#راولپنڈی نیوز
Explore tagged Tumblr posts
sunonews · 2 months ago
Text
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
سموگ بھارت سب سے آگے لاہور کا دوسرا قاہرہ کا تیسرا نمبر
(24 نیوز)بھارت سموگ میں سب سے آگے، فضائی آلودگی میں دہلی 601 سکور سے پہلے، 247 سکور سے لاہور دوسرے اور 187 سکور سے قاہرہ تیسرے نمبر پر آ گیا ۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشرقی ہواؤں کی تبدیلی اور مصنوعی بارش سے لاہور اور ملحقہ علاقوں میں سموگ انڈیکس میں کمی آ گئی ، اقدامات اور تمام اداروں کے کردار سے پنجاب کو سموگ سے نجات دلانے میں مدد ملے گی، ’’ڈی ٹاکس پنجاب مہم‘‘ سے راولپنڈی سمیت…
0 notes
pinoytvlivenews · 4 months ago
Text
تیسرا ٹیسٹ، راولپنڈی کی پچ کے بارے میں قومی ٹیم کے سلیکٹرز کیا منصوبہ بندی بنا رہے ہیں؟ جانئے
راولپنڈی (ویب ڈیسک) پاکستان  اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے تیسرے میچ کے لیے پچ کی تیاری جاری ہے۔  نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ  3 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آخری میچ کے لیے پنڈی سٹیڈیم  میں پچ کی تیاری جاری ہے اور سلیکٹرز پنڈی ٹیسٹ کی پچ سے بھی ہوم ایڈوانٹیج لینے کے خواہشمند ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سلیکٹر عاقب جاوید پنڈی ٹیسٹ کی پچ پربھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور انہوں نے…
0 notes
dpr-lahore-division · 4 months ago
Text
پریس ریلیز
*پنجاب میں کام ہو رہا ہے جبکہ فتنہ پارٹی فتنہ گردی میں مصروف ہے: عظمٰی بخاری*
*ایک صوبے کا ''مولا جٹ'' ہر روز فیڈریشن پر چڑھائی کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے: عظمٰی بخاری*
*میڈیا کی ادائیگیوں کا سلسلہ ماہانہ کی بنیاد پر کرنے کا طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے: عظمٰی بخاری*
*صحافیوں کے لئے میرے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، ان کے مسائل کا حل میری پہلی ترجیح ہے: سید طاہر رضا ہمدانی*
*ڈی جی پی آر کو جدید تقاضوں اور ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا میرا مشن ہے: غلام صغیر شاہد*
لاہور30 ستمبر:- نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز غلام صغیر شاہد کی جانب سے نجی ہوٹل میں صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری اور سیکریٹری انفارمیشن سید طاہر رضا ہمدانی نے خصوصی شرکت کی۔ بیٹ رپورٹرز، بیورو چیفس، کالم نگار اور نیوز ایڈیٹرز بھی ظہرانے میں مدعو تھے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب میں کام ہو رہا ہے اور عوام کو ریلیف مل رہا ہے۔وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز ہر روز عوام کے مسائل کے حل کے لئے گھنٹوں میٹنگز کرتی ہیں۔ پنجاب حکومت کی کارکردگی آپ سب کے سامنے ہے۔ اس لئے پنجاب کے لوگ فتنہ پارٹی کی فتنہ گردی کا حصہ نہیں بنتے۔ ایک صوبے کا مولا جٹ ہر روز فیڈریشن پر چڑھائی کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ ایک مخصوص جماعت اور اس کے کارندوں نے پاکستان میں افراتفری پھیلانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ لاہور کے ناکام جلسے اور راولپنڈی کے فلاپ احتجاج کے بعد یہ باولے ہو چکے ہیں۔ان کا اپنا صوبہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے لیکن ان کو فکر صرف پنجاب میں جلسے اور احتجاج کرنے کی ہے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ خیبر پختون خواہ کے لوگوں کو بھی بجلی کے بلوں میں ریلیف ملے۔