانت ایسے الفاظ کی تلاش میں تھے جو شہری زندگی (لاہور اور کراچی) کے درد کو بیان کرسکیں۔ کسی نے انہیں ابن انشاء کی انشاء جی اٹھو تھمائی اور امانت علی خان نے فوری طور پر اسے گانے کی خواہش کا اظہار کردیا۔ انہوں نے ابن انشاء سے ملاقات کی اور مظاہرہ کر کے بتایا کہ انہوں نے کیسے اس غزل کو گانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انشاءامانت سے متاثر ہوئے جنہوں نے خود کو اس نظم کے ٹھکرائے ہوئے مرکزی کردار میں ڈھال لیا تھا.
جب امانت علی خان نے پہلی بار یہ غزل پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر جنوری 1974 میں گائی تو فوری طور پر چینل سے لاتعداد خطوط میں اس غزل کو دوبارہ چلانے کی فرمائش کی جانے لگی۔ یہ امانت علی خان کی سب سے بڑی ہٹ ثابت ہوئی مگر اس کامیابی سے ل��ف اندوز ہونے کے چند ماہ بعد ہی امانت علی خان کا اچانک انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر صرف 52 سال تھی۔
پھر جنوری 1978 یعنی امانت علی خان کی جانب سے پہلی بار پی ٹی وی پر نشر ہونے کے ٹھیک چار سال بعد اس نظم کو لکھنے والے ابن انشاء بھی چل بسے۔ انہیں 1977 میں کینسر کے باعث مشکلات کا سامنا ہوا تھا اور وہ علاج کے لیے لندن گئے تھے۔ انہوں نے بڑی تعداد میں (قریبی دوستوں) جو خطوط ہسپتال کے بستر سے تحریر کیے۔ ایسے ہی ایک آخری خط میں انہوں نے لکھا کہ وہ انشاء جی اٹھو کی کامیابی اور امانت علی خان کی موت پر حیران ہوتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی گرتی ہوئی حالت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا "یہ منحوس غزل کتنوں کی جان لے گی؟" اس کے اگلے ہی روز ابنِ انشاء کا انتقال ہوگیا. اس وقت ان کی عمر صرف 50 سال تھی۔
امانت علی کے بیٹے اسد امانت علی بھی مشرقی کلاسیکل اور غزل گانے کی خداداد صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے 1974 میں اپنے والد کی موت کے بعد باقاعدگی سے پی ٹی وی پر پرفارم کرنا شروع کردیا تھا مگر اپنے والد کے برعکس اسد نے اردو فلموں کے لیے بھی گانا (بطور پلے بیک سنگر) گانا شروع کیا۔ انہیں عزت و شہرت 1980 کی دہائی میں ملی۔ وہ غزل کنسرٹس کے لیے مقبول تھے اور اپنی مشہور غزلیں، فلمی گانے اور وہ جو ان کے والد کی تھیں، گاتے تھے۔ 2006 میں پی ٹی وی میں ایک کنسرٹ کے دوران انہوں نے اختتامیے کے طور پر انشاء جی اٹھو گائی۔ اتفاقاً یہ ان کا آخری کنسرٹ ثابت ہوا اور انشاء جی اٹھو وہ آخری گانا تھا جو انہوں نے عوام کے سامنے کسی پرفارمنس کے دوران گایا۔ چند ماہ بعد ہی اسد کا انتقال ہوگیا، بالکل ویسے ہی جیسے ان کے والد کا 33 سال قبل اچانک ہوا تھا۔ اسد کی عمر بھی موت کے وقت اپنے والد کی طرح 52 سال تھی۔
اسد کے بھائی شفقت امانت علی 2000 کی دہائی کے ابتداء سے ابھر کر سیمی کلاسیکل اور پاپ گلوکار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ وہ پاپ بینڈ فیوژن میں شامل ہو کر مرکزی دھارے کا حصہ بننے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اس بینڈ کو صرف ایک (مگر انتہائی کامیاب) البم ریکارڈ کروانے کے بعد چھوڑ دیا تھا اور اپنا سولو کریئر شروع کر دیا تھا جو کہ انتہائی کامیاب ثابت ہوا۔ کنسرٹس (اور ٹی وی میں بھی) شفقت سے اکثر پرستاروں کی جانب سے انشاء جی اٹھو گانے کی درخواست کی جاتی ہے اور وہ ہمیشہ انکار کرتے ہیں۔ صرف اس وجہ سے نہیں کہ وہ اسے گانے سے ڈرتے ہیں بلکہ اس لیے کیونکہ 2007 میں ان کے بھائی کی موت (اور 1974 میں والد کی موت) کے بعد شفقت کے خاندان نے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ کبھی بھی انشاءجی اٹھو نہ گائیں، یہ نظم اور گانا بظاہر تین افراد (امانت علی خان، ابن انشاء اور اسد امانت علی) کی جانیں لے چکا ہے۔
غزل کے لکھاری ابن انشاء کے وہ الفاظ جو انہوں نے 1978 میں ہسپتال کے بستر سے تحریر کیے، کو دہراتے ہوئے شفقت کے خاندان نے بھی اصرار کیا کہ یہ غزل نحوست کا شکار ہے۔ مزید برآں غزلوں کے پرستاروں میں اس کی مقبولیت کے برعکس بہت کم گلوکاروں نے ہی اسے گانے کی کوشش کی۔ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ ((اوپر دیے گئے تین افراد کے) احترام کے باعث اسے نہیں گاتے دیگر کا اعتراف ہے کہ ایک خوف انہیں اسے گانے سے دور رکھتا ہے۔
(منحوس غزل ـــــــــــــ ندیم ایف پراچہ، یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 1 نومبر 2015 کو شائع ہوا)
6 notes
·
View notes
Text
متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات کے قیام کی منظوری دیدی
متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات کے قیام کی منظوری دیدی

اماراتی وفد کے اسرائیل جانے سے قبل آج پیر کے روز ، متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کی منظوری دی ، جس پر گذشتہ ماہ واشنگٹن میں دستخط ہوئے تھے۔
ستمبر میں ، متحدہ عرب امارات اور بہن خلیجی ریاست ، بحرین ، ایک صدی کے ایک چوتھائی میں پہلا عرب ملک بن گیا جس نے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات کے قیام کے معاہدوں پر دستخط کیے ، جس نے ایران کے خلاف مشرق…
View On WordPress
0 notes
Photo

ڈپلومیٹک ایریا کے فلیٹ سے برطانوی سفارتکار کی لاش برآمد ،مرنے کی وجہ کیا نکلی؟پولیس موقف سامنے آگیا اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تھانہ سیکرٹریٹ کی حدود میں ڈپلومیٹک ایریا کے فلیٹ سے 65 سالہ برطانوی سفارت کار کی لاش برآمد ، پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق 65 سالہ برطانوی شہری کی لاش گزشتہ روز ڈپلومیٹک ایریا میں ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی جس کی شناخت برین جارج رابنسن کے نام سے ہوئی۔
0 notes