جس طرح پنجاب کے ��چوں کو لیپ ٹاپس، سکالرشپس اور الیکٹرک بائکس مل رہی ہیں اسی طرح خیبر پختونخواہ کے بچوں کو بھی یہ سب کچھ ملے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا کی ادائیگیوں کا سلسلہ بڑی تیزی سے جاری ہے۔ ہم میڈیا کی ادائیگیوں کا سلسلہ ماہانہ کی بنیاد پر کرنے کا طریقہ کار وضع کر رہے ہیں اور وزیراعلی پنجاب جلد ڈی جی پی آر کا دورہ کریں گی۔ اس موقع پر سیکریٹری انفارمیشن سید رضا ہمدانی کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے مسائل حل کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے۔ میرے دروازے صحافیوں کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ صحافی کالونی کے مسائل ہوں یا صحافیوں کی گرانٹ کے، انکے حل کو ترجیح دی جائے گی۔ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے ہمیشہ مثبت رول ادا کیا ہے اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ ڈی جی پی آر غلام صغیر شاہد نے کہا کہ وزیر اطلاعات پنجاب نے جو ٹاسکس دیے ہیں انکو جلد از جلد پورا کریں گے۔ وزیراعلٰی پنجاب کے ویژن کے مطابق محکمہ اطلاعات کو چلایا جارہا ہے۔ ڈی جی پی آر کے آپریشنل ہیڈ متحرک اور موثر بنانا میرا مشن ہے۔ ہم نے آتے ہی میڈیا کے التواء شدہ بقایاجات میں سے 20 کروڑ ادا کئے ہیں۔ باقی ادائیگیاں آنے والے دنوں میں کردی جائیں گی۔ ڈی جی پی آر کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا بھی میرے ٹاسکس میں شامل ہے-
٭٭٭
0 notes
risingpakistan · 5 months ago
Text
مہنگے ریلوے سفر میں بدحال مسافر
Tumblr media
پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں کے کرایوں میں اضافے کا سلسلہ شروع کیا تھا، وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود برقرار ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی و بیشی ہوتی رہی مگر پاکستان ریلوے کے کرایوں میں کمی نہیں ہوئی اور مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے ریلوے کے اہم محکمے کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے، جہاں کوئی وزیر موجود نہیں اور اویس لغاری کو چند روز کے لیے ریلوے کا وزیر بنایا گیا تھا جس کے بعد سے ریلوے افسران ہی فیصلے کر رہے ہیں۔ جنھیں مسافروں کا کوئی احساس نہیں جس کی وجہ سے ریلوے مسافر لاوارث ہو کر سفر کر رہے ہیں جب کہ ریلوے کے بڑے افسروں کے سفر کے لیے ریلوے کے خصوصی اور شاہانہ سہولتوں سے آراستہ سیلون موجود ہیں جو مسافروں کا سفر ان کی بوگیوں میں جا کر دیکھیں تو شاید انھیں احساس ہو جائے کہ ریلوے مسافر کس بدحالی میں سفر کرتے آ رہے ہیں مگر وہ ایسا کیوں کریں گے ریلوے ٹرینوں میں بزنس کلاس اور اسٹینڈرڈ اے سی ہیں جب کہ اکنامی کلاس تیسرے درجے کی کلاس ہے۔ تیز رفتار ٹرینوں جن کے کرائے بھی کچھ زیادہ ہیں ان میں کچھ بہتر بوگیاں اکنامی میں لگا دی جاتی ہیں مگر بعض دفعہ قراقرم اور بزنس ٹرین میں بھی پرانی اور خستہ بوگیاں جو سفر کے اب قابل نہیں مگر وہ بھی لگا دی جاتی ہیں جب کہ باقی ٹرینوں میں لگائی جانے والی اکنامی بوگیاں انتہائی خستہ حال اور ناقابل سفر ہوتی ہیں۔ 
Tumblr media
جن کے پنکھے خراب، بلب غائب، واش روم گندے اور بعض میں اندر سے بند کرنے کے لاک تک نہیں ہوتے۔ اے سی کلاسز میں تو لوٹے اور ٹشو رول اور ہاتھ دھونے کا لیکوڈ ضرور ہوتا ہے مگر اکنامی کے لاوارث مسافر لوٹوں تک سے محروم ہوتے ہیں اور مسافر خریدے ہوئے پانی کو پینے کے بعد وہ خالی بوتلیں واش روم میں رکھ دیتے ہیں جو دوسروں کے بھی کام آ جاتی ہیں۔ اے سی بوگیوں میں مسافر کم اور سہولتیں موجود ہوتی ہیں۔ جہاں فاصلے کے بعد صفائی کرنے والے دوران سفر آ جاتے ہیں یا کوئٹہ سے پشاور یا کراچی سے لاہور، روہڑی اور راولپنڈی و پشاور تک کی گاڑیوں میں صفائی کا عملہ مقرر ہے جو پورے سفر میں ایک دو اسٹیشنوں پر اے سی کوچز کی صفائی کر دیتے ہیں مگر اکنامی کلاس کے مسافروں کو رفع حاجت کے لیے پانی کی معقول فراہمی، صفائی اور روشنی اور پنکھوں کی ہوا سے مکمل محروم رکھا جاتا ہے جہاں گرمی میں پنکھے چلتے ہیں تو لائٹ نہیں ہوتی۔ واش رومز بدتر اور پانی سے محروم ہوتے ہیں۔ اکنامی کلاس میں بہت سے مسافر سیٹ ریزرو نہ ہونے کی وجہ سے مجبوری میں فرش پر بھی سفر کر لیتے ہیں۔ اکنامی کلاسز میں مسافر بھی زیادہ ہوتے ہیں اور ان بوگیوں میں پانی جلد ختم ہو جاتا ہے۔
کراچی سے چلنے والی ٹرینوں میں روہڑی، ملتان اور لاہور میں پانی بھرا جاتا ہے اور دوران سفر واش رومز کا پانی ختم ہو جائے تو مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے یا ضرورت پر خود ہی متبادل انتظام کرنا پڑتا ہے۔ ایئرپورٹس کی طرح تمام ریلوے اسٹیشنوں پر فراہم کردہ کھانا اور غیر معیاری ہوتا ہے جب کہ دوران سفر خوردنی اشیا، پانی کی بوتلوں اور کنفیکیشنری کے نرخ اسٹیشنوں سے بھی زیادہ ہوتے ہیں اور چائے و کھانا فروخت کرانے والوں کے ٹھیکیدار ریلوے عملے اور افسروں کو مفت کھانا اور چائے فراہم کرتے ہیں اور قیمت مسافروں سے وصول کر لیتے ہیں۔ ٹرینوں میں دوران سفر مسافروں کو تکیے اور چادریں مہنگے کرائے پر دی جاتی ہیں جو صاف نہیں ہوتے اور پرانے ہوتے ہیں۔ ریلوے اسٹیشنوں اور دوران سفر فروخت ہونے والی اشیائے ضرورت اور خوردنی کے سرکاری طور پر نرخ مقرر نہیں ہوتے اور مسافروں کو بازار سے کافی مہنگے ملتے ہیں جن کا کوئی معیار نہیں ہوتا۔ ریلوے کے سفر سڑکوں کے سفر کے مقابلے میں آسان ا��ر آرام دہ کہا جاتا ہے مگر لمبے سفر کی ٹرینوں کی بعض بوگیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کی اوپر کی نشست پر صرف لیٹا جا سکتا ہے بیٹھا نہیں جا سکتا۔ دوران سفر سامان کی حفاظت خود مسافروں کی ذمے داری ہے مگر رات کو بوگی میں روشنی کی فراہمی ریلوے اپنی ذمے داری نہیں سمجھتی اور مسافروں کو کھانا کھانے اور ضرورت پر اپنے موبائل فونز سے روشنی کرنا پڑتی ہے۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان میں ادویات کی قلت کی شکایت کے لیے ایپ متعارف
Tumblr media
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ’ڈریپ‘ نے ملک بھر میں ادویات کی قلت اور عدم دستیابی کی شکایت کے لیے پہلی بار موبائل ایپلی کیشن متعارف کرا دی۔ ’ڈان‘ میں شائع خبر کے مطابق لاہور میں صوبائی ڈرگ کوالٹی کنٹرول بورڈ کے مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے نہ صرف ادویات کی عدم دستیابی سے متعلق معلومات حاصل ہوں گی بلکہ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کس شہر میں مصنوعی قلت اور زخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔ ’ڈرگ شارٹیج رپورٹنگ‘ کے نام سے متعارف کرائی گئی ایپلی کیشن کو انتہائی سادہ رکھا گیا ہے اور اسے گوگل پلے اسٹور سے مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ایپلی کیشن پر شکایت درج کروانے کے لیے اس پر اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی، تاہم شکایت کنندہ کو اپنے شناختی کارڈ سمیت موبائل نمبر اور نام فراہم کرنا پڑتا ہے۔ شکایت کنندہ کو شہر کے نام لکھنے سمیت دوائی کا نام اور اس کا ڈوز یعنی کس نوعیت یا گرام کی دوائی کی معلومات بھی دینی پڑے گی۔
Tumblr media
مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، سکھر اور جیکب آباد سمیت متعدد شہروں کے افراد ادویات کی قلت سے متعلق شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ اگرچہ مذکورہ ایپلی کیشن کو پورے پاکستان میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے، تاہم اسے ابھی تمام شہروں میں متعارف نہیں کرایا گیا۔ ایپلی کیشن کے ذریعے ادویات کی قلت کی شکایت کے لیے جہاں عام افراد شکایت درج کروا سکتے ہیں، وہیں میڈیکل اسٹورز مالکان بھی اس کی عدم دستیابی سے متعلق شکایت کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایپلی کیشن میں شہروں کے ڈرگ انسپکٹرز سے متعلق معلومات بھی فراہم کی گئی ہے، تاہم فوری طور پر تمام شہروں کے ڈرگ انسپکٹرز کی معلومات دستیاب نہیں کی گئی۔ اسی طرح ایپلی کیشن پر اپنی شکایت سے متعلق معلومات جانچنے کا آپشن بھی رکھا گیا ہے، یعنی شکایت درج کروانے کے بعد صارفین کچھ دن کے بعد اس کا اسٹیٹس بھی معلوم کر سکیں گے۔ ایپلی کیشن کو گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
shiningpakistan · 1 year ago
Text
یہ اکیسویں صدی کے حکمران ہیں
Tumblr media
ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کا رنگون میں بڑی کسمپرسی میں انتقال ہوا۔ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ 1858 میں جو ہوا، اس کی وجوہات بھی تھیں، ہندوستان کی جو حالت اس وقت تھی، وہ اکیسویں صدی کے پاکستان میں کوئی خاص مختلف نہیں۔ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے دو تہائی اکثریت سے بننے والے وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا، مگر منتخب وزیر اعظم کو ایک جھوٹے طیارہ اغوا کیس میں عمر قید کی سزا دلانے کے بعد ان کے خاندان سمیت ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب جلا وطن کر دیا۔ یہ جلاوطنی نہ ہوتی تو نواز شریف کا حشر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو جیسا ہونے کا واضح امکان تھا۔ اس جلاوطنی نے نہ صرف جان بچائی بلکہ وہ تیسری بار وزیر اعظم بھی بنے۔ بھٹو کو جنرل ضیا دور میں جو پھانسی ہوئ��، اس سے بھٹو صاحب ڈیل کر کے بچ سکتے تھے مگر ان کی ضد برقرار رہی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں دو بار وزیر اعظم رہنے والی بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے باپ کی طرح ضد کی اور معاہدے کے برعکس وہ بھی اکتوبر 2007 میں جنرل پرویز مشرف کے منع کرنے کے باوجود وطن واپس آئیں اور سوا دو ماہ بعد ہی راولپنڈی کے جلسے کے بعد واپس جاتے ہوئے شہید کر دی گئی تھیں۔
بھٹو کو پھانسی، نواز شریف کی جلا وطنی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت فوجی صدور کے دور میں ہوئی جب کہ 1986 میں بے نظیر بھٹو جونیجو حکومت میں شاندار استقبال کرا کر آئی تھیں اور دو سال بعد ہی وزیر اعظم بنی تھیں جب کہ نواز شریف کے لیے 2008 میں واپسی کی راہ جنرل پرویز مشرف نے مجبوری میں ہموار کی تھی اور بعد میں وہ صدارت چھوڑ کر خود جلاوطن ہو گئے تھے اور انھی کے دور میں بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری بھی طویل قید کاٹ کر جلاوطن ہوئے تھے اور جنرل پرویز کی جگہ آصف زرداری صدر مملکت اور 2013 میں نواز شریف بھی تیسری بار وزیر اعظم بنے اور اب چار سال بعد وہ بھی اقتدار کے لیے 21 اکتوبر کو خود پاکستان آ رہے ہیں۔ ڈھائی سو سال قبل انگریز دور میں آخری حکمران ہند کو جبری طور پر جلاوطن کیا گیا مگر بے کسی کی موت کے بعد رنگون میں دفن ہوئے مگر پاکستان میں ملک توڑنے کے ذمے دار جنرل یحییٰ اور ذوالفقار علی بھٹو یہیں دفن ہیں اور دو وزرائے اعظم کو جلاوطن کرنے والے جنرل پرویز مشرف کو بھی دبئی میں فوت ہونے کے بعد اپنے ملک ہی میں دفن ہونے کا موقعہ ملا۔ 
Tumblr media
یہ موقع سابق صدر اسکندر مرزا کو جنرل ایوب دور میں نہیں ملا تھا اور وہ بھی بہادر شاہ ظفر کی طرح دیار غیر میں دفن ہیں اور پاکستان کے تمام حکمران اپنے ملک ہی میں دفن ہیں، کیونکہ یہ 1858 کے انگریز کا دور نہیں، بیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کا دور ہے اور اسکندر مرزا کی قسمت میں اپنے ملک کی مٹی میں دفن ہونا نہیں تھا۔ 1985 کے جنرل ضیا سے 2008 تک جنرل پرویز کے دور تک فوت ہونے والے تمام پاکستانی حکمران دفن ہیں اور کسی نے بھی بہادر شاہ ظفر جیسی بے کسی کی موت دیکھی نہ ہی وہ جلاوطنی میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ تمام فوت ہونے والے پاکستانی حکمرانوں کو وطن کی مٹی نصیب ہوئی اور جو بھی حکمران جلاوطن ہوئے انھوں نے دبئی، سعودی عرب اور لندن میں جلاوطنی کی زندگی شاندار طور پر وہاں بنائی گئی اپنی قیمتی جائیدادوں میں گزاری۔ دبئی ہو یا لندن بے نظیر بھٹو،آصف زرداری، نواز شریف فیملی کی اپنی مہنگی جائیدادیں ہیں جہاں انھیں بہترین رہائشی سہولیات میسر ہیں مگر ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے اپنے دور حکمرانی میں اپنی مبینہ کرپشن سے جائیدادیں بنائی ہیں۔ 
نواز شریف پر لندن میں ایون فیلڈ بنانے پر اب بھی کیس چل رہا ہے مگر اس کی ملکیت کا ان کے خلاف ثبوت نہیں اور بے نظیر بھٹو کے سرے محل کا بھی اب تذکرہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملک میں حکمران رہنے والے امیروں کی ملک سے باہر اربوں کی جائیدادیں ہیں جو ملک میں اہم عہدوں پر تعینات رہے جن میں ملک کے ہر محکمے کے اعلیٰ ترین افسران شامل ہیں جنھوں نے غیر ملکی شہریت بھی لے رکھی ہے۔ شریف اور زرداری خاندان ملک سے باہر بھی رہتے ہیں اور حکمرانی کرنے پاکستان آتے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اکیسویں صدی کے حکمرانوں کے باعث وہی حالات ہیں جو 1858 میں ہندوستان میں بہادر شاہ ظفر کی حکومت میں رہے۔ عوام کے مینڈیٹ کا کسی کو احساس نہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو لوٹ لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جب کہ 1858 میں اس کا تصور نہیں تھا۔ آج برما کے شہروں میں بہادر شاہ ظفر کی نسلیں بھیک مانگتی پھرتی ہیں جب کہ اکیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کی اولادیں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اب اکیسویں صدی ہے۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
alhaqnews12 · 1 year ago
Text
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اگلے ماہ بھی بجلی کے بلوں میں دگنا اضافے کی پیش گوئی کردی۔ جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق خان کا کہنا تھاکہ عوام ستمبر کے  بلوں کےلیے بھی تیار ہوجائیں، ستمبرکے بل میں فی یونٹ 90 روپے کا ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کے 15ماہ میں 500 ارب روپےکی بجلی چوری ہوئی۔عوام تیار ہوجائیں، ستمبرکے بل میں فی یونٹ 90 روپے کا ہوجائے گا: سینیٹر مشتاق خاندوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ملک کے کونے کونے میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔آج بھی ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور بل جلائے گئے، سڑکیں بند کی گئیں اور کہیں کہیں کاروبار بھی بند ہوا۔راولپنڈی میں سیکروں افراد نے آئیسکو کے دفتر کا گھیراؤ کیا، حیدرآباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اور بازار بند رہے۔مالاکنڈ کے بٹ خیلہ بازار میں مظاہرین نے قومی شاہراہ احتجاجاً بند کردی، شبقدر اور صوابی میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ مانسہرہ میں تاجروں کی ہڑتال کے باعث کاروبار مکمل طور پر بند رہا۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
پی ایس ایل8؛ میچز کراچی منتقل کا اختیار فرنچائز نے نجم سیٹھی کو دیدیا
فرنچائز مالکان کا ضلعی انتظامیہ کو اخراجات دینے سے صاف انکار (فوٹو: ایکسپریس ویب)  لاہور: پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے لاہور اور راولپنڈی میں شیڈول میچز کراچی منتقل کرنے کا اختیار مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کو دیدیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور فرنچائز مالکان کے درمیان آن لائن میٹنگ جاری ہے جس کے بعد حتمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
جیل بھرو تحریک کا تیسرا روز، آج پنڈی میں کون کون گرفتاری دے گا؟
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اپیل پر ملک گیر جیل بھرو تحریک کے تیسرے روز آج راولپنڈی میں پارٹی رہنما اور کارکن گرفتاریاں دیں گے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اعلان کردہ ملک گیر جیل بھرو تحریک کے تیسرے روز آج جڑواں شہر راولپنڈی میں پارٹی رہنما اور کارکن گرفتاریاں دیں گے جس کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ آج عوامی مسلم لیگ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
sunonews · 2 months ago
Text
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
لوگ مہنگائی سے مر رہے کسی کو کوئی پرواہ نہیں: شیخ رشید احمد
(24 نیوز) سربراہ عوامی مسلم لیگ و سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ لوگ مہنگائی سے مر رہے ہیں اور کسی کو پرواہ نہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج کی کال پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا، اصل مسائل کی طرف آئیں۔ شیخ رشید احمد نے مزید کہا ہے کہ میرے اوپر 14 مقدمات ہیں، اسلام آباد میں ایک…
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
پی ایس ایل 8، راولپنڈی میں میزبانی کی تیاریاں شروع
ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے میچز جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی کھیلے جائیں گے جس کی میزبانی کیلیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے میچز کے سنسنی خیز میچز کراچی اور ملتان میں جاری ہیں تاہم اس ایونٹ کے میچز لاہور اور روالپنڈی میں بھی کھیلے جائیں گے۔ جڑواں شہر پنڈی میں ایونٹ کا پہلا میچ یکم مارچ کو کھیلا جائے گا جس کے لیے انتظامی سطح پر تیاریاں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
پی ایس ایل 8، راولپنڈی میں میزبانی کی تیاریاں شروع
ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے میچز جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی کھیلے جائیں گے جس کی میزبانی کیلیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے میچز کے سنسنی خیز میچز کراچی اور ملتان میں جاری ہیں تاہم اس ایونٹ کے میچز لاہور اور روالپنڈی میں بھی کھیلے جائیں گے۔ جڑواں شہر پنڈی میں ایونٹ کا پہلا میچ یکم مارچ کو کھیلا جائے گا جس کے لیے انتظامی سطح پر تیاریاں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
پاکستان میں ٹیلی ویژن کے آغاز کی کہانی
Tumblr media
پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز 59 سال قبل 26 نومبر 1964 میں ہوا۔ حسن اتفاق ہے کہ اقوام متحدہ نے ٹیلی ویژن کا عالمی دن منانے کے لیے نومبر کی 21 تاریخ کا تعین کیا ہے۔ ٹیلی ویژن کی ایجاد کی کہانی تحیر انگیز ہے۔ ٹیلی ویژن آواز، تصویر اور روشنی کے امتزاج کا نام ہے۔ ٹیلی گراف، ریڈیو اور فلم کی ایجاد نے ٹیلی ویژن کی راہ ہموار کی۔ ٹیلی اور ویژن دو لفظ ہیں۔ ٹیلی رومن لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’دور‘‘ جب کہ ’’ ویژن‘‘ انگریزی لفظ ہے جس کا مطلب ’’دیکھنا‘‘۔ اس طرح ٹیلی ویژن کا مطلب دور سے دیکھنا یا ’’دور درشن‘‘ ہے۔ ٹیلی ویژن کی ابتدا 1930 کی دہائی میں ہوئی۔ 1950 کی دہائی میں امریکا اور یورپ میں ٹیلی ویژن کی ترقی اور ترویج میں تیزی آئی۔ 1960 کی دہائی اس کے پھیلاؤ کی دہائی ہے۔ پاکستان میں ٹیلی ویژن کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ پاکستان میں ٹیلی ویژن کا لفظ تیسرے وزیر اعظم محمد علی بوگرا کی زبان سے سنا گیا، وہ امریکا میں دو مرتبہ پاکستان کے سفیر رہے تھے، انھوں نے ایک نجی محفل میں ٹیلی ویژن کا تذکرہ کیا۔ 
جنرل محمد ایوب خان کے دور میں تعلیمی اصلاحات کمیشن بنایا گیا، اس کمیشن نے باضابطہ طور پر پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے ٹیلی ویژن کے آغاز کی سفارش کی۔ اکتوبر 1963 میں ٹیلی ویژن نیٹ ورک شروع کرنے کے احکامات جاری ہوئے اور 26 نومبر 1964 کو پاکستان کے پہلے ٹیلی ویژن مرکز کا لاہور میں ایوب خان نے افتتاح کیا۔ ابتدائی دفاتر لاہور آرٹس کونسل کی پرانی عمارت کے لان میں ٹینٹ لگا کر قائم کیے گئے۔ کچھ عرصہ بعد ریڈیو پاکستان لاہور کی کینٹین میں پہلا ٹی وی اسٹوڈیو بنایا گیا۔ ریڈیو پاکستان لاہور کی عمارت کے ساتھ خالی پلاٹ پر ملک کے پہلے ٹیلی ویڑن سینٹر کی عمارت بھی تعمیر ہوئی۔ اس وقت ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں پاکستان ٹیلی ویژن کے اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹوڈیوز اور عمارتیں ہیں، یہ ادارہ ہزاروں افراد کو ملازمت دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں تمام نجی ٹی وی چینلز میں ’’مدر چینل‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ 26 نومبر 1964 کو پی ٹی وی نشریات کا آغاز پونے چار بجے شام ہوا۔
Tumblr media
تلاوت کلام کے بعد صدر جنرل محمد ایوب خان نے افتتاحی تقریر کی۔ شام 7 بجے اردو خبریں نشر ہوئیں اور رات نو بجے ٹرانسمیشن قومی ترانے کے ساتھ ختم ہوئی ابتدا میں پاکستان ٹیلی ویڑن کی نشریات ہفتے میں چھ دن، صرف پانچ گھنٹے کے لیے ہوتی تھیں جب کہ سوموار کے دن ٹی وی نشریات نہیں ہوا کرتی تھیں۔  ابتدائی ایام میں اردو اور انگریزی خبروں کے حصول کے لیے کوئی نیوز ایجنسی نہ تھی تازہ ترین خبریں دنیا بھر کے ریڈیو مانیٹر کر کے حاصل کی جاتی تھیں۔ پی ٹی وی کے پاس صرف دو اسٹوڈیو کیمرے تھے، بیرونی فلم بندی کے لیے کوئی فیلڈ کیمرہ نہ تھا بعد ازاں چابی سے چلنے والے دو کیمرے لیے گئے جن میں 100 فٹ فلم کا رول آتا تھا۔ فلم بندی کے بعد نیگٹیو فلم کو ایک پرائیویٹ لیبارٹری میں دھلوایا جاتا تھا اور پھر ’’ ٹیلی سینی‘‘ برقی الے کے ذریعے اسے پوزیٹو بنا کر ٹی وی پر دکھایا جاتا تھا۔ 
کئی سال تک پی ٹی وی کے مراکز سے پانچ گھنٹوں کے دوران کل 20 منٹ کی خبریں پیش کی جاتی تھیں۔ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ( لاہور اور ڈھاکا) ٹیلی ویژن کے درمیان ٹیلکس، ٹیلی پرنٹر اور ٹیلی فون کنیکشنز قابل اعتماد اور تیز رفتار نہ تھے، اس لیے مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان نیوز فلموں کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھیجا جاتا تھا اور دوسرے دن ان کی نشریات ممکن ہوتی تھیں۔ 1970 میں پہلی بار 25 منٹ کا خبرنامہ کراچی مرکز سے شروع کیا گیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1975 میں جب مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کو مائیکرو ویو اور بوسٹرز کے ذریعے قومی نشریاتی رابطے سے منسلک کیا گیا تو راولپنڈی اور اسلام آباد ٹیلی ویڑن سینٹر سے خبریں بیک وقت پورے ملک میں نشر ہونے لگیں، ہر صوبائی دارالحکومت کے ٹی وی مرکز سے مقامی خبروں کا اغاز بھی ہوا۔ صبح کی روزانہ نشریات کا باقاعدہ آغاز پہلی بار 1989 میں ہوا جب کہ جولائی 2002 سے پی ٹی وی نے ہفتے میں ساتوں دن 24 گھنٹے کی نشریات شروع کی اور ہر گھنٹے کے آغاز پر نیوز بلٹن نشر کیا جانے لگا۔ 
نیوز اور کرنٹ افیئرز کے لیے ایک الگ ٹی وی چینل بھی بنایا گیا۔ اب جب کہ پاکستان ٹیلی ویژن 60 سال کا ہونے کو ہے اگر اس کی کارکردگی کا اختصار سے جائزہ لیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی وی کی پہلی دہائی کو گولڈن پیریڈ کہا جا سکتا ہے۔ دوسری دہائی پی ٹی وی کی ٹیکنیکی اور پیشہ ورانہ ترقی سے عبارت ہے۔ تیسری دہائی گلیمر اور میلو ڈرامہ یعنی رومان اور جذباتیت کی دھائی شمار کی جا سکتی ہے۔ جب کہ چوتھی دہائی میں پی ٹی وی کی اجارہ داری بتدریج ختم ہونے لگی اور نجی چینلز مقابلے میں آنا شروع ہوئے۔ اور اب تو صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ پی ٹی وی کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت سے مالی مدد لینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ان تمام عوامل کے باوجود سرکاری ٹی وی ہر ملک کی ضرورت ہے، اسے حکومت وقت اور ریاست کا ترجمان بھی سمجھا جاتا ہے۔ سرکاری ٹی وی کو قومی ٹیلی ویژن کا درجہ بھی دیا جاتا ہے۔ اس کی کارکردگی کا موازنہ نجی ٹی وی چینلز کی پالیسیوں اور ابلاغی اقدار سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس کی کارکردگی اور تخلیقی صلاحیتوں کا دائرہ حکومت وقت کی پالیسیوں کے گرد گھومتا ہے اور ان کا تحفظ بھی کرنا ہوتا ہے۔
سرور منیر راؤ  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
پنڈی میں خواجہ سرا کو پھندا لگا کر قتل کردیا گیا
 راولپنڈی: تھانہ ��ادق آباد کے علاقے میں خواجہ سرا کی گھر سے پھندا لگی لاش ملی ہے جسے قتل کیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ صادق آباد میں خواجہ سرا کو پراسرار ِحالات میں قتل کردیا گیا، خواجہ سرا کر اس کے کمرے میں پھندا لگا کر مارا گیا ہے، پولیس نے خواجہ سراؤں کے لیے مقرر رہائش گاہ کے انچارج کی مدعیت میں نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق نامعلوم شخص آخری دفعہ مقتول…
View On WordPress
0 notes